217. حضرت حارث بن حسان کی حدیثیں۔
حضرت حارث بن حسان کی حدیثیں۔
حضرت حارث بن حسان سے مروی ہے کہ ہم لوگ مدینہ منورہ حاضر ہوئے تو نبی ﷺ منبر پر موجود تھے اور آپ کے سامنے حضرت بلال تلوار لٹکائے کھڑے تھے اور کچھ کالے جھنڈے بھی نظر آرہے تھے میں نے ان جھنڈوں کے متعلق پوچھا تو لوگوں نے بتایا کہ حضرت عمرو بن عاص ایک غزوے سے واپس آئے ہیں۔
حضرت حارث بن حسان کی حدیثیں۔
حضرت حارث بن حسان سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں مقام ربذہ میں ایک بوڑھی عورت کے پاس سے گذرا جو بنوتمیم سے کٹ چکی تھی اس نے پوچھا کہ تم کہاں جارہے ہو میں نے کہا کہ نبی ﷺ کی طرف وہ کہنے لگی کہ مجھے بھی اپنے ساتھ لے چلو مجھے ان سے ایک کام ہے مدینہ پہنچ کر میں مسجد نبوی میں داخل ہوا تو نبی ﷺ لوگوں میں گھرے ہوئے تھے اور اک سیاہ جھنڈا لہرا رہا تھا میں نے لوگوں سے پوچھا کہ آج کوئی خاص بات ہے لوگوں نے بتایا کہ دراصل نبی ﷺ حضرت عمرو بن عاص کو ایک لشکر دے کر کسی طرف روانہ فرما رہے ہیں میں نے آگے بڑھ کر عرض کیا یا رسول اللہ اگر آپ مناسب سمجھیں تو ہمارے اور بنوتمیم کے درمیان حجاز کو بیان قرار دیدیں کیو کہ کبھی ایسا ہی تھا اس پر وہ بڑھیا کود کر سامنے آئی اور اس کی رگ حمیت نے جوش مارا اور کہنے لگی کہ یا رسول اللہ اپنے مضر کو آپ کہاں مجبور کریں گے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں اس بڑھیا کو اٹھا کر لایا ہوں مجھے کیا خبر تھی کہ یہی مجھ سے جھگڑنے لگے گی۔ میں اللہ کی پناہ میں آتا ہوں اس بات سے کہ اس شخص کی طرح ہوجاؤں جیسے پہلوں نے کہا تھا نبی ﷺ نے پوچھا پہلوں نے کیا کہا تھا میں نے عرض کیا کیا آپ نے ایک باخبر آدمی سے پوچھا لیکن نبی ﷺ نے فرمایا تم بیان کرو دراصل نبی ﷺ پوری بات سننا چاہتے تھے۔ میں نے عرض کیا قوم عاد نے اپنے ایک آدمی کو بطور وفد کے بھیجا وہ ایک مہینے تک معاویہ بن بکر کا مہمان بنا رہا وہ انہیں شراب پلاتا تھا اور ڈومنیوں سے گانے سنواتا تھا ایک دن وہ روانہ ہوا اور جبال مہرہ پر پہنچا اور کہنے لگا کہ اے اللہ میں اس لئے نہیں آیا کہ اس کا بدلہ چکاؤں نہ کسی بیمار کے لئے اس کا علاج کرسکوں لہذا تو اپنے بندوں کو وہ کچھ پلا جو تو پلا سکتا ہے اور معاویہ بن بکر کو ایک ماہ تک پلانے کا انتظام فرما دراصل یہ اس شراب کا شکریہ تھا جو و وہ اس کے یہاں ایک مہینہ تک پیتارہا تھا اسی اثناء میں سیاہ بادل آگئے اور کسی نے آواز دے کر کہا کہ یہ خوب بھرے ہوئے تھن والا بادل لے لو اور قوم عاد میں سے کسی ایک شخص کو بھی پیاسا نہ چھوڑو۔
حضرت حارث بن حسان کی حدیثیں۔
حضرت حارث بن حسان سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں مقام ربذہ میں ایک بوڑھی عورت کے پاس سے گذرا جو بنوتمیم سے کٹ چکی تھی اس نے پوچھا کہ تم کہاں جارہے ہو میں نے کہا کہ نبی ﷺ کی طرف وہ کہنے لگی کہ مجھے بھی اپنے ساتھ لے چلو مجھے ان سے ایک کام ہے مدینہ پہنچ کر میں مسجد نبوی میں داخل ہوا تو نبی ﷺ لوگوں میں گھرے ہوئے تھے اور اک سیاہ جھنڈا لہرا رہا تھا میں نے لوگوں سے پوچھا کہ آج کوئی خاص بات ہے لوگوں نے بتایا کہ دراصل نبی ﷺ حضرت عمرو بن عاص کو ایک لشکر دے کر کسی طرف روانہ فرما رہے ہیں میں نے آگے بڑھ کر عرض کیا یا رسول اللہ اگر آپ مناسب سمجھیں تو ہمارے اور بنوتمیم کے درمیان حجاز کو بیان قرار دیدیں کیو کہ کبھی ایسا ہی تھا اس پر وہ بڑھیا کود کر سامنے آئی اور اس کی رگ حمیت نے جوش مارا اور کہنے لگی کہ یا رسول اللہ اپنے مضر کو آپ کہاں مجبور کریں گے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں اس بڑھیا کو اٹھا کر لایا ہوں مجھے کیا خبر تھی کہ یہی مجھ سے جھگڑنے لگے گی۔ میں اللہ کی پناہ میں آتا ہوں اس بات سے کہ اس شخص کی طرح ہوجاؤں جیسے پہلوں نے کہا تھا نبی ﷺ نے پوچھا پہلوں نے کیا کہا تھا میں نے عرض کیا کیا آپ نے ایک باخبر آدمی سے پوچھا لیکن نبی ﷺ نے فرمایا تم بیان کرو دراصل نبی ﷺ پوری بات سننا چاہتے تھے۔ میں نے عرض کیا قوم عاد نے اپنے ایک آدمی کو بطور وفد کے بھیجا وہ ایک مہینے تک معاویہ بن بکر کا مہمان بنا رہا وہ انہیں شراب پلاتا تھا اور ڈومنیوں سے گانے سنواتا تھا ایک دن وہ روانہ ہوا اور جبال مہرہ پر پہنچا اور کہنے لگا کہ اے اللہ میں اس لئے نہیں آیا کہ اس کا بدلہ چکاؤں نہ کسی بیمار کے لئے اس کا علاج کرسکوں لہذا تو اپنے بندوں کو وہ کچھ پلا جو تو پلا سکتا ہے اور معاویہ بن بکر کو ایک ماہ تک پلانے کا انتظام فرما دراصل یہ اس شراب کا شکریہ تھا جو و وہ اس کے یہاں ایک مہینہ تک پیتارہا تھا اسی اثناء میں سیاہ بادل آگئے اور کسی نے آواز دے کر کہا کہ یہ خوب بھرے ہوئے تھن والا بادل لے لو اور قوم عاد میں سے کسی ایک شخص کو بھی پیاسا نہ چھوڑو۔