279. حضرت عثمان بن ابی عاص ثقفی کی حدیثیں۔
حضرت عثمان بن ابی عاص ثقفی کی حدیثیں۔
حضرت عثمان بن ابی عاص سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مجھے ایسی تکلیف ہوئی جس نے مجھے موت کے قریب پہنچادیا نبی عیادت کے لئے تشریف لائے اور فرمایا اپنے دائیں ہاتھ سے پکڑ کر سات مرتبہ یوں کہو، اعوذ با اللہ وقدرتہ من شر ما اجد۔ میں نے ایساہی کیا اور اللہ نے میری تکلیف دور کردی اس وجہ سے میں اپنے اہل خانہ وغیرہ کو مسلسل اس کی تاکید کرتا رہتاہوں۔
حضرت عثمان بن ابی عاص ثقفی کی حدیثیں۔
حضرت عثمان بن ابی عاص اور بنوقیس کی ایک خاتون سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اے اللہ میرے گناہوں لغزشوں اور جان بوجھ کر کئے جانے والے گناہوں کو معاف فرما اور دوسرے کے بقول میں نے نبی ﷺ کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ میں تجھ سے اپنے معاملات میں رشد و ہدایت کا طلب گار ہوں اور اپنے نفس کے شر سے تیری پناہ میں آتاہوں۔
حضرت عثمان بن ابی عاص ثقفی کی حدیثیں۔
حضرت عثمان سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ مجھے میری قوم کا امام مقررر کردیجیے نبی ﷺ نے فرمایا تم اپنی قوم کے امام ہو سب سے کمزور آدمی کا خیال رکھ کر نماز پڑھانا اور ایک مؤذن مقرر کرلو جو اپنی اذان پر کوئی تنخواہ نہ لے۔
حضرت عثمان بن ابی عاص ثقفی کی حدیثیں۔
حضرت عثمان سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ مجھے میری قوم کا امام مقررر کردیجیے نبی ﷺ نے فرمایا تم اپنی قوم کے امام ہو سب سے کمزور آدمی کا خیال رکھ کر نماز پڑھانا اور ایک مؤذن مقرر کرلو جو اپنی اذان پر کوئی تنخواہ نہ لے۔
حضرت عثمان بن ابی عاص ثقفی کی حدیثیں۔
حضرت عثمان سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ مجھے میری قوم کا امام مقررر کردیجیے نبی ﷺ نے فرمایا تم اپنی قوم کے امام ہو سب سے کمزور آدمی کا خیال رکھ کر نماز پڑھانا اور ایک مؤذن مقرر کرلو جو اپنی اذان پر کوئی تنخواہ نہ لے۔
حضرت عثمان بن ابی عاص ثقفی کی حدیثیں۔
حضرت عثمان سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے روزہ اسی طرح ڈھال ہے جیسے میدان جنگ میں تم ڈھال استعمال کرتے ہو۔ اور نبی ﷺ نے مجھے طائف بھیجتے وقت سب سے آخر میں جو وصیت کی تھی وہ یہ تھی کہ اے عثمان نماز مختصر پڑھانا کیونکہ لوگوں میں بوڑھے اور ضرورت مند بھی ہوتے ہیں۔
حضرت عثمان بن ابی عاص ثقفی کی حدیثیں۔
حضرت عثمان بن ابی عاص سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مجھے ایسی تکلیف ہوئی جس نے مجھے موت کے قریب پہنچادیا نبی عیادت کے لئے تشریف لائے اور فرمایا اپنے دائیں ہاتھ سے پکڑ کر سات مرتبہ یوں کہو، اعوذ با اللہ وقدرتہ من شر ما اجد۔ میں نے ایساہی کیا اور اللہ نے میری تکلیف دور کردی اس وقت میں اپنے اہل خانہ وغیرہ کو مسلسل اس کی تاکید کرتا رہتا ہوں۔
حضرت عثمان بن ابی عاص ثقفی کی حدیثیں۔
حضرت عثمان سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم اپنی قوم کی امامت کرنا اور جب امامت کرنا تو نماز مختصر پڑھانا کیونکہ لوگوں میں بچے بوڑھے کمزور، بیمار اور ضرورت مند بھی ہوتے ہیں اور جب تنہا نماز پڑھنا تو جس طرح مرضی پڑھنا۔
حضرت عثمان بن ابی عاص ثقفی کی حدیثیں۔
حضرت عثمان سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم اپنی قوم کی امامت کرنا اور جب امامت کرنا تو نماز مختصر پڑھانا کیونکہ لوگوں میں بچے بوڑھے کمزور، بیمار اور ضرورت مند بھی ہوتے ہیں اور جب تنہا نماز پڑھنا تو جس طرح مرضی پڑھنا۔
حضرت عثمان بن ابی عاص ثقفی کی حدیثیں۔
حضرت عثمان سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے سب سے آخر میں وصیت کی تھی وہ یہ تھی کہ جب تم لوگوں کی امامت کرنا تو انہیں نماز مختصر پڑھانا۔
حضرت عثمان بن ابی عاص ثقفی کی حدیثیں۔
حضرت عثمان سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے روزہ اسی طرح کی ڈھال ہے جیسے میدان جنگ میں تم ڈھال استعمال کرتے ہو۔ اور میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بہترین روزہ ہر مہینے میں تین دن ہوتے ہیں۔
حضرت عثمان بن ابی عاص ثقفی کی حدیثیں۔
حضرت عثمان سے مروی ہے کہ فرمایا ہر رات ایک منادی اعلان کرتا ہے کہ میں اپنے بندوں کے متعلق کسی دوسرے سے نہیں پوچھوں گا کون ہے جو مجھ سے دعا کرے اور میں اس کی دعا قبول کرلوں کون ہے جو مجھ سے سوال کرے اور میں اسے عطا کروں یہ اعلان صبح صادق تک ہوتا رہتا ہے اور کون ہے جو مجھ سے معافی مانگے کہ میں اسے معاف کردو اور یہ اعلان طلوع فجر تک ہوتا رہتا ہے۔
حضرت عثمان بن ابی عاص ثقفی کی حدیثیں۔
حسن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عثمان بن ابی عاص کلاب بن امیہ کے پاس سے گذرے وہ بصرہ میں ایک عشر وصول کرنے والے کے پاس بیٹھے ہوئے تھے حضرت عثمان نے پوچھا کہ تم یہاں کیوں بیٹھے ہو ؟ کلاب نے عرض کیا کہ زیاد نے مجھے اس جگہ کا ذمہ دار مقرر کردیا انہوں نے فرمایا کہ میں تمہیں ایک حدیث نہ سناؤں جو میں نے نبی ﷺ سے سنی ہے کلاب نے کہا کیوں نہیں فرمایا میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ کے نبی حضرت داؤد رات کے ایک مخصوص وقت میں اپنے اہل خانہ کو جگا کر فرماتے تھے اے آل داؤد اٹھو اور نماز پڑھو کہ اس وقت اللہ تعالیٰ دعا قبول فرماتا ہے سوائے جادوگر یا عشر وصول کرنے والے کے یہ سن کر کلاب بن امیہ اپنی کشتی پر سوار ہوئے اور زیاد کے پاس پہنچ کر استعفی دے دیا اس نے ان کا استعفی قبول کرلیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔