226. حضرت ذی الجوشن کی حدیثیں۔

【1】

حضرت ذی الجوشن کی حدیثیں۔

حضرت ذی الجوشن کہتے ہیں کہ قبول اسلام سے قبل میں نبی ﷺ کی خدمت میں اس وقت حاضر ہوا جب آپ اہل بدر سے فراغت پاچکے تھے میں اپنے ساتھ اپنے گھوڑے کا بچہ لے کر آیا تھا میں نے آکر کہا اے محمد میں آپ کے پاس اپنے گھوڑے کا بچہ لے کر آیا ہوں تاکہ آپ اسے خرید لیں نبی ﷺ نے فرمایا فی الحال مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے البتہ اگر تم چاہو تو میں اس کے بدلے میں تمہیں بدری زرہیں دے سکتا ہوں میں نے کہا آج تو میں کسی غلام کے بدلے میں بھی یہ گھوڑا نہیں دوں گا نبی ﷺ نے فرمایا پھر مجھے بھی اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ پھر فرمایا اے ذی الجوشن تم مسلمان کیوں نہیں ہوجاتے کہ اس دین کے ابتدائی لوگوں میں تم بھی شامل ہوجاؤ میں نے عرض کیا نہیں نبی ﷺ نے پوچھا کہ کیوں میں نے عرض کیا میں نے دیکھا ہے کہ آپ کی قوم نے آپ کا حق مارا ہے نبی ﷺ نے پوچھا کہ تمہیں اہل بدر کے مقتولین کے حوالے سے کچھ معلوم نہیں ہے میں نے عرض کیا مجھے معلوم ہے کیا آپ مکہ مکرمہ پر غالب آکر اسے جھکا سکیں گے نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم زندہ رہے تو وہ دن ضرور دیکھوگے۔ پھر حضرت بلال سے فرمایا کہ ان کا تھیلا لے کر عجوہ کھجوروں سے بھردو تاکہ زادراہ رہے جب میں پشت پھیر کر واپس جانے لگا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ یہ بنوعامر میں سب سے بہتر ہے میں ابھی اپنے اہل خانہ کے ساتھ غوز میں ہی تھا کہ ایک سوار آیا میں نے پوچھا کہ کہاں جارہے ہو اس نے کہا مکہ مکرمہ سے آرہاہوں میں نے پوچھا کہ لوگوں کے کیا حالات ہیں اس نے بتایا کہ نبی ﷺ ان پر غالب آگئے ہیں میں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا اگر میں اسی دن مسلمان ہوجاتا اور نبی ﷺ سے حیرہ نامی شہر بھی مانگتا تو نبی ﷺ وہ مجھے دیدیتے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔