28. حضرت ابورمثہ (رض) کی مرویات

【1】

حضرت ابورمثہ (رض) کی مرویات

حضرت ابورمثہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد صاحب کے ساتھ نکلا ہم لوگ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پہنچے میں نے نبی کریم ﷺ کے سر مبارک پر مہندی کا اثر دیکھا۔

【2】

حضرت ابورمثہ (رض) کی مرویات

حضرت ابورمثہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دینے والا ہاتھ اوپر ہوتا ہے اپنے ماں باپ بہن بھائی اور قریبی رشتہ داروں کو دیا کرو ایک آدمی نے کہا یا رسول اللہ یہ بنی یربوع ہیں جو فلاں آدمی کے قاتل ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یاد رکھو ! کوئی نفس دوسرے پر جنایت نہیں کرتا ایک روایت میں اس طرح بھی ہے کہ میں مسجد میں داخل ہوا تو نبی کریم ﷺ خطبہ دیتے ہوئے فرما رہے تھے کہ دینے والا ہاتھ اوپر ہوتا ہے۔

【3】

حضرت ابورمثہ (رض) کی مرویات

حضرت ابورمثہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہاں قبیلہ ربیعہ کے کچھ لوگ قتل کا ایک مقدمہ لے کر آئے ہوئے تھے نبی کریم ﷺ نے دینے والا ہاتھ اوپر ہوتا ہے اپنے ماں باپ بہن بھائی اور قریبی رشتہ داروں کو دیا کرو پھر نبی کریم ﷺ نے دیکھ کر فرمایا ابورمثہ یہ تمہارے ساتھ کون ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ میرا بیٹا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کی جنایت کے تم اور تمہاری جنایت کا یہ ذمہ دار نہیں پھر انہوں نے مہر نبوت کا واقعہ ذکر کیا۔

【4】

حضرت ابورمثہ (رض) کی مرویات

حضرت ابورمثہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اپنے والد صاحب کے ساتھ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا نبی کریم ﷺ نے ان سے پوچھا کیا یہ تمہارا بیٹا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا جی ہاں نبی کریم ﷺ نے پوچھا کیا تمہیں اس سے محبت ہے ؟ عرض کیا جی ہاں ! نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ تمہارے کسی جرم کا ذمہ دار نہیں اور تم اس کے کسی جرم کے ذمہ دار نہیں۔

【5】

حضرت ابورمثہ (رض) کی مرویات

حضرت ابورمثہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہاں قبیلہ ربیعہ کے کچھ لوگ قتل کا ایک مقدمہ لے کر آئے ہوئے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا دینے والا ہاتھ اوپر ہوتا ہے اپنے ماں باپ بہن بھائی اور قریبی رشتہ داروں کو دیا کرو پھر نبی کریم ﷺ نے دیکھ کر فرمایا ابورمثہ یہ تمہارے ساتھ کون ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ میرا بیٹا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کی جنایت کے تم اور تمہاری جنایت کا یہ ذمہ دار نہیں پھر میں نے غور کیا تو نبی کریم ﷺ کے کندھے کی باریک ہڈی میں اونٹ کی مینگنی یا کبوتری کے انڈے کے برابر ابھرا ہوا گوشت نظر آیا میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! کیا میں آپ کا علاج نہ کردوں کیونکہ ہمارا خاندان اطباء کا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کا علاج وہی کرے گا جس نے اسے لگایا ہے۔

【6】

حضرت ابورمثہ (رض) کی مرویات

حضرت ابورمثہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اپنے والد صاحب کے ساتھ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا میری نظر جب ان پر پڑی تو والد صاحب نے پوچھا کیا تم جانتے ہو کہ یہ کون ہیں ؟ میں نے کہا نہیں والد صاحب نے بتایا کہ یہ نبی کریم ﷺ ہیں یہ سن کر میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے میں نبی کریم ﷺ کو کوئی ایسی چیز سمجھتا تھا جو انسانوں کے مشابہہ نہ ہو لیکن وہ تو کامل انسان تھے ان کے لمبے لمبے بال تھے اور ان کے سر مبارک پر مہندی کا اثر تھا انہوں نے دو سبز کپڑے زیب تن فرما رکھے میرے والد صاحب نے انہیں سلام کیا اور بیٹھ کر باتیں کرنے لگے۔ تھوڑی دیر گذرنے کے بعد نبی کریم ﷺ نے میرے والد صاحب سے پوچھا کیا یہ آپ کا بیٹا ہے ؟ انہوں نے کہا جی ہاں رب کعبہ کی قسم نبی کریم ﷺ نے فرمایا واقعی ؟ انہوں نے کہا کہ میں اس کی گواہی دیتاہوں اس پر نبی کریم ﷺ مسکرادیئے کیونکہ میری شکل صورت اپنے والد سے سے ملتی جلتی تھی پھر میرے والد صاحب نے اس پر قسم بھی کھالی تھی پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا یاد رکھو تمہارے کسی جرم کا یہ ذمہ دار نہیں اور اس کے کسی جرم کے تم ذمہ دار نہیں ہو اور یہ آیت تلاوت فرمائی کوئی شخص کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ " پھر میرے والد صاحب نے نبی کریم ﷺ کے دونوں شانوں کے درمیان کچھ ابھرا ہوا حصہ دیکھا تو عرض کیا یا رسول اللہ میں لوگوں میں ایک بڑا طبیب سمجھا جاتا ہوں کیا میں آپ کا علاج کر کے (اسے ختم نہ) کردوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کا معالج وہی ہے جس نے اسے بنایا ہے۔

【7】

حضرت ابورمثہ (رض) کی مرویات

حضرت ابورمثہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ لڑکپن میں اپنے والد صاحب کے ساتھ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میرے والد صاحب نے عرض کیا یا رسول اللہ میں لوگوں میں ایک بڑا طبیب سمجھا جاتا ہوں کیا میں آپ کی پشت پر یہ جو گوشت ابھرا ہوا حصہ ہے مجھے دیکھائیے نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم کیا کرو گے ؟ انہوں نے کہا کہ میں اسے کاٹ دوں گا نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم طبیب نہیں رفیق ہو اس کا معالج وہی ہے جس نے اسے بنایا ہے۔

【8】

حضرت ابورمثہ (رض) کی مرویات

حضرت ابورمثہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اپنے بیٹے کے ساتھ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے اسے نبی کریم ﷺ کو دکھاتے ہوئے کہا کہ یہ نبی کریم ﷺ ہیں اس پر ہیبت کی وجہ سے وہ مرطوب ہوگیا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں لوگوں میں ایک بڑا طبیب سمجھا جاتاہوں اطباء کے گھرانے سے میرا تعلق ہے آپ مجھے اپنی پشت دکھائیے اگر یہ پھوڑا ہوا تو میں اسے دبا دوں گا ورنہ آپ کو بتادوں گا کیونکہ اس وقت زخموں کا مجھ سے زیادہ جاننے والا کوئی نہیں ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کا معالج وہی ہے جس نے اسے بنایا ہے ان کے لمبے لمبے بال تھے اور ان کے سر مبارک پر مہندی کا اثر تھا انہوں نے دو سبز کپڑے زیب تن فرما رکھے تھے تھوڑی دیر گذرنے کے بعد نبی کریم ﷺ نے پوچھا کیا یہ آپ کا بیٹا ہے ؟ میں نے کہا جی ہاں رب کعبہ کی قسم نبی کریم ﷺ نے فرمایا واقعی ؟ انہوں نے کہا کہ میں اس کی گواہی دیتاہوں اس پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا یاد رکھو تمہارے کسی جرم کا یہ ذمہ دار نہیں اور اس کے کسی جرم کے تم ذمہ دار نہیں ہو۔

【9】

حضرت ابورمثہ (رض) کی مرویات

حضرت ابورمثہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے حج کیا اور خانہ کعبہ کے سائے میں ایک آدمی کو بیٹھے ہوئے دیکھا میری نظر جب ان پر پڑی تو والد صاحب نے پوچھا کیا تم جانتے ہو کہ یہ کون ہیں ؟ یہ نبی کریم ﷺ ہیں جب ہم ان کے قریب پہنچے تو ان کے لمبے لمبے بال تھے اور ان کے سر مبارک پر مہندی کا اثر تھا انہوں نے دو سبز کپڑے زیب تن فرما رکھے تھے۔

【10】

حضرت ابورمثہ (رض) کی مرویات

حضرت ابورمثہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اپنے بیٹے کے ساتھ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تھوڑی دیر گذرنے کے بعد نبی کریم ﷺ نے پوچھا کیا یہ آپ کا بیٹا ہے۔ ؟ میں نے کہا کہ میں اس کی گواہی دیتا ہوں اس پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا یاد رکھو ! تمہارے کسی جرم کا یہ ذمہ دار نہیں اور اس کے کسی جرم کے تم ذمہ دار نہیں ہو اور میں نے نبی کریم ﷺ کے بال سرخ دیکھے۔

【11】

حضرت ابورمثہ (رض) کی مرویات

حضرت ابورمثہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد صاحب کے ساتھ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا راستے میں ہماری ملاقات نبی کریم ﷺ سے ہوگئی والد صاحب نے بتایا کہ یہ نبی کریم ﷺ ہیں میں نبی کریم ﷺ کو کوئی ایسی چیز سمجھتا تھا جو انسانوں کے مشابہہ نہ ہو لیکن وہ تو کامل انسان تھے ان کے لمبے لمبے بال تھے اور ان کے سر مبارک پر مہندی کا اثر تھا انہوں نے دو سبز کپڑے زیب تن فرما رکھے تھے اور ان کے پنڈلیاں اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہیں۔ تھوڑی دیر گذرنے کے بعد نبی کریم ﷺ نے میرے والد صاحب سے پوچھا یہ آپ کے ساتھ کون ہے ؟ انہوں نے کہا کہ واللہ یہ میرا بیٹا ہے اس پر نبی کریم ﷺ مسکرا دیئے کیونکہ میرے والد صاحب نے اس پر قسم کھالی تھی پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم نے سچ کہا یاد رکھو تمہارے کسی جرم کا یہ ذمہ دار نہیں اور اس کے کسی جرم کے تم ذمہ دار نہیں ہو اور یہ آیت تلاوت فرمائی کوئی کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔

【12】

حضرت ابورمثہ (رض) کی مرویات

حضرت ابورمثہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں لڑکپن میں اپنے والد صاحب کے ساتھ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ہم لوگ دوپہر کے وقت ایک آدمی کے پاس پہنچے جو اپنے گھر کے سائے میں بیٹھا ہوا تھا اس نے دو سبز چادریں اوڑھ رکھی تھی اس کے بال لمبے تھے اور سر پر مہندی کا اثر تھا میری نظر جب ان پر پڑی تو والد صاحب نے پوچھا کیا تم جانتے ہو کہ یہ کون ہیں ؟ میں نے کہا نہیں، والد صاحب نے بتایا کہ یہ نبی کریم ﷺ ہیں ہم کافی دیرتک باتیں کرتے رہے۔ پھر میرے والد صاحب نے عرض کیا کہ میں اطباء کے خاندان سے تعلق رکھتا ہوں آپ مجھے اپنے کندھے کا یہ حصہ دکھایئے اگر یہ پھوڑا ہوا تو میں اسے دبادوں گا ورنہ میں آپ کو بتادوں گا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کا معالج وہی ہے جس نے اسے بنایا ہے تھوڑی دیر گذرنے کے بعد نبی کریم ﷺ نے مجھے دیکھ کر میرے والد صاحب سے پوچھا کیا یہ آپ کا بیٹا ہے ؟ انہوں نے کہا جی ہاں رب کعبہ کی قسم نبی کریم ﷺ نے فرمایا واقعی ؟ انہوں نے کہا کہ میں اس کی گواہی دیتا ہوں اس پر نبی کریم ﷺ مسکرادیئے کیونکہ میری شکل و صورت اپنے والد سے ملتی جلتی تھی پھر میرے والد صاحب نے اس پر قسم کھالی تھی پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا یاد رکھو ! تمہارے کسی جرم کا یہ ذمہ دار نہیں اور اس کے کسی جرم کے تم ذمہ دار نہیں ہو۔

【13】

حضرت ابورمثہ (رض) کی مرویات

حضرت ابورمثہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد صاحب کے ساتھ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا میری نظرجب ان پر پڑی تو والد صاحب نے پوچھا کیا تم جانتے ہو کہ یہ کون ہیں ؟ میں نے کہا نہیں والد صاحب نے بتایا کہ یہ نبی کریم ﷺ ہیں یہ سن کر میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے میں نبی کریم ﷺ کو کوئی ایسی چیز سمجھتا تھا جو انسانوں کے مشابہہ نہ ہو لیکن وہ تو کامل انسان تھے ان کے لمبے لمبے بال تھے اور ان کے سر مبارک پر مہندی کا اثر تھا انہوں نے دو سبز کپڑے زیب تن فرما رکھے تھے میرے والد صاحب نے انہیں سلام کیا اور بیٹھ کر باتیں کرنے لگے۔ تھوڑی دیر گذرنے کے بعد نبی کریم ﷺ نے مجھے دیکھ کر میرے والد صاحب سے پوچھا کیا یہ آپ کا بیٹا ہے ؟ انہوں نے کہا جی ہاں رب کعبہ کی قسم نبی کریم ﷺ نے فرمایا واقعی ؟ انہوں نے کہا کہ میں اس کی گواہی دیتاہوں اس پر نبی کریم ﷺ مسکرا دیئے کیونکہ میری شکل و صورت اپنے والد سے ملتی جلتی تھی پھر میرے والد صاحب نے اس پر قسم کھالی تھی پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا یاد رکھو ! تمہارے کسی جرم کا یہ ذمہ دار نہیں اور اس کے کسی جرم کے تم ذمہ دار نہیں ہو۔ اور یہ آیت تلاوت فرمائی کوئی شخص کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ " پھر میرے والد صاحب نے نبی کریم ﷺ کے دونوں شانوں کے درمیان کچھ ابھرا ہوا حصہ دیکھا تو عرض کیا یا رسول اللہ میں لوگوں میں ایک بڑا طبیب سمجھا جاتا ہوں کیا میں آپ کا علاج کرکے (اسے ختم نہ) کردوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کا معالج وہی ہے جس نے اسے بنایا ہے۔

【14】

حضرت ابورمثہ (رض) کی مرویات

حضرت ابورمثہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا انہوں نے دو سبز کپڑے زیب تن فرما رکھے تھے۔

【15】

حضرت ابورمثہ (رض) کی مرویات

حضرت ابورمثہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ حاضر ہوا میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا ہوا نہیں تھا نبی کریم ﷺ دو سبز چادروں میں باہر تشریف لائے میں نے اپنے بیٹے سے کہا کہ نبی کریم ﷺ یہی ہیں تو میرا بیٹا ہیبت کی وجہ سے کانپنے لگا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں لوگوں میں ایک بڑا طبیب سمجھا جاتا ہوں اطباء کے گھرانے میں سے میرا تعلق ہے آپ مجھے اپنی پشت دکھائیے اگر یہ پھوڑا ہوا تو میں اسے دبا دوں گا ورنہ آپ کو بتادوں گا کیونکہ اس وقت زخموں کا مجھ سے زیادہ جاننے والا کوئی نہیں ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کا معالج وہی ہے جس نے اسے بنایا ہے تھوڑی دیر گذرنے کے بعد نبی کریم ﷺ نے پوچھا کیا یہ آپ کا بیٹا ہے ؟ میں نے کہا جی ہاں رب کعبہ کی قسم نبی کریم ﷺ نے فرمایا واقعی ؟ انہوں نے کہا کہ میں اس کی گواہی دیتا ہوں اس پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا یاد رکھو تمہارے کسی جرم کا یہ ذمہ دار نہیں اور اس کے کسی جرم کے تم ذمہ دار نہیں ہو۔