345. حضرت ذی الجوشن ضی (رض) کی حدیثیں

【1】

حضرت ذی الجوشن ضی (رض) کی حدیثیں

حضرت ذی الجوشن (رض) کہتے ہیں کہ قبول اسلام سے قبل میں نبی ﷺ کی خدمت میں اس وقت حاضر ہوا جب آپ اہل بدر سے فراغت پاچکے تھے، میں اپنے ساتھ اپنے گھوڑے کا بچہ لے کر آیا تھا، میں نے آکر کہا کہ اے محمد ! میں آپ کے پاس اپنے گھوڑے قرحاء کا بچہ لے کر آیا ہوں تاکہ آپ اسے خرید لیں، نبی ﷺ نے فرمایا فی الحال مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے، البتہ اگر تم چاہو تو میں اس کے بدلے میں تمہیں بدر کی منتخب زرہیں دے سکتا ہوں، میں نے کہا کہ آج تو میں کسی غلام کے بدلے میں بھی یہ گھوڑا نہیں دوں گا، نبی ﷺ نے فرمایا پھر مجھے بھی اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ پھر فرمایا اے ذی الجوشن ! تم مسلمان کیوں نہیں ہوجاتے کہ اس دین کے ابتدائی لوگوں میں تم بھی شامل ہوجاؤ، میں نے عرض کیا کہ نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا کیوں ؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے دیکھا کہ آپ کی قوم نے آپ کا حق مارا ہے، نبی ﷺ نے پوچھا کہ تمہیں اہل بدر کے مقتولین کے حوالے سے کچھ معلوم نہیں ہوا ؟ میں نے عرض کیا کہ مجھے معلوم ہے، کیا آپ مکہ مکرمہ پر غالب آ کر اسے جھکا سکیں گے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم زندہ رہے تو وہ دن ضرور دیکھو گے۔ پھر حضرت بلال (رض) سے فرمایا کہ بلال ! ان کا تھیلا لے کر عجوہ کھجور سے بھردو تاکہ زارد راہ رہے، جب میں پشت پھیر کر واپس جانے لگا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ یہ بنو عامر کے شہسواروں میں سب سے بہتر ہے، میں ابھی اپنے اہل خانہ کے ساتھ غور میں ہی تھا کہ ایک سوار آیا، میں نے اس سے پوچھا کہ کہاں سے آرہے ہو ؟ اس نے کہا مکہ مکرمہ سے، میں نے پوچھا کہ لوگوں کے کیا حالات ہیں ؟ اس نے بتایا کہ نبی ﷺ ان پر غالب آگئے ہیں، میں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا اگر میں اسی دن مسلمان ہوجاتا اور نبی ﷺ سے حیرہ نامی شہر بھی مانگتا تو نبی ﷺ وہ بھی مجھے دے دیتے۔ حضرت ذی الجوشن (رض) کہتے ہیں کہ قبول اسلام سے قبل میں نبی ﷺ کی خدمت میں اس وقت حاضر ہوا جب آپ اہل بدر سے فراغت پاچکے تھے، میں اپنے ساتھ اپنے گھوڑے کا بچہ لے کر آیا تھا، میں نے آکر کہا کہ اے محمد ! میں آپ کے پاس اپنے گھوڑے قرحاء کا بچہ لے کر آیا ہوں تاکہ آپ اسے خرید لیں، نبی ﷺ نے فرمایا فی الحال مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے، البتہ اگر تم چاہو تو میں اس کے بدلے میں تمہیں بدر کی منتخب زرہیں دے سکتا ہوں، میں نے کہا کہ آج تو میں کسی غلام کے بدلے میں بھی یہ گھوڑا نہیں دوں گا، نبی ﷺ نے فرمایا پھر مجھے بھی اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ پھر فرمایا اے ذی الجوشن ! تم مسلمان کیوں نہیں ہوجاتے کہ اس دین کے ابتدائی لوگوں میں تم بھی شامل ہوجاؤ، میں نے عرض کیا کہ نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا کیوں ؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے دیکھا کہ آپ کی قوم نے آپ کا حق مارا ہے، نبی ﷺ نے پوچھا کہ تمہیں اہل بدر کے مقتولین کے حوالے سے کچھ معلوم نہیں ہوا ؟ میں نے عرض کیا کہ مجھے معلوم ہے، کیا آپ مکہ مکرمہ پر غالب آ کر اسے جھکا سکیں گے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم زندہ رہے تو وہ دن ضرور دیکھو گے۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔