414. حضرت حارث اشعری (رض) کی حدیث
حضرت حارث اشعری (رض) کی حدیث
حضرت حارث اشعری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے حضرت یحییٰ بن زکریا علیہما السلام کو پانچ باتوں کے متعلق حکم دیا کہ ان پر خود بھی عمل کریں اور بنی اسرائیل کو بھی ان پر عمل کرنے کا حکم دیں، قریب تھا کہ حضرت یحییٰ (علیہ السلام) سے اس معاملے میں تاخیر ہوجاتی کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کہنے لگے آپ کو پانچ باتوں کے متعلق حکم ہوا ہے کہ خود بھی ان پر عمل کریں اور بنی اسرائیل کو بھی ان پر عمل کرنے کا حکم دیں، اب یا تو یہ پیغام آپ خود پہنچا دیں، ورنہ میں پہنچائے دیتا ہوں، حضرت یحییٰ (علیہ السلام) نے فرمایا بھائی ! مجھے اندیشہ ہے کہ اگر آپ مجھ پر سبقت لے گئے تو میں عزاب میں مبتلا ہوجاؤں گا یا زمین میں دھنسا دیا جاؤں گا۔ چناچہ اس کے بعد حضرت یحییٰ (علیہ السلام) نے بیت المقدس میں بنی اسرائیل کو جمع کیا، جب مسجد بھر گئی تو وہ ایک ٹیلے پر بیٹھ گئے، اللہ کی حمدوثناء کی اور فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے پانچ باتوں کے متعلق حکم دیا ہے کہ خود بھی ان پر عمل کروں اور تمہیں بھی ان پر عمل کرنے کا حکم دوں، ان میں سب سے پہلی چیز یہ ہے کہ تم صرف اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، اس کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے اپنے خالص مال یعنی سونے چاندی سے ایک غلام خریدا، وہ غلام اپنے آقا کے علاوہ کسی دوسرے کے لئے مزدوری کرنا اور اسے اپنی تنخواہ دینا شروع کر دے تو تم میں سے کون چاہے گا کہ اس کا غلام ایسا ہو ؟ نیز میں تمہیں نماز کا حکم دیتا ہوں کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنی تمام تر توجہات اپنے بندے پر مرکوز فرما دیتا ہے بشرطیکہ وہ ادھر ادھر نہ دیکھے، اس لئے جب تم نماز پڑھا کرو تو دائیں بائیں نہ دیکھا کرو، نیز میں تمہیں روزوں کا حکم دیتا ہوں کیونکہ اس کی مثال اس شخص کی سی ہے جو بھری محفل میں مشک کی ایک شیشی لے کر آئے اور سب کو اس کی مہک کا احساس ہو اور اللہ کے نزدیک روزہ دار کے منہ کی بھبک مشک کی مہک سے بھی زیادہ عمدہ ہوتی ہے۔ نیز میں تمہیں صدقہ کرنے کا حکم دیتا ہوں کیونکہ اس کی مثال اس شخص کی سی ہے جسے دشمن نے قید کر کے اس کے ہاتھ گردن سے باندھ دیئے ہوں اور پھر اسے قتل کرنے کے لئے لے چلیں اور وہ ان سے کہے کہ کیا تم میری جان کا فدیہ وصول کرنے کے لئے تیار ہو ؟ پھر وہ تھوڑے اور زیادہ کے ذریعے جس طرح بھی بن پڑے اپنی جان کا فدیہ پیش کرنے لگے یہاں تک کہ اپنے آپ کو چھڑا لے اور میں تمہیں کثرت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے کا حکم دیتا ہوں، کیونکہ اس کی مثال اس شخص کی سی ہے دشمن جس کا بہت تیزی سے پیچھا کر رہا ہو اور وہ ایک مضبوط قلعہ میں گھس کر پناہ گزین ہوجائے، اس طرح بندہ بھی جب تک اللہ کے ذکر میں مصروف رہتا ہے، شیطان کے حملوں سے محفوظ ایک مضبوط قلعے میں ہوتا ہے۔ اس کے بعد نبی ﷺ نے فرمایا میں بھی تمہیں پانچ چیزوں کا حکم دیتا ہوں جنہیں اختیار کرنے کا اللہ نے مجھے حکم دیا ہے (١) اجتماعیت کا (٢) حکمران کی بات سننے کا (٣) بات ماننے کا (٤) ہجرت کا ( ) اور جہاد فی سبیل اللہ کا، کیونکہ جو شخص بھی ایک بالشت کے برابر جماعت مسلمین سے خروج کرتا ہے، وہ اپنی گردن سے اسلام کا قلادہ اتار پھینکتا ہے، الاّ یہ کہ واپس جماعت کی طرف لوٹ آئے اور جو شخص زمانہ جاہلیت کے نعرے لگاتا ہے، وہ جہنم کا ایندھن ہے، صحابہ (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ اگرچہ وہ نماز روزہ کرتا ہو ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اگرچہ وہ نماز روزہ کرتا ہو اور اپنے آپ کو مسلمان سمجھتا ہو، سو تم مسلمانوں کو ان ناموں سے پکارو جن ناموں سے اللہ نے اپنے مسلمان بندوں کو پکارا ہے۔
حضرت حارث اشعری (رض) کی حدیث
حضرت حارث اشعری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے حضرت یحییٰ بن زکریا علیہما السلام کو پانچ باتوں کے متعلق حکم دیا کہ ان پر خود بھی عمل کریں اور بنی اسرائیل کو بھی ان پر عمل کرنے کا حکم دیں، قریب تھا کہ حضرت یحییٰ (علیہ السلام) سے اس معاملے میں تاخیر ہوجاتی کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کہنے لگے آپ کو پانچ باتوں کے متعلق حکم ہوا ہے کہ خود بھی ان پر عمل کریں اور بنی اسرائیل کو بھی ان پر عمل کرنے کا حکم دیں، اب یا تو یہ پیغام آپ خود پہنچا دیں، ورنہ میں پہنچائے دیتا ہوں، حضرت یحییٰ (علیہ السلام) نے فرمایا بھائی ! مجھے اندیشہ ہے کہ اگر آپ مجھ پر سبقت لے گئے تو میں عذاب میں مبتلا ہوجاؤں گا یا زمین میں دھنسا دیا جاؤں گا۔ چناچہ اس کے بعد حضرت یحییٰ (علیہ السلام) نے بیت المقدس میں بنی اسرائیل کو جمع کیا، جب مسجد بھرگئی تو وہ ایک ٹیلے پر بیٹھ گئے، اللہ کی حمدوثناء کی اور فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے پانچ باتوں کے متعلق حکم دیا ہے کہ خود بھی ان پر عمل کروں اور تمہیں بھی ان پر عمل کرنے کا حکم دوں، ان میں سب سے پہلی چیز یہ ہے کہ تم صرف اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، اس کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے اپنے خالص مال یعنی سونے چاندی سے ایک غلام خریدا، وہ غلام اپنے آقا کے علاوہ کسی دوسرے کے لئے مزدوری کرنا اور اسے اپنی تنخواہ دینا شروع کر دے تو تم میں سے کون چاہے گا کہ اس کا غلام ایسا ہو ؟ نیز میں تمہیں نماز کا حکم دیتا ہوں کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنی تمام تر توجہات اپنے بندے پر مرکوز فرما دیتا ہے بشرطیکہ وہ ادھر ادھر نہ دیکھے، اس لئے جب تم نماز پڑھا کرو تو دائیں بائیں نہ دیکھا کرو، نیز میں تمہیں روزوں کا حکم دیتا ہوں کیونکہ اس کی مثال اس شخص کی سی ہے جو بھری محفل میں مشک کی ایک شیشی لے کر آئے اور سب کو اس کی مہک کا احساس ہو اور اللہ کے نزدیک روزہ دار کے منہ کی بھبک مشک کی مہک سے بھی زیادہ عمدہ ہوتی ہے۔ نیز میں تمہیں صدقہ کرنے کا حکم دیتا ہوں کیونکہ اس کی مثال اس شخص کی سی ہے جسے دشمن نے قید کر کے اس کے ہاتھ گردن سے باندھ دیئے ہوں اور پھر اسے قتل کرنے کے لئے لے چلیں اور وہ ان سے کہے کہ کیا تم میری جان کا فدیہ وصول کرنے کے لئے تیار ہو ؟ پھر وہ تھوڑے اور زیادہ کے ذریعے جس طرح بھی بن پڑے اپنی جان کا فدیہ پیش کرنے لگے یہاں تک کہ اپنے آپ کو چھڑا لے اور میں تمہیں کثرت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے کا حکم دیتا ہوں، کیونکہ اس کی مثال اس شخص کی سی ہے دشمن جس کا بہت تیزی سے پیچھا کر رہا ہو اور وہ ایک مضبوط قلعہ میں گھس کر پناہ گزین ہوجائے، اس طرح بندہ بھی جب تک اللہ کے ذکر میں مصروف رہتا ہے، شیطان کے حملوں سے محفوظ ایک مضبوط قلعے میں ہوتا ہے۔ اس کے بعد نبی ﷺ نے فرمایا میں بھی تمہیں پانچ چیزوں کا حکم دیتا ہوں جنہیں اختیار کرنے کا اللہ نے مجھے حکم دیا ہے (١) اجتماعیت کا (٢) حکمران کی بات سننے کا (٣) بات ماننے کا (٤) ہجرت کا (٥) اور جہاد فی سبیل اللہ کا، کیونکہ جو شخص بھی ایک بالشت کے برابر جماعت مسلمین سے خروج کرتا ہے، وہ اپنی گردن سے اسلام کا قلادہ اتار پھینکتا ہے، الاّ یہ کہ واپس جماعت کی طرف لوٹ آئے اور جو شخص زمانہ جاہلیت کے نعرے لگاتا ہے، وہ جہنم کا ایندھن ہے، صحابہ (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ اگرچہ وہ نماز روزہ کرتا ہو ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اگرچہ وہ نماز روزہ کرتا ہو اور اپنے آپ کو مسلمان سمجھتا ہو، سو تم مسلمانوں کو ان ناموں سے پکارو جن ناموں سے اللہ نے اپنے مسلمان بندوں کو پکارا ہے۔