284. حضرت ابوسلمہ بن عبدالاسد کی حدیثیں۔

【1】

حضرت ابوسلمہ بن عبدالاسد کی حدیثیں۔

حضرت ابو ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوسلمہ نے ان کے سامنے یہ حدیث بیان کی کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کسی پر کوئی مصیبت نازل ہوجائے تو اسے اناللہ وانا الیہ راجعون کہہ کر یہ دعا کرنی چاہیے کہ اے اللہ میں اپنی اس مصیبت پر آپ کے سامنے ثواب کی نیت سے صبر کرتا ہوں لہذا مجھے اس کا اجر عطا فرما اور اس کا نعم البدل مجھے عطا فرما پھر جب حضرت ابوسلمہ فوت ہوگئے تو اللہ نے مجھے ان سے بہتر اہل خانہ نبی ﷺ عطا فرمادئیے۔

【2】

حضرت ابوسلمہ بن عبدالاسد کی حدیثیں۔

حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن ابوسلمہ میرے پاس نبی ﷺ کے یہاں سے واپس آئے تو کہنے لگے کہ میں نے نبی ﷺ سے ایک بات سنی ہے جس سے مجھے بہت خوشی ہوئی ہے نبی ﷺ نے فرمایا جس کسی مسلمان کو کوئی مصیبت پہنچے اور وہ اس پر اناللہ کہے اور یہ دعا کرے اے اللہ مجھے اس مصیبت پر اجرو ثواب عطا فرما اور مجھے اس کا نعم البدل عطا فرما تو اسے یہ دونوں چیزیں عطا فرمادی جائیں گی حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ میں نے اس دعا کو یاد کرلیا۔ جب میرے شوہر کا انتقال ہوگیا یعنی ابوسلمہ کا تو میں نے اناللہ وانا الیہ راجعون پڑھ کر یہ دعا مانگی پھر میں دل میں سوچنے لگی کہ مجھے ابوسلمہ سے بہتر آدمی کون ملے گا لیکن میری عدت مکمل ہونے کے بعد نبی ﷺ میرے پاس تشریف لائے اور اندرآنے کی اجازت مانگی اس وقت میں کسی جانور کی کھال کو دباغت دے رہی تھی میں نے درخت سلم کے پتوں سے اپنے ہاتھ پونچھ کردھوئے اور نبی ﷺ کو اندر آنے کی اجازت دی اور چمڑے کا ایک تکیہ رکھا جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی نبی ﷺ اس سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئے اور اپنے حوالے سے مجھے پیغام نکاح دیا۔ نبی ﷺ جب اپنی بات کہہ کر فارغ ہوئے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں آپ سے منہ تو نہیں موڑ سکتی لیکن مجھ میں غیرت کا مادہ بہت زیاد ہے اور میں اس بات سے ڈرتی ہوں کہ کہیں آپ کو میری کوئی ایسی چیز نظر نہ آئے جس پر اللہ مجھے عذاب میں مبتلا کردے پھر میں بڑھاپے کی عمر کو پہنچ چکی ہوں اور میرے بچے بھی ہیں نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم نے غیرت کی جس بات کا تذکرہ کیا ہے تو اللہ تم سے زائل کردے گا اور تم نے بڑھاپے کا جو ذکر کیا ہے تو یہ کیفیت مجھے بھی درپیش ہے اور تم نے جو بچوں کا ذکر کیا ہے تو تمہارے بچے میرے بچے ہیں اس پر میں نے اپنے آپ کو نبی ﷺ کے حوالے کردیا چناچہ نبی ﷺ نے ان سے نکاح کرلیا اور وہ کہتی ہیں کہ اس طرح اللہ نے مجھے نبی ﷺ کی صورت میں ابوسلمہ سے بہتر بدل عطا فرمایا۔