32. حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ مدینہ منورہ کی ایک عام باندی بھی نبی ﷺ کا دست مبارک پکڑ کر اپنے کام کاج کے لئے نبی ﷺ کو لے جایا کرتی تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص جان بوجھ کر میری طرف کسی جھوٹی بات کی نسبت کرے، اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لینا چاہئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت زینب بنت جحش (رض) سے نکاح کے بعد ولیمہ کیا اور ہمیں روٹی اور گوشت کھلایا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مرفوعاً مروی ہے کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک علم نہ اٹھا لیا جائے، اس وقت جہالت کا غلبہ ہوگا، مردوں کی تعداد کم ہوجائے گی اور عورتوں کی تعداد بڑھ جائے گی حتیٰ کہ پچاس عورتوں کا ذمہ دار صرف ایک آدمی ہوگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک یمنی چادر میں نماز پڑھی اور غالباً اس کے دونوں پلوؤں میں گرہ لگا لی تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کبھی کبھار اپنی تمام ازواج مطہرات کے پاس ایک ہی رات میں ایک ہی غسل سے جایا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو یہ دعاء پڑھتے کہ اے اللہ ! میں خبیث جنات مردوں اور عورتوں سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب اہل کتاب تمہیں سلام کیا کریں تو تم صرف " وعلیکم " کہہ دیا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اپنے بھائی کی مدد کیا کرو، خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم، کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! مظلوم کی مدد کرنا تو سمجھ میں آتا ہے، ظالم کی کیسے مدد کریں ؟ فرمایا اسے ظلم کرنے سے روکو، یہی اس کی مدد ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سحری کھایا کرو، کیوں کہ سحری میں برکت ہوتی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کی چاندی کی انگوٹھی دیکھی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے جب حضرت صفیہ (رض) سے نکاح کیا تو ان کے یہاں تین راتیں قیام فرما لیا، وہ پہلے سے شوہر دیدہ تھیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کی ازواج مطہرات میں سے دو کے ولیمے میں شامل ہوا ہوں، نبی ﷺ نے ہمیں روٹی کھلائی اور نہ ہی گوشت، راوی نے پوچھا پھر کیا کھلایا ؟ فرمایا کھجور اور پنیر کا گھی میں بنا ہوا حلوہ۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا مشرکین کی آگ سے روشنی حاصل نہ کیا کرو اور اپنی انگوٹھیوں میں " عربی " نقش نہ کروایا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں جنت میں داخل ہوا تو اپنے آگے کسی کی آہٹ سنی، دیکھا تو وہ غمیصاء بنت ملحان تھیں (جو کہ حضرت انس (رض) کی والدہ تھیں )
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے دن نبی ﷺ کے اگلے چار دانت ٹوٹ گئے تھے اور آپ ﷺ کی پیشانی پر بھی زخم آیا تھا، حتیٰ کہ اس کا خون آپ ﷺ کے چہرہ مبارک پر بہنے لگا، اس پر نبی ﷺ نے فرمایا وہ قوم کیسے فلاح پائے گی جو اپنے نبی کے ساتھ یہ سلوک کرے جب کہ وہ انہیں ان کے رب کی طرف بلا رہا ہو ؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ " آپ کو کسی قسم کا کوئی اختیار نہیں ہے کہ اللہ ان پر متوجہ ہوجائے یا انہیں سزا دے کہ وہ ظالم ہیں۔ "
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت صفیہ (رض) بنت حیی کو آزاد کردیا اور ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر قرار دے دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو حج وعمرہ کا تلبیہ اکٹھے پڑھتے ہوئے سنا ہے کہ آپ ﷺ یوں فرما رہے تھے " لبیک عمرۃ و حجا "
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کا گذر ایک آدمی پر ہوا جو قربانی کا جانور ہانکتے ہوئے چلا جا رہا تھا، نبی ﷺ نے اس سے سوار ہونے کے لئے فرمایا : اس نے کہا کہ یہ قربانی کا جانور ہے۔ نبی ﷺ نے دو تین مرتبہ اس سے فرمایا کہ سوار ہوجاؤ۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دو چتکبرے سینگ دار مینڈھے قربانی میں پیش کرتے تھے اور اللہ کا نام لے کر تکبیر کہتے تھے، میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ انہیں اپنے ہاتھ سے ذبح کرتے تھے اور ان کے پہلو پر اپنا پاؤں رکھتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
بکر بن مزنی (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) کو یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ میں نے نبی ﷺ کو حج اور عمرہ کا تلبیہ اکٹھے پڑھتے ہوئے سنا ہے، تو میں نے یہ حدیث حضرت ابن عمر (رض) سے بیان کی، وہ کہنے لگے کہ نبی ﷺ نے تو صرف حج کا تلبیہ پڑھا تھا، جب میری ملاقات حضرت انس (رض) سے ہوئی تو میں نے انہیں حضرت ابن عمر (رض) کی بات بتائی، وہ کہنے لگے کہ تم لوگ ہمیں بچہ سمجھتے ہو ؟ میں نے خود نبی ﷺ کو " لبیک عمرۃ وحجا " کہتے ہوئے سنا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی مجلس میں دو آدمیوں کو چھینک آئی، نبی ﷺ نے ان میں سے ایک کو جواب (یرحمک اللہ کہہ کر) دے دیا اور دوسرے کو چھوڑ دیا، کسی نے پوچھا کہ دو آدمیوں کو چھینک آئی، آپ ﷺ نے ان میں سے ایک کو جواب دیا دوسرے کو کیوں نہ دیا ؟ فرمایا کہ اس نے " الحمدللہ " کہا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اس بات کو پسند فرماتے تھے کہ نماز میں مہاجرین اور انصار مل کر کھڑے ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) نے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کسی کے ہاتھ سے لقمہ گرجائے تو وہ اس پر لگنے والی چیز کو ہٹا دے اور اسے شیطان کے لئے نہ چھوڑے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی مبارک ڈاڑھی میں بیس بال بھی سفید نہ تھے، حضرت صدیق اکبر (رض) مہندی اور وسمہ کا خضاب لگاتے تھے جبکہ حضرت عمر (رض) صرف مہندی کا خضاب لگاتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ابو طیبہ نے نبی ﷺ کی سینگی لگائی، نبی ﷺ نے اسے ایک صاع گندم دی اور اس کے مالک سے بات کی تو انہوں نے اس پر تخفیف کردی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ لوگوں میں سب سے زیادہ نماز کو مکمل اور مختصر کرنے والے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے بولی لگا کر ایک پیالہ اور ایک ٹاٹ بیچا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ کہ ہم لوگ سخت گرمی میں بھی نبی ﷺ کے ساتھ نماز پڑھا کرتے تھے اگر ہم میں سے کسی میں زمین پر اپنا چہرہ رکھنے کی ہمت نہ ہوتی تو وہ اپنا کپڑا بچھا کر اس پر سجدہ کرلیتا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب رات کا کھانا سامنے آجائے اور نماز کھڑی ہوجائے تو پہلے کھانا کھالو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
اور نبی ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کسی کو نماز پڑھتے ہوئے اونگھ آنے لگے تو اسے چاہئے کہ واپس جا کر سو جائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص نماز پڑھنا بھول جائے یا سو جائے، تو اس کا کفارہ یہی ہے کہ جب یاد آجائے، اسے پڑھ لے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ بندے سے صرف اتنی بات پر بھی راضی ہوجاتے ہیں کہ وہ کوئی لقمہ کھائے یا پانی کا گھونٹ پی کر اللہ کا شکر ادا کر دے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی خدمت نو سال تک کی ہے، مجھے یاد نہیں کہ نبی ﷺ نے کبھی مجھ سے یہ فرمایا ہو کہ تم نے فلاں کام کیوں نہیں کیا ؟ اور نہ ہی آپ ﷺ نے کبھی مجھ میں کوئی عیب نکالا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
عبدالعزیز بن رفیع (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ کے حوالے سے اگر آپ کو یہ بات معلوم ہو کہ آپ ﷺ نے آٹھ ذی الحجہ کے دن ظہر کی نماز کہاں پڑھی تھی تو مجھے بتا دیجئے ؟ انہوں نے فرمایا منیٰ میں، میں نے پوچھا کہ کوچ کے دن عصر کی نماز کہاں پڑھی تھی ؟ فرمایا مقام ابطح میں، پھر فرمایا کہ تم اسی طرح کرو جیسے تہمارے امراء کرتے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
سعید بن یزید (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ اپنے جوتوں میں نماز پڑھ لیتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں !۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) فرمایا کرتے تھے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں ہم جو کچھ کرتے تھے، آج مجھے ان میں کچھ بھی نظر نہیں آتا، لوگوں نے کہا کہ نماز کہاں گئی ؟ (ہم نماز تو پڑھتے ہیں) فرمایا کہ یہ تم بھی جانتے ہو کہ تم نماز میں کیا کرتے ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مرد کو زعفران کی خوشبو لگانے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اپنے اوپر آنے والی کسی تکلیف کی وجہ سے موت کی تمنا نہ کرے، اگر موت کی تمنا کرنا ہی ضروری ہو تو اسے یوں کہنا چاہئے کہ اے اللہ ! جب تک میرے لئے زندگی میں کوئی خیر ہے، مجھے اس وقت تک زندہ رکھ اور جب میرے لئے موت میں بہتری ہو تو مجھے موت عطاء فرما دینا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص دعا کرے تو یقین اور پختگی کے ساتھ دعاء کرے اور یہ نہ کہے کہ اے اللہ ! اگر آپ چاہیں تو مجھے یہ عطاء فرما دیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ پر کوئی زبردستی کرنے والا نہیں ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ قتادہ نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ کثرت کے ساتھ کون سی دعا مانگتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ اکثر یہ دعاء مانگا کرتے تھے اے اللہ ! اے ہمارے رب ! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی عطاء فرما اور آخرت میں بھی بھلائی عطاء فرما اور ہمیں عذاب جہنم سے محفوظ فرما، خود خضرت انس (رض) بھی یہی دعا مانگا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت معاذ (رض) اپنی قوم کی امامت فرماتے تھے، ایک مرتبہ وہ نماز پڑھا رہے تھے حضرت حرام (رض) جو اپنے باغ کو پانی لگانے جارہے تھے " نماز پڑھنے کے لئے مسجد میں داخل ہوئے، جب انہوں نے دیکھا کہ حضرت معاذ (رض) تو نماز لمبی کر رہے ہیں تو وہ اپنی نماز مختصر کر کے اپنے باغ کو پانی لگانے کے لئے چلے گئے، ادھر حضرت معاذ (رض) نے نماز مکمل کی تو انہیں کسی نے بتایا کہ حضرت حرام (رض) مسجد میں آئے تھے۔ فائدہ : یہ مکمل حدیث عنقریب آرہی ہے، ملاحظہ کیجئے حدیث نمبر ١٢٢٧٢۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو یہ دعاء پڑھتے کہ اے اللہ ! میں خبیث جنات مردوں اور عورتوں سے آپ کی پناء میں آتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دو مینڈھے قربانی میں پیش کیا کرتے تھے اور میں بھی یہی کرتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص دنیا میں ریشم پہنتا ہے، وہ آخرت میں اسے ہرگز نہیں پہن سکے گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ ایک مرتبہ مسجد میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ دو ستونوں کے درمیان ایک رسی لٹک رہی ہے، پوچھا یہ کیسی رسی ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ زینب کی رسی ہے، نماز پڑھتے ہوئے جب انہیں سستی یا تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے تو وہ اس کے ساتھ اپنے آپ کو باندھ لیتی ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اسے کھول دو ، پھر فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھے تو نشاط کی کیفیت برقرار رہنے تک پڑھے اور جب سستی یا تھکاوٹ محسوس ہو تو رک جائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نماز کا وقت ہوگیا، نبی ﷺ ایک آدمی کے ساتھ مسجد میں تنہائی میں گفتگو فرما رہے تھے، جس وقت آپ ﷺ نماز کے لئے اٹھے تو لوگ سو چکے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے تو حضرت ابوطلحہ (رض) میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے نبی ﷺ کے پآس لے گئے اور عرض کیا یا رسول اللہ انس سمجھدار لڑکا ہے، یہ آپ کی خدمت کیا کرے گا، چناچہ میں نے سفر وخضر میں نبی ﷺ کی خدمت کا شرف حاصل کیا ہے، میں نے اگر کوئی کام کیا تو نبی ﷺ نے مجھ سے کبھی یہ نہیں فرمایا کہ تم نے یہ کام اس طرح کیوں کیا ؟ اور اگر کوئی کام نہیں کیا تو کبھی یہ نہیں فرمایا کہ یہ کام تم نے کیوں نہیں کیا ؟۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اپنے لئے ایک انگوٹھی بنوائی اور فرمایا کہ ہم نے ایک انگوٹھی بنوائی ہے اور اس پر ایک عبارت (محمد رسول اللہ) نقش کروائی ہے، لہٰذا کوئی شخص اپنی انگوٹھی پر یہ عبارت نقش نہ کروائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نماز کو مکمل اور مختصر کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اور خلفاء ثلاثہ (رض) نماز میں قراءت کا آغاز " الحمد للہ رب العلمین " سے کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ غزوہ خیبر کے لئے تشریف لے گئے، ہم نے خیبر میں فجر کی نماز منہ اندھیرے پڑھی، نماز کے بعد نبی ﷺ اپنی سواری پر سوار ہوئے اور حضرت ابوطلحہ (رض) اپنی سواری پر، میں حضرت ابوطلحہ (رض) کے پیچھے بیٹھ گیا، نبی ﷺ خیبر کی گلیوں میں چکر لگانے لگے، بعض اوقات میرا گھٹنا نبی ﷺ کی ران مبارک سے چھو جاتا تھا اور بعض اوقات نبی ﷺ کی ران مبارک سے ذرا سا تہبند کھسک جاتا تو مجھے نبی ﷺ کے جسم کی سفیدی نظر آجاتی۔ الغرض ! جب نبی ﷺ شہر میں داخل ہوئے تو اللہ اکبر کہہ کر فرمایا خیبر برباد ہوگیا، جب ہم کسی قوم کے صحن میں اترتے ہیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بڑی بدترین ہوتی ہے، یہ جملے آپ ﷺ نے تین مرتبہ دہرائے، لوگ اس وقت کام پر نکلے ہوئے تھے، وہ کہنے لگے کہ محمد اور لشکر آگئے، پھر ہم نے خیبر کو بزور شمشیر فتح کرلیا اور قیدی اکٹھے کئے جانے لگے، اسی اثناء میں حضرت دحیہ (رض) آئے اور کہنے لگے کہ اے اللہ کے نبی ! مجھے قیدیوں میں سے کوئی باندی عطاء فرما دیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا جا کر ایک باندی لے لو، چناچہ انہوں نے حضرت صفیہ بنت حیی کو لے لیا۔ یہ دیکھ کر ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ نے بنو قریظہ اور بنو نضیر کی سردار صفیہ کو دحیہ کے حوالے کردیا، بخدا ! وہ تو صرف آپ کے ہی لائق ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا کہ دحیہ کو صفیہ کے ساتھ بلاؤ، چناچہ وہ انہیں لے کر آگئے، نبی ﷺ نے حضرت صفیہ (رض) پر ایک نظر ڈالی اور حضرت دحیہ (رض) سے فرمایا کہ آپ قیدیوں میں سے کوئی اور باندی لے لو، پھر نبی ﷺ نے انہیں آزاد کر کے ان سے نکاح کرلیا۔ راوی نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ اے ابوحمزہ ! نبی ﷺ نے انہیں کتنا مہر دیا تھا ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر قرار دے کر ان سے نکاح کیا تھا، حتیٰ کہ راستے میں حضرت ام سلیم (رض) نے حضرت صفیہ (رض) کو دلہن بنا کر تیار کیا اور رات کو نبی ﷺ کے سامنے پیش کیا، نبی ﷺ کی وہ صبح دولہا ہونے کی حالت میں ہوئی، پھر نبی ﷺ نے فرمایا جس کے پاس جو کچھ ہے وہ ہمارے پاس لے آئے اور ایک دستر خوان بچھا دیا، چناچہ کوئی پنیر لایا، کوئی کھجور لایا اور کوئی گھی لایا، لوگوں نے اس کا حلوہ بنالیا، یہی نبی ﷺ کا ولیمہ تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی زرہ گروی کے طور پر رکھی ہوئی تھی، اتنے پیسے بھی نہ تھے کہ اسے چھڑوا سکتے حتیٰ کہ اسی حال میں آپ ﷺ دنیا سے رخصت ہوگئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا " کوثر " جنت کی ایک نہر ہے جس کا مجھ سے میرے رب نے وعدہ کیا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھ سے فرمایا ہے آپ کی امت کے لوگ آپس میں ایک دوسرے سے سوال کریں گے حتیٰ کہ یہاں تک کہنے لگیں گے کہ یہ تو اللہ نے لوگوں کو پیدا کیا ہے، پھر اللہ کو کس نے پیدا کیا ہے ؟
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ پر بیٹھے بیٹھے اونگھ کی کیفیت طاری ہوئی، پھر آپ ﷺ نے مسکراتے ہوئے سر اٹھایا، لوگوں نے مسکرانے کی وجہ پوچھی تو فرمایا کہ مجھ پر ابھی ابھی ایک سورت نازل ہوئی ہے، پھر آپ ﷺ نے " بسم اللہ " پڑھ کر پوری سورت کوثر پڑھ کر سنائی اور فرمایا کہ تم جانتے ہو کہ کوثر کیا چیز ہے ؟ صحابہ (رض) نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں، فرمایا یہ جنت کی ایک نہر ہے جس کا مجھ سے میرے رب نے وعدہ کر رکھا ہے، اس پر خیر کثیر ہوگی اور قیامت کے دن میرے امتی وہاں آئیں گے اور اس نہر کے برتن ستاروں کی تعداد کے برابر ہوں گے ان میں سے ایک بندے کو کھینچ کر نکالا جائے گا تو میں کہوں گا کہ پروردگار ! یہ تو میرا امتی ہے، مجھ سے کہا جائے گا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے پیچھے کیا کیا بدعات ایجاد کرلی تھیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی ﷺ نماز سے فارغ ہو کر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا لوگو ! میں تمہارا امام ہوں، لہٰذا رکوع، سجدہ، قیام، قعود اور اختتام میں مجھ سے آگے نہ بڑھا کرو، کیونکہ میں تمہیں اپنے آگے سے بھی دیکھتا ہوں اور پیچھے سے بھی اور اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، جو میں دیکھ چکا ہوں اگر تم نے وہ دیکھا ہوتا تو تم بہت تھوڑے ہنستے اور کثرت سے رویا کرتے، صحابہ (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ نے کیا دیکھا ہے ؟ فرمایا میں نے اپنی آنکھوں سے جنت اور جہنم کو دیکھا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود پڑھے گا، اللہ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا اور اس کے دس گناہ معاف فرمائے گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
علاء ابن عبدالرحمن (رح) کہتے ہیں کہ ایک دفعہ میں ایک انصاری آدمی کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھ کر حضرت انس (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا کچھ ہی دیر بعد انہوں نے باندی سے وضو کا پانی منگوایا، ہم نے ان سے پوچھا کہ اس وقت کون سی نماز پڑھ رہے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا نماز عصر، ہم نے کہا کہ ہم تو ابھی ظہر پڑھ کر آئے ہیں (عصر کی نماز اتنی جلدی ؟ ) انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے وہ منافق کی نماز ہے کہ منافق نماز کو چھوڑے رکھتا ہے، حتیٰ کہ جب سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان آجاتا ہے تو وہ نماز پڑھنے کھڑا ہوتا ہے اور اس میں اللہ کو بہت تھوڑا یاد کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حضرت ام سلیم (رض) کے یہاں تشریف لے جایا کرتے تھے، وہ ان کے لئے چٹائی بچھاتیں اور نبی ﷺ اس پر قیلولہ فرماتے، وہ نبی ﷺ کا پسینہ لے کر اپنی خوشبو میں شامل کرلیتیں اور نبی ﷺ کے لئے جائے نماز بچھا دیتیں، جس پر آپ ﷺ نماز پڑھتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت بلال (رض) کو یہ حکم تھا کہ اذان کے کلمات جفت عدد میں اور اقامت کے کلمات طاق عدد میں کہا کریں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تین چیزیں جس شخص میں بھی ہوں گی وہ ایمان کی حلاوت محسوس کرے گا، ایک تو یہ کہ اسے اللہ اور اس کے رسول دوسروں سے زیادہ محبوب ہوں، دوسرا یہ کہ انسان کسی سے محبت کرے تو صرف اللہ کی رضاء کے لئے اور تیسرا یہ انسان کفر سے نجات ملنے کے بعد اس میں واپس جانے کو اسی طرح ناپسند کرے جیسے آگ میں چھلانگ لگانے کو ناپسند کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جنت میں داخل ہونے والا کوئی شخص بھی جنت سے نکلنا کبھی پسند نہیں کرے گا سوائے شہید کے کہ جس کی خواہش یہ ہوگی کہ وہ جنت سے نکلے اور پھر اللہ کی راہ میں شہید ہو، کیونکہ اسے اس کی عزت نظر آرہی ہوگی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا دنیا میں جو نبی بھی مبعوث ہو کر آئے، انہوں نے اپنی امت کو کانے کذاب سے ضرور ڈرایا، یاد رکھو ! دجال کانا ہوگا اور تمہارا رب کانا نہیں ہے اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ایک مرتبہ رات کے وقت اپنے حجرے میں نماز پڑھ رہے تھے، کچھ لوگ آئے اور وہ نبی ﷺ کی نماز میں شریک ہوگئے، نبی ﷺ نماز مختصر کر کے اپنے گھر تشریف لے گئے، ایسا کئی دفعہ ہوا حتیٰ کہ صبح ہوگئی تب لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ نماز پڑھ رہے تھے، ہماری خواہش تھی کہ آپ اسے لمبا کردیتے، نبی ﷺ نے فرمایا مجھے تمہاری موجودگی کا علم تھا لیکن میں نے جان بوجھ کر ایسا کیا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو پتہ چلا کہ دو دن ایسے ہیں جن میں لوگ زمانہ جاہلیت سے جشن مناتے آرہے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ نے ان دونوں کے بدلے میں تمہیں اس سے بہتر دن یوم الفطر اور یوم الاضحی عطاء فرمائے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں بنو نجار کے کسی باغ میں تشریف لے گئے، وہاں کسی قبر سے آواز سنائی دی، نبی ﷺ نے اس کے متعلق دریافت فرمایا کہ اس قبر میں مردے کو کب دفن کیا گیا تھا لوگوں نے بتایا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! یہ شخص زمانہ جاہلیت میں دفن ہوا تھا، نبی ﷺ کو اس پر تعجب ہوا اور فرمایا اگر تم لوگ اپنے مردوں کو دفن کرنا چھوڑ نہ دیتے تو میں اللہ سے یہ دعاء کرتا کہ وہ تمہیں بھی عذاب قبر کی آواز سنا دے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا میں جنت میں داخل ہوا تو اچانک ایک نہر پر نظر پڑی، جس کے دونوں کناروں پر موتیوں کے خیمے لگے ہوئے تھے، میں نے اس میں ہاتھ ڈال کر پانی میں بہنے والی چیز کو پکڑا تو وہ مہکتی ہوئی مشک تھی، میں نے جبرئیل امین سے پوچھا کہ یہ کیا ہے ؟ تو انہوں نے بتایا کہ یہ نہر کوثر ہے جو اللہ نے آپ کو عطاء فرمائی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب غزوہ تبوک سے واپسی پر مدینہ منورہ کے قریب پہنچے تو فرمایا کہ مدینہ منورہ میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں کہ تم جس راستے پر بھی چلے اور جس وادی کو بھی طے کیا، وہ اس میں تمہارے ساتھ رہے، صحابہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! کیا وہ مدینہ میں ہونے کے باوجود ہمارے ساتھ تھے ؟ فرمایا ہاں ! مدینہ میں ہونے کے باوجود کیونکہ انہیں کسی عذر نے روک رکھا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی ایک اونٹنی " جس کا نام عضباء تھا " کبھی کسی سے پیچھے نہیں رہی تھی، ایک مرتبہ ایک دیہاتی اپنی اونٹنی پر آیا اور وہ اس سے آگے نکل گیا، مسلمانوں میں یہ بات بڑی گراں گذری، نبی ﷺ نے ان کے چہروں کا اندازہ لگالیا، پھر لوگوں نے خود بھی کہا یا رسول اللہ ﷺ ! عضباء پیچھے رہ گئی، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ پر حق ہے کہ دنیا میں جس چیز کو وہ بلندی دیتا ہے پست بھی کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نماز کھڑی ہوئی تو نبی ﷺ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا صفیں سیدھی کرلو اور جڑ کر کھڑے ہو کیونکہ میں تمہیں اپنے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حمید کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت انس (رض) سے نبی ﷺ کی رات کی نماز کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم رات کے جس وقت نبی ﷺ کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھنا چاہتے تھے، دیکھ سکتے تھے اور جس وقت سوتا ہوا دیکھنے کا ارادہ ہوتا تو وہ بھی دیکھ لیتے تھے، اسی طرح نبی ﷺ کسی مہینے میں تسلسل کے ساتھ روزے رکھتے کہ ہم یہ سوچنے لگتے کہ اب نبی ﷺ کوئی روزہ نہیں چھوڑیں گے اور بعض اوقات روزے چھوڑتے تو ہم کہتے کہ شاید اب نبی ﷺ کوئی روزہ نہیں رکھیں گے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ہمیں اس بات سے بڑی خوشی ہوتی تھی کہ کوئی دیہاتی آکر نبی ﷺ سے سوال کرے، چناچہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! قیامت کب قائم ہوگی ؟ اس وقت اقامت ہوچکی تھی اس لئے نبی ﷺ نماز پڑھانے لگے، نماز سے فارغ ہو کر فرمایا کہ قیامت کے متعلق سوال کرنے والا آدمی کہاں ہے ؟ اس نے کہا یا رسول اللہ ﷺ ! میں یہاں ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے قیامت کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے ؟ اس نے کہا کہ میں نے کوئی بہت زیادہ اعمال، نماز، روزہ تو مہیا نہیں کر رکھے البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا کہ انسان قیامت کے دن اس شخص کے ساتھ ہوگا جس کے ساتھ وہ محبت کرتا ہے، حضرت انس (رض) فرماتے ہیں میں نے مسلمانوں کو اسلام قبول کرنے کے بعد اس دن جتنا خوش دیکھا اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نماز کا وقت قریب آگیا، اس وقت نبی ﷺ اور ازواج مطہرات کے درمیان کچھ تلخی ہو رہی تھیں اور ازواج مطہرات ایک دوسرے کا دفاع کر رہی تھیں، اسی اثناء میں حضرت صدیق اکبر (رض) تشریف لائے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! ان کے منہ میں مٹی ڈالئے اور نماز کے لئے باہر چلئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اپنے اوپر آنے والی تکلیف کی وجہ سے موت کی تمنا نہ کرے، اگر موت کی تمنا کرنا ضروری ہو تو اسے یوں کہنا چاہئے کہ اے اللہ ! جب تک میرے لئے زندگی میں کوئی خیر ہے، مجھے اس وقت تک زندہ رکھ اور جب میرے لئے موت میں بہتری ہے تو مجھے موت عطاء فرما دینا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ابوطلحہ (رض) نبی ﷺ کے دور باسعادت میں تو کچھ زیادہ نفلی روزے نہ رکھتے تھے، لیکن نبی ﷺ کے انتقال کے بعد وہ سوائے سفر یا بیماری کے کسی حال میں روزہ نہ چھوڑتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مقیم ہوئے تو ماہ رمضان کے عشرہ اخیر کا اعتکاف کرلیتے اور مسافر ہوتے تو اگلے سال بیس دنوں کا اعتکاف فرماتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے چند صحابہ (رض) کے ساتھ کہیں جا رہے تھے، راستے میں ایک بچہ پڑا ہوا تھا، اس کی ماں نے جب لوگوں کو دیکھا تو اسے خطرہ ہوا کہ کہیں بچہ لوگوں کے پاؤں میں روندا نہ جائے، چناچہ وہ دوڑتی ہوئی " میرا بیٹا میرا بیٹا " پکارتی ہوئی آئی اور اسے اٹھالیا، لوگ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! یہ عورت اپنے بیٹے کو کبھی آگ میں نہیں ڈال سکتی، نبی ﷺ نے انہیں خاموش کروا دیا اور فرمایا اللہ بھی اپنے دوست کو آگ میں نہیں ڈالے گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حمید کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت انس (رض) سے دریافت کیا کہ کیا نبی ﷺ دعاء میں ہاتھ اٹھاتے تھے ؟ تو انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ جمعہ کے دن نبی ﷺ سے لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! بارش رکی ہوئی ہے، زمینیں خشک پڑی ہیں اور مال تباہ ہو رہا ہے، نبی ﷺ نے یہ سن کر اپنے ہاتھ بلند کئے کہ مجھے آپ ﷺ کی مبارک بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگی اور نبی ﷺ نے طلب باراں کے حوالے سے دعاء فرمائی۔ جس وقت آپ ﷺ نے اپنے دست مبارک بلند کئے تھے، اس وقت ہمیں آسمان پر کوئی بادل نظر نہیں آرہا تھا اور جب دعاء سے فارغ ہوئے تو قریب کے گھر میں رہنے والے نوجوانوں کو اپنے گھر واپس پہنچنے میں دشواری ہو رہی تھی، جب اگلا جمعہ ہوا تو لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! گھروں کی عمارتیں گرگئیں اور سوار مدینہ سے باہر رکنے پر مجبور ہوگئے، یہ سن کر نبی ﷺ ابن آدم کی اکتاہٹ پر مسکرا پڑے اور اللہ سے دعا کی کہ اے اللہ ! یہ بارش ہمارے اردگرد فرما، ہم پر نہ برسا، چناچہ مدینہ سے بارش چھٹ گئی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مسلمانوں نے نبی ﷺ کو بدر کے کنوئیں پر یہ آواز لگاتے ہوئے سنا اے ابوجہل بن ہشام ! اے عتبہ بن ربیعہ ! اے شیبہ بن خلف ! کیا تم سے تمہارے رب نے جو وعدہ کیا تھا اسے تم نے سچا پایا ؟ مجھ سے تو میرے رب نے جو وعدہ کیا تھا میں نے اسے سچا پایا۔ صحابہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ ان لوگوں کو آواز دے رہے ہیں جو مردہ ہوچکے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں جو بات کہہ رہا ہوں تم ان سے زیادہ نہیں سن رہے، البتہ وہ اس کا جواب نہیں دے سکتے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ انصار سے فرمایا اے گروہ انصار ! کیا ایسا نہیں ہے کہ جب میں تمہارے پاس آیا تو تم بےراہ تھے، اللہ نے میرے ذریعے سے تمہیں ہدایت عطاء فرمائی ؟ کیا ایسا نہیں ہے کہ جب میں تمہارے پاس آیا تو تم آپس میں متفرق تھے، اللہ نے میرے ذریعے سے تمہیں اکٹھا کیا ؟ کیا ایسا نہیں ہے کہ جب میں تمہارے پاس آیا تھا تو تم ایک دوسرے کے دشمن تھے، اللہ نے میرے ذریعے سے تمہارے دلوں میں الفت پیدا کردی ؟ انہوں نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ ﷺ ! نبی ﷺ نے فرمایا کیا پھر تم یہ نہیں کہتے کہ آپ ہمارے پاس خوف کی حالت میں آئے تھے، ہم نے آپ کو امن دیا، آپ کی قوم نے آپ کو نکال دیا تھا، ہم نے آپ کو ٹھکانہ دیا اور آپ بےیارومددگار ہوچکے تھے، ہم نے آپ کی مدد کی ؟ انہوں نے عرض کیا نہیں ہم پر اللہ اور اس کے رسول کا ہی احسان ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے نبی ﷺ جب بدر کی طرف روانہ ہوگئے تو لوگوں سے مشورہ کیا، اس کے جواب میں حضرت صدیق اکبر (رض) نے ایک مشورہ دیا، پھر دوبارہ مشورہ مانگا تو حضرت عمر (رض) نے مشورہ دے دیا، یہ دیکھ کر نبی ﷺ خاموش ہوگئے، ایک انصاری نے کہا کہ نبی ﷺ تم سے مشورہ لینا چاہتے ہیں، اس پر انصاری صحابہ (رض) کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! بخدا ! ہم اس طرح نہ کہیں گے جیسے بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا تھا کہ تم اور تمہارا رب جا کر لڑو، ہم یہاں بیٹھے ہیں، بلکہ اگر آپ اونٹوں کے جگر مارتے ہوئے برک الغماد تک جائیں گے تب بھی ہم آپ کے ساتھ ہوں گے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جس رات نبی ﷺ حضرت زینب بنت جحش کے یہاں رہے، اس کی صبح کو میں نے مسلمانوں کو نبی ﷺ کی طرف سے دعوت ولیمہ دی، نبی ﷺ نے مسلمانوں کو خوب پیٹ بھر کر روٹی اور گوشت کھلایا، پھر حسب معمول واپس تشریف لے گئے اور ازواج مطہرات کے گھر میں جا کر انہیں سلام کیا اور انہوں نے نبی ﷺ کے لئے دعائیں کیں، جب گھر پہنچے تو دیکھا کہ دو آدمیوں کے درمیان گھر کے ایک کونے میں باہم گفتگو جاری ہے، نبی ﷺ ان دونوں کو دیکھ کر پھر واپس چلے گئے، جب ان دونوں نے نبی ﷺ کو اپنے گھر سے پلٹتے ہوئے دیکھا تو جلدی سے اٹھ کھڑے ہوئے، اب مجھے یاد نہیں کہ نبی ﷺ کو ان کے جانے کی خبر میں نے دی یا کسی اور نے، بہرحال نبی ﷺ نے گھر واپس آکر میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکا دیا اور آیت حجاب نازل ہوگئی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے حضرت ابوطلحہ (رض) نبی ﷺ کے آگے کھڑے ہوئے تیر اندازی کر رہے تھے، بعض اوقات نبی ﷺ تیروں کی بوچھاڑ دیکھنے کے لئے پیچھے سے سر اٹھاتے تو حضرت ابوطلحہ (رض) سینہ سپر ہوجاتے تاکہ نبی ﷺ کی حفاظت کرسکیں اور عرض کیا کرتے یا رسول اللہ ﷺ ! آپ کے سینے کے سامنے میرا سینہ پہلے ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے نبی ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ انصار کے گھروں میں سب سے بہترین گھر کون سا ہے ؟ بنو نجار کا گھر، پھر بنو عبدالاشہل کا گھر، پھر بنو حارث بن خزرج کا اور پھر بنی ساعدہ کو اور یوں بھی انصار کے ہر گھر میں خیر ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہارے پاس ایسی قومیں آئیں گی جن کے دل تم سے بھی زیادہ نرم ہوں گے، چناچہ ایک مرتبہ اشعریین آئے، ان میں حضرت ابوموسی اشعری (رض) بھی شامل تھے، جب وہ مدینہ منورہ کے قریب پہنچے تو یہ رجزیہ شعر پڑھنے لگے کہ کل ہم اپنے دوستوں یعنی محمد ﷺ اور ان کے ساتھیوں سے ملاقات کریں گے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنی کسی اہلیہ غالباً حضرت عائشہ (رض) کے پاس تھے، دوسری اہلیہ نے نبی ﷺ کے پاس اپنے خادم کے ہاتھ ایک پیالہ بھجوایا جس میں کھانے کی کوئی چیز تھی، حضرت عائشہ (رض) نے اس خادم کے ہاتھ پر مارا، جس سے اس کے ہاتھ سے پیالہ نیچے گر کر ٹوٹ گیا اور دو ٹکڑے ہوگیا، نبی ﷺ نے یہ دیکھ کر فرمایا کہ تمہاری ماں نے اسے برباد کردیا، پھر برتن کے دونوں ٹکڑے لے کر انہیں جوڑا اور ایک دوسرے کے ساتھ ملا کر کھانا اس میں سمیٹا اور فرمایا اسے کھاؤ اور فارغ ہونے تک اس خادم کو روکے رکھا، اس کے بعد خادم کو دوسرا پیالہ دے دیا اور ٹوٹا ہوا پیالہ اسی گھر میں چھوڑ دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے حضرت ابوطلحہ (رض) کا ایک بیٹا بیمار تھا، حضرت ابوطلحہ (رض) مسجد کے لئے نکلے تو ان کے پیچھے ان کا بیٹا فوت ہوگیا، ان کی زوجہ حضرت ام سلیم (رض) نے اسے کپڑا اوڑھا دیا اور گھر والوں سے کہا کہ تم میں سے کوئی بھی ابوطلحہ (رض) کو ان کے بیٹے کی موت کی خبر نہ دے، چناچہ جب حضرت ابوطلحہ (رض) واپس آئے تو ان کے ساتھ مسجد سے ان کے کچھ دوست بھی آئے، حضرت ابوطلحہ (رض) نے بچے کے بارے پوچھا، انہوں نے بتایا کہ پہلے سے بہتر ہے، پھر ان کے سامنے رات کا کھانا لا کر رکھا سب نے کھانا کھایا، لوگ چلے گئے تو وہ ان کاموں میں لگ گئیں جو عورتوں کے کرنے کے ہوتے ہیں۔ جب رات کا آخری پہر ہوا تو انہوں نے حضرت ابوطلحہ (رض) سے کہا کہ اے ابوطلحہ ! دیکھیں تو سہی فلاں لوگوں نے عاریۃً کوئی چیز لی، اس سے فائدہ اٹھاتے رہے جب ان سے واپسی کا مطالبہ ہوا تو وہ اس پر ناگواری ظاہر کرنے لگے، حضرت ابوطلحہ (رض) نے کہا یہ لوگ انصاف نہیں کر رہے، ام سلیم (رض) نے کہا کہ پھر تمہارا بیٹا بھی اللہ کی طرف سے عاریت تھا، جسے اللہ نے واپس لے لیا ہے اس پر انہوں نے " انا للہ وانا الیہ راجعون " کہا اور اللہ کا شکر ادا کیا۔ صبح ہوئی تو وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، نبی ﷺ نے انہیں دیکھ کر فرمایا اللہ تم دونوں میاں بیوی کے لئے اس رات کو مبارک فرمائے، چناچہ وہ امید سے ہوگئیں، جب ان کے یہاں بچے کی ولادت ہوئی تو وہ رات کا وقت تھا۔ انہوں نے اس وقت بچے کو گھٹی دینا اچھا نہ سمجھا اور یہ چاہا کہ اسے خود نبی ﷺ گھٹی دیں، چناچہ صبح کو میں اس بچے کو اٹھا کر اپنے ساتھ کچھ عجوہ کھجوریں لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ اپنے اونٹوں کو قطران مل رہے ہیں، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آج رات ام سلیم کے یہاں بچہ پیدا ہوا، انہوں نے خود اسے گھٹی دینا مناسب نہ سمجھا اور چاہا کہ اسے آپ گھٹی دیں، نبی ﷺ نے فرمایا کیا تمہارے پاس کچھ ہے ؟ میں نے عرض کیا عجوہ کھجوریں ہیں، نبی ﷺ نے ایک کھجور لے کر اسے منہ میں چبا کر نرم کیا اور تھوک جمع کر کے اس کے منہ میں ٹپکا دیا جسے وہ چاٹنے لگا، نبی ﷺ نے فرمایا کھجور انصار کی محبوب چیز ہے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! اس کا نام رکھ دیجئے، فرمایا اس کا نام عبداللہ ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نماز کے لئے اذان ہوئی، مسجد کے قریب جتنے لوگوں کے گھر تھے وہ سب آگئے اور دور والے نہ آسکے، نبی ﷺ کے پاس پتھر کا ایک پیالہ لایا گیا جس میں آپ کی ہتھیلی بھی مشکل سے کھلتی تھی، نبی ﷺ نے اپنی انگلیوں کو جوڑ لیا اور اس میں سے اتنا پانی نکلا کہ سب نے وضو کرلیا، کسی نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ اس وقت آپ کتنے لوگ تھے ؟ انہوں نے بتایا کہ اسی یا کچھ زیادہ۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے بنو سلمہ نے ایک مرتبہ یہ ارادہ کیا کہ اپنی پرانی رہائش گاہ سے منتقل ہو کر مسجد کے قریب آکر سکونت پذیر ہوجائیں، نبی ﷺ کو یہ بات معلوم ہوئی تو آپ ﷺ کو مدینہ منورہ کا خالی ہونا اچھا نہ لگا، اس لئے فرمایا اے بنو سلمہ ! کیا تم مسجد کے طرف اٹھنے والے قدموں کا ثواب حاصل نہیں کرنا چاہتے ؟ وہ کہنے لگے کیوں نہیں یا رسول اللہ ﷺ ! پھر وہ یہیں اقامت پذیر رہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے ایک مرتبہ نماز کھڑی ہوئی اور ایک آدمی تیزی سے آیا، اس کا سانس پھولا ہوا تھا، صف تک پہنچ کر وہ کہنے لگا " الحمدللہ حمدا کثیرا طیبا مبارکا فیہ " نبی ﷺ نے نماز سے فارغ ہو کر پوچھا کہ تم میں سے کون بولا تھا ؟ اس نے اچھی بات کہی تھی، چناچہ وہ آدمی کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! میں بولا تھا، میں تیزی سے آرہا تھا اور صف کے قریب پہنچ کر میں نے یہ جملہ کہا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا میں نے بارہ فرشتوں کو اس کی طرف تیزی سے بڑھتے ہوئے دیکھا کہ کون اس جملے کو پہلے اٹھاتا ہے، پھر فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز کے لئے آئے تو سکون سے چلے، جتنی نماز مل جائے سو پڑھ لے اور جو رہ جائے اسے قضاء کرلے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں جنت میں داخل ہوا تو اپنے آگے کسی کی آہٹ سنی، دیکھا تو وہ غمیصاء بنت ملحان تھیں (جو کہ حضرت انس (رض) کی والدہ تھیں )
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ جب کسی بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتے ہیں تو اسے استعمال فرماتے ہیں، صحابہ (رض) نے پوچھا کہ کیسے استعمال فرماتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اسے مرنے سے پہلے عمل صالح کی توفیق عطاء فرما دیتے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مسلمان کا خواب اجزاء نبوت میں سے چھیالیسواں جزء ہوتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو اپنے دو بیٹوں کے کندھوں کا سہارا لے کر چلتے ہوئے دیکھا تو پوچھا یہ کیا ماجرا ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے پیدل چل کر حج کرنے کی منت مانی تھی، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ اس بات سے غنی ہے کہ یہ شخص اپنے آپ کو تکلیف میں مبتلاء کرے، پھر آپ ﷺ نے اسے سوار ہونے کا حکم دیا، چناچہ وہ سوار ہوگیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک آدمی کو دیکھا جو اونٹ ہانکتے ہوئے چلا جارہا تھا اور چلنے سے عاجز تھا، نبی ﷺ نے اس سے سوار ہونے کے لئے فرمایا : اس نے کہا کہ یہ قربانی کا جانور ہے۔ نبی ﷺ نے اس سے فرمایا کہ سوار ہوجاؤ اگرچہ یہ قربانی ہی کا ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی " جس کا نام انحشہ تھا " امہات المومنین (رض) عنہن کی سواریوں کو ہانک رہا تھا، اس نے جانوروں کو تیزی سے ہانکنا شروع کردیا، اس پر نبی ﷺ نے فرمایا انجشہ ! ان آبگینوں کو آہستہ لے چلو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ مسلمان ہوگئے، لیکن انہیں مدینہ منورہ کی آب و ہوا موافق نہ آئی، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ اگر تم ہمارے اونٹوں کے پاس جا کر ان کا دودھ پیو تو شاید تندرست ہوجاؤ، چناچہ انہوں نے ایسا ہی کیا، لیکن جب وہ صحیح ہوگئے تو دوبارہ مرتد ہو کر کفر کی طرف لوٹ گئے، نبی ﷺ کے مسلمان چرواہے کو قتل کردیا اور نبی ﷺ کے اونٹوں کو بھگا کرلے گئے، نبی ﷺ نے ان کے پیچھے صحابہ کو بھیجا، انہیں پکڑ کر نبی ﷺ کے سامنے پیش کیا گیا، نبی ﷺ نے ان کے ہاتھ پاؤں مخالف سمت سے کٹوا دیئے، ان کی آنکھوں میں سلائیاں پھروا دیں اور انہیں پتھریلے علاقوں میں چھوڑ دیا یہاں تک کہ وہ مرگئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت اس دن تک قائم نہیں ہوگی، جب تک زمین میں اللہ اللہ کہنے والا کوئی شخص باقی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت تک ہونے والی کسی چیز کے متعلق تم مجھ سے اس وقت تک سوال نہ کیا کرو جب تک میں تم سے خود بیان نہ کر دوں، اس کے باوجود عبداللہ بن حذافہ (رض) نے پوچھ لیا یا رسول اللہ ﷺ ! میرا باپ کون ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا باپ حذافہ ہے، ان کی والدہ نے ان سے کہا کہ تمہارا اس سے کیا مقصد تھا ؟ انہوں نے کہا کہ میں لوگوں کی باتوں سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتا تھا، دراصل ان کے متعلق کچھ باتیں مشہور تھیں۔ بہرحال ! ان کے سوال پر نبی ﷺ اور ناراض ہوگئے، اس پر حضرت عمر (رض) کہنے لگے کہ ہم اللہ کو اپنا رب مان کر، اسلام کو اپنا دین قرار دے کر اور محمد ﷺ کو اپنا نبی مان کر خوش اور مطمئن ہیں اور ہم اللہ اور اس کے رسول کی ناراضگی سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا بہترین علاج سینگی لگوانا اور قسط بحری کا استعمال ہے اور تم اپنے بچوں کے گلے میں انگلیاں ڈال کر انہیں تکلیف نہ دیا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک مرتبہ میں جنت میں داخل ہوا تو وہاں سونے کا ایک محل نظر آیا، میں نے پوچھا یہ محل کس کا ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ ایک قریشی نوجوان کا ہے، میں نے پوچھا وہ کون ہے ؟ لوگوں نے بتایا عمر بن خطاب (رض) عنہ، مجھے اگر تمہاری غیرت کے بارے معلوم نہ ہوتا تو میں ضرور اس میں داخل ہوجاتا، حضرت عمر (رض) کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! کیا میں آپ پر غیرت کا اظہار کروں گا ؟
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ سے ملنے کو پسند کرتا ہے، اللہ بھی اس سے ملنے کو پسند کرتا ہے اور جو اللہ سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے، یہ سن کر ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! ہم میں سے تو ہر ایک موت کو ناپسند کرتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس سے موت کی ناپسندیدگی مراد نہیں ہے، بلکہ مومن کے پاس جب اللہ کی طرف سے ایک فرشتہ اس کے بہترین انجام کی خوش خبری لے کر آتا ہے تو اس کے نزدیک اللہ کی ملاقات سے بڑھ کر کوئی چیز محبوب نہیں ہوتی، پھر اللہ بھی اس سے ملنے کو پسند کرتا ہے اور جب کافر کے پاس اللہ کی طرف سے ایک فرشتہ اس کے بدترین انجام کی خبر لے کر آتا ہے تو وہ اللہ سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے، پھر اللہ بھی اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کی ہتھیلی سے نرم کوئی ریشم بھی نہیں چھوا اور نبی ﷺ کی مہک سے عمدہ کوئی مہک نہیں سونگھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کسی مسلمان کی عیادت کے لئے تشریف لے گئے، وہ چوزے کی طرح ہوچکا تھا، نبی ﷺ نے اس سے پوچھا کیا تم کوئی دعا مانگتے تھے ؟ اس نے کہا جی ہاں ! میں یہ دعاء مانگتا تھا کہ اے اللہ ! تو نے مجھے آخرت میں جو سزا دینی ہے وہ دنیا ہی میں دے دے، نبی ﷺ نے فرمایا سبحان اللہ ! تمہارے اندر اس کی ہمت ہے اور نہ طاقت، تم نے یہ دعاء کیوں نہ کی کہ اے اللہ ! مجھے دنیا میں بھی بھلائی عطاء فرما اور آخرت میں بھی بھلائی عطاء فرما اور ہمیں عذاب جہنم سے محفوظ فرما، راوی کہتے ہیں کہ اس نے اللہ سے یہ دعاء مانگی اور اللہ نے اسے شفا عطاء فرما دی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ کی خدمت میں کوئی شخص آکر اسلام قبول کرتا کہ نبی ﷺ اسے دنیا کا مال و دولت عطاء فرمائیں گے اور شام تک اس کے نزدیک اسلام دنیا ومافیہا سے زیادہ محبوب اور معزز ہوچکا ہوتا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ قبول اسلام پر جو آدمی نبی ﷺ سے جس چیز کا بھی سوال کرتا، نبی ﷺ اسے عطاء فرما دیتے، اسی تناظر میں ایک آدمی آیا اور اس نے نبی ﷺ سے کچھ مانگا، نبی ﷺ نے اسے صدقہ کی بکریوں میں سے بہت سی بکریاں " جو دو پہاڑوں کے درمیان آسکیں " دینے کا حکم دیا، وہ آدمی اپنی قوم کے پاس آکر کہنے لگا لوگو ! اسلام قبول کرلو، کیونکہ محمد ﷺ اتنی بخشش دیتے ہیں کہ انسان کو فقر وفاقہ کا کوئی اندیشہ نہیں رہتا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ام سلیم (رض) نے میرے ہاتھ ایک تھیلی میں تر کھجوریں بھر کر نبی ﷺ کی خدمت میں بھیجیں، میں نے نبی ﷺ کو گھر میں نہ پایا، کیونکہ نبی ﷺ قریب ہی اپنے ایک آزاد کردہ غلام کے یہاں گئے ہوئے تھے جس نے نبی ﷺ کی دعوت کی تھی، میں وہاں پہنچا تو نبی ﷺ کھانا تناول فرما رہے تھے، نبی ﷺ نے مجھے بھی کھانے کے لئے بلا لیا، دعوت میں صاحب خانہ نے گوشت اور کدو کا ثرید تیار کر رکھا تھا، نبی ﷺ کو کدو بہت پسند تھا، اس لئے میں اسے الگ کر کے نبی ﷺ کے سامنے کرتا رہا، جب کھانے سے فارغ ہو کر نبی ﷺ اپنے گھر واپس تشریف لائے تو میں نے وہ تھیلی نبی ﷺ کے سامنے رکھ دی، نبی ﷺ اسے کھاتے گئے اور تقسیم کرتے گئے یہاں تک کہ وہ تھیلی خالی ہوگئی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ حضرت ام سلیم (رض) کے یہاں تشریف لائے، انہوں نے نبی ﷺ کے سامنے کھجوریں اور گھی پیش کیا، نبی ﷺ اس دن روزے سے تھے اس لئے فرمایا کہ کھجوریں اس کے برتن میں اور گھی اس کی بالٹی میں ڈال دو ، پھر گھر کے ایک کونے میں کھڑے ہو کر آپ ﷺ نے دو رکعت نماز پڑھی، ہم نے بھی نبی ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، پھر نبی ﷺ نے حضرت ام سلیم (رض) اور ان کے اہل خانہ کے لئے دعاء فرمائی، حضرت ام سلیم (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! میری ایک خاص چیز بھی ہے، نبی ﷺ نے پوچھا وہ کیا ہے ؟ عرض کیا آپ کا خادم انس، اسی پر نبی ﷺ نے دنیا و آخرت کی کوئی خیر ایسی نہ چھوڑی جو میرے لئے نہ مانگی ہو اور فرمایا اے اللہ ! اسے مال اور اولاد عطاء فرما اور ان میں برکت عطاء فرما، چناچہ اس کے بعد انصار میں سے کوئی شخص مجھ سے زیادہ مالدار نہ تھا، حالانکہ قبل ازیں وہ اپنی انگوٹھی کے علاوہ کسی سونا چاندی کے مالک نہ تھے اور خود کہتے ہیں کہ مجھے میری بڑی بیٹی امینہ نے بتایا ہے کہ حجاج بن یوسف کے آنے تک میری نسل میں سے ایک سو بیس سے زائد آدمی فوت ہو کر دفن ہوچکے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حمید کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ خضاب لگاتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کی مبارک ڈاڑھی کے اگلے حصے میں صرف سترہ یا بیس بال سفید تھے اور ان پر بڑھاپے کا عیب نہیں آیا، کسی نے پوچھا کہ کیا بڑھاپا عیب ہے ؟ انہوں نے فرمایا تم میں سے ہر شخص اسے ناپسند سمجھتا ہے، البتہ حضرت صدیق اکبر (رض) مہندی اور وسمہ کا خضاب لگاتے تھے، جب کہ حضرت عمر (رض) صرف مہندی کا خضاب لگاتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے گھر میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی آکر کسی سوراخ سے اندر جھانکنے لگا، نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ میں پکڑی ہوئی کنگھی اسے دے ماری تو وہ آدمی پیچھے ہٹ گیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) نے نبی ﷺ سے سواری کے لئے کوئی جانور مانگا، نبی ﷺ اس وقت کسی کام میں مصروف تھے، اس لئے فرما دیا کہ بخدا ! میں تمہیں کوئی سواری نہیں دوں گا، لیکن جب وہ پلٹ کر جانے لگے تو انہیں واپس بلایا اور ایک سواری مرحمت فرما دی، وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! آپ نے تو قسم کھائی تھی کہ مجھے کوئی سواری نہیں دیں گے ؟ فرمایا اب قسم کھالیتا ہوں کہ تمہیں سواری ضرور دوں گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی مدینہ منورہ تشریف آوری کے بعد حضرت عبداللہ بن سلام (رض) بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! میں آپ سے تین باتیں پوچھتا ہوں جنہیں کسی نبی کے علاوہ کوئی نہیں جانتا، نبی ﷺ نے فرمایا پوچھو، انہوں نے کہا کہ قیامت کی سب سے پہلی علامت کیا ہے ؟ اہل جنت کا سب سے پہلا کھانا کیا چیز ہوگی ؟ اور بچہ اپنے ماں باپ کے مشابہہ کیسے ہوتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ان کا جواب مجھے ابھی ابھی حضرت جبرئیل امین (علیہ السلام) نے بتایا ہے، عبداللہ کہنے لگے وہ تو فرشتوں میں یہودیوں کا دشمن ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کی سب سے پہلی علامت تو وہ آگ ہوگی جو مشرق سے نکل کر تمام لوگوں کو مغرب میں جمع کرلے گی اور اہل جنت کا سب سے پہلا کھانا مچھلی کا جگر ہوگا اور بچے کے اپنے ماں باپ کے ساتھ مشابہہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اگر مرد کا " پانی عورت کے پانی پر غالب آجائے تو وہ بچے کو اپنی طرف کھینچ لیتا ہے اور اگر عورت کا پانی مرد کے پانی پر غالب آجائے تو وہ بچے کو اپنی طرف کھینچ لیتی ہے، یہ سن کر عبداللہ کہنے لگے کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور آپ اللہ کے رسول ہیں، پھر کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! یہودی بہتان باندھنے والی قوم ہیں، اگر انہیں میرے اسلام کا پتہ چل گیا تو وہ آپ کے سامنے مجھ پر طرح طرح کے الزام لگائیں گے، اس لئے آپ ان کے پاس پیغام بھیج کر انہیں بلائیے اور میرے متعلق ان سے پوچھئے کہ تم میں ابن سلام کیسا آدمی ہے ؟ چناچہ نبی ﷺ نے انہیں بلا بھیجا اور ان سے پوچھا کہ عبداللہ بن سلام تم میں کیسا آدمی ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم میں سب سے بہتر ہے اور سب سے بہتر کا بیٹا ہے، ہمارا عالم اور عالم کا بیٹا ہے، ہم میں سب سے بڑا فقیہہ ہے اور سب سے بڑے فقیہہ کا بیٹا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا یہ بتاؤ، اگر وہ اسلام قبول کرلے تو کیا تم بھی اسلام قبول کرلو گے ؟ وہ کہنے لگے اللہ اسے بچا کر رکھے، اس پر حضرت عبداللہ بن سلام (رض) باہر نکل آئے اور ان کے سامنے کلمہ پڑھا، یہ سن کر وہ کہنے لگے کہ یہ ہم میں سب سے بدتر ہے اور سب سے بدتر کا بیٹا ہے اور ہم میں جاہل اور جاہل کا بیٹا ہے، حضرت عبداللہ بن سلام (رض) نے فرمایا اسی چیز کا مجھے اندیشہ تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ جب غزوہ حنین کے دن مسلمان ابتدائی طور پر شکست خوردہ ہو کر بھاگنے لگے تو حضرت ام سلیم (رض) نے پکار کر عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! جو لوگ ہمیں چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں، انہیں قتل کروا دیں، نبی ﷺ نے فرمایا اے ام سلیم ! اللہ تعالیٰ کافی ہے، تھوڑی دیر بعد حضرت ابوطلحہ (رض) ان کے پاس آئے تو ام سلیم (رض) کے ہاتھ میں ایک کدال تھی، انہوں نے پوچھا ام سلیم ! یہ کیا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی مشرک میرے قریب آیا تو میں اس سے اس کا پیٹ پھاڑ دوں گی، یہ سن کر وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! دیکھیں تو سہی کہ ام سلیم کیا کہہ رہی ہیں۔ حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی مدینہ منورہ تشریف آوری کے بعد حضرت عبداللہ بن سلام (رض) بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! میں آپ سے تین باتیں پوچھتا ہوں۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا، اسی دوران نبی ﷺ تشریف لے آئے اور ہمیں سلام کیا، پھر میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے کسی کام سے بھیج دیا اور خود ایک دیوار کے سائے میں بیٹھ گئے، یہاں تک کہ میں واپس آگیا اور وہ پیغام پہنچا دیا جو نبی ﷺ نے دے کر مجھے بھیجا تھا، جب میں گھر واپس پہنچا تو ام سلیم (رض) (میری والدہ) کہنے لگیں کہ اتنی دیر کیوں لگا دی ؟ میں نے بتایا کہ نبی ﷺ نے اپنے کسی کام سے بھیجا تھا، انہوں نے پوچھا کیا کام تھا ؟ میں نے کہا یہ ایک راز ہے، انہوں نے کہا کہ پھر نبی ﷺ کے راز کی حفاظت کرنا، چناچہ اس کے بعد میں نے کبھی وہ کسی کے سامنے بیان نہ کیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک آدمی سے اسلام قبول کرنے کے لئے فرمایا : اس نے کہا کہ مجھے پسند نہیں ہے، نبی ﷺ نے فرمایا پسند نہ بھی ہوتب بھی اسلام قبول کرلو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ اسے دفن کردینا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہوتا ہے تو وہ اپنے رب سے مناجات کر رہا ہوتا ہے، اس لئے اس حالت میں تم میں سے کوئی شخص اپنے دائیں جانب نہ تھوکا کرے بلکہ بائیں جانب یا پاؤں کے نیچے تھوکا کرے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے نبی ﷺ کے پاس قبیلہ رعل، ذکوان، عصبہ اور بنو لحیان کے کچھ لوگ آئے اور یہ ظاہر کیا کہ وہ اسلام قبول کرچکے ہیں اور نبی ﷺ سے اپنی قوم پر تعاون کا مطالبہ کیا، نبی ﷺ نے ان کے ساتھ ستر انصاری صحابہ (رض) تعاون کے لئے بھیج دیئے، حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ ہم انہیں " قراء " کہا کرتے تھے، یہ لوگ دن کو لکڑیاں کاٹتے اور رات کو نماز میں گذار دیتے تھے، وہ لوگ ان تمام حضرات کو لے کر روانہ ہوگئے، راستے میں جب وہ " بیر معونہ " کے پاس پہنچے انہوں نے صحابہ کرام (رض) کے ساتھ دھوکہ کیا اور انہیں شہید کردیا، نبی ﷺ کو پتہ چلا تو آپ ﷺ نے ایک مہینے تک فجر کی نماز میں قنوت نازلہ پڑھی اور رعل، ذکوان، عصبہ اور بنولحیان کے قبائل پر بد دعا کرتے رہے۔ حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ ان صحابہ (رض) کے یہ جملے کہ " ہماری قوم کو ہماری طرف سے یہ پیغام پہنچا دو کہ ہم اپنے رب سے مل چکے، وہ ہم سے راضی ہوگیا اور ہمیں بھی راضی کردیا " ایک عرصے تک قرآن کریم میں پڑھتے رہے، بعد میں ان کی تلاوت منسوخ ہوگئی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ دوران نماز آسمان کی طرف نگاہیں اٹھا کر دیکھتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے شدت سے اس کی ممانعت کرتے ہوئے فرمایا کہ لوگ اس سے باز آجائیں ورنہ ان کی بصارت اچک لی جائے گی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سجدوں میں اعتدال برقرار رکھا کرو اور تم میں سے کوئی شخص کتے کی طرح اپنے ہاتھ نہ بچھائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا بعض اوقات میں نماز شروع کرتا ہوں اور ارادہ ہوتا ہے کہ لمبی نماز پڑھاؤں، لیکن پھر کسی بچے کے رونے کی آواز آتی ہے تو میں اپنی نماز کو مختصر کردیتا ہوں، کیونکہ میں جانتا ہوں کہ اس کی ماں اس کے رونے کی وجہ سے کتنی پریشان ہو رہی ہوگی ؟۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی ﷺ جب مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو آپ ﷺ نے خود پہن رکھا تھا، کسی شخص نے آکر بتایا کہ ابن خطل خانہ کعبہ کے پردوں کے ساتھ چمٹا ہوا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا پھر بھی اسے قتل کردو۔ عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میں نے امام مالک (رح) کے سامنے جو حدیث پڑھی تھی، اس میں یہ بھی تھا کہ اس دن نبی ﷺ حالت احرام میں نہ تھے، واللہ اعلم۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
محمد بن ابی بکر کہتے ہیں کہ میں نے خضرت انس (رض) سے پوچھا کہ عرفہ کے دن آپ لوگ کیا کر رہے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کے ساتھ ہم میں سے کچھ لوگ تہلیل کہہ رہے تھے، ان پر بھی کوئی نکیر نہ ہوتی تھی اور بعض تکبیر کہہ رہے تھے اور ان پر بھی کوئی نکیر نہ کی گئی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جنت میں ایک درخت ایسا ہے جس کے سائے میں اگر کوئی سوار سو سال تک چلتا رہے تب بھی اس کا سایہ ختم نہ ہوگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دباء اور مزفت سے اور اس میں پینے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ وہ آخری نظر جو میں نے نبی ﷺ پر پیر کے دن ڈالی، وہ اس طرح تھی کہ نبی ﷺ نے اپنے حجرہ مبارکہ کا پردہ ہٹایا، لوگ اس وقت حضرت صدیق اکبر (رض) کی امامت میں نماز ادا کر رہے تھے، میں نے نبی ﷺ کے چہرہ مبارک کو دیکھا تو وہ قرآن کا ایک کھلا ہوا صفحہ محسوس ہو رہا تھا، لوگوں نے اپنی جگہ سے حرکت کرنا چاہی، لیکن نبی ﷺ نے انہیں اشارے سے اپنی جگہ رہنے کا حکم دیا اور پردہ لٹکا لیا اور اسی دن آپ ﷺ دنیا سے رخصت ہوگئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا آپس میں قطع تعلقی، بغض، پشت پھیرنا اور حسد نہ کیا کرو اور اللہ کے بندو ! بھائی بھائی بن کر رہا کرو اور کسی مسلمان کے لئے اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع کلامی کرنا حلال نہیں ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ گھوڑے سے گرپڑے جس سے دائیں حصے پر زخم آگیا، ہم لوگ عیادت کے لئے نبی ﷺ کے پاس آئے، اسی دوران نماز کا وقت آگیا، نبی ﷺ نے بیٹھ کر نماز پڑھائی اور ہم نے بھی بیٹھ کر نماز پڑھی، نماز سے فارغ ہو کر نبی ﷺ نے فرمایا امام تو ہوتا ہی اس لئے ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، اس لئے جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو، جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، (جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو) جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم ربنا ولک الحمد کہو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ قیامت کب قائم ہوگی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم نے قیامت کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے ؟ اس نے کہا کہ میں نے کوئی بہت زیادہ اعمال تو مہیا نہیں کر رکھے، البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کرتا ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ انسان قیامت کے دن اس شخص کے ساتھ ہوگا جس کے ساتھ وہ محبت کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب رات کا کھانا سامنے آجائے اور نماز کھڑی ہوجائے تو پہلے کھانا کھالو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو میں دس سال کا تھا، جب دنیا سے رخصت ہوئے تو میں بیس سال کا تھا، میری والدہ مجھے نبی ﷺ کی خدمت کی ترغیب دیا کرتی تھیں، ایک مرتبہ نبی ﷺ ہمارے گھر تشریف لائے ہم نے ایک پالتو بکری کا دودھ دوہا اور گھر کے کنوئیں میں پانی لے کر اس میں ملایا اور نبی ﷺ کی خدمت میں پیش کردیا، نبی ﷺ کی دائیں جانب ایک دیہاتی تھا اور بائیں جانب حضرت صدیق اکبر (رض) تھے، حضرت عمر (رض) بھی ایک کونے میں تھے، نبی ﷺ جب اسے نوش فرما چکے تو حضرت عمر (رض) نے عرض کیا کہ یہ ابوبکر کو دے دیجئے، لیکن نبی ﷺ نے دودھ کا وہ برتن دیہاتی کو دے دیا اور فرمایا پہلے دائیں ہاتھ والے کو، پھر اس کے بعد والے کو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت صفیہ (رض) کا ولیمہ کھجوروں اور ستو سے کیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے ساتھ مدینہ منورہ میں چار رکعتیں اور ذوالحلیفہ میں دو رکعتیں پڑھی ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میت کے ساتھ تین چیزیں جاتی ہیں اس کے اہل خانہ، مال اور اعمال، دو چیزیں واپس آجاتی ہیں اور ایک چیز اس کے ساتھ رہ جاتی ہیں، اہل خانہ اور مال واپس آجاتا ہے اور اعمال باقی رہ جاتے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے ایک یتیم بچے کے ساتھ " جو ہمارے گھر میں تھا " نبی ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی، اس وقت نبی ﷺ ہمارے گھر تشریف لائے تھے اور حضرت ام سلیم (رض) نے ہمارے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی نے آکر مسجد نبوی میں پیشاب کردیا، نبی ﷺ نے فرمایا اس پر پانی کا ایک ڈول بہا دو ۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے ساتھ مدینہ منورہ میں ظہر کی چار رکعتیں اور ذوالحلیفہ میں عصر کی دو رکعتیں پڑھی ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ اور خلفاء ثلاثہ کے ساتھ نماز پڑھی ہے، یہ حضرات نماز میں قرأت کا آغاز " الحمدللہ رب العالمین " سے کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے انصار کو بلایا تاکہ بحرین سے آئے ہوئے مال کا حصہ انہیں تقسیم کردیں، لیکن وہ کہنے لگے کہ پہلے ہمارے مہاجر بھائیوں کو ہمارے برابر حصہ الگ کیجئے، نبی ﷺ نے ان کے جذبہ ایثار کو دیکھ کر فرمایا میرے بعد تمہیں ترجیحات کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن تم صبر کرنا تاکہ آنکہ مجھ سے آملو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ خیبر کے لئے صبح کے وقت تشریف لے گئے، لوگ اس وقت کام پر نکلے ہوئے تھے، وہ کہنے لگے کہ محمد اور لشکر آگئے، پھر وہ اپنے قلعے کی طرف بھاگنے لگے، نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ بلند کر کے تین مرتبہ اللہ اکبر کہا اور فرمایا خیبر برباد ہوگیا جب ہم کسی قوم کے صحن میں اترتے ہیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بڑی بدترین ہوتی ہے، وہاں بستی میں ہمیں گدھے ہاتھ لگے، ہم نے انہیں پکا لیا، لیکن نبی ﷺ نے فرمایا اللہ اور اس کا رسول تمہیں پالتو گدھوں سے روکتے ہیں، کیونکہ یہ ناپاک اور شیطانی عمل ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو کسی لشکر کا اتنا دکھ نہیں ہوا جتنا بیر معونہ والے لشکر پر ہوا، اس لشکر کے لوگوں کا نام ہی " قراء " پڑگیا تھا اور ان ہی کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی تھی کہ ہماری قوم کو ہماری طرف سے یہ پیغام پہنچا دو کہ ہم اپنے پروردگار سے راضی ہوگئے اور اس نے ہمیں خوش کردیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو کسی لشکر کا اتنا دکھ نہیں ہوا جتنا بیر معونہ والے لشکر پر ہوا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مہاجرین و انصار کے درمیان مواخات ہمارے گھر میں فرمائی تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ایک سفر میں تھے نبی ﷺ کا ایک حدی خوان تھا " جس کا نام انجشہ تھا " وہ امہات المومنین کی سواریوں کو ہانک رہا تھا، حضرت انس (رض) کی والدہ بھی ان کے ساتھ تھیں، نبی ﷺ نے فرمایا انجشہ ان آبگینوں کو آہستہ لے کر چلو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو مقام بیداء میں حج وعمرہ کا تلبیہ اکٹھے پڑھتے ہوئے سنا ہے کہ آپ ﷺ یوں فرما رہے تھے " لبیک بعمرۃ وحجۃ معاً
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب جمرہ عقبہ کی رمی اور جانور کی قربانی کرچکے تو سینگی لگوائی اور وہاں کاٹنے والے کے سامنے پہلے سر کا داہنا حصہ کیا، اس نے اس حصے کے بال تراشے، نبی ﷺ نے وہ بال حضرت ابوطلحہ (رض) کو دے دیئے، پھر بائیں جانب کے بال منڈوائے تو عام لوگوں کو دے دیئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ اکید رومہ نے نبی ﷺ کی خدمت میں ایک جوڑا ہدیہ کے طور پر بھیجا، لوگ اس کی خوبصورتی پر تعجب کرنے لگے، نبی ﷺ نے فرمایا سعد کے رومال " جو انہیں جنت میں دیئے گئے ہیں " وہ اس سے بہتر اور عمدہ ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
ابن جدعان (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ثابت (رح) نے حضرت انس (رض) سے عرض کیا کہ اے انس ! کیا آپ نے نبی ﷺ کے دست مبارک کو اپنے ہاتھ سے چھوا ہے ؟ انہوں نے اثبات میں جواب دیا تو ثابت (رح) نے کہا کہ مجھے وہ ہاتھ دکھائیے کہ میں اسے بوسہ دوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا لشکر میں ابو طلحہ (رض) کی آواز میں ہی کئی لوگوں سے بہتر ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ مدینہ منورہ میں بنو نجار کے کسی ویرانے میں تشریف لے گئے، وہاں نبی ﷺ قضاء حاجت کے لئے جایا کرتے تھے، تھوڑی دیر بعد نبی ﷺ گھبرائے ہوئے ہمارے پاس آئے اور فرمایا اگر تم لوگ اپنے مردوں کو دفن کرنا چھوڑ نہ دیتے تو میں اللہ سے یہ دعاء کرتا کہ وہ تمہیں بھی عذاب قبر کی آواز سنا دے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کبھی کبھار اپنی تمام ازواج مطہرات کے پاس ایک ہی رات میں ایک ہی غسل سے جایا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے ساتھ مدینہ منورہ میں چار رکعتیں اور ذوالحلیفہ میں دو رکعتیں پڑھی ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
مختار بن نوفل (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ برتنوں میں پینے کا کیا حکم ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ نبی ﷺ نے " مزفت " سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ ہر نشہ آور چیز حرام ہے، میں نے پوچھا کہ مزفت سے کیا مراد ہے ؟ انہوں نے فرمایا لک لگایا ہوا برتن، میں نے پوچھا کہ شیشی اور بوتل کا کیا حکم ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ ان دونوں میں کوئی حرج نہیں، میں نے کہا کہ لوگ تو انہیں اچھا نہیں سمجھتے ؟ انہوں نے فرمایا کہ پھر جس چیز میں تمہیں شک ہو اسے چھوڑ کر وہ چیز اختیار کرلو جس میں تمہیں کوئی شک نہ ہو، کیونکہ ہر نشہ آور چیز حرام ہے، میں نے عرض کیا کہ آپ نے بجا فرمایا کہ نشہ حرام ہے، لیکن کھانے کے بعد ایک دو گھونٹ پی لینے کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا نشہ آور چیز خواہ تھوڑی ہو یا زیادہ حرام ہے اور فرمایا کہ شراب انگور سے بھی بنتی ہے، کھجور، شہد، گندم، جو اور مکئی سے بھی بنتی ہے، ان میں سے جس چیز سے بھی بنے، وہ بہر حال شراب ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب قضاء حاجت کے لئے جاتے تو میں پانی پیش کرتا تھا اور نبی ﷺ اس سے استنجاء فرماتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا لشکر میں ابوطلحہ (رض) کی اواز ہی کئی لوگوں سے بہتر ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ میں نے اپنے اہل و عیال پر نبی ﷺ سے بڑھ کر کسی کو شفیق نہیں پایا، حضرت ابراہیم (رض) عوالی مدینہ میں دودھ پیتے بچے تھے، نبی ﷺ انہیں ملنے جایا کرتے تھے، ہم بھی نبی ﷺ کے ساتھ ہوتے نبی ﷺ جب اس گھر میں داخل ہوتے تو وہ دھوئیں سے بھرا ہوتا تھا کیونکہ خاتونِ خانہ کا شوہر لوہار تھا، نبی ﷺ انہیں پکڑ کر پیار کرتے اور کچھ دیر بعد واپس آجاتے، جب حضرت ابراہیم (رض) کی وفات ہوگئی تو نبی ﷺ نے فرمایا ابراہیم میرا بیٹا تھا، جو بچپن میں ہی فوت ہوگیا، اس کے لئے دو دائیاں مقرر کی گئی ہیں جو جنت میں اس کی مدت رضاعت کی تکمیل کریں گی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ میرے ایک چچا نے ایک مرتبہ نبی ﷺ کی کھانے پر دعوت کی اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! میری خواہش ہے کہ آپ میرے گھر میں کھانا کھائیں اور اس میں نماز پڑھیں، چناچہ نبی ﷺ تشریف لائے، وہاں گھر میں ایک چٹائی پڑی ہوئی تھی جو پرانی ہو کر کالی ہوچکی تھی، نبی ﷺ نے اسے ایک کونے میں رکھنے کا حکم دیا، اسے جھاڑا گیا اور اس پر پانی چھڑک دیا گیا، پھر نبی ﷺ نے وہاں نماز پڑھی اور ہم نے بھی نبی ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ دورانِ نماز آسمان کی طرف نگاہیں اٹھا کر دیکھتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے شدت سے اس کی ممانعت کرتے ہوئے فرمایا کہ لوگ اس سے باز آجائیں، ورنہ ان کی بصارت اچک لی جائے گی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اور ان کی اہلیہ محترمہ ایک ہی برتن سے غسل کیا کرتے تھے، نبی ﷺ پانچ مکوک پانی سے غسل اور ایک مکوک پانی سے وضو فرمالیا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ احد پہاڑ پر چڑھے، آپ ﷺ کے پیچھے پیچھے حضرت ابوبکر و عمر و عثمان (رض) بھی تھے، ایک دم پہاڑ ہلنے لگا نبی ﷺ نے فرمایا اے پہاڑ ! تھم جا کہ تجھ پر ایک نبی، ایک صدیق اور دو شہید ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ بکثرت یہ دعاء مانگا کرتے تھے، کہ اے دلوں کے پھیرنے والے، میرے دل کو اپنے دین پر ثابت قدمی عطاء فرما، ایک مرتبہ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! ہم آپ پر اور آپ کی تعلیمات پر ایمان لائے ہیں، کیا آپ کو ہمارے متعلق کسی چیز سے خطرہ ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! کیونکہ دل اللہ کی انگلیوں میں سے صرف دو انگلیوں کے درمیان ہے، وہ جیسے چاہتا ہے انہیں بدل دیتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ حنین کے دن حضرت ابوطلحہ (رض) نبی ﷺ کو ہنسانے کے لئے آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! ام سلیم کو دیکھیں کہ ان کے پاس خنجر ہے، نبی ﷺ نے ان سے پوچھا کہ اے ام سلیم ! تم اس کا کیا کرو گی ؟ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی مشرک میرے قریب آیا تو میں اس سے اس کا پیٹ پھاڑ دوں گی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
بشیر بن یسار (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم نے حضرت انس (رض) سے عرض کیا کہ آپ کو دور نبوت کے حالات سے ہمارے حالات میں کیا تبدیلی محسوس ہو رہی ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے یہ چیز عجیب لگتی ہے کہ تم لوگ صفیں سیدھی نہیں رکھتے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص میری طرف جان بوجھ کر کسی جھوٹی بات کی نسبت کرے، اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لینا چاہئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ جب نبی ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں ہوتے تو کہتے تھے کہ زوال شمس ہوگیا یا نہیں، نبی ﷺ ظہر پڑھ کر کوچ فرماتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، نبی ﷺ اس وقت غمگین بیٹھے تھے اور خون میں لت پٹ تھے، کچھ اہل مکہ نے آپ ﷺ کو مارا تھا، حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نے پوچھا کہ آپ کو کیا ہوا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ان لوگوں نے میرے ساتھ یہ سلوک کیا ہے، حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نے عرض کیا کہ کیا آپ چاہیں گے کہ میں آپ کو ایک معجزہ دکھاؤں ؟ نبی ﷺ نے اثبات میں جواب دیا، حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نے وادی کے پیچھے ایک درخت کی طرف دیکھا اور کہا کہ اس درخت کو بلائیے، نبی ﷺ نے اسے آواز دی تو وہ چلتا ہوا آیا اور نبی ﷺ کے سامنے کھڑا ہوگیا، حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نے عرض کیا کہ اب اسے واپس جانے کا حکم دیجئے، نبی ﷺ نے اسے حکم دیا تو وہ واپس چلا گیا، یہ دیکھ کر نبی ﷺ نے فرمایا میرے لئے یہی کافی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعاء کیا کرتے تھے کہ اے اللہ ! میں لاچاری، سستی، بزدلی، بڑھاپے، بخل اور عذاب قبر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں اور زندگی اور موت کی آزمائش سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے خطبہ دیتے ہوئے ہمیں خبر دی کہ زید نے جھنڈا پکڑا لیکن شہید ہوگئے، پھر جعفر نے پکڑا لیکن وہ بھی شہید ہوگئے، پھر عبداللہ بن رواحہ نے اسے پکڑا لیکن وہ بھی شہید ہوگئے، پھر خالد بن ولید نے کسی سالاری کے بغیر جھنڈا پکڑا اور اللہ نے ان کے ہاتھوں پر مسلمانوں کو فتح عطاء فرمائی اور مجھے اس بات کی خوشی نہیں ہے کہ وہ ہمارے پاس ہی رہتے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ اہل کتاب کے سلام کے جواب میں وعلیکم سے زیادہ کچھ نہ کہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی ساری نمازیں قریب قریب برابر ہوتی تھیں، اسی طرح حضرت صدیق اکبر (رض) کی نمازیں بھی، لیکن حضرت عمر (رض) نے فجر کی نماز طویل کرنا شروع فرمائی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
ابن سیرین (رح) کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ نے قنوت نازلہ پڑھی ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! رکوع کے بعد، دوبارہ یہی سوال ہوا کہ نماز فجر میں قنوت نازلہ پڑھی ہے ؟ تو فرمایا ہاں ! کچھ عرصے کے لئے رکوع کے بعد پڑھی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے بال نصف کان تک ہوتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کسی شخص نے نبی ﷺ سے فجر کا وقت پوچھا تو نبی ﷺ نے حضرت بلال (رض) کو طلوع فجر کے وقت حکم دیا اور نماز کھڑی کردی، پھر اگلے دن خوب روشنی میں کر کے نماز پڑھائی اور فرمایا نماز فجر کا وقت پوچھنے والا کہاں ہے ؟ ان دو وقتوں کے درمیان نماز فجر کا وقت ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے عیدالاضحی کے دن فرمایا کہ جس شخص نے نماز سے پہلے قربانی کرلی ہو، اسے دوبارہ قربانی کر لینی چاہئے، ایک آدمی یہ سن کر کھڑا ہوگیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! یہ دن ایسا ہے جس میں لوگوں کو عام طور پر گوشت کی خواہش ہوتی ہے پھر اس نے اپنے کسی پڑوسی کے اس معاملے کا تذکرہ کیا تو ایسا محسوس ہوا کہ نبی ﷺ اس کی تصدیق کر رہے ہیں، پھر اس نے کہا کہ میرے پاس ایک چھ ماہ کا بچہ ہے، جو مجھے دو بکریوں کے گوشت سے بھی زیادہ محبوب ہے، نبی ﷺ نے اسے اس ہی کی قربانی کرنے کی اجازت دے دی، اب مجھے نہیں معلوم کہ یہ اجازت دوسروں کے لئے بھی ہے یا نہیں، پھر نبی ﷺ اپنے دو مینڈھوں کی طرف متوجہ ہوئے اور انہیں ذبح فرمایا : لوگ " مال غنیمت " کے انتظار میں کھڑے تھے، سو انہوں نے اسے تقسیم کرلیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دودھ نوش فرمایا : نبی ﷺ کے دائیں جانب ایک دیہاتی تھا اور بائیں جانب حضرت صدیق اکبر (رض) تھے، نبی ﷺ نے دودھ کا وہ برتن دیہاتی کو دے دیا اور فرمایا پہلے دائیں ہاتھ والے کو، پھر اس کے بعد والے کو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
نوفل بن مسعود (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت انس (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے عرض کیا کہ ہمیں کوئی ایسی حدیث سنائیے، جو آپ نے نبی ﷺ سے خود سنی ہو، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تین چیزیں ایسی ہیں کہ جس آدمی میں ہوں، وہ جہنم کی آگ پر حرام ہوگا اور جہنم کی آگ اس پر حرام ہوگی، اللہ پر ایمان، اللہ سے محبت اور آگ میں گر کر جل جانا کفر کی طرف لوٹ کر جانے سے زیادہ محبوب ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں بنو نجار کے کسی باغ میں تشریف لے گئے، وہاں کسی قبر سے آواز سنائی دی، نبی ﷺ نے اس کے متعلق دریافت فرمایا کہ اس قبر میں مردے کو کب دفن کیا گیا تھا لوگوں نے بتایا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! یہ شخص زمانہ جاہلیت میں دفن ہوا تھا، نبی ﷺ کو اس پر تعجب ہوا اور فرمایا اگر تم لوگ اپنے مردوں کو دفن کرنا چھوڑ نہ دیتے تو میں اللہ سے یہ دعاء کرتا کہ وہ تمہیں بھی عذاب قبر کی آواز سنا دے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
بشیر بن یسار (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم نے حضرت انس (رض) سے عرض کیا کہ آپ کو دور نبوت کے حالات سے ہمارے حالات میں کیا تبدیلی محسوس ہو رہی ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے یہ چیز عجیب لگتی ہے کہ تم لوگ صفیں سیدھی نہیں رکھتے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا گھوڑوں کی پیشانیوں میں برکت رکھ دی گئی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بات سنتے اور مانتے رہو، خواہ تم پر ایک حبشی " جس کا سر کشمش کی طرح ہو " گورنر بنادیا جائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو اپنے دو بیٹوں کے کندھوں کا سہارا لے کر چلتے ہوئے دیکھا تو پوچھا کہ یہ کیا ماجرا ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے پیدل چل کر حج کرنے کی منت مانی تھی، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ اس بات سے غنی ہے کہ یہ شخص اپنے آپ کو تکلیف میں مبتلاء کرے، پھر آپ ﷺ نے اسے سوار ہونے کا حکم دیا، چناچہ وہ سوار ہوگیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نماز کا وقت ہوگیا، نبی ﷺ ایک آدمی کے ساتھ مسجد میں تنہائی میں گفتگو فرما رہے تھے، حتیٰ کہ کچھ لوگ سونے لگے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حمید کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت انس (رض) سے نبی ﷺ کی رات کی نماز کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم رات کے جس وقت نبی ﷺ کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھنا چاہتے تھے، دیکھ سکتے تھے اور جس وقت سوتا ہوا دیکھنے کا ارادہ ہوتا تو وہ بھی دیکھ لیتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ جنت البقیع میں تھے، کہ ایک آدمی نے " ابو القاسم " کہہ کر کسی کو آواز دی، نبی ﷺ نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو اس نے کہا کہ میں آپ کو نہیں مراد لے رہا، اس پر نبی ﷺ نے فرمایا کہ میرے نام پر اپنا نام رکھ لیا کرو لیکن میری کنیت پر اپنی کنیت نہ رکھا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ حنین کے دن اعلان فرما دیا کہ جو شخص کسی کافر کو قتل کرے گا، اس کا سازوسامان اسی کو ملے گا، چناچہ حضرت ابوطلحہ (رض) نے بیس آدمیوں کو قتل کیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ دور نبوت میں ایک دیہاتی نے آکر مسجد نبوی میں پیشاب کردیا، لوگوں نے اسے روکا تو نبی ﷺ نے فرمایا اسے چھوڑ دو اور حکم دیا کہ اس پر پانی کا ایک ڈول بہا دو ۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تین سانسوں میں پانی پیا کرتے تھے، خود حضرت انس (رض) بھی تین سانس لیتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک انصاری نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنی تنگدستی کی شکایت کی، نبی ﷺ نے اس سے فرمایا کہ تمہارے پاس کچھ ہے ؟ وہ ایک پیالہ اور ایک ٹاٹ لے کر آیا، نبی ﷺ نے فرمایا یہ کون خریدے گا ؟ ایک آدمی نے کہا کہ میں ایک درہم میں یہ دونوں چیزیں خریدتا ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا ایک درہم سے زیادہ کون دے گا ؟ لوگ خاموش رہے، نبی ﷺ نے پھر اعلان دہرایا، اس پر ایک آدمی کہنے لگا کہ میں دو درہم میں یہ دونوں چیزیں خریدتا ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا یہ دونوں چیزیں تمہاری ہوئیں، پھر فرمایا سوال کرنا صرف تین میں سے کسی ایک صورت میں حلال ہے، وہ آدمی جو مرنے کے قریب ہو، وہ قرض جو ہلا دینے والا ہو اور وہ فقر جو خاک نشین کر دے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اور خلفاء ثلاثہ (رض) نماز میں قرأت کا آغاز " الحمد للہ رب العلمین " سے کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھتے تھے، پھر ہم میں سے کوئی شخص بنو سلمہ کے پاس جاتا تو اس وقت بھی وہ اپنا تیر گرنے کی جگہ کو بخوبی دیکھ سکتا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ابوطلحہ (رض) کا ایک بیٹا " جس کا نام ابوعمیر تھا " نبی ﷺ کے ساتھ ہنسی مذاق کیا کرتے تھے، ایک دن نبی ﷺ نے اسے غمگین دیکھا تو فرمایا اے ابوعمیر ! کیا کیا نغیر (چڑیا، جو مرگئی تھی)
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حمید (رح) کہتے تھے کہ کسی شخص نے حضرت انس (رض) سے پھلوں کی بیع کے متعلق پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ نبی ﷺ نے پھل پکنے سے پہلے ان کی بیع سے منع فرمایا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے شراب نوشی کی سزا میں ٹہنیوں اور جوتوں سے مارا ہے، حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے (چالیس کوڑے) مارے ہیں، لیکن جب حضرت عمر فاروق (رض) کے دورخلافت میں لوگ مختلف شہروں اور بستیوں کے قریب ہوئے (اور ان میں وہاں کے اثرات آنے لگے) تو حضرت عمر (رض) نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا کہ اس کے متعلق تمہاری کیا رائے ہے ؟ حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) نے یہ رائے دی کہ سب سے کم درجے کی حد کے برابر اس کی سزا مقرر کر دیجئے، چناچہ حضرت عمر (رض) نے شراب نوشی کی سزا اسی کوڑے مقرر کردی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس خیبر میں آیا اور دو مرتبہ کہا کہ گدھوں کا گوشت کھایا جارہا ہے، پھر آیا تو کہنے لگا کہ گدھے ختم ہوگئے، اس پر نبی ﷺ نے منادی کرادی کہ اللہ اور اس کے رسول تمہیں گدھوں کے گوشت سے منع کرتے ہیں کیونکہ ان کا گوشت ناپاک ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام (رض) نے نبی ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اہل کتاب ہمیں سلام کرتے ہیں، ہم انہیں کیا جواب دیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا صرف " وعلیکم " کہہ دیا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا انسان تو بوڑھا ہوجاتا ہے لیکن دو چیزیں اس میں ہمیشہ رہتی ہیں، ایک حرص اور ایک امید۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ بدر کے دن نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کون جا کر دیکھے گا کہ ابوجہل کا کیا بنا ؟ حضرت ابن مسعود (رض) اس خدمت کے لئے چلے گئے، انہوں نے دیکھا کہ عفراء کے دونوں بیٹوں نے اسے مار مار کر ٹھنڈا کردیا ہے، حضرت ابن مسعود (رض) نے ابوجہل کی ڈاڑھی پکڑ کر فرمایا کیا تو ہی ابوجہل ہے ؟ اس نے کہا کیا تم نے مجھ سے بڑے بھی کسی آدمی کو قتل کیا ہے ؟
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی کہ " تم نیکی کے اعلیٰ درجے کو اس وقت تک حاصل نہیں کرسکتے جب تک اپنی پسندیدہ چیز خرچ نہ کرو اور یہ آیت کہ " کون ہے جو اللہ کو قرض حسنہ دیتا ہے " تو حضرت ابوطلحہ (رض) کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! میرا فلاں باغ جو فلاں جگہ پر ہے، وہ اللہ کے نام پر دیتا ہوں اور بخدا ! اگر یہ ممکن ہوتا کہ میں اسے مخفی رکھوں تو کبھی اس کا پتہ نہ لگنے دیتا، نبی ﷺ نے فرمایا اسے اپنے خاندان کے فقراء میں تقسیم کردو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا دجال کی بائیں آنکھ کانی ہوگی، اس پر موٹی پھیلی ہوگی اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان " کافر " لکھا ہوگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ دوران نماز آسمان کی طرف نگاہیں اٹھا کر دیکھتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے شدت سے اس کی ممانعت کرتے ہوئے فرمایا کہ لوگ اس سے باز آجائیں ورنہ ان کی بصارت اچک لی جائے گی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دو چتکبرے سینگ دار مینڈھے قربانی میں پیش کرتے تھے اور اللہ کا نام لے کر تکبیر کہتے تھے، میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ انہیں اپنے ہاتھ سے ذبح کرتے تھے اور ان کے پہلو پر اپنا پاؤں رکھتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا رکوع و سجود کو مکمل کیا کرو، کیونکہ میں واللہ تمہیں اپنی پشت کے پیچھے سے بھی دیکھ رہا ہوتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ سجدوں میں اعتدال برقرار رکھا کرو اور تم میں سے کوئی شخص کتے کی طرح اپنے ہاتھ نہ بچھائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے ایک مہنے تک فجر کی نماز میں رکوع کے بعد قنوت نازلہ پڑھی اور عرب کے کچھ قبائل پر بددعاء کرتے رہے پھر اسے ترک کردیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میں جنت میں داخل ہوا تو اچانک ایک نہر پر نظر پڑی جس کے دونوں کناروں پر موتیوں کے خیمے لگے ہوئے تھے، میں نے اس میں ہاتھ ڈال کر پانی میں بہنے والی چیز کو پکڑا تو وہ مہکتی ہوئی مشک تھی میں نے جبرئیل (علیہ السلام) سے پوچھا کہ یہ کیا ہے ؟ تو انہوں نے بتایا کہ یہ نہر کوثر ہے جو اللہ نے آپ کو عطاء فرمائی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے ایک مہنے تک فجر کی نماز میں رکوع کے بعد قنوت نازلہ پڑھی اور رعل، ذکوان کے قبائل پر بددعاء کرتے رہے اور فرمایا کہ عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن سارے مسلمان اکٹھے ہوں گے ان کے دل میں یہ بات ڈالی جائے گی اور وہ کہیں گے کہ اگر ہم اپنے پروردگار کے سامنے کسی کی سفارش لے کر جائیں تو شاید وہ ہمیں اس جگہ سے راحت عطاء فرما دے، چناچہ وہ حضرت آدم (علیہ السلام) کے پاس جائیں اور ان سے کہیں گے کہ اے آدم ! آپ ابو البشر ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اپنے فرشتوں سے آپ کو سجدہ کروایا اور آپ کو تمام چیزوں کے نام سکھائے، لہٰذا آپ ہمارے رب سے سفارش کردیں کہ وہ ہمیں اس جگہ سے نجات دے دے۔ حضرت آدم (علیہ السلام) جواب دیں گے کہ میں تو اس کا اہل نہیں ہوں اور انہیں اپنی لغزش یاد آجائے گی اور وہ اپنے رب سے حیاء کریں گے اور فرمائیں گے کہ تم حضرت نوح (علیہ السلام) کے پاس چلے جاؤ، کیونکہ وہ پہلے رسول ہیں جنہیں اللہ نے اہل زمین کی طرف بھیجا تھا، چناچہ وہ سب لوگ حضرت نوح (علیہ السلام) کے پاس جائیں گے اور ان سے کہیں گے کہ آپ اپنے پروردگار سے ہماری سفارش کر دیجئے، وہ جواب دیں گے کہ تمہارا گوہر مقصود میرے پاس نہیں ہے، تم حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس چلے جاؤ، کیونکہ اللہ نے انہیں اپنا خلیل قرار دیا ہے۔ چناچہ وہ سب لوگ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس جائیں گے وہ بھی یہی کہیں گے کہ تمہارا گوہر مقصود میرے پاس نہیں ہے البتہ تم حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس چلے جاؤ، کیونکہ اللہ نے ان سے براہ راست کلام فرمایا ہے اور انہیں تورات دی تھی، حضرت موسیٰ (علیہ السلام) بھی معذرت کرلیں گے کہ میں نے ایک ناحق شخص کو قتل کردیا تھا البتہ تم حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس چلے جاؤ، وہ اللہ کے بندے، اس کے رسول اور اس کا کلمہ اور روح تھے لیکن حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) بھی معذرت کرلیں گے اور فرمائیں گے کہ تم محمد ﷺ کے پاس چلے جاؤ، وہ تمہاری سفارش کریں گے جن کی اگلی پچھلی لغزشیں اللہ نے معاف فرما دی ہیں۔ نبی ﷺ فرماتے ہیں کہ میں اپنے پروردگار کے پاس حاضری کی اجازت چاہوں گا جو مجھے مل جائے گی میں اپنے رب کو دیکھ کر سجدہ ریز ہوجاؤں گا، اللہ جب تک چاہے گا مجھے سجدے ہی کی حالت میں رہنے دے گا، پھر مجھ سے کہا جائے گا کہ اے محمد ﷺ ! سر اٹھائیے، آپ جو کہیں گے اس کی شنوائی ہوگی، جو مانگیں گے وہ ملے گا اور جس کی سفارش کریں گے قبول کرلی جائے گی، چناچہ میں اپنا سر اٹھا کر اللہ کی ایسی تعریف کروں گا جو وہ خود مجھے سکھائے گا پھر میں سفارش کروں گا تو اللہ میرے لئے ایک حد مقرر فرما دے گا اور میں انہیں جنت میں داخل کروا کر دوبارہ آؤں گا، تین مرتبہ اسی طرح ہوگا، چوتھی مرتبہ میں کہوں گا کہ پروردگار ! اب صرف وہی لوگ باقی بچے ہیں جنہیں قرآن نے روک رکھا ہے۔ چناچہ وہ جہنم سے ہر اس شخص کو نکال لیا جائے گا جو لا الہ الا اللہ کہتا ہو اور اس کے دل میں جو کے دانے کے برابر بھی خیر موجود ہو، پھر جہنم سے ہر اس شخص کو نکال لیا جائے گا جو لا الہ الا اللہ کہتا ہو اور اس کے دل میں گندم کے دانے کے برابر بھی خیر موجود ہو اور جہنم سے ہر اس شخص کو نکال لیا جائے گا جو لا الہ الا اللہ کہتا ہو اور اس کے دل میں ایک ذرے کے برابر بھی خیر موجود ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص جان بوجھ کر میری طرف سے کسی بات کی جھوٹی نسبت کرے، اسے جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنالینا چاہئے۔ یہ بات دو مرتبہ فرمائی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ دورانِ نماز آسمان کی طرف نگاہیں اٹھا کر دیکھتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے شدت سے اس کی ممانعت کرتے ہوئے فرمایا کہ لوگ اس سے باز آجائیں، ورنہ ان کی بصارت اچک لی جائے گی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اور ان کی اہلیہ محترمہ ایک ہی برتن سے غسل کیا کرتے تھے۔ نبی ﷺ پانچ مکوک پانی سے غسل اور ایک مکوک پانی سے وضو فرمالیا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے ماں کے رحم پر ایک فرشتہ مقرر کر رکھا ہے، جو اپنے اپنے وقت پر یہ کہتا رہتا ہے کہ پروردگار ! اب نطفہ بن گیا، پروردگار ! اب گوشت کی بوٹی بن گیا، پھر جب اللہ اسے پیدا کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ پوچھتا ہے کہ پروردگار ! یہ شقی ہوگا یا سعید ؟ مذکر ہوگا یا مونث ؟ اور عمر کتنی ہوگی ؟ یہ سب چیزیں ماں کے پیٹ میں لکھ دی جاتی ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (حضرت عائشہ (رض) کی باندی پر) بریرہ کے پاس صدقہ کی کوئی چیز آئی، تو نبی ﷺ نے فرمایا یہ اس کے لئے صدقہ ہے اور ہمارے لئے ہدیہ ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مجھے تو مسلمان پر تعجب ہوتا ہے کہ اللہ اس کے لئے جو فیصلہ بھی فرماتا ہے وہ اس کے حق میں بہتر ہی ہوتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے جانور کو باندھ کر اس پر نشانہ درست کرنے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ تم پر جو وقت بھی آئے گا، وہ پہلے سے بدترین ہی ہوگا، ہم نے تمہارے پیغمبر ﷺ سے یوں ہی سنا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن ہر فقیر اور مالدار کی تمنا یہی ہوگی کہ اسے دنیا میں بقدر گذارہ دیا گیا ہوتا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ مجھے " دو کانوں والے " کہہ کر مخاطب فرمایا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ام سلیم (رض) دورانِ سفر ازواجِ مطہرات کے ساتھ تھیں، ایک آدمی " جس کا نام انجشہ تھا " وہ امہات المومنین کی سواریوں کو ہانک رہا تھا، ان کے پاس آکر نبی ﷺ نے فرمایا انجشہ ان آبگینوں کو آہستہ لے کر چلو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعاء کیا کرتے تھے کہ اے اللہ ! میں لاچاری، سستی، بزدلی، بڑھاپے، بخل اور عذاب قبر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں اور زندگی اور موت کی آزمائش سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی مجلس میں دو آدمیوں کو چھینک آئی، نبی ﷺ نے ان میں سے ایک کو اس کا جواب (یرحمک اللہ کہہ کر) دے دیا اور دوسرے کو چھوڑ دیا، کسی نے پوچھا کہ دو آدمیوں کو چھینک آئی، آپ نے ان میں سے ایک کو جواب دیا، دوسرے کو کیوں نہ دیا ؟ فرمایا کہ اس نے الحمدللہ کہا تھا اور دوسرے نے نہیں کہا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ بندے سے صرف اتنی بات پر بھی راضی ہوجاتے ہیں کہ وہ کوئی لقمہ کھا کر یا پانی پی کر اللہ کا شکر ادا کر دے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ دنیا سے رخصتی کے وقت نبی ﷺ کی عمومی وصیت نماز اور غلاموں کا خیال رکھنے سے متعلق تھی حتیٰ کہ جب غرغرہ کی کیفیت طاری ہوئی تب بھی آپ ﷺ کی زبان مبارک پر یہی الفاظ جاری تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص تین مرتبہ جہنم سے پناہ مانگ لے جہنم خود کہتی ہے کہ اے اللہ ! اس بندے کو مجھ سے بچالے اور جو شخص تین مرتبہ جنت کا سوال کرلے تو جنت خود کہتی ہے کہ اے اللہ ! اس بندے کو مجھ میں داخلہ عطاء فرما۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے عیدالاضحی کے دن فرمایا کہ جس شخص نے نماز سے پہلے قربانی کرلی ہو، اسے دوبارہ قربانی کر لینی چاہئے، ایک آدمی یہ سن کر کھڑا ہوگیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! یہ دن ایسا ہے جس میں لوگوں کو عام طور پر گوشت کی خواہش ہوتی ہے پھر اس نے اپنے کسی پڑوسی کے اس معاملے کا تذکرہ کیا تو ایسا محسوس ہوا کہ نبی ﷺ اس کی تصدیق کر رہے ہیں، پھر اس نے کہا کہ میرے پاس ایک چھ ماہ کا بچہ ہے، جو مجھے دو بکریوں کے گوشت سے بھی زیادہ محبوب ہے، نبی ﷺ نے اسے اس ہی کی قربانی کرنے کی اجازت دے دی، اب مجھے نہیں معلوم کہ یہ اجازت دوسروں کے لئے بھی ہے یا نہیں، پھر نبی ﷺ اپنے دو مینڈھوں کی طرف متوجہ ہوئے اور انہیں ذبح فرمایا : لوگ " مال غنیمت " کے انتظار میں کھڑے تھے، سو انہوں نے اسے تقسیم کرلیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے خطبہ دیتے ہوئے ہمیں خبر دی کہ زید نے جھنڈا پکڑا لیکن شہید ہوگئے، پھر جعفر نے پکڑا لیکن وہ بھی شہید ہوگئے، پھر عبداللہ بن رواحہ نے اسے پکڑا لیکن وہ بھی شہید ہوگئے، پھر خالد بن ولید نے کسی سالاری کے بغیر جھنڈا پکڑا اور اللہ نے ان کے ہاتھوں پر مسلمانوں کو فتح عطاء فرمائی اور مجھے اس بات کی خوشی نہیں ہے کہ وہ ہمارے پاس ہی رہتے، اس وقت نبی ﷺ کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے نظر بد، ڈنک اور نملہ (جس کی بیماری میں پسلی دانوں سے بھر جاتی ہے) کے لئے جھاڑ پھونک کی اجازت دی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے بال کندھوں تک آتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی خدمت میں جب خوشبو پیش کی جاتی تو آپ ﷺ اسے رد نہ فرماتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب کسی کے یہاں روزہ افطار کرتے تو فرماتے تمہارے یہاں روزہ داروں نے روزہ کھولا، نیکوں نے تمہارا کھانا کھایا اور رحمت کے فرشتوں نے تم پر نزول کیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ مسجد نبوی ﷺ کی جگہ دراصل بنونجار کی تھی، یہاں ایک درخت اور مشرکین کی چند قبریں ہوا کرتی تھیں، نبی ﷺ نے بنو نجار سے فرمایا کہ میرے ساتھ اس کی قیمت طے کرلو، انہوں نے عرض کیا کہ ہم اس کی قیمت نہیں لیں گے، مسجد نبوی کی تعمیر میں نبی ﷺ خود بھی شریک تھے، لوگ نبی ﷺ کو اینٹیں پکڑا تے تھے اور نبی ﷺ فرماتے جا رہے تھے کہ اصل زندگی تو آخرت کی ہے، اے اللہ ! انصار اور مہاجرین کی مغفرت فرما اور مسجد نبوی کی تعمیر سے پہلے جہاں بھی نماز کا وقت ہوجاتا نبی ﷺ یہیں نماز پڑھ لیتے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا بدشگونی کی کوئی حیثیت نہیں، البتہ مجھے فال یعنی اچھا اور پاکیزہ کلمہ اچھا لگتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
مروی ہے کہ حضرت انس (رض) کے سامنے ایک مرد کا جنازہ لایا گیا وہ اس کی چارپائی کے سرہانے کھڑے ہوئے اور عورت کا جنازہ لایا گیا تو چارپائی کے سامنے اس سے نیچے ہٹ کر کھڑے ہوئے، نماز جنازہ سے فارغ ہوئے تو علاء بن زیاد (رح) کہنے لگے کہ اے ابوحمزہ ! جس طرح کرتے ہوئے میں نے آپ کو دیکھا ہے کیا نبی ﷺ بھی مرد و عورت کے جنازے میں اسی طرح کھڑے ہوتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! تو علاء نے ہماری طرف متوجہ ہو کر کہا کہ اسے محفوظ کرلو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اپنے صحابہ (رض) سے پوچھا کہ آج تم میں سے کس نے جنازے میں شرکت کی ہے ؟ حضرت عمر (رض) نے اپنے آپ کو پیش کیا پھر نبی ﷺ نے پوچھا تم میں سے کسی نے کسی مریض کی عیادت کی ہے ؟ حضرت عمر (رض) نے عرض کیا میں نے کی ہے، پھر فرمایا کسی نے صدقہ دیا ہے ؟ حضرت عمر (رض) نے پھر اپنے آپ کو پیش کیا، پھر پوچھا کہ کسی نے روزہ رکھا ہے ؟ حضرت عمر (رض) نے عرض کیا کہ میں نے رکھا ہے، نبی ﷺ نے دو مرتبہ فرمایا واجب ہوگئی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ مرالظہران نامی جگہ پر اچانک ہمارے سامنے ایک خرگوش آگیا، بچے اس کی طرف دوڑے، لیکن اسے پکڑ نہ سکے یہاں تک کہ تھک گئے، میں نے اسے پکڑ لیا اور حضرت ابوطلحہ (رض) کے پاس لے آیا، انہوں نے اسے ذبح کیا اور اس کا ایک پہلو نبی ﷺ کی خدمت میں میرے ہاتھ بھیج دیا اور نبی ﷺ نے اسے قبول فرما لیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ اپنی قربانی کا جانور اپنے ہاتھ سے ذبح کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص عہدہ قضاء کو طلب کرتا ہے، اسے اس کے حوالے کردیا جاتا ہے اور جسے زبردستی عہدہ قضاء دیا جائے، اس پر ایک فرشتہ نازل ہوتا ہے جو اسے سیدھی راہ پر گامزن رکھتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص کھڑے ہو کر پانی پیے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تین سانسوں میں پانی پیتے تھے اور فرماتے تھے کہ یہ طریقہ زیاہ آسان، خوشگوار اور مفید ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
شعبہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے معاویہ بن قرہ (رح) سے پوچھا کہ کیا آپ نے حضرت انس (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت لقمان بن مقرن (رض) سے فرمایا تھا کہ قوم کا بھانجا ان ہی میں شمار ہوتا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا ہاں !
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ حضرت ام سلیم (رض) کے یہاں تشریف لائے، گھر میں ایک مشکیزہ لٹکا ہوا تھا، نبی ﷺ نے کھڑے کھڑے اس کے منہ سے منہ لگا کر پانی نوش فرمایا : ام سلیم (رض) نے مشکیزے کا منہ کاٹ کر (تبرک کے طور پر) اپنے پاس رکھ لیا اور وہ آج بھی ہمارے پاس موجود ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ابوطلحہ (رض) نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ اگر یتیم بچوں کو وراثت میں شراب ملے تو کیا حکم ہے ؟ فرمایا اسے بہا دو ، انہوں نے عرض کیا کہ کیا ہم اسے سرکہ نہیں بناسکتے ؟ فرمایا نہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو ایک جگہ راستے میں ایک کھجور پڑی ہوئی ملی، نبی ﷺ نے فرمایا اگر تو صدقہ کی نہ ہوتی تو میں تجھے کھا لیتا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اخد عین اور کامل نامی کندھوں کے درمیان مخصوص جگہوں پر سینگی لگوائی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ میرے والد کہاں ہوں گے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جہنم میں، پھر جب اس کے چہرے پر ناگواری کے آثار دیکھے تو فرمایا کہ میرا اور تیرا باپ دونوں جہنم میں ہوں گے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تین سانسوں میں پانی پیا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے نظر بد، ڈنک اور نملہ (جس کی بیماری میں پسلی دانوں سے بھر جاتی ہے) کے لئے جھاڑ پھونک کی اجازت دی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ابوبکر و عمر و عثمان (رض) تکبیر مکمل کیا کرتے تھے، جب سجدے میں جاتے یا سر اٹھاتے تب بھی تکبیر کہا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
مختار بن نوفل (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ برتنوں میں پینے کا کیا حکم ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ نبی ﷺ نے " مزفت " سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ مدینہ منورہ کے کسی راستے میں نبی ﷺ کو ایک خاتون ملی اور کہنے لگی یا رسول اللہ ﷺ ! مجھے آپ سے ایک کام ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم جس گلی میں چاہو بیٹھ جاؤ، میں تمہارے ساتھ بیٹھ جاؤں گا چناچہ وہ ایک جگہ بیٹھ گئی اور نبی ﷺ بھی اس کے ساتھ بیٹھ گئے اور اس کا کام کردیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
قتادہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت انس (رض) سے نبی ﷺ کی قرأت کی کیفیت کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ اپنی آواز کو کھینچا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ہمارے یہاں آتے تھے اور میرے چھوٹے بھائی کے ساتھ ہنسی مذاق کیا کرتے تھے، ایک دن نبی ﷺ نے اسے غمگین دیکھا تو فرمایا اے ابوعمیر ! کیا کیا نغیر ؟ چڑیا، جو مرگئی تھی اور ہمارے لئے ایک چادر بچھائی گئی جس پر نبی ﷺ نے نماز پڑھائی اور ہم نے ان کے پیچھے کھڑے ہو کر صف بنالی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اذان اور اقامت کے درمیانی وقت میں کی جانے والی دعاء رد نہیں ہوتی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ جمعہ کے دن منبر سے نیچے اتر رہے ہوتے تھے اور کوئی آدمی اپنے کسی کام کے حوالے سے نبی ﷺ سے کوئی بات کرنا چاہتا تو نبی ﷺ اس سے بات کرلیتے تھے، پھر بڑھ کر مصلیٰ پر چلے جاتے اور لوگوں کو نماز پڑھا دیتے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا انسان تو بوڑھا ہوجاتا ہے لیکن دو چیزیں اس میں ہمیشہ رہتی ہیں، ایک حرص اور ایک امید۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ہم نے نبی ﷺ کی بیعت بات سننے اور ماننے کی شرط پر کی تھی اور نبی ﷺ نے اس میں حسب طاقت کی قید لگا دی تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب کسی منزل پر پڑاؤ کرتے تو ظہر کی نماز پڑھنے سے پہلے وہاں سے کوچ نہیں کرتے تھے، محمد بن عمر (رح) نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ اے ابوحمزہ ! اگرچہ نصف النہار کے وقت میں ہو ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! اگرچہ نصف النہار کے وقت ہی ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک آدمی کو اس طرح دعاء کرتے ہوئے سنا کہ (اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنَّ لَكَ الْحَمْدَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ الْمَنَّانَ بَدِيعَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ ) " اے اللہ ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں، کیونکہ تمام تعریفیں تیرے لئے ہی ہیں، تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں، تو اکیلا ہے، تیرا کوئی شریک نہیں، نہایت احسان کرنے والا ہے، آسمان و زمین کو بغیر نمونے کے پیدا کرنے والا ہے اور بڑے جلال اور عزت والا ہے " نبی ﷺ نے فرمایا تو نے اللہ سے اس کے اس اسم اعظم کے ذریعے دعا مانگی ہے کہ جب اس کے ذریعے دعاء مانگی جائے تو اللہ اسے ضرور قبول کرتا ہے اور جب اس کے ذریعے سوال کیا جائے تو وہ ضرور عطاء کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سینگی لگوائی اور آپ ﷺ کسی کو مزدوری کے معاملے میں اس پر ظلم نہیں فرماتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ام سلیم (رض) نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہنے لگیں کہ یا رسول اللہ ﷺ ! مجھے کچھ ایسے کلمات سکھا دیجئے جن کے ذریعے میں دعاء کرلیا کروں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا دس مرتبہ سبحان اللہ، دس مرتبہ الحمدللہ اور دس مرتبہ اللہ اکبر کہہ کر اپنی ضرورت کا اللہ سے سوال کرو، اللہ فرمائے گا کہ میں نے تمہارا کام کردیا، میں نے تمہارا کام کردیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بنی اسرائیل بہتر فرقوں میں تقسیم ہوگئے تھے اور تم بھی اتنے ہی فرقوں میں تقسیم ہوجاؤ گے اور سوائے ایک فرقے کے سب جہنم میں جائیں گے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں تمہیں نبی ﷺ سے سنی ہوئی ایک ایسی حدیث سناتا ہوں جو میرے بعد تم سے کوئی بیان نہیں کرے گا، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک مردوں کی تعداد کم اور عورتوں کی تعداد بڑھ نہ جائے، حتیٰ کہ پچاس عورتوں کا ذمہ دار صرف ایک مرد ہوگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا شبِ معراج میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس سے گذرا تو دیکھا کہ وہ اپنی قبر میں کھڑے نماز پڑھ رہے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا شبِ معراج میں ایسے لوگوں کے پاس سے گذرا جن کے منہ آگ کی قینچیوں سے کاٹے جا رہے تھے، میں نے پوچھا یہ کون لوگ ہیں ؟ بتایا گیا کہ یہ دنیا کے خطباء ہیں جو لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے تھے اور اپنے آپ کو بھول جاتے تھے اور کتاب کی تلاوت کرتے تھے، کیا یہ سمجھتے نہ تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کی راہ میں جتنا مجھے ستایا گیا، کسی کو اتنا نہیں ستایا گیا اور اللہ کی راہ میں جتنا مجھے ڈرایا گیا، کسی کو اتنا نہیں ڈرایا گیا اور مجھ پر ایسا وقت بھی آیا ہے کہ تین دن اور تین راتیں گذر گئیں اور میرے پاس اپنے لئے اور اپنے اہل خانہ کے لئے اتنا کھانا بھی نہ تھا کہ جسے کوئی جگر رکھنے والا جاندار کھا سکے، سوائے اس کے جو بلال کی بغل میں ہوتا تھا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے، البتہ اس میں تیس دن رات کا ذکر ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کسی شخص پر اس وقت تک تعجب نہ کیا کرو، جب تک یہ نہ دیکھ لو کہ اس کا خاتمہ کس عمل پر ہو رہا ہے ؟ کیونکہ بعض اوقات ایک شخص ساری زندگی یا ایک طویل عرصہ تک اپنے نیک اعمال پر گذار دیتا ہے کہ اگر اسی حال میں فوت ہوجائے تو جنت میں داخل ہوجائے لیکن پھر اس میں تبدیلی پیدا ہوتی ہے اور وہ گناہوں میں مبتلاء ہوجاتا ہے، اسی طرح ایک آدمی ایک طویل عرصے تک ایسے گناہوں میں مبتلاء رہتا ہے کہ اگر اسی حال میں مرجائے تو جہنم میں داخل ہو، لیکن پھر اس میں تبدیلی پیدا ہوجاتی ہے اور وہ نیک اعمال میں مصروف ہوجاتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ جب کسی بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتے ہیں تو اسے اس کی موت سے پہلے استعمال فرماتے ہیں، صحابہ (رض) نے پوچھا کہ کیسے استعمال فرماتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اسے مرنے سے پہلے عمل صالح کی توفیق عطاء فرما دیتے ہیں۔ پھر اس کی روح قبض کرتے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کا کاتب تھا، اس نے سورت بقرہ اور آل عمران بھی پڑھ رکھی تھی، وہ آدمی جب بھی سورت بقرہ اور آل عمران کی تلاوت کرتا تو ہم میں بہت آگے بڑھ جاتا، نبی ﷺ اسے " غفوراً الرحیما " لکھواتے اور وہ اس کی جگہ " علیما حکیما " لکھ دیتا، نبی ﷺ فرماتے اس اس طرح لکھو، لیکن وہ کہتا کہ میں جیسے چاہوں لکھوں، اسی طرح نبی ﷺ اسے " علیما حکیما " لکھواتے تو وہ اس کی جگہ " سمیعا بصیرا " لکھ دیتا اور کہتا کہ میں جیسے چاہوں لکھوں، کچھ عرصے بعد وہ آدمی مرتد ہو کر مشرکین سے جا کر مل گیا اور کہنے لگا کہ میں تم سب میں محمد ﷺ سے بڑا عالم ہوں، میں ان کے پاس جو چاہتا تھا لکھ دیتا تھا، جب وہ آدمی مرا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ زمین اسے قبول نہیں کرے گی۔ حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ مجھ سے حضرت ابوطلحہ (رض) نے بیان کیا کہ وہ اس جگہ پر گئے تھے جہاں وہ آدمی مرا تھا، انہوں نے اسے باہر پڑا ہوا پایا، لوگوں سے پوچھا کہ اس شخص کا ماجرا کیا ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ ہم نے اسے کئی مرتبہ دفن کیا لیکن زمین اسے قبول نہیں کرتی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ خیبر میں حضرت طلحہ (رض) کو یہ منادی کرنے کا حکم دیا کہ اللہ اور اس کے رسول تمہیں گدھوں کے گوشت سے منع کرتے ہیں، کیونکہ ان کا گوشت ناپاک ہے، چناچہ ہانڈیاں الٹا دی گئیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ جنت البقیع میں تھے، کہ ایک آدمی نے " ابو القاسم " کہہ کر کسی کو آواز دی، نبی ﷺ نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو اس نے کہا کہ میں آپ کو نہیں مراد لے رہا، اس پر نبی ﷺ نے فرمایا کہ میرے نام پر اپنا نام رکھ لیا کرو لیکن میری کنیت پر اپنی کنیت نہ رکھا کرو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کسی شخص نے نبی ﷺ سے نماز فجر کا وقت پوچھا تو نبی ﷺ نے حضرت بلال (رض) کو طلوع فجر کے وقت حکم دیا اور نماز کھڑی کردی، پھر اگلے دن خوب روشنی میں کر کے نماز پڑھائی اور فرمایا نماز فجر کا وقت پوچھنے والا کہاں ہے ؟ ان دو وقتوں کے درمیان نماز فجر کا وقت ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی کہ غزوہ حنین کے دن نبی ﷺ کی دعاء یہ تھی کہ اے اللہ ! کیا تو یہ چاہتا ہے کہ آج کے بعد تیری عبادت نہ کی جائے گی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک مرتبہ میں بچپن میں دوسرے بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا، اچانک ایک شخص آیا اور اس نے مجھے پکڑ کر میرا پیٹ چاک کیا اور اس میں سے خون کا جما ہوا ایک ٹکڑا نکالا اور اسے پھینک کر کہنے لگا کہ یہ آپ کے جسم میں شیطان کا حصہ تھا، پھر اس نے سونے کی طشتری میں رکھے ہوئے آب زم زم سے پیٹ کو دھویا اور پھر اسے سی کر ٹانکے لگا دیئے، یہ دیکھ کر سب بچے دوڑتے ہوئے اپنی والدہ کے پاس گئے اور کہنے لگے کہ محمد ﷺ قتل ہوگئے، والدہ دوڑتی ہوئی آئیں تو دیکھا کہ نبی ﷺ کے چہرہ انور کا رنگ متغیر ہو رہا ہے، حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ ہم نبی ﷺ کے سینہ مبارک پر سلائی کے نشان دیکھا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ام سلیم (رض) نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ اگر عورت بھی اسی طرح " خواب دیکھے " جسے مرد دیکھتا ہے تو کیا حکم ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جو عورت ایسا " خواب دیکھے " اور اسے انزال ہوجائے تو اسے غسل کرنا چاہئے، ام المومنین حضرت ام سلمہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! کیا ایسا بھی ہوسکتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! مرد کا پانی گاڑھا اور سفید ہوتا ہے اور عورت کا پانی پتلا ہوتا ہے، دونوں میں سے جو غالب آجائے بچہ اسی کے مشابہہ ہوتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
واقد بن عمرو بن سعد (رح) (جو بڑے خوبصورت اور ڈیل ڈول والے آدمی تھے) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت انس (رض) کے گھر گیا، انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ آپ کون ہیں ؟ میں نے بتایا کہ میرا نام واقد ہے اور میں حضرت سعد بن معاذ (رض) کا پوتا ہوں، انہوں نے فرمایا کہ تم سعد کے بہت ہی مشابہہ ہو، پھر ان پر گریہ طاری ہوگیا اور وہ کافی دیر تک روتے رہے، پھر کہنے لگے کہ سعد پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں وہ لوگوں میں بڑے عظیم اور طویل القامت تھے۔ پھر فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اکید رومہ کی طرف ایک لشکر روانہ فرمایا : اس نے نبی ﷺ کی خدمت میں ایک ریشمی جبہ " جس پر سونے کا کام کیا ہوا تھا " بھجوایا، نبی ﷺ اسے پہن کر منبر پر تشریف لے گئے، کھڑے رہے یا بیٹھ گئے، لیکن کوئی بات نہیں کہی، تھوڑی دیر بعد نیچے اترے تو لوگ اس جبے کو ہاتھ لگاتے اور دیکھتے جاتے تھے، نبی ﷺ نے فرمایا کیا تمہیں اس پر تعجب ہو رہا ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ ہم نے قبل ازیں اس سے بہتر لباس نہیں دیکھا، نبی ﷺ نے فرمایا تم جو دیکھ رہے ہو جنت میں سعد بن معاذ (رض) کے صرف رومال ہی اس سے بہت بہتر ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ اکید رومہ نے نبی ﷺ کی خدمت میں " من " کا ایک مٹکا بھجوایا تھا، نبی ﷺ نے نماز سے فارغ ہو کر ایک جماعت پر سے گذرتے ہوئے ان میں سے ہر آدمی کو ایک ایک حصہ دینا شروع کردیا، ان میں حضرت جابر (رض) بھی تھے، نبی ﷺ نے انہیں بھی ایک حصہ دے دیا، پھر ان کے پاس کچھ دیر بعد واپس آکر ایک اور حصہ دیا، وہ کہنے لگے کہ ایک مرتبہ تو آپ مجھے دے چکے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا یہ عبداللہ کی بچیوں (تمہاری بہنوں) کا حصہ ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ آٹھ چیزوں سے پناہ مانگا کرتے تھے، غم، پریشانی، لاچاری، سستی، بخل، بزدلی، قرضہ کا غلبہ اور دشمن کا غلبہ۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب حدیبیہ سے واپس آرہے تھے تو آپ ﷺ پر یہ آیت نازل ہوئی " انا فتحنا لک فتحا مبینا لیغفرلک اللہ ما تقدم من ذنبک وما تاخر ویتم نعمتہ علیک ویھدیک صراطا مستقیما " مسلمانوں نے یہ سن کر کہا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ کو مبارک ہو کہ اللہ نے آپ کو یہ دولت عطاء فرمائی، ہمارے لئے کیا حکم ہے ؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی " لیدخل المومنین والمومنات جنات تجری من تحتھا الانھار خالدین فیھا ویکفر عنھم سیئاتھم وکان ذلک عند اللہ فوزا عظیما "
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ صلح حدیبیہ کے دن جبل تنعیم کی جانب سے اسلحہ سے لیس اسی اہل مکہ نبی ﷺ اور صحابہ (رض) کی طرف بڑھنے لگے، نبی ﷺ نے ان کے لئے بددعاء فرمائی اور انہیں پکڑ لیا گیا، اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی " وھو الذی کف ایدیھم عنکم " اور اس میں بطن مکہ سے مراد جبل تنعیم ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنتا تھا، مجھے معلوم نہیں کہ یہ قرآن کی آیت تھی یا نبی ﷺ کا فرمان، کہ اگر ابن آدم کے پاس مال سے بھری ہوئی دو وادیاں بھی ہوتیں تو وہ تیسری کی تمنا کرتا اور ابن آدم کا پیٹ صرف قبر کی مٹی ہی بھر سکتی ہے اور جو توبہ کرتا ہے اللہ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے مبارک جوتوں کے دو تسمے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت زبیر (رض) اور عبدالرحمن بن عوف (رض) نے نبی ﷺ سے جوؤں کی شکایت کی، نبی ﷺ نے انہیں ریشمی کپڑے پہننے کی اجازت مرحمت فرما دی، چناچہ میں نے ان میں سے ہر ایک کو ریشمی قمیص پہنے ہوئے دیکھا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا صفوں کی درستگی نماز کا حسن ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمارے لئے مونچھیں کاٹنے، ناخن تراشنے اور زیر ناف بال صاف کرنے کی مدت چالیس دن مقرر فرمائی تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اگر میرا بندہ بالشت برابر میرے قریب ہوتا ہے تو میں ایک گز کے برابر اس کے قریب ہوجاتا ہوں اور اگر وہ ایک گز کے برابر میرے قریب ہوتا ہے تو میں ایک ہاتھ کے برابر اس کے قریب ہوتا جاتا ہوں اور اگر وہ میرے پاس چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کر آتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ نے ہجرت فرمائی تو نبی ﷺ سواری پر آگے بیٹھے ہوئے تھے اور حضرت صدیق اکبر (رض) پیچھے، حضرت صدیق اکبر (رض) کو راستوں کا علم تھا کیونکہ وہ شام آتے جاتے رہتے تھے، جب بھی کسی جماعت پر ان کا گذر ہوتا اور وہ لوگ پوچھتے کہ ابوبکر ! یہ آپ کے آگے کون بیٹھے ہوئے ہیں ؟ تو وہ فرماتے کہ یہ رہبر ہیں جو میری رہنمائی کر رہے ہیں، مدینہ منورہ کے قریب پہنچ کر انہوں نے مسلمان ہونے والے انصاری صحابہ حضرت ابو امامہ (رض) اور ان کے ساتھیوں کے پاس پیغام بھیجا، وہ لوگ ان دونوں کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ آپ دونوں امن وامان کے ساتھ مدینہ میں داخل ہوجائیے، آپ کی اطاعت کی جائے گی، چناچہ وہ دونوں مدینہ منورہ میں داخل ہوگئے۔ حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ میں نے اس دن سے زیادہ روشن اور حسین دن کوئی نہیں دیکھا جب نبی ﷺ اور حضرت صدیق اکبر (رض) مدینہ منورہ میں داخل ہوئے تھے اور میں نے نبی ﷺ کی دنیا سے رخصتی کا دن بھی پایا ہے اور اس دن سے زیادہ تاریک اور قبیح دن کوئی نہیں دیکھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے دن نبی ﷺ نے ایک تلوار پکڑی اور فرمایا یہ تلوار کون لے گا ؟ کچھ لوگ اسے لے کر دیکھنے لگے، نبی ﷺ نے فرمایا اس کا حق ادا کرنے کے لئے اسے کون لے گا ؟ یہ سن کر لوگ پیچھے ہٹ گئے، حضرت ابو دجانہ (رض) " جن کا نام سماک تھا " کہنے لگے کہ میں اس کا حق ادا کرنے کے لئے لیتا ہوں، چناچہ انہوں نے اسے تھام لیا اور مشرکین کی کھوپڑیاں اڑانے لگے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ حنین کے دن اعلان فرما دیا کہ جو شخص کسی کافر کو قتل کرے گا، اس کا سازوسامان اسی کو ملے گا، چناچہ حضرت ابو طلحہ (رض) نے بیس آدمیوں کو قتل کیا اور ان کا ساز و سامان حاصل کرلیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کسی مسلمان کی نیکی ضائع نہیں کرتا، دنیا میں بھی اس پر عطاء فرماتا ہے اور آخرت میں بھی ثواب دیتا ہے اور کافر کی نیکیوں کا بدلہ دنیا میں ہی دے دیا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ جب وہ آخرت میں پہنچے گا وہاں اس کی کوئی نیکی نہیں ہوگی جس کا اسے بدلہ دیا جائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے زمین پر اپنی انگلیاں رکھ کر فرمایا یہ ابن آدم ہے، پھر انہیں اٹھا کر تھوڑا سا پیچھے رکھا اور فرمایا کہ یہ اس کی موت ہے، پھر اپنا ہاتھ آگے کر کے فرمایا کہ اس کی امیدیں ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب دعاء کرتے تو ہتھیلیوں کا اوپر والا حصہ چہرہ کی جانب کرلیتے اور نچلا حصہ زمین کی طرف۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت صفیہ (رض) حضرت دحیہ کلبی (رض) کے حصے میں آئی تھیں، کسی شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! دحیہ کے حصے میں ایک نہایت خوبصورت باندی آئی ہے، نبی ﷺ نے سات افراد کے عوض انہیں خرید لیا اور خرید کر انہیں حضرت ام سلیم (رض) کے پاس بھیج دیا، تاکہ وہ انہیں بنا سنوار کر دلہن بنائیں، اس دوران لوگ یہ سوچنے لگے کہ نبی ﷺ ان سے نکاح فرمائیں گے یا انہیں باندی بنائیں گے ؟ لیکن جب نبی ﷺ نے انہیں سواری پر بٹھا کر پردہ کرایا اور انہیں اپنے پیچھے بٹھا لیا تو لوگ سمجھ گئے کہ نبی ﷺ نے ان سے نکاح فرما لیا ہے۔ مدینہ منورہ کے قریب پہنچ کر لوگ اپنے رواج کے مطابق سواریوں سے کود کر اترنے لگے، نبی ﷺ بھی اسی طرح اترنے لگے لیکن اونٹنی پھسل گئی اور نبی ﷺ زمین پر گرگئے، حضرت صفیہ (رض) بھی گرگئیں، دیگر ازواج مطہرات دیکھ رہی تھیں وہ کہنے لگی کہ اللہ اس یہودیہ کو دور کرے اور اس کے ساتھ ایسا ایسا کرے، ادھر نبی ﷺ کھڑے ہوئے اور انہیں پردہ کرایا، پھر اپنے پیچھے بٹھا لیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ مسجد نبوی ﷺ کی جگہ در اصل بنو نجار کی تھی، ایک درخت، کھیت اور مشرکین کی چند قبریں ہوا کرتی تھیں، نبی ﷺ نے بنو نجار سے فرمایا کہ میرے ساتھ اس کی قیمت طے کرلو، انہوں نے عرض کیا کہ ہم اس کی قیمت نہیں لیں گے، چناچہ نبی ﷺ کے حکم پر درختوں کو کاٹ دیا گیا، کھیت اجاڑ دیا گیا اور قبروں کو اکھاڑ دیا گیا اور مسجد نبوی کی تعمیر سے پہلے جہاں بھی نماز کا وقت ہوجاتا، نبی ﷺ وہیں نماز پڑھ لیتے اور بکریوں کے باڑے میں بھی نماز پڑھ لیتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا ایک پڑوسی فارس کا رہنے والا تھا، وہ سالن بڑا اچھا پکاتا تھا، ایک دن اس نے نبی ﷺ کے لئے کھانا پکایا اور نبی ﷺ کو دعوت دینے کے لئے آیا، نبی ﷺ نے حضرت عائشہ (رض) کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ یہ بھی میرے ساتھ ہوں گی، اس نے انکار کردیا، نبی ﷺ نے بھی اس کے ساتھ جانے سے انکار کردیا اور وہ چلا گیا، پھر تین مرتبہ اسی طرح چکر لگائے بالآخر اس نے حضرت عائشہ (رض) کو بھی ساتھ لانے کے لئے ہامی بھر لی، چناچہ وہ دونوں آگے پیچھے چلتے ہوئے اس کے گھر چلے گئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضور نبی مکرم سرور دو عالم ﷺ نے فرمایا : دجال مدینہ منورہ کی طرف آئے گا لیکن وہاں فرشتوں کو اس کا پہرہ دیتے ہوئے پائے گا، انشاء اللہ مدینہ میں دجال داخل ہو سکے گا اور نہ ہی طاعون کی وباء۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میں اور قیامت ان دو انگلیوں کی طرح اکٹھے بھیجے گئے ہیں، یہ کہہ کر نبی ﷺ نے شہادت والی انگلی اور درمیانی انگلی کی طرف اشارہ فرمایا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا مشرکین کے ساتھ اپنی جان، مال اور زبان کے ذریعے جہاد کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت معاذ بن جبل (رض) اپنی قوم کی امامت فرماتے تھے، ایک مرتبہ وہ نماز پڑھا رہے تھے کہ حضرت حرام (رض) " جو اپنے باغ کو پانی لگانے جا رہے تھے " نماز پڑھنے کے لئے مسجد میں داخل ہوئے، جب انہوں نے دیکھا کہ حضرت معاذ (رض) تو نماز لمبی کر رہے ہیں تو وہ اپنی نماز مختصر کر کے اپنے باغ کو پانی لگانے چلے گئے، حضرت معاذ (رض) کے منہ سے نکل گیا کہ وہ منافق ہے اپنے باغ کو سیراب کرنے کے لئے نماز سے جلدی کرتا ہے۔ اتفاق سے حضرت حرام (رض) بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے تو وہاں حضرت معاذ بن جبل (رض) بھی موجود تھے، حضرت حرام (رض) کہنے لگے کہ اے اللہ کے نبی ! میں اپنے باغ کو پانی لگانے کے لئے جا رہا تھا، باجماعت نماز پڑھنے کے لئے مسجد میں داخل ہوا، جب انہوں نے نماز لمبی کردی تو میں مختصر نماز پڑھ کر اپنے باغ کو پانی لگانے چلا گیا، اب ان کا خیال یہ ہے کہ میں منافق ہوں۔ نبی ﷺ نے حضرت معاذ (رض) کی طرف متوجہ ہو کردو مرتبہ فرمایا کیا تم لوگوں کو امتحان ڈالتے ہو ؟ انہیں لمبی نماز نہ پڑھایا کرو، سورت اعلیٰ اور سورت شمس وغیرہ سورتیں پڑھ لیا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے کسی مہینے کے آخر میں صوم وصال فرمایا : کچھ لوگوں نے بھی ایسا ہی کیا، نبی ﷺ کو خبر ہوئی تو فرمایا کہ اگر یہ مہینہ لمبا ہوجاتا تو میں اتنے دن مسلسل روزہ رکھتا کہ دین میں تعمق کرنے والے اپنا تعمق چھوڑ دیتے، میں تمہاری طرح نہیں ہوں، مجھے تو میرا رب کھلاتا پلاتا رہتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اگر کسی سفر یا غزوہ میں ہوتے اور رات کا وقت آجاتا تو یہ دعاء فرماتے کہ اے زمین ! میرا اور تیرا رب اللہ ہے، میں تیرے شر سے، تجھ میں موجود شر، تیرے اندر پیدا کی گئی چیزوں کے شر اور تجھ پر چلنے والوں کے شر سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں، میں ہر شیر اور کالی چیز سے، سانپ اور بچھو سے، اہلیان شہر کے شر سے اور والد اور اولاد کے شر سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حمید (رح) کہتے ہیں کہ حضرت انس (رض) کی عمر ایک کم سو سال تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی مدینہ منورہ تشریف آوری پر حضرت ام سلیم (رض) میرا ہاتھ پکڑ کر نبی ﷺ کے پاس آئیں اور کہنے لگیں یا رسول اللہ ﷺ ! یہ میرا بیٹا ہے اور لکھنا جانتا ہے، چناچہ میں نے نو سال تک نبی ﷺ کی خدمت کی، میں نے جس کام کو کرلیا ہو نبی ﷺ نے کبھی مجھ سے یہ نہیں فرمایا کہ تم نے بہت برا کیا، یا غلط کیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت حارثہ (رض) سیر پر نکلے، راستے میں کہیں سے ناگہانی تیر ان کے آکر لگا اور وہ شہید ہوگئے، ان کی والدہ نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ جانتے ہیں کہ مجھے حارثہ سے کتنی محبت تھی، اگر تو وہ جنت میں ہے تو میں صبر کرلوں گی ورنہ پھر جو میں کروں گی وہ آپ بھی دیکھ لیں گے، نبی ﷺ نے فرمایا اے ام حارثہ ! جنت صرف ایک تو نہیں ہے، وہ تو بہت سی جنتیں ہیں اور حارثہ ان میں سب سے افضل جنت میں ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب اللہ نے زمین کو پیدا کیا تو وہ ڈانواں ڈول ہونے لگی، اللہ نے پہاڑوں کو پیدا کر کے اس پر رکھ دیا تو وہ اپنی جگہ ٹھہر گئی، ملائکہ کو پہاڑوں کی تخلیق پر تعجب ہوا اور وہ کہنے لگے کہ پروردگار ! کیا آپ نے پہاڑوں سے بھی زیادہ سخت کوئی چیز پیدا کی ہے ؟ اللہ نے فرمایا ہاں ! لوہا، انہوں نے پوچھا کہ پروردگار ! کیا لوہے سے بھی زیادہ کوئی سخت چیز آپ نے پیدا کی ہے ؟ فرمایا ہاں ! آگ، فرشتوں نے پوچھا کہ کیا آپ نے آگ سے بھی زیادہ کوئی سخت چیز پیدا کی ہے ؟ فرمایا ہاں ! ہوا، فرشتوں نے پوچھا کہ پروردگار ! کیا آپ نے ہوا سے بھی زیادہ کوئی سخت چیز پیدا کی ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! ابن آدم، جو دائیں ہاتھ سے خرچ کرتا ہے تو بائیں ہاتھ کو پتہ بھی نہیں چلتا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ صلح حدیبیہ کے دن جبل تنعیم کی جانب سے اسلحہ سے لیس اسی اہل مکہ نبی ﷺ اور صحابہ (رض) کی طرف بڑھنے لگے، وہ دھوکے سے نبی ﷺ اور صحابہ (رض) پر حملہ کرنا چاہتے تھے، لیکن انہیں بڑی آسانی سے پکڑ لیا گیا تاہم نبی ﷺ نے انہیں چھوڑ دیا اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی " وھوالذی کف ایدیھم عنکم وایدیکم عنھم ببطن مکۃ من بعد ان اظفرکم علیھم "
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نماز کھڑی ہوئی تو نبی ﷺ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا صفیں سیدھی کرلو اور جڑ کر کھڑے ہو کیونکہ میں تمہیں اپنے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں جنت میں داخل ہوا تو اپنے آگے کسی کی آہٹ سنی، دیکھا تو وہ غمیصاء بنت ملحان تھیں جو کہ حضرت انس (رض) کی والدہ تھیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے گھر میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی آکر کسی سوراخ سے اندر جھانکنے لگا، نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ میں پکڑی ہوئی کنگھی اسے دے ماری ( تو وہ آدمی پیچھے ہٹ گیا) ۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میری امت کے کچھ لوگ جہنم میں داخل کئے جائیں گے جب وہ جل کو کوئلہ بن جائیں گے تو انہیں جنت میں داخل کردیا جائے گا، اہل جنت پوچھیں گے کہ یہ کون لوگ ہیں ؟ انہیں بتایا جائے گا کہ یہ جہنمی ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ابوبکر و عمر و عثمان (رض) تکبیر مکمل کیا کرتے تھے، جب سجدے میں جاتے یا سر اٹھاتے تب بھی تکبیر کہا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد ربانی " جب اس کے رب نے اپنی تجلی ظاہر فرمائی " کی تفسیر میں فرمایا ہے کہ چھنگلیا کے ایک کنارے کے برابر تجلی ظاہر ہوئی۔ امام احمد (رح) فرماتے ہیں کہ ہمیں معاذ نے انگلی کی کیفیت دکھائی، تو حمید الطویل، ان سے کہنے لگے کہ اے ابو محمد ! اس سے آپ کا کیا مقصد ہے ؟ انہوں نے ان کے سینے پر زور سے ایک ہاتھ مارا اور کہنے لگے کہ حمید ! تم کون ہو اور کیا ہو ؟ مجھ سے یہ بات حضرت انس (رض) نے نبی ﷺ کے حوالے سے بیان کی ہے اور تم کہہ رہے ہو کہ اس سے آپ کا مقصد کیا ہے ؟
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب اہل یمن نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے نبی ﷺ سے درخواست کی کہ ان کے ساتھ ایک آدمی بھیج دیں، جو انہیں دین کی تعلیم دے، نبی ﷺ نے ان کے ساتھ حضرت ابوعبیدہ (رض) کو بھیج دیا اور فرمایا یہ اس امت کے امین ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس سے گذرا، اس وقت نبی ﷺ کے پاس ان کی کوئی زوجہ محترمہ تھیں، نبی ﷺ نے انہیں ان کا نام لے کر پکارا تاکہ وہ آدمی سمجھ لے کہ یہ نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ ہیں، وہ آدمی کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! کیا آپ مجھے ایسا سمجھتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا مجھے اس بات سے اندیشہ ہوا کہ کہیں شیطان تمہارے دماغ میں نہ گھس جائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کو بلا اطلاع سفر سے واپسی پر اپنے گھر میں نہیں آتے تھے بلکہ صبح یا دوپہر کو تشریف لاتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کسی مسلمان کی نیکی ضائع نہیں کرتا، دنیا میں بھی اس پر عطاء فرماتا ہے اور آخرت میں بھی ثواب دیتا ہے اور کافر کی نیکیوں کا بدلہ دنیا میں ہی دے دیا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ جب وہ آخرت میں پہنچے گا تو وہاں اس کی کوئی نیکی نہیں ہوگی جس کا اسے بدلہ دیا جائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے بال کندھوں تک آتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) یا حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے پاؤں اور ہتھیلیاں بھرئی ہوئی اور چہرہ حسین و جمیل تھا، میں نے آپ ﷺ کے بعد آپ جیسا کوئی نہیں دیکھا۔ ﷺ ۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ام سلیم (رض) نے ایک تھالی میں کھجوریں رکھ کر نبی ﷺ کے پاس بھیجیں، نبی ﷺ نے اس میں سے ایک مٹھی بھر کر اپنی زوجہ محترمہ کو بھجوا دیں، پھر ایک مٹھی بھر کر دوسری زوجہ محترمہ کو بھجوا دیں، پھر جو باقی بچ گئیں وہ بیٹھ کر اس طرح تناول فرمالیں جیسے وہ آدمی کھاتا ہے جسے کھانے کی خواہش ہو اور وہ اس کے کھانے سے معلوم ہو رہی ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ عیدالفطر کے دن نبی ﷺ عید گاہ کی طرف اس وقت تک نہیں نکلتے تھے جب تک ایک ایک کر کے چند کھجوریں نہ کھالیتے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ماہ رمضان میں نبی ﷺ سفر پر تھے، نبی ﷺ کے سامنے ایک برتن لایا گیا، آپ ﷺ نے اسے اپنے ہاتھ پر رکھا، نبی ﷺ کو دیکھ کر لوگوں نے بھی روزہ ختم کردیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا (میری امت کے کچھ لوگ جہنم میں داخل کئے جائیں گے جب وہ جل کر کوئلہ بن جائیں گے تو انہیں جنت میں داخل کردیا جائے گا) اہل جنت پوچھیں گے کہ یہ کون لوگ ہیں ؟ انہیں بتایا جائے گا کہ یہ جہنمی ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب انسان کو دفن کر کے اس کے ساتھی چلے جاتے ہیں، تو ایک فرشتہ " جس کے ہاتھ میں گرز ہوتا ہے " آکر اسے بٹھا دیتا ہے اور اس سے نبی ﷺ کے متعلق پوچھتا ہے کہ تم اس آدمی کے متعلق کیا کہتے ہو ؟ اگر وہ مؤمن ہو تو کہہ دیتا ہے کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں، یہ سن کر فرشتہ کہتا ہے کہ تم نے سچ کہا، پھر اسے جہنم کا ایک دروازہ کھول کر دکھایا جاتا ہے اور اس سے کہا جاتا ہے کہ اگر تم اپنے رب کے ساتھ کفر کرتے تو تمہارا ٹھکانہ یہاں ہوتا، لیکن چونکہ تم اس پر ایمان رکھتے ہو اس لئے تمہارا ٹھکانہ دوسرا ہے، یہ کہہ کر اس کے لئے جنت کا ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے، پھر وہ اٹھ کر جنت میں داخل ہونا چاہتا ہے تو فرشتہ اسے سکون سے رہنے کی تلقین کرتا ہے اور اس کی قبر کشادہ کردی جاتی ہے۔ اور اگر وہ کافر یا منافق ہو تو فرشتہ جب اس سے پوچھتا ہے کہ تم اس آدمی کے متعلق کیا کہتے ہو ؟ وہ جواب دیتا ہے کہ مجھے تو کچھ معلوم نہیں، البتہ میں نے لوگوں کو کچھ کہتے ہوئے سنا ضرور تھا، فرشتہ اس سے کہتا ہے کہ تم نے کچھ جانا، نہ تلاوت کی اور نہ ہدایت پائی، پھر اسے جنت کا ایک دروازہ کھول کر دکھایا جاتا ہے اور فرشتہ اس سے کہتا ہے کہ اگر تم اپنے رب پر ایمان لائے ہوتے تو تمہارا ٹھکانہ یہاں ہوتا، لیکن چونکہ تم نے اس کے ساتھ کفر کیا، اس لئے اللہ نے تمہارا ٹھکانہ یہاں سے بدل دیا ہے اور اس کے لئے جہنم کا ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے، پھر وہ فرشتہ اپنے گرز سے اس پر اتنی زور سے ضرب لگاتا ہے جس کی آواز جن و انس کے علاوہ اللہ کی ساری مخلوق سنتی ہے، بعض راوی یہ بھی کہتے ہیں کہ اس کی قبر اتنی تنگ کردی جاتی ہے کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں گھس جاتی ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مسلمان کا خواب اجزاء نبوت میں سے چھیالیسواں جزو ہوتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جنت میں داخل ہونے والا کوئی شخص بھی جنت سے نکلنا کبھی پسند نہیں کرے گا سوائے شہید کے کہ جس کی خواہش یہ ہوگی کہ وہ جنت سے نکلے اور پھر اللہ کی راہ میں شہید ہو، کیونکہ اسے اس کی عزت نظر آرہی ہوگی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ گالیاں دینے والے، لعنت ملامت کرنے والے یا بےہودہ باتیں کرنے والے نہ تھے، عتاب کے وقت بھی صرف ات نافرماتے تھے کہ اسے کیا ہوگیا، اس کی پیشانی خاک آلود ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کی صاحبزادی کے جنازے میں شریک تھے، نبی ﷺ قبر پر بیٹھے ہوئے تھے میں نے نبی ﷺ کی آنکھوں کو جھلملاتے ہوئے دیکھا، نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم میں سے کوئی آدمی ایسا بھی ہے جو رات کو اپنی بیوی کے قریب نہ گیا ہو ؟ حضرت ابوطلحہ (رض) نے عرض کیا جی ہاں ! میں ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا قبر میں تم اترو، چناچہ وہ قبر میں اترے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی ﷺ نے لوگوں کو رکوع، سجدہ، قیام، قعود اور اختتام میں آگے بڑھنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ میں تمہیں اپنے آگے سے بھی دیکھتا ہوں اور پیچھے سے بھی اور اس ذات کی قسم ! جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے، جو میں دیکھ چکا ہوں، اگر وہ تم نے دیکھا ہوتا تو تم بہت تھوڑا ہنستے اور کثرت سے رویا کرتے، صحابہ (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ نے کیا دیکھا ہے ؟ فرمایا میں نے اپنی آنکھوں سے جنت اور جہنم کو دیکھا ہے، نیز نبی ﷺ نے انہیں نماز کی ترغیب دی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنی اونٹنی پر دوران سفر قبلہ کی تعیین کے بغیر بھی نوافل پڑھ لیا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سوال کرنا صرف تین میں سے کسی ایک صورت میں حلال ہے، وہ آدمی جو مرنے کے قریب ہو، وہ قرض جو ہلا دینے والا ہو اور وہ فقر وفاقہ جو خاک نشین کر دے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا لوگوں میں سے کچھ اہل اللہ ہوتے ہیں، صحابہ کرام (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! وہ کون لوگ ہوتے ہیں ؟ فرمایا قرآن والے، اللہ کے خاص لوگ اور اہل اللہ ہوتے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
ابراہیم بن ابی ربیعہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت انس (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے، وہ اس وقت ایک کپڑے میں لپٹ کر نماز پڑھ رہے تھے، حالانکہ ان کی چادر پاس ہی پڑی ہوئی تھی، میں نے ان سے عرض کیا کہ آپ ایک کپڑے میں نماز پڑھ رہے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو بھی اسی طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب کسی ٹیلے یا بلند جگہ پر چڑھتے تو یوں کہتے کہ اے اللہ ! ہر بلندی پر تیری بلندی ہے اور ہر تعریف پر تیری تعریف ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے نظر بد، ڈنک اور نملہ (جس کی بیماری میں پسلی دانوں سے بھر جاتی ہے) کے لئے جھاڑ پھونک کی اجازت دی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی قرأت کی کیفیت کے متعلق مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنی آواز کو کھینچا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ جمعہ کے دن منبر سے نیچے اتر رہے ہوتے تھے اور کوئی آدمی اپنے کسی کام کے حوالے سے نبی ﷺ سے کوئی بات کرنا چاہتا تو نبی ﷺ اس سے بات کرلیتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ مجھے " دو کانوں والے " کہہ کر مخاطب فرمایا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے میری کنیت اس سبزی کے نام پر رکھی تھی جو میں چنتا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص ایک بالشت کے برابر اللہ کے قریب ہوتا ہے اللہ ایک گز کے برابر اس کے قریب ہوجاتا ہے اور جو ایک گز کے برابر اللہ کے قریب ہوتا ہے اللہ ایک ہاتھ کے برابر اس کے قریب ہوجاتا ہے اور جو اللہ کے پاس چل کر آتا ہے، اللہ اس کے پاس دوڑ کر آتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) اور حضرت زبیر بن عوام (رض) کو جوؤں کی وجہ سے ریشمی کپڑے پہننے کی اجازت مرحمت فرما دی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن ایک جہنمی سے کہا جائے گا کہ یہ بتا، اگر تیرے پاس روئے زمین کی ہر چیز موجود ہو تو کیا تو وہ سب کچھ اپنے فدیئے میں دے دے گا ؟ وہ کہے گا ہاں ! اللہ فرمائے گا کہ میں نے تو تجھ سے دنیا میں اس سے بھی ہلکی چیز کا مطالبہ کیا تھا، میں آدمی کی پشت پر تجھ سے وعدہ لیا تھا کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائے گا لیکن تو شرک کئے بغیر نہ مانا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا گھوڑوں کی پیشانیوں میں برکت رکھ دی گئی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں تین مرتبہ آیا اور تین مرتبہ یہ سوال پوچھا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! کون سی دعاء سب سے افضل ہے ؟ اور نبی ﷺ نے تینوں مرتبہ یہی جواب دیا کہ اپنے رب سے دنیا میں درگذر اور عافیت کا سوال کیا کرو اور آخری مرتبہ فرمایا کہ اگر تمہیں دنیا و آخرت میں یہ دونوں چیزیں مل جائیں تو تم کامیاب ہوگئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا لوگوں میں سے کچھ اہل اللہ ہوتے ہیں، صحابہ (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! وہ کون لوگ ہوتے ہیں ؟ فرمایا قرآن والے، اللہ کے خاص لوگ اور اہل اللہ ہوتے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا دنیا میں سے میرے نزدیک عورت اور خوشبو کی محبت ڈالی گئی ہے اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں رکھی گئی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا دنیا میں سے میرے نزدیک عورت اور خوشبو کی محبت ڈالی گئی ہے اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں رکھی گئی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تین سانسوں میں پانی پیا کرتے تھے، خود حضرت انس (رض) بھی تین سانس لیتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
قتادہ (رح) کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت انس (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا کرتے تھے، ان کے یہاں نانبائی مقرر تھا، ایک دن وہ ہم سے فرمانے لگے کھاؤ، البتہ میرے علم میں نہیں ہے کہ نبی ﷺ نے کبھی اپنی آنکھوں سے باریک روٹی کو دیکھا بھی ہو، یا کبھی سالم بھنی ہوئی بکری کھائی ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
ابراہیم بن ابی ربیعہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت انس (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے، وہ اس وقت ایک کپڑے میں لپٹ کر نماز پڑھ رہے تھے، حالانکہ ان کی چادر پاس ہی پڑی ہوئی تھی، میں نے ان سے عرض کیا کہ آپ ایک کپڑے میں نماز پڑھ رہے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو بھی اسی طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ خیبر روانہ ہوئے، ہمارا ایک ساتھی وہاں ایک ویرانے میں قضاء حاجت کے لئے گیا، اس نے استنجاء کرنے کے لئے ایک اینٹ اٹھائی تو وہاں سے چاندی کا ایک ٹکڑا گرا، اس نے وہ اٹھالیا اور نبی ﷺ کے پاس لایا اور سارا واقعہ بتایا، نبی ﷺ نے فرمایا اسے تو لو، اس نے وزن کیا تو وہ دو سو درہم کے برابر بنا، نبی ﷺ نے فرمایا یہ رکاز ہے اور اس میں پانچواں حصہ واجب ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جمعہ کی نماز زوال کے وقت ہی پڑھ لیا کرتے تھے اور جب مکہ مکرمہ کے لئے نکلتے تو ظہر کی دو رکعتیں ایک درخت کے نیچے پڑھ لیتے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حضرت حمزہ (رض) کی نعش مبارک کے پاس آکر کھڑے ہوگئے، دیکھا تو ان کی لاش کا مشرکین نے مثلہ کردیا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا اگر صفیہ اپنے دل میں بوجھ نہ بناتیں تو میں انہیں یونہی چھوڑ دیتا تاکہ پرندے ان کا گوشت کھالیتے اور قیامت کے دن یہ پرندوں کے پیٹوں سے نکلتے، پھر نبی ﷺ نے ایک چادر منگوا کر اس میں انہیں کفنایا، جب اس چادر کو سر پر ڈالا جاتا تو پاؤں کھل جاتے اور پاؤں پر ڈالا جاتا تو سر کھل جاتا۔ غزوہ احد کے موقع پر شہداء کی تعداد زیادہ اور کفن کم پڑگئے تھے، جس کی وجہ سے ایک ایک کفن میں دو دو تین تین آدمیوں کو لپٹ دیا جاتا تھا، البتہ نبی ﷺ یہ پوچھتے جاتے تھے کہ ان میں سے قرآن کسے زیادہ آتا تھا ؟ پھر پہلے اس ہی کو قبلہ رخ فرماتے تھے، نبی ﷺ نے اس طرح ان سب کو دفنا دیا اور ان کی نماز جنازہ نہیں پڑھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میں سدرۃ المنتہیٰ پہنچا تو دیکھا کہ اس کے پھل مٹکے برابر اور پتے ہاتھی کے کان برابر ہیں، جب اسے اللہ کے حکم سے اس چیز نے ڈھانپ لیا جس نے ڈھانپا تو وہ یاقوت اور زمرد میں تبدیل ہوگیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ربیع " جو حضرت انس (رض) کی پھوپھی ہیں " نے ایک لڑکی کا دانت توڑ دیا، پھر ان کے اہل خانہ نے لڑکی والوں سے معافی مانگی لیکن انہوں نے معاف کرنے سے انکار کردیا اور نبی ﷺ کے پاس آکر قصاص کا مطالبہ کرنے لگے، انس بن نضر (رض) کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! کیا فلاں (میری بہن) کا دانت توڑ دیا جائے گا ؟ نبی ﷺ فرمایا انس ! کتاب اللہ کا فیصلہ قصاص ہی کا ہے، وہ کہنے لگے کہ اس ذات کی قسم ! جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، فلاں عورت کا دانت نہیں توڑا جائے گا، اسی اثناء میں وہ لوگ راضی ہوگئے اور انہوں نے انہیں معاف کردیا اور قصاص کا مطالبہ ترک کردیا، اس پر نبی ﷺ نے فرمایا اللہ کے بعض بندے ایسے ہوتے ہیں جو اگر کسی کام پر اللہ کی قسم کھالیں تو اللہ انہیں ان کی قسم میں ضرور سچا کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ میرے ایک چچا نے ایک مرتبہ نبی ﷺ کی کھانے پر دعوت کی اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! میری خواہش ہے کہ آپ میرے گھر میں کھانا کھائیں اور اس میں نماز پڑھیں، چناچہ نبی ﷺ تشریف لائے، وہاں گھر میں ایک چٹائی پڑی ہوئی تھی جو پرانی ہو کر کالی ہوچکی تھی، نبی ﷺ نے اسے ایک کونے میں رکھنے کا حکم دیا، اسے جھاڑا گیا اور اس پر پانی چھڑک دیا گیا، پھر نبی ﷺ نے وہاں نماز پڑھی اور ہم نے بھی نبی ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ بدر کے دن نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کون جا کر دیکھے گا کہ ابوجہل کا کیا بنا ؟ حضرت ابن مسعود (رض) اس خدمت کے لئے چلے گئے، انہوں نے دیکھا کہ عفراء کے دونوں بیٹوں نے اسے مارمار کر ٹھنڈا کردیا ہے، حضرت ابن مسعود (رض) نے ابوجہل کی ڈاڑھی پکڑ کر فرمایا کیا تو ہی ابوجہل ہے ؟ اس نے کہا کیا تم نے مجھ سے بڑے بھی کسی آدمی کو قتل کیا ہے ؟
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک انصاری عورت (اپنے بچے کے ساتھ) نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی، نبی ﷺ نے اس سے تخلیہ میں فرمایا اس ذات کی قسم ! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، تم لوگ مجھے تمام لوگوں میں سب سے زیادہ محبوب ہو، یہ جملہ تین مرتبہ فرمایا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے انصار کے متعلق فرمایا تم لوگ مجھے تمام لوگوں میں سب سے زیادہ محبوب ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
بکیر بن وہب (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھ سے حضرت انس (رض) نے فرمایا کہ میں تم سے ایک ایسی حدیث بیان کرتا ہوں جو میں ہر ایک سے بیان نہیں کرتا اور وہ یہ کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ایک گھر کے دروازے پر کھڑے ہوئے، ہم اس کے اندر تھے اور فرمایا امراء قریش میں سے ہوں گے اور ان کا تم پر حق بنتا ہے اور ان پر تمہارا بھی اسی طرح حق بنتا ہے، جب ان سے لوگ رحم کی درخواست کریں تو رحم کا معاملہ کریں، وعدہ کریں تو پورا کریں، فیصلہ کریں تو انصاف کریں، جو شخص ایسا نہ کرے اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حمزہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت انس (رض) نے ان سے فرمایا کیا میں تم سے ایک حدیث بیان کروں کہ اللہ تمہیں اس سے فائدہ پہنچائے اور وہ یہ کہ نبی ﷺ جب کسی منزل پر پڑاؤ کرتے تو ظہر کی نماز پڑھنے سے پہلے وہاں سے کوچ نہیں کرتے تھے، محمد بن عمر (رض) نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ اے ابوحمزہ ! اگرچہ نصف النہار کے وقت میں ہو ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! اگرچہ نصف النہار کے وقت ہی ہو۔ حمزہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ دریائے نیل کے کنارے حضرت انس (رض) سے میری ملاقات ہوگئی، میرے اور ان کے درمیان محمد بن عمرو تھے، پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
ابوفزارہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت انس (رض) سے مغرب سے پہلے دو رکعتوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم نبی ﷺ کے دور باسعادت میں ان کی طرف سبقت کیا کرتے تھے، اس کے بعد دوبارہ پوچھا تو انہوں نے نبی ﷺ کے دور باسعادت کا تذکرہ نہیں کیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
ابوصدقہ " کو حضرت انس (رض) کے آزاد کردہ غلام ہیں " کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے نبی ﷺ کی نماز کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ ظہر کی نماز زوال کے بعد پڑھتے تھے، عصر ان دو نمازوں کے درمیان پڑھتے تھے، مغرب غروب آفتاب کے وقت پڑھتے تھے اور نماز عشاء شفق غائب ہوجانے کے بعد پڑھتے تھے اور نماز فجر اس وقت پڑھتے تھے جب طلوع فجر ہوجائے یہاں تک کہ نگاہیں کھل جائیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن ایک جہنمی سے " جسے سب سے ہلکا عذاب ہوگا " کہا جائے گا کہ یہ بتا، اگر تیرے پاس روئے زمین کی ہر چیز موجود ہو تو کیا وہ سب کچھ اپنے فدیئے میں دے دے گا ؟ وہ کہے گا ہاں ! اللہ فرمائے گا کہ میں نے تجھ سے دنیا میں اس سے بھی ہلکی چیز کا مطالبہ کیا تھا میں نے آدم کی پشت میں تجھ سے وعدہ لیا تھا کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائے لیکن تو شرک کئے بغیر نہ مانا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
یحییٰ بن یزید (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے قصر نماز کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا جب میں کوفہ کی طرف نکلتا تھا تو واپسی تک دو رکعتیں ہی پڑھتا تھا اور نبی ﷺ جب تین میل یا تین فرسخ کی مسافت پر نکلتے تو دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نماز کا وقت ہوگیا، نبی ﷺ ایک آدمی کے ساتھ مسجد میں تنہائی میں گفتگو فرما رہے تھے، یہاں تک کہ لوگ سو گئے، پھر نبی ﷺ نے اپنے صحابہ کو نماز پڑھائی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اور ان کی اہلیہ محترمہ ایک ہی برتن سے غسل کرلیا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ایمان کی علامت انصار سے محبت کرنا ہے اور نفاق کی علامت انصار سے بغض رکھنا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا صبر تو صدمہ کے آغاز میں ہی ہوتا ہے (اس کے بعد تو سب ہی کو صبر آجاتا ہے)
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ایک عورت کی قبر پر نماز جنازہ پڑھی جو دفن ہوچکی تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص ایک بالشت کے برابر اللہ کے قریب ہوتا ہے اللہ ایک گز کے برابر اس کے قریب ہوجاتا ہے اور جو ایک گز کے برابر اللہ کے قریب ہوتا ہے اللہ ایک ہاتھ کے برابر اس کے قریب ہوجاتا ہے اور جو اللہ کے پاس چل کر آتا ہے، اللہ اس کے پاس دوڑ کر آتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ حضرت ابی بن کعب (رض) سے فرمایا کہ اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ " الم یکن الذین کفروا " والی سورت تمہیں پڑھ کر سناؤں، حضرت ابی بن کعب (رض) نے عرض کیا کہ کیا اللہ نے میرا نام لے کر کہا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! یہ سن کر ابی بن کعب (رض) رو پڑے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا رکوع و سجود کو مکمل کیا کرو، کیونکہ میں واللہ تمہیں اپنی پشت کے پیچھے سے بھی دیکھ رہا ہوتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میں اور قیامت ان دو انگلیوں کی طرح اکٹھے بھیجے گئے ہیں، (یہ کہہ کر نبی ﷺ نے شہادت والی انگلی اور درمیانی انگلی کی طرف اشارہ فرمایا)
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا بدشگونی کی کوئی حیثیت نہیں، البتہ مجھے فال یعنی اچھا اور پاکیزہ کلمہ اچھا لگتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (حضرت عائشہ (رض) کی باندی پر) بریرہ کے پاس صدقہ کی کوئی چیز آئی، تو نبی ﷺ نے فرمایا یہ اس کے لئے صدقہ ہے اور ہمارے لئے ہدیہ ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کبھی میز پر یا چھوٹی پیالیوں میں کھانا نہیں کھایا اور نہ ہی کبھی آپ ﷺ کے لئے باریک روٹی پکائی گئی، راوی نے پوچھا کہ پھر وہ کس چیز پر رکھ کر کھانا کھاتے تھے ؟ انہوں نے بتایا کہ دستر خوانوں پر۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا وصال ساٹھ سال کی عمر میں ہوا ہے، اس وقت نبی ﷺ کی مبارک ڈاڑھی میں بیس بال بھی سفید نہ تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میری امت کی مثال بارش کی سی ہے کہ کچھ معلوم نہیں اس کا آغاز بہتر ہے یا انجام۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مشرش کنیت اس سبزی کے نام پر رکھی تھی جو میں چنتا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی بڑا بھاری بھر کم تھا، وہ نبی ﷺ کے ساتھ نماز پڑھنے کے لئے بار بار نہیں آسکتا تھا، اس نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ میں باربار آپ کے ساتھ آکر نماز پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتا، اگر آپ کسی دن میرے گھر تشریف لا کر کسی جگہ نماز پڑھ دیں تو میں وہییں پر نماز پڑھ لیا کروں گا، چناچہ اس ایک مرتبہ دعوت کا اہتمام کرکے نبی ﷺ کو بلا یا اور ایک چٹائی کے کونے پر پانی چھڑک دیا، نبی ﷺ نے وہاں دو رکعتیں پڑھ دیں، آل جارود میں سے ایک آدمی نے یہ سن کر حضرت انس (رض) سے پوچھا کیا نبی ﷺ چاشت کی نماز پڑھتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو وہ نماز صرف اسی دن پڑھتے ہوئے دیکھا تھا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے جب سورج روشن اور اپنے حلقے کی شکل میں ہوتا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت معاذ بن جبل (رض) سے فرمایا یاد رکھو ! لا الہ الا اللہ کی گواہی دیتا ہوا فوت ہوجائے وہ جنت میں داخل ہوگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا آسانیاں پیدا کیا کرو، مشکلات پیدا نہ کرو، سکون دلایا کرو، نفرت نہ پھیلایا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میں اور قیامت ان دو انگلیوں کی طرح اکٹھے بھیجے گئے ہیں، یہ کہہ کر نبی ﷺ نے شہادت والی انگلی اور درمیانی انگلی کر طرف اشارہ فرمایا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ مسجد نبوی کی تعمیر سے پہلے نبی ﷺ بکریوں کے باڑے میں بھی نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کبیرہ گناہوں کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ یہ ہیں، اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، ناحق قتل کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا اور فرمایا کہ کیا میں تمہیں سب سے بڑا کبیرہ گناہ نہ بتاؤں ؟ وہ ہے جھوٹی بات یا جھوٹی گواہی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
سیار کہتے ہیں کہ میں ثابت بنانی (رح) کے ساتھ چلا جارہا تھا، راستے میں ان کا گذر کچھ بچوں پڑ ہوا انہوں نے انہیں سلام کیا اور بتایا کہ حضرت انس (رض) کے ساتھ چلا جارہا تھا، راستے میں ان کا گذر کچھ بچوں پر ہوا، انہوں نے نے انہیں سلام کیا اور بتایا کہ میں نبی ﷺ کے ساتھ چلا جا رہا تھا، راستے میں ان کا گذر کچھ بچوں پر ہوا، انہوں نے انہیں سلام کیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کھڑے ہو کر پانی پینے سے منع فرمایا ہم نے حضرت انس (رض) سے کھانے کا حکم پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ یہ تو اور بھی سخت ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
عبدالحمید بن محمود کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) کے ساتھ ایک مرتبہ جمعہ کی نماز پڑھی، ہمیں ستونوں کی طرف جگہ ملی جس کی بناء پر ہم آگے پیچھے ہوگئے، حضرت انس (رض) نے فرمایا ہم نبی ﷺ کے دور باسعادت میں اس سے بچا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ان کی دادی حضرت ملیکہ نے ایک مرتبہ نبی ﷺ کی کھانے پر دعوت کی، نبی ﷺ نے کھانا تناول فرمانے کے بعد فرمایا اٹھو، میں تمہارے لئے نماز پڑھ دوں حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ میں اٹھ کر ایک چٹائی لے آیا جو طویل عرصہ استعمال ہونے کی وجہ سے سیاہ ہوچکی تھی، میں نے اس پر پانی چھڑک دیا، نبی ﷺ اس پر کھڑے ہوگئے، میں اور ایک یتیم بچہ نبی ﷺ کے پیچھے کھڑے ہوگئے اور بڑی بی ہمارے پیچھے کھڑی ہوگئیں، پھر نبی ﷺ نے ہمیں دو رکعتیں پڑھائیں اور واپس تشریف لے گئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
قتادہ (رح) کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت انس (رض) سے نبی ﷺ کی قرأت کی کیفیت کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ اپنی آواز کو کھینچا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن اہل جنت میں سے ایک آدمی کو لایا جائے گا اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا کہ اے ابن آدم ! تو نے اپنا ٹھکا نہ کیسا پایا ؟ وہ جواب دے گا پروردگار ! بہترین ٹھکا نہ پایا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ مانگ اور تمنا ظاہر کر، وہ عرض کرے گا کہ میری درخواست اور تمنا تو صرف اتنی ہی ہے کہ آپ مجھے دنیا میں واپس بھیج دیں اور میں بیسوں مرتبہ آپ کی راہ میں شہید ہوجاؤں، کیونکہ وہ شہادت کی فضیلت دیکھ چکا ہوگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو راستے میں کھجور پڑی ہوئی ملتی اور انہیں یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ یہ صدقہ کی ہوگی تو وہ اسے کھالیتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت ابن ام مکتوم (رض) کو مدینہ منورہ میں اپنا جانشین دو مرتبہ بنایا تھا اور میں نے حضرت ابن ام مکتوم کو جنگ قادسیہ کے دن سیاہ رنگ کا جھنڈا تھامے ہوئے دیکھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ صحابہ کرام (رض) کی نگاہوں میں نبی ﷺ سے زیادہ محبوب کوئی شخص نہ تھا لیکن نبی ﷺ کو دیکھ کر کھڑے نہ ہوتے تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ نبی ﷺ اسے اچھا نہیں سمجھتے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ہر نماز کے وقت نیا وضو فرماتے تھے، راوی نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ آپ لوگ کیا کرتے تھے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم بےوضو ہونے تک ایک ہی وضو سے کئی کئی نمازیں بھی پڑھ لیا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
زبیر بن عدی (رح) کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت انس (رض) سے حجاج بن یوسف کے مظالم کی شکایت کی، انہوں نے فرمایا صبر کرو، کیونکہ ہر سال یا دن کے بعد آنے والا سال اور دن اس سے بدتر ہوگا، یہاں تک کہ تم اپنے رب سے جاملو، میں نے یہ بات تمہارے نبی ﷺ سے سنی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نماز عصر کا وقت قریب آگیا، لوگوں نے وضو کے لئے پانی تلاش کیا لیکن پانی نہ ملا، نبی ﷺ کے پاس وضو کا جو پانی لایا گیا، نبی ﷺ نے اس کے برتن میں اپنا دست مبارک رکھ دیا اور لوگوں کو اس پانی سے وضو کرنے کا حکم دے دیا، میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ کی انگلیوں کے نیچے سے پانی ابل رہا ہے اور لوگ اس سے وضو کرتے رہے یہاں تک کہ سب لوگوں نے وضو کرلیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ابوبکر و عمر و عثمان (رض) تکبیر مکمل کیا کرتے تھے، جب سجدے میں جاتے یا سر اٹھاتے تب بھی تکبیر کہا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کے راستے میں ایک صبح یا شام جہاد کرنا، دنیا و مافیھا سے بہتر ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دشمن پر طلوع فجر کے وقت حملے کی تیاری کر رہے تھے اور کان لگا کر سنتے تھے، اگر وہاں سے اذان کی آواز سنائی دیتی تو رک جاتے ورنہ حملہ کردیتے، ایک دن اسی طرح نبی ﷺ نے کان لگا کر سنا تو ایک آدمی کے اللہ اکبر اللہ اکبر کہنے کی آواز سنائی دی، نبی ﷺ نے فرمایا فطرتِ سلیمہ پر ہے، پھر جب اس نے اشھدان لا الہ الا اللہ کہا تو فرمایا کہ تو جہنم کی آگ سے نکل گیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا پہلے اگلی پھر اس کے بعد والی صفوں کو مکمل کیا کرو اور کوئی کمی ہو تو وہ آخری صف میں ہونی چاہئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو چاشت کی نماز پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا الاّ یہ کہ آپ ﷺ سفر پر جا رہے ہوں یا سفر سے واپس آرہے ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ یہودیوں میں جب کسی عورت کو ایام آتے تو وہ لوگ ان کے ساتھ نہ کھاتے پیتے تھے اور نہ ایک گھر میں اکٹھے ہوتے تھے، صحابہ کرام (رض) نے اس کے متعلق نبی ﷺ سے دریافت کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی کہ " یہ لوگ آپ سے ایام والی عورت کے متعلق سوال کرتے ہیں، آپ فرما دیجئے کہ ایام بذات خود بیماری ہے، اس لئے ان ایام میں عورتوں سے الگ رہو اور پاک ہونے تک ان کی قربت نہ کرو " یہ آیت مکمل پڑھنے کے بعد نبی ﷺ نے فرمایا صحبت کے علاوہ سب کچھ کرسکتے ہو، یہودیوں کو جب یہ بات معلوم ہوئی تو وہ کہنے لگے کہ یہ آدمی تو ہر بات میں ہماری مخالفت کر رہا ہے۔ پھر حضرت اسید بن حضیر (رض) اور عباد بن بشیر (رض) نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ ﷺ ! یہودی ایسے ایسے کہہ رہے ہیں، کیا ہم اپنی بیویوں سے قربت بھی نہ کرلیا کریں ؟ (تاکہ یہودیوں کی مکمل مخالفت ہوجائے) یہ سن کر نبی ﷺ کے روئے انور کا رنگ بدل گیا اور ہم یہ سمجھنے لگے کہ نبی ﷺ ان سے ناراض ہوگئے ہیں، وہ دونوں بھی وہاں سے چلے گئے، لیکن کچھ ہی دیر بعد نبی ﷺ کے پاس کہیں سے دودھ کا ہدیہ آیا تو نبی ﷺ نے ان دونوں کو بلا بھیجا اور انہیں وہ پلا دیا، اس طرح وہ سمجھ گئے کہ نبی ﷺ ان سے ناراض نہیں ہیں۔ امام احمد (رح) فرماتے ہیں کہ حماد بن سلمہ (رح) اپنی احادیث میں سے کسی حدیث کی سند کی تعریف نہیں کرتے تھے لیکن اس حدیث کی سند کی عمدگی کی بناء پر اس کی بہت تعریف کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کسریٰ ، قیصر اور دومۃ الجندل کے بادشاہ اکیدر کو الگ الگ خط لکھا جس میں انہیں اللہ کی طرف بلایا گیا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
ثمامہ بن عبداللہ سے مروی ہے کہ حضرت انس (رض) خوشبو رد نہیں کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ نبی ﷺ کی خدمت میں جب خوشبو پیش کی جاتی تو آپ ﷺ اسے رد نہ فرماتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ہر امت کا ایک امین ہوتا ہے اور ابوعبیدہ اس امت کے امین ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کے صاحبزادے حضرت ابراہیم (رض) اگر زندہ رہتے تو صدیق اور نبی ہوتے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نماز پڑھ کر دائیں جانب سے واپس گئے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک مرتبہ وہ جو کی روٹی اور پرانا روغن لے کر آئے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کی زرہ ایک یہودی کے پاس مدینہ منورہ میں گروی رکھی ہوئی تھی، نبی ﷺ نے اس سے چند مہینوں کے لئے جو لئے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
اور میں نے ایک دن انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ آج شام کو آل محمد ﷺ کے پاس غلے یا گندم کا ایک صاع بھی نہیں ہے، اس وقت نبی ﷺ کی نو ازواج مطہرات تھیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کچھ لوگ اپنے گناہوں کی وجہ سے جہنم میں داخل کئے جائیں گے، جب وہ جل کر کوئلہ ہوجائیں گے تو انہیں جنت میں داخل کردیا جائے گا، (اہل جنت پوچھیں گے یہ یہ کون لوگ ہیں ؟ انہیں) بتایا جائے گا کہ یہ جہنمی ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے حوض کے دونوں کناروں کا درمیانی فاصلہ اتنا ہے جتنا مدینہ اور صنعاء یا مدینہ اور عمان کے درمیان ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کو میں نے دیکھا کہ حلاق آپ کے بال کاٹ رہا ہے اور صحابہ کرام (رض) ارد گرد کھڑے ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ نبی ﷺ کا جو بال بھی گرے وہ کسی آدمی کے ہاتھ پر ہی گرے۔ (زمین پر نہ گرے)
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ہر نماز کے وقت نیا وضو فرماتے تھے، راوی نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ آپ لوگ کیا کرتے تھے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم بےوضو ہونے تک ایک ہی وضو سے کئی کئی نمازیں بھی پڑھ لیا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں بارش ہوئی، نبی ﷺ نے باہر نکل کر اپنے کپڑے جسم کے اوپر والے حصے سے ہٹادیئے تاکہ بارش کا پانی جسم تک بھی پہنچ سکے، کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ نے ایسا کیوں کیا ؟ فرمایا کہ یہ بارش اپنے رب کے پاس سے تازہ تازہ آئی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب آیت حجاب نازل ہوگئی تب بھی میں حسب سابق ایک مرتبہ نبی ﷺ کے گھر میں داخل ہونے لگا، تو نبی ﷺ نے فرمایا بیٹا ! پیچھے رہو (اجازت لے کر اندر آؤ)
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک آدمی کے چہرے پر پیلا رنگ لگا ہوا دیکھا تو اس پر ناگواری ظاہر فرمائی اور فرمایا کہ اگر تم اس شخص کو یہ رنگ دھو دینے کا حکم دیتے تو کیا ہی اچھا ہوتا ؟ اور نبی ﷺ کی یہ عادت مبارکہ تھی کہ کسی کے سامنے اس طرح چہرہ لے کر نہ آتے تھے جس سے ناگواری کا اظہار ہوتا ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اور ان کی اہلیہ محترمہ ایک ہی برتن سے غسل کیا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا نفاق کی علامت انصار سے بغض رکھنا ہے اور ایمان کی علامت انصار سے محبت کرنا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ صحابہ کرام (رض) کی نگاہوں میں نبی ﷺ سے زیادہ محبوب کوئی شخص نہ تھا، لیکن وہ نبی ﷺ کو دیکھ کر کھڑے نہ ہوتے تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ نبی ﷺ اسے اچھا نہیں سمجھتے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سے کبیرہ گناہوں کے متعلق پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ وہ یہ ہیں، اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، ناحق قتل کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا اور جھوٹی بات یا جھوٹی گواہی دینا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
قتادہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ نے کتنے حج کئے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ حج کیا تھا اور چار مرتبہ عمرہ، ایک عمرہ تو حدیبیہ کے زمانے میں، دوسرا ذیقعدہ کے مہینے میں مدینہ سے، تیسرا عمرہ ذیقعدہ ہی کے مہینے میں جعرانہ سے جب آپ ﷺ نے غزوہ حنین کا مال غنیمت تقسیم کیا تھا اور چوتھا عمرہ حج کے ساتھ کیا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
قتادہ (رح) کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت انس (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا کرتے تھے، ان کے یہاں نانبائی مقرر تھا، ایک دن وہ ہم سے فرمانے لگے کھاؤ، البتہ میرے علم میں نہیں ہے کہ نبی ﷺ نے کبھی اپنی آنکھوں سے باریک روٹی کو دیکھا بھی ہو، یا کبھی سالم بھنی ہوئی بکری کھائی ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب حدیبیہ سے واپس آرہے تھے تو صحابہ کرام (رض) پر غم اور پریشانی کے آثار تھے کیونکہ انہیں عمرہ ادا کرنے سے روک دیا گیا تھا اور انہیں حدیبیہ میں ہی اپنے جانور قربان کرنے پڑے تھے، اس موقع پر آپ ﷺ پر یہ آیت نازل ہوئی " انا فتحنا لک فتحا مبینا۔۔۔۔۔۔۔ صراطا مستقیما " نبی ﷺ نے فرمایا مجھ پر دو آیتیں ایسی نازل ہوئی ہیں جو مجھے ساری دنیا سے زیادہ محبوب ہیں، پھر نبی ﷺ نے ان کی تلاوت فرمائی، تو ایک مسلمان نے یہ سن کر کہا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ کو مبارک ہو کہ اللہ نے آپ کو یہ دولت عطاء فرمائی، ہمارے لئے کیا حکم ہے ؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی " لیدخل المومنین والمومنات جنات۔۔۔۔۔۔۔ فوزا عظیما "
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کچھ لوگ اپنے گناہوں کی وجہ سے جہنم میں داخل کئے جائیں گے، جب وہ جل کر کوئلہ ہوجائیں گے تو انہیں جنت میں داخل کردیا جائے گا، اہل جنت ان کا نام رکھ دیں گے کہ یہ جہنمی ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ ہر نبی کی ایک دعاء ایسی ضرور تھی جو انہوں نے مانگی اور قبول ہوگئی، جب کہ میں نے اپنی دعاء اپنی امت کی سفارش کرنے کی خاطر قیامت کے دن کے لئے محفوظ کر رکھی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
قتادہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ کو کون سا لباس پسند تھا ؟ انہوں نے فرمایا کہ دھاری دار یمنی چادر۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کچی اور پکی کھجور کو اکٹھا کر کے نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک لوگ مساجد کے بارے میں ایک دوسرے پر فخر نہ کرنے لگیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جہنم مسلسل یہ کہتی رہے گی کہ کوئی اور بھی ہے تو لے آؤ، یہاں تک کہ پروردگار عالم اس میں اپنا پاؤں لٹکا دے گا، اس وقت اس کے حصے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر سکڑ جائیں گے اور وہ کہے گی کہ تیری عزت کی قسم ! بس بس اسی طرح جنت میں بھی جگہ زائد بچ جائے گی حتیٰ کہ اللہ اس کے لئے ایک اور مخلوق کو پیدا کرکے جنت کے باقی ماندہ حصے میں اسے آباد کر دے گی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فرمایا کرتے تھے اسلام ظاہر کا نام ہے اور ایمان دل میں ہوتا ہے، پھر اپنے سینے کی طرف تین مرتبہ اشارہ کر کے فرمایا کہ تقویٰ یہاں ہوتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
قتادہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے نبی ﷺ کے بالوں کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کے بال ہلکے گھنگریالے تھے، نہ بہت زیادہ گھنگریالے اور نہ بہت زیادہ سیدھے اور وہ کانوں اور کندھوں کے درمیان تک ہوتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں کوئی خطبہ ایسا نہیں دیا جس میں یہ نہ فرمایا ہو کہ اس شخص کا ایمان نہیں جس کے پاس امانت داری نہ ہو اور اس شخص کا دین نہیں جس کے پاس وعدہ کی پاسداری نہ ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عتبان (رض) کی آنکھیں شکایت کرنے لگیں، انہوں نے نبی ﷺ کے پاس پیغام بھیج کر اپنی مصیبت کا ذکر کیا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ میرے گھر تشریف لا کر نماز پڑھ دیجئے تاکہ میں اس جگہ کو اپنی جائے نماز بنالوں، چناچہ ایک دن نبی ﷺ اپنے کچھ صحابہ (رض) کے ساتھ ان کے یہاں تشریف لے گئے، نبی ﷺ نماز پڑھنے کھڑے ہوگئے اور صحابہ کرام (رض) آپس میں باتیں کرنے لگے اور منافقین کی طرف سے پہنچنے والی تکالیف کا ذکر کرنے لگے۔ اور اس میں سب سے زیادہ حصہ دار مالک بن دخیثم کو قرار دینے لگے، نبی ﷺ نے نماز سے فارغ ہو کر فرمایا کیا وہ اس بات کی گواہی نہیں دیتا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں ؟ ایک آدمی نے کہا کیوں نہیں، لیکن یہ دل سے نہیں ہے، نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص اس بات کی گواہی دے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں تو جہنم کی آگ اسے ہرگز نہیں کھا سکے گی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اچھے خوابوں سے خوش ہوتے تھے اور بعض اوقات پوچھتے تھے کہ تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے ؟ اگر کسی نے کوئی خواب دیکھا ہوتا تو وہ نبی ﷺ سے اس کی تعبیر دریافت کرلیتا، اگر اس میں کوئی پریشانی کی بات نہ ہوتی تو نبی ﷺ اس سے بھی خوش ہوتے، اسی تناظر میں ایک عورت آئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ ﷺ ! میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا میں جنت میں داخل ہوئی ہوں، میں نے وہاں ایک آواز سنی جس سے جنت بھی ہلنے لگی، اچانک میں نے دیکھا کہ فلاں بن فلاں اور فلاں بن فلاں کو لایا جا رہا ہے، یہ کہتے ہوئے اس نے بارہ آدمیوں کے نام گنوائے جنہیں نبی ﷺ نے اس سے پہلے ایک سریہ میں روانہ فرمایا تھا۔ اس خاتون نے بیان کیا کہ جب انہیں وہاں لایا گیا تو ان کے جسم پر جو کپڑے تھے وہ کالے ہوچکے تھے اور ان کی رگیں پھولی ہوئی تھیں، کسی نے ان سے کہا کہ ان لوگوں کو نہر سدخ یا نہر بیدخ میں لے جاؤ، چناچہ انہوں نے اس میں غوطہ لگایا اور جب باہر نکلے تو ان کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی طرح چمک رہے تھے، پھر سونے کی کرسیاں لائی گئیں، وہ ان پر بیٹھ گئے، پھر ایک تھالی لائی گئی جس میں کچی کھجوریں تھیں، وہ ان کھجوروں کو کھانے لگے، اس دوران وہ جس کھجور کو پلٹتے تھے تو حسب منشاء میوہ کھانے کو ملتا تھا اور میں بھی ان کے ساتھ کھاتی رہی۔ کچھ عرصے کے بعد اس لشکر سے ایک آدمی فتح کی خوشخبری لے کر آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! ہمارے ساتھ ایسا ایسا معاملہ پیش آیا اور فلاں فلاں آدمی شہید ہوگئے، یہ کہتے ہوئے اس نے انہی بارہ آدمیوں کے نام گنوا دئیے جو عورت نے بتائے تھے، نبی ﷺ نے فرمایا اس عورت کو میرے پاس دوبارہ بلا کر لاؤ، وہ آئی تو نبی ﷺ نے اس سے فرمایا کہ اپنا خواب اس آدمی کے سامنے بیان کرو، اس نے بیان کیا تو وہ کہنے لگا کہ اس نے نبی ﷺ سے جس طرح بیان کیا ہے حقیقت بھی اسی طرح ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے زمین پر اپنی انگلیاں رکھ کر فرمایا : یہ ابن آدم ہے پھر انہیں اٹھا کر تھوڑا سا پیچھے رکھا اور فرمایا یہ اس کی موت ہے، پھر اپنا ہاتھ آگے کر کے تین مرتبہ فرمایا کہ یہ اس کی امیدیں ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سردی کے ایام میں نماز پڑھاتے تھے تو ہمیں کچھ پتہ نہ چلتا تھا کہ دن کا اکثر حصہ گذر گیا ہے یا باقی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے بال کانوں سے آگے نہ بڑھتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جنت میں ایک درخت ایسا بھی ہے جس کے سائے میں اگر کوئی سوار سو سال تک چلتا رہے تب بھی اس کا سایہ ختم نہ ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا دنیا کی عورتوں میں حضرت مریم بنت عمران علیہا السلام، خدیجہ بنت خویلد (رض) ، فاطمہ بنت ( محمد ﷺ اور فرعون کی بیوی آسیہ ہی کافی ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صفیہ (رض) کو پتہ چلا کہ حضرت حفصہ (رض) نے ان کے متعلق کہا ہے کہ وہ یہودی کی بیٹی ہے، اس پر وہ رونے لگیں، اتفاقاً نبی ﷺ تشریف لائے تو وہ رو رہی تھیں، نبی ﷺ نے پوچھا کیا ہوا ؟ انہوں نے بتایا کہ حفصہ نے میرے متعلق کہا ہے کہ میں ایک یہودی کی بیٹی ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا تم ایک نبی کی نسل میں بیٹی ہو، تمہارے چچا بھی اگلی نسل میں نبی تھے اور تم خود ایک نبی کے نکاح میں ہو اور تم کس چیز پر فخر کرنا چاہتی ہو اور حضرت حفصہ (رض) سے فرمایا کہ حفصہ ! اللہ سے ڈرا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت جلیبب (رض) کے لئے ایک انصاری عورت سے نکاح کا پیغام اس کے والد کے پاس بھیجا، اس نے کہا کہ میں پہلے لڑکی کی والدہ سے مشورہ کرلوں، نبی ﷺ نے فرمایا بہت اچھا، وہ آدمی اپنی بیوی کے پاس گیا اور اس سے اس بات کا تذکرہ کیا، اس نے فوراً انکار کرتے ہوئے کہہ دیا، بخدا ! کسی صورت میں نہیں، نبی ﷺ کو جلیبب کے علاوہ اور کوئی نہیں ملا، ہم نے تو فلاں فلاں رشتے سے انکار کردیا تھا، ادھر وہ لڑکی اپنے پردے میں سن رہی تھی۔ باہم صلاح و مشورے کے بعد جب وہ آدمی نبی ﷺ کو اس سے مطلع کرنے کے لئے روانہ ہونے لگا تو وہ لڑکی کہنے لگی کیا آپ لوگ نبی ﷺ کی بات کو رد کریں گے، اگر نبی ﷺ کی رضا مندی اس میں شامل ہے تو آپ نکاح کردیں، یہ کہہ کر اس نے اپنے والدین کی آنکھیں کھول دیں اور وہ کہنے لگے کہ تم سچ کہہ رہی ہو، چناچہ اس کا باپ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اگر آپ اس رشتے پر راضی ہیں تو ہم بھی راضی ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ میں راضی ہوں، چناچہ نبی ﷺ نے جلیبب سے اس لڑکی کا نکاح کردیا، کچھ ہی عرصے کے بعد اہل مدینہ پر حملہ ہوا، جلیبب بھی سوار ہو کر نکلے، فراغت کے بعد لوگوں نے دیکھا کہ وہ شہید ہوچکے ہیں اور ان کے ارد گرد مشرکیں کی کئی لاشیں پڑی ہیں جنہیں انہوں نے تنہا قتل کیا تھا۔ حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ میں نے اس لڑکی کو دیکھا ہے کہ وہ مدینہ منورہ میں سب سے زیادہ خرچ کرنے والے گھر کی خاتون تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ بنی تمیم کا ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! میں بہت مالدار، اہل و عیال اور خاندان والا آدمی ہوں، آپ مجھے بتائیے کہ میں کیسے خرچ کروں اور کس کام پر کروں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اپنے مال کی زکوٰۃ نکالا کرو کہ اس سے تمہارا مال پاکیزہ ہوجائے گا اپنے قریبی رشتہ داروں سے صلہ رحمی کیا کرو، سائل، پڑوسی اور مسکینوں کو ان کا حق دیا کرو اور فضول خرچی نہ کیا کرو، وہ کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! بس یہ میرے لئے کافی ہے، جب میں اپنے مال کی زکوٰۃ آپ کے قاصد کے حوالے کر دوں تو اللہ اور اس کے رسول کی نگاہوں میں میں بری ہوجاؤں گا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! جب تم میرے قاصد کو زکوٰۃ ادا کردو تو تم اس سے عہدہ برآ ہوگئے اور تمہیں اس کا اجر ملے گا اور گناہ اس کے ذمے ہوگا جو اس میں تبدیلی کر دے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو وہاں کی آب و ہوا گرم تھی جس کی وجہ سے لوگ بخار میں مبتلاء ہوگئے، ایک دن نبی ﷺ مسجد میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ لوگ بیٹھ کر نماز پڑھ رہے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر پڑھنے سے آدھا ہے، اس پر لوگ لپک کر کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ہمارے یہاں تشریف لائے اور قیلولہ کے لئے لیٹ گئے، (گرمی کی وجہ سے) آپ ﷺ کو پسینہ آنے لگا، میری والدہ یہ دیکھ کر ایک شیشی لائیں اور وہ پسینہ اس میں ٹپکانے لگیں، نبی ﷺ بیدار ہوئے تو پوچھا کہ ام سلیم ! یہ کیا کر رہی ہو ؟ انہوں نے کہا کہ آپ کے اس پسینے کو ہم اپنی خوشبو میں شامل کریں گے اور یہ سب سے بہترین خوشبو ہوگی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن میں جنت کے دروازے پر آکر اسے کھلواؤں گا، داروغہ جہنم پوچھے گا کون ؟ میں کہوں گا محمد ﷺ وہ کہے گا کہ مجھے یہی حکم دیا گیا ہے کہ آپ سے پہلے کسی کے لئے دروازہ نہ کھولوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت بسیسہ (رض) کو ابوسفیان کے لشکر کی خبر لانے کے لئے جاسوس بنا کر بھیجا، وہ واپس آئے تو گھر میں میرے اور نبی ﷺ کے علاوہ کوئی نہ تھا، نبی ﷺ باہر نکلے اور لوگوں سے اس حوالے سے بات کی اور فرمایا کہ ہم قافلے کی تلاش میں نکل رہے ہیں جس کے پاس سواری موجود ہو وہ ہمارے ساتھ چلے، کچھ لوگوں نے اجازت چاہی کہ مدینہ کے بالائی حصے سے اپنی سواری لے آئیں، لیکن نبی ﷺ نے فرمایا کہ نہیں، جس کی سواری موجود ہو وہ چلے (انتظار نہیں کریں گے) چناچہ نبی ﷺ اپنے صحابہ (رض) کے ساتھ روانہ ہوئے اور مشرکین سے پہلے بدر کے کنویں پر پہنچ گئے۔ وہاں پہنچ کر نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص بھی میری اجازت کے بغیر کسی چیز کی طرف قدم آگے نہ بڑھائے، جب مشرکین قریب آئے تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ اس جنت کی طرف لپکو جس کی صرف چوڑائی زمین و آسمان کے برابر ہے، یہ سن کر عمیر بن حمام انصاری کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! کیا جنت کی چوڑائی زمین و آسمان کے برابر ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! اس پر وہ کہنے لگے واہ واہ ! نبی ﷺ نے پوچھا کہ کس بات پر واہ واہ کہہ رہے ہو ؟ انہوں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ ! اللہ کی قسم صرف اس امید پر کہ میں اس کا اہل بن جاؤں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم اہل جنت میں سے ہو، پھر عمیر اپنے ترکش سے کچھ کھجوریں نکال کر کھانے لگے، پھر اچانک ان کے دل میں خیال آیا کہ اگر میں ان کھجوروں کو کھانے تک زندہ رہا تو یہ بڑی لمبی زندگی ہوگی، چناچہ وہ کھجوریں ایک طرف رکھ کر میدان کارزار میں گھس پڑے اور اتنا لڑے کہ بالآخر شہید ہوگئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی کہ " اے ایمان والو ! نبی کی آواز پر اپنی آواز کو اونچا نہ کیا کرو، تو حضرت ثابت بن قیس (رض) " جن کی آواز قدرتی طور پر اونچی تھی " کہنے لگے کہ میری ہی آواز نبی ﷺ کی آواز سے اونچی ہوتی ہے، اس لئے میرے سارے اعمال ضائع ہوگئے اور میں جہنمی بن گیا اور یہ سوچ کر اپنے گھر ہی میں غمگین ہو کر بیٹھ رہے، ایک دن نبی ﷺ نے ان کی غیر حاضری کے متعلق دریافت کیا تو کچھ لوگ ان کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ نبی ﷺ تمہاری غیر حاضری کے متعلق پوچھ رہے تھے، کیا بات ہے ؟ وہ کہنے لگے کہ میں ہی تو وہ ہوں جس کی آواز نبی ﷺ کی آواز سے اونچی ہوتی ہے اور میں بات کرتے ہوئے اونچا بولتا ہوں، اس لئے میرے سارے اعمال ضائع ہوگئے اور میں جہنمی ہوگیا، لوگوں نے یہی بات نبی ﷺ سے آکر ذکر کردی، نبی ﷺ نے فرمایا نہیں بلکہ وہ تو جنتی ہے۔ حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ وہ ہمارے درمیان چلتے تھے اور ہمیں یقین تھا کہ وہ جنتی ہیں، جنگ یمامہ کے دن ہماری صفوں میں کچھ انتشار پیدا ہوا تو حضرت ثابت بن قیس (رض) آئے، اس وقت انہوں نے اپنے جسم پر حنوط مل رکھی تھی اور کفن پہنا ہوا تھا اور فرمانے لگے تم اپنے ہم نشینوں کی طرف برا لوٹے ہو، یہ کہہ کر وہ لڑتے لڑتے اتنا آگے بڑھ گئے کہ بالآخر شہید ہوگئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کو میں نے دیکھا کہ حلاق آپ کے بال کاٹ رہا ہے اور صحابہ کرام (رض) ارد گرد کھڑے ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ نبی ﷺ کا جو بال بھی گرے وہ کسی آدمی کے ہاتھ پر ہی گرے۔ (زمین پر نہ گرے)
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب فجر کی نماز پڑھ چکتے تو اہل مدینہ کے خدام اپنے اپنے برتن پانی سے بھر کر لاتے، نبی ﷺ ہر برتن میں اپنا ہاتھ ڈال دیتے تھے۔ بعض اوقات سردی کا موسم ہوتا تب بھی نبی ﷺ اپنے اس معمول کو پورا فرماتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
ثابت کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت انس (رض) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، انہوں نے اپنے اہل خانہ کے لئے ایک خط لکھا اور فرمایا اے گروہ قراء ! تم اس پر گواہ رہو، مجھے یہ بات اچھی نہ لگی، میں نے عرض کیا کہ اے ابوحمزہ ! اگر آپ ان کے نام بتادیں تو کیا ہی اچھا ہو ؟ انہوں نے فرمایا کہ اگر میں نے تمہیں قراء کہہ دیا تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، کیا میں تمہیں اپنے ان بھائیوں کا واقعہ نہ سناؤں جنہیں ہم نبی ﷺ کے دور باسعادت میں قراء کہتے تھے۔ وہ ستر افراد تھے، جو رات ہونے پر مدینہ منورہ میں اپنے ایک استاذ کے پاس چلے جاتے اور صبح ہونے تک ساری رات پڑھتے رہتے، صبح ہونے کے بعد جس میں ہمت ہوتی وہ میٹھا پانی پی کر لکڑیاں کاٹنے چلا جاتا، جن لوگوں کے پاس گنجائش نہ ہوتی وہ اکٹھے ہو کر بکری خرید کر اسے کاٹ کر صاف ستھرا کرتے اور صبح کے وقت نبی ﷺ کے حجروں کے پاس اسے لٹکا دیتے۔ جب حضرت خبیب (رض) شہید ہوگئے، تو نبی ﷺ نے انہیں روانہ فرمایا : یہ لوگ بنی سلیم کے ایک قبیلے میں پہنچے، ان میں میرے ایک ماموں " حرام " بھی تھے، انہوں نے اپنے امیر سے کہا کہ مجھے اجازت دیجئے کہ میں انہیں جا کر بتادوں کہ ہم ان سے کوئی تعرض نہیں کرنا چاہتے تاکہ یہ ہمارا راستہ چھوڑ دیں اور اجازت لے کر ان لوگوں سے یہی کہا، ابھی وہ یہ پیغام دے ہی رہے تھے کہ سامنے سے ایک آدمی ایک نیزہ لے کر آیا اور ان کے آر پار کردیا، جب وہ نیزہ ان کے پیٹ میں گھونپا گیا تو وہ یہ کہتے ہوئے گرپڑے اللہ اکبر، رب کعبہ کی قسم ! میں کامیاب ہوگیا، پھر ان پر حملہ ہوا اور ان میں سے ایک آدمی بھی باقی نہ بچا۔ نبی ﷺ کو میں نے اس واقعے پر جتنا غمگین دیکھا، کسی اور واقعے پر اتنا غمگین نہیں دیکھا اور میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ فجر کی نماز میں ہاتھ اٹھا کر ان کے خلاف بددعاء فرماتے تھے، کچھ عرصے بعد حضرت ابوطلحہ (رض) نے مجھ سے فرمایا کہ کیا میں تمہیں " حرام " کے قاتل کا پتہ بتاؤں ؟ میں نے کہا ضرور بتائیے، اللہ اس کے ساتھ ایسا ایسا کرے، انہوں نے فرمایا رکو، کیونکہ وہ مسلمان ہوگیا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ حضرت ابی بن کعب (رض) سے فرمایا کہ اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ تمہیں قرآن پڑھ کر سناؤں، حضرت ابی بن کعب (رض) نے عرض کیا کہ کیا اللہ نے میرا نام لے کر کہا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! یہ سن کر حضرت ابی بن کعب (رض) رو پڑے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت حضرت اسید بن حضیر (رض) اور ایک دوسرے صاحب اپنے کسی کام سے نبی ﷺ کے پاس بیٹھے گفتگو کر رہے تھے، اس دوران رات کا کافی حصہ بیت گیا اور وہ رات بہت تاریک تھی، جب وہ نبی ﷺ سے رخصت ہو کر نکلے تو ان کے ہاتھ میں ایک لاٹھی تھی، ان میں سے ایک آدمی کی لاٹھی روشن ہوگئی اور وہ اس کی روشنی میں چلنے لگے، جب دونوں اپنے اپنے راستے پر جدا ہونے لگے تو دوسرے کی لاٹھی بھی روشن ہوگئی اور ہر آدمی اپنی اپنی لاٹھی کی روشنی میں چلتا ہوا اپنے گھر پہنچ گیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اے ابن آدم ! اگر تو مجھے اپنے دل میں یاد کرے گا تو میں تجھے اپنے دل میں یاد کروں گا، اگر تو کسی مجلس میں میرا تذکرہ کرے گا تو میں اس سے بہتر فرشتوں کی مجلس میں تیرا تذکرہ کروں گا، اگر تو بالشت برابر میرے قریب آئے گا تو میں ایک گز کے برابر تیرے قریب ہوجاؤں گا اور اگر تو ایک گز کے برابر میرے قریب آئے گا تو میں ایک ہاتھ کے برابر تیرے قریب ہوجاؤں گا اور اگر تو میرے پاس چل کر آئے گا تو میں تیرے پاس دوڑ کر آؤں گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ حضرت سعد بن عبادہ (رض) کے یہاں تشریف لے گئے اور اجازت لے کر " السلام علیکم ورحمۃ اللہ " کہا، حضرت سعد (رض) نے آہستہ آواز سے " جو نبی ﷺ کے کانوں تک نہ پہنچی " اس کا جواب دیا، حتیٰ کہ نبی ﷺ نے تین مرتبہ سلام کیا اور تینوں مرتبہ انہوں نے اس طرح جواب دیا کہ نبی ﷺ نہ سن سکے، چناچہ نبی ﷺ واپس لوٹ گئے، حضرت سعد (رض) بھی پیچھے دوڑے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ نے جتنی مرتبہ بھی سلام کیا، میں نے اپنے کانوں سے سنا اور اس کا جواب دیا لیکن آپ کو نہیں سنایا (آواز آہستہ رکھی) میں چاہتا تھا کہ آپ کی سلامتی اور برکت کی دعاء کثرت سے حاصل کروں، پھر وہ نبی ﷺ کو اپنے گھر لے گئے اور کشمش پیش کی، نبی ﷺ نے اسے تناول کرنے کے بعد فرمایا تمہارا کھانا نیک لوگ کھاتے رہیں، تم پر ملائکہ رحمت کی دعائیں کرتے رہیں اور روزہ دار تمہارے یہاں افطار کرتے رہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نماز میں اشارہ کردیتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سفر میں نماز ظہر اور عصر اور نماز مغرب و عشاء اکٹھی پڑھ لیتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب خیبر فتح کرچکے تو حجاج بن غلاط (رض) کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! مکہ مکرمہ میں میرا کچھ مال و دولت اور اہل خانہ ہیں، میں ان کے پاس جانے کا ارادہ رکھتا ہوں (تاکہ انہیں یہاں لے آؤں) کیا مجھے آپ کی طرف سے اس بات کی اجازت ہے کہ میں آپ کے حوالے سے یونہی کوئی بات اڑا دوں ؟ نبی ﷺ نے انہیں اجازت دے دی کہ جو چاہیں کہیں، چناچہ وہ مکہ مکرمہ پہنچ کر اپنی بیوی کے پاس آئے اور اس سے کہنے لگے کہ تمہارے پاس جو کچھ ہے، سب اکٹھا کر کے مجھے دے دو ، میں چاہتا ہوں کہ محمد ﷺ اور ان کے ساتھیوں کا مال غنیمت خرید لوں کیونکہ ان کا خوب قتل عام ہوا ہے اور ان کا سب مال و دولت لوٹ لیا گیا ہے، یہ خبر پورے مکہ میں پھیل گئی، مسلمانوں کی کمر ٹوٹ گئی اور مشرکین خوب خوشی کے شادیانے بجانے لگے، حضرت عباس (رض) کو بھی یہ خبر معلوم ہوئی تو وہ گرپڑے اور ان کے اندر کھڑا ہونے ہمت نہ رہی، پھر انہوں نے ایک بیٹے " قثم " کو بلایا اور چت لیٹ کر اسے اپنے سینے پر بٹھا کر یہ شعر پڑھنے لگے کہ میرا پیارا بیٹا قثم خوشبودار ناک والے کا ہم شکل ہے، جو ناز و نعمت میں پلنے والوں کا بیٹا ہے اگرچہ کسی کی ناک ہی خاک آلود ہوتی ہے۔ پھر انہوں نے ایک غلام کو حجاج بن غلاط (رض) کے پاس بھیجا اور فرمایا کہ افسوس ! یہ تم کیسی خبر لائے ہو اور یہ کیا کہہ رہے ہو ؟ اللہ نے جو وعدہ کیا ہے وہ تمہاری اس خبر سے بہت بہتر ہے، حجاج نے اس غلام سے کہا کہ ابوالفضل (حضرت عباس (رض) کو میرا سلام کہنا اور یہ پیغام پہنچانا کہ اپنے کسی گھر میں میرے لئے تخلیہ کا موقع فراہم کریں تاکہ میں ان کے پاس آسکوں کیونکہ خبر ہی ایسی ہے کہ وہ خوش ہوجائیں گے، وہ غلام واپس پہنچ کر جب گھر کے دروازے تک پہنچا تو کہنے لگا کہ اے ابوالفضل ! خوش ہوجائیے، یہ سن کر حضرت عباس (رض) خوشی سے اچھل پڑے اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا، غلام نے انہیں حجاج کی بات بتائی تو انہوں نے اسے آزاد کردیا۔ تھوڑی دیر بعد حجاج ان کے پاس آئے اور انہیں بتایا کہ نبی ﷺ خیبر کو فتح کرچکے ہیں، ان کے مال کو غنیمت بنا چکے، اللہ کا مقرر کردہ حصہ ان میں جاری ہوچکا اور نبی ﷺ نے صفیہ بنت حیی کو اپنے لئے منتخب کرلیا اور انہیں اختیار دے دیا کہ نبی ﷺ انہیں آزاد کردیں اور وہ ان کی بیوی بن جائیں یا اپنے اہل خانہ کے پاس واپس چلی جائیں، انہوں نے اس بات کو ترجیح دی کہ نبی ﷺ انہیں آزاد کردیں اور وہ ان کی بیوی بن جائیں، لیکن میں اپنے اس مال کی وجہ سے " جو یہاں پر تھا " آیا تھا تاکہ اسے جمع کر کے لے جاؤں، میں نے نبی ﷺ سے اجازت لی تھی اور آپ ﷺ نے مجھے اس بات کی اجازت دے دی تھی کہ میں جو چاہوں کہہ سکتا ہوں، اب آپ یہ خبر تین دن تک مخفی رکھئے، اس کے بعد مناسب سمجھیں تو ذکر کردیں۔ اس کے بعد انہوں نے اپنی بیوی کے پاس جو کچھ زیورات اور سازو سامان تھا اور جو اس نے جمع کر رکھا تھا، اس نے وہ سب ان کے حوالے کیا اور وہ اسے لے کر روانہ ہوگئے، تین دن گذرنے کے بعد حضرت عباس (رض) حجاج کی بیوی کے پاس آئے اور اس سے پوچھا کہ تمہارے شوہر کا کیا بنا ؟ اس نے بتایا کہ وہ فلاں دن چلے گئے اور کہنے لگی کہ اے ابوالفضل ! اللہ آپ کو شرمندہ نہ کرے، آپ کی پریشانی ہم پر بھی بڑی شاق گذری ہے، انہوں نے فرمایا ہاں ! اللہ مجھے شرمندہ نہ کرے اور الحمدللہ ! ہوا وہی کچھ ہے جو ہم چاہتے تھے، اللہ نے اپنے نبی کے ہاتھ پر خیبر کو فتح کروا دیا، مال غنیمت تقسیم ہوچکی اور نبی ﷺ نے صفیہ بنت حیی کو اپنے لئے منتخب فرما لیا، اب اگر تمہیں اپنے خاوند کی ضرورت ہو تو اس کے پاس چلی جاؤ، وہ کہنے لگی کہ بخدا ! میں آپ کو سچا ہی سمجھتی ہوں، انہوں نے فرمایا کہ میں نے تمہیں جو کچھ بتایا ہے وہ سب سچ ہے۔ پھر حضرت عباس (رض) وہاں سے چلے گئے اور قریش کی مجلسوں کے پاس سے گذرے، وہ کہنے لگے ابوالفضل ! تمہیں ہمیشہ خیر ہی حاصل ہو، انہوں نے فرمایا الحمدللہ ! مجھے خیر ہی حاصل ہوئی ہے، مجھے حجاج بن غلاط نے بتایا کہ خیبر کو اللہ نے اپنے پیغمبر کے ہاتھوں فتح کروادیا ہے، مال غنیمت تقسیم ہوچکا، نبی ﷺ نے صفیہ کو اپنے لئے منتخب کرلیا اور حجاج نے مجھ سے درخواست کی تھی کہ تین دن تک میں یہ خبر مخفی رکھوں، وہ تو صرف اپنا مال اور سازو سامان یہاں سے لینے کے لئے آئے تھے، پھر واپس چلے گئے، اس طرح مسلمانوں پر جو غم کی کیفیت تھی وہ اللہ نے مشرکین پر الٹادی اور مسلمان اور وہ تمام لوگ جو اپنے گھروں میں غمگین ہو کر پڑگئے تھے اپنے اپنے گھروں سے نکل آئے اور حضرت عباس (رض) کے پاس پہنچے، انہوں نے انہیں سارا واقعہ سنایا، جس پر مسلمان بہت خوش ہوئے اور اللہ نے وہ غم و غصہ مشرکین پر لوٹا دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
عاصم (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) کے پاس نبی ﷺ کا ایک پیالہ دیکھا جس میں چاندی کا حلقہ لگا ہوا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حمید (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) کے پاس نبی ﷺ کا ایک پیالہ دیکھا جس میں چاندی کا حلقہ لگا ہوا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
ثابت (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت انس (رض) سے عرض کیا کہ اے ابوحمزہ ! ہمیں کوئی ایسا عجیب واقعہ بتائیے، جس میں آپ خود موجود ہوں اور آپ کسی کے حوالے سے اسے بیان نہ کرتے ہوں ؟ انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ظہر کی نماز پڑھائی اور جا کر اس جگہ پر بیٹھ گئے جہاں حضرت جبرائیل (علیہ السلام) ان کے پاس آیا کرتے تھے، پھر حضرت بلال (رض) نے آکر عصر کی اذان دی، ہر وہ آدمی جس کا مدینہ منورہ میں گھر تھا وہ اٹھ کر قضاء حاجت اور وضو کے لئے چلا گیا، کچھ مہاجرین رہ گئے جن کا مدینہ میں کوئی گھر نہ تھا، نبی ﷺ کی خدمت میں ایک کشادہ برتن پانی کا لایا گیا، نبی ﷺ نے اپنی ہتھیلیاں اس میں رکھ دیں لیکن اس برتن میں اتنی گنجائش نہ تھی، لہٰذا نبی ﷺ نے چار انگلیاں ہی رکھ کر فرمایا قریب آکر اس سے وضو کرو، اس وقت نبی ﷺ کا دست مبارک برتن میں ہی تھا، چناچہ ان سب نے اس سے وضو کرلیا اور ایک آدمی بھی ایسا نہ رہا جس نے وضو نہ کیا ہو۔ میں نے پوچھا اے ابوحمزہ ! آپ کی رائے میں وہ کتنے لوگ تھے ؟ انہوں نے فرمایا ستر سے اسی کے درمیان۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انصار میں کچھ کھیت تقسیم ہوئے، وہ لوگ اکٹھے ہو کر نبی ﷺ کے پاس یہ درخواست لے کر آئے کہ انہیں ایک جاری نہر میں سے پانی لینے کی اجازت دی جائے، وہ اس کا کرایہ ادا کردیں گے، نبی ﷺ نے فرمایا انصار کو خوش آمدید ! بخدا ! آج تم مجھ سے جو مانگو گے میں تمہیں دوں گا اور میں اللہ سے تمہارے لئے جس چیز کا سوال کروں گا، اللہ وہ مجھے ضرور عطاء فرمائے گا، یہ سن کر وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے موقع غنیمت سمجھو اور اپنے گناہوں کی معافی کا مطالبہ کرلو، چناچہ وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! ہمارے لئے اللہ سے بخشش کی دعاء کردیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ ! انصار کی انصار کے بچوں کی اور انصار کے بچوں کے بچوں کی مغفرت فرما۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ دنیا سے رخصت ہوگئے تو اس وقت مدینہ میں ایک صاحب بغلی قبر بناتے تھے اور دوسرے صاحب صندوقی قبر، لوگوں نے سوچا کہ ہم اپنے رب سے خیر طلب کرتے ہیں اور دونوں کے پاس ایک ایک آدمی بھیج دیتے ہیں، جو نہ مل سکا اسے چھوڑ دیں گے، چناچہ انہوں نے دونوں کے پاس ایک ایک آدمی بھیج دیا، لحد بنانے والے صاحب مل گئے اور انہوں نے نبی ﷺ کے لئے لحد کھودی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ مجھے حضرت ابوطلحہ (رض) نے نبی ﷺ کی موجودگی میں داغا لیکن نبی ﷺ نے مجھے اس سے منع نہیں فرمایا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ﷺ اپنی چارپائی پر لیٹے ہوئے تھے، جسے کھجور کی بٹی ہوئی رسی سے باندھا گیا تھا اور آپ ﷺ کے سر مبارک کے نیچے چمڑے کا ایک تکیہ تھا جس میں چھال بھری ہوئی تھی، اسی اثناء میں چند صحابہ کرام (رض) بھی آگئے جن میں حضرت عمر (رض) بھی تھے، نبی ﷺ پلٹ کر اٹھے تو حضرت عمر (رض) کو نبی ﷺ کے پہلو اور رسی کے درمیان کوئی کپڑا نظر نہ آیا اسی وجہ سے اس کے نشانات نبی ﷺ کے مبارک پہلو پر پڑگئے تھے، یہ دیکھ کر حضرت عمر (رض) رونے لگے، نبی ﷺ نے فرمایا عمر ! کیوں روتے ہو ؟ انہوں نے عرض کیا بخدا ! میں صرف اس لئے روتا ہوں کہ میں چاہتا ہوں کہ اللہ کی نگاہوں میں آپ قیصروکسریٰ سے کہیں زیادہ معزز ہیں اور وہ دنیا میں عیاشی کر رہے ہیں، جب کہ آپ یا رسول اللہ ﷺ ! اس جگہ پر ہیں جو میں دیکھ رہا ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ ان کے لئے دنیا ہو اور ہمارے لئے آخرت ؟ انہوں نے عرض کیا کیوں نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا تو پھر اسی طرح ہوگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے پاس حوض کوثر پر دو ایسے آدمی بھی آئیں گے جنہوں نے میری ہم نشینی پائی ہوگی، لیکن جب میں انہیں دیکھوں گا کہ وہ میرے سامنے پیش ہوئے ہیں تو انہیں اچک لیا جائے گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میں جنت کے متعلق سب سے پہلا سفارش کرنے والا ہوں گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس آیا اور عزل کے متعلق سوال کرنے لگا، نبی ﷺ نے فرمایا " پانی " کا وہ قطرہ جس سے بچہ پیدا ہوتا ہو، اگر کسی چٹان پر بھی بہا دیا جائے تو اللہ اس سے بھی بچہ پیدا کرسکتا ہے اور اللہ اس شخص کو پیدا کر کے رہتا ہے جسے وہ پیدا کرنا چاہتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے احد پہاڑ کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس پہاڑ سے ہم محبت کرتے ہیں اور یہ ہم سے محبت کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے لوٹ مار کرنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ جو شخص لوٹ مار کرتا ہے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کچی اور پکی کھجور کو اکٹھا کر کے نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تہبند پنڈلی تک یا ٹخنوں تک ہونا چاہئے، اس سے نیچے ہونے میں کوئی خیر نہیں ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے گھر میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی آکر کسی سوراخ سے اندر جھانکنے لگا، نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ میں پکڑی ہوئی کنگھی اسے دے ماری تو وہ آدمی پیچھے ہٹ گیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ دورانِ نماز آسمان کی طرف نگاہیں اٹھا کر دیکھتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے شدت سے اس کی ممانعت کرتے ہوئے فرمایا کہ لوگ اس سے باز آجائیں، ورنہ ان کی بصارت اچک لی جائے گی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک یہودی نے نبی ﷺ کو سلام کرتے ہوئے " السام علیک " کہا، نبی ﷺ نے صحابہ (رض) سے فرمایا اسے میرے پاس بلا کر لاؤ اور اس سے پوچھا کہ کیا تم نے " السام علیک " کہا تھا ؟ اس نے اقرار کیا تو نبی ﷺ نے (اپنے صحابہ (رض) سے) فرمایا جب تمہیں کوئی کتابی سلام کرے تو صرف " وعلیک " کہا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا بلال کی اذان تمہیں سحری کھانے سے نہ روکا کرے کیونکہ ان کی بصارت میں کچھ ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک بارشیں خوب کثرت سے نہ ہوں، لیکن زمین سے پیداوار بالکل نہ ہوگی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی مجلس میں بیٹھا ہوا تھا کہ وہاں سے ایک آدمی کا گذر ہوا، بیٹھے ہوئے لوگوں میں سے کسی نے کہا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! میں اس شخص سے محبت کرتا ہوں، نبی ﷺ نے اس سے فرمایا کیا تم نے اسے یہ بات بتائی ہے ؟ اس نے کہا نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا پھر جا کر اسے بتادو، اس پر وہ آدمی کھڑا ہوا اور جا کر اس سے کہنے لگا بھائی ! میں اللہ کی رضا کے لئے آپ سے محبت کرتا ہوں، اس نے جواب دیا کہ جس ذات کی خاطر تم مجھ سے محبت کرتے ہو وہ تم سے محبت کرے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک آدمی حضرت حفصہ بنت عمر (رض) کے حوالے کیا اور فرمایا کہ اس کی نگرانی کرنا، حضرت حفصہ (رض) غافل ہوئیں تو وہ آدمی کھسک گیا، نبی ﷺ واپس تشریف لائے تو پوچھا حفصہ ! وہ آدمی کیا ہوا ؟ انہوں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ ! میں غافل ہوگئی اور وہ بھاگ گیا، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ کرے تمہارے ہاتھ ٹوٹ جائیں، نبی ﷺ کے جانے کے بعد انہوں نے اپنے ہاتھ اونچے کر لئے، تھوڑی دیر بعد نبی ﷺ دوبارہ آئے تو پوچھا حفصہ ! تمہیں کیا ہوا ؟ انہوں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ نے کچھ دیر پہلے مجھے ایسے ایسے کہا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا اپنے ہاتھ کھول لو، میں نے اللہ سے یہ کہہ رکھا ہے کہ میں اپنی امت میں سے جس شخص کو کوئی بددعاء دوں وہ اسے اس کے حق میں مغفرت کا سبب بنا دے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں سورت اخلاص سے محبت رکھتا ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا اس سورت سے محبت کرنا تمہیں جنت میں داخل کروا دے گا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ پر موت کی شدت طاری ہوئی تو حضرت فاطمہ (رض) نبی ﷺ کی اس کیفیت کو دیکھ کر کہنے لگیں، ہائے تکلیف ! نبی ﷺ نے اس پر فرمایا : تمہارے باپ پر جو کیفیت طاری ہو رہی ہے قیامت تک آنے والے کسی انسان سے اللہ اسے معاف کرنے والا نہیں ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کے راستے میں ایک صبح یا شام جہاد کرنا، دنیا و مافیھا سے بہتر ہے اور تم میں سے کسی کے کمان یا کوڑا رکھنے کی جنت میں جو جگہ ہوگی وہ دنیا ومافیہا سے بہتر ہے اور اگر کوئی جنتی عورت زمین کی طرف جھانک کر دیکھ لے تو ان دونوں کے درمیانی جگہ خوشبو سے بھر جائے اور مہک پھیل جائے اور اس کے سر کا دوپٹہ دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ مدینہ منورہ میں حضرت ابوطلحہ (رض) سب سے زیادہ مالدار انصاری تھے اور انہیں اپنے سارے مال میں بیر حاء نامی باغ جو مسجد کے سامنے تھا اور نبی ﷺ بھی اس میں تشریف لے جاتے اور وہاں کا عمدہ پانی نوش فرماتے تھے " سب سے زیادہ محبوب تھا، جب یہ آیت نازل ہوئی " تم نیکی کا اعلیٰ درجہ اس وقت تک حاصل نہیں کرسکتے جب تک کہ اپنی محبوب چیز نہ خرچ کردو " تو حضرت ابوطلحہ (رض) نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! اللہ تعالیٰ یہ فرماتا ہے اور مجھے اپنے سارے مال میں " بیرحاء " سب سے زیادہ محبوب ہے، میں اسے اللہ کے نام پر صدقہ کرتا ہوں اور اللہ کے یہاں اس کی نیکی اور ثواب کی امید رکھتا ہوں، یا رسول اللہ ﷺ ! آپ اسے جہاں مناسب سمجھیں خرچ فرما دیں، نبی ﷺ نے فرمایا واہ ! یہ تو بڑا نفع بخش مال ہے، یہ تو بڑا نفع بخش مال ہے، میں نے تمہاری بات سن لی ہے، میری رائے یہ ہے کہ تم اسے اپنے قریبی رشتہ داروں میں تقسیم کردو، حضرت ابوطلحہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! میں ایسا ہی کروں گا، پھر انہوں نے وہ باغ اپنے قریبی رشتہ داروں اور چچا زاد بھائیوں میں تقسیم کردیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص تین مرتبہ جنت کا سوال کرلے تو جنت خود کہتی ہے کہ اے اللہ ! اس بندے کو مجھ میں داخلہ عطاء فرما اور جو شخص تین مرتبہ جہنم سے پناہ مانگ لے جہنم خود کہتی ہے کہ اے اللہ ! اس بندے کو مجھ سے بچالے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جہنم مسلسل یہ کہتی رہے گی کہ کوئی اور بھی ہے تو لے آؤ، یہاں تک کہ پروردگار عالم اس میں اپنا پاؤں لٹکا دے گا، اس وقت اس کے حصے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر سکڑ جائیں گے اور وہ کہے گی کہ تیری عزت کی قسم ! بس بس اسی طرح جنت میں بھی جگہ زائد بچ جائے گی حتیٰ کہ اللہ اس کے لئے ایک اور مخلوق کو پیدا کر کے جنت کے باقی ماندہ حصے میں اسے آباد کر دے گی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے حضرت عمر (رض) کے پاس ایک ریشمی جبہ بھیجا، حضرت عمر (رض) سے ملاقات ہوئی تو وہ کہنے لگے کہ آپ نے مجھے ریشمی جبہ بھجوایا ہے حالانکہ اس کے متعلق آپ نے جو فرمایا ہے وہ فرمایا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں نے وہ تمہارے پاس پہننے کے لئے نہیں بھیجا، میں نے تو صرف اس لئے بھیجا تھا کہ تم اسے بیچ دو یا اس سے کسی اور طرح نفع حاصل کرلو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے یہ آیت ھو اھل التقوی واھل المغفرۃ " تلاوت فرمائی اور فرمایا کہ تمہارے رب نے فرمایا ہے، میں اس بات کا اہل ہوں کہ مجھ سے ڈرا جائے اور میرے ساتھ کسی کو معبود نہ بنایا جائے جو میرے ساتھ کسی کو معبود بنانے سے ڈرتا ہے وہ اس بات کا اہل ہے کہ میں اس کی مغفرت کر دوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن ہر دھوکے باز کے لئے ایک جھنڈا ہوگا جس سے وہ پہچانا جائے گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے زمین پر اپنی انگلیاں رکھ کر فرمایا یہ ابن آدم ہے، یہ اس کی موت ہے اور اس کی امیدیں ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے بال کانوں سے آگے نہ بڑھتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کسی کو نماز پڑھتے ہوئے اونگھ آنے لگے تو اسے چاہئے کہ واپس جا کر سو جائے یہاں تک کہ اسے پتہ چلنے لگے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے ؟
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنے صحابہ (رض) کے ساتھ مکہ مکرمہ آئے تو حج اور عمرہ دونوں کا تلبیہ پڑھا ہوا تھا، نبی ﷺ نے بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کے درمیان سعی کرنے کے بعد انہیں یہ حکم دیا کہ وہ اسے عمرہ بنا کر احرام کھول لیں، لیکن ایسا محسوس ہوا کہ لوگوں کو یہ بات بہت بڑی معلوم ہوئی، نبی ﷺ نے فرمایا اگر میں ہدی کا جانور نہ لایا ہوتا تو میں بھی احرام کھول لیتا، چناچہ وہ لوگ حلال ہوگئے اور انہوں نے حج تمتع کیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
ابو واقد حنفی (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ نے کس چیز کا تلبیہ پڑھا تھا ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو سات مرتبہ یہ کہتے ہوئے سنا " لبیک عمرۃ و حجۃ "۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو کجھور کے ساتھ خربوزہ کھاتے ہوئے دیکھا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ہلال بن امیہ (رض) نے اپنی بیوی پر شریک بن سمحاء کے ساتھ بدکاری میں ملوث ہونے کا الزام لگایا، نبی ﷺ نے فرمایا اس عورت کا خیال رکھنا، اگر اس کے یہاں گھنگریالے بالوں، سرمگیں آنکھوں اور پتلی پنڈلیوں والا بچہ پیدا ہو تو وہ شریک بن سمحاء کا بچہ ہوگا اور اگر گورے رنگ کا، سیدھے بالوں والا اور دھنسی آنکھوں والا بچہ پیدا ہو تو وہ ہلال بن امیہ کا ہوگا، چناچہ اس عورت کے یہاں بچہ پیدا ہوا تو وہ پہلی صفات کے مطابق تھا (شریک بن سمحاء کا)
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو دو مسلمان آپس میں ملتے ہیں اور ان میں سے ایک دوسرے کے ہاتھوں کو پکڑتا ہے تو اللہ پر حق ہے کہ ان کی دعاؤں کے وقت موجود رہے اور دونوں کے ہاتھوں کے جدا ہونے سے پہلے ان کی مغفرت کر دے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اے اللہ ! مکہ میں جنتنی برکتیں ہیں، مدینہ میں اس سے دوگنی برکتیں عطاء فرما۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب کوئی جماعت اکٹھی ہو کر اللہ کا ذکر کرتی ہے اور اس سے اس کا مقصد صرف اللہ کی رضا ہوتی ہے تو آسمان سے ایک منادی آواز لگاتا ہے کہ تم اس حال میں کھڑے ہو کہ تمہارے گناہ معاف ہوچکے اور میں نے تمہارے گناہوں کو نیکیوں سے بدل دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا گز شتہ زمانہ میں تین آدمی جا رہے تھے راستہ میں بارش شروع ہوگئی یہ تینوں پہاڑ کے ایک غار میں پناہ گزین ہوئے، اوپر سے ایک پتھر آکر دروازہ پر گرا اور غار کا دروازہ بند ہوگیا، یہ لوگ آپس میں ایک دوسرے سے کہنے لگے پتھر آگرا، نشانات قدم مٹ گئے اور یہاں تمہاری موجودگی کا اللہ کے علاوہ کسی کو علم نہیں ہے، لہذا جس شخص نے اپنی دانست میں جو کوئی سچائی کا کام کیا ہو اس کو پیش کر کے اللہ سے دعا کرے۔ ایک شخص کہنے لگا الٰہی ! تو واقف ہے کہ مسرے والدین بہت بوڑھے تھے، میں ان کو روزانہ شام کو اپنی بکریوں کا دودھ (دوھ کر) دیا کرتا تھا، ایک روز مجھے (جنگل سے آنے میں) دیر ہوگئی، جس وقت میں آیا تو وہ سوچکے تھے اور میرے بیوی بچے بھوک کی وجہ سے چلا رہے تھے، لیکن میرا قاعدہ تھا کہ جب تک میرے ماں باپ نہ پی لیتے تھے میں ان کو نہ پلاتا تھا ( اس لئے بڑا حیران ہوا) نہ تو ان کو بیدار کرنا مناسب معلوم ہوا نہ کچھ اچھا معلوم ہوا کہ ان کو ایسے ہی چھوڑ دوں کہ ( نہ کھانے سے) کمزوری ہوجائے اور صبح تک میں ان کی ( آنکھ کھلنے کے) انتظار میں ( کھڑا) رہا، الٰہی ! اگر تیری دانست میں میرا یہ فعل تیرے خوف کی وجہ سے تھا تو ہم سے اس مصیبت کو دور فرما دے، پتھر ایک تہائی کے قریب کھل گیا۔ دوسرا شخص بولا، الٰہی ! تو واقف ہے کہ میرے پاس ایک مزدور نے آٹھ سیر چاول مزدوری پر کام کیا تھا لیکن کام کرنے کے بعد وہ مزدوری چھوڑ کر چلا گیا میں نے وہ ( پیمانہ بھر) چاول لے کر بو دیئے، نتیجہ یہ ہوا کہ اسی کے حاصل سے میں نے گائے بیل خریدے، کچھ دنوں کے بعد وہ شخص اپنی مزدوری مانگتا ہوا میرے پاس آیا میں نے کہا یہ گائے بیل لے جا، وہ کہنے لگا میرے تو تیرے ذمہ ایک پیمانہ بھر چاول ہیں، میں نے جواب دیا یہ گائے بیل لے جا، یہ انہی چاولوں کے ذریعہ سے حاصل ہوئے ہیں، الٰہی ! اگر تیری دانست میں میں نے یہ فعل صرف تیرے خوف سے کیا ہے تو ہم سے یہ مصیبت دور فرما دے، چناچہ اس کی دعا کی برکت سے پتھر دو تہائی کے قریب کھل گیا۔ تیسرا شخص بولا الٰہی ! تو واقف ہے کہ ایک عورت تھی جو میری نظر میں سب سے زیادہ محبوب تھی، جب اس نے اپنے نفس کو میرے قبضے میں دے دیا، میں فوراً اٹھ کھڑا ہوا اور سو دینار پھی چھوڑ دیئے، الٰہی ! اگر میرا یہ فعل صرف تیرے خوف کی وجہ سے تھا تو یہ مصیبت ہم سے دور کر دے چناچہ وہ پتھر ہٹ گیا اور وہ باہر نکل کر چلنے پھر نے لگے۔ گذشتہ حدیث اس دوسرے سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ ( چونکہ) رسول اللہ ﷺ سے بکثرت سوال کرنے سے ہمیں قرآن میں ممانعت کردی گئی تھی، اس لئے ہم دل سے خواہش مند ہوتے تھے کہ کوئی عقل مند بدوی آکر حضور ﷺ سے کوئی مسئلہ دریافت کرے اور ہم سنیں چناچہ (ایک مرتبہ) بدوی نے حاضر ہو کر ( حضور ﷺ سے عرض کیا کہ آپ کا قاصد ہمارے پاس آیا تھا اور کہتا تھا کہ آپ فرماتے ہیں کہ اللہ نے مجھ کو پیغمبر بنایا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا وہ ٹھیک کہتا تھا، بدوی بولا آسمانوں، زمینوں اور پہاڑوں کو کس نے پیدا کیا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ نے، بدوی بولا آپ کو قسم ہے اس ذات پاک کی جس نے آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کیا، پہاڑوں کو قائم کیا (یہ بتائیے کہ) کیا واقعی اللہ تعالیٰ نے آپ کو رسول بنا کر بھیجا ہے ؟ حضور ﷺ نے فرمایا ہاں ! بدوی بولا آپ کا قاصد کہتا ہے کہ ہم پر دان رات میں پانچ نمازیں فرض ہیں، حضور ﷺ نے فرمایا اس نے ٹھیک کہا، بدوی بولا آب کو اس اللہ کی قسم ! جس نے آپ کو رسول بنا کر بھیجا ہے ( بتایئے) کیا آپ کو اللہ نے اس کا حکم دیا ہے ؟ حضور ﷺ نے فرمایا ہاں ! بدوی بولا آپ کے قاصد نے کہا تھا کہ ہم پر اپنے مال کی زکوٰۃ نکالنا فرض ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس نے سچ کہا، اس نے کہا کہ اس اللہ کی قسم جس نے آپ کو بھیجا کیا اس نے آپ کو اس کا حکم دیا ہے ؟ نبی ﷺ فرمایا ہاں ! اس نے کہا کہ آپ کے قاصد کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم پر سال میں ایک ماہ کے روزے فرض ہیں ؟ حضور ﷺ نے فرمایا اس نے سچ کہا، بدوی بولا آپ کو اس اللہ کی قسم جس نے آپ کو پیغمبر بنایا ہے ( یہ بتائیے کہ) کیا آپ کو اللہ نے اس کا حکم دیا ہے ؟ حضور ﷺ نے فرمایا ہاں ! بدوی بولا آپ کے قاصد نے یہ بھی کہا تھا کہ ہم میں سے صاحب استطاعت پر کعبہ کا حج فرض ہے ؟ حضور ﷺ نے فرمایا اس نے سچ کہا ! آخر کار وہ بدوی پیٹھ کر جاتے ہوئے کہنے لگا کہ اس اللہ کی قسم ! جس نے آپ کو سچائی کے ساتھ مبعوث فرمایا میں اس میں ذرا بھی کمی بیشی نہیں کروں گا، حضور ﷺ نے فرمایا اگر یہ سچا ہے تو جنت میں داخل ہوگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ حضرت انس (رض) نے اپنے گھر کی کسی خاتون سے فرمایا کہ تم فلاں عورت کو جانتی ہو ؟ ایک مرتبہ نبی ﷺ اس کے پاس سے گزرے، اس وقت وہ ایک قبر پر رو رہی تھی، نبی ﷺ نے اس سے فرمایا اللہ سے ڈرو اور صبر کرو، وہ کہنے لگی کہ مجھ سے پیچھے ہی رہو تمہیں میری مصیبت کا کیا پتہ، وہ نبی ﷺ کو پہچان نہ سکی، کسی نے بعد میں اسے بتایا کہ یہ تو نبی ﷺ تھے، یہ سن کر اس پر موت طاری ہوگئی اور فوراً نبی ﷺ کے پاس آئی، وہاں اسے کوئی دربان نظر نہ آیا اور کہنے لگی یا رسول اللہ ﷺ میں آپ کو پہچان نہ پائی تھی، نبی ﷺ نے فرمایا صبر تو صدمہ کے آغاز میں ہوتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے تمہیں مسواک کرنے کا حکم کثرت سے دیا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو کھجور کے ساتھ خربوزہ کھاتے ہوئے دیکھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میری امت کی مثال بارش کی سی ہے کہ کچھ معلوم نہیں اس کا آغاز بہتر ہے یا انجام۔ گزشتہ حدیث اس دوسرے سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ گالیاں دینے والے، لعنت ملامت کرنے والے یا بیہودہ باتیں کرنے والے نہ تھے، عتاب کے وقت بھی صرف ات نافرماتے تھے کہ اسے کیا ہوگیا، اس کی پیشانی خاک آلود ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے میدان منیٰ میں نبی ﷺ کے ساتھ دو رکعتیں پڑھی ہیں، حضرت صدیق اکبر (رض) اور حضرت عمر (رض) کے ساتھ بھی اور حضرت عثمان (رض) کے ابتدائی دور خلافت میں بھی دو رکعتیں پڑھی ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) حضرت عمر بن عبدالعزیز (رح) کے متعلق " جبکہ وہ مدینہ منورہ میں تھے " فرماتے تھے کہ میں نے تمہارے اس امام سے زیادہ نبی ﷺ کے ساتھ مشابہت رکھنے والی نماز پڑھتے ہوئے کسی کو نہیں دیکھا، حضرت عمر بن عبدالعزیز (رح) طویل قرأت نہ کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے دیکھا ہے کہ نبی ﷺ قربانی کا جانور اپنے ہاتھ سے ذبح کرتے تھے اور اس پر تکبیر پڑھتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک یہودی نے نبی ﷺ کو سلام کرتے ہوئے " السام علیک " کہا، نبی ﷺ نے صحابہ (رض) سے فرمایا اسے میرے پاس بلا کر لاؤ اور اس سے پوچھا کہ کیا تم نے " السام علیک " کہا تھا ؟ اس نے اقرار کیا تو نبی ﷺ نے (اپنے صحابہ (رض) سے) فرمایا جب تمہیں کوئی کتابی سلام کرے تو " صرف وعلیک " کہا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جب کسی شخص کو آنکھوں کے معاملے میں امتحان میں مبتلاء کیا جائے اور وہ اس پر صبر کرے تو میں اس کا عوض جنت عطاء کروں گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے دن سب سے پہلے میری قبر کھلے گی اور میں اس پر فخر نہیں کرتا، مجھے لواء حمد دیا جائے گا میں اس پر بھی فخر نہیں کرتا، میں قیامت کے دن تمام لوگوں کا سردار ہوں گا اور میں اس پر بھی فخر نہیں کرتا، میں جنت کے دروازے پر پہنچ کر اس کا حلقہ پکڑوں گا، اندر سے پوچھا جائے گا کہ کون ؟ میں کہوں گا محمد ﷺ چناچہ دروازہ کھل جائے گا اور میں جنت میں داخل ہوجاؤں گا، اچانک میں پروردگار کے سامنے پہنچ جاؤں گا اور اسے دیکھتے ہی سجدہ ریز ہوجاؤں گا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ اے محمد ﷺ سر اٹھائیے، بات تو کیجئے، سنی جائے گی، کہیے تو سہی، قبول ہوگا، سفارش کیجئے آپ کی سفارش قبول کی جائے گی، چناچہ میں اپنا سر اٹھا کر کہوں گا پروردگار ! میری امت، میری امت، اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ آپ اپنی امت کے پاس جائیے اور جس کے دل میں جو کے دانے کے برابر بھی ایمان ہو اسے جنت میں داخل کر دیجئے، چناچہ میں ایسا ہی کروں گا اور جس کے دل میں اتنا ایمان محسوس ہوگا اسے جنت میں داخل کرا دوں گا۔ دوسری مرتبہ اسی تمام تفصیل کے ساتھ جو کے نصف دانے کے برابر ایمان رکھنے والوں کو جنت میں داخل کرنے کا حکم ہوگا اور میں ایسا ہی کروں گا، تیسری مرتبہ اسی تمام تفصیل کے ساتھ رائی کے ایک دانے کے برابر ایمان رکھنے والے کو جنت میں داخل کرنے کا حکم ہوگا اور میں ایسا ہی کروں گا، پھر اللہ لوگوں کے حساب کتاب سے فارغ ہوجائے گا اور میری باقی امت کو اہل جہنم کے ساتھ جہنم میں داخل کر دے گا، جہنمی ان سے کہیں گے کہ تم تو اللہ کی عبادت کرتے تھے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتے تھے، تمہیں اس کا کیا فائدہ ہوا ؟ اس پر اللہ تعالیٰ فرمائے گا مجھے اپنی عزت کی قسم ! میں ان لوگوں کو جہنم سے ضرور آزاد کروں گا، چناچہ اللہ انہیں جہنم سے نکال لے گا، اس وقت وہ جل کر کوئلہ ہوچکے ہوں گے، پھر انہیں نہر حیات میں غوطہ دلوایا جائے گا اور وہ ایسے اگ آئیں گے جیسے سیلاب کے کوڑے پر دانے اگ آتے ہیں اور ان کی آنکھوں کے درمیان لکھ دیا جائے گا کہ اللہ کے آزاد کردہ لوگ ہیں، جب یہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے تو اہل جنت کہیں گے کہ یہ جہنمی ہیں، لیکن اللہ فرمائے گا نہیں، بلکہ یہ پروردگار کے آزاد کردہ لوگ ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے بیس سے کچھ زائد سرداران قریش کے متعلق حکم فرمایا کہ انہیں کھینچ کر بدر کے ایک کنویں میں ان کی تمام تر خباثتوں کے ساتھ پھینک دیا جائے، چناچہ ایسا ہی ہوا، نبی ﷺ کا معمول تھا کہ کسی قوم پر فتح حاصل ہونے کے بعد وہاں تین راتیں رکتے تھے، اہل بدر پر فتح پانے کے بعد نبی ﷺ وہاں بھی تین راتیں رکے رہے، تیسرے دن آپ ﷺ نے سواری تیار کرنے کا حکم دیا، سواری تیار ہوگئی تو نبی ﷺ ایک طرف کو چل پڑے، صحابہ (رض) آپ ﷺ کے پیچھے تھے، ہمارا خیال تھا کہ نبی ﷺ قضاء حاجت کے لئے جا رہے ہیں، لیکن نبی ﷺ اس کنویں کے دہانے پر پہنچ کر رک گئے اور انہیں ان کے اور ان کے باپوں کے نام سے پکار پکار کر آوازیں دینے لگے اور فرمانے لگے کہ کیا اب تمہیں یہ بات اچھی لگ رہی ہے کہ کاش ! تم نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی ہوتی ؟ کیا تم سے تمہارے رب نے جو وعدہ کیا تھا تم نے اسے سچ پایا ؟ حضرت عمر (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺ ! آپ ایسے جسموں سے بات کر رہے ہیں جن میں روح نہیں ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے، میں ان سے جو کہہ رہا ہوں تم ان سے زیادہ نہیں سن رہے۔ قتادہ (رح) کہتے ہیں کہ اللہ نے انہیں نبی ﷺ بات سننے کے لئے دوبارہ زندگی عطاء فرمائی تھی اور اس کا مقصد زجر و توبیخ، ان کی تحقیر اور سزا تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مہاجرین و انصار کے درمیان مواخات ہمارے مدینہ منورہ والے گھر میں فرمائی تھی۔ عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ہم سے یہ حدیث ابو ابراہیم معقب نے بیان کی تھی جو کہ بہترین انسان تھے اور ابو عبدالرحمن نے ان کی بڑی تعریف بیان کی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک لوگ مساجد کے بارے میں ایک دوسرے پر فخر نہ کرنے لگیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
ثابت (رض) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کیا نبی ﷺ کے بال سفید ہوگئے تھے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ جس وقت اللہ نے نبی ﷺ کو اپنے پاس بلایا، اس وقت تک انہیں بالوں کی سفیدی سے شرمندہ نہ ہونے دیا، وصال کے دن آپ ﷺ کے سر اور ڈاڑھی میں تیس بال بھی سفید نہ تھے، کسی نے پوچھا کہ بالوں کا سفید ہونا باعث شرمندگی ہے ؟ تو حضرت انس (رض) نے فرمایا تم لوگ اسے شرمندگی کا سبب سمجھتے ہو، ہم تو اسے سبب زینت سمجھتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت ام سلیم (رض) کے گھر میں ایک پرانی چٹائی پر " جس کا رنگ بھی پرانا ہونے کی وجہ سے بدل چکا تھا " نماز پڑھی، انہوں نے اس پر پانی کا چھڑکاؤ کردیا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں اہل جہنم اور اہل جنت کے بارے میں بتاؤں ؟ جنتی تو ہر کمزور، پسا ہوا، پراگندہ حال اور فقر وفاقہ کا شکار شخص ہوگا جو اگر اللہ کے نام پر قسم کھالے تو اللہ اس کی قسم کو ضرور پورا کرے اور جہنمی ہر وہ بداخلاق، متکبر، مال کو جمع کرنے والا اور دوسروں کو نہ دینے والا شخص ہے جس کی دنیا میں اتباع کی جاتی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے انسان کو اپنا نر گھوڑا بیچنے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے میدان منیٰ میں نبی ﷺ کے ساتھ دو رکعتیں پڑھی ہیں، حضرت صدیق اکبر (رض) اور حضرت عمر (رض) کے ساتھ بھی اور حضرت عثمان (رض) کے ابتدائی دور خلافت میں بھی دو رکعتیں پڑھی ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بنی اسرائیل اکہتر فرقوں میں تقسیم ہوگئے تھے جن میں سے ستر فرقے ہلاک ہوگئے تھے اور صرف ایک بچا تھا جب کہ میری امت بہتر فرقوں میں تقسیم ہوجائے گی جن میں اکہتر فرقے ہلاک ہوجائیں گے اور صرف ایک فرقہ بچے گا، صحابہ (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! وہ ایک فرقہ کون سا ہوگا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جو جماعت کے ساتھ چمٹا ہوا ہوگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی کہ " اے ایمان والو ! نبی کی آواز پر اپنی آواز کو اونچا نہ کیا کرو، تو حضرت ثابت بن قیس (رض) " جن کی آواز قدرتی طور پر اونچی تھی " کہنے لگے کہ میری ہی آواز نبی ﷺ کی آواز سے اونچی ہوتی ہے، اس لئے میرے سارے اعمال ضائع ہوگئے اور میں جہنمی بن گیا اور یہ سوچ کر اپنے گھر ہی میں غمگین ہو کر بیٹھ رہے، ایک دن نبی ﷺ نے ان کی غیر حاضری کے متعلق دریافت کیا تو کچھ لوگ ان کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ نبی ﷺ تمہاری غیر حاضری کے متعلق پوچھ رہے تھے، کیا بات ہے ؟ وہ کہنے لگے کہ میں ہی تو وہ ہوں جس کی آواز نبی ﷺ کی آواز سے اونچی ہوتی ہے اور میں بات کرتے ہوئے اونچا بولتا ہوں، اس لئے میرے سارے اعمال ضائع ہوگئے اور میں جہنمی ہوگیا، لوگوں نے یہی بات نبی ﷺ سے آکر ذکر کردی، نبی ﷺ نے فرمایا نہیں بلکہ وہ تو جنتی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب اہل یمن نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے نبی ﷺ سے درخواست کی کہ ان کے ساتھ ایک آدمی بھیج دیں، جو انہیں دین کی تعلیم دے، نبی ﷺ نے ان کے ساتھ حضرت ابوعبیدہ (رض) کو بھیج دیا اور فرمایا یہ اس امت کے امین ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! فلاں آدمی کا ایک باغ ہے، میں وہاں اپنی دیوار قائم کرنا چاہتا ہوں، آپ اسے حکم دیجئے کہ وہ مجھے یہ جگہ دے دے تاکہ میں اپنی دیوار کھڑی کرلوں، نبی ﷺ نے متعلقہ آدمی سے کہہ دیا کہ جنت میں ایک درخت کے بدلے تم اسے یہ جگہ دے دو ، لیکن اس نے انکار کردیا، حضرت ابوالدحداح (رض) کو پتہ چلا تو وہ اس کے پاس گئے اور کہنے لگے کہ اپنا باغ میرے باغ کے عوض فروخت کردو، اس نے بیچ دیا، وہ اسے خریدنے کے بعد نبی ﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ میں نے وہ باغ اپنے باغ کے بدلے خرید لیا ہے، آپ یہ اس شخص کو دے دیجئے، کہ میں نے یہ باغ آپ کو دے دیا، نبی ﷺ نے یہ سن کر کئی مرتبہ فرمایا کہ ابوالدحداح کے لئے جنت میں کتنے بہترین گھچے ہیں، اس کے بعد وہ اپنی بیوی کے پاس پہنچے اور اس سے فرمایا کہ اے ام دحداح ! اس باغ سے نکل چلو کہ میں نے اسے جنت کے باغ کے عوض فروخت کردیا ہے، ان کی بیوی نے کہا کہ کامیاب تجارت کی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے (حجۃ الوداع کے موقع پر) جب حلاق سے سر منڈوانے کا ارادہ کیا تو حضرت ابوطلحہ (رض) نے سر کے ایک حصے کے بال اپنے ہاتھوں میں لے لئے، پھر وہ بال ام سلیم اپنے ساتھ لے گئیں اور وہ انہیں اپنی خوشبو میں ڈال کر ہلا لیا کرتی تھیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ قرآن کریم کی تلاوت کر رہے تھے، ہم میں عربی، عجمی اور کالے گورے، ہر طرح کے لوگ موجود تھے، اسی دوران نبی ﷺ تشریف لے آئے اور فرمانے لگے کہ تم بھلائی پر ہو (اور بہترین زمانے میں ہو) کہ تم کتاب اللہ کی تلاوت کر رہے ہو اور رسول اللہ ﷺ تمہارے درمیان موجود ہیں، عنقریب لوگوں پر ایک زمانہ ایسا بھی آئے گا جس میں لوگ ایسے کھڑ کھڑائیں گے جیسے برتن کھڑ کھڑاتے ہیں، وہ اپنا اجر فوری وصول کرلیں گے، آگے کے لئے کچھ نہ رکھیں گے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
مروی ہے کہ حضرت انس (رض) عمر بن عبدالعزیز (رح) کے خلاف کیا کرتے تھے، ایک مرتبہ عمر بن عبدالعزیز (رح) نے ان سے اس کی وجہ پوچھی تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو جو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، اگر تم اس کی موافقت کرو گے تو میں تمہارے ساتھ نماز پڑھوں گا اور اگر تم اس کے خلاف کرو گے تو میں اپنی نماز اکیلے پڑھ کر گھر چلا جاؤں گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو سفر میں چاشت کی آٹھ رکعتیں پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور نماز سے فارغ ہو کر نبی ﷺ نے فرمایا میں نے شوق اور خوف والی نماز پڑھی، میں نے اپنے پروردگار سے تین چیزوں کی درخواست کی، اس نے مجھے دو چیزیں عطاء فرما دیں اور ایک سے روک دیا، میں نے یہ درخواست کی کہ میری امت قحط سالی میں مبتلاء ہو کر ہلاک نہ ہو، اللہ نے منظور کرلیا، میں نے دوسری درخواست کی کہ دشمن کو ان پر مکمل غلبہ نہ دیا جائے، اللہ نے اسے بھی منظور کرلیا، پھر میں نے تیسری درخواست یہ پیش کی کہ انہیں مختلف فرقوں میں تقسیم نہ ہونے دیا جائے لیکن اللہ نے اسے منظور نہیں کیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس آیا، اس نے وضو کر رکھا تھا لیکن پاؤں پر ناخن برابر جگہ چھوٹ گئی تھی، نبی ﷺ نے اس سے فرمایا واپس جا کر اچھی طرح وضو کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سورت کافرون چوتھائی قرآن کے برابر ہے، سورت زلزال چوتھائی قرآن کے برابر ہے اور سورت نصر بھی چوتھائی قرآن کے برابر ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کچھ لوگ اپنے گناہوں کی وجہ سے جہنم میں داخل کئے جائیں گے جب وہ جل کو کوئلہ بن جائیں گے تو انہیں جنت میں داخل کردیا جائے گا، اہل جنت پوچھیں گے کہ یہ کون لوگ ہیں ؟ انہیں بتایا جائے گا کہ یہ جہنمی ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کھڑے ہو کر پانی پینے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ام سلیم (رض) نے نصف مد کے برابر جو پیسے، پھر گھی کا ڈبہ اٹھایا، اس میں سے تھوڑا سا جو گھی تھا وہ نکالا اور ان دونوں چیزوں کا ملا کر " خطیفہ " (ایک قسم کا کھانا) تیار کیا اور مجھے نبی ﷺ کو بلانے کے لئے بھیج دیا، میں نبی ﷺ کے پاس پہنچا تو آپ ﷺ صحابہ کرام (رض) کے درمیان رونق افروز تھے، میں نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ مجھے حضرت ام سلیم (رض) نے آپ کے پاس کھانے کی دعوت دے کر بھیجا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا مجھے اور میرے ساتھیوں کو بھی ؟ یہ کہہ کر نبی ﷺ اپنے ساتھیوں کو لے کر روانہ ہوگئے۔ میں نے جلدی سے گھر پہنچ کر حضرت ابوطلحہ (رض) سے کہا کہ نبی ﷺ تو اپنے ساتھیوں کو بھی لے آئے، یہ سن کر حضرت ابوطلحہ (رض) نبی ﷺ کی طرف چلے گئے اور آپ ﷺ کے پہلو میں چلتے چلتے کہہ دیا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! یہاں تو تھوڑا سا " خطیفہ " ہے جو ام سلیم نے نصف مد کے برابر جو سے بنایا ہے۔ نبی ﷺ جب ان کے گھر پہنچے تو وہ کھانا نبی ﷺ کے پاس لایا گیا، نبی ﷺ نے اس پر اپنا دست مبارک رکھا اور فرمایا دس آدمیوں کو بلاؤ، چناچہ دس آدمی اندر آئے اور انہوں نے خوب سیر ہو کر کھانا کھایا، پھر دس دس کر کے چالیس آدمیوں نے وہ کھانا کھالیا اور خوب سیر ہو کر سب نے کھایا اور وہ کھانا جیسے تھا، ویسے ہی باقی رہا، ہم نے بھی اسے کھایا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اس ذات کی قسم ! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، اگر کوئی جنتی عورت زمین کی طرف جھانک کر دیکھ لے تو ان دونوں کی درمیانی جگہ روشن ہوجائے اور خوشبو سے بھر جائے اور اس کا سر کا دوپٹہ دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ عرفہ کے دن نبی ﷺ کے ساتھ ہم میں سے کچھ لوگ تہلیل کہہ رہے تھے اور بعض تکبیر کہہ رہے تھے اور ان میں سے کوئی کسی پر عیب نہیں لگاتا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تمام لوگوں میں سب سے زیادہ خوبصورت، سخی اور بہادر تھے، ایک مرتبہ رات کے وقت اہل مدینہ دشمن کے خوف سے گھبرا اٹھے اور اس آواز کے رخ پر چل پڑے، دیکھا تو نبی ﷺ واپس چلے آرہے ہیں اور حضرت ابوطلحہ (رض) کے بےزین گھوڑے پر سوار ہیں، گردن میں تلوار لٹکا رکھی ہے اور لوگوں سے کہتے جا رہے ہیں کہ گھبرانے کی کوئی بات نہیں، مت گھبراؤ اور گھوڑے کے متعلق فرمایا کہ ہم نے اسے سمندر جیسا رواں پایا، حالانکہ پہلے وہ گھوڑا سست تھا لیکن اس کے بعد اس سے کوئی گھوڑا آگے نہ بڑھ سکا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو مسلمان کوئی کھیت اگاتا ہے، یا کوئی پودا اگاتا ہے اور اس سے کسی پرندے، انسان یا درندے کو رزق ملتا ہے تو وہ اس کے لئے صدقہ کا درجہ رکھتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے حضرت عمر (رض) کے پاس ایک ریشمی جبہ بھیجا، حضرت عمر (رض) سے ملاقات ہوئی تو وہ کہنے لگے کہ آپ نے مجھے ریشمی جبہ بھجوایا ہے حالانکہ اس کے متعلق آپ نے جو فرمایا ہے وہ فرمایا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں نے وہ تمہارے پاس پہننے کے لئے نہیں بھیجا، میں نے تو صرف اس لئے بھیجا تھا کہ تم اسے بیچ دو یا اس سے کسی اور طرح نفع حاصل کرلو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک کشادہ پیالے میں پانی منگوایا اور اپنی انگلیاں اس پیالے میں رکھ دیں، میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ کی انگلیوں کے نیچے سے پانی ابل رہا ہے اور لوگ اس سے وضو کرتے رہے میں نے اندازہ کیا تو لوگوں کی تعداد ستر سے اسی کے درمیان تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص دو یا تین بیٹیوں یا بہنوں کا ذمہ دار بنا (اور ذمہ داری نبھائی) یہاں تک کہ وہ فوت ہوگئیں، یا وہ شخص خود فوت ہوگیا تو میں اور وہ ان دو انگلیوں کی طرح ساتھ ہوں گے، یہ کہہ کر نبی ﷺ نے شہادت والی اور درمیانی انگلی کی طرف اشارہ فرمایا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے ماں کے رحم پر ایک فرشتہ مقرر کر رکھا ہے، جو اپنے اپنے وقت پر یہ کہتا رہتا ہے کہ پروردگار ! اب نطفہ بن گیا، پروردگار ! اب گوشت کی بوٹی بن گیا، پھر جب اللہ اسے پیدا کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ پوچھتا ہے کہ پروردگار ! یہ شقی ہوگا یا سعید ؟ مذکر ہوگا یا مونث ؟ اور عمر کتنی ہوگی ؟ یہ سب چیزیں ماں کے پیٹ میں لکھ دی جاتی ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے وصال کے وقت ان کی مبارک ڈاڑھی میں بیس بال بھی سفید نہ تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ حج کا تلبیہ پڑھتے ہوئے نکلے، مکہ مکرمہ پہنچنے کے بعد نبی ﷺ نے ہمیں یہ حکم دیا کہ اسے عمرہ بنا کر احرام کھول لیں اور فرمایا اگر وہ بات جو بعد میں میرے سامنے آئی پہلے آجاتی تو میں بھی اسے عمرہ بنا لیتا لیکن میں ہدی کا جانور اپنے ساتھ لایا ہوں اور حج وعمرہ دونوں کا تلبیہ پڑھا ہوا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ جب کسی بندہ مسلم کو جسمانی طور پر کسی بیماری میں مبتلاء کرتا ہے تو فرشتوں سے کہہ دیتا ہے کہ یہ جتنے نیک کام کرتا ہے ان کا ثواب برابر لکھتے رہو، پھر اگر اسے شفاء مل جائے تو اللہ اسے دھو کر پاک صاف کرچکا ہوتا ہے اور اگر اسے اپنے پاس واپس بلا لے تو اس کی مغفرت کردیتا ہے اور اس پر رحم فرماتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا شب معراج میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس سے سرخ ٹیلے کے قریب گذرا تو دیکھا کہ وہ اپنی قبر میں کھڑے نماز پڑھ رہے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا شب معراج میرے پاس براق لایا گیا جو گدھے سے بڑا اور خچر سے چھوٹا جانور تھا، وہ اپنا قدم وہاں رکھتا تھا جہاں تک اس کی نگاہ پڑتی تھی، میں اس پر سوار ہوا، پھر روانہ ہو کر بیت المقدس پہنچا اور اس حلقے سے اپنی سواری باندھی جس سے دیگر انبیاء (علیہم السلام) باندھتے چلے آئے تھے، پھر وہاں داخل ہو کردو رکعتیں پڑھیں، پھر وہاں سے نکلا تو جبرائیل (علیہ السلام) میرے پاس ایک برتن شراب کا اور ایک دودھ کا برتن لائے، میں نے دودھ والا برتن منتخب کرلیا، حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کہنے لگے کہ آپ نے فطرت کو پالیا۔ پھر آسمان دنیا کی طرف لے کر چلے اور اس کے دروازہ کو کھٹکھٹایا، اہل آسمان نے کہا کہ کون ہے ؟ انہوں نے جواب دیا جبریل، انہوں نے کہا کہ تمہارے ہمراہ کون ہے ؟ انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ (حضرت) محمد ﷺ ہیں، انہوں نے کہا کیا وہ بلائے گئے ہیں ؟ انہوں نے کہا ہاں، انہوں نے دروازہ کھول دیا اور پہلے ہی آسمان میں حضور ﷺ نے حضرت آدم (علیہ السلام) سے ملاقات کی، انہوں نے خوش آمدید کہا اور دعا دی۔ پھر آپ ﷺ کو جبرائیل (علیہ السلام) لے کر دوسرے آسمان پر چڑھے اس کے دروازے پر بھی فرشتوں نے پہلے آسمان کی طرح سوال کیا کہ کون ہے ؟ انہوں نے کہا جبریل، انہوں نے کہا کہ تمہارے ساتھ کون ہے ؟ انہوں نے کہا کہ حضرت محمد رسول کریم ﷺ انہوں نے کہا وہ بلائے گئے ہیں ؟ انہوں نے دروازہ کھول دیا، وہاں حضرت یحیٰ (علیہ السلام) اور عیسیٰ (علیہ السلام) سے ملاقات ہوئی، انہوں نے مجھے خوش آمدید کہا اور دعا دی۔ پھر تیسرے آسمان پر تشریف لے گئے اور وہاں بھی یہی گفتگو ہوئی جو دوسرے میں ہوئی تھی، پھر چوتھے پر چڑھے اور وہاں بھی یہی گفتگو ہوئی، پھر پانچویں آسمان پر پہنچے وہاں بھی یہی گفتگو ہوئی، پھر چھٹے آسمان پر چڑھے وہاں کے فرشتوں نے بھی یہی گفتگو کی، پھر ساتویں آسمان پر پہنچے وہاں کے فرشتوں نے بھی یہی کیا۔ تیسرے آسمان پر حضرت یوسف (علیہ السلام) سے ملاقات ہوئی جنہیں آدھا حسن دیا گیا تھا، انہوں نے بھی مجھے خوش آمدید کہا اور دعا دی، چوتھے آسمان پر حضرت ادریس (علیہ السلام) سے ملاقات ہوئی جنہیں اللہ نے بلند جگہ اٹھالیا تھا، انہوں نے بھی مجھے خوش آمدید کہا اور دعا دی، پانچویں آسمان پر حضرت ہارون (علیہ السلام) سے ملاقات ہوئی، انہوں نے بھی مجھے خوش آمدید کہا اور دعا دی، چھٹے آسمان پر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے ملاقات ہوئی انہوں نے بھی مجھے خوش آمدید کہا اور دعا دی، ساتویں آسمان پر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سے ملاقات ہوئی، انہوں نے بھی مجھے خوش آمدید کہا اور دعا دی، وہ بیت المعمور سے ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے جہاں روزانہ ستر ہزار فرشتے داخل ہوتے ہیں اور دوبارہ ان کی باری نہیں آتی۔ پھر مجھے سدرۃ المنتہیٰ لے جایا گیا جس کے پتے ہاتھی کے کان کے برابر اور پھل ہجر کے مٹکے برابر تھے، جب اللہ کے حکم سے اس چیز نے اسے ڈھانپ لیا جس نے ڈھانپا تو وہ بدل گیا اور اب کسی انسان کے بس کی بات نہیں ہے کہ اس کا حسن بیان کرسکے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے جو وحی کرنا تھی وہ وحی کی، منجملہ اس کے یہ بھی وحی کی کہ تمہاری امت پر پچاس نمازیں روزوشب میں فرض ہیں۔ پھر رسول انور ﷺ وہاں سے نیچے تشریف لائے یہاں تک کہ جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس پہنچے تو انہوں نے آپ ﷺ کو روک لیا اور کہا اے محمد ﷺ ! تمہارے پروردگار نے تم سے کیا عہد لیا ہے ؟ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا ہر روز و شب میں پچاس نمازیں فرض کی ہیں، حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا اے محمد ﷺ ! تمہاری امت اس کی طاقت نہیں رکھتی اپنے رب کے پاس واپس جا کر اس سے تخفیف کی درخواست کیجئے، کیونکہ میں بنی اسرائیل کو آزما چکا ہوں، حضور ﷺ جناب باری میں گئے اور اسی اپنی جگہ میں پہنچ کر عرض کیا کہ اے پروردگار ! ہم پر تخفیف فرما، اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں معاف فرما دیں اور آپ ﷺ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آئے، انہوں نے پھر آپ ﷺ کو روک لیا اور پھر حضور ﷺ کو پروردگار کے حضور بھیجا۔ غرض کہ اسی طرح حضرت موسیٰ (علیہ السلام) رسول انور ﷺ کو بھیجتے رہے حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے فرما دیا اے محمد ﷺ ! روزانہ دن رات میں پانچ نمازیں ہیں اور ہر نماز پر دس کا ثواب ہے لہٰذا یہ پچاس نمازیں ہوگئیں، جو شخص نیکی کا ارادہ کرے لیکن اس پر عمل نہ کرسکے اس کے لئے ایک نیکی لکھی جائے گی اور اگر عمل کرلیا تو دس نیکیاں لکھ دوں گا اور جو شخص گناہ کا ارادہ کرلے لیکن اس پر عمل نہ کرے تو کچھ نہیں لکھا جائے گا اور اگر اس پر عمل بھی کرلے تو صرف ایک گناہ لکھا جائے گا، میں نے واپس آکر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو بتایا تو انہوں نے پھر تخفیف کا مشورہ دیا، نبی ﷺ نے فرمایا کہ میں اپنے پروردگار کے پاس اتنی مرتبہ جا چکا ہوں کہ اب مجھے شرم آرہی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک مرتبہ میں بچپن میں دوسرے بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا، اچانک ایک شخص آیا اور اس نے مجھے پکڑ کر میرا پیٹ چاک کیا اور اس میں سے خون کا جما ہوا ایک ٹکڑا نکالا اور اسے پھینک کر کہنے لگا کہ یہ آپ کے جسم میں شیطان کا حصہ تھا، پھر اس نے سونے کی طشتری میں رکھے ہوئے آب زم زم سے پیٹ کو دھویا اور پھر اسے سی کر ٹانکے لگا دیئے، یہ دیکھ کر سب بچے دوڑتے ہوئے اپنی والدہ کے پاس گئے اور کہنے لگے کہ محمد ﷺ قتل ہوگئے، والدہ دوڑتی ہوئی آئیں تو دیکھا کہ نبی ﷺ کے چہرہ انور کا رنگ متغیر ہو رہا ہے، حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ ہم نبی ﷺ کے سینہ مبارک پر سلائی کے نشان دیکھا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ان کی دادی حضرت ملیکہ نے ایک مرتبہ نبی ﷺ کی کھانے پر دعوت کی، نبی ﷺ نے کھانا تناول فرمانے کے بعد فرمایا اٹھو، میں تمہارے لئے نماز پڑھ دوں، حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ میں اٹھ کر ایک چٹائی لے آیا جو طویل عرصہ تک استعمال ہونے کی وجہ سے سیاہ ہوچکی تھی، میں نے اس پر پانی چھڑک دیا، نبی ﷺ اس پر کھڑے ہوگئے، میں اور ایک یتیم بچہ نبی ﷺ کے پیچھے کھڑے ہوگئے اور بڑی بی ہمارے پیچھے کھڑی ہوگئیں، پھر نبی ﷺ نے ہمیں دو رکعتیں پڑھائیں اور واپس تشریف لے گئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا نیک مسلمان کا اچھا خواب اجزاء نبوت میں سے چھیالیسواں جزء ہوتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
علاء ابن عبدالرحمن (رح) کہتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم ظہر کی نماز پڑھ رہے کر حضرت انس (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے، کچھ ہی دیر بعد وہ عصر کی نماز پڑھنے کھڑے ہوگئے، جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے ان سے کہا کہ عصر کی نماز اتنی جلدی ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے وہ منافق کی نماز ہے کہ منافق نماز کو چھوڑے رکھتا ہے، حتیٰ کہ جب سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان آجاتا ہے تو وہ نماز پڑھنے کھڑا ہوتا ہے اور چار ٹھونگیں مار کر اس میں اللہ کو بہت تھوڑا یاد کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ جب نبی ﷺ نے احد پہاڑ کو دیکھا تو فرمایا کہ اس پہاڑ سے ہم محبت کرتے ہیں اور یہ ہم سے محبت کرتا ہے، اے اللہ ! حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے مکہ مکرمہ کو حرم قرار دیا تھا اور میں مدینہ منورہ کے دونوں کونوں کے درمیان والی جگہ کو حرم قرار دیتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ حضرت زید بن حارثہ (رض) کے گھر تشریف لے گئے، وہاں صرف ان کی اہلیہ حضرت زینب (رض) نظر آئیں، تھوڑی دیر بعد حضرت زید (رض) اپنی اہلیہ کی شکایت لے کر نبی ﷺ کے پاس آئے، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ اپنی بیوی کو اپنے پاس رکھو اور اللہ سے ڈرو، اس پر یہ آیت نازل ہوئی " واتق اللہ وتخفی فی نفسک
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں سورت اخلاص سے محبت رکھتا ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا اس سورت سے محبت کرنا تمہیں جنت میں داخل کروا دے گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو برتن میں کدو کے ٹکڑے تلاش کرتے ہوئے دیکھا تو میں اس وقت سے اسے پسند کرنے لگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی مجلس میں بیٹھا ہوا تھا کہ وہاں سے ایک آدمی کا گذر ہوا، بیٹھے ہوئے لوگوں میں سے کسی نے کہا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! میں اس شخص سے محبت کرتا ہوں، نبی ﷺ نے اس سے فرمایا کیا تم نے اسے یہ بات بتائی ہے ؟ اس نے کہا نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا پھر جا کر اسے بتادو، اس پر وہ آدمی کھڑا ہوا اور جا کر اس سے کہنے لگا بھائی ! میں اللہ کی رضا کے لئے آپ سے محبت کرتا ہوں، اس نے جواب دیا کہ جس ذات کی خاطر تم مجھ سے محبت کرتے ہو وہ تم سے محبت کرے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ہمیں جمعہ کی نماز زوال کے وقت ہی پڑھا دیا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ مسجد میں آتے تو وہاں انصار و مہاجرین سب ہی موجود ہوتے، لیکن سوائے حضرت ابوبکر و عمر (رض) کے کوئی اپنا سر نہ اٹھاتا تھا، نبی ﷺ انہیں دیکھ کر مسکراتے اور وہ دونوں نبی ﷺ کو دیکھ کر مسکراتے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک حبشی مسجد کی صفائی کرتا تھا، ایک دن وہ فوت ہوگیا اور لوگوں نے راتوں رات اس کو دفن کردیا، نبی ﷺ کو پتہ چلا تو آپ ﷺ نے صحابہ (رض) سے فرمایا اس کی قبر پر چلو، چناچہ وہ اس کے قبر پر گئے، نبی ﷺ نے فرمایا ان قبروں میں رہنے والوں پر ظلمت چھائی ہوئی ہے، میری نماز کی برکت سے اللہ انہیں منور کر دے گا، چناچہ نبی ﷺ نے اس کی قبر پر جا کر نماز جنازہ پڑھی، اس پر ایک انصاری کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! میرا بھائی فوت ہوا تھا لیکن آپ نے اس کی قبر پر نماز جنازہ نہیں پڑھی تھی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس کی قبر کہاں ہے ؟ انصاری نے اس کی نشاندہی کی تو نبی ﷺ اس کے ساتھ بھی چلے گئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن ہر دھوکے باز کے لئے ایک جھنڈا ہوگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت حفصہ (رض) کہتی ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ ابن ابی عمرہ کیسے فوت ہوئے ؟ انہوں نے بتایا کہ طاعون کی بیماری سے، انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا طاعون ہر مسلمان کے لئے شہادت ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کسی کو نماز پڑھتے ہوئے اونگھ آنے لگے تو اسے چاہئے کہ واپس جا کر سو جائے یہاں تک کہ اسے پتہ چلنے لگے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت ابوطلحہ (رض) سے فرمایا کہ اپنی قوم کو میرا سلام کہنا، کیونکہ میں ایسے عفیف اور صابر لوگ نہیں جانتا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے سامنے انصار کی کچھ عورتیں، بچے اور خادم ایک شادی سے آتے ہوئے گذرے، نبی ﷺ نے انہیں سلام کیا اور فرمایا اللہ کی قسم ! میں تم لوگوں سے محبت کرتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم جنت کے باغات سے گذرو تو اس کا پھل کھایا کرو، صحابہ (رض) نے پوچھا جنت کے باغات سے کیا مراد ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ذکر کے حلقے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت بلال (رض) نے نماز فجر میں کچھ تاخیر کردی، نبی ﷺ نے ان سے پوچھا کہ تمہیں کس چیز نے روکے رکھا ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں حضرت فاطمہ (رض) کے پاس سے گذرا، وہ آٹا پیس رہی تھیں اور بچہ رو رہا تھا، میں نے ان سے کہا کہ اگر آپ چاہیں تو میں آٹا پیس دیتا ہوں اور آپ بچے کو سنبھال لیں اور اگر آپ چاہیں تو میں بچے کو سنبھال لیتا ہوں اور آپ آٹا پیس لیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ اپنے بچے پر میں زیادہ نرمی کرسکتی ہوں، اس وجہ سے مجھے دیر ہوگئی، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے اس پر رحم کھایا، اللہ تم پر رحم فرمائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سفر میں نماز مغرب و عشاء اکٹھی پڑھ لیتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ہماری نگاہوں میں نبی ﷺ سے زیادہ محبوب کوئی شخص نہ تھا، لیکن ہم نبی ﷺ کو دیکھ کر کھڑے نہ ہوتے تھے کیونکہ ہم جانتے تھے کہ نبی ﷺ اسے اچھا نہیں سمجھتے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا علاماتِ قیامت میں یہ بات بھی شامل ہے کہ علم اٹھالیا جائے گا، جہالت چھا جائے گی، شرابیں پی جائیں گی اور بدکاری کا دور دورہ ہوگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے صحابہ کرام (رض) نے نبی ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ کا فلاں غلام شہید ہوگیا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہرگز نہیں، میں نے تو اس پر ایک عباء دیکھی تھی جو اس نے فلاں دن مال غنیمت میں سے خیانت کر کے حاصل کی تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ علاء بن زیاد (رح) نے حضرت انس (رض) سے پوچھا اے ابوحمزہ ! نبی ﷺ کتنے سال کے تھے جب آپ ﷺ مبعوث ہوئے ؟ انہوں نے فرمایا چالیس سال کے، علاء نے پوچھا اس کے بعد کیا ہوا ؟ انہوں نے فرمایا کہ دس سال آپ ﷺ مکہ مکرمہ میں رہے، دس سال مدینہ منورہ میں رہے، اس طرح ساٹھ سال پورے ہوگئے، اس کے بعد اللہ نے نبی ﷺ کو اپنے پاس بلالیا، علاء نے پوچھا کہ اس وقت نبی ﷺ کس عمر کے آدمی محسوس ہوتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا جیسے ایک حسین و جمیل اور بھرے جسم والا نوجوان ہوتا ہے، علاء بن زیاد (رح) نے پھر پوچھا ابوحمزہ ! کیا آپ نے حضرت رسول کریم ﷺ کے ساتھ جہاد کیا ہے ؟ انہوں نے کہا ہاں میں آپ ﷺ کے ہمراہ غزوہ حنین میں موجود تھا، مشرکین کثرت سے باہر نکلے اور ہم پر حملہ کردیا، یہاں تک کہ ہم نے اپنے گھوڑوں کی پشت کے پیچھے دیکھا اور کفار میں ایک شخص تھا جو کہ ہم لوگوں پر حملہ کرتا تھا اور تلوار سے زخمی کردیتا تھا اور مارتا تھا یہ دیکھ کر نبی ﷺ سواری سے اتر پڑے، پھر اللہ تعالیٰ نے ان کو شکست دے دی اور وہ پیٹھ پھیر کر بھاگنے لگے، فتح حاصل ہوتے دیکھ کر نبی ﷺ کھڑے ہوگئے اور ایک ایک کر کے اسیران جنگ لائے جانے لگے اور وہ آکر آنحضرت ﷺ سے اسلام پر بیعت کرنے لگے۔ ایک شخص نے جو کہ آپ کے صحابہ کرام (رض) میں سے تھا اس بات کی نذر مانی کہ اگر اس شخص کو قیدی بنا کر لایا گیا جس نے اس دن ہم لوگوں کو زخمی کردیا تھا تو اس کو قتل کردوں گا۔ یہ بات سن کر آنحضرت ﷺ خاموش ہوگئے اور وہ شخص لایا گیا، جب اس شخص نے آپ ﷺ کو دیکھا تو عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! میں نے اللہ سے توبہ کرلی (یہ سن کر) آپ ﷺ نے بیعت کرنے میں توقف فرمایا اس خیال سے کہ وہ صحابی (رض) اپنی نذر مکمل کرلے (یعنی اس شخص کو جلد از جلد قتل کرڈالے لیکن وہ صحابی اس بات کے انتظار میں تھے کہ آپ اس شخص کو قتل کرنے کا حکم فرمائیں گے تو میں اس شخص کو قتل کروں اور میں اس بات سے ڈرتا تھا کہ ایسا نہ ہو کہ میں اس شخص کو قتل کردوں اور آپ مجھ سے ناراض ہوجائیں، جب آپ ﷺ نے دیکھا کہ وہ صحابی کچھ نہیں کر رہے یعنی کسی طریقہ پر اس شخص کو قتل نہیں کرتے تو بالآخر مجبوراً آپ ﷺ نے اس کو بیعت فرمالیا۔ اس پر صحابی نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! میری نذر کس طریقہ پر مکمل ہوگی ؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میں اس وقت تک جو رکا رہا اور میں نے اس شخص کو بیعت نہیں کیا تو اس خیال سے کہ تم اپنی نذر مکمل کرلو، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ نے مجھے اشارہ کیوں نہیں کیا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا پیغمبر کے لئے آنکھ سے خفیہ اشارہ کرنا مناسب نہیں ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ حضرت ابوطلحہ (رض) کے باغات میں قضاء حاجت کے لئے جارہے تھے، حضرت بلال (رض) نبی ﷺ کے پیچھے چل رہے تھے اور وہ نبی ﷺ کے پہلو میں چلنا بےادبی سمجھتے تھے، چلتے چلتے نبی ﷺ کا گذر ایک قبر کے پاس سے ہوا، نبی ﷺ وہاں کھڑے ہوگئے یہاں تک کہ حضرت بلال (رض) بھی آپہنچے، نبی ﷺ نے فرمایا ہائے بلال ! کیا تمہیں بھی وہ آواز سنائی دے رہی ہے جو میں سن رہا ہوں ؟ انہوں نے عرض کیا کہ مجھے تو کوئی آواز سنائی نہیں دے رہی، نبی ﷺ نے فرمایا اس قبر والے کو عذاب ہو رہا ہے، پوچھنے پر معلوم ہوا کہ وہ یہودی تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عائشہ (رض) کے پاس ایک پردہ تھا جو انہوں نے اپنے گھر کے ایک کونے میں لٹکا دیا، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا یہ پردہ یہاں سے ہٹا دو ، کیونکہ اس کی تصاویر مسلسل نماز میں میرے سامنے آتی رہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
عبدالعزیز (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت انس (رض) کے پاس ثابت کے ساتھ گئے، ثابت نے اپنی بیماری کے متعلق بتایا، انہوں نے فرمایا کیا میں تمہیں وہ منتر نہ بتاؤں جو نبی ﷺ کرتے تھے ؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں، فرمایا یوں کہو اے اللہ ! لوگوں کے رب ! تکالیف کو دور کرنے والے ! شفاء عطاء فرما کہ تو ہی شفاء دینے والا ہے، تیرے علاوہ کوئی شفاء دینے والا نہیں ہے، ایسی شفاء عطاء فرما جو بیماری کا نام ونشان بھی نہ چھوڑے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر نماز عشاء اور نماز فجر سے پیچھے رہ جانے والوں کو یہ معلوم ہوجائے کہ ان دونوں نمازوں کا کیا ثواب ہے تو وہ ان میں ضرور شرکت کریں اگرچہ گھٹنوں کے بل ہی آنا پڑے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے کسی درخت کو پکڑ کر ہلایا لیکن اس کے پتے نہیں جھڑے، دوبارہ ہلانے پر بھی نہ جھڑے، البتہ تیسری مرتبہ ہلانے پر اس کے پتے جھڑنے لگے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا اللہ اور اللہ اکبر سے گناہ اسی طرح جھڑجاتے ہیں جیسے درخت سے اس کے پتے جھڑ جاتے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا وہ مسلمان آدمی جس کے تین نابالغ بچے فوت ہوگئے ہوں، اللہ ان بچوں کے ماں باپ کو اپنے فضل و کرم سے جنت میں داخلہ عطاء فرمائے گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جہنم کا لباس سب سے پہلے ابلیس کو پہنایا جائے گا اور وہ اسے اپنی ابروؤں پر رکھے گا، اس کے پیچھے اس کی ذریت گھستی چلی آرہی ہوگی، شیطان ہائے ہلاکت کی آواز لگا رہا ہوگا اور اس کی ذریت بھی ہائے ہلاکت کہہ رہی ہوگی، یہی کہتے کہتے وہ جہنم کے پاس پہنچ کر رک جائیں گے، شیطان پھر یہی کہے گا ہائے ہلاکت اور اس کی ذریت بھی یہی کہے گی، اس موقع پر ان سے کہا جائے گا کہ آج ایک ہلاکت کو نہ پکارو، کئی ہلاکتوں کو پکارو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک لوگ مساجد کے بارے میں ایک دوسرے پر فخر نہ کرنے لگیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی کہ غزوہ احد کے دن نبی ﷺ کی دعاء یہ تھی کہ اے اللہ ! کیا تو یہ چاہتا ہے کہ آج کے بعد تیری عبادت نہ کی جائے گی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب اللہ نے حضرت آدم (علیہ السلام) کا پتلا تیار کیا تو کچھ عرصے تک اسے یونہی رہنے دیا، شیطان اس پتلے کے ارد گرد چکر لگاتا تھا اور اس پر غور کرتا تھا، جب اس نے دیکھا کہ اس مخلوق کے جسم کے درمیان پیٹ ہے تو وہ سمجھ گیا کہ یہ مخلوق اپنے اوپر قابو نہ رکھ سکے گی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی کہ کچھ حبشی نبی ﷺ کے سامنے رقص کرتے ہوئے یہ گا رہے تھے کہ محمد ﷺ نیک آدمی ہیں، نبی ﷺ نے پوچھا یہ لوگ کیا کہہ رہے ہیں ؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ کہہ رہے ہیں محمد ﷺ نیک آدمی ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی کہ کچھ حبشی نبی ﷺ کے سامنے رقص کرتے ہوئے یہ گا رہے تھے کہ محمد ﷺ نیک آدمی ہیں، نبی ﷺ نے پوچھا یہ لوگ کیا کہہ رہے ہیں ؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ کہہ رہے ہیں محمد ﷺ نیک آدمی ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ جنتی جنت میں داخل ہوجائیں گے تو جنت میں کھچ جگہ زائدبچ جائے گی اللہ اس کے لئے ایک اور مخلوق کو پیدا کر کے جنت کو بھر دے گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے کوثر عطاء کی گئی ہے، وہ ایک نہر سے جو سطح زمین پر بھی بہتی ہے، اس کے دونوں کناروں پر موتیوں کے خیمے لگے ہوئے ہیں، جنہیں توڑا نہیں گیا، میں نے ہاتھ لگا کر اس کی مٹی کو دیکھا تو وہ مشک خالص تھی اور اس کی کنکریاں موتی تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ بنو نجار کے ایک آدمی کے پاس اس کی عیادت کے لئے تشریف لے گئے اور اس سے فرمایا ماموں جان ! لا الہ الا اللہ کا اقرار کرلیجئے، اس نے کہا ماموں یا چچا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، ماموں ! لا الہ الا اللہ کہہ لیجئے، اس نے پوچھا کہ کیا یہ میرے حق میں بہتر ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے کانوں میں کچھ آوازیں پڑیں، نبی ﷺ نے پوچھا کہ یہ کیسی آوازیں ہیں ؟ لوگوں نے بتایا کہ کھجور کی پیوند کاری ہو رہی ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اگر یہ لوگ پیوند کاری نہ کریں تو شاید ان کے حق میں بہتر ہو، چناچہ لوگوں نے اس سال پیوند کاری نہیں کی، جس کی وجہ سے اس سال کھجور کی فصل اچھی نہ ہوئی، نبی ﷺ نے وجہ پوچھی تو صحابہ (رض) نے عرض کیا کہ آپ کے کہنے پر لوگوں نے پیوند کاری نہیں کی، نبی ﷺ نے فرمایا اگر تمہارا کوئی دنیوی معاملہ ہو تو وہ تم مجھ سے بہتر جانتے ہو اور اگر دین کا معاملہ ہو تو اسے لے کر میرے پاس آیا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی کہ نبی ﷺ نے حضرت ابوعبیدہ بن جراح (رض) اور حضرت ابوطلحہ (رض) کے درمیان مواخات کا رشتہ قائم فرمایا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو حنا کی کلی بہت پسند تھی اور کھانوں میں سب سے زیادہ پسندیدہ کھانا کدو تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی کہ نبی ﷺ بعض اوقات نماز میں ہوتے تھے لیکن کسی بچے کے رونے کی وجہ سے اس کی ماں کی خاطر نماز مختصر کردیتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے ساتھ چلا جا رہا تھا، آپ ﷺ نے موٹے کنارے والی ایک نجرانی چادر اوڑھ رکھی تھی، راستے میں ایک دیہاتی مل گیا اور اس نے نبی ﷺ کی چادر کو ایسے گھسیٹا کہ اس کے نشانات نبی ﷺ کی گردن مبارک پر پڑگئے اور کہنے لگا اے محمد ﷺ ! اللہ کا جو مال آپ کے پاس ہے اس میں سے مجھے بھی دیجئے، نبی ﷺ نے اس کی طرف دیکھا اور صرف مسکرا دیئے، پھر اسے کچھ دینے کا حکم دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی کہ نبی ﷺ نے فرمایا مظلوم کی بد دعاء سے بچا کرو، اگرچہ وہ کافر ہی ہو، کیونکہ اس کی دعاء میں کوئی چیز حائل نہیں ہوتی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
اور نبی ﷺ نے فرمایا جس چیز میں تمہیں شک ہو، اسے چھوڑ کر وہ چیز اختیار کرلو جس میں تمہیں کوئی شک نہ ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی ﷺ کو مخاطب کر کے کہا اے محمد ﷺ ! اے ہمارے سردار ابن سردار، اے ہمارے خیر ابن خیر ! نبی ﷺ نے فرمایا لوگو ! تقویٰ کو اپنے اوپر لازم کرلو، شیطان تم پر حملہ نہ کر دے، میں صرف محمد بن عبداللہ ہوں، اللہ کا بندہ اور اس کا پیغمبر ہوں، بخدا ! مجھے یہ چیز پسند نہیں ہے کہ تم مجھے میرے مرتبے " جو اللہ کے یہاں ہے " بڑھا چڑھا کر بیان کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی کہ نبی ﷺ جب اپنے بستر پر تشریف لاتے تو یوں کہتے کہ اس اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں کھلایا پلایا، ہماری کفایت کی اور ٹھکانہ دیا، کتنے ہی لوگ ایسے ہیں جن کی کوئی کفایت کرنے والا یا انہیں ٹھکانہ دینے والا کوئی نہیں ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے سفید خچر پر سوار مدینہ منورہ میں بنو نجار کے کسی باغ سے گذرے، وہاں کسی قبر میں عذاب ہورہا تھا، چناچہ خچر بدک گیا، نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم لوگ اپنے مردوں کو دفن کرنا چھوڑ نہ دیتے تو میں اللہ سے یہ دعاء کرتا کہ وہ تمہیں بھی عذاب قبر کی آواز سنادے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی کہ نبی ﷺ نے بارش کی دعاء کی تو ہتھیلیوں کا اوپر والا حصہ آسمان کی جانب کرلیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا مشرکین کے ساتھ اپنی جان، مال اور زبان اور ہاتھ کے ذریعے جہاد کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کے راستے میں ایک صبح یا شام جہاد کرنا، دنیا ومافیہا سے بہتر ہے اور جنت میں ایک کمان رکھنے کی جگہ دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی کہ نبی ﷺ نے فرمایا جنت میں داخل ہونے والا کوئی شخص بھی جنت میں نکلنا کبھی پسند نہیں کرے گا سوائے شہید کے کہ جس کی خواہش یہ ہوگی کہ وہ جنت سے نکلے اور پھر اللہ کی راہ میں شہید ہو، کیونکہ اسے اس کی فضیلت نظر آرہی ہوگی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بیت المعمور ساتویں آسمان پر ہے، جس میں روزانہ ستر ہزار فرشتے داخل ہوتے ہیں اور دوبارہ ان کی باری نہیں آتی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جنت کو مشقتوں سے اور جہنم کو خواہشات سے ڈھانپ دیا گیا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جہنم کا لباس سب سے پہلے ابلیس کو پہنایا جائے گا اور وہ اسے اپنی ابروؤں پر رکھے گا، اس کے پیچھے اس کی ذریت گھستی چلی آرہی ہوگی، شیطان ہائے ہلاکت کی آواز لگا رہا ہوگا اور اس کی ذریت بھی ہائے ہلاکت کہہ رہی ہوگی، یہی کہتے کہتے وہ جہنم کے پاس پہنچ کر رک جائیں گے، شیطان پھر یہی کہے گا ہائے ہلاکت اور اس کی ذریت بھی یہی کہے گی، اس موقع پر ان سے کہا جائے گا کہ آج ایک ہلاکت کو نہ پکارو، کئی ہلاکتوں کو پکارو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مومن وہ ہے جس سے لوگ مامون ہوں، مسلمان وہ ہوتا ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان سلامت رہیں، مہاجر وہ ہوتا ہے جو گناہوں سے ہجرت کرلے اور اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، کوئی شخص اس وقت تک جنت میں داخل نہ ہوگا جب تک اس کے پڑوسی اس کی ایذاء رسانی سے محفوظ نہ ہوں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ بنو نجار کے ایک آدمی کے پاس اس کی عیادت کے لئے تشریف لے گئے اور اس سے فرمایا ماموں جان ! لا الہ الا اللہ کا اقرار کرلیجئے، اس نے کہا ماموں یا چچا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، ماموں ! لا الہ الا اللہ کہہ لیجئے، اس نے پوچھا کہ کیا یہ میرے حق میں بہتر ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی کہ نبی ﷺ نے فرمایا بدشگونی کی کوئی حیثیت نہیں، البتہ مجھے فال یعنی اچھا اور پاکیزہ کلمہ اچھا لگتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
عمرو بن عامر نے حضرت انس (رض) سے ہر نماز کے وقت وضو کے متعلق پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ نبی ﷺ ہر نماز کے وقت نیا وضو فرماتے تھے اور ہم بےوضو ہونے تک ایک ہی وضو سے کئی کئی نمازیں بھی پڑھ لیا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
ابن آدم کو جب سے اللہ نے پیدا کیا ہے، اس نے موت سے زیادہ سخت کوئی چیز نہیں دیکھی، لیکن اس کے بعد یہی موت اس کے لئے انتہائی آسان ہوجائے گی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے بہت کم ہمیں کوئی خطبہ ایسا دیا ہے جس میں یہ نہ فرمایا ہو کہ اس شخص کا ایمان نہیں جس کے پاس امانت داری نہ ہو اور اس شخص کا دین نہیں جس کے پاس وعدہ کی پاسداری نہ ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
مختار بن قلفل (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ برتنوں میں پینے کا کیا حم ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ نبی ﷺ نے مزفت سے منع فرمایا ہے، میں نے پوچھا کہ مزفت سے کیا مراد ہے ؟ انہوں نے فرمایا لک لگا ہوا برتن۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی ﷺ نے فرمایا میں تمہارا امام ہوں لہذا رکوع، سجدہ، قیام میں مجھ سے آگے نہ بڑھا کرو، کیونکہ میں تمہیں اپنے آگے سے بھی دیکھتا ہوں اور پیچھے سے بھی اور اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے، جو میں دیکھ چکا ہوں، اگر تم نے وہ دیکھا ہوتا تو تم بہت تھوڑا ہنستے اور کثرت سے رویا کرتے، صحابہ (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ آپ نے کیا دیکھا ہے ؟ فرمایا میں نے اپنی آنکھوں سے جنت اور جہنم کو دیکھا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ماہ رمضان میں نبی ﷺ باہر تشریف لائے اور مختصر سی نماز پڑھا کر چلے گئے، کافی دیر گذر نے کے بعد دوبارہ آئے اور مختصر سی نماز پڑھا کر دوبارہ واپس چلے گئے اور کافی دیر تک اندر رہے، جب صبح ہوئی تو ہم نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! ہم آج رات بیٹھے ہوئے تھے، آپ تشریف لائے اور مختصر سی نماز پڑھائی اور کافی دیر تک کے لئے گھر چلے گئے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں نے تمہاری وجہ سے ہی ایسا کیا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ا کی درخت سے راستے میں گذر نے والوں کو اذیت ہوتی تھی، ایک آدمی نے اسے آکر ہٹا دیا، نبی ﷺ نے فرمایا میں نے جنت میں اسے درختوں کے سائے میں پھرتے ہوئے دیکھا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا صفوں کو پر کیا کرو، کیونکہ درمیان کی خالی جگہ میں شیاطین گھس جاتے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے یہاں ایک آدمی آیا، اس پر پیلا رنگ لگا ہوا دیکھا تو اس پر ناگواری ظاہر فرمائی جب وہ چلا گیا تو کسی صحابی سے دو تین فرمایا کہ اگر تم اس شخص کو یہ رنگ دھو دینے کا حکم دیتے تو کیا ہی اچھا ہوتا ؟ اور نبی ﷺ یہ عادت مبارکہ تھی کہ کسی کے سامنے اس طرح کا چہرہ لے کر نہ آتے تھے جس سے ناگواری کا اظہار ہوتا ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے پاس ایک سائل آیا نبی ﷺ نے اسے کھجوریں دینے کا حکم دیا لیکن اس نے انہیں ہاتھ نہ لگایا، دوسرا آیا تو نبی ﷺ نے اسے کھجوریں دینے کا حکم دیا، اس نے خوش ہو کر انہیں قبول کرلیا اور کہنے لگا سبحان اللہ ! نبی ﷺ کی طرف سے کھجوریں، اس پر نبی ﷺ نے اپنی باندی سے فرمایا کہ ام سلمہ (رض) کے پاس جاؤ اور اسے ان کے پاس رکھے ہوئے چالیس ہزار درہم دلوا دو ۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا یاد رکھو ! مزات ( یعنی کچی اور پکی کھجوروں کو ملا کر بنائی ہوئی نبیذ) حرام ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حمید (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) کے پاس نبی ﷺ کا ایک پیالہ دیکھا جس میں چاندی کا حلقہ لگا ہوا تھا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک مرتبہ طوبی (خوشخبری) ہے ان لوگوں کے لئے جنہوں نے مجھے دیکھا اور مجھ پر ایمان لائے اور سات مرتبہ طوبی ہے ان لوگوں کے لئے جو مجھ پر بن دیکھے ایمان لائیں گے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کاش ! میں اپنے بھائیوں سے مل پاتا، صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا کہ کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم میرے صحابہ ہو، میرے بھائی وہ لوگ ہیں جو مجھ پر ایمان لائے ہوں گے لیکن میری زیارت نہ کرسکے ہوں گے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک خاتون نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اپنی بیٹی کے حسن و جمال کی تعریف کر کے کہنے لگی کہ وہ میں نے آپ کی نذر کی، نبی ﷺ نے فرمایا مجھے قبول ہے، تعریف کرتے کرتے اس کے منہ یہ یہ نکل گیا کہ کبھی اس کے سر میں درد ہوا اور نہ کبھی وہ بیمار ہوئی، نبی ﷺ نے فرمایا پھر مجھے تمہاری بیٹی کی ضرورت نہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ تشریف لے آئے اور فرمانے لگے کہ تمہارے درمیان ایک ذات (خود نبی ﷺ تم سے بہتر موجود ہے کہ تم کتاب اللہ کی تلاوت کر رہے ہو اور سرخ وسفید عربی و عجمی سب تمہارے درمیان موجود ہیں، عنقریب لوگوں پر ایک زمانہ ایسا بھی آئے گا جس میں لوگ ایسے کھڑ کھڑائیں گے جیسے برتن کھڑ کھڑاتے ہیں وہ اپنا اجر فوری وصول کرلیں گے آگے کے لئے کچھ نہ رکھیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہارے پاس ایسی قومیں آئیں گی جن کے دل تم سے بھی زیادہ نرم ہوں گے، چناچہ ایک مرتبہ اشعریین آئے، ان میں حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) بھی شامل تھے، جب وہ مدینہ منورہ کے قریب پہنچے تو یہ رجزیہ شعر پڑھنے لگے کہ کل ہم اپنے دوستوں یعنی محمد ﷺ اور ان کے ساتھیوں سے ملاقات کریں گے، وہاں پہنچ کر انہوں نے مصافحہ کیا اور سب سے پہلے مصافحہ کی بنیاد ڈالنے والے یہی لوگ تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص میری مسجد میں چالیس نمازیں اس طرح پڑھ لے کہ اس سے کوئی نماز چھوٹ نہ جائے، اس کے لئے جہنم سے براءت، عذاب سے نجات اور نفاق سے برأت لکھ دی جاتی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اذان اور اقامت کے درمیانی وقت میں کی جانے والی دعاء رد نہیں ہوتی لہٰذا اس وقت دعاء کیا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص تین مرتبہ جنت کا سوال کرلے تو جنت خود کہتی ہے کہ اے اللہ ! اس بندے کو مجھ میں داخلہ عطاء فرما اور جو شخص تین مرتبہ جہنم سے پناہ مانگ لے جہنم خود کہتی ہے کہ اے اللہ ! اس بندے کو مجھ سے بچالے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے ساتھ زید بن ارقم کی عیادت کے لئے گیا، ان کی آنکھوں کی بصارت ختم ہوگئی تھی، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا زید ! یہ بتاؤ کہ اگر تمہاری آنکھیں چلی جائیں وہاں جہاں سے لی ہیں تو تم کیا کرو گے ؟ انہوں نے عرض کیا کہ میں صبر کروں گا اور ثواب کی امید رکھوں گا، نبی ﷺ نے فرمایا اگر تمہاری بینائی ختم ہوگئی اور تم نے اس پر صبر کیا اور ثواب کی امید رکھی تو تم اللہ سے اس طرح ملو گے کہ تم پر کوئی گناہ نہیں ہوگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی کہ نبی ﷺ بعض اوقات نماز میں ہوتے تھے لیکن کسی بچے کے رونے کی وجہ سے اس کی ماں کی خاطر نماز مختصر کردیتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اللہ اس کے رزق میں اضافہ کر دے اور اس کی عمر بڑھا دے تو اسے صلہ رحمی کرنی چاہئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو سفر میں چاشت کی آٹھ رکعتیں پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور نماز سے فارغ ہو کر نبی ﷺ نے فرمایا میں نے شوق اور خوف والی نماز پڑھی، میں نے اپنے پروردگار سے تین چیزوں کی درخواست کی، اس نے مجھے دو چیزیں عطاء فرما دیں اور ایک سے روک دیا، میں نے یہ درخواست کی کہ میری امت قحط سالی میں مبتلاء ہو کر ہلاک نہ ہو، اللہ نے منظور کرلیا، میں نے دوسری درخواست کی کہ دشمن کو ان پر مکمل غلبہ نہ دیا جائے، اللہ نے اسے بھی منظور کرلیا، پھر میں نے تیسری درخواست یہ پیش کی کہ انہیں مختلف فرقوں میں تقسیم نہ ہونے دیا جائے لیکن اللہ نے اسے منظور نہیں کیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی مجلس میں بیٹھا ہوا تھا کہ وہاں سے ایک آدمی کا گذر ہوا، بیٹھے ہوئے لوگوں میں سے کسی نے کہا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! میں اس شخص سے محبت کرتا ہوں، نبی ﷺ نے اس سے فرمایا کیا تم نے اسے یہ بات بتائی ہے ؟ اس نے کہا نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا پھر جا کر اسے بتادو، اس پر وہ آدمی کھڑا ہوا اور جا کر اس سے کہنے لگا بھائی ! میں اللہ کی رضا کے لئے آپ سے محبت کرتا ہوں، اس نے جواب دیا کہ جس ذات کی خاطر تم مجھ سے محبت کرتے ہو وہ تم سے محبت کرے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں مہنگائی بڑھ گئی تو صحابہ (رض) نے عرض کیا کہ آپ ہمارے لئے نرخ مقرر فرما دیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا قیمت مقرر کرنے اور نرخ مقرر کرنے والا اللہ ہی ہے، میں چاہتا ہوں کہ جب میں تم سے جدا ہو کر جاؤں تو تم میں سے کوئی اپنے مال یا جان پر کسی ظلم کا مجھ سے مطالبہ کرنے والا نہ ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس سے گذرا، اس وقت نبی ﷺ کے پاس ان کی کوئی زوجہ محترمہ تھیں، نبی ﷺ نے اس آدمی کو اس کا نام لے کر پکارا کہ اے فلاں ! یہ میری بیوی ہے، وہ آدمی کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! میں جس شخص کے ساتھ بھی ایسا گمان کروں، آپ کے ساتھ نہیں کرسکتا، نبی ﷺ نے فرمایا شیطان انسان کے اندر خون کی طرح دوڑتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ جس شخص کی تین بیٹیاں یا بہنیں ہوں، وہ ان کا ذمہ دار بنا اور ان کے معاملے میں اللہ سے ڈرتا رہا، وہ میرے ساتھ جنت میں ہوگا یہ کہہ کر نبی ﷺ نے چار انگلیوں سے اشارہ فرمایا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اے اللہ ! انصار، انصار کے بچوں، انصار کی بیویوں اور انصار کی اولاد کی مغفرت فرما، انصار میرا گروہ اور میرا پردہ ہیں، اگر لوگ راستے پر چل رہے ہوں اور انصار دوسرے راستے پر تو میں انصار کا راستہ اختیار کروں گا اور اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار ہی کا ایک فرد ہوتا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جب میں کسی شخص کی بینائی واپس لے لوں اور وہ اس پر صبر کرے تو میں اس کا عوض جنت میں عطاء کروں گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ نے جب بیماری کو پیدا کیا تو اس کا علاج بھی پیدا کیا اس لئے علاج کیا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا عائشہ (رض) کو دیگر عورتوں پر ایسی فضیلت ہے جیسے ثرید کو دوسرے کھانوں پر۔ حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے لوٹ مار کرنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ جو شخص لوٹ مار کرتا ہے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کھجور اور کشمش یا کچی اور پکی کھجور کو اکٹھا کر کے (نبیذ بنانے سے) منع فرمایا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا زمین میں علماء کی مثال ایسی ہے جیسے آسمان میں ستارے کہ جن کے ذریعے بر و بحر کی تاریکیوں میں راستہ کی رہنمائی حاصل کی جاتی ہے، اگر ستارے بےنور ہوجائیں تو راستے پر چلنے والے بھٹک جائیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے بال کانوں سے آگے نہ بڑھتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کے راستے میں ایک صبح یا شام کو جہاد کے لئے نکلنا دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کے راستے میں ایک صبح یا شام جہاد کرنا، دنیا و مافیھا سے بہتر ہے اور تم میں سے کسی کے کمان یا کوڑا رکھنے کی جنت میں جو جگہ ہوگی وہ دنیا ومافیہا سے بہتر ہے اور اگر کوئی جنتی عورت زمین کی طرف جھانک کر دیکھ لے تو ان دونوں کے درمیانی جگہ خوشبو سے بھر جائے اور مہک پھیل جائے اور اس کے سر کا دوپٹہ دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ تم لوگ ایسے اعمال کرتے ہو جن کی تمہاری نظروں میں پر سے بھی کم حیثیت ہوتی ہے، لیکن ہم انہیں نبی ﷺ کے دور باسعادت میں مہلک چیزوں میں شمار کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے حضرت عمر (رض) کے پاس ایک ریشمی جبہ بھیجا، حضرت عمر (رض) سے ملاقات ہوئی تو وہ کہنے لگے کہ آپ نے مجھے ریشمی جبہ بھجوایا ہے حالانکہ اس کے متعلق آپ نے جو فرمایا ہے وہ فرمایا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں نے وہ تمہارے پاس پہننے کے لئے نہیں بھیجا، میں نے تو صرف اس لئے بھیجا تھا کہ تم اسے بیچ دو یا اس سے کسی اور طرح نفع حاصل کرلو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت معاذ (رض) سے فرمایا جو شخص اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے کہ وہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو تو وہ جنت میں داخل ہوگا، انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! کیا میں لوگوں کو یہ خوشخبری نہ سنادوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، مجھے اندیشہ ہے کہ وہ اسی پر بھروسہ کر کے بیٹھ جائیں گے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی ﷺ کو (رئیس المنافقین) عبداللہ بن ابی کے پاس جانے کا مشورہ دیا، نبی ﷺ اپنے گدھے پر سوار ہو کر چلے گئے، مسلمان بھی نبی ﷺ کے ساتھ پیدل روانہ ہوگئے، زمین کچی تھی، نبی ﷺ اس کے پاس پہنچے تو وہ کہنے لگا کہ آپ مجھ سے دور ہی رہیں، آپ کے گدھے کی بدبو سے مجھے تکلیف ہو رہی ہے، اس پر ایک انصاری نے کہا کہ بخدا ! نبی ﷺ کا گدھا تجھ سے زیادہ خوشبودار ہے، ادھر عبداللہ بن ابی کی قوم کا ایک آدمی اس کی طرف سے غضب ناک ہوگیا، پھر دونوں کے ساتھیوں میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی اور شاخوں، ہاتھوں اور جوتوں سے لڑائی کی نوبت آگئی، ہمیں معلوم ہوا ہے کہ یہ آیت انہی کے بارے میں نازل ہوئی کہ " اگر مسلمانوں کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو آپ ان کے درمیان صلح کرا دیں۔ "
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ ہم نے مکہ فتح کرلیا پھر ہم نے حنین کا جہاد کیا، مشرکین اچھی صف بندی کر کے آئے جو میں نے دیکھیں، پہلے گھڑ سواروں نے صف باندھی پھر پیدل لڑنے والوں نے اس کے پیچھے عورتوں نے صف بندی کی پھر بکریوں کی صف باندھی گئی۔ پھر اونٹوں کی صف بندی کی گئی اور ہم بہت لوگ تھے اور ہماری تعداد چھ ہزار کو پہنچ چکی تھی اور ایک جانب کے سواروں پر حضرت خالد بن ولید (رض) سالار تھے۔ پس ہمارے سوار ہماری پشتوں کے پیچھے پناہ گزیں ہونا شروع ہوئے اور زیادہ دیر نہ گزری تھی کہ ہمارے گھوڑے ننگے ہوئے اور دیہاتی بھاگے اور وہ لوگ جن کو ہم جانتے ہیں تو رسول اللہ ﷺ نے پکارا اے مہاجرین ! اے مہاجرین ! پھر فرمایا اے انصار، اے انصار ! حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ یہ حدیث میرے چچاؤں کی ہے۔ ہم نے کہا لبیک اے اللہ کے رسول پھر آپ ﷺ آگے بڑھے، پس اللہ کی قسم ہم پہنچنے بھی نہ پائے تھے کہ اللہ نے ان کو شکست دے دی۔ پھر ہم نے وہ مال قبضہ میں لے لیا پھر ہم طائف کی طرف چلے تو ہم نے اس کا چالیس روز محاصرہ کیا پھر ہم مکہ کی طرف لوٹے اور اترے اور رسول اللہ ﷺ نے ایک ایک کو سو سو اونٹ دینے شروع کردیئے، یہ دیکھ کر انصار آپس میں باتیں کرنے لگے کہ نبی ﷺ انہی لوگوں کو عطاء فرما رہے ہیں جنہوں نے آپ سے قتال کیا تھا اور جنہوں نے آپ ﷺ سے قتال نہیں کیا انہیں کچھ نہیں دے رہے، نبی ﷺ کو یہ بات پہنچی تو آپ ﷺ نے ان کو ایک خیمہ میں جمع کر کے فرمایا : اے انصار کی جماعت مجھے تم سے کیا بات پہنچی ہے، وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ آپ کو کیا بات معلوم ہوئی ہے ؟ دو مرتبہ یہی بات ہوئی، پھر نبی ﷺ نے فرمایا اے جماعت انصار کیا تم خوش نہیں ہو کہ لوگ تو دنیا لے جائیں اور تم محمد ﷺ کو گھیرے ہوئے اپنے گھروں کو جاؤ، انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ہم خوش ہیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا اگر لوگ ایک وادی میں چلیں اور انصار ایک گھاٹی میں چلیں تو میں انصار کی گھاٹی کو اختیار کروں گا وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! ہم راضی ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا خوش رہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ گالیاں دینے والے، لعنت ملامت کرنے والے یا بےہودہ باتیں کرنے والے نہ تھے، عتاب کے وقت بھی صرف ات نافرماتے تھے کہ اسے کیا ہوگیا، اس کی پیشانی خاک آلود ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) فرماتے تھے کہ ہم نے نبی ﷺ کے ساتھ نماز اس طرح پڑھی ہے کہ اگر آج تم میں سے کوئی شخص اس طرح پڑھنے لگے تو تم اسے مطعون کرو گے، یہ سن کر شریک اور مسلم بن ابی نمران سے کہنے لگے کہ آپ یہ بات ہمارے گورنر کو کیوں نہیں بتاتے ؟ اس وقت حضرت عمر بن عبدالعزیز (رح) مدینہ کے گورنر تھے، انہوں نے فرمایا کہ میں یہ بھی کرچکا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے ساتھ حلقے میں بیٹھا ہوا تھا اور ایک آدمی کھڑا نماز پڑھ رہا تھا، رکوع و سجود کے بعد جب وہ بیٹھا تو تشہد میں اس نے یہ دعا پڑھی (اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنَّ لَكَ الْحَمْدَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْحَنَّانُ بَدِيعَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ إِنِّي أَسْأَلُكَ ) " اے اللہ ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کیونکہ تمام تعریفیں تیرے لئے ہی ہیں، تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں، نہایت احسان کرنے والا ہے، آسمان و زمین کو بغیر نمونے کے پیدا کرنے والا ہے اور بڑے جلال اور عزت والا ہے۔ اے زندگی دینے والے اے قائم رکھنے والے ! میں تجھ سے ہی سوال کرتا ہوں "۔ نبی ﷺ نے فرمایا تم جانتے ہو کہ اس نے کیا دعاء کی ہے ؟ صحابہ (رض) نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ﷺ ہی زیادہ جانتے ہیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اس نے اللہ سے اس کے اس اسم اعظم کے ذریعے دعاء مانگی ہے کہ جب اس کے ذریعے سے دعاء مانگی جائے تو اللہ اسے ضرور قبول کرتا ہے اور جب اس کے ذریعے سوال کیا جائے تو وہ ضرور عطاء کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے ساتھ حلقے میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی نے آکر نبی ﷺ کو اور دوسرے لوگوں کو سلام کیا، سب نے اسے جواب دیا، جب وہ بیٹھ گیا تو کہنے لگا " الحمدللہ حمدا کثیرا طیبا مبارکا فیہ کما یحب ربنا ان یحمد وینبغی لہ " نبی ﷺ نے اس سے پوچھا کہ تم نے کیا کہا ؟ اس نے ان کلمات کو دوہرا دیا، نبی ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، میں نے دس فرشتوں کو اس کی طرف تیزی سے بڑھتے ہوئے دیکھا کہ کون اس جملے کو پہلے لکھتا ہے، لیکن انہیں سمجھ نہیں آئی کہ ان کلمات کا ثواب کتنا لکھیں ؟ چناچہ انہوں نے اللہ سے پوچھا تو اللہ نے فرمایا کہ انہیں اسی طرح لکھ لو جیسے میرے بندے نے کہا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نکاح کرنے کا حکم دیتے اور اس سے اعراض کرنے کی شدید ممانعت فرماتے اور ارشاد فرماتے کہ محبت کرنے والی اور بچوں کی ماں بننے والی عورت سے شادی کیا کرو کہ میں قیامت کے دن دیگر انبیاء (علیہم السلام) پر تمہاری کثرت سے فخر کروں گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ انصار کا ایک گھرانا تھا جس کے پاس پانی لادنے والا ایک اونٹ تھا، ایک دن وہ اونٹ سخت بدک گیا اور کسی کو اپنے اوپر سوار نہیں ہونے دیا، وہ لوگ نبی ﷺ کے پاس آکر کہنے لگے کہ ہمارا ایک اونٹ تھا جس پر ہم پانی بھر کر لایا کرتے تھے، آج وہ اس قدر بد کا ہوا ہے کہ ہمیں اپنے اوپر سوار ہی نہیں ہونے دیتا۔ اور کھیت اور باغات خشک پڑے ہوئے ہیں۔ نبی ﷺ نے صحابہ (رض) سے فرمایا اٹھو اور چل پڑے، وہاں پہنچ کر باغ میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ وہ اونٹ ایک کونے میں ہے۔ نبی ﷺ اس کی طرف چل پڑے، یہ دیکھ کر انصار کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! یہ تو وحشی کتے کی طرح ہوا ہوا ہے۔ ہمیں خطرہ ہے کہ کہیں یہ آپ پر حملہ نہ کر دے، نبی ﷺ نے فرمایا مجھے اس سے کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ جب اونٹ نے نبی ﷺ کو دیکھا تو وہ نبی ﷺ کے پاس آکر آپ ﷺ کے سامنے گہر پڑا، نبی ﷺ نے اسے اس کی پیشانی سے پکڑا اور وہ پہلے سے بھی زیادہ فرمانبردار ہوگیا اور نبی ﷺ نے اسے کام پر لگا دیا، یہ دیکھ کر صحابہ کرام (رض) کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! یہ ناسمجھ جاندار آپ کو سجدہ کرسکتے ہیں تو ہم تو پھر عقلمند ہیں، ہم آپ کو سجدہ کرنے کا زیادہ حق رکھتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کسی انسان کے لئے دوسرے انسان کو سجدہ کرنا جائز نہیں ہے، اگر ایسا کرنا جائز ہوتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے کہ اس کا حق اس پر زیادہ ہے۔ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر مرد کے پاؤں سے لے کر سر کی مانگ تک سارا جسم پھوڑا بن جائے اور خون پیپ بہنے لگے اور بیوی آکر اسے چاٹنے لگے تب بھی اس کا حق ادا نہیں کرسکتی۔ حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہمیں چالیس انصاری حضرات کے ساتھ شام میں عبدالملک کے پاس لے جایا گیا، تاکہ وہ ہمارا وظیفہ مقرر کر دے، واپسی پر جب ہم فج الناقہ میں پہنچے تو اس نے ہمیں عصر کی دو رکعتیں پڑھائیں، پھر سلام پھیر کر اپنے خیمے میں چلا گیا، لوگ کھڑے ہو کر مزید دو رکعتیں پڑھنے لگے، حضرت انس (رض) نے یہ دیکھ کر فرمایا اللہ ان چہروں کو بدنما کرے، بخدا ! انہوں نے سنت پر عمل کیا اور نہ رخصت قبول کی، میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کچھ لوگ دین میں خوب تعمق کریں گے اور دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت ابوطلحہ (رض) سے فرمایا اپنے بچوں میں سے کوئی بچہ ہمارے لئے منتخب کرو جو میری خدمت کیا کرے، حضرت ابوطلحہ (رض) مجھے اپنے پیچھے بٹھا کر روانہ ہوئے اور میں نبی ﷺ کا خادم بن گیا، خواہ نبی ﷺ کہیں بھی منزل کرتے میں آپ ﷺ کو کثرت سے یہ کہتے ہوئے سنتا تھا کہ اے اللہ ! میری پریشانی، غم، لاچاری، سستی، بخل، بزدلی، قرضوں کے بوجھ اور لوگوں کے غلبے سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔ میں مستقل نبی ﷺ کا خادم رہا، ایک موقع پر جب ہم خیبر سے واپس آرہے تھے، نبی ﷺ کے ساتھ اس وقت حضرت صفیہ (رض) بھی تھیں جنہیں نبی ﷺ نے منتخب فرمایا تھا تو میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ اپنے پیچھے کسی چادر یا عباء سے پردہ کرتے پھر انہیں اپنے پیچھے بٹھا لیتے، جب ہم مقام صہیاء میں پہنچے تو نبی ﷺ نے حلوہ بنایا اور دستر خوان پر چن دیا، پھر مجھے بھیجا اور میں بہت سے لوگوں کو بلا لایا، ان سب نے وہ حلوہ کھایا، جو دراصل نبی ﷺ کا ولیمہ تھا، پھر نبی ﷺ روانہ ہوئے اور جب احد پہاڑ نظر آیا تو فرمایا کہ یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں، پھر جب مدینہ کے قریب پہنچے تو فرمایا اے اللہ ! میں اس کے دونوں پہاڑوں کے درمیانی جگہ کو حرام قرار دیتا ہوں جیسے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے مکہ کو حرم قرار دیا تھا، اے اللہ ! ان کے صاع اور مد میں برکت عطاء فرما۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب کسی قوم پر حملے کا ارادہ کرتے تو رات کو حملہ نہ کرتے بلکہ صبح ہونے کا انتظار کرتے اگر وہاں سے اذان کی آواز سنائی دیتی تو رک جاتے ورنہ حملہ کردیتے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی وہ آخری نماز جو آپ ﷺ نے لوگوں کے ساتھ پڑھی وہ ایک کپڑے میں لپٹ کر حضرت صدیق اکبر (رض) کے پیچھے پڑھی تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب کسی سفر سے واپس آتے اور مدینہ کی دیواروں پر نظر پڑتی تو سواری سے کود پڑتے اور اگر سواری پر رہتے تو اس کی رفتار مدینہ کی محبت میں تیز کردیتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب آندھی چلتی تو نبی ﷺ کے چہرہ انور پر خوف کے آثار واضح طور پر محسوس کئے جاسکتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب آندھی چلتی تو نبی ﷺ کے چہرہ انور پر خوف کے آثار واضح طور پر محسوس کئے جاسکتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب آندھی چلتی تو نبی ﷺ کے چہرہ انور پر خوف کے آثار واضح طور پر محسوس کئے جاسکتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو چاشت کی نماز پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا الاّ یہ کہ آپ ﷺ سفر پر جارہے ہوں یا سفر سے واپس آرہے ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب کسی سفر سے واپس آتے اور مدینہ کی دیواروں پر نظر پڑتی تو سواری سے کود پڑتے اور اگر سواری پر رہتے تو اس کی رفتار مدینہ کی محبت میں تیز کردیتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب روزہ رکھتے تو لوگ ایک دوسرے کو مطلع کردیتے کہ نبی ﷺ نے روزہ کی نیت کرلی ہے اور جب افطاری کرتے تب بھی لوگ ایک دوسرے کو مطلع کرتے تھے کہ نبی ﷺ نے روزہ کھول لیا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! ایک آدمی کسی قوم سے محبت کرتا ہے لیکن ان کے اعمال تک نہیں پہنچتا، تو کیا حکم ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا انسان اسی کے ساتھ ہوگا جس کے ساتھ وہ محبت کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ہمیں نفلی نماز پڑھائی، حضرت ام سلیم (رض) اور حضرت ام حرام (رض) نے بھی ہمارے پیچھے نماز پڑھی اور نبی ﷺ نے مجھے اپنی دائیں جانب کھڑا کرلیا، یوں ہم نے ایک ہی چادر میں نماز پڑھ لی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
ابولبید (رح) نے مازہ بن زیار (رض) سے بیان کیا کہ میں نے حجاج بن یوسف کے زمانے میں اپنے گھوڑے کو بھیجا اور سوچا کہ ہم بھی گھڑ دوڑ کی شرط میں حصہ لیتے ہیں، پھر ہم نے سوچا کہ پہلے حضرت انس (رض) سے جا کر پوچھ لیتے ہیں کہ کیا آپ لوگ بھی نبی ﷺ کے زمانے میں گھڑ دوڑ پر شرط لگایا کرتے تھے ؟ چناچہ ہم نے ان کے پاس آکر ان سے پوچھا تو انہوں نے جواب دیا ہاں ! ایک مرتبہ انہوں نے اپنے ایک گھوڑے پر " جس کا نام سبحہ تھا " گھڑ دوڑ میں حصہ لیا تھا اور وہ سب سے آگے نکل گیا تھا، جس سے انہیں تعجب ہوا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک آدمی پر پیلا رنگ لگا ہوا دیکھا تو اس پر ناگواری ظاہر فرمائی اور فرمایا کہ اگر تم اس شخص کو یہ رنگ دھو دینے کا حکم دیتے تو کیا ہی اچھا ہوتا ؟ اور نبی ﷺ کی یہ عادت مبارکہ تھی کہ کسی کے سامنے اس طرح چہرہ لے کر نہ آتے تھے جس سے ناگواری کا اظہار ہوتا ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ (جب غزوہ تبوک سے واپسی پر مدینہ منورہ کے قریب پہنچے تو) فرمایا کہ مدینہ منورہ میں کچھ لوگ ایسے ہیں کہ تم جس راستے پر بھی چلے اور جس وادی کو بھی طے کیا وہ اس میں تمہارے ساتھ رہے، صحابہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! کیا وہ مدینہ میں ہونے کے باوجود ہمارے ساتھ تھے ؟ فرمایا ہاں ! مدینہ میں ہونے کے باوجود، کیونکہ انہیں کسی عذر نے روک دیا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں ایک پیالے میں کدو لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، نبی ﷺ کو کدو بہت پسند تھا، اس لئے اسے اپنی انگلیوں سے تلاش کرنے لگے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن انہوں نے نبی ﷺ کے ہاتھ میں چاندی کی ایک انگوٹھی دیکھی، نبی ﷺ کو دیکھ کر لوگوں نے بھی چاندی کی انگوٹھیاں بنوا لیں، اس پر نبی ﷺ نے اپنی انگوٹھی اتار کر پھینک دی اور لوگوں نے بھی اپنی اپنی انگوٹھیاں اتار پھینکیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کبھی کبھار اپنی تمام ازواج مطہرات کے پاس ایک ہی رات میں ایک ہی غسل سے چلے جایا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نماز عشاء کا وقت ہوگیا، ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! مجھے آپ سے ایک کام ہے، نبی ﷺ اس کے ساتھ مسجد میں تنہائی میں گفتگو کرنے لگے یہاں تک کہ لوگ سو گئے، پھر نبی ﷺ نے نماز پڑھائی اور راوی نے وضو کا ذکر نہیں کیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سردی کے ایام میں نماز پڑھاتے تھے تو ہمیں کچھ پتہ نہ چلتا تھا کہ دن کا اکثر حصہ گذر گیا ہے یا باقی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے نبی ﷺ کے خضاب کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کی مبارک ڈاڑھی میں تھوڑے سے بال سفید نہ تھے، البتہ حضرت صدیق اکبر (رض) اور حضرت عمر (رض) مہندی اور وسمہ کا خضاب لگاتے تھے۔ حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) فتح مکہ کے دن اپنے والد ابوقحافہ (رض) کو اپنی پیٹھ پر بٹھا کر نبی ﷺ کی خدمت میں لے کر آئے اور نبی ﷺ کے پاس پہنچ کر انہیں اتا دیا، نبی ﷺ نے حضرت صدیق اکبر (رض) کے اعزاز کا خیال رکھتے ہوئے فرمایا کہ اگر بزرگوں کو گھر میں ہی رہنے دیتے تو ہم خود ان کے پاس چلے جاتے، الغرض ابوقحافہ (رض) نے اسلام قبول کرلیا، اس وقت ان کے سر اور ڈاڑھی کے بال " ثغامہ " نامی بوٹی کی طرح سفید ہوچکے تھے، نبی ﷺ نے فرمایا ان کا رنگ بدل دو ، لیکن کالا رنگ کرنے سے پرہیز کرنا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے ساتھ زید بن ارقم کی عیادت کے لئے گیا، ان کی آنکھوں کی بصارت ختم ہوگئی تھی، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا زید ! یہ بتاؤ کہ اگر تمہاری آنکھیں چلی جائیں جہاں سے لی ہیں تو تم کیا کرو گے ؟ انہوں نے عرض کیا کہ میں صبر کروں گا اور ثواب کی امید رکھوں گا، نبی ﷺ نے فرمایا اگر تمہاری بینائی ختم ہوگئی اور تم نے اس پر صبر کیا اور ثواب کی امید رکھی تو تم اللہ سے اس طرح ملو گے کہ تم پر کوئی گناہ نہیں ہوگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے میری کنیت اس سبزی کے نام پر رکھی تھی جو میں چنتا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے خوشہ بننے سے پہلے کھجور اور چھلنے سے پہلے دانے اور پھل پکنے سے پہلے ان کی بیع کرنے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ نبی ﷺ کے پاس آئے لیکن انہیں مدینہ منورہ کی آب و ہوا موافق نہ آئی، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ اگر تم ہمارے اونٹوں کے پاس جا کر ان کا دودھ اور پیشاب پیو تو شاید تندرست ہوجاؤ۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کبھی کبھار اپنی تمام ازواج مطہرات کے پاس ایک ہی رات میں ایک ہی غسل سے چلے جایا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ شب معراج میں نبی ﷺ پر پچاس نمازیں فرض ہوئی تھیں، کم ہوتے ہوتے پانچ رہ گئیں اور پھر نداء لگائی گئی کہ اے محمد ﷺ ! ہمارے یہاں بات بدلتی نہیں، آپ کا ان پانچ پر پچاس ہی کا ثواب ملے گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نماز کا وقت ہوجاتا تو ایک آدمی آکر اپنی کسی ضرورت کے حوالے سے نبی ﷺ کے ساتھ باتیں کرنے لگتا اور ان کے اور قبلہ کے درمیان کھڑا ہوجاتا اور وہ مسلسل باتیں کرتا رہتا یہاں تک کہ اس کی خاطر نبی ﷺ کے زیادہ دیر کھڑے رہنے کی صورت میں بعض لوگ سو بھی جاتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ظہر کی نماز زوال شمس کے وقت پڑھتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے کہ نماز کے بعد کوئی جانے والا عوالی جانا چاہتا تو سورج بلند ہوتا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب رات کا کھانا سامنے آجائے اور نماز کھڑی ہوجائے تو پہلے کھانا کھالو پھر نماز پڑھو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی ﷺ نے فرمایا صفوں کی درستگی کا خیال رکھا کرو، کیونکہ میں تمہیں اپنے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اپنے لئے ایک انگوٹھی بنوائی اور اس پر محمد رسول اللہ نقش کروایا اور فرمایا کوئی شخص اپنی انگوٹھی پر یہ عبارت نقش نہ کر وائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی " جس کا نام زاہر تھا " دیہات سے آتے ہوئے نبی ﷺ کے لئے کوئی نہ کوئی ہدیہ لے کر آتا تھا اور جب واپس جانے لگتا تو نبی ﷺ اسے بہت کچھ دے کر رخصت فرماتے تھے اور ارشاد فرماتے تھے کہ زاہر ہمارا دیہات ہے اور ہم اس کا شہر ہیں، نبی ﷺ اس سے محبت فرماتے تھے گو وہ رنگت کے اعتبار سے قابل صورت نہ تھا۔ ایک دن زاہر اپنے سامان کے پاس کھڑے اسے بیچ رہے تھے کہ نبی ﷺ پیچھے سے آئے اور انہیں لپٹ کر ان کی آنکھوں پر ہاتھ رکھ دیئے، وہ کہنے لگے کہ کون ہے، مجھے چھوڑ دو ، انہوں نے ذرا غور کیا تو نبی ﷺ کو پہچان گئے اور اپنی پشت نبی ﷺ کے سینے کے اور قریب کرنے لگے، نبی ﷺ آواز لگانے لگے کہ اس غلام کو کون خریدے گا ؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ مجھے کھوٹا سکہ پائیں گے، نبی ﷺ نے فرمایا لیکن تم اللہ کے نزدیک کھوٹا سکہ نہیں ہو، بلکہ تمہاری بڑی قیمت ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی مدینہ منورہ تشریف آوری کی خوشی میں حبشیوں نے نیزے کے کرتب دکھائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا انصار میرا پردہ ہیں جن کے پاس میں نے آکر ٹھکانہ حاصل کرلیا، اس لئے تم انصار کے نیکیوں کی نیکی قبول کرو اور ان کے گناہگار سے تجاوز اور درگذر کرو، کیونکہ انہوں نے اپنا فرض نبھا دیا اور ان کا حق باقی رہ گیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اے اللہ ! انصار، انصار کے بچوں، انصار کی بیویوں کی مغفرت فرما۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ سجدہ یا رکوع سے سر اٹھاتے اور ان دونوں کے درمیان اتنا لمبا وقفہ کرتے کہ ہمیں یہ خیال ہونے لگتا کہ کہیں نبی ﷺ بھول تو نہیں گئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے بعد ان جیسی خفیف اور مکمل رکوع سجدے والی نماز کسی کے پیچھے نہیں پڑھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے بعد ان جیسی خفیف اور مکمل رکوع سجدے والی نماز کسی کے پیچھے نہیں پڑھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے ایک مہنے تک فجر کی نماز میں رکوع کے بعد قنوت نازلہ پڑھی اور رعل، ذکوان، عصیہ اور بنو لحیان کے قبائل پر بددعاء کرتے رہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ گھوڑے سے گرپڑے جس سے دائیں حصے پر زخم آگیا، ہم لوگ عیادت کے لئے نبی ﷺ کے پاس آئے، اس دوران نماز کا وقت آگیا، نبی ﷺ نے بیٹھ کر نماز پڑھائی اور ہم نے بھی بیٹھ کر نماز پڑھی، نماز سے فارغ ہو کر نبی ﷺ نے فرمایا امام تو ہوتا ہی اس لئے ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، اس لئے جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو، جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو، جب وہ " سمع اللہ لم حمدہ، " کہے تو تم " ربنا ولک الحمد " کہو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دنیا سے رخصت ہونے تک ہمیشہ فجر کی میں ہی قنوت نازلہ پڑھا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اسلام میں وٹے سٹے کے نکاح کی " جس میں کوئی مہر مقرر نہ کیا گیا ہو " کوئی حیثیت نہیں ہے، اسلام میں فرضی محبوباؤں کے نام لے کر اشعار میں تشبیہات دینے کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام میں کسی قبیلے کا حلیف بننے کی کوئی حیثیت نہیں، زکوٰۃ وصول کرنے والے کا اچھا مال چھانٹ لینا یا لوگوں کا زکوٰۃ سے بچنے کے حیلے اختیار کرنا بھی صحیح نہیں ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ جناب رسول اللہ ﷺ زوال کے بعد باہر آئے، ظہر کی نماز پڑھائی اور سلام پھیر کر منبر پر کھڑے ہوگئے اور قیامت کا ذکر فرمایا : نیز یہ کہ اس سے پہلے بڑے اہم امور پیش آئیں گے، پھر فرمایا کہ جو شخص کوئی سوال پوچھنا چاہتا ہے وہ پوچھ لے، بخدا ! تم مجھ سے جس چیز کے متعلق بھی " جب تک میں یہاں کھڑا ہوں " سوال کرو گے میں تمہیں ضرور جواب دوں گا، یہ سن کر لوگ کثرت سے آہ وبکا کرنے لگے اور نبی ﷺ بار بار یہی فرماتے رہتے کہ مجھ سے پوچھو، چناچہ ایک آدمی نے کھڑے ہو کر پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! میں کہاں داخل ہوں ؟ فرمایا جہنم میں، عبداللہ بن حذافہ (رض) نے پوچھ لیا یا رسول اللہ ﷺ ! میرا باپ کون ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا باپ حذافہ ہے۔ اس پر حضرت عمر (رض) گھٹنوں کے بل جھک کر کہنے لگے کہ ہم اللہ کو اپنا رب مان کر، اسلام کو اپنا دین قرار دے کر اور محمد ﷺ کو اپنا نبی مان کر خوش اور مطمئن ہیں، حضرت عمر (رض) کی یہ بات سن کر نبی ﷺ خاموش ہوگئے، تھوڑی دیر بعد فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اس دیوار کی چوڑائی میں ابھی میرے سامنے جنت اور جہنم کو پیش کیا گیا تھا، جب کہ میں نماز پڑھ رہا تھا، میں نے خیر اور شر میں آج کے دن جیسا کوئی دن نہیں دیکھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک زمین میں اللہ اللہ کہنے والا کوئی شخص باقی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) حضرت عمر بن عبدالعزیز (رض) کے متعلق " جب کہ وہ مدینہ منورہ میں تھے " فرماتے تھے کہ میں نے اس نوجوان سے زیادہ نبی ﷺ کے ساتھ مشابہت رکھنے والی نماز پڑھتے ہوئے کسی کو نہیں دیکھا، راوی کہتے ہیں کہ ہم نے اندازہ لگایا تو وہ رکوع و سجود میں دس دس مرتبہ تسبیح پڑھتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میری امت کے کچھ لوگ جہنم میں داخل کئے جائیں گے جب وہ جل کر کوئلہ بن جائیں گے تو انہیں جنت میں داخل کردیا جائے گا، اہل جنت پوچھیں گے کہ یہ کون لوگ ہیں ؟ انہیں بتایا جائے گا کہ یہ جہنمی ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت اہل مدینہ دشمن کے خوف سے گھبرا اٹھے، نبی ﷺ بےزین گھوڑے پر اس آواز کے رخ پر چل پڑے اور واپس آکر گھوڑے کے متعلق فرمایا کہ ہم نے اسے سمندر جیسا رواں پایا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اپنے اوپر آنے والی کسی تکلیف کی وجہ سے موت کی تمنا نہ کرے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا لوگوں کی امامت وہ شخص کر وائے جو ان میں سب سے زیادہ قرآن پڑھنے والا ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ وہ آخری نظر جو میں نے نبی ﷺ پر پیر کے دن ڈالی، وہ اس طرح تھی کہ نبی ﷺ نے اپنے حجرہ مبارکہ کا پردہ ہٹایا، لوگ اس وقت حضرت صدیق اکبر (رض) کی امامت میں نماز ادا کر رہے تھے، میں نے نبی ﷺ کے چہرہ مبارک کو دیکھا تو وہ قرآن کا ایک کھلا ہوا صفحہ محسوس ہو رہا تھا، حضرت صدیق اکبر (رض) نے صف میں شامل ہونے کے لئے پیچھے ہٹنا چاہا اور وہ یہ سمجھے کہ نبی ﷺ لوگوں کو نماز پڑھانے کے لئے آنا چاہتے ہیں، لیکن نبی ﷺ نے انہیں صفوں میں کھڑا دیکھ کر تبسم فرمایا اور انہیں اشارے سے اپنی جگہ رہنے اور نماز مکمل کرنے کا حکم دیا اور پردہ لٹکا لیا اور اسی دن آپ ﷺ دنیا سے رخصت ہوگئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک یہودی نے ایک انصاری بچی کو اس زیور کی خاطر قتل کردیا جو اس نے پہن رکھا تھا، قتل کر کے اس نے اس بچی کو ایک کنویں میں ڈالا اور پتھر مار مار کر اس کا سر کچل دیا، اس یہودی کو پکڑ کر نبی ﷺ کے سامنے لایا گیا، نبی ﷺ نے حکم دیا کہ اسے اتنے پتھر مارے جائیں کہ یہ مرجائے، چناچہ ایساہی کیا گیا اور وہ مرگیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ قبیلہ عکل اور عرینہ کے کچھ لوگ مسلمان ہوگئے، لیکن انہیں مدینہ منورہ کی آب و ہوا موافق نہ آئی، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ اگر تم ہمارے اونٹوں کے پاس جا کر ان کا دودھ پیو تو شاید تندرست ہوجاؤ، چناچہ انہوں نے ایسا ہی کیا، لیکن جب وہ صحیح ہوگئے تو دوبارہ مرتد ہو کر کفر کی طرف لوٹ گئے، نبی ﷺ کے مسلمان چرواہے کو قتل کردیا اور نبی ﷺ کے اونٹوں کو بھگا کرلے گئے، نبی ﷺ نے ان کے پیچھے صحابہ کو بھیجا، انہیں پکڑ کر نبی ﷺ کے سامنے پیش کیا گیا، نبی ﷺ نے ان کے ہاتھ پاؤں مخالف سمت سے کٹوا دیئے، ان کی آنکھوں میں سلائیاں پھروا دیں اور انہیں پتھریلے علاقوں میں چھوڑ دیا یہاں تک کہ وہ مرگئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ نے حضرت زینب (رض) سے نکاح فرمایا تو حضرت ام سلیم (رض) نے پتھر کے ایک برتن میں حلوہ بنا کر نبی ﷺ کے لئے ہدیہ کے طور پر بھیجا، نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا جاؤ اور راستے میں جو بھی ملے، اسے دعوت دو ، میں نے ایسا ہی کیا اور لوگ آتے، کھاتے اور نکلتے گئے، نبی ﷺ نے کھانے پر اپنا ہاتھ رکھ کر دعاء کی اور اللہ کو جو منظور ہوا، وہ کہا، ادھر میں نے ایک آدمی بھی ایسا نہ چھوڑا جو مجھے ملا ہو اور میں نے اسے دعوت نہ دی ہو اور سب لوگ کھا پی کر سیراب ہوئے اور چلے گئے۔ لیکن کچھ لوگ وہیں پر بیٹھ گئے اور خوب گفتگو کرنے لگے، نبی ﷺ کو انہیں کچھ کہتے ہوئے حجاب محسوس ہوا، اس لئے آپ ﷺ نے انہیں گھر میں بیٹھا ہوا چھوڑا اور خود ہی باہر چلے گئے، اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمادی کہ اے ایمان والو ! پیغمبر کے گھر میں اس وقت تک داخل نہ ہو جب تک تمہیں کھانے کی اجازت نہ مل جائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ خیبر کے لئے صبح کے وقت تشریف لے گئے، لوگ اس وقت کام پر نکلے ہوئے تھے وہ کہنے لگے کہ محمد اور لشکر آگئے، پھر وہ اپنے قلعے کی طرف بھاگنے لگے، نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ بلند کر کے تین مرتبہ اللہ اکبر کہا اور فرمایا خیبر برباد ہوگیا جب ہم کسی قوم کے صحن میں اترتے ہیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بڑی بدترین ہوتی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ خیبر کے لئے صبح کے وقت تشریف لے گئے، لوگ اس وقت کام پر نکلے ہوئے تھے وہ کہنے لگے کہ محمد اور لشکر آگئے، پھر وہ اپنے قلعے کی طرف بھاگنے لگے، نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ بلند کر کے تین مرتبہ اللہ اکبر کہا اور فرمایا خیبر برباد ہوگیا جب ہم کسی قوم کے صحن میں اترتے ہیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بڑی بدترین ہوتی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ شب معراج نبی ﷺ کی خدمت میں زین اور لگام کسا ہوا براق پیش کیا گیا، تاکہ آپ ﷺ اس پر سوار ہوجائیں، لیکن وہ ایک دم بدکنے لگا، حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے اس سے فرمایا یہ کیا کر رہے ہو ؟ بخدا ! تم پر ان سے زیادہ کوئی معزز شخص سوار نہی ہوا، اس پر وہ شرم سے پانی پانی ہوگیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے سامنے ساتویں آسمان پر سدرۃ المنتہیٰ کو پیش کیا گیا، اس کے پھل " ہجر " نامی مقام کے مٹکوں کے برابر اور پتے ہاتھی کے کانوں کے برابر تھے، اس کی جڑ میں سے دو ظاہری اور دو باطنی نہریں جاری تھیں، میں نے جبرائیل (علیہ السلام) سے پوچھا یہ کیا چیزیں ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ باطنی نہریں جنت میں ہیں اور ظاہری نہریں نیل اور فرات ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ صحابہ کرام (رض) میں سے حضرت حسن (رض) سے بڑھ کر نبی ﷺ کے مشابہہ کوئی نہ تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے سورت کوثر کی تفسیر میں مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ جنت کی ایک نہر ہے اور فرمایا میری اس پر نظر پڑی تو اس کے دونوں کناروں پر موتیوں کے خیمے لگے ہوئے تھے، میں جبرائیل (علیہ السلام) سے پوچھا کہ یہ کیا ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ یہ نہر کوثر ہے جو اللہ نے آپ کو عطاء فرمائی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نماز عیدالفطر سے قبل کچھ تر کھجوریں تناول فرماتے تھے، وہ نہ ملتیں تو چھوہارے ہی کھالیتے اور اگر وہ بھی نہ ملتے تو چند گھونٹ پانی ہی پی لیتے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جنت میں ایک درخت ایسا بھی ہے جس کے سامنے میں اگر کوئی سوار سو سال تک چلتا رہے تب بھی اس کا سایہ ختم نہ ہو۔ گذشتہ حدیث حضرت ابوہریرہ (رض) سے بھی مروی ہے اور حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے تھے کہ اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھ لو " وظل ممدود
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوطلحہ (رض) کے پیچھے سواری پر بیٹھا ہوا تھا، وہ نبی ﷺ کے ساتھ گفتگو کر رہے تھے، وہ کہتے ہیں کہ میرے پاؤں نبی ﷺ کی رکاب سے لگ جاتے تھے اور میں نے نبی ﷺ کو حج وعمرہ کا تلبیہ اکٹھے پڑھتے ہوئے سنا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے یہ منادی کروا دی کہ اللہ اور اس کے رسول تمہیں گدھوں کے گوشت سے منع کرتے ہیں کیونکہ ان کا گوشت ناپاک ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ان کی دادی حضرت ملیکہ نے ایک مرتبہ نبی ﷺ کی کھانے پر دعوت کی، نبی ﷺ نے کھانا تناول فرمانے کے بعد فرمایا اٹھو، میں تمہارے لئے نماز پڑھ دوں حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ میں اٹھ کر ایک چٹائی لے آیا جو طویل عرصہ استعمال ہونے کی وجہ سے سیاہ ہوچکی تھی، میں نے اس پر پانی چھڑک دیا، نبی ﷺ اس پر کھڑے ہوگئے، میں اور ایک یتیم بچہ نبی ﷺ کے پیچھے کھڑے ہوگئے اور بڑی بی ہمارے پیچھے کھڑی ہوگئیں، پھر نبی ﷺ نے ہمیں دو رکعتیں پڑھائیں اور واپس تشریف لے گئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی ﷺ جب مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو آپ ﷺ نے خود پہن رکھا تھا، کسی شخص نے آکر بتایا کہ ابن اخطل خانہ کعبہ کے پردوں کے ساتھ چمٹا ہوا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا پھر بھی اسے قتل کردو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حالت احرام میں پاؤں کے اوپر والے حصے پر درد کی وجہ سے سینگی لگوائی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تمہارے اعمال تمہارے فوت شدہ قریبی رشتہ داروں اور خاندان والوں کے سامنے بھی رکھے جاتے ہیں، اگر اچھے اعمال ہوں تو وہ خوش ہوتے ہیں، اگر دوسری صورت ہو تو کہتے ہیں کہ اے اللہ ! انہیں اس وقت تک موت نہ دیجئے گا جب تک انہیں ہدایت نہ دے دیں۔ جیسے ہمیں عطاء فرمائی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دباء اور مزفت میں نبیذ پینے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی ملاقات حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) سے ہوئی، تو ان کے اوپر " خلوق " نامی خوشبو کے اثرات دکھائی دیئے، نبی ﷺ نے فرمایا عبدالرحمن ! یہ کیا ہے ؟ انہوں نے عرض کہا کہ میں نے ایک انصاری خاتون سے شادی کرلی ہے، نبی ﷺ نے پوچھا کہ مہر کتنا دیا ؟ انہوں نے بتایا کہ کھجور کی گٹھلی کے برابر سونا، نبی ﷺ نے فرمایا پھر ولیمہ کرو، اگرچہ ایک بکری ہی سے ہو۔ حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ حضرت عبدالرحمن (رض) کے انتقال کے بعد ان کی ہر بیوی کو وراثت کے حصے میں ایک ایک لاکھ درہم ملے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اسلام میں وٹے سٹے کے نکاح کی " جس میں کوئی مہر مقرر نہ کیا گیا ہو " کوئی حیثیت نہیں ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت صفیہ (رض) بنت حیی کو آزاد کردیا اور ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر قرار دے دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ اہل مکہ نے نبی ﷺ کو کوئی معجزہ دکھانے کی فرمائش کی تو نبی ﷺ نے انہیں دو مرتبہ شق قمر کا معجزہ دکھایا اور اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ " قیامت قریب آگئی اور چاند شق ہوگیا "۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جس چیز میں بےحیائی پائی جاتی ہو وہ اسے عیب دار کردیتی ہے اور جس چیز میں بھی حیاء پائی جاتی ہو، وہ اسے زینت بخش دیتی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کی ڈاڑھی اور سر میں صرف چودہ بال ہی سفید گنے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا آپس میں قطع تعلقی، بغض، پشت پھیرنا اور حسد نہ کیا کرو اور اللہ کے بندو ! بھائی بھائی بن کر رہا کرو اور کسی مسلمان کے لئے اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع کلامی کرنا حلال نہیں ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! قیامت کب قائم ہوگی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم نے قیامت کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے ؟ اس نے کہا کہ میں نے کوئی بہت زیادہ اعمال تو مہیا نہیں کر رکھے، البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا انسان قیامت کے دن اس شخص کے ساتھ ہوگا جس کے ساتھ وہ محبت کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے بال نصف کانوں تک ہوتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بعض صحابہ (رض) نے وضو کے لئے پانی تلاش کیا لیکن وہ انہیں مل نہ سکا، نبی ﷺ نے ان سے پوچھا کیا یہاں تھوڑا پانی ہے ؟ میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ نے اس برتن میں اپنا ہاتھ ڈالا اور فرمایا اللہ کا نام لے کر وضو کرو، میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ کی انگلیوں کے درمیان پانی ابل رہا تھا، لوگ اس سے وضو کرنے لگے حتیٰ کہ سب نے وضو کرلیا، ثابت نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ اس وقت آپ کتنے لوگ تھے ؟ انہوں نے بتایا کہ ستر کے قریب۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھ سے یہ وعدہ فرمایا ہے کہ وہ میری امت کے چار لاکھ آدمیوں کو جنت میں داخل فرمائے گا، حضرت ابوبکر (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! اس تعداد میں اضافہ کیجئے، نبی ﷺ نے اپنی ہتھیلی جمع کر کے فرمایا کہ اتنے افراد مزید ہوں گے، حضرت ابوبکر (رض) نے پھر عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! اس تعداد میں اضافہ کیجئے، نبی ﷺ نے پھر اپنی ہتھیلی جمع کر کے فرمایا کہ اتنے افراد مزید ہوں گے، اس پر حضرت عمر (رض) کہنے لگے کہ ابوبکر ! بس کیجئے، حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا عمر ! پیچھے ہٹو، اگر اللہ تعالیٰ ہم سب ہی کو جنت میں کلی طور پر داخل فرما دے تو تمہارا اس میں کوئی حرج نہیں ہے، حضرت عمر (رض) نے کہا کہ اگر اللہ چاہے تو ایک ہی ہاتھ میں ساری مخلوق کو جنت میں داخل کر دے، نبی ﷺ نے فرمایا عمر سچ کہتے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ حنین کے موقع پر اللہ نے جب بنو ہوازن کا مال غنیمت نبی ﷺ کو عطاء فرمایا اور نبی ﷺ قریش کے ایک ایک یہودی کو سو سو اونٹ دینے لگے تو انصار کے کچھ لوگ کہنے لگے اللہ تعالیٰ نبی ﷺ کی بخشش فرمائے، کہ وہ قریش کو دیئے جا رہے ہیں اور ہمیں نظر انداز کرر ہے ہیں جب کہ ہماری تلواروں سے ابھی تک خون کے قطرے ٹپک رہے ہیں۔ نبی ﷺ کو یہ بات معلوم ہوئی تو آپ ﷺ نے انصاری صحابہ (رض) کو بلا بھیجا اور انہیں چمڑے سے بنے ہوئے ایک خیمے میں جمع کیا اور ان کے علاوہ کسی اور کو آنے کی اجازت نہ دی، جب وہ سب جمع ہوگئے تو نبی ﷺ تشریف لائے اور فرمایا کہ آپ کے حوالے سے مجھے کیا باتیں معلوم ہو رہی ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ ہمارے صاحب الرائے حضرات نے تو کچھ بھی نہیں کہا، باقی کچھ نوعمر لوگوں نے ایسی ایسی بات کہی ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ میں ان لوگوں کو مال دیتا ہوں جن کا زمانہ کفر قریب ہی ہے اور اس کے ذریعے میں ان کی تالیف قلب کرتا ہوں، کیا تم لوگ اس بات پر خوش نہیں ہو کہ لوگ مال و دولت لے کر چلے جائیں اور تم پیغمبر اللہ کو اپنے خیموں میں لے جاؤ، بخدا ! جس چیز کو لے کر تم لوٹو گے وہ اس چیز سے بہت بہتر ہے، جو وہ لوگ لے کر واپس جائیں گے، تمام انصاری صحابہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! ہم راضی ہیں، پھر نبی ﷺ نے فرمایا عنقریب تم میرے بعد بہت زیادہ ترجیحات دیکھو گے لیکن تم صبر کرنا یہاں تک کہ اللہ اور اس کے رسول سے آملو، کیونکہ میں اپنے حوض پر تمہارا انتظار کروں گا، حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ ہم صبر نہیں کرسکے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، نبی ﷺ نے فرمایا ابھی تھوڑی دیر کے بعد تمہارے پاس ایک جنتی آئے گا، دیکھا تو ایک انصاری صحابی چلے آ رہے ہیں جن کی ڈاڑھی سے وضو کے پانی کے قطرات ٹپک رہے ہیں، انہوں نے اپنے بائیں ہاتھ میں اپنی جوتی اٹھا رکھی ہے، دوسرے دن بھی نبی ﷺ نے یہی اعلان کیا اور وہی صحابی آئے، تیسرے دن اعلان کیا تب بھی وہی صحابی (رض) آئے، تیسرے دن جب نبی ﷺ چلے گئے تو حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) ان صحابی کے پیچھے چلے گئے اور ان سے کہنے لگے کہ میں نے اپنے والد صاحب کو قسمیں دے کر اور بہت اصرار کے بعد اس بات پر آمادہ کیا ہے کہ میں تین دن تک گھر نہیں جاؤں گا، اگر آپ مجھے اپنے یہاں ٹھہرا سکتے ہیں تو آپ جو عمل کریں گے میں بھی وہی عمل کروں گا، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) کو اجازت دے دی۔ حضرت عبداللہ (رض) بتاتے ہیں کہ وہ ان تین راتوں میں ان کے ساتھ رہے لیکن کسی رات انہیں قیام کرتے ہوئے نہیں دیکھا، البتہ اتنا ضرور ہوتا تھا کہ جب وہ سو کر بیدار ہوتے اور بستر سے اٹھتے تو اللہ کا ذکر کرتے ہوئے نماز فجر کے لئے اٹھ جاتے، نیز میں نے انہیں ہمیشہ خیر ہی کی بات کرتے ہوئے دیکھا، جب تین راتیں گذر گئیں اور میں اپنی ساری محنت کو حقیر سمجھنے لگا، تو میں نے ان سے کہا کہ بندہ خدا ! میرے اور والد صاحب کے درمیان کوئی ناراضگی یا قطع تعلقی نہیں ہے (جس کی وجہ سے میں یہاں رہ پڑا ہوں) لیکن میں نے نبی ﷺ کو تین مرتبہ یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ابھی تمہارے پاس ایک جنتی آدمی آئے گا اور تینوں مرتبہ آپ ہی آئے تو مجھے یہ خواہش پیدا ہوئی کہ میں آپ کے پاس کچھ وقت گذار کر آپ کے اعمال دیکھوں اور خود بھی اس کی اقتداء کروں، لیکن میں نے آپ کو اس دوران کوئی بہت زیادہ عمل کرتے ہوئے نہیں دیکھا، پھر آپ اس مقام تک کیسے پہنچ گئے کہ نبی ﷺ نے آپ کے متعلق اتنی بڑی بات فرمائی ؟ انہوں نے جواب دیا کہ عمل تو وہی ہے جو آپ نے دیکھا، پھر جب میں پلٹ کر واپس جانے لگا تو انہوں نے مجھے آواز دے کر بلایا تو کہنے لگے کہ عمل تو وہی ہیں جو آپ نے دیکھے، البتہ میں اپنے دل میں کسی مسلمان کے متعلق کوئی کینہ نہیں رکھتا اور کسی مسلمان کو ملنے والی نعمتوں اور خیر پر اس سے حسد نہیں کرتا، حضرت عبداللہ (رض) نے فرمایا یہی وہ چیز ہے جس نے آپ کو اس درجے تک پہنچایا اور جس کی ہم میں طاقت نہیں ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
امام ابن سیرین (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ کیا حضرت عمر (رض) قنوتِ نازلہ پڑھتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ حضرت عمر (رض) سے بہتر ذات یعنی نبی ﷺ بھی قنوت نازلہ رکوع کے بعد پڑھتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
ابو مسلمہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ اپنے جوتوں میں نماز پڑھ لیتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں !
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
ابومسلمہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ قرأت کا آغاز بسم اللہ سے کرتے تھے یا الحمدللہ سے ؟ انہوں نے فرمایا کہ تم نے مجھ سے ایسا سوال پوچھا ہے جس کے متعلق مجھے ابھی کچھ یاد نہیں ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کبھی کبھار اپنی تمام ازواج مطہرات کے پاس ایک ہی رات میں ایک ہی غسل سے چلے جایا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص میری طرف سے جان بوجھ کر کسی جھوٹی بات کی نسبت کرے، اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالینا چاہئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے کھڑے ہو کر لوگوں کو ڈرایا، اسی اثناء میں ایک آدمی نے کھڑے ہو کر پوچھا یا رسول اللہ ! قیامت کب آئے گی ؟ نبی ﷺ کے روئے انور پر ناگواری کے آثار نظر آئے تو ہم نے اس سے کہا کہ بیٹھ جاؤ، تم نے نبی ﷺ سے ایسا سوال پوچھا ہے جو انہیں اچھا نہیں لگا، تین مرتبہ اسی طرح ہوا، بالآخر نبی ﷺ نے اس سے پوچھا اے بھئی ! تم نے قیامت کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے ؟ اس نے کہا کہ میں نے یہ تیاری کی ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم قیامت کے دن اس شخص کے ساتھ ہوگے جس کے ساتھ تم محبت کرتے ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ربیع " جو حضرت انس (رض) کی پھوپھی تھیں " نے ایک لڑکی کا دانت توڑ دیا، پھر ان کے اہل خانہ نے لڑکی والوں کو تاوان کی پیشکش کی لیکن انہوں نے انکار کردیا، پھر انہوں نے ان سے معافی مانگی لیکن انہوں نے معاف کرنے سے انکار کردیا اور نبی ﷺ کے پاس آکر قصاص کا مطالبہ کرنے لگے، نبی ﷺ نے قصاص کا حکم دے دیا، اسی اثناء میں ان کے بھائی اور حضرت انس (رض) کے چچا انس بن نضر آگئے اور وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! کیا ربیع کا دانت توڑ دیا جائے گا ؟ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے اس کا دانت نہیں توڑا جائے گا، نبی ﷺ نے فرمایا انس ! کتاب اللہ کا فیصلہ قصاص ہی کا ہے، اسی اثناء میں وہ راضٰی ہوگئے اور انہوں نے انہیں معاف کردیا اور قصاص کا مطالبہ ترک کردیا، اس پر نبی ﷺ نے فرمایا اللہ کے بعض بندے ایسے ہوتے ہیں جو اگر کسی کام پر اللہ کی قسم کھا لیں تو اللہ انہیں ان کی قسم میں ضرور سچا کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
عاصم احول (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ قنوت رکوع سے پہلے ہے یا رکوع کے بعد ؟ انہوں نے فرمایا رکوع سے پہلے، میں نے کہا کہ بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ نبی ﷺ نے رکوع کے بعد قنوت پڑھی ہے ؟ انہوں نے فرمایا وہ غلط کہتے ہیں، وہ تو نبی ﷺ نے صرف ایک ماہ تک پڑھی تھی، جس میں نبی ﷺ اپنے قراء صحابہ کو شہید کرنے والے لوگوں کے خلاف بددعاء فرماتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ہمیں بلایا تاکہ بحرین سے آئے ہوئے مال کا حصہ ہمیں تقسیم کردیں، لیکن ہم لوگ کہنے لگے کہ پہلے ہمارے مہاجر بھائیوں کا ہمارے برابر حصہ الگ کیجئے، نبی ﷺ نے ان کے جذبہ ایثار کو دیکھ کر فرمایا میرے بعد تمہیں ترجیحات کا سامنا کرنا پڑگا لیکن تم صبر کرنا تاآنکہ مجھ سے آملو، صحابہ (رض) نے عرض کیا کہ ہم صبر کریں گے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
عمار بن عاصم (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں کوفہ میں حضرت انس (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے نبیذ کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے دباء اور مزفت سے منع فرمایا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! لوگوں کو ان کے چہروں کے بل کیسے اٹھایا جائے گا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جو ذات انہیں پاؤں کے بل چلانے پر قادر ہے وہ انہیں چہروں کے بل چلانے پر بھی قادر ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ دور نبوت میں ایک دیہاتی نے آکر مسجد نبوی میں پیشاب کردیا، نبی ﷺ نے فرمایا اسے چھوڑ دو اور حکم دیا کہ اس پر پانی کا ایک ڈول بہا دو ۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن ہر فقیر اور مالدار کی تمنا یہی ہوگی کہ اسے دنیا میں بقدر گذارہ دیا گیا ہوتا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کا گذر ایک آدمی پر ہوا جو قربانی کا جانور ہانکتے ہوئے چلا جا رہا تھا، نبی ﷺ نے اس سے سوار ہونے کے لئے فرمایا : اس نے کہا کہ یہ قربانی کا جانور ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ اگرچہ قربانی کا جانور ہی ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب اپنے بستر پر تشریف لاتے تو یوں کہتے کہ اس اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں کھلایا پلایا، ہماری کفایت کی اور ٹھکانہ دیا، کتنے ہی لوگ ایسے ہیں جن کی کوئی کفایت کرنے والا یا انہیں ٹھکانہ دینے والا کوئی نہیں ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نماز کھڑی ہوئی تو ایک آدمی تیزی سے آیا، اس کا سانس پھولا ہوا تھا، صف تک پہنچ کر وہ کہنے لگا " الحمد للہ حمدا کثیر طیبا مبارکا فیہ " نبی ﷺ نے نماز سے فارغ ہو کر پوچھا کہ تم میں سے کون بولا تھا ؟ اس نے اچھی بات کہی تھی، چناچہ وہ آدمی کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! میں بولا تھا، میں تیزی سے آرہا تھا اور صف کے قریب پہنچ کر میں نے یہ جملہ کہا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا میں نے بارہ فرشتوں کو اس کی طرف تیزی سے بڑھتے ہوئے دیکھا کہ کون اس جملے کا پہلے اٹھاتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ اور خلفاء ثلاثہ کے ساتھ نماز پڑھی ہے، یہ حضرات نماز میں قرأت کا آغاز " الحمدللہ رب العالمین " سے کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! قیامت کب قائم ہوگی ؟ اس وقت اقامت ہوچکی تھی اس لئے نبی ﷺ نماز پڑھانے لگے، نماز سے فارغ ہو کر فرمایا کہ قیامت کے متعلق سوال کرنے والا آدمی کہاں ہے ؟ اس نے کہا یا رسول اللہ ﷺ ! میں یہاں ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے قیامت کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے ؟ اس نے کہا کہ میں نے کوئی بہت زیادہ اعمال، نماز، روزہ تو مہیا نہیں کر رکھے البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا کہ انسان قیامت کے دن اس شخص کے ساتھ ہوگا جس کے ساتھ وہ محبت کرتا ہے، حضرت انس (رض) فرماتے ہیں میں نے مسلمانوں کو اسلام قبول کرنے کے بعد اس دن جتنا خوش دیکھا اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی مدینہ منورہ تشریف آوری کے وقت ان کی عمر دس سال تھی، وہ فرماتے ہیں کہ میری والدہ مجھے نبی ﷺ کی خدمت کی ترغیب دیا کرتی تھیں، اس لئے پردہ کا حکم جب نازل ہوا اس وقت کی کیفیت تمام لوگوں میں سب سے زیادہ مجھے معلوم ہے۔ اس رات نبی ﷺ نے حضرت زینب (رض) کے ساتھ خلوت فرمائی تھی اور صبح کے وقت نبی ﷺ دولہا تھے، اس کے بعد نبی ﷺ نے لوگوں کو دعوت دی، انہوں نے آکر کھانا کھایا اور چلے گئے، لیکن کچھ لوگ وہیں بیٹھ رہے اور کافی دیر تک بیٹھے رہے حتیٰ کہ نبی ﷺ خود ہی اٹھ کر باہر چلے گئے، میں بھی باہر چلا گیا تاکہ وہ بھی چلے جائیں، نبی ﷺ اور میں چلتے ہوئے حضرت عائشہ (رض) کے حجرے کی چوکھٹ پر جا کر رک گئے، نبی ﷺ کا خیال تھا کہ شاید اب وہ لوگ چلے گئے ہوں گے، چناچہ نبی ﷺ واپس آگئے، میں بھی ہمراہ تھا، دیکھا تو واقعی وہ لوگ جاچکے تھے، پھر نبی ﷺ نے اندر داخل ہو کر پردہ لٹکا لیا اور اللہ نے آیت حجاب نازل فرما دی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اگر ابن آدم کے پاس سونے سے بھرئی ہوئی دو وادیاں بھی ہوتیں تو وہ تیسری کی تمنا کرتا اور ابن آدم کا منہ صرف قبر کی مٹی ہی بھر سکتی ہے اور جو توبہ کرتا ہے اللہ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے میدان منیٰ میں نبی ﷺ کے ساتھ دو رکعتیں پڑھی ہیں، حضرت صدیق اکبر (رض) اور حضرت عمر (رض) کے ساتھ بھی اور حضرت عثمان (رض) کے ابتدائی دور خلافت میں بھی دو رکعتیں پڑھی ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک دن ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں ایک شخص اونٹ پر سوار آیا، آکر مسجد میں اونٹ بٹھایا اور ( اتر کر) اونٹنی کو رسی سے باندھا، پھر پوچھنے لگا تم میں محمد ﷺ کون ہیں اس وقت رسول اللہ ﷺ تکیہ لگائے ہوئے درمیان میں بیٹھے ہوئے تھے ہم نے جواب دیا کہ یہ گورے آدمی تکیہ لگائے ہوئے جو بیٹھے ہوئے ہیں یہی محمد ﷺ ہیں۔ وہ شخص آپ ﷺ کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگا اے عبدالمطلب کے بیٹے ! آپ ﷺ نے فرمایا ہاں سن رہا ہوں (مدعا کہو) اس شخص نے کہا میں آپ سے کچھ پوچھنا چاہتا ہوں اور پوچھنے میں ذرا سختی سے کام لوں گا، آپ مجھ سے ناراض نہ ہوں آپ ﷺ نے فرمایا جو چاہتے ہو دریافت کرو، وہ بولا میں آپ کے اور گز شتہ لوگوں کے پروردگار کی قسم دے کر دریافت کرتا ہوں کہ کیا اللہ نے آپ کو سب لوگوں کے لئے پیغمبر بنا کر بھیجا آپ ﷺ نے فرمایا ہاں اللہ کی قسم ! ( سب کے لئے اسی نے مجھے پیغمبر بنا کر بھیجا ہے) وہ بولا میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا اللہ نے آپ کو شبانہ روز میں پانچ نمازیں پڑھنے کا حکم دیا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں اللہ کی قسم، وہ بولا میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں بتائے کہ کیا اللہ نے آپ کو ہر سال ماہ رمضان میں روزے رکھنے کا حکم دیا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں ! اللہ کی قسم، وہ بولا میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں بتائے کہ کیا اللہ نے آپ کو یہ حکم دیا ہے کہ آپ ہمارے مال داروں سے زکوٰۃ وصول کر کے غرباء میں تقسیم کریں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں اللہ کی قسم ! یہ سن کر وہ شخص بولا آپ جو کچھ ( اللہ کی طرف سے) لائے ہیں میں سب پر ایمان لایا اور میں اپنی قوم کا نمائندہ ہوں اور میرا نام ضمام بن ثعلبہ ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ نے رومیوں کو خط لکھنے کا ارادہ کیا تو صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا کہ وہ لوگ صرف مہر شدہ خطوط ہی پڑھتے ہیں، چناچہ نبی ﷺ نے چاندی کی انگوٹھی بنوالی، اس کی سفیدی اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے، اس پر یہ عبارت نقش تھی، " محمد رسول اللہ ﷺ "
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا انسان تو بوڑھا ہوجاتا ہے لیکن دو چیزیں اس میں ہمیشہ رہتی ہیں، ایک حرص اور ایک امید۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فرمایا کرتے تھے اصل خیر آخرت ہی کی خیر ہے، یا یہ فرماتے کہ اے اللہ ! آخرت کی خیر کے علاوہ کوئی خیر نہیں، پس انصار اور مہاجرین کو معاف فرما۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
ابو صدقہ جو حضرت انس (رض) کے آزاد کردہ غلام ہیں کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے نبی ﷺ کی نماز کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ ظہر کی نماز زوال کے وقت پڑھتے تھے، عصر ان دو نمازوں کے درمیان پڑھتے تھے، مغرب غروب آفتاب کے وقت پڑھتے تھے اور نماز عشاء شفق غائب ہوجانے کے بعد پڑھتے تھے اور نماز فجر اس وقت پڑھتے تھے جب طلوع فجر ہوجائے یہاں تک کہ نگاہیں کھل جائیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
یسار کہتے ہیں کہ میں ثابت بنائی (رح) کے ساتھ جارہا تھا، راستے میں ان کا گذر کچھ بچوں پر ہوا، انہوں نے انہیں سلام کیا اور فرمایا حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کا گذر کچھ بچوں پر ہوا، جو کھیل رہے تھے، نبی ﷺ نے انہیں سلام کیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو دیکھا کہ آپ ﷺ بکری کے کان پر داغ رہے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے جب سورج روشن اور اپنے حلقے کی شکل میں ہوتا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
ثابت (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت انس (رض) سے عرض کیا کہ اے ابوحمزہ ! ہمیں کوئی ایسا عجیب واقعہ بتائیے، جس میں آپ خود موجود ہوں اور آپ کسی کے حوالے سے اسے بیان نہ کرتے ہوں ؟ انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ظہر کی نماز پڑھائی اور جا کر اس جگہ پر بیٹھ گئے جہاں حضرت جبرائیل (علیہ السلام) ان کے پاس آیا کرتے تھے، پھر حضرت بلال (رض) نے آکر عصر کی اذان دی، ہر وہ آدمی جس کا مدینہ منورہ میں گھر تھا وہ اٹھ کر قضاء حاجت اور وضو کے لئے چلا گیا، کچھ مہاجرین رہ گئے جن کا مدینہ میں کوئی گھر نہ تھا، نبی ﷺ کی خدمت میں ایک کشادہ برتن پانی کا لایا گیا، نبی ﷺ نے اپنی ہتھیلیاں اس میں رکھ دیں لیکن اس برتن میں اتنی گنجائش نہ تھی، لہٰذا نبی ﷺ نے چار انگلیاں ہی رکھ کر فرمایا قریب آکر اس سے وضو کرو، اس وقت نبی ﷺ کا دست مبارک برتن میں ہی تھا، چناچہ ان سب نے اس سے وضو کرلیا اور ایک آدمی بھی ایسا نہ رہا جس نے وضو نہ کیا ہو۔ میں نے پوچھا اے ابوحمزہ ! آپ کی رائے میں وہ کتنے لوگ تھے ؟ انہوں نے فرمایا ستر سے اسی کے درمیان۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو کدو بہت پسند تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن سب سے زیادہ لمبی گردنوں والے لوگ مؤذن ہوں گے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ حنین کے موقع پر اللہ نے جب بنو ہوازن کا مال غنیمت نبی ﷺ کو عطاء فرمایا اور نبی ﷺ قریش کے ایک ایک یہودی کو سو سو اونٹ دینے لگے تو انصار کے کچھ لوگ کہنے لگے اللہ تعالیٰ نبی ﷺ کی بخشش فرمائے، کہ وہ قریش کو دیئے جارہے ہیں اور ہمیں نظر انداز کر رہے ہیں جب کہ ہماری تلواروں سے ابھی تک خون کے قطرے ٹپک رہے ہیں۔ نبی ﷺ کو یہ بات معلوم ہوئی تو آپ ﷺ نے انصاری صحابہ (رض) کو بلا بھیجا اور انہیں چمڑے سے بنے ہوئے ایک خیمے میں جمع کیا اور ان کے علاوہ کسی اور کو آنے کی اجازت نہ دی، جب وہ سب جمع ہوگئے تو نبی ﷺ تشریف لائے اور فرمایا کہ آپ کے حوالے سے مجھے کیا باتیں معلوم ہو رہی ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ یہ بات ٹھیک ہے اور انہوں نے جھوٹ نہیں بولا، نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم لوگ اس بات پر خوش نہیں ہو کہ لوگ مال و دولت لے کر چلے جائیں اور تم پیغمبر اللہ کو اپنے گھروں میں لے جاؤ، اگر سارے لوگ ایک وادی یا گھاٹی میں چل رہے ہوں اور انصار دوسری جانب، تو میں انصار کی وادی اور گھاٹی کو اختیار کروں گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ جنت البقیع میں تھے، کہ ایک آدمی نے " ابوالقاسم " کہہ کر کسی کو آواز دی، نبی ﷺ نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو اس نے کہا کہ میں آپ کو نہیں مراد لے رہا، اس پر نبی ﷺ نے فرمایا کہ میرے نام پر اپنا نام رکھ لیا کرو لیکن میری کنیت پر اپنی کنیت نہ رکھا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ انصار کہا کرتے تھے کہ ہم ہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے محمد ﷺ سے جہاد پر بیعت کی ہے جب تک ہم زندہ ہیں اور نبی ﷺ جواباً فرمایا کرتے تھے اے اللہ ! آخرت کی خیر ہی اصل خیر ہے، پس انصار اور مہاجرین کو معاف فرما۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا رکوع و سجود کو مکمل کیا کرو، کیونکہ میں بخدا ! تمہیں اپنی پشت کے پیچھے سے بھی دیکھ رہا ہوتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی نماز سب سے زیادہ خفیف اور مکمل ہوتی تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک آدمی کو دیکھا جو قربانی کا جانور ہانکتے ہوئے چلا جا رہا تھا، نبی ﷺ نے اس سے سوار ہونے کے لئے فرمایا : اس نے کہا کہ یہ قربانی کا جانور ہے۔ نبی ﷺ نے دو تین مرتبہ اس سے فرمایا کہ سوار ہوجاؤ۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دو چتکبرے سینگ دار مینڈھے قربانی میں پیش کرتے تھے اور اللہ کا نام لے کر تکبیر کہتے تھے، میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ انہیں اپنے ہاتھ سے ذبح کرتے تھے اور ان کے پہلو پر اپنا پاؤں رکھتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ قبیلہ عکل اور عرینہ کے کچھ لوگ مسلمان ہوگئے، لیکن انہیں مدینہ منورہ کی آب و ہوا موافق نہ آئی، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ اگر تم ہمارے اونٹوں کے پاس جا کر ان کا دودھ پیو تو شاید تندرست ہوجاؤ، چناچہ انہوں نے ایسا ہی کیا، لیکن جب وہ صحیح ہوگئے تو دوبارہ مرتد ہو کر کفر کی طرف لوٹ گئے، نبی ﷺ کے مسلمان چرواہے کو قتل کردیا اور نبی ﷺ کے اونٹوں کو بھگا کرلے گئے، نبی ﷺ نے ان کے پیچھے صحابہ کو بھیجا، انہیں پکڑ کر نبی ﷺ کے سامنے پیش کیا گیا، نبی ﷺ نے ان کے ہاتھ پاؤں مخالف سمت سے کٹوا دیئے، ان کی آنکھوں میں سلائیاں پھروا دیں اور انہیں پتھریلے علاقوں میں چھوڑ دیا یہاں تک کہ وہ مرگئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ نے عجمیوں کو خط لکھنے کا ارادہ کیا تو صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا کہ وہ لوگ صرف مہر شدہ خطوط ہی پڑھتے ہیں، چناچہ نبی ﷺ نے چاندی کی انگوٹھی بنوالی، اس کی سفیدی اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے، اس پر یہ عبارت نقش تھی، " محمد رسول اللہ ﷺ "
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اور حضرت زید بن ثابت (رض) نے اکٹھے سحری کی، سحری سے فارغ ہو کر نبی ﷺ نماز کے لئے کھڑے ہوئے اور نماز پڑھائی، ہم لوگ حضرت انس (رض) سے پوچھنے لگے کہ سحری سے فراغت اور نماز کھڑی ہونے کے درمیان کتنا وقفہ تھا ؟ انہوں نے بتایا کہ جتنی دیر میں ایک آدمی پچاس آیات پڑھ سکے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے نہ رکھا کرو، کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ تو اس طرح کرتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں اس معاملے میں تمہاری طرح نہیں ہوں، میرا رب مجھے کھلا پلا دیتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک یہودی نے ایک انصاری بچی کو اس زیور کی خاطر قتل کردیا جو اس نے پہن رکھا تھا، نبی ﷺ نے قصاصاً اسے بھی قتل کروا دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ مقام زوراء میں تھے، نبی ﷺ کے پاس پانی کا ایک پیالہ لایا گیا جس میں آپ کی انگلی بھی مشکل سے کھلتی تھی، نبی ﷺ نے اپنی انگلیوں کو جوڑ لیا اور اس میں سے اتنا پانی نکالا کہ سب نے وضو کرلیا، کسی نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ اس وقت آپ کتنے لوگ تھے ؟ انہوں نے بتایا کہ ہم لوگ تین سو تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت صفیہ (رض) بنت حیی کو آزاد کردیا اور ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر قرار دے دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت اہل مدینہ دشمن کے خوف سے گھبرا اٹھے، نبی ﷺ ہمارا ایک گھوڑا " جس کا نام مندوب تھا " عاریۃً لیا اور فرمایا گھبرانے کی کوئی بات نہیں اور گھوڑے کے متعلق فرمایا کہ ہم نے اسے سمندر جیسا رواں پایا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوطلحہ (رض) کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا، قریب تھا کہ حضرت ابوطلحہ (رض) کا گھٹنا نبی ﷺ کے گھٹنے سے مل جاتا اور نبی ﷺ حج اور عمرہ دونوں کا تلبیہ پڑھتے ہوئے جا رہے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
ہشام بن زید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے دادا حضرت انس (رض) کے ساتھ دار حکم بن ایوب میں داخل ہوا، وہاں کچھ لوگ ایک مرغی کو باندھ کر اس پر نشانہ بازی کر رہے تھے، یہ دیکھ کر حضرت انس (رض) نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے جانور کو باندھ کر اس پر نشانہ درست کرنے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ مرالظہران نامی جگہ پر اچانک ہمارے سامنے ایک خرگوش آیا، بچے اس کی طرف دوڑے لیکن اسے پکڑ نہ سکے یہاں تک کہ تھک گئے، میں نے اسے پکڑ لیا اور حضرت ابوطلحہ (رض) کے پاس لے آیا انہوں نے اسے ذبح کیا اور اس کا ایک پہلو نبی ﷺ کی خدمت میں میرے ہاتھ بھیج دیا اور نبی ﷺ نے اسے قبول فرما لیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک یہودی نے ایک انصار بچی کو اس زیور کی خاطر قتل کردیا جو اس نے پہن رکھا تھا اور پتھر مار مار کر اس کا سر کچل دیا، جب اس بچی کو نبی ﷺ کے پاس لایا گیا تو اس میں زندگی کی تھوڑی سی رمق باقی تھی، نبی ﷺ نے ایک آدمی کا نام لے کر اس سے پوچھا کہ تمہیں فلاں آدمی نے مارا ہے ؟ اس نے سر کے اشارے سے کہا نہیں، دوسری مرتبہ بھی یہی ہوا، تیسری مرتبہ اس نے کہا ہاں ! تو نبی ﷺ نے اس یہودی کو دو پتھروں کے درمیان قتل کروا دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے انصار سے فرمایا عنقریب تم میرے بعد بہت زیادہ ترجیحات دیکھو گے لیکن تم صبر کرنا یہاں تک کہ اللہ اور اس کے رسول سے آملو، کیونکہ میں اپنے حوض پر تمہارا انتظار کروں گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں ایک بچے کو لے کر " جو میری والدہ کے یہاں ہوا تھا " نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو دیکھا کہ آپ ﷺ باڑے میں بکری کے کان داغ رہے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا گھوڑوں کی پیشانیوں میں برکت رکھ دی گئی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت ابوذر (رض) سے ارشاد فرمایا بات سنتے اور مانتے رہو، خواہ تم پر ایک حبشی " جس کا سر کشمش کی طرح ہو " گورنر بنادیا جائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ہمارے یہاں آتے تھے اور میرے چھوٹے بھائی کے ساتھ ہنسی مذاق کیا کرتے تھے، ایک دن نبی ﷺ نے اسے غمگین دیکھا تو فرمایا اے ابوعمیر ! کیا کیا نغیر ؟ چڑیا، جو مرگئی تھی اور ہمارے لئے ایک چادر بچھائی گئی جس پر نبی ﷺ نے نماز پڑھائی اور ہم نے ان کے پیچھے کھڑے ہو کر صف بنالی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب قضاء حاجت کے لئے جاتے تو میں اور میرے جیسا ایک لڑکا پانی کا برتن اور نیزہ اٹھاتے تھے اور نبی ﷺ پانی سے استنجاء فرماتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اپنے اوپر آنے والی کسی تکلیف کی وجہ سے موت کی تمنا نہ کرے، اگر موت کی تمنا کرنا ہی ضروری ہو تو اسے یوں کہنا چاہئے کہ اے اللہ ! جب تک میرے لئے زندگی میں کوئی خیر ہے، مجھے اس وقت تک زندہ رکھ اور جب میرے لئے موت میں بہتری ہو تو مجھے موت عطاء فرما دینا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ قوم کا بھانجا ان ہی میں شمار ہوتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فرمایا کرتے تھے اصل خیر آخرت ہی کی خیر ہے، یا یہ فرماتے کہ اے اللہ ! آخرت کی خیر کے علاوہ کوئی خیر نہیں، پس انصار اور مہاجرین کی اصلاح فرما۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ سجدے میں جاتے تھے تو میری نظر آپ ﷺ کی مبارک بغل کی سفیدی پر پڑجاتی تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت زینب (رض) کے موقع پر جو ولیمہ فرمایا : اس سے زیادہ بہتر ولیمہ اپنی کسی اہلیہ سے شادی کے موقع پر نہیں فرمایا، ثابت بنانی (رح) نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ نے کیا ولیمہ فرمایا ؟ انہوں نے جواب دیا کہ نبی ﷺ نے انہیں روٹی گوشت کھلایا اور اتنا کھلایا کہ لوگوں نے خود ہی چھوڑا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ سجدہ یا رکوع سے سر اٹھاتے اور ان دونوں کے درمیان اتنا لمبا وقفہ فرماتے کہ ہمیں یہ خیال ہونے لگتا کہ کہیں نبی ﷺ بھول تو نہیں گئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ سفر پر تھے اور حدی خوان امہات المومنین کی سواریوں کو ہانک رہا تھا، اس نے جانوروں کو تیزی کے ساتھ ہانکنا شروع کردیا، اس پر نبی ﷺ نے ہنستے ہوئے فرمایا انجثہ ! ان آبگینوں کو آہستہ لے کر چلو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ قیامت کب قائم ہوگی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم نے قیامت کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے ؟ اس نے کہا کہ میں نے کوئی بہت زیادہ اعمال تو مہیا نہیں کر رکھے، البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کرتا ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ انسان قیامت کے دن اس شخص کے ساتھ ہوگا جس کے ساتھ وہ محبت کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے اپنے اس دائیں ہاتھ سے نبی ﷺ کی بیعت بات سننے اور ماننے کی شرط پر کی تھی اور نبی ﷺ نے اس میں " حسب طاقت " کی قید لگا دی تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ اگر مجھے غلطی کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں تم سے نبی ﷺ کی بہت سی احادیث بیان کرتا لیکن نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص میری طرف جان بوجھ کر کسی جھوٹی بات کی نسبت کرے، اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالینا چاہئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تین چیزیں جس شخص میں بھی ہوں گی وہ ایمان کی حلاوت محسوس کرے گا، ایک تو یہ کہ اسے اللہ اور اس کے رسول دوسروں سے زیادہ محبوب ہوں، دوسرا یہ کہ انسان کسی سے محبت کرے تو صرف اللہ کی رضاء کے لئے اور تیسرا یہ کہ انسان کفر سے نجات ملنے کے بعد اس میں واپس جانے کو اسی طرح ناپسند کرے جیسے آگ میں چھلانگ لگانے کو ناپسند کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ آپ ﷺ نے انصاری صحابہ (رض) کو جمع کیا اور ان سے پوچھا کہ تم میں انصار کے علاوہ تو کوئی نہیں ہے ؟ انہوں نے عرض کیا نہیں، البتہ ہمارا ایک بھانجا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کسی قوم کا بھانجا ان ہی میں شمار ہوتا ہے، پھر فرمایا قریش کا زمانہ جاہلیت اور مصیبت قریب ہی ہے اور اس کے ذریعے میں ان کی تالیف قلب کرتا ہوں، کیا تم لوگ اس بات پر خوش نہیں ہو کہ لوگ مال و دولت لے کر چلے جائیں اور تم پیغمبر اللہ کو اپنے گھروں میں لے جاؤ اگر لوگ ایک راستے پر چل رہے ہوں اور انصار دوسرے راستے پر تو میں انصار کے راستے پر چلوں گا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فرمایا کرتے تھے اصل خیر آخرت ہی کی خیر ہے، یا یہ فرماتے کہ اے اللہ ! آخرت کی خیر کے علاوہ کوئی خیر نہیں، پس انصار اور مہاجرین کو معزز فرما۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ قیامت کب قائم ہوگی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم نے قیامت کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے ؟ اس نے کہا کہ میں نے کوئی بہت زیادہ اعمال تو مہیا نہیں کر رکھے، البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کرتا ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ انسان قیامت کے دن اس شخص کے ساتھ ہوگا جس کے ساتھ وہ محبت کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا دنیا میں جو نبی بھی مبعوث ہو کر آئے، انہوں نے اپنی امت کو کانے کذاب سے ضرور ڈرایا، یاد رکھو ! دجال کانا ہوگا اور تمہارا رب کانا نہیں ہے اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جنت میں داخل ہونے والا کوئی شخص بھی جنت سے نکلنا کبھی پسند نہیں کرے گا سوائے شہید کے کہ جس کی خواہش یہ ہوگی کہ وہ جنت سے نکلے اور پھر اللہ کی راہ میں شہید ہو، کیونکہ اسے اس کی عزت نظر آرہی ہوگی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ فرمائے گا ہر اس شخص کو جہنم سے نکال لو جو لا الہ الا اللہ کا اقرار کرتا تھا اور اس کے دل میں جو کے دانے کے برابر بھی خیر موجود ہو، پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ ہر اس شخص کو جہنم سے نکال لو جو لا الہ الا اللہ کا اقرار کرتا تھا اور اس کے دل میں گندم کے دانے کے برابر بھی خیر موجود ہو پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا ہر اس شخص کو جہنم سے نکال لو جو لا الہ الا اللہ کا اقرار کرتا تھا اور اس کے دل میں ایک ذرے کے برابر بھی خیر موجود ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی نماز سب سے زیادہ خفیف اور مکمل ہوتی تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کا گذر ایک آدمی پر ہوا جو قربانی کا جانور ہانکتے ہوئے چلا جا رہا تھا، نبی ﷺ نے اس سے سوار ہونے کے لئے فرمایا : اس نے کہا کہ یہ قربانی کا جانور ہے۔ نبی ﷺ نے دو تین مرتبہ اس سے فرمایا کہ سوار ہوجاؤ۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ اسے دفن کردینا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے نہ رکھا کرو، کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ تو اس طرح کرتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں اس معاملے میں تمہاری طرح نہیں ہوں، میرا رب مجھے کھلا پلا دیتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے جب انصاری صحابہ (رض) کو جمع کیا اور ان سے پوچھا کہ تم میں انصار کے علاوہ تو کوئی نہیں ہے ؟ انہوں نے عرض کیا نہیں، البتہ ہمارا ایک بھانجا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کسی قوم کا بھانجا ان ہی میں شمار ہوتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا بیماری متعدی ہونے اور بدشگونی ہونے کی کوئی حیثیت نہیں، البتہ مجھے فال یعنی اچھا کلمہ اور پاکیزہ کلمہ اچھا لگتا ہے، میں نے پوچھا فال سے کیا مراد ہے ؟ تو فرمایا اچھا کلمہ۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب حدیبیہ سے واپس آرہے تھے تو آپ ﷺ پر یہ آیت نازل ہوئی " انا فتحنا لک فتحا مبینا۔۔۔۔۔۔۔ صراطا مستقیما " مسلمانوں نے یہ سن کر کہا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ کو مبارک ہو کہ اللہ نے آپ کو یہ دولت عطاء فرمائی، ہمارے لئے کیا حکم ہے ؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی " لیدخل المومنین والمومنات جنات۔۔۔۔۔۔۔ فوزا عظیما "
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ مدینہ منورہ کی ایک عام باندی بھی نبی ﷺ کا دست مبارک پکڑ کر اپنے کام کاج کے لئے نبی ﷺ کو لے جایا کرتی تھی۔ اور نبی ﷺ اس سے اپنا ہاتھ نہ چھڑاتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی کہ " تم نیکی کے اعلیٰ درجے کو اس وقت تک حاصل نہیں کرسکتے جب تک اپنی پسندیدہ چیز خرچ نہ کرو اور یہ آیت کہ " کون ہے جو اللہ کو قرض حسنہ دیتا ہے " تو حضرت ابوطلحہ (رض) کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! میرا فلاں باغ جو فلاں جگہ پر ہے، وہ اللہ کے نام پر دیتا ہوں اور بخدا ! اگر یہ ممکن ہوتا کہ میں اسے مخفی رکھوں تو کبھی اس کا پتہ نہ لگنے دیتا، نبی ﷺ نے فرمایا اسے اپنے خاندان کے فقراء میں تقسیم کردو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
مروان بن ابی داؤد (رح) کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت انس (رض) کے پاس آیا اور عرض کیا کہ اے ابوحمزہ ! جگہ دور کی ہے لیکن ہمارا دل چاہتا ہے کہ آپ کی عیادت کو آیا کریں، اس پر انہوں نے اپنا سر اٹھا کر کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی بیمار کی عیادت کرتا ہے، وہ رحمت الہٰیہ کے سمندر میں غوطے لگاتا ہے اور جب مریض کے پاس بیٹھتا ہے تو اللہ کی رحمت اسے ڈھانپ لیتی ہے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! یہ تو اس تندرست کا آدمی کا حکم ہے جو مریض کی عیادت کرتا ہے، مریض کا کیا حکم ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس کے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تین چیزیں جس شخص میں بھی ہوں گی وہ ایمان کی حلاوت محسوس کرے گا، ایک تو یہ کہ اسے اللہ اور اس کے رسول دوسروں سے زیادہ محبوب ہوں، دوسرا یہ کہ انسان کسی سے محبت کرے تو صرف اللہ کی رضاء کے لئے اور تیسرا یہ انسان کفر سے نجات ملنے کے بعد اس میں واپس جانے کو اسی طرح ناپسند کرے جیسے آگ میں چھلانگ لگانے کو ناپسند کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ مدینہ منورہ میں تشریف لائے تو میری عمر نو سال تھی، ام سلیم (رض) مجھے لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! یہ میرا بیٹا ہے آپ اسے اپنی خدمت کے لئے قبول فرمالیجئے، میں نے نبی ﷺ کی خدمت نو سال تک کی، نبی ﷺ نے کبھی مجھ سے یہ نہیں فرمایا کہ تم نے فلاں کام کیوں کیا، نہ ہی یہ فرمایا کہ تم نے فلاں کام کیوں نہیں کیا ؟ ایک مرتبہ میں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا، اسی دوران نبی ﷺ تشریف لے آئے اور ہمیں سلام کیا، پھر میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے کسی کام سے بھیج دیا جب میں واپس آگیا تو نبی ﷺ نے فرمایا یہ کسی کو نہ بتانا، ادھر مجھے گھر پہنچنے میں دیر ہوگئی چناچہ جب میں گھر واپس پہنچا تو حضرت ام سلیم (رض) (میری والدہ) کہنے لگیں کہ اتنی دیر کیوں لگا دی ؟ میں نے بتایا کہ نبی ﷺ نے اپنے کسی کام سے بھیجا تھا، انہوں نے پوچھا کیا کام تھا ؟ میں نے کہا کہ نبی ﷺ نے مجھے کسی کو بتانے سے منع کیا ہے، انہوں نے کہا پھر نبی ﷺ کے راز کی حفاظت کرنا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ابوطیبہ نے نبی ﷺ کے سینگی لگائی، نبی ﷺ نے اسے ایک صاع کھجور دینے کا حکم دیا اور اس کے مالک سے بات کی تو انہوں نے اس پر تخفیف کردی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت تک ہونے والی کسی چیز کے معلق تم مجھ سے سوال کرسکتے ہو، ایک آدمی نے پوچھ لیا یا رسول اللہ ﷺ ! میرا باپ کون ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا باپ حذافہ ہے، ان کی والدہ نے ان سے کہا کہ تمہارا اس سے کیا مقصد تھا ؟ انہوں نے کہا کہ میں لوگوں کی باتوں سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہت تھا، دراصل ان کے متعلق کچھ باتیں مشہور تھیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو کدو بہت پسند تھا، جب بھی کدو کا سالن آتا تو میں اسے الگ کر کے نبی ﷺ کے سامنے پیش کرتا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عتبان (رض) کی آنکھیں شکایت کرنے لگیں، انہوں نے نبی ﷺ کے پاس پیغام بھیج کر اپنی مصیبت کا ذکر کیا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ میرے گھر تشریف لا کر نماز پڑھ دیجئے تاکہ میں اس جگہ کو اپنی جائے نماز بنا لوں، چناچہ ایک دن نبی ﷺ اپنے کچھ صحابہ (رض) کے ساتھ ان کے یہاں تشریف لے گئے، نبی ﷺ نماز پڑھنے کھڑے ہوگئے اور صحابہ کرام (رض) آپس میں باتیں کرنے لگے اور منافقین کی طرف سے پہنچنے والی تکالیف کا ذکر کرنے لگے۔ اور اس میں سب سے زیادہ حصہ دار مالک بن دخیثم کو قرار دینے لگے، نبی ﷺ نے نماز سے فارغ ہو کر فرمایا کیا وہ اس بات کی گواہی نہیں دیتا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں ؟ ایک آدمی نے کہا کیوں نہیں، لیکن یہ دل سے نہیں ہے، نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص اس بات کی گواہی دے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں تو جہنم کی آگ اس پر حرام کردی جاتی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب اہل یمن نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے نبی ﷺ سے درخواست کی کہ ان کے ساتھ ایک آدمی کو بھیج دیں جو انہیں دین کی تعلیم دے، نبی ﷺ نے فرمایا میں تمہارے ساتھ اس امت کے امین کو بھیجوں گا، پھر نبی ﷺ نے ان کے ساتھ حضرت ابوعبیدہ (رض) کو بھیج دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی آیا اور اس نے نبی ﷺ سے کچھ مانگا، نبی ﷺ نے اسے صدقہ کی دو بکریوں میں سے بہت سی بکریاں " جو دو پہاڑوں کے درمیان آسکیں " دینے کا حکم دیا، وہ آدمی اپنی قوم کے پاس آکر کہنے لگا لوگو ! اسلام قبول کرلو، کیونکہ محمد ﷺ اتنی بخشش دیتے ہیں کہ انسان کو فقر و فاقہ کا کوئی اندیشہ نہیں رہتا، دوسری سند سے اس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ کے پاس ایک آدمی آکر صرف دنیا کا سازوسامان حاصل کرنے کے لئے اسلام قبول کرلیتا، لیکن اس دن کی شام تک دین اس کی نگاہوں میں سب سے زیادہ محبوب ہوچکا ہوتا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے سفید خچر پر سوار مدینہ منورہ میں بنو نجار کے کسی باغ سے گذرے، وہاں کسی قبر میں عذاب ہو رہا تھا، چناچہ خچر بدک گیا، نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم لوگ اپنے مردوں کو دفن کرنا چھوڑ نہ دیتے تو میں اللہ سے یہ دعاء کرتا کہ وہ تمہیں بھی عذاب قبر کی آواز سنا دے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی کہ ایک یہودی لڑکا نبی ﷺ کے لئے وضو کا پانی رکھتا تھا اور جوتے پکڑاتا تھا، ایک مرتبہ وہ بیمار ہوگیا، نبی ﷺ اس کے پاس تشریف لے گئے، وہاں اس کا باپ اس کے سرہانے بیٹھا ہوا تھا، نبی ﷺ نے اسے کلمہ پڑھنے کی تلقین کی، اس نے اپنے باپ کو دیکھا، وہ خاموش رہا، نبی ﷺ نے اپنی بات دوبارہ دہرائی اور اس نے دوبارہ اپنے باپ کو دیکھا، اس نے کہا ابوالقاسم ﷺ کی بات مانو، چناچہ اس لڑکے نے کلمہ پڑھ لیا، نبی ﷺ جب وہاں سے نکلے تو آپ ﷺ یہ فرما رہے تھے کہ اس اللہ کا شکر ہے جس نے اسے میری وجہ سے جہنم سے بچا لیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی کہ ایک مرتبہ نماز کا وقت آیا تو ہر وہ آدمی جس کا مدینہ منورہ میں گھر تھا وہ اٹھ کر قضاء حاجت اور وضو کے لئے چلا گیا، کچھ مہاجرین رہ گئے جن کا مدینہ میں کوئی گھر نہ تھا اور وہ ستر اسی کے درمیان تھے، نبی ﷺ کی خدمت میں ایک کشادہ برتن پانی کا لایا گیا، نبی ﷺ نے اپنی ہتھیلیاں اس میں رکھ دیں لیکن اس برتن میں اتنی گنجائش نہ تھی، لہٰذا نبی ﷺ نے چار انگلیاں ہی رکھ کر فرمایا قریب آکر اس سے وضو کرو، اس وقت نبی ﷺ کا دست مبارک برتن میں ہی تھا، چناچہ ان سب نے اس سے وضو کرلیا اور ایک آدمی بھی ایسا نہ رہا جس نے وضو نہ کیا ہو اور پھر بھی اس میں اتنا ہی پانی بچ گیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی کہ جب حضرت ابوطلحہ (رض) کے گھر میں ان کا بیٹا عبداللہ پیدا ہوا تو میں اس بچے کو لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ اپنے اونٹوں کو قطران مل رہے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا کیا تمہارے پاس کھجور ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! نبی ﷺ نے ایک کھجور لے کر اسے منہ میں چبا کر نرم کیا اور تھوک جمع کر کے اس کے منہ میں ٹپکا دیا، جسے وہ چاٹنے لگا، نبی ﷺ نے فرمایا کھجور انصار کی محبوب چیز ہے اور نبی ﷺ نے اس کا نام عبداللہ رکھ دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام (رض) نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا کہ جب ہم آپ کی خدمت میں ہوتے ہیں، آپ ہم سے احادیث بیان فرماتے ہیں تو ہمارے دلوں پر رقت طاری ہوجاتی ہے اور جب ہم آپ کی مجلس سے نکل جاتے ہیں تو اپنے بیوی بچوں میں مگن ہوجاتے ہیں اور اپنے کاموں میں لگ جاتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اگر ہمیشہ تمہاری یہ کیفیت رہنے لگے تو فرشتے تم سے مصافحہ کرنے لگیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی کہ نبی ﷺ کے سامنے انصار کی کچھ عورتیں اور بچے ایک شادی سے آتے ہوئے گذرے، نبی ﷺ نے کھڑے کھڑے تین مرتبہ فرمایا اللہ کی قسم ! تم لوگ میرے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی مجلس میں دو آدمیوں کو چھینک آئی، نبی ﷺ نے ان میں سے ایک کو اس کا جواب (یرحمک اللہ کہہ کر) دے دیا اور دوسرے کو چھوڑ دیا، کسی نے پوچھا کہ دو آدمیوں کو چھینک آئی، آپ نے ان میں سے ایک کو جواب دیا، دوسرے کو کیوں نہ دیا ؟ فرمایا کہ اس نے الحمدللہ کہا تھا اور دوسرے نے نہیں کہا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ایک سفر میں تھے نبی ﷺ کا ایک حدی خوان تھا " جس کا نام انجثہ تھا " وہ امہات المومنین کی سواریوں کو ہانک رہا تھا، حضرت انس (رض) کی والدہ بھی ان کے ساتھ تھیں، نبی ﷺ نے فرمایا انجثہ ! ان آبگینوں کو آہستہ لے کر چلو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص جان بوجھ کر میری طرف سے کسی بات کی جھوٹی نسبت کرے، اسے جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنالینا چاہئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک اپنے بھائی یا پڑوسی کے لئے وہی پسند نہ کرنے لگے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا انصار میرا پردہ ہیں لوگ بڑھتے جائیں گے اور انصار کم ہوتے جائیں گے، اس لئے تم انصار کی نیکیوں کو قبول کرو اور ان کے گناہگار سے تجاوز اور درگذر کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنا تھا، مجھے معلوم نہیں کہ یہ قرآں کی آیت تھی یا نبی ﷺ کا فرمان، کہ اگر ابن آدم کے پاس مال سے بھری ہوئی دو وادیاں بھی ہوتیں تو وہ تیسری کی تمنا کرتا اور ابن آدم کا پیٹ صرف قبر کی مٹی ہی بھر سکتی ہے اور جو توبہ کرتا ہے اللہ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے پاس ایک آدمی کو لایا گیا جس نے شراب پی تھی، نبی ﷺ نے اسے تقریباً چالیس مرتبہ دو ٹہنیوں سے مارا، حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے بھی ایسا ہی کیا لیکن جب حضرت عمر فاروق (رض) کا دور خلافت آیا تو حضرت عمر (رض) نے اس کے متعلق مشورہ کیا، حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) نے یہ رائے دی کہ سب سے کم درجے کی حد اسی کوڑے ہے، چناچہ حضرت عمر (رض) نے شراب نوشی کی سزا اسی کوڑے مقرر کردی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں تمہیں نبی ﷺ سے سنی ہوئی ایک ایسی حدیث سناتا ہوں جو میرے بعد تم سے کوئی بیان نہیں کرے گا، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کی علامات میں یہ بات بھی ہے کہ علم اٹھا لیا جائے گا، اس وقت جہالت کا غلبہ ہوگا، بدکاری عام ہوگی اور شراب نوشی بکثرت ہوگی، مردوں کی تعداد کم ہوجائے گی اور عورتوں کی تعداد بڑھ جائے گی، حتیٰ کہ پچاس عورتوں کا ذمہ دار صرف ایک مرد ہوگا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم لوگ اپنے مردوں کو دفن کرنا چھوڑ نہ دیتے تو میں اللہ سے یہ دعاء کرتا کہ وہ تمہیں بھی عذاب قبر کی آواز سنا دے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہوتا ہے تو وہ اپنے رب سے مناجات کر رہا ہوتا ہے، اس لئے اس حالت میں تم میں سے کوئی شخص اپنے دائیں جانب نہ تھوکا کرے بلکہ بائیں جانب یا پاؤں کے نیچے تھوکا کرے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے ساتھ اور خلفاء ثلاثہ کے ساتھ نماز پڑھی ہے، میں نے ان میں سے کسی ایک کو بھی بلند آواز سے " بسم اللہ " پڑھتے ہوئے نہیں سنا۔ قتادہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا نبی ﷺ کس چیز سے قرأت کا آغاز فرماتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ تم نے مجھ سے ایسی چیز کے متعلق سوال پوچھا ہے کہ اس سے پہلے کسی نے ایسا سوال نہیں کیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو کدو بہت پسند تھا، ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا یا کسی نے دعوت کی تو چونکہ مجھے معلوم تھا کہ نبی ﷺ کو کدو مرغوب ہے لہٰذا میں اسے الگ کر کے نبی ﷺ کے سامنے کرتا رہا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سجدوں میں اعتدال پیدا برقرار رکھا کرو اور تم میں سے کوئی شخص کتے کی طرح اپنے ہاتھ نہ بچھائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا صفیں سیدھی رکھا کرو، صفوں کی درستگی نماز کا حسن ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اس کی نگاہوں میں اس کے والد، اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کھانا کھا کر اپنی تین انگلیوں کو چاٹ لیتے تھے اور فرماتے تھے کہ جب تم میں سے کسی کے ہاتھ سے لقمہ گرجائے تو وہ اس پر لگنے والی چیز کو ہٹا دے اور اسے شیطان کے لئے نہ چھوڑے اور پیالہ اچھی طرح صاف کرلیا کرو، کیونکہ تمہیں معلوم نہیں کہ کھانے کے کس حصے میں برکت ہوتی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سینگی لگوائی اور آپ ﷺ کسی کی مزدوری کے معاملے میں اس پر ظلم نہیں فرماتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
زبیر بن عدی (رح) کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت انس (رض) سے حجاج بن یوسف کے مظالم کی شکایت کی، انہوں نے فرمایا صبر کرو، کیونکہ ہر سال یا دن کے بعد آنے والا سال اور دن اس سے بدتر ہوگا، یہاں تک کہ تم اپنے رب سے جاملو، میں نے یہ بات تمہارے نبی ﷺ سے سنی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے ساتھ مدینہ منورہ میں چار رکعتیں اور ذوالحلیفہ میں دو رکعتیں پڑھی ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ کچھ لوگ مسلمان ہوگئے، لیکن انہیں مدینہ منورہ کی آب و ہوا موافق نہ آئی، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ اگر تم ہمارے اونٹوں کے پاس جا کر ان کا دودھ پیو تو شاید تندرست ہوجاؤ، چناچہ انہوں نے ایسا ہی کیا، لیکن جب وہ صحیح ہوگئے تو دوبارہ مرتد ہو کر کفر کی طرف لوٹ گئے، نبی ﷺ کے مسلمان چرواہے کو قتل کردیا اور نبی ﷺ کے اونٹوں کو بھگا کرلے گئے، نبی ﷺ نے ان کے پیچھے صحابہ کو بھیجا، انہیں پکڑ کر نبی ﷺ کے سامنے پیش کیا گیا، نبی ﷺ نے ان کے ہاتھ پاؤں مخالف سمت سے کٹوا دیئے، ان کی آنکھوں میں سلائیاں پھر وادیں اور انہیں پتھریلے علاقوں میں چھوڑ دیا یہاں تک کہ وہ مرگئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ جناب رسول اللہ ﷺ زوال کے بعد باہر آئے، ظہر کی نماز پڑھائی اور سلام پھیر کر منبر پر کھڑے ہوگئے اور قیامت کا ذکر فرمایا : نیز یہ کہ اس سے پہلے بڑے اہم امور پیش آئیں گے، پھر فرمایا کہ جو شخص کوئی سوال پوچھنا چاہتا ہے وہ پوچھ لے، بخدا ! تم مجھ سے جس چیز کے متعلق بھی " جب تک میں یہاں کھڑا ہوں " سوال کرو گے میں تمہیں ضرور جواب دوں گا، یہ سن کر لوگ کثرت سے آہ وبکا کرنے لگے اور نبی ﷺ بار بار یہی فرماتے رہتے کہ مجھ سے پوچھو، چناچہ ایک آدمی نے کھڑے ہو کر پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! میں کہاں داخل ہوں ؟ فرمایا جہنم میں، عبداللہ بن حذافہ (رض) نے پوچھ لیا یا رسول اللہ ﷺ ! میرا باپ کون ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا باپ حذافہ ہے۔ اس پر حضرت عمر (رض) گھٹنوں کے بل جھک کر کہنے لگے کہ ہم اللہ کو اپنا رب مان کر، اسلام کو اپنا دین قرار دے کر اور محمد ﷺ کو اپنا نبی مان کر خوش اور مطمئن ہیں، حضرت عمر (رض) کی یہ بات سن کر نبی ﷺ خاموش ہوگئے، تھوڑی دیر بعد فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اس دیوار کی چوڑائی میں ابھی میرے سامنے جنت اور جہنم کو پیش کیا گیا تھا، جب کہ میں نماز پڑھ رہا تھا، میں نے خیر اور شر میں آج کے دن جیسا کوئی دن نہیں دیکھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا رکوع و سجود کو مکمل کیا کرو، کیونکہ میں واللہ تمہیں اپنی پشت کے پیچھے سے بھی دیکھ رہا ہوتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا بدشگونی کی کوئی حیثیت نہیں، البتہ مجھے فال یعنی اچھا لگتا ہے، کسی نے پوچھا اے اللہ کے نبی ! فال سے کیا مراد ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اچھی بات۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! قیامت کب قائم ہوگی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم نے قیامت کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے ؟ اس نے کہا اللہ اور اس کے رسول سے محبت، نبی ﷺ نے فرمایا تم اسی کے ساتھ ہوگے جس سے تم محبت کرتے ہو، حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ مسلمان ہونے کے بعد میں نے لوگوں کا اتنا خوش کبھی نہیں دیکھا تھا جتنا اس دن دیکھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے بیان فرمایا کہ قیامت کے دن میں کھڑا اپنی امت کا انتظار کر رہا ہوں گا تاکہ وہ پل صراط کو عبور کرلے، کہ اسی اثناء میں میرے پاس حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) آئیں گے اور کہیں گے کہ اے محمد ﷺ ! یہ سارے انبیاء (علیہم السلام) اکٹھے ہو کر آپ کے پاس آئے ہیں تاکہ آپ اللہ سے دعاء کردیں کہ امتوں کی اس بھیڑ کو جہاں چاہے متفرق کر کے ان کے ٹھکانوں میں پہنچا دے کیونکہ لوگ بہت پریشان ہو رہے ہیں، اس وقت سب لوگ پیسنے کی لگام منہ میں ڈالے ہوں گے۔ مسلمان پر تو وہ زکام کی طرح ہوگا اور کافر پر موت جیسی کیفیت طاری ہوجائے گی، نبی ﷺ ان سے فرمائیں گے کہ آپ یہاں میرا انتظار کیجئے، میں ابھی آپ کے پاس آتا ہوں، چناچہ نبی ﷺ جا کر عرش کے نیچے کھڑے ہوجائیں گے اور وہ رتبہ آپ کو ملے گا جو کسی منتخب فرشتے اور نبی مرسل کو عطاء نہ ہوگا، پھر اللہ تعالیٰ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کو یہ پیغام دیں گے کہ محمد ﷺ کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ سر اٹھائیے، سوال تو کیجئے، عطاء ہوگا اور سفارش کیجئے قبول ہوگی، چناچہ میری امت کے متعلق یہ سفارش قبول ہوگی کہ ہر ننانوے میں سے ایک آدمی جہنم سے نکال لوں، لیکن میں اپنے رب سے مسلسل اصرار کرتا رہوں گا اور اس وقت تک وہاں سے نہ ہٹوں گا جب تک میری سفارش قبول نہ ہوجائے، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اس سفارش کی قبولیت عطاء فرماتے ہوئے کہے گا کہ اے محمد ﷺ ! اللہ نے آپ کی امت میں جتنے لوگ پیدا کئے ہیں ان میں سے ہر اس شخص کو جہنم سے نکال لیجئے جس نے ایک دن بھی اخلاص کے ساتھ لا الہ الا اللہ کی گواہی دی اور اسی پر فوت ہوگیا ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ سے درخواست کی کہ قیامت کے دن میری سفارش فرمائیں، نبی ﷺ نے فرمایا میں کر دوں گا، میں نے پوچھا کہ میں قیامت کے دن آپ کو کہاں تلاش کروں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا سب سے پہلے تو مجھے پل صراط پر تلاش کرنا، میں نے عرض کیا اگر میں آپ کو وہاں نہ پاؤں تو ؟ فرمایا پھر میں میزان عمل کے پاس موجود ہوں گا، میں نے عرض کیا اگر آپ وہاں بھی نہ ملیں تو ؟ فرمایا پھر میں حوض کوثر پر ہوں گا اور قیامت کے دن ان تینوں جگہوں سے آگے پیچھے نہ جاؤں گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ کو مخاطب کرتے ہوئے " یا خیر البریہ " کہہ دیا، نبی ﷺ نے فرمایا وہ تو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو پتہ چلا کہ دو دن ایسے ہیں جن میں لوگ زمانہ جاہلیت سے جشن مناتے آرہے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ نے ان دونوں کے بدلے میں تمہیں اس سے بہتر دن یوم الفطر اور یوم الاضحی عطاء فرمائے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حمید کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ خضاب لگاتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کی مبارک ڈاڑھی کے اگلے حصے میں صرف سترہ یا بیس بال سفید تھے اور ان پر بڑھاپے کا عیب نہیں آیا، کسی نے پوچھا کہ کیا بڑھاپا عیب ہے ؟ انہوں نے فرمایا تم میں سے ہر شخص اسے ناپسند سمجھتا ہے، البتہ حضرت صدیق اکبر (رض) مہندی اور وسمہ کا خضاب لگاتے تھے، جب کہ حضرت عمر (رض) صرف مہندی کا خضاب لگاتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے گھر میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی آکر کسی سوراخ سے اندر جھانکنے لگا، نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ میں پکڑی ہوئی کنگھی سیدھی کی تو اس نے اپنا سر نکال دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دو چتکبرے سینگ دار مینڈھے قربانی میں پیش کیا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے دن نبی ﷺ کے اگلے چار دانت ٹوٹ گئے تھے اور آپ ﷺ کی پیشانی پر بھی زخم آیا تھا، حتیٰ کہ اس کا خون آپ ﷺ کے چہرہ مبارک پر بہنے لگا، اس پر نبی ﷺ نے فرمایا وہ قوم کیسے فلاح پائے گی جو اپنے نبی کے ساتھ یہ سلوک کرے جب کہ وہ انہیں ان کے رب کی طرف بلا رہا ہو ؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ " آپ کو کسی قسم کا کوئی اختیار نہیں ہے کہ اللہ ان پر متوجہ ہوجائے یا انہیں سزا دے کہ وہ ظالم ہیں۔ "
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حمید کہتے ہیں کہ کسی نے حضرت انس (رض) سے نبی ﷺ کے نفلی روزوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کسی مہینے میں تسلسل کے ساتھ روزے رکھتے کہ ہم یہ سوچنے لگتے کہ اب نبی ﷺ کوئی روزہ نہیں چھوڑیں گے اور بعض اوقات روزے چھوڑتے تو ہم کہتے کہ شاید اب نبی ﷺ کوئی روزہ نہیں رکھیں گے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعاء کیا کرتے تھے کہ اے اللہ ! میں سستی، بخل اور عذاب قبر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) نے نبی ﷺ سے سواری کے لئے کوئی جانور مانگا، نبی ﷺ اس وقت کسی کام میں مصروف تھے، اس لئے فرما دیا کہ بخدا ! میں تمہیں کوئی سواری نہیں دوں گا، لیکن جب وہ پلٹ کر جانے لگے تو انہیں واپس بلایا اور ایک سواری مرحمت فرما دی، وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! آپ نے تو قسم کھائی تھی کہ مجھے کوئی سواری نہیں دیں گے ؟ فرمایا اب قسم کھالیتا ہوں کہ تمہیں سواری ضرور دوں گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) نے نبی ﷺ سے سواری کے لئے کوئی جانور مانگا، نبی ﷺ اس وقت کسی کام میں مصروف تھے، اس لئے فرمادیا کہ بخدا ! میں تمہیں کوئی سواری نہیں دوں گا، لیکن جب وہ پلٹ کر جانے لگے تو انہیں واپس بلایا اور ایک سواری مرحمت فرمادی، وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! آپ نے تو قسم کھائی تھی کہ مجھے کوئی سواری نہیں دیں گے ؟ فرمایا اب قسم کھا لیتا ہوں کہ تمہیں سواری ضرور دوں گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) نے نبی ﷺ سے سواری کے لئے کوئی جانور مانگا، نبی ﷺ اس وقت کسی کام میں مصروف تھے، اس لئے فرمادیا کہ بخدا ! میں تمہیں کوئی سواری نہیں دوں گا، لیکن جب وہ پلٹ کر جانے لگے تو انہیں واپس بلایا اور ایک سواری مرحمت فرمادی، وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! آپ نے تو قسم کھائی تھی کہ مجھے کوئی سواری نہیں دیں گے ؟ فرمایا اب قسم کھا لیتا ہوں کہ تمہیں سواری ضرور دوں گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے سامنے سے ایک جنازہ گذرا، کسی شخص نے اس کی تعریف کی، پھر کئی لوگوں نے اس کی تعریف کی، نبی ﷺ نے فرمایا واجب ہوگئی، پھر دوسرا جنازہ گذرا اور لوگوں نے اس کی مذمت کی، ان کی دیکھا دیکھی بہت سے لوگوں نے اس کی مذمت کی، نبی ﷺ نے فرمایا واجب ہوگئی، تم لوگ زمین میں اللہ کے گواہ ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
زبیر بن عدی (رح) کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت انس (رض) سے حجاج بن یوسف کے مظالم کی شکایت کی، انہوں نے فرمایا صبر کرو، کیونکہ ہر سال یا دن کے بعد آنے والا سال اور دن اس سے بدتر ہوگا، یہاں تک کہ تم اپنے رب سے جاملو، میں نے یہ بات تمہارے نبی ﷺ سے سنی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی کہ نبی ﷺ نے فرمایا وضو کے لئے دو رطل پانی ہی کافی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سجدوں میں اعتدال برقرار رکھا کرو اور تم میں سے کوئی شخص کتے کی طرح اپنے ہاتھ نہ بچھائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا صفیں سیدھی رکھا کرو کیونکہ صفوں کی درستگی نماز کا حسن ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی نماز سب سے زیادہ خفیف اور مکمل ہوتی تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اس برتن سے وضو فرما لیتے تھے جس میں دو رطل پانی ہوتا اور ایک صاع پانی سے غسل فرما لیتے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے چٹائی پر نماز پڑھی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے ساتھ اور خلفاء ثلاثہ کے ساتھ نماز پڑھی ہے، یہ حضرات بلند آواز سے " بسم اللہ " نہیں پڑھتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نماز پڑھ کر دائیں جانب سے واپس جاتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے منبر پر خطبہ دیا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اور حضرت ابوبکر و عمر و عثمان (رض) تکبیر مکمل کیا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے ایک مہنے تک فجر کی نماز میں رکوع کے بعد قنوت نازلہ پڑھی اور عرب کے کچھ قبائل پر بددعاء کرتے رہے پھر اسے ترک کردیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ مسجد نبوی کی تعمیر کے دوران نبی ﷺ اپنے صحابہ (رض) کو اینٹیں پکڑاتے جا رہے تھے اور فرماتے جاتے تھے کہ اصل زندگی تو آخرت کی زندگی ہے، اے اللہ ! انصار اور مہاجرین کی مغفرت فرما۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت اہل مدینہ دشمن کے خوف سے گھبرا اٹھے، نبی ﷺ ہمارا ایک گھوڑا " جس کا نام مندوب تھا " عاریۃً لیا اور فرمایا گھبرانے کی کوئی بات نہیں اور گھوڑے کے متعلق فرمایا کہ ہم نے اسے سمندر جیسا رواں پایا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی ﷺ جب مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو آپ ﷺ نے خود پہن رکھا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے صحابہ کرام (رض) نے نبی ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ کا فلاں غلام شہید ہوگیا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہرگز نہیں، میں نے تو اس پر ایک عباء دیکھی تھی جو اس نے فلاں دن مال غنیمت میں سے خیانت کر کے حاصل کی تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ابوطلحہ (رض) نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ اگر یتیم بچوں کو وراثت میں شراب ملے تو کیا اس کا سرکہ بنا سکتا ہے ؟ نبی ﷺ نے اس پر ناپسندیدگی کا اظہار فرمایا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے شراب نوشی کی سزا میں ٹہنیوں اور جوتوں سے مارا ہے، حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے (چالیس کوڑے) مارے ہیں، لیکن جب حضرت عمر فاروق (رض) کے دورخلافت میں لوگ مختلف شہروں اور بستیوں کے قریب ہوئے (اور ان میں وہاں کے اثرات آنے لگے) تو حضرت عمر (رض) نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا کہ اس کے متعلق تمہاری کیا رائے ہے ؟ حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) نے یہ رائے دی کہ سب سے کم درجے کی حد کے برابر اس کی سزا مقرر کر دیجئے، چناچہ حضرت عمر (رض) نے شراب نوشی کی سزا اسی کوڑے مقرر کردی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا شبِ معراج میں ایسے لوگوں کے پاس سے گذرا جن کے منہ آگ کی قینچیوں سے کاٹے جارہے تھے، میں نے پوچھا یہ کون لوگ ہیں ؟ بتایا گیا کہ یہ دنیا کے خطباء ہیں جو لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے تھے اور اپنے آپ کو بھول جاتے تھے اور کتاب کی تلاوت کرتے تھے، کیا یہ سمجھتے نہ تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ قوم کا بھانجا ان ہی میں شمار ہوتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (حضرت عائشہ (رض) کی باندی پر) بریرہ کے پاس صدقہ کی کوئی چیز آئی، تو نبی ﷺ نے فرمایا یہ اس کے لئے صدقہ ہے اور ہمارے لئے ہدیہ ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی ﷺ نے فرمایا جو میں جانتا ہوں اگر تم وہ جانتے ہوتے تو تم بہت تھوڑا ہنستے اور کثرت سے رویا کرتے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھے اپنے کسی کام سے بھیجا، جب میں واپس آیا تو نبی ﷺ اکڑوں بیٹھ کر کھجوریں تناول فرما رہے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک درزی نے کھانے پر نبی ﷺ کو بلایا، وہ کھانا لے کر حاضر ہوا تو اس میں پرانا روغن اور کدو تھا، میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ پیالے میں کدو تلاش کر رہے ہیں، اس وقت سے مجھے بھی کدو پسند آنے لگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے جانور کو باندھ کر اس پر نشانہ درست کرنے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) اور حضرت زبیر بن عوام (رض) کو جوؤں کی وجہ سے ریشمی کپڑے پہننے کی اجازت مرحمت فرما دی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ نے رومیوں کو خط لکھنے کا ارادہ کیا تو صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا کہ وہ لوگ صرف مہر شدہ خطوط ہی پڑھتے ہیں، چناچہ نبی ﷺ نے چاندی کی انگوٹھی بنوالی، اس کی سفیدی اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے، اس پر یہ عبارت نقش تھی، " محمد رسول اللہ ﷺ "
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ابوطلحہ (رض) نے ام سلیم (رض) سے " جو کہ حضرت انس (رض) کی والدہ تھیں " شادی کرلی، ان کے یہاں ایک بیٹا پیدا ہوا، حضرت ابوطلحہ (رض) کو اس سے بڑی محبت تھی، ایک دن وہ بچہ انتہائی شدید بیمار ہوگیا، حضرت ابوطلحہ (رض) کا معمول تھا کہ وہ فجر کی نماز پڑھنے کے لئے اٹھتے تو وضو کر کے بارگاہ نبوت میں حاضر ہوتے اور نبی ﷺ کے ہمراہ نماز ادا کرتے، نصف النہار کے قریب تک وہیں رہتے، پھر گھر آکر قیلولہ کرتے، کھانا کھاتے اور ظہر کی نماز کے بعد تیار ہو کر چلے جاتے، پھر عشاء کے وقت ہی واپس آتے، ایک دن وہ دوپہر کو گئے، تو ان کے پیچھے ان کا بیٹا فوت ہوگیا، ان کی زوجہ حضرت ام سلیم (رض) نے اسے کپڑا اوڑھا دیا، جب حضرت ابوطلحہ (رض) واپس آئے تو انہوں نے بچے کے بارے پوچھا، انہوں نے بتایا کہ پہلے سے بہتر ہے، پھر ان کے سامنے رات کا کھانا لا کر رکھا، انہوں نے کھانا کھایا، حضرت ام سلیم (رض) نے بناؤ سنگھار کیا، حضرت ابوطلحہ (رض) اپنے بستر پر سر رکھ کر لیٹ گئے، وہ کہتی ہیں کہ میں کھڑی ہوگئی اور خوشبو لگا کر آئی اور ان کے ساتھ بستر پر لیٹ گئی، جب انہیں خوشبو کی مہک پہنچی تو انہیں وہی خواہش پید اہوئی جو ہر مرد کو اپنی بیوی سے ہوتی ہے، صبح ہوئی تو وہ حسب معمول تیاری کرنے لگے، حضرت ام سلیم (رض) نے حضرت ابوطلحہ (رض) سے کہا کہ اے ابوطلحہ ! اگر کوئی آدمی آپ کے پاس کوئی چیز امانت رکھوائے آپ اس سے فائدہ اٹھائیں پھر وہ آپ سے اس کا مطالبہ کرے اور وہ چیز آپ سے لے لے تو کیا اس پر آپ جزع فزع کریں گے، انہوں نے کہا نہیں، انہوں نے کہا پھر آپ کا بیٹا فوت ہوگیا ہے، اس پر وہ سخت ناراض ہوئے اور نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کھانے کا، خوشبو لگانے کا اور خلوت کا سارا واقعہ بیان کیا، نبی ﷺ نے فرمایا تعجب ہے کہ وہ بچہ تمہارے پہلو میں پڑا رہا اور تم دونوں نے ایک دوسرے سے خلوت کی، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! ایسا ہی ہوا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تمہاری رات کو مبارک فرمائے، چناچہ حضرت ام سلیم (رض) اسی رات امید سے ہوگئیں اور ان کے یہاں لڑکا پیدا ہوا، صبح ہوئی تو حضرت ابوطلحہ (رض) نے مجھ سے کہا کہ اسے ایک کپڑے میں لپیٹ کر نبی ﷺ کے پاس لے جاؤ اور اپنے ساتھ کچھ عمدہ کھجوریں بھی لے جانا، انہوں نے خود اسے گھٹی دی اور نہ ہی کچھ چکھایا، میں نے اسے اٹھا کر ایک کپڑے میں لپیٹا اور نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا لڑکا، نبی ﷺ نے الحمدللہ کہہ کر فرمایا اسے میرے پاس لاؤ، میں نے وہ نبی ﷺ کو پکڑا دیا، نبی ﷺ نے اسے گھٹی دینے کے لئے پوچھا کہ تمہارے پاس عجوہ کھجوریں ہیں ؟ میں نے عرض کی جی ہاں ! اور کجھوریں نکال لیں، نبی ﷺ نے ایک کھجور لے کر اپنے منہ میں رکھی اور اسے چباتے رہے، جب وہ لعاب دہن میں مل گئی تو نبی ﷺ نے بچے کو اس سے گھٹی دی، اسے کھجور کا مزہ آنے لگا اور چوسنے لگا، گویا اس کی انتڑیوں میں سب سے پہلی جو چیز گئی وہ نبی ﷺ کا لعاب دہن تھا اور نبی ﷺ نے فرمایا انصار کو کجھور سے بڑی محبت ہے، پھر اس کا نام عبداللہ بن ابی طلحہ رکھا، اس کی نسل خوب چلی اور وہ ایران میں شہید ہوا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت صفیہ (رض) بنت حیی کو آزاد کردیا اور ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر قرار دے دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کسی دعاء میں ہاتھ نہ اٹھاتے تھے، سوائے استسقاء کے موقع پر کہ اس وقت آپ ﷺ اپنے ہاتھ بلند فرماتے تھے کہ آپ ﷺ کی مبارک بغلوں کی سفیدی تک دکھائی دیتی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک آدمی سے اسلام قبول کرنے کے لئے فرمایا : اس نے کہا کہ مجھے پسند نہیں ہے، نبی ﷺ نے فرمایا پسند نہ بھی ہوتب بھی اسلام قبول کرلو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں حضرت ابوطلحہ (رض) کے یہاں حضرت ابوعبیدہ بن الجراح (رض) عنہ، ابی کعب (رض) عنہ، سہیل بن بیضاء (رض) اور دیگر کچھ صحابہ (رض) کو حرمت خمر کا حکم نازل ہونے سے پہلے پلایا کرتا تھا اور اتنی پلاتا تھا کہ اس کا اثر ان پر نظر آتا تھا، ایک دن ایک مسلمان آیا اور کہنے لگا کہ کیا آپ لوگوں کو خبر نہیں ہوئی کہ شراب حرام ہوگئی، انہوں نے یہ سن کر یہ نہیں کہا کہ ٹھہرو، پہلے تحقیق کرتے ہیں، بلکہ کہنے لگے انس ! تمہارے برتن میں جتنی شراب ہے سب انڈیل دو ، بخدا ! اس کے بعد وہ کبھی اس کے قریب نہیں گئے اور وہ بھی صرف کچی اور پکی کھجور ملا کر بنائی گئی نبیذ تھی، یہی اس وقت شراب تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو حج وعمرہ کا تلبیہ اکٹھے پڑھتے ہوئے سنا ہے کہ آپ ﷺ یوں فرما رہے تھے " لبیک عمرۃ و حج
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص کھڑے ہو کر پیے میں نے کھانے کا حکم پوچھا تو فرمایا یہ اس سے بھی زیادہ سخت ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہارے پاس ایسی قومیں آئیں گی جن کے دل تم سے بھی زیادہ نرم ہوں گے، چناچہ ایک مرتبہ اشعریین آئے، ان میں حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) بھی شامل تھے، جب وہ مدینہ منورہ کے قریب پہنچے تو یہ رجزیہ شعر پڑھنے لگے کہ کل ہم اپنے دوستوں یعنی محمد ﷺ اور ان کے ساتھیوں سے ملاقات کریں گے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مسلمانوں نے نبی ﷺ کو بدر کے کنوئیں پر یہ آواز لگاتے ہوئے سنا اے ابوجہل بن ہشام ! اے عتبہ بن ربیعہ ! اے شیبہ بن خلف ! کیا تم سے تمہارے رب نے جو وعدہ کیا تھا اسے تم نے سچا پایا ؟ مجھ سے تو میرے رب نے جو وعدہ کیا تھا میں نے اسے سچا پایا۔ صحابہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ ان لوگوں کو آواز دے رہے ہیں جو مردہ ہوچکے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں جو بات کہہ رہا ہوں تم ان سے زیادہ نہیں سن رہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ (جب غزوہ تبوک سے واپسی پر مدینہ منورہ کے قریب پہنچے تو) فرمایا کہ مدینہ منورہ میں کچھ لوگ ایسے ہیں کہ تم جس راستے پر بھی چلے اور جس وادی کو بھی طے کیا وہ اس میں تمہارے ساتھ رہے، صحابہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! کیا وہ مدینہ میں ہونے کے باوجود ہمارے ساتھ تھے ؟ فرمایا ہاں ! مدینہ میں ہونے کے باوجود، کیونکہ انہیں کسی عذر نے روک دیا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کسی شخص نے نبی ﷺ سے فجر کا وقت پوچھا تو نبی ﷺ نے حضرت بلال (رض) کو طلوع فجر کے وقت حکم دیا اور نماز کھڑی کردی، پھر اگلے دن خوب روشنی میں کر کے نماز پڑھائی اور فرمایا نماز فجر کا وقت پوچھنے والا کہاں ہے ؟ ان دو وقتوں کے درمیان نماز فجر کا وقت ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے بنو سلمہ نے ایک مرتبہ یہ ارادہ کیا کہ اپنی پرانی رہائش گاہ سے منتقل ہو کر مسجد کے قریب آکر سکونت پذیر ہوجائیں، نبی ﷺ کو یہ بات معلوم ہوئی تو آپ ﷺ کو مدینہ منورہ کا خالی ہونا اچھا نہ لگا، اس لئے فرمایا اے بنو سلمہ ! کیا تم مسجد کے طرف اٹھنے والے قدموں کا ثواب حاصل نہیں کرنا چاہتے ؟
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نماز پڑھاتے ہوئے کسی بچے کے رونے کی آواز سنی اور نماز ہلکی کردی، ہم لوگ سمجھ گئے کہ نبی ﷺ نے اس کی ماں کی وجہ سے نماز کو ہلکا کردیا ہے، یہ اس بچے پر شفقت کا اظہار تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی کہ میں نے نبی ﷺ سے زیادہ کسی کو نماز مکمل اور مختصر کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حمید (رح) کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کیا نبی ﷺ نے انگوٹھی بنوائی تھی ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! ایک مرتبہ نبی ﷺ نے نماز عشاء کو نصف رات تک موخر کردیا اور فرمایا لوگ نماز پڑھ کر سو گئے لیکن تم نے جتنی دیر تک نماز کا انتظار کیا، تم نماز ہی میں شمار ہوئے، اس وقت نبی ﷺ کی انگوٹھی کی سفیدی اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نماز کا وقت ہوگیا، نبی ﷺ ایک آدمی کے ساتھ مسجد میں تنہائی میں گفتگو فرما رہے تھے، جس وقت آپ ﷺ نماز کے لئے اٹھے تو لوگ سوچکے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حمید کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت انس (رض) سے نبی ﷺ کی رات کی نماز کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم رات کے جس وقت نبی ﷺ کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھنا چاہتے تھے، دیکھ سکتے تھے اور جس وقت سوتا ہوا دیکھنے کا ارادہ ہوتا تو وہ بھی دیکھ لیتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے سینگی لگوانے کی اجرت کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ابوطیبہ نے نبی ﷺ کے سینگی لگائی، نبی ﷺ نے اسے دو صاع جَو دینے کا حکم دیا اور اس کے مالک سے بات کی تو انہوں نے اس پر تخفیف کردی۔ اور فرمایا بہترین علاج سینگی لگوانا اور قسط بحری کا استعمال ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نماز کھڑی ہوئی تو نبی ﷺ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا صفیں سیدھی کرلو اور جڑ کر کھڑے ہو کیونکہ میں تمہیں اپنے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے انصار کو بلایا تاکہ بحرین سے آئے ہوئے مال کا حصہ انہیں تقسیم کردیں، لیکن وہ کہنے لگے کہ پہلے ہمارے مہاجر بھائیوں کو ہمارے برابر حصہ الگ کیجئے، نبی ﷺ نے ان کے جذبہ ایثار کو دیکھ کر فرمایا میرے بعد تمہیں ترجیحات کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن تم صبر کرنا تاآنکہ مجھ سے آملو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ مجھ سے نبی ﷺ کا یہ فرمان بیان کیا گیا لیکن میں نے اسے خود نہیں سنا کہ تم میں ایک قوم ایسی آئے گی جو عبادت کرے گی اور دینداری پر ہوگی، حتیٰ کہ لوگ ان کی کثرت عبادت پر تعجب کیا کریں گے اور وہ خود بھی خود پسندی میں مبتلاء ہوں گے، وہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اور خلفاء ثلاثہ (رض) نماز میں قرأت کا آغاز " الحمد للہ رب العلمین " سے کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں ایک دن کھڑا لوگوں کو فصیخ پلا رہا تھا کہ ایک شخص آیا اور کہنے لگا کہ شراب حرام ہوگئی، وہ کہنے لگے انس ! تمہارے برتن میں جتنی شراب ہے سب انڈیل دو ، راوی نے ان سے شراب کی تفتیش کی تو فرمایا کہ وہ تو صرف کچی اور پکی کھجور ملا کر بنائی گئی نبیذ تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو اپنے دو بیٹوں کے کندھوں کا سہارا لے کر چلتے ہوئے دیکھا تو پوچھا کہ یہ کیا ماجرا ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے پیدل چل کر حج کرنے کی منت مانی تھی، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ اس بات سے غنی ہے کہ یہ شخص اپنے آپ کو تکلیف میں مبتلاء کرے، پھر آپ ﷺ نے اسے سوار ہونے کا حکم دیا، چناچہ وہ سوار ہوگیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ اسے دفن کردینا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کا گذر ایک آدمی پر ہوا جو قربانی کا جانور ہانکتے ہوئے چلا جارہا تھا، نبی ﷺ نے اس سے سوار ہونے کے لئے فرمایا : اس نے کہا کہ یہ قربانی کا جانور ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا اگرچہ قربانی کا جانور ہی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے قربانی کرتے ہوئے اللہ کا نام لے کر تکبیر کہی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دو چتکبرے سینگ دار مینڈھے قربانی میں پیش کرتے تھے اور اللہ کا نام لے کر تکبیر کہتے تھے، میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ انہیں اپنے ہاتھ سے ذبح کرتے تھے اور ان کے پہلو پر اپنا پاؤں رکھتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک یہودی نے ایک انصار بچی کو اس زیور کی خاطر قتل کردیا جو اس نے پہن رکھا تھا اور پتھر مار مار کر اس کا سر کچل دیا، نبی ﷺ نے بھی قصاصاً اس کا سر دو پتھروں کے درمیان کچل دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
یسار کہتے ہیں کہ میں ثابت بنائی (رح) کے ساتھ جارہا تھا، راستے میں ان کا گذر کچھ بچوں پر ہوا، انہوں نے انہیں سلام کیا اور فرمایا حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کا گذر کچھ بچوں پر ہوا، جو کھیل رہے تھے، نبی ﷺ نے انہیں سلام کیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میری امت کے کچھ لوگ جہنم میں داخل کئے جائیں گے جب وہ جل کو کوئلہ بن جائیں گے تو انہیں جنت میں داخل کردیا جائے گا، اہل جنت پوچھیں گے کہ یہ کون لوگ ہیں ؟ انہیں بتایا جائے گا کہ یہ جہنمی ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حج اور عمرہ کا تلبیہ اکٹھے پڑھتے ہوئے یوں فرمایا " لبیک بحجۃ و عمرۃ معاً
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حج اور عمرہ کا تلبیہ اکٹھے پڑھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ ایک انصاری کے گھر میں تھے، نبی ﷺ آئے اور کھڑے ہو کر دروازے کے کواڑ پکڑ لئے اور فرمایا امراء قریش میں سے ہوں گے اور ان کا تم پر حق بنتا ہے اور ان پر تمہارا بھی اسی طرح حق بنتا ہے، جب لوگ ان سے رحم کی درخواست کریں تو وہ ان سے رحم کا معاملہ کریں، وعدہ کریں تو پورا کریں، فیصلہ کریں تو انصاف کریں، جو شخص ایسا نہ کرے اس پر اللہ کی، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کا گذر حضرت سعد (رض) پر ہوا، وہ دوانگلیوں سے اشارہ کرتے ہوئے دعاء کر رہے تھے، نبی ﷺ نے فرمایا سعد ! ایک انگلی رکھو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم میں سے کسی پر قیامت قائم ہوجائے اور اس کے ہاتھ میں کھجور کا پودا ہو، تب بھی اسے چاہئے کہ اسے گاڑ دے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنے ہاتھ اتنے بلند فرماتے کہ آپ ﷺ کی بغلوں کی سفیدی تک دکھائی دیتی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میری امت میں سے میری امت پر سب سے زیادہ مہربان ابوبکر (رض) ہیں، دین کے معاملے میں سب سے زیادہ سخت عمر (رض) ہیں، سب سے زیادہ سچی حیاء والے عثمان (رض) ہیں، حلال و حرام کے سب سے بڑے عالم معاذ بن جبل (رض) ہیں، کتاب اللہ کے سب سے بڑے قاری ابی بن کعب (رض) ہیں، علم وراثت کے سب سے بڑے عالم زید بن ثابت (رض) ہیں اور ہر امت کا ایک امین ہوتا ہے، اس امت کے امین ابوعبیدہ بن الجراح (رض) ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
قتادہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ کو کون سا لباس پسند تھا ؟ انہوں نے فرمایا کہ دھاری دار یمنی چادر۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مجھے تو مسلمان پر تعجب ہوتا ہے کہ اللہ اس کے لئے جو فیصلہ بھی فرماتا ہے وہ اس کے حق میں بہتر ہی ہوتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ کو مخاطب کرتے ہوئے " یا خیر البریہ " کہہ دیا، نبی ﷺ نے فرمایا وہ تو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ کو مخاطب کرتے ہوئے " یا خیر البریہ " کہہ دیا، نبی ﷺ نے فرمایا وہ تو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص نماز پڑھنا بھول جائے یا سو جائے، تو اس کا کفارہ یہی ہے کہ جب یاد آئے، اسے پڑھ لے کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے " میری یاد کے لئے نماز قائم کرو،
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
اور فرمایا کہ نبی ﷺ جب کسی غزوے پر روانہ ہوتے تو فرماتے اے اللہ ! تو ہی میرا بازو ہے، تو ہی میرا پروردگار ہے اور تیرے ذریعے ہی میں قتال کرتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے لئے ایک چٹائی کے کونے پر پانی چھڑک دیا گیا، نبی ﷺ نے وہاں دو رکعتیں پڑھ دیں، ایک آدمی نے یہ سن کر حضرت انس (رض) سے پوچھا کیا نبی ﷺ چاشت کی نماز پڑھتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو وہ نماز صرف اسی دن پڑھتے ہوئے دیکھا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مہینہ تک رکوع کے بعد قنوت نازلہ پڑھی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے جب سورج روشن اور اپنے حلقے کی شکل میں ہوتا تھا، میں مدینہ منورہ کے ایک کونے میں واقع اپنے محلے اور گھر میں پہنچتا اور ان سے کہتا کہ نبی ﷺ نماز پڑھ چکے ہیں، لہٰذا تم بھی اٹھ کر نماز پڑھ لو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ کو راستے میں ایک کجھور پڑی ہوئی ملتی تو نبی ﷺ فرماتے اگر مجھے یہ اندیشہ ہوتا کہ یہ صدقہ کی ہوگی تو میں اسے کھا لیتا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت ام حرام (رض) کے گھر میں بستر پر نماز پڑھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ ایک مرتبہ مسجد میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ دو ستونوں کے درمیان ایک رسی لٹک رہی ہے، پوچھا یہ کیسی رسی ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ زینب کی رسی ہے، نماز پڑھتے ہوئے جب انہیں سستی یا تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے تو وہ اس کے ساتھ اپنے آپ کو باند ھ لیتی ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اسے کھول دو ، پھر فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھے تو نشاط کی کیفیت برقرار رہنے تک پڑھے اور جب سستی یا تھکاوٹ محسوس ہو تو رک جائے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی بڑا بھاری کم تھا، وہ نبی ﷺ کے ساتھ نماز پڑھنے کے لئے بار بار نہیں آسکتا تھا، اس نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ میں بار بار آپ کے ساتھ آکر نماز پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتا، اگر آپ کسی دن میرے گھر تشریف لا کر کسی جگہ نماز پڑھ دیں تو میں وہیں پر نماز پڑھ لیا کروں گا، چناچہ اس نے ایک مرتبہ دعوت کا اہتمام کر کے نبی ﷺ کو بلایا اور ایک چٹائی کے کونے پر پانی چھڑک دیا، نبی ﷺ نے وہاں دو رکعتیں پڑھ دیں، آل جارود میں سے ایک آدمی نے یہ سن کر حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ چاشت کی نماز پڑھتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو وہ نماز صرف اسی دن پڑھتے ہوئے دیکھا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ماہ رمضان میں نبی ﷺ باہر تشریف لائے اور مختصر سی نماز پڑھا کر چلے گئے، کافی دیر گذرنے کے بعد دوبارہ آئے اور مختصر سی نماز پڑھا کر دوبارہ واپس چلے گئے اور کافی دیر تک اندر رہے، جب صبح ہوئی تو صحابہ (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! ہم آج رات بیٹھے ہوئے تھے، آپ تشریف لائے اور مختصر سی نماز پڑھائی اور کافی دیر کے لئے گھر میں چلے گئے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں نے تمہاری وجہ سے ہی ایسا کیا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ حضرت ابی بن کعب (رض) سے فرمایا کہ اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ تمہیں قرآن پڑھ کر سناؤں، حضرت ابی بن کعب (رض) نے عرض کیا کہ کیا اللہ نے میرا نام لے کر کہا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! یہ سن کر ابی بن کعب (رض) رو پڑے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی مبارک ڈاڑھی میں بیس بال بھی سفید نہ تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کی بیعت بات سننے اور ماننے کی شرط پر کی تھی اور نبی ﷺ نے اس میں " حسب طاقت " کی قید لگا دی تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تمام لوگوں میں سب سے زیادہ خوبصورت، سخی اور بہادر تھے، ایک مرتبہ رات کے وقت اہل مدینہ دشمن کے خوف سے گھبرا اٹھے اور اس آواز کے رخ پر چل پڑے، دیکھا تو نبی ﷺ واپس چلے آرہے ہیں اور حضرت ابوطلحہ (رض) کے بےزین گھوڑے پر سوار ہیں، گردن میں تلوار لٹکا رکھی ہے اور لوگوں سے کہتے جا رہے ہیں کہ گھبرانے کی کوئی بات نہیں، مت گھبراؤ اور گھوڑے کے متعلق فرمایا کہ ہم نے اسے سمندر جیسا رواں پایا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تین سانسوں میں پانی پیتے تھے اور فرماتے تھے کہ یہ طریقہ زیادہ آسان، خوشگوار اور مفید ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تین سانسوں میں پانی پیا کرتے تھے، خود حضرت انس (رض) بھی تین سانس لیتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کبھی کبھار اپنی تمام ازواج مطہرات کے پاس ایک ہی رات میں ایک ہی غسل سے جایا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کبھی کبھار اپنی تمام ازواج مطہرات کے پاس ایک ہی رات میں ایک ہی غسل سے جایا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت علی کرم اللہ وجہ جب یمن سے واپس آئے تو نبی ﷺ نے ان سے پوچھا کہ تم نے کس نیت سے احرام باندھا ہے ؟ انہوں نے عرض کیا اس نیت سے احرام باندھا کہ نبی ﷺ نے جس کی نیت کی ہو، میرا بھی وہی احرام ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اگر میں اپنے ساتھ ہدی کا جانور نہ لایا ہوتا تو حلال ہوچکا ہوتا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جنت میں ایک درخت ایسا ہے جس کے سائے میں اگر کوئی سوار سو سال تک چلتا رہے تب بھی اس کا سایہ ختم نہ ہوگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
علاء ابن عبدالرحمن (رح) کہتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم ظہر کی نماز پڑھ کر حضرت انس (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے، کچھ ہی دیر بعد وہ عصر کی نماز پڑھنے کھڑے ہوگئے، جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے ان سے کہا کہ عصر کی نماز اتنی جلدی ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے وہ منافق کی نماز ہے کہ منافق نماز کو چھوڑے رکھتا ہے، حتیٰ کہ جب سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان آجاتا ہے تو وہ نماز پڑھنے کھڑا ہوتا ہے اور چار ٹھونگیں مار کر اس میں اللہ کو بہت تھوڑا یاد کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے بحوالہ عبادہ بن صامت (رض) مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مسلمان کا خواب اجزاء نبوت میں سے چھیالیسواں جزو ہوتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی ﷺ جب مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو آپ ﷺ نے خود پہن رکھا تھا، کسی شخص نے آکر بتایا کہ ابن اخطل خانہ کعبہ کے پردوں کے ساتھ چمٹا ہوا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا پھر بھی اسے قتل کردو، ام مالک (رح) فرماتے ہیں کہ اس دن نبی ﷺ حالت احرام میں نہ تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت صفیہ (رض) کو آزاد کر کے ان سے نکاح کرلیا۔ راوی نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ اے ابوحمزہ ! نبی ﷺ نے انہیں کتنا مہر دیا تھا ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر قرار دے کر ان سے نکاح کیا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے ساتھ مدینہ منورہ میں چار رکعتیں اور ذوالحلیفہ میں دو رکعتیں پڑھی ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی " جس کا نام انحشہ تھا " امہات المومنین کی سواریوں کو ہانک رہا تھا، اس نے جانوروں کو تیزی سے ہانکنا شروع کردیا، اس پر نبی ﷺ نے فرمایا انجشہ ! ان آبگینوں کو آہستہ لے چلو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ قبیلہ عکل کے آٹھ آدمی نبی ﷺ کے پاس آکر مسلمان ہوگئے، لیکن انہیں مدینہ منورہ کی آب و ہوا موافق نہ آئی، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ اگر تم ہمارے اونٹوں کے پاس جا کر ان کا دودھ پیو تو شاید تندرست ہوجاؤ، چناچہ انہوں نے ایسا ہی کیا، لیکن جب وہ صحیح ہوگئے تو دوبارہ مرتد ہو کر کفر کی طرف لوٹ گئے، نبی ﷺ کے مسلمان چرواہے کو قتل کردیا اور نبی ﷺ کے اونٹوں کو بھگا کرلے گئے، نبی ﷺ نے ان کے پیچھے صحابہ کو بھیجا، انہیں پکڑ کر نبی ﷺ کے سامنے پیش کیا گیا، نبی ﷺ نے ان کے ہاتھ پاؤں مخالف سمت سے کٹوا دیئے، ان کی آنکھوں میں سلائیاں پھر وادیں اور انہیں پتھریلے علاقوں میں چھوڑ دیا یہاں تک کہ وہ مرگئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے ایک مرتبہ کسی نے لہسن کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ نبی ﷺ فرمایا جو شخص اس درخت سے کچھ کھائے، وہ ہمارے قریب نہ آئے، یا ہمارے ساتھ نماز نہ پڑھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے سامنے سے ایک جنازہ گذرا، کسی شخص نے اس کی تعریف کی، لوگوں نے اس کی تعریف کی، نبی ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا واجب ہوگئی، پھر دوسرا جنازہ گذرا اور لوگوں نے اس کی مذمت کی، نبی ﷺ نے پھر تین مرتبہ فرمایا واجب ہوگئی، حضرت عمر (رض) نے عرض کیا کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، پہلا جنازہ گذرا اور لوگوں نے اس کی تعریف کی تب بھی آپ نے تینوں مرتبہ فرمایا واجب ہوگئی اور جب دوسرا جنازہ گذرا اور لوگوں نے اس کی مذمت بیان کی تب بھی آپ نے تین مرتبہ فرمایا واجب ہوگئی ؟ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تم لوگ جس کی تعریف کردو، اس کے لئے جنت واجب ہوگئی اور جس کی مذمت بیان کردو، اس کے لئے جہنم واجب ہوگئی، پھر تین مرتبہ فرمایا کہ تم لوگ زمین میں اللہ کے گواہ ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے سامنے سے ایک جنازہ گذرا، کسی شخص نے اس کی تعریف کی، لوگوں نے اس کی تعریف کی، نبی ﷺ نے فرمایا واجب ہوگئی، پھر دوسرا جنازہ گذرا اور لوگوں نے اس کی مذمت کی، نبی ﷺ نے فرمایا واجب ہوگئی، لوگوں نے عرض کیا کہ آپ نے دونوں کے لئے " واجب ہوگئی " فرمایا : اس کی کیا وجہ ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا یہ قوم کی گواہی ہے اور مسلمان زمین میں اللہ کے گواہ ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے خیبر میں فجر کی نماز منہ اندھیرے پڑھی اور اللہ اکبر کہہ کر فرمایا خیبر برباد ہوگیا، جب ہم کسی قوم کے صحن میں اترتے ہیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بڑی بدترین ہوتی ہے، لوگ اس وقت کام پر نکلے ہوئے تھے، وہ کہنے لگے کہ محمد اور لشکر آگئے، پھر نبی ﷺ نے خیبر کو فتح کرلیا، ان کے لڑاکا افراد کو قتل اور بچوں کو قیدی بنالیا، حضرت صفیہ (رض) ، حضرت دحیہ (رض) کے حصے میں آگئی، بعد میں وہ نبی ﷺ کے پاس آگئیں اور نبی ﷺ نے انہیں آزاد کر کے ان سے نکاح کرلیا اور ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر قرار دے دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اپنے لئے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی اور فرمایا کہ ہم نے ایک انگوٹھی بنوائی ہے اور اس پر ایک عبارت محمد رسول اللہ نقش کروائی ہے، لہٰذا کوئی شخص اپنی انگوٹھی پر یہ عبارت نقش نہ کروائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مردوں کو زعفران کی خوشبو لگانے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! ہم لوگ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کب چھوڑیں گے ؟ فرمایا جب تم میں وہ چیزیں ظاہر ہوجائیں جو بنی اسرائیل میں در آئی تھیں، جب بےحیائی بڑوں میں اور حکومت چھوٹوں میں اور علم کمینوں میں آجائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ سفر پر تھے اور حدی خوان امہات المومنین کی سواریوں کو ہانک رہا تھا، اس نے جانوروں کو تیزی کے ساتھ ہانکنا شروع کردیا، اس پر نبی ﷺ نے ہنستے ہوئے فرمایا انجثہ ! ان آبگینوں کو آہستہ لے کر چلو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ مدینہ منورہ سے نکلے، نبی ﷺ واپسی تک دو دو رکعتیں پڑھتے رہے، راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ نے اس سفر میں کتنے دن قیام فرمایا تھا ؟ انہوں نے بتایا دس دن۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ مکہ مکرمہ روانہ ہوئے، میں نے نبی ﷺ کو حج وعمرہ کا تلبیہ اکٹھے پڑھتے ہوئے سنا ہے کہ آپ ﷺ یوں فرما رہے تھے " لبیک عمرۃ و حجا "
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ میں اور حضرت ابوطلحہ (رض) خیبر سے واپس آرہے تھے، نبی ﷺ کے پیچھے حضرت صفیہ (رض) سوار تھیں، ایک مقام پر نبی ﷺ کی اونٹنی پھسل گئی، نبی ﷺ اور حضرت صفیہ (رض) گرگئے، حضرت ابوطلحہ (رض) تیزی سے وہاں پہنچے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! اللہ مجھے آپ پر قربان کرے، کوئی چوٹ تو نہیں آئی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، خاتون کی خبر لو، چناچہ حضرت ابوطلحہ (رض) اپنے چہرے پر کپڑا ڈال کر ان کے پاس پہنچے اور حضرت صفیہ (رض) پر کپڑا ڈال دیا، اس کے بعد سواری کو دوبارہ تیار کیا، پھر ہم سب سوار ہوگئے اور ہم میں سے ایک نے دائیں جانب سے اور دوسرے نے بائیں جانب سے اسے اپنے گھیرے میں لے لیا، جب ہم لوگ مدینہ منورہ کے قریب پہنچے یا پتھریلے علاقوں کی پشت پر پہنچے تو نبی ﷺ نے فرمایا ( آيِبُونَ عَابِدُونَ تَائِبُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ ) ہم اللہ کی عبادت کرتے ہوئے، توبہ کرتے ہوئے اور اپنے رب کی تعریف کرتے ہوئے واپس آئے ہیں، نبی ﷺ مسلسل یہ جملے کہتے رہے تاآنکہ ہم مدینہ منورہ میں داخل ہوگئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حجاج بن حسان (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت انس (رض) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، اسی اثناء میں انہوں نے ایک برتن منگوایا جس میں لوہے کے تین ٹکڑے اور ایک حلقہ لگا ہوا تھا، انہوں نے وہ برتن ایک کالے غلاف سے نکالا تھا، جو چوتھائی سے کم اور نصف سے کچھ زیادہ تھا، حضرت انس (رض) کے حکم پر اس میں ہمارے لئے پانی ڈالا گیا، ہم نے وہ پانی نوش کیا اور اپنے سر اور چہروں پر ڈالا اور نبی ﷺ پر درود وسلام پڑھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حمید (رح) کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت انس (رض) سے دریافت کیا کہ کیا نبی ﷺ دعاء میں ہاتھ اٹھاتے تھے ؟ تو انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ جمعہ کے دن نبی ﷺ سے لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! بارش رکی ہوئی ہے، زمینیں خشک پڑی ہیں اور مال تباہ ہو رہے ہیں۔ نبی ﷺ نے یہ سن کر اپنے ہاتھ بلند کئے کہ مجھے آپ ﷺ کی مبارک بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگی اور نبی ﷺ نے طلب باراں کے حوالے سے دعاء فرمائی، جس وقت آپ ﷺ نے اپنے دست مبارک بلند کئے تھے، اس وقت ہمیں آسمان پر کوئی بادل نظر نہیں آرہا تھا اور جب نماز سے فارغ ہوئے تو قریب کے گھر میں رہنے والے نوجوانوں کو اپنے گھر واپس پہنچنے میں دشواری ہو رہی تھی، جب اگلا جمعہ ہوا تو لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! گھروں کی عمارتیں گرگئیں اور سوار مدینہ سے باہر ہی رکنے پر مجبور ہوگئے، یہ سن کر نبی ﷺ نے اللہ سے دعاء کی کہ اے اللہ ! یہ بارش ہمارے ارد گرد فرما، ہم پر نہ برسا، چناچہ مدینہ سے بارش چھٹ گئی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ باہر نکلے تو انصار سے ملاقات ہوگئی، نبی ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے، میں تم سے محبت کرتا ہوں، تم انصار کے نیکیوں کی نیکی قبول کرو اور ان کے گناہگار سے تجاوز اور درگذر کرو، کیونکہ انہوں نے اپنا فرض نبھا دیا اور ان کا حق باقی رہ گیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سردی کے ایک دن باہر نکلے تو دیکھا کہ مہاجرین و انصار خندق کھود رہے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ ! اصل خیر تو آخرت کی ہی خیر ہے، پس انصار اور مہاجرین کو معاف فرما، صحابہ (رض) نے جواباً یہ شعر پڑھا کہ " ہم ہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے محمد ﷺ سے جہاد پر بیعت کی ہے جب تک ہم زندہ ہیں۔ "
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ حنین کے موقع پر اللہ نے جب بنو ہوازن کا مال غنیمت نبی ﷺ کو عطاء فرمایا اور نبی ﷺ عیینہ اور اقرع وغیرہ کے ایک ایک یہودی کو سو سو اونٹ دینے لگے تو انصار کے کچھ لوگ کہنے لگے اللہ تعالیٰ نبی ﷺ کی بخشش فرمائے، کہ وہ قریش کو دیئے جا رہے ہیں اور ہمیں نظر انداز کر رہے ہیں جب کہ ہماری تلواروں سے ابھی تک خون کے قطرے ٹپک رہے ہیں۔ نبی ﷺ کو یہ بات معلوم ہوئی تو آپ ﷺ نے انصاری صحابہ (رض) کو بلا بھیجا اور فرمایا کیا تم لوگ اس بات پر خوش نہیں ہو کہ لوگ مال و دولت لے کر چلے جائیں اور تم پیغمبر اللہ کو اپنے گھروں میں لے جاؤ، وہ کہنے لگے کیوں نہیں یا رسول اللہ ﷺ ! پھر نبی ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے، اگر لوگ ایک وادی میں چل رہے ہوں اور انصار دوسری جانب، تو میں انصار کی وادی اور گھاٹی کو اختیار کروں گا۔ انصار میرا پردہ ہیں اور اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار ہی کا ایک فرد ہوتا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ حضرت ام سلیم (رض) کے یہاں تشریف لائے، انہوں نے نبی ﷺ کے سامنے کھجوریں اور گھی پیش کیا، نبی ﷺ اس دن روزے سے تھے اس لئے فرمایا کہ کھجوریں اس کے برتن میں اور گھی اس کی بالٹی میں ڈال دو ، پھر گھر کے ایک کونے میں کھڑے ہو کر آپ ﷺ نے دو رکعت نماز پڑھی، ہم نے بھی نبی ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، پھر نبی ﷺ نے حضرت ام سلیم (رض) اور ان کے اہل خانہ کے لئے دعاء فرمائی، حضرت ام سلیم (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! میری ایک خاص چیز بھی ہے، نبی ﷺ نے پوچھا وہ کیا ہے ؟ عرض کیا آپ کا خادم انس، اس پر نبی ﷺ نے دنیا و آخرت کی کوئی خیر ایسی نہ تھی جو میرے لئے نہ مانگی ہو اور فرمایا اے اللہ ! اسے مال اور اولاد عطاء فرما اور ان میں برکت عطاء فرما، وہ خود کہتے ہیں کہ مجھے میری بیٹی نے بتایا ہے کہ میری نسل میں سے ایک سو چوبیس سے زائد آدمی فوت ہو کر دفن ہوچکے ہیں اور میں مال و دولت میں تمام انصار سے بڑھ کر ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے نبی ﷺ جب بدر کی طرف روانہ ہوگئے تو لوگوں سے مشورہ کیا، اس کے جواب میں حضرت صدیق اکبر (رض) نے ایک مشورہ دیا، پھر دوبارہ مشورہ مانگا تو حضرت عمر (رض) نے مشورہ دے دیا، یہ دیکھ کر نبی ﷺ خاموش ہوگئے، ایک انصاری نے کہا کہ نبی ﷺ تم سے مشورہ لینا چاہتے ہیں، اس پر انصاری صحابہ (رض) کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! بخدا ! ہم اس طرح نہ کہیں گے جیسے بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا تھا کہ تم اور تمہارا رب جا کر لڑو، ہم یہاں بیٹھے ہیں، بلکہ اگر آپ اونٹوں کے جگر مارتے ہوئے برک الغماد تک جائیں گے تب بھی ہم آپ کے ساتھ ہوں گے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے نماز پڑھاتے ہوئے کسی بچے کے رونے کی اواز سنی اور نماز ہلکی کردی، ہم لوگ سمجھ گئے کہ نبی ﷺ نے اس کی ماں کی وجہ سے نماز کو ہلکا کردیا ہے، یہ اس پر شفقت کا اظہار تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حمید کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ خضاب لگاتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ پر بڑھاپے کا عیب نہیں آیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ابوطلحہ (رض) کا ایک بیٹا " جس کا نام ابو عمیر تھا " نبی ﷺ اس کے ساتھ ہنسی مذاق کیا کرتے تھے، ایک دن نبی ﷺ نے اسے غمگین دیکھا تو فرمایا اے ابو عمیر ! کیا کیا نغیر (چڑیا، جو مرگئی تھی)
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ام سلیم (رض) کے یہاں حضرت ابوطلحہ (رض) کا بچہ پیدا ہوا، انہوں نے اپنے بیٹے انس کے ساتھ اسے نبی ﷺ کے پاس بھیجا اور نبی ﷺ نے اسے گھٹی دی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کو قبلہ مسجد کی طرف تھوک لگا ہوا نظر آیا، نبی ﷺ کی طبیعت پر یہ چیز اتنی شاق گذری کہ چہرہ مبارک پر ناگواری کے آثار واضح ہوگئے، نبی ﷺ نے اسے صاف کر کے فرمایا کہ انسان جب نماز پڑھنے کے لئے کھڑا ہوتا ہے تو اپنے رب سے مناجات کرتا ہے، اس لئے اسے چاہئے کہ اپنی بائیں جانب یا پاؤں کے نیچے تھوکے اور اس طرح اشارہ کیا کہ اسے کپڑے میں لے کر مل لے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نماز کھڑی ہوئی اور ایک آدمی تیزی سے آیا، اس کا سانس پھولا ہوا تھا، صف تک پہنچ کر وہ کہنے لگا " الحمدللہ حمدا کثیرا طیبا مبارکا فیہ " نبی ﷺ نے نماز سے فارغ ہو کر پوچھا کہ تم میں سے کون بولا تھا ؟ اس نے اچھی بات کہی تھی، چناچہ وہ آدمی کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! میں بولا تھا، میں تیزی سے آرہا تھا اور صف کے قریب پہنچ کر میں نے یہ جملہ کہا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا میں نے بارہ فرشتوں کو اس کی طرف تیزی سے بڑھتے ہوئے دیکھا کہ کون اس جملے کو پہلے اٹھاتا ہے، پھر فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز کے لئے آئے تو سکون سے چلے، جتنی نماز مل جائے سو پڑھ لے اور جو رہ جائے اسے قضاء کرلے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ جنت البقیع میں تھے، کہ ایک آدمی نے " ابوالقاسم " کہہ کر کسی کو آواز دی، نبی ﷺ نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو اس نے کہا کہ میں آپ کو مراد نہیں لے رہا، اس پر نبی ﷺ نے فرمایا میرے نام پر تو اپنا نام رکھ سکتے ہو لیکن میری کنیت پر اپنی کنیت نہ رکھا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حمید کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ نے انگوٹھی بنوائی تھی ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! ایک مرتبہ نبی ﷺ نے نماز عشاء کو نصف رات تک مؤخر کردیا اور نماز کے بعد ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا لوگ نماز پڑھ کر سو گئے لیکن تم نے جتنی دیر تک نماز کا انتظار کیا تم نماز ہی میں شمار ہوئے، اس وقت نبی ﷺ کی انگوٹھی کی سفیدی اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کسی شخص نے نبی ﷺ سے فجر کا وقت پوچھا تو نبی ﷺ نے حضرت بلال (رض) کو طلوع فجر کے وقت حکم دیا اور نماز کھڑی کردی، پھر اگلے دن خوب روشنی میں کر کے نماز پڑھائی اور فرمایا نماز فجر کا وقت پوچھنے والا کہاں ہے ؟ ان دو وقتوں کے درمیان نماز فجر کا وقت ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھتے تھے، پھر ہم میں سے کوئی شخص بنو سلمہ کے پاس جاتا تو اس وقت بھی وہ اپنا تیر گرنے کی جگہ کو بخوبی دیکھ سکتا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
سعید بن یزید (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ اپنے جوتوں میں نماز پڑھ لیتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں !۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ہر امت کا ایک امین ہوتا ہے اور ابوعبیدہ اس امت کے امین ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کبھی کبھار اپنی تمام ازواج مطہرات کے پاس ایک ہی رات میں ایک ہی غسل سے جایا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دو چتکبرے سینگ دار مینڈھے قربانی میں پیش کرتے تھے اور اللہ کا نام لے کر تکبیر کہتے تھے، میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ انہیں اپنے ہاتھ سے ذبح کرتے تھے اور ان کے پہلو پر اپنا پاؤں رکھتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ میں اور حضرت ابوطلحہ (رض) خیبر سے واپس آرہے تھے، نبی ﷺ کے پیچھے حضرت صفیہ (رض) سوار تھیں، ایک مقام پر نبی ﷺ کی اونٹنی پھسل گئی، نبی ﷺ اور حضرت صفیہ (رض) گرگئے، حضرت ابوطلحہ (رض) تیزی سے وہاں پہنچے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! اللہ مجھے آپ پر قربان کرے، کوئی چوٹ تو نہیں آئی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، خاتون کی خبر لو، چناچہ حضرت ابوطلحہ (رض) اپنے چہرے پر کپڑا ڈال کر ان کے پاس پہنچے اور حضرت صفیہ (رض) پر کپڑا ڈال دیا، اس کے بعد سواری کو دوبارہ تیار کیا، پھر ہم سب سوار ہوگئے اور ہم میں سے ایک نے دائیں جانب سے اور دوسرے نے بائیں جانب سے اسے اپنے گھیرے میں لے لیا، جب ہم لوگ مدینہ منورہ کے قریب پہنچے یا پتھریلے علاقوں کی پشت پر پہنچے تو نبی ﷺ نے فرمایا ہم اللہ کی عبادت کرتے ہوئے، توبہ کرتے ہوئے اور اپنے رب کی تعریف کرتے ہوئے واپس آئے ہیں، نبی ﷺ مسلسل یہ جملے کہتے رہے تاآنکہ ہم مدینہ منورہ میں داخل ہوگئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی مدینہ منورہ تشریف آوری کے بعد حضرت عبداللہ بن سلام (رض) بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! میں آپ سے تین باتیں پوچھتا ہوں جنہیں کسی نبی کے علاوہ کوئی نہیں جانتا، نبی ﷺ نے فرمایا پوچھو، انہوں نے کہا کہ قیامت کی سب سے پہلی علامت کیا ہے ؟ اہل جنت کا سب سے پہلا کھانا کیا چیز ہوگی ؟ اور بچہ اپنے ماں باپ کے مشابہہ کیسے ہوتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ان کا جواب مجھے ابھی ابھی حضرت جبرائیل امین (علیہ السلام) نے بتایا ہے، عبداللہ کہنے لگے وہ تو فرشتوں میں یہودیوں کا دشمن ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کی سب سے پہلی علامت تو وہ آگ ہوگی جو مشرق سے نکل کر تمام لوگوں کو مغرب میں جمع کرلے گی اور اہل جنت کا سب سے پہلا کھانا مچھلی کا جگر ہوگا اور بچے کے اپنے ماں باپ کے ساتھ مشابہہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اگر مرد کا " پانی عورت کے پانی پر غالب آجائے تو وہ بچے کو اپنی طرف کھینچ لیتا ہے اور اگر عورت کا پانی مرد کے پانی پر غالب آجائے تو وہ بچے کو اپنی طرف کھینچ لیتی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت بلال (رض) کو یہ حکم تھا کہ اذان کے کلمات جفت عدد میں اور اقامت کے کلمات طاق عدد میں کہا کریں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ مجھ سے نبی ﷺ کا یہ فرمان بیان کیا گیا لیکن میں نے اسے خود نہیں سنا کہ تم میں ایک قوم ایسی آئے گی جو عبادت کرے گی اور دینداری پر ہوگی، حتیٰ کہ لوگ ان کی کثرت عبادت پر تعجب کیا کریں گے اور وہ خود بھی خود پسندی میں مبتلاء ہوں گے، وہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں ایک دن کھڑا لوگوں کو فصیخ پلا رہا تھا کہ ایک شخص آیا اور کہنے لگا کہ شراب حرام ہوگئی، وہ کہنے لگے انس ! تمہارے برتن میں جتنی شراب ہے سب انڈیل دو ، راوی نے ان سے شراب کی تفتیش کی تو فرمایا کہ وہ تو صرف کچی اور پکی کھجور ملا کر بنائی گئی نبیذ تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
سعید بن یزید (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ قرأت کا آغاز بسم اللہ سے کرتے تھے یا الحمدللہ سے ؟ انہوں نے فرمایا کہ تم نے مجھ سے ایسا سوال پوچھا ہے جس کے متعلق مجھ سے کسی نے نہیں پوچھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ مدینہ منورہ سے نکلے، نبی ﷺ واپسی تک دو دو رکعتیں پڑھتے رہے، راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ نے اس سفر میں کتنے دن قیام فرمایا تھا ؟ انہوں نے بتایا دس دن۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) مدینہ منورہ میں آئے تو نبی ﷺ نے ان کے اور حضرت سعد بن ربیع (رض) کے درمیان بھائی چارہ قائم کردیا، حضرت سعد (رض) نے فرمایا کہ میں اپنا سارا مال دو حصوں میں تقسیم کرتا ہوں، نیز میری دو بیویاں ہیں، میں ان میں سے ایک کو طلاق دے دیتا ہوں، جب اس کی عدت گذر جائے تو آپ اس سے نکاح کرلیجئے، حضرت عبدالرحمن (رض) نے فرمایا اللہ تعالیٰ آپ کے مال اور اہل خانہ کو آپ کے لئے باعث برکت بنائے، مجھے بازار کا راستہ دکھا دیجئے، چناچہ انہوں نے حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) کو راستہ بتادیا، وہ چلے گئے، واپس آئے تو ان کے پاس کچھ پنیر اور گھی تھا جو وہ منافع میں بچا کر لائے تھے۔ کچھ عرصے کے بعد نبی ﷺ نے حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) کو دیکھا تو ان پر زرد رنگ کے نشانات پڑے ہوئے تھے، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا یہ نشان کیسے ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ میں نے ایک انصاری خاتون سے شادی کرلی ہے، نبی ﷺ نے پوچھا کہ مہر کتنا دیا ؟ انہوں نے بتایا کہ کجھور کی گٹھلی کے برابر سونا، نبی ﷺ نے فرمایا ولیمہ کرو، اگرچہ صرف ایک بکری ہی سے ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ بنو ہوازن کے لوگ غزوہ حنین میں بچے، عورتیں، اونٹ اور بکریاں تک لے کر آئے تھے، انہوں نے اپنی کثرت ظاہر کرنے کے لئے ان سب کو بھی مختلف صفوں میں کھڑا کردیا، جب جنگ چھڑی تو مسلمان پیٹھ پھیر کر بھاگ گئے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے، اس پر نبی ﷺ نے مسلمانوں کو آواز دی کہ اے اللہ کے بندو ! میں اللہ کا بندہ اور رسول (یہاں) ہوں، اے گروہ انصار ! میں اللہ کا بندہ اور رسول (یہاں) ہوں، اس کے بعد اللہ نے مسلمانوں کو فتح اور کافروں کو شکست سے دوچار کردیا۔ نبی ﷺ نے اس دن یہ اعلان فرمایا تھا کہ جو شخص کسی کافر کو قتل کرے گا، اس کا سارا سازوسامان قتل کرنے والے کو ملے گا، چناچہ حضرت ابوطلحہ (رض) نے نتہا اس دن بیس کافروں کو قتل کیا تھا اور ان کا سازوسامان لے لیا تھا۔ اسی طرح حضرت ابوقتادہ (رض) نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! میں نے ایک آدمی کو کندھے کی رسی پر مارا، اس نے زرہ پہن رکھی تھی، میں نے اسے بڑی مشکل سے قابو کر کے اپنی جان بچائی، آپ معلوم کرلیجئے کہ اس کا سامان کس نے لیا ہے ؟ ایک آدمی نے کھڑے ہو کر عرض کیا وہ سامان میں نے لے لیا ہے، یا رسول اللہ ﷺ ! آپ انہیں میری طرف سے اس پر راضی کرلیجئے اور یہ سامان مجھ ہی کو دے دیجئے، نبی ﷺ کی عادت مبارکہ یہ تھی کہ اگر کوئی شخص کسی چیز کا سوال کرتا تو اسے عطاء فرما دیتے یا پھر سکوت فرما لیتے، اس موقع پر آپ ﷺ خاموش ہوگئے، لیکن حضرت عمر (رض) کہنے لگے بخدا ! ایسا نہیں ہوسکتا کہ اللہ اپنے ایک شیر کو مال غنیمت عطاء کر دے اور نبی ﷺ وہ تمہیں دے دیں، نبی ﷺ نے مسکرا کر فرمایا عمر سچ کہہ رہے ہیں۔ غزوہ حنین ہی میں حضرت ام سلیم (رض) کے پاس ایک خنجر تھا، حضرت ابوطلحہ (رض) نے ان سے پوچھا کہ یہ تمہارے پاس کیا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ یہ میں نے اپنے پاس اس لئے رکھا ہے کہ اگر کوئی مشرک میرے قریب آیا تو میں اسی سے اس کا پیٹ پھاڑ دوں گی، حضرت ابوطلحہ (رض) نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ نے ام سلیم کی بات سنی ؟ پھر وہ کہنے لگیں یا رسول اللہ ﷺ ! جو لوگ آپ کو چھوڑ کر بھاگ گئے تھے، انہیں قتل کروا دیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا ام سلیم ! اللہ نے ہماری کفایت خود ہی فرمائی اور ہمارے ساتھ اچھا معاملہ کیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حضرت ام سلیم (رض) کے یہاں تشریف لے جایا کرتے تھے، ان کا ایک چھوٹا بیٹا تھا جس کا نام ابو عمیر تھا، نبی ﷺ نے اس سے فرمایا اے ابوعمیر ! کیا ہوا نغیر ؟ یہ ایک چڑیا تھی جس سے وہ کھیلا کرتے تھے، بعض اوقات نماز کا وقت آجاتا تو حضرت ام سلیم (رض) نبی ﷺ کے لئے جائے نماز بچھا دیتیں جس پر آپ ﷺ پانی چھڑک کر نماز پڑھتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت حضرت اسید بن حضیر (رض) اور ایک دوسرے صاحب اپنے کسی کام سے نبی ﷺ کے پاس بیٹھے گفتگو کر رہے تھے، اس دوران رات کا کافی حصہ بیت گیا اور وہ رات بہت تاریک تھی، جب وہ نبی ﷺ سے رخصت ہو کر نکلے تو ان کے ہاتھ میں ایک لاٹھی تھی، ان میں سے ایک آدمی کی لاٹھی روشن ہوگئی اور وہ اس کی روشنی میں چلنے لگے، جب دونوں اپنے اپنے راستے پر جدا ہونے لگے تو دوسرے کی لاٹھی بھی روشن ہوگئی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مری ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم میں سے کسی پر قیامت قائم ہوجائے اور اس کے ہاتھ میں کھجور کا پودا ہو، تب بھی اگر ممکن ہو تو اسے چاہیے کہ اسے گاڑ دے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
ہشام بن زید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے دادا کے ساتھ دارالامارۃ میں داخل ہوا، وہاں ایک مرغی کو باندھ کر اس پر نشانہ بازی کی جا رہی تھی، اسے جب تیر لگتا تو وہ چیخ مارتی، انہوں نے یہ دیکھ کر فرمایا کہ نبی ﷺ نے جانور کو باندھ کر اس پر نشانہ درست کرنے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک مرتبہ میں جنت میں داخل ہوا تو وہاں سونے کا ایک محل نظر آیا، میں نے پوچھا یہ محل کس کا ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ ایک قریشی نوجوان کا ہے، میں نے پوچھا وہ کون ہے ؟ لوگوں نے بتایا عمر بن خطاب (رض) عنہ، نبی ﷺ نے فرمایا مجھے اگر تمہاری غیرت کے بارے معلوم نہ ہوتا تو میں ضرور اس میں داخل ہوجاتا، حضرت عمر (رض) کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! میں جس کسی کے سامنے غیرت کا اظہار کروں، آپ کے سامنے نہیں کرسکتا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ مسجد میں اپنے صحابہ (رض) کے ساتھ تشریف فرما تھے، کہ ایک دیہاتی آیا اور مسجد میں پیشاب کرنے لگا، صحابہ کرام (رض) نے اسے خبردار کرنے کے لئے روکا، نبی ﷺ نے فرمایا اسے مت روکو، اسے چھوڑ دو ، پھر اس کے فارغ ہونے کے بعد اسے بلا کر فرمایا کہ ان مساجد میں کسی قسم کی گندگی، پیشاب اور پاخانہ کرنا مناسب نہیں ہے، یہ مساجد تو قرآن کریم کی تلاوت، ذکر اللہ اور نماز کے لئے ہوتی ہیں، پھر نبی ﷺ نے ایک آدمی سے فرمایا جا کر پانی کا ایک ڈول لے کر آؤ اور اس پر بہا دو ، چناچہ اس آدمی نے پانی کا ایک ڈول لا کر اس پیشاب پر بہا دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے گھر میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک آدمی آکر سوراخ سے اندر جھانکنے لگا، نبی ﷺ نے اپنے ترکش سے ایک تیر نکال کر اس کی طرف سیدھا کیا تو وہ آدمی پیچھے ہٹ گیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا دجال آئے گا تو مکہ اور مدینہ کے علاوہ ساری زمین کو اپنے پیروں سے روند ڈالے گا، وہ مدینہ آنے کی بھی کوشش کرے گا لیکن اس کے ہر دروازے پر فرشتوں کی صفیں پائے گا، پھر وہ " جرف " کے ویرانے میں پہنچ کر اپنا خیمہ لگائے گا، اس وقت مدینہ منورہ میں تین زلزلے آئیں گے اور ہر منافق مرد و عورت مدینہ سے نکل کر دجال سے جاملے گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار ہی کا ایک فرد ہوتا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نماز کھڑی ہوئی تو ایک آدمی تیزی سے آیا، اس کا سانس پھولا ہوا تھا، صف تک پہنچ کر وہ کہنے لگا " الحمد للہ حمدا کثیر طیبا مبارکا فیہ " نبی ﷺ نے نماز سے فارغ ہو کر پوچھا کہ تم میں سے کون بولا تھا ؟ اس نے اچھی بات کہی تھی، چناچہ وہ آدمی کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! میں بولا تھا، میں تیزی سے آرہا تھا اور صف کے قریب پہنچ کر میں نے یہ جملہ کہا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا میں نے بارہ فرشتوں کو اس کی طرف تیزی سے بڑھتے ہوئے دیکھا کہ کون اس جملے کو پہلے اٹھاتا ہے، لیکن انہیں سمجھ نہ آئی کہ اس کا کتنا ثواب لکھیں چناچہ انہوں نے اللہ تعالیٰ سے پوچھا، اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ کلمات اسی طرح لکھ لو جیسے میرے بندے نے کہے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میں جنت میں داخل ہوا تو اچانک ایک نہر پر نظر پڑی جس کے دونوں کناروں پر موتیوں کے خیمے لگے ہوئے تھے، میں نے اس میں ہاتھ ڈال کر پانی میں بہنے والی چیز کو پکڑا تو وہ مہکتی ہوئی مشک تھی میں نے جبرائیل (علیہ السلام) سے پوچھا کہ یہ کیا ہے ؟ تو انہوں نے بتایا کہ یہ نہر کوثر ہے جو اللہ نے آپ کو عطاء فرمائی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مہینہ تک قنوت نازلہ پڑھی ہے پھر اسے ترک فرما دیا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سجدوں میں اعتدال برقرار رکھا کرو اور تم میں سے کوئی شخص کتے کی طرح اپنے ہاتھ نہ بچھائے۔ اور جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہوتا ہے تو وہ اپنے رب سے مناجات کر رہا ہوتا ہے، اس لئے اس حالت میں تم میں سے کوئی شخص اپنے دائیں جانب نہ تھوکا کرے بلکہ بائیں جانب یا پاؤں کے نیچے تھوکا کرے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت زبیر (رض) اور عبدالرحمن بن عوف (رض) نے نبی ﷺ سے جوؤں کی شکایت کی، نبی ﷺ نے انہیں ریشمی کپڑے پہننے کی اجازت مرحمت فرما دی، چناچہ میں نے ان میں سے ہر ایک کو ریشمی قمیص پہنے ہوئے دیکھا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! قیامت کب قائم ہوگی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم نے قیامت کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے ؟ اس نے کہا کہ میں نے کوئی بہت زیادہ اعمال تو مہیا نہیں کر رکھے، البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم اس کے ساتھ ہوگے جس کے ساتھ محبت کرتے ہو، حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ صحابہ (رض) نے پوچھا ہمارا بھی یہی حکم ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! تمہارا بھی یہی حکم ہے، چناچہ میں نے مسلمانوں کو اسلام قبول کرنے کے بعد اس دن جتنا خوش دیکھا، اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا، اسی دوران حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) کا ایک غلام " جو میرا ہم عمر تھا " تھا، وہاں سے گذرا تو نبی ﷺ نے فرمایا اگر اس کی زندگی ہوئی تو یہ بڑھاپے کو نہیں پہنچے گا کہ قیامت قائم ہوجائے گی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
قتادہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ خضاب لگاتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ یہاں تک نوبت ہی نہیں آئی، نبی ﷺ کی کنپٹیوں میں چند بال سفید تھے، البتہ حضرت صدیق اکبر (رض) مہندی اور وسمہ کا خضاب لگاتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک یہودی نے نبی ﷺ اور صحابہ (رض) کو سلام کرتے ہوئے " السام علیکم " کہا، نبی ﷺ نے صحابہ (رض) سے فرمایا اس نے " السام علیک " کہا ہے، یہودی کو پکڑ کر لایا گیا تو اس نے اس کا اقرار کیا، نبی ﷺ نے فرمایا جب تمہیں کوئی کتابی سلام کرے تو اسے اسی کا جملہ لوٹا دیا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فرماتے تھے کہ اگر ابن آدم کے پاس مال سے بھری ہوئی دو وادیاں بھی ہوتیں تو وہ تیسری کی تمنا کرتا اور ابن آدم کا پیٹ صرف قبر کی مٹی ہی بھر سکتی ہے اور جو توبہ کرتا ہے، اللہ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا انسان تو بوڑھا ہوجاتا ہے لیکن دو چیزیں اس میں جوان رہ جاتی ہیں، مال کی حرص اور لمبی عمر کی امید۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ مبشر نامی انصاری خاتون کے باغ میں تشریف لے گئے اور فرمایا کہ یہ باغ کسی مسلمان نے لگایا ہے یا کافر نے ؟ لوگوں نے بتایا مسلمان نے، نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو مسلمان کوئی پودا اگاتا ہے اور اس سے کسی پرندے، انسان یا درندے کو رزق ملتا ہے تو وہ اس کے لئے صدقہ کا درجہ رکھتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت ام مکتوم (رض) کو مدینہ منورہ میں اپنا جانشین دو مرتبہ بنایا تھا وہ نابینا تھے اور لوگوں کو نماز پڑھایا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دو مرتبہ اخدعین اور ایک مرتبہ کاہل نامی کندھوں کے درمیان مخصوص جگہوں پر سینگی لگواتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
قتادہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت انس (رض) سے نبی ﷺ کی قرأت کی کیفیت کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ اپنی آواز کو کھینچا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعاء فرمایا کرتے تھے اے اللہ ! میں نہ سنی جانے والی بات، نہ بلند ہونے والے عمل، خشوع سے خالی دل اور غیر نافع علم سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعاء فرمایا کرتے تھے کہ ( اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْبَرَصِ وَالْجُنُونِ وَالْجُذَامِ وَمِنْ سَيِّئِ الْأَسْقَامِ ) اے اللہ ! میں برص، جنون، کوڑھ اور ہر بدترین بیماری سے آپ کی پناہ مانگتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو راستے میں کھجور پڑی ہوئی ملتی اور انہیں یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ یہ صدقہ کی ہوگی تو وہ اسے کھالیتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک یہودی نے ایک انصاری بچی کو پتھر مار مار کر اس کا سر کچل دیا، اس بچی سے پوچھا کہ کیا تمہارے ساتھ یہ سلوک فلاں نے کیا ہے، فلاں نے کیا ہے یہاں تک کہ جب اس یہودی کا نام آیا تو اس نے سر کے اشارے سے ہاں کہہ دیا، اس یہودی کو پکڑ کر نبی ﷺ کے سامنے لایا گیا، اس نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا، نبی ﷺ نے حکم دیا اور اس کا سر بھی پتھروں سے کچل دیا گیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھ سے یہ وعدہ فرمایا ہے کہ وہ میری امت کے چار لاکھ آدمیوں کو جنت میں داخل فرمائے گا، حضرت ابوبکر (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! اس تعداد میں اضافہ کیجئے، نبی ﷺ نے اپنی ہتھیلی جمع کر کے فرمایا کہ اتنے افراد مزید ہوں گے، حضرت ابوبکر (رض) نے پھر عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! اس تعداد میں اضافہ کیجئے، نبی ﷺ نے پھر اپنی ہتھیلی جمع کر کے فرمایا کہ اتنے افراد مزید ہوں گے، اس پر حضرت عمر (رض) کہنے لگے کہ ابوبکر ! بس کیجئے، حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا عمر ! پیچھے ہٹو، اگر اللہ تعالیٰ ہم سب ہی کو جنت میں کلی طور پر داخل فرما دے تو تمہارا اس میں کوئی حرج نہیں ہے، حضرت عمر (رض) نے کہا کہ اگر اللہ چاہے تو ایک ہی ہاتھ میں ساری مخلوق کو جنت میں داخل کر دے، نبی ﷺ نے فرمایا عمر سچ کہتے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بندہ اس وقت تک خیر پر رہتا ہے جب تک وہ جلد بازی سے کام نہ لے، صحابہ (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! جلدی سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا بندہ یوں کہنا شروع کر دے کہ میں اپنے پروردگار سے اتنی دعائیں کیں لیکن اس نے قبول ہی نہیں کی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی ﷺ نے فرمایا جو میں جانتا ہوں اگر تم وہ جانتے ہوتے تو تم بہت تھوڑا ہنستے اور کثرت سے رویا کرتے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میں اور قیامت ان دو انگلیوں کی طرح اکٹھے بھیجے گئے ہیں، یہ کہہ کر نبی ﷺ نے شہادت والی انگلی اور درمیانی انگلی کی طرف اشارہ فرمایا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ (چونکہ) رسول اللہ ﷺ سے بکثرت سوال کرنے سے ہمیں قرآن میں ممانعت کردی گئی تھی، اس لئے ہم دل سے یہ خواہش مند ہوتے تھے کہ کوئی عقل مند بدوی آکر حضور ﷺ سے کوئی مسئلہ دریافت کرے اور ہم سنیں، چناچہ (ایک مرتبہ) بدوی نے حاضر ہو کر حضور ﷺ سے عرض کیا کہ آپ کا قاصد ہمارے پاس آیا تھا اور کہتا تھا کہ آپ فرماتے ہیں کہ اللہ نے مجھ کو پیغمبر بنایا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا وہ ٹھیک کہتا تھا، بدوی بولا آسمانوں، زمینوں اور پہاڑوں کو کس نے پیدا کیا ؟ آپ نے فرمایا خداوند نے، بدوی بولا آپ کو قسم ہے اس ذات پاک کی جس نے آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کیا، پہاڑوں کو قائم کیا، (یہ بتائیے کہ) کیا واقعی اللہ تعالیٰ نے آپ کو رسول بنا کر بھیجا ہے ؟ حضور ﷺ نے فرمایا ہاں ! بدوی بولا آپ کا قاصد کہتا تھا کہ ہم پر دن رات میں پانچ نمازیں فرض ہیں، حضور ﷺ نے فرمایا اس نے ٹھیک کہا، بدوی بولا آپ کو اس اللہ کی قسم ! جس نے آپ کو رسول بنا کر بھیجا ہے ( بتائیے) کیا آپ کو اللہ نے اس کا حکم دیا ہے ؟ حضور ﷺ نے فرمایا ہاں ! بدوی بولا آپ کے قاصد نے کہا تھا کہ ہم پر اپنے مال کی زکوٰۃ نکالنا فرض ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس نے سچ کہا، اس نے کہا کہ اس اللہ کی قسم جس نے آپ کو بھیجا ہے کیا اس نے آپ کو اس کا حکم دیا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! اس نے کہا کہ آپ کے قاصد کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم پر سال میں ایک ماہ کے روزے فرض ہیں ؟ حضور ﷺ نے فرمایا اس نے سچ کہا، بدوی بولا آپ کو اس اللہ کی قسم ! جس نے آپ کو پیغمبر بنایا ہے (یہ بتائیے کہ) کیا آپ کو اللہ نے اس کا حکم دیا ہے ؟ حضور ﷺ نے فرمایا ہاں ! بدوی بولا آپ کے قاصد نے یہ بھی کہا تھا کہ ہم میں سے صاحب استطاعت پر حج فرض ہے ؟ حضور ﷺ نے فرمایا اس نے سچ کہا آخر کار وہ بدوی پیٹھ پھیر کر جاتے ہوئے کہنے لگا کہ اس اللہ کی قسم ! جس نے آپ کو سچائی کے ساتھ مبعوث فرمایا میں اس میں ذرا بھی کمی بیشی نہیں کروں گا، حضور ﷺ نے فرمایا اگر یہ سچا ہے تو جنت میں داخل ہوگیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ماہ رمضان میں نبی ﷺ نماز پڑھا رہے تھے، میں آکر ان کے پیچھے کھڑا ہوگیا، ایک اور آدمی آکر میرے ساتھ کھڑا ہوگیا، اسی طرح ہوتے ہوتے ایک جماعت بن گئی، نبی ﷺ کو جب اپنے پیچھے میری موجودگی کا احساس ہوا تو نماز مختصر کر کے اپنے گھر چلے گئے اور وہاں ویسی نماز پڑھی جو ہمارے سامنے نہ پڑھی تھی، صبح ہوئی تو ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! رات کو آپ نے ہماری موجودگی کو بھانپ لیا تھا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں اور اسی وجہ سے میں نے ایسا کیا تھا، پھر نبی ﷺ نے مہینے کے آخر میں صوم وصال فرمایا : کچھ لوگوں نے بھی ایسا ہی کیا، نبی ﷺ کو خبر ہوئی تو فرمایا کہ لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ وہ وصال کرتے ہیں، اگر یہ مہینہ لمبا ہوجاتا تو میں اتنے دن مسلسل روزہ رکھتا کہ دین میں تعمق کرنے والے اپنا تعمق چھوڑ دیتے، میں تمہاری طرح نہیں ہوں، (مجھے تو میرا رب کھلاتا پلاتا رہتا ہے)
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ہمارے یہاں تشریف لائے، اس وقت گھر میں میرے والد اور میری خالہ ام حرام کے علاوہ کوئی نہ تھا، نماز کا وقت نہ تھا لیکن نبی ﷺ نے فرمایا اٹھو میں تمہارے لئے نماز پڑھ دوں (چنانچہ نبی ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی) راوی نے ثابت سے پوچھا کہ نبی ﷺ نے حضرت انس (رض) کو کہاں کھڑا کیا تھا ؟ انہوں نے کہا دائیں جانب، بہرحال ! نبی ﷺ نے ہمارے اہل خانہ کے لئے دنیا و آخرت کی تمام بھلائیاں مانگیں، پھر میری والدہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! اپنے خادم انس کے لئے دعاء کر دیجئے، اس پر نبی ﷺ نے دنیا و آخرت کی ہر خیر میرے لئے مانگی اور فرمایا اے اللہ ! اسے مال اور اولاد عطاء فرما اور ان میں برکت عطاء فرما۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ آج رات میرے یہاں بچہ پیدا ہوا ہے، میں نے اس کا نام اپنے جد امجد حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے نام پر رکھا ہے، پھر نبی ﷺ نے حضرت ابراہیم (رض) کو دودھ پلانے کے لئے مدینہ کے ایک لوہار " جس کا نام ابوسیف تھا " کی بیوی ام سیف کے حوالے کردیا، نبی ﷺ بچے سے ملنے کے لئے وہاں جایا کرتے تھے، میں بھی نبی ﷺ کے ساتھ گیا ہوں، وہاں پہنچے تو ابوسیف بھٹی پھونک رہے تھے اور پورا گھر دھوئیں سے بھرا ہوا تھا، میں نبی ﷺ کے آگے تیزی سے چلتا ہوا ابوسیف کے پاس پہنچا اور ان سے کہا کہ ابوسیف ! نبی ﷺ تشریف لائے ہیں، چناچہ وہ رک گئے۔ نبی ﷺ نے وہاں پہنچ کر بچے کو بلایا اور انہیں اپنے سینے سے چمٹا لیا، میں نے دیکھا کہ وہ بچہ نبی ﷺ کے سامنے موت وحیات کی کشمکش میں تھا، یہ کیفیت دیکھ کر نبی ﷺ کی آنکھوں سے آنسو رواں ہوگئے اور فرمایا آنکھیں روتی ہیں، دل غم سے بوجھل ہوتا ہے لیکن ہم وہی بات کہیں گے جس سے ہمارا رب راضی ہو، بخدا ! ابراہیم ! ہم تمہاری جدائی سے غمگین ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میرا نام میرے چچا انس بن نضر کے نام پر رکھا گیا تھا، جو غزوہ بدر میں نبی ﷺ کے ساتھ شریک نہیں ہوسکے تھے اور اس کا انہیں افسوس تھا اور وہ کہا کرتے تھے کہ میں نبی ﷺ کے ساتھ سب سے پہلے غزوہ میں شریک نہیں ہوسکا، اگر اب اللہ نے نبی ﷺ کے ساتھ کسی غزوہ میں جانے کا موقع عطاء کیا تو اللہ دیکھے گا کہ میں کیا کرتا ہوں، چناچہ وہ غزوہ احد میں نبی ﷺ کے ساتھ شریک ہوئے۔ میدان کار زار میں انہیں اپنے سامنے سے حضرت سعد بن معاذ (رض) آتے ہوئے دکھائی دیئے، وہ ان سے کہنے لگے کہ ابوعمرو ! کہاں جا رہے ہو ؟ بخدا ! مجھے تو احد کے پیچھے سے جنت کی خوشبو آرہی ہے، یہ کہہ کر اس بےجگری سے لڑے کہ بالآخر شہید ہوگئے اور ان کے جسم پر نیزوں، تلواروں اور تیروں کے اسی سے زیادہ نشانات پائے گئے، ان کی بہن اور میری پھوپھی حضرت ربیع بنت نضر کہتی ہیں کہ میں بھی اپنے بھائی کو صرف انگلی کے پوروں سے پہچان سکی ہوں اور اسی مناسبت سے یہ آیت نازل ہوئی تھی کہ " کچھ لوگ وہ ہیں جنہوں نے اللہ سے کیا ہوا وعدہ سچ کر دکھایا، ان میں سے بعض تو اپنی امید پوری کرچکے اور بعض منتظر ہیں " صحابہ کرام (رض) سمجھتے تھے کہ یہ آیت حضرت انس (رض) اور ان جیسے دوسرے صحابہ (رض) کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے دریافت کیا کہ کیا نبی ﷺ دعاء میں ہاتھ اٹھاتے تھے ؟ تو انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ جمعہ کے دن نبی ﷺ سے لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! بارش رکی ہوئی ہے، زمینیں خشک پڑی ہیں اور مال تباہ ہو رہا ہے، نبی ﷺ نے یہ سن کر اپنے ہاتھ بلند کئے کہ مجھے آپ ﷺ کی مبارک بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگی اور نبی ﷺ نے طلب باراں کے حوالے سے دعاء فرمائی۔ جس وقت آپ ﷺ نے اپنے دست مبارک بلند کئے تھے، اس وقت ہمیں آسمان پر کوئی بادل نظر نہیں آرہا تھا اور جب نماز سے فارغ ہوئے تو قریب کے گھر میں رہنے والے نوجوانوں کو اپنے گھر واپس پہنچنے میں دشواری ہو رہی تھی، جب اگلا جمعہ ہوا تو لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! گھروں کی عمارتیں گرگئیں اور سوار مدینہ سے باہر رکنے پر مجبور ہوگئے، یہ سن کر نبی ﷺ ابن آدم کی اکتاہٹ پر مسکرا پڑے اور اللہ سے دعا کی کہ اے اللہ ! یہ بارش ہمارے ارد گرد فرما، ہم پر نہ برسا، چناچہ مدینہ سے بارش چھٹ گئی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے پاس وضو کے لئے پانی کا برتن لایا گیا اور نبی ﷺ نے اس سے وضو فرمایا : راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ ہر نماز کے وقت نیا وضو فرماتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! راوی نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ آپ لوگ کیا کرتے تھے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم بےوضو ہونے تک ایک ہی وضو سے کئی کئی نمازیں بھی پڑھ لیا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ مسجد نبوی کی تعمیر سے پہلے نبی ﷺ بکریوں کے باڑے میں بھی نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ تھے، نبی ﷺ ، ان کی والدہ اور خالہ تھیں، نبی ﷺ نے ان سب کو نماز پڑھائی، انس (رض) کو دائیں جانب اور ان کی والدہ اور خالہ کو ان کے پیچھے کھڑا کردیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اپنے اوپر آنے والی کسی تکلیف کی وجہ سے موت کی تمنا نہ کرے، اگر موت کی تمنا کرنا ہی ضروری ہو تو اسے یوں کہنا چاہئے کہ اے اللہ ! جب تک میرے لئے زندگی میں کوئی خیر ہے، مجھے اس وقت تک زندہ رکھ اور جب میرے لئے موت میں بہتری ہو تو مجھے موت عطاء فرما دینا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے دس سال سفر وحضر میں نبی ﷺ کی خدمت کا شرف حاصل کیا ہے، یہ ضروری نہیں ہے کہ میرا ہر کام نبی ﷺ کو پسند ہی ہو، لیکن نبی ﷺ نے مجھے کبھی اف تک نہیں کہا، نبی ﷺ نے مجھ سے کبھی یہ نہیں فرمایا کہ تم نے یہ کام کیوں کیا ؟ یا یہ کام کیوں نہیں کیا ؟
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کی خدمت سے جب فارغ ہوا تو میں نے سوچا کہ اب نبی ﷺ قیلولہ کریں گے، چناچہ میں بچوں کے ساتھ کھیلنے نکل گیا، میں ابھی ان کا کھیل دیکھ رہا تھا کہ نبی ﷺ آگئے اور بچوں کو " جو کھیل رہے تھے " سلام کیا اور مجھے بلا کر اپنے کسی کام سے بھیج دیا اور خود ایک دیوار کے سائے میں بیٹھ گئے، یہاں تک کہ میں واپس آگیا، جب میں گھر واپس پہنچا تو حضرت ام سلیم (رض) (میری والدہ) کہنے لگیں کہ اتنی دیر کیوں لگا دی ؟ میں نے بتایا کہ نبی ﷺ نے اپنے کسی کام سے بھیجا تھا، انہوں نے پوچھا کہ کیا کام تھا ؟ میں نے کہا کہ یہ ایک راز ہے، انہوں نے کہا کہ پھر نبی ﷺ کے راز کی حفاظت کرنا، ثابت ! اگر وہ راز میں کسی سے بیان کرتا تو تم سے بیان کرتا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت صفیہ (رض) حضرت دحیہ کلبی (رض) کے حصے میں آئی تھیں، کسی شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! دحیہ کے حصے میں ایک نہایت خوبصورت باندی آئی ہے، نبی ﷺ نے ان کی تمنا کے عوض انہیں خرید کر حضرت ام سلیم (رض) کے پاس بھیج دیا، تاکہ وہ انہیں بنا سنوار کر دلہن بنائیں، پھر نبی ﷺ خیبر سے نکلے تو انہیں سواری پر بٹھا کر پردہ کرایا اور انہیں اپنے پیچھے بٹھالیا۔ صبح ہوئی تو نبی ﷺ نے فرمایا جس شخص کے پاس زائد توشہ ہو وہ اسے ہمارے پاس لے آئے، چناچہ لوگ زائد کھجوریں، ستو اور گھی لانے لگے، پھر انہوں نے اس کا حلوہ بنایا اور وہ حلوہ کھایا اور قریب کے حوض سے پانی پیا جس میں بارش کا پانی جمع تھا، یہ نبی ﷺ کا ولیمہ تھا، پھر ہم روانہ ہوگئے اور مدینہ منورہ کے قریب پہنچ کر لوگ اپنے رواج کے مطابق سواریوں سے کود کر اترنے لگے، نبی ﷺ بھی اسی طرح اترنے لگے لیکن اونٹنی پھسل گئی اور نبی ﷺ زمین پر گرگئے، کسی شخص نے بھی حضرت صفیہ (رض) اور نبی ﷺ کو نہیں دیکھا، ادھر نبی ﷺ کھڑے ہوئے اور انہیں پردہ کرایا، پھر اپنے پیچھے بٹھا لیا ہم نبی ﷺ کے پاس پہنچے اور فرمایا کوئی نقصان نہیں ہوا اور نبی ﷺ مدینہ میں داخل ہوگئے، بچیاں نکل نکل کر حضرت صفیہ (رض) کو دیکھنے لگیں اور ان کے گرنے پر ہنسنے لگیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب حضرت زینب بنت جحش (رض) کی عدت پوری ہوگئی تو نبی ﷺ نے حضرت زید بن حارثہ (رض) سے فرمایا کہ زینب کے پاس جا کر میرا ذکر کرو، وہ چلے گئے جب ان کے پاس پہنچے تو خود کہتے ہیں کہ وہ آٹا گوندھ رہی تھیں، جب میں نے انہیں دیکھا تو میرے دل میں ان کی اتنی عظمت پیدا ہوئی کہ میں ان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھ بھی نہ سکا، کیونکہ نبی ﷺ نے ان کا تذکرہ کیا تھا، چناچہ میں نے اپنی پشت پھیری اور الٹے پاؤں لوٹ گیا اور ان سے کہہ دیا کہ زینب ! خوشخبری ہے، نبی ﷺ نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے، وہ تمہارا ذکر کر رہے تھے، انہوں نے جواب دیا کہ میں جب تک اپنے رب سے مشورہ نہ کرلوں کچھ نہ کروں گی، یہ کہہ کر وہ اپنی جائے نماز کی طرف بڑھ گئیں اور اسی دوران قرآن کریم کی آیت نازل ہوگئی۔ پھر نبی ﷺ ان کے یہاں تشریف لائے اور ان سے اجازت لئے بغیر اندر تشریف لے گئے اور اس نکاح کے ولیمے میں نبی ﷺ نے ہمیں روٹی اور گوشت کھلایا، باقی تو سب لوگ کھا پی کر چلے گئے، لیکن کچھ لوگ کھانے کے بعد وہیں بیٹھ کر باتیں کرنے لگے، یہ دیکھ کر نبی ﷺ خود ہی گھر سے باہر چلے گئے، آپ ﷺ کے پیچھے پیچھے میں بھی نکل آیا، نبی ﷺ وقت گذارنے کے لئے باری باری اپنی ازواج مطہرات کے حجروں میں جاتے اور انہیں سلام کرتے، وہ پوچھتیں کہ یا رسول اللہ ﷺ ! آپ نے اپنی بیوی کو کیسا پایا ؟ اب مجھے یاد نہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو لوگوں کے جانے کی خبر دی یا کسی اور نے بہرحال ! نبی ﷺ وہاں سے چلتے ہوئے اپنے گھر میں داخل ہوگئے، میں نے بھی داخل ہونا چاہا تو آپ ﷺ نے پردہ لٹکا لیا اور آیت حجاب نازل ہوگئی اور لوگوں کو اس کے ذریعے نصیحت کی گئی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ابوطلحہ (رض) کا ایک بیٹا بیمار تھا، وہ فوت ہوگیا، ان کی زوجہ حضرت ام سلیم (رض) نے گھر والوں سے کہہ دیا کہ تم میں سے کوئی بھی ابوطلحہ کو ان کے بیٹے کی موت کی خبر نہ دے، چناچہ جب حضرت ابوطلحہ (رض) واپس آئے ان کے سامنے رات کا کھانا لا کر رکھا انہوں نے کھانا کھایا اور پانی پیا، پھر حضرت ام سلیم (رض) نے خوب اچھی طرح بناؤ سنگھار کیا، حضرت ابوطلحہ (رض) نے ان سے خلوت کی، جب انہوں نے دیکھا کہ وہ اچھی طرح سیراب ہوچکے ہیں تو انہوں نے حضرت ابوطلحہ (رض) سے کہا کہ اے ابوطلحہ ! دیکھیں تو سہی فلاں لوگوں نے عاریۃً کوئی چیز لی، اس سے فائدہ اٹھاتے رہے جب ان سے واپسی کا مطالبہ ہو، کیا وہ انکار کرسکتے ہیں ؟ انہوں نے کہا نہیں، انہوں نے کہا کہ پھر اپنے بیٹے پر صبر کیجئے۔ صبح ہوئی تو وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سارا واقعہ ذکر کیا، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تم دونوں میاں بیوی کے لئے اس رات کو مبارک فرمائے، چناچہ وہ امید سے ہوگئیں، نبی ﷺ ایک سفر میں تھے، حضرت ام سلیم (رض) بھی ان کے ہمراہ تھیں، نبی ﷺ کا معمول تھا کہ سفر سے واپس آنے کے بعد رات کے وقت مدینہ میں داخل نہیں ہوتے تھے، وہ مدینہ منورہ کے قریب پہنچے تو حضرت ام سلیم (رض) کو درد کی شدت نے ستایا، حضرت ابوطلحہ (رض) ان کے ساتھ رک گئے اور نبی ﷺ چلے گئے۔ حضرت ابوطلحہ (رض) کہنے لگے کہ اے اللہ ! تو جانتا ہے کہ مجھے یہ بات بڑی محبوب ہے کہ تیرے رسول جب مدینہ سے نکلیں تو میں ان کے ساتھ نکلوں اور جب داخل ہوں تو میں بھی داخل ہوں اور اب تو دیکھ رہا ہے کہ میں کیسے رک گیا ہوں، حضرت ام سلیم (رض) نے کہا کہ اے ابوطلحہ ! اب مجھے درد کی شدت محسوس نہیں ہو رہی، لہٰذا ہم روانہ ہوگئے اور مدینہ پہنچ کر ان کی تکلیف دوبارہ بڑھ گئی اور بالآخر ان کے یہاں ایک لڑکا پیدا ہوا، انہوں نے مجھ سے کہا کہ انس ! اسے کوئی عورت دودھ نہ پلائے، بلکہ تم پہلے اسے نبی ﷺ کے پاس لے کر جاؤ، چناچہ صبح کو میں اس بچے کو اٹھا کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ اپنے اونٹوں کو قطران مل رہے ہیں، نبی ﷺ نے مجھے دیکھتے ہی فرمایا شاید ام سلیم کے یہاں بچہ پیدا ہوا ہے، میں نے عرض کیا جی ہاں ! اور اس بچے کو نبی ﷺ کی گود میں رکھ دیا، نبی ﷺ نے عجوہ کھجوریں منگوائیں، ایک کجھور لے کر اسے منہ میں چبا کر نرم کیا اور تھوک جمع کر کے اس کے منہ میں ٹپکا دیا جسے وہ چاٹنے لگا، نبی ﷺ نے فرمایا کھجور انصار کی محبوب چیز ہے اور اس کا نام عبداللہ رکھ دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو کسی لشکر کا اتنا دکھ نہیں ہوا جتنا بیر معونہ والے لشکر پر ہوا، آپ ﷺ نے ایک مہینے فجر کی نماز میں قنوت نازلہ پڑھی اور رعل، ذکوان، عصیہ اور بنو لحیان کے قبائل پر بددعاء کرتے رہے، جنہوں نے انہیں شہید کردیا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ پیر کے دن نبی ﷺ نے اپنے حجرہ مبارک کا پردہ ہٹایا، لوگ اس وقت حضرت صدیق اکبر (رض) کی امامت میں نماز ادا کر رہے تھے، میں نے نبی ﷺ کے چہرہ مبارک کو دیکھا تو وہ قرآن کا ایک کھلا ہوا صفحہ محسوس ہو رہا تھا، نبی ﷺ کو دیکھ کر ہمیں اتنی خوشی ہوئی، قریب تھا کہ ہم آزمائش میں پڑجاتے، حضرت صدیق اکبر (رض) نے اپنی جگہ سے حرکت کرنا چاہی، لیکن نبی ﷺ نے انہیں اشارے سے اپنی جگہ رہنے کا حکم دیا اور پردہ لٹکا لیا اور اسی دن آپ ﷺ دنیا سے رخصت ہوگئے۔ حضرت عمر (رض) کھڑے ہوگئے اور کہنے لگے کہ نبی ﷺ کا وصال نہیں ہوا ہے، ان کے پاس ان کے رب نے ویسا ہی پیغام بھیجا ہے جیسے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس بھیجا تھا اور وہ چالیس راتوں تک اپنی قوم سے دور رہے تھے، بخدا ! مجھے امید ہے کہ نبی ﷺ دوبارہ جسمانی حیات پائیں گے تاکہ ان منافقین کے ہاتھ اور زبانیں کاٹ دیں جو یہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ کا وصال ہوگیا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے مرض الوفات میں حضرت فاطمہ (رض) رونے لگیں اور کہنے لگیں ہائے ابا جان ! آپ اپنے رب کے کتنے قریب ہوگئے، ہائے اباجان ! جبرائیل (علیہ السلام) کو میں آپ کی رخصتی کی خبر دیتی ہوں، ہائے اباجان ! آپ کا ٹھکانہ جنت الفردوس ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے عورتوں سے بیعت لیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ وہ نوحہ نہیں کریں گی، اس پر عورتوں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ ! زمانہ جاہلیت میں کچھ عورتوں نے ہمیں پر سہ دیا تھا، کیا ہم انہیں اسلام میں پر سہ دے سکتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اسلام میں اس کی کوئی حیثیت نہیں، نیز اسلام میں وٹے سٹے کے نکاح کی " جس میں مہر مقرر نہ کیا گیا ہو " کوئی حیثیت نہیں ہے، اسلام میں فرضی محبوباؤں کے نام لے کر اشعار میں تشبیہات دینے کی کوئی حٰثیت نہیں، اسلام میں کسی قبیلے کا حلیف بننے کی کوئی حیثیت نہیں، زکوٰۃ وصول کرنے والے کا اچھا مال چھانٹ لینا یا لوگوں کا زکوٰۃ سے بچنے کے حیلے اختیار کرنا بھی صحیح نہیں ہے اور جو شخص لوٹ مار کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا اے انس ! میں روزہ رکھنا چاہتا ہوں، مجھے کچھ کھلا دو ، میں کچھ کھجوریں اور ایک برتن میں پانی لے کر حاضر ہوا، اس وقت تک حضرت بلال (رض) اذان دے چکے تھے، نبی ﷺ نے فرمایا انس ! کوئی آدمی تلاش کر کے لاؤ جو میرے ساتھ کھانے میں شریک ہو سکے، چناچہ میں حضرت زید بن ثابت (رض) کو بلا کرلے آیا، وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! میں نے ستوؤں کا شربت پیا ہے اور میرا ارادہ روزہ رکھنے کا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا میرا بھی ارادہ روزہ رکھنے ہی کا ہے، پھر دونوں نے اکٹھے سحری کی، اس کے بعد نبی ﷺ نے دو رکعتیں پڑھیں اور باہر نکل آئے اور نماز کھڑی ہوگئی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے دس سال سفر وحضر میں نبی ﷺ کی خدمت کا شرف حاصل کیا ہے، یہ ضروری نہیں ہے کہ میرا ہر کام نبی ﷺ کو پسند ہی ہو، لیکن نبی ﷺ نے مجھے کبھی اف تک نہیں کہا، نبی ﷺ نے مجھ سے کبھی یہ نہیں فرمایا کہ تم نے یہ کام کیوں کیا ؟ یا یہ کام کیوں نہیں کیا ؟
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب حدیبیہ سے واپس آرہے تھے تو صحابہ کرام (رض) پر غم اور پریشانی کے آثار تھے کیونکہ انہیں عمرہ ادا کرنے سے روک دیا گیا تھا اور انہیں حدیبیہ میں ہی اپنے جانور قربان کرنے پڑے تھے، اس موقع پر آپ ﷺ پر یہ آیت نازل ہوئی " انا فتحنا لک فتحا مبینا۔۔۔۔۔۔۔ صراطا مستقیما " نبی ﷺ نے فرمایا مجھ پر دو آیتیں ایسی نازل ہوئی ہیں جو مجھے ساری دنیا سے زیادہ محبوب ہیں، پھر نبی ﷺ نے ان کی تلاوت فرمائی، تو ایک مسلمان نے یہ سن کر کہا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ کو مبارک ہو کہ اللہ نے آپ کو یہ دولت عطاء فرمائی، ہمارے لئے کیا حکم ہے ؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی " لیدخل المومنین والمومنات جنات۔۔۔۔۔۔۔ فوزا عظیما "
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا عنقریب میری امت میں اختلاف اور تفرقہ بازی ہوگی اور ان میں سے ایک قوم ایسی نکلے گی جو قرآن پڑھتی ہوگی لیکن وہ اس کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، ان کا شعار منڈوانا اور چھوٹے بالوں کو جڑ سے اکھیڑنا ہوگا، تم انہیں جب دیکھو تو قتل کردو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) نے ایک مرتبہ لوگوں سے فرمایا کیا میں تمہیں نبی ﷺ جیسی نماز نہ پڑھاؤں ؟ پھر انہوں نے عمدہ طریقے سے نماز پڑھائی اور اسے زیادہ لمبا نہیں کیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ہمارے گھر تشریف لائے، ہم نے ایک پالتو بکری کا دودھ دوہا اور گھر کے کنویں میں سے پانی لے کر اس میں ملایا اور نبی ﷺ کی خدمت میں پیش کردیا، نبی ﷺ کی دائیں جانب ایک دیہاتی تھا اور بائیں جانب حضرت صدیق اکبر (رض) تھے، نبی ﷺ جب اسے نوش فرما چکے تو حضرت عمر (رض) نے عرض کیا کہ یہ ابوبکر کو دے دیجئے، لیکن نبی ﷺ نے دودھ کا وہ برتن دیہاتی کو دے دیا اور فرمایا پہلے دائیں ہاتھ والے کو، پھر اس کے بعد والے کو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے سامنے سے ایک جنازہ گذرا، کسی شخص نے اس کی تعریف کی، پھر کئی لوگوں نے اس کی تعریف کی، نبی ﷺ نے فرمایا واجب ہوگئی، پھر دوسرا جنازہ گذرا اور لوگوں نے اس کی مذمت کی، ان کی دیکھا دیکھی بہت سے لوگوں نے اس کی مذمت کی، نبی ﷺ نے فرمایا واجب ہوگئی، تم لوگ زمین میں اللہ کے گواہ ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
مروان " جو کہ ہند بنت مہلب کے آزاد کردہ غلام تھے " کہتے ہیں کہ مجھے ہند نے حضرت انس (رض) کے پاس اپنے کسی کام سے بھیجا تو میں نے انہیں اپنے ساتھیوں کو یہ حدیث سناتے ہوئے سنا کہ نبی ﷺ نے صوم وصال (بغیر افطاری کے مسلسل کئی دن روزہ رکھنے) سے منع فرمایا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ حنین کے دن اعلان فرما دیا کہ جو شخص کسی کافر کو قتل کرے گا، اس کا سازوسامان اسی کو ملے گا، چناچہ حضرت ابوطلحہ (رض) نے اکیس آدمیوں کو قتل کر کے ان کا سامان حاصل کیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ حنین کے دن حضرت ابوطلحہ (رض) نبی ﷺ کو ہنسانے کے لئے آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! ام سلیم کو دیکھیں کہ ان کے پاس خنجر ہے، نبی ﷺ نے ان سے پوچھا کہ اے ام سلیم ! تم اس کا کیا کرو گی ؟ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی مشرک میرے قریب آیا تو میں اس سے اس کا پیٹ پھاڑ دوں گی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پاس ہدیہ کے طور پر تین پرندے آئے، نبی ﷺ نے ان میں سے ایک پرندہ اپنی ایک خادمہ کو دے دیا، اگلے دن اس نے وہی پرندہ نبی ﷺ کی خدمت میں پیش کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا کیا میں نے تمہیں اگلے دن کے لئے کوئی چیز اٹھا رکھنے سے منع نہیں کیا تھا ؟ ہر دن کا رزق اللہ خود دیتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! ہم میں سے جب کوئی اپنے دوست سے ملے تو کیا اس سے جھک کر مل سکتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، سائل نے پوچھا کیا اس سے چمٹ کر اسے بوسہ دے سکتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، سائل نے پوچھا کہ مصافحہ کرسکتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! اگر چاہے تو مصافحہ کرسکتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ قبیلہ عکل کے آٹھ آدمی نبی ﷺ کے پاس آکر مسلمان ہوگئے، لیکن انہیں مدینہ منورہ کی آب و ہوا موافق نہ آئی، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ اگر تم ہمارے اونٹوں کے پاس جا کر ان کا دودھ پیو تو شاید تندرست ہوجاؤ، چناچہ انہوں نے ایسا ہی کیا، لیکن جب وہ صحیح ہوگئے تو دوبارہ مرتد ہو کر کفر کی طرف لوٹ گئے، نبی ﷺ کے مسلمان چرواہے کو قتل کردیا اور نبی ﷺ کے اونٹوں کو بھگا کرلے گئے، نبی ﷺ نے ان کے پیچھے صحابہ کو بھیجا، انہیں پکڑ کر نبی ﷺ کے سامنے پیش کیا گیا، نبی ﷺ نے ان کے ہاتھ پاؤں مخالف سمت سے کٹوا دئیے، ان کی آنکھوں میں سلائیاں پھر وادیں اور انہیں پتھریلے علاقوں میں چھوڑ دیا یہاں تک کہ وہ مرگئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ نے عجمیوں کو خط لکھنے کا ارادہ کیا تو صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا کہ وہ لوگ صرف مہر شدہ خطوط ہی پڑھتے ہیں، چناچہ نبی ﷺ نے چاندی کی انگوٹھی بنوالی، اس کی سفیدی اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے، اس پر یہ عبارت نقش تھی، " محمد رسول اللہ ﷺ "
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! قیامت کب قائم ہوگی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم نے قیامت کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے ؟ اس نے کہا کہ میں نے کوئی بہت زیادہ اعمال تو مہیا نہیں کر رکھے، البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم اس کے ساتھ ہوگے جس کے ساتھ محبت کرتے ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی شخص کا ایمان اس وقت تک مستقیم نہیں ہوسکتا جب تک اس کا دل مستقیم نہ ہو اور دل اس وقت تک مستقیم نہیں ہوسکتا جب تک زبان مستقیم نہ ہو اور کوئی ایسا شخص جنت میں داخل نہیں ہوگا جس کا پڑوسی اس کی ایذاء رسانی سے محفوظ نہ ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہر انسان خطاکار ہے اور بہترین خطاکار وہ لوگ ہیں جو توبہ کرنے والے ہوں اور اگر ابن آدم کے پاس مال سے بھری ہوئی دو وادیاں بھی ہوتیں تو وہ تیسری کی تمنا کرتا اور ابن آدم کا پیٹ صرف قبر کی مٹی ہی بھر سکتی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے نبی ﷺ کی قرأت کے متعلق مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنی آواز کو کھینچا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
قتادہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ خضاب لگاتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ یہاں تک نوبت ہی نہیں آئی، نبی ﷺ کی کنپٹیوں میں چند بال سفید تھے، البتہ حضرت صدیق اکبر (رض) مہندی اور وسمہ کا خضاب لگاتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا یہ دین بڑا سنجیدہ اور مضبوط ہے، لہٰذا اس میں نرمی کو شامل رکھا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا آپس میں قطع تعلقی، بغض، پشت پھیرنا اور حسد نہ کیا کرو اور اللہ کے بندو ! بھائی بھائی بن کر رہا کرو اور کسی مسلمان کے لئے اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع کلامی کرنا حلال نہیں ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے حضرت امام حسن سب سے بڑھ کر نبی کے مشابہہ تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ام سلیم (رض) نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ اگر عورت بھی اسی طرح " خواب دیکھے " جسے مرد دیکھتا ہے تو کیا حکم ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جو عورت ایسا " خواب دیکھے " اور اسے انزال ہوجائے تو اسے غسل کرنا چاہئے۔ ام المومنین حضرت ام سلمہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! کیا ایسا بھی ہوسکتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! مرد کا پانی گاڑھا اور سفید ہوتا ہے اور عورت کا پانی پیلا اور پتلا ہوتا ہے، دونوں میں سے جو غالب آجائے بچہ اسی کے مشابہہ ہوتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے اس بات کا حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے اس وقت تک قتال کرتا رہوں جب تک وہ اس بات کی گواہی نہ دینے لگیں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں، جب وہ اس بات کی گواہی دینے لگیں، ہمارے قبلے کا رخ کرنے لگیں، ہمارا ذبیحہ کھانے لگیں اور ہماری طرح نماز پڑھنے لگیں تو ہم پر ان کی جان و مال کا احترام واجب ہوگیا، سوائے اس کلمے کے حق کے، ان کے حقوق بھی عام مسلمانوں کی طرح ہوں گے اور ان کے فرائض بھی دیگر مسلمانوں کی طرح ہوں گے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا دنیا میں میرے نزدیک صرف عورت اور خوشبو کی محبت ڈالی گئی اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں رکھی گئی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ مسجد نبوی میں جب مؤذن کھڑا ہو کر اذان مغرب دیتا تھا تو اس کے بعد جو چاہتا وہ دو رکعتیں پڑھ لیتا تھا، یہاں تک کہ نماز کھڑی ہوجاتی اور جو چاہتا وہ دو رکعتیں پڑھ کر بیٹھ جاتا اور یہ سب کچھ نبی ﷺ کی نگاہوں کے سامنے ہوتا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھتے تھے، پھر ہم میں سے کوئی شخص بنو سلمہ کے پاس جاتا تو اس وقت تک وہ اپنا تیر گرنے کی جگہ کو بخوبی دیکھ سکتا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نماز کا وقت ہوگیا، نبی ﷺ ایک آدمی کے ساتھ مسجد میں تنہائی میں گفتگو فرما رہے تھے، جس وقت آپ ﷺ نماز کے لئے اٹھے تو لوگ سو چکے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھے " اے میرے پیارے بیٹے " کہہ کر مخاطب کیا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص کھڑے ہو کر پیے میں نے کھانے کا حکم پوچھا تو فرمایا یہ اس سے بھی زیادہ سخت ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
عاصم (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ نے مدینہ منورہ کو حرم قرار دیا تھا ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! یہ حرم ہے، اللہ اور اس کے رسول نے اسے حرم قرار دیا ہے، اس کی گھاس تک نہیں کاٹی جاسکتی، جو شخص ایسا کرتا ہے اس پر اللہ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اس بات کو پسند فرماتے تھے کہ نماز میں مہاجرین اور انصار مل کر ان کے قریب کھڑے ہوں تاکہ مسائل نماز سیکھ سکیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ایک مرتبہ رات کے وقت اپنے حجرے میں نماز پڑھ رہے تھے، کچھ لوگ آئے اور نبی ﷺ کی نماز میں شریک ہوگئے، نبی ﷺ نماز مختصر کرکے اپنے گھر تشریف لے گئے، ایسا کئی مرتبہ ہوا حتیٰ کہ صبح ہوگئی، تب لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ نماز پڑھ رہے تھے، ہماری خواہش تھی کہ آپ اسے لمبا کردیتے، نبی ﷺ نے فرمایا مجھے تمہاری موجودگی کا علم تھا لیکن میں نے جان بوجھ کر ہی ایسا کیا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کو قبلہ مسجد کی طرف تھوک لگا ہوا نظر آیا، نبی ﷺ کی طبیعت پر یہ چیز اتنی شاق گذری کہ چہرہ مبارک پر ناگواری کے آثار واضح ہوگئے، نبی ﷺ نے اسے صاف کر کے فرمایا کہ انسان جب نماز پڑھنے کے لئے کھڑا ہوتا ہے تو اپنے رب سے مناجات کرتا ہے، اس لئے اسے چاہئے کہ اپنی بائیں جانب یا پاؤں کے نیچے تھوکے اور اس طرح اشارہ کیا کہ اسے کپڑے میں لے کر مل لے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی مدینہ منورہ تشریف آوری پر حضرت ام سلیم (رض) میرا ہاتھ پکڑ کر نبی ﷺ کے پاس آئیں اور کہنے لگیں یا رسول اللہ ﷺ ! یہ میرا بیٹا ہے اور لکھنا جانتا ہے، چناچہ میں نے نو سال تک نبی ﷺ کی خدمت کی، میں نے جس کام کو کرلیا ہو نبی ﷺ نے کبھی مجھ سے یہ نہیں فرمایا کہ تم نے بہت برا کیا، یا غلط کیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ہمیں اس بات سے بڑی خوشی ہوتی تھی کہ کوئی دیہاتی آکر نبی ﷺ سے سوال کرے، چناچہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! قیامت کب قائم ہوگی ؟ اس وقت اقامت ہوچکی تھی اس لئے نبی ﷺ نماز پڑھانے لگے، نماز سے فارغ ہو کر فرمایا کہ قیامت کے متعلق سوال کرنے والا آدمی کہاں ہے ؟ اس نے کہا یا رسول اللہ ﷺ ! میں یہاں ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے قیامت کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے ؟ اس نے کہا کہ میں نے کوئی بہت زیادہ اعمال، نماز، روزہ تو مہیا نہیں کر رکھے البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا کہ انسان قیامت کے دن اس شخص کے ساتھ ہوگا جس کے ساتھ وہ محبت کرتا ہے، حضرت انس (رض) فرماتے ہیں میں نے مسلمانوں کو اسلام قبول کرنے کے بعد اس دن جتنا خوش دیکھا اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حمید (رح) کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کیا نبی ﷺ نے انگوٹھی بنوائی تھی ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! ایک مرتبہ نبی ﷺ نے نماز عشاء کو نصف رات تک موخر کردیا اور فرمایا لوگ نماز پڑھ کر سو گئے لیکن تم نے جتنی دیر تک نماز کا انتظار کیا، تم نماز ہی میں شمار ہوئے، اس وقت نبی ﷺ کی انگوٹھی کی سفیدی اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے کسی مہینے کے آخر میں صوم وصال فرمایا : کچھ لوگوں نے بھی ایسا ہی کیا، نبی ﷺ کو خبر ہوئی تو فرمایا کہ اگر یہ مہینہ لمبا ہوجاتا تو میں اتنے دن مسلسل روزہ رکھتا کہ دین میں تعمق کرنے والے اپنا تعمق چھوڑ دیتے، میں تمہاری طرح نہیں ہوں، مجھے تو میرا رب کھلاتا پلاتا رہتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پاؤں میں موچ آگئی اور آپ ﷺ اپنے بالا خانے میں تشریف فرما ہوگئے، جس کی سیڑھیاں لکڑی کی تھیں اور ازواج مطہرات سے ایک مہینے کے لئے ایلاء کرلیا، صحابہ کرام (رض) نبی ﷺ کی عیادت کے لئے آئے تو نبی ﷺ نے انہیں بیٹھ کر نماز پڑھائی جب کہ صحابہ کرام (رض) کھڑے رہے، جب اگلی نماز کا وقت ہوا تو نبی ﷺ نے ان سے فرمایا اپنے امام کی اقتداء کیا کرو، اگر وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور اگر وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی اس کے ساتھ بیٹھ کر نماز پڑھو، الغرض ! ٢٩ دن گذرنے کے بعد نبی ﷺ نیچے اتر آئے، لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ نے تو ایک مہینے کے لئے ایلاء فرمایا تھا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا مہینہ بعض اوقات ٢٩ کا بھی ہوتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت زینب (رض) کے ولیمے میں مسلمانوں کو خوب پیٹ بھر کر روٹی اور گوشت کھلایا، پھر حسب معمول واپس تشریف لے گئے اور ازواج مطہرات کے گھر میں جا کر انہیں سلام کیا اور انہوں نے نبی ﷺ کے لئے دعائیں کیں، پھر واپس تشریف لائے، جب گھر پہنچے تو دیکھا کہ دو آدمیوں کے درمیان گھر کے ایک کونے میں باہم گفتگو جاری ہے، نبی ﷺ ان دونوں کو دیکھ کر پھر واپس چلے گئے، جب ان دونوں نے نبی ﷺ کو اپنے گھر سے پلٹتے ہوئے دیکھا تو وہ جلدی سے اٹھ کھڑے ہوئے، اب مجھے یاد نہیں کہ نبی ﷺ کو ان کے جانے کی خبر میں نے دی یا کسی اور نے، بہرحال ! نبی ﷺ گھر واپس آگئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی ساری نمازیں قریب برابر ہوتی تھیں، اسی طرح حضرت صدیق اکبر (رض) کی نمازیں بھی، لیکن حضرت عمر (رض) نے فجر کی نماز طویل کرنا شروع کردی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کی مہک سے عمدہ مشک و عنبر کی کوئی مہک نہیں سونگھی اور نبی ﷺ کی ہتھیلی سے زیادہ نرم کوئی ریشم بھی نہیں چھوا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مہاجرین صحابہ (رض) نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! جس قوم کے پاس ہم آئے ہیں (انصار) ہم نے تھوڑے میں ان جیسا بہترین غمخوار اور زیادہ میں ان جیسا بہترین خرچ کرنے والا کسی قوم کو نہیں پایا، انہوں نے ہمارا بوجھ اٹھایا اور اپنی ہر چیز میں ہمیں شریک کیا، حتیٰ کہ ہم تو یہ سمجھنے لگے ہیں کہ سارا اجروثواب تو یہی لوگ لے جائیں گے، نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، جب تک تم ان کا شکریہ ادا کرتے رہو گے اور اللہ تعالیٰ سے ان کے لئے دعاء کرتے رہو گے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعاء کیا کرتے تھے کہ اے اللہ ! میں سستی، بخل اور عذاب قبر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ہمارے یہاں آتے تھے اور میرے چھوٹے بھائی کے ساتھ ہنسی مذاق کیا کرتے تھے، ایک دن نبی ﷺ نے اسے غمگین دیکھا تو فرمایا کیا بات ہے ابوعمیر ! غمگین دکھائی دے رہا ہے ؟ گھر والوں نے بتایا کہ اس کی ایک چڑیا مرگئی جس کے ساتھ یہ کھیلتا تھا، اس پر نبی ﷺ کہنے لگے اے ابوعمیر ! کیا کیا نغیر ؟ (چڑیا، جو مرگئی تھی)
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حمید کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ خضاب لگاتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کی مبارک ڈاڑھی کے اگلے حصے میں صرف سترہ یا بیس بال سفید تھے اور ان پر بڑھاپے کا عیب نہیں آیا، کسی نے پوچھا کہ کیا بڑھاپا عیب ہے ؟ انہوں نے فرمایا تم میں سے ہر شخص اسے ناپسند سمجھتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اپنے بھائی کی مدد کیا کرو، خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم، کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! مظلوم کی مدد کرنا تو سمجھ میں آتا ہے، ظالم کی مدد کیسے کریں ؟ فرمایا اسے ظلم کرنے سے روکو، یہی اس کی مدد ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں بنو نجار کے کسی باغ میں تشریف لے گئے، وہاں کسی قبر سے آواز سنائی دی، نبی ﷺ نے اس کے متعلق دریافت فرمایا کہ اس قبر میں مردے کو کب دفن کیا گیا تھا لوگوں نے بتایا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! یہ شخص زمانہ جاہلیت میں دفن ہوا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم لوگ اپنے مردوں کو دفن کرنا چھوڑ نہ دیتے تو میں اللہ سے یہ دعاء کرتا کہ وہ تمہیں بھی عذاب قبر کی آواز سنا دے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا دجال کی بائیں آنکھ پونچھ دی گئی ہوگی، اس پر موٹی پھلی ہوگی اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان " کافر " لکھا ہوگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک زمین میں اللہ اللہ کہنے والا کوئی شخص باقی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے دن نبی ﷺ کے اگلے چار دانت ٹوٹ گئے تھے اور آپ ﷺ کی پیشانی پر بھی زخم آیا تھا، حتیٰ کہ اس کا خون آپ ﷺ کے چہرہ مبارک پر بہنے لگا، اس پر نبی ﷺ نے فرمایا وہ قوم کیسے فلاح پائے گی جو اپنے نبی کے ساتھ یہ سلوک کرے جب کہ وہ انہیں ان کے رب کی طرف بلا رہا ہو ؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ " آپ کو کسی قسم کا کوئی اختیار نہیں ہے کہ اللہ ان پر متوجہ ہوجائے یا انہیں سزا دے کہ وہ ظالم ہیں۔ "
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ حنین کے موقع پر اللہ نے جب بنو ہوازن کا مال غنیمت نبی ﷺ کو عطاء فرمایا اور نبی ﷺ عیینہ اور اقرع وغیرہ کے ایک ایک یہودی کو سو سو اونٹ دینے لگے تو انصار کے کچھ لوگ کہنے لگے اللہ تعالیٰ نبی ﷺ کی بخشش فرمائے، کہ وہ قریش کو دیئے جا رہے ہیں اور ہمیں نظر انداز کر رہے ہیں جب کہ ہماری تلواروں سے ابھی تک خون کے قطرے ٹپک رہے ہیں۔ نبی ﷺ کو یہ بات معلوم ہوئی تو آپ ﷺ نے انصاری صحابہ (رض) کو بلا بھیجا اور فرمایا کیا تم لوگ اس بات پر خوش نہیں ہو کہ لوگ مال و دولت لے کر چلے جائیں اور تم پیغمبر اللہ کو اپنے گھروں میں لے جاؤ، وہ کہنے لگے کیوں نہیں یا رسول اللہ ﷺ ! پھر نبی ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے، اگر لوگ ایک وادی میں چل رہے ہوں اور انصار دوسری جانب، تو میں انصار کی وادی اور گھاٹی کو اختیار کروں گا۔ انصار میرا پردہ ہیں اور اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار ہی کا ایک فرد ہوتا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میرے چچا انس بن نضر غزوہ بدر میں نبی ﷺ کے ساتھ شریک نہیں ہوسکے تھے اور اس کا انہیں افسوس تھا اور وہ کہا کرتے تھے کہ میں نبی ﷺ کے ساتھ سب سے پہلے غزوہ میں شریک نہیں ہوسکا، اگر اب اللہ نے نبی ﷺ کے ساتھ کسی غزوہ میں جانے کا موقع عطاء کیا تو اللہ دیکھے گا کہ میں کیا کرتا ہوں، چناچہ وہ غزوہ احد میں نبی ﷺ کے ساتھ شریک ہوئے۔ اس موقع پر مسلمان منتشر ہوگئے تو وہ کہنے لگے یا اللہ ! میں اپنے ساتھیوں کی اس حرکت پر آپ سے عذر کرتا ہوں اور مشرکین کے اس حملے سے بیزاری ظاہر کرتا ہوں، پھر وہ آگے بڑھے تو انہیں اپنے سامنے سے حضرت سعد بن معاذ (رض) آتے ہوئے دکھائی دیئے، وہ ان سے کہنے لگے کہ ابوعمرو ! کہاں جا رہے ہو ؟ بخدا ! مجھے تو احد کے پیچھے سے جنت کی خوشبو آرہی ہے، حضرت سعد (رض) نے کہا میں آپ کے ساتھ ہوں، لیکن بعد میں وہ کہتے تھے کہ جو کام سعد بن معاذ نے کردیا وہ میں نہ کرسکا اور ان کے جسم پر نیزوں، تلواروں اور تیروں کے اسی سے زیادہ نشانات پائے گئے، ہم سمجھتے تھے کہ یہ آیت حضرت سعبد بن معاذ اور ان جیسے دوسرے صحابہ (رض) کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ " کچھ لوگ وہ ہیں جنہوں نے اللہ سے کیا ہوا وعدہ سچ کر دکھایا، ان میں سے بعض تو اپنی امید پوری کرچکے اور بعض منتظر ہیں "
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب کسی کے یہاں روزہ افطار کرتے تو فرماتے تمہارے یہاں روزہ داروں نے روزہ کھولا، نیکوں نے تمہارا کھانا کھایا اور رحمت کے فرشتوں نے تم پر نزول کیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام (رض) نے نبی ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اہل کتاب ہمیں سلام کرتے ہیں، ہم انہیں کیا جواب دیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا صرف " وعلیکم " کہہ دیا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے نہ رکھا کرو، کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ تو اس طرح کرتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں اس معاملے میں تمہاری طرح نہیں ہوں، میرا رب مجھے کھلا پلا دیتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضور نبی مکرم سرور دو عالم ﷺ نے فرمایا : دجال مدینہ منورہ کی طرف آئے گا لیکن وہاں فرشتوں کو اس کا پہرہ دیتے ہوئے پائے گا، انشاء اللہ مدینہ میں دجال داخل ہوسکے گا اور نہ ہی طاعون کی وباء۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کا گذر ایک آدمی پر ہوا جو قربانی کا جانور ہانکتے ہوئے چلا جارہا تھا، نبی ﷺ نے اس سے سوار ہونے کے لئے فرمایا : اس نے کہا کہ یہ قربانی کا جانور ہے۔ نبی ﷺ نے دو تین مرتبہ اس سے فرمایا کہ سوار ہوجاؤ۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ سجدوں میں اعتدال برقرار رکھا کرو اور تم میں سے کوئی شخص کتے کی طرح اپنے ہاتھ نہ بچھائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! قیامت کب قائم ہوگی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم نے قیامت کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے ؟ اس نے کہا اللہ اور اس کے رسول سے محبت، نبی ﷺ نے فرمایا انسان تو اسی کے ساتھ ہوگے جس سے تم محبت کرتے ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مرض الوفات میں مبتلاء ہوئے تو ایک موقع پر حضرت بلال (رض) نبی ﷺ کو نماز کی اطلاع دینے کے لئے حاضر ہوئے، دو مرتبہ کے بعد نبی ﷺ نے ان سے فرمایا بلال ! تم نے پیغام پہنچا دیا، جو چاہے نماز پڑھ لے اور جو چاہے چھوڑ دے، حضرت بلال (رض) نے پلٹ کر پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں لوگوں کو نماز کون پڑھائے گا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ابوبکر سے جا کر کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں، جب حضرت ابوبکر (رض) نماز پڑھانے کے لئے آگے بڑھے تو نبی ﷺ نے گھر کا پردہ ہٹایا، ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے سفید کاغذ ہو اور اس پر چادر ڈال دی گئی ہو، حضرت صدیق اکبر (رض) پیچھے ہٹنے لگے اور یہ سمجھے کہ نبی ﷺ نماز کے لئے تشریف لانا چاہتے ہیں، لیکن نبی ﷺ نے انہیں اشارے سے فرمایا کہ کھڑے رہیں اور نماز مکمل کریں، چناچہ حضرت ابوبکر (رض) ہی نے لوگوں کو نماز پڑھائی اور اس کے بعد ہم نے نبی ﷺ کو نہیں دیکھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے نبی ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ انصار کے گھروں میں سب سے بہترین گھر کون سا ہے ؟ بنو نجار کا گھر، پھر فرمایا اس کے بعد جو لوگ سب سے بہتر ہیں ان کے بارے میں بتاؤں ؟ لوگوں نے کہا کیوں نہیں، فرمایا بنو عبدالاشہل کا، پھر فرمایا اس کے بعد جو لوگ سب سے بہتر ہیں ان کے بارے میں بتاؤں ؟ لوگوں نے کہا کیوں نہیں، فرمایا بنو حارث بن خزرج کا پھر فرمایا اس کے بعد جو لوگ سب سے بہتر ہیں ان کے بارے میں بتاؤں ؟ لوگوں نے کہا کیوں نہیں، فرمایا بنی ساعدہ کا پھر بلند آواز کر کے فرمایا انصار کے ہر گھر میں خیر ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں تمہیں نبی ﷺ سے سنی ہوئی ایک ایسی حدیث سناتا ہوں جو میرے بعد تم سے کوئی بیان نہیں کرے گا، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کی علامات میں یہ بات بھی ہے کہ علم اٹھا لیا جائے گا، اس وقت جہالت کا غلبہ ہوگا، بدکاری عام ہوگی اور شراب نوشی بکثرت ہوگی، مردوں کی تعداد کم ہوجائے گی اور عورتوں کی تعداد بڑھ جائے گی، حتیٰ کہ پچاس عورتوں کا ذمہ دار صرف ایک مرد ہوگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ سفر پر تھے اور حدی خوان امہات المومنین کی سواریوں کو ہانک رہا تھا، اس نے جانوروں کو تیزی کے ساتھ ہانکنا شروع کردیا، اس پر نبی ﷺ نے ہنستے ہوئے فرمایا انجثہ ! ان آبگینوں کو آہستہ لے کر چلو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے انسان کو بائیں ہاتھ سے کھانے پینے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے انسان کو بائیں ہاتھ سے کھانے پینے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت صفیہ (رض) بنت حیی کو آزاد کردیا اور ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر قرار دے دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ابوالقاسم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص میری طرف جان بوجھ کر کسی جھوٹی بات کی نسبت کرے، اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالینا چاہئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں کہیں سے ہدیۃً کجھوریں آئیں، نبی ﷺ اسے ایک تھیلی سے تقسیم کرنے لگے، میں اس میں نبی ﷺ کا قاصد تھا، یہاں تک کہ نبی ﷺ فارغ ہوگئے اور خود اکڑوں بیٹھ کر جلدی جلدی کھجوریں تناول فرمانے لگے جس سے مجھے نبی ﷺ کی بھوک کا اندازہ ہوا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے مبارک جوتوں کے دو تسمے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اور خلفاء ثلاثہ (رض) نماز میں قرأت کا آغاز " الحمد للہ رب العلمین " سے کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ سجدہ یا رکوع سے سر اٹھاتے اور ان دونوں کے درمیان اتنا لمبا وقفہ فرماتے کہ ہمیں یہ خیال ہونے لگتا کہ کہیں نبی ﷺ بھول تو نہیں گئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا لشکر میں ابوطلحہ (رض) کی آواز ہی مشرکین کے کئی لوگوں سے بھاری ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
قتادہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے نبی ﷺ کے بالوں کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کے بال ہلکے گھنگریالے تھے، نہ بہت زیادہ گھنگریالے اور نہ بہت زیادہ سیدھے اور وہ کانوں اور کندھوں کے درمیان تک ہوتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک یہودی نے ایک انصار بچی کو اس زیور کی خاطر قتل کردیا جو اس نے پہن رکھا تھا اور پتھر مار مار کر اس کا سر کچل دیا، جب اس بچی کو نبی ﷺ کے پاس لایا گیا تو اس میں زندگی کی تھوڑی سی رمق باقی تھی، نبی ﷺ نے ایک آدمی کا نام لے کر اس سے پوچھا کہ تمہیں فلاں آدمی نے مارا ہے ؟ اس نے سر کے اشارے سے کہا نہیں، دوسری مرتبہ بھی یہی ہوا، تیسری مرتبہ اس نے کہا ہاں ! تو نبی ﷺ نے اس یہودی کو دو پتھروں کے درمیان قتل کروا دیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب اپنی اونٹنی پر دوران سفر نوافل پڑھنا چاہتے تو قبلہ رخ ہو کر تکبیر کہتے، پھر اسے چھوڑ دیتے اور اس کا رخ جس سمت میں بھی ہوتا، نماز پڑھتے رہتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب قضاء حاجت کے لئے جاتے تو میں پانی پیش کرتا تھا اور نبی ﷺ اس سے استنجاء فرماتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمارے لئے مونچھیں کاٹنے، ناخن تراشنے اور زیر ناف بال صاف کرنے کی مدت چالیس دن مقرر فرمائی تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن اہل جہنم میں سے ایک آدمی کو لایا جائے گا جو دنیا میں بڑی نعمتوں میں رہا ہوگا، اسے جہنم کا ایک چکر لگوایا جائے گا پھر پوچھا جائے گا اے ابن آدم ! کیا تو نے کبھی کوئی خیر دیکھی ہے ؟ کیا تجھ پر کبھی نعمتوں کا گذر ہوا ہے ؟ وہ کہے گا کہ پروردگار ! قسم کھا کر کہتا ہوں کہ کبھی نہیں، اس کے بعد اہل جنت میں سے ایک آدمی کو لایا جائے گا جو دنیا میں بڑی مصیبتوں میں رہا ہوگا، اسے جنت کا ایک چکر لگوایا جائے گا اور پھر پوچھا جائے گا کہ اے ابن آدم ! کیا تو نے کبھی کوئی پریشانی دیکھی ہے ؟ کیا کبھی تجھ پر کسی سختی کا گذر ہوا ہے ؟ وہ کہے گا کہ پروردگار ! قسم کھا کر کہتا ہوں کہ کبھی نہیں، مجھ پر کوئی پریشانی نہیں آئی اور میں نے کوئی تکلیف نہیں دیکھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
انس بن سیرین (رح) کہتے ہیں کہ حضرت انس (رض) جب شام سے واپس آئے تو ہماری ان سے ملاقات ہوئی، عین القمر نامی جگہ میں ہمارا آمنا سامنا ہوا، اس وقت وہ اپنی سواری پر قبلہ کی طرف رخ کئے بغیر نماز پڑھ رہے تھے، ہم نے ان سے کہا کہ آپ قبلہ کی طرف رخ کئے بغیر نماز پڑھ رہے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ اگر میں نے نبی ﷺ کو (نوافل میں) اس طرح کرتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں بھی (نوافل میں) ایسا نہ کرتا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
مروی ہے کہ حضرت انس (رض) کے سامنے ایک مرد کا جنازہ لایا گیا وہ اس کی چارپائی کے سرہانے کھڑے ہوئے اور عورت کا جنازہ لایا گیا تو چارپائی کے سامنے اس سے نیچے ہٹ کر کھڑے ہوئے، نماز جنازہ سے فارغ ہوئے تو علاء بن زیاد (رح) کہنے لگے کہ اے ابوحمزہ ! جس طرح کرتے ہوئے میں نے آپ کو دیکھا ہے کیا نبی ﷺ بھی مرد و عورت کے جنازے میں اسی طرح کھڑے ہوتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! تو علاء نے ہماری طرف متوجہ ہو کر کہا کہ اسے محفوظ کرلو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں ایک پیالے میں کدو لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، نبی ﷺ کو کدو بہت پسند تھا، اس لئے اسے اپنی انگلیوں سے تلاش کرنے لگے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کی بیعت بات سننے اور ماننے کی شرط پر کی تھی اور نبی ﷺ نے اس میں " حسب طاقت " کی قید لگا دی تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب ہم لوگ نبی ﷺ کی تدفین سے فارغ ہو کر واپس آئے تو حضرت فاطمہ (رض) فرمانے لگیں اے انس ! کیا تمہارے دلوں نے اس بات کو گوارا کرلیا کہ تم نبی ﷺ کو مٹی تلے دفن کردو اور خود واپس آجاؤ۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے ساتھ حضرت ام حرام (رض) کے گھر میں نماز پڑھی، نبی ﷺ مجھے اپنی دائیں جانب اور حضرت ام حرام (رض) کو ہمارے پیچھے کھڑا کیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو رات کو بلا اطلاع سفر سے واپسی پر اپنے گھر نہیں آتے تھے، بلکہ صبح یا دوپہر تشریف لاتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے ایک مہینے تک فجر کی نماز میں رکوع کے بعد قنوت نازلہ پڑھی اور رعل، ذکوان اور عصیہ کے قبائل پر بددعاء کرتے رہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک مرتبہ مسجد میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ دو ستونوں کے درمیان ایک رسی لٹک رہی ہے، پوچھا کہ یہ کیسی رسی ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ فلاں خاتون کی رسی ہے، نماز پڑھتے ہوئے جب انہیں سستی یا تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے تو وہ اس کے ساتھ اپنے آپ کو باندھ لیتی ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اسے کھول دو ، پھر فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھے تو نشاط کی کیفیت برقرار رہنے تک پڑھے اور جب سستی یا تھکاوٹ محسوس ہو تو رک جائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مہاجرین صحابہ (رض) نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! جس قوم کے پاس ہم آئے ہیں (انصار) ہم نے تھوڑے میں ان جیسا بہترین غمخوار اور زیادہ میں ان جیسا بہترین خرچ کرنے والا کسی قوم کو نہیں پایا، انہوں نے ہمارا بوجھ اٹھایا اور اپنی ہر چیز میں ہمیں شریک کیا، حتیٰ کہ ہم تو یہ سمجھنے لگے ہیں کہ سارا اجروثواب تو یہی لوگ لے جائیں گے، نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، جب تک تم ان کا شکریہ ادا کرتے رہو گے اور اللہ تعالیٰ سے ان کے لئے دعاء کرتے رہو گے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) مدینہ منورہ میں آئے تو نبی ﷺ نے ان کے اور حضرت سعد بن ربیع (رض) کے درمیان بھائی چارہ قائم کردیا، حضرت سعد (رض) نے فرمایا کہ میں اپنا سارا مال دو حصوں میں تقسیم کرتا ہوں، نیز میری دو بیویاں ہیں، میں ان میں سے ایک کو طلاق دے دیتا ہوں، جب اس کی عدت گذر جائے تو آپ اس سے نکاح کرلیجئے، حضرت عبدالرحمن (رض) نے فرمایا اللہ تعالیٰ آپ کے مال اور اہل خانہ کو آپ کے لئے باعث برکت بنائے، مجھے بازار کا راستہ دکھا دیجئے، چناچہ انہوں نے حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) کو راستہ بتادیا، وہ چلے گئے، واپس آئے تو ان کے پاس کچھ پنیر اور گھی تھا جو وہ منافع میں بچا کر لائے تھے۔ کچھ عرصے کے بعد نبی ﷺ نے حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) کو دیکھا تو ان پر زرد رنگ کے نشانات پڑے ہوئے تھے، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا یہ نشان کیسے ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ میں نے ایک انصاری خاتون سے شادی کرلی ہے، نبی ﷺ نے پوچھا کہ مہر کتنا دیا ؟ انہوں نے بتایا کہ کجھور کی گٹھلی کے برابر سونا، نبی ﷺ نے فرمایا ولیمہ کرو، اگرچہ صرف ایک بکری ہی سے ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
محمد (رح) کہتے ہیں کہ حضرت انس (رض) جب نبی ﷺ کے حوالے سے کوئی حدیث بیان کرتے تو آخر میں یہ فرماتے " یا جیسے نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا "۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اور خلفاء ثلاثہ (رض) نماز میں قرأت کا آغاز الحمد للہ رب العالمین سے کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ لوگوں میں سب سے زیادہ نماز کو مکمل اور مختصر کرنے والے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سردی کے ایک دن باہر نکلے تو دیکھا کہ مہاجرین و انصار خندق کھود رہے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ ! اصل خیر تو آخرت کی ہی خیر ہے، پس انصار اور مہاجرین کو معاف فرما، صحابہ (رض) نے جواباً یہ شعر پڑھا کہ " ہم ہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے محمد ﷺ سے جہاد پر بیعت کی ہے جب تک ہم زندہ ہیں۔ "
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ مسلمان ہوگئے، لیکن انہیں مدینہ منورہ کی آب و ہوا موافق نہ آئی، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ اگر تم ہمارے اونٹوں کے پاس جا کر ان کا دودھ پیو تو شاید تندرست ہوجاؤ، چناچہ انہوں نے ایسا ہی کیا، لیکن جب وہ صحیح ہوگئے تو دوبارہ مرتد ہو کر کفر کی طرف لوٹ گئے، نبی ﷺ کے مسلمان چرواہے کو قتل کردیا اور نبی ﷺ کے اونٹوں کو بھگا کرلے گئے، نبی ﷺ نے ان کے پیچھے صحابہ کو بھیجا، انہیں پکڑ کر نبی ﷺ کے سامنے پیش کیا گیا، نبی ﷺ نے ان کے ہاتھ پاؤں مخالف سمت سے کٹوا دئیے، ان کی آنکھوں میں سلائیاں پھر وادیں اور انہیں پتھریلے علاقوں میں چھوڑ دیا یہاں تک کہ وہ مرگئے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی ساری نمازی قریب قریب برابر ہوتی تھیں، اسی طرح حضرت صدیق اکبر (رض) کی نمازیں بھی، لیکن حضرت عمر (رض) نے فجر کی نماز طویل کرنا شروع فرمائی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھتے تھے، پھر ہم میں سے کوئی شخص بنو سلمہ کے پاس جاتا تو اس وقت بھی وہ اپنا تیر گرنے کی جگہ کو بخوبی دیکھ سکتا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نماز پڑھاتے ہوئے کسی بچے کے رونے کی آواز سنی اور نماز ہلکی کردی، ہم لوگ سمجھ گئے کہ نبی ﷺ نے اس کی ماں کی وجہ سے نماز کو ہلکا کردیا ہے، یہ اس بچے پر شفقت کا اظہار تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حمید (رح) کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت انس (رض) سے عذاب قبر کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ اللہ کی پناہ مانگتے ہوئے کہتے تھے اے اللہ ! میں سستی، بڑھاپے، بزدلی، بخل، فتنہ دجال اور عذاب قبر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نماز کا وقت ہوگیا نبی ﷺ ایک آدمی کے ساتھ مسجد میں تنہائی میں گفتگو فرما رہے تھے جس وقت آپ ﷺ نماز کے لئے اٹھے تو بعض لوگ سو چکے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی کہ نبی ﷺ اس بات کو پسند فرماتے تھے کہ مہاجرین اور انصار مل کر ان کے قریب کھڑے ہوں تاکہ مسائل نماز سیکھ لیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی کہ ایک مرتبہ نماز کا وقت قریب آگیا، اس وقت نبی ﷺ اور ازواجِ مطہرات کے درمیان کچھ تلخی ہو رہی تھی اور ازواج مطہرات ایک دوسرے کا دفاع کر رہی تھیں، اسی اثناء میں حضرت صدیق اکبر (رض) تشریف لے آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! ان کے منہ میں مٹی ڈالئے اور نماز کے لئے باہر چلئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ باہر نکلے تو انصار سے ملاقات ہوگئی، نبی ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے، میں تم سے محبت کرتا ہوں، تم انصار کے نیکوں کی نیکی قبول کرو اور ان کے گناہگار سے تجاوز کرو، کیونکہ انہوں نے اپنا فرض نبھا دیا ہے اور ان کا حق باقی رہ گیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے دن نبی ﷺ کے اگلے چار دانت ٹوٹ گئے تھے اور آپ ﷺ کی پیشانی پر بھی زخم آیا تھا، حتیٰ کہ اس کا خون آپ ﷺ کے چہرہ مبارک پر بہنے لگا، اس پر نبی ﷺ نے فرمایا وہ قوم کیسے فلاح پائے گی جو اپنے نبی کے ساتھ یہ سلوک کرے جب کہ وہ انہیں ان کے رب کی طرف بلا رہا ہو ؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ " آپ کو کسی قسم کا کوئی اختیار نہیں ہے کہ اللہ ان پر متوجہ ہوجائے یا انہیں سزا دے کہ وہ ظالم ہیں۔ "
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ابوطلحہ (رض) عنہ، نبی ﷺ کے آگے کھڑے ہوئے تیر اندازی کر رہے تھے، بعض اوقات نبی ﷺ تیروں کی بوچھاڑ دیکھنے کے لئے پیچھے سر اٹھاتے تو حضرت ابو طلحہ (رض) سینہ سپر ہوجاتے تاکہ نبی ﷺ کی حفاظت کرسکیں اور عرض کرتے یا رسول اللہ ﷺ آپ کے سینے کے سامنے میرا سینہ پہلے ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب کسی قوم پر حملے کا ارادہ کرتے تو رات کو حملہ نہ کرتے بلکہ صبح ہونے کا انتظار کرتے، اگر وہاں سے اذان کی آواز سنائی دیتی تو رک جاتے ورنہ حملہ کردیتے۔ نبی ﷺ غزوہ خیبر کے لئے تشریف لے گئے، تو رات کو خیبر پہنچے، صبح ہوئی تو نبی ﷺ اپنی سواری پر سوار ہوئے اور مسلمان اپنی سواری پر، الغرض ! جب نبی ﷺ شہر میں داخل ہوئے تو اللہ اکبر کہہ کر فرمایا خیبر برباد ہوگیا، جب ہم کسی قوم کے صحن میں اترتے ہیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بڑی بدترین ہوتی ہے، لوگ اس وقت اپنے اوزار لے کر کام پر نکلے ہوئے تھے، وہ نبی ﷺ اور مسلمانوں کو دیکھ کر کہنے لگے کہ محمد اور لشکر آگئے، حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ میں حضرت ابوطلحہ (رض) کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا اور میرے پاؤں نبی ﷺ کے پاؤں سے لگ جاتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن انہوں نے نبی ﷺ کے ہاتھ میں چاندی کی ایک انگوٹھی دیکھی، نبی ﷺ کو دیکھ کر لوگوں نے بھی چاندی کی انگوٹھیاں بنوالیں، اس پر نبی ﷺ نے اپنی انگوٹھی اتار کر پھینک دی اور لوگوں نے بھی اپنی اپنی انگوٹھیاں اتار پھینکیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو کھانا کھاتے ہوئے دیکھا، آپ ﷺ کے سامنے جو شوربہ تھا اس میں کدو تھا اور نبی ﷺ اسے تلاش کر کے کھا رہے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حمید کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ خضاب لگاتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کی مبارک ڈاڑھی کے اگلے حصے میں صرف سترہ یا بیس بال سفید تھے اور ان پر بڑھاپے کا عیب نہیں آیا، کسی نے پوچھا کہ کیا بڑھاپا عیب ہے ؟ انہوں نے فرمایا تم میں سے ہر شخص اسے ناپسند سمجھتا ہے، البتہ حضرت صدیق اکبر (رض) مہندی اور وسمہ کا خضاب لگاتے تھے، جب کہ حضرت عمر (رض) صرف مہندی کا خضاب لگاتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا انجثہ ! آبگینوں کو آہستہ لے کر چلو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! کیا دجال مدینہ منورہ میں داخل ہوسکے گا ؟ نبی مکرم سرور دو عالم ﷺ نے فرمایا دجال مدینہ منورہ کی طرف آئے گا لیکن وہاں فرشتوں کو اس کا پہرہ دیتے ہوئے پائے گا، انشاء اللہ مدینہ میں دجال داخل ہوسکے گا اور نہ ہی طاعون کی وباء۔ حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا دجال کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوگا جسے ہر مسلمان پڑھ لے گا خواہ وہ ان پڑھ ہو یا پڑھا لکھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں کوئی شخص اس وقت تک مسلمان نہیں ہوسکتا جب تک اپنے بھائی کے لئے وہی پسند نہ کرنے لگے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! میرا باپ کون ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا باپ فلاں ہے، اس پر یہ آیت مکمل نازل ہوئی کہ اے اہل ایمان ! ایسی چیزوں کے متعلق سوال مت کیا کرو جو اگر تمہارے سامنے ظاہر ہوجائیں تو تمہیں بری لگیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ اکیدر دومہ نے نبی ﷺ کی خدمت میں ایک ریشمی جوڑا ہدیہ کے طور پر بھیجا، لوگ اس کی خوبصورتی پر تعجب کرنے لگے، نبی ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے، سعد کے رومال " جو انہیں جنت میں دیئے گئے ہیں " وہ اس سے بہتر اور عمدہ ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا دجال کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوگا جسے ہر مسلمان پڑھ لے گا خواہ وہ ان پڑھ ہو یا پڑھا لکھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ سے زیادہ کسی کو نماز مکمل اور مختصر کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے اللہ اور اس کے رسول دوسروں سے سب سے زیادہ محبوب نہ ہوں اور انسان کفر سے نجات ملنے کے بعد اس میں واپس جانے کو اسی طرح ناپسند کرے جیسے آگ میں چھلانگ لگانے کو ناپسند کرتا ہے۔ اور تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اس کی نگاہوں میں اس کے والد، اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ظہر کی نماز پڑھ کر اپنی سواری پر سوار ہوئے اور جب جبل بیداء پر چڑھے تو تلبیہ پڑھ لیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ اہل مکہ نے نبی ﷺ سے کوئی معجزہ دکھانے کی فرمائش کی تو نبی ﷺ نے انہیں دو مرتبہ شق قمر کا معجزہ دکھایا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جنت میں ایک درخت ایسا بھی ہے جس کے سائے میں اگر کوئی سوار سو سال تک چلتا رہے تب بھی اس کا سایہ ختم نہ ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا میں جنت میں داخل ہوا تو اچانک ایک نہر پر نظر پڑی، جس کے دونوں کناروں پر موتیوں کے خیمے لگے ہوئے تھے، میں نے اس میں ہاتھ ڈال کر پانی میں بہنے والی چیز کو پکڑا تو وہ مہکتی ہوئی مشک تھی، میں نے جبرائیل امین سے پوچھا کہ یہ کیا ہے ؟ تو انہوں نے بتایا کہ یہ نہر کوثر ہے جو اللہ نے آپ کو عطاء فرمائی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ قیامت کب قائم ہوگی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم نے قیامت کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے ؟ اس نے کہا کہ میں نے کوئی بہت زیادہ اعمال تو مہیا نہیں کر رکھے، البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کرتا ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ انسان قیامت کے دن اس شخص کے ساتھ ہوگا جس کے ساتھ وہ محبت کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے بیس دن تک نماز فجر میں قنوت نازلہ پڑھی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حج اور عمرہ دونوں کا تلبیہ پڑھا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک انصار نوجوان نے آکر بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! میں جہاد میں شرکت کرنا چاہتا ہوں لیکن اتنے پیسے نہیں کہ اس کے لئے سامانِ سفر مہیا کرسکوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ فلاں انصاری کے پاس چلے جاؤ کہ انہوں نے تیاری کی تھی لیکن وہ بیمار ہوگئے، ان سے جا کر کہو کہ نبی ﷺ تمہیں سلام کہہ رہے ہیں اور فرما رہے ہیں کہ تم نے جو سامانِ سفر تیار کیا تھا، وہ مجھے دے دو ، اس انصاری نے جا کر متعلقہ صحابی کو پیغام پہنچا دیا، انہوں نے اپنی بیوی سے کہہ دیا کہ تم نے میرے لئے جو سامانِ سفر تیار کیا تھا، وہ سب انہیں دے دو اور کچھ بھی نہ روکنا، کیونکہ اللہ کی قسم ! اگر تم نے اس میں سے کچھ بھی روکا تو اس میں برکت نہیں ہوگی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کے راستے میں ایک صبح یا شام جہاد کرنا دنیا ومافیہا سے بہتر ہے اور جنت میں ایک کمان رکھنے کی جگہ دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن اہل جنت میں سے ایک آدمی کو لایا جائے گا، اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا اے ابن آدم ! تو نے اپنا ٹھکانہ کیا پایا ؟ وہ جواب دے گا پروردگار ! بہترین ٹھکانہ پایا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ مانگ اور تمنا ظاہر کر، وہ عرض کرے گا کہ میری درخواست اور تمنا تو صرف اتنی ہی ہے کہ آپ مجھے دنیا میں واپس بھیج دیں اور میں دسیوں مرتبہ آپ کی راہ میں شہید ہوجاؤں، کیونکہ وہ شہادت کی فضیلت دیکھ چکا ہوگا۔ ایک جہنمی کو لایا جائے گا اور اللہ اس سے پوچھے گا کہ اے ابن آدم ! تو نے اپنا ٹھکانہ کیسا پایا ؟ وہ کہے گا پروردگار ! بدترین ٹھکانہ، اللہ فرمائے گا اگر تیرے پاس روئے زمین کی ہر چیز موجود ہو تو کیا وہ سب کچھ اپنے فدیئے میں دے دے گا ؟ وہ کہے گا ہاں ! اللہ فرمائے گا کہ تو جھوٹ بولتا ہے، میں نے تو تجھ سے دنیا میں اس سے بھی ہلکی چیز کا مطالبہ کیا تھا، لیکن تو نے اسے پورا نہ کیا چناچہ اسے جہنم میں لوٹا دیا جائے گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ بکثرت یہ دعاء فرماتے تھے کہ اے اللہ ! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی عطاء فرما اور آخرت میں بھی بھلائی عطاء فرما اور ہمیں عذاب جہنم سے محفوظ فرما۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب جمرہ عقبہ کی رمی اور جانور کی قربانی کرچکے تو سینگی لگوائی اور بال کاٹنے والے کے سامنے پہلے سر کا داہنا حصہ کیا، اس نے اس حصے کے بال تراشے، نبی ﷺ نے وہ بال حضرت ابوطلحہ (رض) کو دے دیئے، پھر بائیں جانب کے بال منڈوائے تو وہ عام لوگوں کو دے دیئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اپنے اوپر آنے والی کسی تکلیف کی وجہ سے موت کی تمنا نہ کرے، اگر موت کی تمنا کرنا ہی ضروری ہو تو اسے یوں کہنا چاہئے کہ اے اللہ ! جب تک میرے لئے زندگی میں کوئی خیر ہے، مجھے اس وقت تک زندہ رکھ اور جب میرے لئے موت میں بہتری ہو تو مجھے موت عطاء فرما دینا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! قیامت کب قائم ہوگی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم نے قیامت کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے ؟ اس نے کہا میں نے کوئی بہت زیادہ اعمال، نماز، روزہ تو مہیا نہیں کر رکھے، البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا تم اسی کے ساتھ ہوگے جس سے تم محبت کرتے ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) فرمایا کرتے تھے کہ میں نے نبی ﷺ کا دور باسعادت پایا ہے، آج اس میں سے کوئی چیز مجھے نظر نہیں آتی، ابو رافع نے پوچھا کہ اے ابوحمزہ ! نماز بھی نہیں ؟ فرمایا کیا تم نہیں جانتے کہ حجاج نے نماز میں کیا کچھ کردیا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک مرتبہ وہ جو کی روٹی اور پرانا روغن لے کر آئے تھے۔ حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کی زرہ ایک یہودی کے پاس مدینہ منورہ میں گروی رکھی ہوئی تھی، نبی ﷺ نے اس سے چند مہینوں کے لئے جو لئے تھے۔ اور میں نے ایک دن انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ آج شام کو آل محمد ﷺ کے پاس غلے یا گندم کا ایک صاع بھی نہیں ہے، اس وقت نبی ﷺ کی نو ازواج مطہرات تھیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر نبی کی ایک دعاء ایسی ضرور تھی جو انہوں نے اپنی امت کے لئے مانگی اور قبول ہوگئی، جب کہ میں نے اپنی دعاء اپنی امت کی سفارش کرنے کی خاطر قیامت کے دن کے لئے محفوظ کر رکھی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کچھ لوگ اپنے گناہوں کی وجہ سے جہنم میں داخل کئے جائیں گے، جب وہ جل کر کوئلہ ہوجائیں گے تو انہیں جنت میں داخل کردیا جائے گا، (اہل جنت پوچھیں گے کہ یہ کون لوگ ہیں ؟ انہیں) بتایا جائے گا کہ یہ جہنمی ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعاء کیا کرتے تھے کہ اے اللہ ! میں سستی، بڑھاپے، بزدلی، بخل، فتنہ دجال اور عذاب قبر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص تین مرتبہ جنت کا سوال کرلے تو جنت خود کہتی ہے کہ اے اللہ ! اس بندے کو مجھ میں داخلہ عطاء فرما اور جو شخص تین مرتبہ جہنم سے پناہ مانگ لے، جہنم خود کہتی ہے کہ اے اللہ ! اس بندے کو مجھ سے بچالے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب روزہ رکھتے تو لوگ ایک دوسرے کو مطلع کردیتے کہ نبی ﷺ نے روزہ کی نیت کرلی اور جب افطاری کرتے تب بھی لوگ ایک دوسرے کو مطلع کرتے تھے کہ نبی ﷺ نے روزہ کھول لیا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا آسانیاں پیدا کیا کرو، مشکلات پیدا نہ کرو، سکون دلایا کرو، نفرت نہ پھیلایا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کی خدمت کیا کرتا تھا اور بغیر اجازت لئے بھی نبی ﷺ کے گھر میں چلا جایا کرتا تھا، ایک دن حسب معمول میں نبی ﷺ کے گھر میں داخل ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا بیٹا ! اللہ کی طرف سے نیا حکم آگیا ہے اس لئے اب اجازت لئے بغیر اندر نہ آیا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر مجھے کہیں سے ہدیہ میں بکری کا ایک کھر آئے تب بھی قبول کرلوں گا اور اگر صرف اسی کی دعوت دی جائے تب بھی قبول کرلوں گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد ربانی " جب اس کے رب نے اپنی تجلی ظاہر فرمائی " کی تفسیر میں فرمایا ہے کہ چھنگلیا کے ایک کنارے کے برابر تجلی ظاہر ہوئی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا آپس میں قطع تعلقی، بغض، پشت پھیرنا اور حسد نہ کیا کرو اور اللہ کے بندو ! بھائی بھائی بن کر رہا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا آپس میں قطع تعلقی، بغض، پشت پھیرنا اور حسد نہ کیا کرو اور اللہ کے بندو ! بھائی بھائی بن کر رہا کرو اور کسی مسلمان کے لئے اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع کلامی کرنا حلال نہیں ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
عبدالرحمن بن وردان (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ اہل مدینہ کے ایک وفد کے ساتھ حضرت انس (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے، انہوں نے پوچھا کہ آپ لوگوں نے عصر کی نماز پڑھ لی ؟ ہم نے اثبات میں جواب دیا اور پوچھا کہ یہ بتائیے " اللہ تعالیٰ آپ کے ساتھ عمدہ سلوک کرے " کہ نبی ﷺ یہ نماز کب پڑھتے تھے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ نبی ﷺ یہ نماز اس وقت پڑھتے تھے جب کہ سورج روشن اور صاف ہوتا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ اسے دفن کردینا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوالی، جس کا نگینہ سیاہ تھا اور اس پر یہ عبارت نقش تھی " محمد رسول اللہ " ﷺ ۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اور ان کی اہلیہ محترمہ ایک ہی برتن سے غسل کرلیا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
ابن سیرین (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ حضرت عمر (رض) نے قنوت نازلہ پڑھی ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! حضرت عمر (رض) سے بہتر ذات یعنی نبی ﷺ نے خود پڑھی ہے، رکوع کے بعد۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ بکثرت یہ دعاء فرماتے تھے کہ اے اللہ ! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی عطاء فرما اور آخرت میں بھی بھلائی عطاء فرما اور ہمیں عذاب جہنم سے محفوظ فرما۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنے ہاتھ اتنے بلند فرماتے تھے کہ آپ ﷺ کی مبارک بغلوں کی سفیدی تک دکھائی دیتی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی خدمت میں ایک ریشمی جوڑا ہدیہ کے طور پر کہیں سے آیا لوگ اسے چھونے اور دیکھنے لگے، نبی ﷺ نے فرمایا تم اس پر تعجب کر رہے ہو، سعد کے رومال " جو انہیں جنت میں دیئے گئے ہیں " وہ اس سے بہتر اور عمدہ ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص میری طرف جان بوجھ کر کسی جھوٹی بات کی نسبت کرے، اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالینا چاہئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی ﷺ نے فرمایا جو میں جانتا ہوں، اگر تم وہ جانتے ہوتے تو تم بہت تھوڑا ہنستے اور کثرت سے رویا کرتے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فرمایا کرتے تھے اصل خیر آخرت ہی کی خیر ہے، یا یہ فرماتے کہ اے اللہ ! آخرت کی خیر کے علاوہ کوئی خیر نہیں، پس انصار اور مہاجرین کی اصلاح فرما۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں اپنے بندے کے گمان " جو وہ میرے ساتھ کرتا ہے " کے قریب ہوتا ہوں اور جب وہ مجھے پکارتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہی ہوتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک کتابی آدمی بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا اور نبی ﷺ کو سلام کرتے ہوئے اس نے " السام علیکم " کہا، یہ سن کر حضرت عمر (رض) کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! کیا میں اس کی گردن نہ اڑا دوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، البتہ جب اہل کتاب تمہیں سلام کیا کریں تو تم صرف وعلیکم کہا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے ساتھ چلا جا رہا تھا، آپ ﷺ نے موٹے کنارے والی ایک نجرانی چادر اوڑھ رکھی تھی، راستے میں ایک دیہاتی مل گیا اور اس نے نبی ﷺ کی چادر کو ایسے گھسیٹا کہ وہ پھٹ گئی اور اس کے نشانات نبی ﷺ کی گردن مبارک پر پڑگئے، نبی ﷺ میں صرف یہی تبدیلی ہوئی کہ اسے کچھ دینے کا حکم دیا جو اسے دے دیا گیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ان کے ماموں حضرت حرام (رض) کو " جو حضرت ام سلیم (رض) کے بھائی تھے " ان ستر صحابہ (رض) کے ساتھ بھیجا تھا جو بیئر معونہ کے موقع پر شہید کردیئے گئے تھے، اس وقت مشرکین کا سردار عامر بن طفیل تھا، وہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پاس آیا تھا اور کہا تھا کہ میرے متعلق تین میں سے کوئی ایک بات قبول کرلیجئے، یا تو شہری لوگ آپ کے اور دیہاتی لوگ میرے ہوجائیں، یا میں آپ کے بعد خلیفہ نامزد کیا جاؤں، ورنہ پھر میں آپ کے ساتھ بنو غطفان کے ایک ہزار سرخ و زرد گھوڑوں اور ایک ہزار سرخ و زرد اونٹوں کو لے کر جنگ کروں گا، اسے کسی قبیلے کی عورت کے گھر میں بعد ازاں کسی نے نیزے سے زخمی کردیا اور وہ کہنے لگا کہ فلاں قبیلے کی عورت کے گھر میں ایسا پھوڑا ملا جیسے اونٹ میں ہوتا ہے، میرا گھوڑا لے کر آؤ، گھوڑے پر سوار ہوا اور اس کی پشت سے اترنا نصیب نہ ہوا، راستے ہی میں مرگیا۔ حضرت حرام (رض) اپنے ساتھ دو آدمیوں کو لے کر چلے، ان میں سے ایک کا تعلق بنو امیہ سے تھا اور دوسرا لنگڑا تھا، انہوں نے ان دونوں سے فرمایا کہ تم میرے قریب ہی رہنا تاآنکہ میں واپس آجاؤں، اگر تم مجھے حالت امن میں پاؤ تو بہت بہتر، ورنہ اگر وہ مجھے قتل کردیں تو تم میرے قریب تو ہوگے، باقی ساتھیوں کو جا کر مطلع کردینا، یہ کہہ کر حضرت حرام (رض) روانہ ہوگئے۔ متعلقہ قبیلے میں پہنچ کر انہوں نے فرمایا کہ کیا مجھے اس بات کی اجازت ہے کہ نبی ﷺ کا پیغام آپ لوگوں تک پہنچا سکوں ؟ انہوں نے اجازت دے دی، حضرت حرام (رض) ان کے سامنے پیغام ذکر کرنے لگے اور دشمنوں نے پیچھے سے ایک آدمی کو اشارہ کردیا جس نے پیچھے سے آکر ان کے ایسا نیزہ گھونپا کہ جسم کے آر پار ہوگیا، حضرت حرام (رض) یہ کہتے ہوئے " اللہ اکبر " رب کعبہ کی قسم ! میں کامیاب ہوگیا، گرگئے، پھر انہوں نے تمام صحابہ (رض) کو شہید کردیا، صرف وہ لنگڑا آدمی بچ گیا کہ وہ پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گیا تھا، اسی مناسبت سے یہ وحی نازل ہوئی " جس کی پہلے تلاوت بھی ہوئی تھی، بعد میں منسوخ ہوگئی " کہ ہماری قوم کو یہ پیغام پہنچا دو کہ ہم اپنے رب سے جاملے ہیں، وہ ہم سے راضی ہوگیا اور اس نے ہمیں راضی کردیا، ادھر نبی ﷺ چالیس دن تک قبیلہ رعل، ذکوان، بنو لحیان اور عصیہ " جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی کی تھی " کے خلاف بددعاء فرماتے رہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کچی اور پکی کھجور کو اکٹھا کر کے نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی ﷺ نے فرمایا جو میں جانتا ہوں، اگر تم وہ جانتے ہوتے تو تم بہت تھوڑا ہنستے اور کثرت سے رویا کرتے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا انسان اس وقت تک خیر پر رہتا ہے جب تک وہ جلد بازی سے کام نہ لے، صحابہ (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! جلدی سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا بندہ یوں کہنا شروع کر دے کہ میں نے اپنے پروردگار سے اتنی دعائیں کیں لیکن اس نے قبول ہی نہیں کی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں کوئی خطبہ ایسا نہیں دیا جس میں یہ نہ فرمایا ہو کہ اس شخص کا ایمان نہیں جس کے پاس امانت داری نہ ہو اور اس شخص کا دین نہیں جس کے پاس وعدہ کی پاسداری نہ ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت حارثہ (رض) کی والدہ نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! اگر تو وہ جنت میں ہے تو میں صبر کرلوں گی، ورنہ پھر میں کثرت سے آہ وبکا کروں گی، نبی ﷺ نے فرمایا اے ام حارثہ ! جنت صرف ایک تو نہیں ہے، وہ تو بہت سی جنتیں ہیں اور حارثہ ان میں سے جنت الفردوس میں ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کو ایک مرتبہ ایک یہودی نے جو کی روٹی اور پرانے روغن کی دعوت دی جو نبی ﷺ نے قبول فرمالی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دو چتکبرے سینگ دار مینڈھے قربانی میں پیش کرتے تھے اور اللہ کا نام لے کر تکبیر کہتے تھے، میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ انہیں اپنے ہاتھ سے ذبح کرتے تھے اور ان کے پہلو پر اپنا پاؤں رکھتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے سامنے سے ایک جنازہ گذرا، لوگوں نے اس کی تعریف کی، نبی ﷺ نے فرمایا واجب ہوگئی، پھر دوسرا جنازہ گذرا اور لوگوں نے اس کی مذمت کی، نبی ﷺ نے فرمایا واجب ہوگئی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مرض الوفات میں مبتلاء ہوئے تو تین دن تک باہر نہیں آئے، ایک مرتبہ نماز کھڑی ہوئی حضرت ابوبکر (رض) نماز پڑھانے کے لئے آگے بڑھے تو نبی ﷺ نے گھر کا پردہ ہٹایا، ہم نے ایسا منظر کبھی نہیں دیکھا تھا جیسے نبی ﷺ کا رخ تاباں کھلتا ہوا صفحہ تھا، اس وقت نبی ﷺ نے حضرت ابوبکر (رض) کو اشارے سے فرمایا کہ آگے بڑھ کر نماز مکمل کریں اور نبی ﷺ نے پردہ لٹکا لیا، پھر وصال تک نبی ﷺ نماز کے لئے نہ آسکے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو حضرت ابوبکر صدیق (رض) کو اپنے پیچھے بٹھائے ہوئے تھے، حضرت صدیق اکبر (رض) بوڑھے اور جانے پہچانے تھے، جب کہ نبی ﷺ جوان اور غیر معروف تھے، اس لئے راستے میں اگر کوئی آدمی ملتا اور یہ پوچھتا کہ ابوبکر ! آپ کے آگے یہ کون صاحب ہیں ؟ تو وہ جواب دیتے کہ یہ مجھے راستہ دکھا رہے ہیں، سمجھنے والا یہ سمجھتا کہ نبی ﷺ انہیں راستہ دکھا رہے ہیں اور حضرت صدیق اکبر (رض) اس سے خیر کا راستہ مراد لے رہے تھے۔ ایک مرتبہ راستہ میں حضرت صدیق اکبر (رض) نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو ایک شہسوار ان کے انتہائی قریب پہنچ چکا تھا، وہ نبی ﷺ سے کہنے لگے اے اللہ کے نبی ! یہ سوار تو ہم تک پہنچ چکا ہے، نبی ﷺ نے اس کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا اے اللہ ! اسے گرا دے، اسی لمحے اس کے گھوڑے نے اسے اپنی پشت سے گرا دیا اور ہنہناتا ہوا کھڑا ہوگیا، وہ شہسوار کہنے لگا کہ اے اللہ کے نبی ! مجھے کوئی حکم دیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا اپنی جگہ پر ہی جا کر رکو اور کسی کو ہمارے پاس پہنچنے نہ دو ، دن کے ابتدائی حصے میں وہ شخص نبی ﷺ کے خلاف کوششیں کر رہا تھا، اس طرح دن کے آخری حصے میں وہی نبی ﷺ کا ہتھیار بن گیا۔ اس طرح سفر کرتے کرتے نبی ﷺ نے پتھریلے علاقے کی جانب پہنچ کر پڑاؤ کیا اور انصار کو بلا بھیجا، وہ لوگ آئے اور دونوں حضرات کو سلام کیا اور کہنے لگے کہ امن و اطمینان کے ساتھ سوار ہو کر تشریف لے آئیے، چناچہ نبی ﷺ اور حضرت صدیق اکبر (رض) سوار ہوئے اور انصار نے ان دونوں کے گرد مسلح سپاہیوں سے حفاظتی حصار کرلیا، ادھر مدینہ منورہ میں اعلان ہوگیا کہ نبی ﷺ تشریف لے آئے ہیں، چناچہ لوگ جھانک جھانک کر نبی ﷺ کو دیکھنے اور اللہ کے نبی آگئے، کے نعرے لگانے لگے، نبی ﷺ چلتے چلتے حضرت ابو ایوب انصاری (رض) کے گھر کے پاس پہنچ کر اتر گئے۔ نبی ﷺ اہل خانہ سے باتیں کر ہی رہے تھے کہ عبداللہ بن سلام کو یہ خبر سننے کو ملی، اس وقت وہ اپنے کھجور کے باغ میں اپنے اہل خانہ کے لئے کھجوریں کاٹ رہے تھے، انہوں نے جلدی جلدی کھجوریں کاٹیں اور اپنے ساتھ ہی لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگئے، نبی ﷺ کی باتیں سنیں اور واپس گھر چلے گئے، ادھر نبی ﷺ نے لوگوں سے پوچھا کہ ہمارے رشتہ داروں میں سب سے زیادہ قریب کس کا گھر ہے ؟ حضرت ابو ایوب (رض) نے اپنے آپ کو پیش کیا اور عرض کیا کہ یہ میرا مکان ہے اور یہ میرا دروازہ ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ پھر جا کر ہمارے لئے آرام کرنے کا انتظام کرو، حضرت ابو ایوب (رض) نے جا کر انتظام کیا اور واپس آکر کہنے لگے کہ اے اللہ کے نبی ! آرام کا انتظام ہوگیا ہے، آپ دونوں چل کر " اللہ کی برکت پر " آرام کیجئے۔ جب نبی ﷺ تشریف لائے تو ان کی خدمت میں عبداللہ بن سلام بھی حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے سچے رسول ہیں اور حق لے کر آئے ہیں، یہودی جانتے ہیں کہ میں ان کا سردار ابن سردار اور عالم بن عالم ہوں، آپ انہیں بلا کر ان سے پوچھئے، چناچہ وہ آئے اور نبی ﷺ نے ان سے فرمایا اے گروہ یہود ! اللہ سے ڈرو، اس اللہ کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، تم جانتے ہو کہ میں اللہ کا سچا رسول ہوں اور میں تمہارے پاس حق لے کر آیا ہوں، اس لئے تم اسلام قبول کرلو، انہوں نے کہا کہ ہمیں کچھ معلوم نہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا دجال کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوگا جسے ہر مسلمان پڑھ لے گا خواہ وہ ان پڑھ ہو یا پڑھا لکھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تین سانسوں میں پانی پیتے تھے اور فرماتے تھے کہ یہ طریقہ زیاہ آسان، خوشگوار اور مفید ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو مدینہ کے بالائی حصے میں بنو عمرو بن عوف کے محلے میں پڑاؤ کیا اور وہاں چودہ راتیں مقیم رہے، پھر نبو نجار کے سرداروں کو بلا بھیجا، وہ اپنی تلواریں لٹکائے ہوئے آئے، وہ منظر اب بھی میرے سامنے ہے کہ نبی ﷺ اپنی سواری پر سوار تھے، حضرت صدیق اکبر (رض) ان کے پیچھے تھے اور بنو نجار ان کے ارد گرد تھے، یہاں تک کہ نبی ﷺ حضرت ابوایوب (رض) کے صحن میں پہنچ گئے، ابتداء جہاں بھی نماز کا وقت ہوجاتا، نبی ﷺ وہیں نماز پڑھ لیتے اور بکریوں کے باڑے میں بھی نماز پڑھ لیتے تھے، پھر نبی ﷺ نے ایک مسجد تعمیر کرنے کا حکم دے دیا اور بنو نجار کے لوگوں کو بلا کر ان سے فرمایا اے بنو نجار ! اپنے اس باغ کی قیمت کا معاملہ میرے ساتھ طے کرلو، وہ کہنے لگے کہ ہم تو اس کی قیمت اللہ ہی سے لیں گے، اس وقت وہاں مشرکین کی کچھ قبریں، ویرانہ اور ایک درخت تھا، نبی ﷺ کے حکم پر مشرکین کی قبروں کو اکھیڑ دیا گیا، ویرانہ برابر کردیا گیا اور درخت کو کاٹ دیا گیا، قبلہ مسجد کی جانب درخت لگا دیا اور اس کے دروازوں کے کواڑ پتھر کے بنا دیئے، لوگ نبی ﷺ کو اینٹیں پکڑاتے تھے اور نبی ﷺ فرماتے جا رہے تھے کہ اے اللہ ! اصل خیر تو آخرت کی ہے، اے اللہ ! انصار اور مہاجرین کی نصرت فرما۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تمام لوگوں میں سب سے اچھے اخلاق والے تھے، میرا ایک بھائی تھا جس کا نام ابو عمیر تھا، غالباً یہ بھی فرمایا کہ اس کا دودھ چھڑا دیا گیا تھا، نبی ﷺ جب تشریف لاتے تو اس سے فرماتے ابوعمیر ! کیا ہوا نغیر، یہ ایک پرندہ تھا جس سے وہ کھیلتا تھا، بعض اوقات ہمارے گھر ہی میں نماز کا وقت ہوجاتا تو نبی ﷺ اپنے نیچے بستر کو صاف کرتے اور اس پر پانی چھڑک دینے کا حکم دیتے اور نماز کے لئے کھڑے ہوجاتے، ہم لوگ پیچھے کھڑے ہوجاتے اور نبی ﷺ ہمیں نماز پڑھا دیتے، یاد رہے کہ ہمارا بستر کھجور کی شاخوں سے بنا ہوا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں حضرت ابوطلحہ (رض) کے بیٹے عبداللہ کو لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ اپنے اونٹوں کو قطران مل رہے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا کیا تمہارے پاس کچھ ہے ؟ میں نے عرض کیا عجوہ کھجوریں ہیں، نبی ﷺ نے ایک کھجور لے کر اسے منہ میں چبا کر نرم کیا اور تھوک جمع کر کے اس کے منہ میں ٹپکا دیا، جسے وہ چاٹنے لگا، نبی ﷺ نے فرمایا کھجور انصار کی محبوب چیز ہے، پھر نبی ﷺ نے اس کا نام عبداللہ رکھ دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تمہیں کوئی کتابی سلام کرے تو صرف علیکم کہا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تمہارے پاس یمن سے لوگ آئے ہیں جو تم سے بھی زیادہ رقیق القلب ہیں اور یہی وہ پہلے لوگ ہیں جو مصافحہ کا رواج اپنے ساتھ لے کر آئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ماہ رمضان میں نبی ﷺ باہر تشریف لائے اور مختصر سی نماز پڑھا کر چلے گئے، کافی دیر گذرنے کے بعد دوبارہ آئے اور مختصر سی نماز پڑھا کر دوبارہ واپس چلے گئے اور کافی دیر تک اندر رہے، جب صبح ہوئی تو ہم نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺ ! ہم آج رات حاضر ہوئے تھے، آپ تشریف لائے اور مختصر سی نماز پڑھائی اور کافی دیر تک کے لئے گھر چلے گئے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں نے تمہاری وجہ سے ایسا ہی کیا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت صدیق اکبر (رض) کو سورت برأت کے ساتھ مکہ مکرمہ کی طرف بھیجا، لیکن جب وہ ذوالحلیفہ کے قریب پہنچے تو نبی ﷺ نے انہیں کہلوایا کہ عرب کے دستور کے مطابق یہ پیغام صرف میں یا میرے اہل خانہ کو کوئی فرد ہی پہنچا سکتا ہے۔ چناچہ نبی ﷺ نے حضرت علی (رض) کو وہ پیغام دے کر بھیجا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی وفات پر حضرت ام ایمن (رض) رونے لگیں، کسی نے پوچھا کہ تم نبی ﷺ پر کیوں رو رہی ہو ؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں جانتی ہوں کہ نبی ﷺ دنیا سے رخصت ہوگئے ہیں، میں تو اس وحی پر رو رہی ہوں جو منقطع ہوگئی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مسجد میں قبلہ کی جانب ناک کی ریزش لگی ہوئی دیکھی تو اسے اپنے ہاتھ سے صاف کردیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب اہل یمن نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے نبی ﷺ سے درخواست کی کہ ان کے ساتھ ایک آدمی بھیج دیں، جو انہیں دین کی تعلیم دے، نبی ﷺ نے ان کے ساتھ حضرت ابوعبیدہ (رض) کو بھیج دیا اور فرمایا یہ اس امت کے امین ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے (حجۃ الوداع کے موقع پر) جب حلاق سے سر منڈوانے کا ارادہ کیا تو حضرت ابوطلحہ (رض) نے سر کے ایک حصے کے بال اپنے ہاتھوں میں لے لئے، پھر وہ بال ام سلیم (رض) اپنے ساتھ لے گئیں اور وہ انہیں اپنی خوشبو میں ڈال لیا کرتی تھیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا آج رات میں نے یہ خواب دیکھا کہ گویا میں رافع بن عقبہ کے گھر میں ہوں اور وہاں " ابن طاب " نامی کھجوریں ہمارے سامنے پیش کی گئیں، میں نے اس کی تعبیر یہ لی کہ (رافع کے لفظ سے) دنیا میں رفعت (عقبہ کے لفظ سے) آخرت کا بہترین انجام ہمارے لئے ہی ہے اور (طاب کے لفظ سے) ہمارا دین پاکیزہ ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے سامنے جب بھی قصاص کا کوئی معاملہ پیش ہوا تو آپ ﷺ نے اس میں معاف کرنے کی ترغیب ہی دی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب کوئی بات کہتے تو تین مرتبہ اسے دہراتے تھے اور جب کسی قوم کے پاس جاتے تو انہیں تین مرتبہ سلام فرماتے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میری امت میں سے شفاعت کے مستحق کبیرہ گناہوں کا ارتکاب کرنے والے ہوں گے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت فاطمہ (رض) نے نبی ﷺ کے سامنے جو کی روٹی کا ایک ٹکڑا پیش کیا، نبی ﷺ نے فرمایا یہ پہلا کھانا ہے جو تمہارا باپ تین دن بعد کھا رہا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ قیامت کب قائم ہوگی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم نے قیامت کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے ؟ اس نے کہا کہ میں نے کوئی بہت زیادہ اعمال تو مہیا نہیں کر رکھے، البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کرتا ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم اس کے ساتھ ہوگے جس کے ساتھ تم محبت کرتے ہو، حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ اسی دوران حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) کا ایک غلام " جو میرا ہم عمر تھا " وہاں سے گذرا تو نبی ﷺ نے فرمایا اگر اس کی زندگی ہوئی تو یہ بڑھاپے کو نہیں پہنچے گا کہ قیامت قائم ہوجائے گی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت معاذ بن جبل (رض) نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! یہ بتائیے کہ اگر ہمارے حکمران ایسے لوگ بن جائیں جو آپ کی سنت پر عمل نہ کریں اور آپ کے حکم پر عمل نہ کریں تو ان کے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جو اللہ کی اطاعت نہیں کرتا اس کی اطاعت نہ کی جائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انصار میں پانی کا معاملہ بہت پیچیدہ ہوگیا، وہ لوگ اکٹھے ہو کر نبی ﷺ کے پاس یہ درخواست لے کر آئے کہ انہیں ایک جاری نہر میں سے پانی لینے کی اجازت دی جائے، وہ اس کا کرایہ ادا کردیں گے، یا ان کے لئے دعا کردیں، نبی ﷺ نے فرمایا انصار کو خوش آمدید ! بخدا ! آج تم مجھ سے جو مانگو گے میں تمہیں دوں گا، یہ سن کر وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! ہمارے لئے اللہ سے بخشش کی دعاء کر دیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ ! انصار کی انصار کے بچوں کی اور انصار کے بچوں کے بچوں کی مغفرت فرما۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے توبہ کرنے پر اس شخص سے زیادہ خوشی ہوتی ہے جس کا اونٹ کسی جنگل میں گم ہوجائے اور کچھ عرصے بعد دوبارہ مل جائے۔ یہ حدیث شہر بن حوشب نے حضرت ابوہریرہ (رض) کے حوالے سے بھی بیان کی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ جمعہ کے دن منبر سے نیچے اتر رہے ہوتے تھے اور کوئی آدمی اپنے کسی کام کے حوالے سے نبی ﷺ سے کوئی بات کرنا چاہتا تو نبی ﷺ اس سے بات کرلیتے تھے، پھر بڑھ کر مصلیٰ پر چلے جاتے اور لوگوں کو نماز پڑھا دیتے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کی سواری کی ٹاپ سے اڑنے والا وہ گردو غبار ابھی تک میری نگاہوں کے سامنے ہے جو بنو غنیم کی گلیوں میں بنو قریظہ کی طرف جاتے ہوئے ان کی ایڑ لگانے سے پیدا ہوا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں تمہیں نبی ﷺ سے سنی ہوئی ایک ایسی حدیث سناتا ہوں جو میرے بعد تم سے کوئی بیان نہیں کرے گا، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کی علامات میں یہ بات بھی ہے کہ علم اٹھا لیا جائے گا، اس وقت جہالت کا غلبہ ہوگا، بدکاری عام ہوگی اور شراب نوشی بکثرت ہوگی، مردوں کی تعداد کم ہوجائے گی اور عورتوں کی تعداد بڑھ جائے گی، حتیٰ کہ پچاس عورتوں کا ذمہ دار صرف ایک مرد ہوگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص کھڑے ہو کر پانی پیے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سجدوں میں اعتدال برقرار رکھا کرو اور تم میں سے کوئی شخص کتے کی طرح اپنے ہاتھ نہ بچھائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعاء کیا کرتے تھے کہ اے اللہ ! میں سستی، بڑھاپے، بزدلی، بخل، فتنہ دجال اور عذاب قبر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دو چتکبرے سینگ دار مینڈھے قربانی میں پیش کرتے تھے اور اللہ کا نام لے کر تکبیر کہتے تھے، میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ انہیں اپنے ہاتھ سے ذبح کرتے تھے اور ان کے پہلو پر اپنا پاؤں رکھتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے کہ نماز کے بعد کوئی جانے والا عوالی جانا چاہتا تو وہ جا کر واپس آجاتا پھر بھی سورج بلند ہوتا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی ﷺ مسجد میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ لوگ بیماری کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھ رہے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر پڑھنے سے آدھا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ (جب غزوہ تبوک سے واپسی پر مدینہ منورہ کے قریب پہنچے تو) فرمایا کہ مدینہ منورہ میں کچھ لوگ ایسے ہیں کہ تم جس راستے پر بھی چلے اور جس وادی کو بھی طے کیا وہ اس میں تمہارے ساتھ رہے، صحابہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! کیا وہ مدینہ میں ہونے کے باوجود ہمارے ساتھ تھے ؟ فرمایا ہاں ! مدینہ میں ہونے کے باوجود، کیونکہ انہیں کسی عذر نے روک دیا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حمید (رح) کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت انس (رض) سے نبی ﷺ کے بالوں کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کے بالوں کے ساتھ قتادہ کے بالوں سے زیادہ مشابہہ کسی کے بال نہیں دیکھے، اس دن قتادہ (رح) یہ سن کر بہت خوش ہوئے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
عبداللہ (رح) کہتے ہیں کہ ہم لوگ خارجہ بن زید (رح) کے ساتھ ظہر کی نماز سے فارغ ہو کر حضرت انس (رض) کے پاس پہنچے، انہوں نے اپنی باندی سے فرمایا کہ دیکھو ! نماز کا وقت ہوگیا ؟ اس نے کہا جی ہاں ! ہم نے ان سے کہا کہ ہم تو ابھی امام کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھ کر آرہے ہیں ؟ (اور آپ عصر کی نماز پڑھ رہے ہیں) ؟ لیکن وہ کھڑے ہوگئے اور نماز عصر پڑھ لی، اس کے بعد فرمایا کہ ہم نبی ﷺ کے ساتھ اسی طرح نماز پڑھتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک یہودی نے نبی ﷺ کو سلام کرتے ہوئے " السام علیک " کہا، نبی ﷺ نے صحابہ (رض) سے فرمایا اسے میرے پاس بلا کر لاؤ اور اس سے پوچھا کہ کیا تم نے " السام علیک " کہا تھا ؟ اس نے اقرار کیا تو نبی ﷺ نے (اپنے صحابہ (رض) سے) فرمایا جب تمہیں کوئی کتابی سلام کرے تو " صرف وعلیک " کہا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ مدینہ منورہ کے کسی راستے میں نبی ﷺ کو ایک خاتون ملی اور کہنے لگی یا رسول اللہ ﷺ ! مجھے آپ سے ایک کام ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم جس گلی میں چاہو بیٹھ جاؤ، میں تمہارے ساتھ بیٹھ جاؤں گا چناچہ وہ ایک جگہ بیٹھ گئی اور نبی ﷺ بھی اس کے ساتھ بیٹھ گئے اور اس کا کام کردیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حلق کروایا تو بال کاٹنے والے کے سامنے پہلے سر کا داہنا حصہ کیا، اس نے اس حصے کے بال تراشے، نبی ﷺ نے وہ بال حضرت ابوطلحہ (رض) کو دے دیئے، پھر بائیں جانب کے بال منڈوائے تو وہ عام لوگوں کو دے دیئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہوتا ہے تو وہ اپنے رب سے مناجات کر رہا ہوتا ہے، اس لئے اس حالت میں تم میں سے کوئی شخص اپنے دائیں جانب نہ تھوکا کرے بلکہ بائیں جانب یا پاؤں کے نیچے تھوکا کرے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ مقام زوراء میں تھے، نبی ﷺ کے پاس پانی کا ایک پیالہ لایا گیا جس میں آپ کی انگلی بھی مشکل سے کھلتی تھی، نبی ﷺ نے اپنی انگلیوں کو جوڑ لیا اور اس میں سے اتنا پانی نکلا کہ سب نے وضو کرلیا، کسی نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ اس وقت آپ کتنے لوگ تھے ؟ انہوں نے بتایا کہ ہم لوگ تین سو تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سحری کھایا کرو، کیوں کہ سحری میں برکت ہوتی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب حدیبیہ سے واپس آرہے تھے تو صحابہ کرام (رض) پر غم اور پریشانی کے آثار تھے کیونکہ انہیں عمرہ ادا کرنے سے روک دیا گیا تھا اور انہیں حدیبیہ میں ہی اپنے جانور قربان کرنے پڑے تھے، اس موقع پر آپ ﷺ پر یہ آیت نازل ہوئی " انا فتحنا لک فتحا مبینا۔۔۔۔۔۔۔ صراطا مستقیما " نبی ﷺ نے فرمایا مجھ پر دو آیتیں ایسی نازل ہوئی ہیں جو مجھے ساری دنیا سے زیادہ محبوب ہیں، پھر نبی ﷺ نے ان کی تلاوت فرمائی، تو ایک مسلمان نے یہ سن کر کہا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ کو مبارک ہو کہ اللہ نے آپ کو یہ دولت عطاء فرمائی، ہمارے لئے کیا حکم ہے ؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی " لیدخل المومنین والمومنات جنات۔۔۔۔۔۔۔ فوزا عظیما "
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا پہلے اگلی پھر اس کے بعد والی صفوں کو مکمل کیا کرو اور کوئی کمی ہو تو وہ آخری صف میں ہونی چاہئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) اور حضرت زبیر بن عوام (رض) کو جوؤں کی وجہ سے ریشمی کپڑے پہننے کی اجازت مرحمت فرما دی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے آیت قرآنی " وکتبنا علیھم فیھا ان النفس بالنفس والعین بالعین " نصب النفس و رفع العین " میں " نفس " کے لفظ کو منصوب اور " عین " کے لفظ کو مرفوع پڑھا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت حارثہ (رض) سیر پر نکلے، راستے میں کہیں سے ناگہانی تیر ان کے آکر لگا اور وہ شہید ہوگئے، ان کی والدہ نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ جانتے ہیں کہ مجھے حارثہ سے کتنی محبت تھی، اگر تو وہ جنت میں ہے تو میں صبر کرلوں گی ورنہ پھر جو میں کروں گی وہ آپ بھی دیکھ لیں گے، نبی ﷺ نے فرمایا اے ام حارثہ ! جنت صرف ایک تو نہیں ہے، وہ تو بہت سی جنتیں ہیں اور حارثہ ان میں سب سے افضل جنت میں ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے ورثاء کے لئے مال چھوڑ جائے، وہ اس کے اہل خانہ کا ہے اور جو قرض چھوڑ جائے اس کی ادائیگی اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے ذمے ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) اور حضرت زبیر بن عوام (رض) کو جوؤں کی وجہ سے ریشمی کپڑے پہننے کی اجازت مرحمت فرما دی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سینگی لگوائی اور آپ ﷺ کسی کو مزدوری کے معاملے میں اس پر ظلم نہیں فرماتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ایک عرصے تک " جب تک اللہ کو منظور ہوا " سر کے بال کنگھی کے بغیر رکھتے، پھر آپ ﷺ نے مانگ نکالنا شروع کردی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تیس دن تک قبیلہ رعل، ذکوان، بنولحیان اور عصیہ " جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی کی تھی " کے خلاف بددعاء فرماتے رہے۔ ان لوگوں نے بیئر معونہ پر صحابہ کو شہید کردیا تھا اور اس سلسلے میں قرآن کریم کی ایک آیت بھی نازل ہوئی تھی جو ہم پہلے پڑھتے تھے (پھر تلاوت منسوخ ہوگئی) کہ ہماری طرف سے ہماری قوم کو یہ پیغام پہنچا دو کہ ہم اپنے رب سے مل چکے، وہ ہم سے راضی ہوگیا اور ہمیں بھی راضی کردیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ مدینہ منورہ کی ایک عام باندی بھی نبی ﷺ کا دست مبارک پکڑ کر اپنے کام کاج کے لئے نبی ﷺ کو لے جایا کرتی تھی اور نبی ﷺ اس سے اپنا ہاتھ نہ چھڑاتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنے ہاتھ اتنے بلند فرماتے کہ آپ ﷺ کی بغلوں کی سفیدی تک دکھائی دیتی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنے خیمے میں فرمایا کرتے تھے اے اللہ ! میں حاضر ہوں آخرت کی زندگی کے علاوہ کوئی زندگی نہیں، پس انصار اور مہاجرین کو معاف فرما۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اور حضرات شیخین (رض) بلند آواز سے بسم اللہ نہ پڑھتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی وہ آخری نماز جو آپ ﷺ نے لوگوں کے ساتھ پڑھی، وہ ایک کپڑے میں لپٹ کر بیٹھ کر پڑھی تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے حوض کے دونوں کناروں کا درمیانی فاصلہ اتنا ہے جتنا مدینہ اور صنعاء یا مدینہ اور عمان کے درمیان ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ جو شخص نماز پڑھنا بھول جائے یا سو جائے تو اس کا کیا حکم ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جب یاد آئے، اسے پڑھ لے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کبھی خضاب نہیں لگایا، آپ ﷺ کی ڈاڑھی کے اگلے حصے میں تھوڑی کے اوپر بالوں میں، سر میں اور کنپٹیوں پر چند بال سفید تھے، جو بہت زیادہ محسوس نہ ہوتے تھے، البتہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) مہندی کا خضاب کیا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب ہم لوگ نبی ﷺ سے بیعت کرتے تھے تو نبی ﷺ اس میں " حسبِ طاقت " کی قید لگا دیتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے ایک مہنے تک فجر کی نماز میں رکوع کے بعد قنوت نازلہ پڑھی اور رعل، ذکوان، عصیہ اور بنو لحیان کے قبائل پر بددعاء کرتے رہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کسی سفر پر روانہ ہوئے، کچھ صحابہ (رض) بھی ہمراہ تھے، نماز کا وقت قریب آگیا، لوگوں نے وضو کے لئے پانی تلاش کیا لیکن پانی نہیں ملا، انہوں نے نبی ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ہمیں وضو کے لئے پانی نہیں مل رہا، نبی ﷺ نے ان کے چہروں پر پریشانی کے آثار دیکھے، ایک آدمی گیا اور ایک پیالے میں تھوڑا سا پانی لے آیا، نبی ﷺ اسے لے کر وضو فرمانے لگے پھر اپنی چار انگلیاں اس پیالے میں ڈال دیں، لوگوں کو اس پانی سے وضو کرنے کا حکم دیا، لوگ اس سے وضو کرتے رہے یہاں تک کہ سب لوگوں نے وضو کرلیا، کسی نے حضرت انس (رض) سے لوگوں کی تعداد پوچھی تو انہوں نے فرمایا ستر یا اسی کے قریب۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) فرمایا کرتے تھے کہ بہت کم کوئی رات ایسی گذرتی ہے جس میں مجھے اپنے خلیل ﷺ کی زیارت نصیب نہ ہوتی ہو، یہ کہتے ہوئے حضرت انس (رض) کی آنکھوں سے آنسو رواں ہوتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انصار اکٹھے ہو کر نبی ﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ ہم کب تک کنوؤں سے پانی کھینچ کر لاتے رہیں گے، نبی ﷺ کے پاس چلتے ہیں کہ وہ اللہ سے ہمارے لئے دعاء کردیں کہ ان پہاڑوں سے چشمے جاری کر دے، نبی ﷺ نے انہیں دیکھ کر فرمایا انصار کو خوش آمدید ! بخدا ! آج تم مجھ سے جو مانگو گے میں تمہیں دوں گا اور میں اللہ سے تمہارے لئے جس چیز کا سوال کروں گا، اللہ وہ مجھے ضرور عطاء فرمائے گا، یہ سن کر وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے موقع غنیمت سمجھو اور اپنے گناہوں کی معافی کا مطالبہ کرلو، چناچہ وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! ہمارے لئے اللہ سے بخشش کی دعاء کر دیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ ! انصار کی انصار کے بچوں کی اور انصار کے بچوں کے بچوں کی مغفرت فرما وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! ہماری دوسری اولاد کیا ہم میں شامل نہیں ہے ؟ نبی ﷺ نے انہیں بھی دعاء میں شامل کرلیا، پھر انہوں نے اپنے موالی کا ذکر کیا تو نبی ﷺ نے انہیں بھی شامل کرلیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ہمارے یہاں تشریف لائے، اس وقت گھر میں میرے، والد اور میری خالہ ام حرام کے علاوہ کوئی نہ تھا، نماز کا وقت نہ تھا لیکن نبی ﷺ نے فرمایا اٹھو میں تمہارے لئے نماز پڑھ دوں (چنانچہ نبی ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی) راوی نے ثابت سے پوچھا کہ نبی ﷺ نے حضرت انس (رض) کو کہاں کھڑا کیا تھا ؟ انہوں نے کہا دائیں جانب اور عورتوں کو ان کے پیچھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ابوطلحہ (رض) کا ایک بیٹا فوت ہوگیا، نبی ﷺ نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی، حضرت ابوطلحہ (رض) نبی ﷺ کے پیچھے کھڑے ہوئے اور حضرت ام سلیم (رض) ابوطلحہ (رض) کے پیچھے کھڑی ہوئیں، ایسا محسوس ہوتا تھا کہ جیسے وہ سب مرغ کی کلغی ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی، میں اور ام سلیم (رض) ان کے ہمراہ تھے، نبی ﷺ نے مجھے اپنی دائیں جانب اور ام سلیم کو ہمارے پیچھے کھڑا کردیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے کہ نماز کے بعد کوئی جانے والا عوالی جانا چاہتا تو وہ جا کر واپس آجاتا پھر بھی سورج بلند ہوتا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا صبر تو صدمہ کے آغاز میں ہوتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے ایک مہنے تک فجر کی نماز میں رکوع کے بعد قنوت نازلہ پڑھی اور عرب کے قبائل پر بددعاء کرتے رہے، پھر اسے ترک فرما دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جس دن شراب حرام ہوئی میں حضرت ابوطلحہ (رض) کے یہاں گیا وہ آدمی کو پلا رہا تھے، جب اس کی حرمت معلوم ہوئی تو انہوں نے مجھے حکم دیا کہ تمہارے برتن میں جتنی جتنی شراب ہے سب انڈیل دو ، بخدا ! دوسرے لوگوں نے بھی اپنے برتنوں کی شراب انڈیل دی، حتیٰ کہ مدینہ کی گلیوں سے شراب کی بدبو آنے لگی اور ان کی اس وقت شراب بھی صرف کچی اور پکی کھجور ملا کر بنائی گئی نبیذ تھی۔ حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ ایک آدمی بارگاِ نبوت میں حاضر ہو کر کہنے لگا کہ میرے پاس ایک یتیم کا مال تھا، میں نے اس سے شراب خرید لی تھی، کیا آپ مجھے اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ میں اسے بیچ کر اس یتیم کو اس کا مال لوٹا دوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی مار ہو یہودیوں پر کہ ان پر چربی کو حرام قرار دیا گیا تو وہ اس کو بیچ کر اس کی قیمت کھانے لگے اور نبی ﷺ نے شراب کو بیچنے کی اجازت نہیں دی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں ایک آدمی " جس کی عقل میں کچھ کمزوری تھی " خریدو فروخت کیا کرتا تھا (اور دھوکہ کھاتا تھا) اس کے اہل خانہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے اے اللہ کے نبی ﷺ ! فلاں شخص پر خریدو فروخت کی پابندی لگا دیں کیونکہ اس کی عقل کمزور ہے۔ نبی ﷺ نے اسے بلا کر اسے خریدو فروخت کرنے سے منع کردیا، وہ کہنے لگا کہ اے اللہ کے نبی ! میں اس کام سے نہیں رک سکتا، نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم خریدو فروخت کو نہیں چھوڑ سکتے تو پھر معاملہ کرتے وقت یہ کہہ دیا کرو کہ اس معاملے میں کوئی دھوکہ نہیں ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
سعدی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ کس طرف سے واپس جاتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ وہ نماز پڑھ کر دائیں جانب سے واپس گئے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی ﷺ نماز سے فارغ ہو کر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے، جو میں دیکھ چکا ہوں اگر تم نے وہ دیکھا ہوتا تو تم بہت تھوڑے ہنستے اور کثرت سے رویا کرتے، صحابہ (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ نے کیا دیکھا ہے ؟ فرمایا میں نے اپنی آنکھوں سے جنت اور جہنم کو دیکھا ہے۔ اور لوگو ! میں تمہارا امام ہوں، لہٰذا رکوع، سجدہ، قیام، قعود اور اختتام میں مجھ سے آگے نہ بڑھا کرو، کیونکہ میں تمہیں اپنے آگے سے بھی دیکھتا ہوں اور پیچھے سے بھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جس شخص کو اسلام کی حالت میں چالیس برس کی عمر مل جائے، اللہ اس سے تین قسم کی بیماریاں جنون، کوڑھ، چیچک کو دور فرما دیتے ہیں، جب وہ پچاس سال کی عمر کو پہنچ جائے تو اللہ اس پر حساب کتاب میں آسانی فرما دیتے ہیں، جب ساٹھ سال کی عمر کو پہنچ جائے تو اللہ اسے اپنی طرف رجوع کی توفیق عطاء فرماتا ہے جو اسے محبوب ہے، جب وہ ستر سال کی عمر کو پہنچ جائے تو اللہ تعالیٰ اور سارے آسمانوں والے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں اور جب وہ اسی سال کی عمر کو پہنچ جائے تو اللہ تعالیٰ اس کی نیکیاں قبول فرما لیتا ہے اور اس کے گناہوں سے درگذر فرماتا ہے اور جب نوے سال کی عمر کو پہنچ جائے تو اللہ اس کے اگلے پچھلے سارے گناہ معاف فرما دیتا ہے اور اسے زمین میں " اسیر اللہ " کا نام دیا جاتا ہے اور اس کے اہل خانہ کے حق میں اس کی سفارش قبول ہوتی ہے۔ فائدہ : محدثین نے اس حدیث کو " موضوع " قرار دیا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے ایک مہنے تک فجر کی نماز میں رکوع کے بعد قنوت نازلہ پڑھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ ہر نبی کی ایک دعاء ایسی ضرور تھی جو انہوں نے مانگی اور قبول ہوگئی، جب کہ میں نے اپنی دعاء اپنی امت کی سفارش کرنے کی خاطر قیامت کے دن کے لئے محفوظ کر رکھی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے نہ رکھا کرو، کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ تو اس طرح کرتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں اس معاملے میں تمہاری طرح نہیں ہوں، میرا رب مجھے کھلا پلا دیتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوطلحہ (رض) نے مجھے نبی ﷺ کو کھانے پر بلانے کے لئے بھیج دیا، میں نبی ﷺ کے پاس پہنچا تو آپ ﷺ صحابہ کرام (رض) کے درمیان رونق افروز تھے، میں نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ مجھے حضرت ابوطلحہ (رض) نے آپ کے پاس کھانے کی دعوت دے کر بھیجا ہے، نبی ﷺ نے لوگوں سے فرمایا اٹھو، حضرت ابوطلحہ (رض) نے نبی ﷺ کے پہلو میں چلتے چلتے کہہ دیا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! میں نے تو صرف آپ کے لئے کھانا تیار کیا ہے، نبی ﷺ جب ان کے گھر پہنچے تو وہ کھانا نبی ﷺ کے پاس لایا گیا، نبی ﷺ نے اپنا دست مبارک رکھا اور برکت کی دعاء کر کے فرمایا دس آدمیوں کو بلاؤ، چناچہ دس آدمی اندر آئے اور انہوں نے خوب سیر ہو کر کھانا کھایا، پھر دس دس کر کے سب آدمیوں کو وہ کھانا کھلایا اور خوب سیراب ہو کر سب نے کھایا اور وہ کھانا جیسے تھا، ویسے ہی باقی رہا اور ہم نے بھی اسے کھایا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک کتابی آدمی بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا اور نبی ﷺ کو سلام کرتے ہوئے اس نے " السام علیک " کہا، نبی ﷺ نے فرمایا " وعلیک " پھر صحابہ (رض) سے فرمایا تم جانتے ہو کہ اس نے کیا کہا ہے ؟ یہ کہہ رہا ہے " السام علیک " یہ سن کر صحابہ (رض) کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! کیا ہم اس کی گردن نہ اڑا دیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، البتہ جب اہل کتاب تمہیں سلام کیا کریں تو تم صرف " وعلیکم " کہا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک یہودیہ عورت نے گوشت میں زہر ملایا اور نبی ﷺ کی خدمت میں لے آئی، نبی ﷺ نے ابھی اس میں سے ایک لقمہ ہی کھایا تھا کہ فرمانے لگے اس عورت نے اس میں زہر ملایا ہے، صحابہ (رض) کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! کیا ہم اسے قتل نہ کردیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، راوی کہتے ہیں کہ میں نبی ﷺ کے تالو میں اس زہر کا اثر دیکھ رہا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ حضرت ابی بن کعب (رض) سے فرمایا کہ اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ تمہیں قرآن پڑھ کر سناؤں، حضرت ابی بن کعب (رض) نے عرض کیا کہ کیا اللہ نے میرا نام لے کر کہا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! یہ سن کر حضرت ابی بن کعب (رض) رو پڑے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میں اور قیامت ان دو انگلیوں کی طرح اکٹھے بھیجے گئے ہیں، یہ کہہ کر نبی ﷺ نے شہادت والی انگلی اور درمیانی انگلی کی طرف اشارہ فرمایا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن ایک کافر کو لا کر اس سے کہا جائے گا کہ یہ بتا، اگر تیرے پاس روئے زمین کے برابر سونا موجود ہو تو کیا وہ سب اپنے فدیئے میں دے دے گا ؟ وہ کہے گا ہاں ! اللہ فرمائے گا کہ میں نے تو تجھ سے دنیا میں اس سے بھی ہلکی چیز کا مطالبہ کیا تھا، یہی مراد ہے اس ارشاد ربانی کا " بیشک وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا اور مرگئے جب کہ وہ کافر ہی تھے، ان میں کسی سے زمین بھر کر بھی سونا قبول نہیں کیا جائے گا گو کہ وہ اسے فدئیے میں پیش کر دے۔ "
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا میں نے جنت اور جہنم کو دیکھا کہ وہ اس دیوار میں میرے سامنے پیش کی گئی ہیں، میں نے آج جیسا بہترین اور سخت ترین دن نہیں دیکھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ ہر نبی کی ایک دعاء ایسی ضرور تھی جو انہوں نے مانگی اور قبول ہوگئی، جب کہ میں نے اپنی دعاء اپنی امت کی سفارش کرنے کی خاطر قیامت کے دن کے لئے محفوظ کر رکھی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی مدینہ تشریف آوری کے بعد لوگ اپنے مال میں سے کھجور کے درخت وغیرہ نبی ﷺ کو دے دیتے تھے (اور نبی ﷺ لوگوں میں تقسیم کر دیتے حتیٰ کہ بنو قریظہ اور بنو نضیر مفتوح ہوگئے تو نبی ﷺ نے وہ درخت ان کے مالکان کو واپس لوٹانا شروع کردیئے، یہ دیکھ کر میرے گھر والوں نے مجھے حکم دیا کہ میں بھی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضری دوں اور درخواست کروں کہ ان کے اہل خانہ نے دو درخت دیئے تھے، بہرحال ! میری درخواست پر نبی ﷺ نے وہ مجھے واپس دے دیئے، اسی اثناء میں حضرت ام ایمن (رض) بھی آگئیں اور میرے گلے میں کپڑا ڈال کر کہنے لگیں اس اللہ کی قسم ! جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، نبی ﷺ تمہیں یہ درخت ہرگز نہیں دے سکتے جب کہ یہ تو انہوں نے مجھے دیئے ہیں، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ آپ اس کے بدلے میں اتنے درخت لے لیں لیکن وہ برابر انکار کرتی رہیں اور نبی ﷺ برابر درختوں کی تعداد میں اضافہ کرتے رہے، حتیٰ کہ دس گنا زائد درختوں پر وہ راضی ہوگئیں اور نبی ﷺ نے وہ انہیں عطاء کردیئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی ﷺ کو (رئیس المنافقین) عبداللہ بن ابی کے پاس جانے کا مشورہ دیا، نبی ﷺ اپنے گدھے پر سوار ہو کر چلے گئے، مسلمان بھی نبی ﷺ کے ساتھ پیدل روانہ ہوگئے، زمین کچی تھی، نبی ﷺ اس کے پاس پہنچے تو وہ کہنے لگا کہ آپ مجھ سے دور ہی رہیں، آپ کے گدھے کی بدبو سے مجھے تکلیف ہو رہی ہے، اس پر ایک انصاری نے کہا بخدا ! نبی ﷺ کا گدھا تجھ سے زیادہ خوشبودار ہے، ادھر عبداللہ بن ابی کی قوم کا ایک آدمی اس کی طرف سے غضب ناک ہوگیا، پھر دونوں کے ساتھیوں میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی اور شاخوں، ہاتھوں اور جوتوں سے لڑائی کی نوبت آگئی، ہمیں معلوم ہوا کہ یہ آیت انہی کے بارے نازل ہوئی کہ " اگر مسلمانوں کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو آپ ان کے درمیان صلح کرا دیں۔ "
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھ سے راز کی بات فرمائی تھی، میں نے وہ بات آج تک کسی کو نہیں بتائی، حتیٰ کہ میری والدہ حضرت ام سلیم (رض) نے بھی مجھ سے وہ بات پوچھی تو میں نے انہیں بھی نہیں بتائی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے حوض کے دونوں کناروں کا درمیانی فاصلہ اتنا ہے جتنا مدینہ اور صنعاء یا مدینہ اور عمان کے درمیان ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عرق النساء نامی مرض کے لئے سیاہ عربی مینڈھے کی چکی کی تشخیص فرماتے تھے جو بہت بڑا بھی نہ ہو اور بہت چھوٹا بھی نہ ہو، اس کے تین حصے کر کے اسے پگھلا لیا جائے اور روزانہ ایک حصہ پی لیا جائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب بدر کی طرف روانہ ہوگئے تو لوگوں سے مشورہ کیا، اس کے جواب میں حضرت صدیق اکبر (رض) نے ایک مشورہ دیا، پھر دوبارہ مشورہ مانگا تو حضرت عمر (رض) نے ایک مشورہ دیا، یہ دیکھ کر نبی ﷺ خاموش ہوگئے، انصار نے کہا کہ یا رسول اللہ ! شاید آپ کی مراد ہم ہیں ؟ حضرت مقداد (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر آپ ہمیں حکم دیں تو سمندروں میں گھس پڑیں اور اگر آپ حکم دیں تو ہم برک الغماد تک اونٹوں کے جگر مارتے ہوئے چلے جائیں، لہٰذا یا رسول اللہ ! ﷺ معاملہ آپ کے ہاتھ میں ہے، نبی ﷺ اپنے صحابہ (رض) کو تیار کر کے روانہ ہوگئے اور بدر میں پڑاؤ کیا، قریش کے کچھ جاسوس آئے تو ان میں بنو حجاج کا ایک سیاہ فام غلام بھی تھا، صحابہ (رض) نے اسے گرفتار کرلیا اور اس سے ابوسفیان اور اس کے ساتھیوں کے متعلق پوچھا، وہ کہنے لگا کہ ابوسفیان کا تو مجھے علم نہیں ہے البتہ قریش، ابوجہل اور امیہ بن خلف آگئے ہیں، وہ لوگ جب اسے مارتے تو وہ ابوسفیان کے بارے بتانے لگتا اور جب چھوڑتے تو وہ کہتا کہ مجھے ابوسفیان کا کیا پتہ ؟ البتہ قریش آگئے ہیں، اس وقت نبی ﷺ نماز پڑھ رہے تھے۔ نماز سے فارغ ہو کر نبی ﷺ نے فرمایا یہ جب تم سے سچ بیان کرتا ہے تو تم اسے مارتے ہو اور جب یہ جھوٹ بولتا ہے تو تم اسے چھوڑ دیتے ہو، پھر نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا انشاء اللہ کل فلاں شخص یہاں گرے گا اور فلاں شخص یہاں، چناچہ آمنا سامنا ہونے پر مشرکین کو اللہ نے شکست سے دوچار کردیا اور واللہ ایک آدمی بھی نبی ﷺ کی بتائی ہوئی جگہ سے نہیں ہلا تھا۔ تین دن کے بعد نبی ﷺ ان کی لاشوں کے پاس گئے اور فرمایا اے ابوجہل بن ہشام ! اے عتبہ بن ربیعہ ! اے شیبہ بن ربیعہ ! اور اے امیہ بن خلف ! کیا تم سے تمہارے رب نے جو وعدہ کیا تھا، اسے تم نے سچا پایا ؟ مجھ سے تو میرے رب نے جو وعدہ کیا تھا، میں نے اسے سچا پایا، حضرت عمر (رض) نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ ! آپ ان لوگوں کو تین دن کے بعد آواز دے رہے ہیں جو مردہ ہوچکے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں جو بات کہہ رہا ہوں، تم ان سے زیادہ نہیں سن رہے، البتہ وہ اس کا جواب نہیں دے سکتے، پھر نبی ﷺ کے حکم پر انہیں پاؤں سے گھسیٹ کر بدر کے کنویں میں پھینک دیا گیا۔ حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب بدر کی طرف روانہ ہوگئے تو لوگوں سے مشورہ کیا، اس کے جواب میں حضرت صدیق اکبر (رض) نے ایک مشورہ دیا، پھر دوبارہ مشورہ مانگا تو حضرت عمر (رض) نے ایک مشورہ دیا، یہ دیکھ کر نبی ﷺ خاموش ہوگئے، انصار نے کہا کہ یا رسول اللہ ! ﷺ شاید آپ کی مراد ہم ہیں ؟ حضرت سعد بن عبادہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر آپ ہمیں حکم دیں تو سمندروں میں گھس پڑیں اور اگر آپ حکم دیں تو ہم برک الغماد تک اونٹوں کے جگر مارتے ہوئے چلے جائیں۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا خروجِ دجال سے پہلے کچھ سال دھوکے والے ہوں گے، جن میں سچے کو جھوٹا اور جھوٹے کو سچا قرار دیا جائے گا، امین کو خائن اور خائن کو امین سمجھا جائے گا اور اس میں " رویبضہ " بڑھ چڑھ کر بولے گا، کسی نے پوچھا کہ رویبضہ سے کیا مراد ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا فاسق آدمی امور عامہ میں دخل اندازی کرنے لگے گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو چھن بہت پسند تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حدیث نمبر (١٣٣٣١) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے ساتھ مدینہ منورہ کے کسی راستے سے گذر رہا تھا، نبی ﷺ کو وہاں اینٹوں سے بنا ہوا ایک مکان نظر آیا، نبی ﷺ نے پوچھا یہ کس کا ہے ؟ میں نے عرض کیا فلاں صاحب کا، نبی ﷺ نے فرمایا یاد رکھو ! مسجد کے علاوہ ہر تعمیر قیامت کے دن انسان پر بوجھ ہوگی، کچھ عرصے کے بعد نبی ﷺ کا دوبارہ وہاں سے گذر ہوا تو وہاں مکان نظر نہ آیا، نبی ﷺ نے پوچھا کہ اس مکان کا کیا بنا ؟ میں نے عرض کیا کہ اس کے مالک کو آپ کی بات معلوم ہوئی تو اس نے اسے منہدم کردیا، نبی ﷺ نے اس کو دعاء دی کہ اللہ اس پر رحم فرمائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
بلال بن ابی موسیٰ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حجاج نے اپنے بیٹے کو بصرہ کا قاضی مقرر کرنا چاہا تو حضرت انس (رض) نے اس سے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص عہدہ قضا کو طلب کرتا ہے، اسے اس کے حوالے کردیا جاتا ہے اور جسے زبردستی عہدہ قضا دے دیا جائے، اس پر ایک فرشتہ نازل ہوتا ہے جو اسے سیدھی راہ پر گامزن رکھتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ اہل مکہ نے نبی ﷺ سے کوئی معجزہ دکھانے کی فرمائش کی تو نبی ﷺ نے انہیں دو مرتبہ شق قمر کا معجزہ دکھایا اور اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ قیامت قریب آگئی اور چاند شق ہوگیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں آپ ﷺ کو کثرت سے یہ کہتا ہوا سنتا تھا کہ اے اللہ ! میں پریشانی، غم، لاچاری، سستی، بزدلی، قرضوں کے بوجھ اور لوگوں کے غلبے سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا طاعون ہر مسلمان کے لئے شہادت ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی ﷺ سے " کوثر " کے متعلق پوچھا، نبی ﷺ نے فرمایا کہ یہ ایک نہر کا نام ہے جو میرے رب نے مجھے عطاء فرمائی ہے، اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہوگا اور اس میں اونٹوں کی گردنوں کے برابر پرندے ہوں گے، حضرت عمر (رض) نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! پھر تو وہ پرندے خوب صحت مند ہوں گے، نبی ﷺ نے فرمایا عمر ! انہیں کھانے والے ان سے بھی زیادہ صحت مند ہوں گے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) عنہ، حضرت عمر بن عبدالعزیز (رض) کے متعلق " جب کہ وہ مدینہ منورہ میں تھے " فرماتے تھے کہ میں نے تمہارے اس امام سے زیادہ نبی ﷺ کے ساتھ مشابہت رکھنے والی نماز پڑھتے ہوئے کسی کو نہیں دیکھا، حضرت عمر بن عبدالعزیز (رح) طویل قرأت نہ کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب کوئی بات کہتے تو تین مرتبہ اسے دہراتے تھے اور جب کسی قوم کے پاس جاتے تو تین مرتبہ اجازت لیتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے صحابہ (رض) میں سے کسی سے پوچھا کہ کیا تم نے شادی کرلی ہے ؟ انہوں نے عرض کیا نہیں، میرے پاس کچھ ہے ہی نہیں کہ جس کی وجہ سے میں شادی کرسکوں، نبی ﷺ نے ان سے پوچھا کیا تمہارے پاس " قل ھو اللہ احد " نہیں ہے ؟ انہوں نے عرض کیا کیوں نہیں، فرمایا یہ چوتھائی قرآن ہے، پھر نبی ﷺ نے ان سے پوچھا کیا تمہارے پاس سورت زلزال نہیں ہے ؟ انہوں نے عرض کیا کیوں نہیں، فرمایا یہ چوتھائی قرآن ہے، پھر نبی ﷺ نے ان سے پوچھا کیا تمہارے پاس آیت الکرسی نہیں ہے ؟ انہوں نے عرض کیا کیوں نہیں، فرمایا یہ چوتھائی قرآن ہے، نبی ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا پھر شادی کرلو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حضرت ام سلیم (رض) کے گھر تشریف لا کر ان کے بستر پر سو جاتے تھے، وہ وہاں ہوتی تھیں، ایک دن نبی ﷺ حسب معمول آئے اور ان کے بستر پر سو گئے، کسی نے انہیں جا کر بتایا کہ نبی ﷺ تمہارے گھر میں تمہارے بستر پر سو رہے ہیں، چناچہ وہ گھر آئیں تو دیکھا کہ نبی ﷺ پسینے میں بھیگے ہوئے ہیں اور وہ پسینہ بستر پر بچھے ہوئے چمڑے کے ایک ٹکڑے پر گر رہا ہے، انہوں نے اپنا دوپٹہ کھولا اور اس پسینے کو اس میں جذب کر کے ایک شیشی میں نچوڑنے لگیں، نبی ﷺ گھبرا کر اٹھ بیٹھے اور فرمایا ام سلیم ! یہ کیا کر رہی ہو ؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! ہم اس سے اپنے بچوں کے لئے برکت کی امید رکھتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے صحیح کیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جنت میں اونٹوں کی گردنوں کے برابر پرندے ہوں گے، جو درختوں میں چرتے پھریں گے، حضرت ابوبکر (رض) نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! پھر تو وہ پرندے خوب صحت مند ہوں گے، نبی ﷺ نے فرمایا انہیں کھانے والے ان سے بھی زیادہ صحت مند ہوں گے اور ابوبکر ! مجھے امید ہے کہ آپ بھی انہیں کھانے والوں میں سے ہوں گے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ مدینہ منورہ میں داخل ہوئے تھے تو مدینہ کی ہر چیز روشن ہوگئی تھی اور جب دنیا سے رخصت ہوئے تو مدینہ کی ہر چیز تاریک ہوگئی اور ابھی ہم تدفین سے فارغ نہیں ہوئے تھے کہ ہم نے اپنے دلوں کی حالت کو تبدیل پایا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جہنم سے چار آدمیوں کو نکالا جائے گا، انہیں اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش کیا جائے گا، اللہ تعالیٰ دوبارہ انہیں جہنم میں بھیجنے کا حکم دے دے گا، ان میں سے ایک شخص اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہو کر کہے گا کہ پروردگار ! مجھے تو یہ امید ہوگئی تھی کہ اگر تو مجھے جہنم سے نکال رہا ہے تو اس میں دوبارہ واپس نہ لوٹائے گا ؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ پھر تو اس میں دوبارہ واپس نہ جائے گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس بات سے منع کیا ہے کہ پھل پکنے سے پہلے، کشمش (انگور) سیاہ ہونے سے پہلے اور گندم کا دانہ سخت ہونے سے پہلے بیچا جائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ذی یزن بادشاہ نے نبی ﷺ کی خدمت میں ایک جوڑا بھیجا جو اس نے ٣٣ اونٹ یا اونٹنیوں کے عوض لیا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! ایک آدمی کسی قوم سے محبت کرتا ہے لیکن ان کے اعمال تک نہیں پہنچتا، تو کیا حکم ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا انسان اسی کے ساتھ ہوگا جس کے ساتھ وہ محبت کرتا ہے، حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ اسلام کے بعد میں نے صحابہ (رض) کو اس بات سے زیادہ کسی بات پر خوش ہوتے نہیں دیکھا، ہم نبی ﷺ سے محبت کرتے ہیں، اگرچہ ان جیسے اعمال کی طاقت نہیں رکھتے، جب ہم ان کے ساتھ ہوں گے تو یہی ہمارے لئے کافی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے کوئی عنبر اور مشک یا کوئی دوسری خوشبو نبی ﷺ کی مہک سے زیادہ عمدہ نہیں سونگھی اور میں نے کوئی ریشم و دیبا، یا کوئی دوسری چیز نبی ﷺ سے زیادہ نرم نہیں چھوئی، (ثابت کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے ابوحمزہ ! کیا آپ نے نبی ﷺ کو دیکھا یا ان کی آواز نہیں سنی ؟ آپ کا چھوٹا سا خادم حاضر ہے) میں نے مدینہ منورہ میں نبی ﷺ کی دس سال کی خدمت کی ہے، میں اس وقت لڑکا تھا، یہ ممکن نہیں ہے کہ میرا ہر کام دوسرے کی خواہش کے مطابق ہی ہو، لیکن نبی ﷺ نے مجھے کبھی بھی " اف " تک نہیں کہا اور نہ ہی کبھی یہ فرمایا کہ تم نے یہ کام کیوں کیا ؟ یا یہ کام کیوں نہیں کیا ؟
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں بچوں کے ساتھ دوڑ رہا تھا، جب بچے یہ کہتے کہ محمد ﷺ آگئے تو میں اتنا تیز دوڑتا کہ کچھ نہ دیکھتا، دوبارہ بچے یہی جملے کہتے تو میں پھر اتنا تیز دوڑنے لگتا کہ کچھ نہ دیکھتا تھا، حتیٰ کہ نبی ﷺ اور آپ کے رفیق محترم حضرت صدیق اکبر (رض) تشریف لے آئے، ہم اس وقت مدینہ کے کسی علاقے میں تھے، ہم نے ایک دیہاتی آدمی کو انصار کے پاس یہ خبر دے کر بھیجا اور پانچ سو کے قریب انصاری صحابہ (رض) نبی ﷺ کا استقبال کرنے کے لئے نکل پڑے، وہ لوگ جب نبی ﷺ اور حضرت صدیق اکبر (رض) کے پاس پہنچے تو کہنے لگے کہ آپ دونوں حضرات امن وامان کے ساتھ مطاع بن کر داخل ہوجائیے، نبی ﷺ اور حضرت صدیق اکبر (رض) ان کے آگے آگے چلتے رہے اور سارے اہل مدینہ نکل آئے حتیٰ کہ خواتین بھی اپنے گھروں کی چھتوں پر چڑھ کر نبی ﷺ کو دیکھنے اور آپس میں پوچھنے لگیں کہ نبی ﷺ کون سے ہیں ؟ ہم نے اس دن جیسا منظر کبھی نہیں دیکھا، میں نے یہ دن بھی دیکھا کہ جب نبی ﷺ مدینہ منورہ میں داخل ہوئے اور وہ دن بھی دیکھا جب آپ ﷺ دنیا سے رخصت ہوئے، ان دونوں دنوں جیسا منظر میں نے کبھی نہیں دیکھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میں اور قیامت ان دو انگلیوں کی طرح اکٹھے بھیجے گئے ہیں، یہ کہہ کر نبی ﷺ نے شہادت والی انگلی اور درمیانی انگلی کی طرف اشارہ فرمایا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام (رض) نے نبی ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اہل کتاب ہمیں سلام کرتے ہیں، ہم انہیں کیا جواب دیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا صرف " وعلیکم " کہہ دیا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
شعبہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے معاویہ بن قرہ (رح) سے پوچھا کہ کیا آپ نے حضرت انس (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت نعمان بن مقرن (رض) سے فرمایا تھا کہ قوم کا بھانجا ان ہی میں شمار ہوتا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا ہاں !
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے انصار سے فرمایا کیا تم میں تمہارے علاوہ بھی کوئی ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہمارا ایک بھانجا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا قوم کا بھانجا ان ہی میں شمار ہوتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دو چتکبرے سینگ دار مینڈھے قربانی میں پیش کرتے تھے اور اللہ کا نام لے کر تکبیر کہتے تھے، میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ انہیں اپنے ہاتھ سے ذبح کرتے تھے اور ان کے پہلو پر اپنا پاؤں رکھتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ہم بنو نجار میں سے ایک آدمی نبی ﷺ کا کاتب تھا، اس نے سورت بقرہ اور آل عمران بھی پڑھ رکھی تھی، کچھ عرصے کے بعد وہ آدمی مرتد ہو کر مشرکین سے جا کر مل گیا، مشرکین نے اسے بڑا اچھالا اور کہنے لگے کہ محمد ﷺ کو یہی لکھ لکھ کردیا کرتا تھا، کچھ ہی عرصے بعد اللہ نے اس کی گردن توڑ دی اور وہ مرگیا، لوگوں نے اس کے لئے قبر کھودی اور اسے قبر میں اتار دیا لیکن اگلا دن ہوا تو دیکھا کہ زمین نے اسے باہر نکال پھینکا ہے، انہوں نے کئی مرتبہ اسے دفن کیا، ہر مرتبہ زمین نے اسے نکال باہر پھینکا حتیٰ کہ لوگوں نے اسے یہیں پڑا چھوڑ دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ابوطلحہ (رض) کا ایک بیٹا جس کا نام ابوعمیر تھا اس کے پاس ایک چڑیا تھی جس سے وہ کھیلتا تھا، ایک دن نبی ﷺ نے فرمایا اے ابوعمیر ! کیا کیا نغیر ؟ (چڑیا، جو مرگئی تھی)
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ سجدہ یا رکوع سے سر اٹھاتے اور ان دونوں کے درمیان اتنا لمبا وقفہ فرماتے کہ ہمیں یہ خیال ہونے لگتا کہ کہیں نبی ﷺ بھول تو نہیں گئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ نے رومیوں کو خط لکھنے کا ارادہ کیا تو صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا کہ وہ لوگ صرف مہر شدہ خطوط ہی پڑھتے ہیں، چناچہ نبی ﷺ نے چاندی کی انگوٹھی بنوالی، اس کی سفیدی اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے، اس پر یہ عبارت نقش تھی، " محمد رسول اللہ ﷺ "۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی مبارک ڈاڑھی میں اتنے بال سفید نہ تھے جنہیں خضاب لگانے کی ضرورت پڑتی، البتہ حضرت صدیق اکبر (رض) اپنے سر اور ڈاڑھی پر مہندی اور وسمہ کا خضاب لگاتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن انہوں نے نبی ﷺ کے ہاتھ میں چاندی کی ایک انگوٹھی دیکھی، نبی ﷺ کو دیکھ کر لوگوں نے بھی چاندی کی انگوٹھیاں بنوالیں، اس پر نبی ﷺ نے اپنی انگوٹھی اتار کر پھینک دی اور لوگوں نے بھی اپنی اپنی انگوٹھیاں اتار پھینکیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے کہ نماز کے بعد کوئی جانے والا عوالی جانا چاہتا تو وہ جا کر واپس آجاتا پھر بھی سورج بلند ہوتا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص جان بوجھ کر میری طرف کسی جھوٹی بات کی نسبت کرے، اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالینا چاہئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک آدمی ایک طویل عرصے تک ایسے گناہوں میں مبتلا رہتا ہے کہ اگر اسی حال میں مرجائے تو جہنم میں داخل ہو، لیکن پھر اس میں تبدیلی پیدا ہوجاتی ہے اور وہ نیک اعمال میں مصروف ہوجاتا ہے، اسی طرح کسی شخص پر اس وقت تک تعجب نہ کیا کرو جب تک یہ نہ دیکھ لو کہ اس کا خاتمہ کس عمل پر ہو رہا ہے ؟ کیونکہ بعض اوقات ایک شخص ساری زندگی یا ایک طویل عرصہ اپنے نیک اعمال پر گذار دیتا ہے کہ اگر اسی حال میں فوت ہوجائے تو جنت میں داخل ہوجائے لیکن پھر اس میں تبدیلی پیدا ہوتی ہے اور وہ گناہوں میں مبتلا ہوجاتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہارے پاس ایسی قومیں آئیں گی جن کے دل تم سے زیادہ نرم ہوں گے، چناچہ ایک مرتبہ اشعریین آئے، ان میں حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) بھی شامل تھے، جب وہ مدینہ منورہ کے قریب پہنچے تو یہ رجزیہ شعر پڑھنے لگے کہ کل ہم اپنے دوستوں یعنی محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ان کے ساتھیوں سے ملاقات کریں گے اور یہی وہ پہلے لوگ تھے جنہوں نے مصافحہ کا رواج ڈالا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت حفصہ (رض) کہتی ہیں کہ حضرت انس (رض) نے مجھ سے پوچھا کہ ابن ابی عمرہ کیسے فوت ہوئے ؟ میں نے بتایا کہ طاعون کی بیماری سے، انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا طاعون ہر مسلمان کے لئے شہادت ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ حضرت انس (رض) ولید بن عبدالملک کے پاس تشریف لے گئے، اس نے ان سے پوچھا کہ آپ نے قیامت کے متعلق نبی ﷺ کو کیا فرماتے ہوئے سنا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم اور قیامت ان دو انگلیوں کی طرح ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اور خلفاء ثلاثہ (رض) نماز میں قرأت کا آغاز " الحمد للہ رب العلمین " سے کرتے تھے اور وہ قرأت کے آغاز یا اختتام پر بسم اللہ کا ذکر نہیں کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا عنقریب میری امت میں اختلاف اور تفرقہ بازی ہوگی اور ان میں سے ایک قوم ایسی نکلے گی جو قرآن پڑھتی ہوگی لیکن وہ اس کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، تم ان کی نمازوں کے آگے اپنی نمازوں کو اور ان کے روزوں کے آگے اپنے روزوں کو حقیر سمجھو گے، وہ لوگ دین سے اسی طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے، جس طرح تیر اپنی کمان میں کبھی واپس نہیں آسکتا یہ لوگ بھی دین میں کبھی واپس نہ آئیں گے، یہ لوگ بدترین مخلوق ہوں گے، اس شخص کے لئے خوشخبری ہے جو انہیں قتل کرے اور وہ اسے قتل کریں، وہ کتاب اللہ کی دعوت دیتے ہوں گے لیکن ان کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہوگا، جو ان سے قتال کرے گا وہ اللہ کے اتنا قریب ہوجائے گا، صحابہ (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! ان کی علامت کیا ہوگی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ان کی علامت سر منڈوانا ہوگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے ساتھ چلا جارہا تھا، آپ ﷺ نے موٹے کنارے والی ایک نجرانی چادر اوڑھ رکھی تھی، راستے میں ایک دیہاتی مل گیا اور اس نے نبی ﷺ کی چادر کو ایسے گھسیٹا کہ اس کے نشانات نبی ﷺ کی گردن مبارک پر پڑگئے اور کہنے لگا کہ اے محمد ﷺ ! اللہ کا جو مال آپ کے پاس ہے اس میں سے مجھے بھی دیجئے، نبی ﷺ نے اس کی طرف دیکھا اور صرف مسکرا دیئے، پھر اسے کچھ دینے کا حکم دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب مجھے پروردگار عالم نے معراج پر بلایا تو میرا گذر ایک ایسی قوم پر ہوا جن کے ناخن تانبے کے تھے اور وہ ان سے اپنے چہرے اور سینے نوچ رہے تھے، میں نے پوچھا جبریل ! یہ کون لوگ ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں کا گوشت کھانے والے (غیبت کرنے والے اور لوگوں کی طرف انگلیاں اٹھانے والے لوگ ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جنگ تو چال کا نام ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جنگ تو چال کا نام ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے حضرت جبرائیل (علیہ السلام) سے پوچھا کہ کیا بات ہے، میں نے میکائیل کو کبھی ہنستے ہوئے نہیں دیکھا ؟ انہوں نے جواب دیا کہ جب سے جہنم کو پیدا کیا گیا ہے، میکائیل کبھی نہیں ہنسے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا دجال اصفہان کے شہر " یہودیہ " سے خروج کرے گا، اس کے ساتھ ستر ہزار یہودی ہوں گے، جن پر سبز چادریں ہوں گی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی ﷺ جب مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو آپ ﷺ نے خود پہن رکھا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
عروی بن رویم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت انس (رض) عنہ، حضرت امیر معاویہ (رض) کے پاس تشریف لائے جب کہ وہ دمشق میں تھے، جب وہاں پہنچے تو حضرت امیر معاویہ (رض) نے ان سے فرمائش کی کہ کوئی ایسی حدیث سنائیے جو آپ نے نبی ﷺ سے خود سنی ہو اور اس میں آپ کے اور نبی ﷺ کے درمیان کوئی واسطہ نہ ہو، انہوں نے جواب دیا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایمان یمنی ہے، اسی طرح لخم اور جذام تک۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے انصار سے فرمایا عنقریب تم میرے بعد بہت زیادہ ترجیحات دیکھو گے لیکن تم صبر کرنا یہاں تک کہ اللہ اور اس کے رسول سے آملو، کیونکہ میں اپنے حوض پر تمہارا انتظار کروں گا، انہوں نے عرض کیا کہ ہم صبر کریں گے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے اس بات کا حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے اس وقت تک قتال کرتا رہوں جب تک وہ اس بات کی گواہی نہ دینے لگیں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں، جب وہ اس بات کی گواہی دینے لگیں، ہمارے قبلے کا رخ کرنے لگیں، ہمارا ذبیحہ کھانے لگیں اور ہماری طرح نماز پڑھنے لگیں تو ہم پر ان کی جان و مال کا احترام واجب ہوگیا، سوائے اس کلمے کے حق کے، ان کے حقوق بھی عام مسلمانوں کی طرح ہوں گے اور ان کے فرائض بھی دیگر مسلمانوں کی طرح ہوں گے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جس وقت حجۃ الوداع کے موقع پر نبی ﷺ نے حج و عمرے کا تلبیہ اکٹھا پڑھا، میں نبی ﷺ کی اونٹنی کے گھٹنے کے قریب تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ اس شخص کو " جو میری باتیں سنے اور اٹھا کر آگے پھیلادے " تروتازہ رکھے، کیونکہ بہت سے فقہ اٹھانے والے لوگ فقیہہ نہیں ہوتے اور بہت سے حامل فقہ لوگوں سے دوسرے لوگ زیادہ بڑے فقیہہ ہوتے ہیں، تین چیزیں ایسی ہیں کہ مسلمان کے دل میں ان کے متعلق خیانت نہیں ہونی چاہئے، ایک تو یہ کہ عمل خالص اللہ کی رضا کے لئے کیا جائے، دوسرا یہ کہ حکمرانوں کے ساتھ خیر خواہی کی جائے اور تیسرا یہ کہ مسلمانوں کی اکثریت کے تابع رہے کیونکہ ان کی دعا سب کو شامل ہوتی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
زید بن اسلم (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم نے ظہر کی نماز حضرت عمر بن عبدالعزیز (رح) کے ساتھ پڑھی، نماز کے بعد ہم لوگ حضرت انس (رض) کو پوچھنے کے لئے " کہ وہ بیمار ہوگئے تھے " نکلے، ان کے گھر پہنچ کر ہم نے انہیں سلام کیا، انہوں نے پوچھا کہ کیا تم نے نماز پڑھ لی ؟ ہم نے اثبات میں جواب دیا، انہوں نے اپنی باندی سے وضو کے لئے پانی منگوایا اور فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کے بعد ان سے سب سے زیادہ مشابہت رکھنے والی نماز تمہارے اس امام سے زیادہ کسی کی نہیں دیکھی، دراصل حضرت عمر بن عبدالعزیز (رح) رکوع و سجدہ مکمل کرتے تھے لیکن جلسہ اور قیام مختصر کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن انہوں نے نبی ﷺ کے ہاتھ میں چاندی کی ایک انگوٹھی دیکھی، نبی ﷺ کو دیکھ کر لوگوں نے بھی چاندی کی انگوٹھیاں بنوالیں، اس پر نبی ﷺ نے اپنی انگوٹھی اتار کر پھینک دی اور لوگوں نے بھی اپنی اپنی انگوٹھیاں اتار پھینکیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا میرے حوض کے برتن آسمان کے ستاروں کی تعداد کے برابر ہوں گے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا آپس میں قطع تعلقی، بغض، پشت پھیرنا اور حسد نہ کیا کرو اور اللہ کے بندو ! بھائی بھائی بن کر رہا کرو اور کسی مسلمان کے لئے اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع کلامی کرنا حلال نہیں ہے کہ دونوں آمنے سامنے ہوں تو ایک اپنا چہرہ ادھر پھیر لے اور دوسرا ادھر اور ان دونوں میں سے بہترین وہ ہے جو سلام میں پہل کرے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کبھی کبھار اپنی تمام ازواج مطہرات کے پاس ایک ہی رات میں ایک ہی غسل سے چلے جایا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا شہر عسقلان عروس البلاد میں سے ایک ہے، اس شہر سے قیامت کے دن ستر ہزار ایسے آدمی اٹھیں گے جن کا کوئی حساب کتاب نہ ہوگا اور پچاس ہزار شہداء اٹھائے جائیں گے جو اللہ کے مہمان ہوں گے، یہاں شہداء کی صفیں ہوں گی جن کے کٹے ہوئے سر ان کے ہاتھوں میں ہوں گے اور ان کی رگوں سے تازہ خون بہہ رہا ہوگا اور وہ کہتے ہوں گے کہ پروردگار ! تو نے ہم سے اپنے رسولوں کی زبانی جو وعدہ فرمایا تھا اسے پورا فرما، بیشک تو وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میرے بندوں نے سچ کہا، انہیں نہر بیضہ میں غسل دلاؤ، چناچہ وہ اس نہر سے صاف ستھرے اور گورے ہو کر نکلیں گے اور جنت میں جہاں چاہیں گے، سیرو تفریح کرتے پھریں گے۔ فائدہ :۔ محدثین نے اس حدیث کو " موضوع " قرار دیا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اذان اور اقامت کے درمیانی وقت میں کی جانے والی دعاء رد نہیں ہوتی، لہٰذا اس وقت دعاء کیا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے پاس ایک انگوٹھی جس کا نگینہ حبشی تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی نے نبی ﷺ کی دعوت کی تھی، میں بھی وہاں چلا گیا، شوربہ آیا تو اس میں کدو تھا، نبی ﷺ کو کدو بہت پسند تھا، اس لئے میں اسے الگ کر کے نبی ﷺ کے سامنے کرتا رہا، البتہ خود نہیں کھایا اور میں اس وقت سے کدو کو پسند کرنے لگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا باغاتِ جنت میں عادی شراب خور، والدین کا نافرمان اور احسان جتلانے والا کوئی شخص داخل نہ ہوگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت زینب بنت جحش (رض) دیگر ازواج مطہرات پر فخر کرتے ہوئے فرماتی تھیں کہ اللہ نے آسمان پر میرا نکاح نبی ﷺ سے کیا ہے، نبی ﷺ نے ان کے ولیمے میں روٹی اور گوشت کھلایا تھا، کچھ لوگ کھانا کھانے کے بعد نبی ﷺ کے گھر ہی میں بیٹھے رہے تھے، نبی ﷺ اٹھ کر چلے گئے، کچھ دیر انتظار کرنے کے بعد واپس آئے تو لوگ پھر بھی بیٹھے ہوئے تھے، یہ چیز نبی ﷺ کو بڑی ناگوار لگی اور چہرہ مبارک پر اس کے آثار ظاہر ہوگئے اور اس موقع پر آیت حجاب نازل ہوگئی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے یہاں ان کے گھر میں تھا، کہ ایک آدمی نے یہ سوال پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! قیامت کب قائم ہوگی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم نے قیامت کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے ؟ اس نے کہا میں نے کوئی بہت زیادہ اعمال تو مہیا نہیں کر رکھے، البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم اسی کے ساتھ ہوگے جس سے تم محبت کرتے ہو اور تمہیں وہی ملے گا جو تم نے کمایا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب جمعہ کا خطبہ ارشاد فرماتے تھے تو لکڑی کے ایک ستون کے ساتھ اپنی پشت مبارک کو سہارا دیتے تھے، لوگوں کی تعداد جب بڑھ گئی تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ میرے لئے منبر بنایا، مقصد یہ تھا کہ سب تک آواز پہنچ جائے، چناچہ صحابہ (رض) نے دو سیڑھیوں کا منبر بنایا، نبی ﷺ اس ستون سے منبر پر منتقل ہوگئے، حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ انہوں نے خود اپنے کانوں سے اس تنے کے رونے کی ایسی آواز سنی جیسے گمشدہ بچہ بلک بلک کر روتا ہے اور وہ مسلسل روتا ہی رہا، یہاں تک کہ نبی ﷺ منبر سے نیچے اترے اور اس کی طرف چل کر گئے، اسے سینے سے لگایا تب جا کر وہ خاموش ہوا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی خدمت میں جب خوشبو پیش کی جاتی تو آپ ﷺ اسے رد نہ فرماتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کثرت سے یہ دعاء فرماتے تھے کہ اے اللہ ! میں پریشانی، غم، لاچاری، سستی، بخل، بزدلی، قرضوں کے بوجھ اور لوگوں کے غلبے سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حضرت ام سلیم (رض) کے گھر تشریف لا کر ان کے بستر پر سوجاتے تھے، وہ وہاں نہیں ہوتی تھیں، ایک دن نبی ﷺ حسب معمول آئے اور ان کے بستر پر سو گئے، کسی نے انہیں جا کر بتایا کہ نبی ﷺ تمہارے گھر میں تمہارے بستر پر سو رہے ہیں، چناچہ وہ گھر آئیں تو دیکھا کہ نبی ﷺ پسینے میں بھیگے ہوئے ہیں اور وہ پسینہ بستر پر بچھے ہوئے چمڑے کے ایک ٹکڑے پر گر رہا ہے، انہوں نے اپنا دوپٹہ کھولا اور اس پسینے کو اس میں جذب کر کے ایک شیشی میں نچوڑنے لگیں، نبی ﷺ گھبرا کر اٹھ بیٹھے اور فرمایا ام سلیم ! یہ کیا کر رہی ہو ؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! ہم اس سے اپنے بچوں کے لئے برکت کی امید رکھتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے صحیح کیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت ام سلیم (رض) کے گھر میں ایک پرانی چٹائی پر " جس کا رنگ بھی پرانا ہونے کی وجہ سے بدل چکا تھا " ہمیں نماز پڑھائی، میں نے اس پر پانی کا چھڑکاؤ کردیا تھا، پھر نبی ﷺ نے سجدہ کیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی آیا اور مسجد میں پیشاب کرنے لگا، صحابہ کرام (رض) نے اسے خبردار کرنے کے لئے روکا، نبی ﷺ نے فرمایا اسے مت روکو، اسے چھوڑ دو ، پھر اس کے فارغ ہونے کے بعد پانی منگوا کر اس پیشاب پر بہا دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جس طرح نبی ﷺ ہمیں نماز پڑھاتے تھے میں تمہیں اس طرح نماز پڑھانے میں کوئی کوتاہی نہیں کرتا، راوی کہتے ہیں کہ حضرت انس (رض) جس طرح کرتے تھے میں تمہیں اس طرح کرتے ہوئے نہیں دیکھتا، بعض اوقات نبی ﷺ سجدہ یا رکوع سے سر اٹھاتے اور ان دونوں کے درمیان اتنا لمبا وقفہ فرماتے کہ ہمیں یہ خیال ہونے لگتا کہ کہیں نبی ﷺ بھول تو نہیں گئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی ملاقات حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) سے ہوئی، تو ان کے اوپر " خلوق " نامی خوشبو کے اثرات دکھائی دیئے، نبی ﷺ نے فرمایا عبدالرحمن ! یہ کیا ہے ؟ انہوں نے عرض کیا کہ میں نے ایک انصاری خاتون سے کھجور کی گٹھلی کے برابر سونے کے عوض شادی کرلی ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ مبارک کرے، پھر ولیمہ کرو، اگرچہ ایک بکری ہی سے ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! قیامت کب قائم ہوگی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم نے قیامت کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے ؟ اس نے کہا کچھ بھی نہیں سوائے اس کے کہ میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کرتا ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا تم اسی کے ساتھ ہوگے جس سے تم محبت کرتے ہو، حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ اسلام لانے کے بعد میں نے صحابہ (رض) کو اس بات سے زیادہ کسی بات پر خوش ہوتے ہوئے نہیں دیکھا، ہم نبی ﷺ اور حضرات ابوبکر و عمر (رض) سے محبت کرتے ہیں، اگرچہ ان جیسے اعمال کی طاقت نہیں رکھتے، جب ہم ان کے ساتھ ہوں گے تو یہی ہمارے لئے کافی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حمید کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ خضاب لگاتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ پر بڑھاپے کا عیب نہیں آیا، اگر میں نبی ﷺ کی ڈاڑھی میں سفید بالوں کو گننا چاہوں تو گن سکتا ہوں، البتہ حضرت صدیق اکبر (رض) مہندی اور وسمہ کا خضاب لگاتے تھے، جب کہ حضرت عمر (رض) صرف مہندی کا خضاب لگاتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے دس سال سفر وحضر میں نبی ﷺ کی خدمت کا شرف حاصل کیا ہے، یہ ضروری نہیں ہے کہ میرا ہر کام نبی ﷺ کو پسند ہی ہو، لیکن نبی ﷺ نے مجھے کبھی اف تک نہیں کہا، نبی ﷺ نے مجھ سے کبھی یہ نہیں فرمایا کہ تم نے یہ کام کیوں کیا ؟ یا یہ کام کیوں نہیں کیا ؟
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے کوئی عنبر اور مشک یا کوئی دوسری خوشبو نبی ﷺ کی مہک سے زیادہ عمدہ نہیں سونگھی اور میں نے کوئی ریشم و دیبا، یا کوئی دوسری چیز نبی ﷺ سے زیادہ نرم نہیں چھوئی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی کہ ایک یہودی لڑکا نبی ﷺ کی خدمت کرتا تھا، ایک مرتبہ وہ بیمار ہوگیا، نبی ﷺ اس کے پاس تشریف لے گئے، وہاں اس کا باپ اس کے سرہانے بیٹھا ہوا تھا، نبی ﷺ نے اسے کلمہ پڑھنے کی تلقین کی، اس نے اپنے باپ کو دیکھا، اس نے کہا ابوالقاسم ﷺ کی بات مانو، چناچہ اس لڑکے نے کلمہ پڑھ لیا، نبی ﷺ جب وہاں سے نکلے تو آپ ﷺ یہ فرما رہے تھے کہ اس اللہ کا شکر ہے جس نے اسے میری وجہ سے جہنم سے بچا لیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی کہ جس دن شراب حرام ہوئی، میں حضرت ابوطلحہ (رض) کے یہاں ان کے کچھ دوستوں کو پلا رہا تھا، ایک مسلمان آیا اور کہنے لگا کہ کیا آپ لوگوں کو یہ خبر نہیں ہوئی کہ شراب حرام ہوگئی، انہوں نے یہ سن کر مجھ سے کہا کہ باہر نکل کر دیکھو، میں نے باہر نکل کر دیکھا تو ایک منادی کی یہ آواز سنائی دی کہ لوگو ! شراب حرام ہوگئی، میں نے حضرت ابوطلحہ (رض) کو بتادیا، وہ کہنے لگے کہ جا کر تمہارے برتن میں جتنی شراب ہے سب انڈیل دو ، چناچہ میں نے جا کر اسے بہا دیا، اس موقع پر بعض لوگ کہنے لگے کہ سہیل بن بیضاء مارے گئے کیونکہ ان کے پیٹ میں شراب تھی، اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی " ایمان لانے والوں اور نیک اعمال کرنے والوں پر اس چیز میں کوئی گناہ نہیں جو وہ پہلے کھاپی چکے۔۔۔۔۔۔ " اس موقع پر صرف کچی اور پکی کجھور ملا کر بنائی گئی نبیذ تھی، یہی اس وقت شراب تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی " جس کا نام انجثہ تھا " امہات المومنین کی سواریوں کو ہانک رہا تھا، اس نے جانوروں کو تیزی سے ہانکنا شروع کردیا، اس پر نبی ﷺ نے فرمایا انجشہ ! ان آبگینوں کو آہستہ لے چلو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو اپنی زوجہ محترمہ کا ایسا ولیمہ کرتے ہوئے نہیں دیکھا جیسا حضرت زینب بنت جحش (رض) کے موقع پر کیا تھا کہ اس میں نبی ﷺ نے ولیمے کے لئے بکری ذبح کروائی تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب آیت حجاب نازل ہوگئی تب بھی میں حسب سابق ایک مرتبہ نبی ﷺ کے گھر میں داخل ہونے لگا، تو نبی ﷺ نے فرمایا بیٹا ! پیچھے رہو (اجازت لے کر اندر آؤ)
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کی خدمت سے جب فارغ ہوا تو میں نے سوچا کہ اب نبی ﷺ قیلولہ کریں گے، چناچہ میں بچوں کے ساتھ کھیلنے نکل گیا، میں ابھی ان کا کھیل دیکھ رہا تھا کہ نبی ﷺ آگئے اور بچوں کو " جو کھیل رہے تھے " سلام کیا اور مجھے بلا کر اپنے کسی کام سے بھیج دیا اور خود ایک دیوار کے سائے میں بیٹھ گئے، یہاں تک کہ میں واپس آگیا، جب میں گھر واپس پہنچا تو حضرت ام سلیم (رض) (میری والدہ) کہنے لگیں کہ اتنی دیر کیوں لگا دی ؟ میں نے بتایا کہ نبی ﷺ نے اپنے کسی کام سے بھیجا تھا، انہوں نے پوچھا کہ کیا کام تھا ؟ میں نے کہا کہ یہ ایک راز ہے، انہوں نے کہا کہ پھر نبی ﷺ کے راز کی حفاظت کرنا، ثابت ! اگر وہ راز میں کسی سے بیان کرتا تو تم سے بیان کرتا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا رنگ کھلتا ہوا تھا، پسینہ موتیوں کی طرح تھا، جب وہ چلتے تو پوری قوت سے چلتے تھے، میں نے کوئی عنبر اور مشک یا کوئی دوسری خوشبو نبی ﷺ کی مہک سے زیادہ عمدہ نہیں سونگھی اور میں نے کوئی ریشم و دیبا، یا کوئی دوسری چیز نبی ﷺ سے زیادہ نرم نہیں چھوئی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی ﷺ نماز سے فارغ ہو کر منبر پر جلوہ افروز ہوئے اور نماز رکوع کے متعلق فرمایا میں تمہیں اپنے آگے سے جس طرح دیکھتا ہوں پیچھے سے بھی اسی طرح دیکھتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کی صاحبزادی کے جنازے میں شریک تھے، نبی ﷺ قبر پر بیٹھے ہوئے تھے، نبی ﷺ کی آنکھوں کو جھلملاتے ہوئے دیکھا، نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم میں سے کوئی آدمی ایسا بھی ہے جو رات کو اپنی بیوی کے قریب نہ گیا ہو ؟ حضرت ابوطلحہ (رض) نے عرض کیا جی ہاں ! میں ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا قبر میں تم اترو، چناچہ وہ قبر میں اترے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے کہ اگر کوئی شخص بنو حارثہ بن حارث کے یہاں جاتا تو وہ غروب آفتاب سے پہلے واپس آسکتا تھا اور اتنا وقت ہوتا تھا کہ اگر کوئی آدمی اونٹ کو ذبح کرلے تو غروب آفتاب تک اس کے حصے بنا لیتا اور نماز جمعہ زوال کے وقت پڑھتے تھے اور جب مکہ مکرمہ کے لئے نکلتے تھے تو ظہر کی دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا دجال کانا ہوگا اور تمہارا رب کانا نہیں ہے اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوگا، جسے ہر پڑھا لکھا اور ہر ان پڑھ مسلمان پڑھ لے گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک شخص نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! قیامت کب قائم ہوگی ؟ اس وقت نبی ﷺ کے پاس ایک انصاری لڑکا " جس کا نام محمد تھا " بھی موجود تھا، نبی ﷺ نے فرمایا اگر یہ لڑکا زندہ رہا تو ہوسکتا ہے کہ اس پر بڑھاپا آنے سے پہلے قیامت آجائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! قیامت کب قائم ہوگی ؟ اس وقت اقامت ہوچکی تھی اس لئے نبی ﷺ نماز پڑھانے لگے، نماز سے فارغ ہو کر فرمایا کہ قیامت کے متعلق سوال کرنے والا آدمی کہاں ہے ؟ اس نے کہا یا رسول اللہ ﷺ ! میں یہاں ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے قیامت کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے ؟ اس نے کہا کہ میں نے کوئی بہت زیادہ اعمال، نماز، روزہ تو مہیا نہیں کر رکھے البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا کہ انسان قیامت کے دن اس شخص کے ساتھ ہوگا جس کے ساتھ وہ محبت کرتا ہے، حضرت انس (رض) فرماتے ہیں میں نے مسلمانوں کو اسلام قبول کرنے کے بعد اس دن جتنا خوش دیکھا اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! ایک آدمی کسی قوم سے محبت کرتا ہے لیکن ان کے اعمال تک نہیں پہنچتا، تو کیا حکم ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا انسان اسی کے ساتھ ہوگا جس کے ساتھ وہ محبت کرتا ہے، حضرت انس (رض) یہ حدیث بیان کرنے کے بعد فرماتے تھے کہ اے اللہ ! ہم تجھ سے اور تیرے رسول سے محبت کرتے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو مسلمان کوئی کھیت اگاتا ہے یا کوئی پودا اگاتا ہے اور اس سے کسی پرندے، انسان یا درندے کو رزق ملتا ہے تو وہ اس کے لئے صدقہ کا درجہ رکھتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سحری کھایا کرو، کیونکہ سحری میں برکت ہوتی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب اللہ نے حضرت آدم (علیہ السلام) کا پتلا تیار کیا تو کچھ عرصے تک اسے یونہی رہنے دیا، شیطان اس پتلے کے ارد گرد چکر لگاتا تھا اور اس پر غور کرتا تھا، جب اس نے دیکھا کہ اس مخلوق کے جسم کے درمیان پیٹ ہے تو وہ سمجھ گیا کہ یہ مخلوق اپنے اوپر قابو نہ رکھ سکے گی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! لوگوں کو ان کے چہروں کے بل کیسے اٹھایا جائے گا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جو ذات انہیں پاؤں کے بل چلنے پر قادر ہے، وہ انہیں چہروں کے بل چلانے پر بھی قادر ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضور نبی مکرم سرور دوعالم ﷺ نے فرمایا : دجال مدینہ منورہ کی طرف آئے گا لیکن وہاں فرشتوں کو اس کا پہرہ دیتے ہوئے پائے گا، انشاء اللہ مدینہ میں دجال داخل ہوسکے گا اور نہ ہی طاعون کی وباء۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا دجال کانا ہوگا اور تمہارا رب کانا نہیں ہے اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوگا، جسے ہر پڑھا لکھا اور ہر ان پڑھ مسلمان پڑھ لے گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ اکیدر دومہ نے نبی ﷺ کی خدمت میں ایک جوڑا ہدیہ کے طور پر بھیجا، لوگ اس کی خوبصورتی پر تعجب کرنے لگے، نبی ﷺ نے فرمایا سعد کے رومال " جو انہیں جنت میں دیئے گئے ہیں " وہ اس سے بہتر اور عمدہ ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نماز کھڑی ہوئی تو نبی ﷺ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا صفیں سیدھی کرلو اور جڑ کر کھڑے ہو کیونکہ میں تمہیں اپنے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز کے لئے آئے تو سکون سے چلے، جتنی نماز مل جائے سو پڑھ لے اور جو رہ جائے اسے قضاء کرلے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ کی صاحبزادی حضرت رقیہ (رض) کا انتقال ہوا تو نبی ﷺ نے فرمایا ان کی قبر میں ایسا شخص نہیں اترے گا جو رات کو اپنی بیوی سے بےحجاب ہوا ہو، چناچہ حضرت عثمان غنی (رض) ان کی قبر میں نہیں اترے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دشمن پر طلوع فجر کے وقت حملے کی تیاری کرتے تھے اور کان لگا کر سنتے تھے، اگر وہاں سے اذان کی آواز سنائی دیتی تو رک جاتے، ورنہ حملہ کردیتے، ایک دن اسی طرح نبی ﷺ نے کان لگا کر سنا تو ایک آدمی کے اللہ اکبر اللہ اکبر کہنے کی آواز سنائی دی، نبی ﷺ نے فرمایا فطرت سلیمہ پر ہے، پھر جب اس نے " اشہد ان الا الہ الا اللہ " کہا تو فرمایا کہ تو جہنم کی آگ سے نکل گیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ روم کے بادشاہ نے نبی ﷺ کی خدمت میں ایک ریشمی جبہ " جس میں سونے کا کام ہوا تھا " بھجوا دیا، نبی ﷺ نے اسے پہن لیا، لمبا ہونے کی وجہ سے وہ نبی ﷺ کے ہاتھوں میں جھول رہا تھا، لوگ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! کیا یہ آپ پر آسمان سے اترا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کیا تمہیں اس پر تعجب ہو رہا ہے ؟ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، جنت میں سعد بن معاذ (رض) کے صرف رومال ہی اس سے بہت بہتر ہیں پھر نبی ﷺ نے وہ جبہ حضرت جعفر (رض) کے پاس بھجوا دیا، انہوں نے اسے پہن لیا، نبی ﷺ نے فرمایا یہ میں نے تمہیں پہننے کے لئے نہیں دیا، انہوں نے پوچھا کہ پھر میں اس کا کیا کروں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اپنے بھائی نجاشی کے پاس بھیج دو ۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کو یہ بات پسند ہو کہ اس کی عمر میں برکت اور رزق میں اضافہ ہوجائے، اسے چاہئے کہ اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرے اور صلہ رحمی کیا کرے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جہنم مسلسل یہی کہتی رہے گی کہ کوئی اور بھی ہے تو لے آؤ، یہاں تک کہ پروردگار اس میں اپنا پاؤں لٹکا دے گا، اس وقت اس کے حصے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر سکڑ جائیں گے اور وہ کہے گی کہ تیری عزت کی قسم ! بس، بس۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
انس بن سیرین (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ جمعرات کے دن حضرت انس (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے، انہوں نے ہمارے لئے دسترخوان منگوایا اور کھانے کی دعوت دی، کچھ لوگوں نے کھالیا اور کچھ لوگوں نے ہاتھ روکے رکھا، پھر پیر کے دن حاضری ہوئی تو انہوں نے پھر دستر خوان منگوایا اور حسب سابق کھانے کی دعوت دی، اس مرتبہ بھی کچھ لوگوں نے کھالیا اور کچھ لوگوں نے نہ کھایا، حضرت انس (رض) نے یہ دیکھ کر فرمایا شاید تم لوگ پیر والے اور جمعرات والے ہو۔ نبی ﷺ بعض اوقات اتنے روزے رکھتے تھے کہ ہم یہ سمجھنے لگتے تھے کہ اس سال نبی ﷺ کے دل میں کوئی روزہ چھوڑنے کا ارادہ نہیں ہے اور بعض اوقات اتنا افطار فرماتے کہ ہم یہ سمجھنے لگتے کہ اس سال نبی ﷺ کے دل میں کوئی روزہ رکھنے کا ارادہ نہیں ہے اور نبی ﷺ کو ماہ شعبان میں روزہ رکھنا سب سے زیادہ پسند تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک لوگ مساجد کے بارے میں ایک دوسرے پر فخر نہ کرنے لگیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
خواجہ حسن بصری (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عبیداللہ بن زیاد کے سامنے کچھ لوگوں نے حوض کوثر کا تذکرہ کیا، اس نے اس کا انکار کرتے ہوئے کہا کیسا حوض ؟ حضرت انس (رض) کو پتہ چلا تو فرمایا بخدا ! میں اسے قائل کر کے رہوں گا، چناچہ وہ ابن زیاد کے پاس پہنچے اور اس سے فرمایا کیا تم لوگ حوض کوثر کا تذکرہ کر رہے تھے ؟ ابن زیاد نے پوچھا کہ کیا آپ نے نبی ﷺ کو اس کا تذکرہ کرے ہوئے سنا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! آپ ﷺ بیشمار مرتبہ فرماتے تھے کہ اس کے دونوں کناروں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا ایلہ اور مکہ کے درمیان ہے (یا صنعاء اور مکہ کے درمیان ہے) اور اس کے برتن آسمان کے ستاروں کی تعداد سے بھی زیادہ ہوں گے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تین چیزیں جس شخص میں بھی ہوں گی وہ ایمان کی حلاوت محسوس کرے گا، ایک تو یہ کہ اسے اللہ اور اس کے رسول دوسروں سے زیادہ محبوب ہوں، دوسرا یہ کہ انسان کسی سے محبت کرے تو صرف اللہ کی رضاء کے لئے اور تیسرا یہ انسان کفر سے نجات ملنے کے بعد اس میں واپس جانے کو اسی طرح ناپسند کرے جیسے آگ میں چھلانگ لگانے کو ناپسند کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ جب کسی بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتے ہیں تو اسے استعمال فرماتے ہیں، صحابہ (رض) نے پوچھا کہ کیسے استعمال فرماتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اسے مرنے سے پہلے عمل صالح کی توفیق عطاء فرما دیتے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حضرت ام سلیم (رض) کے گھر تشریف لا کر ان کے بستر پر سوجاتے تھے، وہ وہاں نہیں ہوتی تھیں، ایک دن نبی ﷺ حسب معمول آئے اور ان کے بستر پر سو گئے، وہ گھر آئیں تو دیکھا کہ نبی ﷺ پسینے میں بھیگے ہوئے ہیں، وہ روئی سے اس پسینے کو اس میں جذب کر کے ایک شیشی میں نچوڑنے لگیں اور اپنی خوشبو میں شامل کرلیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک درخت سے راستے میں گذرنے والوں کو اذیت ہوتی تھی، ایک آدمی نے اسے آکر ہٹا دیا، نبی ﷺ نے فرمایا میں نے جنت میں اسے درختوں کے سائے میں پھرتے ہوئے دیکھا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جہنم میں ایک بندہ ایک ہزار سال تک " یا حنان یا منان " کہہ کر اللہ کو پکارتا رہے گا، اللہ تعالیٰ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) سے فرمائیں گے کہ جا کر میرے اس بندے کو لے کر آؤ، جبرائیل چلے جائیں گے، وہاں پہنچ کر وہ اہل جہنم کو ایک دوسرے کے اوپر اوندھا پڑا ہوا پائیں گے اور وہ لوگ رو رہے ہوں گے (حضرت جبرائیل (علیہ السلام) اسے پہچان نہ سکیں گے) اور واپس آکر پروردگار کو اس کی خبر دیں گے، اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ وہ فلاں فلاں جگہ میں ہے، اسے وہاں سے نکال کر میرے پاس لاؤ، چناچہ جبرائیل (علیہ السلام) اسے لا کر بارگاہ الٰہی میں پیش کردیں گے، اللہ تعالیٰ اس سے پوچھیں گے کہ بندے ! تو نے اپنا ٹھکانہ اور آرام کرنے کی جگہ کیسی پائی ؟ وہ کہے گا پروردگار ! بدترین ٹھکانہ اور بدترین آرام گاہ، اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ میرے بندے کو واپس جہنم میں لے جاؤ، وہ عرض کرے گا کہ پروردگار ! جب آپ نے مجھے جہنم سے نکلوایا تھا تو مجھے یہ امید نہیں تھی کہ آپ دوبارہ مجھے اس میں واپس لوٹا دیں گے، اس پر اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ میرے بندے کو چھوڑ دو ۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب رات کا کھانا سامنے آجائے اور نماز کھڑی ہوجائے تو پہلے کھانا کھالو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی ﷺ جب مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو آپ ﷺ نے خود پہن رکھا تھا، جب نبی ﷺ نے اسے اتارا تو کسی شخص نے آکر بتایا کہ ابن خطل خانہ کعبہ کے پردوں کے ساتھ چمٹا ہوا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا پھر بھی اسے قتل کردو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی نماز سب سے زیادہ خفیف اور مکمل ہوتی تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کا گذر ایک آدمی پر ہوا جو قربانی کا جانور ہانکتے ہوئے چلا جا رہا تھا، نبی ﷺ نے اس سے سوار ہونے کے لئے فرمایا : اس نے کہا کہ یہ قربانی کا جانور ہے۔ نبی ﷺ نے دو تین مرتبہ اس سے فرمایا کہ سوار ہوجاؤ۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے انصار سے فرمایا کیا تم میں تمہارے علاوہ بھی کوئی ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہمارا ایک بھانجا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا قوم کا بھانجا ان ہی میں شمار ہوتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعاء کیا کرتے تھے کہ اے اللہ ! میں سستی، بڑھاپے، بزدلی، بخل، فتنہ دجال اور عذاب قبر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے دس سال تک نبی ﷺ کی خدمت کی ہے، نبی ﷺ نے اس دوران اگر مجھے کسی کا حکم دیا اور مجھے اس میں تاخیر ہوگئی یا وہ کام نہ کرسکا تو نبی ﷺ نے مجھے کبھی ملامت نہ کی، اگر اہل خانہ میں سے کوئی شخص ملامت کرتا تو آپ ﷺ فرما دیتے کہ اسے چھوڑ دو ، اگر تقدیر میں یہ کام لکھا ہوتا تو ضرور ہوجاتا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص نماز میں کتے کی طرح اپنے ہاتھ نہ بچھائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا شبِ معراج میں ایسے لوگوں کے پاس سے گذرا جن کے منہ آگ کی قینچیوں سے کاٹے جا رہے تھے، میں نے پوچھا یہ کون لوگ ہیں ؟ بتایا گیا کہ یہ آپ کی امت کے خطباء ہیں جو لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے تھے اور اپنے آپ کو بھول جاتے تھے اور کتاب کی تلاوت کرتے تھے، کیا یہ سمجھتے نہ تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو میں دس سال کا تھا، جب دنیا سے رخصت ہوئے تو بیس سال کا تھا، میری والدہ مجھے نبی ﷺ کی خدمت کی ترغیب دیا کرتی تھیں، ایک مرتبہ نبی ﷺ ہمارے گھر تشریف لائے، ہم نے ایک پالتو بکری کا دودھ دوہا اور گھر کے کنویں میں سے پانی لے کر اس میں ملایا اور نبی ﷺ کی خدمت میں پیش کردیا، نبی ﷺ کی دائیں جانب ایک دیہاتی تھا اور بائیں جانب حضرت صدیق اکبر (رض) تھے، نبی ﷺ جب اسے نوش فرما چکے تو حضرت عمر (رض) نے عرض کیا کہ یہ ابوبکر کو دے دیجئے، لیکن نبی ﷺ نے دودھ کا وہ برتن دیہاتی کو دے دیا اور فرمایا پہلے دائیں ہاتھ والے کو، پھر اس کے بعد والے کو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حضرت ام سلیم (رض) کے یہاں قیلولہ کے لئے تشریف لاتے تھے اور نبی ﷺ کو پسینہ بہت آتا تھا، حضرت ام سلیم (رض) نے نبی ﷺ کے لئے چمڑے کا ایک بستر بنوا رکھا تھا، نبی ﷺ اسی پر قیلولہ فرماتے تھے، بعد میں وہ اس پسینے کو نچوڑ لیا کرتی تھیں، ایک مرتبہ نبی ﷺ نے پوچھا کہ ام سلیم ! یہ کیا کر رہی ہو ؟ انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ ! آپ کے اس پسینے کو ہم اپنی خوشبو میں شامل کریں گے نبی ﷺ نے انہیں دعاء دی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت ام سلیم (رض) کو ایک باندی دیکھنے کے لئے بھیجا اور فرمایا اس کے جسم کی خوشبو کو سونگھ کر دیکھنا اور اس کی ایڑی کے پٹھے پر غور کرنا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا میں جنت میں داخل ہوا تو اچانک ایک نہر پر نظر پڑی، جس کے دونوں کناروں پر موتیوں کے خیمے لگے ہوئے تھے، میں نے اس میں ہاتھ ڈال کر پانی میں بہنے والی چیز کو پکڑا تو وہ مہکتی ہوئی مشک تھی، میں نے جبرائیل سے پوچھا کہ یہ کیا ہے ؟ تو انہوں نے بتایا کہ یہ نہر کوثر ہے جو اللہ نے آپ کو عطاء فرمائی ہے۔ اور ایک دوسری روایت میں ہے کہ میرے ساتھی فرشتے نے کہا کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ کیا چیز ہے ؟ یہ کوثر ہے جو آپ کو آپ کے رب نے عطاء فرمائی ہے، پھر اس نے اپنا ہاتھ اس کی زمین پر مارا اور اس کی مٹی میں سے مشک نکال کر دکھائی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ عیدالفطر کے دن نبی ﷺ عیدگاہ کی طرف اس وقت تک نہیں نکلتے تھے، جب تک ایک ایک کرکے چند کھجوریں نہ کھالیتے، حضرت انس (رض) بھی نکلنے سے پہلے تین یا پانچ یا زیادہ ہونے کی صورت میں طاق عدد میں کھجوریں کھالیتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوطلحہ (رض) دو مد جو لے کر آئے اور کھانا تیار کرنے کے لئے کہا، پھر مجھ سے کہا انس ! جا کر نبی ﷺ کو بلا لاؤ اور تمہیں معلوم ہے کہ ہمارے پاس کیا ہے، میں نبی ﷺ کے پاس پہنچا تو آپ ﷺ صحابہ کرام (رض) کے درمیان رونق افروز تھے، میں نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ مجھے حضرت ابوطلحہ (رض) نے آپ کے پاس کھانے کی دعوت دے کر بھیجا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا مجھے اور میرے ساتھیوں کو بھی ؟ یہ کہہ کر نبی ﷺ اپنے ساتھیوں کو لے کر روانہ ہوگئے۔ میں نے جلدی سے گھر پہنچ کر حضرت ابوطلحہ (رض) سے کہا کہ نبی ﷺ تو اپنے ساتھیوں کو بھی لے آئے، یہ سن کر حضرت ابوطلحہ (رض) نے کہا تو نے ہمیں رسوا کردیا، میں نے کہا کہ میں نبی ﷺ کی بات کو رد نہیں کرسکا، نبی ﷺ جب ان کے گھر پہنچے تو فرمایا بیٹھ جاؤ، پھر دس آدمی اندر آئے اور انہوں نے خوب سیر ہو کر کھانا کھایا، نبی ﷺ ان کے ہمراہ تھے، پھر دس دس کر کے سب لوگوں نے وہ کھانا کھالیا اور خوب سیراب ہو کر سب نے کھایا۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ وہ کتنے لوگ تھے ؟ انہوں نے بتایا کہ اسی سے کچھ اوپر اور اہل خانہ کے لئے بھی اتنا بچ گیا تھا کہ جس سے وہ سیراب ہوجائیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نماز کا وقت ہوگیا، حضرت بلال (رض) نے اقامت کہی، اسی دوران نبی ﷺ کے سامنے ایک آدمی آگیا، جس وقت آپ ﷺ نماز کے لئے اٹھے تو بعض لوگ سو چکے تھے، پھر نبی ﷺ نے آکر لوگوں کو نماز پڑھائی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ماہ رمضان میں نبی ﷺ سفر پر تھے، نبی ﷺ کے سامنے ایک برتن لایا گیا، آپ ﷺ نے اسے اپنے ہاتھ پر رکھا تاکہ لوگ دیکھ لیں اور اسے نوش فرمالیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ کسی جگہ پر اچانک ہمارے سامنے ایک خرگوش آگیا، بچے اس کی طرف دوڑے، لیکن اسے پکڑ نہ سکے یہاں تک کہ تھک گئے، میں نے اسے پکڑ لیا اور حضرت ابوطلحہ (رض) کے پاس لے آیا، انہوں نے اسے ذبح کیا اور اس کا ایک پہلو نبی ﷺ کی خدمت میں میرے ہاتھ بھیج دیا اور نبی ﷺ نے اسے قبول فرما لیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے ایک مہنے تک فجر کی نماز میں رکوع کے بعد قنوت نازلہ پڑھی اور رعل، ذکوان، عصیہ اور بنو لحیان کے قبائل پر بددعاء کرتے رہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے میری کنیت اس سبزی کے نام پر رکھی تھی جو میں چنتا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ اسے دفن کردینا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے جب سورج روشن اور اپنے حلقے کی شکل میں ہوتا تھا، میں مدینہ منورہ کے ایک کونے میں واقع اپنے محلے اور گھر میں پہنچتا اور ان سے کہتا کہ نبی ﷺ نماز پڑھ چکے ہیں، لہٰذا تم بھی اٹھ کر نماز پڑھ لو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کے پاس میں ایک مرتبہ جو کی روٹی اور پرانا روغن لے کر آیا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی ﷺ جب مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو آپ ﷺ نے خود پہن رکھا تھا، جب نبی ﷺ نے اسے اتارا تو کسی شخص نے آکر بتایا کہ ابن خطل خانہ کعبہ کے پردوں کے ساتھ چمٹا ہوا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا پھر بھی اسے قتل کردو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے نماز میں اکڑوں بیٹھنے سے اور کو لہوں پر بیٹھ کر دونوں پاؤں ایک طرف نکال لینے سے منع فرمایا ہے۔ عبداللہ کہتے ہیں کہ میرے والد امام احمد (رح) نے یہ حدیث ترک کردی تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا دنیا میں جو نبی بھی مبعوث ہو کر آئے، انہوں نے اپنی امت کو کانے کذاب سے ضرور ڈرایا، یاد رکھو ! دجال کانا ہوگا اور تمہارا رب کانا نہیں ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا پہلے اگلی پھر اس کے بعد والی صفوں کو مکمل کیا کرو اور کوئی کمی ہو تو وہ آخری صف میں ہونی چاہئے۔ حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا پہلے اگلی پھر اس کے بعد والی صفوں کو مکمل کیا کرو اور کوئی کمی ہو تو وہ آخری صف میں ہونی چاہئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں چار صحابہ (رض) نے پورا قرآن یاد کرلیا تھا اور وہ چاروں انصار سے تعلق رکھتے تھے، حضرت ابی بن کعب (رض) عنہ، حضرت معاذ بن جبل (رض) عنہ، حضرت زید بن ثابت (رض) عنہ، حضرت ابو زید (رض) عنہ۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ حضرت ابی بن کعب (رض) سے فرمایا کہ اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ تمہیں قرآن پڑھ کر سناؤں، حضرت ابی بن کعب (رض) نے عرض کیا کہ کیا اللہ نے میرا نام لے کر کہا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! یہ سن کر حضرت ابی بن کعب (رض) رو پڑے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ قبیلہ عکل اور عرینہ کے کچھ لوگ مسلمان ہوگئے، لیکن انہیں مدینہ منورہ کی آب و ہوا موافق نہ آئی، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ اگر تم ہمارے اونٹوں کے پاس جا کر ان کا دودھ پیو تو شاید تندرست ہوجاؤ، چناچہ انہوں نے ایسا ہی کیا، لیکن جب وہ صحیح ہوگئے تو دوبارہ مرتد ہو کر کفر کی طرف لوٹ گئے، نبی ﷺ کے مسلمان چرواہے کو قتل کردیا اور نبی ﷺ کے اونٹوں کو بھگا کرلے گئے، نبی ﷺ نے ان کے پیچھے صحابہ کو بھیجا، انہیں پکڑ کر نبی ﷺ کے سامنے پیش کیا گیا، نبی ﷺ نے ان کے ہاتھ پاؤں مخالف سمت سے کٹوا دیئے، ان کی آنکھوں میں سلائیاں پھروا دیں اور انہیں پتھریلے علاقوں میں چھوڑ دیا یہاں تک کہ وہ مرگئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے بیٹھ کر ایک کپڑے میں لپٹ کر حضرت صدیق اکبر (رض) کے پیچھے نماز پڑھی تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ سے زیادہ ہلکی اور مکمل نماز کسی امام کے پیچھے نہیں پڑھی، بعض اوقات نبی ﷺ کسی بچے کے رونے کی آواز سن کر نماز مختصر کردیتے تھے، اس اندیشے سے کہ کہیں اس کی ماں پریشان نہ ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب انسان کو دفن کر کے اس کے ساتھی چلے جاتے ہیں تو مردہ ان کے جوتوں کی آہٹ تک سنتا ہے، پھر دو فرشتے آکر اسے بٹھاتے ہیں اور اس سے نبی ﷺ کے متعلق پوچھتے ہیں کہ تم اس آدمی کے متعلق کیا جانتے ہو ؟ اگر وہ مؤمن ہو تو کہہ دیتا ہے کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، پھر اسے جہنم کا ایک دروازہ کھول کر دکھایا جاتا ہے اور اس سے کہا جاتا ہے کہ اگر تم اپنے رب کے ساتھ کفر کرتے تو تمہارا ٹھکانہ یہاں ہوتا، لیکن چونکہ تم اس پر ایمان رکھتے ہو اس لئے تمہارا ٹھکانہ دوسرا ہے، چناچہ وہ ان دونوں جگہوں کو دیکھتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب انسان کو دفن کر کے اس کے ساتھی چلے جاتے ہیں تو مردہ ان کے جوتوں کی آہٹ تک سنتا ہے، پھر دو فرشتے آکر اسے بٹھاتے ہیں اور اس سے نبی ﷺ کے متعلق پوچھتے ہیں کہ تم اس آدمی کے متعلق کیا جانتے ہو ؟ اگر وہ مؤمن ہو تو کہہ دیتا ہے کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، پھر اسے جہنم کا ایک دروازہ کھول کر دکھایا جاتا ہے اور اس سے کہا جاتا ہے کہ اگر تم اپنے رب کے ساتھ کفر کرتے تو تمہارا ٹھکانہ یہاں ہوتا، لیکن چونکہ تم اس پر ایمان رکھتے ہو اس لئے تمہارا ٹھکانہ دوسرا ہے، یہ کہہ کر اس کے لئے جنت کا ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے اور اس کی قبر ستر گز کشادہ کردی جاتی ہے اور اس پر شادابی انڈیل دی جاتی ہے۔ اور اگر وہ کافر یا منافق ہو تو فرشتہ جب اس سے پوچھتا ہے کہ تم اس آدمی کے متعلق کیا جانتے ہو ؟ وہ جواب دیتا ہے کہ مجھے تو کچھ معلوم نہیں، البتہ میں نے لوگوں کو کچھ کہتے ہوئے سنا ضرور تھا، فرشتہ اس سے کہتا ہے کہ تم نے کچھ جانا، نہ تلاوت کی اور نہ ہدایت پائی، پھر وہ فرشتہ اپنے گرز سے اس پر اتنی زور کی ضرب لگاتا ہے جس کی آواز جن و انس کے علاوہ اللہ کی ساری مخلوق سنتی ہے، بعض راوی یہ بھی کہتے ہیں کہ اس کی قبر اتنی تنگ کردی جاتی ہے کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں گھس جاتی ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی نماز سب سے زیادہ خفیف اور مکمل ہوتی تھی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ اسے دفن کردینا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہوتا ہے تو وہ اپنے رب سے مناجات کر رہا ہوتا ہے، اس لئے اس حالت میں تم میں سے کوئی شخص اپنے دائیں جانب نہ تھوکا کرے بلکہ بائیں جانب یا پاؤں کے نیچے تھوکا کرے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا شب قدر کو رمضان کے آخری عشرے کی نو، سات اور پانچ کو تلاش کیا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا رکوع و سجود کو مکمل کیا کرو، کیونکہ میں واللہ تمہیں اپنی پشت کے پیچھے سے بھی دیکھ رہا ہوتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت سعد بن معاذ (رض) کا جنازہ رکھا ہوا تھا اور نبی ﷺ فرما رہے تھے کہ اس پر رحمن کا عرش بھی ہل گیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ اکیدر دومہ نے نبی ﷺ کی خدمت میں ایک جوڑا ہدیہ کے طور پر بھیجا، لوگ اس کی خوبصورتی پر تعجب کرنے لگے، نبی ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم ! جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے، سعد کے رومال " جو انہیں جنت میں دیئے گئے ہیں " وہ اس سے بہتر اور عمدہ ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کا گذر ایک آدمی پر ہوا جو قربانی کا جانور ہانکتے ہوئے چلا جا رہا تھا، نبی ﷺ نے اس سے سوار ہونے کے لئے فرمایا : اس نے کہا کہ یہ قربانی کا جانور ہے۔ نبی ﷺ نے دو تین مرتبہ اس سے فرمایا کہ سوار ہوجاؤ۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جہنم مسلسل یہ کہتی رہے گی کہ کوئی اور بھی ہے تو لے آؤ، یہاں تک کہ پروردگار عالم اس میں اپنا پاؤں لٹکا دیں گے، اس وقت اس کے حصے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر سکڑ جائیں گے اور وہ کہے گی کہ تیری عزت کی قسم ! بس بس اسی طرح جنت میں بھی جگہ زائد بچ جائے گی حتیٰ کہ اللہ اس کے لئے ایک اور مخلوق کو پیدا کر کے جنت کے باقی ماندہ حصے میں اسے آباد کر دے گی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جنت میں ایک درخت ایسا ہے جس کے سائے میں اگر کوئی سوار سو سال تک چلتا رہے تب بھی اس کا سایہ ختم نہ ہوگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک یہودی نے نبی ﷺ اور صحابہ (رض) کو گذرتے ہوئے سلام کرتے ہوئے " السام علیکم " کہا، نبی ﷺ نے صحابہ (رض) سے فرمایا تم جانتے ہو کہ اس نے کیا کہا ہے ؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! اس نے سلام کیا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، اس نے یہ کہا ہے، اسے میرے پاس بلا کر لاؤ اور اس سے پوچھا کہ کیا تم نے " السام علیکم " کہا تھا ؟ اس نے اقرار کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا جب تمہیں کوئی " کتابی " سلام کرے تو صرف " وعلیک " کہا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اور حضرت زید بن ثابت (رض) نے اکٹھے سحری کی، سحری سے فارغ ہو کر نبی ﷺ نماز کے لئے کھڑے ہوئے اور نماز پڑھائی، ہم لوگ حضرت انس (رض) سے پوچھنے لگے کہ سحری سے فراغت اور نماز کھڑی ہونے کے درمیان کتنا وقفہ تھا ؟ انہوں نے بتایا کہ جتنی دیر میں ایک آدمی پچاس آیات پڑھ سکے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے نہ رکھا کرو، کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ تو اس طرح کرتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں اس معاملے میں تمہاری طرح نہیں ہوں، میرا رب مجھے کھلا پلا دیتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ انصار کے ستر جوان تھے جنہیں قراء کہا جاتا تھا، وہ مسجد میں ہوتے تھے، جب شام ہوتی تو مدینہ کے کسی کونے میں چلے جاتے، سبق پڑھتے اور نماز پڑھتے تھے، ان کے گھر والے سمجھتے کہ وہ مسجد میں ہیں اور مسجد والے یہ سمجھتے کہ وہ گھر میں ہیں، صبح ہونے کے بعد وہ میٹھا پانی لاتے اور لکڑیاں کاٹتے اور انہیں لا کر نبی ﷺ کے حجرے کے پاس لٹکا دیتے، ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ان سب کو روانہ فرمایا اور وہ بئر معونہ کے موقع پر شہید ہوگئے، نبی ﷺ پندرہ دن تک فجر کی نماز میں ان کے قاتلوں پر بددعاء فرماتے رہے تھے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
محمد (رح) کہتے ہیں کہ حضرت انس (رض) جب نبی ﷺ کے حوالے سے کوئی حدیث بیان کرتے تو آخر میں یہ فرماتے " یا جیسے نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا "۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی ساری نمازیں قریب قریب برابر ہوتی تھیں، اسی طرح حضرت صدیق اکبر (رض) کی نمازیں بھی، لیکن حضرت عمر (رض) نے فجر کی نماز طویل کرنا شروع کردی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے چند صحابہ (رض) کے ساتھ کہیں جا رہے تھے، راستے میں ایک بچہ پڑا ہوا تھا، اس کی ماں نے جب لوگوں کو دیکھا تو اسے خطرہ ہوا کہ کہیں بچہ لوگوں کے پاؤں میں روندا نہ جائے، چناچہ وہ دوڑتی ہوئی " میرا بیٹا، میرا بیٹا " پکارتی ہوئی آئی اور اسے اٹھا لیا، لوگ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! یہ عورت اپنے بیٹے کو کبھی آگ میں نہیں ڈال سکتی، نبی ﷺ نے انہیں خاموش کروایا اور فرمایا اللہ بھی اپنے دوست کو آگ میں نہیں ڈالے گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو اپنے دو بیٹوں کے کندھوں کا سہارا لے کر چلتے ہوئے دیکھا تو پوچھا یہ کیا ماجرا ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے پیدل چل کر حج کرنے کی منت مانی تھی، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ اس بات سے غنی ہے کہ یہ شخص اپنے آپ کو تکلیف میں مبتلاء کرے، پھر آپ ﷺ نے اسے سوار ہونے کا حکم دیا، چناچہ وہ سوار ہوگیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا، اسی دوران نبی ﷺ تشریف لے آئے اور ہمیں سلام کیا، پھر میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے کسی کام سے بھیج دیا اور خود ایک دیوار کے سائے میں بیٹھ گئے، یہاں تک کہ میں واپس آگیا اور وہ پیغام پہنچا دیا جو نبی ﷺ نے دے کر مجھے بھیجا تھا، جب میں گھر واپس پہنچا تو ام سلیم (رض) (میری والدہ) کہنے لگیں کہ اتنی دیر کیوں لگا دی ؟ میں نے بتایا کہ نبی ﷺ نے اپنے کسی کام سے بھیجا تھا، انہوں نے پوچھا کیا کام تھا ؟ میں نے کہا یہ ایک راز ہے، انہوں نے کہا کہ پھر نبی ﷺ کے راز کی حفاظت کرنا، چناچہ اس کے بعد میں نے کبھی وہ کسی کے سامنے بیان نہ کیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو پتہ چلا کہ دو دن ایسے ہیں جن میں لوگ زمانہ جاہلیت سے جشن مناتے آرہے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ نے ان دونوں کے بدلے میں تمہیں اس سے بہتر دن یوم الفطر اور یوم الاضحی عطاء فرمائے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) نے نبی ﷺ سے سواری کے لئے کوئی جانور مانگا، نبی ﷺ اس وقت کسی کام میں مصروف تھے، اس لئے فرما دیا کہ بخدا ! میں تمہیں کوئی سواری نہیں دوں گا، لیکن جب وہ پلٹ کر جانے لگے تو انہیں واپس بلایا اور ایک سواری مرحمت فرما دی، وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! آپ نے تو قسم کھائی تھی کہ مجھے کوئی سواری نہیں دیں گے ؟ فرمایا اب قسم کھا لیتا ہوں کہ تمہیں سواری ضرور دوں گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعاء کیا کرتے تھے کہ اے اللہ ! میں سستی، بڑھاپے، بزدلی، بخل، فتنہ دجال اور عذاب قبر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ کسی نے حضرت انس (رض) سے نبی ﷺ کی رات کی نماز اور نفلی روزوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم رات کے جس وقت نبی ﷺ کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھنا چاہتے تھے، دیکھ سکتے تھے اور جس وقت سوتا ہوا دیکھنے کا ارادہ ہوتا تو وہ بھی دیکھ لیتے تھے، اسی طرح نبی ﷺ کسی مہینے میں اس تسلسل کے ساتھ روزے رکھتے کہ ہم یہ سوچنے لگتے کہ اب نبی ﷺ کوئی روزہ نہیں چھوڑیں گے اور بعض اوقات روزے چھوڑتے تو ہم کہتے کہ شاید اب نبی ﷺ کوئی روزہ نہیں رکھیں گے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا یہ ماہ رمضان آگیا ہے، اس ماہ مبارک میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی ﷺ سے " کوثر " کے متعلق پوچھا، نبی ﷺ نے فرمایا کہ یہ ایک نہر کا نام ہے جو میرے رب نے مجھے عطاء فرمائی ہے، اس کی مٹی مشک ہے، اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہوگا اور اس میں اونٹوں کی گردنوں کے برابر پرندے ہوں گے، حضرت ابوبکر (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! پھر تو وہ پرندے خوب صحت مند ہوں گے، نبی ﷺ نے فرمایا انہیں کھانے والے ان سے بھی زیادہ صحت مند ہوں گے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اگر ابن آدم کے پاس سونے سے بھرئی ہوئی دو وادیاں بھی ہوتیں تو وہ تیسری کی تمنا کرتا اور ابن آدم کا منہ صرف قبر کی مٹی ہی بھر سکتی ہے اور جو توبہ کرتا ہے اللہ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ بدر کے دن نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کون جا کر دیکھے گا کہ ابوجہل کا کیا بنا ؟ حضرت ابن مسعود (رض) اس خدمت کے لئے چلے گئے، انہوں نے دیکھا کہ عفراء کے دونوں بیٹوں نے اسے مار مار کر ٹھنڈا کردیا ہے، حضرت ابن مسعود (رض) نے ابوجہل کی ڈاڑھی پکڑ کر فرمایا کیا تو ہی ابوجہل ہے ؟ کیا تو ہی گمراہ بڈھا ہے ؟ اس نے کہا کیا تم نے مجھ سے بڑے بھی کسی آدمی کو قتل کیا ہے ؟
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ پردہ کا جب حکم نازل ہوا، اس وقت کی کیفیت تمام لوگوں میں سب سے زیادہ مجھے معلوم ہے۔ اس رات نبی ﷺ نے حضرت زینب (رض) کے ساتھ خلوت فرمائی تھی اور صبح کے وقت نبی ﷺ دولہا تھے، اس کے بعد نبی ﷺ نے لوگوں کو دعوت دی، انہوں نے آکر کھانا کھایا اور چلے گئے، لیکن کچھ لوگ وہیں بیٹھ رہے اور کافی دیر تک بیٹھے رہے حتیٰ کہ نبی ﷺ خود ہی اٹھ کر باہر چلے گئے، میں بھی باہر چلا گیا تاکہ وہ بھی چلے جائیں، نبی ﷺ اور میں چلتے ہوئے حضرت عائشہ (رض) کے حجرے کی چوکھٹ پر جا کر رک گئے، نبی ﷺ کا خیال تھا کہ شاید اب وہ لوگ چلے گئے ہوں گے، چناچہ نبی ﷺ واپس آگئے، میں بھی ہمراہ تھا، لیکن وہ لوگ ابھی تک بیٹھے ہوئے تھے، دوبارہ اسی طرح ہوا تو اس مرتبہ واقعی وہ لوگ جا چکے تھے، پھر نبی ﷺ نے اندر داخل ہو کر پردہ لٹکا لیا اور اللہ نے آیت حجاب نازل فرمادی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ پر آپ کی وفات سے قبل مسلسل وحی نازل فرمائی، تاآنکہ آپ کا وصال ہوگیا اور سب سے زیادہ وحی اس دن نازل ہوئی جس دن آپ ﷺ کا وصال ہوا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی ﷺ سے " کوثر " کے متعلق پوچھا، نبی ﷺ نے فرمایا کہ یہ ایک نہر کا نام ہے جو میرے رب نے مجھے عطاء فرمائی ہے، اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہوگا اور اس میں اونٹوں کی گردنوں کے برابر پرندے ہوں گے، حضرت عمر (رض) نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! پھر تو وہ پرندے خوب صحت مند ہوں گے، نبی ﷺ نے فرمایا عمر ! انہیں کھانے والے ان سے بھی زیادہ صحت مند ہوں گے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب کسی قوم پر حملے کا ارادہ کرتے تو رات کو حملہ نہ کرتے بلکہ صبح ہونے کا انتظار کرتے اگر وہاں سے اذان کی آواز سنائی دیتی تو رک جاتے ورنہ حملہ کردیتے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نماز عصر نبی ﷺ سے زیادہ جلدی پڑھنے والا کوئی نہ تھا، انصار میں سے دو آدمی ایسے تھے جن کا گھر مسجد نبوی سے سب سے زیادہ دور تھا، ایک تو حضرت ابو لبابہ بن عبدالمنذر (رض) تھے جن کا تعلق بنو عمرو بن عوف سے تھا اور دوسرے حضرت ابوعبس بن جبر (رض) تھے جن کا تعلق بنو حارثہ سے تھا، حضرت ابولبابہ (رض) کا گھر قباء میں تھا اور حضرت ابوعبس (رض) کا گھر بنو حارثہ میں تھا، یہ دونوں نبی ﷺ کے ساتھ نماز عصر پڑھتے اور جب اپنی قوم میں واپس پہنچتے تو انہوں نے اب تک نماز عصر نہ پڑھی ہوتی تھی کیونکہ نبی ﷺ اسے جلدی پڑھ لیا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
زیاد بن ابی زیاد (رح) کہتے ہیں کہ ایک دفعہ میں اور عمر ظہر کی نماز پڑھ کر فارغ ہوئے، یہ نماز ہشام بن اسماعیل نے لوگوں کو پڑھائی تھی، کہ اس وقت مدینے کے گورنر وہی تھے، نماز پڑھ کر ہم عمرو بن عبداللہ کی مزاج پرسی کے لئے گئے، وہاں ہم بیٹھے نہیں، صرف کھڑے کھڑے ہی ان کا حال دریافت کیا، پھر حضرت انس (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے، ان کا گھر حضرت ابوطلحہ (رض) کے گھر کے ساتھ تھا، ابھی ہم وہاں جا کر بیٹھے ہی تھے کہ ایک باندی ان کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ اے ابوحمزہ ! نماز کا وقت ہوگیا ہے، ہم نے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ کی رحمتیں آپ پر نازل ہوں، کون سی نماز ؟ انہوں نے فرمایا نماز عصر ہم نے عرض کیا کہ ہم تو ظہر کی نماز ابھی پڑھ کر آئے ہیں، انہوں نے فرمایا تم نے نماز کو چھوڑ دیا یہاں تک کہ تم نے اسے بھلا دیا، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مجھے اور قیامت کو ان دو انگلیوں کی طرح ایک ساتھ بھیجا گیا ہے، یہ کہہ کر اپنی شہادت والی اور درمیان والی انگلی سے اشارہ کرتے ہوئے اسے دراز کیا۔ حدیث نمبر (١٣٥٠٩) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
ہمارے پاس دستیاب نسخے میں یہاں صرف لفظ " حدثنا " لکھا ہوا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے قبرستان جانے، تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے اور دباء، نقیر، حنتم اور مزفت میں نبیذ پینے سے منع فرمایا تھا، پھر کچھ عرصہ گذرنے کے بعد فرمایا کہ میں نے پہلے تمہیں تین چیزوں سے منع کیا تھا، اب ان کے بارے میں میری رائے واضح ہوگئی ہے، میں نے تمہیں قبرستان جانے سے منع کیا تھا، اب میری رائے یہ ہوئی ہے کہ اس سے دل نرم ہوتے ہیں، آنکھیں آنسو بہاتی ہیں اور آخرت کی یاد تازہ ہوتی ہے، اس لئے قبرستان جایا کرو، لیکن بےہودہ گوئی مت کرنا، اسی طرح میں نے تمہیں تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع کیا تھا، اب میری رائے یہ ہوئی ہے کہ لوگ اپنے مہمانوں کو یہ گوشت تحفے کے طور پر دیتے ہیں اور غائبین کے لئے محفوظ کر کے رکھتے ہیں، اس لئے تم جب تک چاہو، اسے رکھ سکتے ہو، نیز میں نے تمہیں ان برتنوں میں نیذ پینے سے منع کیا تھا، اب تم جس برتن میں چاہو، پی سکتے ہو، البتہ کوئی نشہ آور چیز مت پینا، اب جو چاہے وہ اپنے مشکیزے کا منہ گناہ کی چیز پر بند کرلے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ظہر کی نماز مسجد نبوی میں چار رکعت کے ساتھ پڑھی اور نماز عصر ذوالحلیفہ میں پہنچ کردو رکعتوں میں پڑھائی، اس وقت ہر طرف امن وامان تھا، حجۃ الوداع میں تو کسی قسم کا کوئی خوف نہ تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ نماز جمعہ پڑھتے اور اس کے بعد آرام گاہ میں پہنچ کر قیلولہ کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نماز کا وقت قریب آگیا، اس وقت نبی ﷺ اور ازواجِ مطہرات کے درمیان کچھ تلخی ہو رہی تھی اور ازواجِ مطہرات ایک دوسرے کا دفاع کر رہی تھیں، اسی اثناء میں حضرت ابوبکر صدیق (رض) تشریف لے آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! ان کے منہ میں مٹی ڈالئے اور نماز کے لئے باہر چلئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب رات کا کھانا سامنے آجائے اور نماز کھڑی ہوجائے تو پہلے کھانا کھالو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ اکیدر دومہ نے نبی ﷺ کی خدمت میں ایک ریشمی جوڑا ہدیہ کے طور پر بھیجا، لوگ اس کی خوبصورتی پر تعجب کرنے لگے، نبی ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے، سعد کے رومال " جو انہیں جنت میں دیئے گئے ہیں " وہ اس سے بہتر اور عمدہ ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
اخشن سدوسی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت انس (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، اگر تم اتنے گناہ کرلو کہ تمہارے گناہوں سے زمین و آسمان کے درمیان ساری فضا بھر جائے، پھر تم اللہ تعالیٰ سے معافی مانگو تو وہ تمہیں پھر بھی معاف کر دے گا، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے، اگر تم گناہ نہ کرو تو اللہ ایک ایسی قوم کو لے آئے گا جو گناہ کرے گی، پھر اللہ سے معافی مانگے گی اور اللہ اسے معاف کر دے گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب آیت حجاب نازل ہوگئی تب بھی میں حسب سابق ایک مرتبہ نبی ﷺ کے گھر میں داخل ہونے لگا، تو نبی ﷺ نے فرمایا بیٹا ! پیچھے رہو (اجازت لے کر اندر آؤ)
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا دجال آئے گا تو مدینہ کے ایک جانب پہنچ کر اپنا خیمہ لگائے گا، اس وقت مدینہ منورہ میں تین زلزلے آئیں گے اور ہر کافر اور منافق مرد و عورت مدینہ سے نکل کر دجال سے جاملے گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا حوض کوثر پر سونے چاندی کے آبخورے آسمان کے ستارے سے بھی زیادہ ہوں گے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک مرتبہ وہ جو کی روٹی اور پرانا روغن لے کر آئے تھے اور میں نے ایک دن انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ آج شام کو آل محمد ﷺ کے پاس غلے یا گندم کا ایک صاع بھی نہیں ہے، اس وقت نبی ﷺ کی نو ازواج مطہرات تھیں۔ اور جناب رسول اللہ ﷺ کی زرہ ایک یہودی کے پاس مدینہ منورہ میں گروی رکھی ہوئی تھی، نبی ﷺ نے اس سے چند مہینوں کے لئے جو لئے تھے اور اسے چھڑانے کے لئے نبی ﷺ کے پاس کچھ نہ تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اگر ابن آدم کے پاس سونے سے بھرئی ہوئی دو وادیاں بھی ہوتیں تو وہ تیسری کی تمنا کرتا اور ابن آدم کا منہ صرف قبر کی مٹی ہی بھر سکتی ہے اور جو توبہ کرتا ہے اللہ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مدینہ منورہ کو اس جگہ سے اس جگہ تک حرم قرار دیا تھا اور فرمایا تھا جو شخص یہاں کوئی بدعت ایجاد کرے یا کسی بدعتی کو ٹھکانہ دے، اس پر اللہ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے یہاں کے درخت نہ کاٹے جائیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مسجد میں قبلہ کی جانب ناک کی ریزش لگی ہوئی دیکھی تو اسے اپنے ہاتھ سے صاف کردیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ جب کسی بندہ مسلم کو جسمانی طور پر کسی بیماری میں مبتلاء کرتا ہے تو فرشتوں سے کہہ دیتا ہے کہ یہ جتنے بھی نیک کام کرتا ہے ان کا ثواب برابر لکھتے رہو، پھر اگر اسے شفاء مل جائے تو اللہ اسے دھو کر پاک صاف کرچکا ہوتا ہے اور اگر اسے اپنے پاس واپس بلالے تو اس کی مغفرت کردیتا ہے اور اس پر رحم فرماتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک خاتون سے نکاح کیا اور لوگوں کو کھانے کی دعوت پر بلا لیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات مؤذن اقامت کہتا، نبی ﷺ مسجد میں داخل ہوتے تو سامنے سے ایک آدمی اپنے کسی کام سے نبی ﷺ کے پاس آجاتا، نبی ﷺ اس کے ساتھ کھڑے ہوجاتے، حتیٰ کہ اکثر لوگوں کے سر اونگھ سے ہلنے لگے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب کسی ٹیلے پر یا بلند جگہ پر چڑھتے تو یوں کہتے کہ اے اللہ ! ہر بلندی پر تیری بلندی ہے اور ہر تعریف پر تیری تعریف ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کبھی کبھار اپنی تمام ازواج مطہرات کے پاس ایک ہی رات میں ایک ہی غسل سے جایا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت صفیہ (رض) بنت حیی کو آزاد کردیا اور ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر قرار دے دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے گھر میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی آکر کسی سوراخ سے اندر جھانکنے لگا، نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ میں پکڑی ہوئی کنگھی لے کر اس کی طرف قدم بڑھائے تو وہ پیچھے ہٹنے لگا، ایسا محسوس ہوتا تھا کہ نبی ﷺ وہ کنگھی اسے دے ماریں گے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے (حجۃ الوداع کے موقع پر) جب حلاق سے سر منڈوانے کا ارادہ کیا تو حضرت ابوطلحہ (رض) نے سر کے ایک حصے کے بال اپنے ہاتھوں میں لے لئے، پھر وہ بال ام سلیم (رض) اپنے ساتھ لے گئیں اور وہ انہیں اپنے خوشبو میں ڈال کر ہلایا کرتی تھیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی، یہ حضرت ام سلیم (رض) کے گھر کا واقعہ ہے اور ام سلیم اور ام حرام ہمارے پیچھے کھڑی تھیں اور غالباً ٰیہ بھی فرمایا کہ مجھے اپنی دائیں جانب کھڑا کرلیا، بہرحال ! نبی ﷺ نے ہمارے اہل خانہ کے لئے دنیا و آخرت کی تمام بھلائیاں مانگیں، پھر میری والدہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اپنے خادم انس کے لئے دعاء کر دیجئے، اس پر نبی ﷺ نے دنیا و آخرت کی ہر خیر میرے لئے مانگی اور فرمایا اے اللہ ! اسے مال اور اولاد عطاء فرما اور ان میں برکت عطاء فرما۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حضرت اسامہ بن زید (رض) کا سہارا لئے باہر تشریف لائے، اس وقت آپ ﷺ کے جسم اطہر پر روئی کا کپڑا تھا، جس کے دونوں کنارے مخالف سمت سے کندھے پر ڈال رکھے تھے اور پھر آپ ﷺ نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن اہل جنت میں سے ایک آدمی کو لایا جائے گا، اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا اے ابن آدم ! تو نے اپنا ٹھکانہ کیا پایا ؟ وہ جواب دے گا پروردگار ! بہترین ٹھکانہ پایا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ مانگ اور تمنا ظاہر کر، وہ عرض کرے گا کہ میری درخواست اور تمنا تو صرف اتنی ہی ہے کہ آپ مجھے دنیا میں واپس بھیج دیں اور میں دسویں مرتبہ آپ کی راہ میں شہید ہوجاؤں، کیونکہ وہ شہادت کی فضیلت دیکھ چکا ہوگا۔ ایک جہنمی کو لایا جائے گا اور اللہ اس سے پوچھے گا کہ اے ابن آدم ! تو نے اپنا ٹھکانہ کیسا پایا ؟ وہ کہے گا پروردگار ! بدترین ٹھکانہ، اللہ فرمائے گا اگر تیرے پاس روئے زمین کی ہر چیز موجود ہو تو کیا وہ سب کچھ اپنے فدیئے میں دے دے گا ؟ وہ کہے گا ہاں ! اللہ فرمائے گا کہ تو جھوٹ بولتا ہے، میں نے تو تجھ سے دنیا میں اس سے بھی ہلکی چیز کا مطالبہ کیا تھا، لیکن تو نے اسے پورا نہ کیا چناچہ اسے جہنم میں لوٹا دیا جائے گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو میں دس سال کا تھا، جب دنیا سے رخصت ہوئے تو بیس سال کا تھا، میری والدہ مجھے نبی ﷺ کی خدمت کی ترغیب دیا کرتی تھیں، ایک مرتبہ نبی ﷺ ہمارے گھر تشریف لائے، ہم نے ایک پالتو بکری کا دودھ دوہا اور گھر کے کنویں میں سے پانی لے کر اس میں ملایا اور نبی ﷺ کی خدمت میں پیش کردیا، نبی ﷺ کی دائیں جانب ایک دیہاتی تھا اور بائیں جانب حضرت صدیق اکبر (رض) تھے، نبی ﷺ جب اسے نوش فرما چکے تو حضرت عمر (رض) نے عرض کیا کہ یہ ابوبکر کو دے دیجئے، لیکن نبی ﷺ نے دودھ کا وہ برتن دیہاتی کو دے دیا اور فرمایا پہلے دائیں ہاتھ والے کو، پھر اس کے بعد والے کو۔ حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ یہی سنت ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں جنت میں داخل ہوا تو اپنے آگے کسی کی آہٹ سنی، دیکھا تو وہ غمیصاء بنت ملحان تھیں (جو کہ حضرت انس (رض) کی والدہ تھیں )
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا شبِ معراج میں ایسے لوگوں کے پاس سے گذرا جن کے منہ آگ کی قینچیوں سے کاٹے جا رہے تھے، میں نے پوچھا یہ کون لوگ ہیں ؟ بتایا گیا کہ یہ دنیا کے خطباء ہیں جو لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے تھے اور اپنے آپ کو بھول جاتے تھے اور کتاب کی تلاوت کرتے تھے، کیا یہ سمجھتے نہ تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب اللہ نے حضرت آدم (علیہ السلام) کا پتلا تیار کیا تو کچھ عرصے تک اسے یونہی رہنے دیا، شیطان اس پتلے کے ارد گرد چکر لگاتا تھا اور اس پر غور کرتا تھا، جب اس نے دیکھا کہ اس مخلوق کے جسم کے درمیان پیٹ ہے تو وہ سمجھ گیا کہ یہ مخلوق اپنے اوپر قابو نہ رکھ سکے گی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی کہ نبی ﷺ نے فرمایا بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر پڑھنے سے آدھا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی ﷺ جب مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو آپ ﷺ نے خود پہن رکھا تھا، جب نبی ﷺ نے اسے اتارا تو کسی شخص نے آکر بتایا کہ ابن خطل خانہ کعبہ کے پردوں کے ساتھ چمٹا ہوا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا پھر بھی اسے قتل کردو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے حلیہ مبارک کے متعلق مروی ہے کہ نبی ﷺ درمیانے قد کے تھے، آپ ﷺ کا قد نہ بہت زیادہ چھوٹا تھا اور نہ بہت زیادہ لمبا، آپ ﷺ کی پیشانی روشن تھی، رنگ گندمی تھا اور نہ ہی بالکل سفید، بال ہلکے گھنگھریالے تھے، مکمل سیدھے تھے اور نہ بہت زیادہ گھنگھریالے، چالیس برس کی عمر میں مبعوث ہوئے، دس سال مکہ مکرمہ میں قیام فرمایا : دس سال مدینہ منورہ میں رہائش پذیر رہے اور ساٹھ سال کی عمر میں دنیا سے رخصت ہوگئے، آپ ﷺ کے سر اور ڈاڑھی میں بیس بال بھی سفید نہ تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میری امت کی ایک جماعت اس سطح سمندر پر سوار ہو کر (جہاد کے لئے جائے گی، وہ لوگ ایسے محسوس ہوں گے جیسے تختوں پر بادشاہ بیٹھے ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
محمد بن ابی بکر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ عرفہ کے دن آپ لوگ کیا کر رہے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کے ساتھ ہم میں سے کچھ لوگ تہلیل کہہ رہے تھے، ان پر بھی نکیر نہ ہوتی تھی اور بعض تکبیر کہہ رہے تھے اور ان پر بھی کوئی نکیر نہ کی گئی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ میں نے اس دن سے زیادہ روشن اور حسین دن کوئی نہیں دیکھا جب نبی ﷺ اور حضرت صدیق اکبر (رض) مدینہ منورہ میں داخل ہوئے تھے اور میں نے نبی ﷺ کی دنیا سے رخصتی کا دن بھی پایا ہے اور اس دن سے زیادہ تاریک اور قبیح دن کوئی نہیں دیکھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ سے زیادہ ہلکی اور مکمل نماز کسی امام کے پیچھے نہیں پڑھی، بعض اوقات نبی ﷺ کسی بچے کے رونے کی آواز سن کر نماز مختصر کردیتے تھے، اس اندیشے سے کہ کہیں اس کی ماں پریشان نہ ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ آٹھ چیزوں سے پناہ مانگا کرتے تھے، غم، پریشانی، لاچاری، سستی، بخل، بزدلی، قرضہ کا غلبہ اور دشمن کا غلبہ۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ خیبر سے واپس آرہے تھے، جب احد پہاڑ نظر آیا تو فرمایا کہ یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں، پھر جب مدینہ کے قریب پہنچے تو فرمایا اے اللہ ! میں اس کے دونوں پہاڑوں کے درمیانی جگہ کو حرام قرار دیتا ہوں جیسے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے مکہ کو حرم قرار دیا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کو بلا اطلاع سفر سے واپسی پر اپنے گھر میں نہیں آتے تھے بلکہ صبح یا دوپہر کو تشریف لاتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی ﷺ نماز سے فارغ ہو کر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : کیونکہ میں تمہیں اپنے آگے سے بھی دیکھتا ہوں اور پیچھے سے بھی اور اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، جو میں دیکھ چکا ہوں اگر تم نے وہ دیکھا ہوتا تو تم بہت تھوڑے ہنستے اور کثرت سے رویا کرتے، صحابہ (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ نے کیا دیکھا ہے ؟ فرمایا میں نے اپنی آنکھوں سے جنت اور جہنم کو دیکھا ہے۔ لوگو ! میں تمہارا امام ہوں، لہٰذا رکوع، سجدہ، قیام، قعود اور اختتام میں مجھ سے آگے نہ بڑھا کرو۔ کیونکہ میں تمہیں اپنے آگے سے بھی دیکھتا ہوں اور پیچھے سے بھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
علی بن زید کہتے ہیں کہ مصعب بن زبیر کو انصار کے ایک سردار سے کوئی ایسی چیز پہنچی جس کی بناء پر مصعب نے اس سے سمجھنے کا ارادہ کرلیا، اسی اثناء میں حضرت انس (رض) وہاں تشریف لے آئے اور کہنے لگے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ انصار سے اچھا سلوک کرنے کی وصیت پر عمل کرو، ان کی نیکوں کی نیکی قبول کرو اور ان کے گناہگاروں سے درگذر کیا کرو، یہ سن کر مصعب نے اپنے آپ کو تخت پر گرا لیا اور اپنے رخسار کو تکیے سے لگا لیا اور کہنے لگا کہ نبی ﷺ کا حکم سر آنکھوں پر اور اسے یہ کہہ کر چھوڑ دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی ﷺ کو مخاطب کر کے کہا اے ہمارے سردار ابن سردار، اے ہمارے خیر ابن خیر ! نبی ﷺ نے فرمایا لوگو ! تقویٰ کو اپنے اوپر لازم کرلو، شیطان تم پر حملہ نہ کر دے، میں صرف محمد بن عبداللہ ہوں، اللہ کا بندہ اور اس کا پیغمبر ہوں، بخدا ! مجھے یہ چیز پسند نہیں ہے کہ تم مجھے میرے مرتبے سے " جو اللہ کے یہاں ہے " بڑھا چڑھا کر بیان کرو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ کچھ یہودی ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سلام کرتے ہوئے " السام علیکم " کہا، نبی ﷺ نے بھی فرمایا " السام علیکم " حضرت عائشہ (رض) نے پیچھے سے یہودیوں کا یہ جملہ سن کر فرمایا اے بندروں اور خنزیروں کے بھائیو ! سام (موت) اور اللہ کی لعنت و غضب تم ہی پر نازل ہو، نبی ﷺ نے حضرت عائشہ (رض) کو سکون کی تلقین کی، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ نے سنا نہیں کہ انہوں نے کیا کہا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا عائشہ ! میں نے انہیں جو جواب دیا ہے، کیا تم نے نہیں سنا ؟ نرمی جس چیز میں بھی شامل ہوجائے، وہ اسے باعث زینت بنا دیتی ہے اور جس چیز سے چھین لی جائے اسے عیب دار بنا دیتی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نبی ﷺ کے ساتھ سفر میں تھے، نبی ﷺ نے کان لگا کر سنا تو ایک آدمی کے اللہ اکبر اللہ اکبر کہنے کی آواز سنائی دی، نبی ﷺ نے فرمایا فطرت سلیمہ پر ہے، پھر جب اس نے " اشہد ان الا الہ الا اللہ " کہا تو فرمایا کہ تو جہنم کی آگ سے نکل گیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو راستے میں کھجور پڑی ہوئی ملتی اور انہیں یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ یہ صدقہ کی ہوگی تو وہ اسے کھالیتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے صحابہ (رض) کے ایک گروہ میں سے کسی ایک نے یہ کہا کہ میں کبھی شادی نہیں کروں گا، دوسرے نے یہ کہہ دیا کہ میں ساری رات نماز پڑھا کروں گا اور سونے سے بچوں گا اور تیسرے نے کہہ دیا کہ میں ہمیشہ روزے رکھا کروں گا، کبھی ناغہ نہیں کروں گا، نبی ﷺ کو جب یہ بات معلوم ہوئی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ ایسی ایسی باتیں کرتے ہیں، میں تو روزہ بھی رکھتا ہوں اور ناغہ بھی کرتا ہوں، نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور عورتوں سے شادی بھی کرتا ہوں اب جو شخص میری سنت سے اعراض کرتا ہے وہ مجھ سے نہیں ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی مجلس میں بیٹھا ہوا تھا کہ وہاں سے ایک آدمی کا گذر ہوا، بیٹھے ہوئے لوگوں میں سے کسی نے کہا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! میں اس شخص سے محبت کرتا ہوں، نبی ﷺ نے اس سے فرمایا کیا تم نے اسے یہ بات بتائی ہے ؟ اس نے کہا نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا پھر جا کر اسے بتادو، اس پر وہ آدمی کھڑا ہوا اور جا کر اس سے کہنے لگا بھائی ! میں اللہ کی رضا کے لئے آپ سے محبت کرتا ہوں، اس نے جواب دیا کہ جس ذات کی خاطر تم مجھ سے محبت کرتے ہو وہ تم سے محبت کرے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو بارش کے لئے دعاء کرتے ہوئے دیکھا کہ وہ ہتھیلیوں کا اوپر والا حصہ آسمان کی جانب کر کے ہاتھ پھیلا کر دعاء کر رہے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی جب بھی نبی ﷺ کو ملتا تو نبی ﷺ اس سے دریافت فرماتے کہ تمہارا کیا حال ہے ؟ اور وہ ہمیشہ یہی جواب دیتا کہ الحمدللہ ! خیریت سے ہوں، نبی ﷺ اسے جواباً فرما دیتے کہ اللہ تمہیں خیریت ہی سے رکھے، ایک دن جب نبی ﷺ کی اس سے ملاقات ہوئی تو آپ ﷺ نے حسب معمول اس سے سوال پوچھا کہ تمہارا کیا حال ہے ؟ اس نے جواب دیا کہ خیریت سے ہوں بشرطیکہ شکر کروں، اس پر نبی ﷺ خاموش ہوگئے۔ اس نے پوچھا کہ اے اللہ کے نبی ! پہلے تو جب آپ مجھ سے میرا حال دریافت کرتے تھے تو مجھے دعاء دیتے تھے کہ اللہ تمہیں خیریت سے رکھے، آج آپ خاموش ہوگئے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ پہلے میں تم سے سوال کرتا تھا تو تم یہ کہتے تھے کہ الحمدللہ ! خیریت سے ہوں، اس لئے میں جواباً کہہ دیتا تھا کہ اللہ تمہیں خیریت سے رکھے، لیکن آج تم نے کہا کہ " اگر میں شکر کروں " تو مجھے شک ہوگیا اس لئے میں خاموش ہوگیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ پردہ کا جب حکم نازل ہوا، اس وقت کی کیفیت تمام لوگوں میں سب سے زیادہ مجھے معلوم ہے۔ اس رات نبی ﷺ نے حضرت زینب (رض) کے ساتھ خلوت فرمائی تھی اور صبح کے وقت نبی ﷺ دولہا تھے، اس کے بعد نبی ﷺ نے لوگوں کو دعوت دی، انہوں نے آکر کھانا کھایا اور چلے گئے، لیکن کچھ لوگ وہیں بیٹھ رہے اور کافی دیر تک بیٹھے رہے حتیٰ کہ نبی ﷺ خود ہی اٹھ کر باہر چلے گئے، میں بھی باہر چلا گیا تاکہ وہ بھی چلے جائیں، لیکن وہ بیٹھے رہے بار بار ایسا ہی ہوا، ادھر حضرت زینب (رض) ایک کونے میں بیٹھی ہوئی تھیں، نبی ﷺ کو ان سے کچھ کہتے ہوئے حجاب محسوس ہوا، اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی کہ " اے اہل ایمان ! پیغمبر کے گھر میں اس وقت تک داخل نہ ہوا کرو جب تک تمہیں کھانے کے لئے بلایا نہ جائے "، نیز اس کے پکنے کا انتظار نہ کیا کرو، البتہ جب تمہیں بلایا جائے تو چلے جاؤ، پھر نبی ﷺ کے حکم پر پردہ گرا دیا گیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بارش کے ذمے دار فرشتے نے اللہ تعالیٰ سے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت چاہی، اللہ تعالیٰ نے اسے اجازت دے دی، نبی ﷺ نے اس موقع پر حضرت ام سلمہ (رض) سے فرمایا کہ دروازے کا خیال رکھو کہ ہمارے پاس کوئی اندر نہ آنے پائے، تھوڑی دیر میں حضرت امام حسین (رض) آئے اور گھر میں داخل ہونا چاہا، حضرت ام سلمہ (رض) نے انہیں روکا تو وہ کود کر اندر داخل ہوگئے اور جا کر نبی ﷺ کی پشت پر، مونڈھوں اور کندھوں پر بیٹھنے لگے، اس فرشتے نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ کیا آپ کو اس سے محبت ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! تو فرشتے نے کہا کہ یاد رکھئے ! آپ کی امت اسے قتل کر دے گی، اگر آپ چاہیں تو میں آپ کو وہ جگہ بھی دکھا سکتا ہوں جہاں یہ شہید ہوں گے، یہ کہہ کر فرشتے نے اپنا ہاتھ مارا تو اس کے ہاتھ میں سرخ رنگ کی مٹی آگئی، حضرت ام سلمہ (رض) نے وہ مٹی لے کر اپنے دوپٹے میں باندھ لی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مدینہ منورہ کو اس جگہ سے اس جگہ تک حرم قرار دیا تھا اور فرمایا تھا جو شخص یہاں کوئی بدعت ایجاد کرے یا کسی بدعتی کو ٹھکانہ دے، اس پر اللہ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے یہاں کے درخت نہ کاٹے جائیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اسلام کی حالت میں فوت ہوجائے اور اس کے قریبی پڑوسیوں میں سے چار گھروں کے لوگ اس کے حق میں بہتری کی گواہی دے دیں، تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں نے اس کے متعلق تمہارے علم کو قبول کرلیا اور جو تم نہیں جانتے، اسے معاف کردیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا لوگوں میں سے کچھ اہل اللہ ہوتے ہیں، قرآن والے، اللہ کے خاص لوگ اور اہل اللہ ہوتے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے گھر میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی آکر کسی سوراخ سے اندر جھانکنے لگا، نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ میں پکڑی ہوئی کنگھی لے کر اس کی طرف قدم بڑھائے تو وہ پیچھے ہٹنے لگا، ایسا محسوس ہوتا تھا کہ نبی ﷺ وہ کنگھی اسے دے ماریں گے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ مجھے " دو کانوں والے " کہہ کر مخاطب فرمایا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت صفیہ (رض) بنت حیی کو آزاد کردیا اور ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر قرار دے دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی، اس وقت ام سلیم اور ام حرام ہمارے پیچھے چٹائی پر تھیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ام سلیم (رض) نے مجھ سے فرمایا کہ نبی ﷺ کے پاس جا کر کہو کہ اگر آپ ہمارے ساتھ کھانا کھانا چاہتے ہیں تو آجائیں، میں نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر پیغام دیا، نبی ﷺ نے فرمایا کیا آپ کے پاس بیٹھے ہوئے لوگوں کو بھی ؟ میں نے کہہ دیا جی ہاں ! نبی ﷺ نے صحابہ (رض) سے فرمایا اٹھو، ادھر میں جلدی سے گھر پہنچا اس وقت میں نبی ﷺ کے ساتھ بہت سے لوگ ہونے کی وجہ سے گھبرایا ہوا تھا، حضرت ام سلیم (رض) نے پوچھا انس ! تمہیں کیا ہوا ؟ اسی وقت نبی ﷺ بھی گھر میں تشریف لے آئے اور حضرت ام سلیم (رض) سے پوچھا کہ تمہارے پاس گھی ہے ؟ انہوں نے اثبات میں جواب دیا اور کہا کہ میرے پاس گھی کا ڈبہ ہے جس میں تھوڑا سا گھی موجود ہے، نبی ﷺ نے فرمایا وہ میرے پاس لے آؤ۔ میں وہ ڈبہ لے کر نبی ﷺ کے پاس آیا، نبی ﷺ نے اس کا ڈھکن کھولا اور بسم اللہ پڑھ کر یہ دعاء کی کہ اے اللہ ! اس میں خوب برکت پیدا فرما، پھر نبی ﷺ نے حضرت ام سلیم (رض) سے فرمایا کہ اسے اٹھاؤ، انہوں نے اسے اٹھایا تو نبی ﷺ اس میں سے گھی نچوڑنے لگے اور اس دوران بسم اللہ پڑھتے رہے اور ایک ہنڈیا کے برابر گھی نکل آیا، اس سے اسی سے بھی زائد لوگوں نے کھانا کھالیا لیکن وہ پھر بھی بچ گیا، جو نبی ﷺ نے حضرت ام سلیم (رض) کے حوالے کردیا اور فرمایا کہ خود بھی کھاؤ اور اپنے پڑوسیوں کو بھی کھلاؤ۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ خیبر سے واپس آ رہے تھے، جب احد پہاڑ نظر آیا تو فرمایا کہ یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں، پھر جب مدینہ کے قریب پہنچے تو فرمایا اے اللہ ! میں اس کے دونوں پہاڑوں کے درمیانی جگہ کو حرام قرار دیتا ہوں جیسے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے مکہ کو حرم قرار دیا تھا۔ اے اللہ ! ان کے صاع اور مد میں برکت عطاء فرما۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے یہ آیت ھو اھل التقوی واھل المغفرۃ " تلاوت فرمائی اور فرمایا کہ تمہارے رب نے فرمایا ہے، میں اس بات کا اہل ہوں کہ مجھ سے ڈرا جائے اور میرے ساتھ کسی کو معبود نہ بنایا جائے جو میرے ساتھ کسی کو معبود بنانے سے ڈرتا ہے وہ اس بات کا اہل ہے کہ میں اس کی مغفرت کر دوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سحری کھایا کرو، کیوں کہ سحری میں برکت ہوتی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سحری کیا کرو کیونکہ سحری میں برکت ہوتی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اگر ابن آدم کے پاس سونے سے بھری ہوئی دو وادیاں بھی ہوتیں تو وہ تیسری کی تمنا کرتا اور ابن آدم کا منہ صرف قبر کی مٹی ہی بھر سکتی ہے اور جو توبہ کرتا ہے اللہ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو مسلمان کوئی کھیت اگاتا ہے، یا کوئی پودا اگاتا ہے اور اس سے کسی پرندے، انسان یا درندے کو رزق ملتا ہے تو وہ اس کے لئے صدقہ کا درجہ رکھتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو مسلمان کوئی کھیت اگاتا ہے، یا کوئی پودا اگاتا ہے اور اس سے کسی پرندے، انسان یا درندے کو رزق ملتا ہے تو وہ اس کے لئے صدقہ کا درجہ رکھتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ بدر کے قیدیوں کے متعلق لوگوں سے مشورہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں ان پر قدرت عطاء فرمائی ہے (اب تمہاری کیا رائے ہے ؟ ) حضرت عمر (رض) کھڑے ہو کر کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! مجھے اجازت دیجئے کہ ان سب کی گردنیں اڑا دوں، نبی ﷺ نے ان کی بات سے اعراض کر کے دوبارہ فرمایا لوگو ! اللہ نے تمہیں ان پر قدرت عطاء فرمائی ہے، کل یہ تمہارے ہی بھائی تھے، حضرت عمر (رض) نے دوبارہ کھڑے ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! مجھے اجازت دیجئے کہ ان سب کی گردنیں اڑا دوں، نبی ﷺ نے ان کی بات سے اعراض کر کے تیسری مرتبہ پھر اپنی بات دہرائی، اس مرتبہ حضرت صدیق اکبر (رض) کھڑے ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! ہماری رائے یہ ہے کہ آپ انہیں معاف کر کے ان سے فدیہ قبول کرلیں، یہ سن کر نبی ﷺ کے چہرے سے غم کی کیفیت دور ہوگئی اور انہیں معاف کر کے ان سے فدیہ قبول کرلیا، اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی " لَوْلَا كِتَابٌ مِنْ اللَّهِ سَبَقَ لَمَسَّكُمْ فِيمَا أَخَذْتُمْ إِلَى آخِرِ الْآيَةَ
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک کپڑے میں لپٹ کر حضرت صدیق اکبر (رض) کے پیچھے نماز پڑھی تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
ثابت بنانی (رح) کہتے ہیں کہ ہمیں یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے مرض الوفات میں اپنے جسم مبارک پر ایک کپڑا لپیٹ کر بیٹھ کر حضرت صدیق اکبر (رض) کی اقتداء میں نماز پڑھی ہے، پھر نبی ﷺ نے حضرت اسامہ (رض) کو بلایا اور اپنی پشت کو ان کے سینے سے لگایا اور فرمایا اسامہ ! مجھے اٹھاؤ۔ راوی یزید کہتے ہیں کہ میری کتاب میں حضرت انس (رض) کا نام بھی تھا ( کہ یہ روایت حضرت انس (رض) سے مروی ہے) لیکن استاذ صاحب نے اسے منکر قرار دیا اور ثابت ہی کے نام سے اسے محفوظ قرار دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز کے لئے آئے تو سکون سے چلے، جتنی نماز مل جائے سو پڑھ لے اور جو رہ جائے اسے قضاء کرلے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھے حلیق نصرانی کے پاس یہ پیغام دے کر بھیجا کہ نبی ﷺ کے پاس وہ کپڑے بھیج دے جو میسرہ کی طرف ہیں، چناچہ میں نے اس کے پاس جا کر اس سے یونہی کہہ دیا کہ نبی ﷺ نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے تاکہ تم نبی ﷺ کے پاس وہ کپڑے بجھوا دو جو میسرہ کی طرف ہیں، اس نے کہا کون میسرہ ؟ کب کا میسرہ ؟ بخدا ! محمد ﷺ کی ایک بھی بکری یا چرواہا نہیں ہے، میں یہ سن کر واپس آگیا، نبی ﷺ نے مجھے دیکھتے ہی فرمایا دشمن اللہ نے جھوٹ بولا ہے، میں سب سے بہترین خریدو فروخت کرنے والا ہوں، تم میں سے کوئی شخص کپڑے کی کتریں جمع کر کے ان کا کپڑا بنا کر پہن لے، یہ اس سے بہت بہتر ہے کہ کسی امانت میں سے ایسی چیز پر قبضہ کرلے جس کا اسے حق نہ ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت معاذ (رض) سے فرمایا جو شخص اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے کہ وہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو مدینہ کے بالائی حصے میں بنو عمرو بن عواف کے محلے میں پڑاؤ کیا اور وہاں چودہ راتیں مقیم رہے، پھر بنو نجار کے سرداروں کو بھلا بھیجا، وہ اپنی تلواریں لٹکائے ہوئے آئے، وہ منظر اب بھی میرے سامنے ہے کہ نبی ﷺ اپنی سواری پر تھے، حضرت صدیق اکبر (رض) ان کے پیچھے تھے اور بنو نجار ان کے اردگرد تھے، یہاں تک کہ نبی ﷺ حضرت ابو ایوب انصاری (رض) کے صحن میں پہنچ گئے، ابتداء میں جہاں بھی نماز کا وقت ہوجاتا نبی ﷺ وہیں نماز پڑھ لیتے اور بکریوں کے باڑے میں بھی نماز پڑھ لیتے تھے، پھر نبی ﷺ نے ایک مسجد تعمیر کرنے کا حکم دے دیا اور بنو نجار کے لوگوں کو بلا کر ان سے فرمایا اے بنو نجار ! اپنے اس باغ کی قیمت کا معاملہ میرے ساتھ طے کرلو، وہ کہنے لگے کہ ہم تو اس کی قیمت اللہ ہی سے لیں گے، اس وقت وہاں مشرکین کی کچھ قبریں، ویرانہ اور ایک درخت تھا، نبی ﷺ کے حکم پر مشرکین کی قبروں کو اکھیڑ دیا گیا، ویرانہ برابر کردیا گیا اور درخت کو کاٹ دیا گیا، قبلہ مسجد کی جانب درخت لگا دیا اور اس کے دروازوں کے کواڑ پتھر کے بنا دیئے، لوگ نبی ﷺ کو اینٹیں پکڑاتے تھے اور نبی ﷺ فرماتے جارہے تھے کہ اے اللہ ! اصل تو آخرت کی ہے، اے اللہ ! انصار اور مہاجرین کی نصرت فرما۔ حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز کے لئے آئے تو سکون سے چلے، جتنی نماز مل جائے سو پڑھ لے اور جو رہ جائے اسے قضاء کرلے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن سارے مسلمان اکٹھے ہوں گے ان کے دل میں یہ بات ڈالی جائے گی اور وہ کہیں گے کہ اگر ہم اپنے پروردگار کے سامنے کسی کی سفارش لے کر جائیں تو شاید وہ ہمیں اس جگہ سے راحت عطاء فرما دے، چناچہ وہ حضرت آدم (علیہ السلام) کے پاس جائیں گے اور ان سے کہیں گے کہ اے آدم ! آپ ابوالبشر ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اپنے فرشتوں سے آپ کو سجدہ کروایا اور آپ کو تمام چیزوں کے نام سکھائے، لہٰذا آپ ہمارے رب سے سفارش کردیں کہ وہ ہمیں اس جگہ سے نجات دے دے۔ حضرت آدم (علیہ السلام) جواب دیں گے کہ میں تو اس کا اہل نہیں ہوں اور انہیں اپنی لغزش یاد آجائے گی اور وہ اپنے رب سے حیاء کریں گے اور فرمائیں گے کہ تم حضرت نوح (علیہ السلام) کے پاس چلے جاؤ، کیونکہ وہ پہلے رسول ہیں جنہیں اللہ نے اہل زمین کی طرف بھیجا تھا، چناچہ وہ سب لوگ حضرت نوح (علیہ السلام) کے پاس جائیں گے اور ان سے کہیں گے کہ آپ اپنے پروردگار سے ہماری سفارش کر دیجئے، وہ جواب دیں گے کہ تمہارا گوہر مقصود میرے پاس نہیں ہے، تم حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس چلے جاؤ، کیونکہ اللہ نے انہیں اپنا خلیل قرار دیا ہے۔ چناچہ وہ سب لوگ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس جائیں گے وہ بھی یہی کہیں گے کہ تمہارا گوہر مقصود میرے پاس نہیں ہے البتہ تم حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس چلے جاؤ، کیونکہ اللہ نے ان سے براہ راست کلام فرمایا ہے اور انہیں تورات دی تھی، حضرت موسیٰ (علیہ السلام) بھی معذرت کرلیں گے کہ میں نے ایک ناحق شخص کو قتل کردیا تھا البتہ تم حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس چلے جاؤ، وہ اللہ کے بندے، اس کے رسول اور اس کا کلمہ اور روح تھے لیکن حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) بھی معذرت کرلیں گے اور فرمائیں گے کہ تم محمد ﷺ کے پاس چلے جاؤ، وہ تمہاری سفارش کریں گے جن کی اگلی پچھلی لغزشیں اللہ نے معاف فرما دی ہیں۔ نبی ﷺ فرماتے ہیں کہ میں اپنے پروردگار کے پاس حاضری کی اجازت چاہوں گا جو مجھے مل جائے گی میں اپنے رب کو دیکھ کر سجدہ ریز ہوجاؤں گا، اللہ جب تک چاہے گا مجھے سجدے ہی کی حالت میں رہنے دے گا، پھر مجھ سے کہا جائے گا کہ اے محمد ﷺ ! سر اٹھائیے، آپ جو کہیں گے اس کی شنوائی ہوگی، جو مانگیں گے وہ ملے گا اور جس کی سفارش کریں گے قبول کرلی جائے گی، چناچہ میں اپنا سر اٹھا کر اللہ رب العزت کی ایسی تعریف کروں گا جو وہ خود مجھے سکھائے گا پھر میں سفارش کروں گا تو اللہ میرے لئے ایک حد مقرر فرما دے گا اور میں انہیں جنت میں داخل کروا کر دوبارہ آؤں گا، تین مرتبہ اسی طرح ہوگا، چوتھی مرتبہ میں کہوں گا کہ پروردگار ! اب صرف وہی لوگ باقی بچے ہیں جنہیں قرآن نے روک رکھا ہے۔ یعنی ان کے لئے جہنم واجب ہوچکی ہے، پھر قتادہ نے آیت مقام محمود کی تلاوت کر کے اسی کو مقام محمود قرار دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ہر امت کا ایک امین ہوتا ہے اور ابوعبیدہ اس امت کے امین ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے بال کندھوں تک آتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
قتادہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ نے کتنے حج کئے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ چار مرتبہ، ایک عمرہ تو حدیبیہ کے زمانے میں، دوسرا ذیقعدہ کے مہینے میں مدینہ سے، تیسرا عمرہ ذیقعدہ ہی کے مہینے میں جعرانہ سے جب آپ ﷺ نے غزوہ حنین کا مال غنیمت تقسیم کیا تھا اور چوتھا عمرہ حج کے ساتھ کیا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ جمعہ کے دن نبی ﷺ سے ایک شخص نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! بارش کی دعاء کر دیجئے، نبی ﷺ نے طلب باراں کے حوالے سے دعاء فرمائی۔ جس وقت آپ ﷺ نے اپنے دست مبارک بلند کئے تھے، اس وقت ہمیں آسمان پر کوئی بادل نظر نہیں آرہا تھا اور جب بارش شروع ہوئی تو رکتی ہوئی نظر نہ آئی، جب اگلا جمعہ ہوا تو اسی نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! بارش رکنے کی دعاء کردیں، یہ سن کر نبی ﷺ نے اللہ سے دعاء کی اور میں نے دیکھا کہ بادل دائیں بائیں چھٹ گئے اور مدینہ کے اندر ایک قطرہ بھی نہیں ٹپک رہا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص تھوکنا چاہے تو اپنی دائیں جانب نہ تھوکا کرے بلکہ بائیں جانب یا اپنے پاؤں کے نیچے تھوکا کرے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے مبارک جوتوں کے دو تسمے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نکاح کرنے کا حکم دیتے اور اس سے اعراض کرنے کی شدید ممانعت فرماتے اور ارشاد فرماتے کہ محبت کرنے والی اور بچوں کی ماں بننے والی عورت سے شادی کیا کرو کہ میں قیامت کے دن دیگر انبیاء (علیہم السلام) پر تمہاری کثرت سے فخر کروں گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے ساتھ حلقے میں بیٹھا ہوا تھا اور ایک آدمی کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا تھا، رکوع و سجود کے بعد جب وہ بیٹھا تو تشہد میں اس نے یہ دعاء پڑھی ( اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنَّ لَكَ الْحَمْدَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْمَنَّانُ يَا بَدِيعَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ إِنِّي أَسْأَلُكَ ) " اے اللہ ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں، کیونکہ تمام تعریفیں تیرے لئے ہی ہیں، تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں، تو اکیلا ہے، تیرا کوئی شریک نہیں، نہایت احسان کرنے والا ہے، آسمان و زمین کو بغیر نمونے کے پیدا کرنے والا ہے اور بڑے جلال اور عزت والا ہے " نبی ﷺ نے فرمایا تو نے اللہ سے اس کے اس اسم اعظم کے ذریعے دعا مانگی ہے کہ جب اس کے ذریعے دعاء مانگی جائے تو اللہ اسے ضرور قبول کرتا ہے اور جب اس کے ذریعے سوال کیا جائے تو وہ ضرور عطاء کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی ﷺ نماز سے فارغ ہو کر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا لوگو ! میں تمہارا امام ہوں، لہٰذا رکوع، سجدہ، قیام، قعود اور اختتام میں مجھ سے آگے نہ بڑھا کرو، کیونکہ میں تمہیں اپنے آگے سے بھی دیکھتا ہوں اور پیچھے سے بھی اور اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، جو میں دیکھ چکا ہوں اگر تم نے وہ دیکھا ہوتا تو تم بہت تھوڑے ہنستے اور کثرت سے رویا کرتے، صحابہ (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ نے کیا دیکھا ہے ؟ فرمایا میں نے اپنی آنکھوں سے جنت اور جہنم کو دیکھا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے سامنے سے ایک جنازہ گذرا، کسی شخص نے اس کی تعریف کی، لوگوں نے اس کی تعریف کی، نبی ﷺ نے فرمایا واجب ہوگئی، پھر دوسرا جنازہ گذرا اور لوگوں نے اس کی مذمت کی، نبی ﷺ نے فرمایا واجب ہوگئی، پھر فرمایا تم لوگ زمین میں اللہ کے گواہ ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کا کاتب تھا، اس نے سورت بقرہ اور آل عمران بھی پڑھ رکھی تھی، نبی ﷺ اسے " سمیعاً " لکھواتے اور وہ اس کی جگہ " سمیعاً بصیراً " لکھ دیتا، نبی ﷺ فرماتے اس اس طرح لکھو، لیکن وہ کہتا کہ میں جیسے چاہوں لکھوں، اسی طرح نبی ﷺ اسے " علیما " لکھواتے تو وہ اس کی جگہ " علیما حکیما " لکھ دیتا، کچھ عرصے بعد وہ آدمی مرتد ہو کر عیسائی ہوگیا اور کہنے لگا کہ میں تم سب میں محمد ﷺ کے پاس جو چاہتا تھا لکھ دیتا تھا، جب وہ آدمی مرا تو اسے دفن کیا گیا تو زمین نے اسے باہر پھینک دیا۔ حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ مجھ سے حضرت ابوطلحہ (رض) نے بیان کیا کہ وہ اس جگہ پر گئے تھے جہاں وہ آدمی مرا تھا، انہوں نے اسے باہر پڑا ہوا پایا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ حنین کے موقع پر اللہ نے جب بنو ہوازن کا مال غنیمت نبی ﷺ کو عطاء فرمایا اور نبی ﷺ عیینہ اور اقرع وغیرہ کے ایک ایک یہودی کو سو سو اونٹ دینے لگے تو انصار کے کچھ لوگ کہنے لگے اللہ تعالیٰ نبی ﷺ کی بخشش فرمائے، کہ وہ قریش کو دیئے جا رہے ہیں اور ہمیں نظر انداز کر رہے ہیں جب کہ ہماری تلواروں سے ابھی تک خون کے قطرے ٹپک رہے ہیں۔ نبی ﷺ کو یہ بات معلوم ہوئی تو آپ ﷺ نے انصاری صحابہ (رض) کو بلا بھیجا اور فرمایا کیا تم لوگ اس بات پر خوش نہیں ہو کہ لوگ مال و دولت لے کر چلے جائیں اور تم پیغمبر اللہ کو اپنے گھروں میں لے جاؤ، وہ کہنے لگے کیوں نہیں یا رسول اللہ ﷺ ! پھر نبی ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے، اگر لوگ ایک وادی میں چل رہے ہوں اور انصار دوسری جانب، تو میں انصار کی وادی اور گھاٹی کو اختیار کروں گا۔ انصار میرا پردہ ہیں اور اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار ہی کا ایک فرد ہوتا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خیبر کے دن میں حضرت ابوطلحہ (رض) کے پیچھے سواری پر بیٹھا ہوا تھا اور میرے پاؤں نبی ﷺ کے پاؤں کو چھو رہے تھے، ہم وہاں پہنچے تو سورج نکل چکا تھا اور اہل خیبر اپنے مویشیوں کو نکال کر کلہاڑیاں اور کدالیں لے کر نکل چکے تھے، ہمیں دیکھ کر کہنے لگے محمد ﷺ اور لشکر آگئے، نبی ﷺ نے اللہ اکبر کہہ کر فرمایا کہ خیبر برباد برباد ہوگیا، جب ہم کسی قوم کے صحن میں اترتے ہیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بڑی بدترین ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ نے انہیں شکست سے دوچار کردیا، وہ مزید کہتے ہیں کہ حضرت صفیہ (رض) جو بہت خوبصورت تھیں، حضرت دحیہ کلبی (رض) کے حصے میں آئی تھیں، نبی ﷺ نے سات افراد کے عوض انہیں خرید لیا اور خرید کر انہیں حضرت ام سلیم (رض) کے پاس بھیج دیا، تاکہ وہ انہیں بنا سنوار کر دلہن بنائیں، نبی ﷺ نے ان کے ولیمے کے لئے کھجوریں، پنیر اور گھی جمع کیا، اس کا حلوہ تیار کیا گیا اور دستر خوان بچھا کر اسے دستر خوان پر رکھا گیا، لوگوں نے سیراب ہو کر اسے کھایا، اس دوران لوگ یہ سوچنے لگے کہ نبی ﷺ ان سے نکاح فرمائیں گے یا انہیں باندی بنائیں گے ؟ لیکن جب نبی ﷺ نے انہیں سواری پر بٹھا کر پردہ کرایا اور انہیں اپنے پیچھے بٹھا لیا تو لوگ سمجھ گئے کہ نبی ﷺ نے ان سے نکاح فرما لیا ہے۔ مدینہ منورہ کے قریب پہنچ کر لوگ اپنے رواج کے مطابق سواریوں سے کود کر اترنے لگے، نبی ﷺ بھی اسی طرح اترنے لگے لیکن اونٹنی پھسل گئی اور نبی ﷺ زمین پر گرگئے، حضرت صفیہ (رض) بھی گرگئیں، دیگر ازواج مطہرات دیکھ رہی تھیں، وہ کہنے لگیں کہ اللہ اس یہودیہ کو دو کرے اور اس کے ساتھ ایسا ایسا کرے، ادھر نبی ﷺ کھڑے ہوئے اور انہیں پردہ کرایا، پھر اپنے پیچھے بٹھا لیا، میں نے پوچھا اے ابوحمزہ ! کیا واقعی نبی ﷺ گرگئے تھے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! اللہ کی قسم ! گرگئے تھے۔ حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں حضرت زینب (رض) کے ولیمے میں بھی موجود تھا اور اس نکاح کے ولیمے میں نبی ﷺ نے لوگوں کو خوب پیٹ بھر کر روٹی اور گوشت کھلایا، باقی تو سب کھاپی کر چلے گئے، لیکن دو آدمی کھانے کے بعد وہیں بیٹھ کر باتیں کرنے لگے، یہ دیکھ کر نبی ﷺ خود ہی گھر سے باہر چلے گئے، آپ ﷺ کے پیچھے پیچھے میں بھی نکل آیا، نبی ﷺ وقت گذارنے کے لئے باری باری اپنی ازواج مطہرات کے حجروں میں جاتے اور انہیں سلام کرتے، وہ پوچھتیں کہ یا رسول اللہ ﷺ ! آپ نے بیوی کو کیسا پایا ؟ نبی ﷺ فرماتے بہت اچھا، پھر جب اپنے گھر کے دروازے پر پہنچے تو وہ بیٹھے ہوئے اسی طرح باتیں کر رہے تھے، انہوں نے جب نبی ﷺ کو واپس آتے ہوئے دیکھا تو کھڑے ہوگئے اور چلے گئے۔ اب مجھے یاد نہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو ان کے جانے کی خبر دی یا کسی اور نے بہرحال ! نبی ﷺ وہاں سے چلتے ہوئے اپنے گھر میں داخل ہوگئے، میں نے بھی داخل ہونا چاہا تو آپ ﷺ نے پردہ لٹکا دیا اور آیت حجاب نازل ہوگئی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ یہودیوں میں جب کسی عورت کو ایام آتے تو وہ لوگ ان کے ساتھ نہ کھاتے پیتے تھے اور نہ ایک گھر میں اکٹھے ہوتے تھے، صحابہ کرام (رض) نے اس کے متعلق نبی ﷺ سے دریافت کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی کہ " یہ لوگ آپ سے ایام والی عورت کے متعلق سوال کرتے ہیں، آپ فرما دیجئے کہ ایام بذات خود بیماری ہے، اس لئے ان ایام میں عورتوں سے الگ رہو اور پاک ہونے تک ان کی قربت نہ کرو " یہ آیت مکمل پڑھنے کے بعد نبی ﷺ نے فرمایا صحبت کے علاوہ سب کچھ کرسکتے ہو، یہودیوں کو جب یہ بات معلوم ہوئی تو وہ کہنے لگے کہ یہ آدمی تو ہر بات میں ہماری مخالفت کر رہا ہے۔ پھر حضرت اسید بن حضیر (رض) اور عباد بن بشیر (رض) نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ ﷺ ! یہودی ایسے ایسے کہہ رہے ہیں، کیا ہم اپنی بیویوں سے قربت بھی نہ کرلیا کریں ؟ (تاکہ یہودیوں کی مکمل مخالفت ہوجائے) یہ سن کر نبی ﷺ کے روئے انور کا رنگ بدل گیا اور ہم یہ سمجھنے لگے کہ نبی ﷺ ان سے ناراض ہوگئے ہیں، وہ دونوں بھی وہاں سے چلے گئے، لیکن کچھ ہی دیر بعد نبی ﷺ کے پاس کہیں سے دودھ کا ہدیہ آیا تو نبی ﷺ نے ان دونوں کو بلا بھیجا اور انہیں وہ پلا دیا، اس طرح وہ سمجھ گئے کہ نبی ﷺ ان سے ناراض نہیں ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی ساری نمازیں قریب قریب برابر ہوتی تھیں، اسی طرح حضرت صدیق اکبر (رض) کی نمازیں بھی، لیکن حضرت عمر (رض) نے فجر کی نماز لمبی کرنا شروع کی تھی اور بعض اوقات نبی ﷺ سجدہ یا رکوع سے سر اٹھاتے اور ان دونوں کے درمیان اتنا لمبا وقفہ فرماتے کہ ہمیں یہ خیال ہونے لگتا کہ کہیں نبی ﷺ بھول تو نہیں گئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے کوثر عطاء کی گئی ہے، وہ ایک نہر ہے جو سطح زمین پر بھی بہتی ہے، اس کے دونوں کناروں پر موتیوں کے خیمے لگے ہوئے ہیں، جنہیں توڑا نہیں گیا، میں نے ہاتھ لگا کر اس کی مٹی کو دیکھا تو وہ مشک خالص تھی اور اس کی کنکریاں موتی تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اپنے اوپر آنے والی کسی تکلیف کی وجہ سے موت کی تمنا نہ کرے، اگر موت کی تمنا کرنا ہی ضروری ہو تو اسے یوں کہنا چاہئے کہ اے اللہ ! جب تک میرے لئے زندگی میں کوئی خیر ہے، مجھے اس وقت تک زندہ رکھ اور جب میرے لئے موت میں بہتری ہو تو مجھے موت عطاء فرما دینا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اکثر یہ دعاء مانگا کرتے تھے اے اللہ ! اے ہمارے رب ! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی عطاء فرما اور آخرت میں بھی بھلائی عطاء فرما اور ہمیں عذاب جہنم سے محفوظ فرما۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے ایک پیالے کے متعلق مروی ہے کہ میں نے اس پیالے میں نبی ﷺ کو ہر قسم کا مشروب پلایا ہے، شہد بھی، پانی بھی اور دودھ بھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے نہ رکھا کرو، کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ تو اس طرح کرتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں اس معاملے میں تمہاری طرح نہیں ہوں، میرا رب مجھے کھلا پلا دیتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں ایک آدمی کو پیش کیا گیا جس نے نشہ کیا ہوا تھا، نبی ﷺ نے تقریباً بیس آدمیوں کو حکم دیا اور ان میں سے ہر ایک نے اسے دو دو شاخیں یا جوتے مارے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ اگر نبی ﷺ زوال شمس سے قبل سفر پر روانہ ہوتے تو نماز ظہر کو نماز عصر تک مؤخر کردیتے، پھر اتر کر دونوں نمازیں اکٹھی پڑھ لیتے اور اگر سفر پر روانہ ہونے سے پہلے زوال کا وقت ہوجاتا تو آپ ﷺ پہلے نماز ظہر پڑھتے، پھر سوار ہوتے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کو یہ بات پسند ہو کہ اس کی عمر میں برکت اور رزق میں اضافہ ہوجائے، اسے چاہئے کہ صلہ رحمی کیا کرے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اگر ابن آدم کے پاس سونے سے بھری ہوئی دو وادیاں بھی ہوتیں تو وہ تیسری کی تمنا کرتا اور ابن آدم کا منہ صرف قبر کی مٹی ہی بھر سکتی ہے اور جو توبہ کرتا ہے اللہ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بالوں کی سفیدی کو بدل دیا کرو، لیکن کالے رنگ کے قریب بھی نہ جانا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں منافق کی نماز کے متعلق نہ بتاؤں ؟ منافق نماز عصر کو چھوڑے رکھتا ہے، حتیٰ کہ جب سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان آجاتا ہے تو وہ نماز پڑھنے کھڑا ہوتا ہے اور چار ٹھونگیں مار کر اس میں اللہ کو بہت تھوڑا یاد کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن سارے مسلمان اکٹھے ہوں گے ان کے دل میں یہ بات ڈالی جائے گی اور وہ کہیں گے کہ اگر ہم اپنے پروردگار کے سامنے کسی کی سفارش لے کر جائیں تو شاید وہ ہمیں اس جگہ سے راحت عطاء فرما دے، چناچہ وہ حضرت آدم (علیہ السلام) کے پاس جائیں گے اور ان سے کہیں گے کہ اے آدم ! آپ ابوالبشر ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اپنے فرشتوں سے آپ کو سجدہ کروایا اور آپ کو تمام چیزوں کے نام سکھائے، لہٰذا آپ ہمارے رب سے سفارش کردیں کہ وہ ہمیں اس جگہ سے نجات دے دے۔ حضرت آدم (علیہ السلام) جواب دیں گے کہ میں تو اس کا اہل نہیں ہوں اور انہیں اپنی لغزش یاد آجائے گی اور وہ اپنے رب سے حیاء کریں گے اور فرمائیں گے کہ تم حضرت نوح (علیہ السلام) کے پاس چلے جاؤ، کیونکہ وہ پہلے رسول ہیں جنہیں اللہ نے اہل زمین کی طرف بھیجا تھا، چناچہ وہ سب لوگ حضرت نوح (علیہ السلام) کے پاس جائیں گے اور ان سے کہیں گے کہ آپ اپنے پروردگار سے ہماری سفارش کر دیجئے، وہ جواب دیں گے کہ تمہارا گوہر مقصود میرے پاس نہیں ہے، تم حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس چلے جاؤ، کیونکہ اللہ نے انہیں اپنا خلیل قرار دیا ہے۔ چناچہ وہ سب لوگ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس جائیں گے وہ بھی یہی کہیں گے کہ تمہارا گوہر مقصود میرے پاس نہیں ہے البتہ تم حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس چلے جاؤ، کیونکہ اللہ نے ان سے براہ راست کلام فرمایا ہے اور انہیں تورات دی تھی، حضرت موسیٰ (علیہ السلام) بھی معذرت کرلیں گے کہ میں نے ایک ناحق شخص کو قتل کردیا تھا البتہ تم حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس چلے جاؤ، وہ اللہ کے بندے، اس کے رسول اور اس کا کلمہ اور روح تھے لیکن حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) بھی معذرت کرلیں گے اور فرمائیں گے کہ تم محمد ﷺ کے پاس چلے جاؤ، وہ تمہاری سفارش کریں گے جن کی اگلی پچھلی لغزشیں اللہ نے معاف فرما دی ہیں۔ نبی ﷺ فرماتے ہیں کہ میں اپنے پروردگار کے پاس حاضری کی اجازت چاہوں گا جو مجھے مل جائے گی میں اپنے رب کو دیکھ کر سجدہ ریز ہوجاؤں گا، اللہ جب تک چاہے گا مجھے سجدے ہی کی حالت میں رہنے دے گا، پھر مجھ سے کہا جائے گا کہ اے محمد ﷺ ! سر اٹھائیے، آپ جو کہیں گے اس کی شنوائی ہوگی، جو مانگیں گے وہ ملے گا اور جس کی سفارش کریں گے قبول کرلی جائے گی، چناچہ میں اپنا سر اٹھا کر اللہ کی ایسی تعریف کروں گا جو وہ خود مجھے سکھائے گا پھر میں سفارش کروں گا تو اللہ میرے لئے ایک حد مقرر فرما دے گا اور میں انہیں جنت میں داخل کروا کر دوبارہ آؤں گا، تین مرتبہ اسی طرح ہوگا، چوتھی مرتبہ میں کہوں گا کہ پروردگار ! اب صرف وہی لوگ باقی بچے ہیں جنہیں قرآن نے روک رکھا ہے۔ چناچہ جہنم سے ہر اس شخص کو نکال لیا جائے گا جو لا الہ الا اللہ کہتا ہو اور اس کے دل میں جو کے دانے کے برابر بھی خیر موجود ہو، پھر جہنم سے ہر اس شخص کو نکال لیا جائے گا جو لا الہ الا اللہ کہتا ہو اور اس کے دل میں گندم کے دانے کے برابر بھی خیر موجود ہو اور جہنم سے ہر اس شخص کو نکال لیا جائے گا جو لا الہ الا اللہ کہتا ہو اور اس کے دل میں ایک ذرے کے برابر بھی خیر موجود ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی وفات پر حضرت ام ایمن (رض) رونے لگیں، کسی نے پوچھا کہ تم نبی ﷺ پر کیوں رو رہی ہو ؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں جانتی ہوں کہ نبی ﷺ دنیا سے رخصت ہوگئے ہیں، میں تو اس وحی پر رو رہی ہوں جو منقطع ہوگئی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تین چیزیں جس شخص میں بھی ہوں گی وہ ایمان کی حلاوت محسوس کرے گا، ایک تو یہ کہ اسے اللہ اور اس کے رسول دوسروں سے زیادہ محبوب ہوں، دوسرا یہ کہ انسان کسی سے محبت کرے تو صرف اللہ کی رضاء کے لئے اور تیسرا یہ انسان کفر سے نجات ملنے کے بعد اس میں واپس جانے کو اسی طرح ناپسند کرے جیسے آگ میں چھلانگ لگانے کو ناپسند کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا شب معراج میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس سے سرخ ٹیلے کے قریب گذرا تو دیکھا کہ وہ اپنی قبر میں کھڑے نماز پڑھ رہے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ حضرت ام حرام (رض) کے یہاں تشریف لائے، ہم نے نبی ﷺ کے سامنے کھجوریں اور گھی پیش کیا، نبی ﷺ اس دن روزے سے تھے اس لئے فرمایا کہ کھجوریں اس کے برتن میں اور گھی اس کی بالٹی میں ڈال دو ، پھر گھر کے ایک کونے میں کھڑے ہو کر آپ ﷺ نے دو رکعت نماز پڑھی، ہم نے بھی نبی ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، پھر نبی ﷺ نے حضرت ام سلیم (رض) اور ان کے اہل خانہ کے لئے دعاء فرمائی، حضرت ام سلیم (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! میری ایک خاص چیز بھی ہے، نبی ﷺ نے پوچھا وہ کیا ہے ؟ عرض کیا آپ کا خادم انس، اسی پر نبی ﷺ نے دنیا و آخرت کی کوئی خیر ایسی نہ چھوڑی جو میرے لئے نہ مانگی ہو اور فرمایا اے اللہ ! اسے مال اور اولاد عطاء فرما اور ان میں برکت عطاء فرما، چناچہ اس کے بعد انصار میں سے کوئی شخص مجھ سے زیادہ مالدار نہ تھا، حالانکہ قبل ازیں وہ اپنی انگوٹھی کے علاوہ کسی سونا چاندی کے مالک نہ تھے اور خود کہتے ہیں کہ مجھے میری بڑی بیٹی امینہ نے بتایا ہے کہ حجاج بن یوسف کے آنے تک میری نسل میں سے ایک سو بیس سے زائد آدمی فوت ہو کر دفن ہوچکے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نماز کا وقت آیا تو ہر وہ آدمی جس کا مدینہ منورہ میں گھر تھا وہ اٹھ کر قضاء حاجت اور وضو کے لئے چلا گیا، کچھ مہاجرین رہ گئے جن کا مدینہ میں کوئی گھر نہ تھا، نبی ﷺ کی خدمت میں ایک کشادہ برتن پانی کا لایا گیا، نبی ﷺ نے اپنی ہتھیلیاں اس میں رکھ دیں لیکن اس برتن میں اتنی گنجائش نہ تھی، لہٰذا نبی ﷺ نے چار انگلیاں ہی رکھ کر فرمایا قریب آکر اس سے وضو کرو، اس وقت نبی ﷺ کا دست مبارک برتن میں ہی تھا، چناچہ ان سب نے اس سے وضو کرلیا اور ایک آدمی بھی ایسا نہ رہا جس نے وضو نہ کیا ہو اور پھر بھی اس میں اتنا ہی پانی بچ گیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی ﷺ کو مخاطب کر کے کہا اے محمد ﷺ ! اے ہمارے سردار ابن سردار، اے ہمارے خیر ابن خیر ! نبی ﷺ نے فرمایا لوگو ! تقویٰ کو اپنے اوپر لازم کرلو، شیطان تم پر حملہ نہ کر دے، میں صرف محمد بن عبداللہ ہوں، اللہ کا بندہ اور اس کا پیغمبر ہوں، بخدا ! مجھے یہ چیز پسند نہیں ہے کہ تم مجھے میرے مرتبے " جو اللہ کے یہاں ہے " بڑھا چڑھا کر بیان کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اور ان کی اہلیہ محترمہ ایک ہی برتن سے غسل کیا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے تمہیں مسواک کرنے کا حکم کثرت سے دیا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا دجال کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوگا جسے ہر مسلمان پڑھ لے گا خواہ وہ ان پڑھ ہو یا پڑھا لکھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب رات کا کھانا سامنے آجائے اور نماز کھڑی ہوجائے تو پہلے کھانا کھالو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے ایک مہنے تک رکوع کے بعد قنوت نازلہ پڑھی، پھر اسے ترک کردیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے ایک مہنے تک رکوع کے بعد قنوت نازلہ پڑھی، پھر اسے ترک کردیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جہنم کا لباس سب سے پہلے ابلیس کو پہنایا جائے گا اور وہ اسے اپنی ابروؤں پر رکھے گا، اس کے پیچھے اس کی ذریت گھستی چلی آرہی ہوگی، شیطان ہائے ہلاکت کی آواز لگا رہا ہوگا اور اس کی ذریت بھی ہائے ہلاکت کہہ رہی ہوگی، یہی کہتے کہتے وہ جہنم کے پاس پہنچ کر رک جائیں گے، شیطان پھر یہی کہے گا ہائے ہلاکت اور اس کی ذریت بھی یہی کہے گی، اس موقع پر ان سے کہا جائے گا کہ آج ایک ہلاکت کو نہ پکارو، کئی ہلاکتوں کو پکارو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا لشکر میں ابو طلحہ (رض) کی آواز ہی مشرکین کے کئی لوگوں سے بھاری ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تہبند نصف پنڈلی تک ہونا چاہئے، جب نبی ﷺ نے دیکھا کہ مسلمانوں کو اس سے پریشانی ہو رہی ہے تو فرمایا ٹخنوں تک کرلو، اس سے نیچے ہونے میں کوئی خیر نہیں ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے بال کان کی لو سے آگے نہ بڑھتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا نفاق کی علامت انصار سے بغض رکھنا ہے اور ایمان کی علامت انصار سے محبت کرنا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ حنین کے موقع پر اللہ نے جب بنو ہوازن کا مال غنیمت نبی ﷺ کو عطاء فرمایا اور نبی ﷺ عیینہ اور اقرع وغیرہ کے ایک ایک یہودی کو سو سو اونٹ دینے لگے تو انصار کے کچھ لوگ کہنے لگے اللہ تعالیٰ نبی ﷺ کی بخشش فرمائے، کہ وہ قریش کو دیئے جا رہے ہیں اور ہمیں نظر انداز کر رہے ہیں جب کہ ہماری تلواروں سے ابھی تک خون کے قطرے ٹپک رہے ہیں۔ نبی ﷺ کو یہ بات معلوم ہوئی تو آپ ﷺ نے انصاری صحابہ (رض) کو بلا بھیجا اور فرمایا کیا تم لوگ اس بات پر خوش نہیں ہو کہ لوگ مال و دولت لے کر چلے جائیں اور تم پیغمبر اللہ کو اپنے گھروں میں لے جاؤ، وہ کہنے لگے کیوں نہیں یا رسول اللہ ﷺ ! پھر نبی ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے، اگر لوگ ایک وادی میں چل رہے ہوں اور انصار دوسری جانب، تو میں انصار کی وادی اور گھاٹی کو اختیار کروں گا۔ انصار میرا پردہ ہیں اور اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار ہی کا ایک فرد ہوتا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
قتادہ (رح) کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت انس (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا کرتے تھے، ان کے یہاں نانبائی مقرر تھا، ایک دن وہ ہم سے فرمانے لگے کھاؤ، البتہ میرے علم میں نہیں ہے کہ نبی ﷺ نے کبھی اپنی آنکھوں سے باریک روٹی کو دیکھا بھی ہو، یا کبھی سالم بھنی ہوئی بکری کھائی ہو، یہاں تک کہ وہ اللہ سے جاملے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کسی کو نماز پڑھتے ہوئے اونگھ آنے لگے تو اسے چاہئے کہ واپس جا کر سو جائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن ہر دھوکے باز کے لئے ایک جھنڈا ہوگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس بات سے منع کیا ہے کہ پھل پکنے سے پہلے، کشمش (انگور) سیاہ ہونے سے پہلے اور گندم کا دانہ سخت ہونے سے پہلے بیچا جائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حمید (رح) کہتے ہیں کہ حضرت انس (رض) جب نبی ﷺ کے حوالے سے کوئی حدیث بیان کرتے تو آخر میں یہ فرماتے " یا جیسے نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا "۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے تین چیزوں یعنی قبرستان جاتے، تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے اور دباء، نقیر، حنتم اور مزفت میں نبیذ پینے سے منع فرمایا تھا، پھر کچھ عرصہ گذرنے کے بعد فرمایا کہ میں نے پہلے تمہیں تین چیزوں سے منع کیا تھا، اب ان کے بارے میں میری رائے واضح ہوگئی ہے، میں نے تمہیں قبرستان جانے سے منع کیا تھا، اب میرے رائے یہ ہوئی ہے کہ اس سے دل نرم ہوتے ہیں، آنکھیں آنسو بہاتی ہیں اور آخرت کی یاد تازہ ہوتی ہے، اس لئے قبرستان جایا کرو، لیکن بےہودہ گوئی مت کرنا، اسی طرح میں نے تمہیں تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع کیا تھا، اب میری رائے یہ ہوئی ہے کہ لوگ اپنے مہمانوں کو یہ گوشت تحفے کے طور پر دیتے ہیں اور غائبین کے لئے محفوظ کر کے رکھتے ہیں، اس لئے تم جب تک چاہو، اسے رکھ سکتے ہو، نیز میں نے تمہیں ان برتنوں میں نبیذ پینے سے منع کیا تھا، اب تم جس برتن میں چاہو، پی سکتے ہو، البتہ کوئی نشہ آور چیز مت پینا، اب جو چاہے وہ اپنے مشکیزے کا منہ گناہ کی چیز پر بند کرلے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کسی دیہاتی کی عیادت کے لئے اس کے پاس تشریف لے گئے " جسے بخار چڑھ گیا تھا " اور فرمایا کہ انشاء اللہ یہ بخار تمہارے گناہوں کا کفارہ اور باعث طہارت ہوگا، وہ دیہاتی کہنے لگا کہ نہیں، یہ تو جوش مارتا ہوا بخار ہے جو ایک بوڑھے آدمی پر آیا ہے اور اسے قبر دکھا کر ہی چھوڑے گا، نبی ﷺ نے یہ سن کر اسے چھوڑا اور کھڑے ہوگئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی خدمت میں جب خوشبو پیش کی جاتی تو آپ ﷺ اسے رد نہ فرماتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص کھڑے ہو کر پیے میں نے کھانے کا حکم پوچھا تو فرمایا یہ اس سے بھی زیادہ سخت ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ماہ رمضان میں نبی ﷺ سفر پر تھے، نبی ﷺ کے سامنے ایک برتن لایا گیا، آپ ﷺ نے اسے نوش فرمالیا اور لوگ دیکھ رہے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) نے نبی ﷺ سے سواری کے لئے کوئی جانور مانگا، نبی ﷺ اس وقت کسی کام میں مصروف تھے، اس لئے فرما دیا کہ بخدا ! میں تمہیں کوئی سواری نہیں دوں گا، لیکن جب وہ پلٹ کر جانے لگے تو انہیں واپس بلایا اور ایک سواری مرحمت فرما دی، وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! آپ نے تو قسم کھائی تھی کہ مجھے کوئی سواری نہیں دیں گے ؟ فرمایا اب قسم کھا لیتا ہوں کہ تمہیں سواری ضرور دوں گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا دجال کانا ہوگا اور تمہارا رب کانا نہیں ہے اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوگا، جسے ہر پڑھا لکھا اور ہر ان پڑھ مسلمان پڑھ لے گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو پتہ چلا کہ دو دن ایسے ہیں جن میں لوگ زمانہ جاہلیت سے جشن مناتے آرہے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ نے ان دونوں کے بدلے میں تمہیں اس سے بہتر دن یوم الفطر اور یوم الاضحی عطاء فرمائے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ صحابہ کرام (رض) کی نگاہوں میں نبی ﷺ سے زیادہ محبوب کوئی شخص نہ تھا لیکن نبی ﷺ کو دیکھ کر کھڑے نہ ہوتے تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ نبی ﷺ اسے اچھا نہیں سمجھتے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تمہارے پاس یمن سے لوگ آئے ہیں جو تم سے بھی زیادہ رقیق القلب ہیں اور یہی وہ پہلے لوگ ہیں جو مصافحہ کا رواج اپنے ساتھ لے کر آئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
قتادہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ کو کون سا لباس پسند تھا ؟ انہوں نے فرمایا کہ دھاری دار یمنی چادر۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ روم کے بادشاہ نے نبی ﷺ کی خدمت میں ایک ریشمی جبہ " جس میں سونے کا کام ہوا تھا " بھجوا دیا، نبی ﷺ نے اسے پہن لیا، لمبا ہونے کی وجہ سے وہ نبی ﷺ کے ہاتھوں میں جھول رہا تھا، لوگ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! کیا یہ آپ پر آسمان سے اترا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کیا تمہیں اس پر تعجب ہو رہا ہے ؟ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، جنت میں سعد بن معاذ (رض) کے صرف رومال ہی اس سے بہت بہتر ہیں پھر نبی ﷺ نے وہ جبہ حضرت جعفر (رض) کے پاس بھجوا دیا، انہوں نے اسے پہن لیا، نبی ﷺ نے فرمایا یہ میں نے تمہیں پہننے کے لئے نہیں دیا، انہوں نے پوچھا کہ پھر میں اس کا کیا کروں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اپنے بھائی نجاشی کے پاس بھیج دو ۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کچی اور پکی کھجور کو اکٹھا کر کے نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جنت میں داخل ہونے والا کوئی شخص بھی جنت سے نکلنا کبھی پسند نہیں کرے گا سوائے شہید کے کہ جس کی خواہش یہ ہوگی کہ وہ جنت سے نکلے اور پھر اللہ کی راہ میں شہید ہو، کیونکہ اسے اس کی عزت نظر آرہی ہوگی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک اپنے بھائی یا پڑوسی کے لئے وہی پسند نہ کرنے لگے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
قتادہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ خضاب لگاتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ یہاں تک نوبت ہی نہیں آئی، نبی ﷺ کی کنپٹیوں میں چند بال سفید تھے، البتہ حضرت صدیق اکبر (رض) مہندی اور وسمہ کا خضاب لگاتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی ﷺ نے فرمایا جو میں جانتا ہوں اگر تم وہ جانتے ہوتے تو تم بہت تھوڑا ہنستے اور کثرت سے رویا کرتے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کا گذر ایک آدمی پر ہوا جو قربانی کا جانور ہانکتے ہوئے چلا جارہا تھا، نبی ﷺ نے اس سے سوار ہونے کے لئے فرمایا : اس نے کہا کہ یہ قربانی کا جانور ہے۔ نبی ﷺ نے دو تین مرتبہ اس سے فرمایا کہ سوار ہوجاؤ۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا بدشگونی کی کوئی حیثیت نہیں، البتہ مجھے فال یعنی اچھا اور پاکیزہ کلمہ اچھا لگتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تین سانسوں میں پانی پیتے تھے اور فرماتے تھے کہ یہ طریقہ زیاہ آسان، خوشگوار اور مفید ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
عبدالرحمن اصم کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت انس (رض) سے نماز میں تکبیر کا حکم پوچھا تو میں نے انہیں یہ جواب دیتے ہوئے سنا کہ انسان جب رکوع سجدہ کرے، سجدے سے سر اٹھائے اور دو رکعتوں کے درمیان کھڑا ہو تو تکبیر کہے، حکیم نے ان سے پوچھا کہ آپ کو یہ حدیث کس کے حوالے سے یاد ہے ؟ انہوں نے فرمایا نبی ﷺ اور حضرات ابوبکر و عمر (رض) کے حوالے سے، پھر وہ خاموش ہوگئے، حکیم نے ان سے پوچھا کہ حضرت عثمان (رض) کے حوالے سے بھی ؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں !
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اس شخص کا ایمان نہیں جس کے پاس امانت داری نہ ہو اور اس شخص کا دین نہیں جس کے پاس وعدہ کی پاسداری نہ ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا مشرکین کے ساتھ اپنی جان، مال اور زبان کے ذریعے جہاد کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب حدیبیہ سے واپس آرہے تھے تو صحابہ کرام (رض) پر غم اور پریشانی کے آثار تھے کیونکہ انہیں عمرہ ادا کرنے سے روک دیا گیا تھا اور انہیں حدیبیہ میں ہی اپنے جانور قربان کرنے پڑے تھے، اس موقع پر آپ ﷺ پر یہ آیت نازل ہوئی " انا فتحنا لک فتحا مبینا۔۔۔۔۔۔۔ صراطا مستقیما " نبی ﷺ نے فرمایا مجھ پر دو آیتیں ایسی نازل ہوئی ہیں جو مجھے ساری دنیا سے زیادہ محبوب ہیں، پھر نبی ﷺ نے ان کی تلاوت فرمائی، تو ایک مسلمان نے یہ سن کر کہا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ کو مبارک ہو کہ اللہ نے آپ کو یہ دولت عطاء فرمائی، ہمارے لئے کیا حکم ہے ؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی " لیدخل المومنین والمومنات جنات۔۔۔۔۔۔۔ فوزا عظیما "
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت زبیر (رض) اور عبدالرحمن بن عوف (رض) نے نبی ﷺ سے جوؤں کی شکایت کی، نبی ﷺ نے انہیں ریشمی کپڑے پہننے کی اجازت مرحمت فرما دی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مہینہ تک قنوت نازلہ پڑھی ہے پھر اسے ترک فرما دیا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی " جس کا نام انجثہ تھا " اس کی آواز بہت اچھی تھی، نبی ﷺ نے فرمایا انچثہ ! ان آبگینوں کو آہستہ لے کر چلو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک درزی نے کھانے پر نبی ﷺ کو بلایا، وہ کھانا لے کر حاضر ہوا تو اس میں پرانا روغن اور کدو تھا، میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ پیالے میں کدو تلاش کر رہے ہیں، اس وقت سے مجھے بھی کدو پسند آنے لگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے سامنے جب بھی قصاص کا کوئی معاملہ پیش ہوا تو آپ ﷺ نے اس میں معاف کرنے کی ترغیب ہی دی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نماز کھڑی ہوئی تو ایک آدمی تیزی سے آیا، اس کا سانس پھولا ہوا تھا، صف تک پہنچ کر وہ کہنے لگا " الحمد للہ حمدا کثیر طیبا مبارکا فیہ " نبی ﷺ نے نماز سے فارغ ہو کر پوچھا کہ تم میں سے کون بولا تھا ؟ اس نے اچھی بات کہی تھی، چناچہ وہ آدمی کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! میں بولا تھا، میں تیزی سے آرہا تھا اور صف کے قریب پہنچ کر میں نے یہ جملہ کہا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا میں نے بارہ فرشتوں کو اس کی طرف تیزی سے بڑھتے ہوئے دیکھا کہ کون اس جملے کو پہلے اٹھاتا ہے، پھر فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز کے لئے آئے تو سکون سے چلے، جتنی نماز مل جائے سو پڑھ لے اور جو رہ جائے اسے قضاء کرلے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ صحابہ کرام (رض) خندق کھودتے ہوئے یہ شعر پڑھتے جا رہے تھے کہ ہم ہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے محمد ﷺ کے دست حق پرست پر مرنے تک کے لئے اسلام کی یقینی بیعت کی ہے اور نبی ﷺ جواباً یہ جملہ کہتے تھے کہ اے اللہ ! اصل خیر تو آخرت کی خیر ہے، پس تو انصار اور مہاجرین کو معاف فرما، پھر نبی ﷺ کے پاس جو کی روٹی لائی گئی جس پر سنا ہوا روغن رکھا تھا، صحابہ (رض) نے اسی کو تناول فرمالیا اور نبی ﷺ فرمانے لگے کہ اصل بھلائی تو آخرت کی بھلائی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مسجد میں قبلہ کی جانب ناک کی ریزش لگی ہوئی دیکھی تو اسے اپنے ہاتھ سے صاف کردیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کبھی کبھار اپنی تمام ازواج مطہرات کے پاس ایک ہی رات میں ایک ہی غسل سے جایا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے دن نبی ﷺ کی دعاء یہ تھی کہ اے اللہ ! کیا تو یہ چاہتا ہے کہ آج کے بعد تیری عبادت نہ کی جائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب روزہ رکھتے تو لوگ ایک دوسرے کو مطلع کردیتے کہ نبی ﷺ نے روزہ کی نیت کرلی ہے اور جب افطاری کرتے تب بھی لوگ ایک دوسرے کو مطلع کرتے تھے کہ نبی ﷺ نے روزہ کھول لیا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دشمن پر طلوع فجر کے وقت حملے کی تیاری کرتے تھے اور کان لگا کر سنتے تھے، اگر وہاں سے اذان کی آواز سنائی دیتی تو رک جاتے ورنہ حملہ کردیتے، ایک دن اسی طرح نبی ﷺ نے کان لگا کر سنا تو ایک آدمی کے اللہ اکبر اللہ اکبر کہنے کی آواز سنائی دی، نبی ﷺ نے فرمایا فطرتِ سلیمہ پر ہے، پھر جب اس نے اشھدان لا الہ الا اللہ کہا تو فرمایا کہ تو جہنم کی آگ سے نکل گیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب اپنے بستر پر تشریف لاتے تو یوں کہتے کہ اس اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں کھلایا پلایا، ہماری کفایت کی اور ٹھکانہ دیا، کتنے ہی لوگ ایسے ہیں جن کی کوئی کفایت کرنے والا یا انہیں ٹھکانہ دینے والا کوئی نہیں ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا، اسی دوران نبی ﷺ تشریف لے آئے اور ہمیں سلام کیا، پھر میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے کسی کام سے بھیج دیا، جب میں گھر واپس پہنچا تو ام سلیم (رض) (میری والدہ) کہنے لگیں کہ اتنی دیر کیوں لگا دی ؟ میں نے بتایا کہ نبی ﷺ نے اپنے کسی کام سے بھیجا تھا، انہوں نے پوچھا کیا کام تھا ؟ میں نے کہا یہ ایک راز ہے، انہوں نے کہا کہ پھر نبی ﷺ کے راز کی حفاظت کرنا، بخدا ! اے ثابت ! اگر میں وہ کسی سے بیان کرتا تو تم سے بیان کرتا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ انصار سے فرمایا اے گروہ انصار ! کیا ایسا نہیں ہے کہ جب میں تمہارے پاس آیا تو تم بےراہ تھے، اللہ نے میرے ذریعے سے تمہیں ہدایت عطاء فرمائی ؟ کیا ایسا نہیں ہے کہ جب میں تمہارے پاس آیا تو تم آپس میں متفرق تھے، اللہ نے میرے ذریعے سے تمہیں اکٹھا کیا ؟ کیا ایسا نہیں ہے کہ جب میں تمہارے پاس آیا تھا تو تم ایک دوسرے کے دشمن تھے، اللہ نے میرے ذریعے سے تمہارے دلوں میں الفت پیدا کردی ؟ انہوں نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ ﷺ ! نبی ﷺ نے فرمایا کیا پھر تم یہ نہیں کہتے کہ آپ ہمارے پاس خوف کی حالت میں آئے تھے، ہم نے آپ کو امن دیا، آپ کی قوم نے آپ کو نکال دیا تھا، ہم نے آپ کو ٹھکانہ دیا اور آپ بےیارومددگار ہوچکے تھے، ہم نے آپ کی مدد کی ؟ انہوں نے عرض کیا نہیں ہم پر اللہ اور اس کے رسول کا ہی احسان ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے کسی مہینے کے آخر میں صوم وصال فرمایا : کچھ لوگوں نے بھی ایسا ہی کیا، نبی ﷺ کو خبر ہوئی تو فرمایا کہ اگر یہ مہینہ لمبا ہوجاتا تو میں اتنے دن مسلسل روزہ رکھتا کہ دین میں تعمق کرنے والے اپنا تعمق چھوڑ دیتے، میں تمہاری طرح نہیں ہوں، مجھے تو میرا رب کھلاتا پلاتا رہتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے دن نبی ﷺ نے اپنے چہرے سے خون پونچھتے ہوئے فرمایا وہ قوم کیسے فلاح پائے گی جو اپنے نبی کو زخمی کر دے اور ان کے دانت توڑ دے، جب کہ وہ انہیں اپنے رب کی طرف بلا رہا ہو ؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ " آپ کو کسی قسم کا کوئی اختیار نہیں ہے کہ اللہ ان پر متوجہ ہوجائے یا انہیں سزا دے کہ وہ ظالم ہیں "۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میرا نام میرے چچا انس بن نضر کے نام پر رکھا گیا تھا، جو غزوہ بدر میں نبی ﷺ کے ساتھ شریک نہیں ہوسکے تھے اور اس کا انہیں افسوس تھا اور وہ کہا کرتے تھے کہ میں نبی ﷺ کے ساتھ سب سے پہلے غزوہ میں شریک نہیں ہوسکا، اگر اب اللہ نے نبی ﷺ کے ساتھ کسی غزوہ میں جانے کا موقع عطاء کیا تو اللہ دیکھے گا کہ میں کیا کرتا ہوں، چناچہ وہ غزوہ احد میں نبی ﷺ کے ساتھ شریک ہوئے۔ میدان کار زار میں انہیں اپنے سامنے سے حضرت سعد بن معاذ (رض) آتے ہوئے دکھائی دیئے، وہ ان سے کہنے لگے کہ ابوعمرو ! کہاں جا رہے ہو ؟ بخدا ! مجھے تو احد کے پیچھے سے جنت کی خوشبو آرہی ہے، یہ کہہ کر اس بےجگری سے لڑے کہ بالآخر شہید ہوگئے اور ان کے جسم پر نیزوں، تلواروں اور تیروں کے اسی سے زیادہ نشانات پائے گئے، ان کی بہن اور میری پھوپھی حضرت ربیع بنت نضر کہتی ہیں کہ میں بھی اپنے بھائی کو صرف انگلی کے پوروں سے پہچان سکی ہوں اور اسی مناسبت سے یہ آیت نازل ہوئی تھی کہ " کچھ لوگ وہ ہیں جنہوں نے اللہ سے کیا ہوا وعدہ سچ کر دکھایا، ان میں سے بعض تو اپنی امید پوری کرچکے اور بعض منتظر ہیں " صحابہ کرام (رض) سمجھتے تھے کہ یہ آیت حضرت انس (رض) اور ان جیسے دوسرے صحابہ (رض) کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی ایک اونٹنی " جس کا نام عضباء تھا " کبھی کسی سے پیچھے نہیں رہی تھی، ایک مرتبہ ایک دیہاتی اپنی اونٹنی پر آیا اور وہ اس سے آگے نکل گیا، مسلمانوں میں یہ بات بڑی گراں گذری، نبی ﷺ نے ان کے چہروں کا اندازہ لگالیا، پھر لوگوں نے خود بھی کہا یا رسول اللہ ﷺ ! عضباء پیچھے رہ گئی، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ پر حق ہے کہ دنیا میں جس چیز کو وہ بلندی دیتا ہے پست بھی کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن اہل جہنم میں سے ایک آدمی کو لایا جائے گا جو دنیا میں بڑی نعمتوں میں رہا ہوگا، اسے جہنم کا ایک چکر لگوایا جائے گا پھر پوچھا جائے گا اے ابن آدم ! کیا تو نے کبھی کوئی خیر دیکھی ہے ؟ کیا تجھ پر کبھی نعمتوں کا گذر ہوا ہے ؟ وہ کہے گا کہ پروردگار ! قسم کھا کر کہتا ہوں کہ کبھی نہیں، اس کے بعد اہل جنت میں سے ایک آدمی کو لایا جائے گا جو دنیا میں بڑی مصیبتوں میں رہا ہوگا، اسے جنت کا ایک چکر لگوایا جائے گا اور پھر پوچھا جائے گا کہ اے ابن آدم ! کیا تو نے کبھی کوئی پریشانی دیکھی ہے ؟ کیا کبھی تجھ پر کسی سختی کا گذر ہوا ہے ؟ وہ کہے گا کہ پروردگار ! قسم کھا کر کہتا ہوں کہ کبھی نہیں، مجھ پر کوئی پریشانی نہیں آئی اور میں نے کوئی تکلیف نہیں دیکھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب اللہ نے حضرت آدم (علیہ السلام) کا پتلا تیار کیا تو کچھ عرصے تک اسے یونہی رہنے دیا، شیطان اس پتلے کے ارد گرد چکر لگاتا تھا اور اس پر غور کرتا تھا، جب اس نے دیکھا کہ اس مخلوق کے جسم کے درمیان پیٹ ہے تو وہ سمجھ گیا کہ یہ مخلوق اپنے اوپر قابو نہ رکھ سکے گی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
ثابت (رح) کہتے ہیں کہ کسی نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی کے بال مبارک سفید ہوگئے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ کو اس سے محفوظ رکھا اور آپ ﷺ کے سر اور داڑھی میں صرف سترہ یا اٹھارہ بال سفید تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں اپنے بھائی کو گھٹی دلوانے کے لئے حاضر ہوا تو دیکھا کہ آپ ﷺ بکری کے کان پر داغ رہے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا صفیں سیدھی رکھا کرو، صفوں کی درستگی نماز کا حسن ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے انسان کو بائیں ہاتھ سے کھانے پینے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ جناب رسول اللہ ﷺ زوال کے بعد باہر آئے، ظہر کی نماز پڑھائی اور سلام پھیر کر منبر پر کھڑے ہوگئے اور قیامت کا ذکر فرمایا : نیز یہ کہ اس سے پہلے بڑے اہم امور پیش آئیں گے، پھر فرمایا کہ جو شخص کوئی سوال پوچھنا چاہتا ہے وہ پوچھ لے، بخدا ! تم مجھ سے جس چیز کے متعلق بھی " جب تک میں یہاں کھڑا ہوں " سوال کرو گے میں تمہیں ضرور جواب دوں گا، یہ سن کر لوگ کثرت سے آہ وبکا کرنے لگے اور نبی ﷺ بار بار یہی فرماتے رہتے کہ مجھ سے پوچھو، چناچہ ایک آدمی نے کھڑے ہو کر پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! میں کہاں داخل ہوں ؟ فرمایا جہنم میں، عبداللہ بن حذافہ (رض) نے پوچھ لیا یا رسول اللہ ﷺ ! میرا باپ کون ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا باپ حذافہ ہے۔ اس پر حضرت عمر (رض) گھٹنوں کے بل جھک کر کہنے لگے کہ ہم اللہ کو اپنا رب مان کر، اسلام کو اپنا دین قرار دے کر اور محمد ﷺ کو اپنا نبی مان کر خوش او مطمئن ہیں، حضرت عمر (رض) یہ بات سن کر نبی ﷺ خاموش ہوگئے، تھوڑی دیر بعد فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اس دیوار کی چوڑائی میں ابھی میرے سامنے جنت اور جہنم کو پیش کیا گیا تھا، جب کہ میں نماز پڑھ رہا تھا، میں نے خیر اور شر میں آج کے دن جیسا کوئی دن نہیں دیکھا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اذان اور اقامت کے درمیانی وقت میں کی جانے والی دعاء رد نہیں ہوتی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
مصعب بن ثابت (رح) کہتے ہیں کہ مسجد نبوی میں امام کے کھڑے ہونے کی جگہ پر ایک لکڑی تھی، ہم نے بہت کوشش کی کہ اس کے متعلق کسی سے کچھ معلوم ہوجائے لیکن ہمیں ایک آدمی بھی ایسا نہ ملا جو ہمیں اس کے متعلق کچھ بتاسکتا، اتفاقاً مجھے محمد بن مسلم صاحب مقصورہ نے بتایا کہ ایک دن حضرت انس (رض) میرے پاس تشریف فرما تھے، انہوں نے فرمایا کہ کیا تم جانتے ہو کہ یہ لکڑی کیوں رکھی گئی ہے ؟ میں نے ان سے یہ سوال نہ پوچھا تھا، میں نے عرض کیا بخدا ! مجھے معلوم نہیں کہ یہ کیوں رکھی گئی ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ اس پر اپنا داہنا ہاتھ رکھ کر ہماری طرف متوجہ ہوتے تھے اور فرماتے تھے سیدھے ہوجاؤ اور اپنی صفیں برابر کرلو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت براء بن مالک (رض) نبی ﷺ کے مردوں کے لئے حدی خوانی کرتے تھے اور انجثہ (رض) عورتوں کے لئے، انجثہ کی آواز بہت اچھی تھی، جب انہوں نے حدی شروع کی تو اونٹ تیزی سے دوڑنے لگے، اس پر نبی ﷺ نے فرمایا انجثہ ! ان آبگینوں کو آہستہ لے کر چلو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جنت کو مشقتوں سے اور جہنم کو خواہشات سے ڈھانپ دیا گیا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) عنہ، حضرت عمر بن عبدالعزیز (رح) کے متعلق " جب کہ وہ مدینہ منورہ میں تھے " فرماتے تھے کہ میں نے تمہارے اس امام سے زیادہ نبی ﷺ کے ساتھ مشابہت رکھنے والی نماز پڑھتے ہوئے کسی کو نہیں دیکھا، حضرت عمر بن عبدالعزیز (رح) مکمل اور مختصر نماز پڑھاتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
مروان بن ابی داؤد (رح) کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت انس (رض) کے پاس آیا اور عرض کیا کہ اے ابوحمزہ ! جگہ دور کی ہے لیکن ہمارا دل چاہتا ہے کہ آپ کی عیادت کو آیا کریں، اس پر انہوں نے اپنا سر اٹھا کر کہا کہ میں نے نبٰی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی بیمار کی عیادت کرتا ہے، وہ رحمت الہٰیہ کے سمندر میں غوطے لگاتا ہے اور جب مریض کے پاس بیٹھتا ہے تو اللہ کی رحمت اسے ڈھانپ لیتی ہے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! یہ تو اس تندرست آدمی کا حکم ہے جو مریض کی عیادت کرتا ہے، مریض کا کیا حکم ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس کے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعاء فرمایا کرتے تھے اے اللہ ! میں نہ سنی جانے والی بات، نہ بلند ہونے والے عمل، خشوع سے خالی دل اور غیر نافع علم سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے دس سال سفروحضر میں نبی ﷺ کی خدمت کا شرف حاصل کیا ہے، یہ ضروری نہیں ہے کہ میرا ہر کام نبی ﷺ کو پسند ہی ہو، لیکن نبی ﷺ نے مجھے کبھی اف تک نہیں کہا، نبی ﷺ نے مجھ سے کبھی یہ نہیں فرمایا کہ تم نے یہ کام کیوں کیا ؟ یا یہ کام کیوں نہیں کیا ؟
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے ایسے ولیمے میں بھی شرکت کی ہے جس میں روٹی تھی اور نہ گوشت۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمارے لئے مونچھیں کاٹنے، ناخن تراشنے اور زیر ناف بال صاف کرنے کی مدت چالیس دن مقرر فرمائی تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کچھ لوگ اپنے گناہوں کی وجہ سے جہنم میں داخل کئے جائیں گے جب وہ جل کو کوئلہ بن جائیں گے تو انہیں جنت میں داخل کردیا جائے گا، اہل جنت پوچھیں گے کہ یہ کون لوگ ہیں ؟ انہیں بتایا جائے گا کہ یہ جہنمی ہیں۔ حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب جنتی انہیں دیکھیں گے تو کہیں گے کہ یہ جہنمی ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ اور خلفاء ثلاثہ کے ساتھ نماز پڑھی ہے، یہ حضرات نماز میں قرأت کا آغاز " الحمدللہ رب العالمین " سے کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دو چتکبرے سینگ دار مینڈھے قربانی میں پیش کرتے تھے اور اللہ کا نام لے کر تکبیر کہتے تھے، میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ انہیں اپنے ہاتھ سے ذبح کرتے تھے اور ان کے پہلو پر اپنا پاؤں رکھتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) اور حضرت زبیر بن عوام (رض) کو جوؤں کی وجہ سے ریشمی کپڑے پہننے کی اجازت مرحمت فرما دی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پاس قبیلہ رعل، ذکوان، عصیہ اور بنو لحیان کے کچھ لوگ آئے اور یہ ظاہر کیا کہ وہ اسلام قبول کرچکے ہیں اور نبی ﷺ سے اپنی قوم پر تعاون کا مطالبہ کیا، نبی ﷺ نے ان کے ساتھ ستر انصاری صحابہ (رض) تعاون کے لئے بھیج دیئے، حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ ہم انہیں " قراء " کہا کرتے تھے، یہ لوگ دن کو لکڑیاں کاٹتے اور رات کو نماز میں گذار دیتے تھے، وہ لوگ ان تمام حضرات کو لے کر روانہ ہوگئے، راستے میں جب بیر معونہ کے پاس پہنچے تو انہوں نے صحابہ کرام (رض) کے ساتھ دھوکہ کیا اور انہیں شہید کردیا، نبی ﷺ کو پتہ چلا تو آپ ﷺ نے ایک مہینے تک فجر کی نماز میں قنوت نازلہ پڑھی اور رعل، ذکوان، عصیہ اور بنو لحیان کے قبائل پر دعاء کرتے رہے۔ حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ ان صحابہ (رض) کے یہ جملے کہ " ہماری قوم کو ہماری طرف سے یہ پیغام پہنچا دو کہ ہم اپنے رب سے مل چکے، وہ ہم سے راضی ہوگیا اور ہمیں بھی راضی کردیا " ایک عرصے تک قرآن کریم میں پڑھتے رہے، بعد میں ان کی تلاوت منسوخ ہوگئی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! قیامت کب قائم ہوگی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم نے قیامت کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے ؟ اس نے کہا میں نے کوئی بہت زیادہ اعمال، نماز، روزہ تو مہیا نہیں کر رکھے، البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن تم اسی کے ساتھ ہوگے جس سے تم محبت کرتے ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ نے میدان منیٰ میں سر منڈوانے ک ارادہ کیا تو پہلے سر کا داہنا حصہ آگے کیا اور فارغ ہو کر وہ بال مجھے دے کر فرمایا انس ! یہ ام سلیم کے پاس لے جاؤ، جب لوگوں نے دیکھا کہ نبی ﷺ نے خصوصیت کے ساتھ اپنے بال حضرت ام سلیم (رض) کو بھجوائے ہیں تو دوسرے حصے کے بال حاصل کرنے میں وہ ایک دوسرے سے مسابقت کرنے لگے، کسی کے حصے میں کچھ آگئے اور کسی کے حصے میں کچھ آگئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نو سال تک نبی ﷺ کی خدمت کی، میں نے جس کام کو کرلیا ہو، نبی ﷺ نے کبھی مجھ سے یہ نہیں فرمایا کہ تم نے بہت برا کیا، یا غلط کیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
قتادہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ نے کتنے حج کئے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ چار مرتبہ، ایک عمرہ تو حدیبیہ کے زمانے میں، دوسرا ذیقعدہ کے مہینے میں مدینہ سے، تیسرا عمرہ ذیقعدہ ہی کے مہینے میں جعرانہ سے جب آپ ﷺ نے غزوہ حنین کا مال غنیمت تقسیم کیا تھا اور چوتھا عمرہ حج کے ساتھ کیا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوطلحہ (رض) بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ آپ کی کیا رائے ہے ؟ اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ " تم نیکی کا اعلیٰ درجہ اس وقت تک حاصل نہیں کرسکتے جب تک کہ اپنی محبوب چیز نہ خرچ کردو " اور مجھے اپنے سارے مال میں " بیر حاء " سب سے زیادہ محبوب ہے، میں اسے اللہ کے نام پر صدقہ کرتا ہوں اور اللہ کے یہاں اس کی نیکی اور ثواب کی امید رکھتا ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا واہ ! یہ تو بڑا نفع بخش مال ہے، یہ تو بڑا نفع بخش مال ہے، پھر انہوں نے وہ باغ لوگوں میں تقسیم کردیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
ابولبید (رح) نے مازہ بن زیار (رض) سے بیان کیا کہ میں نے حجاج بن یوسف کے زمانے میں اپنے گھوڑے کو بھیجا اور سوچا کہ ہم بھی گھڑ دوڑ کی شرط میں حصہ لیتے ہیں، پھر ہم نے سوچا کہ پہلے حضرت انس (رض) سے جا کر پوچھ لیتے ہیں کہ کیا آپ لوگ بھی نبی ﷺ کے زمانے میں گھڑ دوڑ پر شرط لگایا کرتے تھے ؟ چناچہ ہم نے ان کے پاس آکر ان سے پوچھا تو انہوں نے جواب دیا ہاں ! ایک مرتبہ انہوں نے اپنے ایک گھوڑے پر " جس کا نام سبحہ تھا " گھڑ دوڑ میں حصہ لیا تھا اور وہ سب سے آگے نکل گیا تھا، جس سے انہیں تعجب ہوا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ ایک مرتبہ مسجد میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ دو ستونوں کے درمیان ایک رسی لٹک رہی ہے، پوچھا یہ کیسی رسی ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ زینب کی رسی ہے، نماز پڑھتے ہوئے جب انہیں سستی یا تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے تو وہ اس کے ساتھ اپنے آپ کو باندھ لیتی ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اسے کھول دو ، پھر فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھے تو نشاط کی کیفیت برقرار رہنے تک پڑھے اور جب سستی یا تھکاوٹ محسوس ہو تو رک جائے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تہبند نصف پنڈلی تک ہونا چاہئے، جب نبی ﷺ نے دیکھا کہ مسلمانوں کو اس سے پریشانی ہو رہی ہے تو فرمایا ٹخنوں تک کرلو، اس سے نیچے ہونے میں کوئی خیر نہیں ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں ایک مرتبہ قحط سالی ہوئی، جمعہ کے دن نبی ﷺ خطبہ دے رہے تھے کہ ایک دیہاتی کھڑا ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! مال تباہ ہو رہے ہیں اور بچے بھوکے ہیں، اللہ سے دعاء کر دیجئے کہ وہ ہمیں پانی سے سیراب کر دے، نبی ﷺ نے یہ سن کر اپنے ہاتھ بلند کئے اور نبی ﷺ نے طلب باراں کے حوالے سے دعاء فرمائی، جس وقت آپ ﷺ نے اپنے دست مبارک بلند کئے تھے اس وقت ہمیں آسمان پر کوئی بادل نظر نہیں آرہا تھا، اس وقت پہاڑوں جیسے بادل آئے اور نبی ﷺ منبر سے نیچے اترنے بھی نہیں پائے تھے کہ ہم نے آپ ﷺ کی ڈاڑھی مبارک پر بارش کا پانی ٹپکتے ہوئے دیکھا۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا انسان تو بوڑھا ہوجاتا ہے لیکن دو چیزیں اس میں ہمیشہ رہتی ہیں، ایک حرص اور ایک امید۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا بعض اوقات ایک شخص ساری زندگی یا ایک طویل عرصہ تک اپنے نیک اعمال پر گذار دیتا ہے کہ اگر اسی حال میں فوت ہوجائے تو جنت میں داخل ہوجائے لیکن پھر اس میں تبدیلی پیدا ہوتی ہے اور وہ گناہوں میں مبتلاء ہوجاتا ہے، اسی طرح ایک آدمی ایک طویل عرصے تک ایسے گناہوں میں مبتلاء رہتا ہے کہ اگر اسی حال میں مرجائے تو جہنم میں داخل ہو، لیکن پھر اس میں تبدیلی پیدا ہوجاتی ہے اور وہ نیک اعمال میں مصروف ہوجاتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ بکثرت یہ دعاء مانگا کرتے تھے، کہ اے دلوں کے پھیرنے والے، میرے دل کو اپنے دین پر ثابت قدمی عطاء فرما، ایک مرتبہ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! ہم آپ پر اور آپ کی تعلیمات پر ایمان لائے ہیں، کیا آپ کو ہمارے متعلق کسی چیز سے خطرہ ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا دل اللہ کی انگلیوں میں سے صرف دو انگلیوں کے درمیان ہے، وہ جیسے چاہتا ہے انہیں بدل دیتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے زمین پر اپنی انگلیاں رکھ کر فرمایا : یہ ابن آدم ہے پھر انہیں اٹھا کر تھوڑا سا پیچھے رکھا اور فرمایا یہ اس کی موت ہے، پھر اپنا ہاتھ آگے کر کے تین مرتبہ فرمایا کہ یہ اس کی امیدیں ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اچھے خوابوں سے خوش ہوتے تھے اور بعض اوقات پوچھتے تھے کہ تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے ؟ اگر کسی نے کوئی خواب دیکھا ہوتا تو وہ نبی ﷺ سے اس کی تعبیر دریافت کرلیتا، اگر اس میں کوئی پریشانی کی بات نہ ہوتی تو نبی ﷺ اس سے بھی خوش ہوتے، اسی تناظر میں ایک عورت آئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ ﷺ ! میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا میں جنت میں داخل ہوئی ہوں، میں نے وہاں ایک آواز سنی جس سے جنت بھی ہلنے لگی، اچانک میں نے دیکھا کہ فلاں بن فلاں اور فلاں بن فلاں کو لایا جارہا ہے، یہ کہتے ہوئے اس نے بارہ آدمیوں کے نام گنوائے جنہیں نبی ﷺ نے اس سے پہلے ایک سریہ میں روانہ فرمایا تھا۔ اس خاتون نے بیان کیا کہ جب انہیں وہاں لایا گیا تو ان کے جسم پر جو کپڑے تھے وہ کالے ہوچکے تھے اور ان کی رگیں پھولی ہوئی تھیں، کسی نے ان سے کہا کہ ان لوگوں کو نہر سدخ یا نہر بیدخ میں لے جاؤ، چناچہ انہوں نے اس میں غوطہ لگایا اور جب باہر نکلے تو ان کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی طرح چمک رہے تھے، پھر سونے کی کرسیاں لائی گئیں، وہ ان پر بیٹھ گئے، پھر ایک تھالی لائی گئی جس میں کچی کھجوریں تھیں، وہ ان کھجوروں کو کھانے لگے، اس دوران وہ جس کھجور کو پلٹتے تھے تو حسب منشاء میوہ کھانے کو ملتا تھا اور میں بھی ان کے ساتھ کھاتی رہی۔ کچھ عرصے کے بعد اس لشکر سے ایک آدمی فتح کی خوشخبری لے کر آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! ہمارے ساتھ ایسا ایسا معاملہ پیش آیا اور فلاں فلاں آدمی شہید ہوگئے، یہ کہتے ہوئے اس نے انہی بارہ آدمیوں کے نام گنوا دیئے جو عورت نے بتائے تھے، نبی ﷺ نے فرمایا اس عورت کو میرے پاس دوبارہ بلا کر لاؤ، وہ آئی تو نبی ﷺ نے اس سے فرمایا کہ اپنا خواب اس آدمی کے سامنے بیان کرو، اس نے بیان کیا تو وہ کہنے لگا کہ اس نے نبی ﷺ سے جس طرح بیان کیا ہے حقیقت بھی اسی طرح ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
عبدالرحمن اصم کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت انس (رض) سے نماز میں تکبیر کا حکم پوچھا تو میں نے انہیں یہ جواب دیتے ہوئے سنا کہ انسان جب رکوع سجدہ کرے، سجدے سے سر اٹھائے اور دو رکعتوں کے درمیان کھڑا ہو تو تکبیر کہے، حکیم نے ان سے پوچھا کہ آپ کو یہ حدیث کس کے حوالے سے یاد ہے ؟ انہوں نے فرمایا نبی ﷺ اور حضرات ابوبکر و عمر (رض) کے حوالے سے، پھر وہ خاموش ہوگئے، حکیم نے ان سے پوچھا کہ حضرت عثمان (رض) کے حوالے سے بھی ؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں !
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حدیث استسقاء اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے نماز فجر پڑھاتے ہوئے نماز ہلکی کردی، کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ نے نماز کیوں مختصر کردی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں نے ایک بچے کے رونے کی آواز سنی، میں سمجھا کہ ہوسکتا ہے اس کی ماں ہمارے ساتھ نماز پڑھ رہی ہو، اس لئے میں نے چاہا کہ اس کی ماں کو فارغ کر دوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حضرت اسامہ بن زید (رض) کا سہارا لئے باہر تشریف لائے، اس وقت آپ ﷺ کے جسم اطہر پر روئی کا کپڑا تھا، جس کے دونوں کنارے مخالف سمت سے کندھے پر ڈال رکھے تھے اور پھر آپ ﷺ نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب بدر کی طرف روانہ ہوگئے تو لوگوں سے مشورہ کیا، اس کے جواب میں حضرت صدیق اکبر (رض) نے ایک مشورہ دیا، پھر دوبارہ مشورہ مانگا تو حضرت عمر (رض) نے ایک مشورہ دیا، یہ دیکھ کر نبی ﷺ خاموش ہوگئے، انصار نے کہا کہ یا رسول اللہ ! شاید آپ کی مراد ہم ہیں ؟ حضرت مقداد (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر آپ ہمیں حکم دیں تو سمندروں میں گھس پڑیں اور اگر آپ حکم دیں تو ہم برک الغماد تک اونٹوں کے جگر مارتے ہوئے چلے جائیں، لہٰذا یا رسول اللہ ! ﷺ معاملہ آپ کے ہاتھ میں ہے، نبی ﷺ اپنے صحابہ (رض) کو تیار کر کے روانہ ہوگئے اور بدر میں پڑاؤ کیا، قریش کے کچھ جاسوس آئے تو ان میں بنو حجاج کا ایک سیاہ فام غلام بھی تھا، صحابہ (رض) نے اسے گرفتار کرلیا اور اس سے ابوسفیان اور اس کے ساتھیوں کے متعلق پوچھا، وہ کہنے لگا کہ ابوسفیان کا تو مجھے علم نہیں ہے البتہ قریش، ابوجہل اور امیہ بن خلف آگئے ہیں، وہ لوگ جب اسے مارتے تو وہ ابوسفیان کے بارے بتانے لگتا اور جب چھوڑتے تو وہ کہتا کہ مجھے ابوسفیان کا کیا پتہ ؟ البتہ قریش آگئے ہیں، اس وقت نبی ﷺ نماز پڑھ رہے تھے۔ نماز سے فارغ ہو کر نبی ﷺ نے فرمایا یہ جب تم سے سچ بیان کرتا ہے تو تم اسے مارتے ہو اور جب یہ جھوٹ بولتا ہے تو تم اسے چھوڑ دیتے ہو، پھر نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا انشاء اللہ کل فلاں شخص یہاں گرے گا اور فلاں شخص یہاں، چناچہ آمنا سامنا ہونے پر مشرکین کو اللہ نے شکست سے دو چار کردیا اور واللہ ایک آدمی بھی نبی ﷺ کی بتائی ہوئی جگہ سے نہیں ہلا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سحری کھایا کرو کیونکہ سحری میں برکت ہوتی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ ہر نبی کی ایک دعاء ایسی ضرور تھی جو انہوں نے مانگی اور قبول ہوگئی، جب کہ میں نے اپنی دعاء اپنی امت کی سفارش کرنے کی خاطر قیامت کے دن کے لئے محفوظ کر رکھی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو راستے میں کھجور پڑی ہوئی ملتی اور انہیں یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ یہ صدقہ کی ہوگی تو وہ اسے کھالیتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے انہیں اور ان کی ایک عورت کو نماز پڑھائی، انس (رض) کو دائیں جانب اور ان کی خاتون کو ان کے پیچھے کھڑا کردیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) کے صاحبزادے نضر کہتے ہیں کہ اگر نبی ﷺ نے یہ نہ فرمایا ہوتا کہ تم میں سے کوئی شخص موت کی تمنا نہ کرے تو میں موت کی تمنا ضرور کرتا، اس وقت حضرت انس (رض) بھی حیات تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت حفصہ (رض) کہتی ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ ابن ابی عمرہ کیسے فوت ہوئے ؟ انہوں نے بتایا کہ طاعون کی بیماری سے، انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا طاعون ہر مسلمان کے لئے شہادت ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ دورانِ نماز آسمان کی طرف نگاہیں اٹھا کر دیکھتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے شدت سے اس کی ممانعت کرتے ہوئے فرمایا کہ لوگ اس سے باز آجائیں، ورنہ ان کی بصارت اچک لی جائے گی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک انصاری عورت اپنے بچے کے ساتھ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی، نبی ﷺ نے اس سے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، تم لوگ مجھے تمام لوگوں میں سب سے زیادہ محبوب ہو، یہ جملہ تین مرتبہ فرمایا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ جب کسی بندہ مسلم کو جسمانی طور پر کسی بیماری میں مبتلاء کرتا ہے تو فرشتوں سے کہہ دیتا ہے کہ یہ جتنے نیک کام کرتا ہے ان کا ثواب برابر لکھتے رہو، پھر اگر اسے شفاء مل جائے تو اللہ اسے دھو کر پاک صاف کرچکا ہوتا ہے اور اگر اسے اپنے پاس واپس بلالے تو اس کی مغفرت کردیتا ہے اور اس پر رحم فرماتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنی قربانی کا جانور اپنے ہاتھ سے ذبح کرتے تھے اور اس پر تکبیر پڑھتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دو چتکبرے سینگ دار مینڈھے قربانی میں پیش کرتے تھے اور اللہ کا نام لے کر تکبیر کہتے تھے، میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ انہیں اپنے ہاتھ سے ذبح کرتے تھے اور ان کے پہلو پر اپنا پاؤں رکھتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا رنگ گندمی تھا اور میں نے نبی ﷺ کی مہک سے عمدہ کوئی مہک نہیں سونگھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ پانچ مکوک پانی سے غسل اور ایک مکوک پانی سے وضو فرما لیا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی جب قضاء حاجت کے لئے جاتے تو میں اور ایک لڑکا پانی کا برتن پیش کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی اور منبر پر بیٹھ کر قبلہ کی جانب اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے فرمایا لوگو ! میں نے آج تمہیں جو نماز پڑھائی ہے اس میں جنت اور جہنم کو اپنے سامنے دیکھا کہ وہ اس دیوار میں میرے سامنے پیش کی گئی ہیں، میں نے آج جیسا بہترین اور سخت ترین دن نہیں دیکھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ مجھے نبی ﷺ کے بعض ایسے صحابہ (رض) نے " جنہیں میں متہم نہیں سمجھتا " بتایا کہ ایک دن نبی ﷺ اور حضرت بلال (رض) جنت البقیع میں جا رہے تھے، نبی ﷺ نے فرمایا بلال ! جیسے میں سن رہا ہوں کیا تم بھی کوئی آواز سن رہے ہو ؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! بخدا ! میں تو کوئی آواز نہیں سن رہا، نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم نہیں سن رہے کہ اہل جاہلیت کو ان کی قبروں میں عذاب دیا جا رہا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) عنہ، ، حضرت عمر بن عبدالعزیز (رض) کے متعلق " جب کہ وہ مدینہ منورہ میں تھے " فرماتے تھے کہ میں نے تمہارے اس امام سے زیادہ نبی ﷺ کے ساتھ مشابہت رکھنے والی نماز پڑھتے ہوئے کسی کو نہیں دیکھا، حضرت عمر بن عبدالعزیز (رح) طویل قرأت نہ کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حمید (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) کے پاس نبی ﷺ کا ایک پیالہ دیکھا جس میں چاندی کا حلقہ لگا ہوا تھا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو دیکھا کہ آپ ﷺ باڑے میں بکری کے کان داغ رہے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے ایک مہینے تک فجر کی نماز میں رکوع کے بعد قنوت نازلہ پڑھی اور رعل، ذکوان، عصیہ اور بنو لحیان کے قبائل پر بددعاء کرتے رہے، جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے ایک مہنے تک فجر کی نماز میں رکوع کے بعد قنوت نازلہ پڑھی اور رعل، ذکوان، عصیہ اور بنو لحیان کے قبائل پر بددعاء کرتے رہے، جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنے ہاتھ اتنے بلند فرماتے کہ آپ ﷺ کی بغلوں کی سفیدی تک دکھائی دیتی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے صحابہ (رض) میں سے کچھ لوگوں نے ازواج مطہرات سے نبی ﷺ کی انفرادی عبادت کے متعلق سوال کیا، نبی ﷺ کو جب یہ بات معلوم ہوئی تو آپ ﷺ نے اللہ کی حمدوثناء کے بعد فرمایا لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ ایسی ایسی باتیں کرتے ہیں، میں تو روزہ بھی رکھتا ہوں اور ناغہ بھی کرتا ہوں، نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور عورتوں سے شادی بھی کرتا ہوں، اب جو شخص میری سنت سے اعراض کرتا ہے وہ مجھ سے نہیں ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ چھ ماہ تک مسلسل جب نماز فجر کے وقت حضرت فاطمہ (رض) کے گھر کے قریب سے گذرتے تھے تو فرماتے تھے اے اہل بیت ! نماز کے لئے بیدار ہوجاؤ، اے اہل بیت ! اللہ چاہتا ہے کہ تم سے گندگی کو دور کر دے اور تمہیں خوب پاک کر دے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت اس دن تک قائم نہیں ہوگی، جب تک زمین میں اللہ اللہ کہنے والا کوئی شخص باقی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی آیا اور اس نے نبی ﷺ سے کچھ مانگا، نبی ﷺ نے اسے صدقہ کی بکریوں میں سے بہت سی بکریاں " جو دو پہاڑوں کے درمیان آسکیں " دینے کا حکم دیا، وہ آدمی اپنی قوم کے پاس آکر کہنے لگا لوگو ! اسلام قبول کرلو، کیونکہ محمد ﷺ اتنی بخشش دیتے ہیں کہ انسان کو فقروفاقہ کو کوئی اندیشہ نہیں رہتا، دوسری سند سے اس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ کے پاس ایک آدمی آکر صرف دنیا کا سازوسامان حاصل کرنے کے لئے اسلام قبول کرلیتا، لیکن اس دن کی شام تک دین اس کی نگاہوں میں سب سے زیادہ محبوب ہوچکا ہوتا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے پاس ایک سائل آیا، نبی ﷺ نے اسے کھجوریں دینے کا حکم دیا، لیکن اس نے انہیں ہاتھ نہ لگایا، دوسرا آیا تو نبی ﷺ نے اسے کھجوریں دینے کا حکم دیا، اس نے خوش ہو کر انہیں قبول کرلیا اور کہنے لگا سبحان اللہ ! نبی ﷺ کی طرف سے کھجوریں، اس پر نبی ﷺ نے اپنی باندی سے فرمایا کہ ام سلمہ (رض) کے پاس جاؤ اور اسے ان کے پاس رکھے ہوئے چالیس درہم دلوادو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ابوطلحہ (رض) کی سرپرستی میں کچھ یتیم زیر پرورش تھے، انہوں نے ان کے پیسوں سے شراب خرید کر رکھ لی، جب شراب حرام ہوگئی تو انہوں نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ اگر یتیم بچوں کے پاس شراب ہو تو کیا ہم اسے سرکہ نہیں بناسکتے ؟ فرمایا نہیں، چناچہ انہوں نے اسے بہا دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ابوطلحہ (رض) کی سرپرستی میں کچھ یتیم زیر پرورش تھے، انہوں نے ان کے پیسوں سے شراب خرید کر رکھ لی، جب شراب حرام ہوگئی تو انہوں نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ اگر یتیم بچوں کے پاس شراب ہو تو کیا ہم اسے سرکہ نہیں بنا سکتے ؟ فرمایا نہیں، چناچہ انہوں نے اسے بہا دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے پاس وضو کے لئے برتن لایا گیا اور نبی ﷺ نے اس سے وضو فرمایا : راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ ہر نماز کے وقت نیا وضو فرماتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! راوی نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ آپ لوگ کیا کرتے تھے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم بےوضو ہونے تک ایک ہی وضو سے کئی کئی نمازیں بھی پڑھ لیا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا صفیں جوڑ کر اور قریب قریب ہو کر بنایا کرو، کندھے ملا لیا کرو، کیونکہ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، میں دیکھتا ہوں کہ چھوٹی بھیڑوں کی طرح شیاطین صفوں کے بیچ میں گھس جاتے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی کہ ایک یہودی لڑکا نبی ﷺ کی خدمت کرتا تھا، ایک مرتبہ وہ بیمار ہوگیا، نبی ﷺ اس کے پاس تشریف لے گئے، وہاں اس کا باپ اس کے سرہانے بیٹھا ہوا تھا، نبی ﷺ نے اسے کلمہ پڑھنے کی تلقین کی، اس نے اپنے باپ کو دیکھا، اس نے کہا ابوالقاسم ﷺ کی بات مانو، چناچہ اس لڑکے نے کلمہ پڑھ لیا، نبی ﷺ نے فرمایا اپنے بھائی کی نماز جنازہ پڑھو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے نبی ﷺ نے میری کنیت اس سبزی کے نام پر رکھی تھی جو میں چنتا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ مجھے " دو کانوں والے " کہہ کر مخاطب فرمایا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا شب معراج چوتھے آسمان پر میری ملاقات حضرت ادریس (علیہ السلام) سے کرائی گئی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب جنتی انہیں دیکھیں گے تو کہیں گے کہ یہ جہنمی ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت حارثہ (رض) سیر پر نکلے، راستے میں کہیں سے ناگہانی تیر ان کے آکر لگا اور وہ شہید ہوگئے، ان کی والدہ نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ جانتے ہیں کہ مجھے حارثہ سے کتنی محبت تھی، اگر تو وہ جنت میں ہے تو میں صبر کرلوں گی ورنہ پھر جو میں کروں گی وہ آپ بھی دیکھ لیں گے، نبی ﷺ نے فرمایا اے ام حارثہ ! جنت صرف ایک تو نہیں ہے، وہ تو بہت سی جنتیں ہیں اور حارثہ ان میں سب سے افضل جنت میں ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کسی سفر میں تھے، آپ ﷺ کے پیچھے سواری پر حضرت معاذ (رض) بیٹھے تھے اور ان دونوں کے درمیان کجاوے کے پچھلے حصے کے علاوہ کوئی اور چیز حائل نہ تھی، اسی دوران نبی ﷺ نے دو مرتبہ کچھ وقفے سے حضرت معاذ (رض) کو ان کا نام لے کر پکارا اور انہوں نے دونوں مرتبہ کہا " لبیک یا رسول اللہ ﷺ وسعدیک " نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ بندوں پر اللہ کا حق یہ ہے کہ وہ صرف اسی کی عبادت کریں اور کسی کو اس کے ساتھ شریک نہ ٹھہرائیں، کیا تم یہ جانتے ہو کہ بندے جب یہ کام کرلیں تو اللہ پر بندوں کا کیا حق ہے ؟ انہوں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ پر بندوں کا حق یہ ہے کہ انہیں عذاب نہ دے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ جمعہ کے دن نبی ﷺ سے ایک نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! بارش کی دعاء کر دیجئے، نبی ﷺ نے طلب باراں کے حوالے سے دعاء فرمائی۔ جس وقت آپ ﷺ نے اپنے دست مبارک بلند کئے تھے، اس وقت ہمیں آسمان پر کوئی بادل نظر نہیں آرہا تھا اور جب بارش شروع ہوئی تو رکتی ہوئی نظر نہ آئی، جب اگلا جمعہ ہوا تو اسی نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! بارش رکنے کی دعاء کردیں، یہ سن کر نبی ﷺ نے اللہ سے دعاء کی اور میں نے دیکھا کہ بادل دائیں بائیں چھٹ گئے اور مدینہ کے اندر ایک قطرہ بھی نہیں ٹپک رہا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے انہیں اور ان کی ایک عورت کو نماز پڑھائی، انس (رض) کو دائیں جانب اور ان کی خاتون کو ان کے پیچھے کھڑا کردیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا لشکر میں ابوطلحہ (رض) کی آواز ہی کئی لوگوں سے بہتر ہے، حضرت ابوطلحہ (رض) جنگ کے موقع پر نبی ﷺ کے سامنے سینہ سپر ہوجاتے تھے اور اپنا ترکش ہلاتے ہوئے کہتے تھے کہ میرا چہرہ آپ کے چہرے کے لئے بچاؤ اور میری ذات آپ کی ذات پر فدا ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی خدمت میں جب خوشبو پیش کی جاتی تو آپ ﷺ اسے رد نہ فرماتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت اہل مدینہ دشمن کے خوف سے گھبرا اٹھے، نبی ﷺ حضرت ابوطلحہ (رض) کے ایک سست رفتار گھوڑے پر سوار ہوئے اور اکیلے ہی اسے ایڑ لگا کر نکل پڑے، لوگ بھی سوار ہو کر نبی ﷺ کے پیچھے چل پڑے، دیکھا تو نبی ﷺ واپس چلے آرہے ہیں اور لوگوں سے کہتے جا رہے ہیں کہ گھبرانے کی کوئی بات نہیں، مت گھبراؤ اور گھوڑے کے متعلق فرمایا کہ ہم نے اسے سمندر جیسا رواں پایا، واللہ اس کے بعد اس سے کوئی گھوڑا آگے نہ بڑھ سکا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ عبیداللہ بن زیاد کے پاس حضرت امام حسین (رض) کا سر لایا گیا، اسے ایک طشتری میں رکھا گیا، ابن زیاد اسے چھڑی سے کریدنے لگا اور ان کے حسن و جمال سے متعلق کچھ نازیبا بات کہی، حضرت انس (رض) نے فوراً فرمایا کہ یہ تمام صحابہ (رض) میں نبی ﷺ کے سب سے زیادہ مشابہہ تھے، اس وقت ان پر وسمہ کا خضاب لگا ہوا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی خدمت میں جب خوشبو پیش کی جاتی تو آپ ﷺ اسے رد نہ فرماتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کا گذر ایک آدمی پر ہوا جو قربانی کا جانور ہانکتے ہوئے چلا جارہا تھا، نبی ﷺ نے اس سے سوار ہونے کے لئے فرمایا : اس نے کہا کہ یہ قربانی کا جانور ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ اگرچہ قربانی کا جانور ہی ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سینگی لگوائی اور آپ ﷺ کسی کو مزدوری کے معاملے میں اس پر ظلم نہیں فرماتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے ایک مہنے تک فجر کی نماز میں رکوع کے بعد قنوت نازلہ پڑھی اور عرب کے کچھ قبائل پر بددعاء کرتے رہے پھر اسے ترک کردیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ہر سال یا دن کے بعد آنے والا سال اور دن اس سے بدتر ہوگا، یہاں تک کہ تم اپنے رب سے جاملو، میں نے یہ بات تمہارے نبی ﷺ سے سنی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود پڑھے گا، اللہ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا اور اس کے دس گناہ معاف فرمائے گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص تین مرتبہ جنت کا سوال کرلے تو جنت خود کہتی ہے کہ اے اللہ ! اس بندے کو مجھ میں داخلہ عطاء فرما اور جو شخص تین مرتبہ جہنم سے پناہ مانگ لے جہنم خود کہتی ہے کہ اے اللہ ! اس بندے کو مجھ سے بچالے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک یہودی نے ایک انصار بچی کو اس زیور کی خاطر قتل کردیا جو اس نے پہن رکھا تھا اور پتھر مار مار کر اس کا سر کچل دیا، جب اس بچی کو نبی ﷺ کے پاس لایا گیا تو اس میں زندگی کی تھوڑی سی رمق باقی تھی، نبی ﷺ نے ایک آدمی کا نام لے کر اس سے پوچھا کہ تمہیں فلاں آدمی نے مارا ہے ؟ اس نے سر کے اشارے سے کہا نہیں، دوسری مرتبہ بھی یہی ہوا، تیسری مرتبہ اس نے کہا ہاں ! تو نبی ﷺ نے اس یہودی کو دو پتھروں کے درمیان قتل کروا دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
قتادہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ خضاب لگاتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ یہاں تک نوبت ہی نہیں آئی، نبی ﷺ کی کنپٹیوں میں چند بال سفید تھے، البتہ حضرت صدیق اکبر (رض) مہندی اور وسمہ کا خضاب لگاتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ سے زیادہ ہلکی اور مکمل نماز کسی امام کے پیچھے نہیں پڑھی، بعض اوقات نبی ﷺ کسی بچے کے رونے کی آواز سن کر نماز مختصر کردیتے تھے، اس اندیشے سے کہ اس کی ماں پریشان نہ ہو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص نماز عصر پڑھے، پھر بیٹھ کر اچھی بات املاء کروائے تاآنکہ شام ہوجائے، تو یہ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی اولاد میں سے آٹھ غلام آزاد کرنے سے زیادہ افضل ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حضرت اسامہ بن زید (رض) کا سہارا لئے باہر تشریف لائے، اس وقت آپ ﷺ کے جسم اطہر پر ایک کپڑا تھا، جس کے دونوں کنارے مخالف سمت سے کندھے پر ڈال رکھے تھے اور پھر آپ ﷺ نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حضرت اسامہ بن زید (رض) کا سہارا لئے باہر تشریف لائے، اس وقت آپ ﷺ کے جسم اطہر پر ایک کپڑا تھا، جس کے دونوں کنارے مخالف سمت سے کندھے پر ڈال رکھے تھے اور پھر آپ ﷺ نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) جب نہر کے پانی میں غوطہ لگانے کا ارادہ کرتے تو اس وقت تک کپڑے نہ اتارتے تھے جب تک پانی میں اپنا ستر چھپا نہ لیتے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اور حضرت ابوبکر وعمر و عثمان (رض) تکبیر مکمل کیا کرتے تھے، جب سجدے میں جاتے یا سر اٹھاتے (تب بھی تکبیر کہا کرتے تھے)
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک یہودی نے نبی ﷺ کو سلام کرتے ہوئے " السام علیک " کہا، نبی ﷺ نے صحابہ (رض) سے فرمایا اسے میرے پاس بلا کر لاؤ اور اس سے پوچھا کہ کیا تم نے " السام علیک " کہا تھا ؟ اس نے اقرار کیا تو نبی ﷺ نے (اپنے صحابہ (رض) سے) فرمایا جب تمہیں کوئی کتابی سلام کرے تو " صرف وعلیک " کہا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی کہ " تم نیکی کے اعلیٰ درجے کو اس وقت تک حاصل نہیں کرسکتے جب تک اپنی پسندیدہ چیز خرچ نہ کرو " اور یہ آیت کہ " کون ہے جو اللہ کو قرض حسنہ دیتا ہے " تو حضرت ابوطلحہ (رض) کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! میرا فلاں باغ جو فلاں جگہ پر ہے، وہ اللہ کے نام پر دیتا ہوں اور بخدا ! اگر یہ ممکن ہوتا کہ میں اسے مخفی رکھوں تو کبھی اس کا پتہ بھی نہ لگنے دیتا، نبی ﷺ نے فرمایا اسے اپنے خاندان کے فقراء میں تقسیم کردو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہارے پاس ایسی قومیں آئیں گی جن کے دل تم سے بھی زیادہ نرم ہوں گے، چناچہ ایک مرتبہ اشعریین آئے، ان میں حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) بھی شامل تھے، جب وہ مدینہ منورہ کے قریب پہنچے تو یہ رجزیہ شعر پڑھنے لگے کہ کل ہم اپنے دوستوں یعنی محمد ﷺ اور ان کے ساتھیوں سے ملاقات کریں گے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جس پہلی رات نبی ﷺ حضرت زینب بنت جحش (رض) کے یہاں رہے، اس کی صبح نبی ﷺ نے دعوت ولیمہ دی اور مسلمانوں کو خوب پیٹ بھر کر روٹی اور گوشت کھلایا، پھر حسب معمول واپس تشریف لے گئے اور ازواجِ مطہرات کے گھر میں جا کر انہیں سلام کیا اور انہوں نے نبی ﷺ کے لئے دعائیں کیں، پھر واپس تشریف لائے، جب گھر پہنچے تو دیکھا کہ دو آدمیوں کے درمیان گھر کے ایک کونے میں باہم گفتگو جاری ہے۔ نبی ﷺ ان دونوں کو دیکھ کر واپس چلے گئے، جب ان دونوں نے نبی ﷺ کو اپنے گھر سے واپس پلٹتے ہوئے دیکھا تو وہ جلدی سے اٹھ کھڑے ہوئے، اب مجھے یاد نہیں کہ نبی ﷺ کو ان کے جانے کی خبر میں نے دی یا کسی اور نے، بہرحال ! نبی ﷺ نے گھر واپس آکر میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکالیا اور آیت حجاب نازل ہوگئی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ بنو سلمہ نے ایک مرتبہ یہ ارادہ کیا کہ اپنی پرانی رہائش گاہ سے منتقل ہو کر مسجد کے قریب آکر سکونت پذیر ہوجائیں، نبی ﷺ کو یہ بات معلوم ہوئی تو آپ ﷺ کو مدینہ منورہ کا خالی ہونا اچھا نہ لگا، اس لئے فرمایا اے بنو سلمہ ! کیا تم مسجد کی طرف اٹھنے والے قدموں کا ثواب حاصل نہیں کرنا چاہتے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خیبر کے دن میں حضرت ابوطلحہ (رض) کے پیچھے سواری پر بیٹھا ہوا تھا اور میرے پاؤں نبی ﷺ کے پاؤں کو چھو رہے تھے، ہم وہاں پہنچے تو سورج نکل چکا تھا اور اہل خیبر اپنے مویشیوں کو نکال کر کلہاڑیاں اور کدالیں لے کر نکل چکے تھے، ہمیں دیکھ کر کہنے لگے محمد ﷺ اور لشکر آگئے، نبی ﷺ نے اللہ اکبر کہہ کر فرمایا کہ خیبر برباد برباد ہوگیا، جب ہم کسی قوم کے صحن میں اترتے ہیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بڑی بدترین ہوتی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنی کسی اہلیہ ( غالباً حضرت عائشہ (رض) کے پاس تھے، دوسری اہلیہ نے نبی ﷺ کے پاس اپنے خادم کے ہاتھ ایک پیالہ بھجوایا جس میں کھانے کی کوئی چیز تھی، حضرت عائشہ (رض) نے اس خادم کے ہاتھ پر مارا، جس سے اس کے ہاتھ سے پیالہ نیچے گر کر ٹوٹ گیا اور دو ٹکڑے ہوگیا، نبی ﷺ نے یہ دیکھ کر فرمایا کہ تمہاری ماں نے اسے برباد کردیا، پھر برتن کے دونوں ٹکڑے لے کر انہیں جوڑا اور ایک دوسرے کے ساتھ ملا کر کھانا اس میں سمیٹا اور فرمایا اسے کھاؤ اور فارغ ہونے تک اس خادم کو روکے رکھا، اس کے بعد خادم کو دوسرا پیالہ دے دیا اور ٹوٹا ہوا پیالہ اسی گھر میں چھوڑ دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مسلمانوں نے نبی ﷺ کو بدر کے کنوئیں پر یہ آواز لگاتے ہوئے سنا اے ابوجہل بن ہشام ! اے عتبہ بن ربیعہ ! اے شیبہ بن خلف ! کیا تم سے تمہارے رب نے جو وعدہ کیا تھا اسے تم نے سچا پایا ؟ مجھ سے تو میرے رب نے جو وعدہ کیا تھا میں نے اسے سچا پایا۔ صحابہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ ان لوگوں کو آواز دے رہے ہیں جو مردہ ہوچکے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں جو بات کہہ رہا ہوں تم ان سے زیادہ نہیں سن رہے، البتہ وہ اس کا جواب نہیں دے سکتے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اس بات کو پسند فرماتے تھے کہ نماز میں مہاجرین اور انصار مل کر ان کے قریب کھڑے ہوں تاکہ احکام نماز سیکھ سکیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک مرتبہ میں جنت میں داخل ہوا تو وہاں سونے کا ایک محل نظر آیا، میں نے پوچھا یہ محل کس کا ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ ایک قریشی نوجوان کا ہے، میں نے سمجھا کہ وہ میں ہوں اس لئے پوچھا وہ کون ہے ؟ لوگوں نے بتایا عمر بن خطاب (رض) عنہ،۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا میں جنت میں داخل ہوا تو اچانک ایک نہر پر نظر پڑی، جس کے دونوں کناروں پر موتیوں کے خیمے لگے ہوئے تھے، میں نے اس میں ہاتھ ڈال کر پانی میں بہنے والی چیز کو پکڑا تو وہ مہکتی ہوئی مشک تھی، میں نے جبرائیل سے پوچھا کہ یہ کیا ہے ؟ تو انہوں نے بتایا کہ یہ نہر کوثر ہے جو اللہ نے آپ کو عطاء فرمائی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نماز کھڑی ہوئی تو نبی ﷺ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا صفیں سیدھی کرلو اور جڑ کر کھڑے ہو کیونکہ میں تمہیں اپنے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نماز کھڑی ہوئی تو نبی ﷺ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا صفیں سیدھی کرلو اور جڑ کر کھڑے ہو کیونکہ میں تمہیں اپنے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں۔ حدیث نمبر (١٢٤٦٣) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کے راستے میں ایک صبح یا شام جہاد کرنا، دنیا و مافیھا سے بہتر ہے اور تم میں سے کسی کے کمان یا کوڑا رکھنے کی جنت میں جو جگہ ہوگی وہ دنیا ومافیہا سے بہتر ہے اور اگر کوئی جنتی عورت زمین کی طرف جھانک کر دیکھ لے تو ان دونوں کے درمیانی جگہ خوشبو سے بھر جائے اور مہک پھیل جائے اور اس کے سر کا دوپٹہ دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حمید کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت انس (رض) سے نبی ﷺ کی رات کی نماز کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم رات کے جس وقت نبی ﷺ کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھنا چاہتے تھے، دیکھ سکتے تھے اور جس وقت سوتا ہوا دیکھنے کا ارادہ ہوتا تو وہ بھی دیکھ لیتے تھے، اسی طرح نبی ﷺ کسی مہینے میں اس تسلسل کے ساتھ روزے رکھتے کہ ہم یہ سوچنے لگتے کہ اب نبی ﷺ کوئی روزہ نہیں چھوڑیں گے اور بعض اوقات روزے چھوڑتے تو ہم کہتے کہ شاید اب نبی ﷺ کوئی روزہ نہیں رکھیں گے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعاء کیا کرتے تھے کہ اے اللہ ! میں سستی، بڑھاپے، بزدلی، بخل، فتنہ دجال اور عذاب قبر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ام سلیم (رض) نے میرے ہاتھ ایک تھیلی میں تر کھجوریں بھر کر نبی ﷺ کی خدمت میں بھیجیں، میں نے نبی ﷺ کو گھر میں نہ پایا، کیونکہ نبی ﷺ قریب ہی اپنے ایک آزاد کردہ غلام کے یہاں گئے ہوئے تھے جس نے نبی ﷺ کی دعوت کی تھی، میں وہاں پہنچا تو نبی ﷺ کھانا تناول فرما رہے تھے، نبی ﷺ نے مجھے بھی کھانے کے لئے بلالیا، دعوت میں صاحب خانہ نے گوشت اور کدو کا ثرید تیار کر رکھا تھا، نبی ﷺ کو کدو بہت پسند تھا، اس لئے میں اسے الگ کر کے نبی ﷺ کے سامنے کرتا رہا، جب کھانے سے فارغ ہو کر نبی ﷺ اپنے گھر واپس تشریف لائے تو میں نے وہ تھیلی نبی ﷺ کے سامنے رکھ دی، نبی ﷺ اسے کھاتے گئے اور تقسیم کرتے گئے یہاں تک کہ وہ تھیلی خالی ہوگئی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ اور حضرات شیخین (رض) کے ساتھ نماز پڑھی ہے، یہ حضرات اونچی آواز میں بسم اللہ نہیں پڑھتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا عائشہ (رض) کو دیگر عورتوں پر ایسی ہی فضیلت ہے جیسے ثرید کو دوسرے کھانوں پر۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے خیبر اور مدینہ منورہ کے درمیان تین دن قیام فرمایا اور حضرت صفیہ بنت حیی (رض) کے ساتھ خلوت فرمائی، میں نے مسلمانوں کو نبی ﷺ کے ولیمے کی دعوت دی، اس میں کوئی روٹی اور گوشت نہ تھا، نبی ﷺ نے ہمیں دستر خوان بچھانے کا حکم دیا اور اس پر کھجوریں، پنیر اور گھی لا کر رکھ دیا، یہی نبی ﷺ کا ولیمہ تھا، مسلمان آپس میں باتیں کرنے لگے کہ حضرت صفیہ (رض) بھی امہات المومنین میں سے ہوں گی یا باندیوں میں سے ؟ پھر آپس میں خود ہی کہنے لگے کہ اگر نبی ﷺ نے انہیں پردہ کرایا تو یہ امہات المومنین میں سے ہوں گی اور اگر پردہ نہ گرایا تو یہ باندیوں میں سے ہوں گی، چناچہ نبی ﷺ نے جب کوچ فرمایا تو پیچھے سے ان کے لئے سواری پر چڑھنے میں مدد کی اور لوگوں اور ان کے درمیان پردہ کھینچ دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت حارثہ (رض) سیر پر نکلے، راستے میں کہیں سے ناگہانی تیر ان کے آکر لگا اور وہ شہید ہوگئے، ان کی والدہ نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ جانتے ہیں کہ مجھے حارثہ سے کتنی محبت تھی، اگر تو وہ جنت میں ہے تو میں صبر کرلوں گی ورنہ پھر جو میں کروں گی وہ آپ بھی دیکھ لیں گے، نبی ﷺ نے فرمایا اے ام حارثہ ! جنت صرف ایک تو نہیں ہے، وہ تو بہت سی جنتیں ہیں اور حارثہ ان میں سب سے افضل جنت میں ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہارے لئے وضو میں ایک مد پانی کافی ہوجانا چاہئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن سب سے زیادہ لمبی گردنوں والے لوگ مؤذن ہوں گے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے بنت ملحان کے گھر میں ٹیک لگائی، سر اٹھایا تو آپ ﷺ کے چہرے پر مسکراہٹ تھی، انہوں نے نبی ﷺ سے مسکرانے کی وجہ پوچھی تو نبی ﷺ نے فرمایا مجھے اپنی امت کے ان لوگوں کو دیکھ کر ہنسی آئی جو اس سبز سمندر پر اللہ کے راستے میں جہاد کے لئے سوار ہو کر نکلیں گے اور وہ ایسے محسوس ہوں گے کہ گویا تختوں پر بادشاہ بیٹھے ہوں، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! اللہ سے دعاء فرما دیجئے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل فرما دیں، نبی ﷺ نے ان کے حق میں دعاء فرما دی کہ اے اللہ ! اسے بھی ان میں شامل فرما۔ پھر ان کا نکاح حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے ہوگیا اور وہ اپنے بیٹے قرظہ کے ساتھ سمندری سفر پر روانہ ہوئیں، واپسی پر جب ساحل سمندر پر وہ اپنے جانور پر سوار ہوئیں تو وہ بدک گئی اور وہ اس سے گر کر فوت ہوگئیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص وضو کرے اور اچھی طرح کرے، پھر تین مرتبہ یہ کلمات کہے، اشھدان لا الہ الا اللہ وحدہ، لاشریک لہ، وان محمداً عبدہ، و رسولہ، تو جنت کے آٹھوں دروازے اس کے لئے کھول دیئے جائیں گے کہ جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جنت میں زائد جگہ بچ جائے گی تو اللہ اس کے لئے ایک اور مخلوق کو پیدا کر کے جنت کے باقی ماندہ حصے میں اسے آباد کر دے گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بارش کے ذمے دار فرشتے نے اللہ تعالیٰ سے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت چاہی، اللہ تعالیٰ نے اسے اجازت دے دی، نبی ﷺ نے اس موقع پر حضرت ام سلمہ (رض) سے فرمایا کہ دروازے کا خیال رکھو کہ ہمارے پاس کوئی اندر نہ آنے پائے، تھوڑی دیر میں حضرت امام حسین (رض) آئے اور گھر میں داخل ہونا چاہا، حضرت ام سلمہ (رض) نے انہیں روکا تو وہ کود کر اندر داخل ہوگئے اور جا کر نبی ﷺ کی پشت پر، مونڈھوں اور کندھوں پر بیٹھنے لگے، اس فرشتے نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ کیا آپ کو اس سے محبت ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! تو فرشتے نے کہا کہ یاد رکھئے ! آپ کی امت اسے قتل کر دے گی، اگر آپ چاہیں تو میں آپ کو وہ جگہ بھی دکھا سکتا ہوں جہاں یہ شہید ہوں گے، یہ کہہ کر فرشتے نے اپنا ہاتھ مارا تو اس کے ہاتھ میں سرخ رنگ کی مٹی آگئی، حضرت ام سلمہ (رض) نے وہ مٹی لے کر اپنے دوپٹے میں باندھ لی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے تین کنکریاں لیں اور ان میں سے اسے ایک کو، پھر دوسری کو، پھر تیسری کو، زمین پر رکھ کر فرمایا یہ ابن آدم ہے، یہ اس کی موت ہے اور یہ اس کی امیدیں ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عبداللہ بن رواحہ (رض) کی عادت تھی کہ جب اپنے کسی ساتھی سے ان کی ملاقات ہوئی تو اس سے کہتے کہ آؤ، تھوڑی دیر اپنے رب پر ایمان لے آئیں، ایک دن انہوں نے یہی بات ایک آدمی سے کہی تو وہ غصے میں آگیا اور نبی ﷺ کے پاس آکر کہنے لگا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! ابن رواحہ کو تو دیکھئے، یہ لوگوں کو آپ پر ایمان لانے سے موڑ کر تھوڑی دیر کے لئے ایمان کی دعوت دے رہا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ ابن رواحہ پر اپنی رحمتیں برسائے، وہ ان مجلسوں کو پسند کرتے ہیں جن پر فرشتے فخر کرتے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے دس سال تک نبی ﷺ کی خدمت کا شرف حاصل کیا ہے، بخدا ! میں نے اگر کوئی کام کیا تو نبی ﷺ نے مجھ سے کبھی یہ نہیں فرمایا کہ تم نے یہ کام اس طرح کیوں کیا ؟ اور میں نے کوئی عنبر اور مشک یا کوئی دوسری خوشبو نبی ﷺ کی مہک سے زیادہ عمدہ نہیں سونگھی اور میں نے کوئی ریشم و دیبا، یا کوئی دوسری چیز نبی ﷺ سے زیادہ نرم نہیں چھوئی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ابوعیاش زید بن صامت کے پاس سے گذرتے ہوئے انہیں دورانِ نماز اس طرح دعاء کرتے ہوئے سنا کہ " اے اللہ ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کیونکہ تمام تعریفیں تیرے لئے ہی ہیں، تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں، نہایت احسان کرنے والے، آسمان و زمین کو بغیر نمونے کے پیدا کرنے والے اور بڑے جلال اور عزت والے " نبی ﷺ نے فرمایا انہوں نے اللہ سے اس کے اس اسم اعظم کے ذریعے دعا مانگی ہے کہ جب اس کے ذریعے دعاء مانگی جائے تو اللہ اسے ضرور قبول کرتا ہے اور جب اس کے ذریعے سوال کیا جائے تو وہ ضرور عطاء کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ اگر نبی ﷺ زوال شمس سے قبل سفر پر روانہ ہوتے تو نماز ظہر کو نماز عصر تک مؤخر کردیتے، پھر اتر کر دونوں نمازیں اکٹھی پڑھ لیتے اور اگر سفر پر روانہ ہونے سے پہلے زوال کا وقت ہوجاتا تو آپ ﷺ پہلے نماز ظہر پڑھتے، پھر سوار ہوتے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ابوطلحہ (رض) ایک ہی ڈھال میں نبی ﷺ کے ساتھ حفاظت کا فریضہ سر انجام دے رہے تھے، وہ بہترین تیر انداز تھے، جب وہ تیر پھینکتے تو نبی ﷺ جھانک کر دیکھتے کہ وہ تیر کہاں جا کر گرا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا طاعون ہر مسلمان کے لئے شہادت ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ بھی تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنی زبان کو سچ پر ثابت قدم رکھے جس پر اس کے بعد بھی عمل کیا جاتا رہے تو اللہ تعالیٰ اس کا ثواب قیامت تک اس کے لئے جاری فرما دیتے ہیں، پھر اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے پورا پورا اجر وثواب عطاء فرما دے گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جس مسلمان میت پر سو کے قریب مسلمانوں کی ایک جماعت نماز جنازہ پڑھ لے اور اس کے حق میں سفارش کر دے، اس کے حق میں ان لوگوں کی سفارش قبول کرلی جاتی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے حضرت انس (رض) سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے ایسے ولیموں میں بھی شرکت کی ہے جس میں روٹی تھی اور نہ گوشت، راوی کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا اے ابوحمزہ ! پھر کیا تھا ؟ انہوں نے فرمایا حلوہ۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنے ساتھ سفر حج میں بہت سے اونٹ لے کر گئے تھے اور آپ ﷺ نے حج وعمرہ دونوں کا تلبیہ پڑھا تھا اور میں آپ ﷺ کی اونٹنی کی بائیں جانب ران کے قریب تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر نبی کی رہبانیت رہی ہے، اس امت کی رہبانیت جہاد فی سبیل اللہ ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کبھی خضاب نہیں لگایا، آپ ﷺ کی ڈاڑھی کے اگلے حصے میں، تھوڑی کے اوپر بالوں میں، سر میں اور کنپٹیوں پر چند بال سفید تھے، جو بہت زیادہ محسوس نہ ہوتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کبھی خضاب نہیں لگایا، آپ ﷺ کی ڈاڑھی کے اگلے حصے میں، تھوڑی کے اوپر بالوں میں، سر میں اور کنپٹیوں پر چند بال سفید تھے، جو بہت زیادہ محسوس نہ ہوتے تھے۔ گذشتہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کو یہ بات پسند ہو کہ اس کی عمر میں برکت اور رزق میں اضافہ ہوجائے، اسے چاہئے کہ اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرے اور صلہ رحمی کیا کرے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت خالد بن ولید (رض) اور حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) کے درمیان کچھ تلخی ہوگئی تھی، حضرت خالد بن ولید (رض) نے حضرت ابن عوف (رض) سے کہیں فرما دیا تھا کہ آپ لوگ ہم پر ان ایام کی وجہ سے لمبے ہونا چاہتے ہیں جن میں آپ ہم پر اسلام لانے میں سبقت لے گئے ؟ نبی ﷺ کو یہ بات معلوم ہوئی تو فرمایا کہ میرے صحابہ (رض) کو میرے لئے چھوڑ دو ، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، اگر تم احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کردو تو ان کے اعمال کے برابر نہیں پہنچ سکتے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ حج کا تلبیہ پڑھتے ہوئے نکلے، مکہ مکرمہ پہنچنے کے بعد نبی ﷺ نے ہمیں یہ حکم دیا کہ اسے عمرہ بنا کر احرام کھول لیں اور فرمایا اگر وہ بات جو بعد میں میرے سامنے آئی، پہلے آجاتی تو میں بھی اسے عمرہ بنا لیتا لیکن میں ہدی کا جانور اپنے ساتھ لایا ہوں اور حج اور عمرہ دونوں کا تلبیہ پڑھا ہوا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن لوگوں کو جب اٹھایا جائے گا تو آسمان گویا ان پر آگ برسا رہا ہوگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! مجھے یہ بتائیے کہ اللہ نے کتنی نمازیں فرض کی ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں، اس نے پوچھا کہ ان سے پہلے یا بعد میں بھی کوئی نماز فرض ہے ؟ نبی ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا کہ اللہ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں، اس پر وہ کہنے لگا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا، میں اس میں کسی قسم کی کمی بیشی نہیں کروں گا۔ نبی ﷺ نے فرمایا اگر یہ سچا رہا تو جنت میں داخل ہوگیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حمید (رح) کہتے ہیں کہ کسی نے حضرت انس (رض) سے حالت احرام میں سینگی لگوانے کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے اپنی کسی تکلیف کی وجہ سے سینگی لگوائی تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے نبی ﷺ سے سواری کے لئے درخواست کی، نبی ﷺ نے فرمایا ہم تمہیں اونٹنی کے بچے پر سوار کریں گے، وہ کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! میں اونٹنی کے بچے کو لے کر کیا کروں گا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کیا اونٹنیاں اونٹوں کے علاوہ بھی کسی کو جنتی ہیں ؟
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا رنگ گندمی تھا اور میں نے نبی ﷺ کی مہک سے عمدہ کوئی مہک نہیں سونگھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حمید (رح) کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کیا نبی ﷺ نے انگوٹھی بنوائی تھی ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! ایک مرتبہ نبی ﷺ نے نماز عشاء کو نصف رات تک مؤخر کردیا اور فرمایا لوگ نماز پڑھ کر سوگئے لیکن تم نے جتنی دیر تک نماز کا انتظار کیا، تم نماز ہی میں شمار ہوئے، اس وقت نبی ﷺ کی انگوٹھی کی سفیدی اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے اور انہوں نے اپنا بایاں ہاتھ بلند کیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں بارش ہوئی، نبی ﷺ نے باہر نکل کر اپنے کپڑے جسم کے اوپر والے حصے سے ہٹا دیئے تاکہ بارش کا پانی جسم تک بھی پہنچ جائے، کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ نے ایسا کیوں کیا ؟ فرمایا کہ یہ بارش اپنے رب کے پاس سے تازہ تازہ آئی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ماہ رمضان میں نبی ﷺ باہر تشریف لائے اور مختصر سی نماز پڑھا کر چلے گئے، کافی دیر گذر نے کے بعد دوبارہ آئے اور مختصر سی نماز پڑھا کر دوبارہ واپس چلے گئے اور کافی دیر تک اندر رہے، جب صبح ہوئی تو ہم نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! ہم آج رات بیٹھے ہوئے تھے، آپ تشریف لائے اور مختصر سی نماز پڑھائی اور کافی دیر تک کے لئے گھر چلے گئے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں نے تمہاری وجہ سے ہی ایسا کیا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص نماز پڑھنا بھول جائے یا سو جائے، تو اس کا کفارہ یہی ہے کہ جب یاد آئے، اسے پڑھ لے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب کسی مریض کی عیادت کے لئے تشریف لے جاتے تو اس کے لئے دعاء فرماتے کہ اے لوگوں کے رب ! اس تکلیف کو دور فرما، شفاء عطاء فرما کہ تو ہی شفاء دینے والا ہے، تیرے علاوہ کوئی شفاء دینے والا نہیں ہے، ایسی شفاء عطاء فرما جو بیماری کا نام و نشان بھی باقی نہ چھوڑے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا رسالت اور نبوت کا سلسلہ منقطع ہوگیا ہے، اس لئے اب میرے بعد کوئی رسول یا نبی نہ ہوگا، لوگوں کو یہ بات بہت بڑی معلوم ہوئی، نبی ﷺ نے فرمایا البتہ " مبشرات " باقی ہیں، لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! مبشرات سے کیا مراد ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا مسلمان کا خواب، جو اجزاء نبوت میں سے ایک جزو ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے ایک مرتبہ خواب میں دیکھا کہ گویا میں نے اپنے پیچھے ایک مینڈھے کو بٹھا رکھا ہے اور گویا میری تلوار کا دستہ ٹوٹ گیا ہے، میں نے اس کی تعبیر یہ لی کہ میں مشرکین کے علم بردار کو قتل کروں گا (اور میرے اہل بیت میں سے بھی ایک آدمی شہید ہوگا، چناچہ نبی ﷺ نے مشرکین کے علمبردار طلحہ بن ابی طلحہ کو قتل کیا اور ادھر حضرت حمزہ (رض) شہید ہوئے)
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ انصار کے ایک آدمی کے پاس اس کی عیادت کے لئے تشریف لے گئے اور اس سے فرمایا ماموں جان ! لا الہ الا اللہ کا اقرار کرلیجئے، اس نے کہا ماموں یا چچا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، ماموں لا الہ الا اللہ کہہ لیجئے، اس نے پوچھا کہ کیا یہ میرے حق میں بہتر ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں !
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ قریش کے جن لوگوں نے نبی ﷺ کے ساتھ صلح نامہ تیار کیا، ان میں سہیل بن عمرو بھی تھا، نبی ﷺ نے حضرت علی (رض) سے فرمایا کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھو، اس پر سہیل کہنے لگا کہ ہم بسم اللہ الرحمن الرحیم کو نہیں جانتے، آپ باسمک اللھم لکھوائیے جو ہم بھی جانتے ہیں۔ پھر نبی ﷺ نے فرمایا لکھو " محمد رسول اللہ ﷺ کی جانب سے، سہیل کہنے لگا اگر ہم آپ کو اللہ کا پیغمبر مانتے تو آپ کی اتباع کرتے، آپ اپنا اور اپنے والد صاحب کا نام لکھوائیے، نبی ﷺ نے فرمایا لکھو " محمد بن عبداللہ کی جانب سے " اس صلح نامہ میں مشرکین نے نبی ﷺ سے یہ شرط بھی ٹھہرائی تھی کہ آپ کا جو آدمی ہمارے پاس آجائے گا، ہم اسے واپس نہیں لوٹائیں گے لیکن ہم میں سے جو آدمی آپ کے پاس آئے گا، آپ اسے ہمیں لوٹا دیں گے، حضرت علی (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! کیا ہم یہ شرط بھی لکھیں ؟ فرمایا ہاں ! ہم میں سے جو ان کے پاس جائے، اللہ اسے ہم سے دور ہی رکھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! ایک آدمی کسی قوم سے محبت کرتا ہے لیکن ان کے اعمال تک نہیں پہنچتا، تو کیا حکم ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا انسان اسی کے ساتھ ہوگا جس کے ساتھ وہ محبت کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں جنت میں داخل ہوا تو اپنے آگے کسی کی آہٹ سنی، دیکھا تو وہ غمیصاء بنت ملیحان تھیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ مدینہ منورہ میں داخل ہوئے تھے تو مدینہ کی ہر چیز روشن ہوگئی تھی اور جب دنیا سے رخصت ہوئے تو مدینہ کی ہر چیز تاریک ہوگئی اور ابھی ہم تدفین سے فارغ نہیں ہوئے تھے کہ ہم نے اپنے دلوں کی حالت کو تبدیل پایا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ظہر کی نماز مدینہ منورہ میں چار رکعتوں کے ساتھ ادا کی اور عصر کی نماز ذوالحلیفہ میں دو رکعت کے ساتھ پڑھی، رات وہیں پر قیام فرمایا اور نماز فجر پڑھ کر اپنی سواری پر سوار ہوئے اور راستے میں تسبیح وتکبیر پڑھتے رہے، جب مقام بیداء میں پہنچے تو ظہر اور عصر کو اکٹھے ادا کیا، جب ہم لوگ مکہ مکرمہ پہنچے تو نبی ﷺ نے صحابہ (رض) کو احرام کھول لینے کا حکم دیا، آٹھ ذی الحجہ کو انہوں نے دوبارہ حج کا احرام باندھا، نبی ﷺ نے اپنے دست مبارک سے سات اونٹ کھڑے کھڑے ذبح کئے اور مدینہ منورہ میں آپ ﷺ دو چتکبرے سینگوں والے مینڈھوں کی قربانی فرماتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نماز عشاء کا وقت ہوگیا، ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! مجھے آپ سے ایک کام ہے، نبی ﷺ اس کے ساتھ مسجد میں تنہائی میں گفتگو کرنے لگے یہاں تک کہ لوگ سو گئے، پھر نبی ﷺ نے نماز پڑھائی اور راوی نے وضو کا ذکر نہیں کیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی، جب تک زمین میں اللہ اللہ کہنے والا کوئی شخص باقی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ میرے والد کہاں ہوں گے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جہنم میں، پھر جب وہ پیٹھ پھیر کر جانے لگا تو فرمایا کہ میرا اور تیرا باپ دونوں جہنم میں ہوں گے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
ثابت (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت انس (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا، وہاں ان کی ایک صاحبزادی بھی موجود تھی، حضرت انس (رض) کہنے لگے کہ ایک عورت نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی کہ اے اللہ کے نبی ! کیا آپ کو میری ضرورت ہے ؟ حضرت انس (رض) کی صاحبزادی کہنے لگی کہ اس عورت میں شرم و حیاء کتنی کم تھی، حضرت انس (رض) نے فرمایا وہ تجھ سے بہتر تھی، اسے نبی ﷺ کی طرف رغبت ہوئی اور اس نے اپنے آپ کو نبی ﷺ کے سامنے پیش کردیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی ﷺ نے فرمایا جو میں جانتا ہوں، اگر تم وہ جانتے ہوتے تو تم بہت تھوڑا ہنستے اور کثرت سے رویا کرتے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نماز کھڑی ہوئی تو نبی ﷺ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا صفیں سیدھی کرلو اور جڑ کر کھڑے ہو کیونکہ میں تمہیں اپنے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کچھ لوگ جہنم میں داخل کئے جائیں گے، جب وہ جل کر کوئلہ ہوجائیں گے تو انہیں جنت میں داخل کردیا جائے گا، اہل جنت ان کا نام رکھ دیں گے کہ یہ جہنمی ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک یہودی نے ایک انصاری بچی کو پتھر مار مار کر اس کا سر کچل دیا، اس بچی سے پوچھا کہ کیا تمہارے ساتھ یہ سلوک فلاں نے کیا ہے، فلاں نے کیا ہے یہاں تک کہ جب اس یہودی کا نام آیا تو اس نے سر کے اشارے سے ہاں کہہ دیا، اس یہودی کو پکڑ کر نبی ﷺ کے سامنے لایا گیا، اس نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا، نبی ﷺ کے حکم پر اس کا سر بھی پتھروں سے کچل دیا گیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے بال کندھوں تک آتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا رکوع و سجود کو مکمل کیا کرو، کیونکہ میں واللہ تمہیں اپنی پشت کے پیچھے سے بھی دیکھ رہا ہوتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ام سلیم (رض) نے ایک تھالی میں کھجوریں رکھ کر نبی ﷺ کے پاس بھیجیں، نبی ﷺ نے اس میں سے ایک مٹھی بھر کر اپنی زوجہ محترمہ کو بھجوا دیں، پھر ایک مٹھی بھر کر دوسری زوجہ محترمہ کو بھجوا دیں، پھر جو باقی بچ گئیں وہ بیٹھ کر اس طرح تناول فرمالیں اور اس سے معلوم ہوتا تھا کہ نبی ﷺ کو اس وقت ان کی تمنا تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نماز کھڑی ہوئی اور ایک آدمی تیزی سے آیا، اس کا سانس پھولا ہوا تھا، صف تک پہنچ کر وہ کہنے لگا " الحمدللہ حمدا کثیرا طیبا مبارکا فیہ " نبی ﷺ نے نماز سے فارغ ہو کر پوچھا کہ تم میں سے کون بولا تھا ؟ اس نے اچھی بات کہی تھی، چناچہ وہ آدمی کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! میں بولا تھا، میں تیزی سے آرہا تھا اور صف کے قریب پہنچ کر میں نے یہ جملہ کہا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا میں نے بارہ فرشتوں کو اس کی طرف تیزی سے بڑھتے ہوئے دیکھا کہ کون اس جملے کو پہلے اٹھاتا ہے، پھر انہیں سمجھ نہ آئی کہ اس کا کتنا ثواب لکھیں چناچہ انہوں نے اللہ تعالیٰ سے پوچھا، اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ کلمات اسی طرح لکھ لو جیسے میرے بندے نے کہے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے مبارک جوتوں کے دو تسمے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص تھوکنا چاہے تو اپنی دائیں جانب نہ تھوکا کرے بلکہ بائیں جانب یا اپنے پاؤں کے نیچے تھوکا کرے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک مرتبہ میں جنت میں گھوم رہا تھا کہ ایک محل پر پہنچ کر رک گیا، میں نے پوچھا جبریل ! یہ محل کس کا ہے ؟ میرا خیال تھا کہ ایسا محل تو میرا ہوسکتا ہے، انہوں نے جواب دیا کہ یہ عمر کا ہے، تھوڑی دور اور آگے چلا تو پہلے سے بھی زیادہ خوبصورت ایک اور محل آیا، میں نے پوچھا جبرائیل یہ کس کا ہے ؟ اس مرتبہ بھی میرا یہی خیال تھا کہ ایسا محل تو میرا ہوسکتا ہے، لیکن انہوں نے بتایا کہ یہ بھی عمر ہی کا ہے اور اے ابوحفص ! اس میں ایک حورعین بھی تھی، مجھے تمہاری غیرت کے علاوہ اس میں داخل ہونے سے کسی چیز نہیں روکا۔ حضرت عمر (رض) کی آنکھیں یہ سن کر ڈبڈبا گئیں اور وہ کہنے لگے کہ آپ پر تو میں کسی طرح اپنی غیرت مندی کا اظہار نہیں کرسکتا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص نماز پڑھنا بھول جائے تو اس کا کفارہ یہی ہے کہ جب یاد آئے، اسے پڑھ لے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص خواب میں میری زیارت کرے وہ سمجھ لے کہ اس نے میری ہی زیارت کی ہے کیونکہ شیطان میری شباہت اختیار کر ہی نہیں سکتا اور مسلمان کا خواب اجزاء نبوت میں سے چھالیسواں جزو ہوتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک شخص نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! قیامت کب آئے گی ؟ اس وقت نبی ﷺ کے پاس ایک انصاری لڑکا " جس کا نام محمد " بھی موجود تھا، نبی ﷺ نے فرمایا اگر یہ لڑکا زندہ رہا ہو تو سکتا ہے کہ اس پر بڑھاپا آنے سے پہلے ہی قیامت آجائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا رنگ کھلتا ہوا تھا، پسینہ موتیوں کی طرح تھا، جب وہ چلتے تو پوری قوت سے چلتے تھے، میں نے کوئی عنبر یا کوئی دوسری خوشبو نبی ﷺ کی مہک سے زیادہ عمدہ نہیں سونگھی اور میں نے کوئی ریشم و دیبا، یا کوئی دوسری چیز نبی ﷺ سے زیادہ نرم نہیں چھوئی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کان لگا کر سنا تو ایک آدمی اللہ اکبر، اللہ اکبر کہنے کی آواز سنائی دی، نبی ﷺ نے فرمایا فطرتِ سلیمہ پر ہے، پھر جب اس نے اشھدان الا الہ الا اللہ کہا تو فرمایا کہ تو جہنم کی آگ سے نکل گیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ کی صاحبزادی حضرت رقیہ (رض) کا انتقال ہوا تو نبی ﷺ نے فرمایا ان کی قبر میں ایسا شخص نہیں اترے گا جو رات کو اپنی بیوی سے بےحجاب ہوا ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ کچھ لوگ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ ہمارے ساتھ کچھ لوگوں کو بھیج دیجئے جو ہمیں قرآن و سنت کی تعلیم دیں۔ چناچہ نبی ﷺ نے ان کے ساتھ ستر انصاری صحابہ کو بھیج دیا جنہیں قراء کہا جاتا تھا، ان میں میرے ماموں حرام بھی تھے، یہ لوگ رات کو قرآن پڑھتے تھے اور دن کو پانی لا کر مسجد میں رکھتے تھے اور لکڑیاں کاٹ کر بیچتے اور ان سے اہل صفہ اور فقراء کے لئے کھانا خرید کر لاتے تھے، نبی ﷺ نے انہیں بھیج دیا، لے جانے والوں نے انہیں متفرق کر کے اپنے علاقے میں پہنچنے سے پہلے ہی شہید کردیا، وہ کہنے لگے کہ اے اللہ ! ہمارے نبی کو ہماری طرف سے یہ پیغام پہنچا دے کہ ہم تجھ سے مل گئے، ہم تجھ سے راضی ہوگئے اور تو ہم سے راضی ہوگیا، اسی اثناء میں ایک آدمی حضرت حرام (رض) " میرے ماموں " کے پاس پیچھے سے آیا اور ایسا نیزہ مارا کہ آر پار کردیا، وہ کہنے لگے رب کعبہ کی قسم ! میں کامیاب ہوگیا، ادھر نبی ﷺ نے اپنے صحابہ (رض) کو یہ خبر دیتے ہوئے فرمایا کہ تمہارے بھائی جو شہید ہوگئے ہیں، انہوں نے اپنے رب سے عرض کیا کہ ہمارے نبی کو ہماری طرف سے یہ پیغام پہنچا دے کہ ہم تجھ سے مل گئے، ہم تجھ سے راضی ہوگئے اور تو ہم سے راضی ہوگیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جنتی جنت میں داخل ہوجائیں گے اور اس میں جگہ زائد بچ جائے گی، پھر اللہ تعالیٰ اس کے لئے ایک اور مخلوق کو پیدا کر کے جنت کے باقی ماندہ حصے میں اسے آباد کر دے گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تمام لوگوں میں سب سے اچھے اخلاق والے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن ہر دھوکے باز کے لئے ایک جھنڈا ہوگا جس سے وہ پہچانا جائے گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حمید (رح) کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت انس (رض) سے نبی ﷺ کے بالوں کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کے بالوں کے ساتھ قتادہ کے بالوں سے زیادہ مشابہہ کسی کے بال نہیں دیکھے، اس دن قتادہ (رح) یہ سن کر بہت خوش ہوئے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے پاس کسی دن دوپہر اور رات کے کھانے میں روٹی اور گوشت جمع نہیں ہوئے، الاّ یہ کہ کبھی مہمان آگئے ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک یہودی نے جناب رسول اللہ ﷺ کے لئے جو کی روٹی اور پرانا روغن لے کر دعوت کی تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں جو چیزیں میں نے دیکھی ہیں، آج ان میں سے ایک چیز بھی نہیں دیکھتا سوائے اس کے تم " لا الہ الا اللہ " کہتے ہو، راوی کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے ابوحمزہ ! کیا ہم نماز نہیں پڑھتے ؟ فرمایا تم غروب آفتاب کے وقت تو نماز عصر پڑھتے ہو، کیا یہ نبی ﷺ کی نماز تھی ؟ البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ تمہارے اس زمانے سے بہتر زمانہ کسی عمل کرنے والے کے لئے میں نے نہیں دیکھا الاّ یہ کہ وہ نبی کا زمانہ ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خیبر کے دن میں حضرت ابوطلحہ (رض) کے پیچھے سواری پر بیٹھا ہوا تھا اور میرے پاؤں نبی ﷺ کے پاؤں کو چھو رہے تھے، ہم وہاں پہنچے تو سورج نکل چکا تھا اور اہل خیبر اپنے مویشیوں کو نکال کر کلہاڑیاں اور کدالیں لے کر نکل چکے تھے، ہمیں دیکھ کر کہنے لگے محمد ﷺ اور لشکر آگئے، نبی ﷺ نے اللہ اکبر کہہ کر فرمایا کہ خیبر برباد برباد ہوگیا، جب ہم کسی قوم کے صحن میں اترتے ہیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بڑی بدترین ہوتی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) مدینہ منورہ میں آئے تو نبی ﷺ نے ان کے اور حضرت سعد بن ربیع (رض) کے درمیان بھائی چارہ قائم کردیا، حضرت سعد (رض) نے فرمایا کہ میں اپنا سارا مال دو حصوں میں تقسیم کرتا ہوں، نیز میری دو بیویاں ہیں، میں ان میں سے ایک کو طلاق دے دیتا ہوں، جب اس کی عدت گذر جائے تو آپ اس سے نکاح کرلیجئے، حضرت عبدالرحمن (رض) نے فرمایا اللہ تعالیٰ آپ کے مال اور اہل خانہ کو آپ کے لئے باعث برکت بنائے، مجھے بازار کا راستہ دکھا دیجئے، چناچہ انہوں نے حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) کو راستہ بتادیا، وہ چلے گئے، واپس آئے تو ان کے پاس کچھ پنیر اور گھی تھا جو وہ منافع میں بچا کر لائے تھے۔ کچھ عرصے کے بعد نبی ﷺ نے حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) کو دیکھا تو ان پر زرد رنگ کے نشانات پڑے ہوئے تھے، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا یہ نشان کیسے ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ میں نے ایک انصاری خاتون سے شادی کرلی ہے، نبی ﷺ نے پوچھا کہ مہر کتنا دیا ؟ انہوں نے بتایا کہ کجھور کی گٹھلی کے برابر سونا، نبی ﷺ نے فرمایا ولیمہ کرو، اگرچہ صرف ایک بکری ہی سے ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) نے کھجور کی گٹھلی کے برابر سونے کے عوض ایک انصاری خاتون سے شادی کرلی، نبی ﷺ نے اسے جائز قرار دے دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تمام لوگوں میں سب سے زیادہ خوبصورت، سخی اور بہادر تھے، ایک مرتبہ رات کے وقت اہل مدینہ دشمن کے خوف سے گھبرا اٹھے اور اس آواز کے رخ پر چل پڑے، دیکھا تو نبی ﷺ واپس چلے آرہے ہیں اور حضرت ابوطلحہ (رض) کے بےزین گھوڑے پر سوار ہیں، گردن میں تلوار لٹکا رکھی ہے اور لوگوں سے کہتے جا رہے ہیں کہ گھبرانے کی کوئی بات نہیں، مت گھبراؤ اور گھوڑے کے متعلق فرمایا کہ ہم نے اسے سمندر جیسا رواں پایا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو اپنے دو بیٹوں کے کندھوں کا سہارا لے کر چلتے ہوئے دیکھا تو پوچھا یہ کیا ماجرا ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے پیدل چل کر حج کرنے کی منت مانی تھی، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ اس بات سے غنی ہے کہ یہ شخص اپنے آپ کو تکلیف میں مبتلاء کرے، پھر آپ ﷺ نے اسے سوار ہونے کا حکم دیا، چناچہ وہ سوار ہوگیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ جمعہ کے دن نبی ﷺ سے لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! بارش رکی ہوئی ہے، زمینیں خشک پڑی ہیں اور مال تباہ ہو رہے ہیں۔ نبی ﷺ نے یہ سن کر اپنے ہاتھ بلند کئے کہ مجھے آپ ﷺ کی مبارک بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگی اور نبی ﷺ نے طلب باراں کے حوالے سے دعاء فرمائی، جس وقت آپ ﷺ نے اپنے دست مبارک بلند کئے تھے، اس وقت ہمیں آسمان پر کوئی بادل نظر نہیں آرہا تھا اور جب نماز سے فارغ ہوئے تو قریب کے گھر میں رہنے والے نوجوانوں کو اپنے گھر واپس پہنچنے میں دشواری ہو رہی تھی، جب اگلا جمعہ ہوا تو لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! گھروں کی عمارتیں گرگئیں اور سوار مدینہ سے باہر ہی رکنے پر مجبور ہوگئے، یہ سن کر نبی ﷺ نے اللہ سے دعاء کی کہ اے اللہ ! یہ بارش ہمارے ارد گرد فرما، ہم پر نہ برسا، چناچہ مدینہ سے بارش چھٹ گئی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی مدینہ منورہ تشریف آوری کے بعد حضرت عبداللہ بن سلام (رض) بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! میں آپ سے تین باتیں پوچھتا ہوں جنہیں کسی نبی کے علاوہ کوئی نہیں جانتا، نبی ﷺ نے فرمایا پوچھو، انہوں نے کہا کہ قیامت کی سب سے پہلی علامت کیا ہے ؟ اہل جنت کا سب سے پہلا کھانا کیا چیز ہوگی ؟ اور بچہ اپنے ماں باپ کے مشابہہ کیسے ہوتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ان کا جواب مجھے ابھی ابھی حضرت جبرائیل نے بتایا ہے، عبداللہ کہنے لگے وہ تو فرشتوں میں یہودیوں کا دشمن ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کی سب سے پہلی علامت تو وہ آگ ہوگی جو مشرق سے نکل کر تمام لوگوں کو مغرب میں جمع کرلے گی اور اہل جنت کا سب سے پہلا کھانا مچھلی کا جگر ہوگا اور بچے کے اپنے ماں باپ کے ساتھ مشابہہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اگر مرد کا " پانی عورت کے پانی پر غالب آجائے تو وہ بچے کو اپنی طرف کھینچ لیتا ہے اور اگر عورت کا پانی مرد کے پانی پر غالب آجائے تو وہ بچے کو اپنی طرف کھینچ لیتی ہے، یہ سن کر عبداللہ کہنے لگے کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور آپ اللہ کے رسول ہیں، پھر کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! یہودی بہتان باندھنے والی قوم ہیں، اگر انہیں میرے اسلام کا پتہ چل گیا تو وہ آپ کے سامنے مجھ پر طرح طرح کے الزام لگائیں گے، اس لئے آپ ان کے پاس پیغام بھیج کر انہیں بلائیے اور میرے متعلق ان سے پوچھئے کہ تم میں ابن سلام کیسا آدمی ہے ؟ چناچہ نبی ﷺ نے انہیں بلا بھیجا اور ان سے پوچھا کہ عبداللہ بن سلام تم میں کیسا آدمی ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم میں سب سے بہتر ہے اور سب سے بہتر کا بیٹا ہے، ہمارا عالم اور عالم کا بیٹا ہے، ہم میں سب سے بڑا فقیہہ ہے اور سب سے بڑے فقیہہ کا بیٹا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا یہ بتاؤ، اگر وہ اسلام قبول کرلے تو کیا تم بھی اسلام قبول کرلو گے ؟ وہ کہنے لگے اللہ اسے بچا کر رکھے، اس پر حضرت عبداللہ بن سلام (رض) باہر نکل آئے اور ان کے سامنے کلمہ پڑھا، یہ سن کر وہ کہنے لگے کہ یہ ہم میں سب سے بدتر ہے اور سب سے بدتر کا بیٹا ہے اور ہم میں جاہل اور جاہل کا بیٹا ہے، حضرت عبداللہ بن سلام (رض) نے فرمایا یا رسول اللہ ﷺ ! میں نے تو آپ کو پہلے ہی بتایا دیا تھا کہ یہودی بہتان باندھنے والی قوم ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا ایک پڑوسی فارس کا رہنے والا تھا، وہ سالن بڑا اچھا پکاتا تھا، ایک دن اس نے نبی ﷺ کے لئے کھانا پکایا اور نبی ﷺ کو دعوت دینے کے لئے آیا، نبی ﷺ نے حضرت عائشہ (رض) کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ یہ بھی میرے ساتھ ہوں گی، اس نے انکار کردیا، نبی ﷺ نے بھی اس کے ساتھ جانے سے انکار کردیا اور وہ چلا گیا، پھر تین مرتبہ اسی طرح چکر لگائے بالآخر اس نے حضرت عائشہ (رض) کو بھی ساتھ لانے کے لئے ہامی بھر لی، چناچہ وہ دونوں آگے پیچھے چلتے ہوئے اس کے گھر چلے گئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت حضرت اسید بن حضیر (رض) اور عباد بن بشیر (رض) اپنے کسی کام سے نبی ﷺ کے پاس بیٹھے گفتگو کر رہے تھے، اس دوران رات کا کافی حصہ بیت گیا اور وہ رات بہت تاریک تھی، جب وہ نبی ﷺ سے رخصت ہو کر نکلے تو ان کے ہاتھ میں ایک لاٹھی تھی، ان میں سے ایک آدمی کی لاٹھی روشن ہوگئی اور وہ اس کی روشنی میں چلنے لگے، جب دونوں اپنے اپنے راستے پر جدا ہونے لگے تو دوسرے کی لاٹھی بھی روشن ہوگئی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ بدر میں حضرت حارثہ (رض) " جو کہ نوعمر لڑکے تھے " سیر پر نکلے، راستے میں کہیں سے ناگہانی تیر ان کے آکر لگا اور وہ شہید ہوگئے، ان کی والدہ نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ جانتے ہیں کہ مجھے حارثہ سے کتنی محبت تھی، اگر تو وہ جنت میں ہے تو میں صبر کرلوں گی ورنہ پھر جو میں کروں گی وہ آپ بھی دیکھ لیں گے، نبی ﷺ نے فرمایا اے ام حارثہ ! جنت صرف ایک تو نہیں ہے، وہ تو بہت سی جنتیں ہیں اور حارثہ ان میں سب سے افضل جنت میں ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اگر میرا بندہ بالشت برابر میرے قریب ہوتا ہے تو میں ایک گز کے برابر اس کے قریب ہوجاتا ہوں اور اگر وہ ایک گز کے برابر میرے قریب ہوتا ہے تو میں ایک ہاتھ کے برابر اس کے قریب ہوتا جاتا ہوں اور اگر وہ میرے پاس چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کر آتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے، مجھے معلوم نہیں کہ آیت تھی یا نبی ﷺ کا فرمان، کہ اگر ابن آدم کے پاس سونے سے بھرئی ہوئی دو وادیاں بھی ہوتیں تو وہ تیسری کی تمنا کرتا اور ابن آدم کا منہ صرف قبر کی مٹی ہی بھر سکتی ہے اور جو توبہ کرتا ہے اللہ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک اپنے بھائی یا پڑوسی کے لئے وہی پسند نہ کرنے لگے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک اپنے بھائی یا پڑوسی کے لئے وہی پسند نہ کرنے لگے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے اور کسی انسان سے اگر محبت کرے تو صرف اللہ کی رضاء کے لئے کرے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دو چتکبرے سینگ دار مینڈھے قربانی میں پیش کرتے تھے اور اللہ کا نام لے کر تکبیر کہتے تھے، میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ انہیں اپنے ہاتھ سے ذبح کرتے تھے اور ان کے پہلو پر اپنا پاؤں رکھتے تھے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا انصار میرا پردہ ہیں، لوگ بڑھتے جائیں گے اور انصار کم ہوتے جائیں گے، اس لئے تم انصار کے نیکیوں کی نیکی قبول کرو اور ان کے گناہگار سے تجاوز اور درگذر کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے پاس ایک آدمی کو لایا گیا جس نے شراب پی تھی، نبی ﷺ نے اسے تقریباً چالیس مرتبہ دو ٹہنیوں سے مارا، حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے بھی ایسا ہی کیا لیکن جب حضرت عمر فاروق (رض) کا دور خلافت آیا تو حضرت عمر (رض) نے اس کے متعلق مشورہ کیا، حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) نے یہ رائے دی کہ سب سے کم درجے کی حد اسی کوڑے ہے، چناچہ حضرت عمر (رض) نے شراب نوشی کی سزا اسی کوڑے مقرر کردی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام (رض) نے نبی ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اہل کتاب ہمیں سلام کرتے ہیں، ہم انہیں کیا جواب دیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا صرف " وعلیکم " کہہ دیا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں تمہیں نبی ﷺ سے سنی ہوئی ایک ایسی حدیث سناتا ہوں جو میرے بعد تم سے کوئی بیان نہیں کرے گا، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کی علامات میں یہ بات بھی ہے کہ علم اٹھا لیا جائے گا، اس وقت جہالت کا غلبہ ہوگا، بدکاری عام ہوگی اور شراب نوشی بکثرت ہوگی، مردوں کی تعداد کم ہوجائے گی اور عورتوں کی تعداد بڑھ جائے گی، حتیٰ کہ پچاس عورتوں کا ذمہ دار صرف ایک مرد ہوگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مرفوعاً مروی ہے کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک علم نہ اٹھالیا جائے، اس وقت جہالت کا غلبہ ہوگا، مردوں کی تعداد کم ہوجائے گی اور عورتوں کی تعداد بڑھ جائے گی حتیٰ کہ پچاس عورتوں کا ذمہ دار صرف ایک آدمی ہوگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ حضرت ابی بن کعب (رض) سے فرمایا کہ اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ " الم یکن الذین کفروا " والی سورت تمہیں پڑھ کر سناؤں، حضرت ابی بن کعب (رض) نے عرض کیا کہ کیا اللہ نے میرا نام لے کر کہا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! یہ سن کر ابی بن کعب (رض) رو پڑے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) اور حضرت زبیر بن عوام (رض) کو جوؤں کی وجہ سے ریشمی کپڑے پہننے کی اجازت مرحمت فرما دی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) اور حضرت زبیر بن عوام (رض) کو جوؤں کی وجہ سے ریشمی کپڑے پہننے کی اجازت مرحمت فرمادی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) اور حضرت زبیر بن عوام (رض) کو جوؤں کی وجہ سے ریشمی کپڑے پہننے کی اجازت مرحمت فرمادی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم لوگ اپنے مردوں کو دفن کرنا چھوڑ نہ دیتے تو میں اللہ سے یہ دعاء کرتا کہ وہ تمہیں بھی عذاب قبر کی آواز سنا دے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہوتا ہے تو وہ اپنے رب سے مناجات کر رہا ہوتا ہے، اس لئے اس حالت میں تم میں سے کوئی شخص اپنے دائیں جانب نہ تھوکا کرے بلکہ بائیں جانب یا پاؤں کے نیچے تھوکا کرے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ اور خلفاء ثلاثہ کے ساتھ نماز پڑھی ہے، یہ حضرات نماز میں قرأت کا آغاز " الحمدللہ رب العالمین " سے کرتے تھے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے ساتھ اور خلفاء ثلاثہ کے ساتھ نماز پڑھی ہے، میں نے ان میں سے کسی ایک کو بھی بلند آواز سے " بسم اللہ " پڑھتے ہوئے نہیں سنا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
قتادہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ نماز میں قرأت کا آغاز کس چیز سے فرماتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ تم نے مجھ سے ایسا سوال پوچھا ہے جو اب تک کسی نے نہیں پوچھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو کدو بہت پسند تھا، ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا یا کسی نے دعوت کی تو چونکہ مجھے معلوم تھا کہ نبی ﷺ کو کدو مرغوب ہے لہٰذا میں اسے الگ کر کے نبی ﷺ کے سامنے کرتا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا رکوع و سجود کو مکمل کیا کرو، کیونکہ میں واللہ تمہیں اپنی پشت کے پیچھے سے بھی دیکھ رہا ہوتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سجدوں میں اعتدال برقرار رکھا کرو اور تم میں سے کوئی شخص کتے کی طرح اپنے ہاتھ نہ بچھائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سجدوں میں اعتدال برقرار رکھا کرو اور تم میں سے کوئی شخص کتے کی طرح اپنے ہاتھ نہ بچھائے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا صفوں کی درستگی نماز کا حسن ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا صفوں کی درستگی نماز کا حسن ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا صفوں کی درستگی نماز کا حسن ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) نے کھجور کی گٹھلی کے برابر سونے کے عوض ایک انصاری خاتون سے شادی کرلی، نبی ﷺ نے اسے جائز قرار دے دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) نے کھجور کی گٹھلی کے برابر سونے کے عوض ایک انصاری خاتون سے شادی کرلی، (نبی ﷺ نے اسے جائز قرار دے دیا) ۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت اہل مدینہ دشمن کے خوف سے گھبرا اٹھے، نبی ﷺ ہمارا ایک گھوڑا " جس کا نام مندوب تھا " عاریۃً لیا اور فرمایا گھبرانے کی کوئی بات نہیں اور گھوڑے کے متعلق فرمایا کہ ہم نے اسے سمندر جیسا رواں پایا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ اسے دفن کردینا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میں اور قیامت ان دو انگلیوں کی طرح اکٹھے بھیجے گئے ہیں، یہ کہہ کر نبی ﷺ نے شہادت والی انگلی اور درمیانی انگلی کی طرف اشارہ فرمایا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کا گذر ایک آدمی پر ہوا جو قربانی کا جانور ہانکتے ہوئے چلا جا رہا تھا، نبی ﷺ نے اس سے سوار ہونے کے لئے فرمایا : اس نے کہا کہ یہ قربانی کا جانور ہے۔ نبی ﷺ نے دو تین مرتبہ اس سے فرمایا کہ سوار ہوجاؤ۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کا گذر ایک آدمی پر ہوا جو قربانی کا جانور ہانکتے ہوئے چلا جارہا تھا، نبی ﷺ نے اس سے سوار ہونے کے لئے فرمایا : اس نے کہا کہ یہ قربانی کا جانور ہے۔ نبی ﷺ نے دو تین مرتبہ اس سے فرمایا کہ سوار ہوجاؤ۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اس کی نگاہوں میں اس کے والد، اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تین چیزیں جس شخص میں بھی ہوں گی وہ ایمان کی حلاوت محسوس کرے گا، ایک تو یہ کہ اسے اللہ اور اس کے رسول دوسروں سے زیادہ محبوب ہوں، دوسرا یہ کہ انسان کسی سے محبت کرے تو صرف اللہ کی رضاء کے لئے اور تیسرا یہ انسان کفر سے نجات ملنے کے بعد اس میں واپس جانے کو اسی طرح ناپسند کرے جیسے آگ میں چھلانگ لگانے کو ناپسند کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ آپ ﷺ نے انصاری صحابہ (رض) کو جمع کیا اور ان سے پوچھا کہ تم میں انصار کے علاوہ تو کوئی نہیں ہے ؟ انہوں نے عرض کیا نہیں، البتہ ہمارا ایک بھانجا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کسی قوم کا بھانجا ان ہی میں شمار ہوتا ہے، پھر فرمایا قریش کا زمانہ جاہلیت اور مصیبت قریب ہی ہے اور اس کے ذریعے میں ان کی تالیف قلب کرتا ہوں، کیا تم لوگ اس بات پر خوش نہیں ہو کہ لوگ مال و دولت لے کر چلے جائیں اور تم پیغمبر اللہ کو اپنے گھروں میں لے جاؤ اگر لوگ ایک راستے پر چل رہے ہوں اور انصار دوسرے راستے پر تو میں انصار کے راستے پر چلوں گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب حدیبیہ سے واپس آرہے تھے تو آپ ﷺ پر یہ آیت نازل ہوئی " انا فتحنا لک فتحا مبینا "
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے ساتھ اور خلفاء ثلاثہ کے ساتھ نماز پڑھی ہے، میں نے ان میں سے کسی ایک کو بھی بلند آواز سے " بسم اللہ " پڑھتے ہوئے نہیں سنا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ نے رومیوں کو خط لکھنے کا ارادہ کیا تو صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا کہ وہ لوگ صرف مہر شدہ خطوط ہی پڑھتے ہیں، چناچہ نبی ﷺ نے چاندی کی انگوٹھی بنوالی، اس کی سفیدی اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے، اس پر یہ عبارت نقش تھی، " محمد رسول اللہ ﷺ "۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا انسان تو بوڑھا ہوجاتا ہے لیکن دو چیزیں اس میں ہمیشہ رہتی ہیں، ایک حرص اور ایک امید۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں چاند دو ٹکڑوں میں تقسیم ہوگیا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا بیماری متعدی ہونے اور بدشگونی ہونے کی کوئی حیثیت نہیں، البتہ مجھے فال لینا اچھا لگتا ہے، کسی نے پوچھا فال سے کیا مراد ہے ؟ تو فرمایا اچھی بات۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فرمایا کرتے تھے اصل زندگی آخرت ہی کی زندگی ہے، یا یہ فرماتے کہ اے اللہ ! آخرت کی زندگی کے علاوہ کوئی زندگی نہیں، پس انصار اور مہاجرین کو معزز فرما۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (حضرت عائشہ (رض) کی باندی پر) بریرہ کے پاس صدقہ کا گوشت آیا تو نبی ﷺ نے فرمایا یہ اس کے لئے صدقہ ہے اور ہمارے لئے ہدیہ ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (حضرت عائشہ (رض) کی باندی پر) بریرہ کے پاس صدقہ کی کوئی چیز آئی، تو نبی ﷺ نے فرمایا یہ اس کے لئے صدقہ ہے اور ہمارے لئے ہدیہ ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (حضرت عائشہ (رض) کی باندی پر) بریرہ کے پاس صدقہ کی کوئی چیز آئی، تو نبی ﷺ نے فرمایا یہ اس کے لئے صدقہ ہے اور ہمارے لئے ہدیہ ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! قیامت کب قائم ہوگی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم نے قیامت کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے ؟ اس نے کہا اللہ اور اس کے رسول سے محبت، نبی ﷺ نے فرمایا تم اسی کے ساتھ ہوگے جس سے تم محبت کرتے ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا دنیا میں جو نبی بھی مبعوث ہو کر آئے، انہوں نے اپنی امت کو کانے کذاب سے ضرور ڈرایا، یاد رکھو ! دجال کانا ہوگا اور تمہارا رب کانا نہیں ہے اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جنت میں داخل ہونے والا کوئی شخص بھی جنت سے نکلنا کبھی پسند نہیں کرے گا سوائے شہید کے کہ جس کی خواہش یہ ہوگی کہ وہ جنت سے نکلے اور پھر اللہ کی راہ میں شہید ہو، کیونکہ اسے اس کی عزت نظر آرہی ہوگی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی نماز سب سے زیادہ خفیف اور مکمل ہوتی تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ فرمائے گا ہر اس شخص کو جہنم سے نکال لو جو لا الہ الا اللہ کا اقرار کرتا تھا اور اس کے دل میں جو کے دانے کے برابر بھی خیر موجود ہو، پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا ہر اس شخص کو جہنم سے نکال لو جو لا الہ الا اللہ کا اقرار کرتا تھا اور اس کے دل میں ایک ذرے کے برابر بھی خیر موجود ہو، پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ ہر اس شخص کو جہنم سے نکال لو جو لا الہ الا اللہ کا اقرار کرتا تھا اور اس کے دل میں گندم کے دانے کے برابر بھی خیر موجود ہو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے، البتہ اس میں کیڑے کے وزن کے برابر ایمان رکھنے والوں کو بھی جہنم سے نکال لینے کا ذکر ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے نہ رکھا کرو، کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ تو اس طرح کرتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں اس معاملے میں تمہاری طرح نہیں ہوں، میرا رب مجھے کھلا پلا دیتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کا گذر ایک آدمی پر ہوا جو قربانی کا جانور ہانکتے ہوئے چلا جا رہا تھا، نبی ﷺ نے اس سے سوار ہونے کے لئے فرمایا : اس نے کہا کہ یہ قربانی کا جانور ہے۔ نبی ﷺ نے دو تین مرتبہ اس سے فرمایا کہ سوار ہوجاؤ۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ ہر نبی کی ایک دعاء ایسی ضرور تھی جو انہوں نے مانگی اور قبول ہوگئی، جب کہ میں نے اپنی دعاء اپنی امت کی سفارش کرنے کی خاطر قیامت کے دن کے لئے محفوظ کر رکھی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ آپ ﷺ نے انصاری صحابہ (رض) کو جمع کیا اور ان سے پوچھا کہ تم میں انصار کے علاوہ تو کوئی نہیں ہے ؟ انہوں نے عرض کیا نہیں، البتہ ہمارا ایک بھانجا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کسی قوم کا بھانجا ان ہی میں شمار ہوتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام (رض) نے نبی ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اہل کتاب ہمیں سلام کرتے ہیں، ہم انہیں کیا جواب دیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا صرف " وعلیکم " کہہ دیا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا آپس میں قطع تعلقی، بغض، پشت پھیرنا اور حسد نہ کیا کرو اور اللہ کے بندو ! بھائی بھائی بن کر رہا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ بکثرت یہ دعاء فرماتے تھے کہ اے اللہ ! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی عطاء فرما اور آخرت میں بھی بھلائی عطاء فرما اور ہمیں عذاب جہنم سے محفوظ فرما۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
قتادہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے مٹکے کی نبیذ کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ سے اس کے متعلق کچھ نہیں سنا، راوی کے بقول حضرت انس (رض) اسے ناپسند فرماتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ کسی نے نبی ﷺ کی خدمت میں ایک ریشمی جوڑا ہدیہ کے طور پر بھیجا، لوگ اس کی خوبصورتی پر تعجب کرنے لگے، نبی ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے، سعد کے رومال " جو انہیں جنت میں دیئے گئے ہیں " وہ اس سے بہتر اور عمدہ ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں اپنے بندے کے گمان " جو وہ میرے ساتھ کرتا ہے " کے قریب ہوتا ہوں اور جب وہ مجھے پکارتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہی ہوتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قوم کا بھانجا ان ہی میں شمار ہوتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے صحابہ (رض) سو جاتے تھے، پھر اٹھ کر تازہ وضو کئے بغیر ہی نماز پڑھ لیتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں چار صحابہ (رض) نے پورا قرآن یاد کرلیا تھا اور وہ چاروں انصار سے تعلق رکھتے تھے، حضرت ابی بن کعب (رض) عنہ، حضرت معاذ بن جبل (رض) عنہ، حضرت زید بن ثابت (رض) عنہ، حضرت ابو زید (رض) عنہ۔ میں نے ابو زید کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا وہ میرے ایک چچا تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص کھڑے ہو کر پیے میں نے کھانے کا حکم پوچھا تو فرمایا یہ اس سے بھی زیادہ سخت ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا حجر اسود جنتی پتھر ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی نماز سب سے زیادہ خفیف اور مکمل ہوتی تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں تمہیں نبی ﷺ سے سنی ہوئی ایک ایسی حدیث سناتا ہوں جو میرے بعد تم سے کوئی بیان نہیں کرے گا، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کی علامات میں یہ بھی ہے کہ مردوں کی تعداد کم ہوجائے گی اور عورتوں کی تعداد بڑھ جائے گی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضور نبی مکرم سرور دو عالم ﷺ نے فرمایا : دجال مدینہ منورہ کی طرف آئے گا لیکن وہاں فرشتوں کو اس کا پہرہ دیتے ہوئے پائے گا، انشاء اللہ مدینہ میں دجال داخل ہوسکے گا اور نہ ہی طاعون کی وباء۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ اسے دفن کردینا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا بیماری متعدی ہونے اور بدشگونی ہونے کی کوئی حیثیت نہیں، البتہ مجھے فال لینا اچھا لگتا ہے، میں نے پوچھا فال سے کیا مراد ہے ؟ تو فرمایا اچھی بات۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میں اور قیامت ان دو انگلیوں کی طرح اکٹھے بھیجے گئے ہیں، یہ کہہ کر نبی ﷺ نے شہادت والی انگلی اور درمیانی انگلی کی طرف اشارہ فرمایا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے ایک مہنے تک فجر کی نماز میں رکوع کے بعد قنوت نازلہ پڑھی اور رعل، ذکوان اور عصیہ کے قبائل پر بددعاء کرتے رہے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے ایک مہنے تک فجر کی نماز میں رکوع کے بعد قنوت نازلہ پڑھی اور رعل، ذکوان اور عصیہ کے قبائل پر بددعاء کرتے رہے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہوتا ہے تو وہ اپنے رب سے مناجات کر رہا ہوتا ہے، اس لئے اس حالت میں تم میں سے کوئی شخص اپنے دائیں جانب نہ تھوکا کرے بلکہ بائیں جانب یا پاؤں کے نیچے تھوکا کرے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ہمارے ساتھ بہت ملاطفت فرماتے تھے، حتیٰ کہ میرے چھوٹے بھائی سے فرماتے اے ابوعمیر ! کیا ہوا نغیر ؟
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فرمایا کرتے تھے اصل خیر آخرت ہی کی خیر ہے، یا یہ فرماتے کہ اے اللہ ! آخرت کی خیر کے علاوہ کوئی خیر نہیں، پس انصار اور مہاجرین کو معاف فرما۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے قربانی کرتے ہوئے اللہ کا نام لے کر تکبیر کہی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے ساتھ اور خلفاء ثلاثہ کے ساتھ نماز پڑھی ہے، یہ حضرات " بسم اللہ " سے اپنی قرأت کا آغاز نہیں کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں چاند دو ٹکڑوں میں تقسیم ہوگیا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے اللہ اور اس کے رسول دوسروں سے سب سے زیادہ محبوب نہ ہوں اور انسان کفر سے نجات ملنے کے بعد اس میں واپس جانے کو اسی طرح ناپسند کرے جیسے آگ میں چھلانگ لگانے کو ناپسند کرتا ہے۔ اور تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اس کی نگاہوں میں اس کے والد، اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص میری طرف جان بوجھ کر جھوٹی بات کی نسبت کرے، اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لینا چاہئے، یہ بات دو مرتبہ فرمائی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) نے کھجور کی گٹھلی کے برابر سونے کے عوض ایک انصاری خاتون سے شادی کرلی، نبی ﷺ نے اسے جائز قرار دے دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں کوئی شخص اس وقت تک مسلمان نہیں ہوسکتا جب تک اپنے بھائی کے لئے وہی پسند نہ کرنے لگے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جنت میں داخل ہونے والا کوئی شخص بھی جنت سے نکلنا کبھی پسند نہیں کرے گا سوائے شہید کے کہ جس کی خواہش یہ ہوگی کہ وہ جنت سے نکلے اور پھر اللہ کی راہ میں شہید ہو، کیونکہ اسے اس کی عزت نظر آرہی ہوگی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی نماز سب سے زیادہ خفیف اور مکمل ہوتی تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو کدو بہت پسند تھا، ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا یا کسی نے دعوت کی تو چونکہ مجھے معلوم تھا کہ نبی ﷺ کو کدو مرغوب ہے لہٰذا میں اسے الگ کر کے نبی ﷺ کے سامنے کرتا رہا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
قتادہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے مٹکے کی نبیذ کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ سے اس کے متعلق کچھ نہیں سنا، راوی کے بقول حضرت انس (رض) اسے ناپسند فرماتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جہنم مسلسل یہی کہتی رہے گی کہ کوئی اور بھی ہے تو لے آؤ، یہاں تک کہ پروردگار اس میں اپنا پاؤں لٹکا دے گا، اس وقت اس کے حصے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر سکڑ جائیں گے اور وہ کہے گی کہ تیری عزت کی قسم ! بس، بس۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا صفوں کی درستگی نماز کا حسن ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص میری طرف جان بوجھ کر کسی جھوٹی بات کی نسبت کرے، اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالینا چاہئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (مدینہ منورہ) میں اولوں کی بارش ہوئی، اس دن حضرت ابوطلحہ (رض) روزے سے تھے، وہ اولے اٹھا اٹھا کر کھانے لگے، کسی نے ان سے کہا کہ آپ روزہ رکھ کر یہ کھا رہے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ برکت ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دو چتکبرے سینگ دار مینڈھے قربانی میں پیش کرتے تھے اور اللہ کا نام لے کر تکبیر کہتے تھے، میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ انہیں اپنے ہاتھ سے ذبح کرتے تھے اور ان کے پہلو پر اپنا پاؤں رکھتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سجدوں میں اعتدال برقرار رکھا کرو اور تم میں سے کوئی شخص کتے کی طرح اپنے ہاتھ نہ بچھائے اور رکوع و سجود مکمل کیا کرو، بخدا ! جب تم رکوع و سجود کرتے ہو تو میں تمہیں اپنے پیچھے سے دیکھ رہا ہوتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ان کے کسی چچا نے نبی ﷺ کے سامنے عید کا چاند دیکھنے کی شہادت دی، نبی ﷺ نے لوگوں کو روزہ ختم کرنے کا حکم دیا اور فرمایا اگلے دن نماز عید کے لئے نکلیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ بنو ہوازن کے لوگ غزوہ حنین میں بچے، عورتیں، اونٹ اور بکریاں تک لے کر آئے تھے، انہوں نے اپنی کثرت ظاہر کرنے کے لئے ان سب کو بھی مختلف صفوں میں کھڑا کردیا، جب جنگ چھڑی تو مسلمان پیٹھ پھیر کر بھاگ گئے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے، اس پر نبی ﷺ نے مسلمانوں کو آواز دی کہ اے اللہ کے بندو ! میں اللہ کا بندہ اور رسول (یہاں) ہوں، اے گروہ انصار ! میں اللہ کا بندہ اور رسول (یہاں) ہوں، اس کے بعد اللہ نے مسلمانوں کو فتح اور کافروں کو شکست سے دوچار کردیا۔ نبی ﷺ نے اس دن یہ اعلان فرمایا تھا کہ جو شخص کسی کافر کو قتل کرے گا، اس کا سارا سازوسامان قتل کرنے والے کو ملے گا، چناچہ حضرت ابوطلحہ (رض) نے تنہا اس دن بیس کافروں کو قتل کیا تھا اور ان کا سازوسامان لے لیا تھا۔ اسی طرح حضرت ابوقتادہ (رض) نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! میں نے ایک آدمی کو کندھے کی رسی پر مارا، اس نے زرہ پہن رکھی تھی، میں نے اسے بڑی مشکل سے قابو کر کے اپنی جان بچائی، آپ معلوم کرلیجئے کہ اس کا سامان کس نے لیا ہے ؟ ایک آدمی نے کھڑے ہو کر عرض کیا وہ سامان میں نے لے لیا ہے، یا رسول اللہ ﷺ ! آپ انہیں میری طرف سے اس پر راضی کرلیجئے اور یہ سامان مجھ ہی کو دے دیجئے، نبی ﷺ کی عادت مبارکہ یہ تھی کہ اگر کوئی شخص کسی چیز کا سوال کرتا تو اسے عطاء فرما دیتے یا پھر سکوت فرما لیتے، اس موقع پر آپ ﷺ خاموش ہوگئے، لیکن حضرت عمر (رض) کہنے لگے بخدا ! ایسا نہیں ہوسکتا کہ اللہ اپنے ایک شیر کو مال غنیمت عطاء کر دے اور نبی ﷺ وہ تمہیں دے دیں، نبی ﷺ نے مسکرا کر فرمایا عمر سچ کہہ رہے ہیں۔ غزوہ حنین ہی میں حضرت ام سلیم (رض) کے پاس ایک خنجر تھا، حضرت ابوطلحہ (رض) نے ان سے پوچھا کہ یہ تمہارے پاس کیا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ یہ میں نے اپنے پاس اس لئے رکھا ہے کہ اگر کوئی مشرک میرے قریب آیا تو میں اسی سے اس کا پیٹ پھاڑ دوں گی، حضرت ابوطلحہ (رض) نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ نے ام سلیم کی بات سنی ؟ پھر وہ کہنے لگیں یا رسول اللہ ﷺ ! جو لوگ آپ کو چھوڑ کر بھاگ گئے تھے، انہیں قتل کروا دیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا ام سلیم ! اللہ نے ہماری کفایت خود ہی فرمائی اور ہمارے ساتھ اچھا معاملہ کیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ بنو ہوازن کے لوگ غزوہ حنین میں بہت بڑی جمعیت لے کر آئے تھے، نبی ﷺ کے ساتھ دس ہزار یا اس سے کچھ زیادہ لوگ تھے، ان میں طلقاء بھی شامل تھے، انہوں نے اپنی کثرت ظاہر کرنے کے لئے جانوروں اور بچوں کو بھی مختلف صفوں میں کھڑا کردیا، جب جنگ چھڑی تو مسلمان پیٹھ پھیر کر بھاگ گئے، اس پر نبی ﷺ نے اپنے سفید خچر سے اتر کر مسلمانوں کو آواز دی کہ اے اللہ کے بندو ! میں اللہ کا بندہ اور رسول ( یہاں) ہوں، پھر دائیں جانب رخ کر کے فرمایا اے گروہ انصار ! انہوں نے کہا لبیک یا رسول اللہ ﷺ ! آپ خوش ہوں، ہم آپ کے ساتھ ہیں، پھر نبی ﷺ نے بائیں جانب رخ کر کے فرمایا اے گروہ انصار ! انہوں نے کہا لبیک یا رسول اللہ ﷺ ! آپ خوش ہوں، ہم آپ کے ساتھ ہیں، اس کے بعد اللہ نے (مسلمانوں کو فتح اور) کافروں کو شکست سے دوچار کردیا اور مسلمانوں کو بہت سا مال غنیمت ملا، نبی ﷺ نے وہ مال غنیمت طلقاء کے درمیان تقسیم کردیا، اس پر کچھ انصاری کہنے لگے کہ حملے کے وقت ہمیں بلایا جاتا ہے اور مال غنیمت دوسروں کو دیا جاتا ہے، نبی ﷺ کو یہ بات معلوم ہوئی تو انصار کو ایک خیمے میں جمع کیا اور فرمایا اے گروہ انصار ! تمہارے حوالے سے یہ کیا بات مجھے معلوم ہوئی ہے ؟ وہ خاموش رہے، نبی ﷺ نے دوبارہ یہی بات فرمائی، وہ پھر خاموش رہے، نبی ﷺ نے فرمایا اے گروہ انصار ! اگر لوگ ایک وادی میں چل رہے ہوں اور انصاری دوسری گھاٹی میں تو میں انصار کا راستہ اختیار کروں گا، پھر فرمایا کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ لوگ دنیا لے جائیں اور تم اپنے گھروں میں پیغمبر اللہ کو سمیٹ کرلے جاؤ ؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! ہم راضی ہیں، ہشام بن زید نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ کیا آپ اس موقع پر موجود تھے ؟ انہوں نے فرمایا میں کہاں غائب ہوسکتا ہوں ؟
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی کہ ایک یہودی لڑکا نبی ﷺ کی خدمت کرتا تھا، ایک مرتبہ وہ بیمار ہوگیا، نبی ﷺ اس کے پاس تشریف لے گئے، وہاں اس کا باپ اس کے سرہانے بیٹھا ہوا تھا، نبی ﷺ نے اسے کلمہ پڑھنے کی تلقین کی، اس نے اپنے باپ کو دیکھا، اس نے کہا ابوالقاسم ﷺ کی بات مانو، چناچہ اس لڑکے نے کلمہ پڑھ لیا، نبی ﷺ جب وہاں سے نکلے تو آپ ﷺ یہ فرما رہے تھے کہ اس اللہ کا شکر ہے جس نے اسے میری وجہ سے جہنم سے بچا لیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی کہ ایک یہودی لڑکا نبی ﷺ کی خدمت کرتا تھا، ایک مرتبہ وہ بیمار ہوگیا، نبی ﷺ اس کے پاس تشریف لے گئے، وہاں اس کا باپ اس کے سرہانے بیٹھا ہوا تھا، نبی ﷺ نے اسے کلمہ پڑھنے کی تلقین کی، اس نے اپنے باپ کو دیکھا، اس نے کہا ابوالقاسم ﷺ کی بات مانو، چناچہ اس لڑکے نے کلمہ پڑھ لیا، نبی ﷺ جب وہاں سے نکلے تو آپ ﷺ یہ فرما رہے تھے کہ اس اللہ کا شکر ہے جس نے اسے میری وجہ سے جہنم سے بچا لیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی کہ میرے پاس نبی ﷺ کا ایک ایسا راز ہے جو میں کسی کو نہیں بتاؤں گا تاآنکہ ان سے جاملوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص میری طرف جان بوجھ کر کسی جھوٹی بات کی نسبت کرے، اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالینا چاہئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حج اور عمرہ کا تلبیہ اکٹھے پڑھتے ہوئے یوں فرمایا " لبیک بحجۃ و عمرۃ معاً
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت صفیہ (رض) بنت حیی کو آزاد کردیا اور ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر قرار دے دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ مؤذن جب اذان دے چکتا تو صحابہ کرام (رض) جلدی سے ستونوں کی طرف لپکتے، یہاں تک کہ نبی ﷺ تشریف لے آتے اور وہ مغرب سے پہلے کی دو رکعتیں ہی پڑھ رہے ہوتے تھے اور اذان اور اقامت کے درمیان بہت تھوڑا وقفہ ہوتا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
سعد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت علی (رض) کے ساتھ نکلے، ذوالحلیفہ پہنچے تو حضرت علی (رض) نے فرمایا میں حج اور عمرے کو جمع کرنا چاہتا ہوں اس لئے جس شخص کا یہی ارادہ ہو تو وہ اسی طرح کہے جیسے میں کہوں، پھر انہوں نے تلبیہ پڑھتے ہوئے کہا " لبیک بحجۃ و عمرۃ معاً " سالم کہتے ہیں کہ مجھے حضرت انس (رض) نے بتایا ہے کہ میرے پاؤں نبی ﷺ کے پاؤں سے لگ رہے تھے اور نبی ﷺ بھی حج اور عمرے دونوں کا تلبیہ پڑھ رہے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ سعدی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کیا نبی ﷺ نے اپنے بیٹے ابراہیم (رض) کی نماز جنازہ پڑھی تھی ؟ انہوں نے فرمایا مجھے معلوم نہیں، ابراہیم (رض) پر اللہ کی رحمتیں ہوں، اگر وہ زندہ ہوتے تو صدیق و نبی ہوتے، میں نے پوچھا کہ نماز پڑھ کر میں دائیں جانب سے واپس جایا کروں یا بائیں جانب سے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے دیکھا ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نماز پڑھ کر دائیں جانب سے واپس گئے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے کسی نے کہا کیا آپ کو یہ حدیث پہنچی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اسلام میں کوئی مخصوص معاہدہ نہیں ہے، اس پر وہ غصے میں آگئے اور فرمایا کیوں نہیں، کیوں نہیں، نبی ﷺ نے مہاجرین و انصار کے درمیان مواخات ہمارے گھر میں فرمائی تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مہاجرین و انصار کے درمیان مواخات ہمارے گھر میں فرمائی تھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حضرت اسامہ بن زید (رض) کا سہارا لئے باہر تشریف لائے، اس وقت آپ ﷺ کے جسم اطہر پر روئی کا کپڑا تھا، جس کے دونوں کنارے مخالف سمت سے کندھے پر ڈال رکھے تھے اور پھر آپ ﷺ نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک شخص پر ایک عورت کے ساتھ بدکاری کا الزام لگا، نبی ﷺ نے حضرت علی (رض) کو بھیجا کہ جا کر اسے قتل کردیں، حضرت علی (رض) اس کے پاس پہنچے تو وہ ایک کنویں میں اتر کر ٹھنڈک حاصل کر رہا تھا، حضرت علی (رض) نے اس سے فرمایا کہ اپنا ہاتھ مجھے پکڑاؤ، اس نے اپنا ہاتھ پکڑایا تو حضرت علی (رض) نے دیکھا کہ اس کی تو مردانہ علامت ہی نہیں ہے، حضرت علی (رض) واپس آگئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! وہ تو مفلوج الذکر ہے، اس کی تو مردانہ علامت ہی نہیں ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میری امت میں سے میری امت پر سب سے زیادہ مہربان ابوبکر (رض) ہیں، دین کے معاملے میں سب سے زیادہ سخت عمر (رض) ہیں، سب سے زیادہ سچی حیاء والے عثمان (رض) ہیں، حلال و حرام کے سب سے بڑے عالم معاذ بن جبل (رض) ہیں، کتاب اللہ کے سب سے بڑے قاری ابی بن کعب (رض) ہیں، علم وراثت کے سب سے بڑے عالم زید بن ثابت (رض) ہیں اور ہر امت کا ایک امین ہوتا ہے، اس امت کے امین ابوعبیدہ بن الجراح (رض) ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے پاس حوض کوثر پر کچھ آدمی ایسے بھی آئیں گے کہ میں دیکھوں گا " وہ میرے سامنے پیش ہوں گے " تو انہیں اچک لیا جائے گا۔ میں عرض کروں گا پروردگار ! میرے ساتھی، ارشاد ہوگا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا چیزیں ایجاد کرلی تھیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص دنیا میں ریشم پہنتا ہے، وہ آخرت میں اسے ہرگز نہیں پہن سکے گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سحری کھایا کرو، کیوں کہ سحری میں برکت ہوتی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اپنے اوپر آنے والی کسی تکلیف کی وجہ سے موت کی تمنا نہ کرے، اگر موت کی تمنا کرنا ہی ضروری ہو تو اسے یوں کہنا چاہئے کہ اے اللہ ! جب تک میرے لئے زندگی میں کوئی خیر ہے، مجھے اس وقت تک زندہ رکھ اور جب میرے لئے موت میں بہتری ہو تو مجھے موت عطاء فرما دینا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دو مینڈھے قربانی میں پیش کرتے تھے اور میں بھی یہی کرتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے سامنے سے ایک جنازہ گذرا، کسی شخص نے اس کی تعریف کی، لوگوں نے اس کی تعریف کی، نبی ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا واجب ہوگئی، پھر دوسرا جنازہ گذرا اور لوگوں نے اس کی مذمت کی، نبی ﷺ نے پھر تین مرتبہ فرمایا واجب ہوگئی، حضرت عمر (رض) نے عرض کیا کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، پہلا جنازہ گذرا اور لوگوں نے اس کی تعریف کی تب بھی آپ ﷺ نے تینوں مرتبہ فرمایا واجب ہوگئی اور جب دوسرا جنازہ گذرا اور لوگوں نے اس کی مذمت بیان کی تب بھی آپ ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا واجب ہوگئی ؟ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تم لوگ جس کی تعریف کردو، اس کے لئے جنت واجب ہوگئی اور جس کی مذمت بیان کردو، اس کے لئے جہنم واجب ہوگئی، پھر تین مرتبہ فرمایا کہ تم لوگ زمین میں اللہ کے گواہ ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ لوگوں میں سب سے زیادہ نماز کو مکمل اور مختصر کرنے والے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت صفیہ (رض) سے نکاح کرلیا، ثابت نے پوچھا کہ نبی ﷺ نے انہیں کیا مہر دیا تھا ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر قرار دے دیا اور ان سے نکاح کرلیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو یہ دعاء پڑھتے کہ اے اللہ ! میں خبیث جنات مردوں اور عورتوں سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ پانچ مکوک پانی سے غسل اور ایک مکوک پانی سے وضو فرمالیا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ مدینہ منورہ سے نکلے، نبی ﷺ واپسی تک دو دو رکعتیں پڑھتے رہتے، راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ نے اس سفر میں کتنے دن قیام فرمایا تھا ؟ انہوں نے بتایا دس دن، میں نے پوچھا کہ نبی ﷺ نے احرام کس چیز کا باندھا تھا ؟ انہوں نے فرمایا حج اور عمرہ دونوں کا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو حج اور عمرہ کا تلبیہ اکٹھے پڑھتے ہوئے سنا، آپ ﷺ یوں فرما رہے تھے " لبیک بحجۃ و عمرۃ معاً
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہم میں سے ایک لڑکے کو بلایا، اس نے نبی ﷺ کے سینگی لگائی، نبی ﷺ نے اسے ایک صاع گندم دی اور اس کے مالک سے بات کی تو انہوں نے اس پر تخفیف کردی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے ایک مہنے تک فجر کی نماز میں رکوع کے بعد قنوت نازلہ پڑھی اور رعل، ذکوان، عصیہ اور بنو لحیان کے قبائل پر بددعاء کرتے رہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے ایک مہنے تک فجر کی نماز میں رکوع کے بعد قنوت نازلہ پڑھی اور ( رعل، ذکوان، عصیہ اور بنو لحیان کے قبائل پر) بددعاء کرتے رہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کسی دعاء میں ہاتھ نہ اٹھاتے تھے، سوائے استسقاء کے موقع پر کہ اس وقت آپ ﷺ اپنے ہاتھ اتنے بلند فرماتے کہ آپ ﷺ کی مبارک بغلوں کی سفیدی تک دکھائی دیتی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص نماز پڑھنا بھول جائے یا سو جائے، تو اس کا کفارہ یہی ہے کہ جب یاد آئے، اسے پڑھ لے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں مؤذن جب اذان دے چکتا تو یوں محسوس ہوتا کہ اس نے اقامت کہی ہے، اس لئے کہ مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھنے والوں کی تعداد اتنی زیادہ ہوجاتی تھی (کہ وہ اذان محسوس ہوتی ہی نہیں تھی)
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ سے زیادہ ہلکی اور مکمل نماز کسی امام کے پیچھے نہیں پڑھی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ام سلیم (رض) نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ اگر عورت بھی اسی طرح " خواب دیکھے " جیسے مرد دیکھتا ہے تو کیا حکم ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جو عورت ایسا " خواب دیکھے " اور اسے انزال ہوجائے تو اسے غسل کرنا چاہئے، ام المومنین حضرت ام سلمہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! کیا ایسا بھی ہوسکتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! مرد کا پانی گاڑھا اور سفید ہوتا ہے اور عورت کا پانی پتلا ہوتا ہے، دونوں میں سے جو غالب آجائے بچہ اسی کے مشابہہ ہوتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ بدر حضرت حارثہ (رض) " جو کہ نوعمر لڑکے تھے " سیر پر نکلے، راستے میں کہیں سے ناگہانی تیر ان کے آکر لگا اور وہ شہید ہوگئے، ان کی والدہ نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ جانتے ہیں کہ مجھے حارثہ سے کتنی محبت تھی، اگر تو وہ جنت میں ہے تو میں صبر کرلوں گی ورنہ پھر جو میں کروں گی وہ آپ بھی دیکھ لیں گے، نبی ﷺ نے فرمایا اے ام حارثہ ! جنت صرف ایک تو نہیں ہے، وہ تو بہت سی جنتیں ہیں اور حارثہ ان میں سب سے افضل جنت میں ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے یہاں ان کے گھر میں تھا، کہ ایک آدمی نے یہ سوال پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! قیامت کب قائم ہوگی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم نے قیامت کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے ؟ اس نے کہا کہ میں نے کوئی بہت زیادہ اعمال تو مہیا نہیں کر رکھے، البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم اسی کے ساتھ ہوگے جس سے تم محبت کرتے ہو اور تمہیں وہی ملے گا جو تم نے کمایا، پھر نبی ﷺ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، نماز سے فارغ ہو کر فرمایا قیامت کے متعلق پوچھنے والا شخص کہاں ہے ؟ چناچہ اس آدمی کو بلا کر لایا گیا، نبی ﷺ نے کمرے میں نظر دوڑائی تو حضرت ابوہریرہ (رض) کے قبیلہ دوس کا ایک لڑکا نظر آیا جس کا نام سعد بن مالک تھا، نبی ﷺ نے فرمایا اگر اس لڑکے کی عمر طویل ہوئی تو ہوسکتا ہے کہ یہ بڑھاپے کو نہ پہنچ سکے اور قیامت قائم ہوجائے۔ حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ وہ لڑکا میرا ہم عمر تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اگر میرا بندہ بالشت برابر میرے قریب ہوتا ہے تو میں ایک گز کے برابر اس کے قریب ہوجاتا ہوں اور اگر وہ ایک گز کے برابر میرے قریب ہوتا ہے تو میں ایک ہاتھ کے برابر اس کے قریب ہوجاتا ہوں اور اگر وہ میرے پاس چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کر آتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میں اور قیامت ان دو انگلیوں کی طرح اکٹھے بھیجے گئے ہیں، یہ کہہ کر نبی ﷺ نے شہادت والی انگلی اور درمیانی انگلی کی طرف اشارہ فرمایا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت حارثہ (رض) کی والدہ نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! اگر تو وہ جنت میں ہے تو میں صبر کرلوں گی، ورنہ پھر میں کثرت سے آہ و بکا کروں گی، نبی ﷺ نے فرمایا اے ام حارثہ ! جنت صرف ایک تو نہیں ہے، وہ تو بہت سی جنتیں ہیں اور حارثہ ان میں سے جنت الفردوس میں ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
گذشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا آپس میں قطع تعلقی، بغض، پشت پھیرنا اور حسد نہ کیا کرو اور اللہ کے بندو ! بھائی بھائی بن کر رہا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
اور نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا صفیں جوڑ کر قریب قریب ہو کر بنایا کرو، کندھے ملا لیا کرو، کیونکہ اس ذات کی قسم ! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، میں دیکھتا ہوں کہ چھوٹی بھیڑوں کی طرح شیاطین صفوں کے بیچ میں گھس جاتے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کسی مسلمان کی نیکی کو ضائع نہیں کرتا، دنیا میں بھی اس پر عطاء فرماتا ہے اور آخرت میں بھی ثواب دیتا ہے اور کافر کی نیکیوں کا بدلہ دنیا ہی میں دے دیا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ جب وہ آخرت میں پہنچے گا تو وہاں اس کی کوئی نیکی نہیں ہوگی جس کا اسے بدلہ دیا جائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت صدیق اکبر (رض) کو سورت برأت کے ساتھ مکہ مکرمہ کی طرف بھیجا، لیکن جب وہ ذوالحلیفہ کے قریب پہنچے تو نبی ﷺ نے انہیں کہلوایا کہ عرب کے دستور کے مطابق یہ پیغام صرف میں یا میرے اہل خانہ کا کوئی فرد ہی پہنچا سکتا ہے، چناچہ نبی ﷺ نے حضرت علی (رض) کو وہ پیغام دے کر بھیجا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک لوگ مساجد کے بارے میں ایک دوسرے پر فخر نہ کرنے لگیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جب میں کسی شخص کی بینائی واپس لے لوں اور وہ ثواب کی نیت سے اس پر صبر کرے تو اس کا عوض جنت ہوگی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عائشہ (رض) کے پاس ایک پردہ تھا جو انہوں نے اپنے گھر کے ایک کونے میں لٹکا دیا، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا یہ پردہ یہاں سے ہٹا دو ، کیونکہ اس کی تصاویر مسلسل نماز میں میرے سامنے آتی رہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعاء فرمایا کرتے تھے ( اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ وَقَلْبٍ لَا يَخْشَعُ وَدُعَاءٍ لَا يُسْمَعُ وَنَفْسٍ لَا تَشْبَعُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَؤُلَاءِ الْأَرْبَعِ ) اے اللہ ! میں نہ سنی جانے والی بات، نہ بلند ہونے والے عمل، خشوع سے خالی دل اور غیر نافع علم سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا گیا کہ ایک شخص کے نکاح میں ایک عورت تھی، جسے اس نے تین طلاقیں دے دیں، اس عورت نے ایک دوسرے شخص سے نکاح کرلیا، اس دوسرے آدمی نے اسے خلوت صحیحہ سے پہلے ہی طلاق دے دی، کیا یہ عورت پہلے شوہر کے لئے حلال ہوجائے گی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، جب تک دوسرا شوہر اس کا شہد اور وہ عورت دوسرے شوہر کا شہد نہ چکھ لے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب ہم لوگ نبی ﷺ سے بیعت کرتے تھے تو نبی ﷺ اس میں " حسب طاقت " کی قید لگا دیتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب قضاء حاجت کے لئے جاتے تو میں اور ایک لڑکا پانی کا برتن پیش کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میری والدہ نے ایک مرتبہ مجھے نبی ﷺ کی خدمت میں کچھ دے کر بھیجا، میں نے وہاں پہنچ کر دیکھا کہ آپ ﷺ کھڑے ہیں اور آپ ﷺ کے دست مبارک میں داغ لگانے کا آلہ ہے جس سے آپ ﷺ صدقہ کے جانوروں کو داغ رہے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ربیع " جو حضرت حارثہ (رض) کی والدہ تھیں " نے ایک لڑکی کا دانت توڑ دیا، پھر وہ لوگ نبی ﷺ کے پاس آکر قصاص کا مطالبہ کرنے لگے، نبی ﷺ نے قصاص کا حکم دے دیا تو ربیع کی والدہ کہنے لگیں یا رسول اللہ ﷺ ! کیا فلاں (میری بیٹی) کا دانت توڑ دیا جائے گا ؟ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے فلاں عورت کا دانت نہیں توڑا جائے گا، اسی اثناء میں وہ لوگ راضی ہوگئے اور انہوں نے انہیں معاف کردیا اور قصاص کا مطالبہ ترک کردیا، اس پر نبی ﷺ نے فرمایا اللہ کے بعض بندے ایسے ہوتے ہیں جو اگر کسی کام پر اللہ کی قسم کھا لیں تو اللہ انہیں ان کی قسم میں ضرور سچا کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی آیا اور اس نے نبی ﷺ سے کچھ مانگا، نبی ﷺ نے اسے صدقہ کی دو بکریوں میں سے بہت سی بکریاں " جو دو پہاڑوں کے درمیان آسکیں " دینے کا حکم دیا، وہ آدمی اپنی قوم کے پاس آکر کہنے لگا لوگو ! اسلام قبول کرلو، کیونکہ محمد ﷺ اتنی بخشش دیتے ہیں کہ انسان کو فقر و فاقہ کا کوئی اندیشہ نہیں رہتا، دوسری سند سے اس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ کے پاس ایک آدمی آکر صرف دنیا کا سازو سامان حاصل کرنے کے لئے اسلام قبول کرلیتا، لیکن اس دن کی شام تک دین اس کی نگاہوں میں سب سے زیادہ محبوب ہوچکا ہوتا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جنت کو مشقتوں سے اور جہنم کو خواہشات سے ڈھانپ دیا گیا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے سفید خچر پر سوار مدینہ منورہ میں بنو نجار کے کسی باغ سے گذرے، وہاں کسی قبر میں عذاب ہو رہا تھا، چناچہ خچر بدک گیا، نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم لوگ اپنے مردوں کو دفن کرنا چھوڑ نہ دیتے تو میں اللہ سے یہ دعاء کرتا کہ وہ تمہیں بھی عذاب قبر کی آواز سنا دے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ حضرت ابی بن کعب (رض) سے فرمایا کہ اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ تمہیں قرآن پڑھ کر سناؤں، حضرت ابی بن کعب (رض) نے عرض کیا کہ کیا اللہ نے میرا نام لے کر کہا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! یہ سن کر حضرت ابی بن کعب (رض) رو پڑے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جنت میں داخل ہونے والا کوئی شخص بھی جنت سے نکلنا کبھی پسند نہیں کرے گا سوائے شہید کے کہ جس کی خواہش یہ ہوگی کہ وہ جنت سے نکلے اور پھر اللہ کی راہ میں شہید ہو، کیونکہ اسے اس کی عزت نظر آرہی ہوگی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ (مدینہ منورہ میں ابتدا میں) بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے تھے، پھر بعد میں یہ آیت نازل ہوگئی کہ " ہم آسمان کی طرف آپ کا باربار چہرہ اٹھانا دیکھتے ہیں، عنقریب ہم آپ کا رخ اسی قبلے کی طرف پھیر دیں گے جس کی آپ کو خواہش ہے، چناچہ اب آپ اپنا رخ مسجد حرام کی طرف کرلیا کریں " اس آیت کے نزول کے بعد ایک آدمی کا بنوسلمہ کے پاس سے گذر ہوا، اس وقت وہ لوگ فجر کی نماز پڑھ رہے تھے اور ابھی ایک ہی رکعت پڑھی تھی کہ اس شخص نے اعلان کردیا کہ قبلہ تبدیل ہو کر خانہ کعبہ مقرر ہوگیا، چناچہ وہ لوگ نماز کی حالت میں ہی قبلہ کی طرف پھرگئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اہل جنت کے لئے ایک بازار لگایا جائے گا جہاں وہ ہر جمعہ کو آیا کریں گے، اس میں مشک کے ٹیلے ہوں گے، جب وہ اس بازار کی طرف نکلیں گے تو ہوا چلے گی جس سے ان کے چہروں، کپڑوں اور گھروں میں مشک بھر جائے گی اور اس سے ان کا حسن و جمال مزید بڑھ جائے گا، جب وہ اپنے اہل خانہ کے پاس واپس آئیں گے تو وہ کہیں گے کہ یہاں سے جانے کے بعد تو تمہارے حسن و جمال میں مزید اضافہ ہوگیا، وہ لوگ اپنے اہل خانہ سے کہیں گے کہ ہمارے پیچھے تو تمہارا حسن و جمال بھی خوب بڑھ گیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی کہ " تم نیکی کے اعلیٰ درجے کو اس وقت تک حاصل نہیں کرسکتے جب تک اپنی پسندیدہ چیز خرچ نہ کرو " تو حضرت ابوطلحہ (رض) کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! ہم سے ہمارا رب ہمارا مال طلب فرما رہا ہے، میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میرا بیر حاء نامی جو باغ ہے، میں وہ اللہ کے نام پر دیتا ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا اسے اپنے خاندان کے فقراء میں تقسیم کردو، چناچہ انہوں نے اسے حضرت حسان بن ثابت (رض) اور ابی بن کعب (رض) کے درمیان تقسیم کردیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا دنیا میں سے میرے نزدیک عورت اور خوشبو کی محبت ڈالی گئی ہے اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں رکھی گئی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھے " اے میرے پیارے بیٹے " کہہ کر مخاطب کیا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ تم لوگ ایسے اعمال کرتے ہو جن کی تمہاری نظروں میں بال سے بھی کم حیثیت ہوتی ہے، لیکن ہم انہیں نبی ﷺ کے دور باسعادت میں مہلک چیزوں میں شمار کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ چھ ماہ تک مسلسل جب نماز فجر کے وقت حضرت فاطمہ (رض) کے گھر کے قریب سے گذرتے تھے تو فرماتے تھے اے اہل بیت ! نماز کے لئے بیدار ہوجاؤ، اے اہل بیت ! اللہ چاہتا ہے کہ تم سے گندگی کو دور کر دے اور تمہیں خوب پاک کر دے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جہنم سے چار آدمیوں کو نکالا جائے گا، انہیں اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش کیا جائے گا، اللہ تعالیٰ دوبارہ انہیں جہنم میں بھیجنے کا حکم دے دے گا، ان میں سے ایک شخص اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہو کر کہے گا کہ پروردگار ! مجھے تو یہ امید ہوگئی تھی کہ اگر تو مجھے جہنم سے نکال رہا ہے تو اس میں دوبارہ واپس نہ لوٹائے گا ؟ اللہ تعالیٰ اسے نجات عطاء فرما دے گا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس سے گذرا، اس وقت نبی ﷺ کے پاس ان کی کوئی زوجہ محترمہ تھیں، نبی ﷺ نے انہیں ان کا نام لے کر پکارا تاکہ وہ آدمی سمجھ لے کہ یہ نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ ہیں، وہ آدمی کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! میں جس شخص کے ساتھ بھی ایسا گمان کروں، آپ کے ساتھ نہیں کرسکتا۔ نبی ﷺ نے فرمایا شیطان انسان کے اندر خون کی طرح دوڑتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے سامنے انصار کی کچھ باندیاں اور بچے گذرے، نبی ﷺ نے (انہیں سلام کیا اور) فرمایا اللہ کی قسم ! میں تم لوگوں سے محبت کرتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت براء بن مالک (رض) نبی ﷺ کے مردوں کے لئے حدی خوانی کرتے تھے اور انجثہ (رض) عورتوں کے لئے، انجثہ کی آواز بہت اچھی تھی، جب انہوں نے حدی شروع کی تو اونٹ تیزی سے دوڑنے لگے، اس پر نبی ﷺ نے فرمایا انجثہ ! ان آبگینوں کو آہستہ لے کر چلو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے صحابہ (رض) کے ایک گروہ نے ازواج مطہرات سے نبی ﷺ کے انفرادی اعمال کے متعلق پوچھا پھر ان میں سے کسی ایک نے یہ کہا کہ میں کبھی شادی نہیں کروں گا، دوسرے نے یہ کہہ دیا کہ میں ساری رات نماز پڑھا کروں گا اور سونے سے بچوں گا اور تیسرے نے کہہ دیا کہ میں ہمیشہ روزے رکھا کروں گا، کبھی ناغہ نہیں کروں گا، نبی ﷺ کو جب یہ بات معلوم ہوئی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ ایسی ایسی باتیں کرتے ہیں، میں تو روزہ بھی رکھتا ہوں اور ناغہ بھی کرتا ہوں، نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور عورتوں سے شادی بھی کرتا ہوں اب جو شخص میری سنت سے اعراض کرتا ہے وہ مجھ سے نہیں ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ مدینہ منورہ کے کسی راستے میں نبی ﷺ کو ایک خاتون ملی اور کہنے لگی یا رسول اللہ ﷺ ! مجھے آپ سے ایک کام ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم جس گلی میں چاہو بیٹھ جاؤ، میں تمہارے ساتھ بیٹھ جاؤں گا چناچہ وہ ایک جگہ بیٹھ گئی اور نبی ﷺ بھی اس کے ساتھ بیٹھ گئے اور اس کا کام کردیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ آپس میں باتیں کرتے تھے کہ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک ایسا نہ ہوجائے کہ آسمان سے بارش ہو اور زمین سے پیداوار نہ ہو اور پچاس عورتوں کا ذمہ دار صرف ایک آدمی ہو اور ایک عورت اپنے شوہر کے پاس سے گذرے گی اور وہ اسے دیکھ کر کہے گا کہ کبھی اس عورت کا بھی کوئی شوہر ہوتا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب اہل یمن نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے نبی ﷺ سے درخواست کی کہ ان کے ساتھ ایک آدمی بھیج دیں، جو انہیں دین کی تعلیم دے، نبی ﷺ نے ان کے ساتھ حضرت ابوعبیدہ (رض) کو بھیج دیا اور فرمایا یہ اس امت کے امین ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ حنین کے دن حضرت ام سلیم (رض) حضرت ابوطلحہ (رض) کے ساتھ تھیں، حضرت ام سلیم (رض) کے پاس ایک خنجر تھا، حضرت ابوطلحہ (رض) نے ان سے پوچھا کہ یہ تمہارے پاس کیا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ یہ میں نے اپنے پاس اس لئے رکھا ہے کہ اگر کوئی مشرک میرے قریب آیا تو میں اسی سے اس کا پیٹ پھاڑ دوں گی، یہ سن کر وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! دیکھیں تو سہی کہ ام سلیم کیا کہہ رہی ہیں، حضرت ام سلیم (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! جو لوگ آپ کو چھوڑ کر بھاگ گئے یعنی طلقاء انہیں قتل کروا دیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا اے ام سلیم ! اللہ نے ہماری کفایت فرمائی اور خوب فرمائی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا حضرت یوسف (علیہ السلام) کو نصف حسن دیا گیا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اور خلفاء ثلاثہ (رض) نماز میں قرأت کا آغاز " الحمد للہ رب العلمین " سے کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا آج رات میں نے یہ خواب دیکھا کہ گویا میں رافع بن عقبہ کے گھر میں ہوں اور وہاں " ابن طاب " نامی کھجوریں ہمارے سامنے پیش کی گئیں، میں نے اس کی تعبیر یہ لی کہ (رافع کے لفظ سے) دنیا میں رفعت (عقبہ کے لفظ سے) آخرت کا بہترین انجام ہمارے لئے ہی ہے اور (طاب کے لفظ سے) ہمارا دین پاکیزہ ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نماز کھڑی ہوئی تو نبی ﷺ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا صفیں سیدھی کرلو اور جڑ کر کھڑے ہو کیونکہ میں تمہیں اپنے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کی راہ میں جتنا مجھے ستایا گیا، کسی کو اتنا نہیں ستایا گیا اور اللہ کی راہ میں جتنا مجھے ڈرایا گیا، کسی کو اتنا نہیں ڈرایا گیا اور مجھ پر ایسا وقت بھی آیا ہے کہ تین دن اور تین راتیں گذر گئیں اور میرے پاس اپنے لئے اور اپنے اہل خانہ کے لئے اتنا کھانا بھی نہ تھا کہ جسے کوئی جگر رکھنے والا جاندار کھا سکے، سوائے اس کے جو بلال کی بغل میں ہوتا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب مشرکین نے غزوہ احد میں نبی ﷺ پر ہجوم کیا تو اس وقت آپ ﷺ سات انصاری اور دو قریشی صحابہ (رض) کے درمیان تھے، نبی ﷺ نے فرمایا انہیں مجھ سے کون دور کرے گا اور وہ جنت میں میرا رفیق ہوگا ؟ ایک انصاری نے آگے بڑھ کر قتال شروع کیا، حتیٰ کہ وہ شہید ہوگئے اسی طرح ایک ایک کر کے ساتوں انصاری صحابہ (رض) شہید ہوگئے، نبی ﷺ نے اپنے قریشی ساتھیوں سے فرمایا کہ ہم نے اپنے بھائیوں کے ساتھ انصاف نہیں کیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں مہنگائی بڑھ گئی تو صحابہ (رض) نے عرض کیا کہ آپ ہمارے لئے نرخ مقرر فرما دیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا قیمت مقرر کرنے اور نرخ مقرر کرنے والا اللہ ہی ہے، میں چاہتا ہوں کہ جب میں تم سے جدا ہوں کر جاؤں تو تم میں سے کوئی اپنے مال یا جان پر کسی ظلم کا مجھ سے مطالبہ کرنے والا نہ ہو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے دن حضرت ابوطلحہ (رض) نبی ﷺ کے آگے کھڑے تیر اندازی کر رہے تھے، نبی ﷺ ان کے پیچھے کھڑے انہیں ڈھال بنائے ہوئے تھے، وہ بہترین تیر انداز تھے، جب وہ تیر پھینکتے تو نبی ﷺ جھانک کر دیکھتے کہ وہ تیر کہاں جا کر گرا ہے، حضرت ابوطلحہ (رض) اپنا سینہ بلند کر کے عرض کرتے یا رسول اللہ ﷺ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، کہیں کوئی تیر آپ کو نہ لگ جائے، میرا سینہ آپ کے سینے سے پہلے ہے اور وہ اپنے آپ کو نبی ﷺ کے آگے رکھتے تھے اور کہتے تھے یا رسول اللہ ﷺ ! میرا جسم سخت ہے، آپ مجھے اپنے کام کے لئے بھیجئے اور مجھے جو چاہے حکم دیجئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے (حجۃ الوداع کے موقع پر) جب حلاق سے سر منڈوانے کا ارادہ کیا تو حضرت ابوطلحہ (رض) نے سر کے ایک حصے کے بال اپنے ہاتھوں میں لے لئے، پھر وہ بال ام سلیم اپنے ساتھ لے گئیں اور وہ انہیں اپنی خوشبو میں ڈال کر ہلا لیا کرتی تھیں۔ نیز نبی ﷺ حضرت ام سلیم (رض) کے یہاں جا کر چمڑے کے ایک بستر پر آرام فرماتے تھے، اس پر پسینہ بہت آتا تھا، ایک دن نبی ﷺ تشریف لائے تو وہ نبی ﷺ کا پسینہ ایک شیشی میں جمع کرنے لگیں، نبی ﷺ بیدار ہوگئے اور فرمایا اے ام سلیم ! کیا کر رہی ہو ؟ انہوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی ! آپ کے پسینے کو اپنی خوشبو میں شامل کروں گی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی کہ " اے ایمان والو ! نبی کی آواز پر اپنی آواز کو اونچا نہ کیا کرو، تو حضرت ثابت بن قیس (رض) " جن کی آواز قدرتی طور پر اونچی تھی " کہنے لگے کہ میری ہی آواز نبی ﷺ کی آواز سے اونچی ہوتی ہے، اس لئے میرے سارے اعمال ضائع ہوگئے اور میں جہنمی بن گیا اور یہ سوچ کر اپنے گھر ہی میں غمگین ہو کر بیٹھ رہے، ایک دن نبی ﷺ نے ان کی غیر حاضری کے متعلق دریافت کیا تو کچھ لوگ ان کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ نبی ﷺ تمہاری غیر حاضری کے متعلق پوچھ رہے تھے، کیا بات ہے ؟ وہ کہنے لگے کہ میں ہی تو وہ ہوں جس کی آواز نبی ﷺ کی آواز سے اونچی ہوتی ہے اور میں بات کرتے ہوئے اونچا بولتا ہوں، اس لئے میرے سارے اعمال ضائع ہوگئے اور میں جہنمی ہوگیا، لوگوں نے یہی بات نبی ﷺ سے آکر ذکر کردی، نبی ﷺ نے فرمایا نہیں بلکہ وہ تو جنتی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ مسلمان ہوگئے، لیکن انہیں مدینہ منورہ کی آب و ہوا موافق نہ آئی، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ اگر تم ہمارے اونٹوں کے پاس جا کر ان کا دودھ پیو تو شاید تندرست ہوجاؤ، چناچہ انہوں نے ایسا ہی کیا، لیکن جب وہ صحیح ہوگئے تو دوبارہ مرتد ہو کر کفر کی طرف لوٹ گئے، نبی ﷺ کے مسلمان چرواہے کو قتل کردیا اور نبی ﷺ کے اونٹوں کو بھگا کرلے گئے، نبی ﷺ نے ان کے پیچھے صحابہ کو بھیجا، انہیں پکڑ کر نبی ﷺ کے سامنے پیش کیا گیا، نبی ﷺ نے ان کے ہاتھ پاؤں مخالف سمت سے کٹوا دیئے، ان کی آنکھوں میں سلائیاں پھر وادیں اور انہیں پتھریلے علاقوں میں چھوڑ دیا یہاں تک کہ وہ مرگئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ نے ہجرت فرمائی تو نبی ﷺ سواری پر آگے بیٹھے ہوئے تھے اور حضرت صدیق اکبر (رض) پیچھے، حضرت صدیق اکبر (رض) کو راستوں کا علم تھا کیونکہ وہ شام آتے جاتے رہتے تھے، جب بھی کسی جماعت پر ان کا گذر ہوتا اور وہ لوگ پوچھتے کہ ابوبکر ! یہ آپ کے آگے کون بیٹھے ہوئے ہیں ؟ تو وہ فرماتے کہ یہ رہبر ہیں جو میری رہنمائی کر رہے ہیں، مدینہ منورہ کے قریب پہنچ کر انہوں نے مسلمان ہونے والے انصاری صحابہ حضرت ابوامامہ (رض) اور ان کے ساتھیوں کے پاس پیغام بھیجا، وہ لوگ ان دونوں کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ آپ دونوں امن وامان کے ساتھ مدینہ میں داخل ہوجائیے، آپ کی اطاعت کی جائے گی، چناچہ وہ دونوں مدینہ منورہ میں داخل ہوگئے۔ حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ میں نے اس دن سے زیادہ روشن اور حسین دن کوئی نہیں دیکھا جب نبی ﷺ اور حضرت صدیق اکبر (رض) مدینہ منورہ میں داخل ہوئے تھے اور میں نے نبی ﷺ کی دنیا سے رخصتی کا دن بھی پایا ہے اور اس دن سے زیادہ تاریک اور قبیح دن کوئی نہیں دیکھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ تین دن کے بعد نبی ﷺ مقتولین بدر کی لاشوں کے پاس گئے اور فرمایا اے ابوجہل بن ہشام ! اے عتبہ بن ربیعہ ! اے شیبہ بن خلف ! کیا تم سے تمہارے رب نے جو وعدہ کیا تھا اسے تم نے سچا پایا ؟ مجھ سے تو میرے رب نے جو وعدہ کیا تھا میں نے اسے سچا پایا۔ حضرت عمر (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ ان لوگوں کو آواز دے رہے ہیں جو مردہ ہوچکے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں جو بات کہہ رہا ہوں تم ان سے زیادہ نہیں سن رہے، البتہ وہ اس کا جواب نہیں دے سکتے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ابوطلحہ (رض) کا ایک بیٹا بیمار تھا، وہ فوت ہوگیا، ان کی زوجہ حضرت ام سلیم (رض) نے گھر والوں سے کہہ دیا کہ تم میں سے کوئی بھی ابوطلحہ کو ان کے بیٹے کی موت کی خبر نہ دے، چناچہ جب حضرت ابوطلحہ (رض) واپس آئے ان کے سامنے رات کا کھانا لا کر رکھا انہوں نے کھانا کھایا اور پانی پیا، پھر حضرت ام سلیم (رض) نے خوب اچھی طرح بناؤ سنگھار کیا، حضرت ابوطلحہ (رض) نے ان سے خلوت کی، جب انہوں نے دیکھا کہ وہ اچھی طرح سیراب ہوچکے ہیں تو انہوں نے حضرت ابوطلحہ (رض) سے کہا کہ اے ابوطلحہ ! دیکھیں تو سہی فلاں لوگوں نے عاریۃً کوئی چیز لی، اس سے فائدہ اٹھاتے رہے جب ان سے واپسی کا مطالبہ ہو، کیا وہ انکار کرسکتے ہیں ؟ انہوں نے کہا نہیں، انہوں نے کہا کہ پھر اپنے بیٹے پر صبر کیجئے۔ صبح ہوئی تو وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سارا واقعہ ذکر کیا، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تم دونوں میاں بیوی کے لئے اس رات کو مبارک فرمائے، چناچہ وہ امید سے ہوگئیں اور بالآخر ان کے یہاں ایک لڑکا پیدا ہوا، انہوں نے مجھ سے کہا کہ انس ! تم پہلے اسے نبی ﷺ کے پاس لے جاؤ، چناچہ صبح کو میں اس بچے کو اٹھا کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ اپنے اونٹوں کو قطران مل رہے ہیں، نبی ﷺ نے مجھے دیکھتے ہی فرمایا شاید ام سلیم کے یہاں بچہ پیدا ہوا ہے، میں نے عرض کیا جی ہاں ! اور اس بچے کو نبی ﷺ کی گود میں رکھ دیا، نبی ﷺ نے عجوہ کھجوریں منگوائیں، ایک کھجور لے کر اسے منہ میں چبا کر نرم کیا اور تھوک جمع کر کے اس کے منہ میں ٹپکا دیا جسے وہ چاٹنے لگا، نبی ﷺ نے فرمایا کھجور انصار کی محبوب چیز ہے اور اس کا نام عبداللہ رکھ دیا، انصار میں اس سے افضل کوئی جوان نہ تھا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کسی مسلمان کی عیادت کے لئے تشریف لے گئے، وہ چوزے کی طرح ہوچکا تھا، نبی ﷺ نے اس سے پوچھا کیا تم کوئی دعا مانگتے تھے ؟ اس نے کہا جی ہاں ! میں یہ دعاء مانگتا تھا کہ اے اللہ ! تو نے مجھے آخرت میں جو سزا دینی ہے وہ دنیا ہی میں دے دے، نبی ﷺ نے فرمایا سبحان اللہ ! تمہارے اندر اس کی ہمت ہے اور نہ طاقت، تم نے یہ دعاء کیوں نہ کی کہ اے اللہ ! مجھے دنیا میں بھی بھلائی عطاء فرما اور آخرت میں بھی بھلائی عطاء فرما اور ہمیں عذاب جہنم سے محفوظ فرما۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ صحابہ کرام (رض) خندق کھودتے ہوئے یہ شعر پڑھتے جا رہے تھے کہ ہم ہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے محمد ﷺ کے دست حق پرست پر مرنے تک کے لئے اسلام کی یقینی بیعت کی ہے اور نبی ﷺ جواباً یہ جملہ کہتے تھے کہ اے اللہ ! اصل خیر تو آخرت کی خیر ہے، پس تو انصار اور مہاجرین کو معاف فرما، پھر نبی ﷺ کے پاس جو کی روٹی لائی گئی جس پر سنا ہوا روغن رکھا تھا، صحابہ (رض) نے اسی کو تناول فرما لیا اور نبی ﷺ فرمانے لگے کہ اصل بھلائی تو آخرت کی بھلائی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک مرتبہ میں بچپن میں دوسرے بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا، اچانک ایک شخص آیا اور اس نے مجھے پکڑ کر میرا پیٹ چاک کیا اور اس میں سے خون کا جما ہوا ایک ٹکڑا نکالا اور اسے پھینک کر کہنے لگا کہ یہ آپ کے جسم میں شیطان کا حصہ تھا، پھر اس نے سونے کی طشتری میں رکھے ہوئے آب زم زم سے پیٹ کو دھویا اور پھر اسے سی کر ٹانکے لگا دیئے، یہ دیکھ کر سب بچے دوڑتے ہوئے اپنی والدہ کے پاس گئے اور کہنے لگے کہ محمد ﷺ قتل ہوگئے، والدہ دوڑتی ہوئی آئیں تو دیکھا کہ نبی ﷺ کے چہرہ انور کا رنگ متغیر ہو رہا ہے، حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ ہم نبی ﷺ کے سینہ مبارک پر سلائی کے نشان دیکھا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تین چیزیں جس شخص میں بھی ہوں گی وہ ایمان کی حلاوت محسوس کرے گا، ایک تو یہ کہ اسے اللہ اور اس کے رسول دوسروں سے زیادہ محبوب ہوں، دوسرا یہ کہ انسان کسی سے محبت کرے تو صرف اللہ کی رضاء کے لئے اور تیسرا یہ انسان یہودیت یا عیسائیت سے نجات ملنے کے بعد اس میں واپس جانے کو اسی طرح ناپسند کرے جیسے آگ میں چھلانگ لگانے کو ناپسند کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ابوطلحہ (رض) کا ایک بیٹا " جس کا نام ابوعمیر تھا " نبی ﷺ کے ساتھ ہنسی مذاق کیا کرتے تھے، ایک دن نبی ﷺ نے اسے غمگین دیکھا تو فرمایا کیا بات ہے ابوعمیر غمگین دکھائی دے رہا ہے ؟ گھر والوں نے بتایا کہ اس کی ایک چڑیا مرگئی جس کے ساتھ یہ کھیلتا تھا، اس پر نبی ﷺ کہنے لگے اے ابوعمیر ! کیا کیا نغیر (چڑیا، جو مرگئی تھی)
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے دن نبی ﷺ نے اپنے چہرے سے خون پونچھتے ہوئے فرمایا وہ قوم کیسے فلاح پائے گی جو اپنے نبی کو زخمی کر دے اور ان کے دانت توڑ دے، جب کہ وہ انہیں ان کے رب کی طرف بلا رہا تھا ؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ " آپ کو کسی قسم کا کوئی اختیار نہیں ہے کہ اللہ ان پر متوجہ ہوجائے، یا انہیں سزا دے کہ وہ ظالم ہیں "۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! قیامت کب قائم ہوگی ؟ اس وقت اقامت ہوچکی تھی اس لئے نبی ﷺ نماز پڑھانے لگے، نماز سے فارغ ہو کر فرمایا کہ قیامت کے متعلق سوال کرنے والا آدمی کہاں ہے ؟ اس نے کہا یا رسول اللہ ﷺ ! میں یہاں ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے قیامت کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے ؟ اس نے کہا کہ میں نے کوئی بہت زیادہ اعمال، نماز، روزہ تو مہیا نہیں کر رکھے البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا کہ انسان قیامت کے دن اس شخص کے ساتھ ہوگا جس کے ساتھ وہ محبت کرتا ہے، حضرت انس (رض) فرماتے ہیں میں نے مسلمانوں کو اسلام قبول کرنے کے بعد اس دن جتنا خوش دیکھا اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ کیونکہ ہم اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتے ہیں۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ان کے ماموں حضرت حرام (رض) کو " حضرت ام سلیم (رض) کے بھائی تھے " ان ستر صحابہ (رض) کے ساتھ بھیجا تھا جو بیئر معونہ کے موقع پر شہید کردیئے گئے تھے، میرے ماموں نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا کہ تم میرے قریب ہی رہنا تاآنکہ میں واپس آجاؤں، اگر تم مجھے حالت امن میں پاؤ تو بہت بہتر، ورنہ اگر وہ مجھے قتل کردیں تو تم میرے قریب تو ہوگے، باقی ساتھیوں کو جا کر مطلع کردینا، یہ کہہ کر حضرت حرام (رض) روانہ ہوگئے۔ متعلقہ قبیلے میں پہنچ کر انہوں نے فرمایا کہ کیا مجھے اس بات کی اجازت ہے کہ نبی ﷺ کا پیغام آپ لوگوں تک پہنچا سکوں ؟ انہوں نے اجازت دے دی، حضرت حرام (رض) ان کے سامنے پیغام ذکر کرنے لگے اور دشمنوں نے پیچھے سے ایک آدمی کو اشارہ کردیا جس نے پیچھے سے آکر ان کے ایسا نیزہ گھونپا کہ جسم کے آرپار ہوگیا، حضرت حرام (رض) یہ کہتے ہوئے " اللہ اکبر " رب کعبہ کی قسم ! میں کامیاب ہوگیا، گرگئے، پھر انہوں نے تمام صحابہ (رض) کو شہید کردیا، صرف وہ لنگڑا آدمی بچ گیا کہ وہ پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گیا تھا، اسی مناسبت سے یہ وحی نازل ہوئی " جس کی پہلے تلاوت بھی ہوئی تھی، بعد میں منسوخ ہوگئی " کہ ہماری قوم کو یہ پیغام پہنچا دو کہ ہم اپنے رب سے جاملے ہیں، وہ ہم سے راضی ہوگیا اور اس نے ہمیں راضی کردیا، ادھر نبی ﷺ چالیس دن تک قبیلہ رعل، ذکوان، بنولحیان اور عصیہ " جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی کی تھی " کے خلاف بددعاء فرماتے رہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ اسے دفن کردینا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
قتادہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت انس (رض) سے نبی ﷺ کی قرأت کی کیفیت کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ اپنی آواز کو کھینچا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ اور خلفاء ثلاثہ کے ساتھ نماز پڑھی ہے، یہ حضرات نماز میں قرأت کا آغاز " الحمدللہ رب العالمین " سے کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مرفوعاً مروی ہے کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک علم نہ اٹھا لیا جائے، اس وقت جہالت کا غلبہ ہوگا، مردوں کی تعداد کم ہوجائے گی اور عورتوں کی تعداد بڑھ جائے گی حتیٰ کہ پچاس عورتوں کا ذمہ دار صرف ایک آدمی ہوگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا میں جنت میں داخل ہوا تو اچانک ایک نہر پر نظر پڑی، جس کے دونوں کناروں پر موتیوں کے خیمے لگے ہوئے تھے، میں نے اس میں ہاتھ ڈال کر پانی میں بہنے والی چیز کو پکڑا تو وہ مہکتی ہوئی مشک تھی، میں نے جبرائیل سے پوچھا کہ یہ کیا ہے ؟ تو انہوں نے بتایا کہ یہ نہر کوثر ہے جو اللہ نے آپ کو عطاء فرمائی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے نہ رکھا کرو، کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ تو اس طرح کرتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں اس معاملے میں تمہاری طرح نہیں ہوں، میرا رب مجھے کھلا پلا دیتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ مقام زوراء میں تھے، نبی ﷺ کے پاس پانی کا ایک پیالہ لایا گیا جس میں آپ کی انگلی بھی مشکل سے کھلتی تھی، نبی ﷺ نے اپنی انگلیوں کو جوڑ لیا اور اس میں سے اتنا پانی نکلا کہ سب نے وضو کرلیا، کسی نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ اس وقت آپ کتنے لوگ تھے ؟ انہوں نے بتایا کہ ہم لوگ تین سو تھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں کوئی شخص اس وقت تک مسلمان نہیں ہوسکتا جب تک اپنے بھائی کے لئے وہی پسند نہ کرنے لگے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جنت میں داخل ہونے والا کوئی شخص بھی جنت سے نکلنا کبھی پسند نہیں کرے گا سوائے شہید کے کہ جس کی خواہش یہ ہوگی کہ وہ جنت سے نکلے اور پھر اللہ کی راہ میں شہید ہو، کیونکہ اسے اس کی عزت نظر آرہی ہوگی۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک یہودی نے نبی ﷺ کو سلام کرتے ہوئے " السام علیک " کہا، نبی ﷺ نے صحابہ (رض) سے فرمایا اسے میرے پاس بلا کر لاؤ اور اس سے پوچھا کہ کیا تم نے " السام علیک " کہا تھا ؟ اس نے اقرار کیا تو نبی ﷺ نے (اپنے صحابہ (رض) سے) فرمایا جب تمہیں کوئی کتابی سلام کرے تو صرف " وعلیک " کہا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک درزی نے کھانے پر نبی ﷺ کو بلایا، وہ کھانا لے کر حاضر ہوا تو اس میں پرانا روغن اور کدو تھا، میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ پیالے میں کدو تلاش کر رہے ہیں، اس وقت سے مجھے بھی کدو پسند آنے لگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ مسلمان ہوگئے، لیکن انہیں مدینہ منورہ کی آب و ہوا موافق نہ آئی، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ اگر تم ہمارے اونٹوں کے پاس جا کر ان کا دودھ پیو تو شاید تندرست ہوجاؤ، چناچہ انہوں نے ایسا ہی کیا، لیکن جب وہ صحیح ہوگئے تو دوبارہ مرتد ہو کر کفر کی طرف لوٹ گئے، نبی ﷺ کے مسلمان چرواہے کو قتل کردیا اور نبی ﷺ کے اونٹوں کو بھگا کرلے گئے، نبی ﷺ نے ان کے پیچھے صحابہ کو بھیجا، انہیں پکڑ کر نبی ﷺ کے سامنے پیش کیا گیا، نبی ﷺ نے ان کے ہاتھ پاؤں مخالف سمت سے کٹوا دیئے، ان کی آنکھوں میں سلائیاں پھر وادیں اور انہیں پتھریلے علاقوں میں چھوڑ دیا یہاں تک کہ وہ مرگئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی ﷺ نماز سے فارغ ہو کر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا لوگو ! میں تمہارا امام ہوں، لہٰذا رکوع، سجدہ، قیام، قعود اور اختتام میں مجھ سے آگے نہ بڑھا کرو، کیونکہ میں تمہیں اپنے آگے سے بھی دیکھتا ہوں اور پیچھے سے بھی اور اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، جو میں دیکھ چکا ہوں اگر تم نے وہ دیکھا ہوتا تو تم بہت تھوڑے ہنستے اور کثرت سے رویا کرتے، صحابہ (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ نے کیا دیکھا ہے ؟ فرمایا میں نے اپنی آنکھوں سے جنت اور جہنم کو دیکھا ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ابوطلحہ (رض) کا ایک بیٹا بیمار تھا، وہ فوت ہوگیا، ان کی زوجہ حضرت ام سلیم (رض) نے گھر والوں سے کہہ دیا کہ تم میں سے کوئی بھی ابوطلحہ کو ان کے بیٹے کی موت کی خبر نہ دے۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا انس ! اسے کوئی عورت دودھ نہ پلائے، بلکہ تم پہلے اسے نبی ﷺ کے پاس لے کر جاؤ، چناچہ صبح کو میں اس بچے کو اٹھا کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ اپنے اونٹوں کو قطران مل رہے ہیں، نبی ﷺ نے مجھے دیکھتے ہی فرمایا شاید ام سلیم کے یہاں بچہ پیدا ہوا ہے، میں نے عرض کیا جی ہاں ! اور اس بچے کو نبی ﷺ کی گود میں رکھ دیا، نبی ﷺ نے آلہ اپنے ہاتھ سے رکھ دیا اور بیٹھ گئے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کھانا کھا کر اپنی تین انگلیوں کو چاٹ لیتے تھے اور فرماتے تھے کہ جب تم میں سے کسی کے ہاتھ سے لقمہ گرجائے تو وہ اس پر لگنے والی چیز کو ہٹا دے اور اسے شیطان کے لئے نہ چھوڑے اور پیالہ اچھی طرح صاف کرلیا کرو، کیونکہ تمہیں معلوم نہیں کہ کھانے کے کس حصے میں برکت ہوتی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ صلح حدیبیہ کے دن جبل تنعیم کی جانب سے اسلحہ سے لیس اسی اہل مکہ نبی ﷺ اور صحابہ (رض) کی طرف بڑھنے لگے، نبی ﷺ نے انہیں صحیح سالم پکڑ لیا اور معاف فرما دیا، اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی " وھوالذی کف ایدیھم عنکم
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اپنے لئے ایک انگوٹھی بنوائی اور فرمایا کہ ہم نے ایک انگوٹھی بنوائی ہے اور اس پر ایک عبارت (محمد رسول اللہ) نقش کروائی ہے، لہٰذا کوئی شخص اپنی انگوٹھی پر یہ عبارت نقش نہ کروائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو کدو بہت پسند تھا، ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا یا کسی نے دعوت کی تو چونکہ مجھے معلوم تھا کہ نبی ﷺ کو کدو مرغوب ہے لہٰذا میں اسے الگ کر کے نبی ﷺ کے سامنے کرتا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو کدو بہت پسند تھا، ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا یا کسی نے دعوت کی تو چونکہ مجھے معلوم تھا کہ نبی ﷺ کو کدو مرغوب ہے لہٰذا میں اسے الگ کر کے نبی ﷺ کے سامنے کرتا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا دنیا میں جو نبی بھی مبعوث ہو کر آئے، انہوں نے اپنی امت کو کانے کذاب سے ضرور ڈرایا، یاد رکھو ! دجال کانا ہوگا اور تمہارا رب کانا نہیں ہے اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوگا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام (رض) نے نبی ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اہل کتاب ہمیں سلام کرتے ہیں، ہم انہیں کیا جواب دیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا صرف " وعلیکم " کہہ دیا کرو۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا صفیں سیدھی رکھا کرو، صفوں کی درستگی نماز کا حسن ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سجدوں میں اعتدال برقرار رکھا کرو اور تم میں سے کوئی شخص کتے کی طرح اپنے ہاتھ نہ بچھائے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کا گذر ایک آدمی پر ہوا جو قربانی کا جانور ہانکتے ہوئے چلا جا رہا تھا، نبی ﷺ نے اس سے سوار ہونے کے لئے فرمایا : اس نے کہا کہ یہ قربانی کا جانور ہے۔ نبی ﷺ نے دو تین مرتبہ اس سے فرمایا کہ سوار ہوجاؤ۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہوتا ہے تو وہ اپنے رب سے مناجات کر رہا ہوتا ہے، اس لئے اس حالت میں تم میں سے کوئی شخص اپنے دائیں جانب نہ تھوکا کرے بلکہ بائیں جانب یا پاؤں کے نیچے تھوکا کرے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت اہل مدینہ دشمن کے خوف سے گھبرا اٹھے، نبی ﷺ نے ہمارا ایک گھوڑا " جس کا نام مندوب تھا " عاریۃً لیا اور فرمایا گھبرانے کی کوئی بات نہیں اور گھوڑے کے متعلق فرمایا کہ ہم نے اسے سمندر جیسا رواں پایا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی بڑا بھاری کم تھا، وہ نبی ﷺ کے ساتھ نماز پڑھنے کے لئے بار بار نہیں آسکتا تھا، اس نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ میں بار بار آپ کے ساتھ آکر نماز پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتا، اگر آپ کسی دن میرے گھر تشریف لا کر کسی جگہ نماز پڑھ دیں تو میں وہیں پر نماز پڑھ لیا کروں گا، چناچہ اس نے ایک مرتبہ دعوت کا اہتمام کر کے نبی ﷺ کو بلایا اور ایک چٹائی کے کونے پر پانی چھڑک دیا، نبی ﷺ نے وہاں دو رکعتیں پڑھ دیں، آل جارود میں سے ایک آدمی نے یہ سن کر حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ چاشت کی نماز پڑھتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو وہ نماز صرف اسی دن پڑھتے ہوئے دیکھا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ماہ رمضان میں نبی ﷺ باہر تشریف لائے اور مختصر سی نماز پڑھا کر چلے گئے، کافی دیر گذر نے کے بعد دوبارہ آئے اور مختصر سی نماز پڑھا کر دوبارہ واپس چلے گئے اور کافی دیر تک اندر رہے، جب صبح ہوئی تو ہم نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! ہم آج رات بیٹھے ہوئے تھے، آپ تشریف لائے اور مختصر سی نماز پڑھائی اور کافی دیر تک کے لئے گھر چلے گئے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں نے تمہاری وجہ سے ہی ایسا کیا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت صفیہ (رض) بنت حیی کو آزاد کردیا اور ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر قرار دے دیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص کھڑے ہو کر پیے میں نے کھانے کا حکم پوچھا تو فرمایا یہ اس سے بھی زیادہ سخت ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ میں ایک طاقتور لڑکا تھا، میں نے ایک خرگوش شکار کیا، پھر ہم نے اسے بھونا، حضرت ابوطلحہ (رض) نے اس کا ایک پہلو نبی ﷺ کی خدمت میں میرے ہاتھ بھیج دیا اور نبی ﷺ نے اسے قبول فرمالیا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن ایک جہنمی سے کہا جائے گا کہ یہ بتا، اگر تیرے پاس روئے زمین کے برابر سونا موجود ہو تو کیا وہ سب اپنے فدیئے میں دے دے گا ؟ وہ کہے گا ہاں ! اللہ فرمائے گا کہ میں نے تو تجھ سے دنیا میں اس سے بھی ہلکی چیز کا مطالبہ کیا تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو دھاری دار یمنی چادر والا لباس سب سے زیادہ پسند تھا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کبھی کبھار اپنی تمام ازواج مطہرات کے پاس ایک ہی رات میں ایک ہی غسل سے جایا کرتے تھے، اس وقت ان کی تعداد گیارہ تھی، میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کیا ان میں اتنی طاقت تھی ؟ انہوں نے فرمایا کہ ہم آپس میں باتیں کرتے تھے کہ نبی ﷺ کو تیس آدمیوں کے برابر طاقت دی گئی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو ایک جگہ راستے میں ایک کھجور پڑی ہوئی ملی، نبی ﷺ نے فرمایا اگر تو صدقہ کی نہ ہوتی تو میں تجھے کھا لیتا۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ ہر نبی کی ایک دعاء ایسی ضرور تھی جو انہوں نے مانگی اور قبول ہوگئی، جب کہ میں نے اپنی دعاء اپنی امت کی سفارش کرنے کی خاطر قیامت کے دن کے لئے محفوظ کر رکھی ہے۔
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ ہر نبی کی ایک دعاء ایسی ضرور تھی جو انہوں نے مانگی اور قبول ہوگئی، جب کہ میں نے اپنی دعاء اپنی امت کی سفارش کرنے کی خاطر قیامت کے دن کے لئے محفوظ کر رکھی ہے۔