321. ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے میدان منیٰ میں لوگوں کو ان کی جگہوں پر بٹھا کر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا مہاجرین یہاں اتریں اور قبلہ کی دائیں جانب اشارہ فرمایا : اور انصار یہاں اتریں اور قبلہ کی بائیں جانب اشارہ فرمایا : پھر لوگ ان کے آس پاس اتریں، پھر نبی ﷺ نے انہیں مناسک حج کی تعلیم دی، جس نے اہل منیٰ کے کان کھول دیئے اور سب کو اپنے اپنے پڑاؤ پر نبی ﷺ کی آواز سنائی دیتی رہی، میں نے بھی نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ٹھیکری کی کنکری جیسی کنکریوں سے جمرات کی رمی کرو۔ مروی ہے کہ ابوطلحہ واعظ نامی ایک شخص امام مالک کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے ابوعبداللہ ! لوگ مجھے یہ حدیث بیان کرنے سے روکتے ہیں کہ صلی اللہ علیہ علی ابراہیم انک حمید مجید وعلی محمد وعلی اہل بیتہ وعلی ازواجہ، امام مالک نے فرمایا تم یہ حدیث بیان کرسکتے ہو اور اپنے وعظ میں اسے ذکر کرسکتے ہو۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا عنقریب ذمیوں کی ایک قوم ہوگی، جو شخص ان میں سے کسی کو قتل کرے گا وہ جنت کی مہک بھی نہ سونگھ سکے گا، حالانکہ جنت کی مہک تو ستر سال کی مسافت سے بھی محسوس کی جاسکتی ہے۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اس امت کے آخر میں ایک قوم ایسی بھی آئے گی جنہیں پہلے لوگوں کی طرح اجر دیا جائے گا، یہ وہ لوگ ہوں گے جو گناہ کی برائی کو بیان کریں گے۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اپنے صحابہ (رض) سے فرمایا کہ تم میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جنہیں میں کچھ بھی نہیں دیتا، بلکہ انہیں ان کے ایمان کے حوالے کردیتا ہوں انہی میں فرات بن حیان ہے، ان کا تعلق بنوعجل سے تھا۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص دنیا میں اپنے مسلمان بھائی کی پردہ پوشی کرے اللہ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا، دوسرے صحابی کو یہ حدیث معلوم ہوئی تو انہوں نے پہلے صحابی کی طرف رخت سفر باندھا جو کہ مصر میں رہتے تھے، وہاں پہنچ کر ان سے پوچھا کیا آپ نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے ؟ انہوں نے اثبات میں جواب دیا تو سفر کرنے والے صحابی نے فرمایا کہ میں نے بھی نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک مرتبہ نبی ﷺ کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، نبی ﷺ یہ کہہ رہے تھے کہ اے اللہ ! میرے گناہ کو معاف فرما، میرے گھر میں کشادگی عطا فرما اور میرے رزق میں برکت عطا فرما۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ابو عمران (رح) کہتے ہیں کہ میں نے جندب سے کہا کہ میں نے حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) کی بیعت کر لیجیے، یہ لوگ چاہتے ہیں کہ میں بھی ان کے ساتھ شام چلوں، جندب نے کہا مت جاؤ، میں نے کہا کہ وہ مجھے ایسا کرنے نہیں دیتے، انہوں نے کہا کہ مالی فدیہ دے کر بچ جاؤ، میں نے کہا کہ وہ اس کے علاوہ کوئی اور بات ماننے کے لئے تیار نہیں کہ میں ان کے ساتھ چل کر تلوار کے جوہر دکھاؤں، اس پر جندب کہنے لگے کہ فلاں آدمی نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن مقتول اپنے قاتل کو لے کر بارگاہ الٰہی میں حاضر ہو کر عرض کرے گا پروردگار ! اس سے پوچھ کہ اس نے مجھے کس وجہ سے قتل کیا تھا ؟ چناچہ اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا کہ تو نے کس بناء پر اسے قتل کیا تھا ؟ وہ عرض کرے گا کہ فلاں شخص کی حکومت کی وجہ سے، اس لئے تم اس سے بچو۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو مقام عرج میں پیاس یا گرمی کی وجہ سے اپنے سر پر پانی ڈالتے ہوئے دیکھا، اس وقت نبی ﷺ روزے سے تھے اور نبی ﷺ مسلسل روزہ رکھتے رہے، پھر نبی ﷺ نے مقام کدید میں پہنچ کر پانی کا ایک پیالہ منگوایا اور اسے نوش فرمالیا اور لوگوں نے بھی روزہ افطار کرلیا یہ فتح مکہ کا سال تھا۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے سال نبی ﷺ نے لوگوں کو ترک صیام کا حکم دیتے ہوئے فرمایا کہ اپنے دشمن کے لئے قوت حاصل کرو، لیکن خود نبی ﷺ نے روزہ رکھ لیا، اسی دوران کسی شخص نے بتایا کہ یا رسول اللہ ! جب لوگوں نے آپ کو روزہ رکھے ہوئے دیکھا تو کچھ لوگوں نے روزہ رکھ لیا، چناچہ نبی ﷺ نے مقام کدید پہنچ کر روزہ افطار کرلیا، راوی کہتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو مقام عرج میں پیاس یا گرمی کی وجہ سے اپنے سر پر پانی ڈالتے ہوئے دیکھا۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا طواف بھی نماز ہی کی طرح ہوتا ہے، اس لئے جب تم طواف کیا کرو تو گفتگو کم کیا کرو۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سب سے پہلے جس چیز کا بندے سے حساب لیا جائے گا وہ اس کی نماز ہوگی، اگر اس نے اسے مکل اداء کیا ہوگا تو وہ مکمل لکھ دی جائیں گی، ورنہ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ دیکھو ! میرے بندے کے پاس کچھ نوافل ملتے ہیں ؟ کہ ان کے ذریعے فرائض کی تکمیل کرسکو، اسی طرح زکوٰۃ کے معاملے میں بھی ہوگا اور دیگر اعمال کا حساب بھی اسی طرح ہوگا۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا مجھے لگتا ہے کہ آج رات دشمن شب خون مارے گا، اگر ایسا ہو تو تمہارا شعار حم لا ینصرون کے الفاظ ہوں گے۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک آدمی آیا اور نبی ﷺ کو مخاطب کر کے کہنے لگا کیا آپ ہی اللہ کے پیغمبر ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! اس نے پوچھا کہ آپ کن چیزوں کی دعوت دیتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ میں اس اللہ کی طرف دعوت دیتا ہوں جو یکتا ہے، یہ بتاؤ کہ وہ کون سی ہستی ہے کہ جب تم پر کوئی مصیبت آتی ہے اور تم اسے پکارتے ہو تو وہ تمہاری مصیبت دور کردیتی ہے ؟ وہ کون ہے کہ جب تم قحط سالی میں مبتلا ہوتے ہو اور اس سے دعاء کرتے ہو تو وہ پیداوار ظاہر کردیتا ہے ؟ وہ کون ہے کہ جب تم کسی بیابان اور جنگل میں راستہ بھول جاؤ اور اس سے دعاء کرو تو وہ تمہیں واپس پہنچا دیتا ہے۔ یہ سن کر وہ شخص مسلمان ہوگیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! مجھے کوئی وصیت کیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا کسی چیز کو گالی نہ دینا، وہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد سے میں کبھی کسی اونٹ یا بکری تک کو گالی نہیں دی جب سے نبی ﷺ نے مجھے وصیت فرمائی اور نیکی سے بےرغبتی ظاہر نہ کرنا، اگرچہ وہ بات کرتے ہوئے اپنے بھائی سے خندہ پیشانی کے ساتھ ملنا ہی ہو، پانی مانگنے والے کے برتن میں اپنے ڈول سے پانی ڈال دینا اور تہبند نصف پنڈلی تک باندھنا، اگر یہ نہیں کرسکتے تو ٹخنوں تک باندھ لینا، لیکن تہبند کو لٹکنے سے بچانا کیونکہ یہ تکبر ہے اور اللہ کو تکبر پسند نہیں ہے۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک شیخ سے جنہوں نے نبی ﷺ کو پایا ہے، مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک آدمی کو سورت کافرون کی تلاوت کرتے ہوئے سنا، نبی ﷺ نے فرمایا یہ تو شریک سے بری ہوگیا، پھر دوسرے آدمی کو دیکھا وہ سورت اخلاص کی تلاوت کر رہا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا اس کی برکت سے اس کی بخشش ہوگئی۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت سعد یا اسعد بن زرارہ (رض) کو کسی زخم کی وجہ سے داغا اور فرمایا میں ان کے لئے جس چیز میں صحت اور تندرستی محسوس کروں گا، اس تدبیر کو ضرور اختیار کروں گا۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ صبح کے وقت تشریف لائے تو بڑا خوشگوار موڈ تھا اور چہرے پر بشاشت کھیل رہی تھی، ہم نے نبی ﷺ سے اس کیفیت کا تذکرہ کیا، تو نبی ﷺ نے فرمایا ایسا کیوں نہ ہو ؟ جبکہ آج رات میرے پاس میرا رب انتہائی حسین صورت میں آیا اور فرمایا اے محمد، میں نے عرض کیا لبیک ربی وسعدیک، فرمایا ملا اعلی کے فرشتے کس وجہ سے جھگڑ رہے ہیں ؟ میں نے عرض کیا پروردگار ! میں نہیں جانتا (دو تین مرتبہ یہ سوال جواب ہوا) پھر پروردگار نے اپنی ہتھیلیاں میرے کندھوں کے درمیان رکھ دیں جن کی ٹھنڈک میں نے اپنے سینے اور چھاتی میں محسوس کی، حتی کہ میرے سامنے آسمان و زمین کی ساری چیزیں نمایاں ہوگئیں، پھر آپ نے وکذلک نری ابراہیم والی آیت تلاوت فرمائی، اس کے بعد اللہ نے پھر پوچھا کہ اے محمد، ملا اعلی کے فرشتے کس چیز کے بارے جھگڑ رہے ہیں ؟ میں نے عرض کیا کفارات کے بارے میں، فرمایا کفارات سے کیا مراد ہے، میں نے عرض کیا جمعہ کے لئے اپنے پاؤں سے چل کر جانا، نماز کے بعد بھی مسجد میں بیٹھے رہنا، مشقت کے باوجود وضو مکمل کرنا، ارشاد ہوا کہ جو شخص یہ کام کرلے وہ خیر کی زندگی گزارے گا اور خیر کی موت مرے گا اور وہ اپنے گناہوں سے اس طرح پاک صاف ہوجائے گا جیسے اپنی پیدائش کے دن تھا اور جو چیزیں بلند درجات کا سبب بنتی ہیں، وہ بہترین کلام، سلام کی اشاعت، کھانا کھلانا اور رات کو جب لوگ سو رہے ہوں نماز پڑھنا ہے، پھر فرمایا اے محمد ! جب نماز پڑھا کرو تو یہ دعاء کرلیا کرو، کہ اے اللہ ! میں تجھ سے پاکیزہ چیزوں کا سوال کرتا ہوں، منکرات سے بچنے کا، مسکینوں سے محبت کرنے کا اور یہ کہ تو میری طرف خصوصی توجہ فرما اور جب لوگوں میں کسی آزمائش کا ارادہ کرے تو مجھے فتنے میں مبتلا ہونے سے پہلے موت عطا فرما دے۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک آدمی کے متعلق یہ حکم دیا کہ اسے مکہ اور مدینہ کے درمیان رجم کردیا جائے، جب اسے پتھر لگے تو وہ بھاگنے لگا، نبی ﷺ کو یہ بات معلوم ہوئی تو آپ نے فرمایا کہ تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) کہتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! آپ کو کب نبی ﷺ بنایا گیا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس وقت جب کہ حضرت آدم ابھی روح اور جسم ہی کے درمیان تھے۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قیامت کے دن چھوٹے بچوں سے کہا جائے گا کہ تم سب جنت میں داخل ہوجاؤ، وہ کہیں گے پروردگار ! اس وقت، جب ہمارے والدین بھی جنت میں داخل ہوجائیں، اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ یہ مجھ سے جھگڑا کرتے ہوئے کیوں دکھائی دے رہے ہیں ؟ جنت میں داخل ہوجاؤ، وہ پھر کہیں گے پروردگار ! ہمارے ہمارے والدین بھی ؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ تم اور تمہارے والدین سب جنت میں داخل ہوجاؤ۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
غزوہ خیبر میں شریک ہونے والے ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی جو نبی ﷺ کے ہمراہ تھا اس کے متعلق نبی ﷺ نے فرمایا یہ جہنمی ہے جب جنگ شروع ہوئی تو اس شخص نے انتہائی بےجگری سے جنگ لڑی اور اسے کثرت سے زخم آئے، نبی ﷺ کی خدمت میں چند صحابہ (رض) آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ دیکھئے تو سہی، جس آدمی کے متعلق آپ نے فرمایا تھا کہ یہ جہنمی ہے، واللہ اس نے تو اللہ کے راستہ میں انتہائی بےجگری سے جنگ لڑی ہے اور اسے کثرت سے زخم آئے ہیں ؟ قریب تھا کہ لوگ شک میں مبتلا ہوجاتے لیکن اسی دوران اس شخص کو اپنے زخموں کی تکلیف بہت زیادہ محسوس ہونے لگی، اس نے اپنے ترکش میں سے ایک تیر نکالا اور اسے اپنے سینے میں گھونپ لیا، یہ دیکھ کر ایک مسلمان دوڑتا ہوا نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا اللہ نے آپ کی بات سچ کر دکھائی، اس شخص نے اپنے سینے میں تیر گھونپ کر خود کشی کرلی ہے۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک مرتبہ عکرمہ بن خالد (رح) کی موجودگی میں کسی شخص نے بنو تمیم کے ایک آدمی کی بےعزتی کی تو عکرمہ نے اسے مارنے کے لئے مٹھی میں بھر کر کنکریاں اٹھا لیں، پھر کہنے لگے کہ مجھ سے ایک صحابی (رض) نے یہ حدیث بیان کی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے سامنے بنو تمیم کا ذکر ہونے لگا، تو ایک آدمی کہنے لگا کہ بنو تمیم کے اس قبیلے نے ایمان قبول کرنے میں بڑی سستی کی، نبی ﷺ نے قبیلہ مزینہ کی طرف دیکھ کر فرمایا کہ ان کی نسبت تو ان سے زیادہ کسی قوم نے تاخیر نہیں کی، اسی طرح ایک مرتبہ ایک شخص کہنے لگا کہ بنو تمیم کے اس قبیلے نے زکوٰۃ کی ادائیگی میں بڑی تاخیر کردی ہے، کچھ ہی عرصے بعد بنو تمیم کے سرخ و سیاہ جانور آگئے اور نبی ﷺ نے فرمایا یہ میری قوم کے جانور ہیں، اس طرھ ایک مرتبہ کسی شخص نے نبی ﷺ کی موجودگی میں بنو تمیم کے حوالے سے نامناسب جملے کہے تو نبی ﷺ نے فرمایا بنو تمیم کا ہمیشہ اچھے انداز میں ہی تذکرہ کیا کرو، کیونکہ دجال کے خلاف سب سے زیادہ لمبے نیزے ان ہی کے ہوں گے۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
عبدالجبار خولانی (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک صحابی (رض) مسجد میں داخل ہوئے تو کعب احبار (رح) وعظ کہہ رہے تھے، انہوں نے پوچھا کہ یہ کون ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ کعب ہیں جو وعظ کہہ رہے ہیں، انہوں فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ وعظ یا تو امیر کہہ سکتا ہے، یا جسے اس کی اجازت ہو یا شیخی خور ہو، کعب (رح) کو یہ بات معلوم ہوئی تو اس کے بعد انہیں وعظ کہتے ہوئے نہیں دیکھا گیا۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ سب سے افضل انسان کون ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا وہ مومن جو اپنی جان مال سے اللہ کی راہ میں جہاد کرے، لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ اس کے بعد کون ؟ فرمایا وہ مومن جو کسی گھاٹی میں ہو، اللہ سے ڈرتا ہو اور لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ رکھتا ہو۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
بنو کنانہ کے ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ میں نے فتح مکہ کے سال نبی ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی، میں نے آپ ﷺ کو یہ دعاء کرتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ ! مجھے قیامت کے دن رسوا نہ فرمانا۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے نبی ﷺ نے ایک مرتبہ فرمایا شاید تم لوگ امام کی قرأت کے دوران قرأت کرتے ہو ؟ دو تین مرتبہ یہ سوال دہرایا تو صحابہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ واقعی ہم ایسا کرتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا ایسا نہ کیا کرو، الاّ یہ کہ تم میں سے کوئی سورت فاتحہ پڑھنا چاہے۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی ذمی کو قتل کرے، وہ جنت کی مہک بھی نہیں پاسکے گا، حالانکہ جنت کی مہک تو ستر سال کی مسافت سے بھی محسوس کی جاسکتی ہے۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میری امت کے کچھ لوگ شراب کا نام بدل کر اسے پیا کریں گے۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ نے پیشاب کیا اور پانی کو ہاتھ لگانے سے پہلے ہی قرآن کریم کے کچھ حصے ( یا کچھ آیات) کی تلاوت فرمائی۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
حضرت ابویزید (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا لوگوں کو چھوڑ دو کہ انہیں ایک دوسرے سے رزق حاصل ہو البتہ اگر تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کے ساتھ ہمدردی کرنا چاہئے تو اسے نصیحت کردے۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
عطاء بن سائب (رح) کہتے ہیں کہ جس دن سب سے پہلے مجھے عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ کی شناخت ہوئی ہے اسی دن میں نے سر اور ڈاڑھی کے سفید بالوں والے ایک بزرگ کو گدھے پر سوار دیکھا جو ایک جنازے کے ساتھ جارہے تھے میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ مجھ سے فلاں بن فلاں نے یہ حدیث بیان کی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص اللہ سے ملاقات کو پسند کرتا ہے اللہ اس سے ملنے کو پسند کرتا ہے اور جو اللہ سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے اللہ اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے۔ یہ سن کر لوگ سرجھکا کر رونے لگے نبی کریم ﷺ نے رونے کی وجہ پوچھی تو انہوں نے عرض کیا کہ اس طرح تو ہم سب ہی موت کو اچھا نہیں سمجھتے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کا یہ مطلب نہیں ہے اصل بات یہ ہے کہ جب کسی کی موت کا وقت آتا ہے اور وہ مقربین میں سے ہوتا ہے تو اس کے لئے راحت غذائیں اور نعمتوں والے باغات ہوں گے اور جب اسے اس کی خوشخبری سنائی جاتی ہے تو وہ اللہ سے ملنے کی خواہش کرتا ہے اور اللہ بھی اس سے ملنے کو پسند فرماتا ہے اور اگر وہ جھٹلانے والے گمراہ لوگوں میں سے ہو تو اس کی مہمان نوازی کھولتے ہوئے پانی سے کی جاتی ہے اور جب اسے اس کی اطلاع ملتی ہے تو وہ اللہ سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے اور اللہ خود بھی اس سے ملنے کو زیادہ ناپسند کرتا ہے۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا لوگ اس وقت تک ہلاکت میں نہیں پڑیں گے جب تک اپنے لئے گناہ کرتے کرتے کوئی عذر نہ چھوڑیں۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے لوگو ! اپنے رب سے توبہ کرتے رہا کرو اور میں بھی ایک دن میں سو سو مرتبہ اس سے توبہ کرتا ہوں، میں نے ان سے پوچھا کہ اللہم انی استغفرک اور اللہم انی اتوب الیک یہ دوالگ الگ چیزیں ہیں یا ایک ہی ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک ہی ہیں۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے سینگی لگوانے اور صوم وصال سے منع فرمایا ہے لیکن اسے حرام قرار نہیں دیا تاکہ صحابہ کے لئے اس کی اجازت باقی رہے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! آپ خود تو صوم وصال فرماتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر میں ایسا کرتا ہوں تو مجھے میرا رب کھلاتا اور پلاتا ہے۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ ایام منیٰ میں نبی کریم ﷺ نے حضرت عبداللہ بن حذافہ سہمی (رض) کو حکم دیا کہ اپنی سواری پر سوار ہو کر لوگوں میں یہ اعلان کردیں کہ ایام تشریق میں کوئی شخص بھی روزہ نہ رکھے کیونکہ یہ کھانے پینے کے دن ہیں چناچہ میں نے انہیں اپنی سواری پر اس اعلان کی منادی کرتے ہوئے دیکھا۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ ایک دن خطبہ ارشاد فرمانے کے لئے کھڑے ہوئے، اللہ کی حمدوثناء بیان کی شہداء احد کی بخشش کی دعاء کی اور فرمایا اے گروہ مہاجرین ! تمہاری تعداد میں اضافہ ہوگا اور انصار کی تعداد میں اضافہ نہیں ہوگا انصار میرا راز ہیں جن کے یہاں میں نے ٹھکانہ حاصل کیا، ان کے معززین کی عزت کرنا اور ان کے خطاکاروں سے درگذر کرنا کیونکہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرچکے اور اب تو ان کے حقوق باقی رہ گئے ہیں۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ایسے گھر کی چھت پر سوئے جس کی کوئی منڈیر نہ ہو اور وہ اس سے نیچے گر کر مرجائے تو کسی پر اس کی ذمہ داری نہیں ہے اور جو شخص ایسے وقت میں سمندری سفر روانہ ہو جب سمندر میں طغیانی آئی ہوئی ہو اور مرجائے تو اس کی ذمہ داری بھی کسی پر نہیں ہے۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے سونے کی انگوٹھی پہنی ہوئی تھی نبی کریم ﷺ نے ایک ٹہنی لے کر میرے ہاتھ پر ماری اور مجھے حکم دیا کہ اسے اتاروں چناچہ میں نے اسے باہر جاکر پھینک دیا اور دوبارہ حاضر خدمت ہوگیا نبی کریم ﷺ نے پوچھا وہ انگوٹھی کیا ہوئی ؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے پھینک دی میں نے تمہیں یہ حکم دیا تھا کہ اس سے کسی اور طرح فائدہ اٹھالو اسے پھینکو مت۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
محمد بن خالد اپنے دادا سے " جنہیں نبی کریم ﷺ سے شرف صحبت حاصل تھا " نقل کرتے ہیں کہ ایک دن وہ اپنے کسی مسلمان بھائی سے ملاقات کے ارادے سے نکلے راستے میں ان کی بیماری کا پتہ چلا تو ان کے پاس پہنچ کر کہا کہ میں آپ کے پاس ملاقات کے لئے، عیادت کے لئے اور خوشخبری دینے کے لئے آیا ہوں، اس نے پوچھا کہ یہ ساری چیزیں ایک جگہ کیسے جمع ہوگئیں ؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں جس وقت نکلا تھا تو اس وقت آپ سے ملاقات کا ارادہ تھا راستے میں آپ کی بیماری کی خبر سنی تو یہاں پہنچ کر عیادت ہوگئی اور رہی خوشخبری تو وہ یہ ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب اللہ کے یہاں کسی بندے کا مقام و مرتبہ اس درجہ سے آگے بڑھ جاتا ہے جہاں تک اس کا عمل نہیں پہنچتا تو اللہ تعالیٰ اسے جسمانی، مالی یا اولاد کی طرف سے کسی آزمائش میں مبتلا کردیتا ہے پھر اسے اس پر صبر بھی عطاء کردیتا ہے یہاں تک کہ وہ اس درجے تک جا پہنچتا ہے جو اس کے لئے طے ہوچکا ہوتا ہے۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا طواف بھی نماز ہی کی طرح ہوتا ہے اس لئے جب تم طواف کیا کرو تو گفتگو کم کیا کرو۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
بنو یربوع کے ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ﷺ کو لوگوں سے گفتگو کے دوران یہ فرماتے ہوئے سنا کہ دینے والے کا ہاتھ اوپر ہوتا ہے اپنی ماں، باپ بہن، بھائی اور درجہ بدرجہ قریبی رشتہ داروں پر خرچ کیا کرو ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ بنوثعلبہ بن یربوع ہیں انہوں نے فلاں آدمی کو قتل کردیا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کوئی شخص کسی دوسرے کے جرم کا ذمہ دار نہیں ہوگا۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا سب سے پہلے جس چیز کا بندے سے حساب لیا جائے گا وہ اس کی نماز ہوگی اگر اس نے اسے مکمل اداء کیا ہوگا تو وہ مکمل لکھ دی جائیں گی ورنہ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ دیکھو ! میرے بندے کے پاس کچھ نوافل ملتے ہیں ؟ کہ ان کے ذریعے فرائض کی تکمیل کرسکو اسی طرح زکوٰۃ کے معاملے میں بھی ہوگا اور دیگر اعمال کا حساب بھی ہوگا۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے لگتا ہے کہ آج رات دشمن شب خون مارے گا اگر ایسا ہوا تو تمہارے اشعار " حم لاینصرون " کے الفاظ ہوں گے۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک آدمی آیا اور نبی کریم ﷺ کو مخاطب کر کے کہنے لگا کیا آپ ہی اللہ کے پیغمبر ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں ! اس نے پوچھا کہ آپ کن چیزوں کی دعوت دیتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میں اس اللہ کی طرف دعوت دیتا ہوں جو یکتا ہے یہ بتاؤ کہ وہ کون سی ہستی ہے کہ جب تم پر کوئی مصیبت آتی ہے اور تم اسے پکارتے ہو تو وہ تمہاری مصیبت دور کردیتی ہے ؟ وہ کون ہے کہ جب تم قحط سالی میں مبتلا ہوتے ہو اور اس سے دعاء کرتے ہو تو وہ پیداوار ظاہر کردیتا ہے ؟ وہ کون ہے کہ جب تم کسی بیابان اور جنگل میں راستہ بھول جاؤ اور اس سے دعاء کرو تو وہ تمہیں واپس پہنچا دیتا ہے ؟ یہ سن کر وہ شخص مسلمان ہوگیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! ﷺ مجھے کوئی وصیت کیجئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا کسی چیز کو گالی نہ دینا وہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد سے میں کبھی کسی اونٹ یا بکری تک کو گالی نہیں دی جب سے نبی کریم ﷺ نے مجھے وصیت فرمائی اور نیکی سے بےرغبتی ظاہر نہ کرنا اگرچہ وہ بات کرتے ہوئے اپنے بھائی سے خندہ پیشانی کے ساتھ ملنا ہی ہو پانی مانگنے والے کے برتن میں اپنے ڈول سے پانی ڈال دینا اور تہبند نصف پنڈلی تک باندھنا اگر یہ نہیں کرسکتے تو ٹخنوں تک باندھ لینا لیکن تہبند کو لٹکنے سے بچانا کیونکہ یہ تکبر ہے اور اللہ کو تکبر پسند نہیں ہے۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک شیخ سے " جنہوں نے نبی کریم ﷺ کو پایا ہے " مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ سفر پر نکلا تو نبی کریم کا گذر ایک آدمی پر ہوا جو سورت کافرون کی تلاوت کر رہا تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ تو شرک سے بری ہوگیا پھر دوسرے آدمی کو دیکھا وہ سورت اخلاص کی تلاوت کر رہا تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کی برکت سے اس کی بخشش ہوگی۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت سعدیا اسعد بن زرارہ (رض) کو کسی زخم کی وجہ سے داغا اور فرمایا میں ان کے جس چیز میں صحت اور تندرستی محسوس کروں گا اس تدبیر کو ضرور اختیار کروں گا۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
چند صحابہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب کسی باندی کو آزادی کا پروانہ مل جائے تو اسے اختیار مل جاتا ہے بشرطیکہ اس نے اس کے ساتھ ہمبستری نہ کی ہو " کہ اگر چاہے تو اپنے شوہر سے جدائی اختیار کرلے اور اگر وہ اس سے ہمبستری کرچکا ہو تو پھر اسے یہ اختیار نہیں رہتا اور وہ اس سے جدا نہیں ہوسکتی۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
چند صحابہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب کسی باندی کو آزادی کا پروانہ مل جائے تو اسے اختیارمل جاتا ہے بشرطیکہ اس نے اس کے ساتھ ہمبستری نہ کی ہو " کہ اگر چاہے تو اپنے شوہر سے جدائی اختیار کرلے اور اگر وہ اس سے ہمبستری کر چکاہو تو پھر اسے یہ اختیار نہیں رہتا اور وہ اس سے جدا نہیں ہوسکتی۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک انصاری صحابی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم، ﷺ کے ہمراہ ایک انصاری کے جنازے میں نکلے میں اس وقت نو عمر تھا اور اپنے والد کے ساتھ تھا نبی کریم ﷺ قبر کے کنارے بیٹھ گئے اور قبر کھودنے والے کو تلقین کرنے لگے کہ سر کی جانب سے اسے کشادہ کرو اور پاؤں کی جانب سے اسے کشادہ کرو اس کے لئے جنت میں بہت سے خوشے ہیں۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب ایک ہی وقت میں دو آدمی تمہیں دعوت دیں تو جس کا دروازہ زیادہ قریب ہو اس کی دعوت قبول کرلو کیونکہ جس کا دروازہ زیادہ قریب ہوگا اس کا پڑوس زیادہ قریب ہوگا اور اگر ان میں سے کوئی ایک پہلے دعوت دے دے تو پھر پہلے دینے والے کی دعوت کو قبول کرلو۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے سال نبی کریم ﷺ مقام عرج میں پیاس یا گرمی کی وجہ سے اپنے سر پر پانی ڈالتے ہوئے دیکھا گیا۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ مجھے کوئی مختصر نصیحت فرمائیے شاید میری عقل میں آجائے زیادہ نہ کیجئے گا تاکہ میں بھول نہ جاؤں نبی کریم ﷺ نے فرمایا غصہ نہ کیا کرو، اس نے کئی مرتبہ اپنی درخواست دہرائی اور نبی کریم ﷺ نے ہر مرتبہ یہی جواب دیا کہ غصہ نہ کیا کرو۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ فرمایا شاید تم لوگ امام کی قرأت کے دوران قرأت کرتے ہو ؟ دو تین مرتبہ یہ سوال دہرایا تو صحابہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ واقعی ہم ایسا کرتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہ کیا کرو الاّ یہ کہ تم میں سے کوئی سورت فاتحہ پڑھنا چاہے۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ صحابہ کرام (رض) نبی کریم ﷺ سے دس دس آیات پڑھتے تھے اور اگلی دس آیات اس وقت تک نہیں پڑھتے تھے جب تک کہ پہلی دس آیات میں علم و عمل سے متعلق چیزیں اچھی طرح سیکھ نہ لیتے یوں ہم نے علم وعمل کو حاصل کیا ہے۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک وقت تک میں اس بات کا قائل تھا کہ مسلمانوں کی اولاد مسلمانوں کے ساتھ ہوگی اور مشرکین کی اولاد مشرکین کے ساتھ ہوگی حتیٰ کہ فلاں آدمی نے مجھ سے فلاں کے حوالے سے یہ حدیث بیان کی کہ نبی کریم ﷺ سے مشرکین کی اولاد کے متعلق پوچھا گیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ زیادہ بہتر جانتا ہے کہ وہ کیا عمل کرنے والے تھے (پھر میں ایک اور آدمی سے ملا اور اس نے بھی مجھے یہی بات بتائی تب میں اپنی رائے سے پیچھے ہٹ گیا)
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا خیال نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ابوقلابہ کہتے ہیں کہ مدینہ منورہ میں میں نے ایک آدمی کو دیکھا جسے لوگوں نے اپنے حلقے میں گھیر رکھا تھا اور وہ کہہ رہا تھا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا (احادیث بیان کر رہا تھا) تو ایک صحابی (رض) نے کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تمہارے بعد ایک گمراہ کن کذاب آئے گا جس کے سر میں پیچھے سے راستے بنے ہوں گے اور وہ دعویٰ کرے گا کہ میں تمہارا رب ہوں سو جو شخص یہ کہہ دے کہ تو ہمارا رب نہیں ہے ہمارا رب تو اللہ ہے ہم اسی پر توکل کرتے اور رجوع کرتے ہیں اور ہم تیرے شر سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں تو دجال کو اس پر تسلط حاصل نہیں ہوگا۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
یزید بن ابی حبیب کہتے ہیں کہ مرثد بن عبداللہ جب بھی مسجد آتے تو اپنے ساتھ صدقہ کرنے کے لئے کوئی چیز ضرور لاتے تھے ایک دن وہ مسجد میں آئے تو اپنے ساتھ پیاز لے کر آئے میں نے ان سے کہا اے ابوالخیر ! یہ کیوں لے آئے ؟ اس سے تو آپ کے کپڑوں سے بدبو آنے لگے گی انہوں نے کہا بھتیجے ! آج میرے گھر میں صدقہ کرنے کے لئے کچھ نہیں تھا اور مجھے ایک صحابی (رض) نے بتایا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن مسلمان کا سایہ اس کا صدقہ ہوگا۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ماہ رمضان میں آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور اس میں ہر سرکش شیطان کو پابند سلاسل کردیا جاتا ہے اور ہر رات ایک منادی نداء لگاتا ہے کہ اسے خیر کے طالب ! آگے بڑھ اور اے شر کے طالب ! رک جا، یہاں تک کہ رمضان ختم ہوجائے۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک دیہاتی صحابی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں میں ایک اونٹ مدینہ منور لے کر آیاجب میں اسے بیچ کر فارغ ہوگیا تو میں نے سوچا کہ اس آدمی سے ملتا ہوں اور اس کی باتیں سنتا ہوں چناچہ نبی کریم ﷺ مجھے حضرت ابوبکروعمر (رض) کے درمیان چلتے ہوئے ملے میں بھی ان کے پیچھے چلنے لگا حتیٰ کہ وہ تینوں ایک یہودی کے پاس پہنچے جو تورات کھولے اسے پڑھ رہا تھا اور اس کے ذریعے اپنے آپ کو تسلی دے رہا تھا کہ اس کا انتہائی حسین و جمیل جوان بیٹا قریب المرگ تھا نبی کریم ﷺ نے اس سے فرمایا میں تمہیں اس ذات کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس نے تورات کو نازل کیا ہے کہ کیا تم تورات میں میری یہی صفات اور بعثت کے یہی حالات پڑھتے ہو ؟ اس نے اپنے سر سے نفی میں اشارہ کردیا اس کے قریب المرگ بیٹے نے کہا ہاں ! اس ذات کی قسم جس نے تورات کو نازل کیا ہے ہم اپنی کتاب میں آپ کی یہی صفات اور بعثت کے یہی حالات پاتے ہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ آپ اللہ کے رسول ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنے بھائی کے پاس سے ان یہودیوں کو اٹھا دو پھر نبی کریم ﷺ نے خود اس کے کفن دفن اور نماز جنازہ کا انتظام فرمایا۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فتح مکہ کے دن خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اسی نے اپنے بندے کی مدد فرمائی اور اکیلے ہی تمام لشکروں کو شکت سے دو چار کردیا یاد رکھو ! زمانہ جاہلیت میں جو چیز بھی قابل فخر سمجھتی تھی اور ہر خون کا یا عام دعویٰ آج میرے ان دو قدموں کے نیچے ہے البتہ بیت اللہ کی کنجی اور حجاج کرام کو پانی پلانے کا منصب برقرار رہے گا یاد رکھو ! ہر وہ شخص جو شبہ عمد کے طور پر کسی کوڑے، لاٹھی یا پتھر سے ماراجائے اس میں دیت مغلظہ واجب ہوگی یعنی سو ایسے اونٹ جن میں چالیس حاملہ اونٹنیاں ہوں گی۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس شخص کے جسم کو کوئی تکلیف پہنچے اور وہ اللہ کے لئے اسے چھوڑ دے تو وہ اس کے لئے کفارہ بن جائے گی۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
حضرت ابو ابراہیم (رح) اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ جب نماز جنازہ پڑھتے تو یہ دعاء فرماتے تھے اے اللہ ! ہمارے زندہ اور فوت شدہ بڑوں اور بچوں، مردوں اور عورتوں اور موجودہ غائب سب کی بخشش فرما۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو، اسے اللہ سے ڈرنا اور اپنے مہمان کا اکرام کرنا چاہئے اور جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو، اسے اللہ سے ڈرنا اور پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرنا چاہئے اور جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو، اسے اللہ سے ڈرنا اور اچھی بات کہنی چاہئے یا پھر خاموش رہنا چاہئے۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ اپنی سرخ رنگ کی اونٹنی پر ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ آج کون سا دن ہے ؟ ہم نے عرض کیا کہ یوم النحر فرمایا تم نے سچ کہا یہ حج اکبر کا دن ہے کیا تم جانتے ہو کہ یہ کون سا مہینہ ہے ؟ ہم نے عرض کیا ذی الحجہ فرمایا تم نے سچ کہا یہ شہر اصم ہے کیا تم جانتے ہو کہ یہ کون ساشہر ہے ؟ ہم نے عرض کیا مشعرحرام فرمایا تم نے سچ کہا تمہاری جان اور تمہارے مال تمہارے لئے اسی طرح حرمت والے ہیں جیسے اس شہر میں اس مہینے کے آج کے دن کی حرمت ہے یاد رکھو ! حوض کوثر پر میں تمہارا انتظار کروں گا اور تمہیں دیکھوں گا اور تمہارے ذریعے دوسری امتوں پر اپنی کثرت ظاہر کروں گا لہٰذا میرے چہرے کو سیاہ نہ کرنا، تم نے مجھے دیکھا ہے اور میری باتیں سنی ہیں اور تم سے میرے متعلق پوچھا جائے گا جو شخص میری طرف جھوٹی نسبت کرے گا اسے چاہئے کہ جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنالے، یاد رکھو ! میں کچھ لوگوں کو چھڑا لوں گا اور بہت سے لوگ مجھ سے چھڑا لئے جائیں گے میں عرض کروں گا کہ پروردگار یہ میرے ساتھی ہیں تو مجھ سے کہا جائے گا کہ آپ نہیں جانتے انہوں نے آپ کے بعد کیا کیا چیزیں ایجاد کرلی تھیں۔
ایک صحابی (رض) کی روایت
ایک صحابی (رض) سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے سال نبی کریم ﷺ کو مقام عرج میں پیاس یا گرمی کی وجہ سے اپنے سر پر پانی ڈالتے ہوئے دیکھا گیا۔