441. حضرت ابورمثہ تیمی (رض) کی مرویات
حضرت ابورمثہ تیمی (رض) کی مرویات
حضرت ابو رمثہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اپنے بیٹے کو ساتھ لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی ﷺ نے پوچھا کیا یہ تمہارا بیٹا ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! میں اس کی گواہی دیتا ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا اس کے کسی جرم کا ذمہ دار تمہیں یا تمہارے کسی جرم کا ذمہ دار اسے نہیں بنایا جائے گا، راوی کہتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کے سرخ وسفید بال دیکھے۔
حضرت ابورمثہ تیمی (رض) کی مرویات
حضرت ابو رمثہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اپنے والد کے ساتھ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، نبی ﷺ کی مبارک پشت پر انہوں نے جب مہر نبوت دیکھی تو کہنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ کیا میں آپ کا علاج نہ کروں ؟ کہ میں طبیب ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا تم تو رفیق ہو، طبیب، اللہ ہے، پھر فرمایا یہ تمہارے ساتھ کون ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ میرا بیٹا ہے اور میں اس پر گواہ ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا یاد رکھو ! یہ تمہارے کسی جرم کا اور تم اس کے کسی جرم کے ذمہ دار نہیں ہو۔
حضرت ابورمثہ تیمی (رض) کی مرویات
حضرت ابورمثہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اپنے والد کے ساتھ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے نبی ﷺ کے سر پر مہندی کا اثر دیکھا اور کندھے پر کبوتری کے انڈے کے برابر مہر نبوت دیکھی تو میرے والد کہنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ کیا میں آپ کا علاج نہ کروں کہ میں طبیب ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا اس کا طبیب اللہ ہے، جس نے اسے بنایا ہے، پھر فرمایا یہ تمہارے ساتھ تمہارا بیٹا ہے ؟ انہوں نے کہا جی ہاں ! نبی ﷺ نے فرمایا یاد رکھو ! یہ تمہارے کسی جرم کا اور تم اس کے کسی جرم کے ذمہ دار نہیں ہو۔
حضرت ابورمثہ تیمی (رض) کی مرویات
حضرت ابو رمثہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں اپنے والد کے ساتھ حاضر ہوا، ہم نے دیکھا کہ نبی ﷺ خانہ کعبہ کے سائے میں بیٹھے ہیں اور آپ ﷺ نے دو سبز چادریں زیب تن فرما رکھی ہیں۔
حضرت ابورمثہ تیمی (رض) کی مرویات
حضرت ابورمثہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ ﷺ خطبہ دیتے ہوئے فرما رہے تھے کہ دینے والے کا ہاتھ اوپر ہوتا ہے، اپنی والدہ، والد، بہن بھائی اور درجہ بدرجہ قریبی رشتہ داروں کو دیتے رہا کرو، اسی اثناء میں بنو ثعلبہ بن یربوع کے کچھ لوگ آگئے، جنہیں دیکھ کر ایک انصاری کہنے لگا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ وہی یربوعی لوگ ہیں جنہوں نے فلاں آدمی کو قتل کیا ہے، نبی ﷺ نے دو مرتبہ فرمایا یاد رکھو ! کسی شخص کے جرم کا ذمہ دار کوئی دوسرا نہیں ہوسکتا۔ 17635 ۔ حضرت ابورمثہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں اپنے والد کے ساتھ حاضر ہوا، ہم نے دیکھا کہ نبی ﷺ خانہ کعبہ کے سائے میں بیٹھے ہوئے ہیں اور آپ ﷺ نے دو سبز چادریں زیب تن فرما رکھی ہیں، آپ ﷺ کے بال گھنے اور سر پر مہندی کا اثر تھا، میرے والد نے پوچھا کیا تم انہیں جانتے ہو ؟ میں نے کہا نہیں، انہوں نے بتایا کہ یہ نبی ﷺ ہیں۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
حضرت ابورمثہ تیمی (رض) کی مرویات
حضرت ابورمثہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ مہندی اور وسمہ سے خضاب لگاتے تھے اور آپ ﷺ کے بال مبارک کندھوں تک آتے تھے۔ 17637 ۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابورمثہ تیمی (رض) کی مرویات
حضرت ابورمثہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اپنے بیٹے کو ساتھ لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی ﷺ نے پوچھا کیا یہ تمہارا بیٹا ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں (میں اس کی گواہی دیتا ہوں) نبی ﷺ نے فرمایا اس کے کسی جرم کا ذمہ دار تمہیں یا تمہارے کسی جرم کا ذمہ دار اسے نہیں بنایا جائے گا۔
حضرت ابورمثہ تیمی (رض) کی مرویات
حضرت ابورمثہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ مہندی اور وسمہ سے خضاب لگاتے تھے اور آپ ﷺ کے بال مبارک کندھوں تک آتے تھے۔