480. حضرت عتبہ بن عبدسلمی (رض) کی حدیثیں

【1】

حضرت عتبہ بن عبدسلمی (رض) کی حدیثیں

حضرت عتبہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے گھوڑوں کی دموں، ایالوں اور پیشانیوں کے بال نوچنے سے منع فرمایا ہے اور ارشاد فرمایا کہ ان کی دم ان کے لئے مورچھل ہے، ان کی ایال سردی سے بچاؤ کا ذریعہ ہے اور ان کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لئے خیر رکھ دی گئی ہے۔

【2】

حضرت عتبہ بن عبدسلمی (رض) کی حدیثیں

حضرت عتبہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جس مسلمان کے تین نابالغ بچے فوت ہوجائیں، وہ اسے جنت کے آٹھوں دروازوں پر ملیں گے کہ وہ جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے۔

【3】

حضرت عتبہ بن عبدسلمی (رض) کی حدیثیں

حضرت عتبہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے گھوڑوں کی دموں، ایالوں اور پیشانیوں کے بال نوچنے سے منع فرمایا ہے اور ارشاد فرمایا کہ ان کی دم ان کے لئے مورچھل ہے، ان کی ایال سردی سے بچاؤ کا ذریعہ ہے اور ان کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لئے خیر رکھ دی گئی ہے۔

【4】

حضرت عتبہ بن عبدسلمی (رض) کی حدیثیں

حضرت عتبہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے قتال کا حکم دیا، اس دوران ایک صحابی (رض) کو تیر لگ گیا، نبی ﷺ نے فرمایا اس نے اپنے لئے جنت واجب کرلی، جس وقت نبی ﷺ نے انہیں قتال کا حکم دیا تھا، تو انہوں نے کہا تھا کہ یا رسول اللہ ! ﷺ ہم بنی اسرائیل کی طرح یہ نہیں کہیں گے کہ تم اور تمہارا رب جاؤ اور لڑو، ہم یہاں بیٹھے ہیں بلکہ ہم کہیں گے کہ آپ اور آپ کا رب جا کر لڑئیے، ہم بھی آپ کی معیت میں لڑنے والوں میں سے ہوں گے۔

【5】

حضرت عتبہ بن عبدسلمی (رض) کی حدیثیں

حضرت عتبہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی شخص نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور حوض کوثر و جنت کے متعلق سوالات پوچھنے لگا، پھر اس نے پوچھا کہ کیا جنت میں میوے ہوں گے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! اور وہاں طوبی نامی ایک درخت بھی ہوگا، اس نے پوچھا کہ زمین کے کس درخت کے ساتھ آپ اسے تشبیہ دے سکتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تمہاری زمین پر ایک درخت بھی ایسا نہیں ہے جسے اس کے ساتھ تشبیہ دی جاسکے۔ پھر نبی ﷺ نے اس سے پوچھا کہ کیا تم شام گئے ہو ؟ اس نے کہا نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اس کے مشابہہ درخت شام میں ہے جسے اخروٹ کا درخت کہتے ہیں وہ ایک بیل پر قائم ہوتا ہے اور اوپر سے پھیلتا جاتا ہے، اس نے پوچھا کہ اس کی جڑ کی موٹائی کتنی ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اگر تمہارے گھریلو اونٹ کا کوئی جذعہ روانہ ہو تو وہ اس کی جڑ کا اس وقت تک احاطہ نہیں کرسکتا جب تک کہ اس کی ہڈیاں بڑھاپے کی وجہ سے چرچرانے نہ لگیں، ( مراد جنت کا درخت ہے) ۔ اس دیہاتی نے پوچھا کہ جنت میں انگور ہوں گے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! اس نے پوچھا کہ اس کے خوشوں کی موٹائی کتنی ہوگی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا چتکبرے کوے کی ایک مہینے کی مسلسل مسافت جس میں وہ رکے نہیں، اس نے پوچھا کہ اس کے ایک دانے کی موٹائی کتنی ہوگی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کیا تمہارے والد نے کبھی اپنی بکریوں میں سے کوئی بہت بڑا مینڈھا ذبح کیا ہے ؟ اس نے کہا جی ہاں ! نبی ﷺ نے فرمایا پھر اس نے اس کی کھال اتار کر تمہاری والدہ کو دیا ہو اور یہ کہا ہو کہ اس کا ڈول بنالو ؟ اس نے کہا جی ہاں ! پھر وہ کہنے لگا کہ اس طرح تو وہ ایک دانہ ہی مجھے اور میرے تمام اہل خانہ کو سیراب کر دے گا، نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! اور تمہارے تمام خاندان والوں کو بھی سیراب کر دے گا۔

【6】

حضرت عتبہ بن عبدسلمی (رض) کی حدیثیں

حضرت عتبہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے گھوڑوں کی دموں، ایالوں اور پیشانیوں کے بال نوچنے سے منع فرمایا ہے اور ارشاد فرمایا کہ ان کی دم ان کے لئے مورچھل ہے، ان کی ایال سردی سے بچاؤ کا ذریعہ ہے اور ان کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لئے خیر رکھ دی گئی ہے۔

【7】

حضرت عتبہ بن عبدسلمی (رض) کی حدیثیں

حضرت عتبہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جس مسلمان کے تین نابالغ بچے فوت ہوجائیں، وہ اسے جنت کے آٹھوں دروازوں پر ملیں گے کہ وہ جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے۔

【8】

حضرت عتبہ بن عبدسلمی (رض) کی حدیثیں

حضرت عتبہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے قتال کا حکم دیا، وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ ہم بنی اسرائیل کی طرح یہ نہیں کہیں گے کہ تم اور تمہارا رب جاؤ اور لڑو، ہم یہاں بیٹھے ہیں بلکہ ہم کہیں گے کہ آپ اور آپ کا رب جا کر لڑئیے، ہم بھی آپ کی معیت میں لڑنے والوں میں سے ہوں گے۔

【9】

حضرت عتبہ بن عبدسلمی (رض) کی حدیثیں

حضرت عتبہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے قتال کا حکم دیا، اس دوران ایک صحابی (رض) کو تیر لگ گیا، نبی ﷺ نے فرمایا اس نے اپنے لئے جنت واجب کرلی۔

【10】

حضرت عتبہ بن عبدسلمی (رض) کی حدیثیں

حضرت عتبہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک شخص نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ اہل یمن پر لعنت فرمائیے کیونکہ وہ بڑے سخت جنگجو، کثیر تعداد اور مضبوط قلعوں والے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، پھر نبی ﷺ نے عجمیوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا جب اہل یمن تمہارے پاس سے اپنی عورتوں کو لے کر اور اپنے بچوں کو اپنے کندھوں پر بٹھا کر گذریں تو وہ مجھ سے ہیں اور میں ان میں سے ہوں۔

【11】

حضرت عتبہ بن عبدسلمی (رض) کی حدیثیں

حضرت عتبہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! ﷺ ابتداء میں آپ کے ساتھ کیا احوال پیش آئے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا مجھے دودھ پلانے والی خاتون کا تعلق بنو سعد بن بکر سے تھا، ایک دن میں ان کے ایک بیٹے کے ساتھ بکریوں میں چلا گیا، ہم نے اپنے ساتھ توشہ بھی نہیں لیا تھا اس لئے میں نے کہا کہ بھائی والدہ کے پاس جا کر توشہ لے آؤ، وہ چلا گیا اور میں بکریوں کے پاس رکا رہا۔ اسی دوران گدھ کی طرح دو سفید پرندے آئے اور ایک دوسرے سے پوچھنے لگے کہ کیا یہ وہی ہے ؟ دوسرے نے اثبات میں جواب دیا، چناچہ وہ تیزی سے میری طرف بڑھے، مجھے پکڑ کر چت لٹایا اور میرے پیٹ کو چاک کردیا، پھر میرے دل کو نکال کر اسے چیرا، پھر اس میں سے خون کے دو سیاہ جمے ہوئے ٹکڑے نکالے اور ایک نے دوسرے سے کہا کہ میرے پاس ٹھنڈا پانی لے کر آؤ اور انہوں نے اس سے میرا پیٹ دھویا، پھر اس نے برف کا پانی منگوایا اور اس سے میرے دل کو دھویا، پھر سکینہ منگوایا اور اسے میرے قلب میں بکھیر دیا، پھر دوسرے سے کہا کہ اب اسے سی دو ، چناچہ اس نے سلائی کردی اور مہر نبوت لگا دی۔ اس کے بعد ان میں سے ایک نے دوسرے کہا کہ ایک پلڑے میں انہیں رکھو اور دوسرے پلڑے میں ان کی امت کے ایک ہزار آدمیوں کو رکھو، اچانک مجھے اپنے اوپر ایک ہزار آدمی نظر آئے، مجھے خطرہ ہوا کہ کہیں وہ مجھ پر گر نہ پڑیں، پھر وہ کہنے لگا کہ اگر ان کی ساری امت سے بھی ان کا وزن کیا جائے تو ان ہی کا پلڑا جھکے گا، پھر وہ دونوں مجھے چھوڑ کر چلے گئے اور مجھ پر شدید خوف طاری ہوگیا، میں اپنی رضاعی والدہ کے پاس آیا اور انہیں اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی اطلاع دی، جسے سن کر وہ ڈر گئیں کہ کہیں مجھ پر کسی چیز کا اثر تو نہیں ہوگیا اور کہنے لگیں میں تمہیں اللہ کی پناہ میں دیتی ہوں۔ پھر انہوں نے اپنا اونٹ تیار کیا مجھے کجاوے پر بٹھایا اور خود میرے پیچھے سوار ہوئیں اور ہم سفر کر کے اپنی والدہ کے پاس آگئے انہوں نے میری والدہ سے کہا کہ میں اپنی امانت اور ذمہ داری ادا کرنا چاہتی ہوں، پھر انہوں نے میرے ساتھ پیش آنے والا واقعہ بیان کیا لیکن میری والدہ اس سے مرعوب نہیں ہوئیں اور کہنے لگیں کہ میں نے اپنے آپ سے ایک نور نکلتے ہوئے دیکھا ہے جس سے شام کے محلات روشن ہوگئے۔

【12】

حضرت عتبہ بن عبدسلمی (رض) کی حدیثیں

حضرت عتبہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا اگر کسی آدمی کو اس کی پیدائش کے دن سے بڑھاپے میں اس کی موت تک ایک ایک لمحہ رضاء الٰہی میں صرف کرنے کا موقع دے دیا جائے تب بھی قیامت کے دن وہ اسے کم تر اور حقیر سمجھے گا۔

【13】

حضرت عتبہ بن عبدسلمی (رض) کی حدیثیں

حضرت عتبہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا اگر کسی آدمی کو اس کی پیدائش کے دن سے بڑھاپے میں اس کی موت تک ایک ایک لمحہ رضاء الٰہی میں صرف کرنے کا موقع دے دیا جائے تب بھی قیامت کے دن وہ اسے کم تر اور حقیر سمجھے گا اور اس کی تمنا ہوگی کہ اسے دوبارہ دنیا میں بھیج دیا جائے تاکہ اسے مزید اجروثواب مل سکے۔

【14】

حضرت عتبہ بن عبدسلمی (رض) کی حدیثیں

حضرت عتبہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا طاعون کی وباء میں مرنے والے اور شہداء آئیں گے، طاعون والے کہیں گے کہ ہم شہید ہیں، پروردگار فرمائے گا کہ ان کے زخم دیکھو اگر ان کے زخم شہداء کے زخموں کی طرح مہک رہے ہوں تو یہ شہداء میں شمار ہو کر ان کے ساتھ ہوں گے، جب دیکھا جائے گا تو ان کے زخم شہداء کے زخموں کے مشابہہ ہوں گے۔

【15】

حضرت عتبہ بن عبدسلمی (رض) کی حدیثیں

یزید ذو مصر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عتبہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اے ابو الولید ! میں قربانی کے جانور کی تلاش میں نکلا، مجھے کوئی جانور نہیں ملا، صرف ایک جانور مل رہا تھا لیکن اس کا دانت ٹوٹا ہوا تھا، آپ کی کیا رائے ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ تم اسے میرے پاس کیوں نہ لے آئے ؟ میں نے کہا سبحان اللہ ! آپ کی طرف سے اس کی قربانی ہوجائے گی اور میری طرف سے نہیں ہوگی ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! اس لئے کہ تمہیں شک ہے اور مجھے کوئی شک نہیں، نبی ﷺ نے صرف مصفرہ، جڑ سے اکھڑے ہوئے سینگ دار، بخقاء۔ مشیعہ اور کسراء سے منع فرمایا ہے۔ مصفرہ سے مراد وہ جانور ہے جس کا کان جڑ سے کٹا ہوا ہو اور اس کا سوراخ نطر آرہا ہو، بخقاء سے مراد وہ جانور ہے جس کی آنکھ کانی ہو، مشیعہ سے مراد وہ جانور ہے جو کمزوری اور لاچاری کی وجہ سے بکریوں کے ساتھ نہ چل سکے اور کسراء سے مراد وہ جانور ہے جس کی ہڈی ٹوٹی ہو اور وہ سیدھی نہ چل سکے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے مروی ہے۔

【16】

حضرت عتبہ بن عبدسلمی (رض) کی حدیثیں

حضرت عتبہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا خلافت قریش میں رہے گی، حکم انصار میں رہے گا، دعوت حبشہ میں رہے گی اور ہجرت عام مسلمانوں میں رہے گی اور اس کے بعد بھی مہاجرین ہوں گے۔

【17】

حضرت عتبہ بن عبدسلمی (رض) کی حدیثیں

یزید بن زید (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ شام کے وقت میں مسجد کی طرف روانہ ہو، راستے میں حضرت عتبہ مازنی (رض) سے ملاقات ہوگئی، انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ کہاں جا رہے ہو ؟ میں نے کہا کہ مسجد جا رہا ہوں، فرمایا خوشخبری قبول کرو، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص صبح یا شام کو اپنے گھر سے مسجد کے لئے نکلتا ہے، تو اس کا ایک قدم کفار اور دوسرا قدم ایک درجہ بلندی کا سبب بنتا ہے۔

【18】

حضرت عتبہ بن عبدسلمی (رض) کی حدیثیں

حضرت عتبہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ سے پہننے کے لئے کپڑے مانگے، نبی ﷺ نے مجھے کتان کے دو کپڑے پہنائے، جب میں نے انہیں زیب تن کیا تو مجھے محسوس ہوا کہ میں نے تمام صحابہ (رض) میں سب سے زیادہ عمدہ کپڑے پہن رکھے ہیں۔

【19】

حضرت عتبہ بن عبدسلمی (رض) کی حدیثیں

حضرت عتبہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا قتل تین قسم کا ہوتا ہے، ایک وہ مسلمان آدمی جو اپنی جان ومال کے ساتھ اللہ کی راہ میں قتال کرتا ہے، جب دشمن سے آمنا سامنا ہوتا ہے تو وہ لڑتے ہوئے مارا جاتا ہے، یہ تو وہ شہید ہوگا جو عرش الٰہی کے نیچے اللہ کے خیمے میں فخر کرتا ہوگا اور انبیاء کو اس پر صرف درجہ نبوت کی وجہ سے فضیلت ہوگی، دوسرا وہ مسلمان آدمی جس کے نفس پر گناہوں اور لغزشوں کی گٹھڑی لدی ہوئی ہو، وہ اپنی جان اور مال کے ساتھ اللہ کے راستہ میں جہاد کرتا ہے، جب دشمن سے آمنا سامنا ہوتا ہے تو وہ لڑتے ہوئے مارا جاتا ہے، یہ شخص اس لئے گناہوں اور لغزشوں سے پاک صاف ہوجائے گا کیونکہ تلوار گناہوں کو مٹا دیتی ہے اور اسے جنت کے ہر دروازے میں سے داخل ہونے کا اختیار دے دیا جائے گا کہ جنت کے آٹھ اور جہنم کے سات دروازے ہیں جن میں سے بعض دوسروں کی نسبت زیادہ افضل ہیں اور تیسرا وہ منافق آدمی جو اپنی جان و مال کے ساتھ اللہ کے راستہ میں جہاد کرتا ہے، جب دشمن سے آمنا سامنا ہوتا ہے تو وہ لڑتے ہوئے مارا جاتا ہے، یہ شخص جہنم میں جائے گا کیونکہ تلوار نفاق کو نہیں مٹاتی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【20】

حضرت عتبہ بن عبدسلمی (رض) کی حدیثیں

حضرت عتبہ (رض) فرماتے تھے کہ عرباض (رض) مجھ سے بہتر ہیں اور حضرت عرباض (رض) فرماتے تھے کہ عتبہ مجھ سے بہتر ہیں یہ مجھ سے ایک سال پہلے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے۔