317. حضرت ابوعیاش زرقی کی حدیثیں

【1】

حضرت ابوعیاش زرقی کی حدیثیں

حضرت ابوعیاش زرقی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ مقام عسفان میں تھے کہ مشرکین سامنے سے آتے ہوئے نظر آئے، ان کے سردار خالد بن ولید تھے، وہ لوگ ہمارے اور قبلہ کے درمیان حائل تھے، نبی ﷺ اسی دوران ہمیں ظہر کی نماز پڑھانے لگے، مشرکین یہ دیکھ کر کہنے لگے کہ یہ لوگ جس حال میں تھے اگر ہم چاہتے تو ان پر حملہ کرسکتے تھے، پھر خود ہی کہنے لگے کہ ابھی ایک اور نماز کا وقت آنے والا ہے جو انہیں ان کی اولاد اور خود اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہے۔ اس موقع پر ظہر اور عصر کے درمیانی وقفے میں حضرت جبرائیل یہ آیات لے کر نازل ہوئے واذا کنت فیہم۔۔۔۔۔۔ چناچہ جب نماز عصر کا وقت آیا تو نبی ﷺ نے صحابہ کو حکم دیا اور انہوں نے اپنے ہتھیار سنبھال لئے پھر ہم نے نبی ﷺ کے پیچھے دو صفیں بنالیں، نبی ﷺ نے رکوع کیا تو ہم نے بھی رکوع کیا، آپ نے رکوع سے سر اٹھایا تو ہم نے بھی اٹھا لیا، پھر نبی ﷺ نے پہلی صف والوں کو ساتھ ملا کر سجدہ کیا اور دوسری صف والے کھڑے ہو کر نگہبانی کرتے رہے، جب وہ سجدہ کرچکے اور کھڑے ہوگئے تو پیچھے والوں نے بیٹھ کر سجدہ کرلیا، پھر دونوں صفوں نے اپنی اپنی جگہ تبدیل کرلی اور ایک دوسرے کی جگہ پر آگئے۔ پھر دوسری رکعت میں بھی اسی طرح سب نے اکٹھے رکوع کیا اور سر اٹھایا، اس کے بعد نبی ﷺ نے اپنے پیچھے والی صف کے ساتھ سجدہ کیا اور پیچھے والے کھڑے ہو کر نگہبانی کرتے رہے، جب نبی ﷺ بیٹھ گئے تو دوسری صف والوں نے بھی بیٹھ کر سجدہ کرلیا، اس کے بعد نبی ﷺ نے سلام پھیر دیا اور نماز سے فارغ ہوگئے اس طرح کی نماز نبی ﷺ نے دو مرتبہ پڑھائی تھی، ایک مرتبہ عسفان میں اور ایک مرتبہ بنوسلیم کے کسی علاقے میں۔

【2】

حضرت ابوعیاش زرقی کی حدیثیں

حضرت ابوعیاش زرقی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ مقام عسفان میں تھے کہ مشرکین سامنے سے آتے ہوئے نظر آئے، ان کے سردار خالد بن ولید تھے، وہ لوگ ہمارے اور قبلہ کے درمیان حائل تھے، نبی ﷺ اسی دوران ہمیں ظہر کی نماز پڑھانے لگے، مشرکین یہ دیکھ کر کہنے لگے کہ یہ لوگ جس حال میں تھے اگر ہم چاہتے تو ان پر حملہ کرسکتے تھے، پھر خود ہی کہنے لگے کہ ابھی ایک اور نماز کا وقت آنے والا ہے جو انہیں ان کی اولاد اور خود اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہے۔ اس موقع پر ظہر اور عصر کے درمیانی وقفے میں حضرت جبرائیل یہ آیات لے کر نازل ہوئے واذا کنت فیہم۔۔۔۔۔۔ چناچہ جب نماز عصر کا وقت آیا تو نبی ﷺ نے صحابہ کو حکم دیا اور انہوں نے اپنے ہتھیار سنبھال لئے پھر ہم نے نبی ﷺ کے پیچھے دو صفیں بنالیں، نبی ﷺ نے رکوع کیا تو ہم نے بھی رکوع کیا، آپ نے رکوع سے سر اٹھایا تو ہم نے بھی اٹھا لیا، پھر نبی ﷺ نے پہلی صف والوں کو ساتھ ملا کر سجدہ کیا اور دوسری صف والے کھڑے ہو کر نگہبانی کرتے رہے، جب وہ سجدہ کرچکے اور کھڑے ہوگئے تو پیچھے والوں نے بیٹھ کر سجدہ کرلیا، پھر دونوں صفوں نے اپنی اپنی جگہ تبدیل کرلی اور ایک دوسرے کی جگہ پر آگئے۔ پھر دوسری رکعت میں بھی اسی طرح سب نے اکٹھے رکوع کیا اور سر اٹھایا، اس کے بعد نبی ﷺ نے اپنے پیچھے والی صف کے ساتھ سجدہ کیا اور پیچھے والے کھڑے ہو کر نگہبانی کرتے رہے، جب نبی ﷺ بیٹھ گئے تو دوسری صف والوں نے بھی بیٹھ کر سجدہ کرلیا، اس کے بعد نبی ﷺ نے سلام پھیر دیا اور نماز سے فارغ ہوگئے اس طرح کی نماز نبی ﷺ نے دو مرتبہ پڑھائی تھی، ایک مرتبہ عسفان میں اور ایک مرتبہ بنوسلیم کے کسی علاقے میں۔

【3】

حضرت ابوعیاش زرقی کی حدیثیں

حضرت ابوعیاش زرقی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے نماز خوف پڑھائی، اس وقت مشرکین ہمارے اور قبلہ کے درمیان حائل تھے، اس طرح کی نماز نبی ﷺ نے دو مرتبہ پڑھائی تھی ایک مرتبہ عسفان میں اور ایک مرتبہ بنو سلیم کے کسی علاقے میں۔

【4】

حضرت ابوعیاش زرقی کی حدیثیں

حضرت ابوعیاش (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص صبح کے وقت یہ کلمات کہہ لے (جن کا ترجمہ یہ ہے) اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، حکومت اسی کی ہے اور تمام تعریفیں بھی اسی کی ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، تو یہ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی اولاد میں سے ایک غلام کو آزاد کرنے کے برابر ہوگا، اس کے لئے دس نیکیاں لکھی جائیں گی، دس گناہ معاف کردیئے جائیں گے اور دس درجے بلند کر دئیے جائیں گے اور وہ شام تک شیطان سے محفوظ رہے گا اور شام کے وقت کہے تو صبح تک محفوظ رہے گا۔ راوی کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی ﷺ کو خواب میں دیکھا تو عرض کیا یا رسول اللہ ! ابوعیاش آپ کے حوالے سے یہ روایت نقل کرتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ابوعیاش نے سچ کہا ہے۔