428. حضرت عثمان بن حنیف (رض) کی مرویات

【1】

حضرت عثمان بن حنیف (رض) کی مرویات

حضرت عثمان بن حنیف (رض) سے مروی ہے کہ ایک نابینا آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اللہ سے دعاء کر دیجئے کہ وہ مجھے عافیت عطاء فرمائے (میری آنکھوں کی بینائی لوٹا دے) نبی ﷺ نے فرمایا تم چاہو تو میں تمہارے حق میں دعاء کر دوں اور چاہو تو اسے آخرت کے لئے مؤخر کر دوں جو تمہارے حق میں زیادہ بہتر ہے ؟ اس نے کہا کہ دعاء کر دیجئے، چناچہ نبی ﷺ جو کہ نبی الرحمۃ ہیں کے وسیلے سے آپ سے سوال کرتا اور آپ کی طرف متوجہ ہوتا ہوں، اے محمد ! ﷺ ! میں آپ کو لے کر اپنے رب کی طرف توجہ کرتا ہوں اور اپنی یہ ضرورت پیش کرتا ہوں، تاکہ آپ میری یہ ضرورت پوری کردیں، اے اللہ ! میرے حق میں ان کی سفارش کو قبول فرما اس نے ایسا ہی کیا اور اللہ نے اس کی بینائی واپس لوٹا دی۔

【2】

حضرت عثمان بن حنیف (رض) کی مرویات

حضرت عثمان بن حنیف (رض) سے مروی ہے کہ ایک نابینا آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اللہ سے دعاء کر دیجئے کہ وہ مجھے عافیت عطاء فرمائے (میری آنکھوں کی بینائی لوٹا دے) نبی ﷺ نے فرمایا تم چاہو تو میں تمہارے حق میں دعاء کر دوں اور چاہو تو اسے آخرت کے لئے مؤخر کر دوں جو تمہارے حق میں زیادہ بہتر ہے ؟ اس نے کہا کہ دعاء کر دیجئے، چناچہ نبی ﷺ جو کہ نبی الرحمۃ ہیں کے وسیلے سے آپ سے سوال کرتا اور آپ کی طرف متوجہ ہوتا ہوں، اے محمد ! ﷺ ! میں آپ کو لے کر اپنے رب کی طرف توجہ کرتا ہوں اور اپنی یہ ضرورت پیش کرتا ہوں، تاکہ آپ میری یہ ضرورت پوری کردیں، اے اللہ ! میرے حق میں ان کی سفارش کو قبول فرما اس نے ایسا ہی کیا اور اللہ نے اس کی بینائی واپس لوٹا دی۔ 17374 ۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【3】

حضرت عثمان بن حنیف (رض) کی مرویات

ہانی بن معاویہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عثمان غنی (رض) کے زمانے میں حج کی سعادت حاصل کی، میں مسجد نبوی میں بیٹھا ہوا تھا، وہاں ایک آدمی یہ حدیث بیان کر رہا تھا کہ ایک دن ہم لوگ نبی ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی آیا اور اس ستون کی آڑ میں نماز پڑھنے لگا، اس نے جلدی جلدی نماز پڑھی اور اس میں اتمام نہیں کیا اور واپس چلا گیا، نبی ﷺ نے فرمایا اگر یہ مرگیا تو اس حال میں مرے گا کہ دین پر ذرا سا بھی قائم نہیں ہوگا، آدمی اپنی نماز کو مختصر کرتا ہے تو مکمل بھی تو کرے، ہانی کہتے ہیں کہ میں نے حدیث بیان کرنے والے کے متعلق لوگوں سے پوچھا تو بتایا گیا کہ یہ حضرت عثمان بن حنیف (رض) ہیں۔