198. حضرت ابوعمرو بن حفص بن مغیر کی حدیث

【1】

حضرت ابوعمرو بن حفص بن مغیر کی حدیث

ناشرہ کہتے ہیں کہ میں نے جابیہ میں حضرت عمر فاروق کے دوران خطبہ لوگوں سے یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ نے مجھے مال کا صرف خزانچی اور تقسیم کنندہ بنایا ہے پھر فرمایا کہ بلکہ اللہ ہی اسے تقسیم کرنے والا ہے البتہ میں اس کا آغاز نبی ﷺ کے اہل خانہ سے کروں گا پھر درجہ بدرجہ معززین کو دوں گا چناچہ انہوں نے نبی ﷺ کی ازواج مطہرات میں سے حضرت جو یریریہ صفیہ اور حضرت میمونہ کے سواسب کے لئے دس دس ہزار درہم مقرر کئے، حضرت عائشہ کو معلوم ہوا تو انہوں نے فرمایا نبی ﷺ ہم سب کے درمیان انصاف سے کام لیتے تھے چناچہ حضرت عمر نے ان کا حصہ بھی برابر کردیا۔ پھر فرمایا میں صحابہ میں اپنے مہاجرین اولین ساتھیوں سے آغاز کروں گا کیونکہ ہم لوگوں کو اپنے وطن سے ظلما نکالا گیا تھا پھر ان میں سے جو زیادہ معزز ہوں گے چناچہ انہوں نے ان میں سے اصحاب بدر کے لئے پانچ پانچ ہزار درہم مقرر کئے اور غزوہ بدر میں شریک ہونے والے انصاری صحابہ کے لئے چار چار ہزار درہم مقرر کئے اور شرکاء احد کے لئے تین تین ہزار مقرر کئے اور فرمایا جس نے ہجرت میں جلدی کی میں اسے عطا کرنے میں جلدی کروں گا اور جس نے ہجرت میں سستی کی میں اسے عطا کرنے میں سستی کروں گا اس لئے اگر کوئی شخص ملامت کرتا ہے تو صرف اپنی سواری کو ملامت کرے اور میں تمہارے سامنے خالد بن ولید کے حوالے سے معذرت کرتا ہوں دراصل میں نے انہیں یہ حکم دیا تھا کہ یہ مال صرف کمزور مہاجرین پر خرچ کریں لیکن انہوں نے جنگجوؤں، معزز اور صاحب زبان لوگوں کو یہ مال دینا شروع کردیا اس لئے میں نے ان سے یہ عہدہ واپس لے کر حضرت ابوعبیدہ بن جراح کو دیدیا۔ اس پر ابوعمرو بن حفص بن مغیرہ کہنے لگے کہ اے عمر واللہ میں تمہارا یہ عذر قبول نہیں کرتا آپ نے ایک ایسے گورنر کو معزول کیا ہے جسے نبی ﷺ نے مقرر کیا تھا آپ نے ایک ایسی تلوار کو نیام میں ڈال لیا جس کو اللہ کے نبی ﷺ نے سونتا تھا آپ نے ایک ایساجھنڈا سرنگوں کردیا جو نبی ﷺ نے گاڑا تھا آپ نے قطع رحمی کی اور اپنے چچا زاد سے حسد کیا حضرت عمر نے یہ سب سن کر فرمایا کہ تمہاری ان کے ساتھ زیادہ قریب رشتہ داری ہے یوں بھی تم نوعمر ہوں اور تمہیں اپنے چچا زاد بھائی کے حوالے سے زیادہ غصہ آیا ہوا ہے۔