352. ابوجبیرہ بن ضحاک کی اپنے چچاؤں سے روایت

【1】

ابوجبیرہ بن ضحاک کی اپنے چچاؤں سے روایت

ابوجبیرہ اپنے چچاؤں سے نقل کرتے ہیں کہ نبی ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو ہم میں کوئی شخص ایسا نہیں تھا جس کے ایک یا دو لقب نہ ہوں، نبی ﷺ جب کسی آدمی کو اس کے لقب سے پکار کر بلاتے تو ہم عرض کرتے یا رسول اللہ ! یہ اس نام کو ناپسند کرتا ہے، اس پر یہ آیت نازل ہوئی، ایک دوسرے کو مختلف القاب سے طعنہ مت دیا کرو ۔

【2】

ابوجبیرہ بن ضحاک کی اپنے چچاؤں سے روایت

ابوجبیرہ (رح) اپنے چچاؤں سے نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو ہم میں سے کوئی شخص ایسا نہیں تھا جس کے ایک یا دو لقب نہ ہوں نبی کریم ﷺ جب کسی آدمی کو اس کے لقب سے پکار کر بلاتے تو ہم عرض کرتے یا رسول اللہ ! ﷺ یہ اس نام کو ناپسند کرتا ہے اس پر یہ آیت نازل ہوئی " ایک دوسرے کو مختلف القاب سے طعنہ مت دیا کرو۔

【3】

ابوجبیرہ بن ضحاک کی اپنے چچاؤں سے روایت

عبداللہ بن خبیب اپنے چچا سے نقل کرتے ہیں کہ ہم لوگ ایک مجلس میں تھے کہ نبی کریم ﷺ تشریف لے آئے سر مبارک پر پانی کے اثرات تھے ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ہم آپ کو بہت خوش دیکھ رہے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں ! پھر لوگ مالداری کا تذکرہ کرنے لگے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ سے ڈرنے والے کے لئے مالداری میں کوئی حرج نہیں ہے البتہ اللہ سے ڈرنے والے کے لئے مالداری سے زیادہ بہتر چیز صحت ہے اور دل کا خوش ہونا بھی نعمت ہے۔

【4】

ابوجبیرہ بن ضحاک کی اپنے چچاؤں سے روایت

بنوسلیط کے ایک شیخ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں اپنے ان قیدیوں کے متعلق گفتگو کرنے کے لئے حاضر ہوا جو زمانہ جاہلیت میں پکڑ لئے گئے تھے اس وقت نبی کریم ﷺ تشریف فرما تھے اور لوگوں نے حلقہ بنا کر آپ ﷺ کو گھیر رکھا تھا نبی کریم ﷺ نے ایک موٹی تہنبد باندھ رکھی تھی نبی کریم ﷺ اپنی انگلیوں سے اشارہ فرما رہے تھے میں نے آپ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ مسلمان، مسلمان کا بھائی ہوتا ہے وہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے بےیارو مددگار چھوڑتا ہے تقویٰ یہاں ہوتا ہے تقویٰ یہاں ہوتا ہے یعنی دل میں۔

【5】

ابوجبیرہ بن ضحاک کی اپنے چچاؤں سے روایت

ایک انصاری صحابی (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا گھوڑے تین طرح کے ہوتے ہیں (١) وہ گھوڑے جنہیں انسان اللہ کے راستہ میں جہاد کے لئے تیار کرے اس کی قیمت بھی باعث اجر اس کی سواری بھی باعث اجر اسے عاریت پر دینا بھی باعث اجر اور اس کا چارہ بھی باعث اجر ہے (٢) وہ گھوڑے جو انسان کو تکبر کے خول میں جکڑ دیں اور وہ شرط پر انہیں دوڑ میں شریک کرے اس کی قیمت بھی باعث وبال اور اس کا چارہ بھی باعث وبال ہے (٣) وہ گھوڑے جو انسان کے پیٹ کے کام آئیں عنقریب یہ گھوڑے اس کے فقروفاقہ کو دور کرنے کا سبب بن جائیں گے۔ انشاء اللہ۔