370. حضرت ذوالیدین کی حدیث
حضرت ذوالیدین کی حدیث
معدی بن سلیمان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مطیر نے اپنے بیٹے شعیث بن مطیر سے کہا کہ میں نے تمہیں وہ روایت کیسے بتائی تھی ؟ شعیث نے جواب دیا کہ ابا جان ! آپ نے مجھے بتایا تھا کہ مقام ذی خشب میں حضرت ذوالیدین آپ سے ملے تھے، انہوں نے آپ کو بتایا تھا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ظہر یا عصر غالباً عصر کی نماز پڑھائی اور دو رکعتوں پر ہی سلام پھیر دیا، جلد باز قسم کے لوگ یہ دیکھ کر نماز کی رکعتیں کم ہوگئیں کہتے ہوئے مسجد سے نکل گئے۔ ادھر نبی ﷺ بھی کھڑے ہوئے اور حضرت ابوبکر وعمر بھی پیچھے پیچھے چلے کہ ذوالیدین سامنے سے آگئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ! نماز کی رکعتیں کم ہوگئی ہیں یا آپ بھول گئے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نماز کی رکعتیں کم ہوئی ہیں اور نہ ہی میں بھولا ہوں، پھر نبی ﷺ حضرات شیخین کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ ذوالیدین کیا کہہ رہے ہیں ؟ دونوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ سچ کہہ رہے ہیں، چناچہ نبی ﷺ بھی واپس آگئے اور لوگ بھی واپس آگئے اور دو رکعتیں مزید پڑھائیں اور سلام پھیر کر سجدہ سہو کرلیا۔
حضرت ذوالیدین کی حدیث
معدی بن سلیمان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مطیر نے اپنے بیٹے شعیث بن مطیر سے کہا کہ میں نے تمہیں وہ روایت کیسے بتائی تھی ؟ شعیث نے جواب دیا کہ ابا جان ! آپ نے مجھے بتایا تھا کہ مقام ذی خشب میں حضرت ذوالیدین آپ سے ملے تھے، انہوں نے آپ کو بتایا تھا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ظہر یا عصر غالباً عصر کی نماز پڑھائی اور دو رکعتوں پر ہی سلام پھیر دیا، جلد باز قسم کے لوگ یہ دیکھ کر نماز کی رکعتیں کم ہوگئیں کہتے ہوئے مسجد سے نکل گئے۔ ادھر نبی ﷺ بھی کھڑے ہوئے اور حضرت ابوبکر وعمر بھی پیچھے پیچھے چلے کہ ذوالیدین سامنے سے آگئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ! نماز کی رکعتیں کم ہوگئی ہیں یا آپ بھول گئے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نماز کی رکعتیں کم ہوئی ہیں اور نہ ہی میں بھولا ہوں، پھر نبی ﷺ حضرات شیخین کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ ذوالیدین کیا کہہ رہے ہیں ؟ دونوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ سچ کہہ رہے ہیں، چناچہ نبی ﷺ بھی واپس آگئے اور لوگ بھی واپس آگئے اور دو رکعتیں مزید پڑھائیں اور سلام پھیر کر سجدہ سہو کرلیا۔
حضرت ذوالیدین کی حدیث
ابن ابوحازم کہتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت علی بن حسین (امام زین العابدین) کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ نبی ﷺ کے ساتھ حضرت ابوبکر وعمر کا کیا مقام و مرتبہ ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ جو انہیں اس وقت حاصل ہے۔ فائدہ : جس طرح وہ اس وقت نبی ﷺ کے رفیق ہیں، دنیا میں بھی تھے اور آخرت میں بھی ہوں گے۔ انشاء اللہ۔