149. حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ
حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ
حضرت سائب بن یزید سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اور حضرت صدیق اکبر کے دور باسعادت میں وعظ گوئی کا رواج نہ تھا سب سے پہلے وعظ گوئی کرنے والے حضرت تمیم داری تھے انہوں نے حضرت عمر سے لوگوں میں کھڑے ہو کر وعظ گوئی کی اجازت مانگی اور حضرت عمر نے انہیں اجازت دیدی۔
حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ
حضرت سائب بن یزید سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں صرف ایک مؤذن تھا جو تمام نمازوں اور جمعہ وغیرہ میں اذان بھی دیتا تھا اور اقامت بھی وہی کہتا تھا کہ نبی ﷺ جمعہ کے دن جب منبر پر رونق افروز ہوجاتے تو حضرت بلال اذان دیتے تھے اور جب آپ منبر سے نیچے اترتے تو وہی اقامت کہتے تھے حضرت صدیق اکبر اور حضرت عمر کے زمانے تک ایسا ہوتا رہا یہاں تک کہ حضرت عثمان کا دور آگیا۔
حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ
حضرت سائب بن یزید سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میری امت اس وقت تک فطرت پر قائم رہے گی جب تک وہ مغرب کی نماز ستارے نکلنے سے پہلے پڑھتی رہے گی۔
حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ
حضرت سائب بن یزید سے مروی ہے کہ حجتہ الوداع کے موقع پر مجھے بھی نبی ﷺ کے ساتھ حج پر لے جایا گیا اس وقت میری عمر سات سال تھی۔
حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ
حضرت سائب بن یزید سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں اور حضرت صدیق اکبر کے دور میں اور حضرت عمر کے ابتدائی دور میں جب کوئی شرابی لایا جاتا تھا تو ہم لوگ کھڑے ہو کر اسے اپنے ہاتھوں جوتیوں اور چادروں سے مارتے تھے بعد میں حضرت عمر نے شرابی کو چالیس کوڑے مارنے کا حکم دیا اور لوگ جب اس میں سرکشی اور فسق وفجور کرنے لگے تو انہوں نے اس کی سزا اسی کوڑے مقرر کردی۔
حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ
حضرت سائب بن یزید سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی نبی ﷺ نے حضرت عائشہ (رض) پوچھا کہ عائشہ تم جانتی ہو اسے انہوں نے کہا اے اللہ کے نبی ﷺ نہیں فرمایا یہ فلاں قبیلے کی گلوکارہ ہے تم اس کا گاناسننا چاہتی ہو انہوں نے کہا جی ہاں نبی ﷺ نے اسے ایک تھالی دیدی اور وہ گانے لگی نبی ﷺ نے فرمایا اس کے نتھنوں میں شیطان پھونکیں مار رہا ہے۔
حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ
حضرت سائب بن یزید سے مروی ہے کہ دوسرے بچوں کے ساتھ مل کر ثنیتہ الوداع کی طرف نکلا ہم لوگ غزوہ تبوک سے واپسی پر نبی ﷺ کا استقبال کرنے کے لئے گئے تھے اور ایک روایت میں ہے کہ مجھے نبی ﷺ کا غزوہ تبوک سے واپس تشریف لانا یاد ہے۔
حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ
حضرت سائب بن یزید سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ احد کے موقع پر دو زرہیں پہن رکھی تھیں۔
حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ
حضرت سائب بن یزید سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں صرف ایک مؤذن مقرر تھا جو نبی ﷺ کے منبر پر بیٹھنے کے بعد اذان دیتا تھا اور منبر سے اترنے کے بعد اقامت بھی وہی کہتا تھا حضرت صدیق اکبر اور حضرت عمر کے زمانے تک ایسا ہی ہوتا رہا۔
حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ
حضرت سائب بن یزید سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے سامنے ایک مرتبہ شریح حضرمی کا تذکرہ ہوا تو نبی ﷺ نے فرمایا وہ ایسا آدمی ہے جو قرآن کو تکیہ نہیں بناتا۔
حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ
ہمارے نسخے میں یہاں صرف لفظ حدثنا لکھا ہوا ہے۔ گذشتہ سے پیوستہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ
حضرت سائب بن یزید سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی بیماری متعدی نہیں ہوتی ماہ صفر منحوس نہیں ہے اور مردوں کی کھوپڑی سے کیڑا نکلنے کی کوئی اصلیت نہیں ہے۔
حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ
حضرت سائب بن یزید سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اور حضرات شیخین کے دور باسعادت میں صرف ایک اذان ہوتی تھی یہاں تک کہ حضرت عثمان کا دور آگیا اور لوگ زیادہ ہوگئے تو انہوں نے مقام زوراء پر پہلی اذان کا حکم دیدیا۔
حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ
اسماعیل بن عبداللہ کہتے ہیں کہ مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی مجلس میں شریک ہو اور جس وقت کھڑے ہونے کا ارادہ کرے اور وہ یہ کلمات پڑھ لے سبحانک اللھم وبحمدک لا الہ الا انت استغفرک اتوب الیک تو اس مجلس میں ہونے والے اس کے سارے گناہ معاف ہوجائیں گے راوی کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث یزید بن خصیفہ کو سنائی تو انہوں نے فرمایا کہ یہ حدیث حضرت سائب بن یزید نے نبی ﷺ کے حوالے سے مجھ سے اسی طرح بیان فرمائی تھی۔