159. ایک انصاری صحابی کی حدیث۔

【1】

ایک انصاری صحابی کی حدیث۔

ایک انصاری صحابی سے مروی ہے کہ وہ ایک حبشن باندی کو لے کر آئے اور نبی ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ میرے ذمے ایک مسلمان غلام کو آزاد کرنا واجب ہے اگر آپ سمجھتے ہیں کہ یہ مومنہ ہے تو میں اسے آزاد کردوں نبی ﷺ نے اس باندی سے پوچھا کہ کیا تم لا الہ الا اللہ کی گواہی دیتی ہو اس نے کہا جی ہاں نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم میرے رسول اللہ ہونے کی گواہی دیتی ہو اس نے کہا جی ہاں نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے پر یقین رکھتی ہو اس نے کہا جی ہاں نبی ﷺ نے فرمایا اسے آزاد کردو۔

【2】

ایک انصاری صحابی کی حدیث۔

ایک انصاری صحابی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضری کے ارادے سے اپنے گھر سے نکلا وہاں پہنچا تو دیکھا کہ نبی ﷺ کھڑے ہوئے ہیں اور نبی ﷺ کے ساتھ ایک اور آدمی بھی ہے جس کا چہرہ نبی ﷺ کی طرف ہے میں سمجھا کہ شاید یہ دونوں کوئی ضروری بات کررہے ہیں واللہ نبی ﷺ اتنی دیر کھڑے رہے کہ مجھے نبی ﷺ پر ترس آنے لگا جب وہ آدمی چلا گیا تو میں نے عرض کی یا رسول اللہ یہ آدمی آپ کو اتنی دیر لے کر کھڑا رہا کہ مجھے آپ پر ترس آنے لگا نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم نے اسے دیکھا تھا میں نے عرض کیا جی ہاں نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ وہ کون تھا ؟ میں نے عرض کی نہیں نبی ﷺ نے فرمایا وہ جبرائیل تھے جو مجھے مسلسل پڑوسی کے متعلق وصیت کررہے تھے حتی کہ مجھے اندیشہ ہونے لگا کہ وہ اسے وراثت میں بھی حصہ قرار دیں گے پھر فرمایا اگر تم انہیں سلام کرتے تو وہ تمہیں ضرور جواب دیتے۔