388. حضرت خالد بن ولید (رض) کی حدیثیں

【1】

حضرت خالد بن ولید (رض) کی حدیثیں

حضرت خالد بن ولید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی ﷺ کے ساتھ ام المومنین حضرت میمونہ بنت حارث (رض) جو ان کی خالہ تھیں کے گھر داخل ہوئے، انہوں نے نبی ﷺ کے سامنے گوہ کا گوشت لا کر رکھا جو نجد سے ام حفید بنت حارث لے کر آئی تھی، جس کا نکاح بنو جعفر کے ایک آدمی سے ہوا تھا، نبی ﷺ کی عادت مبارکہ تھی کہ آپ ﷺ کسی چیز کو اس وقت تک تناول نہیں فرماتے تھے جب تک یہ نہ پوچھ لیتے کہ یہ کیا ہے ؟ چناچہ آپ ﷺ کی کسی زوجہ نے کہا کہ تم لوگ نبی ﷺ کو کیوں نہیں بتاتیں کہ وہ کیا کھا رہے ہیں ؟ اس پر انہوں نے بتایا کہ یہ گوہ کا گوشت ہے، نبی ﷺ نے اسے چھوڑ دیا۔ حضرت خالد بن ولید (رض) کہتے ہیں میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا یہ حرام ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، لیکن یہ میری قوم کا کھانا نہیں ہے، اس لئے میں اس سے احتیاط کرنا ہی بہتر سمجھتا ہوں، چناچہ میں نے اسے اپنی طرف کھینچ لیا اور اسے کھانے لگا، دریں اثناء نبی ﷺ مجھے دیکھتے رہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے، البتہ اس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ حضرت خالد بن ولید (رض) عنہ، حضرت میمونہ (رض) کی پرورش میں بھی رہے تھے۔

【2】

حضرت خالد بن ولید (رض) کی حدیثیں

حضرت خالد بن ولید (رض) اور ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ دونوں نبی ﷺ کے ساتھ ام المومنین حضرت میمونہ بنت حارث (رض) جو ان کی خالہ تھیں کے گھر داخل ہوئے، انہوں نے نبی ﷺ کے سامنے گوہ کا گوشت لا کر رکھا، نبی ﷺ نے اس کی طرف ہاتھ بڑھایا یا آپ ﷺ کی کسی زوجہ نے کہا کہ تم لوگ نبی ﷺ کو کیوں نہیں بتاتیں کہ وہ کیا کھا رہے ہیں ؟ اس پر انہوں نے بتایا کہ یہ گوہ کا گوشت ہے، نبی ﷺ نے اس چھوڑ دیا۔ حضرت خالد بن ولید (رض) کہتے ہیں میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا یہ حرام ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، لیکن یہ میری قوم کا کھانا نہیں ہے اس لئے میں اس سے احتیاط کرنا ہی بہتر سمجھتا ہوں، چناچہ میں نے اسے اپنی طرف کھینچ لیا اور اسے کھانے لگا، دریں اثناء نبی ﷺ مجھے دیکھتے رہے۔

【3】

حضرت خالد بن ولید (رض) کی حدیثیں

حضرت خالد بن ولید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میرے اور عمار بن یاسر کے درمیان کسی بات پر تکرار ہو رہی تھی کہ میں نے انہیں کوئی تلخ جملہ کہہ دیا، حضرت عمار (رض) وہاں سے نبی ﷺ کی خدمت میں شکایت کے لئے چلے گئے، حضرت خالد (رض) بھی وہاں پہنچ گئے، دیکھا کہ وہ نبی ﷺ سے ان کی شکایت کر رہے ہیں تو ان کے لہجے میں مزید تلخی پیدا ہوگئی، نبی ﷺ خاموش رہے، کچھ بھی نہ بولے تو حضرت عمار (رض) رونے لگے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ کیا آپ انہیں دیکھ نہیں رہے ؟ نبی صلی اللہ علیہ نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا جو شخص عمار سے دشمنی کرتا ہے، اللہ اس سے دشمنی کرتا ہے اور جو عمار سے نفرت کرتا، اللہ بھی اس سے نفرت کرتا ہے۔ حضرت خالد (رض) کہتے ہیں کہ جب میں وہاں سے نکلا تو مجھے عمار کو راضی کرنے سے زیادہ کوئی چیز محبوب نہ تھی، چناچہ میں ان سے ملا اور وہ راضی ہوگئے۔

【4】

حضرت خالد بن ولید (رض) کی حدیثیں

حضرت خالد بن ولید (رض) اور ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ دونوں نبی ﷺ کے ساتھ ام المومنین حضرت میمونہ بنت حارث (رض) جو ان کی خالہ تھیں کے گھر داخل ہوئے، انہوں نے نبی ﷺ کے سامنے گوہ کا گوشت لا کر رکھا، نبی ﷺ نے اس کی طرف ہاتھ بڑھایا یا آپ ﷺ کی کسی زوجہ نے کہا کہ تم لوگ نبی ﷺ کو کیوں نہیں بتاتیں کہ وہ کیا کھا رہے ہیں ؟ اس پر انہوں نے بتایا کہ یہ گوہ کا گوشت ہے، نبی ﷺ نے اسے چھوڑ دیا۔ حضرت خالد بن ولید (رض) کہتے ہیں میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا یہ حرام ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، لیکن یہ میری قوم کا کھانا نہیں ہے اس لئے میں اس سے احتیاط کرنا ہی بہتر سمجھتاہوں، چناچہ میں نے اسے اپنی طرف کھینچ لیا اور اسے کھانے لگا، دریں اثناء نبی ﷺ مجھے دیکھتے رہے۔

【5】

حضرت خالد بن ولید (رض) کی حدیثیں

حضرت مقدام بن معدیکرب (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ گرمی کے موسم میں حضرت خالد بن ولید (رض) کے ساتھ کسی غزوے کے لئے روانہ ہوئے، راستے میں ہمارے ساتھیوں کو گوشت کھانے کا تقاضا ہوا تو انہوں نے مجھ سے میری گھوڑی (ذبح کرنے کے لئے) مانگی، میں نے انہیں وہ گھوڑی دے دی، انہوں نے اسے رسیوں سے باندھ دیا، پھر میں نے ان سے کہا کہ ذرا رکو، میں حضرت خالد (رض) سے پوچھ آؤں، چناچہ میں نے جا کر ان سے یہ مسئلہ پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم نے نبی ﷺ کے ساتھ غزوہ خیبر میں حصہ لیا، لوگ جلدی سے یہودیوں کے ممنوعہ علاقوں میں داخل ہونے لگے، نبی ﷺ نے مجھے حکم دیا کہ الصلاۃ جامعہ کی منادی کر دوں نیز یہ کہ جنت میں صرف مسلمان آدمی ہی داخل ہوگا، لوگو ! تم بہت جلدی یہودیوں کے ممنوعات میں داخل ہوگئے ہو، یاد رکھو ! ذمیوں کا مال ناحق لینا جائز نہیں ہے اور تم پر پالتو گدھوں، گھوڑوں اور خچروں کا گوشت حرام ہے اسی طرح کچلی سے شکار کرنے والا ہر درندہ اور پنجے سے شکار کرنے والا ہر پرندہ بھی تم پر حرام ہے۔

【6】

حضرت خالد بن ولید (رض) کی حدیثیں

حضرت مقدام بن معدیکرب (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ گرمی کے موسم میں حضرت خالد بن ولید (رض) کے ساتھ کسی غزوے کے لئے روانہ ہوئے، راستے میں ہمارے ساتھیوں کو گوشت کھانے کا تقاضا ہوا تو انہوں نے مجھ سے میری گھوڑی (ذبح کرنے کے لئے) مانگی، میں نے انہیں وہ گھوڑی دے دی، انہوں نے اسے رسیوں سے باندھ دیا، پھر میں نے ان سے کہا کہ ذرا رکو، میں حضرت خالد (رض) سے پوچھ آؤں، چناچہ میں نے جا کر ان سے یہ مسئلہ پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم نے نبی ﷺ کے ساتھ غزوہ خیبر میں حصہ لیا، لوگ جلدی سے یہودیوں کے ممنوعہ علاقوں میں داخل ہونے لگے، نبی ﷺ نے مجھے حکم دیا کہ الصلاۃ جامعہ کی منادی کردوں نیز یہ کہ جنت میں صرف مسلمان آدمی ہی داخل ہوگا، لوگو ! تم بہت جلدی یہودیوں کے ممنوعات میں داخل ہوگئے ہو، یاد رکھو ! ذمیوں کا مال ناحق لینا جائز نہیں ہے اور تم پر پالتو گدھوں، گھوڑوں اور خچروں کا گوشت حرام ہے اسی طرح کچلی سے شکار کرنے والا ہر درندہ اور پنجے سے شکار کرنے والا ہر پرندہ بھی تم پر حرام ہے۔

【7】

حضرت خالد بن ولید (رض) کی حدیثیں

خالد بن حکیم بن حزام کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوعبیدہ (رض) نے کسی شخص کو ایک چیز دی، حضرت خالد بن ولید (رض) نے انہیں اس سے روکا، وہ کہنے لگے تم نے امیر المومنین کو ناراض کردیا، پھر وہ ان کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ میں نے آپ کو ناراض کرنے کا ارادہ نہیں کیا تھا، لیکن میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب اس شخص کو ہوگا جس نے دنیا میں لوگوں کو سب سے زیادہ سخت سزا دی ہوگی۔

【8】

حضرت خالد بن ولید (رض) کی حدیثیں

حضرت خالد بن ولید (رض) سے مروی ہے کہ جب میں نے شام کے ٹیلے اور شہد چکھ لئے تو امیر المومنین نے مجھے خط لکھا جس میں مجھے ہندوستان کی طرف جانے کا حکم تھا، اس زمانے میں ہم لوگ ہندوستان کا اطلاق بصرہ پر کرتے تھے میں اس کی طرف پیش قدمی کو اس وقت مناسب نہیں سمجھتا تھا، ایک آدمی کھڑا ہو کر لمجھ سے کہنے لگا اے ابوسلیمان ! اللہ سے ڈرو، فتنوں کا ظہور ہوچکا ہے، حضرت خالد (رض) نے جواب دیا کہ ابن خطاب کے زندہ ہونے کے باوجود ؟ فتنوں کا ظہور تو انکے بعد ہوگا جبکہ لوگ ذی بلیان میں ہوں گے جو ایک جگہ کا نام ہے، اس وقت آدمی دیکھے گا کہ اسے کوئی جگہ ایسی مل جائے کہ فتنوں اور شرور کا شکار آدمی جس طرح ان میں مبتلا ہے، وہ نہ ہو، لیکن اسے کوئی ایسی جگہ نہیں مل سکے گی اور وہ ایام جن کا قیامت سے پہلے آنا نبی ﷺ نے بیان فرمایا ہے، ایام ہرج (قتل و غارت کے ایام) ہوں گے، اس لئے ہم اللہ کی پناہ میں آتے ہیں کہ وہ زمانہ ہمیں یا تمہیں آ لے۔

【9】

حضرت خالد بن ولید (رض) کی حدیثیں

حضرت خالد بن ولید (رض) سے مروی ہے کہ جب میں نے شام کے ٹیلے اور شہد چکھ لئے تو امیر المومنین نے مجھے خط لکھا جس میں مجھے ہندوستان کی طرف جانے کا حکم تھا، اس زمانے میں ہم لوگ ہندوستان کا اطلاق بصرہ پر کرتے تھے میں اس کی طرف پیش قدمی کو اس وقت مناسب نہیں سمجھتا تھا، ایک آدمی کھڑا ہو کر لمجھ سے کہنے لگا اے ابوسلیمان ! اللہ سے ڈرو، فتنوں کا ظہور ہوچکا ہے، حضرت خالد (رض) نے جواب دیا کہ ابن خطاب کے زندہ ہونے کے باوجود ؟ فتنوں کا ظہور تو انکے بعد ہوگا جبکہ لوگ ذی بلیان میں ہوں گے جو ایک جگہ کا نام ہے، اس وقت آدمی دیکھے گا کہ اسے کوئی جگہ ایسی مل جائے کہ فتنوں اور شرور کا شکار آدمی جس طرح ان میں مبتلا ہے، وہ نہ ہو، لیکن اسے کوئی ایسی جگہ نہیں مل سکے گی اور وہ ایام جن کا قیامت سے پہلے آنا نبی ﷺ نے بیان فرمایا ہے، ایام ہرج (قتل و غارت کے ایام) ہوں گے، اس لئے ہم اللہ کی پناہ میں آتے ہیں کہ وہ زمانہ ہمیں یا تمہیں آ لے۔

【10】

حضرت خالد بن ولید (رض) کی حدیثیں

حضرت خالد بن ولید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میرے اور عمار بن یاسر کے درمیان کسی بات پر تکرار ہو رہی تھی حضرت عمار (رض) وہاں سے نبی ﷺ کی خدمت میں شکایت کے لئے چلے گئے، نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص عمار سے دشمنی کرتا ہے، اللہ اس سے دشمنی کرتا ہے اور جو عمار سے نفرت کرتا ہے، اللہ بھی اس سے نفرت کرتا ہے اور جو انہیں برا بھلا کہے وہ اللہ کو برا بھلا کہتا ہے۔

【11】

حضرت خالد بن ولید (رض) کی حدیثیں

حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) اور خالد بن ولید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ مقتول کے سازوسامان میں خمس وصول نہیں فرمایا۔

【12】

حضرت خالد بن ولید (رض) کی حدیثیں

عبدالملک بن عمیر (رح) سے مروی ہے کہ حضرت عمر فاروق (رض) نے شام میں حضرت خالد بن ولید (رض) کو معزول کر کے حضرت ابوعبیدہ بن الجراح (رض) کو مقرر کردیا تو حضرت خالد (رض) کہنے لگے کہ حضرت عمر (رض) نے تم پر اس امت کے امین کو مقرر کیا ہے، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس امت کے امین ابوعبیدہ بن جراح ہیں۔ اس پر حضرت ابوعبیدہ (رض) فرمانے لگے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ خالد اللہ تعالیٰ کی تلواروں میں سے ایک تلوار ہے اور اپنے خاندان کا بہترین نوجوان ہے۔