306. حضرت عبداللہ بن زید بن عبدربہ صاحب اذان کی حدیثیں

【1】

حضرت عبداللہ بن زید بن عبدربہ صاحب اذان کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن زید بن عبدربہ (رض) سے مروی ہے کہ وہ اور ایک قریشی آدمی منیٰ کے میدان میں نبی ﷺ کے پاس حاضر ہوئے، اس وقت نبی ﷺ قربانی کا گوشت تقسیم کر رہے تھے لیکن وہ انہیں یا ان کے ساتھی کو نہ مل سکا، اس کے بعد نبی ﷺ نے ایک کپڑے میں سر منڈوا کر بال رکھ لئے اور وہ انہیں دے دیئے اور اس میں کچھ بال چند لوگوں کو بھی دیئے، پھر اپنے ناخن تراشے تو وہ ان کے ساتھی کو دے دیئے۔

【2】

حضرت عبداللہ بن زید بن عبدربہ صاحب اذان کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن زید بن عبد ربہ (رض) سے مروی ہے کہ وہ اور ایک قریشی آدمی منیٰ کے میدان میں نبی ﷺ کے پاس حاضر ہوئے، اس وقت نبی ﷺ قربانی کا گوشت تقسیم کر رہے تھے لیکن وہ انہیں یا ان کے ساتھی کو نہ مل سکا، اس کے بعد نبی ﷺ نے ایک کپڑے میں سر منڈوا کر بال رکھ لئے اور وہ انہیں دے دیئے اور اس میں کچھ بال چند لوگوں کو بھی دیئے، پھر اپنے ناخن تراشے تو وہ ان کے ساتھی کو دے دیئے۔ حضرت عبداللہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ کے وہ بال جن پر مہندی اور وسمہ کا خضاب کیا گیا تھا، آج بھی ہمارے پاس موجود ہیں۔

【3】

حضرت عبداللہ بن زید بن عبدربہ صاحب اذان کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن زید (رض) سے مروی ہے کہ میں خواب میں اذان کے کلمات سیکھ کر نبی ﷺ کے پاس آیا اور یہ خواب بیان کیا، نبی ﷺ نے فرمایا یہ کلمات بلال کو سکھا دو ، چناچہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! چونکہ یہ خواب میں نے دیکھا ہے، اس لئے میری خواہش ہے کہ اقامت میں کہوں، چناچہ نبی ﷺ نے مجھے اقامت کہنے کی اجازت دے دی، اس طرح اقامت انہوں نے کہی اور اذان حضرت بلال نے دی۔

【4】

حضرت عبداللہ بن زید بن عبدربہ صاحب اذان کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن زید بن عبدربہ (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ نے لوگوں کو نماز کے لئے جمع کرنے کے طریقہ کار میں ناقوس بجانے پر اتفاق رائے کر لیاگو کہ نصاری کے ساتھ مشابہت کی وجہ سے نبی ﷺ کی اس سے کراہت بھی ظاہر تھی تو رات کو خواب میں میرے پاس ایک آدمی آیا اس نے دو سبز کپڑے پہن رکھے تھے اور اس کے ہاتھ میں ایک ناقوس تھا جو اس نے اٹھا رکھا تھا، میں نے اس سے کہا اے بندہ خدا ! یہ ناقوس بیچوگے ؟ اس نے پوچھا کہ تم اس کا کیا کرو گے ؟ میں نے کہ ہم اسے بجا کر لوگوں کو نماز کی دعوت دیا کریں گے، اس نے کہا کہ کیا میں تمہیں اس سے بہتر طریقہ نہ بتادوں ؟ میں نے کہا کیوں نہیں۔ اس نے کہا تم یوں کہا کرو۔ اللہ اکبر اللہ اکبر، اللہ اکبر اللہ اکبر، اشہد ان لا الہ الا اللہ، اشہد ان لا الہ الا اللہ، اشہد ان محمد الرسول اللہ، اشہد ان محمد الرسول اللہ، حی علی الصلاۃ حی علی الصلاۃ، حی علی الفلاح حی علی الفلاح، اللہ اکبر اللہ اکبر، لا الہ الا اللہ۔ پھر کچھ ہی دیر بعد اس نے کہا کہ جب نماز کھڑی ہونے لگے تو تم یوں کہا کرو اور آگے وہی کلمات ایک ایک مرتبہ بتائے اور حی علی الفلاح کے بعد دو مرتبہ قد قامت الصلاۃ کا اضافہ کردیا، جب صبح ہوئی تو میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنا خواب بیان کیا، نبی ﷺ نے فرمایا انشاء اللہ یہ خواب سچا ہوگا، پھر نبی ﷺ نے اذان کا حکم دیا تو حضرت ابوبکر صدیق کے آزاد کردہ غلام حضرت بلال اذان دینے لگے اور نماز کی طرف بلانے لگے، ایک دن وہ نبی ﷺ کے پاس آئے اور فجر کے لئے اذان دی، کسی نے انہیں بتایا کہ نبی ﷺ سو رہے ہیں، تو انہوں نے بلند آواز سے پکار کر کہا الصلاۃ خیر من النوم، سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ اس وقت سے فجر کی اذان میں یہ کلمہ بھی شامل کرلیا گیا۔

【5】

حضرت عبداللہ بن زید بن عبدربہ صاحب اذان کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن زید بن عبدربہ (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ نے لوگوں کو نماز کے لئے جمع کرنے کے طریقہ کار میں ناقوس بجانے پر اتفاق رائے کر لیاگو کہ نصاری کے ساتھ مشابہت کی وجہ سے نبی ﷺ کی اس سے کراہت بھی ظاہر تھی تو رات کو خواب میں میرے پاس ایک آدمی آیا اس نے دو سبز کپڑے پہن رکھے تھے اور اس کے ہاتھ میں ایک ناقوس تھا جو اس نے اٹھا رکھا تھا، میں نے اس سے کہا اے بندہ خدا ! یہ ناقوس بیچو گے ؟ اس نے پوچھا کہ تم اس کا کیا کرو گے ؟ میں نے کہ ہم اسے بجا کر لوگوں کو نماز کی دعوت دیا کریں گے، اس نے کہا کہ کیا میں تمہیں اس سے بہتر طریقہ نہ بتادوں ؟ میں نے کہا کیوں نہیں۔ اس نے کہا تم یوں کہا کرو۔ اللہ اکبر اللہ اکبر، اللہ اکبر اللہ اکبر، اشہد ان لا الہ الا اللہ، اشہد ان لا الہ الا اللہ، اشہد ان محمد الرسول اللہ، اشہد ان محمد الرسول اللہ، حی علی الصلاۃ حی علی الصلاۃ، حی علی الفلاح حی علی الفلاح، اللہ اکبر اللہ اکبر، لا الہ الا اللہ۔ پھر کچھ ہی دیر بعد اس نے کہا کہ جب نماز کھڑی ہونے لگے تو تم یوں کہا کرو اور آگے وہی کلمات ایک ایک مرتبہ بتائے اور حی علی الفلاح کے بعد دو مرتبہ قد قامت الصلاۃ کا اضافہ کردیا، جب صبح ہوئی تو میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنا خواب بیان کیا، نبی ﷺ نے فرمایا انشاء اللہ یہ خواب سچا ہوگا، تم بلال کے ساتھ کھڑے ہو کر اسے یہ کلمات بتاتے جاؤ اور وہ اذان دیتا جائے، کیونکہ اس کی آواز تم سے زیادہ اونچی ہے، چناچہ میں حضرت بلال کے ساتھ کھڑا ہوگیا، میں انہیں یہ کلمات بتاتا جاتا اور وہ اذان دیتے جاتے تھے، حضرت عمر نے اپنے گھر میں جب اذان کی آواز سنی تو چادر گھسیٹتے ہوئے نکلے اور کہنے لگے کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، میں نے بھی اسی طرح کا خواب دیکھا ہے، اس پر نبی ﷺ نے فرمایا فللہ الحمد۔