485. حضرت عبداللہ بن بسر مازنی (رض) کی حدیثیں

【1】

حضرت عبداللہ بن بسر مازنی (رض) کی حدیثیں

حضرت حریز بن عثمان (رح) سے مروی ہے کہ ہم چند بچے حضرت عبداللہ بن بسر (رض) جو نبی ﷺ کے صحابی تھے کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، ہمیں صحیح طرح سوال کرنا بھی نہیں آتا تھا، میں نے ان سے پوچھا کیا نبی ﷺ بوڑھے ہوگئے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کے نچلے ہونٹ کے نیچے چند بال سفید تھے۔

【2】

حضرت عبداللہ بن بسر مازنی (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن بسر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ان کے والد نے نبی ﷺ کے لئے کھانے کا اہتمام کیا اور نبی ﷺ کی دعوت کی، نبی ﷺ نے اسے قبول فرما لیا، جب کھانے سے فارغ ہوئے تو نبی ﷺ نے دعاء فرمائی اے اللہ ! ان کی بخشش فرما، ان پر رحم فرما اور ان کے رزق میں برکت عطا فرما۔

【3】

حضرت عبداللہ بن بسر مازنی (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن بسر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ جمعہ کے دن خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ ایک آدمی (لوگوں کی گردنیں پھلانگتا ہوا) آیا، نبی ﷺ نے فرمایا بیٹھ جاؤ، تم نے لوگوں کو تکلیف دی اور دیر سے آئے۔

【4】

حضرت عبداللہ بن بسر مازنی (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن بسر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ان کے یہاں آئے، پھر انہوں نے تر کھجوروں کھانے اور پینے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نبی ﷺ کھجور کھا کر اس کی گٹھلی اپنی انگلی کی پشت پر رکھتے اور اسے اچھال دیتے، پھر نبی ﷺ کھڑے ہوگئے اور اپنے سفید خچر پر سوار ہوگئے، میں نے اس کی لگام پکڑ کر عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ہمارے حق میں اللہ سے دعاء کر دیجئے، نبی ﷺ نے دعاء کرتے ہوئے فرمایا اے اللہ ! ان کے رزق میں برکت عطاء فرما، ان کی بخشش فرما اور ان پر رحم فرما۔

【5】

حضرت عبداللہ بن بسر مازنی (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن بسر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ہمارے یہاں آئے، میری دادی نے تھوڑی سی کھجوریں پیش کیں اور وہ کھانا جو انہوں نے پکا رکھا تھا، پھر ہم نے نبی ﷺ کو پانی پلایا، ایک پیالہ ختم ہوا تو میں دوسرا پیالہ لے آیا کیونکہ خادم میں ہی تھا، نبی ﷺ نے فرمایا وہی پیالہ لاؤ جو ابھی لائے تھے۔

【6】

حضرت عبداللہ بن بسر مازنی (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن بسر (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات میری بہن کوئی چیز دے کر مجھے نبی ﷺ کے پاس بھیجتی تھی، تو نبی ﷺ اسے مجھ سے قبول فرما لیتے تھے۔

【7】

حضرت عبداللہ بن بسر مازنی (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن بسر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مجھے میرے والد نے نبی ﷺ کو کھانے پر بلانے کے لئے مجھے بھیجا، نبی ﷺ میرے ساتھ آگئے، جب گھر کے قریب پہنچے تو میں نے جلدی سے جا کر اپنے والدین کو بتایا، وہ دونوں گھر سے باہر آئے، نبی ﷺ کا استقبال کیا اور انہیں خوش آمدید کہا، پھر ہم نے ایک دبیز چادر جو ہمارے پاس تھی، بچھائی، نبی ﷺ اس پر بیٹھ گئے، پھر والد صاحب نے میری والدہ سے کہا کہ کھانا لاؤ، چناچہ وہ ایک پیالہ لے کر آئیں جس میں پانی اور نمک ملا کر آٹے سے بنی روٹی تھی، انہوں نے وہ برتن نبی ﷺ کے سامنے لا کر رکھ دیا، نبی صلی اللہ علیہ نے فرمایا بسم اللہ پڑھ کر کناروں سے اسے کھاؤ، درمیان کا حصہ چھوڑ دو کیونکہ برکت اس حصے پر اترتی ہے، پھر نبی ﷺ نے اسے تناول فرمایا : ہم نے بھی اسے کھایا لیکن وہ پھر بھی بچ گئی، پھر نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ ان کی بخشش فرما، ان پر رحم فرما، انہیں برکت عطاء فرما اور ان کے رزق کو کشادہ فرما۔

【8】

حضرت عبداللہ بن بسر مازنی (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن بسر (رض) سے مروی ہے کہ ایک زمانہ ہوا، میں نے یہ حدیث سنی تھی کہ اگر تم کسی جماعت میں ہو جو بیس یا کم وبیش افراد پر مشتمل ہو، تم ان کے چہروں پر غور کرو لیکن تمہیں ان میں ایک بھی ایسا آدمی نظر نہ آئے جس سے اللہ کی خاطر مرعوب ہوا جائے تو سمجھ لو کہ معاملہ انتہائی کمزور ہوچکا ہے۔

【9】

حضرت عبداللہ بن بسر مازنی (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن بسر (رض) سے مروی ہے کہ دو دیہاتی آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان میں سے ایک نے پوچھا اے محمد ! ﷺ سب سے بہترین آدمی کون ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور اس کا عمل اچھا ہو، دوسرے نے کہا کہ احکام اسلام تو بہت زیادہ ہیں، کوئی ایسی جامع بات بتا دیجئے جسے ہم مضبوطی سے تھام لیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تمہاری زبان ہر وقت ذکر الٰہی سے تر رہے۔

【10】

حضرت عبداللہ بن بسر مازنی (رض) کی حدیثیں

حضرت حریز بن عثمان (رح) سے مروی ہے کہ میں نے حضرت عبداللہ بن بسر (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ بوڑھے ہوگئے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کے نچلے ہونٹ کے نیچے چند بال سفید تھے۔

【11】

حضرت عبداللہ بن بسر مازنی (رض) کی حدیثیں

حضرت حریز بن عثمان (رح) سے مروی ہے کہ میں نے حضرت عبداللہ بن بسر (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ بوڑھے ہوگئے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کے نچلے ہونٹ کے نیچے چند بال سفید تھے۔

【12】

حضرت عبداللہ بن بسر مازنی (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن بسر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ان کے یہاں آئے، انہوں نے کھانا، حلوہ اور ستو لا کر پیش کئے، نبی ﷺ نے اسے تناول فرمایا : نبی ﷺ کھجور کھا کر اس کی گٹھلی اپنی انگلی کی پشت پر رکھتے اور اسے اچھال دیتے، پھر پانی پیش کیا، جسے نبی ﷺ نے نوش فرمالیا اور دائیں جانب والے کو دے دیا، انہوں نے اس کی لگام پکڑ کر عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ہمارے حق میں اللہ سے دعاء کر دیجئے، نبی ﷺ نے دعاء کرتے ہوئے فرمایا اے اللہ ! ان کے رزق میں برکت عطاء فرما، ان کی بخشش فرما اور ان پر رحم فرما۔

【13】

حضرت عبداللہ بن بسر مازنی (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن بسر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ان کے یہاں آئے، انہوں نے کھانا، حلوہ اور ستو لا کر پیش کئے، نبی ﷺ نے اسے تناول فرمایا : نبی ﷺ کھجور کھا کر اس کی گٹھلی اپنی انگلی کی پشت پر رکھتے اور اسے اچھال دیتے، پھر پانی پیش کیا، جسے نبی ﷺ نے نوش فرمالیا اور دائیں جانب والے کو دے دیا، انہوں نے اس کی لگام پکڑ کر عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ہمارے حق میں اللہ سے دعاء کر دیجئے، نبی ﷺ نے دعاء کرتے ہوئے فرمایا اے اللہ ! ان کے رزق میں برکت عطاء فرما، ان کی بخشش فرما اور ان پر رحم فرما۔

【14】

حضرت عبداللہ بن بسر مازنی (رض) کی حدیثیں

عبداللہ بن زیاد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت بسر (رض) کے دو بیٹوں کے پاس گیا اور ان کے لئے رحم و کرم کی دعاء کرتے ہوئے کہا کہ ہم میں سے کوئی شخص اپنے جانور پر سوار ہوتا ہے اور اسے کوڑے سے مارتا ہے اور لگام سے کھینچتا ہے، کیا اس کے متعلق آپ دونوں نے نبی ﷺ سے کچھ سنا ہے ؟ وہ کہنے لگے کہ نہیں، ہم نے اس حوالے سے نبی ﷺ کا کوئی ارشاد نہیں سنا، اسی وقت گھر کے اندر سے ایک خاتون کی آواز آئی کہ اے سائل ! اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں، زمین پر چلنے والا کوئی جانور اور فضاء میں اپنے پروں سے اڑنے والا کوئی پرندہ ایسا نہیں ہے جو تمہاری طرح مختلف خانوادوں میں تقسیم نہ ہو، ہم نے اس کتاب میں کسی چیز کی کمی نہیں چھوڑی، وہ دونوں کہنے لگے کہ یہ ہماری بہن ہیں جو ہم سے بڑی ہیں اور انہوں نے نبی ﷺ کو پایا ہے۔

【15】

حضرت عبداللہ بن بسر مازنی (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن بسر (رض) سے مروی ہے کہ تم میرے ان ہاتھوں کو دیکھ رہے ہو، ان ہاتھوں سے میں نے نبی صلی اللہ علیہ سے بیعت کی تھی اور نبی ﷺ نے فرمایا تھا ہفتہ کے دن روزہ نہ رکھا کرو، الاّ یہ کہ فرض روزہ ہو۔

【16】

حضرت عبداللہ بن بسر مازنی (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن بسر (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات میری بہن کوئی چیز مجھے دے کر نبی ﷺ کے پاس بھیجتی تھی تو نبی ﷺ اسے مجھ سے قبول فرما لیتے تھے۔

【17】

حضرت عبداللہ بن بسر مازنی (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن بسر (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ہدیہ قبول فرما لیتے تھے، لیکن صدقہ قبول نہیں فرماتے تھے۔

【18】

حضرت عبداللہ بن بسر مازنی (رض) کی حدیثیں

عبداللہ حسن بن ایوب (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھے حضرت عبداللہ بن بسر (رض) نے اپنے سر پر سینگ کی جگہ (جہاں جانوروں کے سینگ ہوتے ہیں) ایک زخم دکھایا، میں نے اس پر انگلی رکھ کر دیکھا تو وہ کہنے لگے کہ نبی ﷺ نے بھی اس پر انگلی رکھی تھی اور فرمایا تھا تم ایک لمبا عرصہ زندہ رہو گے۔

【19】

حضرت عبداللہ بن بسر مازنی (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن بسر (رض) سے مروی ہے کہ تم میرے ان ہاتھوں کو دیکھ رہے ہو، ان ہاتھوں سے میں نے نبی ﷺ سے بیعت کی تھی اور نبی ﷺ نے فرمایا تھا ہفتہ کے دن روزہ نہ رکھا کرو، الاّ یہ کہ فرض روزہ ہو، اس لئے اگر تم میں سے کسی کو درخت کی چھال کے علاوہ کچھ نہ ملے تو اسی سے روزہ افطار کرلے۔

【20】

حضرت عبداللہ بن بسر مازنی (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن بسر (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے قریب جنگ اور شہر کے فتح ہونے میں چھ سال کا عرصہ گذرے گا اور ساتویں سال مسیح دجال کا خروج ہوجائے گا۔

【21】

حضرت عبداللہ بن بسر مازنی (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن بسر (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب کسی کے گھر تشریف لے جاتے تو دیوار کی آڑ میں کھڑے ہوتے، دروازے کے بالکل سامنے کھڑے نہیں ہوتے تھے۔

【22】

حضرت عبداللہ بن بسر مازنی (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن بسر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں قیامت کے دن اپنے ہر امتی کو پہچان لوں گا، صحابہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ مخلوق کے اتنے بڑے ہجوم میں آپ انہیں کیسے پہچانیں گے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر تم کسی اصطبل میں داخل ہو جہاں کالے سیاہ گھوڑے بندھے ہوئے ہوں اور ان میں ایک گھوڑے کی پیشانی روشن چمکدار ہو اور سفید ہو تو کیا تم اسے ان گھوڑوں میں پہچان سکو گے ؟ انہوں نے جواب دیا کیوں نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اسی طرح اس دن میرے امتیوں کی پیشانیاں سجدوں کی وجہ سے روشن اور وضو کی وجہ سے ان کے اعضاء چمک رہے ہوں گے۔

【23】

حضرت عبداللہ بن بسر مازنی (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن بسر (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب کسی کے گھر تشریف لے جاتے تو دیوار کی آڑ میں کھڑے ہوتے، دروازے کے بالکل سامنے کھڑے نہیں ہوتے تھے پھر اجازت طلب کرتے، اگر اجازت مل جاتی تو اندر چلے جاتے ورنہ واپس چلے جاتے تھے۔

【24】

حضرت عبداللہ بن بسر مازنی (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن بسر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ان کے یہاں آئے، انہوں نے کھانا، حلوہ اور ستو لا کر پیش کئے، نبی ﷺ نے اسے تناول فرمایا : نبی ﷺ کھجور کھا کر اس کی گٹھلی اپنی انگلی کی پشت پر رکھتے اور اسے اچھال دیتے، پھر پانی پیش کیا، جسے نبی ﷺ نے نوش فرمالیا اور دائیں جانب والے کو دے دیا، انہوں نے اس کی لگام پکڑ کر عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ہمارے حق میں اللہ سے دعاء کر دیجئے، نبی ﷺ نے دعاء کرتے ہوئے فرمایا اے اللہ ! ان کے رزق میں برکت عطاء فرما، ان کی بخشش فرما اور ان پر رحم فرما۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【25】

حضرت عبداللہ بن بسر مازنی (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن بسر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ جمعہ کے دن خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ ایک آدمی (لوگوں کی گردنیں پھلانگتا ہوا) آیا، نبی ﷺ نے فرمایا بیٹھ جاؤ، تم نے لوگوں کو تکلیف دی اور دیر سے آئے۔

【26】

حضرت عبداللہ بن بسر مازنی (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن بسر (رض) سے مروی ہے کہ دو دیہاتی آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان میں سے ایک نے پوچھا اے محمد ! ﷺ سب سے بہترین آدمی کون ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور اس کا عمل اچھا ہو، دوسرے نے کہا کہ احکام اسلام تو بہت زیادہ ہیں، کوئی ایسی جامع بات بتا دیجئے جسے ہم مضبوطی سے تھام لیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تمہاری زبان ہر وقت ذکر الٰہی سے تر رہے۔

【27】

حضرت عبداللہ بن بسر مازنی (رض) کی حدیثیں

حضرت حریز بن عثمان (رض) سے مروی ہے کہ میں نے حضرت عبداللہ بن بسر (رض) جو نبی ﷺ کے صحابی تھے سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ بوڑھے ہوگئے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کے نچلے ہونٹ کے نیچے چند بال سفید تھے۔