125. حضرت اسود بن سریع کی حدیثیں۔
حضرت اسود بن سریع کی حدیثیں۔
حضرت اسود بن سریع سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ میں نے اپنے پروردگار کی حمدومدح اور آپ کی تعریف میں کچھ اشعار کہے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا ذراسناؤ تم نے اپنے رب کی تعریف میں کیا کہا ہے میں نے اشعار سنانا شروع کئے اسی اثناء میں ایک گندمی رنگ کا آدمی آیا اور نبی ﷺ سے اجازت طلب کی نبی ﷺ نے مجھے درمیان میں روک دیا وہ آدمی تھوڑی دیر گفتگو کرنے کے بعد چلا گیا میں پھر اشعار سنانے لگا تھوڑی دیر بعد وہی آدمی دوبارہ آیا اور اندر آنے کی اجازت چاہی نبی ﷺ نے مجھے پھر درمیان میں روک دیا اس شخص نے تین مرتبہ مرتبہ ایساہی کیا میں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ یہ کون ہے جس کی خاطر آپ مجھے خاموش کروادیتے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا یہ عمر بن خطاب ہیں یہ ایسے آدمی ہیں جو غلط باتوں کو پسند نہیں کرتے۔
حضرت اسود بن سریع کی حدیثیں۔
حضرت اسود بن سریع سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ میں نے اپنے پروردگار کی حمدومدح اور آپ کی تعریف میں کچھ اشعارک ہے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا رب تعریف کو پسند کرتا ہے۔
حضرت اسود بن سریع کی حدیثیں۔
حضرت اسود بن سریع سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں ایک قیدی کو لایا گیا وہ قیدی کہنے لگا کہ اے اللہ میں آپ کی بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں محمد سے توبہ نہیں کرتا نبی ﷺ نے فرمایا کہ اس نے حقدارکاحق پہچان لیا۔
حضرت اسود بن سریع کی حدیثیں۔
حضرت اسود بن سریع سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ حنین کے موقع پرا یک دستہ روانہ فرمایا انہوں نے مشرکین سے قتال کیا جس کا دائرہ وسیع ہوتے ہوتے ان کی اولاد کے قتل تک جاپہنچا جب وہ لوگ واپس آئے تو نبی ﷺ نے ان سے پوچھا کہ تمہیں بچوں کو قتل کرنے پر کس چیز نے مجبور کیا وہ کہنے لگے کہ یا رسول اللہ وہ مشرکین کے بچے تھے نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم میں سے جو بہترین لوگ ہیں وہ مشرکین کی اولاد نہیں ہیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد کی جان ہے جو روح بھی دنیا میں جنم لیتی ہے وہ فطرت پر پیدا ہوتی ہے یہاں تک کہ اس کی زبان اپنا مافی الضمیر ادا کرنے لگے۔
حضرت اسود بن سریع کی حدیثیں۔
حضرت اسود بن سریع سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ حنین کے موقع پرا یک دستہ روانہ فرمایا انہوں نے مشرکین سے قتال کیا جس کا دائرہ وسیع ہوتے ہوتے ان کی اولاد کے قتل تک جاپہنچا جب وہ لوگ واپس آئے تو نبی ﷺ نے ان سے پوچھا کہ تمہیں بچوں کو قتل کرنے پر کس چیز نے مجبور کیا وہ کہنے لگے کہ یا رسول اللہ وہ مشرکین کے بچے تھے نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم میں سے جو بہترین لوگ ہیں وہ مشرکین کی اولاد نہیں ہیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد کی جان ہے جو روح بھی دنیا میں جنم لیتی ہے وہ فطرت پر پیدا ہوتی ہے یہاں تک کہ اس کی زبان اپنا مافی الضمیر ادا کرنے لگے۔ اور اس کے والدین ہی اسے یہودی عیسائی بناتے ہیں۔
حضرت اسود بن سریع کی حدیثیں۔
حضرت اسود بن سریع سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ میں نے اپنے پروردگار کی حمدومدح اور آپ کی تعریف میں کچھ اشعار کہے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا ذراسناؤ تم نے اپنے رب کی تعریف میں کیا کہا ہے میں نے اشعار سنانا شروع کئے اسی اثناء میں ایک گندمی رنگ کا آدمی آیا اور نبی ﷺ سے اجازت طلب کی نبی ﷺ نے مجھے درمیان میں روک دیا وہ آدمی تھوڑی دیر گفتگو کرنے کے بعد چلا گیا میں پھر اشعار سنانے لگا تھوڑی دیر بعد وہی آدمی دوبارہ آیا اور اندر آنے کی اجازت چاہی نبی ﷺ نے مجھے پھر درمیان میں روک دیا اس شخص نے تین مرتبہ مرتبہ ایساہی کیا میں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ یہ کون ہے جس کی خاطر آپ مجھے خاموش کروادیتے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا یہ عمر بن خطاب ہیں یہ ایسے آدمی ہیں جو غلط باتوں کو پسند نہیں کرتے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت اسود بن سریع کی حدیثیں۔
حضرت اسود بن سریع سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ حنین کے موقع پر ایک دستہ روانہ فرمایا پھر روای نے پوری حدیث ذکر کی کہ اور کہا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد کی جان ہے جو روح بھی دنیا میں جنم لے کر آتی ہے وہ فطرت پر پیدا ہوتی ہے یہاں تک کہ اس کی زبان اپناما فی الضمیر ادا کرنے لگے۔
حضرت اسود بن سریع کی حدیثیں۔
حضرت اسود سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اوعرض کیا یا رسول اللہ میں نے اپنے پروردگار کی حمدومدح اور آپ کی تعریف میں اشعار کہے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا ذراسناؤ تو تم نے اپنے رب کی تعریف میں کیا کہا ہے۔
حضرت اسود بن سریع کی حدیثیں۔
حضرت اسود بن سریع سے مروی ہے کہ قیامت کے دن چار قسم کے لوگ ہوں گے (١) بہرا آدمی جو کچھ سن نہ سکے ٢۔ احمق آدمی۔ ٣۔ بوڑھا آدمی۔ ٤۔ فترت وحی (انقطاع رسل) کے زمانے میں مرنے والا آدمی۔ چناچہ بہرا آدمی اعراض کرے گا کہ پروردگار اسلام تو آیا تھا لیکن میں کچھ سن ہی نہ سکا احمق عرض کرے گا کہ پروردگار اسلام تو آیا تھا لیکن بچے مجھ پر مینگینیاں برساتے تھے بوڑھاعرض کرے گا کہ پروردگار اسلام تو آیا تھا لیکن اس وقت میری عقل نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا اور فترت وحی کے زمانے میں مرنے والاک ہے گا کہ پروردگار میرے پاس تیرا کوئی پیغمبر ہی نہیں آیا اللہ ان سے یہ وعدہ لے گا کہ وہ اس کی اطاعت کریں گے اور پھر انہیں حکم دے گا کہ جہنم میں داخل ہوجائیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر وہ جہنم میں داخل ہوگئے تو وہ ان کے لئے ٹھنڈی اور باعث سلامتی بن جائے گی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت اسود بن سریع کی حدیثیں۔
حضرت اسود بن سریع سے مروی ہے کہ نبی ﷺ غزوہ حنین کے موقع پر ایک دستہ روانہ فرمایا انہوں نے مشرکین سے قتال کیا جس کا دائرہ وسیع ہوتے ہی ان کی اولاد کے قتل تک پہنچا جب وہ لوگ واپس آئے تو نبی ﷺ نے ان سے پوچھا کہ تمہیں بچوں کو قتل کرنے پر کس چیز نے مجبور کیا تھا وہ کہنے لگے کہ یا رسول اللہ وہ مشرکین کے بچے تھے نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم میں سے جو بہترین لوگ ہیں وہ مشرکین کی اولاد نہیں ہیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے جو روح بھی دنیا میں جنم لیتی ہے وہ فطرت پر پیدا ہوتی ہے یہاں تک کہ اس کی زبان اپنا مافی الضمیر ادا کرنے لگے اور اس کے والدین ہی اسے یہودی عیسائی بناتے ہیں۔