432. حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ زمین کو بٹائی پردے دیا کرتے تھے اور اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے، بعد میں حضرت رافع بن خدیج (رض) نے بتایا کہ نبی ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے، اس لئے ہم نے اسے ترک کردیا۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
حضرت رافع (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا صبح کی نماز روشنی میں پڑھا کرو کہ اس کا ثواب زیادہ ہے۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
حضرت رافع (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے زمین کو کرائے پر دینے سے منع فرمایا ہے، میں نے پوچھا کہ اگر سونے چاندی کے عوض ہو تو فرمایا نہیں، نبی ﷺ نے زمین کی پیداوار کے عوض اسے اچھا نہیں سمجھا البتہ درہم و دینار کے عوض اسے کرائے پر دینے میں کوئی حرج نہیں۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
حضرت رافع (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سینگی لگانے والے کی کمائی گندی ہے، فاحشہ عورت کی کمائی گندی ہے اور کتے کی قیمت گندی ہے۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
حضرت رافع (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پھل یا شگوفے چوری کرنے پر ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
حضرت رافع بن خدیج (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کل ہمارا دشمن (جانوروں) سے آمنا سامنا ہوگا، جبکہ ہمارے پاس تو کوئی چھری نہیں ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا دانت ناخن کے علاوہ جو چیز جانور کا خون بہا دے اور اس پر اللہ کا نام بھی لیا گیا ہو، تم اسے کھا سکتے ہو اور اس کی وجہ بھی بتادوں کہ دانت تو ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھری ہے۔ اس دوران نبی ﷺ کو مال غنیمت کے طور پر کچھ اونٹ ملے جن میں سے ایک اونٹ بدک گیا، لوگوں نے اسے قابو کرنے کی بہت کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوسکے، تنگ آکر ایک آدمی نے اسے تاک کر تیر مارا اور اسے قابو میں کرلیا، نبی ﷺ نے فرمایا یہ جانور بھی بعض اوقات وحشی ہوجاتے ہیں جیسے وحشی جانور بپھر جاتے ہیں، جب تم کسی جانور سے مغلوب ہوجاؤ تو اس کے اسی طرح کیا کرو۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
حضرت رافع بن خدیج (رض) اور سہل بن ابی حثمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے درختوں پر لگی ہوئی کھجور کو کٹی ہوئی کھجور کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا ہے، البتہ ضرورت مندوں کو (پانچ وسق سے کم میں) اس کی اجازت دی ہے۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
حضرت رافع بن خدیج (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ہم لوگ ذوالحلیفہ میں نبی ﷺ کے ہمراہ تھے، نبی ﷺ کو مال غنیمت کے طور پر کچھ بکریاں اور اونٹ ملے لوگوں نے جلدی سے ہانڈیاں چڑھا دیں نبی ﷺ تشریف لائے اور ہانڈیاں الٹا دینے کا حکم دیا، پھر فرمایا ایک اونٹ کے مقابلے میں دس بکریاں بنتی ہییں، ان اونٹوں میں سے ایک اونٹ بدک گیا، لوگوں نے اسے قابو کرنے کی بہت کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوسکے، تنگ آکر ایک آدمی نے اسے تاک کر تیر مارا اور اسے قابو میں کرلیا، نبی ﷺ نے فرمایا یہ جانور بھی بعض اوقات وحشی ہوجاتے ہیں جیسے وحشی جانور بپھر جاتے ہیں، جب تم کسی جانور سے مغلوب ہوجاؤ تو اس کے ساتھ اسی طرح کیا کرو، کل ہمارا دشمن (جانوروں) سے آمنا سامنا ہوگا، جبکہ ہمارے پاس تو کوئی چھری نہیں ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا دانت اور ناخن کے علاوہ جو چیز جانور کا خون بہادے اور اس پر اللہ کا نام بھی لیا گیا ہو، تم اسے کھا سکتے ہو اور اس کی وجہ بھی بتادوں کہ دانت تو ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھری ہے۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
حضرت رافع (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حفل سے منع فرمایا ہے، راوی نے پوچھا کہ حفل سے کیا مراد ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ تہائی اور چوتھائی کے عوض زمین کو بٹائی پر دینا، یہ حدیث سن کر ابراہیم نے بھی اس کے مکروہ ہونے کا فتوی دے دیا اور دراہم کے عوض زمین لینے میں کوئی حرج نہیں سمجھا۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
حضرت رافع (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ سب سے افضل اور عمدہ کمائی کون سی ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا انسان کے ہاتھ کی کمائی اور ہر مقبول تجارت۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
حضرت رافع (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بخار جہنم کی تپش کا اثر ہوتا ہے، اس لئے اسے پانی سے ٹھنڈا کیا کرو۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
ابوالنجاشی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت رافع (رض) سے زمین کو کرایہ پر دینے کا مسئلہ پوچھا کہ میرے پاس کچھ زمین ہے، میں اسے کرائے پردے سکتا ہوں ؟ انہوں نے فرمایا کہ اسے کرائے پر نہ دو ، کیونکہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس شخص کے پاس زمین ہو، وہ خود کھیتی باڑی کرے، خود نہ کرسکے تو اپنے کسی بھائی کو اجازت دے دے اور اگر یہ بھی نہیں کرسکتا تو پھر اسی طرح رہنے دے۔ میں نے کہا یہ بتائیے کہ اگر میں کسی کو اپنی زمین دے کر چھوڑ دوں اور وہ کھیتی باڑی کرے اور مجھے بھوسہ بھیج دیا کرے تو کیا حکم ہے ؟ فرمایا تم اس سے کچھ بھی نہ لو حتی کہ بھوسہ بھی نہ لو، میں نے کہا کہ اس سے اس کی شرط نہیں لگاتا، بلکہ وہ میرے پاس صرف ہدیۃ بھیجتا ہے ؟ فرمایا پھر بھی تم اس سے کچھ نہ لو۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
حضرت رافع (رض) سے مروی ہے کہ جب ان کے دادا کا انتقال ہوا تو وہ اپنے ترکے میں ایک باندی، ایک پانی لانے والا اونٹ، ایک حجام غلام اور کچھ زمین چھوڑ گئے، نبی ﷺ نے باندی کے متعلق تو یہ حکم دیا کہ اس کی کمائی سے منع کردیا، (تاکہ کہیں وہ پیشہ ور نہ بن جائے) اور فرمایا حجام جو کچھ کما کر لائے، اس کا چارہ خرید کر اونٹ کو کھلا دیا کرو اور زمین کے متعلق فرمایا کہ اسے خود کھیتی باڑی کے ذریعے آباد کرو یا یونہی چھوڑ دو ۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
حضرت رافع (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص مالک کی اجازت کے بغیر اس کی زمین میں فصل اگائے، اس سے اس کا خرچ ملے گا، فصل میں سے کچھ نہیں ملے گا۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
حضرت رافع (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سینگی لگانے والے کی کمائی گندی ہے، فاحشہ عورت کی کمائی گندی ہے اور کتے کی قیمت گندی ہے۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
حضرت رافع (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مکہ مکرمہ کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اسے حرم قرار دیا تھا اور میں مدینہ منورہ کے دونوں کناروں کے درمیان ساری جگہ کو حرم قرار دیتا ہوں۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
نافع بن جبیر (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مروان نے خطبہ دیتے ہوئے لوگوں کے سامنے مکہ مکرمہ اور اس کے حرم ہونے کا تذکرہ کیا، تو حضرت رافع بن خدیج (رض) نے پکار کر فرمایا کہ اگر مکہ مکرمہ حرم ہے تو مدینہ منورہ بھی حرم ہے جسے نبی ﷺ نے حرم قرار دیا ہے اور یہ بات ہمارے پاس چمڑے پر لکھی ہوئی موجود ہے، اگر تم چاہو تو ہم تمہارے سامنے اس عبارت کو پڑھ کر بھی سنا سکتے ہیں، مروان نے کہا ٹھیک ہے، یہ بات ہم تک بھی پہنچی ہے۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
حضرت رافع (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مکہ مکرمہ کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اسے حرم قرار دیا تھا اور میں مدینہ منورہ کے دونوں کناروں کے درمیان ساری جگہ کو حرم قرار دیتا ہوں۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
حضرت رافع (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے جب سرخ رنگ کو غالب آتے ہوئے (بکثرت استعمال میں آتے ہوئے) دیکھا تو اس پر ناگواری کا اظہار فرمایا : راوی کہتے ہیں کہ جب حضرت رافع (رض) کا انتقال ہوا تو لوگوں نے ان کی چارپائی پر سرخ رنگ کی چادر ڈال دی جس سے عوام کو بہت تعجب ہوا۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
حضرت رافع (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ نماز عصر پڑھتے، پھر اونٹ ذبح کرتے، اس کے دس حصے بناتے، پھر اسے پکاتے اور سورج غروب ہونے سے پہلے پکا ہوا گوشت کھالیتے اور نماز مغرب نبی ﷺ کے دور باسعادت میں ہم اس وقت پڑھتے تھے کہ جب نماز پڑھ کر واپس ہوتے تو اپنے تیر گرنے کی جگہ کو دیکھ سکتے تھے۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
حضرت سہل (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عبداللہ بن سہل انصاری اور محیصہ بن مسعود اپنے کسی کام کے سلسلے میں خیبر آئے، وہ دونوں متفرق ہوئے تو کسی نے عبداللہ کو قتل کردیا اور وہ خیبر کے وسط میں مقتول پائے گئے، ان کے دو چچا اور بھائی نبی ﷺ کے پاس آئے، ان کے بھائی کا نام عبدالرحمن بن سہل اور چچاؤں کے نام حویصہ اور محیصہ تھے، نبی ﷺ کے سامنے عبدالرحمن بولنے لگے تو نبی صلی اللہ علیہ نے فرمایا بڑوں کو بولنے دو ، چناچہ ان کے چچاؤں میں سے کسی نے ایک گفتگو شروع کی، نبی ﷺ فرمایا تم میں سے پچاس آدمی قسم کھا کر کہہ دیں کہ اسے یہودیوں نے قتل کیا ہے، وہ کہنے لگے کہ ہم نے جس چیز کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہی نہیں ہے، اس پر قسم کیسے کھا سکتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا پھر پچاس یہودی قسم کھا کر اس بات سے برأت ظاہر کردیں اور کہہ دیں کہ ہم نے اسے قتل نہیں کیا ہے، وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ ہم ان کی قسم پر کیسے اعتماد کرسکتے ہیں کہ وہ تو مشرک ہیں ؟ اس پر نبی ﷺ نے اپنے پاس سے ان کی دیت ادا کردی، دیت کے ان اونٹوں میں سے ایک جوان اونٹ نے مجھے ٹانگ مار دی تھی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
حضرت رافع (رض) سے مروی ہے کہ میرے چچا نے مجھ سے بیان کیا ہے کہ وہ لوگ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں زمین کی پیداوار اور کھیت کے کچھ حصے کے عوض جسے زمیندار مستثنی کرلیتا تھا، زمین کرائے پردے دیا کرتے تھے، نبی ﷺ نے اس سے منع فرما دیا۔ میں نے حضرت رافع (رض) سے پوچھا کہ دینار و درہم کے بدلے زمین کو کرائے پر لینا دینا کیسا ہے ؟ حضرت رافع (رض) نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
حضرت رافع (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا صبح کی نماز روشنی میں پڑھا کرو کہ اس کا ثواب زیادہ ہے۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے ہم لوگ زمین کو بٹائی پردے دیا کرتے تھے اور اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے، بعد میں حضرت رافع بن خدیج (رض) نے بتایا کہ نبی ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے، اس لئے ہم نے اسے ترک کردیا۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
حضرت رافع (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پھل یا شگوفے چوری کرنے پر ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
عبدالواحد بن نافع (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ کی کسی مسجد کے قریب سے گذرا تو دیکھا کہ نماز کے لئے اقامت کہی جا رہی ہے اور ایک بزرگ مؤذن کو ملامت کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ تمہیں معلوم نہیں ہے کہ میرے والد نے مجھے یہ حدیث بتائی ہے کہ نبی ﷺ اس نماز کو مؤخر کرنے کا حکم دیتے تھے ؟ میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ بزرگ کون ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ یہ عبداللہ بن رافع بن خدیج (رض) ہیں۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
حضرت رافع بن خدیج (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کل ہمارا دشمن (جانوروں) سے آمنا سامنا ہوگا، جبکہ ہمارے پاس تو کوئی چھری نہیں ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا دانت ناخن کے علاوہ جو چیز جانور کا خون بہا دے اور اس پر اللہ کا نام بھی لیا گیا ہو، تم اسے کھا سکتے ہو اور اس کی وجہ بھی بتادوں کہ دانت تو ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھری ہے۔ اس دوران نبی ﷺ کو مال غنیمت کے طور پر کچھ اونٹ ملے جن میں سے ایک اونٹ بدک گیا، لوگوں نے اسے قابو کرنے کی بہت کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوسکے، تنگ آکر ایک آدمی نے اسے تاک کر تیر مارا اور اسے قابو میں کرلیا، نبی ﷺ نے فرمایا یہ جانور بھی بعض اوقات وحشی ہوجاتے ہیں جیسے وحشی جانور بپھر جاتے ہیں، جب تم کسی جانور سے مغلوب ہوجاؤ تو اس کے اسی طرح کیا کرو۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
حضرت رافع (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں لوگ قابل کاشت زمین سبزیوں، پانی کی نالیوں اور کچھ بھوسی کے عوض بھی کرائے پردے دیا کرتے تھے، نبی ﷺ نے ان چیزوں کے عوض اسے اچھا نہیں سمجھا اس لئے اس سے منع فرما دیا، البتہ درہم و دینار کے عوض اسے کرائے پر دینے میں کوئی حرج نہیں۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
حضرت رافع (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ کی رضاء کے لئے حق کے ساتھ زکوٰۃ وصول کرنے والا اس شخص کی طرح ہے جو اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہو، تاآنکہ اپنے گھر واپس لوٹ آئے۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
حضرت رافع (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا صبح کی نماز روشنی میں پڑھا کرو اس کا ثواب زیادہ ہے۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
امام زہری (رح) فرماتے ہیں کہ میں نے سالم بن عبداللہ سے زمین کو کرائے پر لینے دینے کا مسئلہ پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ حضرت رافع بن خدیج (رض) نے حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کو بتایا ہے کہ انہوں نے اپنے دو چچاؤں سے جو شرکاء بدر میں سے تھے اپنے اہل خانہ کو یہ حدیث سناتے ہوئے سنا ہے کہ نبی ﷺ نے زمین کو کرایہ پر لینے دینے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
حضرت رافع (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھے میرے گھر کے باہر سے آواز دی، میں اس وقت اپنی بیوی کے ساتھ " مشغول " تھا، آواز سن کر میں اٹھ کھڑا ہوا، اس وقت تک انزال نہیں ہوا تھا تاہم میں نے غسل کرلیا اور نبی ﷺ کے پاس باہر نکل آیا اور بتایا کہ جس وقت آپ نے مجھے آواز دی، اس وقت میں اپنی بیوی کے ساتھ مشغول تھا، میں اسی وقت اٹھ کھڑا ہوا، انزال نہیں ہوا تھا لیکن میں نے غسل کرلیا، نبی ﷺ نے فرمایا اس کی ضرورت نہیں تھی انزال سے غسل واجب ہوتا ہے، بعد میں نبی ﷺ نے ہمیں غسل کا حکم دے دیا تھا۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
حضرت رافع (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ نماز عصر پڑھتے، پھر اونٹ ذبح کرتے، اس کے دس حصے بناتے، پھر اسے پکاتے اور نماز مغرب سے پہلے پکا ہوا گوشت کھالیتے۔
حضرت رافع بن خدیج (رض) کی مرویات
حضرت رافع بن خدیج (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میری ملاقات اپنے چچا ظہیر بن رافع (رض) سے ہوگئی، انہوں نے فرمایا کہ بھتیجے ! نبی ﷺ نے ہمیں ایک ایسی چیز سے منع فرمایا ہے جو ہمارے لئے نفع بخش ہوسکتی تھی، میں نے پوچھا چچاجان ! اور وہ کیا ؟ انہوں نے کہا کہ بلند جگہوں پر جو ہماری زمینیں ہیں، ان میں مزارعت سے ہمیں منع فرما دیا ہے، میں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت ہمارے لئے اس سے بھی زیادہ نفع بخش ہے، نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے تم کسی چیز کے بدلے زمین کو کرائے پر دیتے ہو ؟ انہوں نے کہا چھوٹی نالیوں کی پیداوار اور جو کے مقررہ صاع کے عوض، نبی ﷺ نے فرمایا ایسا نہ کرو، جس شخص کے پاس کوئی زمین ہو، وہ خود اس میں کھیتی باڑی کرے، اگر خود نہیں کرسکتا تو اپنے کسی بھائی کو اجازت دے دے چناچہ ہم نے وہاں پر موجود اپنی زمینیں بیچ دیں۔