39. حضرت عبدالرحمن بن ابزی خزاعی کی مرویات۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزی خزاعی کی مرویات۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزی سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کے ساتھ نماز پڑھنے کی سعادت حاصل کی ہے نبی ﷺ رکوع کے لئے جھکتے ہوئے اور سر اٹھاتے ہوئے مکمل تکبیر نہیں کہتے تھے۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزی خزاعی کی مرویات۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ وتر میں سورت سبح اسم ربک الاعلی کی تلاوت فرماتے تھے۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزی خزاعی کی مرویات۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ وتر میں سورت سبح اسم ربک الاعلی اور سورت کافرون اور سورت اخلاص کی تلاوت فرماتے تھے اور سلام پھیرنے کے بعد تین مرتبہ بلند آواز سے سبحان الملک القدوس فرماتے تھے۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزی خزاعی کی مرویات۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ وتر میں سورت سبح اسم ربک الاعلی اور سورت کافرون اور سورت اخلاص کی تلاوت فرماتے تھے اور سلام پھیرنے کے بعد تین مرتبہ بلند آواز سے سبحان الملک القدوس فرماتے تھے۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزی خزاعی کی مرویات۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ وتر میں سورت سبح اسم ربک الاعلی اور سورت کافرون اور سورت اخلاص کی تلاوت فرماتے تھے اور سلام پھیرنے کے بعد تین مرتبہ بلند آواز سے سبحان الملک القدوس فرماتے تھے گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزی خزاعی کی مرویات۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ وتر میں سورت سبح اسم ربک الاعلی اور سورت کافرون اور سورت اخلاص کی تلاوت فرماتے تھے اور سلام پھیرنے کے بعد تین مرتبہ بلند آواز سے سبحان الملک القدوس فرماتے تھے
حضرت عبدالرحمن بن ابزی خزاعی کی مرویات۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ وتر میں سورت سبح اسم ربک الاعلی اور سورت کافرون اور سورت اخلاص کی تلاوت فرماتے تھے اور سلام پھیرنے کے بعد تین مرتبہ بلند آواز سے سبحان الملک القدوس فرماتے تھے
حضرت عبدالرحمن بن ابزی خزاعی کی مرویات۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہم فطرت اسلام، کلمہ اخلاص اور محمد کے دین اپنے جد امجد حضرت ابراہیم کی ملت پر جو سب سے یکسو ہوگئے تھے مسلمان تھے اور مشرک نہ تھے۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزی خزاعی کی مرویات۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ وتر میں سورت سبح اسم ربک الاعلی اور سورت کافرون اور سورت اخلاص کی تلاوت فرماتے تھے اور سلام پھیرنے کے بعد تین مرتبہ بلند آواز سے سبحان الملک القدوس فرماتے تھے۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزی خزاعی کی مرویات۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ وتر میں سورت سبح اسم ربک الاعلی اور سورت کافرون اور سورت اخلاص کی تلاوت فرماتے تھے اور سلام پھیرنے کے بعد تین مرتبہ بلند آواز سے سبحان الملک القدوس فرماتے تھے۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزی خزاعی کی مرویات۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہم فطرت اسلام، کلمہ اخلاص اور محمد کے دین اپنے جد امجد حضرت ابراہیم کی ملت پر جو سب سے یکسو ہوگئے تھے مسلمان تھے اور مشرک نہ تھے۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزی خزاعی کی مرویات۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہم فطرت اسلام، کلمہ اخلاص اور محمد کے دین اپنے جد امجد حضرت ابراہیم کی ملت پر جو سب سے یکسو ہوگئے تھے مسلمان تھے اور مشرک نہ تھے۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزی خزاعی کی مرویات۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ فجر کی نماز پڑھا رہے تھے دوران قرأت ایک آیت چھوٹ گئی نماز سے فارغ ہو کر نبی ﷺ نے پوچھا کہ کیا نمازیوں میں ابی بن کعب ہیں حضرت ابی بن کعب کہنے لگے یا رسول اللہ کیا فلاں آیت منسوخ ہوگئی یا آپ بھول گئے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا میں بھول گیا تھا۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزی خزاعی کی مرویات۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ وتر میں سورت سبح اسم ربک الاعلی کی تلاوت فرماتے تھے۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزی خزاعی کی مرویات۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہم فطرت اسلام، کلمہ اخلاص اور محمد کے دین اپنے جد امجد حضرت ابراہیم کی ملت پر جو سب سے یکسو ہوگئے تھے مسلمان تھے اور مشرک نہ تھے۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزی خزاعی کی مرویات۔
حضرت ابن ابزی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نماز میں شہادت کی انگلی سے اشارہ فرماتے تھے۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزی خزاعی کی مرویات۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزی سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کے ساتھ نماز پڑھنے کی سعادت حاصل کی ہے نبی ﷺ رکوع کے لئے جھکتے ہوئے اور سر اٹھاتے ہوئے مکمل تکبیر نہیں کہتے تھے۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزی خزاعی کی مرویات۔
حضرت ابن ابزی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب نماز میں بیٹھ کر دعاء کرتے تو داہنا ہاتھ ران پر رکھتے اور دعاء کرتے وقت اپنی انگلی سے اشارہ فرماتے۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزی خزاعی کی مرویات۔
قاسم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم حضرت عبدالرحمن بن ابزی کے پاس بیٹھے ہوئے تھے وہ کہنے لگے کہ کیا میں تمہیں نبی ﷺ کی طرح نماز پڑھ کر نہ دکھاؤں ہم نے کہا کیوں نہیں چناچہ انہوں نے کھڑے ہو کر تکبیر کہی قرأت کی پھر رکوع کیا اور دونوں ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنے اپنے مقام پر ٹھہر گئی پھر سر اٹھایا اور اتنی دیر کھڑے رہے کہ ہر عضو اپنی جگہ جم گیا اسی طرح دونوں سجدے کئے اور ان کے درمیان بیٹھے اور کھڑے ہو کر دوسری رکعت بھی پہلی رکعت کی طرح پڑھی اور فرمایا کہ نبی ﷺ اس طرح نماز پڑھتے تھے۔