270. حضرت ابورزین لقیط بن عامر کی مرویات۔

【1】

حضرت ابورزین لقیط بن عامر کی مرویات۔

حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا خواب پرندے کے پاؤں پر ہوتا ہے تاقتی کہ اس کی تعبیر نہ دی جائے اور جب تعبیر دے دی جائے تو وہ اسی کے موافق پورا ہوجاتا ہے اور فرمایا کہ خواب اجزاء نبوت میں سے چھیالیسواں جزو ہے اور غالباً یہ بھی فرمایا کہ خواب صرف اسی شخص کے سامنے بیان کیا جائے جو محبت کرنے والا ہو یا اس معاملے میں رائے دے سکتا ہو۔

【2】

حضرت ابورزین لقیط بن عامر کی مرویات۔

حضرت ابو رزین سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا خواب پرندے کے پاؤں پر ہوتا ہے تاقتی کہ اس کی تعبیر نہ دی جائے اور جب تعبیر دے دی جائے تو وہ اسی کے موافق پورا ہوجاتا ہے اور فرمایا کہ خواب اجزاء نبوت میں سے چھیالیسواں جزو ہے اور غالباً یہ بھی فرمایا کہ خواب صرف اسی شخص کے سامنے بیان کیا جائے جو محبت کرنے والا ہو یا اس معاملے میں رائے دے سکتا ہو۔

【3】

حضرت ابورزین لقیط بن عامر کی مرویات۔

حضرت ابورزین عقیلی سے مروی ہے کہ وہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا میرے والد صاحب انتہائی ضعیف آدمی ہیں وہ حج عمرہ کی طاقت نہیں رکھتے خواتین کی بھی خواہش نہیں رہی نبی ﷺ نے فرمایا پھر تم ان کی طرف سے حج اور عمرہ کرلو۔

【4】

حضرت ابورزین لقیط بن عامر کی مرویات۔

ہمارے نسخے میں یہاں صرف حدثنا لکھا ہوا ہے۔

【5】

حضرت ابورزین لقیط بن عامر کی مرویات۔

حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ قیامت کے دن کیا ہم میں سے ہر شخص اللہ کا دیدار کرسکے گا اور اس کی مخلوق میں اس کی علامت کیا ہے نبی ﷺ نے فرمایا اے ابورزین کیا تم میں سے ہر شخص آزادی کے ساتھ چاند نہیں دیکھ سکتا میں نے کہا یا رسول اللہ کیوں نہیں فرمایا تو پھر اللہ اس سے بھی زیادہ عظیم ہے۔

【6】

حضرت ابورزین لقیط بن عامر کی مرویات۔

حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہمارا پروردگار اپنے بندوں کی مایوسی اور دوسرے کے قریب جاتے ہوئے انہیں دیکھ کر ہنستا ہے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا اللہ بھی ہنستا ہے نبی ﷺ نے فرمایا ہاں میں نے عرض کیا پھر ہم ہنسنے والے رب سے خیر سے محروم نہیں رہیں گے۔

【7】

حضرت ابورزین لقیط بن عامر کی مرویات۔

حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ مخلوق کو پیدا کرنے سے پہلے ہمارا رب کہاں تھا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا وہ نامعلوم مقام پر تھا اس کے اوپر نیچے صرف خلاء تھا پھر اس نے پانی پر اپنا عرش پیدا کیا۔

【8】

حضرت ابورزین لقیط بن عامر کی مرویات۔

حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ میری والدہ کہاں ہوگی فرمایا جہنم میں میں نے عرض کیا کہ پھر آپ کے جو اہل خانہ فوت ہوگئے وہ کہاں ہوں گے نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ تمہاری ماں میری ماں کے ساتھ ہو۔

【9】

حضرت ابورزین لقیط بن عامر کی مرویات۔

حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میرے والد صاحب انتہائی بوڑھے اور ضعیف ہوچکے ہیں وہ حج عمرہ کی طاقت نہیں رکھتے خواتین کی بھی خواہش نہیں رہی نبی ﷺ نے فرمایا پھر تم ان کی طرف سے حج اور عمرہ کرلو۔

【10】

حضرت ابورزین لقیط بن عامر کی مرویات۔

حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ خواب اجزاء نبوت میں سے چالیسواں جز ہے اور خواب پرندے کے پاؤں پر ہوتا ہے تاوقتیکہ اس کی تعبیر نہ دی جائے اور جب تعبیر دے دی جائے تو وہ اسی کے موافق ہوجاتا ہے۔

【11】

حضرت ابورزین لقیط بن عامر کی مرویات۔

حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ قیامت کے دن کیا ہم میں سے ہر شخص اللہ کا دیدار کرسکے گا اور اس کی مخلوق میں اس کی علامت کیا ہے نبی ﷺ نے فرمایا اے ابورزین کیا تم میں سے ہر شخص آزادی کے ساتھ چاند نہیں دیکھ سکتا میں نے کہا یا رسول اللہ کیوں نہیں فرمایا تو پھر اللہ اس سے بھی زیادہ عظیم ہے۔

【12】

حضرت ابورزین لقیط بن عامر کی مرویات۔

حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ اللہ تعالیٰ مردوں کو کیسے زندہ کرے گا نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم کبھی ایسی وادی میں سے نہیں گذرے جہاں پہلے پھل نہ ہو پھر دوبارہ گذرنے پر وہ سرسبز شاداب ہوچکا ہو۔

【13】

حضرت ابورزین لقیط بن عامر کی مرویات۔

حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ اللہ تعالیٰ مردوں کو کیسے زندہ کرے گا نبی ﷺ نے فرمایا کہ کیا تم کبھی ایسی وادی سے نہیں گذرے جہاں پہلے پھل نہ ہو پھر دوبارہ گذرنے پر وہ سرسبز شاداب ہوچکا ہو میں نے عرض کیا جی ہاں فرمایا اسی طرح مردے زندہ ہوجائیں گے۔ پھر عرض کیا یا رسول اللہ ایمان کیا چیز ہے نبی ﷺ نے فرمایا اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے اور محمد اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور یہ کہ اللہ اور اس کے رسول تمہاری نگاہوں میں اپنے علاوہ سب سے زیادہ محبوب ہوجائیں تمہیں دوبارہ شرک کی طرف لوٹنے سے زیادہ آگ میں جل جانا پسند ہوجائے اور کسی ایسے شخص سے جو تمہارے ساتھ نسبی قرابت نہ رکھتا ہو صرف اللہ کی رضا کے لے محبت کرتا ہو جب تم اس کیفیت تک پہنچ جاؤ تو سمجھ لو کہ ایمان کی محبت تمہارے دل میں اترچکی ہے جیسے سخت گرمی کے موسم میں پیاسے آدمی کے دل میں خواہش پیدا ہوجاتی ہے۔ پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں اپنے بارے میں کیسے معلوم کرسکتا ہوں کہ میں مومن ہوں نبی ﷺ نے فرمایا میرا جو امتی بھی کوئی نیک عمل کرے اور وہ اسے نیکی سمجھتا بھی ہو اور یہ کہ اللہ تعالیٰ اسے اس کا بدلہ ضرور دے گا یا کوئی گناہ کرے اور اسے یقین ہوجائے کہ یہ گناہ ہے اور وہ اس پر استغفار کرے اور یہ یقین رکھتا ہو کہ اللہ کے علاوہ اسے کوئی معاف نہیں کرسکتا تو وہ مومن ہے۔

【14】

حضرت ابورزین لقیط بن عامر کی مرویات۔

حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا خواب پرندے کے پاؤں پر ہوتا ہے تاوقتیکہ اس کی تعبیر نہ دی جائے اور جب تعبیر دے دی جائے تو وہ اسی کے موافق پورا ہوجاتا ہے اور فرمایا کہ خواب اجزاء نبوت میں سے چالیسواں جزو ہے اور غالباً یہ بھی فرمایا کہ خواب صرف اسی شخص کے سامنے بیان کیا جائے جو محبت کرنے والا ہو یا اس معاملے میں رائے دے سکتا ہو۔

【15】

حضرت ابورزین لقیط بن عامر کی مرویات۔

حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ اللہ تعالیٰ مردوں کو کیسے زندہ کرے گا نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم کبھی ایسی وادی سے نہیں گذرے جہاں پہلے پھل نہ ہو پھر دوبارہ گزرنے پر وہ سرسبز شاداب ہوچکا ہو میں نے عرض کیا کیوں نہیں فرمایا اسی طرح اللہ تعالیٰ مردوں کو بھی زندہ کردے گا۔

【16】

حضرت ابورزین لقیط بن عامر کی مرویات۔

حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا خواب پرندے کے پاؤں پر ہوتا ہے تاوقتیکہ اس کی تعبیر نہ دی جائے اور جب تعبیر دے دی جائے تو وہ اسی کے موافق پورا ہوجاتا ہے اور فرمایا کہ خواب اجزاء نبوت میں سے چالیسواں جزو ہے اور غالباً یہ بھی فرمایا کہ خواب صرف اسی شخص کے سامنے بیان کیا جائے جو محبت کرنے والاہو یا اس معاملے میں رائے دے سکتا ہو۔

【17】

حضرت ابورزین لقیط بن عامر کی مرویات۔

حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ قیامت کے دن کیا ہم میں سے ہر شخص اللہ کا دیدار کرسکے گا اور اس کی مخلوق میں اس کی علامت کیا ہے نبی ﷺ نے فرمایا اے ابورزین کیا تم میں سے ہر شخص آزادی کے ساتھ چاند نہیں دیکھ سکتا میں نے کہا یا رسول اللہ کیوں نہیں فرمایا تو پھر اللہ اس سے بھی زیادہ عظیم ہے۔

【18】

حضرت ابورزین لقیط بن عامر کی مرویات۔

حضرت ابورزین عقیلی سے مروی ہے کہ وہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میرے والد صاحب انتہائی ضعیف اور بوڑھے ہوچکے ہیں وہ حج وعمرہ کی طاقت نہیں رکھتے خواتین کی بھی خواہش نہیں رہی نبی ﷺ نے فرمایا پھر تم ان کی طرف سے حج اور عمرہ کرلو۔

【19】

حضرت ابورزین لقیط بن عامر کی مرویات۔

حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ مخلوق کو پیدا کرنے سے پہلے ہمارا رب کہاں تھا نبی ﷺ نے فرمایا نامعلوم مقام پر تھا اس کے اوپر نیچے صرف خلاء تھا پھر اس نے پانی پر اپنا عرش پیدا کیا۔

【20】

حضرت ابورزین لقیط بن عامر کی مرویات۔

حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہمارا پروردگار اپنے بندوں کی مایوسی اور دوسروں کے قریب جاتے ہوئے انہیں دیکھ کر ہنستا ہے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا اللہ بھی ہنستا ہے نبی ﷺ نے فرمایا ہاں میں نے عرض کیا کہ پھر ہم ہنسنے والے رب سے خیر سے محروم نہیں رہیں گے۔

【21】

حضرت ابورزین لقیط بن عامر کی مرویات۔

حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ہم لوگ ماہ رجب میں کچھ جانوروں کو ذبح کرتے ہیں خود بھی کھاتے ہیں اور اپنے پاس آنے والوں کو بھی کھلاتے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا کوئی حرج نہیں۔

【22】

حضرت ابورزین لقیط بن عامر کی مرویات۔

حضرت ابورزین عقیلی سے مروی ہے کہ وہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میرے والد صاحب انتہائی ضعیف اور بوڑھے ہوچکے ہیں وہ حج وعمرہ کی طاقت نہیں رکھتے خواتین کی بھی خواہش نہیں رہی نبی ﷺ نے فرمایا پھر تم ان کی طرف سے حج اور عمرہ کرلو۔

【23】

حضرت ابورزین لقیط بن عامر کی مرویات۔

حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ہم لوگ ماہ رجب میں کچھ جانوروں کو ذبح کرتے ہیں خود بھی کھاتے ہیں اور اپنے پاس آنے والوں کو بھی کھلاتے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا کوئی حرج نہیں۔

【24】

حضرت ابورزین لقیط بن عامر کی مرویات۔

حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا خواب اجزاء نبوت میں سے چالیسواں جزو ہے اور خواب پرندے کے پاؤں پر ہوتا ہے تاوقتیکہ اس کی تعبیر نہ دی جائے اور جب تعیبر دی جائے تو وہ اسی کے موافق پورا ہوجاتا ہے۔

【25】

حضرت ابورزین لقیط بن عامر کی مرویات۔

عاصم بن لقیط کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ اپنے ساتھی نھیک بن عاصم بن مالک کے ساتھ نبی ﷺ کی طرف روانہ ہوئے وہ کہتے ہیں کہ ہم نبی ﷺ کی خدمت میں جب حاضر ہوئے تو رجب کا مہینہ ختم ہوچکا تھا اور اس وقت نبی ﷺ نماز فجر سے فارغ ہوئے تھے اس کے بعد آپ لوگوں کے سامنے خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا لوگو میں نے چار دن تک اپنی آواز تم سے مخفی رکھی اب میں تمہیں سناتاہوں کیا کوئی شخص ایسا بھی ہے جسے اس کی قوم نے بھیجا ہو لوگ مجھ سے کہنے لگے کہ نبی ﷺ کو ہمارے متعلق بتاؤ کہ ہم آئے ہیں لیکن نبی ﷺ فرمانے لگے کہ ہوسکتا ہے کہ اس آنے والے کو اس کے ذہن میں پیدا ہونے والے وساوس و خیالات، یا اس کے ساتھی یا گمراہوں کا ٹولہ شیطان غافل کردے یاد رکھو مجھ سے قیامت کے دن پوچھا جائے گا تو تم بتاؤ کہ کیا میں نے تم تک دین کی دعوت پہنچا دی ہے لوگو میری بات سنو تاکہ تم زندگی پاؤ اور بیٹھ جاؤ۔ چناچہ لوگ بیٹھ گئے لیکن میں اور میرا ساتھی کھڑے رہے نبی ﷺ کی نظر جب ہم پر پڑی اور آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے تو میں نے پوچھا یا رسول اللہ آپ کے پاس کتنا علم غیب ہے نبی ﷺ نے مسکرا کر اپنا سرہلایا اور آپ سمجھ گئے کہ میں یہ سوال ان لوگوں کی وجہ سے پوچھ رہا ہوں جن کی سوچ بہت پست ہوتی ہے اور فرمایا کہ تمہارے رب نے غیب کی پانچ کنجیاں صرف اپنے پاس ہی رکھی ہیں اور انہیں ان کے علاوہ کوئی نہیں جانتا یہ کہہ کر آپ نے اپنے دست مبارک سے اشارہ فرمایا۔ میں نے پوچھا کہ وہ پانچ چیزیں کون سی ہیں نبی ﷺ نے فرمایا موت کا علم اللہ کو ہے کہ تم میں سے کون کب مرے گا لیکن تم نہیں جانتے۔ رحم مادر میں پڑنے والے قطرے کا علم اسی کے پاس ہے تم نہیں جانتے۔ آئندہ آنے والے کل کا علم اور یہ کہ کل تم کیا کھاؤ گے اسی کے پاس تم اسے نہیں جانتے۔ بارش کے دن کا علم اسی کے پاس ہے کہ جب تم عاجز اور خوف زدہ ہوجاتے ہو تو وہ تم پر بارش برساتا ہے اور ہنستا ہے اور جانتا ہے کہ تمہارا غیر قریب ہے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ جو پروردگار ہنستا ہے وہ خیر سے محروم کبھی نہیں کرسکتا۔ قیامت کا علم۔ پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ لوگوں کو جن باتوں کی تعلیم دیتے ہیں اور جو آپ کے علم میں ہیں وہ ہمیں بھی سکھا دیجیے کیونکہ ہم ان لوگوں میں سے کوئی بھی ہماری بات کو سچا سمجھنے کے لئے تیار نہیں ہوگا کیونکہ ہمارا تعلق قبیلہ مذحج سے ہے جو ہم پر حکمران ہیں اور قبیلہ خثعم سے ہے جس کے ساتھ ہمارا موالات کا تعلق ہے اور اس قبیلے سے جس میں سے ہم ہیں نبی ﷺ نے فرمایا کہ کچھ عرصہ تک تم اسی طرح رہو گے پھر تمہارے نبی ﷺ دنیا سے پردہ فرما جائیں گے۔ پھر تم کچھ عرصہ گذارو گے پھر ایک چنگھاڑی کی آواز آئے گی جو زمین کی پشت پر کسی شخص کو جیتا نہ چھوڑے گی اور وہ فرشتے جو تیرے رب کے ساتھ ہوں گے۔ پھر تیرا پروردگار زمین پر چکر لگائے گا جبکہ شہر خالی ہوچکے ہوں گے پھر وہ عرش سے آسمانوں پر سے بارش برسائے گا اور زمین پر کسی نا مقتول کی قتل گاہ اور کسی مردے کی قبر ایسی نہ رہے گی جو شق نہ ہوجائے اور ہر شخص سیدھا ہو کر بیٹھ جائے گا پروردگار فرمائیں گے کہ اسے اسی حالت میں روک لو جس میں وہ ہے وہ کہے گا پروردگار ماضی کا ایک دن مل جائے جب کہ وہ ایک طویل زندگی گذارچکا ہوگا اور یہی سمجھ رہا ہوگا کہ اپنے گھروالوں سے باتیں کررہا ہے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ جب ہوائیں اور بوسیدگی اور درندے ہمیں ریزہ ریزہ کرچکے ہوں گے تو اس کے بعد پروردگار ہمیں کیونکہ جمع کرے گا نبی ﷺ نے فرمایا میں اللہ کی دوسری نعمتوں میں تمہارے ساتھ اس کی مثال بیان کرتا ہوں یہ زمین ایسی ہے جہاں تم گئے وہ بالکل بنجر اور ویران ہے تم اسے دیکھ کر کہتے ہو کہ یہ کبھی آباد نہیں ہوسکتی پھر پروردگار اس پر بارش برساتا ہے اور کچھ عرصہ بعد تمہارا دوبارہ اسی زمین پر گذر ہوتا ہے تو وہ لہلہارہی ہوتی ہیں تمہارے معبود کی قسم وہ زمین میں نباتات کے مادے رکھنے سے زیادہ پانی سے انہیں جمع کرنے پر قدرت رکھتا ہے چناچہ وہ اپنی قبروں سے نکل آئیں گے تم اپنے رب کو دیکھو گے اور وہ تمہیں دیکھیں گے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ہم سارے زمین والے مل کر اس ایک ذات کو اور وہ ایک ذات ہم سب کو کیسے دیکھ سکے گی نبی ﷺ نے فرمایا میں اللہ کی دوسری نعمتوں میں تمہارے سامنے اس کی مثال بیان کرتا ہوں چاند اور سورج اس کی بہت چھوٹی سی علامت ہے تم آن واحد انہیں دیکھ سکتے ہو اور وہ تمہیں دیکھ سکتے ہیں تمہیں ان کو دیکھنے میں کسی قسم کی کوئی مشقت نہیں ہوتی تمہارے معبود کی قسم وہ بغیرمشقت کے تمہارے چاند وسورج کو ان کے تمہارے دیکھنے سے زیادہ اس بات پر قادر ہے کہ تم اسے اور وہ تمہیں دیکھ سکے۔ میں نے پوچھا کہ یارسول اللہ جب ہم اپنے پروردگار سے ملیں گے تو وہ ہمارے ساتھ کیسا سلوک کرے گا نبی ﷺ نے فرمایا تمہیں اس کے سامنے پیش کیا جائے گا تمہارے اعمال نامے اس کے سامنے کھلے پڑے ہوں گے اور اس پر تمہاری کوئی بات مخفی نہ ہوگی پروردگار پانی کا ایک قطرہ لے کر تم پر اس کا چھینٹا مارے گا اور تم میں سے کسی شخص سے بھی اس کا قطرہ خطا نہیں جائے مسلمان کے چہرے پر تو وہ قطرہ سفید رنگ کانشان چھوڑ جائے گا اور کافر کے چہرے پر سیاہ نقطے کانشان بنادے گا اس کے بعد تمہارے نبی ﷺ روانہ ہوں گے ان کے پیچھے پیچھے نیک لوگ چل رہے ہوں گے اور وہ آگ کے ایک پل پر چلیں گے اور چنگاریوں کو اپنے پاؤں تلے روندیں گے پھر تم نبی ﷺ کے حوض پر انتہائی پیاسے آؤ گے کہ اس سے قبل میں نے اتناپیاسا کسی کہ نہ دیکھا ہوگا تمہارے معبود کی قسم تم میں سے جو بھی اپنا ہاتھ آگے بڑھائے گا اس پر پانی کا ایک پیالہ آجائے گا جو اسے پیشاب، پاخانہ اور ہر قسم کی گندگیوں سے پاک کردے گا سورج اور چاند کو قید کردیا جائے گا اور تم ان میں سے کسی کو نہ دیکھ سکو گے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ تو پھر ہم کس کی روشنی میں دیکھیں گے نبی ﷺ نے فرمایا اپنی اسی بینائی کی روشنی میں جواب تمہارے پاس ہے اس وقت سورج طلوع نہیں ہوا تھا ایک ایسے دن میں جب زمین پر روشنی ہو اور پہاڑ نظر آرہے ہوں میں نے پوچھا یا رسول اللہ ہمیں نیکیوں اور گناہوں کا بدلہ کس طرح دیا جائے گا نبی ﷺ نے فرمایا ایک نیکی کا بدلہ دس گنا ثواب اور ایک گناہ کا اسی کے برابر وبال ہوگا الاّ یہ کہ وہ معاف فرمادے میں نے پوچھا یا رسول اللہ جنت اور جہنم کے بارے میں کچھ بتائیے نبی ﷺ نے فرمایا جہنم کے سات دروازے ہیں اور ہر دو دروازوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے کہ سوار ان دونوں کے درمیان ستر سال تک چلتا رہے اور جنت کے آٹھ دروازے ہیں اور ہر دو دروازوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے کہ سوار ان دونوں کے درمیان ستر سال تک چلتا رہے۔ میں نے پوچھا یا رسول اللہ جنت میں ہمیں کون کون سی نعمتیں ملیں گی نبی ﷺ نے فرمایا خالص شہد کی نہریں، شراب کی نہریں جن سے سر درد نہ ہوگا اور نہ کوئی باعث ندامت حرکت سرزد ہوگی ایسے دودھ کی نہریں جن کا ذائقہ کبھی خراب نہ ہو اور ایسے پانی کی نہریں جو کبھی بدبودار نہ ہو وہ میوے جو تم جانتے ہو اور اس سے بھی بہتر اور پاکیزہ بیویاں میں نے پوچھا یا رسول اللہ کیا وہ بیویاں جو ہمیں ملیں گی نیک ہوں گی نبی ﷺ نے فرمایا نیکوں کے لئے نیک بیویاں ہی ہوں گی اور تم ان سے اور وہ تم سے اسی طرح لذت حاصل کریں گی جیسے دنیا میں تم ایک دوسرے سے لذت حاصل کرتے ہو البتہ وہاں توالد کا سلسلہ نہ ہوگا۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا اس چیز کا فیصلہ ہوچکا ہے کہ ہم کہاں جائیں جنت میں یا جہنم میں اس پر نبی ﷺ نے کوئی جواب نہ دیا پھر میں نے عرض کیا کہ میں کس شرط پر آپ سے بیعت کرو نبی ﷺ نے اپنا دست مبارک پھیلا کر فرمایا نماز قائم کرنے، زکوٰۃ ادا کرنے مشرکین کو دور کرنے اور اللہ کے ساتھ کسی غیر کو شریک نہ کرنے شرط پر میں نے عرض کیا ہمیں مشرق مغرب کے درمیان بھی کچھ حقوق حاصل ہوں گے اس پر نبی ﷺ نے اپنا ہاتھ واپس کھینچ لیا اور یہ خیال فرمایا کہ شاید میں کوئی ایسی شرط لگانے والا ہوں جو نبی ﷺ پوری نہیں کرسکتے تو میں نے عرض کیا کہ اس کا مقصد یہ ہے کہ ہم جہاں چاہیں جاسکتے ہیں اور ہر آدمی اپنے جرم کا ذمہ دار ہوگا تو نبی ﷺ نے ہاتھ پھیلا کر فرمایا تمہیں یہ حق حاصل ہے کہ تم جہاں چاہو جاسکتے ہو اور تمہارے جرم کا ذمہ دار صرف تم ہی ہو اس کے بعد لوگ واپس چلے گئے۔ نبی ﷺ نے فرمایا تمہارے معبود کی قسم یہ دونوں آدمی دنیا اور آخرت میں اللہ سے سب سے زیادہ ڈرنے والے ہیں یہ سن کر بنوبکر کے ایک صاحب کعب بن خدا ریہ سے کہنے لگے کہ یا رسول اللہ یہ کون لوگ ہیں نبی ﷺ نے فرمایا بنومنتفق ہیں تھوڑی دیر بعد میں دوبارہ پلٹ آیا اور پوچھا یا رسول اللہ زمانہ جاہلیت میں فوت ہوجانے والوں کے لئے بھی کوئی خیر ہے اس پر قریش کا ایک آدمی کہنے لگا کہ واللہ تمہار اباپ منتفق جہنم میں ہے یہ سن کر مجھے ایسا محسوس ہوا کہ اس نے میرے والد کے متعلق سب لوگوں کے سامنے جو کہا ہے اس سے میری کھال چہرے اور گوشت میں کسی نے آگ لگادی ہے میں نے سوچا کہ یہ کہہ دوں یا رسول اللہ آپ کے والد کہاں ہیں لیکن پھر میں نے ایک مختصر جملہ سوچ کر کہا یا رسول اللہ آپ کے اہل خانہ کہاں ہیں فرمایا میرے اہل خانہ کا بھی یہی حکم ہے واللہ تم جس مشرک عامر یاقریشی کی قبر پر جاؤ تو اسے یہ کہہ دو کہ مجھے تمہارے پاس محمد نے بھیجا ہے جو تمہیں تمہارے اس برے حال پر تمہیں خوش خبری دیتے ہیں کہ تمہیں تمہارے چہرے اور پیٹ کے بل جہنم میں گھسیٹا جارہا ہے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ان کے ساتھ ایسا کیوں ہو رہا ہے جب کہ وہ انہیں اعمال کو نیکی گردانتے تھے اور وہ اپنے آپ کو نیکوکار ہی سمجھتے تھے نبی ﷺ نے فرمایا اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ نے ہر ساتویں امت کے آخر میں ایک نبی ﷺ بھیجا ہے جس نے ان کی نافرمانی کی وہ گمراہ ہوگیا اور جس نے ان کی اطاعت کی وہ ہدایت یافتہ ہوگیا۔