236. حضرت ابومویھبہ کی حدیث۔

【1】

حضرت ابومویھبہ کی حدیث۔

حضرت ابومویھبہ جو نبی ﷺ کے آزاد کردہ غلام ہیں کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کو حکم ملا کہ اہل بقیع کے لئے دعا کریں چناچہ نبی ﷺ نے ایک رات میں ان کے لئے تین مرتبہ دعا کی دوسری رات ہوئی تو نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا ابومویھبہ میرے لئے سواری پر زین کس دو پھر نبی ﷺ سوار ہوئے اور میں پیدل چلا یہاں تک کہ ہم جنت البقیع پہنچ گئے وہاں پہنچ کر نبی ﷺ سواری سے اترگئے میں نے سواری کی رسی تھام لی اور نبی ﷺ ان کی قبروں پر جا کر کھڑے ہوئے اور فرمانے لگے کہ لوگوں کے حالات سے نکل کر تم جن نعمتوں میں ہو وہ تمہیں مبارک ہوں رات کے مختلف سیاہ حصوں کی طرح فتنے اتر رہے ہیں جو یکے بعد دیگرے آتے جارہے ہیں اور ہر بعد والا پہلے والے سے زیادہ سخت ہے اس لئے تم جن نعمتوں میں ہو اس پر تمہیں مبارک ہو۔ اس کے بعد نبی ﷺ واپس آگئے اور فرمایا مجھے اس بات کا اختیار دیا گیا ہے میرے بعد میری امت جو فتوحات حاصل کرے گی مجھے ان کی چابیاں اور جنت دیدی جائے یا اپنے رب سے ملاقات کروں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ہمیں بھی اپنی ترجیح کے بارے بتائیے نبی ﷺ نے فرمایا میرے بعد امت وہی کرے گی جو اللہ کو منظور ہوگا اس لئے میں نے اپنے رب سے ملاقات کو ترجیح دی لی ہے چناچہ اس واقعے کی سات یا آٹھ دن بعد ہی نبی ﷺ کا وصال ہوگیا۔

【2】

حضرت ابومویھبہ کی حدیث۔

حضرت ابومویھبہ جو نبی ﷺ کے آزاد کردہ غلام ہیں کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کو حکم ملا کہ اہل بقیع کے لئے دعا کریں چناچہ نبی ﷺ نے ایک رات میں ان کے لئے تین مرتبہ دعا کی دوسری رات ہوئی تو نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا ابومویھبہ میرے لئے سواری پر زین کس دو پھر نبی ﷺ سوار ہوئے اور میں پیدل چلا یہاں تک کہ ہم جنت البقیع پہنچ گئے وہاں پہنچ کر نبی ﷺ سواری سے اترگئے میں نے سواری کی رسی تھام لی اور نبی ﷺ ان کی قبروں پر جا کر کھڑے ہوئے اور فرمانے لگے کہ لوگوں کے حالات سے نکل کر تم جن نعمتوں میں ہو وہ تمہیں مبارک ہوں رات کے مختلف سیاہ حصوں کی طرح فتنے اتر رہے ہیں جو یکے بعد دیگرے آتے جارہے ہیں اور ہر بعد والا پہلے والے سے زیادہ سخت ہے اس لئے تم جن نعمتوں میں ہو اس پر تمہیں مبارک ہو۔ اس کے بعد نبی ﷺ واپس آگئے اور فرمایا مجھے اس بات کا اختیار دیا گیا ہے میرے بعد میری امت جو فتوحات حاصل کرے گی مجھے ان کی چابیاں اور جنت دیدی جائے یا اپنے رب سے ملاقات کروں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ہمیں بھی اپنی ترجیح کے بارے بتائیے نبی ﷺ نے فرمایا میرے بعد امت وہی کرے گی جو اللہ کو منظور ہوگا اس لئے میں نے اپنے رب سے ملاقات کو ترجیح دی لی ہے چناچہ اس واقعے کی سات یا آٹھ دن بعد ہی نبی ﷺ کا وصال ہوگیا۔

【3】

حضرت ابومویھبہ کی حدیث۔

حضرت راشد بن حبیش سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ حضرت عبادہ بن صامت کی عیادت کے لئے ان کے یہاں تشریف لائے تو فرمایا کہ کیا تم لوگ جانتے ہو کہ میری امت کے شہید کون لوگ ہیں لوگ خاموش رہے حضرت عبادہ نے لوگوں سے کہا کہ مجھے سہ ارادے کر بٹھادو لوگوں نے بٹھادیا وہ کہنے لگے یا رسول اللہ جو شخص صابر اور اس پر ثواب کی نیت رکھے نبی ﷺ نے فرمایا اس طرح تو میری امت کے شہداء بہت تھوڑے رہ جائیں گے اللہ کے راستے میں قتل ہوجانا بھی شہادت ہے طاعون میں مرجانا بھی شہادت ہے دریا میں غرق ہوجانا بھی اور پیٹ کی بیماری میں بھی مرنا شہادت ہے اور نفاس کی حالت میں مرنے والی عورت کا اس کا بچہ اپنے ہاتھ سے کھینچ کر جنت میں لے جائے گا ابوعوام نامی راوی نے اس میں بیت المقدس کے کنجی برادر جل کر مرنے والے اور سیلاب میں مرنے والوں کو بھی شامل کیا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔