453. حدیث حبان بن بح الصدائی عن النبی ﷺ
حدیث حبان بن بح الصدائی عن النبی ﷺ
حضرت حبان (رض) سے مروی ہے میری قوم کے لوگ کافر تھے، مجھے پتہ چلا کہ نبی ﷺ ان کی طرف ایک لشکر بھیجنے کی تیاری کر رہے ہیں میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میری قوم اسلام پر قائم ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کیا واقعی حقیقت یہی ہے ؟ میں نے عرض کیا، جی ہاں ! پھر صبح تک وہ رات میں نے وہیں گذاری، صبح ہوئی تو میں نے اذان دی، نبی ﷺ نے مجھے ایک برتن دیا جس سے میں نے وضو کیا، پھر نبی ﷺ نے اپنی انگلیاں اس برتن میں ڈال دیں اور اس سے چشمے ابل پڑے، نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے جو شخص وضو کرنا چاہتا ہے وہ وضو کرلے، چناچہ میں نے بھی وضو کیا اور نماز پڑھی۔ نبی ﷺ نے مجھے ان کا امیر مقرر کردیا اور ان کا صدقہ مجھے دے دیا، اسی دوران ایک آدمی کھڑا ہوا اور نبی ﷺ سے کہنے لگا کہ فلاں نے مجھ پر ظلم کیا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ مسلمان کے لئے امیر مقرر ہونے میں کوئی فائدہ اور خیر نہیں ہے، پھر ایک آدمی صدقہ کا سوال کرتے ہوئے آیا تو نبی ﷺ نے اس سے فرمایا کہ صدقہ تو سر میں درد اور پیٹ میں جلن پیدا کردیتا ہے، یہ سن کر میں نے اپنی امارت اور صدقہ واپس کردیا، نبی ﷺ نے فرمایا تمہیں کیا ہوا ؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے آپ سے جو باتیں سنی ہیں، ان کی موجودگی میں انہیں کیسے قبول کرسکتا ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا حقیقت وہی ہے جو تم نے سنی ہے۔