239. حضرت واثلہ بن اسقع شامی کی حدیثیں۔

【1】

حضرت واثلہ بن اسقع شامی کی حدیثیں۔

حضرت واثلہ بن اسقع سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا عورت تین طرح کی میراث حاصل کرتی ہے ایک اپنے آزاد کردہ غلام کی ایک گرے پڑے بچے کی اور ایک اس بچے کی جس کی خاطر اس نے لعان کیا ہو۔

【2】

حضرت واثلہ بن اسقع شامی کی حدیثیں۔

بشر بن حیان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہمارے پاس حضرت واثلہ بن اسقع تشریف لائے اس وقت ہم اپنی مسجد تعمیر کررہے تھے وہ ہمارے پاس آکرکھڑے ہوئے سلام کیا اور فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کوئی مسجد تعمیر کرے جس میں نماز پڑھی جائے اللہ جنت میں اس کے لئے اس سے بہترین گھر تعمیر فرمادیتے ہیں۔

【3】

حضرت واثلہ بن اسقع شامی کی حدیثیں۔

حضرت واثلہ سے مروی ہے کہ میں اصحاب صفہ میں سے تھا کہ ایک دن نبی ﷺ نے ایک روٹی منگوائی پیالے میں رکھ کر اس کے ٹکڑے کئے ان میں پہلے رکھا ہوا پانی ڈالا پھر وہ پانی اس میں ملا کر اسے ہلانے لگے پھر اسے نرم کرکے فرمایا جاؤ دس آدمیوں کو میرے پاس لاؤ جن میں سے دسویں تم خود ہوگے میں بلالایا نبی ﷺ نے فرمایا کھاؤ اور نیچے سے کھانا اوپر سے نہ کھانا کیونکہ اوپر کے حصے میں برکت نازل ہوتی ہے چناچہ ان سب نے وہ کھانا کھایا اور سیراب ہوگئے۔

【4】

حضرت واثلہ بن اسقع شامی کی حدیثیں۔

حضرت واثلہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے مسواک کا اس کثرت سے حکم دیا گیا کہ مجھے اندیشہ ہونے لگا کہ کہیں یہ مجھ پر فرض ہی نہ ہوجائے۔

【5】

حضرت واثلہ بن اسقع شامی کی حدیثیں۔

حضرت واثلہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سب سے عظیم بہتان تین باتیں ہیں ایک تو یہ کہ آدمی اپنی آنکھوں پر بہتان باندھے اور کہے کہ میں نے اس طرح دیکھا ہے حالانکہ اس نے دیکھا نہ ہو دوسرا یہ کہ آدمی اپنے والدین پر بہتان باندھے اور اپنے آپ کو اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب کرے اور تیسرایہ کہ کوئی شخص یہ کہے کہ اس نے مجھ سے کوئی بات سنی ہے حالانکہ اس نے مجھ سے وہ بات نہ سنی ہو۔

【6】

حضرت واثلہ بن اسقع شامی کی حدیثیں۔

ابوسعد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے دمشق کی مسجد میں حضرت واثلہ کو نماز پڑھنے کے دوران دیکھا کہ انہوں نے بائیں پاؤں نیچے تھوک پھینکا اور اپنے پاؤں سے اسے مسل دیا جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے ان سے عرض کیا کہ آپ نبی ﷺ کے صحابی ہیں پھر بھی مسجد میں تھوک پھینکتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

【7】

حضرت واثلہ بن اسقع شامی کی حدیثیں۔

حضرت واثلہ سے مروی ہے کہ بنوسلیم کے کچھ لوگ نبی ﷺ کی خدمت میں ایک مرتبہ حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ ہمارے ایک ساتھی نے اپنے اوپر کسی شخص کو قتل کرکے جہنم کی آگ کو واجب کرلیا ہے نبی ﷺ نے فرمایا اسے ایک غلام آزاد کرنا چاہے تاکہ اللہ تعالیٰ اس غلام کے ہر عضو کے بدلے اس کے ہر عضو کو جہنم کی آگ سے آزاد کردے۔

【8】

حضرت واثلہ بن اسقع شامی کی حدیثیں۔

حضرت واثلہ بن اسقع سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا عورت تین طرح کی میراث حاصل کرتی ہے ایک اپنے آزاد کردہ غلام کی، ایک گرے پڑے بچے کی اور ایک اس بچے کی جس کی خاطر اس نے لعان کیا ہو۔

【9】

حضرت واثلہ بن اسقع شامی کی حدیثیں۔

حضرت واثلہ سے مروی ہے کہ بنوسلیم کے کچھ لوگ نبی ﷺ کی خدمت میں ایک مرتبہ حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ ہمارے ایک ساتھی نے اپنے اوپر کسی شخص کو قتل کرکے جہنم کی آگ کو واجب کرلیا ہے نبی ﷺ نے فرمایا اسے ایک غلام آزاد کرنا چاہے تاکہ اللہ تعالیٰ اس غلام کے ہر عضو کے بدلے اس کے ہر عضو کو جہنم کی آگ سے آزاد کردے۔

【10】

حضرت واثلہ بن اسقع شامی کی حدیثیں۔

ابوسباع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت واثلہ کے گھر سے ایک اونٹنی خریدی میں جب اس اونٹنی کو لے کر نکلنے لگا تو مجھے حضرت واثلہ مل گئے وہ اپنی چادر کھینچتے ہوئے چلے آ رہے تھے انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ بندہ اللہ کیا تم نے اسے خرید لیا ہے میں نے کہا جی ہاں انہوں نے پوچھا کیا انہوں نے تمہیں اس کے متعلق سب کچھ بتادیا ہے میں نے کہا کہ سب کچھ سے کیا مراد ہے انہوں نے فرمایا کہ یہ خوب صحت مند جو نظر بھی آرہا ہے یہ بتاؤ تم اس پر سفر کرنا چاہتے ہو یا ذبح کرکے گوشت حاصل کرنا چاہتے ہو میں نے عرض کیا میں اس پر حج کے لئے جانا چاہتا ہوں وہ کہنے لگے کہ پھر اس کے کھر میں ایک سوراخ ہے اس پر اونٹنی کا مالک کہنے لگا اللہ آپ کے حال پر رحم کرے کیا آپ میرا سوداخراب کرنا چاہتے ہیں انہوں نے فرمایا میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کسی آدمی کے لئے یہ بات جائز نہیں کہ وہ کسی چیز کو بیچے اور اس میں عیب نہ کرے اور جو اس عیب کو جانتا ہو اس کے لئے بھی حلال نہیں ہے کہ اسے بیان نہ کرے۔

【11】

حضرت واثلہ بن اسقع شامی کی حدیثیں۔

حضرت واثلہ سے مروی ہے کہ ایک دن میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر تھا اسی دوران ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ میں حدود اللہ میں سے ایک حد کو پہنچ گیا ہوں لہذا مجھے سزاد یجیے نبی ﷺ نے اس سے اعرض کیا تین مرتبہ اسی طرح ہوا اس کے بعد نماز کھری ہوئی نماز سے فراغت کے بعد وہ چوتھی مرتبہ پھر آیا اور اپنی بات دہرائی نبی ﷺ نے اسے قریب بلا کر پوچھا کہ کیا تم اچھی طرح وضو کرکے ابھی ہمارے ساتھ نماز میں شریک نہیں ہوئے اس نے کہا کیوں نہیں نبی ﷺ نے فرمایا جاؤ پھر یہی تمہارے گناہ کا کفارہ ہے۔

【12】

حضرت واثلہ بن اسقع شامی کی حدیثیں۔

حضرت واثلہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سب سے عظیم بہتان تین باتیں ہیں ایک تو یہ کہ آدمی اپنی آنکھوں پر بہتان باندھے اور کہے کہ میں نے اس طرح دیکھا ہے حالانکہ اس نے دیکھا نہ ہو دوسرا یہ کہ آدمی اپنے والدین پر بہتان باندھے اور اپنے آپ کو اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب کرے اور تیسرایہ کہ کوئی شخص یہ کہے کہ اس نے مجھ سے کوئی بات سنی ہے حالانکہ اس نے مجھ سے وہ بات نہ سنی ہو۔

【13】

حضرت واثلہ بن اسقع شامی کی حدیثیں۔

حیان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت واثلہ کے ساتھ ابوالاسود جرشی کے پاس ان کے مرض الموت میں گیا حضرت واثلہ سلام کرکے بیٹھ گئے ابواسود نے ان کا داہنا ہاتھ پکڑا اور اسے اپنی آنکھوں اور چہرے پر ملنے لگے کیونکہ حضرت واثلہ نے ان ہاتھوں سے نبی ﷺ کے دست مبارک پر بیعت کی تھی حضرت واثلہ نے ان سے فرمایا کہ میں تم سے ایک بات پوچھتاہوں ابواسود نے پوچھا کہ وہ کیا بات ہے انہوں نے پوچھا کہ تمہارا اپنے رب کے متعلق کیساگمان ہے ابواسود نے سر کے اشارے سے جواب دیا اچھا ہے انہوں نے فرمایا پھر خوش ہوجاؤ کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں اپنے بندے کے گمان کے پاس ہوتاہوں جو وہ میرے متعلق گمان رکھتا ہے اب جو چاہے میرے ساتھ جیسا مرضی گمان رکھے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【14】

حضرت واثلہ بن اسقع شامی کی حدیثیں۔

حضرت واثلہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اے اللہ فلاں بن فلاں تیری ذمہ داری میں اور تیرے پڑوس کی رسی میں ہے اس لئے اسے قبر کی آزمائش اور عذاب جہنم سے محفوظ فرما تو ہی اہل وفا حق ہے اے اللہ اسے معاف فرما اس پر رحم فرما تو ہی معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔

【15】

حضرت واثلہ بن اسقع شامی کی حدیثیں۔

حضرت واثلہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک مسلمان پر دوسرے مسلمان کی جان عزت اور مال قابل احترام ہیں ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے وہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے تنہاچھوڑتا ہے تقوی یہاں ہوتا ہے یہ کہہ کر نبی ﷺ نے اپنے دل کی طرف اشارہ فرمایا اور پھر فرمایا انسان کے بدترین ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے۔