367. حضرت ابوغادیہ (رض) کی روایت
حضرت ابوغادیہ (رض) کی روایت
کلثوم بن حبر سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ شہر واسط میں عبدالاعلی بن عامر کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اسی دوران وہاں موجود ایک شخص جس کا نام ابوغادیہ تھا نے پانی منگوایا، چناچہ چاندی کے ایک برتن میں پانی لایا گیا لیکن انہوں نے وہ پانی پینے سے انکار کردیا اور نبی ﷺ کا ذکر کرتے ہوئے یہ حدیث ذکر کی کہ میرے پیچھے کافر یا گمراہ نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔ اچانک ایک آدمی دوسرے کو برا بھلا کہنے لگا، میں نے کہا کہ اللہ کی قسم ! اگر اللہ نے لشکر میں مجھے تیرے اوپر قدرت عطاء فرمائی (تو تجھ سے حساب لوں گا) جنگ صفین کے موقع پر اتفاقا میرا اس سے آمنا سامنا ہوگیا، اس نے زرہ پہن رکھی تھی، لیکن میں نے زرہ کی خالی جگہوں سے اسے شناخت کرلیا، چناچہ میں نے اسے نیزہ مار کر قتل کردیا، بعد میں پتہ چلا کہ وہ تو حضرت عمار بن یاسر تھے، تو میں نے افسوس سے کہا کہ یہ کون سے ہاتھ ہیں جو چاندی کے برتن میں پانی پینے پر ناگواری کا اظہار کر رہے ہیں جبکہ انہی ہاتھوں نے حضرت عمار کو شہید کردیا تھا۔
حضرت ابوغادیہ (رض) کی روایت
حضرت ابوغادیہ جہنی سے مروی ہے کہ یوم عقبہ میں نبی ﷺ نے ہم سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا لوگو ! قیامت تک تم لوگوں کی جان ومال کو ایک دوسرے پر حرام قرار دیا جاتا ہے، بالکل اسی طرح جیسے اس دن کی حرمت اس مہینے میں اور اس شہر میں ہے، کیا میں نے پیغام الٰہی پہنچادیا ؟ لوگوں نے تائید کی، نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ تو گواہ رہ، یاد رکھو ! میرے پیچھے کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو، کیا میں نے پیغام الٰہی پہنچا دیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوغادیہ (رض) کی روایت
عاص بن عمرو طفاوی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ابوغادیہ، حبیب بن حارث اور ام غادیہ نبی ﷺ کی طرف مہاجر بن کر روانہ ہوئے اور وہاں پہنچ کر اسلام قبول کرلیا، اس موقع پر خاتون (ام غادیہ) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے کوئی وصیت فرمایئے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ایسی باتوں سے بچو جو کانوں کو سننا ناگوار ہوں۔