463. حضرت سراقہ بن مالک بن جعشم (رض) کی حدیثیں
حضرت سراقہ بن مالک بن جعشم (رض) کی حدیثیں
حضرت سراقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ سے ان بھٹکے ہوئے اونٹوں کا مسئلہ پوچھا جو میرے حوض پر آئیں تو کیا مجھے ان کو پانی پلانے پر اجروثواب ملے گا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! ہر تر جگر رکھنے والے میں اجروثواب ہے۔
حضرت سراقہ بن مالک بن جعشم (رض) کی حدیثیں
حضرت سراقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ وادی میں خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا یاد رکھو ! قیامت تک کے لئے عمرہ، حج میں داخل ہوگیا ہے۔
حضرت سراقہ بن مالک بن جعشم (رض) کی حدیثیں
حضرت سراقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت تک کے لئے عمرہ، حج میں داخل ہوگیا ہے اور نبی ﷺ حجۃ الوداع میں حج قرآن فرمایا۔
حضرت سراقہ بن مالک بن جعشم (رض) کی حدیثیں
حضرت سراقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ سے ان بھٹکے ہوئے اونٹوں کا مسئلہ پوچھا جو میرے حوض پر آئیں تو کیا مجھے ان کو پانی پلانے پر اجروثواب ملے گا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! ہر تر جگر رکھنے والے میں اجروثواب ہے۔
حضرت سراقہ بن مالک بن جعشم (رض) کی حدیثیں
حضرت سراقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سراقہ ! کیا میں تمہیں اہل جنت اور اہل جہنم کے بارے نہ بتاؤں ؟ عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ ! ﷺ نبی ﷺ نے فرمایا جہنمی تو ہر وہ شخص ہوگا جو سخت دل، تند خو اور متکبر ہو اور جنتی وہ لوگ ہوں گے جو کمزور اور مغلوب ہوں۔
حضرت سراقہ بن مالک بن جعشم (رض) کی حدیثیں
حضرت سراقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ان سے فرمایا سراقہ ! کیا میں تمہیں سب سے عظیم صدقہ نہ بتاؤں ؟ عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ ! ﷺ نبی ﷺ نے فرمایا تمہاری وہ بیٹی جو اپنے شوہر کی وفات یا طلاق کی وجہ سے تمہارے پاس واپس جائے اور تمہارے علاوہ اس کا کوئی کمانے والا نہ ہو۔
حضرت سراقہ بن مالک بن جعشم (رض) کی حدیثیں
حضرت سراقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کے مرض الوفات میں حاضر خدمت ہوا، میں نے نبی ﷺ سے سوالات پوچھنا شروع کردیئے، حتی کہ میرے پاس سوالات ختم ہوگئے تو نبی ﷺ نے فرمایا کچھ اور یاد کرلو، ان سوالات میں سے ایک سوال میں نے یہ بھی پوچھا تھا کہ یا رسول اللہ ! وہ بھٹکے ہوئے اونٹ جو میرے حوض پر آئیں تو کیا مجھے ان کو پانی پلانے پر اجروثواب ملے گا ؟ جبکہ میں نے وہ پانی اپنے اونٹوں کے لئے بھرا ہو، نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! ہر تر جگر رکھنے والے میں اجروثواب ہے۔
حضرت سراقہ بن مالک بن جعشم (رض) کی حدیثیں
حضرت سراقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کے مرض الوفات میں حاضر خدمت ہوا، میں نے نبی ﷺ سے سوالات پوچھنا شروع کردیئے، حتی کہ میرے پاس سوالات ختم ہوگئے تو نبی ﷺ نے فرمایا کچھ اور یاد کرلو، ان سوالات میں سے ایک سوال میں نے یہ بھی پوچھا تھا کہ یا رسول اللہ ! ﷺ وہ بھٹکے ہوئے اونٹ جو میرے حوض پر آئیں تو کیا مجھے ان کو پانی پلانے پر اجروثواب ملے گا ؟ جبکہ میں نے وہ پانی اپنے اونٹوں کے لئے بھرا ہو، نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! ہر تر جگر رکھنے والے میں اجروثواب ہے۔
حضرت سراقہ بن مالک بن جعشم (رض) کی حدیثیں
حضرت سراقہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ بتائیے ! کیا سفر حج میں عمرہ کا یہ حکم صرف ہمارے لئے ہے یا ہمیشہ کے لئے ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہمیشہ کے لئے ہے۔
حضرت سراقہ بن مالک بن جعشم (رض) کی حدیثیں
حضرت سراقہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! یہ بتائیے ! کیا سفر حج میں عمرہ کا یہ حکم صرف ہمارے لئے ہے یا ہمیشہ کے لئے ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہمیشہ کے لئے ہے۔
حضرت سراقہ بن مالک بن جعشم (رض) کی حدیثیں
حضرت سراقہ (رض) سے مروی ہے (میرے قبول اسلام سے پہلے ہجرت کے موقع پر) کفار قریش کے کچھ قاصد ہمارے پاس آئے اور بتایا کہ قریش نے نبی ﷺ اور حضرت صدیق اکبر (رض) کو شہید یا قید کرنے والے کے لئے پوری پوری دیت (سو اونٹوں) کا اعلان کیا ہے، ابھی میں اپنی قوم بنو مدلج کی مجلس میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی آیا اور ہمارے پاس کھڑے ہو کر کہنے لگا اے سراقہ ! میں نے ابھی ساحل کی طرف کچھ لوگوں کو جاتے ہوئے دیکھا ہے، میرا خیال ہے کہ وہ محمد ﷺ اور ان کے ساتھی ہیں، سراقہ کہتے ہیں کہ میں سمجھ گیا یہ وہی لوگ ہیں لیکن میں نے ان سے کہہ دیا کہ یہ وہ لوگ نہیں ہیں، تم نے فلاں فلاں شخص کو دیکھا ہوگا جو ابھی ابھی یہاں سے گذر کر گئے ہیں۔ پھر میں تھوڑی دیر تک اس مجلس میں بیٹھا رہا، اس کے بعد میں کھڑا ہوا اور گھر چلا گیا اور اپنی باندی کو حکم دیا کہ ٹیلے کے پیچھے میرا گھوڑا لے جائے اور میرا انتظار کرے، پھر میں نے اپنا نیزہ سنبھالا اور گھر سے نکل پڑا، میں اپنے نیزے سے زمین پر لکیر کھینچتا چلا جا رہا تھا کہ اپنے گھوڑے کے پاس پہنچ گیا، میں اس پر سوار ہوا اور اسے سرپٹ دوڑا دیا، میں ان کے اتنا قریب پہنچ گیا کہ ان کا جسم مجھے نظر آنے لگا۔ جب میں ان دونوں کے اتنا قریب ہوا کہ ان کی آواز سنی جاسکتی تھی تو میرا گھوڑا ٹھوکر کھا کر گرپڑا اور میں بھی اس سے نیچے آپڑا، میں زمین سے اٹھا اور اپنے ترکش سے تیر نکالے اور فال نکالنے لگا کہ انہیں نقصان پہنچاؤں یا نہیں ؟ فال میں وہ تیر نکل آیا جو مجھے ناپسد تھا یعنی انہیں نقصان نہ پہنچاؤں، لیکن میں نے تیر کی بات کو ہوا میں اڑا دیا اور دوبارہ گھوڑے پر سوار ہوگیا، لیکن دوسری مرتبہ پھر اسی طرح ہوا، تیسری مرتبہ جب میں قریب پہنچا اور نبی ﷺ کی قرأت سنائی دینے لگی، نبی ﷺ دائیں بائیں نہیں دیکھ رہے تھے لیکن حضرت صدیق اکبر (رض) بار بار ادھر ادھر دیکھتے تھے تو میرے گھوڑے کے اگلے دونوں پاؤں گھٹنوں تک زمین میں دھنس گئے اور میں گرپڑا۔ میں نے ڈانٹ کر اپنے گھوڑے کو اٹھایا، وہ اٹھ تو گیا لیکن اس کے پاؤں باہر نہیں نکل سکے اور جب وہ سیدھا کھڑا ہوا تو وہاں سے دھوئیں کا ایک بادل آسمان تک چھا گیا، میں نے ایک مرتبہ پھر تیروں سے فال نکالی تو حسب سابق وہی تیر نکلا جو مجھے ناپسند تھا، یعنی انہیں نقصان نہ پہنچاؤں، چناچہ میں نے ان دونوں کو آواز دے کر اپنی طرف سے اطمینان دلایا اور وہ رک گئے میں اپنے گھوڑے پر سوار ہو کر ان کے پاس پہنچ گیا۔ جب میرے ساتھ یہ معاملہ پیش آیا تو اسی وقت میرے دل میں یہ بات جاگزیں ہوگئی تھی کہ نبی ﷺ کا دین غالب آکر رہے گا، چناچہ میں نے نبی ﷺ کی خدمت میں عرض کیا کہ آپ کی قوم نے آپ کے لئے دیت کا اعلان کردیا ہے اور میں نے نبی ﷺ کو ان کے سفر پر نکل پڑنے اور لوگوں کی جاسوسی کے متعلق سب کچھ بتادیا، پھر میں نے انہیں زاد راہ اور سامان سفر کی پیشکش کی، لیکن انہوں نے مجھ سے کچھ نہیں لیا اور مجھ سے یہی مطالبہ کیا کہ میں ان کے متعلق ان تمام حالات کو مخفی رکھوں، میں نے نبی ﷺ سے درخواست کی کہ میرے لئے پروانہ امن لکھ دیں، نبی ﷺ نے حضرت عامر بن فہیرہ کو حکم دیا اور انہوں نے چمڑے کے ایک رقعے میں میرے لئے پروانہ امن لکھ دیا اور پھر نبی ﷺ آگے روانہ ہوگئے۔