254. ایک صحابی کی روایت۔
ایک صحابی کی روایت۔
ایک صحابی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کچھ دھوپ اور کچھ سائے میں بیٹھنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ یہ شیطانی نشست ہوتی ہے۔
ایک صحابی کی روایت۔
ایک صحابی سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو دیکھا کہ آپ سو گئے یہاں تک کہ خراٹے لینے لگے پھر کھڑے ہوئے اور تازہ وضو کئے بغیر نماز پڑھادی۔
ایک صحابی کی روایت۔
حمید کہتے ہیں کہ مکہ مکرمہ میں ایک آدمی تھا جس کا نام یوسف تھا اس کا کہنا ہے کہ میں اور قریش کا ایک دوسرا آدمی یتیموں کے مال کی نگہبانی کیا کرتے تھے اسی دوران ایک آدمی مجھ سے ایک ہزار درہم لے گیا بعد میں اس کے ایک ہزار درہم کہیں سے میرے ہاتھ لگ گئے میں نے اپنے قریشی ساتھی سے ذکر کیا فلاں آدمی مجھ سے ایک ہزار درہم لے کر گیا تھا اب مجھے کہیں سے اس کے ایک ہزار درہم ملے ہیں تو میں کیا کروں اس قریشی نے جواب دیا کہ مجھے میرے والد صاحب نے یہ حدیث سنائی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص تمہارے پاس امانت رکھوائے اسے وہ امانت پہنچادیا کرو اور جو تمہارے ساتھ خیانت کرے تم اس کے ساتھ خیانت نہ کیا کرو۔
ایک صحابی کی روایت۔
ابومصعب کہتے ہیں کہ مدینہ منورہ سے ایک مرتبہ ایک بزرگ تشریف لائے لوگوں نے دیکھا کہ وہ اپنا سامان سفر تیار کر رہے ہیں لوگوں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ وہ مغرب کی طرف جارہے ہیں اور کہنے لگے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے عنقریب کچھ لوگ مغرب کی طرف نکل جائیں گے وہ قیامت کے دن اس حال میں آئیں گے کہ ان کے چہرے سورج کی طرح روشن ہوں گے۔
ایک صحابی کی روایت۔
ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ کے پاس ایک صحابی آئے اور کہنے لگے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی معاملے پر حکمران بنے اور کسی مسکین یا مظلوم یا ضرورت مند کے لئے اپنے دروازے بند رکھے اللہ اس کی ضرورت اور تنگدستی کے وقت جو زیادہ سخت ہوگی اپنی رحمت کے دروازے بند رکھے گا۔
ایک صحابی کی روایت۔
ایک صحابی سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں ہو تو آسمان کی طرف نظریں اٹھا کر نہ دیکھے کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کی بصارت سلب کرلی جائے۔
ایک صحابی کی روایت۔
نبی ﷺ اکرم کی زیار کرنے والے ایک صحابی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ صرف ایک کپڑے میں اس طرح نماز پڑھی کہ اس کے دونوں کنارے مخالف سمت سے نکال کر کندھے پر ڈال رکھے تھے۔
ایک صحابی کی روایت۔
ایک صاحب کہتے ہیں کہ میں مدینہ منورہ میں ای کی مجلس میں بیٹھا ہوا تھا جس میں حضرت عمر فاروق بھی تھے انہوں نے لوگوں میں سے ایک آدمی سے فرمایا تم نے نبی ﷺ کو اسلام کے حالات میں کس طرح بیان کرتے ہوئے سنا تھا انہوں نے کہا میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اسلام کا آغاز بکری کے چھ ماہ کے بچے کی طرح ہوا ہے جو دو دانت کا ہوا پھر چار دانت کا ہوا پھر چھ دانت کا ہوا پھر کچلی والا ہوا اس پر حضرت عمر کہنے لگے کہ کچلی کے دانتوں کے بعد تو نقصان کی طرف واپسی شروع ہوجاتی ہے۔
ایک صحابی کی روایت۔
اسماعیل اپنے والد سے نقل کرتے ہیں میں ایک آدمی کے پاس گیا وہ دودھ اور کھجور اکٹھی کر کے کھا پی رہے تھے مجھے دیکھ کر کہنے لگے کہ قریب آجاؤ کیونکہ نبی ﷺ نے ان دونوں چیزوں کو پاکیزہ قرار دیا ہے۔
ایک صحابی کی روایت۔
زادان کہتے ہیں کہ مجھے یہ حدیث ایک صحابی نے بتائی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس شخص کو موت کے وقت لا الہ الا اللہ کی تلقین ہوگئی وہ جنت میں داخل ہوگیا۔
ایک صحابی کی روایت۔
بکر بن وائل کے ایک صاحب اپنے ماموں سے نقل کرتے ہیں ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ میں اپنی قوم سے ٹیکس وصول کرتا ہوں نبی ﷺ نے فرمایا ٹیکس تو یہود و نصاری پر ہوتا ہے مسلمانوں پر کوئی ٹیکس نہیں ہے۔
ایک صحابی کی روایت۔
بکر بن وائل کے ایک صاحب اپنے ماموں سے نقل کرتے ہیں ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ میں اپنی قوم سے ٹیکس وصول کرتا ہوں نبی ﷺ نے فرمایا ٹیکس تو یہود و نصاری پر ہوتا ہے مسلمانوں پر کوئی ٹیکس نہیں ہے۔
ایک صحابی کی روایت۔
ابوامیہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ٹیکس تو یہود و نصاری پر ہوتا ہے مسلمانوں پر کوئی ٹیکس نہیں ہے۔
ایک صحابی کی روایت۔
ایک صحابی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک شخص سے پوچھا کہ تم نماز میں کیا پڑھتے ہو اس نے کہا تشہد پڑھ کر یہ کہتا ہوں کہ اے اللہ میں آپ سے جنت کا سوال کرتا ہوں اور جہنم سے آپ کی پناہ مانگتاہوں البتہ میں اچھی طرح آپ کا طریقہ یا حضرت معاذ کا طریقہ اختیار نہیں کر پاتا نبی ﷺ نے بھی فرمایا ہم بھی اسی کے آس پاس گھومتے ہیں۔
ایک صحابی کی روایت۔
ایک صحابی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے سال نبی ﷺ نے لوگوں کو ترک صیام کا حکم دیتے ہوئے فرمایا کہ اپنے دشمن کے لئے قوت حاصل کرو لیکن خود نبی ﷺ نے روزہ رکھ لیا راوی کہتے ہیں میں نے نبی ﷺ کو مقام عرج میں پیاس یا گرمی کی وجہ سے اپنے سر پر پانی ڈالتے ہوئے دیکھا ہے اسی دوران کسی شخص نے بتایا کہ یا رسول اللہ جب لوگوں نے آپ کو روزہ رکھے ہوئے دیکھا تو روزہ رکھ لیا چناچہ نبی ﷺ نے مقام کدید پہنچ کر پانی کا پیالہ منگوایا اور اسے نوش فرمالیا اور لوگوں نے بھی روزہ افطار کرلیا۔
ایک صحابی کی روایت۔
عمران بن حصین ضبی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ بصرہ آئے اس وقت وہاں کے گورنر حضرت عبداللہ بن عباس تھے وہاں ایک آدمی محل کے سائے میں کھڑا ہوا بار بار یہی کہے جارہا تھا کہ اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا وہ اس سے آگے نہیں بڑھتا تھا میں اس کے قریب گیا اور اس سے پوچھا کہ آپ نے اتنی زیادہ مرتبہ کہا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا اس نے جواب دیا کہ اگر تم چاہتے ہو تو میں تمہیں بتاسکتا ہوں میں نے کہا ضرور اس نے کہا پھر بیٹھ جاؤ اس نے کہا کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں فلاں فلاں وقت حاضر ہوا جبکہ آپ مدینہ منورہ میں تھے۔ اس وقت ہمارے قبیلے کے دو سراداروں کا ایک بچہ نکل کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگیا وہ دونوں مجھ سے کہنے لگے کہ وہاں ہمارا ایک بچہ بھی اس آدمی نبی ﷺ سے جا کر مل گیا ہے تم اس آدمی کے پاس جا کر اس سے ہمارا بچہ واپس دینے کی درخواست کرنا اگر وہ فدیہ لئے بغیر نہ مانے تو فدیہ بھی دیدینا چناچہ میں مدینہ منورہ پہنچ کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺ مجھے قبیلے کے دو سردراوں نے یہ کہہ کر بھیجا ہے کہ ان کا جو بچہ آپ کے پاس آگیا ہے اسے اپنے ساتھ لے جانے کی درخواست کروں نبی ﷺ نے پوچھا کہ تم اس بچے کو جانتے ہو میں نے عرض کیا کہ میں اس کا نسب نامہ جانتا ہوں نبی ﷺ نے اس لڑکے کو بلایا وہ آیا تو نبی ﷺ نے فرمایا وہ یہی بچہ ہے تم اسے اس کے والدین کے پاس لے جاسکتے ہو۔ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺ کچھ فدیہ نبی ﷺ نے فرمایا ہم آل محمد کے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ اولاد اسماعیل کی قیمت کھاتے پھریں پھر میرے کندھے پر ہاتھ مار کر فرمایا کہ مجھے قریش کے متعلق خود انہی سے خطرہ ہے میں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ کیا مطلب نبی ﷺ نے فرمایا اگر تمہاری عمر لمبی ہوئی تو تم انہیں یہاں دیکھو گے اور عام لوگوں کو ان کے درمیان پاؤ گے جیسے دو حوضوں کے درمیان بکریاں ہوں جو کبھی ادھر جاتی ہیں اور کبھی ادھر جاتی ہیں چناچہ میں دیکھ رہاہوں کہ کچھ لوگ ابن عباس (رض) سے ملنے کی اجازت چاہتے ہیں یہ وہی لوگ ہیں جنہیں میں نے اسی سال حضرت معاویہ سے ملنے کی اجازت مانگتے ہوئے دیکھا تھا اس وقت مجھے نبی ﷺ کا یہ ارشاد یاد آگیا۔
ایک صحابی کی روایت۔
بنوتمیم کے ایک قدیم آدمی نے حضرت عثمان کے دور باسعادت میں اپنے والد کے حوالے سے بیان کیا کہ ان کی ملاقات نبی ﷺ سے ہوئی تو عرض کیا کہ یا رسول اللہ مجھے اس مضمون کی ایک تحریری لکھ کردیں کہ کسی کے جرم میں مجھے نہ پکڑاجائے نبی ﷺ نے فرمایا تمہارے لئے اور ہر مسلمان کے لئے یہی حکم ہے۔
ایک صحابی کی روایت۔
ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ کے پاس ایک صحابی آئے اور کہنے لگے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص لوگوں کا کسی معاملے پر حکمران بنے اور کسی مسکین مظلوم یا ضرورت مند کے لئے اپنے دروازے بند رکھے اللہ اس کی ضرورت اور تنگدستی کے وقت جو زیادہ سخت ہوگی اپنی رحمت کے دروازے بند رکھے گا۔
ایک صحابی کی روایت۔
عبدالرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں کہ جنگ صفین کے دن ایک شامی آدمی نے پکار کر کہا کیا تمہارے درمیان اویس قرنی موجود ہیں لوگوں نے کہا ہاں اس پر انہوں نے کہا میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تابعین میں سب سے بہترین شخص اویس قرنی ہے۔
ایک صحابی کی روایت۔
ایک صحابی سے مروی ہے کہ ایک دن نبی ﷺ اپنے سر مبارک پر پٹی باندھ کر نکلے اور خطبہ میں امابعد کہہ کر فرمایا اے گروہ مہاجرین تم لوگوں کی تعداد دن بدن بڑھ رہی ہے جبکہ انصار کی آج جو حالت ہے وہ اس سے آگے نہیں بڑھیں گے انصار میرے راز دان ہیں جہاں میں نے ٹھکانہ حاصل کیا اس لئے ان کے شرفاء کا احترام کرو اور ان کی خطاکاروں سے درگذر کیا کرو۔
ایک صحابی کی روایت۔
ابوسلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ حضرت جبرائیل سے سرگوشی فرما رہے تھے کہ ایک آدمی وہاں سے گذرا وہ اس خوف سے نبی ﷺ کے قریب نہیں گیا کہ کہیں نبی ﷺ کی بات کانوں میں نہ پڑجائے اور وہ کوئی اہم بات ہو صبح ہوئی تو نبی ﷺ نے اس سے فرمایا کہ رات کو جب تم میرے پاس گذر رہے تھے تو تمہیں مجھ کو سلام کرنے سے کس چیز نے روکا اس نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ آپ کسی شخص سے سرگوشی کر رہے ہیں مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں آپ کو میرا قریب آنا ناگوار نہ لگے نبی ﷺ نے فرمایا تم جانتے ہو وہ آدمی کون تھا اس نے کہا نہیں نبی ﷺ نے فرمایا وہ جبرائیل تھے اگر تم سلام کرتے تو وہ بھی تمہیں جواب دیتے بعض اسناد سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ گذرنے والے حارثہ بن نعمان تھے۔
ایک صحابی کی روایت۔
نبی ﷺ کی زیارت کرنے والے ایک صحابی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ صرف ایک کپڑے میں اس طرح نماز پڑھی کہ اس کے دونوں کنارے مخالف سمت سے نکال کر کندھے پر ڈال رکھے تھے۔
ایک صحابی کی روایت۔
ایک صحابی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سب سے افضل کلام سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر ہے۔
ایک صحابی کی روایت۔
ایک صحابی کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں تھے چونکہ سواری کے جانور کم تھے اس لئے لوگ باری باری سوار ہوتے تھے ایک موقع پر نبی ﷺ اور میرے اترنے کی باری تھی تو نبی ﷺ پیچھے سے میرے قریب آئے اور میرے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر فرمایا قل اعوذ برب الفلق پڑھو میں نے یہ کلمہ پڑھا اس طرح نبی ﷺ نے یہ سورت مکمل پڑھی اور میں نے بھی آپ کے ساتھ اسے پڑھ لیا پھر اسی طرح قل اعوذ برب الناس پڑھنے کے لئے فرمایا اور پوری سورت پڑھی جسے میں نے بھی یاد کرلیا پھر نبی ﷺ نے فرمایا جب نماز پڑھا کرو تو یہ دونوں سورتیں نماز میں پڑھ لیا کرو۔
ایک صحابی کی روایت۔
ابوسلیل کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ بقیع میں ہماری مجلس پر ایک آدمی کھڑا ہو اور کہنے لگا کہ میرے والد یا چچا نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ انہوں نے ایک مرتبہ نبی ﷺ کو جنت البقیع میں دیکھا تو نبی ﷺ فرما رہے تھے جو شخص کوئی چیز صدقہ کرتا ہے میں قیامت کے دن اس کے حق میں گواہی دوں گا یہ سن کر میں اپنے عمامے کا ایک دو پرت کھولنے لگا کہ انہیں صدقہ کروں گا پھر مجھے بھی وہی وسوسہ آگیا جو عام طور پر ابن آدم کو پیش آتا ہے اس لئے میں نے اپناعمامہ واپس باندھ لیا۔ تھوڑی دیر بعد ایک آدمی جس کی مانند سیاہ اور گندمی رنک کا کوئی آدمی میں نے جنت البقیع میں نہیں دیکھا تھا وہ ایک اونٹنی کو لئے چلاآرہا تھا جس سے زیادہ حسین کوئی اونٹنی میں نے پورے جنت البقیع میں نہیں دیکھی اس نے آکرعرض کی یا رسول اللہ کیا میں صدقہ پیش کرسکتا ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں اس نے کہا پھر یہ اونٹنی قبول فرما لیجیے پھر وہ آدمی چلا گیا میں نے کہا ایسا آدمی یہ صدقہ کررہا ہے واللہ یہ اونٹنی اس سے بہتر ہے۔ نبی ﷺ نے یہ بات سن لی اور فرمایا تم غلط کہہ رہے ہو بلکہ وہ تم سے اور اس اونٹنی سے بہتر ہے تین مرتبہ فرمایا پھر فرمایا سینکڑوں اونٹ رکھنے والوں کے لئے ہلاکت ہے سوائے۔۔۔۔۔۔۔۔ لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ سوائے کس کے ؟ فرمایا سوائے اس شخص کے جو مال کو اس اس طرح خرچ کرے نبی ﷺ نے ہتھیلی بند کرکے دائیں بائیں اشارہ فرمایا پھر فرمایا وہ شخص کامیاب ہوگیا جو زندگی میں بےرغبت اور عبادت میں خوب محنت کرنے والا ہو۔
ایک صحابی کی روایت۔
مطرف بن عبداللہ کہتے ہیں کہ کوفہ میں نبی ﷺ کے ایک صحابی گورنر تھے ایک دن انہوں نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا یہ مال دینے میں بھی آزمائش ہے اور روک کر رکھنے میں بھی آزمائش ہے یہی بات ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اپنے خطبہ میں کھڑے ہو کر فرمائی تھی یہاں تک کہ فارغ ہو کر منبر سے نیچے اتر آئے۔
ایک صحابی کی روایت۔
نبی ﷺ کا یہ ارشاد سننے والے صحابی سے مروی ہے کہ ہر سورت کو رکوع و سجود میں سے اس کا حصہ دیا کرو۔
ایک صحابی کی روایت۔
ایک صحابی سے مروی ہے کہ وادی قری میں ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے گھوڑے پر سوار تھے بنوقین کے کسی آدمی نے نبی ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ یہ کون لوگ ہیں نبی ﷺ نے فرمایا کہ یہ مغضوب علیھم ہیں اور یہودیوں کی طرف اشارہ فرمایا اس نے پوچھا پھر یہ کون ہے فرمایا یہ گمراہ ہیں اور نصاری کی طرف اشارہ فرمایا۔ اور ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ آپ کا فلاں غلام شہید ہوگیا ہے نبی ﷺ نے فرمایا بلکہ وہ جہنم میں اپنی چادر کھینچ رہا ہے یہ سزا ہے اس چادر کی جو اس نے مال غنیمت خیانت کرکے لی تھی۔
ایک صحابی کی روایت۔
ایک صحابی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ان کے پاس سے گذرے تو فرمایا کہ معوذتین کو اپنی نماز میں پڑھا کرو۔
ایک صحابی کی روایت۔
ایک صحابی کہتے ہیں ہم لوگ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے ساتھ سفر میں تھے کچون کہ سواری کے جانور کم تھے اس لئے لوگ باری باری سوار ہوتے تھے ایک موقع پر نبی ﷺ اور میرے اترنے کی باری آئی تو نبی ﷺ پیچھے سے میرے قریب ہوئے اور میرے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر فرمایا قل اعوذ برب الفلق پڑھو۔ میں نے یہ کلمہ پڑھ لیا اس طرح نبی ﷺ نے یہ سورت مکمل کی اور میں نے بھی آپ کے ساتھ اس طرح پڑھا پھر اسی طرح قل اعوذ برب الناس پڑھنے کے لئے فرمایا اور پوری سورت پڑھی جسے میں نے بھی پڑھ لیا پھر نبی ﷺ نے فرمایا جب نماز پڑھا کرو تو یہ دونوں سورتیں نماز میں پڑھ لیا کرو۔
ایک صحابی کی روایت۔
ایک صحابی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ایسے گھر کی چھت پر سوئے جس کی کوئی منڈ یر نہ ہو اور وہ اس سے نیچے گرجائے تو کسی پر اس کی ذمہ داری نہیں ہے اور جو شخص ایسے وقت میں سمندری سفر پر روانہ ہو جب سمندر میں طغیانی آئی ہوئی اور مرجائے تو اس کی ذمہ داری بھی کسی پر نہیں ہے۔
ایک صحابی کی روایت۔
ایک صحابی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ایسے گھر کی چھت پر سوئے جس کی کوئی منڈ یر نہ ہو اور وہ اس سے نیچے گرجائے تو کسی پر اس کی ذمہ داری نہیں ہے اور جو شخص ایسے وقت میں سمندری سفر پر روانہ ہو جب سمندر میں طغیانی آئی ہوئی اور مرجائے تو اس کی ذمہ داری بھی کسی پر نہیں ہے۔
ایک صحابی کی روایت۔
ایک صحابی فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ فرمایا شاید تم لوگ امام کی قرأت کے دوران قرأت کرتے ہو دو تین مرتبہ یہ سوال دہرایا تو صحابہ نے عرض کی یا رسول اللہ واقع ہی ہم ایسا کرتے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا کہ ایسا نہ کیا کرو الاّ یہ کہ تم میں سے کوئی سورت فاتحہ پڑھنا چاہے۔