413. حضرت ابوعامراشعری (رض) کی حدیثیں
حضرت ابوعامراشعری (رض) کی حدیثیں
حضرت ابو عامر اشعری (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ اوطاس میں ان کا ایک آدمی مارا گیا، نبی ﷺ نے فرمایا عامر ! تمہیں غیرت نہ آئی، ابو عامر (رض) نے یہ آیت پڑھ کر سنا دی، اے ایمان والو ! اپنے نفس کا خیال رکھنا اپنے اوپر لازم کرلو، اگر تم ہدایت پر ہوئے تو کسی کے بھٹکنے سے تمہیں نقصان نہیں ہوگا، اس پر نبی ﷺ غصے میں آگئے اور فرمایا تم کہاں جا رہے ہو ؟ آیت کا مطلب تو یہ ہے کہ اے اہل ایمان ! اگر تم ہدایت پر ہوئے تو گمراہ کافر تمہیں کوئی نقصان نہ پہنچا سکیں گے۔
حضرت ابوعامراشعری (رض) کی حدیثیں
حضرت ابوعامر اشعری (رض) سے مروی ہے نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بنو اسد اور اشعریین بہترین قبیلے ہیں، جو میدان جنگ سے بھاگتے ہیں اور نہ ہی خیانت کرتے ہیں، وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں۔ حضرت ابو عامر (رض) کے صاحبزادے عامر کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث حضرت امیر معاویہ (رض) کو سنائی تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ہم منی کے بعد وانا منہم نہیں فرمایا تھا بلکہ والی فرمایا تھا، عامر نے کہا کہ میرے والد صاحب نے اس طرح بیان نہیں کیا بلکہ یہی فرمایا وانا منہم تو حضرت امیر معاویہ (رض) نے فرمایا کہ اپنے والد کی حدیث تم زیادہ بہتر جانتے ہوگے۔
حضرت ابوعامراشعری (رض) کی حدیثیں
حضرت ابوعامر اشعری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے صحابہ (رض) کے ساتھ کسی مجلس میں تشریف فرما تھے، کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) اپنی شکل و صورت بدل کر آگئے، نبی ﷺ یہ سمجھے کہ یہ کوئی مسلمان آدمی ہے، انہوں نے سلام کیا، نبی ﷺ نے جواب دیا، پھر انہوں نے اپنے ہاتھ نبی ﷺ کے گھٹنوں پر رکھ دیئے اور پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ اسلام سے کیا مراد ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اپنے آپ کو اللہ کے سامنے جھکا دو ، لا الہ الا اللہ کی گواہی دو اور یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو ، انہوں نے پوچھا کہ جب میں یہ کام کرلوں گا تو مسلمان کہلاؤں گا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! پھر انہوں نے پوچھا کہ ایمان سے کیا مراد ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اللہ پر، یوم آخرت، ملائکہ، کتابوں، نبیوں، موت اور حیات بعد الموت، جنت وجہنم، حساب و میزان اور ہر اچھی بری تقدیر اللہ کی طرف سے ہونے کا یقین رکھو، انہوں نے پوچھا کہ جب میں یہ کام کرلوں گا تو مومن بن جاؤں گا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! پھر انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ احسان سے کیا مراد ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ کی عبادت اس طرح کرنا کہ گویا تم اسے دیکھ رہے ہو، اگر یہ تصور نہیں کرسکتے تو پھر یہی تصور کرلو کہ وہ تمہیں دیکھ رہا ہے، انہوں نے پوچھا اگر میں ایسا کرلوں تو میں نے احسان کا درجہ حاصل کرلیا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں، راوی کہتے ہیں کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے جوابات تو سن رہے تھے لیکن وہ شخص نظر نہیں آ رہا تھا جس سے نبی ﷺ گفتگو فرما رہے تھے اور نہ ہی اس کی بات سنائی دے رہی تھی۔ پھر سائل نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ قیامت کب آئے گی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا سبحان اللہ ! غیب کی پانچ چیزیں ایسی ہیں جنہیں اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا، (پھر یہ آیت تلاوت فرمائی) " بیشک قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے، وہی بارش برساتا ہے، وہی جانتا ہے کہ رحم مادر میں کیا ہے ؟ کوئی نفس نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائے گا ؟ اور کوئی نفس نہیں جانتا کہ وہ کس سر زمین میں مرے گا، بیشک اللہ بڑا جاننے والا باخبر ہے " پھر سائل نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ اگر آپ چاہیں تو میں آپ کو دو علامتیں بتاسکتا ہوں جو قیامت سے پہلے رونما ہوں گی۔ اس نے کہا جب آپ دیکھیں کہ باندی اپنی مالکن کو جنم دے رہی ہے اور عمارتوں والے عمارتوں میں ایک دوسرے پر فخر کر رہے ہیں اور ننگے افراد لوگوں کے سردار بن گئے ہیں (تو قیامت قریب آجائے گی) راوی نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ کون لوگ ہوں گے ؟ فرمایا دیہاتی لوگ۔ پھر وہ سائل چلا گیا اور ہمیں بعد میں اس کا راستہ نظر نہیں آیا، پھر نبی ﷺ نے تین مرتبہ سبحان اللہ کہہ کر فرمایا یہ جبرائیل تھے جو لوگوں کو ان کے دین کی تعلیم دینے کے لئے آئے تھے، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے، جبرائیل میرے پاس اس مرتبہ کے علاوہ جب بھی آئے، میں نے انہیں پہچان لیا (لیکن اس مرتبہ نہیں پہچان سکا) ۔ حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مختلف عورتوں سے ابتداء میں نکاح کرنے سے منع کردیا تھا۔ فائدہ : حدیث کی مکمل وضاحت نمبر ٢٩٢٤ ملاحظہ کیجئے۔ حدیث نمبر ١٧٢٩٩ ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوعامراشعری (رض) کی حدیثیں
حضرت ابوعامر اشعری (رض) سے مروی ہے نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بنو اسد اور اشعریین بہترین قبیلے ہیں، جو میدان جنگ سے بھاگتے ہیں اور نہ ہی خیانت کرتے ہیں، وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں۔ حضرت ابو عامر کے صاحبزادے عامر کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث حضرت امیر معاویہ (رض) کو سنائی تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ہم منی کے بعد وانا منہم نہیں فرمایا تھا بلکہ والی فرمایا تھا، عامر نے کہا کہ میرے والد صاحب نے اس طرح بیان نہیں کیا بلکہ یہی فرمایا وانا منہم تو حضرت امیر معاویہ (رض) نے فرمایا کہ اپنے والد کی حدیث تم زیادہ بہتر جانتے ہوگے۔
حضرت ابوعامراشعری (رض) کی حدیثیں
حضرت ابوعامر اشعری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے صحابہ (رض) کے ساتھ کسی مجلس میں تشریف فرما تھے، کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) اپنی شکل و صورت بدل کر آگئے، نبی ﷺ یہ سمجھے کہ یہ کوئی مسلمان آدمی ہے، انہوں نے سلام کیا، نبی ﷺ نے جواب دیا، پھر انہوں نے اپنے ہاتھ نبی ﷺ کے گھٹنوں پر رکھ دیئے اور پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ اسلام سے کیا مراد ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اپنے آپ کو اللہ کے سامنے جھکا دو ، لا الہ الا اللہ کی گواہی دو اور یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو ، انہوں نے پوچھا کہ جب میں کام کرلوں گا تو مسلمان کہلاؤں گا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! پھر انہوں نے پوچھا کہ ایمان سے کیا مراد ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اللہ پر، یوم آخرت، ملائکہ، کتابوں، نبیوں، موت اور حیات بعد الموت، جنت و جہنم، حساب و میزان اور ہر اچھی بری تقدیر اللہ کی طرف سے ہونے کا یقین رکھو، انہوں نے پوچھا کہ جب میں یہ کام کرلوں گا تو مومن بن جاؤں گا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! پھر انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ احسان سے کیا مراد ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ کی عبادت اس طرح کرنا کہ گویا تم اسے دیکھ رہے ہو، اگر یہ تصور نہیں کرسکتے تو پھر یہی تصور کرلو کہ وہ تمہیں دیکھ رہا ہے، انہوں نے پوچھا اگر میں ایسا کرلو تو میں نے احسان کا درجہ حاصل کرلیا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں، راوی کہتے ہیں کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے جوابات تو سن رہے تھے لیکن وہ شخص نظر نہیں آرہا تھا جس سے نبی ﷺ گفتگو فرما رہے تھے اور نہ ہی اس کی بات سنائی دے رہی تھی۔ پھر سائل نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ قیامت کب آئے گی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا سبحان اللہ ! غیب کی پانچ چیزیں ایسی ہیں جنہیں اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا، (پھر یہ آیت تلاوت فرمائی) بیشک قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے، وہی بارش برساتا ہے، وہی جانتا ہے کہ رحم مادر میں کیا ہے ؟ کوئی نفس نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائے گا ؟ اور کوئی نفس نہیں جانتا کہ وہ کس سر زمین میں مرے گا، بیشک اللہ بڑا جاننے والا باخبر ہے۔ پھر سائل نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ اگر آپ چاہیں تو میں آپ کو دو علامتیں بتاسکتا ہوں جو قیامت سے پہلے رونما ہوں گی۔ اس نے کہا جب آپ دیکھیں کہ باندی اپنی مالکن کو جنم دے رہی ہے اور عمارتوں والے عمارتوں میں ایک دوسرے پر فخر کر رہے ہیں اور ننگے افراد لوگوں کے سردار بن گئے ہیں (تو قیامت قریب آجائے گی) راوی نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ کون لوگ ہوں گے ؟ فرمایا دیہاتی لوگ۔ پھر وہ سائل چلا گیا اور ہمیں بعد میں اس کا راستہ نظر نہیں آیا، پھر نبی ﷺ نے تین مرتبہ سبحان اللہ کہہ کر فرمایا یہ جبرائیل تھے جو لوگوں کو ان کے دین کی تعلیم دینے کے لئے آئے تھے، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے، جبرائیل میرے پاس اس مرتبہ کے علاوہ جب بھی آئے، میں نے انہیں پہچان لیا لیکن اس مرتبہ نہیں پہچان سکا۔ حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مختلف عورتوں سے ابتداء میں نکاح کرنے سے منع کردیا تھا۔ فائدہ : حدیث کی مکمل وضاحت کے لئے حدیث ٢٩٢٤ ملاحظہ کیجئے۔ حدیث نمبر ١٧٢٩٩ ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے۔