22. حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

【1】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل بن عباس (رض) سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی ﷺ کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی ﷺ جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔

【2】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل بن عباس (رض) سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی ﷺ نے جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہا ہے۔

【3】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ کہا ہے۔

【4】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل بن عباس (رض) سے مروی ہے کہ عرفہ کی رات گذار نے کے بعد جب صبح کے وقت ہم نے وادی مزدلفہ کو چھوڑا ہے تو نبی ﷺ نے لوگوں سے فرمایا اطمینان اور سکون اختیار کرو، اس وقت نبی ﷺ اپنی سواری کو تیز چلنے سے روک رہے تھے، یہاں تک کہ وادی محسر سے اتر کر جب نبی ﷺ منیٰ میں داخل ہوئے تو فرمایا ٹھیکری کی کنکریاں لے لو تاکہ رمی جمرات کی جاسکے اور نبی ﷺ اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کرنے لگے جس طرح انسان کنکری پھینکتے وقت کرتا ہے۔

【5】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل بن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ خانہ کعبہ کے اند ر کھڑے ہوئے اور تسبیح وتکبیر کہی، اللہ سے دعاء کی اور استغفار کیا، لیکن رکوع سجدہ نہیں کیا۔

【6】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل بن عباس (رض) جو کہ نبی ﷺ کے ردیف تھے سے مروی ہے کہ عرفہ کی رات گذارنے کے بعدجب صبح کے وقت ہم نے وادی مزدلفہ کو چھوڑا ہے تو نبی ﷺ نے لوگوں سے فرمایا اطمینان اور سکون اختیار کرو، اس وقت نبی ﷺ اپنی سواری کو تیز چلنے سے روک رہے تھے، یہاں تک کہ وادی محسر سے اتر کر جب نبی ﷺ منیٰ میں داخل ہوئے تو فرمایا ٹھیکری کی کنکریاں لے لو تاکہ رمی جمرات کی جاسکے اور نبی ﷺ اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کرنے لگے جس طرح انسان کنکری پھینکتے وقت کرتا ہے۔

【7】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل بن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ہمارے کسی دیہات میں حضرت عباس (رض) سے ملاقات فرمائی، اس وقت ہمارے پاس ایک مؤنث کتا اور ایک مؤنث گدھا تھا، نبی ﷺ نے عصر کی نماز پڑھی تو وہ نبی ﷺ کے سامنے ہی رہے لیکن نہ تو انہیں ہٹایا گیا اور نہ ہی انہیں ڈانٹ کر بھگانے کی کوشش کی گئی۔

【8】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل بن عباس (رض) سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی ﷺ کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی ﷺ جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ کہتے رہے۔

【9】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا نماز کی دو دو رکعتیں ہوتی ہیں، ہر دو رکعت پر تشہد پڑھو، خشوع و خضوع، عاجزی اور مسکینی ظاہر کرو اپنے ہاتھوں کو پھیلاؤ اپنے رب کے سامنے بلند کرو اور ان کے اندرونی حصے کو اپنے چہرے کے سامنے کر کے یا رب، یا رب، کہہ کر دعاء کرو، جو شخص ایسا نہ کرے اس کے متعلق بڑی سخت بات فرمائی۔

【10】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل (رض) کہتے ہیں کہ جب نبی ﷺ عرفات سے روانہ ہوئے تو میں ان کے ساتھ تھا، جب ہم لوگ گھاٹی میں پہنچے تو نبی ﷺ نے اتر کر وضو کیا، ہم پھر سوار ہوگئے یہاں تک کہ مزدلفہ آپہنچے۔

【11】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ مجھے میرے بھائی فضل بن عباس (رض) نے بتایا کہ جس وقت نبی ﷺ خانہ کعبہ میں داخل ہوئے، وہ ان کے ساتھ تھے، نبی ﷺ نے وہاں نماز نہیں پڑھی، البتہ وہاں داخل ہو کر آپ ﷺ دو ستونوں کے درمیان سجدہ ریز ہوگئے اور پھر بیٹھ کر دعاء کرنے لگے۔

【12】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل بن عباس (رض) سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی ﷺ کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی ﷺ پرسکون انداز میں واپس ہوئے اور جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔

【13】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل بن عباس (رض) جو کہ عرفہ سے واپسی میں نبی ﷺ کے ردیف تھے کہتے ہیں کہ لوگ اپنی سواریوں کو تیزی سے دوڑا رہے تھے، نبی ﷺ کے حکم پر منادی نے یہ اعلان کردیا کہ گھوڑے اور اونٹ تیز دوڑانا کوئی نیکی نہیں ہے اس لئے تم اطمینان و سکون اختیار کرو۔

【14】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت عائشہ (رض) اور ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ بعض اوقات نبی ﷺ اپنے اہل خانہ سے قربت کے سبب اختیاری طور پر غسل کے ضرورت مند ہوتے تھے، آپ ﷺ فجر کی نماز سے قبل غسل فرما لیتے اور اس دن کا روزہ رکھ لیتے، راوی کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث حضرت ابوہریرہ (رض) سے ذکر کی تو انہوں نے کہا کہ مجھے تو پتہ نہیں، البتہ فضل بن عباس (رض) نے مجھے یہ روایت سنائی ہے۔

【15】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل (رض) کہتے ہیں کہ میں مزدلفہ سے منیٰ کی طرف واپسی پر نبی ﷺ کا ردیف تھا، ابھی آپ ﷺ چل ہی رہے تھے کہ ایک دیہاتی اپنے پیچھے اپنی ایک خوبصورت بیٹی کو بٹھا کرلے آیا، وہ نبی ﷺ سے باتوں میں مشغول ہوگیا اور میں اس لڑکی کو دیکھنے لگا، نبی ﷺ نے مجھے دیکھ لیا اور میرے چہرے کا رخ اس طرف سے موڑ دیا، میں نے دوبارہ اس کی طرف دیکھنا شروع کردیا، نبی ﷺ نے پھر میرے چہرے کا رخ بدل دیا، تین مرتبہ اسی طرح ہوا لیکن میں باز نہ آتا تھا اور نبی ﷺ جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ پڑھتے رہے۔

【16】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل بن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یوم النحر کو جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔

【17】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل بن عباس (رض) سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی ﷺ کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی ﷺ جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔

【18】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل بن عباس (رض) سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی ﷺ کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی ﷺ یوم النحر کو جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔

【19】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل بن عباس (رض) سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی ﷺ کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی ﷺ یوم النحر کو جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔

【20】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل بن عباس (رض) سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی ﷺ کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی ﷺ یوم النحر کو جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔

【21】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حکم دیا تھا کہ بنو ہاشم کی عورتیں اور بچے مزدلفہ سے رات ہی کو منیٰ جلدی چلے جائیں۔

【22】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے یہ سوال پوچھا کہ میرے والد نے اسلام کا زمانہ پایا ہے، لیکن وہ بہت بوڑھے ہوچکے ہیں، اتنے کہ سواری پر بھی نہیں بیٹھ سکتے، کیا میں ان کی طرف سے حج کرسکتا ہوں ؟ فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر تمہارے والد پر قرض ہوتا اور تم وہ ادا کرتے تو کیا وہ ادا ہوتا یا نہیں ؟ اس نے کہا جی ہاں ! فرمایا پھر اپنے والد کی طرف سے حج کرو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【23】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل بن عباس (رض) سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی ﷺ کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی ﷺ یوم النحر کو جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔

【24】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل بن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یوم النحر کو جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے نبی ﷺ نے اسے ساتھ کنکریاں ماری تھیں اور ہر کنکری کے ساتھ تکبیر کہتے جا رہے تھے۔

【25】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل بن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب عرفات سے روانہ ہوئے تو آپ ﷺ کے پیچھے حضرت اسامہ بن زید (رض) بیٹھے ہوئے تھے، اونٹنی نبی ﷺ کو لے کر گھومتی رہی، نبی ﷺ روانگی سے قبل عرفات میں اپنے ہاتھوں کو بلند کئے کھڑے ہوئے تھے لیکن ہاتھوں کی بلندی سر سے تجاوز نہیں کرتی تھی، جب نبی ﷺ وہاں سے روانہ ہوگئے تو اطمینان اور وقار سے چلتے ہوئے مزدلفہ پہنچے اور جب مزدلفہ سے روانہ ہوئے تو نبی ﷺ کے پیچھے حضرت فضل (رض) سوار تھے، وہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ پڑھتے رہے۔

【26】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل بن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ہمارے کسی دیہات میں حضرت عباس (رض) سے ملاقات فرمائی، اس وقت ہمارے پاس ایک مؤنث کتا اور ایک مؤنث گدھا تھا، نبی ﷺ نے عصر کی نماز پڑھی تو وہ نبی ﷺ کے سامنے ہی رہے اور ان کے اور نبی ﷺ کے درمیان کوئی چیز حائل نہ تھی۔

【27】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل بن عباس (رض) سے مروی ہے کہ قبیلہ خثعم کی ایک عورت نبی ﷺ کے پاس آئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ ! حج کے معاملے میں میرے والد پر اللہ کا فریضہ عائد ہوچکا ہے لیکن وہ اتنے بوڑھے ہوچکے ہیں کہ سواری پر بھی نہیں بیٹھ سکتے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ان کی طرف سے تم حج کرلو۔

【28】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل بن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ خانہ کعبہ کے اندر داخل ہوئے لیکن نماز نہیں پڑھی، البتہ باہر نکل کر باب کعبہ کے سامنے دو رکعتیں پڑھی تھیں۔

【29】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل بن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب عرفات سے روانہ ہوئے تو آپ ﷺ کے پیچھے حضرت اسامہ بن زید (رض) بیٹھے ہوئے تھے، یہاں تک کہ مزدلفہ پہنچے اور جب مزدلفہ سے روانہ ہوئے تو نبی ﷺ کے پیچھے حضرت فضل (رض) سوار تھے، یہاں تک کہ منیٰ پہنچے وہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ پڑھتے رہے۔

【30】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل بن عباس (رض) سے مروی ہے کہ عرفہ کی رات گذارنے کے بعد جب صبح کے وقت ہم نے وادی مزدلفہ کو چھوڑا ہے تو نبی ﷺ نے لوگوں سے فرمایا اطمینان اور سکون اختیار کرو، اس وقت نبی ﷺ اپنی سواری کو تیز چلنے سے روک رہے تھے، یہاں تک کہ وادی محسر سے اتر کر جب نبی ﷺ منی میں داخل ہوئے تو فرمایا ٹھیکری کی کنکریاں لے لو تاکہ رمی جمرات کی جاسکے اور نبی ﷺ اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کرنے لگے جس طرح انسان کنکری پھینکتے وقت کرتا ہے۔

【31】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل (رض) سے مروی ہے کہ قبیلہ خثعم کی ایک عورت نبی ﷺ کے پاس آئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ ! حج کے معاملے میں میرے والد پر اللہ کا فریضہ عائد ہوچکا ہے لیکن وہ اتنے بوڑھے ہوچکے ہیں کہ سواری پر بھی نہیں بیٹھ سکتے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ان کی طرف سے تم حج کرلو۔

【32】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل (رض) کہتے ہیں کہ میں مزدلفہ سے منیٰ کی طرف واپسی پر نبی ﷺ کا ردیف تھا، ابھی آپ ﷺ چل ہی رہے تھے کہ ایک دیہاتی اپنے پیچھے اپنی ایک خوبصورت بیٹی کو بٹھا کرلے آیا، وہ نبی ﷺ سے باتوں میں مشغول ہوگیا اور میں اس لڑکی کو دیکھنے لگا، نبی ﷺ نے مجھے دیکھ لیا اور میرے چہرے کا رخ اس طرف سے موڑ دیا اور نبی ﷺ جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ پڑھتے رہے۔

【33】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل بن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن میں نبی ﷺ کے ساتھ نکلا، اچانک ہمارے قریب سے ایک ہرن گذر کر ایک سوراخ میں گھس گیا میں نے اسے پکڑ لیا اور نبی ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا آپ نے شگون لیا ہے ؟ فرمایا شگون تو ان چیزوں میں ہوتا ہے جو گذر گئی ہوں۔

【34】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل بن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے تھے۔

【35】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

یعلی بن عقبہ نے ماہ رمضان میں شادی کی، رات اپنی بیوی کے پاس گذاری، صبح ہوئی تو وہ جنبی تھے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے ملاقات کی اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا، انہوں نے فرمایا کہ روزہ نہ رکھو، یعلی نے کہا کہ میں آج کا روزہ رکھ کسی دوسرے دن کی نیت نہ کرلوں ؟ فرمایا روزہ نہ رکھو، پھر یعلی مروان کے پاس آئے اور ان سے یہ واقعہ بیان کیا۔ مروان نے ابوبکر بن عبدالرحمن کو ام المومنین کے پاس یہ مسئلہ دریافت کرنے کے لئے بھیجا، انہوں نے فرمایا کہ بعض اوقات نبی ﷺ بھی صبح کے وقت جنبی ہوتے تھے اور ایسا ہونا احتلام کی وجہ سے نہیں ہوتا تھا، پھر نبی ﷺ روزہ بھی رکھ لیتے تھے، قاصد نے مروان کے پاس آکر یہ بات بتادی، مروان نے یعلی سے کہا کہ جاکر یہ بات حضرت ابوہریرہ (رض) کو بتانا، یعلی نے کہا کہ وہ میرے پڑوسی ہیں، مروان نے کہا کہ میں تمہیں قسم دیتا ہوں کہ ان سے مل کر انہیں یہ بات ضرور بتانا۔ چناچہ یعلی نے ان سے ملاقات کی اور انہیں یہ حدیث سنائی، حضرت ابوہریرہ (رض) کہنے لگے کہ میں نے وہ بات نبی ﷺ سے خود نہیں سنی تھی، بلکہ مجھے وہ بات فضل بن عباس (رض) نے بتائی تھی، راوی کہتے ہیں کہ بعد میں میری ملاقات رجاء سے ہوئی تو میں نے ان سے پوچھا کہ یعلی کی یہ حدیث آپ سے کس نے بیان کی ہے ؟ انہوں نے فرمایا خود یعلی نے مجھے یہ حدیث سنائی ہے۔

【36】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل بن عباس (رض) سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی ﷺ کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی ﷺ جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔

【37】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل (رض) کہتے ہیں کہ میں مزدلفہ سے منیٰ کی طرف واپسی پر نبی ﷺ کا ردیف تھا، ابھی آپ ﷺ چل ہی رہے تھے کہ ایک دیہاتی اپنے پیچھے اپنی ایک خوبصورت بیٹی کو بٹھا کرلے آیا، وہ نبی ﷺ سے باتوں میں مشغول ہوگیا اور میں اس لڑکی کو دیکھنے لگا، نبی ﷺ نے مجھے دیکھ لیا اور میرے چہرے کا رخ اس طرف سے موڑ دیا اور نبی ﷺ جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ پڑھتے رہے۔

【38】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل (رض) سے مروی ہے کہ عرفہ سے روانگی کے وقت وہ نبی ﷺ کے ردیف تھے، آپ کی سواری صبح تک مسلسل چلتی رہی، تاآنکہ آپ ﷺ مزدلفہ پہنچ گئے، امام شعبی (رح) فرماتے ہیں کہ مجھ سے حضرت اسامہ (رض) نے بیان کیا ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی کے وقت نبی ﷺ کے ردیف تھے اور آپ کی سواری مسلسل چلتی رہی یہاں تک کہ آپ ﷺ نے جمرہ عقبہ کی رمی کرلی۔

【39】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل بن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ خانہ کعبہ کے اندر کھڑے ہوئے اور تسبیح و تکبیر کہی، اللہ سے دعاء کی اور استغفار کیا، لیکن رکوع سجدہ نہیں کیا۔

【40】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل بن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے عرفات سے مزدلفہ کی طرف جاتے ہوئے حضرت اسامہ بن زید (رض) کو اپنے پیچھے بٹھا رکھا تھا اور وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی ﷺ کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی ﷺ جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔

【41】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل بن عباس (رض) سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی ﷺ کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی ﷺ جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔

【42】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کا حج کا ارادہ ہو، اسے یہ ارادہ جلد پورا کرلینا چاہیے، کیونکہ بعض اوقات سواری گم ہوجاتی ہے، کبھی کوئی بیمار ہوجاتا ہے اور کبھی کوئی ضرورت آڑے آجاتی ہے۔

【43】

حضرت فضل بن عباس (رض) کی مرویات

حضرت فضل (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کا حج کا ارادہ ہو، اسے یہ ارادہ جلد پورا کرلینا چاہیے، کیونکہ بعض اوقات سواری گم ہوجاتی ہے، کبھی کوئی بیمار ہوجاتا ہے اور کبھی کوئی ضرورت آڑے آجاتی ہے۔