445. حضرت عبدالمطلب بن ربیعہ بن حارث (رض) کی حدیثیں

【1】

حضرت عبدالمطلب بن ربیعہ بن حارث (رض) کی حدیثیں

حضرت عبدالمطلب بن ربیعہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عباس (رض) ، نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ہم لوگ اپنے گھر سے نکلتے ہیں تو قریش کو باتیں کرتے ہوئے دیکھتے ہیں لیکن جب وہ ہمیں قریب آتے ہوئے دیکھتے ہیں تو خاموش ہوجاتے ہیں ؟ اس پر نبی ﷺ کی دونوں آنکھوں کے درمیان پیشانی پر موجود رگ پھولنے لگی اور فرمایا اللہ کی قسم ! کسی شخص کے دل میں اس وقت تک ایمان داخل نہیں ہوسکتا جب تک وہ اللہ کی رضاء کے لئے اور میری قرابت داری کی وجہ سے تم سے محبت نہیں کرتا۔

【2】

حضرت عبدالمطلب بن ربیعہ بن حارث (رض) کی حدیثیں

حضرت عبدالمطلب بن ربیعہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عباس (رض) غصے کی حالت میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ہم لوگ اپنے گھر سے نکلتے ہیں تو قریش کو باتیں کرتے ہوئے دیکھتے ہیں لیکن جب وہ ہمیں قریب آتے ہوئے دیکھتے ہیں تو خاموش ہوجاتے ہیں ؟ اس پر نبی ﷺ کی دونوں آنکھوں کے درمیان پیشانی پر موجود رگ پھولنے لگی اور فرمایا اللہ کی قسم ! کسی شخص کے دل میں اس وقت تک ایمان داخل نہیں ہوسکتا جب تک وہ اللہ کی رضاء کے لئے اور میری قرابت داری کی وجہ سے تم سے محبت نہیں کرتا۔ پھر فرمایا لوگو ! جس نے عباس کو ایذاء پہنچائی اس نے مجھے ایذا پہنچائی، کیونکہ انسان کا چچا اس کے باپ کے قائمقام ہوتا ہے۔

【3】

حضرت عبدالمطلب بن ربیعہ بن حارث (رض) کی حدیثیں

حضرت عبدالمطلب بن ربیعہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ انصاری لوگ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ ہم آپ کی قوم سے بہت سی باتیں سنتے ہیں، وہ یہاں تک کہتے ہیں کہ محمد ﷺ کی مثال تو اس درخت کی سی ہے جو کوڑا کرکٹ میں اگ آیا ہو، نبی ﷺ نے فرمایا لوگو ! میں کون ہوں ؟ انہوں نے کہا کہ آپ اللہ کے پیغمبر ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا نسبی طور پر میں محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب ہوں، ہم نے نبی ﷺ کو اس سے قبل اس طرح نسبت کرتے ہوئے نہیں دیکھا تھا، اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کو جب پیدا کیا تو مجھے سب سے بہترین مخلوق میں رکھا، پھر اسے دو حصوں میں تقسیم کیا اور مجھے ان میں سے بہترین حصے میں رکھا، پھر انہیں قبیلوں میں تقسی کیا اور مجھے سب سے بہترین قبیلے میں رکھا، پھر انہیں خانوادوں میں تقسیم کیا اور مجھے سب سے بہترین گھرانے میں رکھا اور میں گھرانے اور ذات کے اعتبار سے تم سب سے بہتر ہوں۔ ﷺ ۔

【4】

حضرت عبدالمطلب بن ربیعہ بن حارث (رض) کی حدیثیں

حضرت عبدالمطلب بن ربیعہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ اور فضل نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تاکہ نبی ﷺ ان کی شادی بھی کروا دیں اور انہیں زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے مقرر کردیں تاکہ انہیں بھی کچھ مل جائے، نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ یہ صدقات لوگوں کے مال کا میل کچیل ہوتے ہیں اس لئے محمد ﷺ اور آل محمد ﷺ کے لئے حلال نہیں ہے۔ پھر نبی ﷺ نے محمیہ زبیدی سے فرمایا کہ اپنی بیٹی کا نکاح فضل سے کردو اور نفول بن حارث سے فرمایا کہ تم اپنی بیٹی کا نکاح عبدالمطلب بن ربیعہ سے کردو، پھر محمیہ جنہیں نبی ﷺ نے خمس پر مقرر فرما رکھا تھا سے فرمایا کہ انہیں خمس میں سے اتنے پیسے دے دو کہ یہ مہر ادا کرسکیں اور اس حدیث کے آغاز میں یہ تفصیل بھی ہے کہ حضرت علی (رض) کی ان دونوں سے ملاقات ہوئی تو حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ نبی ﷺ تمہیں کبھی بھی زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے مقرر نہیں فرمائیں گے، وہ کہنے لگے کہ یہ تمہارا حسد ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں ابو حسن ہوں، میری رائے مقدم ہوتی ہے، میں اس وقت تک واپس نہیں جاؤں گا جب تک یہ نہ دیکھ لوں کہ نبی ﷺ تمہیں کیا جواب دیتے ہیں ؟ چناچہ جب ان دونوں نے نبی ﷺ سے بات کی تو نبی ﷺ خاموش ہوگئے اور حضرت زینت (رض) اپنے کپڑے کو ہلا کر اشارہ کرنے لگیں کہ نبی ﷺ تمہارا کام کردیں گے۔

【5】

حضرت عبدالمطلب بن ربیعہ بن حارث (رض) کی حدیثیں

حضرت عبدالمطلب بن ربیعہ (رض) سے مروی ہے نبی ﷺ نے فرمایا محمیہ جنہیں نبی ﷺ نے خمس پر مقرر فرما رکھا تھا اور ابو سفیان بن حارث کو بلا کر ان سے فرمایا کہ انہیں خمس سے اتنے پیسے دے دو کہ یہ مہر ادا کرسکیں۔ ایک مرتبہ ربیعہ بن حارث اور عباس بن عبدالمطلب جمع ہوئے اور کہنے لگے کہ ان دونوں لڑکوں کو نبی ﷺ کے پاس بھیجنا چاہئے، چناچہ انہوں نے مجھے اور فضل کو بلا کر کہا کہ نبی ﷺ کے پاس چلے جاؤ، وہ تمہیں زکوٰۃ کی وصولی پر مقرر کردیں گے، تم لوگوں کی طرح ذمہ داری ادا کردو اور لوگوں کی منفعت حاصل کرو، اسی دوران حضرت علی (رض) آگئے، انہوں نے پوچھا کہ تمہارا کیا ارادہ ہے ؟ انہوں نے اپنا ارادہ بتایا، حضرت علی (رض) نے فرمایا ایسا نہ کرو۔ نبی ﷺ تمہیں کبھی بھی زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے مقرر نہیں فرمائیں گے، وہ کہنے لگے کہ یہ تمہارا حسد ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں ابو حسن ہوں، میری رائے مقدم ہوتی ہے، میں اس وقت تک واپس نہیں جاؤں گا جب تک یہ نہ دیکھ لوں کہ نبی ﷺ تمہیں کیا جواب دیتے ہیں ؟ چناچہ جب ان دونوں نے نبی ﷺ سے بات کی تو نبی ﷺ خاموش ہوگئے اور حضرت زینب (رض) اپنے کپڑے کو ہلا کر اشارہ کرنے لگیں کہ نبی ﷺ تمہارا کام کردیں گے، نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ یہ صدقات لوگوں کے مال کا میل کچیل ہوتے ہیں، اس لئے محمد ﷺ اور آل محمد ﷺ کے لئے حلال نہیں ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔