20. حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) کی مرویات
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) کی مرویات
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو تر کھجور کے ساتھ ککڑی کھاتے ہوئے دیکھا ہے۔
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) نے حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) سے کہا کیا آپ کو یاد ہے کہ ایک مرتبہ میں، آپ اور حضرت ابن عباس (رض) کی نبی ﷺ سے ملاقات ہوئی تھی ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! نبی ﷺ نے ہمیں اٹھا لیا تھا اور آپ کو چھوڑ دیا تھا۔
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) کی مرویات
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب بھی کسی سفر سے واپس آتے تو اپنے اہل بیت کے بچوں سے ملاقات فرماتے، ایک مرتبہ نبی ﷺ سفر سے واپس تشریف لائے، سب سے پہلے مجھے نبی ﷺ کے سامنے پیش کیا گیا، نبی ﷺ نے مجھے اٹھا لیا، پھر حضرت فاطمہ (رض) کے کسی صاحبزادے حضرت امام حسن (رض) یا امام حسین (رض) کو لایا گیا تو نبی ﷺ نے انہیں اپنے پیچھے بٹھا لیا اس طرح ہم ایک سواری پر تین آدمی سوار ہو کر مدینہ منورہ میں داخل ہوئے۔
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ ایک اونٹ ذبح ہوا تو حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) نے حضرت ابن زبیر (رض) سے فرمایا کہ انہوں نے ایک موقع پر نبی ﷺ کو جبکہ لوگ نبی ﷺ کے سامنے گوشت لاکر پیش کر رہے تھے فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بہترین گوشت پشت کا ہوتا ہے۔
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) کی مرویات
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھے اپنے پیچھے اپنی سواری پر بٹھایا اور میرے ساتھ سرگوشی میں ایسی بات کہی جو میں کسی کو کبھی نہیں بتاؤں گا اور نبی ﷺ کی عادت تھی کہ قضاء حاجت کے موقع پر کسی اونچی عمارت یا درختوں کے جھنڈ کی آڑ میں ہوجاتے تھے، ایک دن نبی ﷺ کسی انصاری کے باغ میں داخل ہوئے، اچانک ایک اونٹ آیا اور آپ ﷺ کے قدموں میں لوٹنے لگا، اس وقت اس کی آنکھوں میں آنسو تھے، نبی ﷺ نے اس کی کمر پر اور سر کے پچھلے حصے پر ہاتھ پھیرا جس سے وہ پرسکون ہوگیا، پھر نبی ﷺ نے فرمایا کہ اس اونٹ کا مالک کون ہے ؟ جو اللہ نے تمہاری ملکیت میں کردیا ہے، اللہ سے ڈرتے نہیں، یہ مجھ سے شکایت کر رہا ہے کہ تم اسے بھوکا رکھتے ہو اور اس سے محنت ومشقت کا کام زیادہ لیتے ہو۔
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) کی مرویات
حماد بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن ابی رافع کو دیکھا کہ انہوں نے اپنے دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہن رکھی ہے، میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ انہوں نے حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) کو دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنے ہوئے دیکھا ہے اور ان کے بقول نبی ﷺ بھی دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے۔
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) کی مرویات
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کو نماز میں شک ہوجائے، اسے چاہیے کہ وہ بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کرلے۔
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) کی مرویات
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب کسی شخص کو چھینک آئے تو وہ الحمدللہ کہے، سننے والا یرحمک اللہ کہے اور چھینکنے والا پھر یہدیکم اللہ ویصلح بالکم کہے۔
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) کی مرویات
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی آخری کیفیت جو میں نے دیکھی، وہ یہ تھی کہ آپ ﷺ کے ایک ہاتھ میں تر کھجوریں تھیں اور دوسرے میں ککڑی، آپ ﷺ اس سے کھجور کھاتے اور اس سے ککڑی کاٹتے اور فرمایا کہ بہترین گوشت پشت کا ہوتا ہے۔
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) کی مرویات
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک لشکر روانہ فرمایا جس کا امیر حضرت زید بن حارثہ (رض) کو مقرر فرمایا : ان کی شہادت کی صورت میں حضرت جعفر (رض) کو اور ان کی شہادت کی صورت میں حضرت عبداللہ بن رواحہ (رض) کو امیر مقرر فرمایا : دشمن سے آمنا سامنا ہوا، حضرت زید بن حارثہ (رض) نے جھنڈا ہاتھ میں پکڑ کر اس بےجگری سے جنگ کی کہ شہید ہوگئے، پھر حضرت جعفر (رض) نے جھنڈا ہاتھ میں لے کر قتال شروع کیا لیکن وہ بھی شہید ہوگئے، پھر حضرت عبداللہ بن رواحہ (رض) نے جھنڈا ہاتھ میں لے کر جنگ شروع کی لیکن وہ بھی شہید ہوگئے، پھر حضرت خالد بن ولید (رض) جھنڈا اپنے ہاتھ میں لیا اور ان کے ہاتھ پر اللہ نے مسلمانوں کو فتح عطاء فرمائی۔ نبی ﷺ کو جب اس واقعہ کی خبر ملی تو آپ ﷺ لوگوں کے پاس تشریف لائے، اللہ کی حمدوثناء کی اور فرمایا تمہارے بھائیوں کا دشمن سے آمنا سامنا ہوا، زید (رض) نے جھنڈا پکڑ کر قتال شروع کیا اور شہید ہوگئے، ان کے بعد جعفر بن ابی طالب (رض) نے جھنڈا پکڑ کر جنگ شروع کی اور وہ بھی شہید ہوگئے، پھر عبداللہ بن رواحہ (رض) نے جھنڈا تھاما اور قتال شروع کیا لیکن وہ بھی شہید ہوگئے، اس کے بعد اللہ کی تلواروں میں سے ایک تلوار خالد بن ولید (رض) نے جھنڈا پکڑ کر جنگ شروع کی تو اللہ تعالیٰ نے انہیں فتح عطاء فرمائی۔ پھر تین دن بعد نبی ﷺ حضرت جعفر (رض) کے اہل خانہ کے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ آج کے بعد میرے بھائی پر مت رونا، میرے دونوں بھتیجوں کو میرے پاس لاؤ، ہمیں نبی ﷺ کے پاس لایا گیا، ہم اس وقت چوزوں کی طرح تھے، نبی ﷺ نے نائی کو بلانے کے لئے حکم دیا، اس نے آکر ہمارے سر مونڈے، پھر فرمایا ان میں سے محمد تو ہمارے چچا ابوطالب کے مشابہ ہے اور عبداللہ صورت و سیرت میں میرے مشابہ ہے، پھر نبی ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑ کر بلند کیا اور دعاء فرمائی کہ اے اللہ ! جعفر کے اہل خانہ کو اس کا نعم البدل عطاء فرما اور عبداللہ کے دائیں ہاتھ کے معاملے میں برکت عطاء فرما، یہ دعاء نبی ﷺ نے تین مرتبہ فرمائی۔ اتنی دیر میں ہماری والدہ بھی آگئیں اور ہماری یتیمی اور اپنے غم کا اظہار کرنے لگیں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ تمہیں ان پر فقر و فاقہ کا اندیشہ ہے ؟ میں دنیا و آخرت میں ان بچوں کا سرپرست ہوں۔
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) کی مرویات
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) سے مروی ہے کہ جب حضرت جعفر (رض) کی شہادت کی خبر آئی تو نبی ﷺ نے فرمایا آل جعفر کے لئے کھانا تیار کرو کیونکہ انہیں ایسی خبر سننے کو ملی ہے جس میں انہیں کسی کام کا ہوش نہیں ہے۔
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) کی مرویات
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کو نماز میں شک ہوجائے، اسے چاہیے کہ وہ بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کرلے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) کی مرویات
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے خچر پر سوار ہوئے اور مجھے اپنے پیچھے اپنی سواری پر بٹھالیا اور نبی ﷺ کی عادت تھی کہ قضاء حاجت کے موقع پر کسی اونچی عمارت یا درختوں کے جھنڈ کی آڑ میں ہوجاتے تھے، ایک دن نبی ﷺ کسی انصاری کے باغ میں داخل ہوئے، اچانک ایک اونٹ آیا اور آپ ﷺ کے قدموں میں لوٹنے لگا، اس وقت اس کی آنکھوں میں آنسو تھے، نبی ﷺ نے اس کی کمر پر اور سر کے پچھلے حصے پر ہاتھ پھیرا جس سے وہ پر سکون ہوگیا، پھر نبی ﷺ نے فرمایا کہ اس اونٹ کا مالک کون ہے ؟ یہ سن کر ایک انصاری نوجوان آگے بڑھا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ میرا اونٹ ہے، فرمایا کہ تم اس جانور میں جو اللہ نے تمہاری ملکیت میں کردیا ہے، اللہ سے ڈرتے نہیں، یہ مجھ سے شکایت کر رہا ہے کہ تم اسے بھوکا رکھتے ہو اور اس سے محنت ومشقت کا کام زیادہ لیتے ہو، پھر نبی صلی اللہ علیہ باغ میں گئے اور قضاء حاجت فرمائی، پھر وضو کر کے واپس آئے تو پانی کے قطرات آپ ﷺ کی داڑھی مبارک سے سینہ مبارک پر ٹپک رہے تھے اور نبی ﷺ نے مجھ سے راز کی ایک بات فرمائی جو میں کسی سے کبھی بیان نہ کروں گا، ہم نے انہیں وہ بات بتانے پر بہت اصرار کیا لیکن انہوں نے کہا کہ میں نبی ﷺ کا راز افشاں نہیں کروں گا یہاں تک کہ اللہ سے جا ملوں۔
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) کی مرویات
ابن ابی رافع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے اور ان کے بقول نبی ﷺ بھی دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے۔
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) کی مرویات
حجاز کے ایک شیخ کہتے ہیں کہ میں مزدلفہ میں حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) اور حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) کے ساتھ موجود تھا، حضرت ابن زبیر (رض) گوشت کے ٹکڑے کاٹ کاٹ کر حضرت عبداللہ (رض) کودے رہے تھے، حضرت عبداللہ کہنے لگے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پشت کا گوشت بہترین ہوتا ہے۔
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) کی مرویات
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی نبی کے لئے یہ مناسب نہیں کہ یوں کہے کہ میں حضرت یونس (علیہ السلام) بن متی سے بہتر ہوں۔ م۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) کی مرویات
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے حکم دیا گیا ہے کہ حضرت حذیفہ (رض) کو جنت میں لکڑی کے بنے ہوئے ایک ایسے محل کی خوشخبری دوں جس میں کوئی شور و شغب ہوگا اور نہ ہی کسی قسم کا تعب۔
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) کی مرویات
(ایک مرتبہ ایک اونٹ ذبح ہوا تو) حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) نے فرمایا کہ انہوں نے ایک موقع پر نبی ﷺ کو جبکہ لوگ نبی ﷺ کے سامنے گوشت لاکر پیش کر رہے تھے فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بہترین گوشت پشت کا ہوتا ہے۔
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) کی مرویات
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) فرماتے ہیں کاش ! تم نے اس وقت مجھے اور حضرت عباس (رض) کے دو بیٹوں قثم اور عبیداللہ کو دیکھا ہوتا جب کہ ہم بچے آپس میں کھیل رہے تھے، کہ نبی ﷺ کا اپنی سواری پر وہاں سے گذر ہوا، نبی ﷺ نے فرمایا اس بچے کو اٹھا کر مجھے پکڑاؤ اور اٹھا کر مجھے اپنے آگے بٹھا لیا، پھر قثم کو پکڑانے کے لئے کہا اور انہیں اپنے پیچھے بٹھالیا، جبکہ حضرت عباس (رض) کی نظروں میں قثم سے زیادہ عبیداللہ محبوب تھا، لیکن نبی ﷺ کو اپنے چچا سے اس معاملے میں کوئی عار محسوس نہ ہوئی کہ آپ ﷺ نے قثم کو اٹھا لیا اور عبیداللہ کو چھوڑ دیا۔ پھر نبی ﷺ نے تین مرتبہ میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا اے اللہ ! جعفر کا اس کی اولاد کے لئے کوئی نعم البدل عطاء فرما، راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ سے پوچھا کہ قثم کا کیا بنا ؟ انہوں نے فرمایا کہ وہ شہید ہوگئے، میں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی خیر کو بہت طور پر جانتے ہیں، انہوں نے فرمایا بالکل ایسا ہی ہے۔
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) کی مرویات
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کو نماز میں شک ہوجائے، اسے چاہیے کہ وہ بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کرلے۔
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) کی مرویات
حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) کے حوالے سے منقول ہے کہ انہوں نے اپنی صاحبزادی کا نکاح حجاج بن یوسف سے کردیا اور اس سے فرمایا کہ جب وہ تمہارے پاس آئے تو تم یوں کہہ لینا، اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ بردبار اور سخی ہے، اللہ جو عرش عظیم کا رب ہے، ہر عیب سے پاک ہے، تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کو پالنے والا ہے۔ اور فرمایا کہ نبی ﷺ کو جب کوئی پریشانی لاحق ہوتی تھی تو آپ ﷺ بھی یہی کلمات کہتے تھے، حماد کہتے ہیں کہ میرا گمان ہے کہ راوی نے یہ بھی کہا کہ حجاج ان تک پہنچ نہیں سکا۔