162. حضرت ابولہ کی حدیثیں۔
حضرت ابولہ کی حدیثیں۔
حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر سانپ کو خصوصا دھاری دار سانپ کو اور دم بریدہ سانپ کو ماردیا کرو کیونکہ یہ دونوں اسقاط حمل اور سلب بصارت کا ذریعہ بن جاتے ہیں اس لئے میں جو بھی سانپ دیکھتا تھا اسے قتل کردیتا تھا ایک دن حضرت ابولبابہ یازید بن خطاب نے مجھے دیکھا کہ میں ایک سانپ کو قتل کرنے کے لئے اسے دھتکار رہا ہوں اور میں نے انہیں بتایا کہ نبی ﷺ نے انہیں قتل کرنے کا حکم دیا ہے تو انہوں نے فرمایا کہ بعد ازاں نبی ﷺ نے گھروں میں رہنے والے سانپوں کو قتل کرنے سے منع فرما دیا تھا۔
حضرت ابولہ کی حدیثیں۔
حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر سانپ کو خصوصا دھاری دار سانپ کو اور دم بریدہ سانپ کو ماردیا کرو کیونکہ یہ دونوں اسقاط حمل اور سلب بصارت کا ذریعہ بن جاتے ہیں اس لئے میں جو بھی سانپ دیکھتا تھا اسے قتل کردیتا تھا ایک دن حضرت ابولبابہ یازید بن خطاب نے مجھے دیکھا کہ میں ایک سانپ کو قتل کرنے کے لئے اسے دھتکار رہا ہوں اور میں نے انہیں بتایا کہ نبی ﷺ نے انہیں قتل کرنے کا حکم دیا ہے تو انہوں نے فرمایا کہ بعد ازاں نبی ﷺ نے گھروں میں رہنے والے سانپوں کو قتل کرنے سے منع فرما دیا تھا۔
حضرت ابولہ کی حدیثیں۔
حسین بن سائب کہتے ہیں کہ جب اللہ نے حضرت ابولبابہ کی توبہ قبول کرلی تو وہ کہنے لگے یا رسول اللہ میری توبہ کا ایک حصہ یہ بھی ہے کہ میں اپنی قوم کا گھر چھوڑ کر آپ کے پڑوس میں آکر بس جاؤں اور اپنا سارامال اللہ اور اس کے رسول کے لئے وقف کردوں نبی ﷺ نے فرمایا کہ تمہاری طرف سے ایک تہائی بھی کافی ہوگا۔
حضرت ابولہ کی حدیثیں۔
نافع کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر پہلے تو ہر قسم کے سانپوں کو مارنے کا حکم دیتے تھے حتی کہ ایک دن حضرت ابولبابہ نے ان کی کھڑکی سے مسجد میں داخل ہونے کی اجازت چاہی تو دیکھا کہ وہ لوگ ایک سانپ کو مار رہے ہیں حضرت ابولبابہ نے ان سے یہ حدیث سنائی کہ نبی ﷺ نے گھروں میں رہنے والے سانپوں کو مارنے سے منع فرمایا ہے اور دھاری دار اور دم بریدہ سانپ کو مارنے کا حکم دیا ہے۔
حضرت ابولہ کی حدیثیں۔
نافع کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر نے ایک دروازہ کھولا اس میں سے سانپ نکل آیا انہوں نے اسے مارنے کا حکم دیا حضرت ابولبابہ نے فرمایا کہ ایسا نہ کریں کیونکہ نبی ﷺ نے گھروں میں رہنے والے سانپوں کو مارنے سے منع فرمایا ہے۔