31. حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے کچھ صحابہ (رض) ایک سفر میں تھے، دورانِ سفر ان کا گذر عرب کے کسی قبیلے پر ہوا، صحابہ (رض) نے اہل قبیلہ سے مہمان نوازی کی درخواست کی لیکن انہوں نے مہمان نوازی کرنے سے انکار کردیا۔ اتفاقاً ان میں سے ایک آدمی کی عقل زائل ہوگئی یا اسے کسی زہریلی چیز نے ڈس لیا، وہ لوگ صحابہ کرام (رض) کے پاس آکر کہنے لگے کہ کیا آپ میں سے کوئی جھاڑ پھونک کرنا جانتا ہے ؟ ان میں سے ایک نے " ہاں " کہہ دیا۔ اور اس آدمی کے پاس جا کر اسے سورت فاتحہ پڑھ کر دم کردیا۔ وہ تندرست ہوگیا، ان لوگوں نے انہیں بکریوں کا ایک ریوڑ پیش کیا لیکن انہوں نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیا۔ اور نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر سارا واقعہ ذکر کیا اور عرض کردیا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، میں نے تو صرف سورت فاتحہ پڑھ کر ہی دم کیا تھا۔ اس پر نبی ﷺ نے مسکرا کر فرمایا تمہیں کیسے پتہ چلا کہ وہ منتر ہے ؟ پھر فرمایا کہ بکریوں کو وہ ریوڑ لے لو اور اپنے ساتھ اس میں میرا حصہ بھی شامل کرو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نماز ظہر اور عصر میں نبی ﷺ کے قیام کا اندازہ لگایا کرتے تھے، چناچہ ہمارا اندازہ یہ تھا کہ نبی ﷺ ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں تیس آیات کی تلاوت کے بقدر قیام فرماتے ہیں، " جو سورت سجدہ کی مقدار بنتی ہے " اور آخری دو رکعتوں میں اس کا نصف قیام فرماتے ہیں، جب کہ نماز عصر کی پہلی دو رکعتوں میں اس کا بھی نصف اور آخری دو رکعتوں میں اس کا بھی نصف قیام فرماتے ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن میں تمام اولادِ آدم کا سردار ہوں گا اور میں یہ بات فخر کے طور پر نہیں کہہ رہا، میں ہی وہ پہلا شخص ہوں گا قیامت کے دن جس کی زمین (قبر) سب سے پہلے کھلے گی اور یہ بات بھی بطور فخر کے نہیں اور میں ہی قیامت کے دن سب سے پہلے سفارش کرنے والا ہوں گا اور یہ بات بھی میں بطور فخر کے نہیں کہہ رہا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ماعز بن مالک (رض) نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنے سے گناہ سرزد ہوجانے کی خبر دی، نبی ﷺ نے کئی مرتبہ انہیں لوٹانے کے بعد آخر میں انہیں رجم کردینے کا حکم دے دیا۔ ہم نے انہیں لے جا کر سنگسار کردیا، پھر نبی ﷺ کے پاس واپس آکر انہیں اس کی خبر بھی کردی، جب شام ہوئی تو نبی ﷺ نے کھڑے ہو کر اللہ کی حمد وثناء کی اور فرمایا لوگوں کو کیا ہوگیا ؟ (امام احمد (رح) کے صاحبزادے عبداللہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد میرے والد صاحب سے حدیث کے آخری الفاظ چھوٹ گئے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ایک انصاری آدمی کو ضرورت مندی نے آگھیرا، اس کے اہل خانہ نے اس سے کہا کہ جا کر نبی ﷺ سے امداد کی درخواست کرو، چناچہ وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت نبی ﷺ خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرما رہے تھے جو شخص عفت طلب کرتا ہے، اللہ اسے عفت عطاء فرما دیتا ہے، جو اللہ سے غناء طلب کرتا ہے، اللہ اسے غناء عطاء فرما دیتا ہے اور جو شخص ہم سے کچھ مانگے اور ہمارے پاس موجود بھی ہو تو ہم اسے دے دیں گے، یہ سن کر وہ آدمی واپس چلا گیا، اس نے نبی ﷺ سے کچھ نہ مانگا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا کہ محرم کن چیزوں کو مار سکتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا سانپ، بچھو، چوہا اور کوے کو پتھر مار سکتا ہے، قتل نہ کرے، باؤلا کتا، چیل اور دشمن درندہ۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مٹکے میں نبیذ بنانے اور استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے اور کچی اور پکی کھجور، یا کھجور اور کشمش کو ملا کر نبیذ بنانے سے بھی منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ایک کھجور والا نبی ﷺ کی خدمت میں کچھ کھجوریں لے کر آیا، نبی ﷺ کو وہ کچھ اوپرا سامعاملہ لگا، اس لئے اس سے پوچھا کہ یہ تم کہاں سے لائے ؟ اس نے کہا کہ ہم نے اپنی دو صاع کھجوریں دے کر ان عمدہ کھجوروں کا ایک صاع لے لیا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے سودی معاملہ کیا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اپنے قریب المرگ لوگوں کو " لا الہ الا اللہ " پڑھنے کی تلقین کرو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتادوں جس سے اللہ گناہوں کو معاف فرمادے اور نیکیوں میں اضافہ فرمادے ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ ﷺ ! فرمایا مشقت کے باوجود وضو مکمل کرنا، مساجد کی طرف کثرت سے قدم اٹھانا اور ایک کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا، تم میں سے جو شخص بھی اپنے گھر سے وضو کرکے نکلے اور مسلمانوں کے ساتھ نماز ادا کرے، پھر مسجد میں بیٹھ کر دوسری نماز کا انتظار کرے تو فرشتے اس کے حق میں یہ دعاء کرتے ہیں کہ اے اللہ ! اسے معاف فرمادے، اے اللہ ! اس پر رحم فرمادے۔ جب تم نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہو تو صفیں سیدھی کرلیا کرو، خالی جگہ کو پر کرلیا کرو، کیوں کہ میں تمہیں اپنے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں اور جب تمہارا امام اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو، جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ، کہے تو تم اللھم ربنا لک الحمد کہو اور مردوں کی صفوں میں سب سے بہترین صف پہلی اور سب سے کم ترین صف آخری ہوتی ہے اور عورتوں کی صفوں میں سب سے بہترین آخری اور سب سے کم ترین پہلی صف ہوتی ہے، اے گروہ خواتین ! جب مرد سجدہ کریں تو تم اپنی نگاہیں پست رکھا کرو اور تہبند کے سوراخوں سے مردوں کی شرمگاہوں کو نہ دیکھا کرو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ تم ایسے اعمال کرتے ہو جن کی تمہاری نظروں میں پرکاہ سے بھی کم حیثیت ہوتی ہے، لیکن ہم انہیں نبی ﷺ کے دورباسعادت میں مہلک چیزوں میں شمار کرتے ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ہم نے غزوہ خندق کے دن بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! ہمارے دل تو اچھل کر حلق میں آگئے ہیں، کوئی دعاء پڑھنے کے لئے ہو تو بتا دیجئے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! یہ دعاء پڑھو کہ اے اللہ ! ہمارے عیوب پر پردہ ڈال اور ہمارے خوف کو امن سے تبدیل فرما، اس کے بعد اللہ نے دشمنوں پر آندھی کو مسلط کردیا اور انہیں شکست سے دوچار کیا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میت اپنے اٹھانے والوں، غسل دینے والوں اور قبر میں اتارنے والوں تک کو جانتی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ہمیں ہمارے نبی ﷺ نے نماز میں سورت فاتحہ اور " جو سورت آسانی سے پڑھ سکیں " کی تلاوت کرنے کا حکم دیا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا حسن (رض) اور حسین (رض) نوجوانان جنت کے سردار ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ میں ایک جنازے میں نبی ﷺ کے ساتھ شریک تھا، وہاں نبی ﷺ نے فرمایا لوگو ! اس امت کی آزمائش قبروں میں بھی ہوگی، چناچہ جب انسان کو دفن کرکے اس کے ساتھی چلے جاتے ہیں، تو ایک فرشتہ " جس کے ہاتھ میں گرز ہوتا ہے " آکر اسے بٹھا دیتا ہے اور اس سے نبی ﷺ کے متعلق پوچھتا ہے کہ تم اس آدمی کے متعلق کیا کہتے ہو ؟ اگر وہ مومن ہو تو کہہ دیتا ہے کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں، یہ سن کر فرشتہ کہتا ہے کہ تم نے سچ کہا، پھر اسے جہنم کا ایک دروازہ کھول کر دکھایا جاتا ہے اور اس سے کہا جاتا ہے کہ اگر تم اپنے رب کے ساتھ کفر کرتے تو تمہارا ٹھکانہ یہاں ہوتا، لیکن چونکہ تم اس پر ایمان رکھتے ہو اس لئے تمہارا ٹھکانہ دوسرا ہے، یہ کہہ کر اس کے لئے جنت کا ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے، پھر وہ اٹھ کر جنت میں داخل ہونا چاہتا ہے تو فرشتہ اسے سکون سے رہنے کی تلقین کرتا ہے اور اس کی قبر کشادہ کردی جاتی ہے۔ اور اگر وہ کافر یا منافق ہو تو فرشتہ جب اس سے پوچھتا ہے کہ تم اس آدمی کے متعلق کیا کہتے ہو ؟ وہ جواب دیتا ہے کہ مجھے تو کچھ معلوم نہیں، البتہ میں نے لوگوں کو کچھ کہتے ہوئے سنا ضرور تھا، فرشتہ اس سے کہتا ہے کہ تم نے کچھ جانا، نہ تلاوت کی اور نہ ہدایت پائی، پھر اسے جنت کا ایک دروازہ کھول کر دکھایا جاتا ہے اور فرشتہ اس سے کہتا ہے کہ اگر تم اپنے رب پر ایمان لائے ہوتے تو تمہارا ٹھکانہ یہاں ہوتا، لیکن چونکہ تم نے اس کے ساتھ کفر کیا، اس لئے اللہ نے تمہارا ٹھکانہ یہاں سے بدل دیا ہے اور اس کے لئے جہنم کا ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے، پھر وہ فرشتہ اپنے گرز سے اس پر اتنی زور سے ضرب لگاتا ہے جس کی آواز جن و انس کے علاوہ اللہ کی ساری مخلوق سنتی ہے، کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! وہ فرشتہ تو جس کے سامنے بھی ہاتھ میں گرز لے کر کھڑا ہوگا، اس پر گھبراہٹ طاری ہوگی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ ایمان والوں کو کلمہ توحید پر ثابت قدم رکھتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا وتر رات ہی کو پڑھے جائیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ابن صائد سے جنت کی مٹی کے متعلق پوچھا تو اس نے کہا کہ وہ انتہائی سفید اور خالص مشک کی ہے، نبی ﷺ نے اس کی تصدیق کی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوہریرہ (رض) اور حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میرے گھر اور منبر کا درمیانی فاصلہ جنت کا ایک باغ ہے اور میرا منبر میرے حوض پر لگایا جائے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر (رض) نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! میں نے فلاں فلاں دو آدمیوں کو خوب تعریف کرتے ہوئے اور یہ ذکر کرتے ہوئے سنا ہے کہ آپ نے انہیں دو دینار عطاء فرمائے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا لیکن بخدا ! فلاں آدمی ایسا نہیں ہے، میں نے اسے دس سے لے کر سو تک دینار دئیے ہیں، وہ کیا کہتا ہے ؟ یاد رکھو ! تم میں سے جو آدمی میرے پاس سے اپنا سوال پورا کرکے نکلتا ہے وہ اپنی بغل میں آگ لے کر نکلتا ہے، حضرت عمر (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! پھر آپ انہیں دیتے ہی کیوں ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں کیا کروں ؟ وہ اس کے علاوہ مانتے ہی نہیں اور اللہ میرے لئے بخل کو پسند نہیں کرتا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص غناء حاصل کرتا ہے اللہ اسے غنی کردیتا ہے اور جو شخص عفت حاصل کرتا ہے اللہ اسے عفت عطاء فرما دیتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ سونا سونے کے بدلے اور چاندی چاندی کے بدلے برابر سرابر ہی بیچو، ایک دوسرے میں کمی بیشی نہ کرو اور ان میں سے کسی غائب کو حاضر کے بدلے میں مت بیچو، کیوں کہ مجھے تم پر سود میں مبتلاء ہونے کا اندیشہ ہے، راوی حدیث نافع کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عمر (رض) کو یہی حدیث حضرت ابوسعید خدری (رض) کے حوالے سے سنائی، ابھی اس کی بات پوری نہ ہوئی تھی کہ حضرت ابوسعید خدری (رض) بھی آگئے، میں وہیں پر موجود تھا، حضرت ابن عمر (رض) نے ان سے فرمایا کہ انہوں نے مجھے ایک حدیث سنائی ہے اور ان کے خیال کے مطابق وہ حدیث آپ نے انہیں نبی ﷺ کے حوالے سے سنائی ہے، کیا واقعی آپ نے یہ حدیث نبی ﷺ سے سنی ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اور اپنے کانوں سے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ سونا سونے کے بدلے اور چاندی چاندی کے بدلے برابر سرابر ہی بیچو، ایک دوسرے میں کمی بیشی نہ کرو اور ان میں سے کسی غائب کو حاضر کے بدلے میں مت بیچو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مسلمان کو جو پریشانی، تکلیف، غم، بیماری، دکھ حتیٰ کہ وہ خیالات " جو اسے تنگ کرتے ہیں " پہنچتے ہیں، اللہ ان کے ذریعے اس کے گناہوں کا کفارہ کردیتے ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے یمن سے سونے کا ایک ٹکڑا دباغت دی ہوئی کھال میں لپیٹ کر " جس کی مٹی خراب نہ ہوئی تھی " نبی ﷺ کی خدمت میں بھیجا، نبی ﷺ نے اسے زید الخیر، اقرع بن حابس، عیینہ بن حصن اور علقمہ بن علاثہ یا عامر بن طفیل چار آدمیوں میں تقسیم کردیا، بعض صحابہ (رض) اور انصار وغیرہ کو اس پر کچھ بوجھ محسوس ہوا، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کیا تم مجھے امین نہیں سمجھتے ؟ میں تو آسمان والے کا امین ہوں، میرے پاس صبح شام آسمانی خبریں آتی ہیں، اتنی دیر میں گہری آنکھوں، سرخ رخساروں، کشادہ پیشانی، گھنی ڈاڑھی، تہبند خوب اوپر کیا ہوا اور سرمنڈایا ہوا ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! اللہ کا خوف کیجئے، نبی ﷺ نے اسے سر اٹھا کر دیکھا اور فرمایا بدنصیب ! کیا اہل زمین میں اللہ سے سب سے زیادہ ڈرنے کا حقدار میں ہی نہیں ہوں۔ پھر وہ آدمی پیٹھ پھیر کر چلا گیا، حضرت خالد بن ولید (رض) کہنے لگے، یا رسول اللہ ﷺ ! مجھے اجازت دیجئے کہ اس کی گردن مار دوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہوسکتا ہے کہ یہ نماز پڑھتا ہو، انہوں نے عرض کیا کہ بہت سے نمازی ایسے بھی ہیں جو اپنی زبان سے وہ کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہوتا، نبی ﷺ نے فرمایا مجھے اس بات کا حکم نہیں دیا گیا کہ لوگوں کے دلوں میں سوراخ کرتا پھروں یا ان کے پیٹ چاک کرتا پھروں، پھر نبی ﷺ نے اسے ایک نظر دیکھا جو پیٹھ پھیر کر جارہا تھا اور فرمایا یاد رکھو ! اسی شخص کی نسل میں ایک ایسی قوم آئے گی جو قرآن تو پڑھیں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا اور وہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوہریرہ (رض) اور حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ارشاد باری تعالیٰ ہے روزہ خاص میرے لئے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا، روزہ دار کو دو موقعوں پر فرحت اور خوشی حاصل ہوتی ہے، چناچہ جب وہ روزہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور جب اللہ سے ملاقات کرے گا اور اللہ اسے بدلہ عطاء فرمائے گا تب وہ خوش ہوگا، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے، روزہ دار کے منہ سے بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ کسی شخص نے حضرت ابوسعید خدری (رض) سے ازار کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ تم نے ایک باخبر آدمی سے سوال پوچھا، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسلمان کی تہبند نصف پنڈلی تک ہونی چاہئے، پنڈلی اور ٹخنوں کے درمیان ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن تہبند کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچے ہوگا وہ جہنم میں ہوگا اور اللہ اس شخص پر نظر کرم نہیں فرمائے گا جو اپنا تہبند تکبر سے زمین پر گھسیٹتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں تعمیر مسجد کا حکم دیا، ہم ایک ایک اینٹ اٹھا کر لاتے تھے اور حضرت عمار (رض) دو دو اینٹیں اٹھا کر لا رہے تھے اور ان کا سر مٹی میں رچ بس گیا تھا، میرے ساتھیوں نے مجھ سے بیان کیا، اگرچہ میں نے نبی ﷺ سے یہ بات خود نہیں سنی کہ نبی ﷺ ان کے سر کو جھاڑتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے کہ ابن سمیہ ! افسوس، کہ تمہیں ایک باغی گروہ شہید کردے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا آخر زمانے میں ایک خلیفہ ہوگا، جو لوگوں کو شمار کئے بغیر خوب مال و دولت عطاء کیا کرے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ نبوت میں یہ عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! ہمارے علاقے میں گوہ کی بڑی کثرت ہوتی ہے، اس سلسلے میں آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ میرے سامنے یہ بات ذکر کی گئی ہے کہ بنی اسرائیل میں ایک جماعت کو مسخ کردیا گیا تھا، (کہیں یہ وہی نہ ہو اور نبی ﷺ نے اسے کھانے کا حکم دیا اور نہ ہی منع کیا، حضرت ابوسعید (رض) کہتے ہیں کہ اس کے بعد حضرت عمر (رض) فرماتے تھے کہ اللہ اس سے کئی لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے اور یہ عام طور پر چرواہوں کی غذاء ہے، اگر یہ میرے پاس ہو تو میں بھی اسے کھالوں، نبی ﷺ نے اسے کھانے سے صرف احتیاط فرمائی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ سفر حج پر نکلے، سارے راستے ہم بآواز بلند حج کا تلبیہ پڑھتے رہے، لیکن جب بیت اللہ کا طواف کرلیا تو نبی ﷺ نے فرمایا اسے عمرہ بنالو، الاّ یہ کہ کسی کے پاس ہدی کا جانور بھی ہو، چناچہ ہم نے اسے عمرہ بنا کر احرام کھول لیا، پھر جب آٹھ ذی الحجہ ہوئی تو ہم نے حج کا تلبیہ پڑھا اور منیٰ کی طرف روانہ ہوگئے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نماز عشاء کے لئے نبی ﷺ کا انتظار کر رہے تھے، انتظار کرتے کرتے رات کا ایک تہائی حصہ بیت گیا، بالآخر نبی ﷺ تشریف لائے اور ہمیں نماز پڑھائی، پھر فرمایا اپنی اپنی جگہ پر ہی بیٹھو، لوگ اپنے اپنے بستروں میں جاچکے، لیکن تم جب سے نماز کا انتظار کر رہے ہو، تم برابر نماز میں ہی شمار ہوئے، اگر ضعفاء کی کمزوری، بیماروں کی بیماری اور ضرورت مندوں کی ضرورت کا مسئلہ نہ ہوتا تو میں یہ نماز رات کے ایک حصہ تک مؤخر کردیتا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ جہنمی جو اس میں ہمیشہ رہیں گے، ان پر تو موت آئے گی اور نہ ہی انہیں زندگانی نصیب ہوگی، البتہ جن لوگوں پر اللہ اپنی رحمت کا ارادہ فرمائے گا، انہیں جہنم میں بھی موت دے گا، پھر سفارش کرنے والے ان کی سفارش کریں گے اور ہر آدمی اپنے اپنے دوستوں کو نکال کرلے جائے گا، وہ لوگ ایک خصوصی نہر میں " جس کا نام نہر حیاء یا حیوان یا حیات یا نہر جنت ہوگا " غسل کریں گے اور ایسے اگ آئیں گے جیسے سیلاب کے بہاؤ میں دانہ اگ آتا ہے، پھر نبی ﷺ نے فرمایا ذرا غور تو کرو کہ درخت پہلے سبز ہوتا ہے، پھر زرد ہوتا ہے، یا اس کا عکس فرمایا : اس پر ایک آدمی کہنے لگا ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے نبی ﷺ جنگل میں بھی رہے ہیں (کہ وہاں کے حالات خوب معلوم ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا لوگوں کی ہیبت اور رعب و دبدبہ تم میں سے کسی کو حق بات کہنے سے نہ روکے، جب کہ وہ خود اسے دیکھ لے، یا مشاہدہ کرلے یا سن لے، حضرت ابوسعید (رض) کہتے ہیں کہ کاش ! میں نے یہ حدیث نہ سنی ہوتی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک قوم کا تذکرہ کیا جو آپ کی امت میں ہوگی اور لوگوں میں ایک فرقہ کے طور پر اس کا خروج ہوگا، ان لوگوں کا شعار ٹنڈ کروانا ہوگا، یہ لوگ بدترین مخلوق ہوں گے، انہیں دو میں سے ایک گروہ " جو حق کے زیادہ قریب ہوگا " قتل کرے گا، پھر نبی ﷺ نے ان کی مثال بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ جیسے ایک آدمی تیر پھینکے، پھر اس کے پھل کو دیکھے تو وہاں کچھ نظر نہ آئے، پھر دھار کو دیکھے تو وہاں بھی کچھ نظر نہ آئے، پھر دستے کو دیکھے تو وہاں بھی کچھ نظر نہ آئے، حضرت ابوسعید (رض) فرماتے ہیں کہ اے اہل عراق ! ان لوگوں کو تم نے ہی قتل کیا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے صحابہ کرام (رض) کو نماز پڑھائی، نماز کے بعد ایک آدمی آیا نبی ﷺ نے فرمایا اس پر کون تجارت کرے گا ؟ یا کون اس پر صدقہ دے کر کے اس کے ساتھ نماز پڑھے گا ؟ اس پر ایک آدمی نے اس کے ساتھ جا کر نماز پڑھی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم اذان سنو تو وہی جملے کہا کرو جو مؤذن کہتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے بیع مزابنہ اور محاقلہ سے منع فرمایا ہے، بیع مزابنہ سے مراد یہ ہے کہ درختوں پر لگے ہوئے پھل کوئی کٹی ہوئی کھجور کے بدلے ناپ کر معاملہ کرنا اور محاقلہ کا مطلب زمین کو کرائے پر دینا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دو قسم کے لباس اور دو قسم کی خریدو فروخت سے منع فرمایا ہے، خریدو فروخت سے مراد تو ملامسہ اور منابدہ ہے اور لباس سے مراد صرف ایک چادر میں لپٹنا ہے، یا ایک کپڑے میں اس طرح گوٹ مار کر بیٹھنا ہے کہ اس کی شرمگاہ پر کوئی کپڑا نہ ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک چادر میں لپٹنے سے منع فرمایا ہے اور یہ کہ انسان ایک کپڑے میں اس طرح گوٹ مار کر بیٹھے کہ اس کی شرمگاہ پر کوئی کپڑا نہ ہو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے قبلہ مسجد میں تھوک یا ناپاک کی ریزش لگی ہوئی دیکھی، نبی ﷺ نے اسے کنکری سے صاف کردیا اور سامنے یا دائیں جانب تھوکنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا کہ بائیں جانب یا اپنے پاؤں کے نیچے تھوکنا چاہئے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مشکیزے کو الٹ کر اس میں سوراخ کرکے اس کے منہ سے منہ لگا کر پانی پینے کی ممانعت فرمائی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جمعہ کے دن ہر بالغ آدمی پر غسل کرنا واجب ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ کسی شخص نے حضرت ابوسعید خدری (رض) سے ازار کے متعلق پوچھا کہ آپ نے اس حوالے سے نبی ﷺ کا کوئی ارشاد سنا ہے ؟ تو انہوں نے فرمایا ہاں ! یاد رکھو، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسلمان کی تہبند نصف پنڈلی تک ہونی چاہئے، پنڈلی اور ٹخنوں کے درمیان ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن تہبند کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچے ہوگا وہ جہنم میں ہوگا، یہ جملہ تین مرتبہ دہرایا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ انصار کے ایک حلقے میں بیٹھا ہوا تھا کہ ہمارے پاس حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) گھبرائے ہوئے آئے اور کہنے لگے کہ مجھے حضرت عمر (رض) نے اپنے پاس آنے کا حکم دیا تھا، میں نے ان کے پاس جا کر تین مرتبہ اندر آنے کی اجازت مانگی لیکن مجھے اجازت نہیں ملی اور میں واپس آگیا، کیوں کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے کہ جو شخص تین مرتبہ اجازت مانگے اور اسے اجازت نہ ملے تو اسے واپس لوٹ جانا چاہئے، اب حضرت عمر (رض) کہہ رہے ہیں کہ یا تو اس پر کوئی گواہ پیش کرو ورنہ میں تمہیں سزا دوں گا، میں آپ میں سے کسی کو گواہ بنانے کے لئے آیا ہوں، اس پر حضرت ابی بن کعب (رض) نے فرمایا کہ اس معاملے میں تو آپ کے ساتھ ہم میں سے سب سے چھوٹی عمر کا لڑکا بھی جاسکتا ہے، میں ان لوگوں میں سب سے چھوٹا تھا اس لئے میں ان کے ساتھ چلا گیا اور جا کر اس بات کی شہادت دے دی کہ نبی ﷺ نے واقعی یہ فرمایا ہے کہ جو شخص تین مرتبہ اجازت مانگے اور اسے اجازت نہ ملے تو اسے واپس لوٹ جانا چاہئے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکوٰۃ نہیں ہے، پانچ اونٹوں سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے اور پانچ وسق سے کم گندم میں بھی زکوٰۃ نہیں ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ابن ابی صعصعہ (رح) اپنے والد سے " جو حضرت ابوسعید خدری (رض) کی پرورش میں تھے " نقل کرتے ہیں کہ حضرت ابوسعیدخدری (رض) نے ایک مرتبہ مجھ سے فرمایا بیٹا ! جب بھی اذان دیا کرو تو اونچی آواز سے دیا کرو، کیوں کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو چیز بھی " خواہ وہ جن و انس ہو، یا پتھر " اذان کی آواز سنتی ہے وہ قیامت کے دن اس کے حق میں گواہی دے گی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا عنقریب ایک مسلم کا سب سے بہترین مال " بکری " ہوگی، جسے لے کر وہ پہاڑوں کی چوٹیوں اور بارش کے قطرات گرنے کی جگہ پر چلا جائے اور فتنوں سے اپنے دین کو بچالے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے نماز عصر کے بعد سے غروب آفتاب تک اور نماز فجر کے بعد سے طلوع آفتاب تک نوافل پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے رمضان کے درمیانی عشرے کا اعتکاف فرمایا : ہم نے بھی آپ ﷺ کے ساتھ اعتکاف کیا، جب بیسویں تاریخ کی صبح ہوئی تو نبی ﷺ ہمارے پاس سے گذرے، ہم اس وقت اپنا سامان منتقل کر رہے تھے، نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص معتکف تھا، وہ اب بھی اپنے اعتکاف میں رہے، میں نے شب قدر کو دیکھ لیا تھا لیکن پھر مجھے اس کی تعیین بھلا دی گئی، البتہ اس رات میں نے اپنے آپ کو کیچڑ میں سجدہ کرتے ہوئے دیکھا تھا، اس زمانے میں مسجد نبوی کی چھت لکڑی کی تھی، اسی رات بارش ہوئی اور میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ کی ناک اور پیشانی پر کیچڑ کے نشان پڑگئے ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے منبر پر جلوہ افروز ہو کر ایک مرتبہ فرمایا مجھے تم پر سب سے زیادہ اندیشہ اس چیز کا ہے کہ اللہ تمہارے لئے زمین کی نباتات اور دنیا کی رونقیں نکال دے گا، ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! کیا خیر بھی شر کو لاسکتی ہے ؟ نبی ﷺ خاموش رہے، حتیٰ کہ ہم نے نبی ﷺ پر وحی نازل ہوتی دیکھی، آپ ﷺ پر پسینہ اور گھبراہٹ طاری ہوگئی، پھر فرمایا وہ سائل کہاں ہے ؟ اس نے عرض کیا میں یہاں موجود ہوں اور میرا ارادہ صرف خیر ہی کا تھا، نبی ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا خیر ہمیشہ خیر ہی کو لاتی ہے، البتہ یہ دنیا بڑی شاداب اور شیریں ہے اور موسم بہار میں اگنے والی خود رو گھاس جانور کو پیٹ پھلا کر یا بدہضمی کرکے مار دیتی ہے، لیکن جو جانور عام گھاس چرتا ہے، وہ اسے کھاتا رہتا ہے، جب اس کی کھوکھیں بھر جاتی ہیں تو وہ سورج کے سامنے آکر لید اور پیشاب کرتا ہے، پھر دوبارہ آکر کھالیتا ہے، اسی طرح جو شخص مال حاصل کرے اس کے حق کے ساتھ، تو اس کے لئے اس میں برکت ڈال دی جاتی ہے اور جو ناحق اسے پالیتا ہے، اس کے لئے اس میں برکت نہیں ڈالی جاتی اور وہ اس شخص کی طرح ہوتا ہے جو کھاتا جائے لیکن سیراب نہ ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کے قریب جائے، پھر دوبارہ جانے کی خواہش ہو تو وضو کرلے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں زمین میں اپنا نائب بنایا ہے، اب وہ دیکھے گا کہ تم کس قسم کے اعمال سر انجام دیتے ہو، یاد رکھو ! قیامت کے دن ہر دھوکے باز کی سرین کے پاس اس کے دھوکے کی مقدار کے مطابق جھنڈا ہوگا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند کے ساتھ بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میں ناز و نعم کی زندگی کیسے گزار سکتا ہوں جب کہ صور پھونکنے والے فرشتے نے صور اپنے منہ سے لگا رکھا ہے، اپنی پیشانی جھکا رکھی ہے اور اپنے کانوں کو متوجہ کیا ہوا ہے اور اس انتظار میں ہے کہ کب اسے صور پھونکنے کا حکم ہوتا ہے، مسلمانوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! پھر ہمیں کیا کہنا چاہئے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم یوں کہا کرو " حسبنا اللہ ونعم الوکیل علیٰ اللہ توکلنا "
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کوئی عورت تین دن کا سفر اپنے محرم کے بغیر نہ کرے،
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
نیز آپ ﷺ نے عیدالفطر اور عیدالاضحی کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے،
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور نمازعصر کے بعد سے غروب آفتاب تک اور نماز فجر کے بعد سے طلوع آفتاب تک دو وقتوں میں نوافل پڑھنے سے منع فرمایا ہے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور فرمایا ہے کہ سوائے تین مسجدوں کے یعنی مسجد حرام، مسجد نبوی اور مسجد اقصیٰ کے خصوصیت کے ساتھ کسی اور مسجد کا سفر کرنے کے لئے سواری تیار نہ کی جائے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا لوگوں پر ایک زمانہ ایسا بھی آئے گا جس میں لوگوں کی جماعتیں جہاد کے لئے نکلیں گی، کوئی آدمی پوچھے گا کہ کیا تم میں نبی ﷺ کا کوئی صحابی موجود ہے ؟ لوگ اثبات میں جواب دیں گے اور مسلمانوں کو فتح نصیب ہوجائے گی، پھر ایک اور موقع پر لوگوں کی جماعتیں جہاد کے لئے نکلیں گی، کوئی آدمی پوچھے گا کیا تم میں صحابی کا صحابی موجود ہے ؟ لوگ اثبات میں جواب دیں گے اور مسلمانوں کو فتح نصیب ہوجائے گی، پھر ایک اور موقع پر لوگوں کی جماعتیں جہاد کے لئے نکلیں گی اور کوئی آدمی پوچھے گا کہ کیا تم میں صحابی کے صحابی کا صحابی موجود ہے ؟ لوگ اثبات میں جواب دیں گے اور مسلمانوں کو فتح نصیب ہوگی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اگر اللہ تعالیٰ سات سال تک لوگوں سے بارش کو روکے رکھے، تو جب وہ بارش برسائے گا، اس وقت بھی لوگوں کا ایک گروہ ناشکری کرتے ہوئے یہی کہے گا کہ مجدح کے ستارے کی تاثیر سے ہم پر بارش ہوئی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ ایک مرتبہ پیر کے دن قباء کی طرف گئے تھے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص ایک اوقیہ چاندی کی قیمت اپنے پاس ہونے کے باوجود کسی سے سوال کرتا ہے، وہ الحاف (لپٹ کر سوال کرنا) کرتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کسی باغ میں جائے اور کھانا کھانے لگے تو تین مرتبہ باغ کے مالک کو آواز دے کربلائے، اگر وہ آجائے تو بہت اچھا، ورنہ اکیلا ہی کھالے، اسی طرح جب تم میں سے کوئی شخص کسی اونٹ کے پاس سے گذرے اور اس کا دودھ پینا چاہے تو اونٹ کے مالک کو آواز دے لے، اگر وہ آجائے تو بہت اچھا ورنہ اس کا دودھ پی سکتا ہے۔ اور ضیافت تین دن تک ہوتی ہے، اس کے بعدجو کچھ ہوتا ہے وہ صدقہ ہوتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ دو آدمیوں کے درمیان اس مسجد کی تعیین میں اختلاف رائے پیدا ہوگیا جس کی بنیاد پہلے دن سے ہی تقویٰ پر رکھی گئی، ایک آدمی کی رائے مسجد قباء کے متعلق تھی اور دوسرے آدمی کی مسجد نبوی کے متعلق تھی، نبی ﷺ نے فیصلہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس سے مراد میری مسجد ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) جابر (رض) اور ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ وہ ادھار پر سونے چاندی کی بیع سے منع کرتے تھے اور ان میں سے دو حضرات اس کی نسبت نبی ﷺ کی طرف فرماتے تھے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) جابر (رض) اور ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ وہ ادھار پر سونے چاندی کی بیع سے منع کرتے تھے اور ان میں سے دو حضرات اس کی نسبت نبی ﷺ کی طرف فرماتے تھے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) جابر (رض) اور ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ وہ ادھار پر سونے چاندی کی بیع سے منع کرتے تھے اور ان میں سے دو حضرات اس کی نسبت نبی ﷺ کی طرف فرماتے تھے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مسلمان دنیا میں تین حصوں پر منقسم ہیں۔ (١) وہ لوگ جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آئے، پھر اس میں انہیں شک نہ ہوا اور وہ اپنی جان و مال سے اللہ کے راستے میں جہاد کرتے رہے۔ (٢) وہ لوگ جن کی طرف سے لوگوں کی جان مال محفوظ ہوں۔ (٣) وہ لوگ جنہیں کسی چیز کی طمع پیدا ہو اور پھر وہ اسے اللہ کی رضاء کے لئے چھوڑ دیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک سینگوں والے مینڈھے کی قربانی کی اور فرمایا یہ میری طرف سے ہے اور میری امت کے ان افراد کی طرف سے جو قربانی کرنے کی طاقت نہ رکھتے ہوں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے بیع مزابنہ اور محاقلہ سے منع فرمایا ہے، بیع مزابنہ سے مراد یہ ہے کہ درختوں پر لگے ہوئے پھل کو کٹی ہوئی کھجور کے بدلے ناپ کر معاملہ کرنا اور محاقلہ کا مطلب زمین کو کرائے پر دینا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے صحابہ (رض) سے فرمایا کیا تم ایک رات میں تہائی قرآن پڑھنے سے عاجز ہو ؟ صحابہ کرام (رض) کو یہ بات بہت مشکل معلوم ہوئی اور وہ کہنے لگے کہ اس کی طاقت کس کے پاس ہوگی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا سورت اخلاص پڑھ لیا کرو کہ وہ ایک تہائی قرآن کے برابر ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص اچھا خواب دیکھے تو سمجھ لے کہ وہ اللہ کی طرف سے ہے، اس پر اللہ کا شکر ادا کرے اور اسے بیان کردے اور اگر کوئی برا خواب دیکھے تو سمجھ لے کہ یہ شیطان کی طرف سے ہے، اس کے شر سے اللہ کی پناہ پکڑے اور کسی سے ذکر نہ کرے۔ وہ اسے کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے رکھنے سے اپنے آپ کو جو شخص ایسا کرنا ہی چاہتا ہے تو وہ سحری تک ایسا کرلے، صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ تو اس طرح تسلسل کے ساتھ روزے رکھتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس معاملے میں میں تمہاری طرح نہیں ہوں، میں تو اس حال میں رات گزارتا ہوں کہ میرا رب خود ہی مجھے کھلا پلا دیتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا لغزش اور ٹھوکریں کھانے والا ہی بردبار بنتا ہے اور تجربہ کار آدمی ہی عقلمند ہوتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ چلے جارہے تھے کہ اچانک سامنے سے ایک شاعر اشعار پڑھتا ہوا آگیا، نبی ﷺ نے فرمایا اس شیطان کو روکو، کسی آدمی کا پیٹ پیپ سے بھر جانا، اشعار سے بھرنے کی نسبت زیادہ بہتر ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے سامنے ان کے چچا خواجہ ابوطالب کا تذکرہ ہوا تو نبی ﷺ نے فرمایا شاید قیامت کے دن میری سفارش انہیں فائدہ دے گی اور انہیں جہنم کے ایک کونے میں ڈال دیا جائے گا اور آگ ان کے ٹخنوں تک پہنچے گی جس سے ان کا دماغ ہنڈیا کی طرح کھولتا ہوگا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ابویعقوب الخیاط (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں عیدالفطر کے موقع پر مدینہ منورہ میں مصعب بن زبیر (رح) کے ساتھ تھا، انہوں نے حضرت ابوسعیدخدری (رض) سے قاصد کے ذریعے یہ معلوم کروایا کہ نبی ﷺ کا عید کے دن کیا معمول تھا ؟ انہوں نے بتایا کہ نبی ﷺ خطبہ سے قبل نماز پڑھا کرتے تھے، چناچہ مصعب (رح) نے بھی اس دن خطبے سے پہلے نماز پڑھائی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ مجھے میری والدہ نے نبی ﷺ کی طرف بھیجا اور کہا کہ جا کر نبی ﷺ سے امداد کی درخواست کرو، چناچہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور بیٹھ گیا، نبی ﷺ نے میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا جو شخص عفت طلب کرتا ہے، اللہ اسے عفت عطاء فرما دیتا ہے، جو اللہ سے غناء طلب کرتا ہے، اللہ اسے غناء عطاء فرما دیتا ہے اور جو شخص اللہ سے کفایت طلب کرتا ہے، اللہ اسے کفایت دے دیتا ہے۔ اور جو شخص ہم سے کچھ مانگے اور ہمارے پاس موجود بھی ہو تو ہم اسے دے دیں گے، یہ سن کر وہ آدمی واپس چلا گیا، اس نے نبی ﷺ سے کچھ نہ مانگا۔ اور جو شخص اوقیہ چاندی کی قیمت اپنے پاس ہونے کے باوجود کسی سے سوال کرتا ہے، وہ الحاف (لپٹ کر سوال کرنا) کرتا ہے، میں نے اپنے دل میں سوچا کہ میری اونٹنی " یاقوتہ " تو ایک اوقیہ سے بھی زیادہ کی ہے، لہٰذا میں واپس آگیا اور نبی ﷺ سے کچھ نہ مانگا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سونا سونے کے بدلے اور چاندی چاندی کے بدلے برابر سرابر ہی بیچو، اس میں کمی بیشی نہ کرو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور فرمایا جب گرمی کی شدت بڑھ جائے تو نماز کو ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی تپش کا اثر ہوتی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اگر کسی مسلمان کو جنت میں بچے کی خواہش ہوگی تو اس کا حمل، وضع حمل اور عمر تمام مراحل ایک لمحے میں اس کی خواہش کے مطابق ہوجائیں گے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ کھجور کی ٹہنی کو بہت پسند فرماتے تھے اور اسے اپنے ہاتھ میں پکڑتے تھے، ایک مرتبہ نبی ﷺ مسجد میں داخل ہوئے تو قبلہ مسجد میں تھوک یا ناک کی ریزش لگی ہوئی دیکھی، نبی ﷺ نے اسے اس چھڑی سے صاف کردیا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مٹکے میں نبیذ بنانے اور استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے اور کچی اور پکی کھجور، یا کھجور اور کشمش کو ملا کر نبیذ بنانے سے بھی منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ جب جنتی جنت میں اور جہنمی جہنم میں داخل ہوجائیں گے تو موت کو ایک مینڈھے کی شکل میں لا کر پل صراط پر کھڑا کردیا جائے گا اور اہل جنت کو پکار کر بلایا جائے گا، وہ خوفزدہ ہو کر جھانکیں گے کہ کہیں انہیں جنت سے نکال تو نہیں دیا جائے گا، پھر ان سے پوچھا جائے گا کہ کیا تم اسے پہچانتے ہو ؟ وہ کہیں گے جی ہاں ! یہ موت ہے، چناچہ اللہ کے حکم پر اسے پل صراط پر ذبح کردیا جائے گا اور دونوں گروہوں سے کہا جائے گا کہ تم جن حالات میں رہ رہے ہو، اس میں تم ہمیشہ ہمیش رہو گے، اس میں کبھی موت نہ آئے گی، پھر نبی ﷺ نے یہ آیت تلاوت کی " انہیں حسرت کے دن سے ڈرا دیجئے جب معاملات کا فیصلہ کیا جائے گا اور وہ غفلت میں رہے " یہ کہہ کر نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ فرمایا : محمد بن عبید اپنی حدیث میں کہتے کہ اہل دنیا اپنی دنیا کی غفلتوں میں رہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال ایسے ہے جیسے کسی شخص نے ایک گھر بنایا، اسے مکمل کرلیا، لیکن ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی، میں نے آکر اس اینٹ کی جگہ بھی مکمل کردی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے " امۃ وسطاً " کی تفسیر امت معتدلہ سے فرمائی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے صور پھونکنے والے فرشتے (اسرافیل علیہ السلام) کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس کی دائیں جانب حضرت جبرائیل (علیہ السلام) اور بائیں جانب حضرت میکائیل (علیہ السلام) ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ہمیں تیس سواروں کے ایک دستے میں بھیجا، دوران سفر ہمارا گزر عرب کے کسی قبیلے پر ہوا صحابہ (رض) نے اہل قبیلہ سے مہمان نوازی کی درخواست کی لیکن انہوں نے مہمان نوازی کرنے سے انکار کردیا، اتفاقاً ان کے سردار کو کسی زہریلی چیز نے ڈس لیا، وہ لوگ صحابہ کرام (رض) کے پاس آکر کہنے لگے کیا آپ میں سے کوئی جھاڑ پھونک کرنا جانتا ہے ؟ میں نے " ہاں " کہہ دیا، لیکن یہ شرط لگادی کہ میں اس وقت تک دم نہیں کروں گا جب تک تم ہمیں کچھ نہ دوگے، انہوں نے کہا کہ ہم آپ کو تیس بکریاں دیں گے، چناچہ میں نے سات مرتبہ اسے سورت فاتحہ پڑھ کر دم کردیا، وہ تندرست ہوگیا، جب ہم نے بکریوں پر قبضہ کرلیا تو ہمارے دل میں کچھ خیال آیا اور ہم نے اس سے ہاتھ روک لیا اور نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر سارا وقعہ ذکر کیا، اس پر نبی ﷺ نے فرمایا تمہیں کیسے پتہ چلا کہ وہ منتر ہے، پھر فرمایا کہ بکریوں کا وہ ریوڑ لے لو اور اپنے ساتھ اس میں میرا حصہ بھی شامل کرو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ کہ نبی ﷺ نے چٹائی پر نماز پڑھی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک کپڑے میں اس کے دونوں پلّو دونوں کندھوں پر ڈال کر بھی نماز پڑھی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مروان نے عید کے دن منبر نکلوایا جو نہیں نکالا جاتا تھا اور نماز سے پہلے خطبہ دینا شروع کیا جو کہ پہلے کبھی نہیں ہوا تھا، یہ دیکھ کر ایک آدمی کھڑا ہو کر کہنے لگا مروان ! تم نے سنت کی مخالفت کی، تم نے عید کے دن منبر نکلوایا جو کہ پہلے نہیں نکالا جاتا تھا اور تم نے نماز سے پہلے خطبہ دیا جو کہ پہلے کبھی نہیں ہوا تھا، اس مجلس میں خضرت ابوسعید خدری (رض) بھی تھے، انہوں نے پوچھا کہ یہ آدمی کون ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ فلاں بن فلاں ہے، انہوں نے فرمایا کہ اس شخص نے اپنی ذمہ داری پوری کردی، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے جو شخص کوئی برائی ہوتے ہوئے دیکھے اور اسے ہاتھ سے بدلنے کی طاقت رکھتا ہو تو ایسا ہی کرے، اگر ہاتھ سے بدلنے کی طاقت نہیں رکھتا تو زبان سے اور اگر زبان سے بھی نہیں کرسکتا تو دل سے اسے برا سمجھے اور یہ ایمان کا سب سے کمزور درجہ ہے۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے " وھم فی غفلۃ " کا تعلق دنیا سے بیان کیا ہے۔ (کہ وہ لوگ دنیا میں غفلت کے شکار رہے)
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے بستر کے پاس آکر تین مرتبہ یہ کہے " استغفر اللہ الذی لا الہ الا ھوالحی القیوم واتوب الیہ " اس کے سارے گناہ معاف ہوجائیں گے، خواہ سمندر کی جھاگ، ریت کے ذرات اور درختوں کے پتوں کے برابر ہی ہوں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ابونضرہ (رح) کہتے ہیں کہ میں حضرت ابوسعید خدری (رض) سے پوچھا کہ کیا آپ نے نبی ﷺ سے سونے کی سونے کے بدلے اور چاندی کی چاندی کے بدلے بیع کے بارے میں کچھ سنا ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ سے جو کچھ سنا ہے تمہیں بتائے دیتا ہوں ایک مرتبہ کجھور والا نبی ﷺ کی خدمت میں کچھ عمدہ کھجوریں لے کر آیا، نبی ﷺ کی کھجوروں کا نام " لون " تھا، نبی ﷺ نے اس سے پوچھا کہ یہ تم کہاں سے لائے ؟ اس نے کہا کہ ہم نے اپنی دو صاع کھجوریں دے کر ان عمدہ کھجوروں کا ایک صاع لے لیا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے سودی معاملہ کیا پھر حضرت ابوسعید (رض) نے فرمایا کجھور کے معاملے میں سود کا پہلو زیادہ ہوگا یا سونا اور چاندی کے معاملے میں ؟
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے رمضان کے درمیانی عشرے کا اعتکاف فرمایا نبی ﷺ لیلۃ القدر کی تلاش میں تھے اور اس وقت تک وہ نبی ﷺ پر واضح نہیں ہوئی تھی، جب وہ عشرہ ختم ہوگیا تو نبی ﷺ کے حکم پر ان کا خیمہ ہٹا دیا گیا، پھر نبی ﷺ کو بتایا گیا کہ وہ آخری عشرے میں ہوگی اور نبی ﷺ کے حکم پر ان کا خیمہ دوبارہ لگا دیا گیا اور نبی ﷺ نے آخری عشرے کا بھی اعتکاف فرمایا : پھر لوگوں کے پاس نکل کر فرمایا لوگو ! مجھے لیلۃ القدر کے بارے میں بتادیا گیا تھا، میں تمہیں بتانے کے لئے نکلا تو دو آدمی جھگڑتے ہوئے آئے، ان کے ساتھ شیطان بھی تھا، چناچہ مجھے اس کی تعیین بھلادی گئی، اب تم اسے نویں، ساتویں اور پانچویں میں تلاش کیا کرو، میں نے عرض کیا اے ابوسعید ! آپ تو ہم سے زیادہ گنتی جانتے ہیں، انہوں نے فرمایا میں تم سے اس کا زیادہ حقدارہوں۔ میں نے ساتویں، نویں اور پانچویں کا مطلب پوچھا تو فرمایا اکیسویں اور اس کے ساتھ والی رات نویں ہے، ٢٣ ویں اور اس کے ساتھ والی رات ساتویں ہے اور ٢٥ ویں اور اس کے ساتھ والی رات پانچویں ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ جہنمی جو اس میں ہمیشہ رہیں گے، ان پر نہ تو موت آئے گی اور نہ ہی انہیں زندگانی نصیب ہوگی، البتہ جن لوگوں پر اللہ اپنی رحمت کا ارادہ فرمائے گا، انہیں جہنم میں بھی موت دے دے گا۔ پھر جب وہ جل کر کوئلہ ہوجائیں گے تو سفارش کرنے والے ان کی سفارش کریں گے اور ہر آدمی اپنے اپنے دوستوں کو نکال کرلے جائے گا، وہ لوگ ایک خصوصی نہر میں " جس کا نام نہر حیاء یا حیوان یا حیات یا نہر جنت ہوگا " غسل کریں گے اور ایسے اگ آئیں گے جیسے سیلاب کے بہاؤ میں دانہ اگ آتا ہے، اس پر ایک آدمی کہنے لگا ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے نبی ﷺ جنگل میں بھی رہے ہیں (کہ وہاں کے حالات خوب معلوم ہیں )
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام (رض) نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا کہ ایک آدمی کی بیوی اپنے بچے کو دودھ پلاتی ہے، وہ اس سے اپنی خواہش بھی پوری کرتا ہے اور اس کے حاملہ ہونے کو بھی اچھا نہیں سمجھتا، اسی طرح کسی شخص کی اگر باندی ہو اور وہ اس سے اپنی خواہش بھی پوری کرتا ہے لیکن اس کے حاملہ ہونے کو بھی اچھا نہیں سمجھتا، وہ کیا کرے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم یہ کام کرو تو تم پر کوئی گناہ نہیں ہے، کیوں کہ یہ چیز تقدیر کا حصہ ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میرے صحابہ کو برا بھلا مت کہا کرو، کیونکہ اگر تم میں سے کوئی شخص احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کردے تو وہ ان میں سے کسی کے مد بلکہ اس کے نصف تک کو بھی نہیں پہنچ سکتا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) یا حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ غزوہ تبوک میں تشریف لے گئے، وہاں مسلمانوں کو بھوک نے ستایا اور انہیں کھانے کی شدید حاجت نے آگھیرا، انہوں نے نبی ﷺ سے اونٹ ذبح کرنے کی اجازت مانگی، نبی ﷺ نے انہیں اجازت دے دی، حضرت عمر (رض) کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ اس طرح تو سواریاں کم پڑجائیں گی، آپ ان سے ان کے پاس متفرق طور پر جو چیزیں موجود ہیں، وہ منگوا لیجئے اور اللہ سے اس میں برکت کی دعا فرما لیجئے، نبی ﷺ نے ان کی رائے کو قبول کرلیا اور متفرق چیزیں جو توشے میں موجود تھیں، منگوالیں۔ چنانچہ کوئی شخص ایک مٹھی بھر جو لایا، کوئی مٹھی بھر ٹکڑے، جب دسترخوان پر کچھ چیزیں جمع ہوگئیں تو نبی ﷺ نے اللہ سے اس میں برکت کی دعاء کی اور فرمایا کہ اپنے اپنے برتن لے کر آؤ، سب کے برتن بھر گئے اور سب لوگوں نے خوب سیر ہو کر کھایا اور بہت سی مقدار بچ بھی گئی، اس پر نبی ﷺ نے فرمایا میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں اور جو شخص ان دونوں گواہیوں کے ساتھ اللہ سے ملے گا اور اسے ان میں کوئی شک نہ ہوا تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
سلیمان بن عمرو (رح) جو یتیمی کی حالت میں حضرت ابوسعید خدری (رض) کے زیر پرورش تھے کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوسعید خدری (رض) کو نبی ﷺ کا یہ فرمان بیان کرتے ہوئے سنا ہے کہ جہنم کے اوپر پل صراط قائم کیا جائے گا، جس پر " سعدان " جیسے کانٹے ہوں گے، پھر لوگوں کو اس کے اوپر سے گذارا جائے گا مسلمان اس سے نجات پاجائیں گے، کچھ زخمی ہو کر بچ نکلیں گے، کچھ ان سے الجھ کر جہنم میں گرپڑیں گے۔ جب اللہ اپنے بندوں کے حساب سے فارغ ہوجائے گا تو مسلمانوں کو کچھ لوگ نظر نہ آئیں گے جو دنیا میں ان کے ساتھ ہوتے تھے، ان ہی کی طرح نماز پڑھتے، زکوٰۃ دیتے، روزہ رکھتے، حج کرتے اور جہاد کرتے تھے، چناچہ وہ بارگاہ الٰہی میں عرض کریں گے کہ پروردگار ! آپ کے کچھ بندے دنیا میں ہمارے ساتھ ہوتے تھے، ہماری طرح نماز پڑھتے، زکوٰۃ دیتے، روزہ رکھتے، حج کرتے اور جہاد کرتے تھے، لیکن وہ ہمیں نظر نہیں آرہے ؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ جہنم کی طرف جاؤ اور ان میں سے جتنے لوگ جہنم میں ملیں، انہیں اس میں سے نکال لو، چناچہ وہ جائیں گے تو دیکھیں گے کہ انہیں جہنم کی آگ نے ان کے اعمال کے بقدر اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، کسی کو قدموں تک، کسی کو نصف پنڈلی تک، کسی کو گھٹنوں تک، کسی کو تہبند تک، کسی کو چھاتیوں تک اور کسی کو گردنوں تک، لیکن چہروں پر اس کی لپٹ نہیں پہنچی ہوگی، وہ مسلمان انہیں اس میں سے نکالیں گے، پھر انہیں " ماءِ حیات " میں ڈال دیا جائے گا۔ کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ماءِ حیات سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا : اہلِ جنت کے غسل کرنے کی نہر، وہ اس میں غسل کرنے سے اس طرح اگ آئیں گے جیسے سیلاب کے کوڑے پر خود رو گھاس اگ آتی ہے، اس کے بعد انبیاء کرام ہر اس شخص کے حق میں سفارش کریں گے جو " لا الہ الا اللہ " کی گواہی خلوص قلب سے دیتے ہوں گے اور انہیں بھی جہنم میں سے نکال لیا جائے گا، پھر اللہ اہل جہنم پر اپنی خصوصی رحمت فرمائے گا اور اس میں کوئی ایک بندہ بھی ایسا نہ چھوڑے گا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان موجود ہوگا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
عیاض (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوسعید خدری (رض) سے عرض کیا کہ بعض اوقات ہم میں سے ایک آدمی نماز پڑھ رہا ہوتا ہے اور اسے یاد نہیں رہتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہو اور اسے یاد نہ رہے کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں تو اسے چاہئے کہ بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کرلے اور جب تم میں سے کسی کے پاس شیطان آکر یوں کہے کہ تمہارا وضو ٹوٹ گیا ہے تو اسے کہہ دو کہ تو جھوٹ بولتا ہے، الاّیہ اس کی ناک میں بدبو آجائے اس کے کان اس کی آواز سن لیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے غزوات میں شریک ہوتے تو ہم میں سے کچھ لوگ روزہ رکھ لیتے اور کچھ نہ رکھتے، لیکن روزہ رکھنے والا چھوڑنے والے پر یا چھوڑنے والا روزہ رکھنے والے پر کوئی احسان نہیں جتاتا تھا، (مطلب یہ ہے کہ جس آدمی میں روزہ رکھنے کی ہمت ہوتی، وہ روزہ رکھ لیتا اور جس میں ہمت نہ ہوتی وہ چھوڑ دیتا، بعد میں قضاء کرلیتا)
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ فتح خیبر کے بعد ہم لوگ اس سبزی (لہسن) پر جھپٹ پڑے اور ہم نے اسے خوب کھایا، کچھ لوگ ویسے ہی خالی پیٹ تھے، جب ہم لوگ مسجد میں پہنچے تو نبی ﷺ کو اس کی بو محسوس ہوئی، آپ ﷺ نے فرمایا جو شخص اس گندے درخت کا پھل کھائے وہ ہماری مسجدوں میں ہمارے قریب نہ آئے، لوگ یہ سن کر کہنے لگے کہ لہسن حرام ہوگیا، جب نبی ﷺ کو اس کی خبر ہوئی تو آپ ﷺ نے فرمایا لوگو ! جس چیز کو اللہ نے حلال قرار دیا ہو، مجھے اسے حرام قرار دینے کا کوئی اختیار نہیں، البتہ مجھے اس درخت کی بو پسند نہیں ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میرے حوالے سے قرآن کریم کے علاوہ کچھ نہ لکھا کرو اور جس شخص نے قرآن کریم کے علاوہ کچھ اور لکھ رکھا ہو اسے چاہئے کہ وہ اسے مٹادے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سحری کھانا باعث برکت ہے، اس لئے اسے ترک نہ کیا کرو، خواہ پانی کا ایک گھونٹ ہی پی لیا کرو، کیوں کہ اللہ اور اس کے فرشتے سحری کھانے والوں کے لئے اپنے اپنے انداز میں رحمت کا سبب بنتے ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میرے حوالے سے ( قرآن کریم کے علاوہ) کچھ نہ لکھا کرو اور جس شخص نے قرآن کریم کے علاوہ کچھ اور لکھ رکھا ہو اسے چاہئے کہ وہ اسے مٹادے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ابواثیر (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر (رض) سے کھڑے ہو کر پانی پینے کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم اسے اچھا نہیں سمجھتے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت جابر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے حضرت ابوسعید خدری (رض) کو نبی ﷺ کے متعلق اس بات کی شہادت دیتے ہوئے سنا ہے کہ نبی ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے، نیز قضاء حاجت کے وقت قبلہ کی جانب رخ کرکے بیٹھنے سے بھی سختی سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
زید بن اسلم (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عبداللہ بن عمر (رض) نے اپنی کھڑکی کھولی، تو وہاں سے ایک سانپ نکل آیا، اس وقت وہاں حضرت ابوسعید خدری (رض) بھی بیٹھے ہوئے تھے، حضرت ابن عمر (رض) نے سانپ کو مارنے کا حکم دیا، اس پر حضرت ابوسعید (رض) نے فرمایا کیا آپ کے علم میں یہ بات نہیں کہ نبی ﷺ نے حکم دیا ہے کہ انہیں مارنے سے پہلے مطلع کردیا جائے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص صبر کرتا ہے اللہ اسے صبر دے دیتا ہے، جو شخص عفت طلب کرتا ہے، اللہ اسے عفت عطاء فرما دیتا ہے، جو اللہ سے غناء طلب کرتا ہے اور میں تمہارے حق میں صبر سے زیادہ وسیع رزق نہیں پاتا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوہریرہ (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ بیٹھے ہوئے آپ ﷺ کے دہن مبارک سے نکلنے والے الفاظ کو لکھ رہے تھے، اسی اثناء میں نبی ﷺ ہمارے پاس تشریف لے آئے اور پوچھنے لگے یہ تم لوگ کیا لکھ رہے ہو ؟ ہم نے عرض کیا کہ جو کچھ آپ ﷺ سے سنتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا کتاب اللہ کی موجودگی میں ایک اور کتاب ؟ کتاب اللہ کو خالص رکھو (دوسری چیزیں اس میں خلط ملط نہ کرو) چناچہ ہم نے اس وقت تک جتنا لکھا تھا، اس تمام کو ایک ٹیلے پر جمع کرکے اسے آگ لگادی، پھر ہم نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ کیا آپ ﷺ کی احادیث بیان کرسکتے ہیں یا نہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! میری احادیث بیان کرسکتے ہو، اس میں کوئی حرج نہیں، البتہ جو شخص جان بوجھ کر میری طرف کسی جھوٹی بات کی نسبت کرے، اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالینا چاہئے، پھر ہم نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ﷺ کیا ہم بنی اسرائیل کے واقعات بھی ذکر کرسکتے ہیں ؟ فرمایا ہاں ! وہ بھی بیان کرسکتے ہو، اس میں بھی کوئی حرج نہیں، کیوں کہ تم ان کے متعلق جو بات بھی بیان کروگے، ان میں اس سے بھی زیادہ تعجب خیز چیزیں ہوں گی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ میدانِ عرفات میں کھڑے ہو کر اس طرح دعاء کر رہے تھے کہ آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ اپنے سینے کے سامنے بلند کر رکھے تھے اور ہتھیلیوں کی پشت زمین کی جانب کر رکھی تھی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک چادر میں لپٹنے سے منع فرمایا ہے اور یہ کہ انسان ایک کپڑے میں اس طرح گوٹ مار کر بیٹھے کہ اس کی شرمگاہ پر کوئی کپڑا نہ ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن جب مسلمان جہنم سے نجات پائیں گے تو انہیں جنت اور جہنم کے درمیان ایک پل پر روک دیا جائے گا اور ان سے ایک دوسرے کے مظالم اور معاملاتِ دنیوی کا قصاص پورا لیا جائے گا اور جب وہ پاک صاف ہوجائیں گے تب انہیں جنت میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی، اس ذات کی قسم ! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، ان میں سے ہر شخص اپنے دنیوی گھر سے زیادہ جنت کے گھر کا راستہ جانتا ہوگا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جنت میں ایک ایسا آدمی بھی داخل ہوگا جس نے کبھی کوئی نیک کام نہ کیا ہوگا، یہ وہ آدمی ہوگا جس نے اپنے مرض الموت میں اپنے اہل خانہ کو وصیت کی تھی کہ جب میں مرجاؤں تو مجھے آگ میں جلا کر میری راکھ کو پیس لینا اور اس کا آدھاحصہ سمندر میں بہا دینا اور آدھاحصہ خشکی میں اڑا دینا، اللہ نے بر و بحر کو حکم دیا اور انہوں نے اس کے سارے اجزاء اکٹھے کر دئیے اور اس سے پوچھا کہ تو نے یہ حرکت کیوں کی ؟ اس نے جواب دیا کہ آپ کے خوف کی وجہ سے، اسی پر اللہ نے اس کی مغفرت فرمادی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ سے وتر کے متعلق پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا وتر صبح سے پہلے پہلے پڑھ لیا کرو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک مرتبہ جنت اور جہنم میں باہمی مباحثہ ہوا، جنت کہنے لگی کہ پروردگار ! میرا کیا قصور ہے کہ مجھ میں صرف فقراء اور کم تر حیثیت کے لوگ داخل ہوں گے ؟ اور جہنم کہنے لگی کہ میرا کیا قصور ہے کہ مجھ میں صرف جابر اور متکبر لوگ داخل ہوں گے ؟ اللہ نے جہنم سے فرمایا کہ تو میرا عذاب ہے، میں جسے چاہوں گا تیرے ذریعے سے اسے سزا دوں گا اور جنت سے فرمایا کہ تو میری رحمت ہے، میں جس پر چاہوں گا تیرے ذریعہ سے رحم کروں گا اور تم دونوں میں سے ہر ایک کو بھر دوں گا۔ چناچہ جہنم کے اندر جتنے لوگوں کو ڈالا جاتا رہے گا، جہنم یہی کہتی رہے گی کہ کچھ اور بھی ہے ؟ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنی قدرت کے پاؤں کو اس میں رکھ دیں گے، اس وقت جہنم بھر جائے گی اور اس کے اجزاء سمٹ کر ایک دوسرے سے مل جائیں گے اور وہ کہے گی بس، بس، بس اور جنت کے لئے تو اللہ تعالیٰ اپنی مشیت کے مطابق نئی مخلوق پیدا فرمائے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اہل جہنم میں اس شخص کو سب سے ہلکا عذاب ہوگا جس کے پاؤں میں آگ کی دو جوتیاں ہوں گی اور ان کی وجہ سے اس کا دماغ ہنڈیا کی طرح ابلتا ہوگا، بعض لوگ دوسرے عذاب کے ساتھ ساتھ ٹخنوں تک آگ میں دھنسے ہوں گے، بعض لوگ دوسرے عذاب کے ساتھ ساتھ ناک کے بانسے تک آگ میں دھنسے ہوں گے، بعض لوگ دوسرے عذاب کے ساتھ ساتھ سینے تک آگ میں دھنسے ہوں گے، بعض لوگ دوسرے عذاب کے ساتھ ساتھ پورے کے پورے آگ میں دھنسے ہوں گے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو مسلمان کسی مسلمان کی پیاس پانی کے ایک گھونٹ سے بجھائے، قیامت کے دن اللہ اسے رحیق مختوم سے پلائے گا، جو مسلمان کسی مسلمان کو بھوک کی حالت میں کھانا کھلائے، اللہ تعالیٰ اسے جنت کے پھل کھلائیں گے اور جو مسلمان کسی مسلمان کو برہنگی کی حالت میں کپڑے پہنائے، اللہ اسے جنت کے سبز لباس پہنائے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑ کر فرمایا ابوسعید ! تین چیزیں ایسی ہیں کہ جو انہیں کہہ لیا کرے، وہ جنت میں داخل ہوگا، میں نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ وہ کیا چیزیں ہیں ؟ فرمایا جو اللہ کو اپنا رب بنا کر، اسلام کو اپنا دین مان کر اور محمد ﷺ کو اپنا رسول بنا کر خوش اور راضی ہو، پھر فرمایا ابوسعید ! ایک چوتھی چیز بھی ہے جس کی فضیلت زمین و آسمان کے درمیانی فاصلے کے برابر ہے اور وہ ہے جہاد فی سبیل اللہ۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ میدانِ عرفات میں کھڑے ہو کر اس طرح دعاء کر رہے تھے کہ آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ اپنے سینے کے سامنے بلند کر رکھے تھے اور ہتھیلیوں کی پشت زمین کی جانب کر رکھی تھی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میں تم میں دو اہم چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں جن میں سے ایک دوسرے سے بڑی ہے، ایک تو کتاب اللہ ہے جو آسمان سے زمین کی طرف لٹکی ہوئی ایک رسی ہے اور دوسرے میرے اہل بیت ہیں، یہ دونوں چیزیں ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گی، یہاں تک کہ میرے پاس حوض کوثر پر آپہنچیں گی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر ہجرت کے متعلق سوال پوچھا، نبی ﷺ نے فرمایا ارے بھئی ! ہجرت کا معاملہ تو بہت سخت ہے، یہ بتاؤ کہ تمہارے پاس اونٹ ہیں ؟ اس نے کہا جی ہاں ! فرمایا کیا ان کی زکوٰۃ ادا کرتے ہو ؟ عرض کیا جی ہاں ! نبی ﷺ نے پوچھا کسی کو ہدیہ کے طور پر بھی دے دیتے ہو ؟ اس نے کہا جی ہاں ! فرمایا کیا تم ان کا دودھ اس دن دوہتے ہو جب انہیں پانی کے گھاٹ پر لے جاتے ہو ؟ اس نے کہا جی ہاں ! فرمایا پھر سات سمندر پار کر بھی عمل کرتے رہو گے تو اللہ تعالیٰ تمہارے کسی عمل کو ضائع نہیں کریں گے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے تین بچے آگے بھیج دے، وہ اس کے لئے جہنم کی آگ سے رکاوٹ بن جائیں گے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ان پانچ سے کوئی آدمی بھی جنت میں داخل نہ ہوگا، عادی شراب خور، جادو پر یقین رکھنے والا، قطع رحمی کرنے والا، کاہن اور احسان جتانے والا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک دیہاتی آدمی نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر ہجرت کے متعلق سوال پوچھا، نبی ﷺ نے فرمایا ارے بھئی ! ہجرت کا معاملہ تو بہت سخت ہے، یہ بتاؤ کہ تمہارے پاس اونٹ ہیں ؟ اس نے کہا جی ہاں ! فرمایا کیا ان کی زکوٰۃ ادا کرتے ہو ؟ عرض کیا جی ہاں ! نبی ﷺ نے پوچھا کسی کو ہدیہ کے طور پر بھی دے دیتے ہو ؟ اس نے کہا جی ہاں ! فرمایا کیا تم ان کا دودھ اس دن دوہتے ہو جب انہیں پانی کے گھاٹ پر لے جاتے ہو ؟ اس نے کہا جی ہاں ! فرمایا پھر سات سمندر پار کر بھی عمل کرتے رہو گے تو اللہ تعالیٰ تمہارے کسی عمل کو ضائع نہیں کریں گے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ نجران سے ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، اس نے سونے کی انگوٹھی پہن رکھی تھی، نبی ﷺ نے اس سے اعراض فرمایا اور اس سے کچھ بھی نہ پوچھا، وہ آدمی اپنی بیوی کے پاس واپس چلا گیا اور اسے سارا واقعہ بتایا، اس نے کہا کہ ضرور تمہارا کوئی معاملہ ہے، تم دوبارہ نبی ﷺ کے پاس جاؤ، چناچہ وہ دوبارہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور جاتے ہوئے اپنی انگوٹھی اور اپنا جبہ " جو اس نے زیب تن کیا ہوا تھا " اتاردیا، اس مرتبہ جب اس نے اجازت چاہی تو اسے اجازت مل گئی، نبی ﷺ کو سلام کیا تو آپ ﷺ نے اسے جواب بھی دیا، اس نے کہا یا رسول اللہ ﷺ میں جب پہلے آپ کے پاس آیا تھا تو آپ نے مجھ سے اعراض فرمایا تھا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس وقت تمہارے ہاتھ میں جہنم کی آگ کی ایک چنگاری تھی، اس نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! پھر تو میں بہت سی چنگاریاں لے کر آیا ہوں، دراصل وہ بحرین سے بہت سا زیور لے کر آیا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم وہ چیز لے کر آئے جس کا ہمیں صرف اتنا ہی فائدہ ہوسکتا ہے جتنا پتھریلے علاقے کے پتھروں سے، البتہ یہ دنیوی زندگی کا سازو سامان ہے۔ پھر اس نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! اپنے صحابہ کے سامنے میری طرف سے عذر داری کردیجئے تاکہ وہ یہ نہ سمجھ بیٹھیں کہ آپ کسی وجہ سے مجھ سے ناراض ہیں، چناچہ نبی ﷺ نے کھڑے ہو کر اس کی طرف سے عذر داری کرلی اور لوگوں کو دیا کہ اس کے ساتھ اعراض ان کی سونے کی انگوٹھی کی وجہ سے تھا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ بنو لحیان کے پاس یہ پیغام بھیجا کہ ہر دور میں سے ایک آدمی کو جہاد کے لئے نکلنا چاہئے اور پیچھے رہنے والے کے متعلق فرمایا کہ تم میں سے جو شخص جہاد پر جانے والے کے پیچھے اس کے اہل خانہ اور مال و دولت کا اچھے طریقے سے خیال رکھتا ہے، اسے جہاد پر نکلنے والے کا نصف ثواب ملتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) فرماتے ہیں کہ گندم، جو اور بغیر چھلکے کے جو میں بیع سلم اس وقت تک نہ کی جائے جب تک وہ چھل نہ جائیں، انگور اور زیتون وغیرہ میں اس وقت تک نہ کی جائے جب تک ان میں مٹھاس نہ آجائے، اسی طرح نقد سونے کی ادھار چاندی کے عوض یا ادھار چاندی کی نقد سونے کے عوض بیع نہ کی جائے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں نماز پڑھ چکے اور اپنے گھر لوٹ آئے تو وہاں بھی دو رکعتیں پڑھ لے اور اپنے گھر کے لئے بھی نماز کا حصہ رکھا کرے، کیوں کہ نماز کی برکت سے اللہ تعالیٰ گھر میں خیر نازل فرماتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ میں نے دورانِ سجدہ نبی ﷺ کی مبارک بغلوں کی سفیدی دیکھی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ میں نے دورانِ سجدہ نبی ﷺ کی مبارک بغلوں کی سفیدی دیکھی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ حضرت قتادہ بن نعمان (رض) نے ایک مرتبہ سورت اخلاص ہی پر ساری رات گذار دی، نبی ﷺ کے سامنے جب اس کا تذکرہ ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم ! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، سورت اخلاص نصف یا تہائی قرآن کے برابر ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص ایک کپڑے میں نماز پڑھے تو اس کے دونوں پلو اپنے کندھوں پر ڈال لے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت جابر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے حضرت ابوسعید خدری (رض) کو نبی ﷺ کے متعلق اس بات کی شہادت دیتے ہوئے سنا ہے کہ نبی ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے، نیز قضاء حاجت کے وقت قبلہ کی جانب رخ کرکے بیٹھنے سے بھی سختی سے منع فرمایا ہے۔ ابوالزبیر (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر (رض) سے کھڑے ہو کر پانی پینے کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم اسے اچھا نہیں سمجھتے تھے پھر انہوں نے حضرت ابوسعید (رض) کی مذکورہ حدیث ذکر کی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر (رض) نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! میرا فلاں جگہ سے گذر ہوا وہاں ایک آدمی بڑے خشوع و خضوع کے ساتھ عمدہ کیفیت میں نماز پڑھ رہا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا جا کر اسے قتل کردو، حضرت صدیق اکبر چلے گئے لیکن جب اسے سابقہ حالت پر دیکھا تو اسے قتل کرنا ان پر بوجھ بن گیا اور وہ نبی ﷺ کے پاس واپس آگئے، نبی ﷺ نے حضرت عمر (رض) سے فرمایا کہ تم جا کر اسے قتل کردو، وہ گئے تو انہوں نے بھی اسے اسی حالت پر دیکھا جس میں حضرت صدیق اکبر (رض) نے دیکھا تھا، چناچہ ان پر بھی اسے قتل کرنا بوجھ بن گیا اور وہ بھی واپس آگئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! میں نے اسے اتنے خشوع کے ساتھ نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ اسے قتل کرنا مجھے اچھا نہ لگا۔ پھر نبی ﷺ نے حضرت علی (رض) کو بھیجا کہ تم جا کر اسے قتل کردو، وہ گئے تو انہیں وہ آدمی کہیں نظر نہ آیا، انہوں نے واپس آکر عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! مجھے وہ آدمی نہیں ملا، نبی ﷺ نے فرمایا یہ اور اس کے ساتھی قرآن تو پڑھیں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا اور یہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے اور پھر اس کی طرف لوٹ کر نہیں آئیں گے، یہاں تک کہ تیر اپنے ترکش میں واپس آجائے، تم اس بدترین مخلوق کو قتل کردینا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے پاس پہنچا تو آپ ﷺ بیر بضاعہ کے پانی سے وضو فرما رہے تھے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اس میں تو اتنی گندگی ڈالی جاتی ہے، پھر بھی آپ اس سے وضو فرما رہے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرسکتی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم اپنے رب کی زیارت ضرور کرو گے، صحابہ (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! کیا واقعی ہم اپنے رب کی زیارت کرسکیں گے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم نصف النہار کے وقت سورج کو دیکھنے میں کوئی دشواری محسوس کرتے ہو ؟ صحابہ نے عرض کیا نہیں، فرمایا کیا چودھویں رات کا چاند دیکھنے میں کوئی دشواری محسوس کرتے ہو ؟ صحابہ نے عرض کیا نہیں، فرمایا اسی طرح پروردگار کو دیکھنے میں بھی تمہیں کوئی دشواری نہ ہوگی، الاّیہ کہ تم چاند سورج کو دیکھنے میں دشواری محسوس کرنے لگو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مردوں کی صفوں میں سب سے بہترین صف پہلی اور سب سے کم ترین صف آخری ہوتی ہے اور عورتوں کی صفوں میں سب سے بہترین آخری اور سب سے کم ترین صف پہلی ہوتی ہے، اے گروہ خواتین ! جب مرد سجدہ کریں تو تم اپنی نگاہیں پست رکھا کرو اور تہبند کے سوراخوں سے مردوں کی شرمگاہوں کو نہ دیکھا کرو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ خیبر کے موقع پر ایک دن اپنے دست مبارک میں جھنڈا پکڑا اسے ہلایا اور فرمایا اس کا حق ادا کرنے کے لئے کون اسے پکڑے گا ؟ ایک آدمی نے آگے بڑھ کر اپنے آپ کو پیش کردیا، نبی ﷺ نے اسے واپس کردیا، پھر دوسرا آیا، اسے بھی واپس کردیا اور فرمایا اس ذات کی قسم جس نے محمد ﷺ کی ذات کو معزز کیا میں یہ جھنڈا اس شخص کو دوں گا جو کبھی راہ فرار اختیار نہیں کرے گا، علی ! آگے آؤ، پھر حضرت علی (رض) وہ جھنڈا لے کر روانہ ہوئے، حتیٰ کہ اللہ نے ان کے ہاتھ پر خیبر اور فدک کو فتح کروا دیا اور وہاں کی عجوہ کھجور اور قدید لے کر آئے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر (رض) نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! میں نے فلاں فلاں دو آدمیوں کو خوب تعریف کرتے ہوئے یہ ذکر کرتے ہوئے سنا ہے کہ آپ نے انہیں دو دینار عطاء فرمائے ہیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا لیکن بخدا ! فلاں آدمی ایسا نہیں ہے، میں نے اسے دس سے لے کر سو تک دینار دئیے ہیں، وہ یہ کہتا ہے اور نہ تعریف کرتا ہے، یاد رکھو ! تم میں سے جو آدمی میرے پاس سے اپنا سوال پورا کر کے نکلتا ہے وہ اپنی بغل میں آگ لے کر نکلتا ہے، حضرت عمر (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! پھر آپ انہیں دیتے ہی کیوں ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں کیا کروں ؟ وہ اس کے علاوہ مانتے ہی نہیں اور اللہ میرے لئے بخل کو پسند نہیں کرتا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ لوگوں میں سب سے بہترین آدمی کون ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا وہ مؤمن جو اپنی جان و مال سے راہ اللہ میں جہاد کرے، سائل نے پوچھا اس کے بعد کون ہے ؟ فرمایا وہ مؤمن جو کسی بھی محلے میں رہتا ہو اللہ سے ڈرتا ہو اور لوگوں کو اپنی طرف سے تکلیف پہنچنے سے بچاتاہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کے دن جنت میں جو گروہ سب سے پہلے داخل ہوگا وہ چودھویں رات کے چاند کی طرح چمکتے ہوئے چہو وں والا ہوگا، اس کے بعد داخل ہونے والا گروہ آسمان کے سب سے زیادہ روشن ستارے کی طرح ہوگا، ان میں ہر ایک کی دو دو بیویاں ہونگی، ہر بیوی کے جسم پر ستر جوڑے ہوں گے جن کی پنڈلیوں کا گودا گوشت خون اور جوڑوں کے باہر سے نظر آجائے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ہم نے رسول ﷺ سے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ کیا ہم قیامت کے دن اپنے پروردگا کو دیکھیں گے ؟ تو رسول ﷺ نے فرمایا کیا تمہیں چودہویں رات کے چاند کے دیکھنے میں دشواری پیش آتی ہے ؟ ہم نے عرض کیا نہیں اے اللہ کے رسول ﷺ آپ ﷺ نے فرمایا کہ کیا جس وقت بادل نہ ہوں کیا تمہیں سورج کے دیکھنے میں کوئی دشواری ہوتی ہے ؟ ہم نے عرض کیا نہیں آپ نے فرمایا تو پھر تم اسی طرح ابنے رب کا دیدار کرو گے۔ اللہ قیامت کے دن لوگوں کو ایک ٹیلے پر جمع کرکے فرمائیں گے جو جس کی عبادت کرتا تھا وہ اس کے ساتھ ہوجائے۔ جو سورج کی عبادت کرتے تھے وہ اس کے پیچھے چلتے ہوئے جہنم میں جاگریں گے۔ جو چاند کی عبادت کرتے تھے وہ اس کے پیچھے چلتے ہوئے جہنم میں جا گریں گے، جو بتوں کی پوجا کرتے تھے وہ ان کے پیچھے چلتے ہوئے جہنم میں جا گریں گے حتیٰ کے اللہ کے علاوہ وہ جس کی بھی عبادت کرتے تھے، اس کے پیچھے چلتے ہوئے جہنم میں جاگریں گے اور مسلمان باقی رہ جائیں گے اور اس میں اس امت کے منافق بھی ہوں گے اور کچھ اہل کتاب بھی ہوں گے، جن کی قلت طرف نبی ﷺ نے ہاتھ سے اشارہ کیا پھر اللہ تعالیٰ ان کے پاس آکر کہے گا کہ جن چیزوں کی تم عبادت کرتے تھے، ان کے پیچھے کیوں نہیں جاتے ؟ وہ کہیں گے کہ ہم اللہ کی عبادت کرتے تھے اور اسے ہم اب تک دیکھ نہیں پائے ہیں، چناچہ پنڈلی کھول دی جائے گی اور اللہ کو سجدہ کرنے والا کوئی آدمی سجدہ کئے بنا نہ رہے گا، البتہ جو شخص ریاء اور شہرت کی خاطر سجدہ کرتا تھا وہ ابنی گدی کے بل گرپڑے گا، پھر جہنم کی پشت پر پل صراط قائم کیا جائے گا، اس کے دونوں کناروں پر انبیاء کرام علیھم السلام یہ کہتے ہوں گے اے اللہ ! سلامتی، سلامتی، وہ پھسلن کی جگہ ہوگی، اس میں کانٹے اور آنکڑے اور نجد میں پیدا ہونے والی " سعدان " نامی خاردار جھاڑیاں ہوں گی، نبی ﷺ نے اس کی نشانی بھی بیان فرمائی اور فرمایا کہ میں اور میرے امتی اسے سب سے پہلے عبور کرنے والے ہوں گے، کچھ لوگ اس پر سے بجلی کی طرح، کچھ ہوا کی طرح اور کچھ تیز رفتار گھڑ سواروں کی طرح گذر جائیں گے، ان میں سے کچھ تو صحیح سلامت گذر کر نجات پاجائیں گے، کچھ زخمی ہوجائیں گے اور کچھ جہنم میں گرپڑیں گے، جب وہ اسے عبور کرچکیں گے تو انتہائی آہ وزاری سے اپنے ان بھائیوں کے متعلق جو جہنم میں گرگئے ہوں گے، اللہ سے عرض کریں گے کہ پروردگار ! ہم اکٹھے ہی جہاد، حج اور عمرہ کرتے تھے آج ہم بچ گئے تو وہ کیونکر ہلاک ہوگئے ؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا دیکھو جس شخص کے دل میں ایک دینار کے برابر بھی ایمان پایا جاتا ہو اسے جہنم سے نکال لو، چناچہ وہ انہیں نکا لیں گے پھر اللہ فرمائے گا کہ جس کے دل میں ایک قیراط کے برابر بھی ایمان ہو اسے جہنم سے نکال لو، چناچہ وہ انہیں بھی نکالیں گے، پھر اللہ فرمائے گا کہ جن کے دل میں ایک رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہو اسے جہنم سے نکالو، چناچہ وہ انہیں بھی نکال لیں گے، پھر حضرت ابوسعید خدری (رض) نے فرمایا کہ میرے اور تمہارے درمیان اللہ کی کتاب ہے (راوی کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ اس سے مراد یہ آیت ہے " اگر ایک رائی کے دانے کے برابر بھی نیکی ہوئی تو ہم اسے لے آئیں گے اور ہم حساب لینے والے کافی ہیں) پھر انہیں جہنم سے نکال کر " نہر حیوان " میں غوطہ دیا جائے گا اور وہ ایسے اگ آئیں گے جیسے سیلاب کے بہاؤ میں دانہ اگ آتا ہے، پھر نبی ﷺ نے فرمایا ذرا غور تو کرو کہ درخت پہلے سبز ہوتا ہے، پھر زرد ہوتا ہے، یا اس کا عکس فرمایا اس پر ایک آدمی کہنے لگا ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے نبی ﷺ نے بکریاں بھی چرائی ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! میں نے بکریاں چرائیں ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جنت میں ایک ایسا آدمی بھی داخل ہوگا جس نے کبھی کوئی نیک عمل نہ کیا ہوگا، یہ وہ آدمی ہوگا جس نے اپنے مرض الموت میں اپنے اہل خانہ کو وصیت کی تھی کہ جب میں مرجاؤں تو مجھے آگ میں جلا کر میری راکھ پیس لینا اور اس کا آدھا حصہ سمندر میں بہا دینا اور آدھی حصہ خشکی میں اڑا دینا، اللہ نے بر وبحر کو حکم دیا اور انہوں نے اس کے سارے اجزاء اکٹھے کردیئے اور اس سے پوچھا کہ تو نے یہ حرکت کیوں کی ؟ اس نے جواب دیا کہ آپ کے خوف کی وجہ سے، اسی پر اللہ نے اس کی مغفرت فرمادی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا دل چار طرح کے ہوتے ہیں، قلب اجرد یعنی خالی دل جس میں چراغ روشن ہوسکے، قلب اغلف یعنی جس پر پردے پڑے ہوئے ہوں، قلب منکوس یعنی الٹا دل اور قلب مصفح یعنی چٹیل میدان، قلب اجرد تو مسلمان کا دل ہوتا ہے جس کا چراغ اس کا نور ہوتا ہے قلب اغلف کافر کا دل ہوتا ہے قلب منکوس منافق کا دل ہوتا ہے جو حق کو پہچان لینے کے بعد اس سے منکر ہوجاتا ہے اور قلب مصفح وہ دل ہوتا ہے جس میں ایمان بھی ہو اور نفاق بھی، اس میں ایمان کی مثال تو سبزی کی سی ہوتی ہے جو اچھے اور صاف پانی سے بڑھتی جاتی ہے اور نفاق کی مثال اس زخم کی سی ہوتی ہے جس میں پیپ اور خون بڑھتا جاتا ہے، اب دونوں میں سے جو چیز غالب آجائے، اسی کا اثر اس پر غالب آجاتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک میرے اہل بیت میں سے ایک کشادہ پیشانی اور ستواں ناک والا آدمی خلیفہ نہ بن جائے، وہ زمین کو اسی طرح عدل و انصاف سے بھر دے گا جیسے قبل ازیں وہ ظلم و جور سے بھری ہوگی اور وہ سات سال تک رہے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا عنقریب میرا بلاوا آجائے گا اور میں اس پر لبیک کہوں گا، میں تم میں دو اہم چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں جن میں سے ایک دوسرے سے بڑی ہے ایک تو کتاب اللہ ہے جو آسمان سے زمین کی طرف لٹکی ہوئی ایک رسی ہے اور دوسرے میرے اہل بیت ہیں، یہ دونوں چیزیں ایک دوسرے سے جدا نہ ہونگی، یہاں تک کہ میرے پاس حوض کوثر پر آپہنچیں گی، اب تم دیکھ لو کہ ان دونوں میں میری نیابت کس طرح کرتے ہو ؟
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اپنے سامنے ایک لکڑی گاڑھی، دوسری اس کے قریب اور تیسری اس سے دور گاڑھی، پھر صحابہ (رض) سے پوچھا کیا تم جانتے ہو کہ یہ کیا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ ہی بہتر جانتے ہیں ! نبی ﷺ نے فرمایا یہ انسان ہے اور یہ اس کی موت ہے اور یہ اس کی امیدیں ہیں، جو درمیان سے نکل نکل کر اس تک پہنچتی ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو مسلمان کوئی ایسی دعاء کرے جس میں گناہ یا قطع رحمی کا کوئی پہلو نہ ہو، اللہ اسے تین میں سے کوئی ایک چیز ضرور عطاء فرماتے ہیں، یا تو فوراً ہی اس کی دعاء قبول کرلی جاتی ہے، یا آخرت کے لئے ذخیرہ کرلی جاتی ہے، یا اس سے اس جیسی کوئی تکلیف دور کردی جاتی ہے، صحابہ (رض) نے عرض کیا اس طرح تو پھر ہم بہت کثرت کریں گے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ اس سے بھی زیادہ کثرت والا ہے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے فرمایا اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک بندے کو دنیا اور اپنے پاس آنے کے درمیان اختیار دیا، اس بندے نے اللہ کے پاس جانے کو ترجیح دی، یہ سن کر حضرت صدیق اکبر (رض) رونے لگے، ہمیں ان کے رونے پر بڑا تعجب ہوا کہ نبی ﷺ نے تو محض ایک آدمی کے متعلق خبر دی ہے، اس میں رونے کی کیا بات ہے، لیکن بعد میں پتہ چلا کہ " بندے " سے مراد نبی ﷺ تھے اور واضح ہوا کہ حضرت صدیق اکبر (رض) ہم سب سے زیادہ علم رکھنے والے تھے۔ پھر نبی ﷺ نے فرمایا اپنی رفاقت اور مالی تعاون کے اعتبار سے لوگوں میں سب سے زیادہ احسانات مجھ پر ابوبکر کے ہیں، اگر میں اپنے رب کے علاوہ انسانوں میں سے کسی کو اپنا خلیل بناتا تو ابوبکر کو بناتا، البتہ ان کے ساتھ اسلامی اخوت ومودت ہی بہت ہے اور ابوبکر کے دروازے کے علاوہ مسجد کھلنے والے دوسرے تمام دروازے بند کردیئے جائیں۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت عبدالرحمن بن ابی عمرہ (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوسعید (رض) کو کسی جنازے کی اطلاع دی گئی، جب وہ آئے تو لوگ اپنی اپنی جگہوں پر جم چکے تھے، انہیں دیکھ کر لوگوں نے اپنی جگہ سے ہٹنا شروع کردیا اور کچھ لوگ اپنی جگہ سے کھڑے ہوگئے تاکہ وہ ان کی جگہ پر بیٹھ جائیں، لیکن انہوں نے فرمایا نہیں، میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بہترین مجلس وہ ہوتی ہے جو زیادہ کشادہ ہو، پھر دوسرے کونے میں کشادہ جگہ پر جا کر بیٹھ گئے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ میں نے اس منبر پر نبی ﷺ کو ایک مرتبہ یہ فرماتے ہوئے سنا کہ لوگوں کو کیا ہوگیا ہے جو یہ کہتے پھرتے ہیں کہ نبی ﷺ کی قرابت داری لوگوں کو فائدہ نہ پہنچاسکے گی، اللہ کی قسم ! میری قرابت داری دنیا و آخرت دونوں میں جڑی رہے گی اور لوگو ! میں حوض کوثر پر تمہارا انتظار کروں گا، جب تم وہاں پہنچوں گے تو ایک آدمی کہے گا یا رسول اللہ ﷺ میں فلاں بن فلاں ہوں اور دوسرا کہے گا کہ میں فلاں بن فلاں ہوں، میں انہیں جواب دوں گا کہ تہمارا نسب تو مجھے معلوم ہوگیا لیکن میرے بعد تم نے دین میں بدعات ایجاد کرلی تھیں اور تم الٹے پاؤں واپس ہوگئے تھے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
سعید بن حارث (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ (رض) بیمار ہوگئے تھے تو حضرت ابوسعید خدری (رض) نے ہمیں نماز پڑھائی، انہوں نے نماز شروع کرتے وقت رکوع میں جاتے وقت بلند آواز سے تکبیر کہی سمع اللہ لمن حمدہ کہتے وقت بھی، سجدہ سے سر اٹھا کر سجدہ میں جاتے وقت اور دو رکعتوں کے درمیان کھڑے ہوتے وقت بھی بلند آواز سے تکبیر کہی اور اس طرح اپنی نماز مکمل کرلی، نماز کے بعد کسی شخص نے ان سے کہا کہ لوگوں میں آپ کی نماز پر اختلاف ہوگیا ہے، اس پر وہ منبر کے قریب کھڑے ہوئے اور فرمایا واللہ مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے کہ تمہاری نمازیں اس سے مختلف ہوتی ہیں یا نہیں، میں نے نبی ﷺ کو اسی طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوہریرہ (رض) اور ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مسلمان کو جو پریشانی، تکلیف، غم، بیماری، دکھ حتیٰ کہ وہ کانٹا جو اسے چبھتا ہے، اللہ ان کے ذریعے اس کے گناہوں کا کفارہ کردیتے ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم میری اقتداء کیا کرو بعد والے تمہاری اقتداء کریں گے، کیونکہ لوگ پیچھے ہوتے رہیں کے یہاں تک کہ اللہ انہیں پیچھے کردے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے نماز عصر کے بعد سے لے کر غروب آفتاب تک مسلسل خطبہ ارشاد فرمایا جس نے اسے یاد رکھ لیا سو رکھ لیا اور جو بھول گیا سو بھول گیا، اس خطبے میں نبی ﷺ نے اللہ کی حمد وثناء کرنے کے بعد فرمایا اما بعد ! دنیا سرسبز و شاداب اور شریں ہے، اللہ تمہیں اس میں خلافت عطاء فرما کر دیکھے گا کہ تم کیا اعمال سر انجام دیتے ہو ؟ یاد رکھو ! دنیا اور عورت سے ڈرتے رہو اور یاد رکھو ! کہ بنی آدم کی پیدائش مختلف درجات میں ہوئی ہے چناچہ بعض تو ایسے ہیں جو مؤمن پیدا ہوتے ہیں، مؤمن ہو کر زندہ رہتے ہیں اور مؤمن ہو کر ہی مرجاتے ہیں، بعض کافر پیدا ہوتے ہیں، کافر ہو کر زندگی گذار تے ہیں اور کافر ہو کر ہی مرجاتے ہیں، بعض ایسے ہیں جو مؤمن پیدا ہوتے ہیں مؤمن ہو کر زندگی گزارتے ہیں اور کافر ہو کر مرتے ہیں اور بعض ایسے ہیں جو کافر پیدا ہوتے ہیں کافر ہو کر زندگی گزارتے ہیں اور مؤمن ہو کر مرجاتے ہیں۔ یاد رکھو ! غصہ ایک چنگاری ہے جو ابن آدم کے پیٹ میں سلگتی ہے، تم غصے کے وقت اس کی آنکھوں کا سرخ ہونا اور رگوں کا پھول جانا ہی دیکھ لو، جب تم میں سے کسی شخص کو غصہ آئے تو وہ زمین پر لیٹ جائے یاد رکھو ! بہترین آدمی وہ ہے جسے دیر سے غصہ آئے اور وہ جلدی راضی ہوجائے اور بدترین آدمی وہ ہے جسے جلدی غصہ آئے اور وہ دیر سے راضی ہو اور جب آدمی کو غصہ دیر سے آئے اور دیر ہی سے جائے یا جلدی ہی چلا جائے تو یہ اس کے حق میں برابر ہے۔ یاد رکھو ! بہترین تاجر وہ ہے جو عمدہ انداز میں قرض اداء کرے اور عمدہ انداز میں مطالبہ کرے اور بدترین تاجر وہ ہے جو بھونڈے انداز میں ادا کرے اور اسی انداز میں مطالبہ کرے اور اگر کوئی آدمی عمدہ انداز میں ادا اور بھونڈے انداز میں مطالبہ کرے یا بھونڈے انداز میں ادا اور عمدہ انداز میں مطالبہ کرے تو یہ اس کے حق میں برابر ہے۔ قیامت کے دن ہر دھوکے باز کا اس کے دھوکے بازی کے بقدر ایک جھنڈا ہوگا، یاد رکھو سب سے زیادہ بڑا دھوکہ اس آدمی کا ہوگا جو پورے ملک کا عمومی حکمران ہو، یاد رکھو ! کسی شخص کو لوگوں کا رعب و دبدبہ کلمہ حق کہنے سے روکے جبکہ وہ اسے اچھی طرح معلوم بھی ہو، یاد رکھو ! سب سے افضل جہاد ظالم بادشاہ کے سامنے کلمہ حق کہنا ہے، پھر جب غروب شمس کا وقت قریب آیا تو نبی ﷺ نے فرمایا یاد رکھو ! دنیا کی جتنی عمر گزر گئی ہے، بقیہ عمر کی اس کے ساتھ وہی نسبت سے جو آج اسے گزرے ہوئے دن کے ساتھ اس وقت کی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ نبوت میں یہ سوال عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ ہمارے علاقے میں گوہ کی بڑی کثرت ہوتی ہے، اس سلسلے میں آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ میرے سامنے یہ بات ذکر کی گئی ہے بنی اسرائیل میں ایک جماعت کو مسخ کردیا گیا تھا، (کہیں یہ وہی نہ ہو) اور نبی ﷺ نے اسے کھانے کا حکم دیا اور نہ ہی منع کیا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوموسی اشعری (رض) کو حضرت عمر (رض) نے اپنے پاس آنے کا حکم دیا تھا، انہوں نے ان کے پاس جا کر تین مرتبہ اندر آنے کی اجازت مانگی لیکن انہیں اجازت نہیں ملی اور وہ واپس آگئے، بعد میں حضرت عمر (رض) سے ان کی ملاقات ہوئی تو حضرت عمر (رض) نے ان سے پوچھا کیا بات ہے تم واپس کیوں چلے گئے تھے ؟ انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص تین مرتبہ اجازت مانگے اور اسے اجازت نہ ملے تو اسے واپس لوٹ جانا چاہئے، حضرت عمر (رض) نے فرمایا تو اس پر کوئی گواہ پیش کرو، ورنہ میں تمہیں سزا دوں گا۔ چناچہ وہ اپنی قوم کی ایک مجلس میں آئے اور انہیں اللہ کا واسطہ دیا تو میں نے کہا کہ میں آپ کے ساتھ چلتا ہوں، چناچہ میں ان کے ساتھ چلا گیا اور جا کر اس بات کی شہادت دے دی اور حضرت عمر (رض) نے ان کا راستہ چھوڑ دیا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ میرے بھائی کو دست لگ گئے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اسے جا کر شہد پلاؤ، وہ جا کر دوبارہ آیا اور کہنے لگا کہ میں نے اسے شہد پلایا ہے لیکن اس کی بیماری میں تو اور اضافہ ہوگیا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جا کر اسے شہد پلاؤ، وہ جا کر دوبارہ آیا اور کہنے لگا کہ میں نے اسے شہد پلایا ہے لیکن اس کی بیماری میں تو اور اضافہ ہوگیا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جا کر اسے شہد پلاؤ، وہ جا کر دوبارہ آیا اور کہنے لگا کہ میں نے اسے شہد پلایا ہے لیکن اس کی بیماری میں تو اور اضافہ ہوگیا ہے ؟ چوتھی مرتبہ پھر فرمایا کہ اسے جا کر شہد پلاؤ اس مرتبہ وہ تندرست ہوگیا، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ نے سچ کہا، تیرے بھائی نے جھوٹ بولا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا یارسول اللہ ﷺ میرے بھتیجے کو دست لگ گئے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا جا کر اسے شہد پلاؤ، وہ جا کر دوبارہ آیا اور کہنے لگا کہ میں نے اسے شہد پلایا ہے لیکن اس کی بیماری میں تو اور اضافہ ہوگیا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جا کر اسے شہد پلاؤ، وہ جا کر دوبارہ آیا اور کہنے لگا کہ میں نے اسے شہد پلایا ہے لیکن اس کی بیماری میں تو اور اضافہ ہوگیا ہے ؟ تیسری مرتبہ پھر فرمایا کہ اسے جاکر شہد پلاؤ اس مرتبہ وہ تندرست ہوگیا، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ نے سچ کہا، تیرے بھتیجے کے پیٹ نے جھوٹ بولا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہر نبی کو ایک عطیہ کی پیشکش ہوئی اور ہر نبی نے اسے دنیا ہی میں وصول کرلیا، میں نے اپنا عطیہ اپنی امت کی سفارش کے لئے چھوڑ دیا ہے اور میری امت میں سے بھی ایک آدمی لوگوں کی جماعتوں میں سفارش کرے گا اور وہ اس کی برکت سے جنت میں داخل ہوں گے، کوئی پورے قبیلے کی سفارش کرے گا کوئی دس آدمیوں کی، کوئی تین آدمی کی، کوئی دو آدمیوں کی اور کوئی ایک آدمی کی سفارش کرے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ حدیبیہ کے سال نبی ﷺ اور آپ کے تمام صحابہ (رض) نے اور " سوائے حضرت عثمان (رض) اور ابوقتادہ (رض) کے " احرام باندھا، نبی ﷺ نے حلق کرانے والوں کے لئے تین مرتبہ اور قصر کرانے والوں کے لئے ایک مرتبہ مغفرت کی دعاء فرمائی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
طارق بن شہاب سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مروان نے عید کے دن نماز سے پہلے خطبہ دینا شروع کیا، جو کہ پہلے کبھی نہیں ہوا تھا، یہ دیکھ کر ایک آدمی کھڑا ہو کر کہنے لگا نماز خطبہ سے پہلے ہوتی ہے، اس نے کہا کہ یہ چیز متروک ہوچکی ہے، اس مجلس میں حضرت ابوسعید خدری (رض) بھی تھے، انہوں نے کھڑے ہو کر فرمایا کہ اس شخص نے اپنی ذمہ داری پوری کردی، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے جو شخص کوئی برائی ہوتے ہوئے دیکھے اور اسے ہاتھ سے بدلنے کی طاقت رکھتا ہو تو ایسا ہی کرے، اگر ہاتھ سے بدلنے کی طاقت نہیں رکھتا تو زبان سے اور اگر زبان سے بھی نہیں کرسکتا تو دل سے اسے برا سمجھے اور یہ ایمان کا سب سے کمزور درجہ ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ جہنمی جو اس میں ہمیشہ رہیں گے، ان پر تو موت آئے گی نہ ہی انہیں زندگانی نصیب ہوگی، البتہ جن لوگوں پر اللہ اپنی رحمت کا ارادہ فرمائے گا، انہیں جہنم میں بھی موت دے دے گا، یہاں تک کہ وہ جل کر کوئلہ ہوجائیں گے یہاں تک وہ گروہ در گروہ وہاں سے نکالے جائیں گے اور انہیں جنت کی نہروں میں غوطہ دیا جائے گا تو ویسے اگ آئیں گے جیسے سیلاب کے بہاؤ میں دانہ اگ آتا ہے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص نماز جنازہ پڑھے اور قبر تک ساتھ جائے، اسے دو قیراط ثواب ملے گا اور جو صرف نماز جنازہ پڑھے، قبر تک نہ جائے اسے ایک قیراط ثواب ملے گا اور ایک قیراط احد پہاڑ کے برابر ہوگا
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے نماز پڑھائی تو جوتیاں اتار دیں، لوگوں نے بھی اپنی جوتیاں اتار دیں، نماز سے فارغ ہو کر نبی ﷺ نے فرمایا تم لوگوں نے اپنی جوتیاں کیوں اتار دیں ؟ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ہم نے آپ کو جوتی اتارتے ہوئے دیکھا اس لئے ہم نے بھی اتار دی، نبی ﷺ نے فرمایا میرے پاس تو جبرائیل آئے تھے اور انہوں نے مجھے بتایا تھا کہ میری جوتی میں کچھ گندگی لگی ہوئی ہے، اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص مسجد آئے تو وہ پلٹ کر اپنی جوتیوں کو دیکھ لے، اگر ان میں کوئی گندگی لگی ہوئی نظر آئے تو انہیں زمین پر رگڑ دے، پھر ان ہی میں نماز پڑھ لے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ میں تم سے وہی بیان کرتا ہوں جو میں نے نبی ﷺ سے سنا ہوتا ہے، یہ بات بھی میرے کانوں نے سنی اور میرے دل نے محفوظ کی ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بنی اسرائیل میں ایک آدمی تھا جس نے ننانوے قتل کئے تھے، اس کے بعد (توبہ کرنے کے ارادہ سے) یہ دریافت کرنے نکلا کہ (روئے زمین پر) سب سے بڑا عالم کون ہے ؟ لوگوں نے بتایا فلاں شخص بڑا عالم ہے، یہ شخص اس کے پاس گیا اور دریافت کیا کہ میں نے ننانوے آدمیوں کو قتل کیا ہے، کیا میری توبہ قبول ہوسکتی ہے ؟ عالم نے کہا نہیں، اس نے عالم کو بھی قتل کردیا اس طرح سو کی تعداد پوری ہوگئی اور پھر لوگوں سے دریافت کرنے لگا کہ اب سب سے بڑا عالم کون ہے ؟ لوگوں نے ایک آدمی کا پتہ دیا یہ اس کے پاس گیا اور اس سے اپنا مدعا کہا عالم نے کہا ہاں اس میں کون سی رکاوٹ ہے، اس گندے علاقے سے نکل کر فلاں گاؤں میں جاؤ (وہاں تمہاری توبہ قبول ہوگی) اور وہاں اپنے رب کی عبادت کرو، یہ شخص اس گاؤں کی طرف چل دیا لیکن راستہ میں ہی موت کا وقت آگیا۔ مجبوراً یہ شخص سینہ کے بل اس گاؤں کی طرف گھسٹتا رہا اب رحمت اور عذاب کے فرشتوں نے اس شخص کی نجات اور عذاب کے متعلق باہم اختلاف کیا، شیطان نے آکر کہا کہ میں اس کا زیادہ حقدار ہوں کیوں کہ اس نے ایک لمحے کے لئے بھی کبھی میری نافرمانی نہیں کی تھی اور رحمت کے فرشتوں نے کہا کہ یہ توبہ کرکے نکلا تھا، (اللہ تعالیٰ نے ایک فرشتے کو بھیجا اور) اس نے یہ فیصلہ کیا کہ دونوں بستیوں میں سے یہ شخص جس بستی کے زیادہ قریب ہوا اسے اس میں ہی شمار کرلو، راوی کہتے ہیں کہ قبل ازیں وہ اپنی موت کا وقت قریب دیکھ کر نیک گاؤں کے قریب ہوگیا تھا لہٰذا فرشتوں نے اسے ان ہی میں شمار کرلیا
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ بعض اوقات چاشت کی نماز اس تسلسل سے پڑھتے تھے کہ ہم یہ سوچنے لگتے کہ اب آپ اسے نہیں چھوڑیں گے اور بعض اوقات اس تسلسل سے چھوڑتے تھے کہ ہم یہ سوچنے لگتے کہ اب آپ ﷺ نہیں پڑھیں گے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ جو شخص نماز کے لئے نکلتے وقت یہ کلمات کہہ لے " اے اللہ ! میں آپ سے اس حق کا واسطہ دے کر سوال کرتا ہوں جو سائلین کا آپ پر بنتا ہے اور میرے چلنے کا حق ہے، کہ میں غرور و فخر اور دکھاوے اور ریاکاری کے لئے نہیں نکلا، میں آپ کی ناراضگی سے ڈر کر اور آپ کی رضامندی کی طلب کے لئے نکلا ہوں، میں آپ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے جہنم سے بچا لیجئے اور میرے گناہوں کو معاف فرما دیجئے، کیوں کہ آپ کے علاوہ کوئی بھی گناہوں کو معاف نہیں کرسکتا " تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے ستر ہزار فرشتوں کو مقرر فرما دیتے ہیں جو اس کے لئے استغفار کرتے رہتے ہیں اور اللہ اس کی طرف خصوصی توجہ فرماتا ہے، تاآنکہ وہ اپنی نماز سے فارغ ہوجائے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے منبر پر جلوہ افروز ہو کر ایک مرتبہ ہم سے فرمایا مجھے تم پر سب سے زیادہ اندیشہ اس چیز کا ہے کہ اللہ تمہارے لئے زمین کی نباتات اور دنیا کی رونقیں نکال دے گا، ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! کیا خیر بھی شر کو لاسکتی ہے ؟ نبی ﷺ خاموش رہے، ہم سمجھ گئے کہ ان پر وحی نازل ہو رہی ہے چناچہ ہم نے اس آدمی سے کہا کیا بات ہے ؟ تم نبی ﷺ سے بات کر رہے ہو اور وہ تم سے بات نہیں کر رہے ؟ پھر جب وہ کیفیت دور ہوئی تو نبی ﷺ اپنا پسینہ پونچھنے لگے اور فرمایا وہ سائل کہاں ہے ؟ اس نے عرض کیا میں یہاں موجود ہوں اور میرا ارادہ صرف خیر ہی کا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا خیر ہمیشہ خیر ہی کو لاتی ہے، البتہ یہ دنیا بڑی شاداب اور شیریں ہے اور موسم بہار میں اگنے والی خود رو گھاس جانور کو پیٹ پھلا کر یا بدہضمی کرکے مار دیتی ہے، لیکن جو جانور عام گھاس چرتا ہے، وہ اسے کھاتا رہتا ہے، جب اس کی کھوکھیں بھر جاتی ہیں تو وہ سورج کے سامنے آکر لید اور پیشاب کرتا ہے، پھر دوبارہ آکر کھا لیتا ہے، چناچہ مسلمان آدمی تو مسکین، یتیم اور مسافر کے حق میں بہت اچھا ہوتا ہے اور جو شخص ناحق اسے پالیتا ہے وہ اس شخص کی طرح ہوتا ہے جو کھاتا جائے لیکن سیراب نہ ہو اور وہ اس کے خلاف قیامت کے دن گواہی دے گا
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میرے حوالے سے قرآن کریم کے علاوہ کچھ نہ لکھا کرو اور جس شخص نے قرآن کریم کے علاوہ کچھ اور لکھ رکھا ہو اسے چاہئے کہ وہ اسے مٹادے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کسی اونٹ کے پاس سے گذرے اور اس کا دودھ پینا چاہے تو اونٹ کے مالک کو تین مرتبہ آواز دے لے، اگر وہ آجائے تو بہت اچھا، ورنہ اس کا دودھ پی سکتا ہے۔ اسی طرح جب تم میں سے کوئی شخص کسی باغ میں جائے اور کھانا کھانے لگے تو تین مرتبہ باغ کے مالک کو آواز دے کر بلائے، اگر وہ آجائے تو بہت اچھا، ورنہ اکیلا ہی کھالے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ مہمانی تین دن ہے پس جو (تین دن سے) زائد ہو وہ صدقہ ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ہم لوگ ایک سفر میں نبی ﷺ کے ساتھ تھے، ہمارا گذر ایک نہر پر ہوا جس میں بارش کا پانی جمع تھا، لوگوں کا اس وقت روزہ تھا، نبی ﷺ نے فرمایا پانی پی لو، لیکن روزے کی وجہ سے کسی نے نہیں پیا، اس پر نبی ﷺ نے آگے بڑھ کر خود پانی پی لیا، نبی ﷺ کو دیکھ کر سب ہی نے پانی پی لیا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کے قریب جائے پھر دوبارہ جانے کی خواہش ہو تو وضو کرلے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کا گذر ایک انصاری صحابی کی طرف سے ہوا، نبی ﷺ نے انہیں بلا بھیجا، وہ آئے تو ان کے سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے، نبی ﷺ نے فرمایا شاید ہم نے تمہیں جلدی فراغت پانے پر مجبور کردیا ؟ انہوں نے کہا جی ہاں یا رسول اللہ ﷺ ! نبی ﷺ نے فرمایا جب اس طرح کی کیفیت میں جلدی ہو تو صرف وضو کرلیا کرو، غسل نہ کیا کرو۔ (بلکہ بعد میں اطمینان سے وضو کرو)
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہمیں یہ اندیشہ لاحق ہوا کہ کہیں نبی ﷺ کے بعد عجیب و غریب واقعات نہ پیش آنے لگیں، چناچہ ہم نے نبی ﷺ سے اس کے متعلق پوچھا، آپ ﷺ نے فرمایا میری امت میں مہدی آئے گا جو پانچ سات یا نو سال رہے گا، اس زمانے میں اللہ تعالیٰ آسمان سے خوب بارش برسائے گا، زمین کوئی نباتات اپنے اندر ذخیرہ کرکے نہیں رکھے گی اور مالی فراوانی ہوجائے گی، حتیٰ کہ ایک آدمی مہدی کے پاس آکر کہے گا کہ اے مہدی ! مجھے دو ، مجھے کچھ عطاء کرو، تو وہ اپنے ہاتھوں سے بھر بھر کر اس کے کپڑے میں اتنا ڈال دیں گے جتنا وہ اٹھاسکے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں ام ولد (لونڈی) کو بیچ دیا کرتے تھے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں ایک کپڑا بھی متعہ نکاح میں دے دیتے تھے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت عمار ﷺ کے متعلق فرمایا کہ تمہیں ایک باغی گروہ شہید کردے گا
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ جب نبی ﷺ پر سورت نصر نازل ہوئی تو نبی ﷺ نے وہ صحابہ کرام کو مکمل سنائی اور فرمایا کہ تمام لوگ ایک طرف ہیں اور میں اور میرے صحابہ ایک پلڑے میں ہیں۔ اور فرمایا کہ فتح مکہ کے بعد ہجرت فرض نہیں رہی، البتہ جہاد اور نیت کا ثواب باقی ہے۔ یہ حدیث سن کر مروان نے ان کی تکذیب کی، اس وقت وہاں حضرت رافع بن خدیج (رض) اور حضرت زید بن ثابت (رض) بھی موجود تھے جو مروان کے ساتھ اس کے تخت پر بیٹھے ہوئے تھے، حضرت ابوسعید خدری (رض) کہنے لگے کہ اگر یہ دونوں چاہیں تو تم سے یہ حدیث بیان کرسکتے ہیں لیکن ان میں سے ایک کو اس بات کا اندیشہ ہے کہ تم ان سے ان کی قوم کی چوہدراہٹ چھین لوگے اور دوسرے کو اس بات کا اندیشہ ہے کہ تم ان سے صدقات روک لوگے، اس پر دونوں حضرات خاموش رہے اور مروان نے حضرت ابوسعید (رض) کو مارنے کے لئے کوڑا اٹھا لیا، یہ دیکھ کر ان دونوں حضرات نے فرمایا یہ سچ کہہ رہے ہیں۔ فائدہ : اس روایت کی صحت پر راقم الحروف کو شرح صدر نہیں ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ بنو قریظہ کے لوگوں نے حضرت سعد بن معاذ (رض) کے فیصلے پر ہتھیار ڈالنے کے لئے رضامندی ظاہر کردی، نبی ﷺ نے حضرت سعد بن معاذ (رض) کو بلا بھیجا، وہ اپنی سواری پر سوار ہو کر آئے، جب وہ مسجد کے قریب پہنچے تو نبی ﷺ نے فرمایا اپنے سردار کا کھڑے ہو کر استقبال کرو، پھر ان سے فرمایا کہ یہ لوگ آپ کے فیصلے پر ہتھیار ڈالنے کے لئے تیار ہوگئے ہیں، انہوں نے عرض کیا کہ آپ ان کے جنگجو افراد کو قتل کروا دیں اور ان کے بچوں کو قیدی بنالیں، نبی ﷺ نے یہ سن کر فرمایا کہ تم نے وہی فیصلہ کیا جو اللہ کا فیصلہ ہے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا دنیا سرسبز و شاداب اور شیریں ہے، اللہ تمہیں اس میں خلافت عطاء فرما کر دیکھے گا کہ تم کیا اعمال سرانجام دیتے ہو ؟ یاد رکھو ! دنیا اور عورت سے ڈرتے رہو، کیوں کہ بنی اسرائیل میں سب سے پہلی آزمائش عورت ہی کے ذریعے سے ہوئی تھی حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ بنو قریظہ کے لوگوں نے حضرت سعد بن معاذ (رض) کے فیصلے پر ہتھیار ڈالنے کے لئے رضامندی ظاہر کردی (نبی ﷺ نے حضرت سعد بن معاذ (رض) کو بلا بھیجا، وہ اپنی سواری پر سوار ہو کر آئے، جب وہ مسجد کے قریب پہنچے تو نبی ﷺ نے فرمایا اپنے سردارکا کھڑے ہو کر استقبال کرو، پھر ان سے فرمایا کہ یہ لوگ آپ کے فیصلے پر ہتھیار ڈالنے کے لئے تیار ہوگئے ہیں) انہوں نے عرض کیا کہ آپ ان کے جنگجو افراد کو قتل کروادیں اور ان کے بچوں کو قیدی بنالیں، نبی ﷺ نے یہ سن کر فرمایا کہ تم نے وہی فیصلہ کیا جو اللہ کا فیصلہ ہے گذشہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی ﷺ سے عزل (مادہ منویہ کے باہر ہی اخراج) کے متعلق سوال پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم ایسا نہ کرو تو تم پر کوئی حرج نہیں ہے، اولاد کا ہونا تقدیر کا حصہ ہے گذشہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن اللہ کے نزدیک تمام لوگوں میں سب سے پسندیدہ اور مجلس کے اعتبار سے سب سے زیادہ قریب شخص منصف حکمران ہوگا اور اس دن سب سے زیادہ مبغوض اور سخت عذاب کا مستحق ظالم حکمران ہوگا
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ جب بنو عبدالقیس کا وفد نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے بتایا کہ ہمارا تعلق قبیلہ ربیعہ سے ہے، ہمارے اور آپ کے درمیان کفار مضر کا یہ قبیلہ حائل ہے اور ہم آپ کی خدمت میں صرف اشہر حرم میں حاضر ہوسکتے ہیں اس لئے آپ ہمیں کوئی ایسی بات بتادیجئے جس پر عمل کرکے ہم جنت میں داخل ہوجائیں اور اپنے پیچھے والوں کو بھی بتائیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں تمہیں چار باتوں کا حکم اور چار چیزوں سے منع کرتا ہوں، اللہ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ دینا، رمضان کے روزے رکھنا اور مال غنیمت کا پانچواں حصہ بیت المال کو بھجوانا اور میں تمہیں دباء، حنتم، نقیر اور مزفت نامی برتنوں سے منع کرتا ہوں، لوگوں نے نبی ﷺ سے " نقیر " کا مطلب پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا مکڑی کا وہ کانٹا جسے کھوکھلا کرکے اس میں ٹکڑے، کھجوریں یا پانی ڈال کر جب اس کا جوش ختم ہوجائے تو اسے پی لیا جائے، پھر تم میں سے کوئی شخص اپنے چچا زاد ہی کو تلوار مارنے لگے، اتفاق سے اس وقت لوگوں میں ایک آدمی موجود تھا، جسے اسی وجہ سے زخم لگا تھا، میں شرم کے مارے اسے چھپانے لگا۔ پھر ان لوگوں نے پوچھا کہ مشروبات کے حوالے سے آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ان مشکیزوں میں پیا کرو جن کا منہ بندھا ہوا ہو، انہوں نے عرض کیا کہ ہمارے علاقے میں چوہوں کی بہتات ہے، اس میں چمڑے کے مشکیزے باقی رہ نہیں سکتے، نبی ﷺ نے دو تین مرتبہ فرمایا اگرچہ چوہے انہیں کتر لیا کریں اور وفد کے سردار سے فرمایا کہ تم میں دو خصلتیں ایسی ہیں جو اللہ کو بہت پسند ہیں، بردباری اور وقار
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت رکھنے سے منع فرمایا ہے، ایک مرتبہ حضرت ابوسعید (رض) کے ماں شریک بھائی حضرت قتادہ بن نعمان (رض) ان کے پاس آئے، انہوں نے ان کے سامنے قربانی کا گوشت لا کر رکھا، جسے خشک کرلیا گیا تھا، حضرت قتادہ (رض) نے کہا لگتا ہے کہ یہ قربانی کا گوشت ہے، انہوں نے جواب دیا جی ہاں ! حضرت قتادہ (رض) نے کہا کہ کیا نبی ﷺ نے اسے تین دن سے زیادہ رکھنے سے منع نہیں فرمایا ؟ اس پر حضرت ابوسعید (رض) نے فرمایا کیا اس کے متعلق نیا حکم نہیں آیا تھا، پہلے نبی ﷺ نے ہمیں یہ گوشت تین دن سے زیادہ رکھنے سے منع فرمایا تھا، بعد میں اسے کھانے اور ذخیرہ کرکے رکھنے کی اجازت دے دی تھی
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مدینہ منورہ کے دونوں کنارے کے درمیان درخت کاٹنے سے یا ان کے پتے چھاڑنے سے منع کرتے ہوئے مدینہ منورہ کو حرم قرار دیا ہے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بنو خدرہ اور بنو عمرو بن عوف کے دو آدمیوں کے درمیان اس مسجد کی تعیین میں اختلاف رائے پیدا ہوگیا، جس کی بنیاد پہلے دن سے ہی تقویٰ پر رکھی گئی، عمری کی رائے مسجد قباء کے متعلق تھی اور خدری کی مسجد نبوی کے متعلق تھی، وہ دونوں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اس کے متعلق پوچھا تو نبی ﷺ نے فیصلہ کرتے ہوئے فرمایا اس سے مراد میری مسجد ہے اور مسجد قباء میں خیر کثیر ہے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ جو شخص ریشم پہنتا ہے، وہ آخرت میں اسے نہیں پہن سکے گا
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مریض کی عیادت کیا کرو اور جنازے کے ساتھ جایا کرو، اس سے تمہیں آخرت کی یاد آئے گی
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سورت اخلاص ایک تہائی قرآن کے برابر ہے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں ہمیشہ ایک صاع کھجور یا جو، پنیر یا کشمش صدقہ فطر کے طور پر دی جاتی تھی
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ ہمیں جو بیماریاں لگتی ہیں، یہ بتائیے کہ ان پر ہمارے لئے کیا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا یہ بیماریاں گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہیں، حضرت ابی بن کعب (رض) نے عرض کیا اگرچہ بیماری چھوٹی ہی ہو ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! اگرچہ ایک کانٹا ہی چبھ جائے یا اس سے بھی کم، یہ سن کر حضرت ابی بن کعب (رض) نے اپنے متعلق یہ دعاء کی کہ موت تک ان سے کبھی بھی بخار جدا نہ ہو، لیکن وہ ایسا ہو کہ حج وعمرہ، جہاد فی سبیل اللہ اور فرض نماز باجماعت میں رکاوٹ نہ بنے، چناچہ اس کے بعد انہیں جو شخص بھی ہاتھ لگاتا، اسے ان کا جسم تپتا ہوا ہی محسوس ہوتا، حتی کہ ان کا انتقال ہوگیا
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سعد بن معاذ (رض) کی موت پر اللہ کا عرش ہلنے لگا
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کھجور کی ٹہنی کو بہت پسند فرماتے تھے اور اسے اپنے ہاتھ میں پکڑتے تھے، ایک مرتبہ نبی ﷺ مسجد میں داخل ہوئے تو قبلہ مسجد میں تھوک یا ناک کی ریزش لگی ہوئی دیکھی، نبی ﷺ نے اسے اس چھڑی سے صاف کردیا، پھر نبی ﷺ غصے کی حالت میں لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات کو پسند کرے گا کہ کوئی آدمی سامنے سے آکر اس کے چہرے پر تھوک دے ؟ جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں کھڑا ہوتا ہے تو وہ اپنے رب کے سامنے ہوتا ہے اور اس کی دائیں جانب فرشتہ ہوتا ہے، لہٰذا سامنے یا دائیں جانب نہ تھوکے، بلکہ بائیں پاؤں کے نیچے یا بائیں جانب تھوکے۔ اور اگر بہت جلدی ہو تو اس طرح کر کے مل لے، راوی نے اپنے کپڑے پر تھوک کر اسے مل کر دکھایا
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے رمضان کے درمیانی عشرے کا اعتکاف فرمایا : ہم نے بھی آپ ﷺ کے ساتھ اعتکاف کیا، جب بیسویں تاریخ کی صبح ہوئی تو نبی ﷺ ہمارے پاس سے گذرے، ہم اس وقت اپنا سامان منتقل کر رہے تھے، نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص معتکف تھا وہ اب بھی اپنے اعتکاف میں رہے، میں نے شب قدر کو دیکھ لیا تھا لیکن پھر مجھے اس کی تعیین بھلا دی گئی، البتہ اس رات میں نے اپنے آپ کو کیچڑ میں سجدہ کرتے ہوئے دیکھا تھا، اسے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو، اس زمانے میں مسجد نبوی کی چھت لکڑی کی تھی، اسی رات بارش ہوئی اور اس ذات کی قسم جس نے انہیں عزت بخشی اور ان پر اپنی کتاب نازل فرمائی، میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ نے ہمیں اکیسویں شب کو نماز مغرب پڑھائی تو ان کی ناک اور پیشانی پر کیچڑ کے نشان پڑگئے ہیں
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ابوسلمہ بن عبدالرحمن (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عبدالرحمن بن ابی سعد (رض) کا میرے پاس سے گذر ہوا، میں نے ان سے پوچھا کہ آپ نے اپنے والد صاحب سے اس مسجد کے متعلق کیا سنا ہے ؟ جس کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی تھی ؟ انہوں نے کہا کہ میرے والد صاحب نے فرمایا تھا کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے کسی گھر میں گیا اور نبی ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ وہ کون سی مسجد ہے جس کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی ہے ؟ نبی ﷺ نے کنکریوں سے مٹھی بھری اور انہیں زمین پر مار کر فرمایا وہ مدینہ منورہ کی یہ مسجد نبوی ہے، میں نے یہ حدیث سن کر عبدالرحمن (رض) کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے بھی آپ کے والد صاحب کو اسی طرح ذکر کرتے ہوئے سنا ہے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مسلمان کو جو پریشانی، تکلیف، غم، بیماری، دکھ حتیٰ کہ وہ خیالات " جو اسے تنگ کرتے ہیں " پہنچتے ہیں، اللہ ان کے ذریعے اس کے گناہوں کا کفارہ کردیتے ہیں
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم میں سے کسی کے کھانے میں مکھی پڑجائے تو اسے چاہئے کہ وہ اسے اچھی طرح اس میں ڈبو دے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جہاں تین آدمی ہوں تو نماز کے وقت ایک امام بن جائے اور ان میں امامت کا زیادہ حقدار وہ ہے جو ان میں زیادہ قرآن جاننے والا ہو
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ غزوہ حنین کے لئے سترہ یا اٹھارہ رمضان کو روانہ ہوئے، تو ہم میں سے کچھ لوگوں نے روزہ رکھ لیا اور کچھ نے نہ رکھا، لیکن روزہ رکھنے والا چھوڑنے والے پر یا چھوڑنے والا روزہ رکھنے والے پر کوئی عیب نہیں لگاتا تھا، (مطلب یہ ہے کہ جس آدمی میں روزہ رکھنے کی ہمت ہوتی وہ رکھ لیتا اور جس میں ہمت نہ ہوتی وہ چھوڑ دیتا، بعد میں قضاء کرلیتا)
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا عنقریب ایسے حکمران آئیں گے جن پر ایسے حاشیہ بردار افراد چھا جائیں گے جو ظلم و ستم کریں گے اور جھوٹ بولیں گے، جو شخص ان کے پاس جائے اور ان کے جھوٹ کی تصدیق کرے اور ان کے ظلم پر تعاون کرے تو اس کا مجھ سے اور میرا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے اور جو شخص ان کے پاس نہ جائے کہ ان کے جھوٹ کی تصدیق یا ان کے ظلم پر تعاون نہ کرنا پڑے تو وہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ابن صائد سے جنت کی مٹی کے متعلق پوچھا تو اس نے کہا کہ وہ انتہائی سفید اور خالص مشک کی ہے، نبی ﷺ نے اس کی تصدیق فرمائی
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ابن صائد سے جنت کی مٹی کے متعلق پوچھا تو اس نے کہا کہ وہ انتہائی سفید اور خالص مشک کی ہے، نبی ﷺ نے اس کی تصدیق فرمائی
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم جنازہ دیکھا کرو تو کھڑے ہوجایا کرو اور جو شخص جنازے کے ساتھ جائے، وہ جنازہ زمین پر رکھے جانے سے پہلے خود نہ بیٹھے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میری امت دو فرقوں میں بٹ جائے گی اور ان دونوں کے درمیان ایک گروہ نکلے گا جسے ان دو فرقوں میں سے حق کے زیادہ قریب فرقہ قتل کرے گا
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی جمعہ کے دن مسجد نبوی میں داخل ہوا اس وقت نبی ﷺ منبر پر خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، نبی ﷺ نے اسے بلا کردو رکعتیں پڑھنے کا حکم دیا، پھر یکے بعد دیگرے دو آدمی اور آئے اور نبی ﷺ نے انہیں بھی یہی حکم دیا، پھر لوگوں کو صدقہ دینے کی ترغیب دی، لوگ صدقات دینے لگے، پھر نبی ﷺ نے ان صدقات میں سے دو کپڑے لے کر اس آنے والے کو دے دئیے اور فرمایا کہ لوگو ! صدقہ دو ، اس پر اس آدمی نے ایک کپڑا صدقات میں ڈال دیا، اس کی اس حرکت پر نبی ﷺ نے اسے ڈانٹا اور آپ ﷺ کو اس کی یہ حرکت ناگوار گذری، چناچہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس شخص کو دیکھو، یہ مسجد میں پراگندہ حالت میں آیا تھا، میں نے اسے بلایا، مجھے امید تھی کہ تم اسے کچھ دے کر اس پر صدقہ کرو گے اور اسے صاف کپڑے پہناؤ دوگے، لیکن تم نے ایسا نہ کیا، پھر میں نے تم سے صراحۃً صدقہ کرنے کے لئے کہا، تم نے صدقہ کیا اور میں نے اس میں سے دو کپڑے اسے دے دئیے، پھر دوبارہ صدقہ کی ترغیب دی تو اس نے ان میں سے ایک کپڑا اس میں ڈال دیا، یہ اپنا کپڑالے لو، نبی ﷺ نے اسے ڈانٹ کر فرمایا
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن ہم لوگوں کو نماز پڑھنے کا موقع ہی نہیں ملا، یہاں تک کہ مغرب کے بعد بھی کچھ وقت بیت گیا، اس وقت تک میدانِ قتال میں نماز خوف کا وہ طریقہ نازل نہیں ہوا تھا، جو بعد میں نازل ہوا، جب قتال کے معاملے میں ہماری کفایت ہوگئی " یعنی اللہ نے یہ فرما دیا کہ اللہ مسلمانوں کی قتال میں کفایت کرے گا۔ اور اللہ طاقتور اور غالب ہے " تو نبی ﷺ نے حضرت بلال (رض) کو حکم دیا، انہوں نے ظہر کے لئے اقامت کہی، نبی ﷺ نے نماز پڑھائی جیسے عام وقت میں نماز پڑھاتے تھے، پھر نماز عصر بھی اسی طرح پڑھائی جیسے اپنے وقت میں پڑھاتے تھے، اسی طرح مغرب بھی اس کے اپنے وقت کی طرح پڑھائی گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ لوگوں کو جہنم کے پل پر لایا جائے گا جہاں آنکڑے، کانٹے اور اچکنے والی چیزیں ہوں گی، کچھ لوگ تو اس پر سے بجلی کی طرح گذر جائیں گے، کچھ ہوا کی طرح، کچھ تیز رفتار گھوڑوں کی طرح، کچھ دوڑتے ہوئے، کچھ چلتے ہوئے، کچھ گھسیٹتے ہوئے اور کچھ اپنی سرین کے بل چلتے ہوئے گذریں گے، باقی جہنمی تو وہ اس میں زندہ ہوں گے نہ مردہ، البتہ کچھ لوگوں کو ان کے گناہوں کی وجہ سے پکڑ لیا جائے گا اور وہ جل کر کوئلہ ہوجائیں گے، پھر اللہ تعالیٰ سفارش کی اجازت دیں گے اور انہیں گروہ در گروہ جہنم سے نکال لیا جائے گا۔ پھر انہیں ایک نہر میں غوطہ دیا جائے گا اور وہ اس طرح اگ آئیں گے جیسے کیچڑ میں دانہ اگ آتا ہے، اس کی مثال نبی ﷺ نے " صبغاء " سے دی۔ نبی ﷺ نے مزید فرمایا کہ پل صراط پر تین درخت ہوں گے، جہنم سے ایک آدمی نکل کر ان کے کنارے پہنچے گا اور کہے گا کہ پروردگار ! میرا رخ جہنم سے پھیر دے، اللہ تعالیٰ اس سے یہ عہد و پیمان لے گا کہ تو اس کے بعد مجھ سے مزید کچھ نہ مانگے گا، اسی اثناء میں وہ ایک درخت دیکھے گا تو کہے گا کہ پروردگار ! مجھے اس درخت کے قریب کردے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کروں اور اس درخت کے پھل کھاؤں۔ اللہ اس سے پھر وہی وعدہ لے گا، اچانک وہ ایک اور درخت دیکھے گا تو کہے گا کہ پروردگار ! مجھے اس درخت کے قریب کردے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کروں اور اس کے پھل کھاؤں، اللہ اس سے پھر وہی وعدہ لے گا، اچانک وہ اس سے بھی خوبصورت درخت دیکھے گا تو کہے گا کہ پروردگار ! مجھے اس درخت کے قریب کردے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کروں اور اس کے پھل کھاؤں، اللہ اس سے پھر وہی وعدہ لے گا، پھر وہ لوگوں کا سایہ دیکھے اور ان کی آوازیں سنے گا تو کہے گا کہ پروردگار ! مجھے جنت میں داخل فرما۔ اس کے حضرت ابوسعید (رض) اور ایک دوسرے صحابی (رض) کے درمیان یہ اختلاف رائے ہے کہ ان میں سے ایک کے مطابق اسے جنت میں داخل کرکے دنیا اور اس سے ایک گنا مزید دیا جائے گا اور دوسرے کے مطابق اسے دنیا اور اس سے دس گنامزید دیا جائے گا گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ابوالمثنیٰ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مروان کے پاس تھا کہ حضرت ابوسعید خدری (رض) بھی تشریف لے آئے، مروان نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ نے نبی ﷺ کو مشروبات میں سانس لینے سے منع فرماتے ہوئے سنا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! ایک آدمی کہنے لگا میں ایک ہی سانس میں سیراب نہیں ہوسکتا، میں کیا کروں ؟ انہوں نے فرمایا برتن کو اپنے منہ سے جدا کر کے پھر سانس لیا کرو، اس نے کہا کہ اگر مجھے اس میں کوئی تنکا وغیرہ نظر آئے تب بھی پھونک نہ ماروں ؟ فرمایا اسے بہا دیا کرو
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے عزل کے متعلق فرمایا تم جو مرضی کرتے رہو، اللہ نے تقدیر میں جو کچھ لکھ دیا ہے وہ ہو کر رہے گا
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ جب شراب حرام ہوگئی تو ہم نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ ہمارے پاس ایک یتیم بچے کی شراب پڑی ہوئی ہے ؟ نبی ﷺ نے ہمیں اسے بہانے کا حکم دیا، چناچہ ہم نے اسے بہا دیا
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جنت میں اونچے درجات والے اس طرح نظر آئیں گے جیسے تم آسمان کے افق میں روشن ستاروں کو دیکھتے ہو اور ابوبکر (رض) و عمر (رض) بھی ان میں سے ہیں اور یہ دونوں وہاں ناز و نعم میں ہوں گے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ایک انصاری صحابی کی طرف گئے، وہ آئے تو ان کے سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے، نبی ﷺ نے فرمایا شاید ہم نے تمہیں جلدی فراغت پانے پر مجبور کردیا ؟ انہوں نے کہا جی ہاں یا رسول اللہ ﷺ ! نبی ﷺ نے فرمایا جب ایسی کیفیت میں جلدی ہو تو صرف وضو کرلیا کرو، غسل نہ کیا کرو۔ (بلکہ بعد میں اطمینان سے غسل کیا کرو)
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ حدیبیہ کے دن صحابہ (رض) سے فرمایا رات کو آگ نہ جلانا، اس کے کچھ عرصے بعد فرمایا اب آگ جلالیا کرو اور کھانا پکالیا کرو، کیوں کہ اب کوئی قوم تمہارے بعد تمہارے صاع اور مد کو نہیں پہنچ سکتی
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھے ابن صائد ملا اور کہنے لگا کہ لوگ میرے بارے طرح طرح کی باتیں کرتے ہیں اور اے اصحاب محمد ﷺ ! کیا تم نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ دجال یہودی ہوگا جب کہ میں تو مسلمان ہوں، وہ کانا ہوگا اور میں تندرست ہوں، وہ مکہ اور مدینہ میں نہیں جاسکے گا جب کہ میں تو حج کر کے آرہا ہوں اور اب آپ کے ساتھ مدینہ منورہ جارہا ہوں، اس کی کوئی اولاد نہ ہوگی، جب کہ میرے یہاں تو اولاد بھی ہے، پھر آخر میں کہنے لگا کہ اس کے باوجود میں جانتا ہوں کہ وہ کہاں پیدا ہوگا ؟ کب نکلے گا ؟ اور اب کہاں ہے ؟ یہ سن کر مجھ پر اس کا معاملہ پھر مشکوک ہوگیا
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص راہ اللہ میں ایک دن کا روزہ رکھے، اللہ اس دن کی برکت سے اسے جہنم سے ستر سال کی مسافت دور کردے گا
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میں تم میں دو اہم چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں جن میں سے ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے، ایک تو کتاب اللہ ہے جو آسمان سے زمین کی طرف لٹکی ہوئی ایک رسی ہے اور دوسرے میرے اہل بیت ہیں، یہ دونوں چیزیں ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گی، یہاں تک کہ میرے پاس حوض کوثر پر آپہنچیں گی
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ آپ ﷺ نے فرمایا میری امت میں مہدی آئے گا جو سات، آٹھ یا نوسال رہے گا، زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا، اس زمانے میں اللہ تعالیٰ آسمان سے خوب بارش برسائے گا اور زمین اپنی تمام پیداوار اگائے گی
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جنت میں اونچے درجات والے اس طرح نظر آئیں گے جیسے تم آسمان کے افق میں روشن ستاروں کو دیکھتے ہو اور ابوبکر (رض) وعمر (رض) بھی ان میں سے ہیں اور یہ دونوں وہاں ناز و نعم میں ہوں گے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن تم سے ہر چیز کا حساب ہوگا، حتی کہ یہ سوال بھی پوچھا جائے گا کہ جب تم نے کوئی گناہ کا کام ہوتے ہوئے دیکھا تھا تو اس سے روکا کیوں نہیں تھا ؟ پھر جسے اللہ دلیل سمجھا دے گا وہ کہہ دے گا کہ پروردگار ! مجھے آپ سے معافی کی امید تھی لیکن لوگوں سے خوف تھا
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی کو اپنے گھر میں ایک سانپ نظر آیا، اس نے اپنا نیزہ اٹھایا اور سانپ کو مارا جس سے وہ زخمی ہوگیا لیکن مر انہیں، بلکہ حملہ کرکے اس آدمی کو مار دیا، نبی ﷺ کو اس واقعے کی اطلاع ہوئی تو فرمایا کہ تمہارے ساتھ کچھ ایسی چیزیں بھی رہتی ہیں جو آباد کرنے والی ہوتی ہیں، جب تم انہیں دیکھا کرو تو پہلے تین مرتبہ انہیں بچنے کی تلقین کیا کرو، اس کے بعد بھی اگر وہ نظر آئیں تب انہیں مارا کرو
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ جنت میں سب سے کم ترین درجے کا آدمی وہ ہوگا جس کا چہرہ اللہ تعالیٰ جہنم سے جنت کی طرف پھیر دے گا اور اس کے سامنے ایک سایہ دار درخت کی شکل پیش کرے گا، وہ کہے گا کہ پروردگار ! مجھے اس درخت کے قریب کردے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کروں اور اس کے پھل کھاؤں، اللہ اس سے وہی وعدہ لے گا، اچانک وہ ایک اور درخت دیکھے گا تو کہے گا کہ پروردگار ! مجھے اس درخت کے قریب کردے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کروں اور اس کے پھل کھاؤں، اللہ اس سے پھر وہی وعدہ لے گا، اچانک وہ اس سے بھی خوبصورت درخت دیکھے گا تو کہے گا کہ پروردگار ! مجھے اس درخت کے قریب کردے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کروں اور اس کے پھل کھاؤں، اللہ اس سے پھر وہی وعدہ لے گا پھر وہ لوگوں کا سایہ دیکھے اور ان کی آوازیں سنے گا تو کہے گا کہ پروردگار ! مجھے جنت میں داخل فرما، اس کے بعد حضرت ابوسعید (رض) اور ایک دوسرے صحابی (رض) کے درمیان یہ اختلاف رائے ہے کہ ان میں سے ایک کے مطابق اسے جنت میں داخل کرکے دنیا اور اس سے ایک گنا مزید دیا جائے گا اور دوسرے کے مطابق اسے دنیا اور اس سے دس گنا مزید دیا جائے گا، پھر وہ جنت میں داخل ہوگا تو حور عین میں سے اس کی دو بیویاں اس کے پاس آئیں گی اور اس سے کہیں گی اللہ کا شکر ہے جس نے آپ کو ہمارے لئے اور ہمیں آپ کے لئے زندہ رکھا، یہ دیکھ کر وہ کہے گا کہ جو نعمتیں مجھے ملی ہیں، ایسی کسی کو نہ ملی ہوں گی اور فرمایا جہنم میں سب سے ہلکا عذاب اس شخص کو ہوگا جسے آگ کے دو جوتے پہنائے جائیں گے جن کی حرارت کی وجہ سے اس کا دماغ ہنڈیا کی طرح ابلتا ہوگا
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا خروجِ یاجوج ما جوج کے بعد بھی بیت اللہ کا حج اور عمرہ جاری رہے گا
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص نماز جنازہ پڑھے اور قبر تک ساتھ جائے، اسے دو قیراط ثواب ملے گا اور جو صرف نماز جنازہ پڑھے، قبر تک نہ جائے اسے ایک قیراط ثواب ملے گا اور ایک قیراط احد پہاڑ کے برابر ہوگا
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا خروجِ یاجوج ماجوج کے بعد بھی بیت اللہ کا حج اور عمرہ جاری رہے گا
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا (حوضِ کوثر پر کچھ لوگوں کو پانی پینے سے روک دیا جائے گا) میں کہوں گا کہ یہ تو میرے ساتھی ہیں، مجھے بتایا جائے گا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا بدعات ایجاد کرلی تھیں، میں کہوں گا کہ وہ لوگ دور ہوجائیں جنہوں نے میرے بعد دین کو بدل ڈالا تھا
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت عمار (رض) سے فرمایا تمہیں ایک باغی گروہ شہید کردے گا
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کوئی احسان جتلانے والا، والدین کا نافرمان اور عادی شراب خور جنت میں نہیں جائے گا
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا زمین ظلم وجور سے بھری ہوئی ہوگی، پھر میرے اہل بیت میں سے ایک آدمی نکلے گا، وہ زمین کو اس طرح عدل و انصاف سے بھر دے گا جیسے قبل ازیں وہ ظلم و جور سے بھری ہوگی اور وہ سات یا نو سال تک رہے گا
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا عنقریب تم پر ایسے لوگ حکمران ہوں گے جن سے دل مطمئن ہوں گے اور جسم ان کے لئے نرم ہوں گے، اس کے بعد ایسے لوگ حکمران بنیں گے جن سے دل گھبرائیں گے اور جسم کانپیں گے، ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! کیا ہم ایسے حکمرانوں سے قتال کریں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، جب تک وہ نماز قائم کرتے رہیں
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبرائیل نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور پوچھا کہ اے محمد ﷺ ! کیا آپ بیمار ہوگئے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! اس پر حضرت جبرائیل نے کہا کہ میں اللہ کا نام لے کر آپ پر دم کرتا ہوں ہر اس چیز سے جو آپ کو تکلیف پہنچائے اور ہر نفس کے شر سے اور نظر بد سے، اللہ آپ کو شفا عطاء فرمائے، میں اللہ کا نام لے کر آپ پر دم کرتا ہوں
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عیدالفطر کے دن عیدگاہ کی طرف نکلنے سے پہلے کچھ کھالیا کرتے تھے اور نماز عید سے پہلے نوافل نہیں پڑھتے تھے، جب نماز عید پڑھ لیتے تب دو رکعتیں پڑھتے تھے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کے قریب جائے، پھر دوبارہ جانے کی خواہش ہو تو وضو کرلے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ اوطاس کے قیدیوں کے متعلق فرمایا تھا کوئی شخص کسی حاملہ باندی سے مباشرت نہ کرے، تاآنکہ وضع حمل ہوجائے اور اگر وہ غیر حاملہ ہو تو ایام کا ایک دور گذرنے تک اس سے مباشرت نہ کرے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی ﷺ کچھ تقسیم فرما رہے تھے، ایک آدمی سامنے سے آیا اور نبی ﷺ کے سامنے جھک کر کھڑا ہوگیا، نبی ﷺ نے اپنے پاس موجود چھڑی اسے چبھا دی، اس سے اس کے چہرے پر زخم لگ گیا، نبی ﷺ نے اس سے فرمایا آگے بڑھ کر مجھ سے قصاص لے لو، اس نے کہا یا رسول اللہ ﷺ ! میں نے معاف کردیا
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم میں کوئی شخص کسی ایسی بند چٹان میں چھپ کر عمل کرے جس کا نہ کوئی دہانہ ہو اور نہ ہی کوئی روشندان، تب بھی اس کا وہ عمل لوگوں کے سامنے آکر رہے گا۔ خواہ کوئی بھی عمل ہو (اچھا یا برا)
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور نبی ﷺ نے فرمایا کہ اگر " غساق " (جہنم کے پانی) کا ایک ڈول زمین پر بہا دیا جائے تو ساری دنیا میں بدبو پھیل جائے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور نبی ﷺ نے فرمایا کہ مٹی انسان کی ہر چیز کھا جاتی ہے سوائے ریڑھ کی ہڈی کے، کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! ریڑھ کی یہ ہڈی کس چیز کے برابر باقی رہتی ہے ؟ فرمایا رائی کے ایک دانے کے برابر اور اسی سے تم دوبارہ اگ آؤ گے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا عنقریب تم پر ایسے حکمران ہوں گے جن سے دل مطمئن ہوں اور جسم ان کے لئے نرم ہوں گے، اس کے بعد ایسے لوگ حکمران بنیں گے جن سے دل گھبرائیں گے اور جسم کانپیں گے۔ ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! کیا ہم ایسے حکمرانوں سے قتال نہ کریں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، جب تک وہ نماز قائم کرتے رہیں
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جہنم میں کافر کے صرف بیٹھنے کی جگہ تین دن کی مسافت پر پھیلی ہوگی، ہر ڈاڑھ احد پہاڑ کے برابر، رانیں ورقان پہاڑ کے برابر اور گوشت اور ہڈیوں کو نکال کر صرف کھال چالیس گز کی ہوگی
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور نبی ﷺ نے فرمایا اگر لوہے کا ایک گرز جہنم سے نکال کر زمین پر رکھ دیا جائے اور سارے انس و جن اکٹھے ہوجائیں تب بھی وہ اسے زمین سے ہلا تک نہیں سکتے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور نبی ﷺ نے فرمایا جہنم کی قناتیں چار چار دیواروں کے برابر ہوں گی جن میں سے ہر دیوار کی موٹائی چالیس سال کی مسافت کے برابر ہوگی
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور نبی ﷺ نے فرمایا کسی خاتون سے مباشرت کرنے پر فخر کرنا اور اسے لوگوں کے سامنے بیان کرنا حرام ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور نبی ﷺ نے فرمایا جنت کے سو درجے ہیں، اگر سارے جہان والے اس کے ایک درجے میں آجائیں تو وہ بھی ان کے لئے کافی ہوجائے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور نبی ﷺ نے فرمایا شیطان نے کہا تھا کہ پروردگار ! مجھے تیری عزت کی قسم ! میں تیرے بندوں کو اس وقت تک گمراہ کرتا رہوں گا جب تک ان کے جسم میں روح رہے گی اور پروردگار عالم نے فرمایا تھا مجھے اپنی عزت اور جلال کی قسم ! جب تک وہ مجھ سے معافی مانگتے رہیں گے میں ان کو معاف کرتا رہوں گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور نبی ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، قیامت کے دن لوگ جھگڑیں گے، حتیٰ کہ دو بکریاں بھی جنہوں نے ایک دوسرے کو سینگ مارے ہوں گے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
نبی ﷺ نے فرمایا جنت کے دروازے کے دونوں پٹوں (کواڑوں) کے درمیان چالیس سال کی مسافت ہے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور نبی ﷺ نے فرمایا سب سے زیادہ سچے خواب وہ ہوتے ہیں جو سحری کے وقت دیکھے جائیں
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور نبی ﷺ نے فرمایا اگر لوگوں کو اذان دینے کا ثواب معلوم ہوجائے تو اذانیں دینے کے لئے آپس میں تلواروں سے لڑنے لگیں
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فتح مکہ کے سال مرالظہران پہنچ کر دشمن سے آمنا سامنا ہونے کی ہمیں اطلاع دی اور ہمیں روزہ ختم کرنے کا حکم دیا، چناچہ ہم سب نے روزہ ختم کرلیا
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا وجوبِ غسل آبِ حیات کے خروج پر ہوتا ہے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ شیطان نے کہا تھا کہ پروردگار ! مجھے تیری عزت کی قسم ! میں تیرے بندوں کو اس وقت تک گمراہ کرتا رہوں گا جب تک ان کے جسم میں روح رہے گی اور پروردگار عالم نے فرمایا تھا مجھے اپنی عزت و جلال کی قسم ! جب تک وہ مجھ سے معافی مانگتے رہیں گے، میں انہیں معاف کرتا رہوں گا
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ بندے سے پوچھے گا کہ جب تم نے کوئی گناہ کا کام ہوتے ہوئے دیکھا تھا تو نے اس سے روکا کیوں نہیں تھا ؟ پھر جسے اللہ دلیل سمجھا دے گا، وہ کہہ دے گا کہ پروردگار ! مجھے آپ سے معافی کی امید تھی لیکن لوگوں سے خوف تھا
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ابوسعید (رح) جو مہری کے آزاد کردہ غلام ہیں کہتے ہیں کہ میرے بھائی کا انتقال ہو تو میں حضرت ابوسعید خدری (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ اے ابوسعید ! میرے بھائی کا انتقال ہوگیا ہے، اس نے بچے بھی چھوڑے ہیں۔ خود میرے اپنے بچے بھی ہیں اور روپیہ پیسہ ہمارے پاس نہیں ہے، میں یہ سوچ رہا ہوں کہ اپنے اور بھائی کے بچوں کو لے کر کسی شہر میں منتقل ہوجاؤں تاکہ ہماری معیشت مستحکم ہوجائے ؟ انہوں نے فرمایا تمہاری سوچ پر افسوس ہے۔ یہاں سے مت جانا، کیوں کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص مدینہ منورہ کی تکالیف اور پریشانیوں پر صبر کرتا ہے، میں قیامت کے دن اس کے حق میں سفارش کروں گا
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
بشر بن حرب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) ، حضرت ابوسعید خدری (رض) کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ نے ایک امیر پر اتفاق رائے ہونے سے قبل ہی دو امیروں کی بیعت کرلی ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! میں نے حضرت ابن زبیر (رض) کی بیعت کی تھی، پھر اہل شام آکر مجھے ابن دلحہ کے لشکر کے پاس کھینچ کرلے گئے چناچہ میں نے مجبوراً اس سے بھی بیعت کرلی۔ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا مجھے بھی اسی کا خطرہ ہے (دو مرتبہ فرمایا) پھر حضرت ابوسعید (رض) نے فرمایا اے عبدالرحمن ! کیا آپ نے نبی ﷺ کا یہ فرمان نہیں سنا کہ جو شخص اس بات کی استطاعت رکھتا ہو کہ کوئی نیند ایسی نہ سوئے، کوئی صبح اور شام ایسی نہ کرے جس میں اس پر کوئی حکمران نہ ہو تو وہ ایسا ہی کرے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! سنا تو ہے لیکن میں اس چیز کو ناپسند سمجھتا ہوں کہ کسی ایک امیر پر لوگوں کے اتفاق رائے ہونے سے قبل ہی دو امیروں کی بیعت کرلوں
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب کوئی نیا کپڑا پہنتے تو پہلے اس کا نام رکھتے مثلاً قمیص یا عمامہ، پھر یہ دعاء پڑھتے کہ اے اللہ ! تیرا شکر ہے کہ تو نے مجھے یہ لباس پہنایا، میں تجھ سے اس کی خیر اور جس مقصد کے لئے اسے بنایا گیا ہے، اس کی خیر مانگتا ہوں اور اس کے شر اور جس مقصد کے لئے اسے بنایا گیا ہے اس کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک مرتبہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے نماز میں میری امامت کی، چناچہ انہوں نے ظہر کی نماز زوال آفتاب کے وقت پڑھائی، عصر کی نماز اس قات پڑھائی جب سایہ ایک مثل کے برابر تھا، مغرب کی نماز غروب آفتاب کے وقت پڑھائی، نمازِ عشاء غروب شفق کے بعد پڑھائی اور فجر طلوع فجر کے بعد پڑھائی، پھر اگلے دن دوبارہ آئے اور ظہر کی نماز اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ ایک مثل ہوچکا تھا، عصر کی نماز دو مثل میں پڑھائی، مغرب کی نماز غروب آفتاب کے وقت اور عشاء کی نماز رات کی پہلی تہائی میں پڑھائی اور فجر کی نماز اس وقت پڑھائی جب سورج نکلنے کے قریب ہوگیا تھا اور فرمایا کہ نماز کا وقت ان دونوں وقتوں کے درمیان ہے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جمعہ کے دن ہر بالغ آدمی پر غسل کرنا، مسواک کرنا اور اپنی گنجائش کے مطابق خوشبو لگانا خواہ اپنے گھر کی ہو، واجب ہے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک سحری سے مسلسل کئی روزے رکھنے سے منع فرمایا ہے، صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ تو اس طرح تسلسل کے ساتھ روزے رکھتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس معاملے میں میں تمہاری طرح نہیں ہوں، میں تو اس حال میں رات گذارتا ہوں کہ میرا رب خود ہی مجھے کھلاتا پلا دیتا ہے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ باری باری رات کے وقت نبی ﷺ کے پاس رکتے تھے، تاکہ نبی ﷺ کو رات کے وقت کوئی ضرورت یا کام پیش آجائے تو وہ ہمیں بھیج سکیں، بعض اوقات یہ ثواب کمانے والے اور باری والے افراد کافی تعداد میں اکٹھے ہوجاتے تھے، اس صورت میں ہم لوگ آپس میں باتیں کرتے رہتے تھے، ایک مرتبہ رات کے وقت نبی ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا یہ کیسی سرگوشیاں ہیں ؟ کیا میں تمہیں سرگوشیاں کرنے سے منع نہیں کرتا ؟ ہم نے کہا اے اللہ کے نبی ﷺ ! ہم توبہ کرتے ہیں، دراصل ہم لوگ دجال کا تذکرہ کررہے تھے، ہمیں اس سے ڈر لگ رہا ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جو میرے نزدیک تمہارے لئے دجال سے بھی زیادہ خطرناک ہے ؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا وہ شرک خفی ہے کہ انسان کسی عمل کے لئے کسی دوسرے انسان کی وجہ سے کھڑا ہو
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا پانچ اونٹوں سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے، پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکوٰۃ نہیں ہے اور پانچ وسق سے کم گندم میں بھی زکوٰۃ نہیں ہے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا عنقریب ایک مسلم کا سب سے بہترین مال " بکری " ہوگی، جسے لے کر وہ پہاڑوں کی چوٹیوں اور بارش کے قطرات گرنے کی جگہ پر چلاجائے اور فتنوں سے اپنے دین کا بچالے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اپنے آپ کو اتنا حقیر نہ سمجھے کہ اس پر اللہ کی رضاء کے لئے کوئی بات کہنے کا حق ہو لیکن وہ اسے کہہ نہ سکے، کیوں کہ اللہ اس سے پوچھے گا کہ تجھے یہ بات کہنے سے کس چیز نے روکا تھا ؟ بندہ کہے گا کہ پروردگار ! میں لوگوں سے ڈرتا تھا اللہ فرمائے گا کہ میں اس بات کا زیادہ حقدار ہوں تھا کہ تو مجھ سے ڈرتا
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مسلمان کی تہبند نصف پنڈلی تک ہونی چاہئے، پنڈلی اور ٹخنوں کے درمیان ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن تہبند کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچے ہوگا وہ جہنم میں ہوگا
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! کیا ہم بیر بضاعہ کے پانی سے وضو کرسکتے ہیں ؟ دراصل کنویں میں عورتوں کے گندے کپڑے، دوسری بدبودار چیزیں اور کتوں کا گوشت پھینکا جاتا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا پانی پاک ہوتا ہے، اسے کوئی چیز ناپاک نہیں کرسکتی
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے بعض لوگ قرآن کی تفسیر و تاویل پر اس طرح قتال کریں گے جیسے میں اس کی تنزیل پر قتال کرتا ہوں
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تین مال و دولت کی ریل پیل والے لوگ ہلاک ہوگئے ہم ڈر گئے، پھر نبی ﷺ نے فرمایا سوائے ان لوگوں کے جو اپنے ہاتھوں سے بھربھر کر دائیں بائیں اور آگے تقسیم کریں گے لیکن ایسے لوگ بہت تھوڑے ہیں
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر کسی اونٹنی، گائے یا بکری کا بچہ اس کے پیٹ میں ہی مرجائے تو کیا حکم ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اگر تمہاری طبیعت چاہے تو اسے کھاسکتے ہو کیوں کہ اس کی ماں کا ذبح ہونا دراصل اس کا ذبح ہونا ہی ہے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک تم ایسی قوم سے قتال نہ کرلو جن کی آنکھیں چھوٹی اور چہرے چپٹے ہوں گے، ان کی آنکھیں ٹڈیوں کے حلقہ چشم کی طرح ہوں گی اور چہرے چپٹی کمانوں کی طرح ہوں گے، وہ لوگ بالوں کی جوتیاں پہنتے ہوں گے اور چمڑے کی ڈھالیں استعمال کرتے ہوں گے اور اپنے گھوڑے درختوں کے ساتھ باندھتے ہوں گے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم میں سے کسی کو جمائی آجائے، تو وہ حسب طاقت اپنا منہ بند رکھے ورنہ شیطان اس کے منہ میں داخل ہوجائے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے پاؤں پر کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرمایا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص وتر پڑھے بغیر سو گیا یا بھول گیا، اسے چاہئے کہ جب یاد آجائے یا بیدار ہوجائے، تب پڑھ لے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا انبیاء کرام (علیہم السلام) کے درمیان کسی ایک کو دوسرے پر ترجیح اور فوقیت نہ دیا کرو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا " یوم یأتی بعض آیت ربک " سے مراد سورج کا مغرب سے طلوع ہونا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں مؤلفۃ القلوب چار آدمی تھے، علقمہ بن علاثہ عامری، اقرع بن حابس، زیدالخیل اور عیینہ بن بدر، ایک مرتبہ حضرت علی (رض) یمن سے سونے کا ایک ٹکڑا دباغت دی ہوئی کھال میں لپیٹ کر " جس کی مٹی خراب نہ ہوئی تھی " نبی ﷺ کی خدمت میں لے کر حاضر ہوئے، نبی ﷺ نے مذکورہ چاروں آدمیوں میں تقسیم کردیا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کسی مالدار کے لئے صدقہ زکوٰۃ حلال نہیں، سوائے تین مواقع کے، جہاد فی سبیل اللہ میں، حالت سفر میں اور ایک اس صورت میں کہ اس کے پڑوسی کو کسی صدقہ کی کوئی چیز بھیجی اور وہ اسے مالدار کے پاس ہدیہ بھیج دے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے سامنے " مشک " کا تذکرہ ہوا تو نبی ﷺ نے فرمایا وہ سب سے عمدہ خوشبو ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مریض کی عیادت کیا کرو اور جنازے کے ساتھ جایا کرو، اس سے تمہیں آخرت کی یاد آئے گی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے " امۃ وسطاً " کی تفسیر امت معتدلہ سے فرمائی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت علی (رض) سے فرمایا کہ تمہیں مجھ سے وہی نسبت ہے جو حضرت ہارون (علیہ السلام) کو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے تھی، البتہ فرق یہ ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا کہ محرم سانپ کو مار سکتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کوئی حرج نہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے قربانی کے لئے ایک مینڈھا خریدا، اتفاق سے ایک بھیڑیا آیا اور اس کے سرین کا حصہ نوچ کر کھا گیا، میں نے نبی ﷺ سے پوچھا (کہ اس کی قربانی ہوسکتی ہے یا نہیں ؟ ) نبی ﷺ نے فرمایا تم اسی کی قربانی کرلو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا (میری امت دو فرقوں میں بٹ جائے گی اور) ان دونوں کے درمیان ایک گروہ نکلے گا جسے ان دو فرقوں میں سے حق کے زیادہ قریب فرقہ قتل کرے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب کھانا کھا کر فارغ ہوتے تو یہ دعاء پڑھتے کہ اس اللہ کا شکر جس نے ہمیں کھلایا پلایا اور مسلمان بنایا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے پاس شراب کے نشے میں مدہوش ایک آدمی کو لایا گیا، نبی ﷺ نے اسے چالیس جوتے مارے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کھڑے ہو کر پانی پینے سے سختی سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ابوالمثنیٰ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مروان کے پاس بیٹھا تھا کہ حضرت ابوسعید خدری (رض) بھی تشریف لے آئے، مروان نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ نے نبی ﷺ کو مشروبات میں سانس لینے سے منع فرماتے ہوئے سنا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! ایک آدمی کہنے لگا میں ایک ہی سانس میں سیراب نہیں ہوسکتا، میں کیا کروں ؟ انہوں نے فرمایا برتن کو اپنے منہ سے جدا کر کے پھر سانس لے لیا کرو، اس نے کہا کہ اگر مجھے اس میں کوئی تنکا وغیرہ نظر آئے تب بھی پھونک نہ ماروں ؟ فرمایا اسے بہا دیا کرو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا، وہ اللہ کا شکر بھی ادا نہیں کرتا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سحری کھایا کرو، کیوں کہ سحری میں برکت ہوتی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا آدمی اپنی سواری پر آگے بیٹھنے کا خود زیادہ حقدار ہوتا ہے اور مجلس سے جا کر واپس آنے پر اپنی نشست کا بھی وہی زیادہ حقدار ہوتا ہے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن حضرت نوح (علیہ السلام) کو بلایا جائے گا اور ان سے پوچھا جائے گا کہ آپ نے پیغام توحید پہنچا دیا گیا تھا ؟ وہ جواب دیں گے جی ہاں ! پھر ان کی قوم کو بلا کر ان سے پوچھا جائے گا کہ کیا انہوں نے تمہیں پیغام پہنچا دیا تھا ؟ وہ جواب دیں گے کہ ہمارے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں آیا اور ہمارے پاس کوئی نہیں آیا، حضرت نوح (علیہ السلام) سے کہا جائے گا کہ آپ کے حق میں کون گواہی دے گا ؟ وہ جواب دیں گے کہ محمد ﷺ اور ان کی امت، یہی مطلب ہے اس آیت کا " کذلک جعلناکم امۃ وسطاً " کہ اس میں وسط سے مراد معتدل ہے، چناچہ اس امت کو بلایا جائے گا اور وہ حضرت نوح (علیہ السلام) کے حق میں پیغامِ توحید پہنچانے کی گواہی دے گی، پھر تم پر میں گواہ بن کر گواہی دوں گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ فرمائیں گے اے آدم ! کھڑے ہوجاؤ اور جہنم کی فوج نکالو وہ لبیک کہہ کر عرض کریں گے کہ پروردگار ! جہنم کی فوج سے کیا مراد ہے ؟ ارشاد ہوگا کہ ہر ہزار میں سے نو سو نناوے جہنم کے لئے نکال لو، یہ وہ وقت ہوگا جب نو مولود بچے بوڑھے ہوجائیں گے اور ہر حاملہ عورت کا وضع حمل ہوجائے گا اور تم دیکھو گے کہ لوگ مدہوش ہو رہے ہیں، حالانکہ وہ مدہوش نہیں ہوں گے لیکن اللہ کا عذاب بہت سخت ہے۔ صحابہ کرام نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! وہ ایک خوش نصیب ہم میں سے کون ہوگا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نو سونناوے آدمی یاجوج ماجوج میں سے ہوں گے اور ایک تم میں سے ہوگا، یہ سن کر صحابہ نے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا، پھر نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ تم تمام اہل جنت کا ایک چوتھائی حصہ ہوجاؤ، بخدا ! مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت کا ایک چوتھائی حصہ ہو، مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت کا ایک تہائی حصہ ہوگے، بخدا ! مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت کا نصف حصہ ہوگے، اس پر صحابہ نے پھر اللہ اکبر کا نعرہ لگایا، پھر نبی ﷺ نے فرمایا تم لوگ اس دن کالے بیل میں سفید بال کی طرح یا سفید بیل میں کالے بال کی طرح ہو گے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب کسی بات پر بڑی پختہ قسم کھاتے تو یوں کہتے " لا والذی نفس ابی القاسم بیدہ " ایک مرتبہ یہی قسم کھا کر فرمایا میری امت میں ایک ایسی قوم ضرور ظاہر ہوگی جن کے اعمال کے سامنے تم اپنے اعمال کو حقیر سمجھو گے، وہ لوگ قرآن تو پڑھتے ہوں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ لوگ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے، صحابہ پوچھا کہ ان کی کوئی علامت بھی ہے جس سے انہیں پہچانا جاسکے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ان میں ایک آدمی ہوگا جس کے ہاتھ پر عورت کی چھاتی کا نشان ہوگا اور ان لوگوں کے سر منڈے ہوئے ہوں گے۔ حضرت ابوسعید (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے اس سے بھی زیادہ صحابہ نے بتایا ہے کہ ان لوگوں کو حضرت علی (رض) نے تہہ تیغ کیا تھا، راوی کہتے ہیں کہ میں نے بڑھاپے میں حضرت ابوسعید خدری (رض) کو اس وقت دیکھا تھا جب ان کے ہاتھوں پر بھی رعشہ طاری تھا، وہ فرما رہے تھے کہ میرے نزدیک اتنی تعداد میں ترکوں کو قتل کرنے سے ان لوگوں کو قتل کرنا زیادہ حلال تھا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا انبیاء کرام (علیہم السلام) کو ایک دوسرے پر ترجیح نہ دیا کرو، قیامت کے دن سب سے پہلے میری قبر کھلے گی اور مجھے افاقہ ہوگا، تو میں دیکھوں گا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) عرشِ الہٰی کے پائے پکڑے کھڑے ہیں، اب مجھے معلوم نہیں کہ طور پر پہاڑ کی بےہوشی کو ان کا بدلہ قرار دیا دے دیا گیا یا انہیں مجھ سے پہلے ہوش آگیا ہوگا
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوہریرہ (رض) اور ابوسعید خدری (رض) سے شہادۃً مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا لوگوں کی جو جماعت بھی اللہ کا ذکر کرنے کے لئے بیٹھتی ہے، فرشتے اسے گھیر لیتے ہیں، ان پر سکینہ نازل ہوتا ہے، رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے اور اللہ ان کا تذکرہ ملاء الاعلی میں کرتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ یہودی کہا کرتے تھے عزل زندہ درگور کرنے کی ایک چھوٹی سی صورت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ یہودی غلط کہتے ہیں، اگر اللہ کسی چیز کو پیدا کرنے کا ارادہ کرلے تو کسی میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ اس میں رکاوٹ بن سکے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے بعض لوگ قرآن کی تفسیر و تاویل پر اس طرح قتال کریں گے جیسے میں اس کی تنزیل پر قتال کرتا ہوں، اس پر حضراتِ ابوبکر و عمر (رض) کھڑے ہوئے تو نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، اس سے مراد جوتی گانٹھنے والا ہے اور اس وقت حضرت علی (رض) اپنی جوتی گانٹھ رہے تھے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ ! میں تجھ سے ایک عہد لیتا ہوں جس کی تو مجھ سے کبھی خلاف ورزی نہیں کرے گا، میں بھی ایک انسان ہوں، اے اللہ ! میں نے جس شخص کو بھی (نادانستگی میں) کوئی ایذاء پہنچائی ہو یا کوڑا مارا ہو یا گالی اور لعنت ملامت کی ہو، اسے اس شخص کے لئے باعثِ تزکیہ و رحمت بنادے اور قیامت کے دن اپنی قربت کا سبب بنادے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ابوسلمہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت ابوسعید خدری (رض) کے پاس آیا اور کہنے لگا کیا آپ نے نبی ﷺ کو فرقہ حروریہ کا بھی کوئی تذکرہ کرتے ہوئے سنا ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو ایک ایسی قوم کا تذکرہ کرتے ہوئے سنا ہے جو دین میں تعمق کی راہ اختیار کرلیں گے، ان کی نمازوں کے آگے تم اپنی نمازوں کو، ان کے روزوں کے سامنے تم اپنے روزوں کو حقیر سمجھو گے، لیکن یہ لوگ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے اور آدمی اپنا تیر پکڑ کر اس کے پھل کو دیکھتا ہے تو کچھ نظر نہیں آتا، پھر اس کے پٹھے کو دیکھتا ہے تو وہاں بھی کچھ نظر نہیں آتا، پھر اس کی لکڑی کو دیکھتا ہے تو وہاں بھی کچھ نظر نہیں آتا، پھر اس کے پر کو دیکھتا ہے تو وہاں بھی کچھ نظر نہیں آتا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے صحابہ (رض) کو دیکھا کہ وہ کچھ پیچھے ہیں تو نبی ﷺ نے فرمایا تم آگے بڑھ کر میری اقتداء کیا کرو، بعد والے تمہاری اقتداء کریں گے، کیوں کہ لوگ مسلسل پیچھے ہوتے رہیں گے یہاں تک کہ اللہ انہیں قیامت کے دن پیچھے کردے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک آدمی کو دیکھا جو اپنی سواری کو لوگوں کے آگے پیچھے چکر لگوا رہا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا جس شخص کے پاس زائد سواری ہو، وہ اس شخص کو دے دے جس کے پاس ایک بھی سواری نہ ہو اور جس شخص کے پاس زائد ہو توشہ ہو، وہ اس شخص کو دے دے جس کے پاس بالکل ہی نہ ہو، حتیٰ کہ ہم سمجھنے لگے کہ کسی زائد چیز میں ہمارا کوئی حق ہی نہیں ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ سے چار چیزیں سنی ہیں جو مجھے بہت اچھی لگی تھیں۔ نبی ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا کہ کوئی عورت دو دن کا سفر اپنے محرم، شوہر کے بغیر کرے،
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور نماز عصر کے بعد سے غروب آفتاب تک اور نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب تک دو وقتوں میں نوافل پڑھنے سے منع فرمایا ہے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
نیز آپ ﷺ نے عیدالفطر اور عیدالاضحی کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے،
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور فرمایا ہے کہ سوائے تین مسجدوں کے یعنی مسجد حرام، مسجد نبوی اور مسجد اقصیٰ کے خصوصیت کے ساتھ کسی اور مسجد کا سفر کرنے کے لئے تیاری نہ کی جائے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) اور ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب رات کا ایک تہائی حصہ گذر جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرماتے ہیں اور اعلان کرتے ہیں کہ کون ہے جو مجھ سے دعاء کرے ؟ کون ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرے ؟ کون ہے جو توبہ کرے ؟ ایک آدمی نے پوچھا یہ اعلان طلوع فجر تک ہوتا رہتا ہے ؟ تو فرمایا ہاں !
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ خواتین نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! آپ کی مجلس میں شرکت کے حوالے سے مرد ہم پر غالب ہیں، آپ ہمارے لئے بھی ایک دن مقرر فرما دیجئے جس میں ہم آپ کے پاس آسکیں ؟ نبی ﷺ نے ان سے ایک مقررہ وقت کا وعدہ فرمالیا اور وہاں انہیں وعظ نصیحت فرمائی اور فرمایا کہ تم میں سے جس عورت کے تین بچے فوت ہوجائیں، وہ اس کے لئے جہنم سے رکاوٹ بن جائیں گے، ایک عورت نے پوچھا کہ اگر دوہوں تو کیا حکم ہے ؟ کہ میرے دو بچے فوت ہوئے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا دو ہوں تو بھی یہی حکم ہے .
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ابن وداک (رح) کہتے ہیں کہ میں نے جب حضرت ابوسعید خدری (رض) سے یہ حدیث سنی ہے، میں نے عہد کرلیا کہ نبیذ نہیں پیوں گا، کہ نبی ﷺ کی خدمت میں نشے کی حالت میں ایک نوجوان کو لایا گیا، اس نے کہا کہ میں نے شراب نہیں پی بلکہ ایک مٹکے میں رکھی ہوئی کشمش اور کھجور کا پانی پیا ہے، نبی ﷺ کے حکم پر اسے ہاتھوں اور جوتوں سے مارا گیا اور نبی ﷺ نے مٹکے کی نبیذ سے کشمش اور کھجور کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمادیا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جہاں تین آدمی ہوں تو نماز کے وقت ایک آدمی امام بن جائے اور ان میں امامت کا زیادہ حقدار وہ ہے جو ان میں زیادہ قرآن جاننے والا ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہو تو کسی کو اپنے آگے سے نہ گزرنے دے اور حتی الامکان اسے روکے، اگر وہ نہ رکے تو اس سے لڑے کیوں کہ وہ شیطان ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو آدمی اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتا ہو، وہ انصار سے بغض نہیں رکھ سکتا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے بنو لحیان کے پاس یہ پیغام بھیجا کہ ہر دو میں سے ایک آدمی کو جہاد کے لئے نکلنا چاہئے اور دونوں کو ثواب ملے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
پھر فرمایا اے اللہ ! ہمارے مد اور صاع میں برکت عطاء فرما اور اس برکت کو دو گ نافرما۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ لوگوں نے نبی ﷺ سے وتر کے متعلق پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا وتر صبح سے پہلے پہلے پڑھ لیا کرو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن ہر دھوکے باز کی سرین کے پاس اس کے دھوکے کی مقدار کے مطابق جھنڈا ہوگا جس سے اس کی شناخت ہوگی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) اور ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ نے چار قسم کے جملے منتخب فرمائے ہیں، سبحان اللہ والحمد للہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر " جو شخص سبحان اللہ کہے اس کے لئے بیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں یا بیس گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں، جو شخص اللہ اکبر اور لا الہ الا اللہ کہے، اس کا بھی یہی ثواب ہے اور جو شخص اپنی طرف سے الحمدللہ رب العالمین کہے، اس کے لئے تیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں یا تیس گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ابن ابی صعصعہ (رح) اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت ابوسعید خدری (رض) نے ایک مرتبہ مجھ سے فرمایا میں دیکھتا ہوں کہ تم بکریوں اور جنگل سے محبت کرتے ہو اس لئے تم اپنی بکریوں یا جنگل میں جب بھی اذان دیا کرو تو اونچی آواز سے دیا کرو، کیوں کہ جو چیز بھی خواہ وہ جن و انس ہو یا پتھر اذان کی آواز سنتی ہے۔ وہ قیامت کے دن اس کے حق میں گواہی دے گی یہ بات میں نے نبی ﷺ سے سنی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی شخص نے دوسرے کو ساری رات سورت اخلاص کو بار بار پڑھتے ہوئے سنا تو صبح کے وقت وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ بات ذکر کی، اس کا خیال یہ تھا کہ یہ بہت تھوڑی چیز ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم ! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، وہ ایک تہائی قرآن کے برابر ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
قزعہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوسعید خدری (رض) کے پاس آیا، اس وقت ان کے پاس بہت سے لوگ جمع تھے، جب لوگ چھٹ گئے تو میں نے ان سے عرض کیا کہ یہ لوگ آپ سے جو سوالات کررہے تھے، میں آپ سے وہ سوال نہیں کروں گا، میں آپ سے نبی ﷺ کی نماز کے متعلق پوچھنا چاہتا ہوں، انہوں نے فرمایا کہ اس میں تمہارا کوئی فائدہ نہیں ہے، بالآخر حیل و حجت اور تکرار کے بعد انہوں نے فرمایا کہ جس وقت ظہر کی نماز کھڑی ہوتی، ہم میں سے کوئی شخص بقیع کی طرف جاتا، قضائے حاجت کرتا، گھر آکر وضو کرتا اور پھر مسجد واپس آتا تو نبی ﷺ ابھی پہلی رکعت میں ہی ہوتے تھے۔ پھر میں نے ان سے زکوٰۃ کے متعلق دریافت کیا، انہوں نے (نبی ﷺ کی طرف نسبت کر کے یا نسبت کئے بغیر) فرمایا کہ دو سو درہم پر پانچ درہم واجب ہیں اور چالیس سے لے کر ایک سو بیس بکریوں تک ایک بکری واجب ہے، جب ایک سو بیس سے ایک بھی زیادہ ہوجائے تو دو سو تک اس میں دو بکریاں واجب ہوں گی، پھر اگر ایک بھی زیادہ ہوجائے تو تین سو تک تین بکریاں ہوں گی، پھر ہر سو پر ایک بکری واجب ہوگی، اسی طرح پانچ اونٹوں پر ایک بکری واجب ہوگی، دس میں دو ، پندرہ میں تین، بیس میں چار اور پچیس سے پینتیس تک ایک بنت مخاض ٣٦ سے ٤٥ تک ایک بنت لبون، ٤٦ سے ٦٠ تک ایک حقہ، ٦١ سے ٧٥ تک ایک جذعہ، ٧٦ سے ٩٠ تک دو بنت لبون، ٩١ سے ١٢٠ تک دو حقے ہوں واجب ہوں گے، اس کے بعد ہر پچاس میں ایک حقہ اور ہر چالیس میں ایک بنت لبون واجب ہوگی۔ پھر میں نے ان سے روزے کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ ہم نے نبی ﷺ کے ساتھ روزے کی حالت میں مکہ مکرمہ کا سفر کیا، ہم نے ایک منزل پر پڑاؤ کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا تم لوگ دشمن کے قریب پہنچ چکے ہو اور اس حال میں روزہ ختم کردینا زیادہ قوت کا باعث ہوگا، یہ رخصت تھی، جس پر ہم میں سے بعض نے اپنا روزہ برقرار رکھا اور بعض نے ختم کرلیا، پھر جب ہم نے اگلا پڑاؤ کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا اب تم دشمن کے سامنے آگئے ہو اور اس حال میں روزہ ختم کردینا زیادہ قوت کا باعث ہوگا اس لئے روزہ ختم کردو، یہ عزیمت تھی، اس لئے ہم نے روزہ ختم کردیا، پھر فرمایا کہ اس کے بعد ایک مرتبہ سفر میں ہم نے اپنے آپ کو نبی ﷺ کی ساتھ حالت روزہ میں بھی دیکھا تھا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا وجوب غسل آب حیات کے خروج پر ہوتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم لوگ راستوں میں بیٹھنے سے گریز کیا کرو، صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! ہمارا اس کے بغیر گذارہ نہیں ہوتا، اس طرح ہم ایک دوسرے سے گپ شپ کرلیتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ اگر تم لوگ بیٹھنے سے گریز نہیں کرسکتے تو پھر راستے کا حق ادا کیا کرو، صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! راستے کا حق کیا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نگاہیں جھکا کر رکھنا، ایذاء رسانی سے بچنا، سلام کا جواب دینا، اچھی بات کا حکم دینا اور بری بات سے روکنا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے دو آدمی آپس میں اس طرح باتیں کرتے ہوئے نہ نکلیں کہ وہ استنجاء کر رہے ہوں اور ان کی شرمگاہیں نظر آرہی ہوں، کیوں کہ اللہ اس طرح کرنے سے ناراض ہوتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا مشک سب سے عمدہ خوشبو ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ بعض اوقات چاشت کی نماز اس تسلسل سے پڑھتے تھے کہ ہم یہ سوچنے لگتے کہ اب آپ اسے نہیں چھوڑیں گے اور بعض اوقات اس تسلسل سے چھوڑتے کہ ہم یہ سوچنے لگتے کہ اب آپ یہ نماز نہیں پڑھیں گے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک وہ ظلم و جور سے بھر نہ جائے، پھر میرے اہل بیت میں سے ایک آدمی نکلے گا، وہ زمین کو اسی طرح عدل و انصاف سے بھر دے گا جیسے قبل ازیں وہ ظلم و جور سے بھری ہوگی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جہاں تین آدمی ہوں تو نماز کے وقت ایک آدمی امام بن جائے اور ان میں امامت کا زیادہ حقدار وہ ہے جو ان میں زیادہ قرآن جاننے والا ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عیدالفطر کے دن اپنے گھر سے (عیدگاہ کے لئے) نکلتے اور لوگوں کو دو رکعت نماز پڑھاتے، پھر آگے بڑھ کر لوگوں کی جانب رخ فرمالیتے، لوگ بیٹھے رہتے اور نبی ﷺ انہیں تین مرتبہ صدقہ کرنے کی ترغیب دیتے، اکثر عورتیں اس موقع پر بالیاں اور انگوٹھیاں وغیرہ صدقہ دیا کرتی تھیں، پھر اگر نبی ﷺ کو لشکر کے حوالے سے کوئی ضرورت ہوتی تو آپ ﷺ بیان فرما دیتے، ورنہ واپس چلے جاتے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں ایک آدمی نے پھل خریدے، لیکن اس میں اسے نقصان ہوگیا اور اس پر بہت زیادہ قرض چڑھ گیا، نبی ﷺ نے صحابہ (رض) کو اس پر صدقہ کرنے کی ترغیب دی، لوگوں نے اسے صدقات دے دئیے، لیکن وہ اتنے نہ ہوسکے جن سے اس کے قرضے ادا ہوسکتے، نبی ﷺ نے اس کے قرض خواہوں کو جمع کیا اور فرمایا کہ جو مل رہا ہے وہ لے لو، اس کے علاوہ کچھ نہیں ملے گا
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے دجال کے حوالے سے ہمارے سامنے ایک طویل حدیث بیان فرمائی، اس میں آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ دجال مدینہ منورہ کی طرف آئے گا لیکن اس پر مدینہ منورہ کی کسی نقب سے بھی اندر داخل ہونا ممنوع ہوگا، اس دن اس کی طرف ایک آدمی نکل کر جائے گا جو تمام لوگوں میں سب سے بہترین ہوگا اور وہ کہے گا یہ بتاؤ کہ اگر میں اسے قتل کر کے دوبارہ زندہ کروں تو کیا تمہیں اس معاملے میں کوئی شک رہے گا ؟ لوگ کہیں گے کہ نہیں، چناچہ وہ اسے قتل کرکے دوبارہ زندہ کردے گا، وہ آدمی کہے گا بخدا ! مجھے تیرے معاملے میں اب سے پہلے اتنی بصیرت حاصل نہ تھی، دجال غضب ناک ہو کر اسے دوبارہ قتل کرنا چاہے گا لیکن اس مرتبہ اسے یہ قدرت نہیں دی جائے گی .
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ تبوک کے سال کھجور کے ایک درخت کے ساتھ ٹیک لگا کر خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کیا میں تمہیں بہترین اور بدترین انسان کے بارے نہ بتاؤں ؟ بہترین آدمی تو وہ ہے جو اللہ کے راستے میں اپنے گھوڑے، اونٹ یا اپنے پاؤں پر موت تک جہاد کرتا رہے اور بدترین آدمی وہ فاجر شخص ہے جو گناہوں پر جری ہو، قرآن کریم پڑھتا ہو لیکن اس سے کچھ اثر قبول نہ کرتا ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
عیاض (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوسعید خدری (رض) سے عرض کیا کہ بعض اوقات ہم میں سے ایک آدمی نماز پڑھ رہا ہوتا ہے اور اسے یاد نہیں رہتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہو اور اسے یاد نہ رہے کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں تو اسے چاہئے کہ بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کرلے اور جب تم میں سے کسی کے پاس شیطان آکر یوں کہے کہ تمہارا وضو ٹوٹ گیا ہے تو اسے کہہ دو کہ تو جھوٹ بولتا ہے، الاّ یہ کہ اس کی ناک میں بدبو آجائے یا اس کے کان میں اس کی آواز سن لیں گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ لوگوں میں سب سے بہترین آدمی کون ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا وہ مومن جو اپنی جان و مال سے راہ اللہ میں جہاد کرے، سائل نے پوچھا اس کے بعد کون ہے ؟ فرمایا وہ مومن جو کسی بھی محلے میں الگ تھلگ رہتا ہو، اللہ سے ڈرتا ہو اور لوگوں کو اپنی طرف سے تکلیف پہنچنے سے بچاتا ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم میں سے کسی کو جمائی آئے، تو وہ اپنے منہ پر اپنا ہاتھ رکھ لے، شیطان اس کے منہ میں داخل ہوجائے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا وتر صبح سے پہلے پہلے پڑھ لیا کرو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ضیافت تین دن تک ہوتی ہے، اس کے بعد جو کچھ ہوتا ہے، وہ صدقہ ہوتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میں تمہیں مہدی کی خوشخبری سناتا ہوں، جو میری امت میں اس وقت ظاہر ہوگا جب اختلافات اور زلزلے بکثرت ہوں گے اور وہ زمین کو اسی طرح عدل و انصاف سے بھر دے گا جیسے قبل ازیں وہ ظلم وستم سے بھری ہوئی ہوگی، اس سے آسمان والے بھی خوش ہوں گے اور زمین والے بھی، وہ مال کو صحیح صحیح تقسیم کرے گا، کسی نے پوچھا صحیح صحیح تقسیم کرنے سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا لوگوں کے درمیان برابر برابر تقسیم کرے گا اور اس کے زمانے میں اللہ امت محمدیہ کے دلوں کو غناء سے بھر دے گا اور اس کے عدل سے انہیں کشادگی عطاء فرمائے گا، حتیٰ کہ وہ ایک منادی کو حکم دے گا اور وہ نداء لگاتا پھرے گا کہ جسے مال کی ضرورت ہو، وہ ہمارے پاس آجائے، تو صرف ایک آدمی اس کے پاس آئے گا اور کہے گا کہ مجھے ضرورت ہے، وہ اس سے کہے گا کہ تم خازن کے پاس جاؤ اور اس سے کہو کہ مہدی تمہیں حکم دیتے ہیں کہ مجھے مال عطاء کرو، خزانچی حسب حکم اس سے کہے گا کہ اپنے ہاتھوں سے بھر بھر کر اٹھالو، جب وہ اسے ایک کپڑے میں لپیٹ کر باندھ لے گا تو اسے شرم آئے گی اور وہ اپنے دل میں کہے گا کہ میں تو امت محمدیہ میں سب سے زیادہ بھوکا نکلا، کیا میرے پاس اتنا نہیں تھا جو لوگوں کے پاس تھا۔ یہ سوچ کر وہ سارا مال واپس لوٹا دے گا، لیکن وہ اس سے واپس نہیں لیا جائے گا اور اس سے کہا جائے گا کہ ہم لوگ دے کر واپس نہیں لیتے، سات، یا آٹھ، یا نو سال تک یہی صورت حال رہے گی، اس کے بعد زندگی کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) اور ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ نے چار قسم کے جملے منتخب فرمائے ہیں سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا اللہ اور اللہ اکبر جو شخص سبحان اللہ کہے اس کے لئے بیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں یا بیس گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں، جو شخص اللہ اکبر اور لا الہ الا اللہ کہے اس کا بھی یہی ثواب ہے اور جو شخص اپنی طرف سے الحمدللہ رب العالمین کہے، اس کے لئے تیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں یا تیس گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم جنازے کے ساتھ جاؤ تو جنازہ زمین پر رکھے جانے سے پہلے خود نہ بیٹھا کرو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میں نے تمہیں قبرستان جانے سے منع کیا تھا، لیکن اب چلے جایا کرو کیونکہ اس میں سامانِ عبرت موجود ہے اور میں نے تمہیں نبیذ پینے سے منع کیا تھا لیکن اب پی سکتے ہو، تاہم میں کسی نشہ آور مشروب کی اجازت نہیں دیتا اور میں نے تمہیں قربانی کا گوشت (تین دن سے زیادہ) رکھنے سے منع کیا تھا، اب تم اسے کھاسکتے ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کسی کو مارے تو اس کے چہرے پر مارنے سے اجتناب کرے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا بعض اوقات انسان کوئی بات منہ سے نکالتا ہے، اس کا مقصد صرف لوگوں کو ہنسانا ہوتا ہے، لیکن وہ کلمہ اسے آسمان سے بھی دور لے جا کر پھینکتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوہریرہ (رض) اور حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن اہل جنت میں یہ منادی کردی جائے گی کہ تم زندہ رہو گے، کبھی نہ مرو گے، ہمیشہ تندرست رہو گے، کبھی بیمار نہ ہوگے، ہمیشہ جوان رہو گے، کبھی بوڑھے نہ ہوگے، ہمیشہ نعمتوں میں رہو گے، کبھی غم نہ دیکھو گے یہ چار انعامات منادی کرکے سنائیں جائیں گے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ میں کفر اور قرض سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں، ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! کیا قرض بھی کفر کے برابر ہوسکتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں !
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کافر پر اس کی قبر میں نناوے اژد ہے مسلط کئے جاتے ہیں جو اسے قیامت تک ڈستے رہیں گے، اگر ان میں سے ایک اژدہا بھی زمین پر پھونک مار دے تو زمین پر کبھی گھاس نہ اگ سکے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مومن اور ایمان کی مثال اس گھوڑے کی سی ہے جو اپنے کھونٹے پر بندھا ہوا ہو، کہ گھوڑا گھوم پھر کر اپنے کھونٹے ہی کی طرف واپس آتا ہے اور مومن بھی گھوم پھر کر ایمان ہی کی طرف واپس آجاتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مسلمان کو جو پریشانی، تکلیف، غم، بیماری اور دکھ پہنچتے ہیں، اللہ ان کے ذریعے اس کے گناہوں کا کفارہ کردیتے ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ صرف مومن ہی کو اپنا ہمنشین بناؤ اور تمہارا کھانا کوئی متقی ہی کھائے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جب اللہ کسی بندے سے راضی ہوتا ہے تو اس کی طرف خیر کے سات ایسے کام پھیر دیتا ہے جو اس نے پہلے نہیں کئے ہوتے اور جب کسی بندے سے ناراض ہوتا ہے تو شر کے سات کام اس کی طرف پھیر دیتا ہے، جو اس نے پہلے نہیں کئے ہوتے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) اور جابر (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا آخر زمانے میں ایک خلیفہ ہوگا، جو لوگوں کو شمار کئے بغیر خوب مال و دولت عطاء کیا کرے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے ساٹھ سال بعد حکمرانوں کے جانشین ایسے ہوں گے جو نماز کو ضائع کردیں گے، اپنی خواہشات کی پیروی کریں گے اور جہنم کے گڑھے میں جاپڑیں گے، ان کے بعد ایسے لوگ جانشین ہوں گے جو قرآن تو پڑھیں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا اور قرآن کریم کی تلاوت تین طرح کے لوگ کرتے ہیں مومن، منافق اور فاجر، راوی حدیث بشیر کہتے ہیں کہ میں نے ولید سے پوچھا کہ یہ تین لوگ کیسے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ منافق تو اس کا منکر ہوتا ہے، فاجر آدمی اس کے ذریعے کھاتا ہے اور مومن اس پر ایمان رکھتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دو بستیوں کے درمیان ایک آدمی کو مقتول پایا، نبی ﷺ کے حکم پر دونوں بستیوں کی مسافت کی پیمائش کی گئی، نبی ﷺ کی وہ بالشت اب بھی میری نگاہوں کے سامنے ہے، پھر نبی ﷺ نے دونوں میں سے قریب کی بستی میں اسے بھجوا دیا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ نے جو نبی بھی مبعوث فرمایا یا جس شخص کو بھی خلافت عطاء فرمائی، اس کے قریب دو گروہ رہے ہیں، ایک گروہ اسے خیر کا حکم دیتا اور اس کی ترغیب دیتا ہے اور دوسرا گروہ اسے شر کا حکم دیتا اور اس کی ترغیب دیتا ہے اور بچتا وہی ہے جسے اللہ بچالے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا پیٹ کے بچے ذبح ہونے کے لئے اس کی ماں کا ذبح ہونا ہی کافی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میرے حوالے سے قرآن کریم کے علاوہ کچھ نہ لکھا کرو اور جس شخص نے قرآن کریم کے علاوہ کچھ اور لکھ رکھا ہو، اسے چاہئے کہ وہ اسے مٹادے اور فرمایا میرے حوالے سے حدیث بیان کرسکتے ہو،
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور جو شخص جان بوجھ کر میری طرف کسی بات کی جھوٹی نسبت کرے گا، اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالینا چاہئے
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم یہ سمجھتے ہو کہ میری قرابت داری لوگوں کو فائدہ نہ پہنچا سکے گی، اللہ کی قسم ! میری قرابت داری دنیا اور آخرت دونوں میں جڑی رہے گی اور قیامت کے دن میرے سامنے کچھ لوگوں کو پیش کیا جائے گا جن کے متعلق بائیں جانب کا حکم ہوچکا ہوگا، تو ایک آدمی کہے گا یا رسول اللہ ﷺ ! میں فلاں بن فلاں ہوں اور دوسرا کہے گا میں فلاں بن فلاں ہوں، میں انہیں جواب دوں گا کہ تمہارا نسب تو مجھے معلوم ہوگیا لیکن میرے بعد تم نے دین میں بدعات ایجاد کرلی تھیں اور تم الٹے پاؤں واپس ہوگئے تھے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لئے خیر رکھ دی گئی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب کوئی شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے، پھر جمعہ کے لئے آئے اور کوئی لغو کام کرے اور نہ ہی جہالت کا کوئی کام کرے، یہاں تک کہ امام واپس چلا جائے تو یہ اگلے جمعے تک اس کے گناہوں کا کفارہ ہوجائے گا اور جمعہ کے دن میں ایک گھڑی ایسی ضرور آتی ہے جو اگر کسی مسلمان کو مل جائے تو وہ اس میں اللہ سے جو سوال کرے، اللہ اسے ضرور عطاء فرمائے گا اور فرض نمازوں کے درمیانی وقت کے لئے کفارہ بن جاتی ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا نماز عصر کے بعد سے غروب آفتاب تک اور نماز فجر کے بعد سے طلوع آفتاب تک کوئی نماز نہیں ہے اور عیدالفطر اور عیدالاضحی کے دن روزہ نہیں ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے وہم کے بارے میں مروی ہے کہ اس کا قصد کیا جاتا ہے، ایک آدمی نے راوی سے پوچھا کہ کیا یہ حدیث نبی ﷺ کے حوالے سے ہے ؟ تو راوی نے کہا کہ میرے علم کے مطابق تو ایسا ہی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص جان بوجھ کر میری طرف کسی بات کی جھوٹی نسبت کرے، اس کے لئے جہنم میں ایک گھر تیار کردیا گیا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ قیامت کے دن ہر دھوکے باز کی سرین کے پاس اس کے دھوکے کی مقدار کے مطابق جھنڈا ہوگا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں آدمی کا دھوکہ ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ اس شخص پر نظر کرم نہیں فرمائے گا جو تہبند تکبر سے زمین پر گھسیٹتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک آدمی دو نفیس چادروں میں تکبر کی چال چلتا ہوا جارہا تھا کہ اچانک اللہ نے اسے زمین میں دھنسایا دیا۔ اب وہ قیامت تک اس میں دھنستا ہی رہے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جہنم سے ایک گردن نکلے گی جو کہے گی مجھے آج کے دن تین قسم کے لوگوں پر مسلط کیا گیا ہے، ہر ظالم پر، اللہ کے ساتھ دوسروں کو معبود بنانے والوں پر اور ناحق کسی کو قتل کرنے والے پر، چناچہ وہ ان سب کو لپیٹ کر جہنم کی گہرائی میں پھینک دے گی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عیدالفطر کے دن عیدگاہ کی طرف نکلنے سے پہلے کچھ کھالیا کرتے تھے اور نماز عید سے پہلے نوافل نہیں پڑھتے تھے، جب نماز عید پڑھ لیتے تب دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک آدمی دو نفیس چادروں میں تکبر کی چال چلتا ہوا جارہا تھا کہ اچانک اللہ نے اسے زمین میں دھنسایا دیا۔ اب وہ قیامت تک اس میں دھنستا ہی رہے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص دکھاوے کے لئے کوئی عمل کرتا ہے، اللہ اسے اس عمل کے حوالے کردیتا ہے اور جو شہرت حاصل کرنے کے لئے کوئی عمل کرتا ہے، اللہ اسے شہرت کے حوالے کردیتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کسی مالدار کے لئے صدقہ زکوٰۃ حلال نہیں، الاّ یہ کہ اس کا کوئی ہمسایہ فقیر ہو اور وہ اس کی دعوت کرے اور وہ اس کے یہاں کھانا کھالے، یا جہاد فی سبیل اللہ میں یا حالت سفر میں ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا روزہ دار کے منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اس نے میری خاطر روزہ رکھا، میری خاطر اپنے کھانے پینے کی خواہش کو ترک کیا، گویا روزہ میری خاطر ہوا اس لئے اس کا بدلہ میں خود ہی دونگا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن حامل قرآن سے " جب وہ جنت میں داخل ہوجائے گا " کہا جائے گا کہ پڑھتاجا اور درجاتِ جنت چڑھتا جا، چناچہ وہ ہر آیت پر ایک ایک درجہ چڑھتا جائے گا، یہاں تک کہ وہ اپنے حافظے میں موجود آخری آیت پڑھ۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص ایک بالشت کے برابر اللہ کے قریب ہوتا ہے اللہ ایک گز کے برابر اس کے قریب ہوجاتا ہے اور جو ایک گز کے برابر اللہ کے قریب ہوتا ہے اللہ ایک ہاتھ کے برابر اس کے قریب ہوجاتا ہے اور جو اللہ کے پاس چل کر آتا ہے، اللہ اس کے پاس دوڑ کر آتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا، اللہ اس پر رحم نہیں کرتا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب اللہ کسی بندے سے راضی ہوجاتا ہے تو اس کی طرف خیر کے سات ایسے کام پھیر دیتا ہے، جو اس نے پہلے نہیں کئے ہوتے اور جب کسی بندے سے ناراض ہوتا ہے تو شر کے سات ایسے کام اس کی طرف پھیر دیتا ہے جو اس نے پہلے نہیں کئے ہوتے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا بنی اسرائیل میں ایک ٹھنگے قد کی عورت تھی، اس نے (اپنا قد اونچا کرنے کے لئے) لکڑی کی دو مصنوعی ٹانگیں بنوالیں، اب جب وہ چلتی تو اس کے دائیں بائیں کی عورتیں چھوٹی لگتیں، پھر اس نے سونے کی ایک انگوٹھی بنوائی اور اس کے نگینے کے نیچے بہترین خوشبو مشک بھر دی، اب جب بھی وہ کسی مجلس سے گزرتی تو اپنی انگوٹھی کو حرکت دیتی اور وہاں اس کی خوشبو پھیل جاتی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک یہودی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جس کے چہرے پر ضرب کے آثار تھے اور اس نے آکر کہا مجھے آپ کے ایک صحابی نے مارا ہے، نبی ﷺ نے متعلقہ آدمی سے پوچھا کہ تم نے ایسا کیوں کیا ؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ اس نے حضرت موسیٰ کو آپ ﷺ پر فضیلت دی تھی، نبی ﷺ نے فرمایا انبیاء کرام (علیہم السلام) کو ایک دوسرے پر فضیلت نہ دیا کرو، کیونکہ قیامت کے دن سب لوگوں پر بےہوشی طاری ہوجائے گی اور سب سے پہلے مٹی سے سر اٹھانے والا میں ہوں گا، میں اس وقت حضرت موسیٰ کو عرش کے پاس دیکھوں گا، اب مجھے معلوم نہیں کہ وہ بھی بےہوش ہونے والوں میں ہوں گے یا نہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم جنازہ دیکھا کرو تو کھڑے ہوجایا کرو اور جو شخص جنازے کے ساتھ جائے وہ جنازہ زمین پر رکھے جانے سے پہلے خود نہ بیٹھے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ شیطان نے کہا تھا کہ پروردگار ! مجھے تیری عزت کی قسم ! میں تیرے بندوں کو اس وقت تک گمراہ کرتا رہوں گا جب تک ان کے جسم میں روح رہے گی اور پروردگار عالم نے فرمایا تھا مجھے اپنی عزت اور جلال کی قسم ! جب تک وہ مجھ سے معافی مانگتے رہیں گے، میں انہیں معاف کرتا رہوں گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ چلے جا رہے تھے کہ اچانک سامنے سے ایک شاعر اشعار پڑھتا ہوا آگیا، نبی ﷺ نے فرمایا اس شیطان کو روکو، کسی آدمی کا پیٹ پیپ سے بھر جانا اشعار سے بھرنے کی نسبت زیادہ بہتر ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ابوسائب (رح) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوسعید خدری (رض) کے پاس آیا، میں ابھی ان کے پاس بیٹھا ہی تھا کہ چارپائی کے نیچے سے کسی چیز کی آہٹ محسوس ہوئی، میں نے دیکھا تو وہاں ایک سانپ تھا، میں فوراً کھڑا ہوگیا، حضرت ابوسعید (رض) نے پوچھا کہ کیا ہوا ؟ میں نے کہا کہ یہاں سانپ ہے، انہوں نے پوچھا اب تم کیا کرنا چاہتے ہو ؟ میں نے کہا کہ میں اسے مار دوں گا، انہوں نے اپنے گھر کے ایک کمرے کی طرف " جو ان کے کمرے کے سامنے ہی تھا " اشارہ کرکے فرمایا کہ میرا ایک چچا زاد بھائی یہاں رہا کرتا تھا، غزوہ خندق کے دن اس نے نبی ﷺ سے اپنے اہل خانہ کے پاس واپس آنے کی اجازت مانگی، کیونکہ اس کی نئی نئی شادی ہوئی تھی، نبی ﷺ نے اسے اجازت دے دی اور اسلحہ ساتھ لے جانے کا حکم دیا۔ وہ اپنے گھر پہنچا تو دیکھا کہ اس کی بیوی گھر کے دروازے پر کھڑی ہے، اس نے اپنی بیوی کی طرف نیزے سے اشارہ کیا تو اس نے کہا کہ مجھے مارنے کی جلدی نہ کرو، پہلے یہ دیکھو کہ مجھے گھر سے باہر نکلنے پر کس چیز نے مجبور کیا ہے ؟ وہ گھر میں داخل ہوا تو وہاں ایک عجیب و غریب سانپ نظر آیا، اس نے اسے اپنا نیزہ دے مارا اور نیزے کے ساتھ اسے گھسیٹتا ہوا باہر لے آیا، مجھے نہیں خبر کہ دونوں میں سے پہلے کون مرا، وہ نوجوان یا سانپ ؟ اس کی قوم کے لوگ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ اللہ سے دعاء فرمائیے کہ وہ ہمارے ساتھی کو ہمارے پاس لوٹا دے، نبی ﷺ نے دو مرتبہ فرمایا اپنے ساتھی کے لئے استغفار کرو، پھر فرمایا کہ جنات کے ایک گروہ نے اسلام قبول کرلیا ہے اس لئے اگر تم میں سے کوئی شخص کسی سانپ کو دیکھے تو اسے تین مرتبہ ڈرائے پھر بھی اگر اسے مارنا مناسب سمجھے تو تیسری مرتبہ کے بعد مارے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اس شخص کا وضو نہیں ہوتا جو اس میں اللہ کا نام نہ لے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اس شخص کا وضو نہیں ہوتا جو اس میں اللہ کا نام نہ لے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب میت کو چارپائی پر رکھ دیا جاتا ہے اور لوگ اسے اپنے کندھوں پر اٹھالیتے ہیں تو اگر وہ نیک ہو تو کہتی ہے کہ مجھے جلدی لے چلو اور اگر نیک نہ ہو تو کہتی ہے کہ ہائے افسوس ! مجھے کہاں لے جاتے ہو ؟ اس کی یہ آواز انسانوں کے علاوہ ہر چیز سنتی ہے اور اگر انسان بھی اس آواز کو سن لے تو بےہوش ہوجائے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے پاس گوہ لائی گئی، نبی ﷺ کے دست مبارک میں جو لکڑی تھی، آپ ﷺ نے اسے اس لکڑی سے الٹ پلٹ کر دیکھا اور فرمایا بنی اسرائیل کا ایک قبیلہ مسخ ہوگیا تھا، اگر وہ باقی ہوا تو یہی ہوگا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ تبوک کے سال کھجور کے ایک درخت کے ساتھ ٹیک لگا کر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کیا میں تمہیں بہترین اور بدترین انسان کے بارے نہ بتاؤں ؟ بہترین آدمی تو وہ ہے جو اللہ کے راستے میں اپنے گھوڑے، اونٹ یا اپنے پاؤں پر موت تک جہاد کرتا رہے اور بدترین آدمی وہ فاجر شخص ہے جو گناہوں پر جری ہو، قرآن کریم پڑھتا ہو، لیکن اس سے کوئی اثر قبول نہ کرتا ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ابونضر (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوسعید خدری (رض) کے پاؤں میں درد ہو رہا تھا، انہوں نے لیٹ کر ایک ٹانگ دوسری پر رکھی ہوئی تھی کہ ان کے ایک بھائی صاحب آئے اور اپنا ہاتھ اسی ٹانگ پر مارا جس میں درد ہو رہا تھا، اس سے ان کے درد میں اور اضافہ ہوگیا اور وہ کہنے لگے کہ کیا تمہیں نہیں پتہ کہ میرے پاؤں میں درد ہو رہا ہے ؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں، حضرت ابوسعید (رض) نے پوچھا پھر تم نے ایسا کیوں کیا ؟ وہ کہنے لگا کہ کیا تم نے نہیں سنا کہ نبی ﷺ نے اس طریقے سے لیٹنے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے پاس گوہ لائی گئی، نبی ﷺ نے فرمایا اسے الٹا کرو، لوگوں نے اسے الٹا کردیا، نبی ﷺ نے فرمایا اب اسے پیٹ کی جانب پلٹو، چناچہ لوگوں نے ایسا ہی کیا، آپ ﷺ نے فرمایا بنی اسرائیل کا ایک قبیلہ مسخ ہوگیا تھا، اگر وہ باقی ہوا تو یہی ہوگا، یہ جملہ تین مرتبہ دہرایا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے وضع حمل سے پہلے جانوروں کے پیٹ میں موجود بچے خریدنے اور ماپے بغیر ان کے تھنوں میں موجود دودھ خریدنے سے، بھگوڑا غلام اور تقسیم سے قبل مال غنیمت اور قبضہ سے پہلے صدقات خریدنے سے منع فرمایا ہے، نیز غوطہ خور کی ایک چھلانگ پر جو ہاتھ میں آنے کی بنیاد پر معاملہ کرنے سے بھی منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے صرف ایک پاؤں میں جوتا یا موزہ پہن کر چلنے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی ﷺ سے تنگدستی کی شکایت کی تو نبی ﷺ نے فرمایا ابوسعید ! صبر کرو، کیونکہ مجھ سے محبت کرنے والوں کی طرف فقر وفاقہ اس سیلاب سے بھی زیادہ تیزی سے بڑھتا ہے جو اوپر کی جانب سے نیچے آئے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے سامنے کچھ اونٹ والے اپنے اوپر فخر کرنے لگے، تو نبی ﷺ نے فرمایا سکون اور وقار بکریوں والوں میں ہوتا ہے اور فخر وتکبر اونٹ والوں میں ہوتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عیدالفطر کے دن اپنے گھر سے (عید گاہ کے لئے) نکلتے اور لوگوں کو دو رکعت نماز پڑھاتے، پھر سلام پھیر کر کھڑے ہوجاتے اور آگے بڑھ کر لوگوں کی جانب رخ فرمالیتے، لوگ بیٹھے رہتے اور نبی ﷺ انہیں تین مرتبہ صدقہ کرنے کی ترغیب دیتے، اکثر عورتیں اس موقع پر بالیاں اور انگوٹھیاں وغیرہ صدقہ کردیا کرتی تھیں، پھر اگر نبی ﷺ کو لشکر کے حوالے سے کوئی ضرورت ہوتی تو آپ ﷺ بیان فرمادیتے، ورنہ واپس چلے جاتے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے کپڑے میں تھوکا اور اسے مل لیا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مرفوعاً مروی ہے کہ جب کسی شخص کو اپنی نماز میں شک ہوجائے اور اسے یاد نہ رہے کہ اس نے زیادہ رکعتیں پڑھ لی ہیں یا کم کردی ہیں تو اسے چاہئے کہ بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کرلے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جس شخص کی دو یا تین بیٹیاں یا بہنیں ہوں اور وہ ان کے معاملے میں اللہ سے ڈرتا اور ان سے عمدہ سلوک کرتا ہو، وہ جنت میں داخل ہوگا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) کے ایک آزاد کردہ غلام کا کہنا ہے کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوسعید (رض) کی معیت میں نبی ﷺ کے ساتھ مسجد میں داخل ہوا، مسجد کے درمیان میں ایک آدمی گوٹ مار کر بیٹھا ہوا تھا اور اس نے اپنے ہاتھ کی انگلیاں ایک دوسرے میں پھنسا رکھی تھیں، نبی ﷺ نے اسے اشارہ سے منع کیا لیکن وہ نبی ﷺ کا اشارہ سمجھ نہ سکا، نبی ﷺ نے حضرت ابوسعید (رض) کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں ہو تو انگلیاں ایک دوسرے میں نہ پھنسائے کیونکہ یہ شیطانی حرکت ہے اور جو شخص جب تک مسجد میں رہتا ہے، مسجد سے نکلنے تک اس کا شمار نماز پڑھنے والوں میں ہوتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) اور ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب رات کا ایک تہائی حصہ گذر جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرماتے ہیں اور اعلان کرتے ہیں کہ کون ہے جو مجھ سے دعاء کرے کہ میں اسے قبول کرلوں ؟ کون ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرے کہ میں اسے بخش دوں ؟ کون ہے جو مجھ سے طلب کرے کہ میں اسے عطاء کروں ؟۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پیچھے نماز پڑھتے ہوئے ایک آدمی نے نبی ﷺ کے رکوع سے قبل رکوع اور ان کے سر اٹھانے سے پہلے اپنا سر اٹھالیا، نماز سے فارغ ہو کر نبی ﷺ نے پوچھا کہ ایسا کس نے کیا ہے ؟ اس شخص نے اپنے آپ کو پیش کرتے ہوئے کہا یا رسول اللہ ﷺ ! میں نے ایسا کیا ہے، دراصل میں یہ جاننا چاہتا تھا کہ آپ کو پتہ چلتا ہے یا نہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نماز کو نامکمل کرنے سے بچو، جب امام رکوع کرے تو تم رکوع کرو اور جب وہ سر اٹھائے تو تم سر اٹھاؤ۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے یا کسی اور نے نبی ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! ایک بھیڑیا میری بکری کی دم کاٹ کر بھاگ گیا ہے، کیا میں اس کی قربانی کرسکتا ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! کرسکتے ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ابن صائد سے جنت کی مٹی کے متعلق پوچھا تو اس نے کہا کہ وہ انتہائی سفید اور خالص مشک کی ہے، نبی ﷺ نے اس کی تصدیق فرمائی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگوں نے حج کیا، ہم ایک درخت کے نیچے اترے، ابن صائد آیا اور اس نے بھی اس کے ایک کونے میں پڑاؤ ڈال لیا، میں نے " اناللہ " پڑھ کر سوچا کہ یہ کیا مصیبت میرے گلے پڑگئی ہے ؟ اسی دوران وہ کہنے لگا کہ لوگ میرے بارے میں طرح طرح کی باتیں کرتے ہیں اور مجھے دجال کہتے ہیں کیا تم نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ دجال مکہ اور مدینہ میں نہیں جاسکے گا، اس کی کوئی اولاد نہ ہوگی، میں نے کہا کیوں نہیں، اس نے کہا کہ پھر میرے یہاں تو اولاد بھی ہے اور میں مدینہ منورہ سے نکلا ہوں اور مکہ مکرمہ جانے کا ارادہ ہے، میرے دل میں اس کے لئے نرمی پیدا ہوگئی، لیکن وہ آخر میں کہنے لگا کہ اس کے باوجود میں یہ جانتا ہوں کہ وہ اب کہاں ہے ؟ یہ سن کر میں نے اس سے کہا کہ کم بخت ! تو برباد ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا عنقریب ایک مسلم کا سب سے بہترین مال " بکری " ہوگی، جسے لے کر وہ پہاڑوں کی چوٹیوں اور بارش کے قطرات گرنے کی جگہ پر چلا جائے اور فتنوں سے اپنے دین کو بچالے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی شخص نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! میرا ایک پڑوسی ہے، وہ ساری رات قیام کرتا ہے لیکن سورت اخلاص کے علاوہ کچھ نہیں پڑھتا، اس کا خیال یہ تھا کہ یہ بہت تھوڑی چیز ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم ! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، وہ ایک تہائی قرآن کے برابر ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ابن ابی صعصعہ (رح) اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت ابوسعید خدری (رض) نے ایک مرتبہ مجھ سے فرمایا میں دیکھتا ہوں کہ تم بکریوں اور جنگل سے محبت کرتے ہو اس لئے تم اپنی بکریوں یا جنگل میں جب بھی اذان دیا کرو تو اونچی آواز سے دیا کرو، کیونکہ جو چیز بھی " خواہ جن و انس ہو، یا پتھر " اذان کی آواز سنتی ہے، وہ قیامت کے دن اس کے حق میں گواہی دے گی یہ بات میں نے نبی ﷺ سے سنی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہو تو کسی کو اپنے آگے سے گذرنے نہ دے اور حتی الامکان اسے روکے، اگر وہ نہ رکے تو اس سے لڑے کیونکہ وہ شیطان ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص وتر پڑھے بغیر سو گیا یا بھول گیا، اسے چاہئے کہ جب یاد آجائے یا بیدار ہوجائے، تب پڑھ لے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سحری کھانا باعث برکت ہے اس لئے اسے ترک نہ کیا کرو، خواہ پانی کا ایک گھونٹ ہی پی لیا کرو، کیونکہ اللہ اور اس کے فرشتے سحری کھانے والوں کے لئے اپنے اپنے انداز میں رحمت کا سبب بنتے ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ کسی شخص نے حضرت ابوسعید (رض) سے ازار کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ تم نے ایک باخبر آدمی سے سوال پوچھا، نبی ﷺ نے فرمایا مسلمان کی تہبند نصف پنڈلی تک ہونی چاہئے۔ پنڈلی اور ٹخنوں کے درمیان ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن تہبند کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچے ہوگا وہ جہنم میں ہوگا اور اللہ اس شخص پر نظر کرم نہیں فرمائے گا جو اپنا تہبند تکبر سے زمین پر گھسیٹتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کوئی احسان جتانے والا، والدین کا نافرمان اور عادی شراب خور جنت میں نہیں جائے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے کچھ صحابہ (رض) (ایک سفر میں تھے، دورانِ سفر ان) کا گذر عرب کے کسی قبیلے پر ہوا، صحابہ (رض) نے اہل قبیلہ سے مہمان نوازی کی درخواست کی لیکن انہوں نے مہمان نوازی کرنے سے انکار کردیا، اتفاقاً ان کے سردار کو کسی زہریلی چیز نے ڈس لیا، وہ لوگ صحابہ کرام (رض) کے پاس آکر کہنے لگے کہ کیا آپ میں کوئی جھاڑ پھونک جانتا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ چونکہ تم نے ہماری مہمان نوازی نہیں کی لہٰذا ہم یہ کام اس وقت تک نہیں کریں گے جب تک تم اس کی اجرت مقرر نہیں کرتے، انہوں نے بکریوں کا ایک ریوڑ مقرر کردیا، تو ایک آدمی نے اس آدمی کے پاس جا کر سورت فاتحہ پڑھ کر دم کردیا، وہ تندرست ہوگیا، ان لوگوں نے انہیں بکریوں کا ریوڑ پیش کیا لیکن انہوں نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیا، تاآنکہ نبی ﷺ سے پوچھ لیں، چناچہ انہوں نے نبی ﷺ سے اس کا حکم پوچھا تو نبی ﷺ نے مسکرا کر فرمایا تمہیں کیسے پتہ چلا کہ وہ منتر ہے، پھر فرمایا کہ بکریوں کا وہ ریوڑ لے لو اور اپنے ساتھ میرا حصہ بھی شامل کردو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص عفت طلب کرتا ہے، اللہ اسے عفت عطاء فرما دیتا ہے، جو اللہ سے غناء طلب کرتا ہے، اللہ اسے غناء عطاء فرما دیتا ہے اور جو شخص ہم سے کچھ مانگے اور ہمارے پاس موجود بھی ہو تو ہم اسے دے دیں گے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
بلال بن حصن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوسعید خدری (رض) کے یہاں ٹھہرا ہوا تھا، ایک موقع پر ہم دونوں بیٹھے ہوئے تھے تو انہوں نے بیان کیا کہ ایک دن جب صبح ہوئی تو انہوں نے بھوک کی وجہ سے اپنے پیٹ پر پتھر باندھ رکھا تھا، ان کی بیوی یا والدہ نے ان سے کہا کہ فلاں فلاں آدمی نے نبی ﷺ کے پاس جا کر امداد کی درخواست کی تو نبی ﷺ نے انہیں دے دیا لہٰذا تم بھی جا کر ان سے درخواست کرو، میں نے کہا کہ میں پہلے تلاش کرلوں کہ میرے پاس جو کچھ ہے تو نہیں، تلاش کے بعد جب مجھے کچھ نہ ملا تو میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت نبی ﷺ خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرما رہے تے جو شخص عفت طلب کرتا ہے، اللہ اسے عفت عطاء فرما دیتا ہے، جو اللہ سے غناء طلب کرتا ہے، اللہ اسے غناء عطاء فرما دیتا ہے اور جو شخص ہم سے کچھ مانگے اور ہمارے پاس موجود بھی ہو تو ہم اسے دے دیں گے، یا پھر اس سے غمخواری کریں گے، یہ سن کر آدمی واپس آگیا اور نبی ﷺ سے کچھ نہ مانگا اس کے بعد اللہ نے ہمیں اتنا رزق عطاء فرمایا کہ اب میرے علم کے مطابق انصار میں ہم سے زیادہ مالدار گھرانہ کوئی نہیں ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا لوگوں کی ہیبت اور رعب و دبدبہ تم میں سے کسی کو حق بات کہنے سے نہ روکے، جب کہ وہ خواہ اسے دیکھ لے یا مشاہدہ کرلے یا سن لے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص جان بوجھ کر میری طرف سے کسی بات کی جھوٹی نسبت کرے، اسے جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنالینا چاہئے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا پانچ اونٹوں سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے، پانچ وسق سے کم گندم میں بھی زکوٰۃ نہیں ہے اور پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکوٰۃ نہیں ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص راہ اللہ میں ایک دن کا روزہ رکھے، اللہ اس دن کی برکت سے اسے جہنم سے ستر سال کی مسافت پر دور کردے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو آدمی اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتا ہو، وہ انصار سے بغض نہیں رکھ سکتا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے صحابہ کرام کو نماز پڑھائی، نماز کے بعد ایک آدمی آیا، نبی ﷺ نے فرمایا کون اس پر صدقہ کرکے اس کے ساتھ نماز پڑھے گا ؟ اس پر ایک آدمی نے اس کے ساتھ جا کر نماز پڑھی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ سوائے تین مسجدوں کے یعنی مسجدِ حرام، مسجد نبوی اور مسجد اقصیٰ کے خصوصیت کے ساتھ کسی اور مسجد کا سفر کرنے کے لئے سواری تیار نہ کی جائے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
نبی ﷺ نے نماز عصر کے بعد سے غروب آفتاب تک اور نماز فجر کے بعد سے طلوع آفتاب تک دو وقتوں میں نوافل پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
نیز آپ ﷺ نے عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور نبی ﷺ نے اس بات سے بھی منع فرمایا کہ کوئی عورت تین دن کا سفر اپنے محرم کے بغیر کرے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کھڑے ہو کر پانی پینے سے سختی سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں ریان کھجوریں پیش کی گئیں، نبی ﷺ کے یہاں خشک " بعل " کھجوریں آتی تھیں، نبی ﷺ نے پوچھا کہ یہ تم کہاں سے لائے ؟ اس نے کہا کہ ہم نے اپنی دو صاع کھجوریں دے کر ان عمدہ کھجوروں کا ایک صاع لے لیا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا یہ طریقہ صحیح نہیں ہے، صحیح طریقہ یہ ہے کہ تم اپنی کھجوریں بیچ دو ، اس کے بعد اپنی ضرورت کی کھجوریں خرید لو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ غزوات میں شریک ہوتے تو ہم میں سے کچھ لوگ روزہ رکھ لیتے اور کچھ نہ رکھتے، لیکن روزہ رکھنے والا چھوڑنے والے پر یا چھوڑنے والا روزہ رکھنے والے پر کوئی احسان نہیں جتاتا تھا (مطلب یہ ہے کہ جب آدمی میں روزہ رکھنے کی ہمت ہوتی، وہ رکھ لیتا اور جس میں ہمت نہ ہوتی وہ چھوڑ دیتا، بعد میں قضاء کرلیتا)
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا پیٹ کے بچے کے ذبح ہونے کے لئے اس کی ماں کا ذبح ہونا ہی کافی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ہمیں ہمارے پیارے نبی ﷺ نے نماز میں سورت فاتحہ اور جو سورت آسانی سے پڑھ سکیں کی تلاوت کرنے کا حکم دیا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میری امت دو فرقوں میں بٹ جائے گی اور ان دونوں کے درمیان ایک گروہ نکلے گا جسے ان دو فرقوں میں سے حق کے زیادہ قریب فرقہ قتل کرے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ سوائے تین مسجدوں کے یعنی مسجدِ حرام، مسجد نبوی اور مسجد اقصیٰ کے خصوصیت کے ساتھ کسی اور مسجد کا سفر کرنے کے لئے سواری تیار نہ کی جائے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور کوئی عورت تین دن کا سفر اپنے محرم کے بغیر کرے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
نبی ﷺ نے نماز عصر کے بعد سے غروب آفتاب تک اور نماز فجر کے بعد سے طلوع آفتاب تک دو وقتوں میں نوافل پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
نیز آپ ﷺ نے عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ابن دواک (رح) کہتے ہیں کہ میں نے جب سے حضرت ابوسعید خدری (رض) سے یہ حدیث سنی ہے، میں نے عہد کرلیا ہے کہ نبیذ نہیں پیوں گا، کہ نبی ﷺ کی خدمت میں نشے کی حالت میں ایک نوجوان کو لایا گیا، اس نے کہا کہ میں نے شراب نہیں پی بلکہ ایک مٹکے میں رکھی ہوئی کشمش اور کھجور کا پانی پیا ہے، نبی ﷺ کے حکم پر اسے ہاتھوں اور جوتوں سے مارا گیا اور نبی ﷺ نے مٹکے کی نبیذ سے اور کشمش اور کھجور کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرما دیا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اس کے لئے حلال نہیں ہے کہ کسی اونٹنی کے تھنوں پر بندھا ہوا دھاگا اس کے مالک کی اجازت کے بغیر کھولے، کیونکہ وہ ان کی مہر ہے، جب تم کسی جنگل میں ہو اور وہاں تمہیں دودھ کا کوئی مٹکا یا مشکیزہ نظر آئے تو تین مرتبہ اونٹ کے مالکان کو آواز دو ، اگر وہ تمہیں پلا دیں تو پی لو، ورنہ مت پیو اور اگر تم ضرورت مند ہو اور تمہارے پاس کھانے کے لئے کچھ نہ ہو تو اسے تم میں سے دو آدمی روک لیں، پھر اسے پی لو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے وہم کے بارے میں مروی ہے کہ اس کا قصد کیا جاتا ہے، ایک آدمی نے راوی سے پوچھا کیا یہ حدیث نبی ﷺ کے حوالے سے ہے ؟ تو راوی نے کہا کہ میرے علم کے مطابق تو ایسا ہی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک چادر میں لپٹنے سے منع فرمایا ہے اور یہ کہ انسان ایک کپڑے میں اس طرح گوٹ مار کر بیٹھے کہ اس کی شرمگاہ پر کوئی کپڑا نہ ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک چادر میں لپٹنے سے منع فرمایا ہے اور یہ کہ انسان ایک کپڑے میں اس طرح گوٹ مار کر بیٹھے کہ اس کی شرمگاہ پر کوئی کپڑا نہ ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ ایک سفر میں نبی ﷺ کے ساتھ تھے، ہمارا گذر ایک نہر پر ہوا جس میں بارش کا پانی جمع تھا، لوگوں کا اس وقت روزہ تھا، نبی ﷺ نے فرمایا پانی پی لو، لیکن روزے کی وجہ سے کسی نے نہیں پیا، اس پر نبی ﷺ نے آگے بڑھ کر خود پانی پی لیا، نبی ﷺ کو دیکھ کر سب ہی نے پانی پی لیا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میرے حوالے سے تم حدیث بیان کرسکتے ہو، لیکن میری طرف جھوٹی نسبت نہ کرنا کیوں کہ جو شخص میری طرف جان بوجھ کر جھوٹی نسبت کرے، اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لینا چاہئے اور بنی اسرائیل کے حوالے سے بھی بیان کرسکتے ہو، اس میں کوئی حرج نہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بنی اسرائیل میں دو قبیلے گم ہوگئے تھے، مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں وہ گوہ ہی نہ ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دنیا کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا دنیا بڑی سرسبز و شاداب اور شیریں ہے، لہٰذا اس سے اور عورتوں سے بچو، پھر نبی ﷺ نے بنی اسرائیل کی تین عورتوں کا ذکر کیا جن میں سے دو کا قد اتنا لمبا تھا کہ دور سے ہی پہچان لی جاتی تھیں اور ایک ٹھگنے قد کی تھی، اس نے (اپنا قد اونچا کرنے کے لئے) لکڑی کی دو مصنوعی ٹانگیں بنوا لیں، اب جب وہ چلتی تو اس کے دائیں بائیں کی عورتیں چھوٹی لگتیں، پھر اس نے سونے کی ایک انگوٹھی بنوائی اور اس کے نگینے کے نیچے سب سے بہترین خوشبو مشک بھر دی، اب جب بھی وہ کسی مجلس سے گذرتی تو اپنی انگوٹھی کو حرکت دیتی اور وہاں اس کی خوشبو پھیل جاتی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن ہر دھوکے باز کی سرین کے پاس اس کے دھوکے کی مقدار کے مطابق جھنڈا ہوگا اور حکمران کے دھوکے سے بڑھ کر کسی کا دھوکہ نہ ہوگا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا لوگوں کی ہیبت اور رعب و دبدبہ تم میں سے کسی کو حق بات کہنے سے نہ روکے، جب کہ وہ خود اسے دیکھ لے، یا مشاہدہ کرلے یا سن لے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا سونا سونے کے بدلے اور چاندی چاندی کے بدلے برابر سرابر نہ بیچو، ایک دوسرے میں کمی بیشی نہ کرو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا سونا سونے کے بدلے اور چاندی چاندی کے بدلے برابر سرابر نہ بیچو، ایک دوسرے میں کمی بیشی نہ کرو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ ! ہمارے مد میں برکت عطاء فرما، اے اللہ ! ہمارے صاع میں برکت عطاء فرما اور اس برکت کو دو گ نافرما۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے نبی ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ کو سلام کرنے کا طریقہ تو ہمیں معلوم ہوگیا ہے، آپ پر درود کیسے پڑھیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا یوں کہا کرو، اے اللہ ! اپنے بندے اور پیغمبر محمد ﷺ پر اسی طرح درود نازل فرما جیسے ابراہیم (علیہ السلام) پر نازل کیا تھا اور محمد و آل محمد ﷺ پر برکتوں کا نزول فرما جیسے ابراہیم و آل ابراہیم (علیہ السلام) پر کیا تھا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ ایک مرتبہ پیر کے دن قباء کی طرف گئے، ہمارا گذر بنو سالم پر ہوا تو نبی ﷺ حضرت ابن عتان (رض) کے دروازے پر رک گئے اور ان کا نام لے کر انہیں آواز دی، اس وقت ابن عتان اپنی بیوی سے اپنی خواہش کی تکمیل کر رہے تھے، وہ نبی ﷺ کی آواز سن کر اپنا تہبند گھسیٹتے ہوئے نکلے، نبی ﷺ نے انہیں اس حال میں دیکھ کر فرمایا شاید ہم نے انہیں جلدی فراغت پر مجبور کردیا، ابن عتان (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! یہ بتائیے کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کے پاس آئے اور انزال نہ ہو تو کیا حکم ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا وجوبِ غسل منی کے خروج پر ہوتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مجھے اہل خانہ نے کہا کہ جا کر نبی ﷺ سے امداد کی درخواست کرو، چناچہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت نبی ﷺ خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرما رہے تھے جو شخص صبر کرتا ہے اللہ اسے صبر دے دیتا ہے اور جو شخص عفت طلب کرتا ہے، اللہ اسے عفت عطاء فرما دیتا ہے، جو اللہ سے غناء طلب کرتا ہے اور انسان کو صبر سے زیادہ وسیع رزق کوئی نہیں دیا گیا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم لوگ راستوں میں بیٹھنے سے گریز کیا کرو، صحابہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! ہمارا اس کے بغیر گذارہ نہیں ہوتا، اس طرح ہم ایک دوسرے سے گپ شپ کرلیتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم لوگ بیٹھنے سے گریز نہیں کرسکتے تو پھر راستے کا حق ادا کیا کرو، صحابہ (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! راستے کا حق کیا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نگاہیں جھکا کر رکھنا، ایذاء رسانی سے بچنا، سلام کا جواب دینا، اچھی بات کا حکم دینا اور بری بات سے روکنا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مروان کے سامنے سے کسی جنازے کا گذر ہوا لیکن وہ کھڑا نہیں ہوا، حضرت ابوسعید (رض) نے فرمایا کہ نبی ﷺ کے سامنے سے جنازہ گذرا تھا تو آپ ﷺ کھڑے ہوگئے تھے، اس پر مروان کو بھی کھڑا ہونا پڑا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ہمیں غزوہ حنین کے موقع پر قیدی ملے، ہم چاہتے تھے کہ انہیں فدیہ لے کر چھوڑ دیں، اس لئے نبی ﷺ سے عزل کے متعلق سوال پوچھا، نبی ﷺ نے فرمایا تم جو مرضی کرلو، اللہ نے جو فیصلہ فرما لیا ہے وہ ہو کر رہے گا اور پانی کے ہر قطرے سے بچہ پیدا نہیں ہوتا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے سامنے " مشک " کا تذکرہ ہوا تو نبی ﷺ نے فرمایا وہ سب سے عمدہ خوشبو ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اپنے آپ کو اتنا حقیر نہ سمجھے کہ اس پر اللہ کی رضاء کے لئے کوئی بات کہنے کا حق ہو لیکن وہ اسے کہہ نہ سکے۔ کیوں کہ اللہ اس سے پوچھے گا کہ تجھے یہ بات کہنے سے کس چیز نے روکا تھا ؟ بندہ کہے گا کہ پروردگار ! میں لوگوں سے ڈرتا تھا، اللہ فرمائے گا کہ میں اس بات کا زیادہ حقدار تھا کہ تو مجھ سے ڈرتا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کچھ لوگ جہنم سے اس وقت نکلیں گے جب وہ جل کر کوئلہ ہوچکے ہوں گے، وہ جنت میں داخل ہوں گے تو غسل کریں گے اور ایسے اگ آئیں گے جیسے سیلاب کے بہاؤ میں دانہ اگ آتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص جنازے کے ساتھ جائے، وہ جنازہ زمین پر رکھے جانے سے پہلے خود نہ بیٹھے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب کسی بات پر پختہ قسم کھاتے تو یوں کہتے " لا والذی نفس ابی القاسم بیدہ "
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مریض کی عیادت کیا کرو اور جنازے کے ساتھ جایا کرو، اس سے تمہیں آخرت کی یاد آئے گی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ابو الجوزاء کہتے ہیں کہ میں نے سونے چاندی کی خریدو فروخت کے معاملے میں حضرت ابن عباس (رض) سے ایک فتویٰ سنا اور ایک عرصہ تک لوگوں کو وہی فتویٰ دیتا رہا، جب دوبارہ ان سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے اپنے فتویٰ سے رجوع کرلیا تھا، میں نے ان سے اس کی وجہ پوچھی تو انہوں نے فرمایا کہ وہ صرف میری رائے تھی جو میں نے قائم کرلی تھی، بعد میں مجھے حضرت ابو سعید خدری (رض) نے بتایا کہ نبی ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میری امت دو فرقوں میں بٹ جائے گی اور ان دونوں کے درمیان ایک گروہ نکلے گا جسے ان دو فرقوں میں سے حق کے زیادہ قریب فرقہ قتل کرے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابو سعید خدری (رض) اور حضرت قتادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قربانی کا گوشت کھا بھی سکتے ہو اور ذخیرہ بھی کرسکتے ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوہریرہ (رض) اور ابو سعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مسلمان کو جو پریشانی، تکلیف، غم، بیماری، دکھ حتیٰ کہ وہ کانٹا جو اسے چبھتا ہے اللہ ان کے ذریعے اس کے گناہوں کا کفارہ کردیتے ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم جنازہ دیکھا کرو تو کھڑے ہوجایا کرو اور جو شخص جنازے کے ساتھ جائے، وہ جنازہ زمین پر رکھے جانے سے پہلے خود نہ بیٹھے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں ہمیں ملی جلی کھجوریں کھانے کے لئے ملتی تھیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت جابر (رض) اور ابو سعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کھنبی بھی " من " کا ایک جزو ہے اور اس کا پانی آنکھوں کے لئے باعث شفاء ہے اور عجوہ جنت کی کھجور ہے اور وہ زہر سے بھی شفاء دے دیتی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جہاں تین آدمی ہوں تو نماز کے وقت ایک آدمی امام بن جائے اور ان میں امامت کا زیادہ حقدار وہ ہے جو ان میں زیادہ قرآن جاننے والا ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جہاں تین آدمی ہوں تو نماز کے وقت ایک آدمی امام بن جائے اور ان میں امامت کا زیادہ حقدار وہ ہے جو ان میں زیادہ قرآن جاننے والا ہو۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا خروجِ جوج ماجوج کے بعد بھی بیت اللہ کا حج جاری رہے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابو سعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میرے بعد ایک خلیفہ ہوگا جو لوگوں کو شمار کئے بغیر خوب مال و دولت عطاء کیا کرے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں ہمیں ملی جلی کھجوریں کھانے کے لئے ملتی تھیں، ہم اس میں سے دو صاع کھجوریں مثلاً ایک صاع کے بدلے میں دے دیتے تھے، نبی ﷺ کو یہ بات معلوم ہوئی تو نبی ﷺ نے فرمایا دو صاع ایک صاع کے بدلے دینا صحیح نہیں، اسی طرح دو صاع گندم ایک صاع کے بدلے میں اور دو درہم ایک درہم کے بدلے میں دینا بھی صحیح نہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابو سعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی ﷺ سے عزل (مادہ منویہ کے باہر ہی اخراج) کے متعلق سوال پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم ایسا نہ کرو تو تم پر کوئی حرج نہیں ہے، اولاد کا ہونا تقدیر کا حصہ ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابو سعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہو تو کسی کو اپنے آگے سے نہ گذرنے دے اور حتیٰ الامکان اسے روکے، اگر وہ نہ رکے تو اس سے لڑے کیونکہ وہ شیطان ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
طارق بن شہاب سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مروان نے عید کے دن نماز سے پہلے خطبہ دینا شروع کیا جو کہ پہلے کبھی نہیں ہوا تھا، یہ دیکھ کر ایک آدمی کھڑا ہو کر کہنے لگا مروان ! تم نے خلافِ سنت کام کیا ہے، اس نے کہا کہ یہ چیز متروک ہوچکی ہے، اس مجلس میں حضرت ابو سعید خدری (رض) بھی تھے، انہوں نے کھڑے ہو کر فرمایا اس شخص نے اپنی ذمہ داری پوری کردی، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے جو شخص کوئی برائی ہوتے ہوئے دیکھے اور اسے ہاتھ سے بدلنے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو ایسا ہی کرے، اگر ہاتھ سے بدلنے کی طاقت نہیں رکھتا تو زبان سے اور اگر زبان سے بھی نہیں کرسکتا تو دل سے اسے برا سمجھے اور یہ ایمان کا سب سے کمزور درجہ ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابو سعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے بنو لحیان کے پاس یہ پیغام بھیجا کہ ہر دو میں سے ایک آدمی کو جہاد کے لئے نکلنا چاہئے اور دونوں ہی کو ثواب ملے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابو سعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ہمیں غزوہ حنین کے موقع پر قیدی ملے، ہم چاہتے تھے کہ انہیں فدیہ لے کر چھوڑ دیں، اس لئے نبی ﷺ سے عزل کے متعلق سوال پوچھا، نبی ﷺ نے فرمایا تم جو مرضی کرلو، اللہ نے جو فیصلہ فرما لیا ہے وہ ہو کر رہے گا اور پانی کے ہر قطرے سے بچہ پیدا نہیں ہوتا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوہریرہ (رض) اور ابوسعید خدری (رض) سے شہادۃً مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا لوگوں کی جو جماعت بھی اللہ کا ذکر کرنے کے لئے بیٹھتی ہے، فرشتے اسے گھیر لیتے ہیں، ان پر سکینہ نازل ہوتا ہے، رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے اور اللہ ان کا تذکرہ ملاء الاعلیٰ میں کرتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کچی اور پکی کھجور یا کھجور اور کشمش کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن ہم لوگوں کو نمازیں پڑھنے کا موقع ہی نہیں ملا، یہاں تک کہ مغرب کے بعد کچھ وقت بیت گیا، جب قتال کے معاملے میں ہماری کفایت ہوگئی، یعنی اللہ نے یہ فرما دیا کہ اللہ مسلمانوں کی قتال میں کفایت کرے گا اور اللہ طاقتور اور غالب ہے تو نبی ﷺ نے حضرت بلال (رض) کو حکم دیا انہوں نے ظہر کے لئے اقامت کہی، نبی ﷺ نے خوب عمدہ کر کے نماز پڑھائی جیسے عام وقت میں پڑھاتے تھے، پھر اقامت کہلوا کر نماز عصر بھی اسی طرح پڑھائی جیسے اپنے وقت میں پڑھاتے تھے، اسی طرح مغرب بھی اس کے اپنے وقت میں پڑھائی، اس وقت تک نماز خوف کا حکم نازل نہیں ہوا تھا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے، گندم گندم کے بدلے، جو جو کے بدلے، کھجور کھجور کے بدلے اور نمک نمک کے بدلے برابر سرابر بیچا خریدا جائے، جو شخص اس میں اضافہ کرے یا اضافے کا مطالبہ کرے، وہ سودی معاملہ کرتا ہے اور اس میں لینے والا اور دینے والا دونوں برابر ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جنت میں اونچے درجات والے اس طرح نظر آئیں گے جیسے تم آسمان کے افق میں روشن ستاروں کو دیکھتے ہو اور ابوبکر (رض) و عمر (رض) بھی ان میں سے ہیں اور یہ دونوں وہاں ناز و نعم میں ہوں گے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
عیاض (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوسعید خدری (رض) سے عرض کیا کہ بعض اوقات ہم میں سے ایک آدمی نماز پڑھ رہا ہوتا ہے اور اسے یاد نہیں رہتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہو اور اسے یاد نہ رہے کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں تو اسے چاہئے کہ بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کرلے اور جب تم میں سے کسی کے پاس شیطان آکر یوں کہے کہ تمہارا وضو ٹوٹ گیا ہے تو اسے کہہ دو کہ تو جھوٹ بولتا ہے، الاّ یہ اس کی ناک میں بدبو آجائے یا اس کے کان اس کی آواز سن لیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے نبی ﷺ جب کوئی نیا کپڑا پہنتے تو پہلے اس کا نام رکھتے مثلاً قمیص یا عمامہ، پھر یہ دعاء پڑھتے کہ اے اللہ ! تیرا شکر ہے کہ تو نے مجھے یہ لباس پہنایا، میں تجھ سے اس کی خیر اور جس مقصد کے لئے اسے بنایا گیا ہے، اس کی خیر مانگتا ہوں اور اس کے شر اور جس مقصد کے لئے اسے بنایا گیا ہے اس کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے سامنے ان کے چچا خواجہ ابوطالب کا تذکرہ ہوا تو نبی ﷺ نے فرمایا شاید قیامت کے دن میری سفارش انہیں فائدہ دے گی اور انہیں جہنم کے ایک کونے میں ڈال دیا جائے گا اور آگ ان کے ٹخنوں تک پہنچے گی جس سے ان کا دماغ ہنڈیا کی طرح کھولتا ہوگا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ ماہ رمضان میں سفر پر جاتے تھے تو ہم میں سے کچھ لوگ روزہ رکھ لیتے اور کچھ نہ رکھتے، لیکن روزہ رکھنے والا چھوڑنے والے پر یا چھوڑنے والا رکھنے والے پر کوئی عیب نہیں لگاتا تھا (مطلب یہ ہے کہ جب آدمی میں روزہ رکھنے کی ہمت ہوتی وہ رکھ لیتا اور جس میں ہمت نہ ہوتی وہ چھوڑ دیتا، بعد میں قضاء کرلیتا)
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک دستہ روانہ فرمایا : میں بھی جس میں شامل تھا، ہم ایک بستی میں پہنچے اور اہل قبیلہ سے مہمان نوازی کی درخواست کی لیکن انہوں نے مہمان نوازی کرنے سے انکار کردیا، تھوڑی دیر بعد ان میں سے ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ اے گروہ عرب ! کیا تم میں سے کوئی جھاڑ پھونک کرنا جانتا ہے ؟ میں نے اس سے پوچھا کیا ہوا ؟ اس نے کہا کہ ہماری بستی کا سردار مرجائے گا، ہم اس کے ساتھ چلے گئے اور میں نے کئی مرتبہ سورت فاتحہ پڑھ کر اسے دم کیا تو وہ ٹھیک ہوگیا، انہوں نے ہمارے پاس کھانا اور اپنے ساتھ لے جانے کے لئے بکریاں بھیجیں، میرے ساتھیوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے اس کے متعلق ہمیں کوئی وصیت نہیں فرمائی تھی، لہٰذا ہم اسے اس وقت تک نہیں لیں گے جب تک نبی ﷺ کے پاس نہ پہنچ جائیں، چناچہ ہم نے بکریاں ہانکتے ہوئے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر سارا واقعہ ذکر کیا، نبی ﷺ نے مسکرا کر فرمایا تمہیں کیسے پتہ چلا کہ وہ منتر ہے، پھر فرمایا کہ بکریوں کا وہ ریوڑ لے لو اور اپنے ساتھ اس میں میرا حصہ بھی شامل کرو، میں نے عرض کردیا کہ میرے دل میں یوں ہی آگیا تھا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب رات کو بیدار ہوتے اور اللہ اکبر کہہ کر نماز شروع کرتے تو سبحانک اللھم وبحمدک و تبارک اسمک وتعالیٰ جدک ولا الہ غیرک کہہ کر تین مرتبہ لا الہ الا اللہ کہتے، پھر یوں کہتے اعوذبا اللہ السمیع العلیم من الشیطان الرجیم من ھمزہ ونفخہ پھر تین مرتبہ اللہ اکبر کہتے، پھر دوبارہ یوں کہتے اعوذبا اللہ السمیع العلیم من الشیطان الرجیم من ھمزہ ونفخہ ونفثہ
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا لوگوں کی ہیبت اور رعب و دبدبہ تم میں سے کسی کو حق بات کہنے سے نہ روکے، جب کہ وہ خود اسے دیکھ لے، یا مشاہدہ کرلے یا سن لے، کیوں کہ حق بات کہنے سے یا اہم بات ذکر کرنے سے موت قریب نہیں آجاتی اور رزق دور نہیں ہوجاتا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں ہمیں ملی جلی کھجوریں کھانے کے لئے ملتی تھیں، ہم اس میں سے دو صاع کھجوریں مثلاً ایک صاع کے بدلے میں دے دیتے تھے، نبی ﷺ کو یہ بات معلوم ہوئی تو نبی ﷺ نے فرمایا دو صاع ایک صاع کے بدلے دینا صحیح نہیں، اسی طرح دو صاع گندم ایک صاع کے بدلے میں اور دو درہم ایک درہم کے بدلے میں دینا بھی صحیح نہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم جنازہ دیکھا کرو تو کھڑے ہوجایا کرو اور جو شخص جنازے کے ساتھ جائے، وہ جنازہ زمین پر رکھے جانے سے پہلے خود نہ بیٹھے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابو سعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! میری ایک باندی ہے میں اس سے عزل کرتا ہوں، میں وہی چاہتا ہوں جو ایک مرد چاہتا ہے اور میں اس کے حاملہ ہونے کو اچھا نہیں سمجھتا اور یہودی کہا کرتے ہیں کہ عزل زندہ درگور کرنے کی ایک چھوٹی سی صورت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ یہودی غلط کہتے ہیں، اگر اللہ کسی چیز کو پیدا کرنے کا ارادہ کرلے تو کسی میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ اس کی راہ میں رکاوٹ بن سکے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
عیاض (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو سعید خدری (رض) سے عرض کیا کہ بعض اوقات ہم میں سے ایک آدمی نماز پڑھ رہا ہوتا ہے اور اسے یاد نہیں رہتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہو اور اسے یاد نہ رہے کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں تو اسے چاہئے کہ بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کرلے اور جب تم میں سے کسی کے پاس شیطان آکر یوں کہے کہ تمہارا وضو ٹوٹ گیا ہے تو اسے کہہ دو کہ تو جھوٹ بولتا ہے، الاّ یہ کہ اس کی ناک میں بدبو آجائے یا اس کے کان اس کی آواز سن لیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ابو الجوزاء کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے کمی بیشی کے ساتھ لیکن نقد سونے چاندی کی بیع کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ دو کے بدلے میں ایک یا کمی بیشی کے ساتھ نقد ہو تو کوئی حرج نہیں، کچھ عرصے کے بعد مجھے دوبارہ حج کی سعادت نصیب ہوئی، حضرت ابن عباس (رض) اس وقت تک حیات تھے، میں نے ان سے دوبارہ وہی مسئلہ پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نقد کے ساتھ دونوں کا وزن بھی برابر ہو، میں نے ان سے عرض کیا کہ پہلے تو آپ نے مجھے یہ فتویٰ دیا تھا کہ ایک کے بدلے دو بھی جائز ہے اور میں تو اس وقت سے لوگوں کو بھی یہی مسئلہ بتارہا ہوں، انہوں نے فرمایا کہ یہ میری رائے تھی، بعد میں حضرت ابو سعید خدری (رض) نے مجھے یہ حدیث سنائی تو میں نے حدیث کے سامنے اپنی رائے کو ترک کردیا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
نافع (رح) کہتے ہیں کہ ایک شخص حضرت ابن عمر (رض) کو حضرت ابوسعید خدری (رض) کے حوالے سے سونے چاندی کی خریدو فروخت کے متعلق حدیث سنا رہا تھا، ابھی اس کی بات پوری نہ ہوئی تھی کہ حضرت ابوسعید خدری (رض) بھی اس گھر میں آگئے، حضرت ابن عمر (رض) نے میرا اور اس آدمی کا ہاتھ پکڑا اور ہم حضرت ابوسعید (رض) کے پاس پہنچ گئے، انہوں نے کھڑے ہو کر حضرت ابن عمر (رض) کا استقبال کیا، حضرت ابن عمر (رض) نے ان سے فرمایا کہ انہوں نے مجھے ایک حدیث سنائی ہے اور ان کے خیال کے مطابق وہ حدیث آپ نے انہیں نبی ﷺ کے حوالے سے سنائی ہے، کیا واقعی آپ نے یہ حدیث نبی ﷺ سے سنی ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اور اپنے کانوں سے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ سونا سونے کے بدلے اور چاندی چاندی کے بدلے برابر سرابر ہی بیچو، ایک دوسرے میں کمی بیشی نہ کرو اور ان میں سے کسی غائب کو حاضر کے بدلے میں مت بیچو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جہاں تین آدمی ہوں تو نماز کے وقت ایک امام بن جائے اور ان میں امامت کا زیادہ حقدار وہ ہے جو ان میں زیادہ قرآن جاننے والا ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ لوگ نبی ﷺ کے ساتھ کسی سفر پر روانہ ہوئے اور جب پڑاؤ کیا تو مختلف ٹولیوں میں بٹ گئے، میں اس ٹولی میں چلا گیا جہاں حضرت صدیق اکبر (رض) بھی تھے، ہمارے ساتھ ایک دیہاتی آدمی بھی تھا، ہم لوگ دیہاتیوں کے جس گھر میں ٹھہرے ہوئے تھے وہاں ایک عورت " امید " سے تھی، اس دیہاتی نے اس خاتون سے کہا کہ کیا تمہاری خواہش ہے کہ تمہارے یہاں بیٹا پیدا ہو ؟ اگر تم مجھے ایک بکری دو تو تمہارے یہاں بیٹا پیدا ہوگا، اس عورت نے اسے ایک بکری دے دی اور اس دیہاتی نے ایک وزن کے کئی ہم قافیہ الفاظ اس کے سامنے (منتر کے طور پر) پڑھے اور پھر بکری ذبح کرلی۔ جب لوگ کھانے کے لئے دستر خوان پر بیٹھے تو ایک آدمی نے لوگوں سے کہا کیا آپ کو معلوم بھی ہے کہ یہ بکری کیسی ہے ؟ پھر اس نے لوگوں نے سارا واقعہ سنایا تو میں نے دیکھا کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) اپنے حلق میں انگلیاں ڈال کر قے کر رہے ہیں اور اسے باہر نکال رہے ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
قزعہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ انہوں نے حضرت ابو سعید خدری (رض) کو نبی ﷺ کے حوالے سے کوئی حدیث بیان کرتے ہوئے سنا تو وہ مجھے اچھی لگی، میں نے ان کے قریب جا کر ان سے پوچھا کہ کیا واقعی آپ نے یہ بات نبی ﷺ سے سنی ہے ؟ اس پر وہ شدید ناراض ہوئے اور کہنے لگے کیا میں کوئی ایسی حدیث بیان کروں گا جو میں نے نبی ﷺ سے نہ سنی ہو ؟ ہاں ! میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سوائے تین مسجدوں کے یعنی مسجد حرام، مسجد نبوی اور مسجد اقصیٰ کے خصوصیت کے ساتھ کسی اور مسجد کا سفر کرنے کے لئے سواری تیار نہ کی جائے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کوئی عورت اپنے شوہر یا محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دو دن یعنی عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ کے دن روزہ نہ رکھا جائے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دو نمازوں یعنی نماز عصر کے بعد سے غروب آفتاب تک اور نماز فجر کے بعد سے طلوع آفتاب تک دو وقتوں میں نوافل نہ پڑھے جائیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابو سعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میں تمہیں مہدی کی خوشخبری سناتا ہوں جو میری امت میں اس وقت تک ظاہر نہ ہوگا جب اختلافات اور زلزلے بکثرت ہوں گے اور وہ زمین کو اسی طرح عدل و انصاف سے بھر دے گا جیسے قبل ازیں وہ ظلم و ستم سے بھری ہوئی ہوگی، اس سے آسمان والے بھی خوش ہوں گے اور زمین والے بھی اور اس کے زمانے میں اللہ امت محمدیہ کے دلوں کو غناء سے بھر دے گا اور کوئی کسی کا محتاج نہ رہے گا، حتیٰ کہ وہ ایک منادی کو حکم دے گا اور وہ نداء لگاتا پھرے گا کہ جسے مال کی ضرورت ہو وہ ہمارے پاس آجائے، تو صرف ایک آدمی اس کے پاس آئے گا اور کہے گا کہ مجھے ضرورت ہے، وہ اس سے کہے گا کہ تم خازن کے پاس جاؤ اور اس سے کہو کہ مہدی تمہیں حکم دیتے ہیں کہ مجھے مال عطاء کرو، خزانچی حسب حکم اس سے کہے گا کہ اپنے ہاتھوں سے بھر بھر کر اٹھالو، جب وہ اسے ایک کپڑے میں لپیٹ کر باندھ لے گا تو اسے شرم آئے گی اور وہ اپنے دل میں کہے گا کہ میں تو امت محمدیہ میں سب سے زیادہ بھوکا نکلا، کیا میرے پاس اتنا نہیں تھا جو لوگوں کے پاس تھا۔ (یہ سوچ کر وہ سارا مال واپس لوٹا دے گا، لیکن وہ اس سے واپس نہیں لیا جائے گا اور اس سے کہا جائے گا کہ ہم لوگ دے کر واپس نہیں لیتے) سات، یا آٹھ، یا نو سال تک یہی صورت حال رہے گی، اس کے بعد زندگی کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے نبی ﷺ نے فرمایا کوئی شخص اللہ کی مہربانی کے بغیر جنت میں نہیں جاسکے گا، صحابہ کرام (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ بھی نہیں ؟ فرمایا میں بھی نہیں، الاّ یہ کہ میرا رب مجھے اپنی مغفرت اور رحمت سے ڈھانپ لے۔ یہ جملہ کہہ کر آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ اپنے سر پر رکھا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مسلمان کی تہبند نصف پنڈلی تک ہونی چاہئے، پنڈلی اور ٹخنوں کے درمیان ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن تہبند کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچے ہوگا وہ جہنم میں ہوگا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
یزید الفقیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابوسعید خدری (رض) سے عرض کیا کہ ہم میں کچھ آدمی تھے جو ہم سب سے زیادہ قرآن کی تلاوت کرتے، سب سے زیادہ نماز پڑھتے، صلہ رحمی کرتے اور روزے رکھتے تھے، لیکن اب وہ ہمارے سامنے تلواریں سونت کر آگئے ہیں، انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب ایک ایسی قوم کا خروج ہوگا جو قرآن تو پڑھے گی لیکن وہ اس کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا اور وہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی ﷺ نے چٹائی پر نماز پڑھی اور اس پر سجدہ کیا تھا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا (جب گرمی کی شدت بڑھ جائے تو) نماز ظہر کو ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو، کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی تپش کا اثر ہوتی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسیعد (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مال و دولت کی ریل پیل والے لوگ ہلاک ہوگئے، ہم ڈر گئے، پھر نبی ﷺ نے فرمایا سوائے ان لوگوں کے جو اپنے ہاتھوں سے بھر بھر کر دائیں بائیں اور آگے تقسیم کریں لیکن ایسے لوگ بہت تھوڑے ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
مروی ہے کہ ایک مرتبہ مروان نے عید کے دن منبر نکلوایا جو نہیں نکالا جاتا تھا اور نماز سے پہلے خطبہ دینا شروع کیا جو کہ پہلے کبھی نہیں ہوا تھا، یہ دیکھ کر ایک آدمی کھڑا ہو کر کہنے لگا مروان ! تم نے سنت کی مخالفت کی، تم نے عید کے دن منبر نکلوایا جو کہ پہلے نہیں نکالا جاتا تھا اور تم نے نماز سے پہلے خطبہ دیا جو کہ پہلے کبھی نہیں ہوا تھا، اس مجلس میں حضرت ابو سعید خدری (رض) بھی تھے، انہوں نے پوچھا کہ یہ آدمی کون ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ فلاں بن فلاں ہے، انہوں نے فرمایا کہ اس شخص نے اپنی ذمہ داری پوری کردی، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے جو شخص کوئی برائی ہوتے ہوئے دیکھے اور اسے ہاتھ سے بدلنے کی طاقت رک تھا ہو تو ایسا ہی کرے، اگر ہاتھ سے بدلنے کی طاقت نہیں رکھتا تو زبان سے اور اگر زبان سے بھی نہیں کرسکتا تو دل سے اسے برا سمجھے اور یہ ایمان کا سب سے کمزور درجہ ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی ﷺ نے ایک کپڑے میں اس کے دونوں پلّو دونوں کندھوں پر ڈال کر نماز پڑھی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
نافع (رح) کہتے ہیں کہ ایک شخص حضرت ابن عمر (رض) کو حضرت ابوسعید خدری (رض) کے حوالے سے سونے چاندی کی خریدو فروخت کے متعلق حدیث سنا رہا تھا، حضرت ابن عمر (رض) نے میرا اور اس آدمی کا ہاتھ پکڑا اور ہم حضرت ابوسعید (رض) کے پاس پہنچ گئے، انہوں نے کھڑے ہو کر حضرت ابن عمر (رض) کا استقبال کیا، حضرت ابن عمر (رض) نے ان سے فرمایا کہ انہوں نے مجھے ایک حدیث سنائی ہے اور ان کے خیال کے مطابق وہ حدیث آپ نے انہیں نبی ﷺ کے حوالے سے سنائی ہے، کیا واقعی آپ نے یہ حدیث نبی ﷺ سے سنی ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اور اپنے کانوں سے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ سونا سونے کے بدلے اور چاندی چاندی کے بدلے برابر سرابر ہی بیچو، ایک دوسرے میں کمی بیشی نہ کرو اور ان میں سے کسی غائب کو حاضر کے بدلے میں مت بیچو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے نبی ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر کسی اونٹنی یا گائے کا بچہ اس کے پیٹ میں ہی مرجائے تو کیا حکم ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اگر تمہاری طبیعت چاہے تو اسے کھا سکتے ہو کیونکہ اس کی ماں کا ذبح ہونا دراصل اس کا ذبح ہونا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب گرمی کی شدت بڑھ جائے تو نماز کو ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو، کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کا اثر ہوتی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا (جب گرمی کی شدت بڑھ جائے تو) نمازِ ظہر کو ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی تپش کا اثر ہوتی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابو سعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا لوگوں کی ہیبت اور رعب ودبدبہ تم میں سے کسی کو حق بات کہنے سے نہ روکے، جب کہ وہ خود اسے دیکھ لے، یا مشاہدہ کرلے یا سن لے، حضرت ابوسعید (رض) کہتے ہیں کہ کاش ! میں نے یہ حدیث نہ سنی ہوتی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
عیاض (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوسعید خدری (رض) سے عرض کیا کہ بعض اوقات ہم میں سے ایک آدمی نماز پڑھ رہا ہوتا ہے اور اسے یاد نہیں رہتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہو اور اسے یاد نہ رہے کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھیں ہیں تو اسے چاہئے کہ بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کرلے اور جب تم میں سے کسی کے پاس شیطان آکر یوں کہے کہ تمہارا وضو ٹوٹ گیا ہے تو اسے کہہ دو کہ تو جھوٹ بولتا ہے، الاّ یہ اس کی ناک میں بدبو آجائے یا اس کے کان اس کی آواز سن لیں۔ گذشہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابو سعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! میری ایک باندی ہے، میں اس سے عزل کرتا ہوں، میں وہی چاہتا ہوں کہ جو ایک مرد چاہتا ہے اور میں اس کے حاملہ ہونے کو اچھا نہیں سمجھتا اور یہودی کہا کرتے ہیں کہ عزل زندہ درگور کرنے کی ایک چھوٹی صورت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ یہودی غلط کہتے ہیں، اگر اللہ کسی چیز کو پیدا کرنے کا ارادہ کرلے تو کسی میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ اس میں رکاوٹ بن سکے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے " عزل " کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کیا اس نومولود کو تم پیدا کرو گے ؟ کیا تم اسے رزق دو گے ؟ اللہ نے اسے اس کے ٹھکانے میں رکھ دیا ہے تو یہ تقدیر کا حصہ ہے اور یہی تقدیر ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم اذان سنو تو وہی جملے کہا کرو جو مؤذن کہتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا دو دن کا روزہ اور دو موقع پر نماز نہ پڑھو، عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ کا روزہ نہ رکھو، نمازِ فجر کے بعد طلوع آفتاب تک اور نماز عصر کے بعد غروب آفتاب تک نوافل نہ پڑھو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
کوئی عورت تین دن کا سفر اپنے محرم کے بغیر نہ کرے،
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور سوائے تین مسجدوں کے یعنی مجسد حرام، مسجد نبوی اور مسجد اقصیٰ کے خصوصیت کے ساتھ کسی اور مسجد کا سفر کرنے کے لئے سواری تیار نہ کی جائے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
عامر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوسعید خدری (رض) اور مروان بیٹھے ہوئے تھے کہ وہاں سے کسی جنازے کا گذر ہوا، حضرت ابو سعید (رض) کھڑے ہوگئے لیکن مروان کہنے لگا کہ بیٹھ جائیے، حضرت ابو سعید خدری (رض) نے فرمایا کہ نبی ﷺ کے سامنے سے جنازہ گذرا تھا تو آپ ﷺ کھڑے ہوگئے تھے، اس پر مروان کو بھی کھڑا ہونا پڑا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عیدالفطر کے دن اپنے گھر سے (عید گاہ کے لئے) نکلتے اور لوگوں کو دو رکعت نماز پڑھاتے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عیدالفطر کے دن اپنے گھر سے (عید گاہ کے لئے) نکلتے اور لوگوں کو دو رکعت نماز پڑھاتے، پھر آگے بڑھ کر لوگوں کی جانب رخ فرما لیتے، لوگ بیٹھے رہتے اور نبی ﷺ انہیں تین مرتبہ صدقہ کرنے کی ترغیب دیتے، اکثر عورتیں اس موقع پر بالیاں اور انگوٹھیاں وغیرہ صدقہ دیا کرتی تھیں، پھر اگر نبی ﷺ کو لشکر کے حوالے سے کوئی ضرورت ہوتی تو آپ ﷺ بیان فرما دیتے، ورنہ چلے جاتے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابو سعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کھڑے ہو کر پانی پینے سے سختی سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے کسی شخص نے غسل جنابت کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا تین مرتبہ جسم پر پانی بہانا، اس نے کہا کہ میرے سر پر بال بہت زیادہ ہیں ؟ حضرت ابو سعید (رض) نے فرمایا کہ نبی ﷺ کے بال تم سے بھی زیادہ اور معطر تھے، (لیکن پھر بھی وہ تین مرتبہ ہی جسم پر پانی بہاتے تھے)
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے صحابہ کرام کو دیکھا کہ وہ کچھ پیچھے ہیں تو نبی ﷺ نے فرمایا تم آگے بڑھ کر میری اقتداء کیا کرو، بعد والے تمہاری اقتداء کریں گے، کیونکہ لوگ مسلسل پیچھے ہوتے رہیں گے یہاں تک کہ اللہ انہیں قیامت کے دن پیچھے کر دے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) کے ایک آزاد کردہ غلام کا کہنا ہے کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابو سعید (رض) کی معیت میں نبی ﷺ کے ساتھ مسجد میں داخل ہوا، نبی ﷺ نے دیکھا کہ مسجد کے درمیان میں ایک آدمی گوٹ مار کر بیٹھا ہوا تھا اور اس نے اپنے ہاتھ کی انگلیاں ایک دوسرے میں پھنسا رکھی تھیں اور اپنے آپ سے باتیں کر رہا تھا، نبی ﷺ نے اسے اشارہ سے منع کیا لیکن وہ نبی ﷺ کا اشارہ نہ سمجھ سکا، نبی ﷺ نے حضرت ابوسعید (رض) کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھنے آئے تو انگلیاں ایک دوسرے میں نہ پھنسائے کیونکہ یہ شیطانی حرکت ہے اور جو شخص جب تک مسجد میں رہتا ہے مسجد سے نکلنے تک اس کا شمار نماز پڑھنے والوں میں ہوتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابو سعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے جب تم میں سے کسی کے پاس شیطان آکر یوں کہے کہ تمہارا وضو ٹوٹ گیا ہے تو اسے کہہ دو کہ تو جھوٹ بولتا ہے، الاّیہ کہ اس کی ناک میں بدبو آجائے یا اس کے کان اس کی آواز سن لیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
طارق بن شہاب سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مروان نے عید کے دن نماز سے پہلے خطبہ دینا شروع کیا، جو کہ پہلے کبھی نہیں ہوا تھا، یہ دیکھ کر ایک آدمی کھڑا ہو کر کہنے لگا نماز خطبہ سے پہلے ہوتی ہے، اس نے کہا کہ یہ چیز متروک ہوچکی ہے، اس مجلس میں حضرت ابو سعید خدری (رض) بھی تھے، انہوں نے کھڑے ہو کر فرمایا کہ اس شخص نے اپنی ذمہ داری پوری کردی، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے جو شخص کوئی برائی ہوتے ہوئے دیکھے اور اسے ہاتھ سے بدلنے کی طاقت رکھتا ہو تو ایسا ہی کرے، اگر ہاتھ سے بدلنے کی طاقت نہیں رکھتا تو زبان سے اور اگر زبان سے بھی نہیں کرسکتا تو دل سے اسے برا سمجھے اور یہ ایمان کا سب سے کمزور درجہ ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابو سعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کوئی عورت تین یا زیادہ دن کا سفر اپنے باپ، بھائی، بیٹے، شوہر یا محرم کے بغیر نہ کرے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میرے صحابہ کو برا بھلا مت کہو، کیونکہ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر تم میں سے کوئی شخص احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کر دے تو وہ ان میں سے کسی کے مد بلکہ اس کے نصف تک بھی نہیں پہنچ سکتا۔ گذشہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص ایک کپڑے میں نماز پڑھے تو اس کے دونوں پہلو اپنے کندھوں پر ڈال لے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے سامنے ان کے چچا خواجہ ابوطالب کا تذکرہ ہوا تو نبی ﷺ نے فرمایا شاید قیامت کے دن میری سفارش انہیں فائدہ دے گی اور انہیں جہنم کے ایک کونے میں ڈال دیا جائے گا اور آگ ان کے ٹخنوں تک پہنچے گی جس سے ان کا دماغ ہنڈیا کی طرح کھولتا ہوگا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جماعت کے ساتھ نماز تنہا نماز پر پچیس درجے زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور گذشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو اس نے سچا خواب دیکھا کیونکہ شیطان میری شباہت اختیار نہیں کرسکتا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور گذشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ حضرت ابوسعید (رض) نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ اگر رات کو وہ " ناپاک " ہوجائیں تو پھر سونا چاہیں تو کیا کریں ؟ نبی ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ وضو کر کے سو جایا کریں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص رمضان کے روزے رکھے، اس کی حدود کو پہچانے اور جن چیزوں سے بچنا چاہیے ان سے بچے تو وہ اس کے گذشتہ سارے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن اللہ کے نزدیک تمام لوگوں میں سب سے پسندیدہ اور مجلس کے اعتبار سے سب سے زیادہ قریب شخص منصف حکمران ہوگا اور اس دن سب سے زیادہ مبغوض اور سخت عذاب کا مستحق ظالم حکمران ہوگا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مؤمن اور ایمان کی مثال اس گھوڑے کی سی ہے جو اپنے کھونٹے پر بندھا ہوا ہو، کہ گھوڑا گھوم پھر کر اپنے کھونٹے ہی کی طرف واپس آتا ہے اور مؤمن بھی گھوم پھر کی ایمان ہی کی طرف واپس آجاتا ہے، سو تم اپنا کھانا پرہیز گاروں اور نیکوکار مسلمانوں کو کھلایا کرو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ بنو لحیان کے پاس یہ پیغام بھیجا کہ ہر دور میں سے ایک آدمی کو جہاد کے لئے نکلنا چاہئے اور پیچھے رہنے والے کے متعلق فرمایا کہ تم میں سے جو شخص جہاد پر جانے والے کے پیچھے اس کے اہل خانہ اور مال و دولت کا اچھے طریقے سے خیال رکھتا ہے، اسے جہاد پر نکلنے والے کا نصف ثواب ملتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں کچھ کھجوریں پیش کی گئیں، جن کی عمدگی آپ کو بہت اچھی لگی، صحابہ (رض) نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! یہ ہم نے آپ کے تناول فرمانے کے لئے دو صاع کے بدلے ایک صاع لی ہیں، تو نبی ﷺ نے اس پر ناپسندیدگی کا اظہار فرمایا اور اس سے منع فرما دیا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جماعت کے ساتھ نماز تنہا نماز پر پچیس درجے زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے پاس سو رحمتیں ہیں، جن میں سے اللہ نے تمام جن و انس اور جانوروں پر صرف ایک رحمت نازل فرمائی ہے، اسی کی برکت سے وہ ایک دوسرے پر مہربانی کرتے اور رحم کھاتے ہیں اور اسی ایک رحمت کے سبب وحشی جانور تک اپنی اولاد پر مہربانی کرتے ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے پاس سو رحمتیں ہیں جن میں سے اللہ نے تمام جن و انس اور جانوروں پر صرف ایک رحمت نازل فرمائی ہے، اسی کی برکت سے وہ ایک دوسرے پر مہربانی کرتے اور رحم کھاتے ہیں اور اسی ایک رحمت کے سبب وحشی جانور تک اپنی اولاد پر مہربانی کرتے ہیں اور باقی ننانوے رحمتیں اللہ کے پاس ہیں اور قیامت کے دن وہ ایک رحمت بھی ان ننانوے کے ساتھ ملا دے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا بدترین چور وہ ہے جو نماز میں چوری کرے۔ صحابہ (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! نماز میں چوری کیسے ہوسکتی ہے ؟ فرمایا اس طرح کہ رکوع و سجود کو مکمل ادا نہ کرے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب جنتی جنت میں داخل ہوجائیں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ جس شخص کے دل میں رائی کے ایک دانے کے برابر بھی ایمان پایا جاتا ہو اسے جہنم سے نکال لو، جب انہیں وہاں سے نکالا جائے گا تو وہ جل کر کوئلہ ہوچکے ہوں گے، پھر وہ لوگ ایک خصوصی نہر میں جس کا نام نہر حیات ہوگا، غسل کریں گے اور ایسے اگ آئیں گے جیسے سیلاب کے بہاؤ میں دانہ اگ آتا ہے، پھر نبی ﷺ نے فرمایا ذرا غور تو کرو کہ درخت پہلے سبز ہوتا ہے پھر زرد ہوتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبرئیل (علیہ السلام) بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے اے محمد ﷺ ! کیا آپ بیمار ہیں ؟ فرمایا جی ہاں ! تو حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نے کہا کہ " میں اللہ کے نام سے آپ کو دم کرتا ہوں ہر اس چیز کے شر سے جو آپ کو تکلیف پہنچائے، نظر بد کے شر سے اور نفس کے شر سے، اللہ آپ کو شفاء دے، میں اللہ کے نام سے آپ کو دم کرتا ہوں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ لوگوں میں سب سے بہترین آدمی کون ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا وہ مومن جو اپنی جان و مال سے راہ اللہ میں جہاد کرے، سائل نے پوچھا اس کے بعد کون ہے ؟ فرمایا وہ مؤمن جو کسی بھی محلے میں رہتا ہو، اللہ سے ڈرتا ہو اور لوگوں کو اپنی طرف سے تکلیف پہنچنے سے بچاتا ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میرے حوالے سے قرآن کریم کے علاوہ کچھ نہ لکھا کرو اور جس شخص نے قرآن کریم کے علاوہ کچھ اور لکھ رکھا ہو، اسے چاہئے کہ وہ اسے مٹا دے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور فرمایا بنی اسرائیل کے حوالے سے بیان کرسکتے ہو اس میں کوئی حرج نہیں، میرے حوالے سے بھی حدیث بیان کرسکتے ہو، البتہ میری طرف جھوٹی نسبت نہ کرنا، کیونکہ جو شخص جان بوجھ کر میری طرف جھوٹی نسبت کرے اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لینا چاہئے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کچھ تقسیم فرما رہے تھے کہ ذوالخویصرہ تمیمی آگیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! انصاف سے کام لیجئے۔ نبی ﷺ نے فرمایا بدنصیب ! اگر میں ہی انصاف سے کام نہیں لوں گا تو اور کون لے گا ؟ حضرت عمر (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! مجھے اجازت دیجئے کہ اس کی گردن اڑا دوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اسے چھوڑو، اس کے کچھ ساتھی ہیں ان کی نمازوں کے آگے تم اپنی نمازوں کو ان کے روزوں کے سامنے تم اپنے روزوں کو حقیر سمجھو گے، لیکن لوگ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے اور آدمی اپنا تیر پکڑ کر اس کے پھل کو دیکھتا ہے تو کچھ نظر نہیں آتا، پھر اس کے پٹھے کو دیکھتا ہے تو وہاں بھی کچھ نظر نہیں آتا، پھر اس کی لکڑی کو دیکھتا ہے تو وہاں بھی کچھ نظر نہیں آتا، پھر اس کے پر کو دیکھتا ہے تو وہاں بھی کچھ نظر نہیں آتا۔ ان میں ایک سیاہ فام آدمی ہوگا جس کے ایک ہاتھ پر عورت کی چھاتی یا چبائے ہوئے لقمے جیسا نشان ہوگا، ان لوگوں کا خروج انقطاع زمانہ کے وقت ہوگا اور انہی کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی " ان میں سے بعض وہ ہیں جو صدقات میں آپ پر عیب لگاتے ہیں " حضرت ابوسعید (رض) فرماتے ہیں میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے یہ حدیث نبی ﷺ سے سنی ہے اور میں اس بات کی بھی گواہی دیتا ہوں کہ حضرت علی (رض) نے ان لوگوں سے قتال کیا ہے، میں بھی ان کے ہمراہ تھا اور ایک آدمی اسی حلئے کا پکڑ کر لایا تھا جو نبی ﷺ نے بیان فرمایا تھا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کسی مالدار کے لئے صدقہ زکوٰۃ حلال نہیں سوائے پانچ مواقع کے، زکوٰۃ وصول کرنے والے کے لئے اپنے مال سے اسے خریدنے والے کے لئے، مقروض کے لئے، جہاد فی سبیل اللہ میں اور ایک اس صورت میں کہ اس کے غریب پڑوسی کو کسی نے صدقہ کی کوئی چیز بھیجی ہو اور وہ اسے مالدار کے پاس ہدیۃً بھیج دے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عیدالفطر اور عیدا لاضحی کے دن خطبے سے پہلے نماز پڑھاتے، پھر خطبہ ارشاد فرماتے اور اس خطبے کے حوالے سے احکام بیان فرماتے تھے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہو کسی کو اپنے آگے سے نہ گذرنے دے اور حتیٰ الامکان اسے روکے، اگر وہ نہ رکے تو اس سے لڑے کیوں کہ وہ شیطان ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ابوالمثنیٰ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مروان نے حضرت ابوسعید خدری (رض) سے پوچھا کہ کیا آپ نے نبی ﷺ کو مشروبات میں سانس لینے سے منع فرماتے ہوئے سنا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! ایک آدمی کہنے لگا میں ایک ہی سانس میں سیراب نہیں ہوسکتا میں کیا کروں ؟ انہوں نے فرمایا برتن کو اپنے منہ سے جدا کر کے پھر سانس لیا کرو۔ اس نے کہا کہ اگر مجھے اس میں کوئی تنکا وغیرہ نظر آئے تب بھی پھونک ماروں ؟ فرمایا اسے بہا دیا کرو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا عنقریب ایک مسلم کا سب سے بہترین مال " بکری " ہوگی، جسے لے کر وہ پہاڑوں کی چوٹیوں اور بارش کے قطرات کے گرنے کی جگہ پر چلا جائے اور فتنوں سے اپنے دین کو بچا لے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میں نے تمہیں قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ رکھنے سے منع کیا تھا، اب تم اسے کھا سکتے ہو اور جب تک چاہو ذخیرہ بھی کرسکتے ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بنو عبدالقیس کے وفد میں کچھ لوگ نبی ﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے اے اللہ کے نبی ! ہم آپ پر قربان ہوں، مشروبات کے حوالے سے ہمارے لئے کیا مناسب ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا " نقیر " میں کوئی چیز نہ پیا کرو، انہوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی ! ہم آپ پر قربان ہوں، کیا آپ " نقیر " کے بارے جانتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! وہ لکڑی جو درمیان سے کھوکھلی کرلی جائے، اسی طرح کدو اور مٹکے میں بھی نہ پیا کرو بلکہ سر بند مشکیزے میں پیا کرو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی ﷺ سے عزل (مادیہ منویہ کے باہر ہی اخراج) کے متعلق سوال پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم ایسا کرتے ہو ؟ لوگوں نے عرض کیا جی ہاں ! نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم ایسا نہ کرو تو تم پر کوئی حرج نہیں ہے، اللہ تعالیٰ نے جس نفس کو وجود عطاء فرمانے کا فیصلہ کرلیا ہو وہ وجود میں آکر رہے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے رکھنے سے اپنے آپ کو جو شخص ایسا کرنا ہی چاہتا ہو تو وہ سحری تک ایسا کرلے، صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ تو اس طرح تسلسل کے ساتھ روزے رکھتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس معاملے میں میں تمہاری طرح نہیں ہوں، میں تو اس حال میں رات گذارتا ہوں کہ میرا رب خود ہی مجھے کھلا پلا دیتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ انصاری لوگ جمع ہو کہنے لگے کہ نبی ﷺ ہم پر دوسروں کو ترجیح دینے لگے ہیں، نبی ﷺ کو یہ بات معلوم ہوئی تو آپ ﷺ نے تمام انصار کو جمع کیا اور ان کے سامنے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا اے گروہ انصار ! کیا تم ذلت کا شکار نہ تھے کہ اللہ نے تمہیں عزت عطاء فرمائی ؟ انہوں نے کہا اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا : پھر نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم گمراہی میں نہ پڑے ہوئے تھے کہ اللہ نے تمہیں ہدایت سے سرفراز فرمایا ؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا : پھر نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم تنگدستی کا شکار نہ تھے کہ اللہ نے تمہیں غناء سے سرفراز فرمایا ؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا : پھر نبی ﷺ نے فرمایا تم میری بات کیوں نہیں مانتے ؟ کیا تم میرے متعلق یہ نہیں کہتے کہ آپ ہمارے پاس اس حال میں تھے کہ آپ کو آپ کے اپنوں نے چھوڑ دیا تھا، ہم نے آپ کو پناہ دی، آپ ہمارے پاس خوف کی حالت میں آئے، ہم نے آپ کو امن دیا ؟ کیا تم اس بات پر خوش نہیں ہو کہ لوگ گائے اور بکریاں لے جائیں اور تم پیغمبر اللہ کو لے جاؤ اور اپنے گھروں میں داخل ہوجاؤ ؟ اگر لوگ ایک راستے پر چل رہے ہوں اور تم دوسرے راستے پر چل رہے ہو تو میں تمہارے راستے کو اختیار کروں گا اور اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار ہی کا ایک فرد ہوتا اور تم لوگ میرے بعد بھی ترجیحات دیکھو گے، اس موقع پر صبر کرنا تاآنکہ تم مجھ سے حوض کوثر پر آملو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن جب مسلمان جہنم سے نجات پاجائیں گے تو انہیں جنت اور جہنم کے درمیان ایک پل پر روک لیا جائے گا اور ان سے ایک دوسرے کے مظالم اور معاملاتِ دنیوی کا قصاص لیا جائے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ تبوک کے سال کھجور کے ایک درخت کے ساتھ ٹیک لگا کر خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کیا میں تمہیں بہترین اور بدترین انسان کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ بہترین آدمی تو وہ ہے جو اللہ کے راستے میں اپنے گھوڑے، اونٹ یا اپنے پاؤں پر موت تک جہاد کرتا رہے اور بدترین آدمی وہ فاجر شخص ہے جو گناہوں پر جری ہو، قرآن کریم پڑھتا ہو لیکن اس سے کچھ اثر قبول نہ کرتا ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ قبلہ مسجد میں تھوک یا ناک کی ریزش لگی ہوئی دیکھی، نبی ﷺ نے اسے کنکری سے صاف کردیا اور سامنے یا دائیں جانب تھوکنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا کہ بائیں جانب یا اپنے پاؤں کے نیچے تھوکنا چاہئے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں ایک آدمی نے پھل خریدے لیکن اس میں اسے نقصان ہوگیا اور اس پر بہت زیادہ قرض چڑھ گیا، نبی ﷺ نے صحابہ کرام (رض) کو اس پر صدقہ کرنے کی ترغیب دی لوگوں نے اسے صدقات دے دیئے، لیکن وہ اتنے نہ ہوسکے جن سے اس کے قرضے ادا ہوسکتے، نبی ﷺ نے اس کے قرض خواہوں کو جمع کیا اور فرمایا کہ جو مل رہا ہے وہ لے لو، اس کے علاوہ کچھ نہیں ملے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب میت کو چارپائی پر رکھ دیا جاتا ہے اور لوگ اسے اپنے کندھوں پر اٹھا لیتے ہیں تو اگر وہ نیک ہو تو کہتی ہے کہ مجھے جلدی لے چلو اور اگر نیک نہ ہو تو کہتی ہے کہ ہائے افسوس ! مجھے کہاں لے جاتے ہو ؟ اس کی یہ آواز انسانوں کے علاوہ ہر چیز سنتی ہے اور اگر انسان بھی اس آواز کو سن لے تو بےہوش ہوجائے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ابوسعید (رح) " جو مہری کے آزاد کردہ غلام ہیں " کہتے ہیں کہ (میرے بھائی کا انتقال ہوا تو میں) حضرت ابوسعید خدری (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور مدینہ منورہ سے ترک وطن کے بارے ان سے مشورہ کیا، اہل و عیال کی کثرت اور سفر کی مشکلات کا ذکر کیا اور یہ کہ اب مدینہ منورہ کی مشقت پر صبر نہیں ہو رہا، انہوں نے فرمایا تمہاری سوچ پر افسوس ہے، میں تو تمہیں یہاں سے جانے کا مشورہ نہیں دوں گا، کیونکہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص مدینہ منورہ کی تکالیف اور پریشانیوں پر صبر کرتا ہے میں قیامت کے دن اس کے حق میں سفارش کروں گا جب کہ وہ مسلمان بھی ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ایک کھجور والا نبی ﷺ کی خدمت میں کچھ کھجوریں لے کر آیا، نبی ﷺ کو وہ کچھ اوپرا سا معاملہ لگا، اس لئے اس سے پوچھا کہ یہ تم کہاں سے لائے ؟ اس نے کہا کہ ہم نے اپنی دو صاع کھجوریں دے کر ان عمدہ کھجوروں کا ایک صاع لے لیا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے سودی معاملہ کیا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
شرجیل کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) اور ابوہریرہ (رض) اور ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سونے کو سونے کے بدلے اور چاندی کو چاندی کے بدلے بعینہ برابر برابر بیچا جائے، جو شخص اضافہ کرے یا اضافے کا مطالبہ کرے اس نے سودی معاملہ کیا، شرجیل کہتے ہیں کہ اگر میں نے یہ حدیث اپنے کانوں سے نہ سنی ہوتی تو اللہ مجھے جہنم میں داخل فرمائے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور پوچھا کہ اے محمد ﷺ ! کیا آپ بیمار ہوگئے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! اس پر حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نے کہا کہ میں اللہ کا نام لے کر آپ پر دم کرتا ہوں ہر اس چیز سے جو آپ کو تکلیف پہنچائے اور ہر نفس کے شر سے اور نظر بد سے، اللہ آپ کو شفا عطاء فرمائے، میں اللہ کا نام لے کر آپ پر دم کرتا ہوں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن ایک نبی آئیں گے، ان کے ساتھ صرف ایک آدمی ہوگا، ایک نبی کے ساتھ صرف دو آدمی ہوں گے، ان سے پوچھا جائے گا کہ آپ نے پیغامِ توحید پہنچا دیا تھا ؟ وہ جواب دیں گے جی ہاں ! پھر ان کی قوم کو بلا کر ان سے پوچھا جائے گا کہ کیا انہوں نے تمہیں پیغام پہنچا دیا تھا ؟ وہ جواب دیں گے نہیں، پیغمبر سے کہا جائے گا کہ آپ کے حق میں کون گواہی دے گا ؟ وہ جواب دیں گے کہ محمد ﷺ اور ان کی امت، چناچہ ان سے پوچھا جائے گا کہ انہوں نے اپنی قوم کو پیغامِ توحید پہنچایا تھا ؟ وہ جواب دیں گے جی ہاں ! ان سے پوچھا جائے گا کہ تمہیں کیسے پتہ چلا ؟ وہ جواب دیں گے کہ ہمارے پاس ہمارے نبی آئے تھے اور انہوں نے ہمیں بتایا تھا کہ تمام پیغمبروں نے پیغامِ توحید پہنچا دیا تھا، یہی مطلب ہے اس آیت کا " کذالک جعلناکم امۃ وسطاً " کہ اس میں وسط سے مراد معتدل ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کچی اور پکی کھجور یا کھجور اور کشمش کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص راہ اللہ میں ایک دن کا روزہ رکھے، اللہ اس دن کی برکت سے اسے جہنم سے ستر سال کی مسافت پر دور کر دے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میں تم میں دو اہم چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں جن میں سے ایک دوسرے سے بڑی ہے، ایک تو کتاب اللہ ہے جو آسمان سے زمین کی طرف لٹکی ہوئی ایک رسی ہے اور دوسرے میرا اہل بیت ہیں، یہ دونوں چیزیں ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گی، یہاں تک کہ میرے پاس حوض کوثر پر آپہنچیں گی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا تو نبی ﷺ ایک کپڑے میں اس کے دونوں پلو کندھوں پر ڈال کر بھی نماز پڑھ رہے تھے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا تو نبی ﷺ چٹائی پر نماز پڑھ رہے تھے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا پانچ وسق سے کم گندم میں زکوٰۃ نہیں ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس وقت تک کسی شخص کو مزدوری پر رکھنے سے منع فرمایا ہے جب تک اس کی اجرت واضح نہ کردی جائے، نیز بیع میں دھوکہ، ہاتھ لگانے یا پتھر پھینکنے کی شرط پر بیع کرنے سے بھی منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی ﷺ سے عزل کے متعلق سوال پوچھا، نبی ﷺ نے فرمایا پانی کے ہر قطرے سے بچہ پیدا نہیں ہوتا اور اللہ جب کسی کو پیدا کرنے کا ارادہ کرلے تو اسے کوئی نہیں روک سکتا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں نماز پڑھ چکے اپنے گھر کے لئے بھی نماز کا حصہ رکھا کرے، کیونکہ نماز کی برکت سے اللہ گھر میں خیر نازل فرماتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں نماز پڑھ چکے اپنے گھر کے لئے بھی نماز کا حصہ رکھا کرے، کیونکہ نماز کی برکت سے اللہ گھر میں خیر نازل فرماتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے صوم وصال سے منع فرمایا ہے، میری یہ بہن اس طرح روزے رکھتی ہے اور میں اسے منع بھی کرتا ہوں (لیکن یہ باز نہیں آتی)
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا پانچ وسق سے کم گندم یا کھجور میں زکوٰۃ نہیں ہے، پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکوٰۃ نہیں ہے اور پانچ اونٹوں سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب گرمی کی شدت بڑھ جائے تو نماز کو ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو، کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی تپش کا اثر ہوتی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا نماز عصر کے بعد سے غروب آفتاب تک اور نماز فجر کے بعد سے طلوع آفتاب تک کوئی نماز نہیں ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا پانچ وسق سے کم گندم یا کھجور میں زکوٰۃ نہیں ہے، پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکوٰۃ نہیں ہے اور پانچ اونٹوں سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے بیع مزابنہ اور محاقلہ سے منع فرمایا ہے، بیع مزابنہ سے مراد یہ ہے کہ درختوں پر لگے ہوئے پھل کو کٹی ہوئی کھجور کے بدلے ناپ کر معاملہ کرنا اور محاقلہ کا مطلب زمین کو کرائے پر دینا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جمعہ کے دن ہر بالغ آدمی پر غسل کرنا واجب ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں ایک قوم نکلے گی ان کی نمازوں کے آگے تم اپنی نمازوں کو ان کے روزوں کے سامنے تم اپنے روزوں کو حقیر سمجھو گے، لیکن لوگ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے اور آدمی اپنا تیر پکڑ کر اس کے پھل کو دیکھتا ہے تو کچھ نظر نہیں آتا، پھر اس کے پٹھے کو دیکھتا ہے تو وہاں بھی کچھ نظر نہیں آتا، پھر اس کی لکڑی کو دیکھتا ہے تو وہاں بھی کچھ نظر نہیں آتا، پھر اس کے پر کو دیکھتا ہے تو وہاں بھی کچھ نظر نہیں آتا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے رمضان کے درمیانی عشرے کا اعتکاف فرمایا : ہم نے بھی آپ ﷺ کے ساتھ اعتکاف کیا، جب بیسویں تاریخ کی صبح ہوئی تو نبی ﷺ ہمارے پاس سے گذرے، ہم اس وقت اپنا سامان منتقل کر رہے تھے، نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص معتکف تھا، وہ اب بھی اپنے اعتکاف میں رہے، میں نے شب قدر کو دیکھ لیا تھا لیکن پھر مجھے اس کی تعیین بھلا دی گئی، البتہ اس رات میں نے اپنے آپ کو کیچڑ میں سجدہ کرتے ہوئے دیکھا تھا، اس زمانے میں مسجد نبوی کی چھت لکڑی کی تھی، اسی رات بارش ہوئی اور میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ کی ناک اور پیشانی پر کیچڑ کے نشان پڑگئے ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا آخر زمانے میں ایک خلیفہ ہوگا، جو لوگوں کو شمار کئے بغیر خوب مال و دولت عطاء کیا کرے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ابو نضرہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے سونے چاندی کی فروخت کے متعلق پوچھا، انہوں نے فرمایا جب کہ معاملہ ہاتھوں ہاتھ ہو ؟ میں نے کہا جی ہاں ! انہوں نے فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں ہے، پھر حضرت ابوسعید خدری (رض) سے ملاقات ہوئی تو میں نے انہیں بتایا کہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے یہ سوال پوچھا تھا اور انہوں نے فرمایا تھا کہ اس میں کوئی حرج نہیں، انہوں نے فرمایا کیا انہوں نے یہ بات کہی ہے ؟ ہم انہیں خط لکھیں گے کہ وہ یہ فتویٰ نہ دیا کریں، بخدا ! نبی ﷺ کی خدمت میں ایک جوان کچھ کھجوریں لے کر آیا، نبی ﷺ کو وہ کچھ اوپرا سا معاملہ لگا، اس لئے اس سے فرمایا کہ یہ ہمارے علاقے کی کھجور نہیں لگتی، اس نے کہا کہ ہم نے اپنی دو صاع کھجوریں دے کر ان عمدہ کھجوروں کا ایک صاع لے لیا ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا تم نے سودی معاملہ کیا، اس کے قریب بھی نہ جانا، جب تمہیں اپنی کوئی کھجور اچھی نہ لگے تو اسے بیچو پھر اپنی مرضی کی خرید لو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ فتح خیبر کے بعد ہم لوگ اس سبزی (لہسن) پر جھپٹ پڑے اور ہم نے اسے خوب کھایا، کچھ لوگ ویسے ہی خالی پیٹ تھے، جب ہم لوگ مسجد میں پہنچے تو نبی ﷺ کو اس کی بو محسوس ہوئی، آپ ﷺ نے فرمایا جو شخص اس گندے درخت کا پھل کھائے وہ ہماری مسجدوں میں ہمارے قریب نہ آئے، لوگ یہ سن کر کہنے لگے کہ لہسن حرام ہوگیا، حرام ہوگیا، جب نبی ﷺ کو اس کی خبر ہوئی تو آپ ﷺ نے فرمایا لوگو ! جس چیز کو اللہ نے حلال قرار دیا ہے، مجھے اسے حرام قرار دینے کا اختیار نہیں ہے، البتہ مجھے اس درخت کی بو پسند نہیں ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مسلمان کو جو پریشانی، تکلیف، غم، بیماری، دکھ حتیٰ کہ وہ خیالات " جو اسے تنگ کرتے ہیں " پہنچتے ہیں، اللہ ان کے ذریعے اس کے گناہوں کا کفارہ کردیتے ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
نافع (رح) کہتے ہیں کہ ایک شخص حضرت ابن عمر (رض) کو حضرت ابوسعید خدری (رض) کے حوالے سے سونے چاندی کی خریدو فروخت کے متعلق حدیث سنا رہا تھا، ابھی اس کی بات پوری نہ ہوئی تھی کہ حضرت ابوسعید خدری (رض) بھی اس کے گھر میں آگئے، حضرت ابن عمر (رض) نے میرا اور اس آدمی کا ہاتھ پکڑا اور ہم حضرت ابوسعید (رض) کے پاس پہنچ گئے، انہوں نے کھڑے ہو کر حضرت ابن عمر (رض) کا استقبال کیا، حضرت ابن عمر (رض) نے ان سے فرمایا کہ انہوں نے مجھے ایک حدیث سنائی ہے اور ان کے خیال کے مطابق وہ حدیث آپ نے انہیں نبی ﷺ کے حوالے سے سنائی ہے، کیا واقعی آپ نے یہ حدیث نبی ﷺ سے سنی ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اور اپنے کانوں سے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ سونا سونے کے بدلے اور چاندی چاندی کے بدلے برابر سرابر ہی بیچو، ایک دوسرے میں کمی بیشی نہ کرو اور ان میں سے کسی غائب کو حاضر کے بدلے میں مت بیچو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم لوگ راستوں میں بیٹھنے سے گریز کیا کرو، صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! ہمارا اس کے بغیر گذارہ نہیں ہوتا، اس طرح ہم ایک دوسرے سے گپ شپ کرلیتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ اگر تم لوگ بیٹھنے سے گریز نہیں کرسکتے تو پھر راستے کا حق ادا کیا کرو، صحابہ کرام (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! راستے کا حق کیا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نگاہیں جھکا کر رکھنا، ایذاء رسانی سے بچنا، سلام کا جواب دینا، اچھی بات کا حکم دینا اور بری بات سے روکنا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ہمیں نماز عصر پڑھائی اور اس کے بعد سے لے کر غروب آفتاب تک مسلسل قیامت تک پیش آنے والے حالات بیان کرتے ہوئے خطبہ ارشاد فرمایا : جس نے اسے یاد رکھ لیا سو رکھ لیا اور جو بھول گیا سو بھول گیا، اس خطبے میں نبی ﷺ نے اللہ کی حمدو ثناء کرنے کے بعد منجملہ دیگر باتوں کے یہ بھی فرمایا لوگو ! دنیا سرسبز و شاداب اور شیریں ہے، اللہ تمہیں اس میں خلافت عطاء فرما کر دیکھے گا کہ تم کیا اعمال سر انجام دیتے ہو ؟ دنیا اور عورت سے ڈرتے رہو، یاد رکھو ! قیامت کے دن ہر دھوکے باز کا اس کے دھوکے بازی کے بقدر ایک جھنڈا ہوگا، یاد رکھو سب سے زیادہ بڑا دھوکہ اس آدمی کا ہوگا جو پورے ملک کا عمومی حکمران ہوگا، بہترین آدمی وہ ہے جسے دیر سے غصہ آئے اور جلدی راضی ہوجائے اور بدترین آدمی وہ ہے جسے جلدی غصہ آئے اور دیر سے راضی ہو اور جب آدمی کو غصہ دیر سے آئے اور دیر سے ہی جائے، یا جلدی آئے اور جلدی ہی چلا جائے تو یہ اس کے حق میں برابر ہے۔ پھر اخلاق کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ غصہ ایک چنگاری ہے، جو ابن آدم کے پیٹ میں سلگتی ہے، تم غصے کے وقت اس کی آنکھوں کا سرخ ہونا اور اس کی رگوں کا پھول جاناہی دیکھ لو، جب تم میں سے کسی شخص کو غصہ آئے وہ زمین پر لیٹ جائے۔ یاد رکھو ! بہترین تاجر وہ ہے جو عمدہ انداز میں قرض ادا کرے اور عمدہ انداز میں مطالبہ کرے اور بدترین تاجر وہ ہے جو بھونڈے انداز میں ادا کرے اور اس انداز میں مطالبہ کرے اور اگر کوئی آدمی عمدہ انداز میں ادا اور بھونڈے انداز میں مطالبہ کرے یا بھونڈے انداز میں ادا اور عمدہ انداز میں مطالبہ کرے تو یہ اس کے حق میں برابر ہے۔ پھر فرمایا کہ بنی آدم کی پیدائش مختلف درجات میں ہوئی ہے، چناچہ بعض تو ایسے ہیں جو مؤمن پیدا ہوتے ہیں، مومن ہو کر زندہ رہتے ہیں اور مومن ہو کر ہی مرجاتے ہیں، بعض کافر پیدا ہوتے ہیں، کافر ہو کر زندگی گذارتے ہیں اور کافر ہی ہو کر مرجاتے ہیں، بعض ایسے ہیں جو مومن پیدا ہوتے ہیں مومن ہو کر زندگی گذارتے ہیں اور کافر ہو کر مرجاتے ہیں اور بعض ایسے ہیں جو کافر پیدا ہوتے ہیں کافر ہو کر زندگی گذارتے ہیں اور مومن ہو کر مرجاتے ہیں۔ یاد رکھو ! سب سے افضل جہاد ظالم بادشاہ کے سامنے کلمہ حق کہنا ہے، یاد رکھو ! کسی شخص کو لوگوں کا رعب و دبدبہ کلمہ حق کہنے سے روکے جب کہ وہ اسے اچھی طرح معلوم بھی ہو۔ پھر جب غروب شمس کا وقت قریب آیا تو نبی ﷺ نے فرمایا یاد رکھو ! دنیا کی جتنی عمر گذر گئی ہے، بقیہ عمر کی اس کے ساتھ وہی نسبت ہے جو آج اسے گذرے ہوئے دن کے ساتھ اس وقت ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جنت میں اونچے درجات والے اس طرح نظر آئیں گے جیسے تم آسمان کے افق میں روشن ستاروں کو دیکھتے ہو اور ابوبکر (رض) وعمر (رض) بھی ان میں سے ہیں اور یہ دونوں وہاں نازونعم میں ہوں گے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ نے ہمیں حضرت ماعز بن مالک (رض) کو رجم کرنے کا حکم دیا تو ہم انہیں لے کر بقیع کر طرف نکل گئے، واللہ ہم نے ان کے لئے کوئی گڑھا کھودا اور نہ ہی انہیں باندھا، وہ خود ہی کھڑے رہے، ہم نے انہیں ہڈیاں اور ٹھیکریاں ماریں، انہیں تکلیف ہوئی تو وہ بھاگے اور عرض حرہ میں جا کر کھڑے ہوگئے، ہم نے انہیں چٹانوں کے بڑے پتھر مارے یہاں تک کہ وہ ٹھنڈے ہوگئے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا مشک سب سے عمدہ خوشبو ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابو سعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ میں نے اس منبر پر نبی ﷺ کو ایک مرتبہ یہ فرماتے ہوئے سنا کہ لوگوں کو کیا ہوگیا ہے جو یہ کہتے پھرتے ہیں کہ نبی ﷺ کی قرابت داری لوگوں کو فائدہ نہ پہنچا سکے گی، اللہ کی قسم میری قرابت داری دنیا اور آخرت دونوں میں بڑی رہے گی اور لوگو ! میں حوض کوثر پر تمہارا انتظار کروں گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کوئی عورت تین دن کا سفر اپنے محرم کے بغیر نہ کرے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کوئی عروہ دو دن سے زیادہ کا سفر اپنے شوہر یا محرم کے بغیر نہ کرے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ساری رات ایک ہی آیت کو بار بار دہراتے رہے حتیٰ کہ صبح ہوگئی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا حسن (رض) اور حسین (رض) نوجوانان جنت کے سردار ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت بلال (رض) نبی ﷺ کی خدمت میں کچھ کھجوریں لے کر آئے نبی ﷺ کو وہ کچھ اوپرا سا معاملہ لگا، اس لئے اس سے پوچھا کہ یہ تم کہاں سے لائے ؟ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی دو صاع رومی کھجوریں دے کر ان عمدہ کھجوروں کا ایک صاع لے لیا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اوہ ! یہ تو عین سود ہے، اس کے قریب بھی مت جاؤ البتہ پہلے اپنی کھجوروں کو بیج لو، پھر اس قیمت کے ذریعے جو مرضی خریدو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ اوطاس کے قیدیوں کے متعلق فرمایا تھا کوئی شخص کسی حاملہ باندی سے مباشرت نہ کرے، تاآنکہ وضع حمل ہوجائے اور اگر وہ غیر حاملہ ہو تو ایام کا ایک دور گذرنے تک اس سے مباشرت نہ کرے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے صوم وصال سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کچی کھجور، یا کھجور اور کشمش کو ملا کر نبیذ بنانے سے بھی منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی آدمی نے بارگاہ نبوت میں یہ سوال عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ ہمارے گھر میں کھانے کے لئے اکثر گوہ ہوتی ہے، نبی ﷺ نے اسے کوئی جواب نہ دیا، تھوڑی دیر بعد اس نے پھر یہی سوال کیا لیکن نبی ﷺ نے اب بھی اسے جواب نہ دیا، تین مرتبہ اسی طرح ہوا، پھر نبی ﷺ نے فرمایا بنی اسرائیل کی ایک جماعت پر اللہ کی لعنت یا غضب نازل ہوا اور ان کی شکلوں کو مسخ کردیا گیا تھا، کہیں یہ وہی نہ ہو اس لئے میں اسے کھانے کا حکم دیتا ہوں نہ ہی منع کرتا ہوں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ میت اپنے اٹھانے والوں، غسل دینے والوں اور قبر میں اتارنے والوں تک کو جانتی ہے، راوی کہتے ہیں کہ حضرت ابوسعید (رض) کے پاس سے اٹھ کر حضرت ابن عمر (رض) کے پاس گیا اور انہیں یہ بات بتائی، اتفاقاً حضرت ابوسعید (رض) بھی وہاں سے گذرے تو حضرت ابن عمر (رض) نے ان سے پوچھا کہ آپ نے یہ حدیث کس سے سنی ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ سے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی آدمی دوسرے آدمی کی شرمگاہ کو نہ دیکھے اور کوئی عورت دوسری عورت کی شرمگاہ کو نہ دیکھے، کوئی مرد دوسرے مرد کے ساتھ ایک کپڑے میں برہنہ جسم کے ساتھ نہ لیٹے اور کوئی عورت دوسری عورت کے ساتھ ایک کپڑے میں برہنہ جسم کے ساتھ نہ لیٹے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ہمیں غزوہ بنی مصطلق کے موقع پر قیدی ملے، یہ وہی غزوہ ہے جس میں نبی ﷺ کو حضرت جویریہ (رض) ملی تھیں، ہم میں سے بعض لوگوں کا ارادہ یہ تھا کہ ان باندیوں کو اپنے گھروں میں رکھیں اور بعض کا ارادہ یہ تھا کہ ان سے فائدہ اٹھا کر انہیں بیچ دیں، اس لئے نبی ﷺ سے عزل کے متعلق سوال پوچھا، نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم عزل نہ کرو تو کوئی حرج نہیں ہے، اللہ نے جو فیصلہ فرمالیا ہے وہ ہو کر رہے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن جب مسلمان جہنم سے نجات پاجائیں گے تو انہیں جنت اور جہنم کے درمیان ایک پل پر روک لیا جائے گا اور ان سے ایک دوسرے کے مظالم اور معاملاتِ دنیوی کا قصاص لیا جائے گا۔ اور جب وہ پاک صاف ہوجائیں گے تب انہیں جنت میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، ان میں سے ہر شخص اپنے دنیاوی گھر سے زیادہ جنت کے گھر کا راستہ جانتا ہوگا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ میں انصاری صحابہ (رض) کے حلقے میں بیٹھا ہوا تھا، ہم لوگ ایک دوسرے سے اپنی شرمگاہیں چھپا رہے تھے اور ایک قاری صاحب ہمارے سامنے قرآن کریم کی تلاوت کر رہے تھے اور ہم اسے سن رہے تے، اسی اثناء میں نبی ﷺ بھی تشریف لے آئے اور ہمارے درمیان آکر بیٹھ گئے تاکہ اپنے آپ کو ان کے ساتھ شمار کرسکیں، قاری صاحب ایک دم رک گئے، نبی ﷺ نے فرمایا تم لوگ کیا کہہ رہے تھے ؟ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! ہمارے قاری صاحب ہمیں قرآن کریم کی تلاوت سنا رہے تھے، اس پر نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ سے حلقہ بنانے کا اشارہ کیا، وہ لوگ حلقے کی شکل میں گھوم گئے، میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ نے ان سے میرے علاوہ کسی کو نہیں پہچانا اور فرمایا اے غریبوں کے گروہ ! خوش ہوجاؤ کہ تم لوگ مالداروں سے پانچ سو سال " جو قیامت کا نصف دن ہوگا " پہلے جنت میں داخل ہوگے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میری امت میں سے ایک آدمی لوگوں کی جماعتوں میں سفارش کرے گا اور وہ اس کی برکت سے جنت میں داخل ہوں گے، کوئی پورے قبیلے کی سفارش کرے گا کوئی دس آدمیوں کی، کوئی تین آدمی کی، کوئی دو آدمیوں کی اور کوئی ایک آدمی کی سفارش کرے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میں نے تمہیں قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ رکھنے سے منع کیا تھا، اب تم اسے کھا سکتے ہو اور جب تک چاہو ذخیرہ بھی کرسکتے ہو۔ کیونکہ اللہ نے وسعت پیدا کردی ہے نیز میں نے تمہیں کچھ مشروبات اور نبی ذوں سے منع کیا تھا، اب انہیں پی سکتے ہو لیکن (یاد رہے کہ) ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور میں نے تمہیں قبرستان جانے سے منع کیا تھا، اب اگر تم وہاں جاؤ تو کوئی بےہودہ بات نہ کرنا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہو تو کسی کو اپنے آگے سے گذرنے نہ دے اور حتی الامکان اسے روکے، اگر وہ نہ رکے تو اس سے لڑے کیونکہ وہ شیطان ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میرے صحابہ کو برا بھلا مت کہا کرو، کیونکہ اگر تم میں سے کوئی شخص احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کر دے تو وہ ان میں سے کسی کے مد بلکہ اس کے نصف تک کو بھی نہیں پہنچ سکتا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ سوائے تین مسجدوں کے یعنی مسجدِ حرام، مسجد نبوی اور مسجد اقصیٰ کے خصوصیت کے ساتھ کسی اور مسجد کا سفر کرنے کے لئے سواری تیار نہ کی جائے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
کوئی عورت تین دن کا سفر اپنے محرم کے بغیر کرے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
نبی ﷺ نے نماز عصر کے بعد سے غروب آفتاب تک اور نماز فجر کے بعد سے طلوع آفتاب تک دو وقتوں میں نوافل پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
نیز آپ ﷺ نے عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میری قبر گھر اور منبر کا درمیانی حصہ جنت کا ایک باغ ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میری امت دو فرقوں میں بٹ جائے گی اور ان دونوں کے درمیان ایک گروہ نکلے گا جسے ان دو فرقوں میں سے حق کے زیادہ قریب فرقہ قتل کرے گا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی اس وقت آیا جب نبی ﷺ نماز پڑھ چکے تھے، نبی ﷺ نے فرمایا ہے کوئی آدمی جو اس پر صدقہ کرے یعنی اس کے ساتھ نماز پڑھے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مشرق کی جانب سے ایک ایسی قوم آئے گی جو قرآن تو پڑھیں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا اور وہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر سے شکار نکل جاتا ہے اور وہ اس وقت تک واپس نہیں آئیں گے یہاں تک کہ تیر اپنی کمان میں واپس آجائے، کسی نے ان کی نشانی پوچھی تو نبی ﷺ نے فرمایا ان کی نشانی ٹنڈ کرانا اور لیس دار چیزوں سے بالوں کو جمانا ہوگی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ضیافت تین دن تک ہوتی ہے اس کے بعد جو کچھ ہوتا ہے وہ صدقہ ہوتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن ہر دھوکے باز کی سرین کے پاس اس کے دھوکے کی مقدار کے مطابق جھنڈا ہوگا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا خروجِ یاجوج ماجوج کے بعد بھی بیت اللہ کا حج اور عمرہ جاری رہے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا حسن (رض) اور حسین (رض) نوجوانان جنت کے سردار ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر ہجرت کے متعلق سوال پوچھا، نبی ﷺ نے فرمایا ارے بھئی ! ہجرت کا معاملہ تو بہت سخت ہے، یہ بتاؤ کہ تمہارے پاس اونٹ ہیں ؟ اس نے کہا جی ہاں ! فرمایا کیا ان کی زکوٰۃ ادا کرتے ہو ؟ عرض کیا جی ہاں ! نبی ﷺ نے پوچھا کسی کو ہدیہ کے طور پر بھی دے دیتے ہو ؟ اس نے کہا جی ہاں ! فرمایا کیا تم ان کا دودھ اس دن دوہتے ہو جب انہیں پانی کے گھاٹ پر لے جاتے ہو ؟ اس نے کہا جی ہاں ! فرمایا پھر سات سمندر پار کر بھی عمل کرتے رہو گے تو اللہ تعالیٰ تمہارے کسی عمل کو ضائع نہیں کریں گے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے قریب لوگوں پر بےہوشی کے دورے بڑی بکثرت سے پڑنے لگیں گے، حتیٰ کہ ایک آدمی لوگوں سے آکر پوچھے گا کہ صبح تم سے پہلے کون بےہوش ہوا تھا اور وہ جواب دیں گے کہ فلاں اور فلاں شخص۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کچھ تقسیم فرما رہے تھے کہ ذوالخویصرہ تمیمی آگیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! انصاف سے کام لیجئے۔ نبی ﷺ نے فرمایا بدنصیب ! اگر میں ہی انصاف سے کام نہیں لوں گا تو اور کون لے گا ؟ حضرت عمر (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! مجھے اجازت دیجئے کہ اس کی گردن اڑا دوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اسے چھوڑو، اس کے کچھ ساتھی ہیں ان کی نمازوں کے آگے تم اپنی نمازوں کو ان کے روزوں کے سامنے تم اپنے روزوں کو حقیر سمجھو گے، لیکن لوگ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے اور آدمی اپنا تیر پکڑ کر اس کے پھل کو دیکھتا ہے تو کچھ نظر نہیں آتا، پھر اس کے پٹھے کو دیکھتا ہے تو وہاں بھی کچھ نظر نہیں آتا، پھر اس کی لکڑی کو دیکھتا ہے تو وہاں بھی کچھ نظر نہیں آتا، پھر اس کے پر کو دیکھتا ہے تو وہاں بھی کچھ نظر نہیں آتا۔ ان میں ایک سیاہ فام آدمی ہوگا جس کے ایک ہاتھ پر عورت کی چھاتی یا چبائے ہوئے لقمے جیسا نشان ہوگا، ان لوگوں کو خروج انقطاع زمانہ کے وقت ہوگا اور انہی کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی " ان میں سے بعض وہ ہیں جو صدقات میں آپ پر عیب لگاتے ہیں " حضرت ابوسعید (رض) فرماتے ہیں میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ میں یہ حدیث نبی ﷺ سے سنی ہے اور میں اس بات کی بھی گواہی دیتا ہوں کہ حضرت علی (رض) نے ان لوگوں سے قتال کیا ہے، میں بھی ان کے ہمراہ تھا اور ایک آدمی اسی حلئے کا پکڑ کر لایا گیا تھا جو نبی ﷺ نے بیان فرمایا تھا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے نوحہ کرنے والی اور کان لگا کر لوگوں کی باتیں سننے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ فدک اور خیبر کے غزوے میں نبی ﷺ کے ساتھ شریک تھے، اللہ نے اپنے پیغمبر کو دونوں موقعوں پر فتح عطاء فرمائی، تو لوگوں نے یہ لہسن اور پیاز خوب کثرت کے ساتھ کھایا، جب نماز کے وقت وہ مسجد میں نبی ﷺ کے پاس جمع ہوئے تو نبی ﷺ کو اس کی بو سے اذیت محسوس ہوئی، لوگوں نے جب دوبارہ اسے کھایا تو نبی ﷺ نے فرمایا اسے مت کھایا کرو، جو شخص اس میں سے کچھ کھائے تو وہ ہماری مجلس کے قریب نہ آئے۔ اسی طرح غزوہ خیبر کے موقع پر لوگوں نے پالتو گدھوں کا گوشت بھی حاصل کیا اور ہنڈیاں چڑھا دیں، ان میں میری ہانڈی بھی شامل تھی، نبی ﷺ کو اس کی اطلاع ہوئی تو نبی ﷺ نے دو مرتبہ فرمایا کہ میں تمہیں اس سے منع کرتا ہوں، اس پر ساری ہانڈیاں الٹا دی گئیں، ان میں میری ہنڈیا بھی شامل تھی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا جمعہ کے دن ایک ساعت ایسی بھی آتی ہے کہ اگر وہ کسی بندہ مسلم کو اس حال میں میسر آجائے کہ وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہو اور اللہ سے خیر کا سوال کر رہا ہو تو اللہ اسے وہ چیز ضرور عطاء فرما دیتا ہے اور حضرت ابوہریرہ (رض) نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے اس ساعت کا مختصر حال بیان فرمایا۔ جب حضرت ابوہریرہ (رض) کی وفات ہوئی تو میں نے اپنے دل میں سوچا کہ بخدا ! اگر میں حضرت ابوسعید خدری (رض) کے پاس گیا تو ان سے اس گھڑی کے متعلق ضرور پوچھوں گا، ہوسکتا ہے انہیں اس کا علم ہو، چناچہ ایک مرتبہ میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا تو دیکھا کہ وہ چھڑیاں سیدھی کر رہے ہیں، میں نے ان سے پوچھا اے ابوسعید ! یہ کیسی چھڑیاں ہیں جو میں آپ کو سیدھی کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں ؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ وہ چھڑیاں ہیں جن میں اللہ نے ہمارے لئے برکت رکھی ہے، نبی ﷺ انہیں پسند فرماتے تھے اور انہیں چھپایا کرتے تھے۔ ہم انہیں سیدھا کر کے نبی ﷺ کے پاس لاتے تھے، ایک مرتبہ نبی ﷺ نے قبلہ مسجد کی طرف تھوک لگا ہوا دیکھا، اس وقت نبی ﷺ کے ہاتھ میں ان میں سے ہی ایک چھڑی تھی، نبی ﷺ نے اس چھڑی سے اسے صاف کردیا اور فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں ہو تو سامنے مت تھوکے کیونکہ سامنے اس کا رب ہوتا ہے، بلکہ بائیں جانب یا پاؤں کے نیچے تھوکے۔ پھر اسی رات خوب زوردار بارش ہوئی، جب نماز عشاء کے لئے نبی ﷺ باہر تشریف لائے تو ایک دم بجلی چمکی، اس میں نبی ﷺ کی نظر حضرت قتادہ بن نعمان (رض) پر پڑی، نبی ﷺ نے پوچھا قتادہ ! رات کے اس وقت میں (اس بارش میں) آنے کی کیا ضرورت تھی ؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! مجھے معلوم تھا کہ آج نماز کے لئے بہت تھوڑے لوگ آئیں گے تو میں نے سوچا کہ میں نماز میں شریک ہوجاؤں۔ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم پڑھ چکو تو رک جانا، یہاں تک کہ میں تمہارے پاس سے گذرنے لگوں۔ چناچہ نماز سے فارغ ہو کر نبی ﷺ نے حضرت قتادہ (رض) کو ایک چھڑی دی اور فرمایا یہ لے لو، یہ تمہارے دس قدم آگے اور دس قدم پیچھے روشنی دے گی، پھر جب تم اپنے گھر میں داخل ہو اور وہاں کسی کونے میں کسی انسان کا سایہ نظر آئے تو اس کے بولنے سے پہلے اسے اس چھڑی سے مار دینا کہ وہ شیطان ہوگا، چناچہ انہوں نے ایسا ہی کیا، اس وجہ سے ہم ان چھڑیوں کو پسند کرتے ہیں۔ میں نے عرض کیا کہ اے ابوسعید ! حضرت ابوہریرہ (رض) نے ہمیں ساعت جمعہ کے حوالے سے ایک حدیث سنائی تھی، کیا آپ کو اس ساعت کا علم ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ سے اس ساعت کے متعلق دریافت کیا تھا لیکن نبی ﷺ نے فرمایا کہ مجھے پہلے تو وہ گھڑی بتائی گئی تھی لیکن پھر شب قدر کی طرح بھلا دی گئی، ابو سلمہ کہتے ہیں کہ پھر میں وہاں سے نکل کر حضرت عبداللہ بن سلام (رض) کے پاس چلا گیا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جمعہ کے دن ہر بالغ آدمی پر غسل کرنا واجب ہے اور یہ کہ وہ اس دن عمدہ کپڑے پہنے اور اگر موجود ہو تو خوشبو بھی لگائے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) کو بتایا گیا کہ حضرت ابوسعید خدری (رض) فتویٰ دیتے تھے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کوئی عورت تین دن کا سفر اپنے محرم کے بغیر نہ کرے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
عمرو بن ثابت کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) ان کے پاس سے گذرے انہوں نے ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ اے ابو عبدالرحمن ! کہاں کا ارادہ ہے ؟ انہوں نے فرمایا حضرت ابوسعید خدری (رض) کے پاس جارہا ہوں، میں بھی ان کے ساتھ چل پڑا، حضرت ابن عمر (رض) نے ان سے فرمایا کہ اے ابوسعید ! میں نے نبی ﷺ کو قربانی کا گوشت کھانے، کچھ مشروبات اور قبرستان جانے کی ممانعت کرتے ہوئے سنا ہے، لیکن مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ اس حوالے سے نبی ﷺ کی کوئی حدیث بیان کرتے ہیں، انہوں نے فرمایا میں نے اپنے کانوں سے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں نے تمہیں قربانی کا گوشت (تین دن سے زیادہ) رکھنے سے منع کیا تھا، اب تم اسے کھا اور ذخیرہ کرسکتے ہو کیونکہ اللہ نے وسعت پیدا کردی ہے، نیز میں نے تمہیں کچھ مشروبات اور نبی ذوں سے منع کیا تھا، اب انہیں پی سکتے ہو، لیکن (یاد رہے کہ) ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور میں نے تمہیں قبرستان جانے سے منع کیا تھا، اب اگر تم وہاں جاؤ تو کوئی بےہودہ بات نہ کرنا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو ہم قریب المرگ لوگوں کی اطلاع نبی ﷺ کو دیا کرتے تھے، نبی ﷺ اس کے پاس تشریف لاتے، اس کے لئے استغفار فرماتے اور اس کے مرنے تکوی ہیں بیٹھے رہتے جس میں بعض اوقات بہت زیادہ دیر بھی ہوجاتی تھی، جس سے نبی ﷺ کو مشقت ہوتی، بالآخر ہم نے سوچا کہ نبی ﷺ کے لئے آسانی اسی میں ہے کہ کسی کے مرنے سے پہلے ہم نبی ﷺ کو اطلاع نہ کریں، چناچہ اس کے بعد ہم نے یہ معمول اپنالیا کہ جب ہم میں سے کوئی شخص فوت ہوجاتا تب ہم نبی ﷺ کو اس کی اطلاع کرتے، نبی ﷺ اس کے اہل خانہ کے پاس آکر اس کے لئے استغفار کرتے اور اس کی نماز جنازہ پڑھا دیتے، پھر اگر رکنا مناسب سمجھتے تو رک جاتے ورنہ واپس چلے جاتے۔ کچھ عرصے تک ہم اس دوسرے معمول پر عمل کرتے رہے، پھر ہم نے سوچا کہ نبی ﷺ کے لئے آسانی اس میں ہے کہ ہم جنازے کو نبی ﷺ کے گھر کے پاس لے جائیں اور اس کی تشخیص و تعیین نہ کریں، چناچہ ہم نے ایسا ہی کرنا شروع کردیا اور اب تک ایسا ہی ہوتا چلا آرہا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ابن صائد سے پوچھا کہ تجھے کیا دکھائی دیتا ہے ؟ اس نے کہا کہ میں سمندر پر ایک تخت دیکھتا ہوں جس کے ارد گرد سانپ ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا یہ ابلیس کا تخت دیکھتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے حضرت جابر (رض) سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دو وقت کی نماز، دو دن کے روزے اور دو قسم کے لباس سے منع فرمایا ہے، نمازِ عصر کے بعد سے غروب آفتاب تک اور نماز فجر کے بعد سے طلوع آفتاب تک نماز پڑھنے سے، عیدین کے دن روزے سے اور ایک کپڑے میں لیٹنے سے یا اس طرح گوٹ مار کر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے کہ انسان کی شرمگاہ پر کچھ نہ ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دو قسم کے لباس اور چھو کر یا کنکری پھینک کر خریدو فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ابوالعلانیہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مٹکے کی نبیذ کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے اس کی ممانعت فرمائی ہے، میں نے پوچھا کہ کھوکھلی لکڑی کا کیا حکم ہے ؟ انہوں نے فرمایا وہ تو اس سے بھی زیادہ بدتر ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ نبوت میں یہ سوال عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! ہمارے علاقے میں گوہ کی بڑی کثرت ہوتی ہے، اس سلسلے میں آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ میرے سامنے یہ بات ذکر کی گئی ہے کہ بنی اسرائیل میں ایک جماعت کو مسخ کردیا گیا تھا، مجھے معلوم نہیں کہ وہ کون سا جانور ہے اور نبی ﷺ نے اسے کھانے کا حکم دیا اور نہ ہی منع کیا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے، گندم گندم کے بدلے، جو جو کے بدلے، کھجور کھجور کے بدلے اور نمک نمک کے بدلے برابر سرابر بیچا خریدا جائے، جو شخص اس میں اضافہ کرے یا اضافے کا مطالبہ کرے، وہ سودی معاملہ کرتا ہے اور اس میں لینے والا اور دینے والا دونوں برابر ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا اگر لوگ ایک راستے پر چل رہے ہوں اور تم دوسرے راستے پر چل رہے ہو تو میں تمہارے راستے کو اختیار کروں گا اور اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار ہی کا ایک فرد ہوتا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو دو نمازوں سے اور دو قسم کے نکاحوں سے منع فرماتے ہوئے سنا ہے، میں نے سنا ہے کہ آپ ﷺ نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب تک اور نماز عصر کے بعد غروب آفتاب تک نماز پڑھنے سے، عیدالفطر اور عیدالاضحی کے دن روزہ رکھنے سے اور عورت اور اس کی خالہ یا عورت اور اس کی پھوپھی کو بیک وقت نکاح میں جمع کرنے سے منع فرماتے تھے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے بیع مزابنہ اور محاقلہ سے منع فرمایا ہے، (بیع مزابنہ سے مراد درختوں پر لگے ہوئے پھل کو کٹی ہوئی کھجور کے بدلے ناپ کر معاملہ کرنا اور محاقلہ کا مطلب زمین کو کرائے پر دینا ہے)
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک لشکر جس میں میں بھی شامل تھا، علقمہ بن مجزز (رض) کی قیادت میں روانہ فرمایا : جب ہم اپنی منزل پر پہنچے یا راستے ہی میں تھے تو حضرت علقمہ (رض) نے کچھ لوگوں کی درخواست پر انہیں واپس جانے کی اجازت دے دی اور حضرت عبداللہ بن حذافہ (رض) کو جو بدری صحابی تھے اور ان کے مزاج میں حس مزاح بہت تھی، ان کا امیر مقرر کردیا، ان کے ساتھ واپس آنے والوں میں میں بھی تھا۔ راستے میں ہم نے ایک جگہ پڑاؤ ڈالا اور لوگوں نے کھانا پکانے کے لئے یا سردی دور کرنے کے لئے آگ جلائی، حضرت عبداللہ (رض) لوگوں سے کہنے لگے کہ کیا تم پر میری بات سننا اور اطاعت کرنا واجب نہیں ؟ لوگوں نے کہا کیوں نہیں، انہوں نے کہا کہ میں تمہیں جو حکم دوں گا وہ کرو گے ؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں، اس پر وہ کہنے لگے کہ میں تمہیں اپنے حق اور اطاعت کی قسم دے کر کہتا ہوں کہ تم اس آگ میں کود جاؤ، لوگ کھڑے ہو کر آگ میں کودنے کے لئے کمر کسنے لگے، جب انہوں نے دیکھا کہ یہ تو واقعی آگ میں چھلانگ لگا دیں گے تو انہوں نے کہا رک جاؤ، میں تو تمہارے ساتھ مذاق کر رہا تھا، لوگوں نے واپسی پر نبی ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص تم کو کسی گناہ کے کام کا حکم دے اس کی اطاعت مت کرو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں ریان کھجوریں پیش کی گئیں، نبی ﷺ کے یہاں خشک " بعل " کھجوریں آتی تھیں، نبی ﷺ نے پوچھا کہ یہ تم کہاں سے لائے ؟ اس نے کہا کہ ہم نے اپنی دو صاع کھجوریں دے کر ان عمدہ کھجوروں کا ایک صاع لے لیا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا یہ طریقہ صحیح نہیں ہے، صحیح طریقہ یہ ہے کہ تم اپنی کھجوریں بیچ دو ، اس کے بعد اپنی ضرورت کی کھجوریں خرید لو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں شراب نوشی کی سزا میں چالیس جوتے مارے جاتے تھے، پھر حضرت عمر (رض) کے زمانے میں جوتے کی جگہ کوڑے مقرر کردیئے گئے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مشکیزے کو الٹ کر اس میں سوراخ کر کے اس کے منہ سے منہ لگا کر پانی پینے کی ممانعت فرمائی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
سعید بن خالد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں ابوسلمہ (رض) کے یہاں گیا، وہ ہمارے لئے مکھن اور کھجوروں کا گچھا لے کر آئے، اچانک کھانے میں ایک مکھی گر پڑی، انہوں نے اپنی انگلی سے اسے ڈبو دیا، میں نے ان سے کہا کہ ماموں ! یہ آپ کیا کر رہے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ مجھے ابوسعید خدری (رض) نے نبی ﷺ کی یہ حدیث سنائی ہے کہ مکھی کے ایک پر میں زہر اور دوسرے میں شفاء ہوتی ہے، اس لئے کھانے میں مکھی پڑجائے تو اسے اچھی طرح اس میں ڈبو دو کیونکہ وہ زہر والے پر کو پہلے ڈالتی ہے اور شفاء والے پر کو پیچھے کرلیتی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن ہم لوگوں کو نماز پڑھنے کا موقع ہی نہیں ملا، یہاں تک کہ مغرب کے بعد بھی کچھ وقت بیت گیا، جب قتال کے معاملے میں ہماری کفایت ہوگئی " یعنی اللہ نے یہ فرما دیا کہ اللہ مسلمانوں کی قتال میں کفایت کرے گا۔ اور اللہ طاقتور اور غالب ہے " تو نبی ﷺ نے حضرت بلال (رض) کو حکم دیا، انہوں نے ظہر کے لئے اقامت کہی، نبی ﷺ نے نماز پڑھائی جیسے عام وقت میں نماز پڑھاتے تھے، پھر اقامت کہلوا کر نماز عصر بھی اسی طرح پڑھائی جیسے اپنے وقت میں پڑھاتے تھے، اسی طرح مغرب بھی اس کے اپنے وقت کی طرح پڑھائی۔ اس وقت تک نماز خوف کا حکم نازل نہیں ہوا تھا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
معبد بن سیرین کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابوسعید خدری (رض) سے پوچھا کہ کیا آپ نے نبی ﷺ سے عزل کے متعلق کچھ سنا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! ہم نے نبی ﷺ سے عزل کے متعلق سوال پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا وہ کیا ہوتا ہے ؟ ہم نے بتایا کہ ایک آدمی کی بیوی بچے کو دودھ پلا رہی ہوتی ہے، اسی زمانے میں وہ اس کے قریب جاتا ہے لیکن وہ اس کے دوبارہ امید سے ہونے کو اچھا نہیں سمجھتا لہٰذا آبِ حیات کو باہر ہی خارج کردیتا ہے، اسی طرح ایک آدمی کی ایک باندی ہو اور اس کے علاوہ اس کے پاس کوئی مال نہ ہو، وہ اس کے قریب جاتا ہے لیکن اس کے امید سے ہونے کو اچھا نہیں سمجھتا، لہٰذا وہ عزل کرتا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم اس طرح نہ کرو تو کوئی فرق نہیں پڑے گا، کیونکہ اولاد کا ہونا تقدیر کے ساتھ وابستہ ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابو سعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا بنی اسرائیل میں ایک عورت نے سونے کی ایک انگوٹھی بنوائی اور اس کے نگینے کے نیچے مشک بھر دی اور مشک سب سے بہترین خوشبو ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ غزوہ بنو مصطلق کے موقع پر نبی ﷺ کے ساتھ روانہ ہوئے، ہمیں قیدی ملے، ہمیں عورتوں کی خواہش تھی اور تنہائی ہم پر بڑی شاق تھی اور چاہتے تھے کہ انہیں فدیہ لے کر چھوڑ دیں، اس لئے نبی ﷺ سے عزل کے متعلق سوال پوچھا، نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم ایسا نہ کرو تو کوئی فرق نہیں پڑے گا، قیامت تک جس روح نے آنا ہے وہ آکر رہے گی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے یمن سے سونے کا ایک ٹکڑا دباغت دی ہوئی کھال میں لپیٹ کر " جس کی مٹی خراب نہ ہوئی ہو " نبی ﷺ کی خدمت میں بھیجا، نبی ﷺ نے اسے زید الخیر، قرع بن حابس، عیینہ بن حصن اور علقمہ بن علاثہ یا عامر بن طفیل چار آدمیوں میں تقسیم کردیا، بعض قریشی صحابہ اور انصار وغیرہ کو اس پر کچھ بوجھ محسوس ہوا کہ نبی ﷺ صناد یدِ نجد کو دیئے جاتے ہیں اور ہمیں چھوڑے دیتے ہیں، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا اتنی دیر میں گہری آنکھوں، سرخ رخساروں، کشادہ پیشانی، گھنی ڈاڑھی، تہبند خوب اوپر کیا ہو اور سر منڈوایا ہوا ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! اللہ کا خوف کیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ اگر میں اللہ کی نافرمانی کرنے لگوں تو اس کی اطاعت کون کرے گا ؟ کیا اللہ مجھے اہل زمین پر امین بنائے اور تم مجھے اس کا امین نہیں بنا سکتے ؟ غالباً حضرت خالد بن ولید (رض) کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! مجھے اجازت دیجئے کہ اس کی گردن مار دوں ؟ نبی ﷺ نے انہیں روک دیا اور جب وہ چلا گیا تو فرمایا کہ اسی شخص کی نسل میں ایک ایسی قوم آئے گی جو قرآن تو پڑھیں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا اور وہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے وہ مسلمانوں کو قتل کریں گے اور بت برستوں کو چھوڑ دیں گے، اگر میں نے انہیں پالیا تو قوم عاد کی طرح قتل کروں گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس وقت تک کسی شخص کو مزدوری پر رکھنے سے منع فرمایا ہے جب تک اس کی اجرت نہ واضح کردی جائے، نیز بیع میں دھوکہ، ہاتھ لگانے یا پتھر پھینکنے کی شرط پر بیع کرنے سے بھی منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سب سے زیادہ سچے خواب وہ ہوتے ہیں جو سحری کے وقت دیکھے جائیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور گذشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم کسی شخص کو مسجد میں آنے کا عادی دیکھو تو اس کے ایمان کی گواہی دو ، کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اللہ کی مسجدوں کو وہی لوگ آباد کرتے ہیں جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور گذشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ فرمائیں گے عنقریب یہاں جمع ہونے والوں کو معزز لوگوں کا پتہ چل جائے گا، کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! معزز لوگوں سے کون لوگ مراد ہیں ؟ فرمایا مسجدوں میں مجلس ذکر والے لوگ۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور گذشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کا ذکر اتنی کثرت سے کرو کہ لوگ تمہیں دیوانہ کہنے لگیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ابو المثنیٰ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مروان کے پاس تھا کہ حضرت ابو سعید خدری (رض) بھی تشریف لے آئے، مروان نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ نے نبی ﷺ کو مشروبات میں سانس لینے سے منع فرماتے ہوئے سنا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! ایک آدمی کہنے لگا میں ایک ہی سانس میں سیراب نہیں ہوسکتا، میں کیا کروں ؟ انہوں نے فرمایا برتن کو اپنے منہ سے جدا کر کے پھر سانس لیا کرو، اس نے کہا کہ اگر مجھے اس میں کوئی تنکا وغیرہ نظر آئے تب بھی پھونک نہ ماروں ؟ فرمایا اسے بہا دیا کرو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے بڑی امانت اس شخص کے پاس ہوگی جو اپنی بیوی سے بےحجاب ہو اور وہ اس سے بےحجاب ہو، پھر وہ شخص اپنی بیوی کو پوشیدہ باتیں پھیلاتا پھرے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
غیاث بکری (رح) کہتے ہیں کہ ہم لوگ مدینہ منورہ میں حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مجلس میں شریک ہوتے تھے، میں نے ایک مرتبہ ان سے نبی ﷺ کی مہر نبوت " جو دو کندھوں کے درمیان تھی " کے متعلق پوچھا تو انہوں نے اپنی شہادت کی انگلی سے اشارہ کر کے فرمایا کہ نبی ﷺ کے دونوں کندھوں کے درمیان گوشت کا اتنا بڑا بھرا ہوا ٹکڑا تھا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب اللہ اکبر کہہ کر نماز شروع کرتے تو سبحانک اللھم وبحمدک و تبارک اسمک وتعالیٰ جدک ولا الہ غیرک کہتے تھے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جمعہ کے دن ہر بالغ آدمی پر غسل کرنا، مسواک کرنا اور اپنی گنجائش کے مطابق خوشبو لگاناخواہ اپنے گھر کی ہو، واجب ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص مدینہ منورہ کی تکالیف اور پریشانیوں پر صبر کرتا ہے، میں قیامت کے دن اس کے حق میں سفارش کروں گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
محمد بن منکدر (رح) کہتے ہیں کہ میں حضرت جابر (رض) کے پاس ان کے مرض الوفات میں حاضر ہوا اور ان سے عرض کیا کہ نبی ﷺ سے میرا سلام کہہ دیجئے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا لغزشیں اور ٹھوکریں کھانے والا ہی بردبار بنتا ہے اور تجربہ کار آدمی ہی عقلمند ہوتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مشکیزے کو الٹ کر اس میں سوراخ کر کے اس کے منہ سے منہ لگا کر پانی پینے کی ممانعت فرمائی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
عبدالرحمن بن ابی عمرہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوسعید خدری (رض) کو کسی جنازے کی اطلاع دی گئی، جب وہ آئے تو انہیں دیکھ کر لوگوں نے اپنی جگہ سے ہٹنا شروع کردیا، لیکن انہوں نے آگے بڑھنے سے انکار کردیا اور فرمایا کہ نبی ﷺ نے فرمایا بہترین مجلس وہ ہوتی ہے جو زیادہ کشادہ ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا پہلے زمانے میں ایک آدمی تھا، جسے اللہ نے مال و اولاد سے خوب نواز رکھا تھا، جب اس کی موت کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنے بیٹوں کو بلایا اور ان سے پوچھا کہ میں تمہارا کیسا باپ ثابت ہوا ؟ انہوں نے کہا بہترین باپ، اس نے کہا لیکن تمہارے باپ نے کبھی کوئی نیکی کا کام نہیں کیا، اس لئے جب میں مرجاؤں تو مجھے آگ میں جلا کر میری راکھ کو پیس لینا اور تیز آندھی والے دن سمندر میں بہا دینا اس نے ان سے اس پر وعدہ لیا، انہوں نے وعدہ کرلیا اور اس کے مرنے کے بعد وعدے پر عمل کیا، اللہ نے " کن " فرمایا تو وہ جیتا جاگتا کھڑا ہوگیا، اللہ نے اس سے پوچھا کہ تو نے یہ حرکت کیوں کی ؟ اس نے جواب دیا کہ آپ کے خوف کی وجہ سے، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے، اللہ نے اسے یہ بدلہ دیا کہ اس کی مغفرت فرما دی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا زمین ظلم و جور سے بھری ہوئی ہوگی، پھر میرے اہل بیت میں سے ایک آدمی نکلے گا، وہ زمین کو اس طرح عدل و انصاف سے بھر دے گا جیسے قبل ازیں وہ ظلم و جور سے بھری ہوگی اور وہ سات یا نو سال تک رہے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا یاد رکھو ! قیامت کے دن ہر دھوکے باز کا اس کے دھوکے بازی کے بقدر ایک جھنڈا ہوگا، یاد رکھو سب سے زیادہ بڑا دھوکہ اس آدمی کا ہوگا جو پورے ملک کا عمومی حکمران ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) اور حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جہنم سے سب سے آخر میں دو آدمی نکلیں گے، ان میں سے ایک سے اللہ فرمائے گا کہ اے بنی آدم ! تو نے آج کے دن کے لئے کیا تیاری کی ہے ؟ کیا کوئی نیک عمل کیا ہے ؟ یا مجھ سے کوئی امید رکھی ہے ؟ وہ کہے گا نہیں، چناچہ اللہ کے حکم پر اسے دوبارہ جہنم میں داخل کردیا جائے گا اور وہ تمام اہل جہنم میں سب سے زیادہ حسرت کا شکار ہوگا، پھر دوسرے سے پوچھے گا کہ اے ابن آدم ! تو نے آج کے دن کے لئے کیا تیاری کی ہے ؟ کیا کوئی نیک عمل کیا ہے ؟ یا مجھ سے کوئی امید رکھی ہے ؟ وہ کہے گا جی پروردگار ! مجھے امید تھی کہ اگر تو نے مجھے ایک مرتبہ جہنم سے نکالا تو دوبارہ اس میں داخل نہیں کرے گا۔ اسی اثناء میں وہ ایک درخت دیکھے گا تو کہے گا کہ پروردگار ! مجھے اس درخت کے قریب کر دے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کروں اور اس درخت کے پھل کھاؤں۔ اللہ اس سے پھر وہی وعدہ لے گا، اچانک وہ ایک اور درخت دیکھے گا تو کہے گا کہ پروردگار ! مجھے اس درخت کے قریب کر دے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کروں اور اس کے پھل کھاؤں، اللہ اس سے پھر وہی وعدہ لے گا، اچانک وہ اس سے بھی خوبصورت درخت دیکھے گا تو کہے گا کہ پروردگار ! مجھے اس درخت کے قریب کر دے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کروں اور اس کے پھل کھاؤں، اللہ اس سے پھر وہی وعدہ لے گا، پھر وہ لوگوں کا سایہ دیکھے اور ان کی آوازیں سنے گا تو کہے گا کہ پروردگار ! مجھے جنت میں داخل فرما۔ اس کے بعد حضرت ابوسعید (رض) اور حضرت ابوہریرہ (رض) کے درمیان یہ اختلاف رائے ہے کہ ان میں سے حضرت ابوسعید (رض) کے مطابق اسے جنت میں داخل کر کے دنیا اور اس سے ایک گناہ مزید دیا جائے گا اور حضرت ابوہریرہ (رض) کے مطابق اسے دنیا اور اس سے دس گنا مزید دیا جائے گا، پھر ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ آپ اپنی سنی ہوئی حدیث بیان کرتے رہیں اور میں اپنی سنی ہوئی حدیث بیان کرتا رہتا ہوں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا انصار کی محبت ایمان کی علامت ہے اور ان سے بغض نفاق کی علامت ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابو سعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ جمعہ کے دن ہم نبی ﷺ کے ہمراہ تھے کہ ایک دیہاتی آدمی مسجد نبوی میں داخل ہوا، اس وقت نبی ﷺ منبر پر خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، وہ پیچھے بیٹھ گیا نبی ﷺ نے اس سے پوچھا کہ تم نے دو رکعتیں پڑھی ہیں اس نے کہا نہیں، نبی ﷺ نے اسے دو رکعتیں پڑھنے کا حکم دیا، چناچہ اس نے منبر کے پاس آکر دو رکعتیں پڑھیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی، ایک آدمی کے منہ سے لہسن کی بو محسوس ہوئی، آپ ﷺ نے نماز سے فارغ ہو کر فرمایا تم میں سے ایک آدمی جا کر اس گندی چیز کو کھاتا ہے اور پھر ہمارے پاس آکر ہمیں اذیت دیتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے " کالمھل " کی تفسیر میں فرمایا جیسے زیتون کے تیل کا تلچھٹ ہوتا ہے، جب وہ کسی جہنمی کے قریب کیا جائے گا تو اس کے چہرے کی کھال جھلس جائے گی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی خدمت میں ایک آدمی نے حاضر ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! وہ لوگ بڑے خوش نصیب ہیں جنہیں آپ کی زیارت نصیب ہوئی اور وہ آپ پر ایمان لائے، نبی ﷺ نے فرمایا واقعی طوبی (خوشخبری) ہے ان لوگوں کے لئے جنہوں نے مجھے دیکھا اور مجھ پر ایمان لائے اور طوبی پھر طوبی پھر طوبی ہے ان لوگوں کے لئے جو مجھ پر بن دیکھے ایمان لائیں گے، اس آدمی نے پوچھا کہ " طوبی " سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا کہ یہ جنت کے ایک درخت کا نام ہے جس کی مسافت سو سال کے برابر ہے اور اہل جنت کے کپڑے اسی کی تہہ میں سے نکلیں گے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کا ذکر اتنی کثرت سے کرو کہ لوگ تمہیں دیوانہ کہنے لگیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ سے وتر کے متعلق پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا وتر صبح سے پہلے پہلے پڑھ لیا کرو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس وقت تک کسی شخص کو مزدوری پر رکھنے سے منع فرمایا ہے جب تک اس کی اجرت واضح نہ کردی جائے، نیز بیع میں دھوکہ، ہاتھ لگانے یا پتھر پھینکنے کی شرط پر بیع کرنے سے بھی منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ سفر حج پر نکلے، سارے راستے ہم بآواز بلند حج کا تلبیہ پڑھتے رہے، لیکن جب بیت اللہ کا طواف کرلیا تو نبی ﷺ نے فرمایا اسے عمرہ بنالو، الاّ یہ کہ کسی کے پاس ہدی کا جانور بھی ہو، (چنانچہ ہم نے اسے عمرہ بنا کر احرام کھول لیا) پھر جب آٹھ ذی الحجہ ہوئی تو ہم نے حج کا تلبیہ پڑھا اور منیٰ کی طرف روانہ ہوگئے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا لوگوں کی ہیبت اور رعب و دبدبہ تم میں سے کسی کو حق بات کہنے سے نہ روکے، جب کہ وہ اس کے علم میں آجائے، یہ کہہ کر حضرت ابو سعید (رض) رو پڑے اور فرمایا بخدا ! ہم نے یہ حالات دیکھے لیکن ہم کھڑے نہ ہوئے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابو سعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا شب قدر کو رمضان کے عشرہ اخیر میں تلاش کیا کرو، جب کہ نو راتیں باقی رہ جائیں، یا سات، یا پانچ یا تین۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ جب بنو قریظہ کے لوگوں نے حضرت سعد بن معاذ (رض) کے فیصلے پر ہتھیار ڈالنے کے لئے رضا مندی ظاہر کردی، تو نبی ﷺ نے حضرت سعد بن معاذ (رض) کو بلا بھیجا، وہ اپنی سواری پر سوار ہو کر آئے، نبی ﷺ نے فرمایا اپنے سردار کا کھڑے ہو کر استقبال کرو، پھر ان سے فرمایا کہ یہ لوگ آپ کے فیصلے پر ہتھیار ڈالنے کے لئے تیار ہوگئے، انہوں نے عرض کیا کہ آپ ان کے جنگجو افراد کو قتل کروا دیں اور ان کے بچوں کو قیدی بنالیں، نبی ﷺ نے یہ سن کر فرمایا تم نے وہی فیصلہ کیا جو اللہ کا فیصلہ ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ سے چار چیزیں سنی ہیں جو مجھے بہت اچھی لگی تھیں۔ نبی ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا کہ کوئی عورت دو دن کا سفر اپنے محرم شوہر کے بغیر کرے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
نیز آپ ﷺ نے عیدالفطر اور عیدالاضحی کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور نماز عصر کے بعد سے غروب آفتاب تک اور نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب تک دو وقتوں میں نوافل پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور فرمایا ہے کہ سوائے تین مسجدوں کے یعنی مسجد حرام، مسجد نبوی اور مسجد اقصیٰ کے خصوصیت کے ساتھ کسی اور مسجد کا سفر کرنے کے لئے سواری تیار نہ کی جائے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کچی اور پکی کھجور یا کھجور اور کشمش کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کسی کنواری عورت سے بھی زیادہ " جو اپنے پردے میں ہو " باحیاء تھے اور جب آپ ﷺ کو کوئی چیز ناگوار محسوس ہوتی تو وہ ہم آپ ﷺ کے چہرے سے ہی پہچان لیا کرتے تھے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ غزوہ حنین کے لئے سترہ یا اٹھارہ رمضان کو روانہ ہوئے، تو ہم میں سے کچھ لوگ روزہ رکھ لیتے اور کچھ نہ رکھتے، لیکن روزہ رکھنے والا چھوڑنے والے پر یا چھوڑنے والا رکھنے والے پر کوئی عیب نہیں لگاتا تھا (مطلب یہ ہے کہ جب آدمی میں روزہ رکھنے کی ہمت ہوتی وہ رکھ لیتا اور جس میں ہمت نہ ہوتی وہ چھوڑ دیتا، بعد میں قضاء کرلیتا)
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی ﷺ سے عزل (مادیہ منویہ کے باہر ہی اخراج) کے متعلق سوال پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم ایسا نہ کرو تو تم پر کوئی حرج نہیں ہے، اولاد کا ہونا تقدیر کا حصہ ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ خواتین نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! آپ کی مجلس میں شرکت کے حوالے سے مرد ہم پر غالب ہیں، آپ ہمارے لئے بھی ایک دن مقرر فرما دیجئے، نبی ﷺ نے ان سے ایک وقت مقررہ کا وعدہ فرمالیا اور وہاں انہیں وعظ و نصیحت فرمائی اور فرمایا کہ تم میں سے جس عورت کے تین بچے فوت ہوجائیں وہ اس کے لئے جہنم سے رکاوٹ بن جائیں گے، ایک عورت نے پوچھا کہ میرے دو بچے فوت ہوئے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا دو ہوں تو بھی یہی حکم ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بنی اسرائیل میں ایک آدمی تھا جس نے ننانوے قتل کئے تھے، اس کے بعد (توبہ کرنے کے ارادہ سے) یہ دریافت کرنے نکلا کہ (روئے زمین پر) سب سے بڑا عالم کون ہے ؟ لوگوں نے بتایا فلاں شخص بڑا عالم ہے، یہ شخص اس کے پاس گیا اور دریافت کیا کہ میں نے ننانوے آدمیوں کو قتل کیا ہے، کیا میری توبہ قبول ہوسکتی ہے ؟ عالم نے کہا نہیں، اس نے عالم کو بھی قتل کردیا اس طرح سو کی تعداد پوری ہوگئی اور پھر لوگوں سے دریافت کرنے لگا کہ اب سب سے بڑا عالم کون ہے ؟ لوگوں نے ایک آدمی کا پتہ دیا یہ اس کے پاس گیا اور اس سے اپنا مدعا کہا عالم نے کہا ہاں اس میں کون سی رکاوٹ ہے، اس گندے علاقے سے نکل کر فلاں گاؤں میں جاؤ (وہاں تمہاری توبہ قبول ہوگی) اور وہاں اپنے رب کی عبادت کرو، یہ شخص اس گاؤں کی طرف چل دیا لیکن راستہ میں ہی موت کا وقت آگیا۔ مجبوراً یہ شخص سینہ کے بل اس گاؤں کی طرف گھسٹتا رہا اب رحمت اور عذاب کے فرشتوں نے اس شخص کی نجات اور عذاب کے متعلق باہم اختلاف کیا، شیطان نے آکر کہا کہ میں اس کا زیادہ حقدار ہوں کیوں کہ اس نے ایک لمحے کے لئے بھی کبھی میری نافرمانی نہیں کی تھی اور رحمت کے فرشتوں نے کہا کہ یہ توبہ کر کے نکلا تھا، (اللہ تعالیٰ نے ایک فرشتے کو بھیجا اور) اس نے یہ فیصلہ کیا کہ دونوں بستیوں میں سے یہ شخص جس بستی کے زیادہ قریب ہوا اسے اس میں ہی شمار کرلو، راوی کہتے ہیں کہ قبل ازیں وہ اپنی موت کا وقت قریب دیکھ کر نیک گاؤں کے قریب ہوگیا تھا لہٰذا فرشتوں نے اسے ان ہی میں شمار کرلیا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ غزوہ بنو مصطلق کے موقع پر نبی ﷺ کے ساتھ روانہ ہوئے، ہمیں قیدی ملے، ہمیں عورتوں کی خواہش تھی اور تنہائی ہم پر بڑی شاق تھی اور چاہتے تھے کہ انہیں فدیہ لے کر چھوڑ دیں، اس لئے نبی ﷺ سے عزل کے متعلق سوال پوچھا، نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم ایسا نہ کرو تو کوئی فرق نہیں پڑے گا، قیامت تک جس روح نے آنا ہے وہ آکر رہے گی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہو اور اسے یاد نہ رہے کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں تو اسے چاہئے کہ یقین پر بناء کرلے اور اس کے بعد بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کرلے کیونکہ اگر اس کی نماز طاق ہوگئی تو جفت ہوجائے گی اور اگر جفت ہوئی تو شیطان کی رسوائی ہوگی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جنت میں اونچے درجات ولے اس طرح نظر آئیں گے جیسے تم آسمان کے افق میں روشن ستاروں کو دیکھتے ہو اور ابوبکر (رض) و عمر (رض) بھی ان میں سے ہیں اور یہ دونوں وہاں نازونعم میں ہوں گے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ہمیں غزوہ اوطاس کے قیدیوں میں مال غنیمت کے طور پر عورتیں ملی، وہ عورتیں شوہروں والی تھیں، ہمیں یہ چیز اچھی محسوس نہ ہوئی کہ ان کے شوہروں کی زندگی میں ان سے تعلقات قائم کریں، چناچہ ہم نے نبی ﷺ سے اس کے متعلق دریافت کیا تو یہ آیت نازل ہوئی کہ " شوہر والی عورتیں بھی حرام ہیں، البتہ جو تمہاری باندیاں ہیں ان سے فائدہ اٹھانا حلال ہے " چناچہ ہم نے انہیں اپنے لئے حلال سمجھ لیا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو آدمی اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتا ہو، وہ انصار سے بغض نہیں رکھ سکتا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے یمن سے سونے کا ایک ٹکڑا دباغت دی ہوئی کھال میں لپیٹ کر " جس کی مٹی خراب نہ ہوئی تھی " نبی ﷺ کی خدمت میں بھیجا، نبی ﷺ نے اسے زید الخیر، اقرع بن حابس، عیینہ بن حصن اور علقمہ بن علاثہ یا عامر بن طفیل چار آدمیوں میں تقسیم کردیا، پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے کسی شخص نے غسل جنابت کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا تین مرتبہ جسم پر پانی بہانا، اس نے کہا کہ میرے سر پر بال بہت زیادہ ہیں ؟ حضرت ابوسعید (رض) نے فرمایا کہ نبی ﷺ کے بال تم سے بھی زیادہ اور معطر تھے، (لیکن پھر بھی وہ تین مرتبہ ہی جسم پر پانی بہاتے تھے)
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے یمن سے سونے کا ایک ٹکڑا دباغت دی ہوئی کھال میں لپیٹ کر " جس کی مٹی خراب نہ ہوئی تھی " نبی ﷺ کی خدمت میں بھیجا، نبی ﷺ نے اسے زید الخیر، اقرع بن حابس، عیینہ بن حصن اور علقمہ بن علاثہ یا عامر بن طفیل چار آدمیوں میں تقسیم کردیا، بعض صحابہ (رض) اور انصار وغیرہ کو اس پر کچھ بوجھ محسوس ہوا، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کیا تم مجھے امین نہیں سمجھتے ؟ میں تو آسمان والے کا امین ہوں، میرے پاس صبح شام آسمانی خبریں آتی ہیں، اتنی دیر میں گہری آنکھوں، سرخ رخساروں، کشادہ پیشانی، گھنی ڈاڑھی، تہبند خوب اوپر کیا ہوا اور سر منڈایا ہوا ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! اللہ کا خوف کیجئے، نبی ﷺ نے اسے سر اٹھا کر دیکھا اور فرمایا بدنصیب ! کیا اہل زمین میں اللہ سے سب سے زیادہ ڈرنے کا حقدار میں ہی نہیں ہوں۔ پھر وہ آدمی پیٹھ پھیر کر چلا گیا، حضرت خالد بن ولید (رض) کہنے لگے، یا رسول اللہ ﷺ ! مجھے اجازت دیجئے کہ اس کی گردن مار دوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہوسکتا ہے کہ یہ نماز پڑھتا ہو، انہوں نے عرض کیا کہ بہت سے نمازی ایسے بھی ہیں جو اپنی زبان سے وہ کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہوتا، نبی ﷺ نے فرمایا مجھے اس بات کا حکم نہیں دیا گیا کہ لوگوں کے دلوں میں سوراخ کرتا پھروں یا ان کے پیٹ چاک کرتا پھروں، پھر نبی ﷺ نے اسے ایک نظر دیکھا جو پیٹھ پھیر کر جا رہا تھا اور فرمایا یاد رکھو ! اسی شخص کی نسل میں ایک ایسی قوم آئے گی جو قرآن تو پڑھیں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا اور وہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔ وہ مسلمانوں کو قتل کریں گے اور بت پرستوں کو چھوڑ دیں گے، اگر میں نے انہیں پالیا تو قوم عاد کی طرح قتل کروں گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میں ناز و نعم کی زندگی کیسے گزار سکتا ہوں جب کہ صور پھونکنے والے فرشتے نے صور اپنے منہ سے لگا رکھا ہے، اپنی پیشانی جھکا رکھی ہے اور اپنے کانوں کو متوجہ کیا ہوا ہے اور اس انتظار میں ہے کہ کب اسے صور پھونکنے کا حکم ہوتا ہے ؟
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا پانچ وسق سے کم گندم یا کھجور میں زکوٰۃ نہیں ہے، پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکوٰۃ نہیں ہے اور پانچ اونٹوں سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا پانچ وسق سے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں ہمیشہ ایک صاع کھجور یا جو، پنیر یا کشمش صدقہ فطر کے طور پر دی جاتی تھی۔ پھر حضرت امیر معاویہ (رض) کے دور میں گندم آگئی اور ان کی رائے یہ ہوئی کہ اس کا ایک مد دو کے برابر ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اپنے آپ کو اتنا حقیر نہ سمجھے کہ اس پر اللہ کی رضاء کے لئے کوئی بات کہنے کا حق ہو لیکن وہ اسے کہہ نہ سکے۔ کیوں کہ اللہ اس سے پوچھے گا کہ تجھے یہ بات کہنے سے کس چیز نے روکا تھا ؟ بندہ کہے گا کہ پروردگار ! میں لوگوں سے ڈرتا تھا، اللہ فرمائے گا کہ میں اس بات کا زیادہ حقدار تھا کہ تو مجھ سے ڈرتا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سونا سونے کے بدلے اور چاندی چاندی کے بدلے برابر سرابر ہی بیچو، ایک دوسرے میں کمی بیشی نہ کرو اور ان میں سے کسی غائب کو حاضر کے بدلے میں مت بیچو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) اور ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنی سواری پر ہی نفل نماز پڑھ لیا کرتے تھے، خواہ اس کا رخ کسی طرف بھی ہوتا اور یہ نماز اشارے سے پڑھتے تھے اور سجدہ، رکوع کی نسبت زیادہ جھکتا ہوا کرتے تھے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا نماز عصر کے بعد سے غروب آفتاب تک اور نماز فجر کے بعد سے طلوع آفتاب تک کوئی نماز نہیں ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا، وہ اللہ کا شکر بھی ادا نہیں کرتا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ابوسلمہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوسعید خدری (رض) کے پاس گیا اور عرض کیا کہ باغ میں چل کر باتیں نہ کریں، وہ چل پڑے، میں نے ان سے عرض کیا کہ شب قدر کے حوالے سے آپ نے نبی ﷺ سے جو کچھ سنا ہے وہ مجھے بھی بتائیے، انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے رمضان کے پہلے عشرے کا اعتکاف فرمایا : ہم نے بھی آپ ﷺ کے ساتھ اعتکاف کیا، حضرت جبرائیل ان کے پاس آئے اور عرض کیا کہ آپ جس چیز کو تلاش کررہے ہیں وہ آگے ہے۔ (چنانچہ نبی ﷺ نے درمیانی عشرے کا اعتکاف کیا اور اس میں بھی یہی ہوا) جب بیسویں تاریخ کی صبح ہوئی تو نبی ﷺ خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا جو شخص معتکف تھا وہ اب بھی اپنے اعتکاف میں ہی رہے، میں نے شب قدر کو دیکھ لیا تھا لیکن پھر مجھے اس کی تعیین بھلا دی گئی، البتہ اس رات میں نے اپنے آپ کو کیچڑ میں سجدہ کرتے ہوئے دیکھا تھا، اس وقت آسمان پر دور دور تک بادل نہیں تھے، اچانک بادل آئے، اس زمانے میں مسجد نبوی کی چھت لکڑی کی تھی، اسی رات بارش ہوئی اور میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ کی ناک اور پیشانی پر کیچڑ کے نشان پڑگئے ہیں، یہ نبی ﷺ کے خواب کی تصدیق تھی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ غزوہ حنین کے لئے سترہ یا اٹھارہ رمضان کو روانہ ہوئے، تو ہم میں سے کچھ لوگوں نے روزہ رکھ لیا اور کچھ نے نہ رکھا، لیکن روزہ رکھنے والا چھوڑنے والے پر یا چھوڑنے والا روزہ رکھنے والے پر کوئی عیب نہیں لگاتا تھا، (مطلب یہ ہے کہ جس آدمی میں روزہ رکھنے کی ہمت ہوتی وہ رکھ لیتا اور جس میں ہمت نہ ہوتی وہ چھوڑ دیتا، بعد میں قضاء کرلیتا)
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن جب مسلمان جہنم سے نجات پاجائیں گے تو انہیں جنت اور جہنم کے درمیان ایک پل پر روک لیا جائے گا اور ان سے ایک دوسرے کے مظالم اور معاملاتِ دنیوی کا قصاص لیا جائے گا۔ اور جب وہ پاک صاف ہوجائیں گے تب انہیں جنت میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، ان میں سے ہر شخص اپنے دنیاوی گھر سے زیادہ جنت کے گھر کا راستہ جانتا ہوگا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا پانچ اونٹوں سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے، پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکوٰۃ نہیں ہے اور پانچ وسق سے کم گندم میں بھی زکوٰۃ نہیں ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) اور حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جہنم سے سب سے آخر میں دو آدمی نکلیں گے، ان میں سے ایک سے اللہ فرمائے گا کہ اے بنی آدم ! تو نے آج کے دن کے لئے کیا تیاری کی ہے ؟ کیا کوئی نیک عمل کیا ہے ؟ یا مجھ سے کوئی امید رکھی ہے ؟ وہ کہے گا نہیں، چناچہ اللہ کے حکم پر اسے دوبارہ جہنم میں داخل کردیا جائے گا اور وہ تمام اہل جہنم میں سب سے زیادہ حسرت کا شکار ہوگا، پھر دوسرے سے پوچھے گا کہ اے ابن آدم ! تو نے آج کے دن کے لئے کیا تیاری کی ہے ؟ کیا کوئی نیک عمل کیا ہے ؟ یا مجھ سے کوئی امید رکھی ہے ؟ وہ کہے گا جی پروردگار ! مجھے امید تھی کہ اگر تو نے مجھے ایک مرتبہ جہنم سے نکالا تو دوبارہ اس میں داخل نہیں کرے گا۔ اسی اثناء میں وہ ایک درخت دیکھے گا تو کہے گا کہ پروردگار ! مجھے اس درخت کے قریب کردے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کروں اور اس درخت کے پھل کھاؤں۔ اللہ اس سے پھر وہی وعدہ لے گا، اچانک وہ ایک اور درخت دیکھے گا تو کہے گا کہ پروردگار ! مجھے اس درخت کے قریب کردے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کروں اور اس کے پھل کھاؤں، اللہ اس سے پھر وہی وعدہ لے گا، اچانک وہ اس سے بھی خوبصورت درخت دیکھے گا تو کہے گا کہ پروردگار ! مجھے اس درخت کے قریب کردے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کروں اور اس کے پھل کھاؤں، اللہ اس سے پھر وہی وعدہ لے گا، پھر وہ لوگوں کا سایہ دیکھے اور ان کی آوازیں سنے گا تو کہے گا کہ پروردگار ! مجھے جنت میں داخل فرما۔ اس کے بعد حضرت ابوسعید (رض) اور حضرت ابوہریرہ (رض) کے درمیان یہ اختلاف رائے ہے کہ ان میں سے حضرت ابوسعید (رض) کے مطابق اسے جنت میں داخل کرکے دنیا اور اس سے ایک گنا مزید دیا جائے گا اور حضرت ابوہریرہ (رض) کے مطابق اسے دنیا اور اس سے دس گنا مزید دیا جائے گا، پھر ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ آپ اپنی سنی ہوئی حدیث بیان کرتے رہیں اور میں اپنی سنی ہوئی حدیث بیان کرتا رہتا ہوں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ سفر حج پر نکلے، سارے راستے ہم بآواز بلند حج کا تلبیہ پڑھتے رہے، لیکن جب بیت اللہ کا طواف کرلیا تو نبی ﷺ نے فرمایا اسے عمرہ بنالو، چناچہ جب آٹھ ذی الحجہ ہوئی تو ہم نے حج کا تلبیہ پڑھا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ بیمار ہوئے تو حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ میں اللہ کا نام لے کر آپ پر دم کرتا ہوں ہر اس چیز سے جو آپ کو تکلیف پہنچائے اور ہر حاسد کے شر سے اور نظربد سے، اللہ آپ کو شفا عطاء فرمائے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قرآن کا ہر وہ حرف جس میں " قنوت ذکر کی گئی ہو، وہ طاعت ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا " ویل " جہنم کی ایک وادی کا نام ہے جس میں کافر گرنے کے بعد گہرائی تک پہنچنے سے قبل چالیس سال تک لڑھکٹا رہے گا اور " صعود " آگ کے ایک پہاڑ کا نام ہے جس پر وہ ستر سال تک چڑھے گا، پھر نیچے گرپڑے گا اور یہ سلسلہ ہمیشہ چلتا رہے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا " باقیات صالحات " کی کثرت کیا کرو، کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! اس سے کیا مراد ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ملت، کسی نے پوچھا اس سے کیا مراد ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ملت، تیسری مرتبہ سوال پوچھنے پر فرمایا کہ اس سے مراد تکبیر و تہلیل اور تسبیح وتحمید اور لاحول ولا قوۃ الا باللہ ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کا دن کافر کو پچاس ہزار سال کے برابر محسوس ہوگا، کیونکہ اس نے دنیا میں کوئی عمل نہ کیا تھا اور کافر جب چالیس سال کی مسافت سے جہنم کو دیکھے گا تو اسے ایسا محسوس ہوگا کہ ابھی جہنم میں گرپڑے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک آدمی جنت میں ستر سال تک ٹیک لگائے رکھے گا اور پہلو نہ بدلے گا، اس دوران ایک عورت آئے گی اور اس کے کندھوں پر ہاتھ رکھ دے گی، وہ اس کے چہرے پر نظر ڈالے گا تو وہ آئینہ سے زیادہ صاف ہوگا اور اس عورت کے جسم پر ایک ادنیٰ موتی بھی مشرق اور مغرب کے درمیان ساری جگہ کو روشن کرنے کے لئے کافی ہوگا، وہ آکر اسے سلام کرے گی، وہ شخص اس کا جواب دے کر اس سے پوچھے گا کہ آپ کون ہیں ؟ وہ کہے گی کہ میں زائد انعام کے طور پر آپ کی ہوں، اس کے جسم پر ستر کپڑے ہوں گے جن میں سب سے کم تر کپڑا بھی انتہائی ملائم ہوگا اور وہ طوبی درخت سے بنے ہوں گے، اس کے باوجود اس جنتی کی نگاہیں چھن کر اس کے جسم پر پڑیں گی اور اس کی پنڈلی کا گودا تک اس کے پیچھے سے اسے نظر آئے گا اور اس کے سر پر ایسا شاندار تاج ہوگا جس کا ایک ادنیٰ موتی بھی مشرق و مغرب کی درمیانی جگہ کو روشن کر دے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا موسم سرما مومن کے لئے موسم بہار ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سے کسی نے پوچھا کہ قیامت کا دن " جو پچاس ہزار سال کا ہوگا " کتنا لمبا ہوگا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، مسلمان کے لئے وہ دن اس فرض نماز سے بھی ہلکا ہوگا جو دنیا میں پڑھتا تھا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور نبی ﷺ نے فرمایا مجالس تین طرح کی ہوتی ہیں۔ سالم (گناہوں سے محفوظ) غانم (نیکیوں کا مال غنیمت بننے والی) اور شاجب (بک بک کرنے والی)
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور نبی ﷺ نے " وفرش مرفوعہ " کی تفسیر میں فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، ان کی بلندی اتنی ہوگی جیسے آسمان اور زمین کے درمیان ہے اور ان دونوں کے درمیان پانچ سو سال کا فاصلہ ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور گذشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب بندوں میں سے افضل ترین آدمی کون ہوگا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والے لوگ، پھر میں نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! کیا ان کا درجہ مجاہد (رض) سے بھی بڑھ کر ہوگا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اگر وہ کفار اور مشرکین میں اتنی تلوار چلائے کہ اس کی تلوار ٹوٹ جائے اور وہ خون میں لت پت ہوجائے تب بھی ذکر کرنے والوں کا درجہ ان سے افضل ہی ہوگا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور گذشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ ایک آدمی یمن سے ہجرت کر کے نبی ﷺ کے پاس آیا، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے شرک سے تو ہجرت کرلی، البتہ جہاد باقی ہے، کیا یمن میں تمہارے والدین موجود ہیں ؟ اس نے کہا جی ہاں ! نبی ﷺ نے پوچھا کیا ان کی طرف سے تمہیں جہاد میں شرکت کی اجازت ہے ؟ اس نے کہا نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اپنے والدین کے پاس واپس جاؤ ان سے اجازت لو، اگر وہ اجازت دے دیں تو بہت اچھا، ورنہ تم ان ہی کے ساتھ حسن سلوک کرنا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور گذشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ فرمائیں گے عنقریب یہاں جمع ہونے والوں کو معزز لوگوں کا پتہ چل جائے گا، کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! معزز لوگوں سے کون لوگ مراد ہیں ؟ فرمایا مسجدوں میں مجلس ذکر کرنے والے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور گذشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جنت میں سب سے کم درجہ اس آدمی کا ہوگا جس کے اسی ہزار خادم ہوں گے، بہتر بیویاں ہوں گی اور اس کے لئے موتیوں، یاقوت اور زبرجد کا اتنا بڑا خیمہ لگایا جائے گا جیسے جابیہ اور صنعاء کا درمیانی فاصلہ ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور گذشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ کی رضا کے لئے ایک درجہ تواضع اختیار کرتا ہے، اللہ اسے ایک درجہ بلند فرما دیتا ہے، حتیٰ کہ اس طرح اسے " علیین " میں پہنچا دیتا ہے اور جو شخص ایک درجہ اللہ کے سامنے تکبر کرتا ہے اللہ اسے ایک درجے نیچے گرا دیتا ہے، حتیٰ کہ اسے اسفل السافلین میں پہنچا دیتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور گذشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم کسی شخص کو مسجد میں آنے کا عادی دیکھو تو اس کے ایمان کی گواہی دو ، کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اللہ کی مسجدوں کو وہی لوگ آباد کرتے ہیں جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور گذشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو، اسے اپنے مہمان کا اکرام کرنا چاہئے، نبی ﷺ نے یہ بات تین مرتبہ دہرائی، کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! مہمان کا اکرام کب تک ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تین دن تک، اس کے بعد اگر وہ وہاں ٹھہرتا ہے تو وہ صدقہ ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور گذشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی بات پر قسم کھائے اور بعد میں اسے کسی دوسری چیز میں خیر نظر آئے، تو اس کا کفارہ یہی ہے کہ اسے ترک کر دے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور گذشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب اللہ کسی بندے سے راضی ہوتا ہے تو اس کی طرف خیر کر کے سات ایسے کام پھیر دیتا ہے جو اس نے پہلے نہیں کئے ہوتے اور جب کسی بندے سے ناراض ہوتا ہے تو شر کے سات ایسے کام اس کی طرف پھیر دیتا ہے جو اس نے پہلے نہیں کئے ہوتے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ شیطان نے کہا تھا کہ پروردگار ! مجھے تیری عزت کی قسم ! میں تیرے بندوں کو اس وقت تک گمراہ کرتا رہوں گا جب تک ان کے جسم میں روح رہے گی اور پروردگار عالم نے فرمایا تھا مجھے اپنی عزت اور جلال کی قسم ! جب تک وہ مجھ سے معافی مانگتے رہیں گے، میں انہیں معاف کرتا رہوں گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے قریش اور دیگر قبائل عرب میں کچھ چیزیں تقسیم کیں، انصار کے حصے میں اس میں سے کچھ بھی نہ آیا، یہ چیز ان کے ذہن میں آئی اور کثرت سے یہ باتیں ہونے لگیں حتیٰ کہ ایک آدمی نے یہ بھی کہہ دیا کہ نبی ﷺ اپنی قوم سے جا ملے ہیں، یہ سن کر حضرت سعد بن عبادہ (رض) بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! انصار کا یہ قبیلہ آپ کے متعلق اپنے ذہن میں بوجھ کا شکار ہے کہ آپ نے اس مال غنیمت میں کیا طریقہ اختیار فرمایا : آپ نے اسے اپنی قوم میں تقسیم کردیا اور قبائل عرب کو بڑے بڑے عطیے دیئے اور انصار کا اس میں سے کچھ بھی حصہ نہ ہوا، نبی ﷺ نے ان سے پوچھا کہ سعد ! اس معاملے میں تم کس طرف ہو ؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! میری کیا حیثیت ہے، میں تو اپنی قوم کا صرف ایک فرد ہوں اور اس کے علاوہ میں کیا ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس بارے میں اپنی قوم کو جمع کرو۔ چناچہ حضرت سعد (رض) نکلے اور انہوں نے سب کو جمع کرلیا، کچھ مہاجرین بھی آئے اور حضرت سعد (رض) نے انہیں بھی جانے دیا چناچہ وہ اندر چلے گئے، کچھ دیگر مہاجرین آئے تو انہوں نے روک دیا، الغرض ! جب سب جمع ہوگئے تو حضرت سعد (رض) بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ انصار جمع ہوگئے ہیں۔ نبی ﷺ ان کے پاس تشریف لائے اور اللہ کی حمد وثناء بیان کرنے کے بعد فرمایا اے گروہ انصار ! یہ کیا باتیں ہیں جو مجھے تمہارے طرف سے پہنچ رہی ہیں کہ تمہیں کچھ ناراضگی ہے۔ کیا تم گمراہی میں نہ پڑے ہوئے تھے کہ اللہ نے تمہیں ہدایت سے سرفراز فرمایا : کیا تم مالی تنگدستی کا شکار نہ تھے کہ اللہ نے تمہیں غناء سے سرفراز فرمایا ؟ تم ایک دوسرے کے دشمن نہ تھے کہ اللہ نے تمہارے دلوں میں ایک دوسرے کی محبت ڈالی ؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول کا احسان اور مہربانی ہے، پھر نبی ﷺ نے فرمایا تم میری بات کا جواب کیوں نہیں دیتے ؟ بخدا ! اگر تم چاہو تو یہ کہہ سکتے ہو اور اس میں تم سچے ہوگے، آپ ہمارے پاس اس حال میں آئے تھے کہ آپ کو آپ کے اپنوں نے چھوڑ دیا تھا، ہم نے آپ کو پناہ دی، آپ ہمارے پاس خوف کی حالت میں آئے، ہم نے آپ کو امن دیا ؟ کیا تم اس بات پر خوش نہیں ہو کہ لوگ گائے اور بکریاں لے جائیں اور تم پیغمبر اللہ کو لے جاؤ اور اپنے گھروں میں داخل ہوجاؤ ؟ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے اگر لوگ ایک راستے پر چل رہے ہوں اور تم دوسرے راستے پر چل رہے ہو تو میں تمہارے راستے کو اختیار کروں گا، اے اللہ ! انصار پر، ان کے بیٹوں پر اور ان کے پوتوں پر رحم فرما، اس پر وہ سب رونے لگے حتیٰ کہ ان کی ڈاڑھیاں ان کے آنسوؤں سے تر ہوگئیں اور وہ کہنے لگے کہ ہم نبی ﷺ پر اپنے حصے اور تقسیم کے اعتبار سے راضی ہیں، اس کے بعد نبی ﷺ واپس چلے گئے اور وہ لوگ بھی منتشر ہوگئے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب یاجوج ماجوج کو کھول دیا جائے گا اور وہ لوگوں پر اس طرح خروج کریں گے جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ وہ ہر بلندی سے پھسلتے ہوئے محسوس ہوں گے تو وہ روئے زمین پر چھا جائیں گے اور مسلمان اپنے اپنے شہروں اور قلعوں میں سمٹ جائیں گے، یاجوج ماجوج ان کے مویشیوں کو پکڑ لیں گے اور زمین کا سارا پانی پی جائیں گے، حتیٰ کہ ان میں سے کچھ لوگ ایک نہر سے گذریں گے تو اس کا سارا پانی پی کر اسے خشک کردیں گے، پھر ان کے بعد ان ہی کے کچھ لوگ وہاں سے گذریں گے تو کہیں گے کہ کبھی یہاں بھی پانی ہوتا ہوگا۔ الغرض ! جب روئے زمین پر کوئی انسان نہ بچے گا سوائے ان لوگوں کے جو قلعوں یا شہروں میں اپنے آپ کو محفوظ کرلیں گے تو ان میں سے ایک بولے گا کہ زمین والوں سے تو ہم نمٹ لئے اب آسمان والے رہ گئے، یہ کہہ کر وہ اپنے نیزے کو حرکت دے کر آسمان کی طرف پھینکے گا تو وہ نیزہ ان کے امتحان اور آزمائش کے لئے خون میں لت پت کر کے ان کی طرف واپس لوٹا دیا جائے گی اسی دوران اللہ ان کی گردنوں پر ٹڈی کی طرح ایک کیڑا مسلط کر دے گا جو ان کی گردنوں کے پاس نکل آئے گا اور بیک وقت وہ سارے مرجائیں گے اور اگلے دن ان کی کوئی آواز نہ سنائی دے گی، مسلمان آپس میں کہیں گے کہ کوئی ایسا آدمی ہے جو اپنی جان کی بازی لگا کر یہ دیکھ کر آئے کہ اس دشمن کا کیا بنا ؟ چناچہ آدمی ثواب کی نیت سے " یہ سمجھ کر وہ قتل ہوجائے گا " قلعے سے نیچے اترے گا تو دیکھے گا کہ وہ سب مرے پڑے ہیں اور ایک دوسرے کے اوپر ان کی لاشیں پڑی ہوئی ہیں، وہ اس وقت پکار کر کہے گا کہ اے گروہ مسلمین ! تمہارے لئے خوشخبری ہے اللہ نے تمہارے دشمن سے تمہاری کفایت فرمالی، چناچہ مسلمان اپنے شہروں اور قلعوں سے نکل آئیں گے، جب ان کے جانور چرنے کے لئے نکلیں گے تو ان کے لئے یاجوج ماجوج کا گوشت ہی چرنے کے لئے ہر طرف پھیلا ہوا ہوگا، جسے کھا کر وہ اتنے صحت مند اور فربہ ہوجائیں گے کہ کسی گھاس وغیرہ سے کبھی اتنے صحت مند نہ ہوئے ہوں گے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب جہنم سے ایک قوم نکلے گی، جو جل کر کوئلہ طرح ہوچکی ہوگی، اہل جنت ان پر مسلسل پانی ڈالتے رہیں گے یہاں تک وہ ایسے اگ آئیں گے جیسے سیلاب کے بہاؤ میں کوڑا کرکٹ اگ آتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا عید کے دن کوئی روزہ نہیں ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
کوئی عورت تین دن کا سفر اپنے محرم کے بغیر نہ کرے،
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور سوائے تین مسجدوں کے یعنی مجسد حرام، مسجد نبوی اور مسجد اقصیٰ کے خصوصیت کے ساتھ کسی اور مسجد کا سفر کرنے کے لئے سواری تیار نہ کی جائے۔ اور مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کسی شخص کو رخصت کرتے ہوئے اس سے پوچھا کہ تمہارا کہاں کے سفر کا ارادہ ہے ؟ اس نے بتایا کہ میرا ارادہ بیت المقدس کا ہے، تو نبی ﷺ نے فرمایا اس مسجد میں ایک نماز پڑھنے کا ثواب " مسجد حرام کو نکال کر " باقی تمام مساجد کے مقابلے میں ایک ہزار درجہ افضل ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن تم سے ہر چیز کا حساب ہوگا، حتیٰ کہ یہ سوال بھی پوچھا جائے گا کہ جب تم نے کوئی گناہ کا کام ہوتے ہوئے دیکھا تھا تو اس سے رکا کیوں نہیں تھا ؟ پھر جسے اللہ دلیل سمجھا دے گا وہ کہہ دے گا کہ پروردگار ! مجھے آپ سے معافی کی امید تھی لیکن لوگوں سے خوف تھا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا پہلے زمانے میں ایک آدمی تھا، جسے اللہ نے مال و اولاد سے خوب نواز رکھا تھا، جب اس کی موت کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنے بیٹوں کو بلایا اور ان سے پوچھا کہ میں تمہارا کیسا باپ ثابت ہوا ؟ انہوں نے کہا بہترین باپ، اس نے کہا لیکن تمہارے باپ نے کبھی کوئی نیکی کا کام نہیں کیا، اس لئے جب میں مرجاؤں تو مجھے آگ میں جلا کر میری راکھ کو پیس لینا اور تیز آندھی والے دن سمندر میں بہا دینا اس نے ان سے اس پر وعدہ لیا، انہوں نے وعدہ کرلیا اور اس کے مرنے کے بعد وعدے پر عمل کیا، اللہ نے " کن " فرمایا تو وہ جیتا جاگتا کھڑا ہوگیا، اللہ نے اس سے پوچھا کہ تو نے یہ حرکت کیوں کی ؟ اس نے جواب دیا کہ آپ کے خوف کی وجہ سے، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے، اللہ نے اسے یہ بدلہ دیا کہ اس کی مغفرت فرما دی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مٹکے میں نبیذ بنانے اور استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ سے سنا ہے کہ سوائے تین مسجدوں کے یعنی مسجد حرام، مسجد نبوی اور مسجد اقصیٰ کے خصوصیت کے ساتھ کسی اور مسجد کا سفر کرنے کے لئے سواری تیار نہ کی جائے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اہل جہنم میں اس شخص کو سب سے ہلکا عذاب ہوگا جس کے پاؤں میں آگ کی دو جوتیاں ہوں گی اور ان کی وجہ سے اس کا دماغ ہنڈیا کی طرح ابلتا ہوگا، بعض لوگ دوسرے عذاب کے ساتھ ساتھ ٹخنوں تک آگ میں دھنسے ہوں گے، بعض لوگ دوسرے عذاب کے ساتھ ساتھ ناک کے بانسے تک آگ میں دھنسے ہوں گے، بعض لوگ دوسرے عذاب کے ساتھ ساتھ سینے تک آگ میں دھنسے ہوں گے، بعض لوگ دوسرے عذاب کے ساتھ ساتھ پورے کے پورے آگ میں دھنسے ہوں گے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک مرتبہ جنت اور جہنم میں باہمی مباحثہ ہوا، جنت کہنے لگی کہ پروردگار ! میرا کیا قصور ہے کہ مجھ میں صرف فقراء اور کم تر حیثیت کے لوگ داخل ہوں گے ؟ اور جہنم کہنے لگی کہ میرا کیا قصور ہے کہ مجھ میں صرف جابر اور متکبر لوگ داخل ہوں گے ؟ اللہ نے جہنم سے فرمایا کہ تو میرا عذاب ہے، میں جسے چاہوں گا تیرے ذریعے سے اسے سزا دوں گا اور جنت سے فرمایا کہ تو میری رحمت ہے، میں جس پر چاہوں گا تیرے ذریعہ سے رحم کروں گا اور تم دونوں میں سے ہر ایک کو بھر دوں گا۔ چناچہ جہنم کے اندر جتنے لوگوں کو ڈالا جاتا رہے گا، جہنم یہی کہتی رہے گی کہ کچھ اور بھی ہے ؟ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنی قدرت کے پاؤں کو اس میں رکھ دیں گے، اس وقت جہنم بھر جائے گی اور اس کے اجزاء سمٹ کر ایک دوسرے سے مل جائیں گے اور وہ کہے گی بس، بس، بس اور جنت کے لئے تو اللہ تعالیٰ اپنی مشیت کے مطابق نئی مخلوق پیدا فرمائے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے خواب میں دیکھا کہ وہ سورت ص لکھ رہے ہیں جب آیت سجدہ پر پہنچے تو دیکھا کہ دوات، قلم اور ہر وہ چیز جو وہاں موجود تھی، سب سجدے میں گرگئے، بیدار ہو کر انہوں نے یہ خواب نبی ﷺ سے بیان کیا تو اس کے بعد نبی ﷺ ہمیشہ اس میں سجدہ تلاوت کرنے لگے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم اذان سنو تو وہی جملے کہا کرو جو مؤذن کہتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے قربانی کے لئے ایک مینڈھا خریدا، اتفاق سے ایک بھیڑیا آیا اور اس کے سرین کا حصہ نوچ کر کھا گیا، میں نے نبی ﷺ سے پوچھا (کہ اس کی قربانی ہوسکتی ہے یا نہیں ؟ ) نبی ﷺ نے فرمایا تم اسی کی قربانی کرلو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے " عزل " کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کیا اس نومولود کو تم پیدا کرو گے ؟ کیا تم اسے رزق دو گے ؟ اللہ نے اسے اس کے ٹھکانے میں رکھ دیا ہے تو یہ تقدیر کا حصہ ہے اور یہی تقدیر ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا " پھر جب ہم نے اپنی کتاب کا وارث ان لوگوں کو بنادیا، جنہیں ہم نے اپنے بندوں میں سے منتخب کیا تھا، پھر ان میں سے بعض اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے ہیں، بعض میانہ رو اور بعض نیکیوں میں سبقت لے جانے والے ہیں " فرمایا یہ سب ایک ہی مرتبے میں ہیں اور سب جنت میں جائیں گے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ جہنمی اس میں ہمیشہ رہیں گے، ان پر تو موت آئے گی اور نہ ہی انہیں زندگانی نصیب ہوگی، البتہ جن لوگوں پر اللہ اپنی رحمت کا ارادہ فرمائے گا، انہیں جہنم میں بھی موت دے گا، پھر سفارش کرنے والے ان کی سفارش کریں گے اور وہ گروہ در گروہ وہاں سے نکلیں گے، وہ لوگ ایک خصوصی نہر میں " جس کا نام نہر حیاء یا حیوان یا حیات یا نہر جنت ہوگا " غسل کریں گے اور ایسے اگ آئیں گے جیسے سیلاب کے بہاؤ میں دانہ اگ آتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا پانچ اونٹوں سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے، پانچ وسق سے کم گندم میں بھی زکوٰۃ نہیں ہے اور پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکوٰۃ نہیں ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کسی کنواری عورت سے بھی زیادہ " جو اپنے پردے میں ہو " باحیاء تھے اور جب آپ ﷺ کو کوئی چیز ناگوار محسوس ہوتی تو وہ ہم آپ ﷺ کے چہرے سے ہی پہچان لیا کرتے تھے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ مشرق کی طرف سے لوگوں کی ایک جماعت کے ساتھ مدینہ منورہ سے واپس آرہے تھے، اس لشکر میں عبداللہ بن صیاد بھی شامل تھا، کوئی بھی اس سے بات چیت کرتا تھا اور نہ ہی اس کی رفاقت کے لئے تیار ہوتا تھا اور کوئی بھی اس کے ساتھ کھاتا پیتا نہ تھا، بلکہ سب ہی اسے " دجال " کہتے تھے، ایک دن میں کسی پڑاؤ کے موقع پر اپنے خیمے میں تھا کہ مجھے عبداللہ بن صیاد نے دیکھ لیا، وہ میرے پاس آکر بیٹھ گیا اور کہنے لگا اے ابوسعید ! آپ میرے ساتھ لوگوں کا رویہ نہیں دیکھتے ؟ میرے ساتھ کوئی بھی بات چیت، رفاقت اور کھانے پینے کے لئے تیار نہیں ہوتا اور سب مجھے دجال کہہ کر پکارتے ہیں، جب کہ اے ابوسعید ! آپ جانتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے کہ دجال مدینہ منورہ میں داخل نہیں ہوسکے گا اور میں تو پیدا ہی مدینہ منورہ میں ہوا ہوں اور میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا ہے کہ دجال کی کوئی اولاد نہ ہوگی جب کہ میری تو اولاد بھی ہے، بخدا ! لوگوں کا یہ رویہ دیکھ کر میرا دل چاہتا ہے کہ ایک رسی لوں، تنہائی میں اسے اپنے گلے میں ڈال کر اپنا گلا گھونٹ لوں اور ان لوگوں سے نجات پالوں، بخدا ! میں دجال نہیں ہوں، لیکن اگر آپ چاہیں تو میں آپ کو اس کا، اس کے ماں باپ کا اور اس بستی کا نام بھی بتاسکتا ہوں جہاں سے وہ خروج کرے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میری امت دو فرقوں میں بٹ جائے گی اور ان دونوں کے درمیان ایک گروہ نکلے گا جسے ان دو فرقوں میں سے حق کے زیادہ قریب فرقہ قتل کرے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو وہ جنت میں داخل ہوگا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ابوالوداک کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھ سے حضرت ابوسعید خدری (رض) نے پوچھا کہ کیا خوارج دجال کے وجود کا اقرار کرتے ہیں ؟ میں نے کہا نہیں، تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میں ہزار یا اس سے بھی زیادہ انبیاء کے آخر میں آیا ہوں، جو نبی متبوع بھی مبعوث ہوا اس نے اپنی امت کو دجال سے ضرور ڈرایا ہے اور مجھے اس کے متعلق ایک ایسی چیز بتائی گئی ہے جو کسی کو نہیں بتائی گئی تھی، یاد رکھو ! وہ کانا ہوگا اور تمہارا رب کانا نہیں ہے، اس کی دائیں آنکھ تو کانی ہوگی اور تم پر یہ بات مخفی نہ رہے کہ وہ کسی چونے کی دیوار میں لگے ہوئے تھوک یا ناک کی ریزش کی طرح ہوگی اور بائیں آنکھ کسی روشن ستارے کی طرح ہوگی اور اس کے پاس ہر زبان بولنے کی صلاحیت ہوگی، نیز اس کے پاس سرسبز و شاداب جنت کا ایک عکس بھی ہوگا جس میں پانی بہتا ہوگا اور ایک نمونہ جہنم کا ہوگا جو کالی سیاہ اور دھوئیں دار ہوگی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے سامنے ابن صیاد کا تذکرہ ہوا تو حضرت عمر (رض) کہنے لگے کہ وہ یہ سمجھتا ہے کہ وہ جہاں سے گذر جاتا ہے ہر چیز اس سے بات کرنے لگتی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک مرتبہ جنت اور جہنم میں باہمی مباحثہ ہوا، جنت کہنے لگی کہ پروردگار ! میرا کیا قصور ہے کہ مجھ میں صرف فقراء اور کم تر حیثیت کے لوگ داخل ہوں گے ؟ اور جہنم کہنے لگی کہ میرا کیا قصور ہے کہ مجھ میں صرف جابر اور متکبر لوگ داخل ہوں گے ؟ اللہ نے جہنم سے فرمایا کہ تو میرا عذاب ہے، میں جسے چاہوں گا تیرے ذریعے سے اسے سزا دوں گا اور جنت سے فرمایا کہ تو میری رحمت ہے، میں جس پر چاہوں گا تیرے ذریعہ سے رحم کروں گا اور تم دونوں میں سے ہر ایک کو بھر دوں گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا محرم سانپ، بچھو، چوہا، باؤلا کتا مار سکتا ہے (اس حدیث میں چوہے کے لئے " فویسقہ " کا لفظ آیا ہے لہٰذا) راوی کہتے ہیں کہ میں نے فویسقہ کا معنی پوچھا تو انہوں نے فرمایا چوہا، میں نے پوچھا کہ چوہے کا کیا مسئلہ ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ بیدار ہوئے تو ایک چوہا چراغ کا فیتہ لے کر چھت پر چڑھ گیا تاکہ اسے آگ لگا دوں (اس وقت سے اسے فویسقہ کہا جانے لگا)
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا حضرت فاطمہ (رض) تمام خواتین جنت کی " سوائے حضرت مریم کے " سردار ہوں گی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اختتام زمانہ اور فتنوں کے دور میں ایک آدمی نکلے گا جسے لوگ " سفاح " کہتے ہوں گے وہ بھر بھر کر لوگوں کو مال و دولت دیا کرے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب فلاں شخص کی نسل میں تیس بیٹے پیدا ہوجائیں گے تو لوگ اللہ کے مال کو اپنی دولت سمجھنے لگیں گے، اللہ کے دین میں دخل اندازی کرنے لگیں گے اور اللہ کے بندوں کے ساتھ ہنسی اور ٹھٹھہ کرنے لگیں گے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صفوان بن معطل کی بیوی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی، اس وقت ہم لوگ یہیں تھے اور وہ کہنے لگی یا رسول اللہ ﷺ ! جب میں نماز پڑھتی ہوں تو میرا شوہر صفوان بن معطل مجھے مارتا ہے اور جب روزہ رکھتی ہوں تو تڑوا دیتا ہے اور خود فجر کی نماز نہیں پڑھتا حتیٰ کہ سورج نکل آتا ہے، صفوان بھی وہاں موجود تھے، نبی ﷺ نے ان سے اس کے متعلق پوچھا تو وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! اس نے جو یہ کہا کہ جب میں نماز پڑھتی ہوں تو یہ مجھے مارتا ہے تو یہ ایک رکعت میں دو سورتیں پڑھتی ہے، میں نے اسے منع کیا نبی ﷺ نے فرمایا کہ ایک سورت تمام لوگوں کے لئے بھی کافی ہوتی ہے، رہی یہ بات کہ میں اس کا روزہ ختم کروا دیتا ہوں تو یہ نفلی روزے رکھتی ہے، میں نوجوان آدمی ہوں مجھ سے صبر نہیں ہوتا، اسی دن نبی ﷺ نے فرمایا کوئی عورت اپنے شوہر کی مرضی کے بغیر نفلی روزہ نہ رکھے اور رہا اس کا یہ کہنا کہ میں فجر کی نماز نہیں پڑھتا یہاں تک کہ سورج نکل آتا ہے تو ہمارے اہل خانہ کے حوالے سے یہ بات ہر جگہ مشہور ہے کہ ہم لوگ سورج نکلنے کے بعد ہی سو کر اٹھتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا جب تم بیدار ہوا کرو تو نماز پڑھ لیا کرو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے برتن کی ٹوٹی ہوئی جگہ سے پانی پینے اور اس میں پھونکیں مارنے (سانس لینے) سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تین آدمیوں کو دیکھ کر اللہ کو ہنسی آتی ہے، ایک وہ آدمی جو رات کو کھڑا ہو کر نماز پڑھے، دوسرے وہ لوگ جو نماز کے لئے صف بندی کریں اور تیسرے وہ لوگ جو جہاد کے لئے صف بندی کریں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حجۃ الوداع میں فرمایا یاد رکھو ! تمہارا سب سے معزز دن آج کا ہے، سب سے معزز مہینہ آج کا مہینہ ہے اور سب سے معزز شہر یہ والا ہے، یاد رکھو ! تمہاری جان و مال کی حرمت ایک دوسرے پر اسی طرح ہے جیسے اس دن کی حرمت اس مہینے میں اور اس شہر میں ہے، کیا میں نے پیغام پہنچا دیا ؟ لوگوں نے کہا جی ہاں ! نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ ! تو گواہ رہنا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اگر کسی مسلمان کو جنت میں بچے کی خواہش ہوگی تو اس کا حمل، وضع حمل اور عمر تمام مراحل ایک لمحے میں اس کی خواہش کے مطابق ہوجائیں گے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا عورت سے شادی تین میں سے کسی ایک وجہ سے کی جاتی ہے، یا تو اس کے مال کی وجہ سے یا اس کے حسن و جمال کی وجہ سے یا اس کے دین کی وجہ سے تم اس عورت سے شادی کرو جو دین و اخلاق والی ہو، تمہارا ہاتھ خاک آلود ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت اسید بن حضیر (رض) رات کے وقت اپنے اونٹوں کے باڑے میں قرآن کریم پڑھ رہے تھے کہ اچانک ان کا گھوڑا بدکنے لگا، وہ جوں جوں پڑھتے جاتے، وہ مزید بدکتا جاتا، حضرت اسید (رض) کہتے ہیں کہ مجھے خطرہ ہوا کہ کہیں وہ میرے بیٹے یحییٰ کو ہی نہ روند ڈالے، چناچہ میں اس کی طرف گیا، اچانک مجھے اپنے سر کے اوپر ایک سائبان سا محسوس ہوا جس میں چراغ جیسی چیزیں تھیں، وہ آسمان کی طرف بلند ہوا حتیٰ کہ میری نظروں سے اوجھل ہوگیا۔ اگلے دن میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آج رات میں اپنے باڑے میں قرآن کریم کی تلاوت کر رہا تھا کہ اچانک میرا گھوڑا بدکنے لگا، نبی ﷺ نے فرمایا ابن حضیر ! تم پڑھتے رہتے، انہوں نے عرض کیا کہ میں پڑھتا رہا لیکن اس کے بدکنے میں اور اضافہ ہوگیا، تین مرتبہ نبی ﷺ نے یہی فرمایا : آخر میں انہوں نے عرض کیا کہ چونکہ یحییٰ اس کے قریب تھا اس لئے مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں وہ اسے نہ روند ڈالے، چناچہ میں اس کے پاس چلا گیا، میں نے اس وقت ایک سائبان دیکھا جس میں چراغ جیسی چیزیں تھیں، وہ سائبان آسمان کی طرف بلند ہوا یہاں تک کہ میری نظروں سے اوجھل ہوگیا، نبی ﷺ نے فرمایا وہ فرشتے تھے جو تمہاری تلاوت سن رہے تھے، اگر تم پڑھتے رہتے تو صبح کو لوگ انہیں دیکھ لیتے اور کوئی چیز ان سے چھپ نہ سکتی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک مرتبہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے بارگاہ الٰہی میں عرض کیا کہ پروردگار ! آپ کے بندہ مومن پر دنیا میں بڑی تکالیف آتی ہیں، اللہ نے انہیں جنت کا ایک دروازہ کھول کر دکھایا اور فرمایا کہ اے موسیٰ ! یہ سب میں نے اسی کے لئے تیار کر رکھا ہے، حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے عرض کیا پروردگار ! تیری عزت اور جلال کی قسم ! اگر کوئی آدمی اپنی پیدائش کے دن سے قیامت تک اپنے چہرے کے بل چلتا رہے اور اس کے ہاتھ پاؤں کٹے ہوئے ہوں لیکن اس کا ٹھکانہ یہ ہو تو بھی وہ اس میں کچھ تکلیف محسوس نہ کرے۔ پھر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے عرض کیا پروردگار ! آپ کے کافر بندہ پر دنیا میں بڑی وسعت ہوتی ہے ؟ اللہ نے انہیں جہنم کا ایک دروازہ کھول کر دکھایا اور فرمایا کہ اے موسیٰ ! یہ میں نے اس کے لئے تیار کر رکھا ہے، حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے عرض کیا کہ پروردگار ! تیری عزت اور جلال کی قسم ! اگر اسے اپنی پیدائش سے لے کر قیامت تک کے لئے دنیا دے دی جائے لیکن اس کا ٹھکانہ یہ ہو تو اسے کوئی اچھائی نہ ملی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) اور ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے مسواک کرے، خوشبو لگائے، بشرطیکہ موجود بھی ہو اور اچھے کپڑے پہنے، پھر نکل کر مسجد میں آئے، لوگوں کی گردنیں نہ پھلانگے اور حسب منشا نوافل پڑھے، جب امام نکل آئے تو خاموشی اختیار کرے اور نماز سے فارغ ہونے تک کوئی بات نہ کرے تو یہ اس جمعہ اور پچھلے جمعہ کے درمیان کے تمام گناہوں کا کفارہ بن جائے گا، حضرت ابوہریرہ (رض) اگلے تین دن بھی شامل کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ اللہ ہر نیکی کا ثواب دس گنا مقرر فرما رکھا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب جمعہ کا دن آتا ہے تو فرشتے مسجد کے دروازوں پر بیٹھ جاتے ہیں اور درجہ بدرجہ آنے والوں کا ثواب لکھتے رہتے ہیں، کسی کا ثواب اونٹ صدقہ کرنے کے برابر، کسی کا گائے، کسی کا بکری، کسی کا مرغی، کسی کا چڑیا اور کسی کا انڈہ صدقہ کرنے کے برابر، پھر جب مؤذن اذان دے دیتا ہے اور امام منبر پر بیٹھ جاتا ہے تو نامہ اعمال لپیٹ دیئے جاتے ہیں اور فرشتے مسجد میں داخل ہو کر ذکر سننے لگتے ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مسلمان کو جو پریشانی، تکلیف، غم، بیماری، دکھ حتیٰ کہ وہ خیالات " جو اسے تنگ کرتے ہیں " پہنچتے ہیں، اللہ ان کے ذریعے اس کے گناہوں کا کفارہ کردیتے ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ لوگوں میں کچھ کھانے کی چیزیں تقسیم فرمائیں جن میں سے بعض دوسروں سے عمدہ تھیں، ہم آپس میں ایک دوسرے سے بولی لگانے لگے، نبی ﷺ نے ہمیں اس سے منع فرما دیا کہ صرف ناپ کر ہی بیع کی جائے، اس میں کچھ زیادتی نہ ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ حضرت ابوسعید خدری (رض) اسی مضمون کی ایک حدیث بیان کر رہے تھے کہ ان سے حضرت عبداللہ بن عمر (رض) ملاقات کے لئے آئے اور کہنے لگے کہ اے ابوسعید ! یہ کیا حدیث ہے جو آپ نبی ﷺ کے حوالے سے بیان کر رہے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے سونا سونے کے بدلے برابر سرابر بیچو اور چاندی چاندی کے بدلے برابر سرابر بیچو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ بیٹھے ہوئے نبی ﷺ کا انتظار کر رہے تھے کہ نبی ﷺ اپنی کسی اہلیہ محترمہ کے گھر سے تشریف لے آئے، ہم نبی ﷺ کے ساتھ چل پڑے، راستے میں نبی ﷺ کی جوتی ٹوٹ گئی، حضرت علی (رض) رک کر جوتی سینے لگے اور نبی ﷺ آگے چل پڑے، ہم بھی چلتے رہے، ایک جگہ پہنچ کر نبی ﷺ کھڑے ہوگئے اور حضرت علی (رض) کا انتظار کرنے لگے، ہم بھی کھڑے ہوگئے اسی دوران نبی ﷺ نے فرمایا تم میں ایک آدمی ایسا بھی ہوگا جو قرآن کریم کی تاویل و تفسیر پر اسی طرح قتال کرے گا جیسے میں نے اس کی تنزیل پر قتال کیا ہے، یہ سن کر ہم جھانک جھانک کر دیکھنے لگے، اس وقت ہمارے درمیان حضرت ابوبکر و عمر (رض) بھی موجود تھے، لیکن نبی ﷺ نے فرمایا وہ جوتی سینے والا ہے، اس پر ہم حضرت علی (رض) کو یہ خوشخبری سنانے کے لئے گیئے تو ایسا محسوس ہوا کہ جیسے انہوں نے بھی یہ بات سن لی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ مجھے کوئی وصیت فرما دیجئے، انہوں نے فرمایا کہ تم نے وہی درخواست کی جو میں نے نبی ﷺ سے کی تھی، میں تمہیں اللہ سے ڈرنے کی وصیت کرتا ہوں کہ وہ ہر چیز کی بنیاد ہے، جہاد کو اپنے اوپر لازم کرلو کہ وہ اسلام کی رہبانیت ہے اور ذکر اللہ اور تلاوت قرآن کو اپنے اوپر لازم کرلو کہ وہ آسمان تمہاری روح اور زمین تمہارا ذکر ہے۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ بیٹھے ہوئے نبی ﷺ کا انتظار کر رہے تھے۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور آخر میں کہا تو ایسا محسوس ہوا کہ جیسے انہوں نے بھی یہ بات سن لی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ابن صیاد کے پاس تشریف لائے، اس وقت وہ بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا، نبی ﷺ نے اس سے فرمایا کیا تو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں، اس نے پلٹ کر نبی ﷺ سے پوچھا کیا آپ میرے رسول ہونے کی گواہی دیتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ میں نے تیرے لئے اپنے ذہن میں ایک بات سوچی ہے، بتا وہ کیا ہے ؟ اس نے کہا " دخ " نبی ﷺ نے فرمایا دور ہو، تو اپنے مقام سے ہرگز آگے نہیں بڑھ سکتا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا حسن و حسین (رض) نوجوانانِ جنت کے سردار ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ہمیں غزوہ حنین کے موقع پر قیدی ملے، ہم ان سے عزل کرتے تھے، ہم چاہتے تھے کہ انہیں فدیہ لے کر چھوڑ دیں، ہم نے ایک دوسرے سے کہا کہ نبی ﷺ کی موجودگی میں بھی تم یہ کام کرتے ہو، اس لئے میں نے نبی ﷺ سے عزل کے متعلق سوال پوچھا، نبی ﷺ نے فرمایا تم جو مرضی کرلو، اللہ نے جو فیصلہ فرما لیا ہے وہ ہو کر رہے گا اور پانی کے ہر قطرے سے بچہ پیدا نہیں ہوتا۔ پھر ہمارا گذر کچھ ہنڈیوں پر ہوا جو ابل رہی تھیں، نبی ﷺ نے ہم سے پوچھا کہ یہ کیا گوشت ہے ؟ ہم نے عرض کیا گدھوں کا، نبی ﷺ نے پوچھا پالتو یا جنگلی ؟ ہم نے عرض کیا پالتو گدھوں کا، نبی ﷺ نے فرمایا یہ ہانڈیاں الٹ دو ، چناچہ ہم نے انہیں الٹا دیا، حالانکہ ہمیں اس وقت بھوک لگی ہوئی تھی اور کھانے کی طلب محسوس ہور ہی تھی۔ اور ہمیں مشکیزوں کا منہ بند رکھنے کا حکم دیا جاتا تھا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میری امت دو فرقوں میں بٹ جائے گی اور ان دونوں کے درمیان ایک گروہ نکلے گا جسے ان دو فرقوں میں سے حق کے زیادہ قریب فرقہ قتل کرے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ابوعبید (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے عطاء بن یزید لیثی (رح) کو دیکھا کہ وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے ہیں، انہوں نے سیاہ رنگ کا عمامہ باندھا ہوا تھا اور اس کا ایک کنارہ پیچھے لٹکا ہوا تھا اور ان کی ڈاڑھی زرد ہو رہی تھی۔ میں ان کے آگے سے گذرنے لگا تو انہوں نے مجھے روک دیا، پھر نماز کے بعد کہنے لگے کہ مجھ سے حضرت ابوسعید خدری (رض) نے یہ حدیث بیان فرمائی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ ایک دن نماز فجر پڑھانے کے لئے کھڑے ہوئے، وہ بھی نبی ﷺ کے پیچھے کھڑے تھے، نماز میں نبی ﷺ پر قرأت میں التباس ہوگیا، نماز سے فارغ ہونے کے بعد نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم دیکھ سکتے تو میں نے ہاتھ بڑھا کر ابلیس کو پکڑ لیا تھا اور میں نے اس کا گلا گھونٹنا شروع کردیا تھا، حتیٰ کہ اس کے منہ سے نکلنے والے تھوک کی ٹھنڈک مجھے اپنی ان دو انگلیوں ،" انگوٹھا اور ساتھ والی انگلی " کے درمیان محسوس ہونے لگی، اگر میرے بھائی حضرت سلیمان (علیہ السلام) کی دعاء نہ ہوتی تو وہ اس مسجد کے کسی ستون کے ساتھ بندھا ہوتا اور مدینہ کے بچے اس کے ساتھ کھیلتے، اس لئے تم میں سے جس شخص میں اس چیز کی طاقت ہو کہ اس کے اور قبلہ کے درمیان کوئی چیز حائل نہ ہو تو اسے ایسا ہی کرنا چاہئے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ان پانچ میں سے کوئی آدمی بھی جنت میں داخل نہ ہوگا، عادی شراب خور، جادو پر یقین رکھنے والا، قطع رحمی کرنے والا، کاہن اور احسان جتانے والا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہوں اور اسے یاد نہ رہے کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں تو اسے چاہئے کہ یقین پر بناء کرلے اور اس کے بعد بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کرلے کیونکہ اگر اس کی نماز طاق ہوگئی تو جفت ہوجائے گی اور اگر جفت ہوئی تو شیطان کی رسوائی ہوگی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا " وسیلہ " اللہ کے یہاں ایک درجے کا نام ہے جس سے اوپر کوئی درجہ نہیں ہے، سو تم اللہ سے میرے لئے وسیلہ کی دعا کیا کرو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ساری زمین مسجد اور طہارت کا ذریعہ، سوائے قبرستان اور حمام کے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اگر پہاڑوں پر لوہے کا ایک گرز مار دیا جائے تو وہ ریزہ ریزہ ہوجائیں اور اگر " غساق " (جہنم کے پانی) کا ایک ڈول زمین پر بہا دیا جائے تو ساری دنیا میں بدبو پھیل جائے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ہم نے ایک جگہ پڑاؤ کیا، ہمارے پاس ایک عورت آئی اور کہنے لگی کہ ہمارے سردار کو کسی زہریلی چیز نے ڈس لیا، کیا آپ میں سے کوئی جھاڑ پھونک کرنا جانتا ہے ؟ اس کے ساتھ ایک آدمی چل پڑا، ہم نہیں سمجھتے تھے کہ یہ اچھی طرح جھاڑ پھونک کرسکتا ہے، اس نے اس آدمی کے پاس جا کر اسے دم کردیا، وہ تندرست ہوگیا، ان لوگوں نے انہیں تیس بکریوں کا ایک ریوڑ پیش کیا اور ہمیں دودھ پلایا، جب وہ واپس آیا تو ہم نے ان سے کہا کہ کیا تم جھاڑ پھونک کرنا جانتے ہو ؟ اس نے کہا نہیں، میں نے تو اسے صرف سورت فاتحہ پڑھ کر دم کیا ہے۔ میں نے اس سے کہا نبی ﷺ کے پاس پہنچنے سے پہلے کوئی نیا کام نہ کرو، چناچہ ہم نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر سارا واقعہ ذکر کیا اس پر نبی ﷺ نے فرمایا اسے کیسے پتہ چلا کہ وہ منتر ہے ؟ پھر فرمایا کہ بکریوں کو وہ ریوڑ لے لو اور اپنے ساتھ اس میں میرا حصہ بھی شامل کرو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ساری زمین مسجد اور طہارت کا ذریعہ، سوائے قبرستان اور حمام کے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص راہ اللہ میں ایک دن کا روزہ رکھے، اللہ اس دن کی برکت سے اسے جہنم سے ستر سال کی مسافت پر دور کر دے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتے ہیں، جنگل میں جس کی سواری گم ہوگئی ہو، وہ اسے تلاش کرتا پھرے لیکن اسے وہ کہیں نہ مل سکے اور وہ موت کے لئے کپڑا اوڑھ کر لیٹ جائے، اچانک اس کے کان میں اپنی سواری کی آواز پہنچے اور وہ اپنا چہرہ کھول کر دیکھے تو وہ اس کی اپنی سواری ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک بھیڑیے نے ایک بکری پر حملہ کیا اور اس کو پکڑ کرلے گیا، چرواہا اس کی تلاش میں نکلا اور اسے بازیاب کرا لیا، وہ بھیڑیا اپنی دم کے بل بیٹھ کر کہنے لگا کہ تم اللہ سے نہیں ڈرتے کہ تم نے مجھ سے میرا رزق " جو اللہ نے مجھے دیا تھا " چھین لیا ؟ وہ چرواہا کہنے لگا تعجب ہے کہ ایک بھیڑیا اپنی دم پر بیٹھ کر مجھ سے انسانوں کی طرح بات کر رہا ہے ؟ وہ بھیڑیا کہنے لگا کہ میں تمہیں اس سے زیادہ تعجب کی بات نہ بتاؤں ؟ محمد ﷺ یثرب میں لوگوں کو ماضی کی خبریں بتا رہے ہیں، جب وہ چرواہا اپنی بکریوں کو ہانکتا ہوا مدینہ منورہ واپس پہنچا تو اپنی بکریوں کو ایک کونے میں چھوڑ کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا واقعہ گوش گذار کردیا، نبی ﷺ کے حکم پر " الصلوٰۃ جامعۃ " کی منادی کردی گئی، نبی ﷺ اپنے گھر سے نکلے اور چرواہے سے فرمایا کہ لوگوں کے سامنے اپنا واقعہ بیان کرو، اس نے لوگوں کے سامنے سارا واقعہ بیان کردیا، نبی ﷺ نے فرمایا اس نے سچ کہا، اس ذات کی قسم ! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک درندے انسانوں سے باتیں نہ کرنے لگیں اور انسان سے اس کے کوڑے کا دستہ اور جوتے کا تسمہ باتیں نہ کرنے لگے اور ان کی ران اسے بتائے گی کہ اس کے پیچھے اس کے اہل خانہ نے کیا کیا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا لوگوں کی ہیبت اور رعب و دبدبہ تم میں سے کسی کو حق بات کہنے سے نہ روکے، جب کہ وہ اس کے علم میں آجائے، یہ کہہ کر حضرت ابوسعید (رض) رو پڑے اور فرمایا بخدا ! ہم نے یہ حالات دیکھے لیکن ہم کھڑے نہ ہوئے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہو اور اسے یاد نہ رہے کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں تو اسے چاہئے کہ یقین پر بناء کرلے اور اس کے بعد بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کرلے کیونکہ اگر اس کی نماز طاق ہوگئی تو جفت ہوجائے گی اور اگر جفت ہوئی تو شیطان کی رسوائی ہوگی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جہاں تین آدمی ہوں تو نماز کے وقت ایک امام بن جائے اور ان میں امامت کا زیادہ حقدار وہ ہے جو ان میں زیادہ قرآن جاننے والا ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا دنیا سرسبز و شاداب اور شیریں ہے، اللہ تمہیں اس میں خلافت عطاء فرما کر دیکھے گا کہ تم کیا اعمال سر انجام دیتے ہو ؟ یاد رکھو ! قیامت کے دن ہر دھوکے باز کا اس کے دھوکے بازی کے بقدر ایک جھنڈا ہوگا اور سب سے بڑا دھوکہ اس آدمی کا ہوگا جو پورے ملک کا عمومی حکمران ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ہمیں غزوہ اوطاس کے قیدیوں میں مال غنیمت کے طور پر عورتیں ملیں، وہ عورتیں شوہروں والی تھیں، ہمیں یہ چیز اچھی محسوس نہ ہوئی کہ ان کے شوہروں کی زندگی میں ان سے تعلقات قائم کریں (چنانچہ ہم نے نبی ﷺ سے اس کے متعلق دریافت کیا) تو یہ آیت نازل ہوئی کہ شوہر والی عورتیں بھی حرام ہیں، البتہ جو تمہاری باندیاں ہیں، ان سے فائدہ اٹھانا حلال ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے خواب میں دیکھا کہ وہ سورت ص لکھ رہے ہیں، جب آیت سجدہ پر پہنچے تو دیکھا کہ دوات، قلم اور ہر وہ چیز جو وہاں موجود تھی، سب سجدے میں گرگئے، بیدار ہو کر انہوں نے یہ خواب نبی ﷺ سے بیان کیا تو اس کے بعد نبی ﷺ ہمیشہ اس میں سجدہ تلاوت کرنے لگے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم پہلے لوگوں کی بالشت بالشت بھر اور گز گز بھر عادات کی پیروی کرو گے حتیٰ کہ اگر وہ کسی گوہ کے بل میں داخل ہوں گے تو تم بھی ایسا ہی کرو گے، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! اس سے مراد یہود و نصاریٰ ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تو اور کون ؟
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صفوان بن معطل کی بیوی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی، اس وقت ہم لوگ یہیں تھے اور وہ کہنے لگی یا رسول اللہ ﷺ ! جب میں نماز پڑھتی ہوں تو میرا شوہر صفوان بن معطل مجھے مارتا ہے اور جب روزہ رکھتی ہوں تو تڑوا دیتا ہے اور خود فجر کی نماز نہیں پڑھتا حتیٰ کہ سورج نکل آتا ہے، صفوان بھی وہاں موجود تھے، نبی ﷺ نے ان سے اس کے متعلق پوچھا تو وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! اس نے جو یہ کہا کہ جب میں نماز پڑھتی ہوں تو یہ مجھے مارتا ہے تو یہ ایک رکعت میں دو سورتیں پڑھتی ہے، میں نے اسے منع کیا نبی ﷺ نے فرمایا کہ ایک سورت تمام لوگوں کے لئے بھی کافی ہوتی ہے، رہی یہ بات کہ میں اس کا روزہ ختم کروا دیتا ہوں تو یہ نفلی روزے رکھتی ہے، میں نوجوان آدمی ہوں مجھ سے صبر نہیں ہوتا، اسی دن نبی ﷺ نے فرمایا کوئی عورت اپنے شوہر کی مرضی کے بغیر نفلی روزہ نہ رکھے اور رہا اس کا یہ کہنا کہ میں فجر کی نماز نہیں پڑھتا یہاں تک کہ سورج نکل آتا ہے تو ہمارے اہل خانہ کے حوالے سے یہ بات ہر جگہ مشہور ہے کہ ہم لوگ سورج نکلنے کے بعد ہی سو کر اٹھتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا جب تم بیدار ہوا کرو تو نماز پڑھ لیا کرو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ (ہم لوگ نماز ظہر اور عصر میں نبی ﷺ کے قیام کا اندازہ لگایا کرتے تھے، چناچہ ہمارا اندازہ یہ تھا کہ) نبی ﷺ کی پہلی دو رکعتوں میں تیس آیات کی تلاوت کے بقدر قیام فرماتے ہیں اور آخری دو رکعتوں میں اس کا نصف قیام فرماتے ہیں، جب کہ نماز عصر کی پہلی دو رکعتوں میں اس کا بھی نصف اور آخری دو رکعتوں میں اس کا بھی نصف قیام فرماتے ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ میدانِ عرفات میں کھڑے ہو کر اس طرح دعاء کر رہے تھے کہ ہتھیلیوں کی پشت زمین کی جانب رکھی تھی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے عیدالفطر اور عیدالاضحی کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے لہسن اور پیاز سے منع فرمایا ہے، ہم نے ان سے پوچھا کہ کیا یہ چیزیں حرام ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ نہیں البتہ نبی ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ میدانِ عرفات میں کھڑے ہو کر اس طرح دعاء کر رہے تھے کہ آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ اپنے سینے کے سامنے اور کندھوں سے نیچے بلند کر رکھے تھے اور ہتھیلیوں کی پشت زمین کی جانب رکھی تھی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ حج کے بچے ہوئے سامان زاد کے طور پر استعمال کرتے تھے اور قریب قریب پورا سال اس پر گذر جاتا تھا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے صحابہ کرام (رض) کو نماز ظہر پڑھائی، نماز کے بعد ایک آدمی آیا، نبی ﷺ نے اس سے پوچھا کہ تمہیں نماز سے کس چیز نے روکا ؟ اس نے کوئی وجہ بیان کی اور نماز کا ارادہ کرنے لگا نبی ﷺ نے فرمایا کون اس پر صدقہ کر کے اس کے ساتھ نماز پڑھے گا ؟ اس پر ایک آدمی نے اس کے ساتھ جا کر نماز پڑھی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں مہنگائی بڑھ گئی تو صحابہ (رض) نے عرض کیا کہ آپ ہمارے لئے نرخ مقرر فرما دیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا قیمت مقرر کرنے اور نرخ مقرر کرنے والا اللہ ہی ہے، میں چاہتا ہوں کہ جب میں تم سے جدا ہو کر جاؤں تو تم میں سے کوئی اپنے مال یا جان پر کسی ظلم کا مجھ سے مطالبہ کرنے والا نہ ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص جنازے کے ساتھ جائے وہ جنازہ زمین پر رکھے جانے سے پہلے خود نہ بیٹھے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت کھانے سے منع فرمایا تھا، لوگوں نے آکر عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! ہمارے بال بچے بھی تو ہیں ؟ اس پر نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم کھا بھی سکتے ہو، ذخیرہ بھی کرسکتے ہو اور عمدگی کے ساتھ کرو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم کسی باغ میں جاؤ اور کھانا کھانے لگو تو تین مرتبہ باغ کے مالک کو آواز دے کر بلاؤ، آجائے تو بہت اچھا، ورنہ اکیلے ہی کھالو لیکن حد سے آگے نہ بڑھو، اسی طرح جب تم کسی چرواہے کے پاس سے گذرو تو اسے تین مرتبہ آواز دے لو، اگر وہ آجائے تو بہت اچھا، ورنہ اس کا دودھ پی سکتا ہے جبکہ حد سے آگے نہ بڑھے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
اور نبی ﷺ نے فرمایا ضیافت تین دن تک ہوتی ہے، اس کے بعد جو کچھ ہوتا ہے، وہ صدقہ ہوتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکوٰۃ نہیں ہے، پانچ اونٹوں سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے اور پانچ وسق سے کم کھجور میں بھی زکوٰۃ نہیں ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک مرتبہ میں سو رہا تھا تو میں نے خواب میں دیکھا کہ لوگ میرے سامنے پیش کئے جا رہے ہیں اور انہوں نے قمیصیں پہن رکھی ہیں، لیکن کسی کی قمیص چھاتی تک اور کسی کی اس سے نیچے تک ہے، جب عمر بن خطاب (رض) میرے پاس سے گذرے تو انہوں نے جو قمیص پہن رکھی تھی وہ زمین پر گھس رہی تھی نبی ﷺ سے صحابہ (رض) نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ﷺ پھر آپ نے اس کی کیا تعبیر لی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا دین۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ یا رسول اللہ ﷺ کیا ہم بیر بضاعہ کے پانی سے وضو کرسکتے ہیں ؟ دراصل اس کنوئیں میں عورتوں کے گندے کپڑے، دوسری بدبو دار چیزیں اور کتوں کا گوشت پھینکا جاتا تھا نبی ﷺ نے فرمایا پانی پاک ہوتا ہے، اسے کوئی چیز ناپاک نہیں کرسکتی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے میں نے نبی ﷺ کو برسر منبر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ لوگو ! میں نے شب قدر کو دیکھا لیکن پھر بھلا دی گئی، نیز میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے دونوں ہاتھوں پر سونے کے دو کنگن رکھ دیئے گئے مجھے وہ بڑے گراں گذرے چناچہ میں نے انہیں پھونک مار دی اور وہ غائب ہوگئے، میں نے اس کی تعبیر دو کذابوں سے کی یعنی یمن ولا (اسود عنسی اور یمامہ والا (مسیلمہ کذاب) ۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ لوگوں نے نبی ﷺ کے سامنے حضرت علی (رض) کی شکایت لگائی تو نبی ﷺ ہمارے درمیان خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور میں نے انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ لوگو ! علی سے شکوہ نہ کیا کرو، واللہ ! وہ اللہ کی ذات میں یا اللہ کی راہ میں بڑا سخت آدمی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! کیا ہم بیر بضاعہ کے پانی سے وضو کرسکتے ہیں ؟ دراصل اس کنوئیں میں عورتوں کے گندے کپڑے، دوسری بدبو دار چیزیں اور کتوں کا گوشت پھینکا جاتا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا پانی پاک ہوتا ہے، اسے کوئی چیز ناپاک نہیں کرسکتی۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو برسر منبر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ لوگو ! میں نے شب قدر کو دیکھا لیکن پھر بھلا دی گئی، نیز میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے دونوں ہاتھوں پر سونے کے دو کنگن رکھ دیئے گئے، مجھے وہ بڑے گراں گذرے چناچہ میں نے انہیں پھونک مار دی اور وہ غائب ہوگئے، میں نے اس کی تعبیر دو کذابوں سے کی یعنی یمن والا (اسود عنسی) اور یمامہ والا (مسیلمہ کذاب) حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ لوگون نے نبی ﷺ کے سامنے حضرت علی (رض) کی شکایت لگائی تو نبی ﷺ ہمارے درمیان خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور میں نے انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ لوگو ! علی سے شکوہ نہ کیا کرو، بخدا ! وہ اللہ کی ذات میں یا اللہ کی راہ میں بڑا سخت آدمی ہے۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! کیا ہم بیر بضاعہ کے پانی سے وضو کرسکتے ہیں ؟ دراصل اس کنوئیں میں عورتوں کے گندے کپڑے، دوسری بدبو دار چیزیں اور کتوں کا گوشت پھینکا جاتا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا پانی پاک ہوتا ہے، اسے کوئی چیز ناپاک نہیں کرسکتی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا پانچ وسق سے کم کھجور میں زکوٰۃ نہیں ہے، پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکوٰۃ نہیں ہے اور پانچ اونٹوں سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے قربانی کے لئے ایک مینڈھا خریدا، اتفاق سے ایک بھیڑیا آیا اور اس کے سرین کا حصہ نوچ کر کھا گیا، میں نے نبی ﷺ سے پوچھا (کہ اس کی قربانی ہوسکتی ہے یا نہیں ؟ ) نبی ﷺ نے فرمایا تم اسی کی قربانی کرلو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا قبیلہ مضر کے لوگ اللہ کے بندوں کو مارتے رہیں گے تاکہ اللہ کی عبادت کرنے والا کوئی نام نہ رہے، یا مسلمان انہیں مارتے رہیں گے تاکہ وہ ان سے کسی برتن کا پیندا بھی نہ روک سکیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے رکھنے سے اپنے آپ کو جو شخص ایسا کرنا ہی چاہتا ہے تو وہ سحری تک ایسا کرلے، صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ تو اس طرح تسلسل کے ساتھ روزے رکھتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس معاملے میں میں تمہاری طرح نہیں ہوں، میں تو اس حال میں رات گزارتا ہوں کہ میرا رب خود ہی مجھے کھلا پلا دیتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ اوطاس کے قیدیوں کے متعلق فرمایا تھا کوئی شخص کسی حاملہ باندی سے مباشرت نہ کرے، تاآنکہ وضع حمل ہوجائے اور اگر وہ غیر حاملہ ہو تو ایام کے ایک دو روز گذرنے تک اس سے مباشرت نہ کرے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا لوگوں کی ہیبت اور رعب و دبدبہ تم میں سے کسی کو حق بات کہنے سے نہ روکے، جب کہ اسے اس کا یقین ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے رمضان کی دو تاریخ کو ہمیں کوچ کے حوالے سے مطلع کیا، ہم روزہ رکھ کر روانہ ہوگئے، مقامِ کدید میں پہنچ کر نبی ﷺ نے ہمیں روزہ ختم کردینے کا حکم دیا، جب صبح ہوئی تو کچھ لوگوں نے روزہ رکھ لیا اور کچھ نے نہیں رکھا اور جب دشمن کے سامنے پہنچ کر نبی ﷺ نے ہمیں روزہ ختم کردینے کا حکم دیا تو ہم سب نے روزہ ختم کرلیا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے رمضان کی دو تاریخ کو ہمیں کوچ کے حوالے سے مطلع کیا، ہم روزہ رکھ کر روانہ ہوگئے، مقامِ کدید میں پہنچ کر نبی ﷺ نے ہمیں روزہ ختم کردینے کا حکم دیا، جب صبح ہوئی تو کچھ لوگوں نے روزہ رکھ لیا اور کچھ نے نہیں رکھا اور جب دشمن کے سامنے پہنچ کر نبی ﷺ نے ہمیں روزہ ختم کردینے کا حکم دیا تو ہم سب نے روزہ ختم کرلیا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب " سمع اللہ لمن حمدہ " کہتے تو اس کے بعد یہ فرماتے کہ اے ہمارے پروردگار ! اے اللہ ! تمام تعریفیں آپ ہی کے لئے ہیں، زمین و آسمان اور اس کے علاوہ جنہیں آپ چاہیں، ان کے پر کرنے کی بقدر، آپ ہی تعریف اور بزرگی کے لائق ہیں، بندے جو کہتے ہیں تو ان کا سب سے زیادہ حقدار ہے اور ہم سب آپ کے بندے ہیں، جسے آپ کچھ دے دیں اس سے وہ چیز کوئی روک نہیں سکتا اور کسی مرتبہ والے کی بزرگی آپ کے سامنے کوئی فائدہ نہیں دے سکتی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب " سمع اللہ لمن حمدہ " کہتے تو اس کے بعد یہ فرماتے کہ اے ہمارے پروردگار ! اے اللہ ! تمام تعریفیں آپ ہی کے لئے ہیں، زمین و آسمان اور اس کے علاوہ جنہیں آپ چاہیں، ان کے پر کرنے کی بقدر، آپ ہی تعریف اور بزرگی کے لائق ہیں، بندے جو کہتے ہیں تو ان کا سب سے زیادہ حقدار ہے اور ہم سب آپ کے بندے ہیں، جسے آپ کچھ دے دیں اس سے وہ چیز کوئی روک نہیں سکتا اور کسی مرتبہ والے کی بزرگی آپ کے سامنے کوئی فائدہ نہیں دے سکتی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کی رضاء کے لئے ایک دوسرے سے محبت کرنے والوں کے بالاخانے جنت میں اس طرح نظر آئیں گے جیسے مشرق یا مغرب میں طلوع ہونے والا ستارہ، پوچھا جائے گا کہ یہ کون لوگ ہیں ؟ تو جواب دیا جائے گا کہ یہ اللہ کی رضاء کے لئے ایک دوسرے سے محبت کرنے والے ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہو اور اسے یاد نہ رہے کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں تو اسے چاہئے کہ یقین پر بناء کرلے اور اس کے بعد بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کرلے کیونکہ اگر اس کی نماز طاق ہوگئی تو جفت ہوجائے گی اور اگر جفت ہوئی تو شیطان کی رسوائی ہوگی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا لوگوں کی ہیبت اور رعب و دبدبہ تم میں سے کسی کو حق بات کہنے سے نہ روکے، جب کہ وہ اسے خود دیکھ لے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے سامنے " مشک " کا تذکرہ ہوا تو نبی ﷺ نے فرمایا وہ سب سے عمدہ خوشبو ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کسی کنواری عورت سے بھی زیادہ " جو اپنے پردے میں ہو " باحیاء تھے اور جب آپ ﷺ کو کوئی چیز ناگوار محسوس ہوتی تو وہ ہم آپ ﷺ کے چہرے سے ہی پہچان لیا کرتے تھے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ نے جس شخص کو بھی خلافت عطاء فرمائی، اس کے قریب دو گروہ رہے ہیں، ایک گروہ اسے خیر کا حکم دیتا اور اس کی ترغیب دیتا ہے اور دوسرا گروہ اسے شر کا حکم دیتا اور اس کی ترغیب دیتا ہے اور بچتا وہی ہے جسے اللہ بچالے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ اہل جنت سے فرمائے گا کہ اے اہل جنت ! وہ کہیں گے " لبیک وسعدیک " اللہ فرمائے گا کیا تم خوش ہو ؟ وہ کہیں گے کہ پروردگار ! ہم کیوں خوش نہ ہوں گے جب کہ آپ نے ہمیں وہ کچھ عطاء فرمایا جو اپنی مخلوق میں سے کسی کو عطاء نہیں فرمایا ہوگا اللہ فرمائے گا کہ میں تمہیں اس سے بھی افضل چیز دوں گا، وہ کہیں گے کہ پروردگار ! اس سے زیادہ افضل چیز اور کیا ہوگی ؟ اللہ فرمائے گا کہ آج میں تم پر اپنی خوشنودی نازل کرتا ہوں اور آج کے بعد میں تم سے کبھی ناراض نہ ہوں گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے " وھم فیھا کالحون " کی تفسیر میں فرمایا ہے کہ جہنم کی آگ اسے جھلسا دے جس کی وجہ سے اس کا اوپر والا ہونٹ سوج کر وسط سر تک پہنچ جائے گا اور نیچے والا ہونٹ لٹک کر ناف تک آجائے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوہریرہ (رض) اور ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ قبلہ مسجد میں تھوک یا ناک کی ریزش لگی ہوئی دیکھی، نبی ﷺ نے اسے کنکری سے صاف کردیا اور سامنے یا دائیں جانب تھوکنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھتے ہوئے تھوکنا چاہے تو سامنے یا دائیں جانب نہ دیکھے بلکہ بائیں جانب یا اپنے پاؤں کے نیچے تھوکنا چاہئے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ لوگوں میں سب سے بہترین آدمی کون ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا وہ مومن جو اپنی جان و مال سے راہ اللہ میں جہاد کرے، سائل نے پوچھا اس کے بعد کون ہے ؟ فرمایا وہ مومن جو کسی بھی محلے میں رہتا ہو، اللہ سے ڈرتا ہو اور لوگوں کو اپنی طرف سے تکلیف پہنچنے سے بچاتا ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک انصاری آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! ہمیں قیدی ملے، ہم چاہتے ہیں کہ انہیں فدیہ دے کر چھوڑ دیں تو عزل کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم ایسے کرتے ہو ؟ اگر تم ایسا نہ کرو تو کوئی فرق نہیں پڑے گا، کیونکہ اللہ نے جس روح کو وجود عطا کرنے کا فیصلہ فرمالیا ہے وہ آکر رہے گی۔ (١١٨٤٠) حدیث نمبر ١١٨٦٠ اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک بھیڑیے نے ایک بکری پر حملہ کیا اور اس کو پکڑ کرلے گیا، چرواہا اس کی تلاش میں نکلا اور اسے بازیاب کرا لیا، وہ بھیڑیا اپنی دم کے بل بیٹھ کر کہنے لگا کہ تم اللہ سے نہیں ڈرتے کہ تم نے مجھ سے میرا رزق " جو اللہ نے مجھے دیا تھا " چھین لیا ؟ وہ چرواہا کہنے لگا تعجب ہے کہ ایک بھیڑیا اپنی دم پر بیٹھ کر مجھ سے انسانوں کی طرح بات کر رہا ہے ؟ وہ بھیڑیا کہنے لگا کہ میں تمہیں اس سے زیادہ تعجب کی بات نہ بتاؤں ؟ محمد ﷺ یثرب میں لوگوں کو ماضی کی خبریں بتا رہے ہیں، جب وہ چرواہا اپنی بکریوں کو ہانکتا ہوا مدینہ منورہ واپس پہنچا تو اپنی بکریوں کو ایک کونے میں چھوڑ کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا واقعہ گوش گذار کردیا، نبی ﷺ کے حکم پر " الصلوٰۃ جامعۃ " کی منادی کردی گئی، نبی ﷺ اپنے گھر سے نکلے اور چرواہے سے فرمایا کہ لوگوں کے سامنے اپنا واقعہ بیان کرو، اس نے لوگوں کے سامنے سارا واقعہ بیان کردیا، نبی ﷺ نے فرمایا اس نے سچ کہا، اس ذات کی قسم ! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک درندے انسانوں سے باتیں نہ کرنے لگیں اور انسان سے اس کے کوڑے کا دستہ اور جوتے کا تسمہ باتیں نہ کرنے لگے اور ان کی ران اسے بتائے گی کہ اس کے پیچھے اس کے اہل خانہ نے کیا کیا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک انصاری نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ میں تم سے اللہ کی قسم کھا کر کہہ رہا ہوں کہ اگر یہ معاملات اسی طرح سیدھے سیدھے چلتے رہے تو نبی ﷺ تم پر دوسروں کو ترجیح دیں گے، انہوں نے اسے اس کا سخت جواب دیا، نبی ﷺ کو اس کی خبر ہوئی تو نبی ﷺ ان کے پاس تشریف لائے اور ان سے کچھ باتیں کیں جو مجھے اب یاد نہیں ہیں، البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ نبی ﷺ جب بھی ان سے کچھ فرماتے وہ اس کا یہی جواب دیتے " کیوں نہیں یا رسول اللہ ﷺ ! " جب نبی ﷺ نے دیکھا کہ وہ کسی بات کا جواب نہیں دے رہے تو نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم لوگوں نے یہ نہیں کہا کہ آپ کی قوم آپ سے لڑی اور ہم نے آپ کی مدد کی اور آپ کی قوم نے آپ کو نکالا اور ہم نے آپ کو ٹھکانہ دیا ؟ وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! یہ بات جو آپ فرما رہے ہیں یہ ہم نے نہیں کہی، نبی ﷺ نے فرمایا اے گروہ انصار ! کیا تم اس بات پر خوش نہیں ہو کہ لوگ دنیا لے جائیں اور تم پیغمبر اللہ کو لے جاؤ ؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں یا رسول اللہ ﷺ ! پھر فرمایا اے گروہ انصار ! کیا تم اس بات پر خوش نہیں ہو کہ اگر لوگ ایک راستے پر چل رہے ہوں اور تم دوسرے راستے پر تو میں انصار کے راستے کو اختیار کرلوں ؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں یا رسول اللہ ﷺ ! پھر فرمایا اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار ہی کا ایک فرد ہوتا، انصار میرا پردہ، میرے اہل خانہ اور میرا ٹھکانہ ہیں، تم ان کے گناہگار سے درگذر کرو اور ان کے نیکوکاروں کو قبول کرو۔ حضرت ابوسعید (رض) کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ (رض) سے کہا کہ نبی ﷺ نے تو ہمیں پہلے ہی بتادیا تھا کہ ہم نبی ﷺ کے بعد ترجیحات دیکھیں گے، حضرت معاویہ (رض) نے پوچھا کہ پھر نبی ﷺ نے تمہیں کیا حکم دیا تھا ؟ میں نے کہا کہ نبی ﷺ نے ہمیں صبر کا حکم دیا تھا، حضرت معاویہ (رض) نے فرمایا پھر آپ صبر کا دامن تھامے رہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم پہلے لوگوں کی بالشت بالشت بھر اور گز گز بھر عادات کی پیروی کرو گے حتیٰ کہ اگر وہ کسی گوہ کے بل میں داخل ہوں گے تو تم بھی ایسا ہی کرو گے، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! اس سے مراد یہود و نصاریٰ ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تو اور کون ؟ حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک بھیڑیے نے ایک بکری پر حملہ کیا اور اس کو پکڑ کرلے گیا، چرواہا اس کی تلاش میں نکلا اور اسے بازیاب کرا لیا، وہ بھیڑیا اپنی دم کے بل بیٹھ کر کہنے لگا۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دو بستیوں کے درمیان ایک آدمی کو مقتول پایا، نبی ﷺ کے حکم پر دونوں بستیوں کی مسافت کی پیمائش کی گئی، نبی ﷺ کی وہ بالشت اب بھی میری نگاہوں کے سامنے ہے، پھر نبی ﷺ نے دونوں میں سے قریب کی بستی میں اسے بھجوا دیا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ دو آدمیوں کے درمیان اس مسجد کی تعیین میں اختلاف رائے پیدا ہوگیا جس کی بنیاد پہلے دن سے ہی تقویٰ پر رکھی گئی، ایک آدمی کی رائے مسجد قباء کے متعلق تھی اور دوسرے آدمی کی مسجد نبوی کے متعلق تھی، نبی ﷺ نے فیصلہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس سے مراد میری مسجد ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ حدیبیہ کے سال نبی ﷺ اور آپ کے تمام صحابہ (رض) نے اور " سوائے حضرت عثمان (رض) اور ابو قتادہ (رض) کے " احرام باندھا، نبی ﷺ نے حلق کرانے والوں کے لئے تین مرتبہ اور قصر کرانے والوں کے لئے ایک مرتبہ مغفرت کی دعاء فرمائی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کچی اور پکی کھجور یا کھجور اور کشمش کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کدو، مٹکے، کھوکھلی لکڑی اور لک کے برتن میں نبیذ بنانے اور استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے اور کچی اور پکی کھجور یا کھجور اور کشمش کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کدو، مٹکے، کھوکھلی لکڑی اور لک کے برتن میں نبیذ بنانے اور استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے اور کچی اور پکی کھجور یا کھجور اور کشمش کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دباء، نقیر اور مزفت سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ اپنے مشکیزے میں نبیذ بنا لیا کرو اور اس کا منہ بند کردیا کرو۔ حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب بنو عبدالقیس کا وفد نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہ لوگ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! ہم لوگ دور دراز سے آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے ہیں، ہمارے اور آپ کے درمیان کفارِ مضر کا یہ قبیلہ حائل ہے۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حنتم، دباء، نقیر میں پینے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب جہنم سے ایک قوم نکلے گی، جو جل کر کوئلہ کی طرح ہوچکی ہوگی، اہل جنت ان پر مسلسل پانی ڈالتے رہیں گے یہاں تک وہ ایسے اگ آئیں گے جیسے سیلاب کے بہاؤ میں کوڑا کرکٹ اگ آتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب جہنم سے ایک قوم نکلے گی، جو جل کر کوئلہ کی طرح ہوچکی ہوگی، اہل جنت ان پر مسلسل پانی ڈالتے رہیں گے یہاں تک وہ ایسے اگ آئیں گے جیسے سیلاب کے بہاؤ میں کوڑا کرکٹ اگ آتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
رافع بن اسحاق (رح) کہتے ہیں کہ میں اور عبداللہ بن ابی طلحہ ایک مرتبہ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی عیادت کرنے کے لئے ان کے گھر میں حاضر ہوئے تو انہوں نے ہم سے فرمایا کہ نبی ﷺ کا ارشاد ہے اس گھر میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں تصویریں ہوں یا مورتیاں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
سعید بن عمیر انصاری (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمر (رض) اور ابوسعید خدری (رض) کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا، ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے دن لوگوں کو خوب پسینہ آئے گا، ان میں سے ایک نے فرمایا " کان کی لو تک " اور دوسرے نے بتایا کہ " اس کے منہ میں وہ پسینہ لگام کی طرح ہوگا " پھر حضرت ابن عمر (رض) نے کان کی لو کے نیچے سے منہ تک ایک لکیر کھینچ کر فرمایا میں تو اس حصے کو برابر سمجھتا ہوں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم اذان سنو تو وہی جملے کہا کرو جو مؤذن کہتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
عکرمہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) نے ان سے اور اپنے بیٹے علی سے فرمایا کہ تم دونوں حضرت ابوسعید خدری (رض) کے پاس جا کر ان سے حدیث کی سماعت کرو، ہم دونوں چلے گئے، اس وقت وہ اپنے ایک باغ میں تھے، ہمیں دیکھ کر انہوں نے اپنی چادر پکڑ لی اور ہمارے پاس آکر بیٹھ گئے اور احادیث بیان کرنے لگے، اسی دوران چلتے چلتے تعمیر مسجد کا ذکر آیا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم ایک ایک اینٹ اٹھا کر لاتے تھے اور حضرت عمار (رض) دو دو اینٹیں اٹھا کر لا رہے تھے، نبی ﷺ نے انہیں دیکھا تو ان کے سر سے مٹی جھاڑنے لگے اور فرمایا عمار ! تم اپنے ساتھیوں کی طرح ایک ایک اینٹ کیوں نہیں اٹھا کر لاتے ؟ انہوں نے کہا کہ میں ثواب کی نیت سے کر رہا ہوں، نبی ﷺ ان کے سر کو جھاڑتے جاتے تھے فرماتے جاتے تھے کہ ابن سمیہ ! افسوس کہ تمہیں ایک باغی گروہ شہید کر دے گا تم انہیں جنت کی طرف اور وہ تمہیں جہنم کی طرف بلاتے ہوں گے، اس پر حضرت عمار (رض) کہنے لگے کہ میں ہر طرح کے فتنوں سے رحمان کی پناہ میں آتا ہوں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کسی کنواری عورت سے بھی زیادہ " جو اپنے پردے میں ہو " باحیاء تھے اور جب آپ ﷺ کو کوئی چیز ناگوار محسوس ہوتی تو وہ ہم آپ ﷺ کے چہرے سے ہی پہچان لیا کرتے تھے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے مرض الوفات میں سر پر پٹی باندھ کر باہر تشریف لائے اور منبر پر جلوہ افروز ہوئے، میں بھی حاضر ہوگیا، نبی ﷺ نے فرمایا اس وقت میں حوض کوثر پر کھڑا ہوں، پھر فرمایا اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک بندے کو دنیا اور اپنے پاس آنے کے درمیان اختیار دیا، اس بندے نے اللہ کے پاس جانے کو ترجیح دی، ساری قوم میں حضرت ابوبکر (رض) کے سوا یہ بات کوئی نہ سمجھ سکا اور وہ کہنے لگے کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، ہم اپنی جان، مال اور اولاد آپ پر نچھاور کردیں گے، پھر نبی ﷺ منبر سے اترے اور دوبارہ کبھی اس پر نظر نہ آئے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بنو خدرہ اور بنو عمرو بن عوف کے دو آدمیوں کے درمیان اس مسجد کی تعیین میں اختلاف رائے پیدا ہوگیا، جس کی بنیاد پہلے دن سے ہی تقویٰ پر رکھی گئی، عمروی کی رائے مسجد قباء کے متعلق تھی اور خدری کی مسجد نبوی کے متعلق تھی، وہ دونوں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اس کے متعلق پوچھا تو نبی ﷺ نے فیصلہ کرتے ہوئے فرمایا اس سے مراد میری مسجد ہے اور مسجد قباء میں خیر کثیر ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے منبر پر جلوہ افروز ہو کر ایک مرتبہ فرمایا مجھے تم پر سب سے زیادہ اندیشہ اس چیز کا ہے کہ اللہ تمہارے لئے زمین کی نباتات اور دنیا کی رونقیں نکال دے گا، ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! کیا خیر بھی شر کو لاسکتی ہے ؟ نبی ﷺ خاموش رہے، حتیٰ کہ ہم نے نبی ﷺ پر وحی نازل ہوتی دیکھی، آپ ﷺ پر پسینہ اور گھبراہٹ طاری ہوگئی، پھر فرمایا وہ سائل کہاں ہے ؟ اس نے عرض کیا میں یہاں موجود ہوں اور میرا ارادہ صرف خیر ہی کا تھا، نبی ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا خیر ہمیشہ خیر ہی کو لاتی ہے، البتہ یہ دنیا بڑی شاداب اور شیریں ہے اور موسم بہار میں اگنے والی خودرو گھاس جانور کو پیٹ پھلا کر یا بدہضمی کر کے مار دیتی ہے، لیکن جو جانور عام گھاس چرتا ہے، وہ اسے کھاتا رہتا ہے، جب اس کی کھوکھیں بھر جاتی ہیں تو وہ سورج کے سامنے آکر لید اور پیشاب کرتا ہے، پھر دوبارہ آکر کھا لیتا ہے، چناچہ مسلمان آدمی تو مسکین، یتیم اور مسافر کے حق میں بہت اچھا ہوتا ہے اور جو شخص ناحق اسے پالیتا ہے وہ اس شخص کی طرح ہوتا ہے جو کھاتا جائے لیکن سیراب نہ ہو اور وہ اس کے خلاف قیامت کے دن گواہی دے گا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ بنو لحیان کے پاس یہ پیغام بھیجا کہ ہر دور میں سے ایک آدمی کو جہاد کے لئے نکلنا چاہئے اور دونوں کو ثواب ملے گا، پھر فرمایا اے اللہ ! ہمارے مد اور صاع میں برکت عطاء فرما اور اس برکت کو دو گ نافرما۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اپنے آپ کو اتنا حقیر نہ سجھے کہ اس پر اللہ کی رضاء کے لئے کوئی بات کہنے کا حق ہو لیکن وہ اسے کہہ نہ سکے، کیوں کہ اللہ اس سے پوچھے گا کہ تجھے یہ بات کہنے سے کس چیز نے روکا تھا ؟ بندہ کہے گا کہ پروردگار ! میں لوگوں سے ڈرتا تھا اللہ فرمائے گا کہ میں اس بات کا زیادہ حقدار تھا کہ تو مجھ سے ڈرتا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا لوگوں کی ہیبت اور رعب و دبدبہ تم میں سے کسی کو حق بات کہنے سے نہ روکے، جب کہ وہ خود اسے دیکھ لے، یا مشاہدہ کرلے یا سن لے، حضرت ابوسعید (رض) کہتے ہیں کہ ہم پر اتنی آزمائشیں آئیں کہ ہم اس میں کوتاہی کرنے لگے، البتہ شر کے کاموں میں ہم پہنچ جاتے ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ غزوہ حنین کے لئے سترہ یا اٹھارہ رمضان کو روانہ ہوئے، تو ہم میں سے کچھ لوگوں نے روزہ رکھ لیا اور کچھ نے نہ رکھا، لیکن روزہ رکھنے والا چھوڑنے والے پر یا چھوڑنے والا روزہ رکھنے والے پر کوئی عیب نہیں لگاتا تھا، (مطلب یہ ہے کہ جس آدمی میں روزہ رکھنے کی ہمت ہوتی وہ رکھ لیتا اور جس میں ہمت نہ ہوتی وہ چھوڑ دیتا، بعد میں قضاء کرلیتا)
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ میرے بھائی کو دست لگ گئے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اسے جاکر شہد پلاؤ، وہ جا کر دوبارہ آیا اور کہنے لگا کہ میں نے اسے شہد پلایا ہے لیکن اس کی بیماری میں تو اور اضافہ ہوگیا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جا کر اسے شہد پلاؤ، وہ جا کر دوبارہ آیا اور کہنے لگا کہ میں نے اسے شہد پلایا ہے لیکن اس کی بیماری میں تو اور اضافہ ہوگیا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جا کر اسے شہد پلاؤ، وہ جا کر دوبارہ آیا اور کہنے لگا کہ میں نے اسے شہد پلایا ہے لیکن اس کی بیماری میں تو اور اضافہ ہوگیا ہے ؟ چوتھی مرتبہ پھر فرمایا کہ اسے جاکر شہد پلاؤ اس مرتبہ وہ تندرست ہوگیا، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ نے سچ کہا، تیرے بھائی کے پیٹ نے جھوٹ بولا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا عنقریب ایسے حکمران آئیں گے جن پر ایسے حاشیہ بردار افراد چھا جائیں گے جو ظلم و ستم کریں گے اور جھوٹ بولیں گے، جو شخص ان کے پاس جائے اور ان کے جھوٹ کی تصدیق کرے اور ان کے ظلم پر تعاون کرے تو اس کا مجھ سے اور میرا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے اور جو شخص ان کے پاس نہ جائے کہ ان کے جھوٹ کی تصدیق یا ان کے ظلم پر تعاون نہ کرنا پڑے تو وہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کسی کنواری عورت سے بھی زیادہ " جو اپنے پردے میں ہو " باحیاء تھے اور جب آپ ﷺ کو کوئی چیز ناگوار محسوس ہوتی تو وہ ہم آپ ﷺ کے چہرے سے ہی پہچان لیا کرتے تھے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوہریرہ (رض) اور ابوسعید خدری (رض) سے شہادۃً مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا لوگوں کی جو جماعت بھی اللہ کا ذکر کرنے کے لئے بیٹھتی ہے، فرشتے اسے گھیر لیتے ہیں، ان پر سکینہ نازل ہوتا ہے، رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے اور اللہ ان کا تذکرہ ملاء الاعلی میں کرتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
طارق بن شہاب سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مروان نے عید کے دن منبر نکلوایا جو نہیں نکالا جاتا تھا اور نماز سے پہلے خطبہ دینا شروع کیا جو کہ پہلے کبھی نہیں ہوا تھا، یہ دیکھ کر ایک آدمی کھڑا ہو کر کہنے لگا مروان ! تم نے سنت کی مخالفت کی، تم نے عید کے دن منبر نکلوایا جو کہ پہلے نہیں نکالا جاتا تھا اور تم نے نماز سے پہلے خطبہ دیا جو کہ پہلے کبھی نہیں ہوا تھا، اس مجلس میں خضرت ابوسعید خدری (رض) بھی تھے، انہوں نے پوچھا کہ یہ آدمی کون ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ فلاں بن فلاں ہے، انہوں نے فرمایا کہ اس شخص نے اپنی ذمہ داری پوری کردی، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے جو شخص کوئی برائی ہوتے ہوئے دیکھے اور اسے ہاتھ سے بدلنے کی طاقت رکھتا ہو تو ایسا ہی کرے، اگر ہاتھ سے بدلنے کی طاقت نہیں رکھتا تو زبان سے اور اگر زبان سے بھی نہیں کرسکتا تو دل سے اسے برا سمجھے اور یہ ایمان کا سب سے کمزور درجہ ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے نماز پڑھائی تو جوتیاں اتار دیں، لوگوں نے بھی اپنی جوتیاں اتار دیں، نماز سے فارغ ہو کر نبی ﷺ نے فرمایا تم لوگوں نے اپنی جوتیاں کیوں اتار دیں ؟ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ہم نے آپ کو جوتی اتارتے ہوئے دیکھا اس لئے ہم نے بھی اتار دی، نبی ﷺ نے فرمایا میرے پاس تو جبرئیل امین آئے تھے اور انہوں نے مجھے بتایا تھا کہ میری جوتی میں کچھ گندگی لگی ہوئی ہے، اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص مسجد آئے تو وہ پلٹ کر اپنی جوتیوں کو دیکھ لے، اگر ان میں کوئی گندگی لگی ہوئی نظر آئے تو انہیں زمین پر رگڑ دے، پھر ان ہی میں نماز پڑھ لے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی ﷺ سے عزل (مادہ منویہ کے باہر ہی اخراج) کے متعلق سوال پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم ایسا کرتے ہو ؟ اگر تم ایسا نہ کرو تو تم پر کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ اللہ نے جس جان کے دنیا میں آنے کا فیصلہ فرما لیا ہے وہ پیدا ہو کر رہے گی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے دیوارِ مسجد میں تھوک یا ناک کی ریزش لگی ہوئی دیکھی، نبی ﷺ نے اسے کنکری سے صاف کردیا اور سامنے یا دائیں جانب تھوکنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا کہ بائیں جانب یا اپنے پاؤں کے نیچے تھوکنا چاہئے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے دیوارِ مسجد میں تھوک یا ناک کی ریزش لگی ہوئی دیکھی، نبی ﷺ نے اسے کنکری سے صاف کردیا اور سامنے یا دائیں جانب تھوکنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا کہ بائیں جانب یا اپنے پاؤں کے نیچے تھوکنا چاہئے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو دو مرتبہ منبر پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سونا سونے کے بدلے اور چاندی چاندی کے بدلے برابر وزن کے ساتھ بیچی اور خریدی جائے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جنت میں اونچے درجات والے اس طرح نظر آئیں گے جیسے تم آسمان کے افق میں روشن ستاروں کو دیکھتے ہو اور ابوبکر (رض) و عمر (رض) بھی ان میں سے ہیں اور یہ دونوں وہاں نازونعم میں ہوں گے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سوائے تین مسجدوں کے یعنی مسجد حرام، مسجد نبوی اور مسجد اقصیٰ کے خصوصیت کے ساتھ کسی اور مسجد کا سفر کرنے کے لئے سواری تیار نہ کی جائے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی ﷺ سے عزل کے متعلق سوال پوچھا، نبی ﷺ نے فرمایا تم جو مرضی کرلو، اللہ نے جو فیصلہ فرما لیا ہے وہ ہو کر رہے گا اور پانی کے ہر قطرے سے بچہ پیدا نہیں ہوتا اور اللہ جب کسی کو پیدا کرنے کا ارادہ کرلے تو اسے کوئی روک نہیں سکتا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو آدمی اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتا ہو، وہ انصار سے بغض نہیں رکھ سکتا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کسی کو مارے تو اس کے چہرے پر مارنے سے اجتناب کرے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہو تو کسی کو اپنے آگے سے نہ گذرنے دے اور حتی الامکان اسے روکے، اگر وہ نہ رکے تو اس سے لڑے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مشکیزے کو الٹ کر اس میں سوراخ کر کے اس کے منہ سے منہ لگا کر پانی پینے کی ممانعت فرمائی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم میں سے کسی کو جمائی آئے، تو وہ حسب طاقت اپنا منہ بند رکھے۔ کیونکہ شیطان جمائی کے ساتھ اس کے منہ میں داخل ہوجاتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ انصار کے کچھ لوگ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور تعاون کی درخواست کی، نبی ﷺ نے انہیں کچھ عطاء فرمادیا اور جو شخص مانگتا جاتا، نبی ﷺ اسے دیتے جاتے یہاں تک کہ نبی ﷺ کے پاس جو کچھ تھا سب ختم ہوگیا، جب نبی ﷺ انہیں دے چکے تو ہاتھ جھاڑ کر فرمایا ہمارے پاس جو دولت آئے گی ہم اسے تم سے چھپا کر ذخیرہ نہیں کریں گے، البتہ جو بچنا چاہے، اللہ اسے بچا لیتا ہے، اللہ سے جو شخص غناء طلب کرلے، اللہ اسے غنی کردیتا ہے اور جو صبر کا دامن تھام لے، اللہ اسے صبر دے دیتا ہے اور تمہیں جو چیزیں دی گئی ہیں، ان میں صبر سے زیادہ بہتر اور وسیع کوئی چیز نہیں دی گئی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوہریرہ (رض) اور ابوسعید خدری (رض) سے شہادۃً مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا لوگوں کی جو جماعت بھی اللہ کا ذکر کرنے کے لئے بیٹھتی ہے، فرشتے اسے گھیر لیتے ہیں، ان پر سکینہ نازل ہوتا ہے، رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے اور اللہ ان کا تذکرہ ملاء الاعلی میں کرتا ہے۔ اور نبی ﷺ نے فرمایا جب رات کا ایک تہائی حصہ باقی بچتا ہے تو اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرماتے ہیں اور اعلان کرتے ہیں کہ ہے کوئی گناہگار جو توبہ کرے ؟ کوئی بخشش مانگنے والا ہے ؟ ہے کوئی دعا کرنے والا ؟ ہے کوئی سوال کرنے والا ؟ یہ اعلان طلوع فجر تک ہوتا رہتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے ایک مرتبہ اپنا ہاتھ نبی ﷺ کے جسد اطہر پر رکھا تو کہنے لگا کہ آپ کو جس شدت کا بخار ہے، بخدا ! آپ پر زیادہ دیر تک ہاتھ رکھنے کی مجھ میں طاقت نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا ہم گروہ انبیاء کو جس طرح اجروثواب سے دوگنا دیا جاتا ہے، اسی طرح مصیبت بھی دوگنی آتی ہے، کسی نبی کی آزمائش جوؤں سے ہوئی اور وہ انہیں مارا کرتے تھے، کسی نبی کی آزمائش فقر وفاقہ سے ہوئی، یہاں تک کہ وہ ایک عباء لیتے اور اسی میں پورا جسم لپیٹتے تھے اور وہ لوگ مصائب پر اسی طرح خوش ہوتے تھے جیسے تم لوگ آسانیوں پر خوش ہوتے ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب اس طرح (خلوت) کی کیفیت میں جلدی ہو تو غسل نہ کیا کرو (بلکہ بعد میں اطمینان سے غسل کیا کرو)
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے دیکھا کہ نبی ﷺ کی ناک اور پیشانی پر کیچڑ کے نشان پڑگئے ہیں، کیونکہ رات کو بارش ہوئی تھی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مسجد میں اعتکاف کیا، اس دوران آپ ﷺ کے کانوں میں لوگوں کے اونچی آواز میں قرآن کریم پڑھنے کی آواز گئی، اس وقت آپ ﷺ اپنے خیمے میں تھے، نبی ﷺ نے اپنا پردہ اٹھا کر فرمایا یاد رکھو ! تم میں سے ہر شخص اپنے رب سے مناجات کر رہا ہے، اس لئے ایک دوسرے کو تکلیف نہ دو اور ایک دوسرے پر اپنی آوازیں بلند نہ کرو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم پہلے لوگوں کی بالشت بالشت بھر اور گز گز بھر عادات کی پیروی کرو گے حتیٰ کہ اگر وہ کسی گوہ کے بل میں داخل ہوں گے تو تم بھی ایسا ہی کرو گے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب مسلمان قیامت کے دن جہنم سے نجات پاجائیں گے اور مامون ہوجائیں گے تو دنیا میں تم میں سے کسی صاحب حق کا اتنا شدید جھگڑا نہیں ہوگا جتنا وہ اپنے رب کے سامنے اپنے ان بھائیوں کے متعلق اصرار کریں گے جنہیں جہنم میں داخل کردیا گیا ہوگا اور وہ کہیں گے کہ پروردگار ! یہ ہمارے بھائی تھے، ہمارے ساتھ نماز پڑھتے، روزہ رکھتے اور حج کرتے تھے اور تو نے انہیں جہنم میں داخل کردیا ؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تم جاؤ اور جن لوگوں کو جانتے ہو انہیں جہنم سے نکال لو، چناچہ وہ لوگ آئیں گے اور انہیں ان کی صورت سے پہچان لیں گے کیونکہ آگ نے ان کے چہرے کو نہیں کھایا ہوگا، کسی کو نصف پنڈلی تک آگ نے پکڑ رکھا ہوگا اور کسی کو گھٹنوں تک، انہیں نکال کر وہ کہیں گے کہ پروردگار ! ہم نے ان لوگوں کو نکال لیا ہے، جنہیں نکالنے کا تو نے حکم دیا تھا۔ اللہ فرمائے گا کہ ان لوگوں کو بھی جہنم سے نکال لو جن کے دل میں ایک دینار کے برابر ایمان موجود ہو، پھر جس کے دل میں نصف دینار کے برابر ایمان ہو، یہاں تک کہ اللہ فرمائے گا جس کے دل میں ایک ذرے کے برابر ایمان ہو، اسے بھی نکال لو، حضرت ابوسعید (رض) فرماتے ہیں کہ جو شخص اس بات کو سچا نہ سمجھے اسے یہ آیت پڑھ لینی چاہئے " بیشک اللہ ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کرے گا اور اگر کوئی نیکی ہوئی تو اسے دوگنا کر دے گا اور اپنے پاس سے اجر عظیم عطاء فرمائے گا " وہ کہیں گے کہ پروردگار ! ہم نے ان تمام لوگوں کو نکال لیا ہے جنہیں نکالنے کا تو نے ہمیں حکم دیا تھا اور اب جہنم میں کوئی ایسا آدمی نہیں رہا جس میں کوئی خیر ہو۔ پھر اللہ فرمائے گا کہ فرشتوں نے سفارش کی، انبیاء نے سفارش کی اور مسلمانوں نے سفارش کی، اب ارحم الراحمین رہ گیا ہے۔ چناچہ اللہ جہنم سے ایک یا دو مٹھیوں کے برابر آدمی نکالے گا، یہ وہ لوگ ہوں گے جنہوں نے کبھی نیکی کا کوئی کام نہ کیا ہوگا، وہ جل کر کوئلہ ہوچکے ہوں گے، انہیں " ماءِ حیات " نامی نہر پر لایا جائے گا ان پر پانی بہایا جائے گا اور وہ ایسے اگ آئیں گے جیسے پانی کے بہاؤ میں دانہ اگ آتا ہے اور ان کے جسم موتیوں کی طرح چمکدار ہو کر نکلیں گے، ان کی گردنوں پر " اللہ کے آزاد کردہ لوگوں " کی مہر ہوگی اور ان سے کہا جائے گا کہ تم جنت میں داخل ہوجاؤ تم جو تمنا کرو گے اس سے بہترین ملے گا، وہ کہیں گے کہ پروردگار ! اس سے افضل اور کیا ہوگا ؟ اللہ فرمائے گا میری رضا مندی، آج کے بعد میں تم سے کبھی ناراض نہیں ہوں گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے بیع ملامسہ سے منع فرمایا ہے جس کی صورت یہ ہے کہ آدمی اچھی طرح کپڑا دیکھے بغیر اسے ہاتھ لگا دے (اور وہ اسے خریدنا پڑجائے) نیز بیع مناہدہ سے بھی منع فرمایا ہے جس کی صورت یہ ہے کہ آدمی کپڑے وغیرہ کو دیکھے اور اچھی طرح الٹ پلٹ کرنے سے قبل ہی اسے مشتری (خریدنے والا) کی طرف پھینک دے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے نماز عصر کے بعد سے غروب آفتاب تک اور نماز فجر کے بعد سے طلوع آفتاب تک کوئی نماز نہیں ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے نماز عصر کے بعد سے غروب آفتاب تک اور نماز فجر کے بعد سے طلوع آفتاب تک کوئی نماز نہیں ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے بیع ملامسہ سے منع فرمایا ہے جس کی صورت یہ ہے کہ آدمی اچھی طرح کپڑا دیکھے بغیر اسے ہاتھ لگا دے (اور وہ اسے خریدنا پڑجائے) نیز بیع مناہدہ سے بھی منع فرمایا ہے جس کی صورت یہ ہے کہ آدمی کپڑے وغیرہ کو دیکھے اور اچھی طرح الٹ پلٹ کرنے سے قبل ہی اسے مشتری (خریدنے والا) کی طرف پھینک دے۔ حدیث نمبر (١١٩١٢) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دو قسم کے لباس اور دو قسم کی تجارت سے منع فرمایا ہے، لباس کی تفصیل تو یہ ہے کہ ایک کپڑے میں اس طرح لپٹنا کہ کپڑے کا ایک کونا بائیں کندھے پر رکھے اور دائیں کونے سے تہبند بنائے اور دوسرا یہ کہ ایک کپڑے میں اس طرح گوٹ مار کر بیٹھے کہ اس کی شرمگاہ نظر آرہی ہو اور دو قسم کی تجارت سے مراد منابدہ اور ملامسہ ہے، منابدہ تو یہ ہے کہ آدمی یوں کہے کہ جب میں یہ کپڑا پھینک دوں تو بیع ہوگی اور ملامسہ یہ ہے کہ آدمی اسے ہاتھ سے چھولے لیکن پہن کر یا پلٹ کر نہ دیکھے، کہ جب چھوئے تو بیع ہوجائے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوہریرہ (رض) اور حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن اہل جنت میں یہ منادی کردی جائے گی کہ تم زندہ رہو گے، کبھی نہ مرو گے، ہمیشہ تندرست رہو گے، کبھی بیمار نہ ہوگے، ہمیشہ جوان رہو گے، کبھی بوڑھے نہ ہوگے، ہمیشہ نعمتوں میں رہو گے، کبھی غم نہ دیکھو گے یہی مطلب ہے اس ارشاد باری تعالیٰ کا کہ " انہیں پکار کر کہا جائے گا کہ یہی وہ جنت ہے جس کا تمہیں تمہارے اعمال کی وجہ سے وارث بنادیا گیا ہے۔ "
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک دو بڑے گروہوں میں جنگ نہ ہوجائے، جن دونوں کا دعویٰ ایک ہی ہوگا اور ان دونوں کے درمیان ایک گروہ نکلے گا جسے ان دو فرقوں میں سے حق کے زیادہ قریب فرقہ قتل کرے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا وہ شخص مسلسل نماز میں ہوتا ہے جو اپنے مصلیٰ پر نماز کا انتظار کر رہا ہو اور فرشتے اس کے حق میں یہ دعاء کرتے ہیں کہ اے اللہ ! اسے معاف فرما دے، اے اللہ ! اس پر رحم فرما دے، یہاں تک کہ وہ واپس چلا جائے یا اسے حدث لاحق ہوجائے، میں نے حدث کا مطلب پوچھا تو فرمایا آہستہ سے یا آواز سے ہوا کا خارج ہونا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے (غالباً ) مرفوعاً مروی ہے کہ جب ابن آدم صبح کرتا ہے تو اس کے جسم کے سارے اعضاء زبان سے کہتے ہیں کہ ہمارے معاملے میں اللہ کا خوف کرنا، اگر تم سیدھی رہیں تو ہم بھی سیدھے رہیں گے اور اگر تم ٹیڑھی ہوگئیں تو (تمہاری برکت سے) ہم بھی ٹیڑھے ہوجائیں گے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے " عزل " کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کیا اس نومولود کو تم پیدا کرو گے ؟ کیا تم اسے رزق دو گے ؟ اللہ نے اسے اس کے ٹھکانے میں رکھ دیا ہے تو یہ تقدیر کا حصہ ہے اور یہی تقدیر ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دو وقت کی نماز، دو دن کے روزے اور دو قسم کے لباس سے منع فرمایا ہے، نمازِ عصر کے بعد سے غروب آفتاب تک اور نماز فجر کے بعد سے طلوع آفتاب تک نماز پڑھنے سے، عیدین کے دن روزے سے اور ایک کپڑے میں لیٹنے سے یا اس طرح گوٹ مار کر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے کہ انسان کی شرمگاہ پر کچھ نہ ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ میدان عرفات میں کھڑے ہو کر اس طرح دعاء کر رہے تھے کہ آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ سینے کے سامنے بلند کر رکھے تھے اور ہتھیلیوں کی پشت زمین کی جانب کر رکھی تھی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص جب نماز پڑھ رہا ہوتا ہے تو اس کے پاس شیطان آتا ہے اور اس کی پچھلی شرمگاہ کا ایک بال پکڑ کر اسے کھینچتا ہے، وہ آدمی یہ سمجھتا ہے کہ اس کا وضو ٹوٹ گیا ہے، اگر کسی کے ساتھ ایسا ہو تو وہ اپنی نماز نہ توڑے تاآنکہ آواز سن لے یا بدبو محسوس کرنے لگے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ہمارے نسخے میں یہاں صرف لفظ " حدثنا " لکھا ہوا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس امت میں ایک ایسا خلیفہ ضرور مبعوث فرمائے گا، جو لوگوں کو شمار کئے بغیر خوب مال و دولت عطاء کیا کرے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ صحابہ (رض) بیٹھے قرآن کریم کی تلاوت کر رہے تھے، اسی اثناء میں نبی ﷺ بھی تشریف لے آئے، ہم انہیں دیکھ کر خاموش ہوگئے، نبی ﷺ نے فرمایا تم اس اس طرح نہیں کر رہے تھے ؟ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! جی ہاں ! اس پر نبی ﷺ نے فرمایا اسی طرح کرتے رہو جیسے تم کر رہے تھے اور خود بھی ہمارے ساتھ بیٹھ گئے اور تھوڑی دیر بعد فرمایا اے غریبوں کے گروہ ! خوش ہوجاؤ کہ تم لوگ مالداروں سے پانچ سو سال " جو قیامت کا نصف دن ہوگا " پہلے جنت میں داخل ہوگے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم میں سے کسی کو جمائی آئے، تو وہ حسب طاقت اپنا منہ بند رکھے۔ کیونکہ شیطان جمائی کے ساتھ اس کے منہ میں داخل ہوجاتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک سحری سے مسلسل کئی روزے رکھنے سے منع فرمایا ہے، صحابہ کرام مسلسل اصرار کرتے رہے تو نبی ﷺ نے انہیں سحری سے سحری تک کی اجازت دے دی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے سامنے کچھ اونٹ والے اپنے اوپر فخر کرنے لگے، تو نبی ﷺ نے فرمایا سکون اور وقار بکریوں والوں میں ہوتا ہے اور فخر وتکبر اونٹ والوں میں ہوتا ہے۔ اور نبی ﷺ نے فرمایا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو جس وقت مبعوث کیا گیا اس وقت وہ اپنے اہل خانہ کے لئے بکریاں چراتے تھے اور مجھے بھی جس وقت مبعوث کیا گیا تو میں بھی آپنے اہل خانہ کے لئے مقامِ جیاد پر بکریاں چرایا کرتا تھا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ساری زمین مسجد اور طہارت کا ذریعہ، سوائے قبرستان اور حمام کے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص نماز جنازہ پڑھے اور قبر تک ساتھ جائے، اسے دو قیراط ثواب ملے گا اور جو صرف نماز جنازہ پڑھے، قبر تک نہ جائے اسے ایک قیراط ثواب ملے گا اور ایک قیراط احد پہاڑ کے برابر ہوگا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میری امت دو فرقوں میں بٹ جائے گی اور ان دونوں کے درمیان ایک گروہ نکلے گا جسے ان دو فرقوں میں سے حق کے زیادہ قریب فرقہ قتل کرے گا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ہمیں ہمارے نبی ﷺ نے نماز میں سورت فاتحہ اور جو سورت آسانی سے پڑھ سکیں کی تلاوت کرنے کا حکم دیا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگوں نے حج کیا، ہم ایک درخت کے نیچے اترے، ابن صائد آیا اور اس نے بھی اس کے ایک کونے میں پڑاؤ ڈال لیا، میں نے " اناللہ " پڑھ کر سوچا کہ یہ کیا مصیبت میرے گلے پڑگئی ہے ؟ اسی دوران وہ کہنے لگا کہ لوگ میرے بارے طرح طرح کی باتیں کرتے ہیں اور مجھے دجال کہتے ہیں کیا تم نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ دجال مکہ اور مدینہ میں نہیں جاسکے گا، اس کی کوئی اولاد نہ ہوگی، میں نے کہا کیوں نہیں، اس نے کہا کہ پھر میرے یہاں تو اولاد بھی ہے اور میں مدینہ منورہ سے نکلا ہوں اور مکہ مکرمہ جانے کا ارادہ ہے، میرے دل میں اس کے لئے نرمی پیدا ہوگئی، لیکن وہ آخر میں کہنے لگا کہ اس کے باوجود میں یہ جانتا ہوں کہ وہ اب کہاں ہے ؟ یہ سن کر میں نے اس سے کہا کہ کم بخت ! تو برباد ہو۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جس شخص کی تین بیٹیاں اور وہ انہیں ادب سکھائے، ان پر شفقت کرے اور ان سے عمدہ سلوک کرتا ہو، وہ جنت میں داخل ہوگا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ کسی شخص نے حضرت ابوسعید (رض) سے ازار کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ تم نے ایک باخبر آدمی سے سوال پوچھا، نبی ﷺ نے فرمایا مسلمان کی تہبند نصف پنڈلی تک ہونی چاہئے۔ پنڈلی اور ٹخنوں کے درمیان ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن تہبند کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچے ہوگا وہ جہنم میں ہوگا اور اللہ اس شخص پر نظر کرم نہیں فرمائے گا جو اپنا تہبند تکبر سے زمین پر گھسیٹتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ابن صائد سے پوچھا کہ تجھے کیا دکھائی دیتا ہے ؟ اس نے کہا کہ میں سمندر پر ایک تخت دیکھتا ہوں جس کے ارد گرد سانپ ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا یہ ابلیس کا تخت دیکھتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ (رض) مروان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ وہاں سے ایک جنازہ گذرا، اس کے ساتھ حضرت ابوسعید خدری (رض) بھی تھے، وہ کہنے لگے گورنر صاحب ! کھڑے ہوجائیں، یہ جانتے ہیں کہ نبی ﷺ جب کسی جنازے کے ساتھ جاتے تھے تو اس وقت تک نہیں بیٹھتے تھے جب تک جنازے کو رکھ نہیں دیا جاتا تھا۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے، گندم گندم کے بدلے، جو جو کے بدلے، کھجور کھجور کے بدلے اور نمک نمک کے بدلے برابر سرابر بیچا خریدا جائے، جو شخص اس میں اضافہ کرے یا اضافے کا مطالبہ کرے، وہ سودی معاملہ کرتا ہے اور اس میں لینے والا اور دینے والا دونوں برابر ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کسی مالدار کے لئے صدقہ زکوٰۃ حلال نہیں، سوائے تین مواقع کے، جہاد فی سبیل اللہ میں، حالت سفر میں اور ایک اس صورت میں کہ اس کے پڑوسی کو کسی صدقہ کی کوئی چیز بھیجی اور وہ اسے مالدار کے پاس ہدیہ بھیج دے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا پانچ وسق سے کم گندم میں زکوٰۃ نہیں ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا پانچ وسق سے کم گندم یا کھجور میں زکوٰۃ نہیں ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں ہم لوگ ایک صاع کھجور یا جو، یا پنیر یا کشمش صدقہ فطر کے طور پر دیتے تھے، پھر حضرت معاویہ (رض) کے دور میں گندم آگئی اور ان کی رائے یہ ہوئی کہ اس کا ایک مد دو کے برابر ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب کھانا کھا کر فارغ ہوتے تو یہ دعاء پڑھتے کہ اس اللہ کا شکر جس نے ہمیں کھلایا پلایا اور مسلمان بنایا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے غزوہ خیبر کے دن ہمیں کچھ گدھے مل گئے، ابھی ہانڈیاں ابل رہی تھیں، کہ نبی ﷺ نے ہم سے پوچھا کہ یہ کیسا گوشت ہے ؟ ہم نے عرض کیا گدھوں کا، نبی ﷺ نے پوچھا پالتو یا جنگلی ؟ ہم نے عرض کیا پالتو گدھوں کا، نبی ﷺ نے فرمایا یہ ہانڈیاں الٹ دو ، چناچہ ہم نے انہیں الٹا دیا، (حالانکہ ہمیں اس وقت بھوک لگی ہوئی تھی اور کھانے کی طلب محسوس ہو رہی تھی)
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے پاس شراب کے نشے میں مدہوش ایک آدمی کو لایا گیا، نبی ﷺ نے اسے چالیس جوتے مارے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے نبی ﷺ نے فرمایا " یوم یأتی بعض ایت ربک " سے مراد سورج کا مغرب سے طلوع ہونا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جنت میں اونچے درجات والے اس طرح نظر آئیں گے جیسے تم آسمان کے افق میں روشن ستاروں کو دیکھتے ہو اور ابوبکر (رض) وعمر (رض) بھی ان میں سے ہیں اور یہ دونوں وہاں نازونعم میں ہوں گے۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ابوالوداک کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوسعید خدری (رض) سے عرض کیا کہ بخدا ! ہمارا جو بھی حکمران آتا ہے وہ پہلے سے بدتر ہوتا ہے اور ہر آنے والا سال پچھلے سال سے سے بدتر ہوتا ہے۔ انہوں نے فرمایا اگر میں نے نبی ﷺ سے ایک حدیث نہ سنی ہوتی تو میں بھی یہی کہتا لیکن میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تمہارے حکمرانوں میں ایک خلیفہ ہوگا، جو لوگوں کو شمار کئے بغیر خوب مال و دولت عطاء کیا کرے گا۔ ایک آدمی اس کے پاس آکر سوال کرے گا وہ اس سے کہے گا کہ اٹھالو، وہ ایک کپڑا بچھائے گا اور خلیفہ اس میں دونوں ہاتھوں سے بھر بھر کر مال ڈالے گا، نبی ﷺ نے اپنی موٹی چادر اتار کی اس کی کیفیت عملی طور پر پیش کر کے دکھائی، پھر اسے اکٹھا کرلیا اور فرمایا کہ وہ آدمی اسے لے کر چلا جائے گا۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مدینہ منورہ میں جنات کے ایک گروہ نے اسلام قبول کرلیا ہے، اس لئے اگر تم میں سے کوئی شخص کسی سانپ کو دیکھے تو اسے تین مرتبہ ڈرائے، پھر بھی اگر اسے مارنا مناسب سمجھے تو تیسری مرتبہ کے بعد مارے کیونکہ وہ شیطان ہے۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ میں تو ہمیشہ ایک صاع کھجور یا جو، پنیر یا کشمش ہی صدقہ فطر کے طور پر ادا کروں گا۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی جمعہ کے دن مسجد نبوی میں داخل ہوا، اس وقت نبی ﷺ منبر پر خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، نبی ﷺ نے اس بلا کردو رکعتیں پڑھنے کا حکم دیا، پھر یکے بعد دیگرے دو آدمی اور آئے اور نبی ﷺ نے انہیں بھی یہی حکم دیا۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کھڑے ہو کر پانی پینے سے منع فرمایا ہے۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہو تو کسی کو اپنے آگے سے نہ گذرنے دے اور حتی الامکان اسے روکے، اگر وہ نہ رکے تو اس سے لڑے کیوں کہ وہ شیطان ہے۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مؤمن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے پاس کہیں سے مال آیا، آپ ﷺ نے اسے کچھ لوگوں میں تقسیم فرما دیا، اسی دوران قریش کا ایک آدمی آیا اور اس نے بھی سوال کیا، نبی ﷺ نے اسے بھی کپڑے یا چادر کے ایک کونے میں لپیٹ کر دے دیا، لیکن اس نے مزید کا مطالبہ کیا، پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! میری ایک باندی ہے میں اس سے عزل کرتا ہوں، میں وہی چاہتا ہوں جو ایک مرد چاہتا ہے اور میں اس کے حاملہ ہونے کو اچھا نہیں سمجھتا اور یہودی کہا کرتے ہیں کہ عزل زندہ درگور کرنے کی ایک چھوٹی سی صورت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ یہودی غلط کہتے ہیں، اگر اللہ کسی چیز کو پیدا کرنے کا ارادہ کرلے تو کسی میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ اس کی راہ میں رکاوٹ بن سکے۔