5. حضرت علی (رض) کی مرویات

【1】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر میدان عرفات میں وقوف کیا اور فرمایا کہ یہ وقوف کی جگہ ہے اور پورا عرفہ ہی وقوف کی جگہ ہے، پھر غروب شمس کے بعد آپ ﷺ روانہ ہوئے اپنے پیچے حضرت اسامہ کو بٹھا لیا اور اپنی سواری کی رفتار تیز کردی، لوگ دائیں بائیں بھاگنے لگے، نبی ﷺ ان کی طرف متوجہ ہو کر فرمانے لگے لوگو ! سکون اور اطمینان اختیار کرو، پھر آپ مزدلفہ پہنچے تو مغرب اور عشاء کی نمازیں اکٹھی پڑھیں اور رات بھر وہیں رہے صبح ہوئی تو آپ ﷺ جبل قزح پر تشریف لائے وہاں وقوف کیا اور فرمایا کہ یہ وقوف کی جگہ ہے اور پورا مزدلفہ ہی وقوف کی جگہ ہے، پھر آپ ﷺ چلتے ہوئے وادی محسر پہنچے، وہاں ایک لمحے کے لئے رکے پھر اپنی اونٹنی کو سرپٹ دوڑا دیا تاآنکہ اس وادی سے نکل گئے (کیونکہ یہ عذاب کی جگہ تھی) ۔ پھر سواری روک کر اپنے پیچھے حضرت فضل (رض) کو بٹھا لیا اور چلتے چلتے منیٰ پہنچ کر جمرہ عقبہ آئے اور اسے کنکریاں ماریں پھر قربان گاہ تشریف لائے اور فرمایا کہ یہ قربان گاہ ہے اور منیٰ پورا ہی قربان گاہ ہے، اتنی دیر میں بنوخثعم کی ایک نوجوان عورت کوئی مسئلہ پوچھنے کے لئے نبی ﷺ کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میرے والد بہت بوڑھے ہیں وہ تقریبا ختم ہوچکے ہیں لیکن ان پر حج بھی فرض ہے کیا میں ان کی طرف سے حج کرسکتی ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! تم اپنے والد کی طرف سے حج کرسکتی ہو، یہ کہتے ہوئے نبی ﷺ نے حضرت فضل (رض) کی گردن موڑ دی (کیونکہ وہ اس عورت کو دیکھنے لگے تھے) حضرت عباس (رض) نے یہ دیکھ کر پوچھا یا رسول اللہ ! آپ نے اس کی گردن کس حکمت کی بنا پر موڑی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں نے دیکھا کہ دونوں نوجوان ہیں، مجھے ان کے بارے شیطان سے امن نہ ہوا اس لئے دونوں کا رخ پھیر دیا بہرحال تھوڑی دیر بعد ایک اور آدمی آیا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ ! میں نے قربانی کرنے سے پہلے بال کٹوالیے، اب کیا کروں ؟ فرمایا اب قربانی کرلو، کوئی حرج نہیں، ایک اور شخص نے آکر عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نے حلق سے پہلے طواف زیارت کرلیا، فرمایا کوئی بات نہیں اب حلق یا قصر کرلو۔ اس کے بعد نبی ﷺ طواف زیارت کے لئے حرم شریف پہنچے، طواف کیا، زمزم پیا اور فرمایا بنو عبدالمطلب ! حاجیوں کو پانی پلانے کی ذمہ داری پوری کرتے رہو اگر لوگ تم پر غالب نہ آجاتے تو میں بھی اس میں سے ڈول کھینچ کھینچ کر نکالتا۔

【2】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بچے کے پیشاب پر پانی کے چھینٹے مارنا بھی کافی ہے اور بچی کا پیشاب جس چیز پر لگ جائے اسے دھویا جائے گا، قتادہ کہتے ہیں کہ یہ حکم اس وقت تک ہے جب انہوں نے کھانا پینا شروع نہ کیا ہو اور جب وہ کھانا پینا شروع کردیں تو دونوں کا پیشاب جس چیز کو لگ جائے اسے دھونا ہی پڑے گا۔

【3】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر میدان عرفات میں وقوف کیا اور فرمایا کہ یہ وقوف کی جگہ ہے اور پورا عرفہ ہی وقوف کی جگہ ہے، پھر غروب شمس کے بعد آپ ﷺ روانہ ہوئے اپنے پیچھے حضرت اسامہ کو بٹھالیا اور اپنی سواری کی رفتار تیز کردی، لوگ دائیں بائیں بھاگنے لگے، نبی ﷺ ان کی طرف متوجہ ہو کر فرمانے لگے لوگو ! سکون اور اطمینان اختیار کرو، پھر آپ مزدلفہ پہنچے تو مغرب اور عشاء کی نمازیں اکٹھی پڑھیں اور رات بھر وہیں رہے صبح ہوئی تو آپ ﷺ جبل قزح پر تشریف لائے وہاں وقوف کیا اور فرمایا کہ یہ وقوف کی جگہ ہے اور پورا مزدلفہ ہی وقوف کی جگہ ہے پھر آپ ﷺ چلتے ہوئے وادی محسر پہنچے وہاں ایک لمحے کے لئے رکے پھر اپنی اونٹنی کو سرپٹ دوڑا دیا تاآنکہ اس وادی سے نکل گئے (کیونکہ یہ عذاب کی جگہ تھی) ۔ پھر سواری روک کر اپنے پیچھے حضرت فضل (رض) کو بٹھالیا اور چلتے چلتے منیٰ پہنچ کر جمرہ عقبہ آئے اور اسے کنکریاں ماریں پھر قربان گاہ تشریف لائے اور فرمایا کہ یہ قربان گاہ ہے اور منیٰ پورا ہی قربان گاہ ہے، اتنی دیر میں بنوخثعم کی ایک نوجوان عورت کوئی مسئلہ پوچھنے کے لئے نبی ﷺ کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میرے والد بہت بوڑھے ہیں، وہ تقریبا ختم ہوچکے ہیں لیکن ان پر حج بھی فرض ہے، کیا میں ان کی طرف سے حج کرسکتی ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! تم اپنے والد کی طرف سے حج کرسکتی ہو، یہ کہتے ہوئے نبی ﷺ نے حضرت فضل (رض) کی گردن موڑ دی (کیونکہ وہ اس عورت کو دیکھنے لگے تھے) ۔ تھوڑی دیر بعد ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ میں نے جمرہ عقبہ کی رمی کرلی، طواف زیارت کرلیا، کپڑے پہن لئے لیکن حلق نہیں کروا سکا اب کیا کروں ؟ فرمایا اب حلق کرلو، کوئی حرج نہیں، ایک اور شخص نے آکر عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نے قربانی سے پہلے جمرہ عقبہ کی رمی کرلی، حلق کروا لیا، کپڑے پہن لئے ؟ فرمایا کوئی بات نہیں، اب قربانی کرلو۔ اس کے بعد نبی ﷺ طواف زیارت کے لئے حرم شریف پہنچے، طواف کیا، زمزم پیا اور فرمایا بنو عبدالمطلب ! حاجیوں کو پانی پلانے کی ذمہ داری پوری کرتے رہو، اگر لوگ تم پر غالب نہ آجاتے تو میں بھی اس میں سے ڈول کھینچ کھینچ کر نکالتا۔ حضرت عباس (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ نے اپنے بھتیجے کی گردن کس حکمت کی بناء پر موڑی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں نے دیکھا کہ دونوں نوجوان ہیں، مجھے ان کے بارے شیطان سے امن نہ ہوا اس لئے دونوں کا رخ پھیر دیا۔

【4】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب کسی مریض کی عیادت کے لئے تشریف لئے جاتے تو یہ دعاء کرتے کہ اے لوگوں کے رب ! اس پریشانی اور تکلیف کو دور فرما، اسے شفاء عطاء فرما کیونکہ تو ہی شفاء دینے والا ہے، تیرے علاوہ کہیں سے شفاء نہیں مل سکتی، ایسی شفاء جو بیماری کا نام ونشان بھی نہ چھوڑے۔

【5】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر میں مسلمانوں کے مشورہ کے بغیر کسی کو امیر بناتا تو ابن ام عبد یعنی حضرت ابن مسعود (رض) کو بناتا۔

【6】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عمرو بن سلیم کی والدہ کہتی ہیں کہ ہم میدان منیٰ میں تھے کہ حضرت علی (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ یہ دن کھانے پینے کے ہیں اس لئے ان دنوں میں کوئی شخص روزہ نہ رکھے اور اپنی سواری پر جو کہ اونٹ تھا بیٹھ کر لوگوں میں یہ اعلان کرتے رہے۔

【7】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مرفوعاً مروی ہے کہ جو شخص جھوٹا خواب بیان کرتا ہے اسے قیامت کے دن جو کے دانے میں گرہ لگانے کا مکلف بنایا جائے گا (حکم دیا جائے گا)

【8】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فجر کی دو سنتیں اقامت کے قریب پڑھتے تھے۔

【9】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ سحری کے وقت ایک مخصوص گھڑی ہوتی تھی جس میں، میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتا تھا اگر نبی ﷺ اس وقت کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے ہوتے تو سبحان اللہ کہہ دیتے یہ اس بات کی علامت ہوتی کہ مجھے اندر آنے کی اجازت ہے اور اگر آپ ﷺ اس وقت نماز نہ پڑھ رہے ہوتے تو یوں ہی اجازت دے دیتے ( اور سبحان اللہ کہنے کی ضرورت نہ رہتی)

【10】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ہمارے یہاں تشریف لائے، میں اور فاطمہ (رض) دونوں سو رہے تھے، صبح کا وقت تھا، نبی ﷺ دروازے پر کھڑے ہو کر کہنے لگے کہ تم لوگ نماز کیوں نہیں پڑھتے ؟ میں نے جواب دیتے ہوئے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہماری روحیں اللہ کے قبضے میں ہیں جب وہ ہمیں اٹھانا چاہتا ہے اٹھا دیتا ہے، نبی ﷺ نے یہ سن کر مجھے کوئی جواب نہ دیا اور واپس چلے گئے، میں نے کان لگا کر سنا تو نبی ﷺ اپنی ران پر اپنا ہاتھ مارتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ انسان بہت زیادہ جھگڑالو واقع ہوا ہے۔

【11】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اور ان کی زوجہ محترمہ ایک ہی برتن سے غسل کرلیا کرتے تھے۔

【12】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے مجھے یمن بھیجا، میں ایک ایسی قوم کے پاس پہنچا جنہوں نے شیر کو شکار کرنے کے لئے ایک گڑھا کھود کر اسے ڈھانپ رکھا تھا (شیر آیا اور اس میں گرپڑا) ابھی وہ یہ کام کر رہے تھے کہ اچانک ایک آدمی اس گڑھے میں گرپڑا، اس کے پیچھے دوسرا، تیسرا حتی کہ چار آدمی گرپڑے، اس گڑھے میں موجود شیر نے ان سب کو زخمی کردیا، یہ دیکھ کر ایک آدمی نے جلدی سے نیزہ پکڑا اور شیر کو دے مارا، شیر ہلاک ہوگیا اور وہ چاروں آدمی بھی اپنے اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دنیا سے چل بسے۔ مقتولین کے اولیاء اسلحہ نکال کر جنگ کے لئے ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے، اتنی دیر میں حضرت علی (رض) آپہنچے اور کہنے لگے کہ ابھی تو نبی ﷺ حیات ہیں تم ان کی حیات میں باہمی قتل و قتال کرو گے ؟ میں تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہوں، اگر تم اس پر راضی ہوگئے تو سمجھو کہ فیصلہ ہوگیا اور اگر تم سمجھتے ہو کہ اس سے تمہاری تشفی نہیں ہوئی تو تم نبی ﷺ کے پاس جا کر اس کا فیصلہ کروا لینا، وہ تمہارے درمیان اس کا فیصلہ کردیں گے، اس کے بعد جو حد سے تجاوز کرے گا وہ حق پر نہیں ہوگا۔ فیصلہ یہ ہے کہ ان قبیلوں کے لوگوں نے اس گرھے کی کھدائی میں حصہ لیا ہے ان سے چوتھائی دیت، تہائی دیت، نصف دیتے اور کامل دیت لے کر جمع کرو اور جو شخص پہلے گر کر گڑھے میں شیر کے ہاتھوں زخمی ہوا، اس کے ورثاء کو چوتھائی دیت دے دو ، دوسرے کو تہائی اور تیسرے کو نصف دیت دے دو ، ان لوگوں نے یہ فیصلہ تسلیم کرنے سے انکار کردیا (کیونکہ ان کی سمجھ میں ہی نہیں آیا) چنانہ وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، اس وقت نبی ﷺ مقام ابراہیم کے پاس تھے، انہوں نے نبی ﷺ کو سارا قصہ سنایا، نبی ﷺ نے فرمایا میں تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہوں، یہ کہہ کر آپ ﷺ گوٹ مار کر بیٹھ گئے، اتنی دیر میں ایک آدمی کہنے لگا، یا رسول اللہ ! حضرت علی (رض) نے ہمارے درمیان یہ فیصلہ فرمایا تھا، نبی ﷺ نے اسی کو نافذ کردیا۔ اس دوسری روایت کے مطابق چوتھے آدمی کے لئے حضرت علی (رض) نے پوری دیت کا فیصلہ کیا تھا۔

【13】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ رات کے وقت ہمارے یہاں تشریف لائے اور کہنے لگے کہ تم لوگ نماز کیوں نہیں پڑھتے ؟ میں نے جواب دیتے ہوئے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہماری روحیں اللہ کے قبضے میں ہیں، جب وہ ہمیں اٹھانا چاہتا ہے اٹھا دیتا ہے، نبی ﷺ نے یہ سن کر مجھے کوئی جواب نہ دیا اور واپس چلے گئے، میں نے کان لگا کر سنا تو نبی ﷺ اپنی ران پر اپنا ہاتھ مارتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ انسان بہت زیادہ جھگڑالو واقع ہوا ہے۔

【14】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت امام حسین (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ایک مرتبہ حضرات حسنین (رض) کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا جو شخص مجھ سے محبت کرے، ان دونوں سے محبت کرے اور ان کے ماں باپ سے محبت کرے، وہ قیامت کے دن میرے ساتھ میرے درجے میں ہوگا۔

【15】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا پھوپھی اور خالہ کی موجودگی میں اس کی بھتیجی یا بھانجی سے نکاح نہ کیا جائے۔

【16】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبداللہ بن زریر کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت علی (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے ہمارے سامنے خزیرہ (سالن مع گوشت و روٹی) پیش کیا، میں نے بےتکلفی سے عرض کیا کہ اللہ آپ کا بھلا کرے، اگر آپ یہ بطخ ہمارے سامنے پیش کرتے تو کیا ہوجاتا، اب تو اللہ نے مال غنیمت کی بھی فراوانی فرما رکھی ہے ؟ فرمایا ابن زریر ! میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ خلیفہ کے لئے اللہ کے مال میں سے صرف دو پیالے ہی حلال ہیں ایک وہ پیالہ جس میں سے وہ خود اور اس کے اہل خانہ کھا سکیں اور دوسرا پیالہ وہ جسے وہ لوگوں کے سامنے پیش کر دے۔

【17】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب سے نبی ﷺ نے اپنا لعاب دہن میری آنکھوں میں لگایا ہے، مجھے کبھی آشوب چشم کی بیماری نہیں ہوئی۔

【18】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ رات کے ابتدائی، درمیانے اور آخری ہر حصے میں وتر پڑھایا کرتے تھے، تاہم آخر میں آپ ﷺ رات کے آخری حصے میں اس کی پابندی فرمانے لگے تھے۔

【19】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جن لوگوں کو کوڑھ کی بیماری ہو، انہیں مت دیکھتے رہا کرو اور جب ان سے بات کیا کرو تو اپنے اور ان کے درمیان ایک نیزے کے برابر فاصلہ رکھا کرو۔

【20】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا علی ! وضو ! اچھی طرح کیا کرو اگرچہ تمہیں شاق ہی کیوں نہ گذرے (مثلاً سردی کے موسم میں) صدقہ مت کھایا کرو گدھوں کو گھوڑوں پر مت کدواؤ اور نجومیوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا مت رکھو۔

【21】

حضرت علی (رض) کی مرویات

نزل بن سبرہ کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کے پاس ایک کوزے میں پانی لایا گیا وہ مسجد کے صحن میں تھے، انہوں نے چلو بھر کر پانی لیا اور اس سے کلی کی، ناک میں پانی ڈالا، چہرہ کا مسح کیا، بازؤں اور سر پر پانی کا گیلا ہاتھ پھیرا، پھر کھڑے کھڑے وہ پانی پی لیا اور فرمایا کہ جو آدمی بےوضو نہ ہو بلکہ پہلے سے اس کا وضو موجود ہو، یہ اس شخص کا وضو ہے اور میں نے نبی ﷺ کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

【22】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص جان بوجھ کر میری طرف کسی جھوٹی بات کی نسب کرے، اسے جہنم میں اپنا ٹھکانہ تیار کرلینا چاہیے۔

【23】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا اس دنیا سے رخصت ہوتے وقت آخری کلام یہ تھا کہ نماز کی پابندی کرنا اور اپنے غلاموں باندیوں کے بارے اللہ سے ڈرتے رہنا۔

【24】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ نے مجھے شہادت والی یا اس کے ساتھ والی انگلی میں انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا ہے۔

【25】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابوعبید کہتے ہیں کہ۔۔۔۔ ایک مرتبہ عید کے دن میں حضرت علی (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے خطبہ سے پہلے نماز پڑھائی، اس میں اذان یا اقامت کچھ بھی نہ کہی اور فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت اپنے پاس رکھنے سے منع فرماتے ہوئے سنا ہے۔

【26】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنی ازواج مطہرات کو دنیا اور آخرت میں سے کسی ایک کے انتخاب کا اختیار دیا تھا لیکن اسے طلاق شمار نہیں کیا تھا اور نہ ہی انہیں طلاق کا اختیار دیا تھا۔ گذشتہ روایت ایک اور سند سے بھی روایت کی گئی ہے۔

【27】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتا ہوا مارا جائے وہ شہید ہے۔

【28】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن نبی ﷺ نے فرمایا اللہ ان مشرکین کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے کہ انہوں نے ہمیں نماز عصر نہیں پڑھنے دی یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا۔

【29】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) حضرت ابن عباس (رض) سے فرمایا کہ نبی ﷺ نے غزوہ خیبر کے زمانے میں ہی نکاح متعہ اور پالتو گدھوں کے گوشت کی ممانعت فرمادی تھی۔

【30】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے حکم دیا کہ قربانی کے موقع پر آپ کے ساتھ موجود رہوں اور یہ کہ ان اونٹوں کی کھالیں اور جھولیں بھی تقسیم کردوں اور گوشت بھی تقسیم کردوں اور یہ بھی حکم دیا کہ قصاب کو ان میں سے کوئی چیز مزدوری کے طور پر نہ دوں اور فرمایا کہ اسے ہم اپنے پاس سے مزدوری دیتے تھے۔

【31】

حضرت علی (رض) کی مرویات

مختلف راوی بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم نے حضرت علی (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ نے جب حضرت صدیق اکبر (رض) کو امیر الحجاج بنا کر بھیجا تھا تو آپ کو کیا پیغام دے کر بھیجا گیا تھا ؟ فرمایا کہ مجھے چار پیغامات دے کر بھیجا گیا تھا، ایک تو یہ کہ جنت میں مسلمانوں کے علاوہ کوئی شخص داخل نہ ہوسکے گا، دوسرا یہ کہ آئندہ بیت اللہ کا طواف برہنہ ہو کر کوئی نہ کرسکے گا، تیسرا یہ کہ جس شخص کا نبی ﷺ سے کوئی معاہدہ ہو، وہ مدت ختم ہونے تک برقرار رہے گا اور اس سال کے بعد مسلمانوں کے ساتھ مشرک حج نہ کرسکیں گے۔

【32】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ میت کے قرض کی ادائیگی اجراء نفاذ وصیت سے پہلے ہوگی جبکہ قرآن میں وصیت کا ذکر قرض سے پہلے ہے اور یہ کہ اخیافی بھائی تو وارث ہوں گے لیکن علاتی بھائی وارث نہ ہوں گے۔ فائدہ : ماں شریک بھائی کو اخیافی اور باپ شریک بھائی کو علاتی کہتے ہیں۔

【33】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ میں تمہیں دیتا رہوں اور اہل صفہ کو چھوڑ دوں جن کے پیٹ بھوک کی وجہ سے اندر کو دھنس چکے ہیں۔

【34】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کو انہوں نے مسعی میں صفا ومروہ کے درمیان اس حال میں سعی کرتے ہوئے دیکھا کہ آپ ﷺ کی اوپر کی چادر جسم سے ہٹ کر گھٹنوں تک پہنچ گئی تھی۔

【35】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتا تھا اگر نبی ﷺ اس وقت کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے ہوتے تو سبحان اللہ کہہ دیتے یہ اس بات کی علامت ہوتی کہ مجھے اندر آنے کی اجازت ہے اور اگر آپ ﷺ اس وقت نماز نہ پڑھ رہے ہوتے تو یوں ہی اجازت دے دیتے (اور سبحان اللہ کہنے کی ضرورت نہ رہتی)

【36】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت ابوجحیفہ (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم نے حضرت علی (رض) سے سوال کیا کہ نبی ﷺ کی بارگاہ سے قرآن کے علاوہ بھی آپ کو کچھ ملا ہے ؟ فرمایا نہیں اس ذات کی قسم جس نے دانے کو پھاڑا اور جانداروں کو تندرستی بخشی، سوائے اس سمجھ اور فہم و فراست کے جو اللہ تعالیٰ کسی شخص کو فہم قرآن کے حوالے سے عطاء فرمادے یا وہ چیز جو اس صحیفہ میں ہے اور کچھ نہیں ملا، میں نے پوچھا کہ اس صحیفے میں کیا ہے ؟ فرمایا دیت کے احکام، قیدیوں کو چھوڑنے کے مسائل اور یہ کہ کسی مسلمان کو کسی کافر کے بدلے قتل نہ کیا جائے۔

【37】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھے، حضرت زبیر (رض) اور حضرت مقداد (رض) کو ایک جگہ بھیجتے ہوئے فرمایا کہ تم لوگ روانہ ہوجاؤ، جب تم روضہ خاخ میں پہنچو گے تو وہاں تمہیں ایک عورت ملے گی جس کے پاس ایک خط ہوگا تم اس سے وہ خط لے کر واپس آجانا، چناچہ ہم لوگ روانہ ہوگئے، ہمارے گھوڑے ہمارے ہاتھوں سے نکلے جاتے تھے، یہاں تک کہ ہم روضہ خاخ جا پہنچے، وہاں ہمیں واقعۃ ایک عورت ملی، ہم نے اس سے کہا کہ تیرے پاس جو خط ہے وہ نکال دے، اس نے کہا کہ میرے پاس تو کوئی خط نہیں ہم نے اس سے کہا کہ یا تو، تو خود ہی خط نکال دے ورنہ ہم تجھے برہنہ کردیں گے۔ مجبور ہو کر اس نے اپنے بالوں کی چوٹی میں سے ایک خط نکال کر ہمارے حوالے کردیا، ہم وہ خط لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، اس خط کو جب کھول کر دیکھا گیا تو پتہ چلا کہ وہ حضرت حاطب بن ابی بلتعہ (رض) کی طرف سے کچھ مشرکین مکہ کے نام تھا جس میں نبی ﷺ کے ایک فیصلے کی خبر دی گئی تھی۔ نبی ﷺ نے ان سے پوچھا کہ حاطب ! یہ کیا ہے ؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے معاملے میں جلدی نہ کیجئے گا، میں قریش سے تعلق نہیں رکھتا، البتہ ان میں شامل ہوگیا ہوں، آپ کے ساتھ جتنے بھی مہاجرین ہیں، ان کے مکہ مکرمہ میں رشتہ دار موجود ہیں جن سے وہ اپنے اہل خانہ کی حفاظت کروا لیتے ہیں، میں نے سوچا کہ میرا وہاں کوئی نسبی رشتہ دار تو موجود نہیں ہے، اس لئے ان پر ایک احسان کردوں تاکہ وہ اس کے عوض میرے رشتہ داروں کی حفاظت کریں، میں نے یہ کام کافر ہو کر یا مرتد ہو کر یا اسلام کے بعد کفر کو پسند کرتے ہوئے نہیں کیا ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا انہوں نے تم سے سچ بیان کیا، حضرت عمر (رض) نے شدت جذبات سے مغلوب ہو کر فرمایا مجھے اجازت دیجئے کہ اس منافق کی گردن اڑادوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا یہ غزوہ بدر میں شریک ہوچکے ہیں اور تمہیں کیا خبر کہ اللہ نے آسمان سے اہل بدر کو جھانک کر دیکھا اور فرمایا تم جو کچھ کرتے رہو میں تمہیں معاف کرچکا۔

【38】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ مجھے نبی ﷺ نے تین چیزوں سے منع فرمایا ہے، اب مجھے معلوم نہیں کہ ان کی ممانعت خصوصیت کے ساتھ میرے لئے ہے یا سب کے لئے عام ہے، نبی ﷺ نے مجھے ریشم اور سرخ زین پوش سے منع فرمایا ہے اور رکوع میں قرآن پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔

【39】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں موجود تھا کہ سامنے سے حضرات شیخین (رض) آتے ہوئے دکھائی دیئے، نبی ﷺ نے فرمایا علی ! یہ دونوں حضرات انبیاء ومرسلین کے علاوہ جنت کے تمام بوڑھوں اور جوانوں کے سردار ہیں۔

【40】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جب میں نے نبی ﷺ کی صاحبزادی کے لئے پیغام نکاح بھیجنے کا ارادہ کیا تو دل میں سوچا کہ میرے پاس تو کچھ ہے نہیں، پھر یہ کیسے ہوگا ؟ پھر مجھے نبی ﷺ کی مہربانی اور شفقت یاد آئی چناچہ میں نے پیغام نکاح بھیج دیا، نبی ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے پاس کچھ ہے بھی ؟ میں نے عرض کیا نہیں ! فرمایا تمہاری وہ حطمیہ کی زرہ کیا ہوئی جو میں نے تمہیں فلاں دن دی تھی ؟ عرض کیا کہ وہ تو میرے پاس ہے ؟ فرمایا پھر وہی دے دو ، چناچہ میں نے وہ لا کر انہی کو دے دی۔

【41】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت فاطمہ (رض) نبی ﷺ کی خدمت میں خادم کی درخواست لے کر آئیں، نبی ﷺ نے فرمایا کیا تمہیں اس سے بہتر چیز نہ بتاؤں ؟ ٣٣ مرتبہ سبحان اللہ، ٣٣ مرتبہ اللہ اکبر اور ٣٣ مرتبہ الحمدللہ کہہ لیا کرو، ان میں سے کوئی ایک ٣٤ مرتبہ کہہ لیا کرو۔

【42】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ اس بندہ مومن کو پسند کرتا ہے جو آزمائش میں مبتلا ہونے کے بعد توبہ کرلے۔

【43】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے بکثرت مذی آتی تھی، چونکہ نبی ﷺ کی صاحبزادی میرے نکاح میں تھیں اس لئے مجھے خود یہ مسئلہ پوچھتے ہوئے شرم آتی تھی، میں نے حضرت مقداد (رض) سے کہا کہ وہ نبی صلی اللہ سے یہ مسئلہ پوچھیں، چناچہ انہوں نے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ ایسا شخص اپنی شرمگاہ کو دھو کر وضو کرلیا کرے۔

【44】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت ابوہریرہ اور حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا۔

【45】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میں روزانہ صبح و شام دو مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتا تھا اگر میں نبی ﷺ کے گھر میں داخل ہونا چاہتا اور وہ نماز پڑھ رہے ہوتے تو کھانس دیا کرتے تھے، ایک مرتبہ میں رات کے وقت حاضر ہوا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ تمہیں پتہ ہے آج رات فرشتے نے کیا کیا ؟ میں نماز پڑھ رہا تھا کہ مجھے کسی کی آہٹ گھر میں محسوس ہوئی، میں گھبرا کر باہر نکلا تو سامنے حضرت جبرئیل (علیہ السلام) کھڑے تھے وہ کہنے لگے کہ میری ساری رات آپ کے انتظار میں گذر گئی، آپ کے کمرے میں کہیں سے کتا آگیا ہے اس لئے میں اندر نہیں آسکتا، کیونکہ ہم لوگ اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جہاں کوئی کتا، کوئی جنبی یا کوئی تصویر اور مورتی ہو۔

【46】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ایسے جانور کی قربانی سے منع فرمایا ہے جس کا کان آگے یا پیچھے سے کٹا ہوا ہو یا اس میں سوراخ ہو یا وہ پھٹ گیا ہو یا جسم کے دیگر اعضاء کٹے ہوئے ہوں۔

【47】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عصر کی نماز کے بعد کوئی نماز نہ پڑھی جائے، ہاں ! اگر سورج صاف ستھرا دکھائی دے رہا ہو تو جائز ہے۔

【48】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے رکوع کی حالت میں قرآن کریم کی تلاوت، سونے کی انگوٹھی، ریشی کپڑے اور عصفر سے رنگے ہوئے کپڑے پہننے سے منع فرمایا ہے۔

【49】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابو موسیٰ (رض) عنہ، حضرت امام حسن (رض) کی عیادت کے لئے آئے، حضرت علی (رض) نے ان سے فرمایا عیادت کی نیت سے آئے ہو یا اس کے بیمار ہونے پر خوشی کا اظہار کرنے کے لئے آئے ہو ؟ انہوں نے کہا کہ میں تو عیادت کی نیت سے آیا ہوں، حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ اگر واقعی عیادت کی نیت سے آئے ہو تو میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب کوئی شخص اپنے کسی مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے تو وہ جنت کے باغات میں چلتا ہے یہاں تک کہ بیٹھ جائے، اس کے بیٹھنے پر اللہ کی رحمت اسے ڈھانپ لیتی ہے، پھر اگر صبح کو جائے تو شام تک اور شام کو جائے تو صبح تک ستر ہزار فرشتے اس کے لئے دعاء مغفرت کرتے رہتے ہیں۔

【50】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر میدان عرفات میں وقوف کیا اور فرمایا کہ یہ وقوف کی جگہ ہے اور پورا عرفہ ہی وقوف کی جگہ ہے، پھر غروب شمس کے بعد آپ ﷺ روانہ ہوئے اپنے پیچے حضرت اسامہ کو بٹھا لیا اور اپنی سواری کی رفتار تیز کردی، لوگ دائیں بائیں بھاگنے لگے، نبی ﷺ ان کی طرف متوجہ ہو کر فرمانے لگے لوگو ! سکون اور اطمینان اختیار کرو، پھر آپ مزدلفہ پہنچے تو مغرب اور عشاء کی نمازیں اکٹھی پڑھیں اور رات بھر وہیں رہے، صبح ہوئی تو آپ ﷺ جبل قزح پر تشریف لائے، وہاں وقوف کیا اور فرمایا کہ یہ وقوف کی جگہ ہے اور پورا مزدلفہ ہی وقوف کی جگہ ہے، پھر آپ ﷺ چلتے ہوئے وادی محسر پہنچے، وہاں ایک لمحے کے لئے رکے پھر اپنی اونٹنی کو سرپٹ دوڑا دیا تاآنکہ اس وادی سے نکل گئے (کیونکہ یہ عذاب کی جگہ تھی) ۔ پھر سواری روک کر اپنے پیچھے حضرت فضل (رض) کو بٹھالیا اور چلتے چلتے منیٰ پہنچ کر جمرہ عقبہ آئے اور اسے کنکریاں ماریں پھر قربان گاہ تشریف لائے اور فرمایا کہ یہ قربان گاہ ہے اور منیٰ پورا ہی قربان گاہ ہے پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔

【51】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا عرب سے نفرت کرنے والا کوئی منافق ہی ہوسکتا ہے۔

【52】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابراہیم تیمی اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا علی مرتضی (رض) نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا جو شخص یہ سمجھتا ہے کہ ہمارے پاس کتاب اللہ اور اس صحیفے جس میں اونٹوں کی عمریں اور زخموں کی کچھ تفصیلات ہیں کے علاوہ بھی کچھ اور ہے جو ہم پڑھتے ہیں تو وہ جھوٹا ہے، اس صحیفے میں یہ بھی لکھا ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا عیر سے ثور تک مدینہ منورہ حرم ہے، جو شخص اس میں کوئی بدعت ایجاد کرے یا کسی بدعتی کو ٹھکانہ دے، اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، قیامت کے دن اللہ اس سے کوئی فرض یا نفلی عبادت قبول نہ کرے گا۔ اور جو شخص اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کرے (کسی دوسرے شخص کو اپنا باپ کہنا شروع کردے) یا کوئی غلام اپنے آقا کے علاوہ کسی اور کو اپنا آقا کہنا شروع کردے، اس پر بھی اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، قیامت کے دن اللہ اس کا بھی کوئی فرض یا نفل قبول نہیں کرے گا اور تمام مسلمانوں کی ذمہ داری ایک جیسی ہے، ایک عام آدمی بھی اگر کسی کو امان دے دے تو اس کا لحاظ کیا جائے گا۔

【53】

حضرت علی (رض) کی مرویات

سوید بن غفلہ کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے ایک مرتبہ فرمایا جب میں تم سے نبی ﷺ کے حوالے سے کوئی حدیث بیان کروں تو میرے نزدیک آسمان سے گر جانا ان کی طرف جھوٹی نسبت کرنے سے زیادہ پسندیدہ ہے اور جب کسی اور کے حوالے سے کوئی بات کروں تو میں جنگجو آدمی ہوں اور جنگ تو نام ہی تدابیر اور چال کا ہے۔ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے قریب ایسی اقوام نکلیں گی جن کی عمر تھوڑی ہوگی اور عقل کے اعتبار سے وہ بیوقوف ہوں گے، نبی ﷺ کی باتیں کریں گے، لیکن ایمان ان کے گلے سے آگے نہیں جائے گا، تم انہیں جہاں بھی پاؤ قتل کردو، کیونکہ ان کا قتل کرنا قیامت کے دن باعث ثواب ہوگا۔

【54】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن نبی ﷺ نے فرمایا اللہ ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے کہ انہوں نے ہمیں نماز عصر نہیں پڑھنے دی یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا، پھر نبی ﷺ نے عصر کی نماز مغرب اور عشاء کے درمیان ادا فرمائی۔

【55】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے بکثرت مذی آتی تھی، مجھے خود یہ مسئلہ پوچھتے ہوئے شرم آتی تھی، میں نے حضرت مقداد (رض) سے کہا کہ وہ نبی ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھیں چناچہ انہوں نے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ ایسا شخص وضو کرلیا کرے۔

【56】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے رکوع یا سجدہ کی حالت میں قرآن کریم کی تلاوت سے منع فرمایا ہے۔

【57】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ ہمیں چھوڑ کر قریش کے دوسرے خاندانوں کو کیوں پسند کرتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے پاس بھی کچھ ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! حضرت حمزہ (رض) کی صاحبزادی ! تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ تو میرے لئے حلال نہیں ہے کیونکہ وہ میری رضاعی بھتیجی ہے۔ (دراصل نبی ﷺ اور حضرت امیرحمزہ آپس میں رضاعی بھائی بھی تھے اور چچا بھتیجے بھی)

【58】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی ﷺ تشریف فرما تھے، آپ ﷺ کے دست مبارک میں ایک لکڑی تھی جس سے آپ ﷺ زمین کو کرید رہے تھے، تھوڑی دیر بعد سر اٹھا کر فرمایا تم میں سے ہر شخص کا ٹھکانہ خواہ جنت ہو یا جہنم اللہ کے علم میں موجود اور متعین ہے، صحابہ کرام (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! پھر ہم عمل کیوں کریں ؟ فرمایا عمل کرتے رہو کیونکہ ہر ایک کے لئے وہی اعمال آسان کئے جائیں گے جن کے لئے اسے پیدا کیا گیا ہوگا، پھر آپ ﷺ نے قرآن کی یہ آیت تلاوت فرمائی کہ جس شخص نے دیا، تقویٰ اختیار کیا اور اچھی بات کی تصدیق کی تو ہم اس کے لئے آسانی کے اسباب پیدا کردیں گے اور جو شخص بخل اختیار کرے اپنے آپ کو مستغنی ظاہر کرے اور اچھی بات کی تکذیب کرے تو ہم اس کے لئے تنگی کے اسباب پیدا کردیں گے۔

【59】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک لشکر روانہ فرمایا : اور ایک انصاری کو ان کا امیر مقرر کردیا، جب وہ لوگ روانہ ہوئے تو راستے میں اس انصاری کو کسی بات پر غصہ آگیا اور اس نے ان سے کہا کہ پھر لکڑیاں اکٹھی کرو، اس کے بعد اس نے آگ منگوا کر لکڑیوں میں آگ لگادی اور کہا کہ میں تمہیں قسم دیتاہوں کہ اس آگ میں داخل ہوجاؤ۔ لوگ ابھی اس میں چھلانگ لگانے کی سوچ ہی رہے تھے کہ ایک نوجوان کہنے لگا کہ آگ ہی سے تو بھاگ کر تم نبی ﷺ کے دامن سے وابستہ ہوئے ہو، اس میں جلد بازی مت کرو پہلے نبی ﷺ سے مل کر پوچھ لو، اگر وہ تمہیں اس میں چھلانگ لگانے کا حکم دیں تو ضرور ایسا ہی کرو۔ چناچہ لوگ رک گئے اور واپس آکر نبی ﷺ کو سارا واقعہ بتایا، نبی ﷺ نے فرمایا کہ اگر تم اس میں ایک مرتبہ داخل ہوجاتے تو پھر کبھی اس میں سے نکل نہ سکتے، یاد رکھو ! اطاعت کا تعلق تو صرف نیکی کے کاموں سے ہے۔

【60】

حضرت علی (رض) کی مرویات

واقد بن عمرو کہتے ہیں کہ میں بنوسلمہ کے کسی جنازے میں شریک تھا، میں جنازے کو دیکھ کر کھڑا ہوگیا، تو نافع بن جبیر مجھ سے کہنے لگے کہ بیٹھ جاؤ، میں تمہیں اس سلسلے میں ایک مضبوط بات بتاتا ہوں، مجھے مسعود بن حکم نے بتایا ہے کہ انہوں نے جامع کوفہ کے صحن میں حضرت علی (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جناب رسول اللہ ﷺ پہلے ہمیں جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونے کا حکم دیتے تھے، پھر بعد میں آپ ﷺ خود بھی بیٹھے رہنے لگے اور ہمیں بھی بیٹھے رہنے کا حکم دیا۔

【61】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابوساسان رقاشی کہتے ہیں کہ کوفہ سے کچھ لوگ حضرت عثمان غنی (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے حضرت عثمان (رض) کو ولید کی شراب نوشی کے حوالے سے کچھ خبریں بتائیں، حضرت علی (رض) نے بھی ان سے اس حوالے پر گفتگو کی تو حضرت عثمان (رض) نے ان سے فرمایا کہ آپ کا چچازاد بھائی آپ کے حوالے ہے، آپ اس پر سزاجاری فرمائیے انہوں نے حضرت امام حسن (رض) سے فرمایا کہ حسن ! کھڑے ہو کر اسے کوڑے مارو، اس نے کہا کہ آپ یہ کام نہیں کرسکتے، کسی اور کو اس کا حکم دیجئے، فرمایا اصل میں تم کمزور اور عاجز ہوگئے ہو، اس لئے عبداللہ بن جعفر ! تم کھڑے ہو کر اس پر سزاجاری کرو، چناچہ حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) کوڑے مارتے جاتے تھے اور حضرت علی (رض) گنتے جاتے تھے، جب چالیس کوڑے ہوئے تو حضرت علی (رض) نے فرمایا بس کرو، نبی ﷺ نے شرابی کو چالیس کوڑے مارے تھے، حضرت صدیق اکبر (رض) نے بھی چالیس کوڑے مارے تھے، لیکن حضرت عمر (رض) نے اسی مارے تھے اور دونوں ہی سنت ہیں۔

【62】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) میرے گھر تشریف لائے، انہوں نے وضو کے لئے پانی منگوایا، ہم ان کے پاس ایک پیالہ لائے جس میں ایک مد یا اس کے قریب پانی آتا تھا اور وہ لا کر ان کے سامنے رکھ دیا، اس وقت وہ پیشاب سے فارغ ہوچکے تھے، انہوں نے مجھ سے فرمایا اے ابن عباس ! کیا میں تمہیں نبی ﷺ جیسا وضو کر کے نہ دکھاؤں ؟ میں نے کہا کیوں نہیں ؟ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں۔ چناچہ ان کے وضو کے لئے برتن رکھا گیا، پہلے انہوں نے دونوں ہاتھ دھوئے، کلی کی، ناک میں پانی ڈال کر اسے صاف کیا، پھر دونوں ہاتھوں میں پانی لے کر چہرے پر مارا اپنے انگوٹھے کا پانی کان کے سامنے والے حصے پر ڈالا تین مرتبہ اسی طرح کیا، پھر دائیں ہاتھ سے ایک چلو بھر کر پانی لیا اور اسے پیشانی پر ڈال لیا، تاکہ وہ چہرے پر بہہ جائے، پھر دائیں ہاتھ کو کہنی سمیت تین مرتبہ دھویا، بائیں ہاتھ کو بھی اسی طرح دھویا، سر اور کانوں کا مسح کیا، پھر دونوں ہاتھوں میں پانی لے کر اپنے قدموں پر ڈالا، جبکہ انہوں نے جوتی پہن رکھی تھی، پھر جوتی کو ہلایا اور دوسرے پاؤں کے ساتھ بھی اسی طرح کیا۔ میں نے عرض کیا کہ جوتی پہنے ہوئے بھی وضو ہوسکتا ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ ہاں ! ہوسکتا ہے۔ یہ سوال جواب تین مرتبہ ہوئے۔

【63】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) کے سامنے ایک مرتبہ خوارج کا ذکر ہوا تو فرمایا کہ ان میں ایک آدمی ناقص الخلقت بھی ہوگا، اگر تم حد سے آگے نہ بڑھ جاؤ تو میں تم سے وہ وعدہ بیان کرتا جو اللہ نے نبی ﷺ کی زبانی ان کے قتل کرنے والوں سے فرما رکھا ہے، راوی ہے کہتے ہیں کہ میں نے ان سے پوچھا کہ آپ نے واقعی نبی ﷺ سے اس سلسلے میں کوئی فرمان سنا ہے ؟ تو انہوں نے تین مرتبہ فرمایا ہاں ! رب کعبہ کی قسم۔

【64】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ ہمیں قرآن کریم پڑھایا کرتے تھے، بشرطیکہ اختیاری طور پر غسل کے ضرورت مند نہ ہوتے۔

【65】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا جب آپ مجھے کہیں بھیجتے ہیں تو میں ڈھلا ہوا سکہ بن کر جایا کروں یا وہاں کے حالات دیکھ کر فیصلہ کیا کروں کیونکہ موقع پر موجود شخص وہ دیکھتا ہے جو غائب نہیں دیکھتا ؟ فرمایا بلکہ یہ بات سامنے رکھو کہ موقع پر موجود شخص وہ دیکھتا ہے جو غائب نہیں دیکھتا ( اور حالات دیکھ کر فیصلہ کیا کرو)

【66】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میری طرف جھوٹی بات کی نسبت نہ کرو، کیونکہ جو شخص میری طرف کسی بات کی جھوٹی نسبت کرے گا، وہ جہنم میں داخل ہوگا۔

【67】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میری طرف جھوٹی بات کی نسبت نہ کرو، کیونکہ جو شخص میری طرف کسی بات کی جھوٹی نسبت کرے گا، وہ جہنم میں داخل ہوگا۔

【68】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ پہلے ہم نے نبی ﷺ کو جنازے کے احترام میں کھڑے ہوتے ہوئے دیکھا تو ہم بھی کھڑے ہونے لگے، بعد میں بیٹھے ہوئے دیکھا تو ہم بھی بیٹھنے لگے۔

【69】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اس گھر میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں کوئی جنبی ہو یا تصویر یا کتا ہو۔

【70】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سینگ یا کان کٹے ہوئے جانور کی قربانی سے منع فرمایا ہے۔

【71】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دباء اور مزفت سے منع فرمایا ہے۔ (جن کی وضاحت پیچھے گذرچ کی)

【72】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دس قسم کے لوگوں پر لعنت فرمائی ہے، سودخور، سود کھلانے والا، سودی معاملات لکھنے والا، سودی معاملات کے گواہ، حلالہ کرنے والا، حلالہ کروانے والا، زکوٰۃ روکنے والا، جسم گودنے والی اور جسم گدوانے والی عورتوں پر۔

【73】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے جب مجھے یمن کی طرف بھیجا تو میں اس وقت نوخیز تھا، میں نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ آپ مجھے ایک ایسی قوم کی طرف بھیج رہے ہیں جہاں لوگوں میں آپس میں اختلافات اور جھگڑے بھی ہوں گے اور مجھے فیصلہ کرنے کا قطعا کوئی علم نہیں ہے ؟ فرمایا اللہ تمہارے زبان کو صحیح راستے پر چلائے گا اور تمہارے دل کو مضبوط رکھے گا، حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ اس کے بعد کبھی بھی دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ کرنے میں مجھے کوئی شک نہیں ہوا۔

【74】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کا میرے پاس سے گزر ہوا، میں اس وقت بیمار تھا اور یہ دعاء کر رہا تھا کہ اے اللہ ! اگر میری موت کا وقت قریب آگیا ہے تو مجھے اس بیماری سے راحت عطاء فرما اور مجھے اپنے پاس بلالے، اگر اس میں دیر ہو تو مجھے اٹھا لے اور اگر یہ کوئی آزمائش ہو تو مجھے صبر عطاء فرما، نبی ﷺ نے فرمایا تم کیا کہہ رہے ہو ؟ میں نے اپنی بات پھر دہرادی، نبی ﷺ نے مجھے پاؤں سے ٹھوکر ماری یعنی غصہ کا اظہار کیا اور فرمایا کیا کہہ رہے ہو ؟ میں نے پھر اپنی بات دہرادی، نبی ﷺ نے دعا فرمائی اے اللہ ! اسے عافیت اور شفاء عطاء فرما، حضرت علی (رض) کہتے ہیں کہ اس کے بعد مجھے وہ تکلیف کبھی نہیں ہوئی۔ گذشتہ روایت ایک دوسری سند سے بھی مذکور ہے جو عبارت میں گذری۔

【75】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبداللہ بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں ایک آدمی کے ساتھ حضرت علی (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا، وہ فرمانے لگے کہ نبی ﷺ قضاء حاجت کے بعد وضو کئے بغیر باہر تشریف لاکر قرآن کریم کی تلاوت شروع کردیتے، آپ ﷺ ہمارے ساتھ گوشت بھی تناول فرما لیا کرتے تھے اور آپ ﷺ کو جنابت کے علاوہ کوئی چیز قرآن سے نہیں روکتی تھی۔

【76】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے بہترین عورت حضرت مریم بنت عمران ہیں اور بہترین عورت حضرت خدیجہ (رض) ہیں۔

【77】

حضرت علی (رض) کی مرویات

زاذان کہتے ہیں کہ میں نے صحن مسجد میں حضرت علی (رض) کو لوگوں کو اللہ کی قسم دے کر یہ پوچھتے ہوئے سنا کہ غدیر خم کے موقع پر نبی ﷺ کی خدمت میں کون حاضر تھا اور کس نے نبی ﷺ کا فرمان سنا تھا ؟ اس پر تیرہ آدمی کھڑے ہوگئے اور ان سب نے گواہی دی کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس کا میں مولیٰ ہوں علی بھی اس کے مولیٰ ہیں۔

【78】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم ! نبی ﷺ نے مجھ سے یہ بات ذکر فرمائی تھی کہ مجھ سے بغض کوئی منافق ہی کرسکتا ہے اور مجھ سے محبت کوئی مومن ہی کرسکتا ہے۔

【79】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت فاطمہ (رض) کے جہیز میں روئیں دار کپڑے، ایک مشکیزہ اور چمڑے کا تکیہ دیا تھا جس میں اذخر نامی گھاس بھری ہوئی تھی۔

【80】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے ساتھ روانہ ہوا، ہم خانہ کعبہ پہنچے تو نبی صلی اللہ علیہ نے مجھ سے بیٹھنے کے لئے فرمایا اور خود میرے کندھوں پر چڑھ گئے، میں نے کھڑا ہونا چاہا لیکن نہ ہوسکا، نبی ﷺ نے جب مجھ میں کمزوری کے آثار دیکھے تو نیچے اتر آئے، خود بیٹھ گئے اور مجھ سے فرمایا میرے کندھوں پر چڑھ جاؤ، چناچہ میں نبی ﷺ کے کندھوں پر سوار ہوگیا اور نبی ﷺ مجھے لے کر کھڑے ہوگئے۔ اس وقت مجھے ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ اگر میں چاہوں تو افق کو چھولوں، بہرحال ! میں بیت اللہ پر چڑھ گیا، وہاں پیتل تانبے کی ایک مورتی نظر آئی، میں اسے دائیں بائیں اور آگے پیچھے سے دھکیلنے لگا، جب میں اس پر قادر ہوگیا تو نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا اسے نیچے پھینک دو ، چناچہ میں نے اسے نیچے پٹخ دیا اور وہ شیشے کی طرح چکنا چور ہوگئی، پھر میں نیچے اتر آیا۔ پھر میں اور نبی ﷺ ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے ہوئے تیزی سے روانہ ہوگئے یہاں تک کہ گھروں میں جا کر چھپ گئے، ہمیں یہ اندیشہ تھا کہ کہیں کوئی آدمی نہ مل جائے۔

【81】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مہدی کا تعلق ہم اہل بیت سے ہوگا، اللہ اسے ایک ہی رات میں سنوار دے گا۔

【82】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں، فاطمہ (رض) ، حضرت عباس اور حضرت زید بن حارثہ (رض) بھی موجود تھے، حضرت عباس (رض) کہنے لگے یا رسول اللہ ! میں اب بوڑھا ہوگیا ہوں، میری ہڈیاں کمزور ہوگئی ہیں اور میری ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں، اگر آپ مجھے اتنے من غلہ اور گندم دے دیں تو میرا کام بن جائے گا، نبی ﷺ نے فرمایا کہ اچھا دے دیں گے۔ حضرت فاطمہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اگر مناسب سمجھیں تو آپ نے اپنے چچا کے لئے جو حکم دیا ہے وہ ہمارے لئے بھی دے دیں، نبی ﷺ نے فرمایا : اچھا دے دیں گے، پھر حضرت زید بن حارثہ کہنے لگے یا رسول اللہ ! آپ نے مجھے زمین کا ایک ٹکڑا عطاء فرمایا تھا جس سے میری گذراوقات ہوجاتی تھی، لیکن پھر آپ نے وہ زمین واپس لے لی، اگر آپ مناسب خیال فرمائیں تو وہ مجھے واپس کردیں فرمایا اچھا کردیں گے۔ اس کے بعد میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اللہ نے قرآن کریم میں ہمارے لئے خمس کا جو حق مقرر فرمایا ہے، اگر آپ مناسب خیال فرمائیں تو مجھے اس کا نگران بنا دیجئے تاکہ میں آپ کی حیات طیبہ میں اسے تقسیم کیا کروں اور آپ کے بعد کوئی شخص اس میں مجھ سے جھگڑا نہ کرسکے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اچھا بنادیں گے۔ چناچہ نبی ﷺ نے مجھے اس کا نگران بنادیا اور میں نبی ﷺ کی حیات میں اسے تقسیم کرتا رہا، حضرت ابوبکر (رض) نے بھی اپنے زمانے میں مجھے اس کی نگرانی پر برقرار رکھا اور میں ان کی حیات میں بھی اسے تقسیم کرتا رہا اور حضرت عمر (رض) نے بھی مجھے اس پر برقرار رکھا اور میں اسے تقسیم کرتا رہا لیکن جب حضرت عمر فاروق (رض) کا آخری سال تھا تو اس کی نگرانی مجھ سے لے لی گئی، اس وقت ان کے پاس بہت مال آیا تھا۔ ( اور وہ مختلف طریقہ اختیار کرنا چاہتے تھے) ۔

【83】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضری کا شرف مجھے ایک ایسے وقت میں حاصل ہوتا تھا جو مخلوق میں میرے علاوہ کسی کو حاصل نہ ہوسکا، میں روزانہ سحری کے وقت نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتا تھا اور سلام کرتا تھا نبی ﷺ کھانس کر مجھے اندر آنے کی اجازت عطاء فرما دیتے۔ ایک مرتبہ میں رات کے وقت نبی ﷺ کے پاس پہنچا اور حسب عادت سلام کرتے ہوئے کہا السلام علیک یا نبی اللہ آپ ﷺ نے فرمایا ابوالحسن ! رکو، میں خود ہی باہر آرہا ہوں، جب نبی ﷺ باہر تشریف لائے تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! کیا کسی نے آپ کو غصہ دلایا ہے ؟ فرمایا نہیں میں نے پوچھا تو پھر کل گذشتہ رات آپ نے مجھ سے کوئی بات کیوں نہیں کی ؟ فرمایا مجھے اپنے حجرے میں کسی چیز کی آہٹ محسوس ہوئی، میں نے پوچھا کون ہے ؟ آواز آئی کہ میں جبرئیل ہوں، میں نے انہیں اندر آنے کے لئے کہا تو وہ کہنے لگے نہیں، آپ ہی باہر تشریف لے آئیے۔ جب میں باہر آیا تو وہ کہنے لگے کہ آپ کے گھر میں ایک ایسی چیز ہے کہ وہ جب تک گھر میں رہے گی، کوئی فرشتہ بھی گھر میں داخل نہ ہوگا، میں نے کہا کہ جبرئیل ! مجھے تو ایسی کسی چیز کا علم نہیں ہے، وہ کہنے لگے کہ جا کر اچھی طرح دیکھئے، میں نے گھر کھول کر دیکھا تو وہاں کتے کے ایک چھوٹے سے بچے کے علاوہ مجھے کوئی اور چیز نہیں ملی جس سے حسن کھیل رہے تھے چناچہ میں نے آکر ان سے یہی کہا کہ مجھے تو کتے کے ایک چھوٹے سے پلے کے علاوہ کچھ نہیں ملا، اس پر انہوں نے کہا کہ تین چیزیں ایسی ہیں جو کسی گھر میں جب تک رہیں گی، اس وقت تک رحمت کا کوئی فرشتہ وہاں داخل نہ ہوگا، کتا، جنبی آدمی یا کسی جاندار کی تصویر۔

【84】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبداللہ بن نجی کے والد ایک مرتبہ حضرت علی (رض) کے ساتھ جا رہے تھے، ان کے ذمے حضرت علی (رض) کے وضو کی خدمت تھی، جب وہ صفین کی طرف جاتے ہوئے نینوی کے قریب پہنچے تو حضرت علی (رض) نے پکار کر فرمایا ابو عبداللہ ! فرات کے کنارے پر رک جاؤ، میں نے پوچھا کہ خیریت ہے ؟ فرمایا میں ایک دن نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ﷺ کی آنکھوں سے آنسوؤں کی بارش ہو رہی تھی، میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! کیا کسی نے آپ کو غصہ دلایا، خیر تو ہے کہ آپ کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے ہیں ؟ فرمایا ایسی کوئی بات نہیں ہے، بلکہ اصل بات یہ ہے کہ ابھی تھوڑی دیر پہلے میرے پاس سے جبرئیل اٹھ کر گئے ہیں، وہ کہہ رہے تھے کہ حسین کو فرات کے کنارے شہید کردیا جائے گا، پھر انہوں نے مجھ سے کہا کہ اگر آپ چاہیں تو میں آپ کو اس مٹی کی خوشبو سونگھا سکتا ہوں ؟ میں نے انہیں اثبات میں جواب دیا، تو انہوں نے اپنا ہاتھ بڑھا کر ایک مٹھی بھر کر مٹی اٹھائی اور مجھے دے دی، بس اس وقت سے اپنے آنسؤوں پر مجھے قابو نہیں ہے۔

【85】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ کیا میں تمہیں قرآن کریم کی وہ سب سے افضل آیت جو ہمیں نبی ﷺ نے بتائی تھی نہ بتاؤں ؟ وہ آیت یہ ہے، مااصابکم من مصیبۃ فبما کسبت ایدیکم و یعفو عن کثیر اور نبی ﷺ نے فرمایا تھا کہ علی ! میں تمہارے سامنے اس کی تفسیر بیان کرتا ہوں، اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ تمہیں دنیا میں جو بیماری، تکلیف یا آزمائش پیش آتی ہے تو وہ تمہاری اپنی حرکتوں اور کرتوتوں کی وجہ سے ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ اس سے بہت کریم ہے کہ آخرت میں اس کی دوبارہ سزادے اور اللہ نے دنیا میں جس چیز سے درگذر فرمایا ہو، اس کے حلم سے یہ بعید ہے کہ وہ اپنے عفو سے رجوع کرلے۔

【86】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عاصم بن ضمرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم نے حضرت علی (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ دن کے وقت کس طرح نوافل پڑھتے تھے ؟ فرمایا تم اس طرح پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتے، ہم نے عرض کیا آپ بتا دیجئے، ہم اپنی طاقت اور استطاعت کے بقدر اس پر عمل کرنے کی کوشش کریں گے، فرمایا کہ نبی ﷺ فجر کی نماز پڑھ کر تھوڑی دیر انتظار فرماتے، جب سورج مشرق سے اس مقدار میں نکل آتا جتنا عصر کی نماز کے بعد مغرب کی طرف ہوتا ہے، تو آپ ﷺ کھڑے ہو کردو رکعت نماز پڑھتے۔ پھر تھوڑی دیر انتظار فرماتے اور جب سورج مشرق سے اتنی مقدار میں نکل آتاجتنا کہ ظہر کی نماز کے بعد مغرب کی طرف ہوتا ہے، تو آپ ﷺ کھڑے ہو کر چار رکعت نماز پڑھتے، پھر سورج ڈھلنے کے بعد چار رکعتیں ظہر سے پہلے دو رکعتیں ظہر کے بعد اور چار رکعتیں عصر سے پہلے پڑھتے تھے اور ہر دو رکعتوں میں ملائکہ مقربین، انبیاء کرام (علیہم السلام) اور ان کی پیروی کرنے والے مسلمانوں اور مومنین کے لئے سلام کے کلمات کہتے (تشہد پڑھتے) اس اعتبار سے پورے دن میں نبی ﷺ کے نوافل کی یہ سولہ رکعتیں ہوئیں، لیکن ان پر دوام کرنے والے بہت کم ہیں، یہ حدیث بیان کر کے حبیب بن ابی ثابت نے کہا کہ اے ابو اسحاق ! آپ کی یہ حدیث اس مسجد کے سونے سے بھرپور ہونے کے اعتبار سے برابر ہے۔ حدیث نمبر ٦٥٠ یہاں اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【87】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ رات کے ابتدائی، درمیانے اور آخری ہر حصے میں وتر پڑھ لیا کرتے تھے، تاہم آخر میں آپ ﷺ رات کے آخری حصے میں اس کی پابندی فرمانے لگے تھے۔

【88】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ وتر فرض نماز کی طرح قرآن کریم سے حتمی ثبوت نہیں رکھتے لیکن ان کا وجوب نبی ﷺ کی سنت سے ثابت ہے۔

【89】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ رات کے ابتدائی، درمیانے اور آخری ہر حصے میں وتر پڑھ لیا کرتے تھے، تاہم آخر میں آپ ﷺ رات کے آخری حصے میں اس کی پابندی فرمانے لگے تھے۔

【90】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ غزوہ بدر کے دن ہم لوگ نبی ﷺ کی پناہ میں آجاتے تھے، نبی ﷺ ہماری نسبت دشمن سے زیادہ قریب تھے اور اس دن نبی ﷺ نے سب سے زیادہ سخت جنگ کی تھی۔

【91】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ سوال پوچھا کہ یا رسول اللہ ! ہم لوگ دیہات میں رہتے ہیں یہ بتائیے کہ اگر ہم میں سے کسی کی ہوا خارج ہوجائے تو وہ کیا کرے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ حق بات سے نہیں شرماتے (اس لئے میں بھی تم سے بلاتکلف کہتا ہوں کہ ایسی صورت میں) اسے وضو کرلینا چاہیے اور یاد رکھو ! عورت کے ساتھ اس کی دبر میں مباشرت نہ کرنا۔

【92】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبیداللہ بن عیاض کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کی شہادت کے چند روز بعد حضرت عبداللہ بن شداد (رض) عراق سے واپس آکر حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے، اس وقت ہم لوگ حضرت عائشہ (رض) کے پاس ہی بیٹھے ہوئے تھے، حضرت عائشہ (رض) نے ان سے فرمایا عبداللہ ! میں تم سے جو پوچھوں گی، اس کا صحیح جواب دوگے ؟ کیا تم مجھے ان لوگوں کے بارے بتاسکتے ہو جنہوں نے حضرت علی (رض) کو شہید کیا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ میں آپ سے سچ کیوں نہیں بولوں گا، فرمایا کہ پھر مجھے ان کا قصہ سناؤ۔ حضرت عبداللہ بن شداد (رض) کہنے لگے کہ جب حضرت علی (رض) نے حضرت امیر معاویہ (رض) سے خط و کتابت شروع کی اور دونوں ثالثوں نے اپنا اپنا فیصلہ سنادیا، تو آٹھ ہزار لوگ جنہیں قراء کہا جاتا تھا، نکل کر کوفہ کے ایک طرف حروراء نامی علاقے میں چلے گئے، وہ لوگ حضرت علی (رض) سے ناراض ہوگئے تھے اور ان کا یہ کہنا تھا کہ اللہ نے آپ کو جو قمیص پہنائی تھی، آپ نے اسے اتار دیا اور اللہ نے آپ کو جو نام عطاء کیا تھا آپ نے اسے اپنے آپ سے دور کردیا، پھر آپ نے جاکر دین کے معاملے ثالث کو قبول کرلیا، حالانکہ حکم تو صرف اللہ کا ہی چلتا ہے۔ حضرت علی (رض) کو جب یہ بات معلوم ہوئی کہ یہ لوگ ان سے ناراض ہو کر جدا ہوگئے ہیں تو انہوں نے منادی کو یہ نداء لگانے کا حکم دیا کہ امیرالمومنین کے پاس صرف وہی شخص آئے جس نے قرآن کریم اٹھا رکھا ہو، جب ان کا گھر قرآن پڑھنے والوں سے بھر گیا تو انہوں نے قرآن کریم کا ایک بڑا نسخہ منگوا کر اپنے سامنے رکھا اور اسے اپنے ہاتھ سے ہلاتے ہوئے کہنے لگے اے قرآن ! لوگوں کو بتا، یہ دیکھ کر لوگ کہنے لگے امیرالمومنین ! آپ اس نسخے سے کیا پوچھ رہے ہیں ؟ یہ تو کاغذ میں روشنائی ہے، ہاں ! اس کے حوالے ہم تک جو احکام پہنچے ہیں وہ ہم ایک دوسرے سے بیان کرتے ہیں، آپ کا اس سے مقصد کیا ہے ؟ فرمایا تمہارے یہ ساتھی جو ہم سے جدا ہو کر چلے گئے ہیں، میرے اور ان کے درمیان قرآن کریم ہی فیصلہ کرے گا، اللہ تعالیٰ خود قرآن کریم میں میاں بیوی کے حوالے سے فرماتے ہیں کہ اگر تمہیں ان دونوں کے درمیان ناچاقی کا اندیشہ ہو تو ایک ثالث مرد کی طرف سے اور ایک ثالث عورت کے اہل خانہ کی طرف سے بھیجو، اگر ان کی نیت محض اصلاح کی ہوئی تو اللہ ان دونوں کے درمیان موافقت پیدا فرما دے گا، میرا خیال ہے کہ ایک آدمی اور ایک عورت کی نسبت پوری امت کا خون اور حرمت زیادہ اہم ہے (اس لئے اگر میں نے اس معاملہ میں ثالثی کو قبول کیا تو کونسا گناہ کیا ؟ ) اور انہیں اس بات پر جو غصہ ہے کہ میں نے حضرت امیر معاویہ (رض) کے ساتھ خط و کتاب کی ہے ( تو حضرت امیر معاویہ (رض) تو پھر مسلمان اور صحابی ہیں) جب ہم نبی ﷺ کے ساتھ حدیبیہ میں تھے اور سہیل بن عمرو ہمارے پاس آیا تھا اور نبی ﷺ نے اپنی قوم قریش سے صلح کی تھی تو اس وقت نبی ﷺ نے مجھ سے ہی لکھوایا تھا، بسم اللہ الرحمن الرحیم، اس پر سہیل نے کہا کہ آپ اس طرح مت لکھوائیے ؟ نی ﷺ نے فرمایا پھر کس طرح لکھوائیں ؟ اس نے کہا کہ آپ باسمک اللہم لکھیں۔ اس کے بعد نبی ﷺ نے اپنا نام محمد رسول اللہ لکھوایا تو اس نے کہا کہ اگر میں آپ کو اللہ کا پیغمبر مانتا تو کبھی آپ کی مخالفت نہ کرتا، چناچہ نبی ﷺ نے یہ الفاظ لکھوائے ہذا ماصالح محمد بن عبداللہ قریشا اور اللہ فرماتا ہے کہ پیغمبر اللہ ﷺ کی ذات میں تمہارے لئے بہترین نمونہ موجود ہے (میں نے تو اس نمونے کی پیروی کی ہے) اس کے بعد حضرت علی (رض) نے ابن عباس (رض) کو ان کے پاس سمجھانے کے لئے بھیجا، راوی کہتے ہیں کہ میں بھی ان کے ساتھ گیا تھا، جب ہم ان کے وسط لشکر میں پہنچے تو ابن الکواء نامی ایک شخص لوگوں کے سامنے تقریر کرنے کے لئے کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ اے حاملین قرآن ! یہ عبداللہ بن عباس (رض) آئے ہیں، جو شخص انہیں نہ جانتا ہو، میں اس کے سامنے ان کا تعارف قرآن کریم سے پیش کر دیتاہوں، یہ وہی ہیں کہ ان کے اور ان کی قوم کے بارے میں قرآن کریم میں قوم خصمون، یعنی جھگڑالو قوم کا لفظ وارد ہوا ہے، اس لئے انہیں ان کے ساتھی یعنی حضرت علی (رض) کے پاس واپس بھیج دو اور کتاب اللہ کو ان کے سامنے مت بچھاؤ۔ یہ سن کر ان کے خطباء کھڑے ہوئے اور کہنے لگے کہ بخدا ! ہم تو ان کے سامنے کتاب اللہ کو پیش کریں گے، اگر یہ حق بات لے کر آئے ہیں تو ہم ان کی پیروی کریں گے اور اگر یہ باطل لے کر آئے ہیں تو ہم اس باطل کو خاموش کرا دیں گے، چناچہ تین دن تک وہ لوگ کتاب اللہ کو سامنے رکھ کر حضرت ابن عباس (رض) سے مناظرہ کرتے رہے، جس کے نتیجے میں ان میں سے چار ہزار لوگ اپنے عقائد سے رجوع کر کے توبہ تائب ہو کر واپس آگئے، جن میں خود ابن الکواء بھی شامل تھا اور یہ سب کے سب حضرت علی (رض) کی خدمت میں حاضر ہوگئے۔ اس کے بعد حضرت علی (رض) نے بقیہ افراد کی طرف قاصد کے ذریعے یہ پیغام بھجوا دیا کہ ہمارا اور ان لوگوں کا جو معاملہ ہوا وہ تم نے دیکھ لیا، اب تم جہاں چاہو ٹھہرو، تاآنکہ امت مسلمہ متفق ہوجائے، ہمارے اور تمہارے درمیان یہ معاہدہ ہے کہ تم ناحق کسی کا خون نہ بہاؤ، ڈاکے نہ ڈالو اور ذمیوں پر ظلم وستم نہ ڈھاؤ، اگر تم نے ایسا کیا تو ہم تم پر جنگ مسلط کردیں گے کیونکہ اللہ خیانت کرنے والوں کو پسند نہیں کرتے۔ یہ ساری روئیداد سن کر حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا ابن شداد ! کیا انہوں نے پھر قتال کیا ان لوگوں سے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ اللہ کی قسم ! حضرت علی (رض) نے اس وقت تک ان کے پاس اپنا کوئی لشکر نہیں بھیجا جب تک انہوں نے مذکورہ معاہدے کو ختم نہ کردیا انہوں نے ڈاکے دالے، لوگوں کا خون ناحق بہایا اور ذمیوں پر دست درازی کو حلال سمجھا، حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا کیا بخدا ! ایسا ہی ہوا ہے ؟ انہوں نے کہا جی ہاں ! اس اللہ کی قسم ! جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، ایسا ہی ہوا ہے۔ پھر حضرت عائشہ (رض) نے پوچھا کہ اس بات کی کیا حقیقت ہے جو مجھ تک اہل عراق کے ذریعے پہنچی ہے کہ ذوالثدی نامی کوئی شخص تھا ؟ حضرت عبداللہ بن شداد (رض) نے کہا کہ میں نے خود اس شخص کو دیکھا ہے اور مقتولین میں اس کی لاش پر حضرت علی (رض) کے ساتھ کھڑا بھی ہوا ہوں اس موقع پر حضرت علی (رض) نے لوگوں کو بلا کر پوچھا تھا کیا تم اس شخص کو جانتے ہو ؟ اکثر لوگوں نے یہی کہا کہ میں نے اسے فلاں محلے کی مسجد میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے، میں نے اسے فلاں محلے کی مسجد میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے، کوئی مضبوط بات جس سے اس کی پہچان ہوسکتی، وہ لوگ نہ بتاسکے۔ حضرت عائشہ (رض) نے پوچھا کہ جب حضرت علی (رض) اس کی لاش کے پاس کھڑے تھے تو انہوں نے کیا وہی بات کہی تھی جو اہل عراق بیان کرتے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت علی (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا : حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا کہ آپ نے اس کے علاوہ بھی ان کے منہ سے کوئی بات سنی ؟ انہوں نے کہا بخدا ! نہیں، فرمایا اچھا ٹھیک ہے، اللہ علی پر رحم فرمائے، یہ ان کا تکیہ کلام ہے، یہی وجہ ہے کہ انہیں جب بھی کوئی چیز اچھی یا تعجب خیز معلوم ہوتی ہے تو وہ یہی کہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسول نے سچ کہا اور اہل عراق ان کی طرف جھوٹی باتیں منسوب کرنا شروع کردیتے ہیں اور اپنی طرف سے بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔

【93】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ ایک جنازے میں شریک تھے، اس موقع پر آپ ﷺ نے فرمایا تم میں سے کون شخص مدینہ منورہ جائے گا کہ وہاں جا کر کوئی بت ایسا نہ چھوڑے جسے اس نے توڑ نہ دیا ہو، کوئی قبر ایسی نہ چھوڑے جسے برابر نہ کردیا اور کوئی تصویر ایسی نہ دیکھے جس پر گارا اور کیچڑ نہ مل دے ؟ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں یہ کام کروں گا، چناچہ وہ آدمی روانہ ہوگیا، لیکن جب مدینہ منورہ پہنچا تو وہ اہل مدینہ سے مرعوب ہو کر واپس لوٹ آیا۔ یہ دیکھ کر حضرت علی (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں جاتا ہوں نبی ﷺ نے انہیں اجازت دے دی، چناچہ جب وہ واپس آئے تو عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نے جہاں بھی کسی نوعیت کا بت پایا اسے توڑ دیا، جو قبر بھی نظر آئی اسے برابر کردیا اور جو تصویر بھی دکھائی دی اس پر کیچڑ ڈال دیا، اس کے بعد نبی ﷺ نے فرمایا اب جو شخص ان کاموں میں سے کوئی کام دوبارہ کرے گا گویا وہ محمد ﷺ پر نازل کردہ وحی کا انکار کرتا ہے، نیزیہ بھی فرمایا کہ تم لوگوں کو فتنہ میں ڈالنے والے یا شیخی خورے مت بننا، صرف خیر ہی کے تاجر بننا، کیونکہ یہ وہی لوگ ہیں جن پر صرف عمل کے ذریعے ہی سبقت لے جانا ممکن ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【94】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ اذان فجر کے قریب وتر ادا فرماتے تھے اور اقامت کے قریب فجر کی سنتیں پڑھتے تھے۔

【95】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سود خور، سود کھلانے والا، سودی معاملات لکھنے والا، سودی معاملات کے گواہ، حلالہ کرنے والا، حلالہ کروانے والا، زکوٰۃ روکنے والا، جسم گودنے والی اور جسم گدوانے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے اور نبی ﷺ نوحہ کرنے سے منع فرماتے تھے۔

【96】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا علی ! اگر میرے بعد کسی بھی وقت زمام حکومت تمہارے ہاتھ میں آئے تو اہل نجران کو جزیرہ عرب سے نکال دینا۔

【97】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے خروج مذی کثرت کے ساتھ ہونے کا مرض لاحق تھا، میں نے نبی ﷺ سے اس کا حکم پوچھا تو فرمایا منیٰ سے تو غسل واجب ہے اور مذی میں صرف وضو واجب ہے۔

【98】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص عشاء سے پہلے یا بعد میں تلاوت کرتے ہوئے اپنی آواز کو بلند کرے، کیونکہ اس طرح اس کے دوسرے ساتھیوں کو نماز پڑھتے ہوئے مغالطہ ہوسکتا ہے۔

【99】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ سے ہدایت اور درستگی کی درخواست کیا کرو اور ہدایت سے راستے کی ہدایت ذہن میں رکھا کرو اور درستگی کا معنی مراد لیتے وقت تیر کی درستگی اور سیدھاپن یاد رکھا کرو۔

【100】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مجھ سے پہلے جتنے بھی انبیاء کرام (علیہم السلام) تشریف لائے ہیں ان میں سے ہر ایک کو سات نقباء، وزراء، نجباء دیئے گئے جب کہ مجھے خصوصیت کے ساتھ چودہ وزراء، نقباء، نجباء دیئے گئے ہیں جن میں سے سات کا تعلق صرف قریش سے ہے اور باقی سات کا تعلق دیگر مہاجرین سے ہے۔

【101】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے جب مجھے یمن کی طرف بھیجا تو میں اس وقت نوخیز تھا، میں نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ آپ مجھے ایک ایسی قوم کی طرف بھیج رہے ہیں جہاں لوگوں میں آپس میں اختلافات اور جھگڑے بھی ہوں گے اور مجھے فیصلہ کرنے کا قطعا کوئی علم نہیں ہے ؟ فرمایا اللہ تمہاری زبان کو صحیح راستے پر چلائے گا اور تمہارے دل کو مضبوط رکھے گا، حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ اس کے بعد کبھی بھی دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ کرنے میں مجھے کوئی شک نہیں ہوا۔

【102】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صدقے کے کچھ اونٹ نبی ﷺ کے سامنے سے گذر رہے تھے، نبی ﷺ نے ایک اونٹ کے پہلو سے اپنے دست مبارک سے اس کی اون پکڑی اور فرمایا کہ میں ایک عام مسلمان کی نسبت اس اون کا بھی کوئی زائد استحقاق نہیں رکھتا۔

【103】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نبی ﷺ کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے، اچانک نبی ﷺ نماز چھوڑ کر گھرچلے گئے اور ہم کھڑے کے کھڑے ہی رہ گئے، تھوڑی دیر بعد آپ ﷺ واپس تشریف لائے تو آپ کے سر سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے، پھر آپ ﷺ نے از سر نو ہمیں نماز پڑھائی اور بعد فراغت فرمایا کہ جب میں نماز کے لئے کھڑا ہوگیا تب مجھے یاد آیا کہ میں تو اختیاری طور پر ناپاک ہوگیا تھا اور ابھی تک میں نے غسل نہیں کیا، اس لئے اگر تم میں سے کسی شخص کو اپنے پیٹ میں گڑبڑ محسوس ہو رہی ہو یا میری جیسی کیفیت کا وہ شکار ہوجائے تو اسے چاہیے کہ واپس لوٹ جائے اور اپنی ضرورت پوری کر کے یا غسل کر کے پھر نماز کی طرف متوجہ ہو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【104】

حضرت علی (رض) کی مرویات

زاذان کہتے ہیں کہ میں نے صحن مسجد میں حضرت علی (رض) کو لوگوں کو اللہ کی قسم دے کر یہ پوچھتے ہوئے سنا کہ غدیر خم کے موقع پر نبی ﷺ کی خدمت میں کون حاضر تھا اور کس نے نبی ﷺ کا فرمان سنا تھا ؟ اس پر بارہ بدری صحابہ (رض) کھڑے ہوگئے اور ان سب نے گواہی دی۔

【105】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سود خور، سود کھلانے والے، سودی معاملات لکھنے والے، سودی معاملات کے گواہ، حلالہ کرنے والے، حلالہ کروانے والے پر لعنت فرمائی ہے۔

【106】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابو کثیر کہتے ہیں کہ جس وقت میرے آقا حضرت علی (رض) نے اہل نہروان سے قتال شروع کیا، اس وقت میں ان کے ساتھ تھا، ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے لوگ ان سے جنگ کر کے خوش نہیں ہیں یہ دیکھ کر حضرت علی (رض) نے فرمایا لوگو ! نبی ﷺ نے ہمارے سامنے ایسی قوم کا تذکرہ کیا تھا جو دین سے اس طرح نکل جائے گی جیسے تیر، کمان سے نکل جاتا ہے اور وہ لوگ دین کی طرف کبھی بھی واپس نہ آسکیں گے یہاں تک کہ تیر کمان کی طرف واپس آجائے۔ ان لوگوں کی نشانی یہ ہوگی کہ ان میں سیاہ رنگ کا ایک ایسا شخص ہوگا جس کا ہاتھ ناتمام ہوگا اور اس کا ایک ہاتھ عورت کی چھاتی کی طرح ہوگا اور عورت کی چھاتی میں موجود گھنڈی کی طرح اس کی بھی گھنڈی ہوگی، جس کے گرد سات بالوں کا ایک گچھا ہوگا، تم اسے ان مقتولین میں تلاش کرو، میرا خیال ہے کہ وہ ان ہی میں ہوگا۔ جب لوگوں نے اسے تلاش کیا تو وہ نہر کے کنارے مقتولین کے نیچے انہیں مل گیا، انہوں نے اسے نکالا، تو حضرت علی (رض) نے اللہ اکبر کا نعرہ بلند کیا اور فرمایا اللہ رب العزت اور اس کے رسول ﷺ نے سچ فرمایا : اس وقت حضرت علی (رض) نے اپنی عربی کمان لٹکا رکھی تھی، انہوں نے اسے ہاتھ میں پکڑا اور اس کے ناتمام ہاتھ میں اس کی نوک چبھونے لگے اور فرمانے لگے کہ اللہ رب العزت اور اس کے رسول ﷺ نے سچ فرمایا : لوگوں نے بھی جب اسے دیکھا تو وہ بہت خوش ہوئے اور ان کا غصہ یکدم کافور ہوگیا۔

【107】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ حقوق ہیں، جب ملاقات ہو تو سلام کرے، جب چھینکے تو جواب دے، جب بیمار ہو تو عیادت کرے، جب دعوت دے تو قبول کرے، جب فوت ہوجائے توجنازے میں شرکت کرے اپنے لئے جو پسند کرتا ہے اس کے لئے بھی وہی پسند کرے اور اس کی غیر موجودگی میں اس کا خیر خواہ رہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【108】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی (جب تک میرے صحابہ مکمل طور پر دنیا سے رخصت نہ ہوجائیں) یہاں تک کہ میرے کسی ایک صحابی (رض) کو اس طرح تلاش کیا جائے گا جیسے کسی گمشدہ چیز کو تلاش کیا جاتا ہے لیکن کوئی ایک صحابی (رض) بھی نہ مل سکے گا۔

【109】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے غزوہ بدر کے دن ارشاد فرمایا اگر ممکن ہو تو بنو عبدالمطلب کو صرف قید کرنے پر اکتفاء کرے کیونکہ وہ بڑی مجبوری میں زبردستی نکلے ہیں۔

【110】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا قرآن کریم میں یہ جو فرمایا گیا ہے کہ تم نے اپناحصہ یہ بنا رکھا ہے کہ تم تکذیب کرتے رہو، اس کا مطلب یہ ہے کہ تم یہ کہتے ہو فلاں فلاں ستارے کے طلوع و غروب سے بارش ہوئی ہے۔

【111】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ وتر کی نماز میں مفصلات کی نو مختلف سورتوں کی تلاوت فرماتے تھے، اسود کے بقول پہلی رکعت میں سورت تکاثر، سورت قدر اور سورت زلزال کی تلاوت فرماتے، دوسری رکعت میں سورت عصرہ، سورت نصر اور سورت کوثر جبکہ تیسری رکعت میں سورت کفرون، سورت لہب اور سورت اخلاص کی تلاوت فرماتے تھے۔

【112】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ان کی کسی باندی سے بدکاری کا گناہ سرزد ہوگیا اور اس کی اس حرکت پر اس کے امید سے ہوجانے پر مہر تصدیق بھی لگ گئی، حضرت علی (رض) نے نبی ﷺ کو اس کی اطلاع دی، نبی ﷺ نے فرمایا کہ بچہ پیدا ہونے تک اسے چھوڑے رکھو، بعد میں اسے کوڑے مار دینا۔

【113】

حضرت علی (رض) کی مرویات

زر بن حبیش کہتے ہیں کہ ابن جرموز نے حضرت علی (رض) کی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت مانگی، حضرت علی (رض) نے پوچھا کون ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ ابن جرموز اندر آنا چاہتا ہے ؟ فرمایا اسے اندر آنے دو ، زبیر کا قاتل جہنم میں ہی داخل ہوگا، میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر نبی کا ایک خاص حواری ہوتا ہے اور میرا حواری زبیر ہے۔

【114】

حضرت علی (رض) کی مرویات

زر بن حبیش کہتے ہیں کہ ابن جرموز نے حضرت علی (رض) کی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت مانگی، حضرت علی (رض) نے پوچھا کون ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ ابن جرموز اندر آنا چاہتا ہے ؟ فرمایا اسے اندر آنے دو ، زبیر کا قاتل جہنم میں ہی داخل ہوگا، میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر نبی کا ایک خاص حواری ہوتا ہے اور میرا حواری زبیر ہے۔

【115】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ چاشت کی نماز پڑھتے تھے۔

【116】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) کے حوالے سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنے رفیق حیان کو مخاطب کر کے فرمایا میں تمہیں اس کام کے لئے بھیج رہا ہوں جس کام کے لئے نبی ﷺ نے مجھے بھیجا تھا انہوں نے مجھے ہر قبر کو برابر کرنے اور ہر بت کو مٹا ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

【117】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کا سر مبارک بڑا، آنکھیں موٹی موٹی، پلکیں لمبی لمبی، آنکھوں میں سرخی کے ڈورے، گھنی ڈاڑھی، کھلتا ہوا رنگ اور چلنے کی کیفیت ایسی تھی کہ آپ ﷺ قدم جماکر چھوٹے چھوٹے تیز رفتار قدموں سے چلت تھے، ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے آپ ﷺ کسی گھاٹی پر چل رہے ہوں اور جب نبی ﷺ کسی کی طرف متوجہ ہوتے تو مکمل طور پر متوجہ ہوتے اور آپ ﷺ کی ہتھیلیاں اور دونوں پاؤں مبارک بھرے ہوئے تھے۔

【118】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تین رکعت وتر پڑھتے تھے۔

【119】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے بےوضو ہونے کے بعد اور پانی چھونے سے پہلے قرآن کریم کی تلاوت کی۔

【120】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ بھوک کی شدت سے تنگ آکر میں اپنے گھر سے نکلا (میں ایک عورت کے پاس سے گذرا، جس نے کچھ گارا اکٹھا کر رکھا تھا، میں سمجھ گیا کہ یہ اسے پانی سے تربتر کرنا چاہتی ہے، میں نے اس کے پاس آکر اس سے یہ معاہدہ کیا کہ) ایک ڈول کھینچنے کے بدلے تم مجھے ایک کھجور دوگی، چناچہ میں نے سولہ ڈول کھینچے (یہاں تک کہ میرے ہاتھ تھک گئے) پھر میں نے پانی کے پاس آکر پانی پیا (اس کے بعد اس عورت کے پاس آکر اپنے دونوں ہاتھوں کو پھیلا دیا اور اس نے گن کر سولہ کھجوریں میرے ہاتھ پر رکھ دیں) میں وہ کھجوریں لے کر نبی ﷺ کے پاس آیا ( اور انہیں یہ سارا واقعہ بتایا) اور کچھ کھجوریں میں نے نبی ﷺ کو کھلادیں اور کچھ خود کھالیں۔

【121】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ کے پاس آکر عرض کیا میں نے منت مانی ہے کہ میں اپنی اونٹنی کو ذبح کروں اور فلاں فلاں کام کروں ؟ فرمایا اپنی اونٹنی کو تو ذبح کرو اور فلاں فلاں کام شیطان کی طرف سے ہے لہٰذا اسے چھوڑ دو ۔

【122】

حضرت علی (رض) کی مرویات

بنو اسد کے ایک صاحب کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) ہمارے یہاں تشریف لائے لوگوں نے ان سے وتر کے متعلق سوالات پوچھے، انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ اس وقت وتر ادا کرلیا کریں ابن نباح ! اٹھ کر اذان دو ۔

【123】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے مجھ سے ارشاد فرمایا جب تمہارے پاس دو فریق آئیں تو صرف کسی ایک کی بات نہ سننا بلکہ دونوں کی بات سننا تم دیکھو گے کہ تم کس طرح فیصلہ کرتے ہو، حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ اس کے بعد میں مسلسل عہدہ قضاء پر فائز رہا۔

【124】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب کسی سفر پر روانہ ہونے کا ارادہ فرماتے تو یہ دعاء پڑھتے جس کا ترجمہ یہ ہے کہ اے اللہ ! میں آپ ہی کے نام کی برکت سے حملہ کرتا ہوں آپ ہی کے نام کی برکت سے حرکت کرتا ہوں اور آپ ہی کے نام کی برکت سے چلتا ہوں۔

【125】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اپنے جسم مبارک کی رگ سے زائد خون نکلوایا اور مجھے حکم دیا کہ یہ کام کرنے والو کو جسے حجام کہا جاتا تھا اس کی مزدوری دے دو ۔

【126】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے مجھے ایک طبق لانے کا حکم دیا تاکہ آپ اس میں ایسی ہدایات لکھ دیں جن کی موجودگی میں نبی ﷺ کے بعد امت گمراہ نہ ہوسکے، مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ میں کاغذ لینے کے لئے جاؤں اور پیچھے سے نبی ﷺ کی روح پرواز کرجائے، اس لئے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ مجھے زبانی بتادیجئے، میں اسے یاد رکھوں گا، فرمایا میں نماز اور زکوٰۃ کی وصیت کرتا ہوں نیز غلاموں کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید کرتا ہوں۔ فائدہ : طبق کے مختلف معانی ہیں، اس کا اطلاق ریڑھ کی ہڈی پر بھی ہوتا ہے اور طشتری پر بھی، ہم نے اس کا ترجمہ کرنے کی بجائے لفظ طبق ہی لکھ دیا ہے تاکہ موقع کی مناسبت سے اس کا کوئی بھی ترجمہ کرلیا جائے اور آگے کاغذ کا لفظ ایک عام مفہوم میں استعمال کرلیا ہے۔

【127】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مرفوعاً مروی ہے کہ جو شخص جھوٹاخواب بیان کرتا ہے، اسے قیامت کے دن جو کے دانے میں گرہ لگانے کا مکلف بنایا جائے گا (حکم دیا جائے گا)

【128】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا عنقریب امت میں اختلافات ہوں گے، اگر تمہارے لئے سلامتی ممکن ہو تو اسی کو اختیار کرنا۔

【129】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ نے تمہارے نبی ﷺ کی زبانی جنگ کو چال قرار دیا ہے۔

【130】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ نے تمہارے نبی ﷺ کی زبانی جنگ کو چال قرار دیا ہے۔

【131】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں کہیں سے ہدیہ کے طور پر ایک ریشمی جوڑا آیا، نبی ﷺ نے وہ میرے پاس بھیج دیا، میں نے اسے زیب تن کرلیا، لیکن جب نبی ﷺ کے روئے انور پر ناراضگی کے اثرات دیکھے تو میں نے اسے اپنی عورتوں میں تقسیم کردیا۔

【132】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مرفوعاً مروی ہے کہ جو شخص جھوٹا خواب بیان کرتا ہے، اسے قیامت کے دن جو کے دانے میں گرہ لگانے کا مکلف بنایا جائے گا (حکم دیا جائے گا)

【133】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ سحری تک وصال فرمایا کرتے تھے (یعنی افطاری کے بعد بھی سحری تک کچھ نہ کھاتے پیتے تھے) ۔

【134】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ کسی تکلیف یا مصیبت آنے پر نبی ﷺ نے مجھے یہ دعاء سکھائی ہے، جس کا ترجمہ یہ ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ بڑا بردبار اور مہربان ہے، اللہ ہر عیب اور نقص سے پاک ہے، اللہ کی ذات بڑی بابرکت ہے، وہ عرش عظیم کا رب ہے اور تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کو پالنے والا ہے۔

【135】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ حضرت ابو موسیٰ (رض) حضرت امام حسن (رض) کی عیادت کے لئے آئے، حضرت علی (رض) نے ان سے فرمایا عیادت کی نیت سے آئے ہو یا ملاقات کے لئے آئے ہو ؟ انہوں نے کہا کہ امیرالمومنین ! میں تو عیادت کی نیت سے آیا ہوں، حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب کوئی شخص اپنے کسی مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے تو صبح سے شام تک ستر ہزار فرشتے اس کے لئے دعائے مغفرت کرتے رہتے ہیں اور اللہ تعالیٰ جنت میں اس کے لئے ایک خریف بنا دیتا ہے ہم نے عرض کیا کہ اے امیرالمومنین ! خریف سے کیا مراد ہے ؟ انہوں نے فرمایا وہ نہر جس سے باغات سیراب ہوں۔

【136】

حضرت علی (رض) کی مرویات

زید بن وہب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) کے پاس بصرہ کے خوارج کی ایک جماعت آئی، ان میں جعد بن بعجہ نامی ایک آدمی بھی تھا وہ کہنے لگا کہ علی ! اللہ سے ڈرو، تم نے بھی ایک دن مرنا ہے، فرمایا نہیں، بلکہ شہید ہونا ہے وہ ایک ضرب ہوگی جو سر پر لگے گی اور اس داڑھی کو رنگین کر جائے گی، یہ ایک طے شدہ معاملہ اور فیصلہ شدہ چیز ہے اور وہ شخص نقصان میں رہے گا جو جھوٹی باتیں گھڑے گا، پھر اس نے حضرت علی (رض) کے لباس میں کچھ کیڑے نکالے تو فرمایا کہ تمہیں میرے لباس سے کیا غرض یہ تکبر سے دور اور اس قابل ہے کہ اس معاملے میں مسلمان میری پیروی کریں۔

【137】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حارث بن عبداللہ اعور کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے دل میں سوچا کہ آج رات ضرور امیرالمومنین حضرت علی (رض) کی خدمت میں حاضری دوں گا اور ان سے اس چیز کے متعلق ضرور سوال کروں گا جو میں نے ان سے کل سنی ہے چناچہ میں عشاء کے بعد ان کے یہاں پہنچا پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی اور حضرت علی (رض) کے حوالے سے نقل کیا کہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے پاس جبرئیل آئے اور کہنے لگے کہ اے محمد ﷺ ! آپ کی امت آپ کے بعد اختلافات میں پڑجائے گی، میں نے پوچھا کہ جبرئیل ! اس سے بچاؤ کا راستہ کیا ہے ؟ انہوں نے کہا قرآن کریم، اسی کے ذریعے اللہ ہر ظالم کو تہس نہس کرے گا، جو اس سے مضبوطی کے ساتھ چمٹ جائے گا وہ نجات پا جائے گا اور جو اسے چھوڑ دے گا وہ ہلاک ہوجائے گا یہ بات انہوں نے دو مرتبہ کہی۔ پھر فرمایا کہ یہ قرآن ایک فیصلہ کن کلام ہے یہ کوئی ہنسی مذاق کی چیز نہیں ہے، زبانوں پر یہ پرانا نہیں ہوتا، اس کے عجائب کبھی ختم نہ ہوں گے، اس میں پہلوں کی خبریں ہیں، درمیان کے فیصلے ہیں اور بعد میں پیش آنے والے حالات ہیں۔

【138】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ رات کے وقت ہمارے یہاں تشریف لائے اور ہمیں نماز کے لئے جگا کر خود اپنے کمرے میں جا کر نماز پڑھنے لگے، کافی دیر گذرنے کے بعد جب ہماری کوئی آہٹ نہ سنائی دی تو دوبارہ آکر ہمیں جگایا اور فرمایا کھڑے ہو کر نماز پڑھو، میں اپنی آنکھیں ملتا ہوا اٹھ بیٹھا اور عرض کیا ہم صرف وہی نماز پڑھ سکتے ہیں جو ہمارے لئے لکھ دی گئی ہے اور ہماری روحیں اللہ کے قبضے میں ہیں جب وہ ہمیں اٹھانا چاہتا ہے اٹھا دیتا ہے، نبی ﷺ نے یہ سن کر مجھے کوئی جواب نہ دیا اور واپس چلے گئے، میں نے کان لگا کر سنا تو نبی ﷺ اپنی ران پر اپنا ہاتھ مارتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ ہم صرف وہی نماز پڑھ سکتے ہیں جو ہمارے لئے لکھ دی گئی ہے انسان بہت زیادہ جھگڑالو واقع ہوا ہے۔

【139】

حضرت علی (رض) کی مرویات

زید بن وہب کہتے ہیں کہ جب نہروان میں خوارج نے خروج کیا تو حضرت علی (رض) اپنے ساتھیوں کے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمانے لگے کہ ان لوگوں نے ناحق خون بہایا ہے، لوگوں کے جانوروں کو لوٹا ہے اور یہ تمہارے سب سے قریب ترین دشمن ہیں اس لئے میری رائے یہ ہے کہ تم اپنے دشمنوں کی طرف کوچ کرو، مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں یہ لوگ عقب سے تم پر نہ آپڑیں اور میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت میں ایک ایسا گروہ ظاہر ہوگا جس کی نمازوں کے سامنے تمہاری نمازوں کی کوئی حیثیت نہ ہوگی، جن کے روزوں کے سامنے تمہارے روزوں کی کوئی وقعت نہ ہوگی، جن کی تلاوت کے سامنے تمہاری تلاوت کچھ نہ ہوگی، وہ قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہوئے یہ سمجھتے ہوں گے کہ اس پر انہیں ثواب ملے گا حالانکہ وہ ان کے لئے باعث عقاب ہوگا، کیونکہ وہ قرآن ان کے گلوں سے نیچے نہیں اترے گا، وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے آرپار ہوجاتا ہے اور ان کی علامت یہ ہوگی کہ ان میں ایک ایسا آدمی بھی ہوگا جس کا بازو تو ہوگا لیکن کہنی نہ ہوگی، اس کے ہاتھ پر عورت کی چھاتی کی گھنڈی جیسا نشان ہوگا جس کے ارگرد سفید رنگ کے کچھ بالوں کا گچھا ہوگا اگر کسی ایسے لشکر کو جو ان پر حملہ آور ہو اس ثواب کا پتہ چل جائے جو ان کے پیغمبر کی زبانی ان سے کیا گیا ہے تو وہ صرف اسی پر بھروسہ کر کے بیٹھ جائیں اس لئے اللہ کا نام لے کر روانہ ہوجاؤ، اس کے بعد راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔

【140】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) کہتے ہیں کہ بخدا ! ہم اس وقت حضرت عثمان غنی (رض) کے ساتھ مقام جحفہ میں تھے جب کہ ان کے پاس اہل شام کا ایک وفد آیا تھا ان میں حبیب بن مسلمہ فہری بھی تھے، حضرت عثمان غنی (رض) کے سامنے حج تمتع کا ذکر چھڑا تو انہوں نے فرمایا حج اور عمرہ کا اتمام یہ ہے کہ ان دونوں کو اشہر حج میں اکٹھا نہ کیا جائے اگر تم اپنے عمرہ کو مؤخر کردو اور بیت اللہ کی دو مرتبہ زیارت کرو تو یہ زیادہ افضل ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے نیکی کے کاموں میں وسعت اور کشادگی رکھی ہے۔ اس وقت حضرت علی (رض) بطن وادی میں اپنے اونٹ کو چارہ کھلا رہے تھے، انہیں حضرت عثمان غنی (رض) کی یہ بات معلوم ہوئی تو وہ حضرت عثمان (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ کیا آپ نبی ﷺ کی ایک سنت کا اور اللہ کی اس رخصت کو جو اس نے قرآن میں اپنے بندوں کو دی ہے، لوگوں کو اس سے روک کر انہیں تنگی میں مبتلا کریں گے ؟ حالانکہ ضرورت مند آدمی کے لئے اور اس شخص کے لئے جس کا گھر دور ہو، یہ حکم یعنی حج تمتع کا اب بھی باقی ہے۔ یہ کہہ کر حضرت علی (رض) نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھ لیا (تاکہ لوگوں پر اس کا جواز واضح ہوجائے) اس پر حضرت عثمان (رض) نے لوگوں کے سامنے آکر ان سے پوچھا کہ کیا میں نے حج تمتع سے منع کیا ہے ؟ میں نے تو اس سے منع نہیں کیا، یہ تو ایک رائے تھی جس کا میں نے مشورہ دیا تھا، جو چاہے قبول کرے اور جو چاہے چھوڑ دے۔

【141】

حضرت علی (رض) کی مرویات

مسعود بن حکم انصاری کی والدہ کہتی ہیں کہ مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ گویا میں اب بھی حضرت علی (رض) کو اپنی نگاہوں کے سامنے دیکھ رہی ہوں کہ وہ نبی ﷺ کے سفید خچر پر سوار ہیں، حجۃ الوداع کے موقع پر وہ انصار کے ایک گروہ کے پاس رک رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اے لوگو ! نبی ﷺ فرماتے تھے کہ یہ روزے کے ایام نہیں ہیں، یہ تو کھانے پینے اور ذکر کے دن ہیں۔

【142】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو کبھی کسی کے لئے سوائے حضرت سعد (رض) کے اپنے والدین کو جمع کرتے ہوئے نہیں سنا غزوہ احد کے دن آپ حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے فرما رہے تھے کہ سعد تیر پھینکو، تم پر میرے ماں باپ قربان ہوں۔

【143】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے " میں یہ نہیں کہتا کہ تمہیں " سونے کی انگوٹھی، ریشم یا عصفر سے رنگا ہوا کپڑا پننے اور رکوع کی حالت میں قرآن کریم کی تلاوت سے منع کیا ہے اور ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھے ایک ریشمی جوڑا عنایت فرمایا : میں اسے پہن کر نکلا تو فرمایا علی ! میں نے تمہیں یہ اس لئے نہیں دیا کہ تم خود اسے پہن لو، چناچہ میں اسے لے کر حضرت فاطمہ (رض) کے پاس واپس آگیا اور اس کا ایک کنارہ ان کے ہاتھ میں پکڑایا تاکہ وہ میرے ساتھ زور لگا کر اسے کھینچیں، چناچہ میں نے اس کے دو ٹکڑے کر دئیے، یہ دیکھ کر حضرت فاطمہ (رض) کہنے لگیں کہ آپ کو کیا ہوگیا ہے، یہ آپ نے کیا کیا، میں نے کہا کہ نبی ﷺ نے مجھے یہ لباس پہننے سے منع فرمایا ہے اس لئے اب تم اپنے لئے اس کا لباس بنا لو اور گھر کی جو عورتیں ہیں انہیں بھی دے دو ۔

【144】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے تم سے گھوڑے اور غلام کی زکوٰۃ چھوڑی دی ہے اس لئے چاندی کی زکوٰۃ بہرحال تمہیں ادا کرنا ہوگی، جس کا نصاب یہ ہے کہ ہر چالیس پر ایک درہم واجب ہوگا، ایک سو نوے درہم تک کچھ واجب نہ ہوگا، لیکن جب ان کی تعداد دو سو تک پہنچ جائے تو اس پر پانچ درہم واجب ہوں گے۔

【145】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ سکھا دوں کہ جب تم انہیں زبان سے ادا کرلو تو تمہارے گناہ معاف کر دئیے جائیں حالانکہ تمہارے گناہ معاف ہوچکے، یہ کلمات کہہ لیا کرو جن کا ترجمہ یہ ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے وہ حلیم و کریم ہے، اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ بزرگ و برتر ہے، اللہ ہر عیب اور نقص سے پاک ہے، وہ ساتوں آسمانوں اور عرش عظیم کا رب ہے، تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کو پالنے والا ہے۔

【146】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابو یحییٰ کہتے ہیں کہ جب ابن ملجم نامی ایک بدنصیب اور شقی نے حضرت علی (رض) پر قاتلانہ حملہ کیا تو حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ اس کے ساتھ وہی سلوک کرو جو نبی ﷺ نے اس شخص کے ساتھ کیا تھا جس نے انہیں شہید کرنے کا ارادہ کیا تھا، پھر فرمایا کہ اسے قتل کر کے اس کی لاش نذر آتش کردو۔

【147】

حضرت علی (رض) کی مرویات

نعیم بن دجاجہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابومسعود انصاری (رض) حضرت علی (رض) کے پاس آئے حضرت علی (رض) نے فرمایا کیا آپ ہی نے یہ بات فرمائی ہے کہ لوگوں پر سو سال نہیں گذریں گے کہ زمین پر کوئی آنکھ ایسی باقی نہ بچے گی جس کی پلکیں جھپکتی ہوں یعنی سب لوگ مرجائیں گے ؟ نبی ﷺ نے جو بات فرمائی تھی وہ یہ ہے کہ آج جو لوگ زندہ ہیں سو سال گذرنے پر ان میں سے کسی کی آنکھ ایسی نہ رہے گی جس کی پلکیں جھپکتی ہوں، یعنی قیامت مراد نہیں ہے، بخدا ! اس امت کو سو سال کے بعد تو سہولیات ملیں گی۔

【148】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت فاطمہ (رض) کے جہیز میں روئیں دار کپڑے، ایک مشکیزہ اور چمڑے کا تکیہ دیا تھا جس میں اذخر نامی گھاس بھری ہوئی تھی۔

【149】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے کوفہ کی ایک عورت پر رجم کی سزا جاری فرمائی، جمعرات کے دن اسے کوڑے مارے اور جمعہ کے دن اسے سنگسار کردیا اور فرمایا کہ میں نے کوڑے قرآن کریم کی وجہ سے مارے اور سنگسار سنت کی وجہ سے کیا۔

【150】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ فرض نماز کی تکبیر ہونے کے بعد اللہ اکبر کہتے، کندھوں کے برابر ہاتھ اٹھاتے، قرأت مکمل ہونے کے بعد جب آپ ﷺ رکوع میں جانے لگتے تب بھی اسی طرح کرتے، رکوع سے سر اٹھا کر بھی اسی طرح کرتے، بیٹھے ہونے کی صورت میں کسی رکن کے دوران آپ ﷺ رفع یدین نہ فرماتے تھے، البتہ جب دونوں سجدے کر کے کھڑے ہوتے تو رفع یدین کر کے تکبیر کہتے۔

【151】

حضرت علی (رض) کی مرویات

نعیم بن دجاجہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابو مسعود انصاری (رض) حضرت علی (رض) کے پاس آئے حضرت علی (رض) نے فرمایا کیا آپ ہی نے یہ بات فرمائی ہے کہ لوگوں پر سو سال نہیں گذریں گے کہ زمین پر کوئی آنکھ ایسی باقی نہ بچے گی جس کی پلکیں جھپکتی ہوں یعنی سب لوگ مرجائیں گے ؟ نبی ﷺ نے جو بات فرمائی تھی وہ یہ ہے کہ آج جو لوگ زندہ ہیں سو سال گذرنے پر ان میں سے کسی کی آنکھ ایسی نہ رہے گی جس کی پلکیں جھپکتی ہوں یعنی قیامت مراد نہیں ہے، بخدا ! اس امت کو سو سال کے بعد تو سہولیات ملیں گی۔

【152】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو شیاطین اپنے اپنے ٹھکانوں سے نکل پڑتے ہیں اور لوگوں کو بازاروں میں روکنے کی کوششیں کرتے ہیں ان کے ساتھ کچھ جھنڈے بھی ہوتے ہیں دوسری طرف فرشتے مسجدوں کے دروازوں پر بیٹھ جاتے ہیں اور لوگوں کے لئے ان کے مراتب کے مطابق ثواب لکھتے ہیں، پہلے کا، دوسرے کا، اس کے بعد آنے والے کا، یہاں تک کہ امام نکل آئے، سو جو شخص امام کے قریب ہو، خاموشی سے بیٹھ کر توجہ سے اس کی بات سنے، کوئی لغو حرکت نہ کرے تو اس کے لی دہرا اجر ہے اور جو شخص امام سے دور ہو لیکن پھر بھی خاموش بیٹھ کر توجہ سے سننے میں مشغول رہے اور کوئی لغو حرکت نہ کرے تو اس کے لئے اکہرا اجر ہے اور جو شخص امام کے قریب بیٹھ کر بیکار کاموں میں لگا رہے، خاموشی سے بیٹھے اور نہ ہی توجہ سے اس کی بات سنے تو اسے اکہرا گناہ ہوگا اور جو شخص کسی کو خاموش کرانے کے لئے " سی " کی آواز نکالے تو اس نے بھی بات کی اور جس شخص نے بات کی اسے جمعہ کا کوئی ثواب نہیں ملے گا، پھر فرمایا کہ میں نے تمہارے نبی ﷺ سے اسی طرح سنا ہے۔

【153】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی (جب تک میرے صحابہ مکمل طور پر دنیا سے رخصت نہ ہوجائیں) یہاں تک کہ میرے کسی ایک صحابی (رض) کو اس طرح تلاش کیا جائے گا جیسے کسی گمشدہ چیز کو تلاش کیا جاتا ہے لیکن کوئی ایک صحابی (رض) بھی نہ مل سکے گا۔

【154】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سود خور، سود کھلانے والے، سودی معاملات لکھنے والے، سودی معاملات کے گواہ، حلالہ کرنے والے، حلالہ کروانے والے پر لعنت فرمائی ہے۔

【155】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سونے کی انگوٹھی، ریشم اور سرخ زین پوش سے منع فرمایا ہے۔

【156】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا عبد مکاتب یعنی وہ غلام جس سے ایک مقررہ مقدار ادا کرنے پر آقا نے آزادی کا معاہدہ کرلیا ہو، اس نے جتنی مقدار ادا کردی ہو، اتنی مقدار میں وہ دیت کا مستحق بھی ہوجائے گا۔

【157】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک لشکر روانہ فرمایا اور ایک انصاری کو ان کا امیر مقرر کردیا، اس نے آگ جلائی اور کہا کہ اس آگ میں داخل ہوجاؤ، لوگ ابھی اس میں چھلانگ لگانے کی سوچ ہی رہے تھے کہ ایک نوجوان کہنے لگا کہ آگ ہی سے تو بھاگ کر ہم نبی ﷺ کے دامن سے وابستہ ہوئے ہیں، چناچہ نبی ﷺ کو سارا واقعہ بتایا گیا، نبی ﷺ نے اس میں داخل ہونے کا ارادہ کرنے والوں سے فرمایا کہ اگر تم اس میں ایک مرتبہ داخل ہوجاتے تو پھر کبھی اس میں سے نہ نکل نہ سکتے اور دوسروں کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا اللہ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت جائز نہیں ہے، اطاعت کا تعلق تو صرف نیکی کے کاموں سے ہے۔

【158】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق (رض) نے لوگوں سے فرمایا کہ ہمارے پاس یہ جو کچھ زائد مال بچ گیا ہے اس کے بارے میں تمہاری کیا رائے ؟ لوگوں نے کہا کہ امیر المومنین ! آپ ہماری وجہ سے اپنے اہل خانہ اپنے کاروبار اور تجارت سے رہ گئے ہیں، اس لئے یہ آپ رکھ رلیں، انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ آپ کی کیا رائے ہے ؟ میں نے کہا کہ لوگوں نے آپ کو مشورہ دے تو دیا ہے، انہوں نے فرمایا کہ آپ بھی تو کوئی رائے دیجئے، میں نے عرض کیا کہ آپ اپنے یقین کو گمان میں کیوں تبدیل کر رہے ؟ فرمایا آپ اپنی بات کی وضاحت خود ہی کردیں۔ میں نے کہا بہت بہتر، میں اس کی ضرور وضاحت کروں گا، آپ کو یاد ہوگا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے آپ کو صدقات و زکوٰۃ کی وصولی کے لئے بھیجا تھا، آپ حضرت عباس (رض) کے پاس آئے، انہوں نے زکوٰۃ دینے سے انکار کردیا، آپ دونوں کے درمیان کچھ اونچ نیچ ہوگئی۔ آپ نے مجھ سے کہا کہ میرے ساتھ نبی ﷺ کے پاس چلو، ہم وہاں پہنچے تو ہم نے نبی ﷺ میں وہ نشاط نہ دیکھا جو ہوتا تھا، چناچہ ہم واپس آگئے، اگلے دن جب ہم دوبارہ حاضر ہوئے تو اس وقت ہم نے نبی ﷺ کو ہشاش بشاش پایا، پھر آپ نے انہیں حضرت عباس (رض) کے حوالے سے بتایا، انہوں نے آپ سے فرمایا کہ کیا آپ کے علم میں یہ بات نہیں ہے کہ انسان کا چچا اس کے باپ کے مرتبہ میں ہوتا ہے۔ پھر ہم نے نبی ﷺ سے پہلے دن کی کیفیت اور دوسرے دن کی کیفیت کے حوالے سے پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا تھا کہ جب آپ دونوں پہلے دن میرے پاس آئے تھے تو میرے پاس زکوٰۃ کے دو دینار بچ گئے تھے، یہی وجہ تھی کہ آپ نے مجھے بوجھل طبیعت میں دیکھا اور جب آج آپ دونوں میرے پاس آئے تو میں وہ کسی کودے چکا تھا اسی وجہ سے آپ نے مجھے ہشاش بشاش پایا، حضرت عمر (رض) نے حضرت علی (رض) سے یہ سن کر فرمایا آپ نے صحیح فرمایا : بخدا ! میں دنیا و آخرت میں آپ کا شکر گذار رہوں گا۔

【159】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ کسی تکلیف یا مصیبت آنے پر نبی ﷺ نے مجھے یہ دعاء سکھائی ہے، جس کا ترجمہ یہ ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ بڑا بردبار اور مہربان ہے، اللہ ہر عیب اور نقص سے پاک ہے، اللہ کی ذات بڑی بابرکت ہے، وہ عرش عظیم کا رب ہے اور تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کو پالنے والا ہے۔

【160】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص جنابت کی حالت میں غسل کرتے ہوئے ایک بال کے برابر بھی جگہ خالی چھوڑ دے جہاں پانی نہ پہنچا ہو، اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ جہنم میں ایسا ایسا معاملہ کریں گے، بس اسی وقت سے میں نے اپنے بالوں کے ساتھ دشمنی پال لی۔

【161】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو سات کپڑوں میں دفنایا گیا تھا۔

【162】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب تکبیر تحریمہ کہہ چکتے تو ثناء پڑھنے کے بعد فرماتے کہ میں نے اپنے چہرے کا رخ اس ذات کی طرف سب سے یکسو ہو کر اور مسلمان ہو کر پھیرلیا جس نے آسمان و زمین کو تخلیق کیا اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں، میری نماز، میری قربانی، میری زندگی اور موت اس اللہ کے لئے وقف ہے جو تمام جہانوں کو پالنے والا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اور میں مسلمانوں میں سے ہوں، الہی ! آپ ہی حقیقی بادشاہ ہیں، آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، آپ ہی میرے رب اور میں آپ کا عبد ہوں، میں نے اپنی جان پر ظلم کیا اور مجھے اپنے گناہوں کا اعتراف ہے اس لئے آپ میرے تمام گناہوں کو معاف فرمادیں، کیونکہ آپ کے علاوہ کوئی گناہوں کو معاف کر ہی نہیں سکتا اور بہتر اخلاق کی طرف میری رہنمائی فرمائیے، کیونکہ بہترین اخلاق کی طرف بھی آپ ہی رہنمائی کرسکتے ہیں اور مجھے برے اخلاق سے بچائیے کیونکہ ان سے بھی آپ ہی بچا سکتے ہیں، آپ کی ذات تو بڑی بابرکت اور برتر ہے، میں آپ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتا اور توبہ کرتا ہوں۔ جب رکوع میں جاتے تو یوں کہتے ہیں کہ الہی ! میں نے آپ کے لئے رکوع کیا، آپ پر ایمان لایا، آپ کا تابع فرمان ہوا، میرے کان اور آنکھیں، دماغ، ہڈیاں اور پٹھے سب آپ کے سامنے جھکے ہوئے ہیں۔ جب رکوع سے سر اٹھاتے تو سمع اللہ لمن حمدہ اور ربنا ولک الحمد کہنے کے بعد فرماتے کہ تمام تعریفیں آپ ہی کے لئے ہیں جو زمین و آسمان اور ان کے درمیان کی جگہ کو پر کردیں اور اس کے علاوہ جس چیز کو آپ چاہیں، بھر دیں۔ جب آپ ﷺ سجدہ میں جاتے تو یوں فرماتے کہ الہی ! میں نے آپ کے لئے سجدہ کیا، آپ پر ایمان لایا، آپ کا تابع فرمان ہوا، میرا چہرہ اس ذات کے سامنے سجدہ ریز ہے جس نے اسے پیدا کیا اور اس کی بہترین تصویر کشی کی، اس کے کان (سننے) اور آنکھ دیکھنے کے قابل بنائے، اللہ کی ذات بڑی بابرکت ہے جوب ہترین خالق ہے۔ اور جب نماز کا سلام پھیرتے تو یوں فرماتے کہ اے اللہ ! میرے اگلے پچھلے، پوشیدہ اور ظاہر تمام گناہوں کو معاف فرما دے اور جو میں نے تجاوز کیا وہ بھی معاف فرمادے اور جن چیزوں کو آپ مجھ سے زیادہ جانتے ہیں، وہ بھی معاف فرما دے، آپ ہی اول و آخر ہیں اور آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے۔

【163】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ بتائیے کہ اگر آپ کے بعد میرے یہاں کوئی لڑکا پیدا ہو تو کیا میں اس کا نام آپ کے نام پر اور اس کی کنیت آپ کی کنیت پر رکھ سکتا ہوں ؟ فرمایا ہاں ! یہ نبی ﷺ کی طرف سے حضرت علی (رض) کے لئے رخصت تھی۔

【164】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے مجھ سے یہ بات ذکر فرمائی تھی کہ تم سے بغض کوئی منافق ہی کرسکتا ہے اور تم سے محبت کوئی مومن ہی کرسکتا ہے۔

【165】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ہمیں حکم فرمایا ہے کہ قربانی کے جانوروں کی آنکھ اور کان اچھی طرح دیکھ لیں کہ کہیں ان میں کوئی عیب تو نہیں ہے۔

【166】

حضرت علی (رض) کی مرویات

مروان بن حکم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم حضرت عثمان غنی (رض) کے ساتھ چلے جا رہے تھے کہ ایک شخص حج اور عمرہ دونوں کا تلبیہ کہتے ہوئے نظر آیا، حضرت عثمان (رض) نے پوچھا یہ کون ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ حضرت علی (رض) ہیں، حضرت عثمان (رض) نے ان سے فرمایا کہ کیا آپ کے علم میں نہیں ہے کہ میں نے اس کی ممانعت کا حکم جاری کردیا ہے ؟ فرمایا کیوں نہیں لیکن آپ کی بات کے آگے میں نبی ﷺ کی بات کو نہیں چھوڑ سکتا۔

【167】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ایک آدمی نے حضرت علی (رض) سے گائے کی قربانی کے حوالے سے سوال کیا، انہوں نے فرمایا کہ ایک گائے سات آدمیوں کی طرف سے کفایت کر جاتی ہے، اس نے پوچھا کہ اگر اس کا سینگ ٹوٹا ہوا ہو تو ؟ فرمایا کوئی حرج نہیں، اس نے کہا کہ اگر وہ لنگڑی ہو ؟ فرمایا اگر قربان گاہ تک خود چل کر جاسکے تو اسے ذبح کرلو، نبی ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ جانور کے آنکھ اور کان اچھی طرح دیکھ لیں۔

【168】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ایک قوم نکلے گی، ان میں ایک آدمی ناقص الخلقت بھی ہوگا، اگر تم حد سے آگے نہ بڑھ جاؤ تو میں تم سے وہ وعدہ بیان کرتا جو اللہ نے نبی ﷺ کی زبانی ان کے قتل کرنے والوں سے فرما رکھا ہے، راوی کہتے ہیں کہ میں نے ان سے پوچھا کہ آپ نے واقعی نبی ﷺ سے اس سلسلے میں کوئی فرمان سنا ہے ؟ تو انہوں نے تین مرتبہ فرمایا ہاں ! رب کعبہ کی قسم۔

【169】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی کسی باندی سے بدکاری کا گناہ سرزد ہوگیا، نبی ﷺ نے مجھے اس پر حد جاری کرنے کا حکم دیا، میں اس کے پاس پہنچا تو ابھی اس کا خون بند نہیں ہوا تھا، میں نے نبی ﷺ کو اس کی اطلاع دی، تو نبی ﷺ نے فرمایا جب اس کا خون رک جائے تو اس پر حد جاری کردینا اور یاد رکھو ! اپنے مملوکوں پر بھی حدود جاری کیا کرو۔

【170】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میری رائے یہ تھی کہ مسح علی الخفین کے لئے موزوں کا وہ حصہ زیادہ موزوں ہے جو زمین کے ساتھ لگتا ہے بہ نسبت اس حصے کے جو پاؤں کے اوپر رہتا ہے، حتی کہ میں نے نبی ﷺ کو اوپر کے حصے پر مسح کرتے ہوئے دیکھ لیا۔

【171】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں گھوڑوں پر گدھوں کو کدوانے سے (جفتی کروانے سے) منع فرمایا ہے۔

【172】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر میں مسلمانوں کے مشورہ کے بغیر کسی کو امیر بناتا تو ابن ام عبد یعنی حضرت ابن مسعود (رض) کو بناتا۔

【173】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت فاطمہ (رض) نے نبی ﷺ سے شکایت کی کہ آٹا پیس پیس کر ہاتھوں میں نشان پڑگئے ہیں، اس دوران نبی ﷺ کے پاس کہیں سے کچھ قیدی آئے، حضرت فاطمہ (رض) کو پتہ چلا تو وہ نبی ﷺ کی خدمت میں ایک خادم کی درخواست لے کر حاضر ہوئیں لیکن نبی صلی اللہ علیہ سلم نہ ملے، چناچہ وہ واپس آگئیں۔ رات کو جب ہم اپنے بستروں پر لیٹ چکے تھے تو نبی ﷺ تشریف لائے، میں نے کھڑا ہونا چاہا لیکن آپ ﷺ نے فرمایا اپنی جگہ رہو، یہ کہہ کر نبی ﷺ ہمارے پاس بیٹھ گئے، حتی کہ میں نے آپ ﷺ کے قدموں کی ٹھنڈک محسوس کی اور فرمایا کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جو تمہارے لئے خادم سے بہتر ہو ؟ جب تم اپنے بستر پر لیٹا کرو تو ٣٣ مرتبہ سبحان اللہ، ٣٣ مرتبہ الحمدللہ اور ٣٤ مرتبہ اللہ اکبر کہہ لیا کرو۔

【174】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) کے حوالے سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنے رفیق ابو الھیاج اسدی کو مخاطب کر کے فرمایا میں تمہیں اس کام کے لئے بھیج رہا ہوں، جس کام کے لئے مجھے نبی ﷺ نے بھیجا تھا، انہوں نے مجھے ہر قبر کو برابر کرنے اور ہر بت کو مٹا ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

【175】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کو سورت الاعلی بہت محبوب تھی۔

【176】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ تین آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، ان میں سے ایک نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے پاس سو دینار تھے جن میں سے میں نے دس دینار صدقہ کر دئیے، دوسرے نے کہا یا رسول اللہ ! میرے پاس دس دینار تھے، میں نے ان میں سے ایک دینار صدقہ کردیا اور تیسرے نے عرض کیا کہ میرے پاس ایک دینار تھا، میں نے اس کا دسواں حصہ صدقہ کردیا، نبی ﷺ نے فرمایا تم سب کو برابر اجر ملے گا اس لئے کہ تم سب نے اپنے مال کا دسواں حصہ صدقہ کیا ہے۔

【177】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کی ہتھیلیاں اور پاؤں بھرے ہوئے اور ہڈیوں کے جوڑ مضبوط تھے۔

【178】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے مجھ سے ارشاد فرمایا جب تمہارے پاس دو فریق آئیں تو صرف کسی ایک کی بات سن کر فیصلہ نہ کرنا بلکہ دونوں کی بات سننا۔

【179】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ بہت زیادہ لمبے تھے اور نہ بہت زیادہ چھوٹے، سر مبارک بڑا اور داڑھی گھنی تھی، ہتھیلیاں اور پاؤں بھرے ہوئے تھے، چہرہ مبارک میں سرخی کی آمیزش تھی، سینے سے لے کر ناف تک بالوں کی ایک لمبی دھاری تھی، ہڈیوں کے جوڑ بہت مضبوط تھے، چلتے وقت چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے تھے، ایسا محسوس ہوتا تھا گویا کہ کسی گھاٹی سے اتر رہے ہیں، میں نے ان سے پہلے یا ان کے بعد ان جیسا کوئی نہ دیکھا، ﷺ ۔

【180】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسری نے نبی ﷺ کی خدمت میں ہدیہ بھیجا، آپ ﷺ نے قبول فرما لیا اسی طرح قیصر نے ہدیہ بھیجا تو وہ بھی قبول فرما لیا اور دیگر بادشاہوں نے بھییجا تو وہ بھی قبول فرما لیا۔

【181】

حضرت علی (رض) کی مرویات

شریح بن ہانی کہتے ہیں کہ میں نے موزوں پر مسح کے حوالے سے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے ایک سوال پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ یہ سوال تم حضرت علی (رض) سے پوچھو انہیں اس مسئلے کا زیادہ علم ہوگا کیونکہ وہ نبی صلی اللہ علیہ کے ساتھ سفر میں بھی رہتے تھے، چناچہ میں نے حضرت علی (رض) سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا مسافر کے لئے تین دن اور تین رات موزوں پر مسح کرنے کی اجازت ہے اور مقیم کے لئے ایک دن اور ایک رات۔ گذشتہ روایت اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【182】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اپنے دائیں ہاتھ میں سونا اور بائیں ہاتھ میں ریشم پکڑا اور دونوں ہاتھوں کو بلند کر کے فرمایا کہ یہ دونوں چیزیں میری امت کے مردوں پر حرام ہیں۔

【183】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول ﷺ وتر کے آخر میں یوں فرماتے تھے کہ اے اللہ ! میں تیری رضا کے ذریعے تیری ناراضگی سے پناہ مانگتاہوں، تیری درگذر کے ذریعے تیری سزا سے اور تیری ذات کے ذریعے تجھ سے پناہ مانگتا ہوں، میں تیری تعریف کا احاطہ نہیں کرسکتا، تو اسی طرح ہے جس طرح تو نے اپنی تعریف خود کی ہے۔

【184】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص مغرب اور عشاء کے درمیان تلاوت کرتے ہوئے اپنی آواز کو بلند کرے۔

【185】

حضرت علی (رض) کی مرویات

علی بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت علی (رض) کو دیکھا کہ ان کے پاس سواری کے لئے ایک جانور لیا گیا، جب انہوں نے اپنا پاؤں اس کی رکاب میں رکھا تو بسم اللہ کہا، جب اس پر بیٹھ گئے تو یہ دعاء پڑھی کہ تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں پاک ہے وہ ذات جس نے اس جانور کو ہمارا تابع فرمان بنادیا، ہم تو اسے اپنے تابع نہیں کرسکتے تھے اور بیشک ہم اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں، پھر تین مرتبہ الحمدللہ اور تین مرتبہ اللہ اکبر کہہ کر فرمایا اے اللہ ! آپ پاک ہیں، آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں میں نے اپنی جان پر ظلم کیا پس مجھے معاف فرما دیجئے، پھر مسکرا دئیے۔ میں نے پوچھا کہ امیرالمومنین ! اس موقع پر مسکرانے کی کیا وجہ ہے ؟ فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا تھا جیسے میں نے کیا اور نبی ﷺ بھی مسکرائے تھے اور میں نے بھی ان سے اس کی وجہ پوچھی تھی تو آپ ﷺ نے فرمایا تھا کہ جب بندہ یہ کہتا ہے کہ پروردگار ! مجھے معاف فرما دے تو پروردگار کو خوشی ہوتی ہے اور وہ کہتا ہے کہ میرا بندہ جانتا ہے کہ میرے علاوہ اس کے گناہ کوئی معاف نہیں کرسکتا۔

【186】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبداللہ بن یسار کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عمرو بن حریث حضرت امام حسن (رض) کی عیادت کے لئے آئے، حضرت علی (رض) نے ان سے فرمایا یوں تو آپ حسن کی بیمار پرسی کے لئے آئے ہیں اور اپنے دل میں جو کچھ چھپا رکھا ہے اس کا کیا ہوگا ؟ عمرو نے کہا کہ آپ میرے رب نہیں ہیں کہ جس طرح چاہیں میرے دل میں تصرف کرنا شروع کردیں حضرت علی (رض) نے فرمایا لیکن اس کے باوجود ہم تم سے نصیحت کی بات کہنے سے نہیں رکیں گے، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو مسلمان اپنے کسی مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے تو اللہ اس کے لئے ستر ہزار فرشتے مقرر فرما دیتا ہے جو شام تک دن کے ہر لمحے میں اس کے لئے دعاء مغفرت کرتے رہتے ہیں اور اگر شام کو گیا ہو تو صبح تک رات کی ہر گھڑی اس کے لئے دعاء کرتے رہتے ہیں۔ عمرو بن حریث نے پوچھا کہ جنازے کے ساتھ چلنے کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے، جنازے کے آگے چلنا چاہئے یا پیچھے ؟ فرمایا کہ آگے چلنے پر پیچھے چلنا اسی طرح افضل ہے جیسے فرض نماز باجماعت پڑھنے کی فضیلت تنہا پڑھنے پر ہے، عمرو نے کہا کہ میں نے تو خود حضرت صدیق اکبر (رض) اور حضرت عمر فاروق (رض) کو جنازے کے آگے چلتے ہوئے دیکھا ہے ؟ فرمایا وہ دونوں لوگوں کو اپنی وجہ سے تنگی میں مبتلا نہیں کرنا چاہتے تھے۔

【187】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں کہیں سے ہدیہ کے طور پر ایک ریشمی جوڑا آیا، نبی ﷺ نے وہ میرے پاس بھیج دیا، میں اسے پہن کر باہر نکلا، لیکن جب نبی ﷺ کے روئے انور پر ناراضگی کے اثرات دیکھے تو میں نے اسے اپنی عورتوں میں تقسیم کردیا۔

【188】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبداللہ بن شقیق (رح) کہتے ہیں کہ حضرت عثمان غنی (رض) لوگوں کو حج تمتع سے روکتے تھے اور حضرت علی (رض) اس کے جواز کا فتوی دیتے تھے، ایک مرتبہ حضرت عثمان (رض) نے ان سے کچھ کہا ہوگا تو حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ آپ جانتے بھی ہیں کہ ہم نے نبی صلی اللہ علیہ کے ساتھ حج تمتع کیا ہے پھر بھی اس سے روکتے ہیں ؟ حضرت عثمان (رض) نے فرمایا بات تو ٹھیک ہے، لیکن ہمیں اندیشہ ہے (کہ لوگ رات کو بیویوں کے قریب جائیں اور صبح کو غسل جنابت کے پانی سے گیلے ہوں اور حج کا احرام باندھ لیں) ۔

【189】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے شیر خوار بچے کے متعلق ارشاد فرمایا بچے کے پیشاب پر پانی کے چھینٹے مارنا بھی کافی ہے اور بچی کا پیشاب جس چیز پر لگ جائے اسے دھویا جائے گا، قتادہ کہتے ہیں کہ یہ حکم اس وقت تک ہے جب انہوں نے کھانا پینا شروع نہ کیا ہو اور جب وہ کھانا پینا شروع کردیں تو دونوں کا پیشاب جس چیز کو لگ جائے اسے دھونا ہی پڑے گا۔

【190】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی شخص اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتا جب تک چار چیزوں پر ایمان نہ لے آئے، اس بات کی گواہی دے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا پیغمبر ہوں، اس نے مجھے برحق نبی بنا کر بھیجا ہے، مرنے کے بعد دوبارہ اٹھائے جانے پر ایمان لائے اور تقدیر پر ایمان رکھے۔

【191】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہیں خواجہ ابو طالب کی وفات کی خبر دی، نبی ﷺ نے فرمایا جا کر انہیں کسی گڑھے میں چھپا دو ، حضرت علی (رض) نے عرض کیا کہ وہ تو شرک کی حالت میں مرے ہیں (میں کیسے ان کو قبر میں اتاروں ؟ ) نبی ﷺ نے پھر یہی فرمایا کہ جا کر انہیں کسی گڑھے میں چھپادو، جب میں انہیں کسی گڑھے میں اتار کر نبی ﷺ کے پاس واپس آیا تو مجھ سے فرمایا کہ جاکر غسل کرو۔

【192】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ مجھے دو غلاموں کو بیچنے کا حکم دیا، وہ دونوں آپس میں بھائی تھے، میں نے ان دونوں کو دو الگ الگ آدمیوں کے ہاتھ فروخت کردیا اور آکر نبی ﷺ کو اس کی اطلاع دی، نبی ﷺ نے فرمایا واپس جا کر ان دونوں کو واپس لو اور اکٹھا ایک ہی آدمی کے ہاتھ ان دونوں کو فروخت کرو (تاکہ دونوں کو ایک دوسرے سے کچھ تو قرب اور انس رہے)

【193】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ وتر فرض نماز کی طرح قرآن کریم سے حتمی ثبوت نہیں رکھتے لیکن ان کا وجوب نبی ﷺ کی سنت سے ثابت ہے۔

【194】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ رمضان کے آخری عشرے میں اپنے اہل خانہ کو بھی رات جاگنے کے لئے اٹھایا کرتے تھے۔

【195】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ مجھے کچھ چیزیں ایسی دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! وہ کیا چیزیں ہیں ؟ فرمایا میری مدد رعب کے ذریعے کی گئی ہے، مجھے زمین کے خزانے دئیے گئے ہیں، میرا نام احمد رکھا گیا، مٹی کو میرے لئے پانی کی طرح پاک کرنے والا قرار دیا گیا ہے اور میری امت کو بہترین امت کا خطاب دیا گیا ہے۔

【196】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ اذان فجر کے قریب وتر ادا فرماتے تھے اور اقامت کے قریب فجر کی سنتیں پڑھتے تھے۔

【197】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ سوئے ہوئے تھے اور ہم قریب ہی بیٹھے دجال کا تذکرہ کر رہے تھے، اچانک آپ ﷺ بیدار ہوگئے، آپ ﷺ کے روئے انور کا رنگ سرخ ہو رہا تھا، آپ ﷺ نے فرمایا کہ مجھے تم پر دجال سے زیادہ ایک دوسری چیز کا خطرہ ہے۔

【198】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں بطور ہدیہ کے ایک خچر پیش کیا گیا، میں نے پوچھا یہ کیا ہے ؟ فرمایا کہ خچر ہے مذکر یا مونث، میں نے پوچھا کہ یہ کس نسل سے ہوتا ہے ؟ فرمایا گھوڑی پر گدھے کو سوار کردیا جاتا ہے۔ جس کا نتیجہ اس خچر کی صورت میں نکلتا ہے، میں نے عرض کیا کہ پھر میں بھی فلاں گدھے کو فلاں گھوڑی پر نہ چڑھا دوں ؟ فرمایا نہیں، یہ وہ لوگ کرتے ہیں جو جاہل ہوں۔

【199】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتا تھا، اگر نبی ﷺ اس وقت کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے ہوتے تو سبحان اللہ کہہ دیتے اور اگر آپ ﷺ اس وقت نماز نہ پڑھ رہے ہوتے تو یوں ہی اجازت دے دیتے ( اور سبحان اللہ کہنے کی ضرورت نہ رہتی)

【200】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ منیٰ میں قربان گاہ پر تشریف لائے اور فرمایا یہ قربان گاہ ہے اور پورا منیٰ ہی قربان گاہ ہے۔

【201】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب حسن کی پیدائش ہوئی تو میں نے اس کا نام حرب رکھا، نبی ﷺ کو بچے کی پیدائش کی خبر معلوم ہوئی تو تشریف لائے اور فرمایا کہ مجھے میرا بیٹا تو دکھاؤ، تم نے اس کا کیا نام رکھا ہے ؟ میں نے عرض کیا حرب، فرمایا نہیں، اس کا نام حسن ہے، پھر جب حسین پیدا ہوئے تو میں نے ان کا نام حرب رکھ دیا، اس موقع پر بھی نبی ﷺ تشریف لائے اور فرمایا کہ مجھے میرا بیٹا تو دکھاؤ تم نے اس کا کیا نام رکھا ہے ؟ میں نے پھر عرض کیا حرب، فرمایا نہیں اس کا نام حسین ہے، تیسرے بیٹے کی پیدائش پر بھی اسی طرح ہوا اور نبی ﷺ نے اس کا نام بدل کر محسن رکھ دیا، پھر فرمایا کہ میں نے ان بچوں کے نام حضرت ہارون (علیہ السلام) کے بچوں کے نام پر رکھے ہیں جن کے نام شبر، شبیر اور مشبر تھے۔

【202】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب ہم مکہ مکرمہ سے نکلنے لگے تو حضرت حمزہ (رض) کی صاحبزادی چچا جان ! چچاجان ! پکارتی ہوئی ہمارے پیچھے لگ گئی، میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا اور اسے حضرت فاطمہ (رض) کے حوالے کردیا اور ان سے کہا کہ اپنی چچا زاد بہن کو سنبھالو، جب ہم مدینہ منورہ پہنچے تو اس بچی کی پرورش کے سلسلے میں میرا، حضرت جعفر (رض) اور حضرت زید بن حارثہ (رض) کا جھگڑا ہوگیا۔ حضرت جعفر (رض) کا موقف یہ تھا کہ یہ میرے چچا کی بیٹی ہے اور اس کی خالہ یعنی حضرت اسماء بنت عمیس (رض) میرے نکاح میں ہیں، لہٰذا اس کی پرورش میرا حق ہے، حضرت زید (رض) کہنے لگے کہ یہ میری بھتیجی ہے اور میں نے یہ موقف اختیار کیا کہ اسے میں لے کر آیا ہوں اور یہ میرے چچا کی بیٹی ہے، نبی ﷺ نے اس کا فیصلہ کرتے ہوئے فرمایا جعفر ! آپ تو صورت اور سیرت میں میرے مشابہہ ہیں، علی ! آپ مجھ سے ہیں اور میں آپ سے ہوں اور زید ! آپ ہمارے بھائی اور ہمارے مولیٰ آزاد کردہ غلام ہیں، بچی اپنی خالہ کے پاس رہے گی کیونکہ خالہ بھی ماں کے مرتبہ میں ہوتی ہے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ اس سے نکاح کیوں نہیں کرلیتے ؟ فرمایا اس لئے کہ یہ میری رضاعی بھتیجی ہے۔

【203】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ میں نے ایک آدمی کو اپنے مشرک والدین کے دعاء مغفرت کرتے ہوئے سنا تو میں نے کہا کہ کیا کوئی شخص اپنے مشرک والدین کے لئے بھی دعاء مغفرت کرسکتا ہے ؟ اس نے کہا کہ کیا حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اپنے والد کے لئے دعاء مغفرت نہیں کرتے تھے ؟ میں نے یہ بات نبی ﷺ سے ذکر کی تو اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ پیغمبر اور اہل ایمان کے لئے مناسب نہیں ہے کہ وہ مشرکین کے لئے دعاء مغفرت کریں۔

【204】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ بعض اوقات رات کو نماز پڑھ رہے ہوتے تھے اور حضرت عائشہ صدیقہ (رض) ان کے اور قبلہ کے درمیان لیٹی ہوئی ہوتی تھیں۔

【205】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر دنیاختم ہونے میں صرف ایک دن ہی بچ جائے تب بھی اللہ تعالیٰ ہم میں سے ایک ایسے آدمی کو ضرور بھیجے گا جو زمین کو اسی طرح عدل و انصاف سے بھر دے گا جیسے پہلے وہ ظلم وجور سے بھری ہوگی (مراد حضرت امام مہدی (رض) ہیں جن پر اس ناکارہ کی مستقل کتاب اسلام میں امام مہدی کا تصور کے نام سے بازار میں دستیاب ہے) ۔

【206】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت حسن (رض) سینے سے لے کر سر تک نبی ﷺ کے مشابہہ ہیں اور حضرت حسین (رض) نچلے حصے میں نبی ﷺ سے مشابہت رکھتے ہیں۔

【207】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص دنیا میں کسی گناہ کا ارتکاب کر بیٹھے اور اسے اس کی سزا بھی مل جائے تو اللہ تعالیٰ اس سے بہت عادل ہے کہ اپنے بندے کو دوبارہ سزا دے اور جو شخص دنیا میں کوئی گناہ کر بیٹھے اور اللہ اس کی پردہ پوشی کرتے ہوئے اسے معاف فرمادے تو اللہ تعالیٰ اس سے بہت کریم ہے کہ جس چیز کو وہ معاف کرچکا ہو اس کا معاملہ دوبارہ کھولے۔

【208】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حبہ عرفی کہتے ہیں کہ میں نے ایک دفعہ حضرت علی (رض) کو منبر پر اس طرح ہنستے ہوئے دیکھا کہ اس سے قبل انہیں اتنا ہنستے ہوئے کبھی نہیں دیکھا تھا، یہاں تک کہ ان کے آخری دانت بھی نظر آنے لگے، پھر فرمانے لگے کہ مجھے اپنے والد خواجہ ابو طالب کی ایک بات یاد آگئی، ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے ساتھ بطن نخلہ میں نماز پڑھ رہا تھا کہ خواجہ ابوطالب آگئے اور کہنے لگے کہ بھتیجے ! یہ تم دونوں کیا کر رہے ہو ؟ نبی ﷺ نے ان کے سامنے اسلام کی دعوت پیش کی، وہ کہنے لگے کہ تم دونوں جو کر رہے ہو اس میں کوئی حرج تو نہیں ہے لیکن بخدا ! مجھ اپنے کو ل ہے اوپر نہ کئے جاسکیں گے، حضرت علی (رض) کو اپنے والد کی اس بات پر تعجب سے ہنسی آگئی اور فرمانے لگے کہ اے اللہ ! میں اس بات پر فخر نہیں کرتا کہ آپ کے نبی کے علاوہ اس امت میں آپ کے کسی بندے نے مجھ سے پہلے آپ کی عبادت کی ہو، یہ بات تین مرتبہ دہرا کر وہ فرمانے لگے کہ میں نے لوگوں کے نماز پڑھنے سے سات سال پہلے نماز پڑھی ہے۔

【209】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نبی ﷺ کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے، اچانک نبی ﷺ نماز چھوڑ کر گھرچلے گئے اور ہم کھڑے کے کھڑے ہی رہ گئے، تھوڑی دیر بعد آپ ﷺ واپس تشریف لائے تو آپ کے سر سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے، پھر آپ ﷺ نے از سر نو ہمیں نماز پڑھائی اور بعد فراغت فرمایا کہ جب میں نماز کے لئے کھڑا ہوگیا تب مجھے یاد آیا کہ میں تو اختیاری طور پر ناپاک ہوگیا تھا اس لئے اگر تم میں سے کسی شخص کو اپنے پیٹ میں گڑبڑ محسوس ہو رہی ہو یا میری جیسی کیفیت کا وہ شکار ہوجائے تو اسے چاہیے کہ میری ہی طرح کرے۔

【210】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں کہ میرے والد صاحب حضرت علی (رض) کے ساتھ رات کے وقت مختلف امور پر بات چیت کیا کرتے تھے، حضرت علی (رض) کی عجیب عادت تھی کہ وہ سردی کے موسم میں گرمی کے کپڑے اور گرمی کے موسم میں سردی کے کپڑے پہن لیا کرتے تھے، کسی نے میرے والد صاحب سے کہا کہ اگر آپ اس چیز کے متعلق حضرت علی (رض) سے پوچھیں تو شاید وہ جواب دے دیں ؟ چناچہ والد صاحب کے سوال کرنے پر حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ ایک مرتبہ غزوہ خیبر کے دن نبی ﷺ نے میرے پاس ایک قاصد بھیجا، مجھے آشوب چشم کی بیماری لاحق تھی، اس لئے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے تو آشوب چشم ہوا ہے، نبی ﷺ یہ سن کر میری آنکھوں میں اپنا لعاب دہن ڈال دیا اور یہ دعاء کی کہ اے اللہ ! اس کی گرمی سردی دور فرما، اس دن سے آج تک مجھ کبھی گرمی اور سردی کا احساس ہی نہیں ہوا۔ اس موقع پر نبی ﷺ نے یہ بھی فرمایا تھا کہ میں یہ جھنڈا اس شخص کو دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوگا اور خود اللہ اور اس کے رسول کی نگاہوں میں محبوب ہوگا، وہ بھاگنے والا نہ ہوگا، صحابہ کرام اس مقصد کے لئے اپنے آپ کو نمایاں کرنے لگے، لیکن نبی ﷺ نے وہ جھنڈا مجھے عنایت فرما دیا۔

【211】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر تھا، اتنی دیر میں حضرت عمار (رض) آکر اجازت طلب کرنے لگے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ انہیں اجازت دے دو ، خوش آمدید اس شخص کو جو پاکیزہ ہے اور پاکیزگی کا حامل ہے۔

【212】

حضرت علی (رض) کی مرویات

شریح بن ہانی کہتے ہیں کہ میں نے موزوں پر مسح کے حوالے سے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے ایک سوال پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ یہ سوال تم حضرت علی (رض) سے پوچھو، چناچہ میں نے حضرت علی (رض) سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ مسافر کے لئے تین دن اور تین رات موزوں پر مسح کرنے کی اجازت ہے اور مقیم کے لئے ایک دن اور ایک رات۔

【213】

حضرت علی (رض) کی مرویات

شریح بن ہانی (رح) کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے مجھے موزوں پر مسح کرنے کا حکم دیا ہے۔

【214】

حضرت علی (رض) کی مرویات

طارق بن شہاب (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی (رض) کو منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ بخدا ! ہمارے پاس قرآن کریم کے علاوہ کوئی ایسی کتاب نہیں ہے جسے ہم پڑھتے ہوں یا پھر یہ صحیفہ ہے جو تلوار سے لٹکا ہوا ہے، میں نے اسے نبی ﷺ سے حاصل کیا تھا، اس میں زکوٰۃ کے حصص کی تفصیل درج ہے، مذکورہ صحیفہ حضرت علی (رض) کی اس تلوار سے لٹکا رہتا تھا جس کے حلقے لوہے کے تھے۔

【215】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبداللہ بن الحارث کہتے ہیں کہ حضرت عثمان غنی (رض) کے دور خلافت میں میرے والد حارث مکہ مکرمہ میں کسی عہدے پر فائز تھے، ایک مرتبہ حضرت عثمان غنی (رض) مکہ مکرمہ تشریف لائے تو بقول عبداللہ بن حارث کے میں نے قدید نامی جگہ کے پڑاؤ میں ان کا استقبال کیا، اہل ماء نے ایک گھوڑا شکار کیا، ہم نے اسے پانی اور نمک ملا کر پکایا اور اس کا گوشت ہڈیوں سے الگ کر کے اس کا ثرید تیار کیا، اس کے بعد ہم نے وہ کھانا حضرت عثمان غنی (رض) اور ان کے ساتھیوں کے سامنے پیش کیا، لیکن ان کے ساتھیوں نے اس کی طرف ہاتھ نہیں بڑھایا، حضرت عثمان (رض) فرمانے لگے کہ نہ تو میں نے اس شکار کو پکڑ کر شکار کیا اور نہ ہی اسے شکار کرنے کا حکم دیا، ایک غیر محرم جماعت نے اسے شکار کیا اور وہ اسے ہمارے سامنے پیش کر رہے ہیں تو اس میں کیا حرج ہے ؟ اسے کون ناجائز کہتا ہے ؟ لوگوں نے حضرت علی (رض) کا نام لگا دیا۔ حضرت عثمان غنی (رض) نے انہیں بلاوا بھیجا، عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ وہ منظر میری نگاہوں میں اب بھی محفوظ ہے کہ حضرت علی (رض) اپنے ہاتھوں سے گردوغبار جھاڑتے ہوئے آرہے تھے، حضرت عثمان (رض) نے ان سے بھی یہی فرمایا کہ نہ تو ہم نے اسے شکار کیا ہے اور نہ ہی شکار کرنے کا حکم دیا ہے، ایک غیر محرم جماعت نے اسے شکار کر کے ہمارے سامنے کھانے کے لئے پیش کردیا تو اس میں کیا حرج ہے ؟ یہ سن کر حضرت علی (رض) نے کچھ تردد کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ میں ہر اس شخص کو قسم دے کر کہتا ہوں جو اس موقع پر نبی ﷺ کی خدمت میں موجود تھا جبکہ نبی ﷺ کے پاس ایک جنگلی گدھے کے پائے لائے گئے تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ ہم محرم لوگ ہیں، یہ اہل حل کو کھلا دو ، کیا ایسا ہے یا نہیں ؟ اس پر نبی ﷺ کے بارہ صحابہ (رض) کھڑے ہوگئے جنہوں نے حضرت علی (رض) کی تصدیق کی۔ پھر حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ جس وقت نبی ﷺ کے پاس شتر مرغ کے انڈے لائے گئے، اس موقع پر موجود صحابہ کرام (رض) کو میں قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا نبی ﷺ نے یہ نہیں فرمایا تھا کہ ہم محرم لوگ ہیں، یہ غیر محرم لوگوں کو کھلا دو ؟ اس پر بارہ دیگر صحابہ کرام (رض) کھڑے ہوگئے، یہ دیکھ کر حضرت عثمان (رض) دستر خوان سے اٹھ کر اپنے خیمے میں چلے گئے اور وہ کھانا اہل ماء ہی نے کھالیا۔

【216】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبداللہ بن الحارث کہتے ہیں کہ ان کے والدحارث حضرت عثمان (رض) کے کھانے کے ذمے دار تھے، عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ وہ منطر میری نگاہوں میں اب بھی محفوظ ہے کہ ہانڈیوں کے گرد گھوڑے کا گوشت پڑا ہوا ہے، ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ حضرت علی (رض) اسے اچھا نہیں سمجھتے، حضرت عثمان غنی (رض) نے انہیں بلا بھیجا، حضرت علی (رض) اپنے ہاتھوں سے گردوغبار جھارتے ہوئے آئے، حضرت عثمان (رض) نے ان سے فرمایا کہ آپ ہم سے بہت زیادہ اختلاف کرتے ہیں، یہ سن کر حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ میں ہر اس شخص کو قسم دے کر کہتا ہوں جو اس موقع پر نبی ﷺ کی خدمت میں موجود تھا جبکہ نبی ﷺ کے پاس ایک جنگلی گدھے کے سرین لائے گئے تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ ہم محرم لوگ ہیں، یہ اہل حل کو کھلا دو ، کیا ایسا ہے یا نہیں ؟ اس پر نبی ﷺ کے کچھ صحابہ (رض) کھڑے ہوگئے جنہوں نے حضرت علی (رض) کی تصدیق کی۔ پھر حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ جس وقت نبی ﷺ کے پاس شتر مرغ کے پانچ انڈے لائے گئے، اس موقع پر موجود صحابہ کرام (رض) کو میں قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا نبی ﷺ نے یہ نہیں فرمایا تھا کہ ہم محرم لوگ ہیں، یہ غیر محرم لوگوں کو کھلا دو ؟ اس پر کچھ صحابہ کرام (رض) کھڑے ہوگئے، یہ دیکھ کر حضرت عثمان (رض) دستر خوان سے اٹھ کر اپنے خیمے میں چلے گئے اور وہ کھانا اہل ماء ہی نے کھالیا۔

【217】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں بطور ہدیہ کے ایک خچر پیش کیا گیا، ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! اگر ہم بھی فلاں گدھے کو فلاں گھوڑی پر چڑھا دیں اور ایسا جانور پیدا ہوجائے تو کیسا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا یہ لوگ کرتے ہیں جو جاہل ہوں۔

【218】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے کہ وتر فرض نماز کی طرح قرآن کریم سے حتمی ثبوت نہیں رکھتے لیکن ان کا وجوب نبی ﷺ کی سنت سے ثابت ہے اور اللہ تعالیٰ طاق ہے اور طاق عدد کو پسند فرماتا ہے۔

【219】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ خلافت فاروقی یا خلافت عثمانی میں مجھے حضرت علی (رض) کے ساتھ عمرہ کرنے کی سعادت حاصل ہوئی، اس دوران وہ اپنی ہمشیرہ حضرت ام ہانی (رض) کے یہاں اترے، جب عمرہ سے فارغ ہوگئے تو ان کے یہاں واپس آئے، ان کے غسل کے لئے پانی رکھ دیا گیا، انہوں نے غسل کیا، ابھی غسل کرکے فارغ ہوئے تھے کہ اہل عراق کا ایک وفد آگیا، وہ لوگ کہنے لگے کہ اے ابوالحسن ! ہم آپ کے پاس ایک سوال لے کر آئے ہیں، ہماری خواہش ہے کہ آپ ہمیں اس کے متعلق کچھ بتائیں ؟ حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) نے آپ لوگوں سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ وہ نبی ﷺ کے سب سے قریب العہد ہیں، انہوں نے کہا بالکل ٹھیک، ہم اسی کے متعلق آپ سے پوچھنے آئے ہیں، فرمایا نبی ﷺ کے سب سے زیادہ قریب العہد قثم بن عباس ہیں۔

【220】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ اہل صفہ میں سے ایک صاحب کا انتقال ہوگیا، انہوں نے ترکہ میں دو دینار یا دو درہم چھوڑے، نبی ﷺ نے فرمایا یہ جہنم کے دو انگارے ہیں جن سے داغاجائے گا، تم اپنے ساتھی کی نماز جنازہ خود پڑھ لو۔

【221】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مرفوعاً مروی ہے کہ جو شخص جھوٹاخواب بیان کرتا ہے، اسے قیامت کے دن جو کے دانے میں گرہ لگانے کا مکلف بنایا جائے گا (حکم دیا جائے گا)

【222】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ یہ بات نبی ﷺ کی زبان مبارک سے میرے کانوں نے سنی اور میرے دل دماغ نے اسے محفوظ کیا کہ تمام لوگ قریش کے تابع ہیں، نیک لوگ نیکوں کے تابع اور برے لوگ بروں کے تابع ہیں۔

【223】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سینگ یا کان کٹے ہوئے جانور کی قربانی سے منع فرمایا ہے، راوی کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن مسیب (رح) سے اس کا مطلب پوچھا تو انہوں نے فرمایا وہ جانور جس کا نصف یا اس سے سے زیادہ کان کٹا ہوا ہو۔

【224】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ میرے غریب خانے پر تشریف لائے، میں سو رہا تھا، اتنی دیر میں حسن یا حسین کو پیاس لگی، نبی ﷺ ہماری ایک بکری کی طرف بڑھے جو بہت کم دودھ دیتی تھی، نبی ﷺ نے اس کا دودھ دوہا تو وہ بہت زیادہ نکلا، حضرت حسن (رض) ان کے پاس چلے گئے، نبی ﷺ نے انہیں ایک طرف بٹھا لیا، حضرت فاطمہ (رض) کہنے لگیں کہ یا رسول اللہ ! شاید آپ کو اس سے زیادہ محبت ہے ؟ فرمایا یہ بات نہیں ہے، اصل میں اس نے پہلے مانگا تھا، پھر فرمایا کہ قیامت کے دن میں، تم، یہ دونوں اور یہ سونے والا ایک ہی جگہ میں ہوں گے۔

【225】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میں اس وقت گھر سے نکلا جب چاند طلوع ہوچکا تھا، ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ وہ کسی بڑے پیالے کا شگاف ہو اور فرمایا آج کی رات شب قدر ہے۔

【226】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص جنابت کی حالت میں غسل کرتے ہوئے ایک بال کے برابر بھی جگہ خالی چھوڑ دے جہاں پانی نہ پہنچا ہو، اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ جہنم میں ایسا ایسا معاملہ کریں گے، بس اسی وقت سے میں نے اپنے بالوں کے ساتھ دشمنی پال لی۔

【227】

حضرت علی (رض) کی مرویات

زاذان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے کھڑے ہو کر پانی پیا، لوگ ان کی طرف تعجب سے دیکھنے لگے، انہوں نے فرمایا مجھے کیوں گھور گھور کر دیکھ رہے ہو ؟ اگر میں نے کھڑے ہو کر پانی پیا ہے تو نبی ﷺ کو دیکھ کر کیا ہے اور اگر بیٹھ کر پیا ہے تو انہیں اس طرح بھی کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

【228】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کا سر مبارک بڑا، آنکھیں موٹی موٹی، پلکیں لمبی لمبی، آنکھوں میں سرخی کے ڈورے، گھنی داڑھی، کھلتا ہوا رنگ اور ہاتھ پاؤں بھرے ہوئے تھے اور چلنے کی کیفیت ایسی تھی کہ ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے آپ ﷺ کسی گھاٹی پر چل رہے ہوں اور جب نبی ﷺ کسی کی طرف متوجہ ہوتے تو مکمل طور پر متوجہ ہوتے۔

【229】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ربعی بن حراش کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) صحن کوفہ میں تقریر کرنے کے لئے کھڑے ہوئے، اللہ کی حمدوثناء بیان کی اور جو اللہ نے چاہا سو انہوں نے کہا، اس کے بعد پانی کا ایک برتن منگوایا، اس میں سے کلی کی، کچھ پانی مسح کے طور پر اپنے جسم کے اعضاء وضو پر پھیرلیا اور باقی ماندہ پانی کھڑے ہو کر پی لیا اور فرمایا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم میں سے بعض لوگ کھڑے ہو کر پانی پینے کو مکروہ سمجھتے ہیں یہ اس شخص کا وضو ہے جو بےوضو نہ ہو اور میں نے نبی ﷺ کو اس طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

【230】

حضرت علی (رض) کی مرویات

طارق بن شہاب (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی (رض) کو منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ بخدا ! ہمارے پاس قرآن کریم کے علاوہ کوئی ایسی کتاب نہیں ہے جسے ہم پڑھتے ہوں یا پھر یہ صحیفہ ہے جو میری تلوار سے لٹکا ہوا ہے، اس میں زکوٰۃ کے حصص کی تفصیل درج ہے، مذکورہ صحیفہ حضرت علی (رض) کی اس تلوار سے لٹکا رہتا تھا جس کے حلقے لو ہے کے تھے۔

【231】

حضرت علی (رض) کی مرویات

زر بن حبیش کہتے ہیں کہ (ابن جرموز نے حضرت علی (رض) کی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت مانگی، حضرت علی (رض) نے پوچھا کون ہے ؟ ) لوگوں نے بتایا کہ ابن جرموز اندر آنا چاہتا ہے ؟ فرمایا اسے اندر آنے دو ، زبیر کا قاتل جہنم میں ہی داخل ہوگا، میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر نبی کا ایک خاص حواری ہوتا ہے اور میرا حواری زبیر ہے۔

【232】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ مجھے دو غلام ہبہ کردیئے، وہ دونوں آپس میں بھائی تھے، میں نے ان میں سے ایک کو فروخت کردیا، ایک دن نبی ﷺ نے مجھ سے پوچھا کہ وہ غلام کیا ہوئے ؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے ان میں سے ایک کو فروخت کردیا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اسے واپس لے لو۔

【233】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو سات کپڑوں میں دفنایا گیا تھا۔

【234】

حضرت علی (رض) کی مرویات

فضالہ جن کے والد حضرت ابو فضالہ انصاری (رض) بدری صحابہ کرام میں سے تھے کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت علی (رض) کی بیمار پرسی کے لئے گیا، وہ کچھ بیمار ہوگئے تھے اور اس سے ان کی طبیعت بوجھل ہو رہی تھی، میرے والد صاحب نے ان سے کہا کہ بیماری نے آپ کا کیا حال کر رکھا ہے ؟ اگر آپ کا آخری وقت آپہنچا تو آپ کے پاس جہینہ کے دیہاتیوں کے علاوہ کوئی نہیں آئے گا جو آپ کو مدینہ منورہ لے جائیں گے، اس لئے اگر آپ کا آخری وقت قریب آجائے تو آپ کے ساتھیوں کو آپ کا خیال کرنا چاہئے اور آپ کی نماز جنازہ پڑھنی چاہئے، حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے مجھے یہ بات بتا رکھی ہے کہ میں اس وقت تک نہیں مروں گا جب تک کہ میں خلیفہ نہ بن جاؤں، اس کے بعد یہ داڑھی اس سر کے خون سے رنگین ہوجائے گی چناچہ ایسا ہی ہوا اور حضرت علی (رض) اپنے دور خلافت میں شہید ہوئے، جبکہ حضرت ابوفضالہ حضرت علی (رض) کے ساتھ جہاد میں شریک ہو کر جنگ صفین کے موقع پر شہید ہوگئے۔

【235】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب تکبیر تحریمہ کہہ چکتے تو ثناء پڑھنے کے بعد فرماتے کہ میں نے اپنے چہرے کا رخ اس ذات کی طرف سب سے یکسو ہو کر اور مسلمان ہو کر پھیرلیا جس نے آسمان و زمین کو تخلیق کیا اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں، میری نماز، میری قربانی، میری زندگی اور موت اس اللہ کے لئے وقف ہے جو تمام جہانوں کو پالنے والا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اور میں مسلمانوں میں سے ہوں، الہی ! آپ ہی حقیقی بادشاہ ہیں، آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، آپ ہی میرے رب اور میں آپ کا عبد ہوں، میں نے اپنی جان پر ظلم کیا اور مجھے اپنے گناہوں کا اعتراف ہے اس لئے آپ میرے تمام گناہوں کو معاف فرما دیں کیونکہ آپ کے علاوہ کوئی گناہوں کو معاف کر ہی نہیں سکتا اور بہتر اخلاق کی طرف میری رہنمائی فرمائیے، کیونکہ بہترین اخلاق کی طرف بھی آپ ہی رہنمائی کرسکتے ہیں اور مجھے برے اخلاق سے بچائیے کیونکہ ان سے بھی آپ ہی بچا سکتے ہیں، میں آپ کی بارگاہ میں حاضر اور آپ کا خادم ہوں، ہر قسم کی خیر آپ کے ہاتھ میں ہے اور شر آپ کے قریب نہیں کرسکتا، میں آپ کا ہوں اور آپ ہی کی طرف لوٹ کر آؤں گا، آپ کی ذات بڑی بابرکت اور برتر ہے، میں آپ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتا اور توبہ کرتا ہوں۔ جب رکوع میں جاتے تو یوں کہتے ہیں کہ الہی ! میں نے آپ کے لئے رکوع کیا، آپ پر ایمان لایا، آپ کا تابع فرمان ہوا، میرے کان اور آنکھیں، دماغ، ہڈیاں اور پٹھے سب آپ کے سامنے جھکے ہوئے ہیں۔ جب رکوع سے سر اٹھاتے تو سمع اللہ لمن حمدہ اور ربنا ولک الحمد کہنے کے بعد فرماتے کہ تمام تعریفیں آپ ہی کے لئے ہیں جو زمین و آسمان اور ان کے درمیان کی جگہ کو پر کردیں اور اس کے علاوہ جس چیز کو آپ چاہیں بھردیں۔ جب آپ ﷺ سجدہ میں جاتے تو یوں فرماتے کہ الہی ! میں نے آپ کے لئے سجدہ کیا، آپ پر ایمان لایا، آپ کا تابع فرمان ہوا، میرا چہرہ اس ذات کے سامنے سجدہ ریز ہے جس نے اسے پیدا کیا اور اس کی بہترین تصویر کشی کی، اس کے کان اور آنکھ دیکھنے کے قابل بنائے، اللہ کی ذات بڑی بابرکت ہے جو بہترین خالق ہے۔ اور جب نماز کا سلام پھیرتے تو یوں فرماتے کہ اے اللہ ! میرے اگلے پچھلے، پوشیدہ اور ظاہر تمام گناہوں کو معاف فرما دے اور جو میں نے تجاوز کیا وہ بھی معاف فرما دے اور جن چیزوں کو آپ مجھ سے زیادہ جانتے ہیں، وہ بھی معاف فرمادے، آپ ہی اول و آخر ہیں اور آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مذکور ہے۔

【236】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں ہے کہ تین دن کے بعد اس کے گھر میں اس کی قربانی کا گوشت تھوڑا سا بھی موجود ہو۔ فائدہ : یہ حکم بعد میں منسوخ ہوگیا تھا۔

【237】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہیں خواجہ ابوطالب کی وفات کی خبردی، نبی ﷺ نے فرمایا جا کر انہیں کسی گڑھے میں چھپا دو اور میرے پاس آنے سے پہلے کوئی دوسرا کام نہ کرنا، چناچہ جب میں انہیں کسی گڑھے میں اتار کر نبی ﷺ کے پاس واپس آیا تو مجھ سے فرمایا کہ جاکر غسل کرو اور میرے پاس آنے سے پہلے کوئی دوسرا کام نہ کرنا، چناچہ میں غسل کر کے بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا تو نبی ﷺ نے مجھے اتنی دعائیں دیں کہ مجھے ان کے بدلے سرخ یا سیاہ اونٹ ملنے پر اتنی خوشی نہ ہوتی، راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد حضرت علی (رض) نے جب بھی کسی میت کو غسل دیا تو خود بھی غسل کرلیا۔

【238】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا آخر زمانے میں ایک قوم ظاہر ہوگی جس کا نام روافض ہوگا، یہ لوگ اسلام کو چھوڑ دیں گے (ان کے عقائد و اعمال اسلامی نہ ہوں گے گو کہ وہ اسلام کا نام استعمال کرتے ہوں گے)

【239】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتا تھا، اگر نبی ﷺ اس وقت کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے ہوتے تو سبحان اللہ کہہ دیتے اور اگر آپ ﷺ اس وقت نماز نہ پڑھ رہے ہوتے تو یوں ہی اجازت دے دیتے ( اور سبحان اللہ کہنے کی ضرورت نہ رہتی)

【240】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ اس بندہ مومن کو پسند کرتا ہے جو آزمائش میں مبتلا ہونے کے بعد توبہ کرلے۔

【241】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے بکثرت مذی آتی تھی، چونکہ نبی ﷺ کی صاحبزادی میرے نکاح میں تھیں اس لئے مجھے خود یہ مسئلہ پوچھتے ہوئے شرم آتی تھی، جب میں اس سے عاجز آگیا تو میں نے حضرت مقداد (رض) سے کہا کہ وہ نبی صلی اللہ سے یہ مسئلہ پوچھیں، چناچہ انہوں نے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ ایسا شخص وضو کرلیا کرے۔

【242】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ خیبر کے زمانے میں ہی نکاح متعہ اور پالتو گدھوں کے گوشت کی ممانعت فرمادی تھی۔

【243】

حضرت علی (رض) کی مرویات

زر بن حبیش کہتے ہیں کہ (ابن جرموز نے حضرت علی (رض) کی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت مانگی، حضرت علی (رض) نے پوچھا کون ہے ؟ ) لوگوں نے بتایا کہ ابن جرموز اندر آنا چاہتا ہے ؟ فرمایا اسے اندر آنے دو ، زبیر کا قاتل جہنم میں ہی داخل ہوگا، میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر نبی کا ایک خاص حواری ہوتا ہے اور میرا حواری زبیر ہے۔

【244】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبداللہ بن الحارث کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عثمان غنی (رض) مکہ مکرمہ تشریف لائے تو قدید نامی جگہ میں پڑاؤ کیا، ان کی خدمت میں بڑی ہانڈیوں کے اندر گھوڑے کا گوشت لایا گیا۔ حضرت عثمان غنی (رض) نے حضرت علی (رض) کو بلایا، حضرت علی (رض) اپنے ہاتھوں سے گرد و غبارجھاڑتے ہوئے آئے لیکن انہوں نے وہ کھانا نہیں کھایا، لوگوں نے بھی اپنے ہاتھ روک لئے، پھر حضرت علی (رض) نے فرمایا قبیلہ اشجع کا کوئی آدمی یہاں موجود ہے ؟ کیا تم جانتے ہو کہ نبی ﷺ کی خدمت میں ایک دیہاتی آدمی نے شتر مرغ کے کچھ انڈے اور ایک وحشی جانور کا خشک کیا ہوا گوشت پیش کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ یہ اپنے گھر والوں کو کھلا دو کیونکہ ہم محرم ہیں ؟ لوگوں نے کہا کیوں نہیں۔ یہ دیکھ کر حضرت عثمان غنی (رض) دستر خوان سے اٹھ کر اپنے خیمے میں چلے گئے اور کہنے لگے کہ اب اس میں ہمارے لئے بھی ناپسندیدگی پیدا ہوگئی ہے۔

【245】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اس گھر میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں کوئی تصویر یا کتا ہو۔

【246】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سونے کی انگوٹھی، ریشم اور سرخ زین پوش سے منع فرمایا ہے۔

【247】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص عشاء سے پہلے یا بعد میں تلاوت کرتے ہوئے اپنی آواز کو بلند کرے، کیونکہ اس طرح اس کے دوسرے ساتھیوں کو نماز پڑھتے ہوئے مغالطہ ہوسکتا ہے۔

【248】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا عبد مکاتب یعنی وہ غلام جس سے ایک مقررہ مقدار ادا کرنے پر آقا نے آزادی کا معاہدہ کرلیا ہو، اس نے جتنی مقدار ادا کردی ہو، اتنی مقدار میں وہ دیت کا مستحق بھی ہوجائے گا۔

【249】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت فاطمہ (رض) کے جہیز میں روئیں دارکپڑے، ایک مشکیزہ اور چمڑے کا تکیہ دیا تھا جس میں اذخر نامی گھاس بھری ہوئی تھی نیز دو چکیاں اور دو مٹکے بھی دئیے تھے۔

【250】

حضرت علی (رض) کی مرویات

سعد (رح) کہتے ہیں کہ یحنس اور صفیہ دونوں خمس کے قیدیوں میں سے تھے، صفیہ نے خمس کے ایک دوسرے آدمی سے بدکاری کی اور ایک بچے کو جنم دیا، اس زانی اور یحنس دونوں نے اس بچے کا دعویٰ کردیا اور اپنا مقدمہ حضرت عثمان غنی (رض) کی خدمت میں لے کر حاضر ہوئے، انہوں نے ان دونوں کو حضرت علی (رض) کے پاس بھیج دیا، حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ میں تمہارے درمیان وہی فیصلہ کروں گا جو نبی ﷺ نے کیا تھا اور وہ یہ کہ بچہ بستر والے کا ہوگا اور بدکار کے لئے پتھر ہیں پھر انہوں نے دونوں کو پچاس پچاس کوڑے مارے۔

【251】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عمرو بن سلیم کی والدہ کہتی ہیں کہ ہم میدان منیٰ میں تھے کہ ایک آدمی کو یہ منادی کرتے ہوئے سنا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ یہ دن کھانے پینے کے ہیں اس لئے ان دنوں میں کوئی شخص روزہ نہ رکھے، میں نے اپنے خیمے کا پردہ ہٹا کر دیکھا تو وہ منادی کرنے والے حضرت علی (رض) تھے۔

【252】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عباس (رض) نے نبی ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر کوئی شخص سال گذرنے سے پہلے ہی زکوٰۃ دینا چاہے تو کیا حکم ہے ؟ نبی ﷺ نے انہیں پہلے ادا کرنے کی اجازت عطاء فرما دی۔

【253】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے حضرت مقداد بن اسود (رض) کو نبی ﷺ کی خدمت میں یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ اگر انسان کے جسم سے مذی کا خروج ہو تو وہ کیا کرے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا وضو کرے اور اپنی شرمگاہ پر پانے کے چھینٹے ڈال لے۔

【254】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عمرو بن سلیم کی والدہ کہتی ہیں کہ ہم میدان منیٰ میں تھے کہ حضرت علی (رض) کو یہ منادی کرتے ہوئے سنا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ یہ دن کھانے پینے کے ہیں اس لئے ان دنوں میں کوئی شخص روزہ نہ رکھے چناچہ لوگوں نے ان کی اتباع کی۔

【255】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ رات کے ابتدائی، درمیانے اور آخری ہر حصے میں وتر پڑھایا کرتے تھے، تاہم آخر میں آپ ﷺ رات کے آخری حصے میں اس کی پابندی فرمانے لگے تھے۔

【256】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے ایک آدمی نے کہا کہ میں نے یہ گائے قربانی کے لئے خریدی ہے، انہوں نے فرمایا کہ یہ سات آدمیوں کی طرف سے ہوسکتی ہے، اس نے کہا کہ اس کے سینگ نہیں ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کوئی حرج نہیں، اس نے کہا کہ اس کے پاؤں میں لنگڑا پن ہے ؟ انہوں نے فرمایا اگر قربان گاہ تک خود چل کر جاسکتی ہے تو کوئی حرج نہیں، پھر فرمایا نبی ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ قربانی کے جانوروں کی آنکھ اور کان اچھی طرح دیکھ لیں کہ کہیں ان میں کوئی عیب تو نہیں۔

【257】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھے، حضرت زبیر (رض) اور حضرت ابومرثد (رض) کہ ہم میں سے ہر ایک شہسوار تھا کو ایک جگہ بھیجتے ہوئے فرمایا کہ تم لوگ روانہ ہوجاؤ، جب تم روضہ خاخ میں پہنچو گے تو وہاں تمہیں ایک عورت ملے گی جس کے پاس ایک خط ہوگا جو حاطب بن ابی بلتعہ کی طرف سے مشرکین کے نام ہوگا تم اس سے وہ خط لے کر واپس آجانا، چناچہ ہم لوگ روانہ ہوگئے، ہمارے گھوڑے ہمارے ہاتھوں سے نکلے جاتے تھے، یہاں تک کہ ہم روضہ خاخ جا پہنچے، وہاں ہمیں واقعۃ ایک عورت ملی جو اپنے اونٹ پر چلی جا رہی تھی ہم نے اس سے کہا کہ تیرے پاس جو خط ہے وہ نکال دے، اس نے کہا کہ میرے پاس تو کوئی خط نہیں، ہم نے اس کا اونٹ بٹھایا اس کے کجاوے کی تلاشی لی لیکن کچھ نہ ملا میرے دونوں ساتھیوں نے کہا کہ اس کے پاس تو ہمارے خیال میں کوئی خط نہیں ہے، میں نے کہا آپ جانتے ہیں کہ نبی ﷺ نے کبھی جھوٹ نہیں بولا، پھر میں نے قسم کھا کر کہا کہ یا تو تو خود ہی خط نکال دے ورنہ ہم تجھے برہنہ کردیں گے۔ مجبور ہو کر اس نے اپنے بالوں کی چوٹی میں سے ایک خط نکال کر ہمارے حوالے کردیا، ہم وہ خط لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، لوگ کہنے لگے یا رسول اللہ ! اس نے اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں سے خیانت کی ہے، مجھے اس کی گردن مارنے کی اجازت دیجئے۔ نبی ﷺ نے ان سے پوچھا کہ حاطب ! یہ کیا ہے ؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اللہ کی قسم میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتا ہوں، بات یہ ہے کہ میں قریش سے تعلق نہیں رکھتا، البتہ ان میں شامل ہوگیا ہوں، آپ کے ساتھ جتنے بھی مہاجرین ہیں، ان کے مکہ مکرمہ میں رشتہ دار موجود ہیں جن سے وہ اپنے اہل خانہ کی حفاظت کروا لیتے ہیں، میں نے سوچا کہ میرا وہاں کوئی نسبی رشتہ دار تو موجود نہیں ہے، اس لئے ان پر ایک احسان کردوں تاکہ وہ اس کے عوض میرے رشتہ داروں کی حفاظت کریں، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے سچ بیان کیا ان کے متعلق اچھی بات ہی کہنا، حضرت عمر (رض) نے شدت جذبات سے مغلوب ہو کر فرمایا یا رسول اللہ ! اس نے اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں سے خیانت کی ہے، مجھے اجازت دیجئے کہ اس کی گردن اڑا دوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا یہ غزوہ بدر میں شریک ہوچکے ہیں اور تمہیں کیا خبر کہ اللہ نے آسمان سے اہل بدر کو جھانک کر دیکھا اور فرمایا تم جو کچھ کرتے رہو، میں تمہارے لئے جنت کو واجب کرچکا، اس پر حضرت عمر (رض) کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئیں اور وہ فرمانے لگے کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔

【258】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا علی ! تین چیزیں ایسی ہیں کہ ان میں کسی قسم کی تاخیر نہ کرو۔ (١) نماز جب اس کا وقت آجائے۔ (٢) جنازہ جب وہ حاضر ہوجائے۔ (٣) عورت جب اس کے جوڑ کا رشتہ مل جائے۔

【259】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے سونے کی انگوٹھی، ریشمی کپڑے پہننے اور رکوع کی حالت میں قرآن کریم کی تلاوت سے منع کیا ہے۔

【260】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی خدمت میں جبکہ آپ ﷺ حالت احرام میں تھے شکار کا گوشت لایا گیا لیکن آپ ﷺ نے اسے نہیں کھایا۔

【261】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے ریشمی کپڑے سرخ زین پوش اور عصفر سے رنگے ہوئے کپڑے پہننے اور رکوع یا سجدے کی حالت میں قرآن کریم کی تلاوت کرنے سے منع فرمایا ہے۔

【262】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہمیں قرآن کریم کی کسی سورت میں شک ہوگیا، بعض اس کی آیات کی تعداد ٣٥ بتاتے تھے اور بعض ٣٦، جب یہ بحث بڑھی تو اس کا فیصلہ کروانے کے لئے ہم نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، وہاں پہنچے تو حضرت علی (رض) کو نبی ﷺ سے سرگوشی کرتا ہوا پایا، ہم نے اپنے آنے کے مقصد کو واضح کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارا ایک سورت کی قرأت کے درمیان اختلاف ہوگیا ہے، یہ سن کر نبی ﷺ کے روئے انور کا رنگ سرخ ہوگیا، حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ نبی ﷺ فرما رہے ہیں کہ جس طرح تمہیں سکھایا گیا ہے، قرآن کریم کی تلاوت اسی طرح کیا کرو۔

【263】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابو جحیفہ جنہیں حضرت علی وہب الخیر کہا کرتے تھے سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت علی (رض) کو دوران خطبہ یہ کہتے ہوئے سنا کہ کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ اس امت میں نبی ﷺ کے بعد سب سے بہترین شخص کون ہے ؟ ابوجحیفہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا کیوں نہیں اور میں یہ سمجھتا تھا کہ خود ان سے افضل کوئی نہیں ہے، وہ حضرت صدیق اکبر (رض) ہیں اور میں تمہیں بتاؤں کہ حضرت صدیق اکبر (رض) کے بعد اس امت میں سب سے بہترین شخص کون ہے ؟ وہ حضرت عمر فاروق (رض) ہیں۔

【264】

حضرت علی (رض) کی مرویات

وہب سودائی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے دوران خطبہ یہ فرمایا اس امت میں نبی ﷺ کے بعد سب سے بہترین شخص کون ہے ؟ میں نے کہا امیرالمؤمنین ! آپ ہی ہیں، انہوں نے فرمایا نہیں، نبی ﷺ کے بعد اس امت میں سب سے بہترین شخص حضرت صدیق اکبر (رض) ہیں اور حضرت صدیق اکبر (رض) کے بعد سب سے بہترین شخص حضرت عمر فاروق (رض) ہیں اور اس میں کوئی تعجب نہیں کہ حضرت عمر (رض) کی زبان پر سکینہ بولتا تھا

【265】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابوجحیفہ جنہیں حضرت علی وہب الخیر کہا کرتے تھے سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت علی (رض) کو دوران خطبہ یہ کہتے ہوئے سنا کہ کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ اس امت میں نبی ﷺ کے بعد سب سے بہترین شخص کون ہے ؟ ابوجحیفہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا کیوں نہیں اور میں یہ سمجھتا تھا کہ خود ان سے افضل کوئی نہیں ہے وہ حضرت صدیق اکبر (رض) ہیں اور حضرت صدیق اکبر (رض) کے بعد اس امت میں سب سے بہترین شخص حضرت عمر فاروق (رض) ہیں اور ان کے بعد ایک تیسرا آدمی ہے لیکن حضرت علی (رض) نے اس کا نام نہیں لیا۔

【266】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابوجحیفہ سے مروی ہے کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا اس امت میں نبی ﷺ کے بعد سب سے بہترین شخص حضرت صدیق اکبر (رض) ہیں اور حضرت صدیق اکبر (رض) کے بعد حضرت عمر فاروق (رض) ہیں اور اگر میں چاہوں تو تیسرے آدمی کا نام بھی بتاسکتا ہوں۔

【267】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عون بن ابی جحیفہ (رح) کہتے ہیں کہ میرے والد حضرت علی (رض) کے حفاظتی گارڈز میں سے تھے، وہ کہتے ہیں کہ ایک دن حضرت علی (رض) منبر پر رونق افروز ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی حمدوثناء اور نبی ﷺ پر درود وسلام پڑھنے کے بعد فرمایا نبی ﷺ کے بعد اس امت میں سب سے بہترین شخص حضرت صدیق اکبر (رض) ہیں، دوسرے نمبر پر حضرت عمر فاروق (رض) ہیں اور اللہ جہاں چاہتا ہے خیر رکھ دیتا ہے۔

【268】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے جب اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہ (رض) کا نکاح ان سے کیا تو ان کے ساتھ جہیز کے طور پر روئیں دار کپڑے، چمڑے کا تکیہ جس میں گھاس بھری ہوئی تھی، دو چکیاں، مشکیزہ اور دو مٹکے بھی روانہ کئے، ایک دن حضرت علی (رض) نے حضرت فاطمہ (رض) سے کہا کہ اللہ کی قسم ! کنوئیں سے پانی کھینچ کھینچ کر میرے تو سینے میں درد شروع ہوگیا ہے، آپ کے والد صاحب کے پاس کچھ قیدی آئے ہوئے ہیں، ان سے جا کر کسی خادم کی درخواست کیجئے، حضرت فاطمہ (رض) کہنے لگیں بخدا ! چکی چلا چلا کر میرے ہاتھوں میں بھی گٹے پڑگئے ہیں۔ چناچہ وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں، نبی ﷺ نے آنے کی وجہ دریافت فرمائی، انہوں نے عرض کیا کہ سلام کرنے کے لئے حاضر ہوئی تھی، انہیں نبی ﷺ کے سامنے اپنی درخواست پیش کرتے ہوئے شرم آئی اور وہ واپس لوٹ آئیں، حضرت علی (رض) نے پوچھا کیا ہوا ؟ فرمایا مجھے تو ان سے کچھ مانگتے ہوئے شرم آئی اس لئے واپس لوٹ آئی۔ اس کے بعد ہم دونوں اکٹھے ہو کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، حضرت علی (رض) کہنے لگے یا رسول اللہ ! کنوئیں سے پانی کھینچ کھینچ کر میرے سینے میں درد شروع ہوگیا ہے، حضرت فاطمہ (رض) کہنے لگیں کہ چکی چلا چلا کر میرے ہاتھوں میں گٹے پڑگئے ہیں، آپ کے پاس کچھ قیدی آئے ہوئے ہیں، ان میں سے کوئی ایک بطور خادم کے ہمیں بھی عنایت فرمادیں۔ یہ سن کر نبی ﷺ نے فرمایا بخدا ! میں اہل صفہ کو چھوڑ کر جن کے پیٹ چپکے پڑے ہوئے ہیں اور ان پر خرچ کرنے کے لئے میرے پاس کچھ نہیں ہے، تمہیں کوئی خادم نہیں دے سکتا، بلکہ میں انہیں بیچ کر ان کی قیمت اہل صفہ پر خرچ کروں گا، اس پر وہ دونوں واپس چلے آئے، رات کے وقت نبی ﷺ ان کے گھر تشریف لے گئے، انہوں نے جو چادر اوڑھ رکھی تھی وہ اتنی چھوٹی تھی کہ اگر سر ڈھکتے تھے تو پاؤں کھل جاتے تھے اور اگر پاؤں ڈھکتے تو سر کھل جاتا تھا، نبی ﷺ کو دیکھ کر دونوں اٹھنے لگے، نبی ﷺ نے منع کردیا اور فرمایا کہ ہر نماز کے بعد دس دس مرتبہ سبحان اللہ، الحمدللہ اور اللہ اکبر کہہ لیا کرو اور جب بستر پر آیا کرو تو ٣٣ مرتبہ سبحان اللہ، ٣٣ مرتبہ الحمدللہ اور ٣٤ مرتبہ اللہ اکبر کہہ لیا کرو۔ (تمہاری ساری تھکاوٹ اور بیماری دور ہوجایا کرے گی) ۔

【269】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے شراحہ کو جمعرات کے دن کوڑے مارے اور جمعہ کے دن اسے سنگسار کردیا اور فرمایا میں نے کوڑے قرآن کریم کی وجہ سے مارے اور سنگسار سنت کی وجہ سے کیا۔

【270】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبداللہ بن سلمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور دودیگر آدی جن میں سے ایک میری قوم کا آدمی تھا اور دوسرا بنو اسد میں سے تھا، حضرت علی (رض) نے ان دونوں کو اپنے سامنے بھیجا اور فرمایا کہ تم دونوں ابھی ناسمجھ ہو اس لئے دین کو سمجھنے کے لئے مشق کرو، پھر وہ بیت الخلاء تشریف لے گئے اور قضاء حاجت کر کے باہر نکلے تو ایک مٹھی بھرپانی لے کر اسے اپنے چہرے پر پھیرلیا اور قرآن پڑھنا شروع کردیا، جب انہوں نے دیکھا کہ ہمیں اس پر تعجب ہو رہا ہے تو فرمایا کہ نبی ﷺ بھی قضاء حاجت کر کے باہر نکلنے کے بعد قرآن کریم پڑھنا شروع کردیتے تھے اور ہمارے ساتھ گوشت بھی کھالیا کرتے تھے، آپ کو جنابت کے علاوہ کوئی چیز قرآن کریم کی تلاوت سے نہیں روک سکتی تھی۔

【271】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کا میرے پاس سے گذر ہوا، میں اس وقت بیمار تھا اور یہ دعاء کر رہا تھا کہ اے اللہ ! اگر میری موت کا وقت قریب آگیا ہے تو مجھے اس بیماری سے راحت عطاء فرما اور مجھے اپنے پاس بلا لے، اگر اس میں دیر ہو تو مجھے اٹھالے اور اگر یہ کوئی آزمائش ہو تو مجھے صبرعطاء فرما، نبی ﷺ نے فرمایا تم کیا کہہ رہے ہو ؟ میں نے اپنی بات پھر دہرا دی، نبی ﷺ نے مجھے پاؤں سے ٹھوکر ماری یعنی غصہ کا اظہار کیا اور دعاء فرمائی کہ اے اللہ ! اسے عافیت اور شفاء عطاء فرما، حضرت علی (رض) کہتے ہیں کہ اس کے بعد مجھے وہ تکلیف کبھی نہیں ہوئی۔

【272】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ وتر فرض نماز کی طرح قرآن کریم سے حتمی ثبوت نہیں رکھتے لیکن ان کا وجوب نبی ﷺ کی سنت سے ثابت ہے اس لئے تم اسے ترک نہ کیا کرو۔

【273】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ مجھے اپنی طرف سے قربانی کرنے کا حکم دیا، چناچہ میں آخر دم تک ان کی طرف سے قربانی کرتا رہوں گا۔

【274】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دس قسم کے لوگوں پر لعنت فرمائی ہے سودخور، سود کھلانے والا، سودی معاملات لکھنے والا، سودی معاملات کے گواہ، حلالہ کرنے والا، حلالہ کروانے والا، زکوٰۃ روکنے والا، جسم گودنے والی اور جسم گدوانے والی اور نبی ﷺ نوحہ کرنے سے منع فرماتے تھے۔

【275】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میں روزانہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتا تھا، اگر میں نبی صلی اللہ کے گھر میں داخل ہونا چاہتا اور وہ نماز پڑھ رہے ہوتے تو کھانس دیا کرتے تھے اور جب وہ خاموش رہتے تو میں گھر میں داخل نہ ہوتا، ایک مرتبہ میں رات کے وقت حاضر ہوا تو نبی ﷺ نے باہر نکل کر فرمایا کہ آج رات عجیب واقعہ ہوا ہے مجھے کسی کی آہٹ گھر میں محسوس ہوئی، میں گھبرا کر باہر نکلا تو سامنے حضرت جبرئیل (علیہ السلام) کھڑے تھے، میں نے ان سے پوچھا کہ آپ گھر کے اندر کیوں نہیں آ رہے ؟ وہ کہنے لگے آپ کے کمرے میں کہیں سے کتا آگیا ہے اس لئے میں اندر نہیں آسکتا اور واقعی حسن کی کرسی کے نیچے کتے کا ایک پلہ موجود تھا اور فرمایا کہ ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جہاں کوئی کتا، کوئی جنبی یا کوئی تصویر ہو۔

【276】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر میں مسلمانوں کے مشورہ کے بغیر کسی کو امیر بناتا تو ابن ام عبد یعنی حضرت ابن مسعود (رض) کو بناتا۔

【277】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے کثرت سے خروج مذی کا عارضہ لاحق رہتا تھا، میں نے نبی ﷺ سے اس کی بابت دریافت کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا اگر خروج منی ہوجائے تو غسل کیا کرو جس طرح جنابت کی صورت میں کیا جاتا ہے اور اگر ایسا نہ ہو تو غسل کرنے کی ضرورت نہیں۔

【278】

حضرت علی (رض) کی مرویات

طارق بن زیادہ کہتے ہیں کہ ہم حضرت علی (رض) کے ساتھ خوارج سے جنگ کے لئے نکلے، حضرت علی (رض) نے ان سے قتال کیا اور فرمایا دیکھو ! نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے عنقریب ایک ایسی قوم کا خروج ہوگا جو بات تو صحیح کرے گی لیکن وہ ان کے حلق سے آگے نہیں بڑھے گی، وہ لوگ حق سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے، ان کی علامت یہ ہوگی کہ ان میں ایک شخص کا ہاتھ ناتمام ہوگا، اس کے ہاتھ (ہتھیلی) میں کالے بال ہوں گے، اب اگر ایسا ہی ہے تو تم نے ایک بدترین آدمی کے وجود سے دنیا کو پاک کردیا اور اگر ایسا نہ ہوا تو تم نے ایک بہترین آدمی کو قتل کردیا، یہ سن کر ہم رونے لگے، حضرت علی (رض) نے فرمایا اسے تلاش کرو، چناچہ ہم نے اسے تلاش کیا تو ہمیں ناقص ہاتھ والا ایک آدمی مل گیا، جسے دیکھ کر ہم سجدے میں گرپڑے، حضرت علی (رض) بھی ہمارے ساتھ ہی سربسجود ہوگئے، البتہ انہوں نے یہ بھی فرمایا کہ ان کی بات صحیح تھی۔

【279】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا قرآن کریم میں یہ جو فرمایا گیا ہے کہ تم نے اپناحصہ یہ بنا رکھا ہے کہ تم تکذیب کرتے رہو، اس کا مطلب یہ ہے کہ تم یہ کہتے ہو فلاں فلاں ستارے کے طلوع و غروب سے بارش ہوئی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【280】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا تھا کہ قربانی کے جانور کے کان اور آنکھ اچھی طرح دیکھ لیں، کانے جانور کی قربانی نہ کریں، مقابلہ، مدابرہ، شرقاء یا خرقاء کی قربانی نہ کریں، راوی کہتے ہیں کہ میں نے ابو اسحاق سے پوچھا حضرت علی (رض) نے عضباء کا ذکر بھی کیا تھا یا نہیں ؟ انہوں نے کہا نہیں ! پھر میں نے پوچھا کہ مقابلہ سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا وہ جانور جس کے کان کا ایک کنارہ کٹا ہوا ہو، میں نے پوچھا کہ مدابرہ سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا وہ جانور جس کا کان پیچھے کٹا ہوا ہو، میں نے شرقاء کا معنی پوچھا تو فرمایا جس کا کان چیرا ہوا ہو، میں نے خرقاء کا معنی پوچھا تو انہوں بتایا وہ جانور جس کا کان پھٹ گیا ہو۔

【281】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر میں مسلمانوں کے مشورہ کے بغیر کسی کو امیر بناتا تو ابن ام عبد یعنی حضرت ابن مسعود (رض) کو بناتا۔

【282】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت فاطمہ (رض) کے جہیز میں روئیں دار کپڑے، ایک مشکیزہ اور چمڑے کا تکیہ دیا تھا جس میں اذخر نامی گھاس بھری ہوئی تھی۔

【283】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت حسن (رض) سینے سے لے کر سر تک نبی ﷺ کے مشابہہ ہیں اور حضرت حسین (رض) نچلے حصے میں نبی ﷺ سے مشابہت رکھتے ہیں۔

【284】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابوالطفیل کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت علی (رض) سے پوچھا کہ ہمیں کوئی ایسی بات بتائیے جو نبی ﷺ نے خصوصیت کے ساتھ آپ سے بیان کی ہو ؟ فرمایا نبی ﷺ نے مجھ سے ایسی کوئی خصوصی بات نہیں کی جو دوسرے لوگوں سے چھپائی ہو، البتہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے ضرور سنا ہے کہ اس شخص پر اللہ کی لعنت ہو جو غیر اللہ کے نام پر کسی جانور کو ذبح کرے، اس شخص پر اللہ کی لعنت ہو جو کسی بدعتی کو ٹھکانہ دے، اس شخص پر اللہ کی لعنت ہو جو اپنے والدین پر لعنت کرے اور اس شخص پر اللہ کی لعنت ہو جو زمین کے بیج بدل دے۔

【285】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) کہتے ہیں کہ میرے جسم سے مذی کا اخراج بکثرت ہوتا تھا، جب ایسا ہوتا تو میں غسل کرلیتا، پھر میں نے حضرت مقداد (رض) سے کہا تو انہوں نے نبی ﷺ سے اس کا حل پوچھا، آپ ﷺ نے ہنس کر فرمایا اس میں صرف وضو ہے۔

【286】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میں حضرت جعفر (رض) اور حضرت زید بن حارثہ (رض) نبی ﷺ کے پاس آئے، نبی ﷺ نے اس کا فیصلہ کرتے ہوئے فرمایا جعفر ! آپ تو صورت اور سیرت میں میرے مشابہہ ہیں، علی ! آپ مجھ سے ہیں اور میں آپ سے ہوں اور زید ! آپ ہمارے مولیٰ (آزاد کردہ غلام) ہیں، اس ترتیب میں نبی صلی اللہ علیہ نے حضرت زید (رض) کے بعد حضرت جعفر (رض) کا تذکرہ کیا اور میرا ذکر حضرت جعفر (رض) کے بعد فرمایا۔

【287】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابوالطفیل عامربن واثلہ (رض) کہتے ہیں کہ کسی نے حضرت علی (رض) سے پوچھا کہ ہمیں کوئی ایسی بات بتائیے جو نبی ﷺ نے خصوصیت کے ساتھ آپ سے بیان کی ہو ؟ فرمایا نبی ﷺ نے مجھ سے ایسی کوئی خصوصی بات نہیں کی جو دوسرے لوگوں سے چھپائی ہو، البتہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے ضرور سنا ہے کہ اس شخص پر اللہ کی لعنت ہو جو کسی بدعتی کو ٹھکانہ دے، اس شخص پر اللہ کی لعنت ہو جو اپنے والدین پر لعنت کرے اور اس شخص پر اللہ کی لعنت ہو جو زمین کے بیج بدل دے۔

【288】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ سے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! آپ کے بعد ہم کسے امیر مقرر کریں ؟ فرمایا اگر ابوبکر کو امیر بناؤ گے تو انہیں امین پاؤ گے، دنیا سے بےرغبت اور آخرت کا مشتاق پاؤ گے، اگر عمر کو امیر بناؤ گے تو انہیں طاقتور اور امین پاؤ گے، وہ اللہ کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہیں کرتے اور اگر تم علی کو امیر بناؤ گے، لیکن میرا خیال ہے کہ تم ایسا نہیں کرو گے، تو انہیں ہدایت کرنے والا اور ہدایت یافتہ پاؤ گے، جو تمہیں صراط مستقیم پر لے کر چلیں گے۔

【289】

حضرت علی (رض) کی مرویات

بنو اسد کے ایک صاحب کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) ہمارے یہاں تشریف لائے، (لوگوں نے ان سے وتر کے متعلق سوالات پوچھے) انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ اس وقت وتر ادا کرلیا کریں، ابن نباح ! اٹھ کر اذان دو ۔

【290】

حضرت علی (رض) کی مرویات

بنو اسد کے ایک صاحب کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) باہر تشریف لائے، اس وقت مؤذن نماز فجر کے لئے لوگوں کو مطع کر رہا تھا، انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ اس وقت وتر ادا کرلیا کریں، ابن نواحہ ! اٹھ کر اقامت کہو۔

【291】

حضرت علی (رض) کی مرویات

گذشتہ حدیث ایک اور سند سے بھی مروی ہے جو عبارت میں گذری۔

【292】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے درمیانی شہادت والی انگلی میں انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا ہے۔

【293】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے سینگ یا کان کٹے ہوئے جانور کی قربانی سے منع فرمایا ہے۔

【294】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ سیدنا صدیق اکبر (رض) جب قرآن کریم کی تلاوت کرتے تو آواز کو پست رکھتے، جبکہ حضرت عمر فاروق (رض) بلند آواز سے قرآن کریم پڑھتے تھے اور حضرت عمار (رض) کبھی کسی سورت سے تلاوت فرماتے اور کبھی کسی سورت سے، نبی ﷺ کے سامنے جب اس کا تذکرہ ہوا، تو نبی ﷺ نے حضرت صدیق اکبر (رض) سے پوچھا کہ آپ اپنی آواز کو پست کیوں رکھتے ہیں ؟ عرض کیا کہ میں جس سے مناجات کرتا ہوں اسی کو سناتا ہوں حضرت عمر (رض) سے بلند آواز کے ساتھ تلاوت کرنے کی وجہ دریافت فرمائی تو انہوں نے عرض کیا کہ میں شیطان کو بھگاتا ہوں اور سونے والوں کو جگاتا ہوں، حضرت عمار (رض) سے پوچھا کہ آپ کبھی کسی سورت سے اور کبھی دوسری سورت سے تلاوت کیوں کرتے ہیں ؟ عرض کیا کہ کیا آپ نے مجھے کسی سورت میں دوسری سورت کو خلط ملط کرتے ہوئے سنا ہے ؟ فرمایا نہیں، سب ہی اپنی جگہ ٹھیک ہیں۔

【295】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر فاروق (رض) کا جنازہ منبر اور روضہ مبارکہ کے درمیان لا کر رکھ دیا گیا اس اثناء میں حضرت علی (رض) تشریف لے آئے اور صفوں کے سامنے کھڑے ہو کر کہنے لگے یہ وہی ہیں (یہ جملہ انہوں نے تین مرتبہ کہا) پھر فرمایا اللہ کی رحمتوں کا نزول ہو آپ پر، نبی ﷺ کے نامہ اعمال کے بعد اس کپڑا اوڑھے ہوئے شخص کے علاوہ اللہ کی پوری مخلوق میں کوئی ایسا شخص نہیں ہے جس کے نامہ اعمال کے ساتھ اللہ سے ملاقات کرنا مجھے محبوب ہو۔

【296】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابو جحیفہ (رح) کہتے ہیں کہ میں حضرت عمر (رض) کے جنازے کے قریب ہی تھا، ان کا چہرہ کپڑے سے ڈھانپ دیا گیا تھا، اسی اثناء میں حضرت علی (رض) تشریف لے آئے اور ان کے چہرے سے کپڑا ہٹا کر فرمایا اے ابو حفص ! اللہ کی رحمتوں کا نزول ہو آپ پر، نبی ﷺ کے نامہ اعمال کے بعد آپ کے علاوہ اللہ کی پوری مخلوق میں کوئی ایسا شخص نہیں ہے جس کے نامہ اعمال کے ساتھ اللہ سے ملاقات کرنا مجھے محبوب ہو۔

【297】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضر علی (رض) فرماتے ہیں کہ میرے جسم سے خروج مذی بکثرت ہوتا تھا، میں سردی میں بھی اس کی وجہ سے اتنا غسل کرتا تھا کہ میری کمر چھل گئی تھی، میں نے نبی ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو فرمایا ایسا نہ کرو، جب مذی دیکھو تو اپنی شرمگاہ کو دھو لیا کرو اور نماز جیسا وضو کرلیا کرو اور اگر منی خارج ہو تو غسل کرلیا کرو۔

【298】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ مجھ خروج مذی کثرت کے ساتھ ہونے کا مرض لاحق تھا، میں نے نبی ﷺ سے اس کا حکم پوچھا تو فرمایا مذی میں صرف وضو واجب ہے اور خروج منی کی صورت میں غسل واجب ہوتا ہے۔

【299】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے خروج مذی کثرت کے ساتھ ہونے کا مرض لاحق تھا، میں نے ایک آدمی سے کہا، اس نے نبی ﷺ سے اس کا حکم پوچھا تو فرمایا مذی میں صرف وضو واجب ہے۔

【300】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابوجحیفہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے (دوران خطبہ یہ) فرمایا کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ اس امت میں نبی ﷺ کے بعد سب سے بہترین شخص کون ہے ؟ وہ حضرت صدیق اکبر (رض) ہیں اور میں تمہیں بتاؤں کہ حضرت صدیق اکبر (رض) کے بعد اس امت میں سب سے بہترین شخص کون ہے ؟ وہ حضرت عمر فاروق (رض) ہیں۔

【301】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابوالغریف کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) کے پاس وضو کا پانی لایا گیا، انہوں نے تین مرتبہ کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا، تین مرتبہ چہرہ دھویا، ہاتھوں اور کہنیوں کو تین تین مرتبہ دھویا، سر کا مسح کیا اور پاؤں کو دھو کر فرمایا میں نے نبی ﷺ کو بھی اسی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا، پھر قرآن کریم کے کچھ حصے کی تلاوت کی اور فرمایا یہ اس شخص کے لئے ہے جو جنبی نہ ہو، جنبی کے لئے یہ حکم نہیں ہے اور نہ ہی کسی ایک آیت کی تلاوت کرسکتا ہے۔

【302】

حضرت علی (رض) کی مرویات

زر بن حبیش کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے دوران وضو سر کا مسح کیا اور اتنا پانی ڈالا کہ قریب تھا کہ اس کے قطرے ٹپکنا شروع ہوجاتے اور فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو اسی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

【303】

حضرت علی (رض) کی مرویات

طارق بن شہاب (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی (رض) کو منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ بخدا ! ہمارے پاس قرآن کریم کے علاوہ کوئی ایسی کتاب نہیں ہے جسے ہم پڑھتے ہوں یا پھر یہ صحیفہ ہے جو تلوار سے لٹکا ہوا ہے، میں نے اسے نبی ﷺ سے حاصل کیا تھا، اس میں زکوٰۃ کے حصص کی تفصیل درج ہے، مذکورہ صحیفہ حضرت علی (رض) کی اس تلوار سے لٹکا رہتا تھا جس کے حلقے لوہے کے تھے۔

【304】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نماز میں سنت یہی ہے کہ ہتھیلیوں کو ہتھیلیوں پر اور ناف کے نیچے رکھا جائے۔

【305】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبد خیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے ہمیں نبی ﷺ کا طریقہ وضو سکھایا، چناچہ سب سے پہلے ایک لڑکے نے ان کے ہاتھوں پر پانی ڈالا، انہوں نے اپنے ہاتھوں کو صاف کیا، پھر انہیں برتن میں ڈالا، کلی کی، ناک میں پانی ڈالا، تین مرتبہ چہرہ دھویا، دونوں بازوؤں کو کہنیوں سمیت تین تین مرتبہ دھویا، پھر دوبارہ اپنے ہاتھوں کو برتن میں ڈالا اور اپنے ہاتھ کو اس کے نیچے ڈبو دیا، پھر اسے باہر نکال کر دوسرے ہاتھ پر مل لیا اور دونوں ہتھیلیوں سے سر کا ایک مرتبہ مسح کیا اور ٹخنوں سمیت دونوں پاؤں تین تین مرتبہ دھوئے، پھر ہتھیلی سے چلو بنا کر تھوڑا سا پانی لیا اور اسے پی گئے اور فرمایا کہ نبی ﷺ اسی طرح وضو کیا کرتے تھے۔

【306】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے اہل قرآن وتر پڑھا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ طاق ہے اور طاق عدد کو پسند کرتا ہے۔

【307】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابوجحیفہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے فرمایا کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ اس امت میں نبی ﷺ کے بعد سب سے بہترین شخص کون ہے ؟ وہ حضرت صدیق اکبر (رض) ہیں، پھر حضرت عمر فاروق (رض) ہیں، پھر ایک اور آدمی ہے۔

【308】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابوجحیفہ سے مروی ہے کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا اس امت میں نبی ﷺ کے بعد سب سے بہترین شخص حضرت صدیق اکبر (رض) ہیں اور حضرت صدیق اکبر (رض) کے بعد حضرت عمر فاروق (رض) ہیں اور اگر میں چاہوں تو تیسرے آدمی کا نام بھی بتاسکتا ہوں۔

【309】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابو جحیفہ سے مروی ہے کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا اس امت میں نبی ﷺ کے بعد سب سے بہترین شخص حضرت صدیق اکبر (رض) ہیں اور حضرت صدیق اکبر (رض) کے بعد حضرت عمر فاروق (رض) ہیں اور اگر میں چاہوں تو تیسرے آدمی کا نام بھی بتاسکتا ہوں۔

【310】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے انہیں مدینہ منورہ بھیجا اور انہیں یہ حکم دیا کہ تمام قبروں کو برابر کردیں۔

【311】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے مجھے یمن کی طرف بھیجنے کا ارادہ کیا تو میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! آپ مجھے ایسی قوم کی طرف بھیج رہے ہیں جو مجھ سے بڑی عمر کی ہے اور میں نوعمر ہوں، صحیح طرح فیصلہ نہیں کرسکتا، نبی ﷺ نے اپنا دست مبارک میرے سینے پر رکھا اور دعاء کی کہ اے اللہ اس کی زبان کو ثابت قدم رکھ اور اس کے دل کو ہدایت بخش، اے علی ! جب تمہارے پاس دو فریق آئیں تو صرف کسی ایک کی بات سن کر فیصلہ نہ کرنا بلکہ دونوں کی بات سننا، اس طرح تمہارے لئے فیصلہ کرنا آسان ہوجائے گا، حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ اس کے بعد مجھے کبھی کسی فیصلے میں اشکال پیش نہیں آیا۔

【312】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جب آیت ذیل کا نزول ہوا۔ وانذرعشیرتک الاقربین۔ تو نبی ﷺ نے اپنے خاندان والوں کو جمع کیا، تیس آدمی اکٹھے ہوئے اور سب نے کھایاپیا، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا میرے قرضوں اور وعدوں کی تکمیل کی ضمانت کون دیتا ہے کہ وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا اور میرے اہل خانہ میں میرا نائب ہوگا ؟ کسی شخص نے بعد میں نبی ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ تو سمندر تھے، آپ کی جگہ کون کھڑا ہوسکتا تھا، بہرحال ! نبی ﷺ نے دوسرے سے بھی یہی کہا، بالآخر اپنے اہل بیت کے سامنے یہ دعوت پیش کی، تو حضرت علی (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ کام میں کروں گا۔

【313】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ اذان فجر کے قریب وتر ادا فرماتے تھے اور اقامت کے قریب فجر کی سنتیں پڑھتے تھے۔

【314】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ پورے دن میں نبی ﷺ کے نوافل کی سولہ رکعتیں ہوتی تھیں۔

【315】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جس گدھے پر سواری فرماتے تھے اس کا نام عفیر تھا۔

【316】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا آنکھ شرمگاہ کا بندھن ہے (یعنی انسان جب تک جاگ رہا ہوتا ہے اسے اپنا وضو ٹوٹنے کی خبر ہوجاتی ہے اور سوتے ہوئے کچھ پتہ نہیں چلتا) اس لئے جو شخص سو جائے اسے چاہئے کہ بیدار ہونے کے بعد وضو کرلیا کرے۔

【317】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ غزوہ خیبر کے موقع پر جب میں نے مرحب کو قتل کرلیا تو اس کا سر نبی ﷺ کی خدمت میں لاکر پیش کردیا۔

【318】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) کے حوالے سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنے رفیق حیان کو مخاطب کر کے فرمایا میں تمہیں اس کام کے لئے بھیج رہا ہوں، جس کام کے لئے نبی ﷺ نے مجھے بھیجا تھا، انہوں نے مجھے ہر قبر کو برابر کرنے اور ہر بت کو مٹا ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

【319】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے خروج مذی کثرت کے ساتھ ہونے کا مرض لاحق تھا، میں نے نبی ﷺ سے اس کا حکم پوچھا تو فرمایا مذی میں صرف وضو واجب ہے۔

【320】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے خروج مذی کثرت کے ساتھ ہونے کا مرض لاحق تھا، میں نے نبی ﷺ سے اس کا حکم پوچھا تو فرمایا منی میں تو غسل واجب ہے اور مذی میں صرف وضو واجب ہے۔

【321】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے بہت نیند آتی تھی، حتی کہ جب میں مغرب کی نماز پڑھ لیتا اور کپڑے مجھ پر ہوتے تو میں وہیں سوجاتا تھا، نبی ﷺ سے میں نے یہ مسئلہ پوچھا تو آپ ﷺ نے مجھے عشاء سے پہلے سونے کی اجازت دے دی (اس شرط کے ساتھ کہ نماز عشاء کے لئے آپ بیدار ہوجاتے تھے)

【322】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے خروج مذی کثرت کے ساتھ ہونے کا مرض لاحق تھا، میں نے نبی ﷺ سے اس کا حکم پوچھا تو فرمایا منی میں تو غسل واجب ہے اور مذی میں صرف وضو واجب ہے۔

【323】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ان کے ساتھ ہدی کا جانور بھیجا اور حکم دیا کہ ان اونٹوں کی کھالیں اور جھولیں بھی تقسیم کردیں اور گوشت بھی تقسیم کردیں۔

【324】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ سب سے پہلے تشریف لے گئے، دوسرے نمبر پر حضرت صدیق اکبر (رض) چلے گئے اور تیسرے نمبر پر حضرت عمر فاروق (رض) چلے گئے، اس کے بعد ہمیں امتحانات نے گھیر لیا، اللہ جسے چاہے گا اسے معاف فرما دے گا۔

【325】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابن عبید کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) جس وقت عراق میں تھے، ان کے سامنے اہل شام کا تذکرہ ہوا، لوگوں نے کہا امیرالمومنین ! ان کے لئے لعنت کی بد دعاء کیجئے، فرمایا نہیں میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ابدال شام میں ہوتے ہیں، یہ کل چالیس آدمی ہوتے ہیں، جب بھی ان میں سے کسی ایک کا انتقال ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی جگہ بدل کر کسی دوسرے کو مقرر فرما دیتے ہیں (اور اسی وجہ سے انہیں ابدال کہا جاتا ہے) ان کی دعاء کی برکت سے بارش برستی ہے، ان ہی کی برکت سے دشمنوں پر فتح نصیب ہوتی ہے اور اہل شام سے ان ہی کی برکت سے عذاب کو ٹال دیا جاتا ہے۔

【326】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے قربانی کے جانوروں کے ساتھ بھیجا اور حکم دیا کہ قصاب کو ان میں سے کوئی چیز مزدوری کے طور پر نہ دوں۔

【327】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمر فاروق (رض) کے جسد خاکی کو چار پائی پر لا کر رکھا گیا تو لوگوں نے چاروں طرف سے انہیں گھیر لیا، ان کے لئے دعائیں کرنے لگے اور جنازہ اٹھائے جانے سے قبل ہی ان کی نماز جنازہ پڑھنے لگے، میں بھی ان لوگوں میں شامل تھا، اچانک ایک آدمی نے پیچھے سے آکر میرے کندھے پکڑ کر مجھے اپنی طرف متوجہ کیا، میں نے دیکھا تو وہ حضرت علی (رض) تھے، انہوں نے حضرت عمر فاروق (رض) کے لئے دعاء رحمت کی اور انہیں مخاطب ہو کر فرمایا کہ آپ نے اپنے پیچھے کوئی ایسا شخص نہیں چھوڑا جس کے نامہ اعمال کے ساتھ مجھے اللہ سے ملنا زیادہ پسند ہو، بخدا ! مجھے یقین تھا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو آپ کے دونوں ساتھیوں کے ساتھ ہی رکھے گا، کیونکہ میں کثرت سے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنتا تھا کہ میں، ابوبکر اور عمر گئے، میں ابوبکر اور عمر داخل ہوئے ہیں، میں ابوبکر اور عمر نکلے، اس لئے مجھے یقین تھا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو ان دونوں کے ساتھ ہی رکھے گا۔

【328】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتا تھا، اگر نبی ﷺ اس وقت کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے ہوتے تو سبحان اللہ کہہ دیتے اور اگر آپ ﷺ اس وقت نماز نہ پڑھ رہے ہوتے تو یوں ہی اجازت دے دیتے (اور سبحان اللہ کہنے کی ضرورت نہ رہتی)

【329】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ رات کے وقت ہمارے یہاں تشریف لائے اور کہنے لگے کہ تم لوگ نماز کیوں نہیں پڑھتے ؟ میں نے جواب دیتے ہوئے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہماری روحیں اللہ کے قبضے میں ہیں، جب وہ ہمیں اٹھانا چاہتا ہے اٹھا دیتا ہے، نبی ﷺ نے یہ سن کر مجھے کوئی جواب نہ دیا اور واپس چلے گئے، میں نے کان لگا کر سنا تو نبی ﷺ اپنی ران پر اپنا ہاتھ مارتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ انسان بہت زیادہ جھگڑالو واقع ہوا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【330】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ نرم ہے، نرمی کو پسند کرتا ہے اور نرمی پر وہ کچھ عطاء فرما دیتا ہے جو سختی پر نہیں دیتا۔

【331】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص میری طرف نسبت کر کے کوئی ایسی حدیث بیان کرے جسے وہ جھوٹ سمجھتا ہے تو وہ دو میں سے ایک جھوٹا ہے۔

【332】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) کے سامنے ایک مرتبہ خوارج کا ذکر ہوا تو فرمایا کہ ان میں ایک آدمی ناقص الخلقت بھی ہوگا، اگر تم حد سے آگے نہ بڑھ جاؤ تو میں تم سے وہ وعدہ بیان کرتا جو اللہ نے نبی ﷺ کی زبانی ان کے قتل کرنے والوں سے فرما رکھا ہے، راوی کہتے ہیں کہ میں نے ان سے پوچھا کہ آپ نے واقعی نبی ﷺ سے اس سلسلے میں کوئی فرمان سنا ہے ؟ تو انہوں نے تین مرتبہ فرمایا ہاں ! رب کعبہ کی قسم۔

【333】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جب آیت ذیل کا نزول ہوا " و للہ علی الناس حج البیت من استطاع الیہ سبیلا " تو لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! کیا ہر سال حج کرنا فرض ہے ؟ نبی ﷺ خاموش رہے، تین مرتبہ سوال اور خاموشی کے بعد نبی ﷺ نے فرمایا نہیں اور اگر میں ہاں کہہ دیتا تو ہر سال حج کرنا فرض ہوجاتا اور اسی مناسب سے یہ آیت نازل ہوئی کہ اے اہل ایمان ! ایسی چیزوں کے بارے میں سوال مت کیا کرو جو اگر تم پر ظاہر کردی جائیں تو وہ تمہیں ناگوار گذریں۔

【334】

حضرت علی (رض) کی مرویات

شریح بن ہانی کہتے ہیں کہ میں نے موزوں پر مسح کے حوالے سے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے ایک سوال پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ یہ سوال تم حضرت علی (رض) سے پوچھو انہیں اس مسئلے کا زیادہ علم ہوگا، چناچہ میں نے حضرت علی (رض) سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ہمیں ایک دن رات موزوں پر مسح کرنے کا حکم دیتے تھے جو مسافر کے لئے تین دن اور تین رات ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【335】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبد خیر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کیا میں تمہیں نبی ﷺ کے بعد اس امت میں سب سے بہترین شخص کا نام بتاؤں ؟ حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر فاروق (رض) ۔

【336】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبدخیر ہمدانی (رح) سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت علی (رض) کو دوران خطبہ یہ کہتے ہوئے سنا کہ کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ اس امت میں نبی ﷺ کے بعد سب سے بہترین شخص کون ہے ؟ وہ حضرت صدیق اکبر (رض) ہیں اور میں تمہیں بتاؤں کہ حضرت صدیق اکبر (رض) کے بعد اس امت میں سب سے بہترین شخص کون ہے ؟ وہ حضرت عمر فاروق (رض) ہیں۔ پھر فرمایا کہ اگر میں چاہوں تو تمہیں تیسرے آدمی کا نام بھی بتاسکتا ہوں، تاہم وہ خاموش رہے، ہم یہی سمجھتے ہیں کہ وہ خود حضرت علی (رض) ہی تھی، میں نے راوی سے پوچھا کہ کیا واقعی آپ نے حضرت علی (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے ؟ انہوں نے کہا رب کعبہ کی قسم ہاں ! (اگر میں جھوٹ بولوں) تو یہ کان بہرے ہوجائیں۔

【337】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبد خیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے ہمیں نبی ﷺ کا طریقہ وضو سکھایا چناچہ سب سے پہلے انہوں نے تین مرتبہ اپنی ہتھیلیوں کو دھویا، تین مرتبہ کلی کی، ناک میں پانی ڈالا، تین مرتبہ چہرہ دھویا اور فرمایا کہ نبی ﷺ اسی طرح وضو کیا کرتے تھے۔

【338】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن نبی ﷺ نے فرمایا اللہ ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے کہ انہوں نے ہمیں نماز عصر نہیں پڑھنے دی یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا، پھر نبی ﷺ نے عصر کی نماز مغرب اور عشاء کے درمیان ادا فرمائی۔

【339】

حضرت علی (رض) کی مرویات

سوید بن غفلہ کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے ایک مرتبہ فرمایا جب میں تم سے نبی ﷺ کے حوالے سے کوئی حدیث بیان کروں تو میرے نزدیک آسمان سے گر جانا ان کی طرف جھوٹی نسبت کرنے سے زیادہ پسندیدہ ہے اور جب کسی اور کے حوالے سے کوئی بات کروں تو میں جنگجو آدمی ہوں اور جنگ تو نام ہی تدابیر اور چال کا ہے۔ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے قریب ایسی اقوام نکلیں گی جن کی عمر تھوڑی ہونگی اور عقل کے اعتبار سے وہ بیوقوف ہوں گے، نبی ﷺ کی باتیں کریں گے، لیکن ایمان ان کے گلے سے آگے نہیں جائے گا، تم انہیں جہاں بھی پاؤ قتل کردو، کیونکہ ان کا قتل کرنا قیامت کے دن باعث ثواب ہوگا۔

【340】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے تم سے گھوڑے اور غلام کی زکوٰۃ چھوڑ دی ہے (اس لئے چاندی کی زکوٰۃ بہرحال تمہیں ادا کرنا ہوگی) اور دو سو درہم سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے۔

【341】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ ہمیں چھوڑ کر قریش کے دوسرے خاندانوں کو کیوں پسند کرتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے پاس بھی کچھ ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! حضرت حمزہ (رض) کی صاحبزادی ! فرمایا کہ وہ تو میرے لئے حلال نہیں ہے کیونکہ وہ میری رضاعی بھتیجی ہے) دراصل نبی ﷺ اور حضرت امیرحمزہ (رض) آپس میں رضاعی بھائی بھی تھے اور چچا بھتیجے بھی)

【342】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عکرمہ کہتے ہیں کہ میں حضرت امام حسین (رض) کے ساتھ مزدلفہ سے واپس ہوا تو میں نے انہیں مسلسل تلبیہ پڑھتے ہوئے سنا تاآنکہ انہوں نے جمرہ عقبہ کی رمی کرلی، میں نے ان سے اس حوالے سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ میں اپنے والد صاحب کے ساتھ مزدلفہ سے واپس ہوا تھا تو میں نے انہیں بھی جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ پڑھتے ہوئے سنا، میں نے ان سے اس حوالے سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا میں نبی ﷺ کے ساتھ مزدلفہ سے واپس ہوا تو میں نے نبی ﷺ کو جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ پڑھتے ہوئے سنا۔

【343】

حضرت علی (رض) کی مرویات

میسرہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے کھڑے ہو کر پانی پیا، میں نے ان سے کہا کہ آپ کھڑے ہو کر پانی پی رہے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا اگر میں نے کھڑے ہو کر پانی پیا ہے تو نبی ﷺ کو دیکھ کر کیا ہے اور اگر بیٹھ کر پیا ہے تو انہیں اس طرح بھی کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

【344】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میری رائے یہ تھی کہ مسح علی الخفین کے لئے موزوں کا وہ حصہ زیادہ موزوں ہے جو زمین کے ساتھ لگتا ہے بہ نسبت اس حصے کے جو پاؤں کے اوپر رہتا ہے، حتی کہ میں نے نبی ﷺ کو جب اوپر کے حصے پر مسح کرتے ہوئے دیکھ لیا تو میں نے اپنی رائے کو ترک کردیا۔

【345】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبد خیر کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت علی (رض) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، انہوں نے پاؤں کے اوپر والے حصے کو دھویا اور فرمایا اگر میں نے نبی ﷺ کو پاؤں کا اوپر والا حصہ دھوتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میری رائے یہ تھی کہ پاؤں کا نچلا حصہ دھوئے جانے کا زیادہ حق دار ہے (کیونکہ وہ زمین کے ساتھ زیادہ لگتا ہے) ۔

【346】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبد خیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے (ہمیں نبی صلی اللہ علیہ کا طریقہ وضو سکھایا اور) فرمایا کہ نبی ﷺ اسی طرح وضو کیا کرتے تھے، اس وضو میں انہوں نے ہر عضو کو تین تین مرتبہ دھویا تھا۔

【347】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے حضرت ابن مسعود (رض) کو حکم دیا تو وہ درخت پر چڑھ گئے، نبی ﷺ نے انہیں کچھ لانے کا حکم دیا تھا، صحابہ کرام (رض) نے حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کو درخت پر چڑھتے ہوئے دیکھا تو ان کی پنڈلی پر بھی نظر پڑی، وہ ان کی پتلی پتلی پنڈلیاں دیکھ کر ہنس پڑے، نبی ﷺ نے فرمایا کیوں ہنس رہے ہو ؟ یقینا عبداللہ کا ایک پاؤں قیامت کے دن میزان عمل میں احد پہاڑ سے بھی زیادہ وزنی ہوگا۔

【348】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) نے جنگ جمل کے دن فرمایا کہ امارت کے سلسلے میں نبی ﷺ نے ہمیں کوئی وصیت نہیں فرمائی تھی جس پر ہم عمل کرتے، بلکہ یہ تو ایک چیز تھی جو ہم نے خود سے منتخب کرلی تھی، پہلے حضرت صدیق اکبر (رض) خلیفہ ہوئے، ان پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں، وہ قائم رہے اور قائم کر گئے، پھر حضرت عمر فاروق (رض) خلیفہ ہوئے، ان پر بھی اللہ کی رحمتیں نازل ہوں، وہ قائم رہے اور قائم کر گئے یہاں تک کہ دین نے اپنی گردن زمین پر ڈال دی (یعنی جم گیا اور مضبوط گیا)

【349】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے فرمایا کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ اس امت میں نبی ﷺ کے بعد سب سے بہترین شخص کون ہے ؟ وہ حضرت صدیق اکبر (رض) ہیں اور حضرت صدیق اکبر (رض) کے بعد اس امت میں سب بہترین شخص حضرت عمر (رض) ہیں اس کے بعد اللہ جہاں چاہتا ہے اپنی محبت پیدا فرما دیتا ہے۔

【350】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) اور حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے حق جوار پر فیصلہ فرمایا ہے۔

【351】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے سونے کی انگوٹھی، ریشی لباس یا عصفر سے رنگا ہوا کپڑا پہننے اور رکوع یا سجدہ کی حالت میں قرآن کریم کی تلاوت سے منع فرمایا ہے۔

【352】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ تین آدمی بارگارہ رسالت میں حاضر ہوئے، ان میں سے ایک نے کہا میرے پاس سو اوقیے تھے جن میں سے دس اوقیے میں نے اللہ کے راستہ میں خرچ کردیئے، دوسرے نے کہا میرے پاس سو دینار تھے جن میں سے دس دینار میں نے اللہ کے راستہ میں خرچ کردیا اور تیسرے نے کہا کہ میرے پاس دس دینار تھے، جن میں سے ایک دینار میں نے اللہ کے راستہ میں خرچ کردیا، نبی ﷺ نے فرمایا تم سب اجروثواب میں برابر ہو، کیونکہ تم میں سے ہر ایک نے اپنے مال کا دسواں حصہ خرچ کیا ہے۔

【353】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے کھڑے ہو کر فرمایا اس امت میں نبی ﷺ کے بعد سب سے بہترین شخص حضرت صدیق اکبر (رض) اور حضرت عمر فاروق (رض) ہیں، ان کے بعد ہم نے ایسی چیزیں ایجاد کرلی ہیں جن میں اللہ جو چاہے گا فیصلہ فرما دے گا۔

【354】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ وتر فرض نماز کی طرح قرآن کریم سے حتمی ثبوت نہیں رکھتے لیکن ان کا وجوب نبی ﷺ کی سنت سے ثابت ہے۔

【355】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے وضو کرتے ہوئے اعضاء وضو کو تین تین مرتبہ دھویا تھا۔

【356】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ وتر کی نماز اذان فجر کے قریب پڑھتے تھے۔

【357】

حضرت علی (رض) کی مرویات

علی بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت علی (رض) کو دیکھا کہ ان کے پاس سواری کے لئے ایک جانور لایا گیا، جب انہوں نے اپنا پاؤں اس کی رکاب میں رکھا تو بسم اللہ کہا، جب اس پر بیٹھ گئے تو یہ دعاء پڑھی کہ تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں پاک ہے وہ ذات جس نے اس جانور کو ہمارا تابع فرمان بنادیا، ہم تو اسے اپنے تابع نہیں کرسکتے تھے اور بیشک ہم اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں، پھر تین مرتبہ الحمدللہ اور تین مرتبہ اللہ اکبر کہہ کر فرمایا اے اللہ ! آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں میں نے اپنی جان پر ظلم کیا پس مجھے معاف فرما دیجئے، پھر مسکرا دئیے۔ میں نے پوچھا کہ امیرالمومنین ! اس موقع پر مسکرانے کی کیا وجہ ہے ؟ فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا تھا جیسے میں نے کیا اور نبی ﷺ بھی مسکرائے تھے اور میں نے بھی ان سے اس کی وجہ پوچھی تھی تو آپ ﷺ نے فرمایا تھا کہ جب بندہ یہ کہتا ہے کہ پروردگار ! مجھے معاف فرمادے تو پروردگار کو خوشی ہوتی ہے اور وہ کہتا ہے کہ میرا بندہ جانتا ہے کہ میرے علاوہ اس کے گناہ کوئی معاف نہیں کرسکتا۔

【358】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب ہم مکہ مکرمہ سے نکلنے لگے تو حضرت حمزہ (رض) کی صاحبزادی چچا جان ! چچاجان ! پکارتی ہوئی ہمارے پیچھے لگ گئی، میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا اور اسے حضرت فاطمہ (رض) کے حوالے کردیا اور ان سے کہا کہ اپنی چچا زاد بہن کو سنبھالو، (جب ہم مدینہ منورہ پہنچے) تو اس بچی کی پرورش کے سلسلے میں میرا، حضرت جعفر (رض) اور حضرت زید بن حارثہ (رض) کا جھگڑا ہوگیا۔ حضرت جعفر (رض) کا موقف یہ تھا کہ یہ میرے چچا کی بیٹی ہے اور اس کی خالہ یعنی حضرت اسماء بنت عمیس (رض) میرے نکاح میں ہیں، لہٰذا اس کی پرورش میرا حق ہے، حضرت زید (رض) کہنے لگے کہ یہ میری بھتیجی ہے نبی ﷺ نے اس کا فیصلہ کرتے ہوئے فرمایا جعفر ! آپ تو صورت اور سیرت میں میرے مشابہہ ہیں، علی ! آپ مجھ سے ہیں اور میں آپ سے ہوں اور زید ! آپ ہمارے بھائی اور ہمارے مولیٰ (آزاد کردہ غلام) ہیں، بچی اپنی خالہ کے پاس رہے گی کیونکہ خالہ بھی ماں کے مرتبہ میں ہوتی ہے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ اس سے نکاح کیوں نہیں کرلیتے ؟ فرمایا اس لئے کہ یہ میری رضاعی بھتیجی ہے۔

【359】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ اس امت میں نبی ﷺ کے بعد سب سے بہترین شخص حضرت صدیق اکبر (رض) اور حضرت عمر فاروق (رض) ہیں۔

【360】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے فرمایا کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ اس امت میں نبی ﷺ کے بعدسب سے بہترین شخص کون ہے ؟ حضرت صدیق اکبر (رض) اور حضرت عمر فاروق (رض) عنہ۔

【361】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے فرمایا کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ اس امت میں نبی ﷺ کے بعد سب سے بہترین شخص کون ہے ؟ حضرت صدیق اکبر (رض) حضرت عمر فاروق (رض) ہیں اور اگر میں چاہوں تو تیسرے کا نام بھی بتاسکتا ہوں۔

【362】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اپنے دائیں ہاتھ میں سونا اور بائیں ہاتھ میں ریشم پکڑا اور فرمایا کہ یہ دونوں چیزیں میری امت کے مردوں پر حرام ہیں۔

【363】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نبی ﷺ کے ساتھ سفر پر روانہ ہوئے، جب ہم حرہ میں اس سیراب کی ہوئی زمین پر پہنچے جو حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) کی ملکیت میں تھی تو نبی ﷺ نے فرمایا میرے لئے وضو کا پانی لاؤ، جب نبی ﷺ وضو کرچکے تو قبلہ رخ ہو کر کھڑے ہوگئے اور اللہ اکبر کہہ کر فرمایا اے اللہ ! ابراہیم جو آپ کے بندے اور آپ کے خلیل تھے، انہوں نے اہل مکہ کے لئے برکت کی دعاء کی تھی اور میں محمد آپ کا بندہ اور آپ کا رسول ہوں، میں آپ سے اہل مدینہ کے حق میں دعا مانگتا ہوں کہ اہل مدینہ کے مد اور صاع میں اہل مکہ کی نسبت دوگنی برکت عطاء فرما۔

【364】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) نے ایک مرتبہ خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا لوگوں پر ایک کاٹ کھانے والا زمانہ آنے والا ہے، حتی کہ جسے مالی کشادگی دی گئی ہے وہ بھی اپنے ہاتھوں کو کاٹ کھائے گا، حالانکہ اسے یہ حکم نہیں دیا گیا، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اپنے درمیان حاجت مندوں کو بھول نہ جانا۔ اس زمانے میں شریروں کا مرتبہ بلند ہوجائے گا، نیک اور بہترین لوگوں کو ذلیل کیا جائے گا اور مجبوروں کو اپنی پونجی فروخت کرنے پر مجبور کیا جائے گا، حالانکہ نبی ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے، نیز اس بیع سے بھی منع فرمایا ہے جس میں کسی نوعیت کا بھی دھوکہ ہو اور پکنے سے قبل یا قبضہ سے قبل پھلوں کی بیع سے بھی منع فرمایا ہے۔

【365】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے بہترین عورت حضرت خدیجہ (رض) ہیں اور بہترین عورت حضرت مریم بنت عمران (علیہا السلام) ہیں۔

【366】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے سونے کی انگوٹھی، ریشمی کپڑے پہننے، رکوع کی حالت میں قرآن کریم کی تلاوت سے منع کیا ہے۔

【367】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تین طرح کے لوگ مرفوع القلم ہیں۔ (١) بچہ جب تک بالغ نہ ہوجائے۔ (٢) سویا ہوا شخص جب تک بیدار نہ ہوجائے۔ (٣) مصیبت زدہ شخص، جب تک اس کی پریشانی دور نہ ہوجائے۔

【368】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ حضرت علی (رض) کے پاس ایک شادی شدہ بدکار کو لایا گیا، انہوں نے جمعرات کے دن اسے سو کوڑے مارے اور جمعہ کے دن اسے سنگسار کردیا کسی نے ان سے پوچھا کہ آپ نے اس پر دو سزائیں جمع کیوں کیں ؟ انہوں نے فرمایا میں نے کوڑے قرآن کریم کی وجہ سے مارے اور سنگسار سنت کی وجہ سے کیا۔

【369】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ حضرت علی (رض) کے پاس سعید بن قیس کی ایک شادی شدہ باندی کو لایا گیا جس نے بدکاری کی تھی، انہوں نے اسے سو کوڑے مارے اور پھر اسے سنگسار کردیا اور فرمایا میں نے کوڑے قرآن کریم کی وجہ سے مارے اور سنگسار سنت کی وجہ سے کیا۔

【370】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبدخیر کہتے ہیں کہ ایک دفعہ میں نے دیکھا کہ حضرت علی (رض) نے وضو کرنے کے لئے پانی منگوایا، پانی سے ہاتھ تر کئے اور اپنے پاؤں کے اوپر والے حصے پر انہیں پھیرلیا اور فرمایا کہ یہ اس شخص کا وضو ہے جو بےوضو نہ ہو، پھر فرمایا کہ اگر میں نے نبی ﷺ کو مسح علی الخفین میں پاؤں کے اوپر والے حصے پر مسح کرتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں یہی رائے دیتا کہ پاؤں کا نچلاحصہ مسح کا زیادہ مستحق ہے، پھر آپ نے وضو کا بچا ہوا پانی کھڑے ہو کر پی لیا اور فرمایا کہ کہاں ہیں وہ لوگ جو یہ سمجھتے ہیں کہ کسی صورت میں بی کھڑے ہو کر پانی پیناجائز نہیں ہے۔

【371】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا سر مبارک بڑا رنگ سرخی مائل سفید اور داڑھی گھنی تھی، ہڈیوں کے جوڑ بہت مضبوط تھے، ہتھیلیاں اور پاؤں بھرے ہوئے تھے، سینے سے لے کر ناف تک بالوں کی ایک لمبی سی دھاری تھی، سر کے بال گھنے اور ہلکے گھنگھریالے تھے، چلتے وقت چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے تھے، ایسا محسوس ہوتا تھا گویا کسی گھاٹی سے اتر رہے ہیں، بہت زیادہ لمبے تھے اور نہ بہت زیادہ چھوٹے قد کے، میں نے ان سے پہلے یا ان کے بعد ان جیسا کوئی نہ دیکھا، ﷺ ۔

【372】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وضو کرتے ہوئے نبی ﷺ نے اپنے اعضاء وضو کو تین تین مرتبہ دھویا۔

【373】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ بہت زیادہ لمبے تھے اور نہ بہت زیادہ چھوٹے، سر مبارک بڑا، بال ہلکے گھنگریالے اور داڑھی گھنی تھی، ہتھیلیاں اور پاؤں بھرے ہوئے تھے، چہرہ مبارک میں سرخی کی آمیزش تھی، سینے سے لے کر ناف تک بالوں کی ایک لمبی سی دھاری تھی، ہڈیوں کے جوڑ بہت مضبوط تھے، چلتے وقت چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے تھے، ایسا محسوس ہوتا تھا گویا کہ کسی گھاٹی سے اتر رہے ہیں، میں نے ان سے پہلے یا ان کے بعد ان جیسا کوئی نہ دیکھا، ﷺ ،

【374】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ بہت زیادہ لمبے تھے اور نہ بہت زیادہ چھوٹے، سر مبارک بڑا، بال ہلکے گھنگریالے اور داڑھی گھنی تھی، ہتھیلیاں اور پاؤں بھرے ہوئے تھے، چہرہ مبارک میں سرخی کی آمیزش تھی، سینے سے لے کر ناف تک بالوں کی ایک لمبی سی دھاری تھی، ہڈیوں کے جوڑ بہت مضبوط تھے، چلتے وقت چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے تھے، ایسا محسوس ہوتا تھا گویا کہ کسی گھاٹی سے اتر رہے ہیں، میں نے ان سے پہلے یا ان کے بعد ان جیسا کوئی نہ دیکھا، ﷺ ۔

【375】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جب ہم لوگ مدینہ منورہ ہجرت کر کے آئے اور ہم نے یہاں کے پھل کھائے تو ہمیں پیٹ کی بیماری لاحق ہوگئی جس سے بڑھتے بڑھتے ہم شدید قسم کے بخار میں مبتلا ہوگئے، نبی ﷺ بدر کے حالات معلوم کرتے رہتے تھے، جب ہمیں معلوم ہوا کہ مشرکین مقام بدر کی طرف بڑھ رہے ہیں تو نبی ﷺ بھی بدر کی طرف روانہ ہوگئے، جو کہ ایک کنوئیں کا نام تھا، ہم مشرکین سے پہلے وہاں پہنچ گئے، وہاں ہمیں دو آدمی ملے، ایک قریش کا اور دوسرا عقبہ بن ابی معیط کا غلام، قریشی تو ہمیں دیکھتے ہی بھاگ گیا اور عقبہ کے غلام کو ہم نے پکڑ لیا۔ ہم نے اس سے پوچھا کہ ان کے لشکر کی تعداد کتنی ہے ؟ اس نے کہا بخدا ! ان کی تعداد بہت زیادہ اور ان کا سامان حرب بہت مضبوط ہے، جب اس نے یہ کہا تو مسلمانوں نے اسے مارنا شروع کردیا اور مارتے مارتے اسے نبی ﷺ کے پاس لے آئے، نبی ﷺ نے بھی اس سے مشرکین مکہ کی تعداد پوچھی، اس نے نبی ﷺ کو بھی وہی جواب دیا جو پہلے دیا تھا، نبی ﷺ نے اس سے ان کی صحیح تعداد معلوم کرنے کی پوری کوشش کی لیکن اس نے بتانے سے انکار کردیا، بالآخر نبی ﷺ نے اس سے پوچھا کہ وہ لوگ روزانہ کتنے اونٹ ذبح کرتے ہیں ؟ اس نے جواب دیا روزانہ دس اونٹ ذبح کرتے ہیں، نبی ﷺ نے اسی وقت فرمایا ان کی تعداد ایک ہزار ہے، کیونکہ ایک اونٹ کم از کم سو آدمیوں کو کفایت کرجاتا ہے۔ رات ہوئی تو ہلکی ہلکی بارش ہونے لگی، ہم بارش سے بچنے کے لئے درختوں اور ڈھالوں کے نیچے چلے گئے اور نبی ﷺ اسی حالت میں ساری رات اپنے پروردگار سے یہ دعاء کرتے رہے کہ اے اللہ ! اگر یہ گروہ ختم ہوگیا تو آپ کی عبادت نہیں ہو سکے گی، بہرحال ! طلوع فجر کے وقت نبی ﷺ نے نداء کروائی کہ اللہ کے بندو ! نماز تیار ہے، لوگوں نے درختوں اور سائبانوں کو چھوڑا اور نبی ﷺ کے پاس جمع ہوگئے، نبی ﷺ نے نماز پڑھائی اور اس کے بعد جہاد کی ترغیب دینے لگے، پھر فرمایا کہ قریش کا لشکر اس پہاڑ کی سرخ ڈھلوان میں ہے۔ جب لشکر قریش ہمارے قریب آگیا اور ہم نے بھی صف بندی کرلی، تو اچانک ان میں سے ایک آدمی سرخ اونٹ پر سوار ہو کر نکلا اور اپنے لشکر میں چکر لگانے لگا، نبی ﷺ نے حضرت علی (رض) سے فرمایا علی ! حمزہ سے پکار کر کہو جو کہ مشرکین مکہ کے سب سے زیادہ قریب تھے، یہ سرخ اونٹ والا کون ہے اور کیا کہہ رہا ہے ؟ پھر نبی ﷺ نے فرمایا اگر لشکر قریش میں کوئی آدمی بھلائی کا حکم دے سکتا ہے تو وہ یہ سرخ اونٹ پر سوار ہی ہوسکتا ہے، اتنی دیر میں حضرت حمزہ (رض) آگئے اور فرمانے لگے کہ یہ عتبہ بن ربیعہ ہے جو کہ لوگوں کو جنگ سے روک رہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ اے میری قوم ! میں ایسے لوگوں کو دیکھ رہا ہوں جو ڈھیلے پڑچکے ہیں، اگر تم میں ذرا سی بھی صلاحیت ہو تو یہ تم تک کبھی نہیں پہنچ سکیں گے، اے میری قوم ! آج کے دن میرے سر پر پٹی باندھ دو اور کہہ دو کہ عتبہ بن ربیعہ بزدل ہوگیا حالانکہ تم جانتے ہو کہ میں بزدل نہیں ہوں۔ ابوجہل نے جب یہ بات سنی تو کہنے لگا کہ یہ بات تم کہہ رہے ہو ؟ بخدا ! اگر یہ بات تمہارے علاوہ کسی اور نے کہی ہوتی تو میں اس سے کہتا کہ جا کر اپنے باپ کی شرمگاہ چوس (گالی دیتا) تمہارے پھیپھڑوں نے تمہارے پیٹ میں رعب بھر دیا ہے، عتبہ کہنے لگا کہ او پیلے سرین والے ! تو مجھے عار دلاتا ہے، آج تجھے پتہ چل جائے گا کہ ہم میں سے بزدل کون ہے ؟ اس کے بعد جوش میں آکر عتبہ، اس کا بھائی شیبہ اور اس کا بیٹا ولید میدان جنگ میں نکل کر مبارز طلبی کرنے لگے، ان کے مقابلے میں چھ انصاری نوجوان نکلے، عتبہ کہنے لگا کہ ہم نے انسے نہیں لڑنا چاہتے، ہمارے مقابلے میں ہمارے بنو عم نکلیں جن کا تعلق بنو عبدالمطلب سے ہو، یہ سن کر نبی ﷺ نے حضرت علی (رض) ، حضرت حمزہ (رض) اور حضرت عبیدہ بن حارث بن مطلب کو اٹھنے اور مقابلہ کرنے کا حکم دیا، اس مقابلے میں عتبہ، شیبہ اور ولید تینوں مارے گئے اور مسلمانوں میں حضرت عبیدہ (رض) زخمی ہوئے۔ اس طرح ہم نے ان کے ستر آدمی مارے اور ستر ہی کو قیدی بنا لیا، اسی اثناء میں ایک چھوٹے قد کا انصاری نوجوان عباس بن عبدالمطلب کو جو بعد میں صحابی بنے قیدی بنا کرلے آیا، عباس کہنے گے یا رسول اللہ ! بخدا ! اس نے جھے قیدی نہیں بنایا، مجھے تو اس شخص نے قید کیا ہے جس کے سر کے دونوں جانب بال نہ تھے، وہ بڑا خوبصورت چہرہ رکھتا تھا اور ایک چتکبرے گھوڑے پر سوار تھا، جو مجھے اب آپ لوگوں میں نظر نہیں آرہا، اس پر انصاری نے کہا یا رسول اللہ ! انہیں میں نے ہی گرفتار کیا ہے، نبی ﷺ نے انہیں خاموشی کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا کہ ایک معزز فرشتے کے ذریعے اللہ نے تمہاری مدد کی ہے، حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ بنو عبدالمطلب میں سے ہم نے عباس، عقیل اور نوفل بن حارث کو گرفتار کیا تھا۔

【376】

حضرت علی (رض) کی مرویات

شریح بن ہانی کہتے ہیں کہ میں نے موزوں پر مسح کے حوالے سے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے کسی مرد صحابی کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ یہ سوال تم حضرت علی (رض) سے پوچھو کیونکہ وہ نبی صلی اللہ علیہ کے ساتھ سفر میں بھی رہتے تھے، چناچہ میں نے حضرت علی (رض) سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ جب سفر پر جائیں تو اپنے موزوں پر مسح کرلیا کریں۔

【377】

حضرت علی (رض) کی مرویات

سعید بن وہب اور زید بن یثیع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے صحن کوفہ میں لوگوں کو قسم دے کر فرمایا کہ جس شخص نے غدیر خم کے موقع پر نبی ﷺ کا میرے حوالے سے کوئی ارشاد سنا ہو تو وہ کھڑا ہوجائے، اس پر سعید کی رائے کے مطابق بھی چھ آدمی کھڑے ہوگئے اور زید کی رائے کے مطابق بھی چھ آدمی کھڑے ہوگئے اور ان سب نے اس بات کی گواہی دی کہ انہوں نے نبی ﷺ کو غدیر خم کے موقع پر حضرت علی (رض) کے متعلق یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ کیا اللہ کو مومنین پر کوئی حق نہیں ؟ سب نے عرض کیا کیوں نہیں ! فرمایا اے اللہ ! جس کا میں مولیٰ ہوں، علی بھی اس کے مولیٰ ہیں اے اللہ جو علی سے دوستی کرے تو اس سے دوستی فرما اور جو اس سے دشمنی کرے تو اس سے دشمنی فرما۔ گذشتہ روایت ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے کہ جس کے آخر میں یہ اضافہ بھی ہے کہ جو علی کی مدد کرے تو اس کی مدد فرما اور جو اس سے دشمنی کرے تو اس سے دشمنی فرما۔ گذشتہ روایت اس دوسری سند سے حضرت زید بن ارقم (رض) سے بھی مروی ہے۔

【378】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب حسن کی پیدائش ہوئی تو میں نے اس کا نام حرب رکھا، نبی ﷺ کو بچے کی پیدائش کی خبر معلوم ہوئی تو تشریف لائے اور فرمایا کہ مجھے میرا بیٹا تو دکھاؤ، تم نے اس کا کیا نام رکھا ہے ؟ میں نے عرض کیا حرب، فرمایا نہیں، اس کا نام حسن ہے، پھر جب حسین پیدا ہوئے تو میں نے ان کا نام حرب رکھ دیا، اس موقع پر بھی نبی ﷺ تشریف لائے اور فرمایا کہ مجھے میرا بیٹا تو دکھاؤ تم نے اس کا کیا نام رکھا ہے ؟ میں نے پھر عرض کیا حرب، فرمایا نہیں اس کا نام حسین ہے، تیسرے بیٹے کی پیدائش پر بھی اسی طرح ہوا اور نبی ﷺ نے اس کا نام بدل کر محسن رکھ دیا، پھر فرمایا کہ میں نے ان بچوں کے نام حضرت ہارون (علیہ السلام) کے بچوں کے نام پر رکھے ہیں جن کے نام شبر، شبیر اور مشبر تھے۔

【379】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابوالطفیل کہتے ہیں کہ کسی نے حضرت علی (رض) سے پوچھا کہ ہمیں کوئی ایسی بات بتائیے جو نبی ﷺ نے خصوصیت کے ساتھ آپ سے کی ہو ؟ فرمایا نبی ﷺ نے مجھ سے ایسی کوئی خصوصی بات نہیں کی جو دوسرے لوگوں سے چھپائی ہو، البتہ میری تلوار کے نیام میں ایک چیز ہے یہ کہہ کر انہوں نے اس میں سے ایک صحیفہ نکالا جس میں لکھا تھا کہ اس شخص پر اللہ کی لعنت ہو جو کسی بدعتی کو ٹھکانہ دے، اس شخص پر اللہ کی لعنت ہو جو اپنے والدین پر لعنت کرے اور اس شخص پر اللہ کی لعنت ہو جو زمین کے بیج چوری کرے۔

【380】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبد اللہ بن یسار کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عمرو بن حریث حضرت امام حسن (رض) کی عیادت کے لئے آئے، حضرت علی (رض) نے ان سے فرمایا یوں تو آپ حسن کی بیمار پرسی کے لئے آئے ہیں اور اپنے دل میں جو کچھ چھپا رکھا ہے اس کا کیا ہوگا ؟ عمرو نے کہا کہ آپ میرے رب نہیں ہیں کہ جس طرح چاہیں میرے دل میں تصرف کرنا شروع کردیں حضرت علی (رض) نے فرمایا لیکن اس کے باوجود ہم تم سے نصیحت کی بات کہنے سے نہیں رکیں گے، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو مسلمان اپنے کسی مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے تو اللہ اس کے لئے ستر ہزار فرشتے مقرر فرما دیتا ہے جو شام تک دن کے ہر لمحے میں اس کے لئے دعاء مغفرت کرتے رہتے ہیں اور اگر شام کو گیا ہو تو صبح تک رات کی ہر گھڑی اس کے لئے دعاء کرتے رہتے ہیں۔

【381】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تین طرح کے لوگ مرفوع القلم ہیں۔ (١) سویا ہوا شخص جب تک بیدار نہ ہوجائے (٢) مجنون، جب تک اس کی عقل نہ لوٹ آئے (٣) بچہ جب تک بالغ نہ ہوجائے

【382】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ وتر کے آخر میں یوں فرماتے تھے کہ اے اللہ ! میں تیری رضا کے ذریعے تیری ناراضگی سے پناہ مانگتا ہوں، تیری درگذر کے ذریعے تیری سزا سے اور تیری ذات کے ذریعے تجھ سے پناہ مانگتا ہوں، میں تیری تعریف کا احاطہ نہیں کرسکتا، تو اسی طرح ہے جس طرح تو نے اپنی تعریف خود کی ہے۔

【383】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں کہیں سے ہدیہ کے طور پر ایک ریشمی جوڑا آیا، نبی ﷺ نے وہ میرے پاس بھیج دیا، میں نے اسے زیب تن کرلیا، لیکن جب نبی ﷺ کے روئے انور پر ناراضگی کے اثرات دیکھے تو میں نے اسے اپنی عورتوں میں دوپٹے کے طور پر تقسیم کردیا۔

【384】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابوحسان کہتے ہیں کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ جب بھی کوئی حکم دیتے اور لوگ آکر کہتے کہ ہم نے اس اس طرح کرلیا تو وہ کہتے کہ اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا : ایک دن اشتر نامی ایک شخص نے حضرت علی (رض) سے پوچھا کہ آپ جو یہ جملہ کہتے ہیں، لوگوں میں بہت پھیل چکا ہے، کیا یہ کوئی ایسی چیز ہے جس کی رسول اللہ ﷺ نے آپ کو وصیت کی ہے ؟ فرمایا نبی ﷺ نے لوگوں کو چھوڑ کر خصوصیت کے ساتھ مجھے کوئی وصیت نہیں فرمائی، البتہ میں نے نبی ﷺ سے جو کچھ سنا ہے وہ ایک صحیفہ میں لکھ کر اپنی تلوار کے میان میں رکھ لیا ہے۔ لوگوں نے حضرت علی (رض) سے وہ صحیفہ دکھانے پر اصرار کیا، انہوں نے وہ نکالا تو اس میں لکھا تھا کہ جو شخص کوئی بدعت ایجاد کرے یا کسی بدعتی کو ٹھکانہ دے اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، اس کا کوئی فرض یا نفل قبول نہ ہوگا، نیز اس میں یہ بھی لکھا تھا کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے مکہ مکرمہ کو حرم قرار دیا تھا اور میں مدینہ منورہ کو حرم قرار دیتا ہوں، اس کے دونوں کونوں کے درمیان کی جگہ قابل احترام ہے، اس کی گھاس نہ کاٹی جائے، اس کے شکار کو نہ بھگایا جائے اور یہاں کی گری پڑی چیز کو نہ اٹھایا جائے، البتہ وہ شخص اٹھا سکتا ہے جو مالک کو اس کا پتہ بتادے، یہاں کا کوئی درخت نہ کاٹا جائے البتہ اگر کوئی آدمی اپنے جانور کو چارہ کھلائے تو بات جدا ہے اور یہاں لڑائی کے لئے اسلحہ نہ اٹھایا جائے۔ نیز اس میں یہ بھی لکھا تھا کہ مسلمانوں کی جانیں آپس میں برابر ہیں، ان میں سے اگر کوئی ادنیٰ بھی کسی کو امان دے دے تو اس کی امان کا لحاظ کیا جائے اور مسلمان اپنے علاوہ لوگوں پر ید واحد کی طرح ہیں، خبردار کسی کافر کے بدلے میں کسی مسلمان کو قتل نہ کیا جائے اور نہ ہی کسی ذمی کو اس وقت تک قتل کیا جائے جب تک کہ وہ معاہدے کی مدت میں ہو اور اس کی شرائط پر برقرار ہو۔

【385】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب رکوع میں جاتے تو یہ دعا پڑھتے کہ الہی ! میں نے تیرے لئے رکوع کیا، تجھ پر ایمان لایا، تیرا تابع فرمان ہوا، تو ہی میرا رب ہے، میرے کان، آنکھیں، دماغ، ہڈیاں اور پٹھے تیرے سامنے جھکے ہوئے ہیں اور میرے قدم بھی اللہ رب العالمین کی خاطر جھکے ہوئے ہیں۔

【386】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے صحن کوفہ میں لوگوں کو قسم دے کر فرمایا کہ جس نے غدیر خم کے موقع پر نبی ﷺ کا یہ ارشاد مبارک سنا ہو تو وہ کھڑا ہوجائے، کہ جس کا میں مولیٰ ہوں، علی بھی اس کے مولیٰ ہیں، اس پر بارہ بدری صحابہ (رض) کھڑے ہوگئے اور ان سب نے اس بات کی گواہی دی کہ ہم سب نے نبی ﷺ کو غدیر خم کے موقع پر حضرت علی (رض) کے متعلق یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ کیا اللہ کو مومنین پر کوئی حق نہیں ؟ سب نے عرض کیا کیوں نہیں ! فرمایا جس کا میں مولیٰ ہوں، علی بھی اس کے مولیٰ ہیں اے اللہ جو علی سے دوستی کرے تو اس سے دوستی فرما اور جو اس سے دشمنی کرے تو اس سے دشمنی فرما۔

【387】

حضرت علی (رض) کی مرویات

طارق بن شہاب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی (رض) کو منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ بخدا ! ہمارے پاس قرآن کریم کے علاوہ کوئی ایسی کتاب نہیں ہے جسے ہم پڑھتے ہوں یا پھر یہ صحیفہ ہے جو تلوار سے لٹکا ہوا ہے، جو نبی ﷺ نے مجھے دیا تھا، اس میں زکوٰۃ کے حصص کی تفصیل درج ہے، مذکورہ صحیفہ حضرت علی (رض) کی اس تلوار سے لٹکا رہتا تھا جس کے حلقے لوہے کے تھے۔

【388】

حضرت علی (رض) کی مرویات

مالک بن عمیر کہتے ہیں کہ میں حضرت علی (رض) کی خدمت میں حاضر تھا، اچانک صعصعہ بن صوحان آگئے اور سلام کر کے کہنے لگے امیرالمومنین ! نبی ﷺ نے جن چیزوں سے آپ کو روکا تھا ہمیں بھی ان سے روکیے، انہوں نے فرمایا نبی ﷺ نے تو ہمیں کدو کی تونبی، سبز مٹکے، لکڑی کے برتن، لکڑی کو کھود کر بنائے گئے برتن کو استعمال کرنے سے منع فرمایا (کیونکہ ان میں شراب کشید کی جاتی تھی) نیز ریشم، سرخ زین، خالص ریشم اور سونے کے حلقوں سے منع فرمایا۔ پھر فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھ ایک ریشمی جوڑا عنایت فرمایا : میں وہ پہن کر باہر نکلا تاکہ لوگ دیکھ لیں کہ نبی ﷺ نے مجھے جو جوڑا دیا تھا وہ میں نے پہن لیا ہے، نبی ﷺ نے جب مجھے دیکھا تو اسے اتارنے کا حکم دیا اور اس کا ایک حصہ حضرت فاطمہ (رض) کو بھجوا دیا اور دوسرا حصہ پھاڑ کر اپنی عورتوں میں تقسیم کردیا۔

【389】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے صحن کوفہ میں لوگوں کو قسم دے کر فرمایا جس نے غدیر خم کے موقع پر نبی ﷺ سے میرے حوالے سے کوئی ارشاد سنا ہو تو وہ کھڑا ہوجائے اور وہی کھڑا ہو جس نے نبی ﷺ کو دیکھا ہو، اس پر بارہ آدمی کھڑے ہوگئے اور کہنے لگے کہ ہم نے خود دیکھا کہ نبی ﷺ نے حضرت علی (رض) کا ہاتھ پکڑا اور ہم نے انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا، اے اللہ جو علی سے دوستی کرے تو اس سے دوستی فرما اور جو اس سے دشمنی کرے تو اس سے دشمنی فرما جو علی کی مدد کرے تو اس کی مدد فرما اور جو اسے تنہا چھوڑے تو اسے تنہا فرما، اس موقع پر تین آدمی ایسے بھی تھے جو کھڑے نہیں ہوئے، حضرت علی (رض) نے انہیں بد دعا دی اور وہ اس کا شکار ہوگئے۔

【390】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں کہ جب حضرت علی (رض) مؤذن کو اذان دیتے ہوئے سنتے تو وہ یہ کلمات دہراتے جو مؤذن کہتا اور اشہد ان محمد الرسول اللہ کے جواب میں اشہد ان محمد الرسول اللہ کہنے کے بعد یہ بھی فرماتے کہ جو لوگ محمد ﷺ کا انکار کرتے ہیں وہ جھوٹے ہیں۔

【391】

حضرت علی (رض) کی مرویات

شریح بن ہانی کہتے ہیں کہ میں نے موزوں پر مسح کے حوالے سے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے ایک سوال پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ یہ سوال تم حضرت علی (رض) سے پوچھو انہیں اس مسئلے کا زیادہ علم ہوگا کیونکہ وہ نبی صلی اللہ علیہ کے ساتھ سفر میں بھی رہتے تھے، چناچہ میں نے حضرت علی (رض) سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا مسافر کے لئے تین دن اور تین رات موزوں پر مسح کرنے کی اجازت ہے اور مقیم کے لئے ایک دن اور ایک رات۔

【392】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا اور عشاء کی نماز تہائی رات تک مؤخر کرتا کیونکہ رات کی جب پہلی تہائی گذر جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ (اپنی شان کے مطابق) آسمان دنیا پر نزول فرماتے ہیں اور طلوع فجر تک وہیں رہتے ہیں اور ایک منادی نداء لگاتا رہتا ہے کہ ہے کوئی مانگنے والا، کہ اسے دیا جائے ؟ ہے کوئی دعا کرنے والا کہ اس کی دعاء قبول کی جائے ؟ ہے کوئی بیمار جو شفاء حاصل کرنا چاہتا ہو کہ اسے شفاء مل جائے ؟ ہے کوئی گناہگار جو اپنے گناہوں کی معافی مانگے تاکہ اسے بخش دیا جائے ؟ گذشتہ حدیث حضرت علی (رض) سے بھی مروی ہے، اس کے الفاظ یہی ہیں لیکن سند مختلف ہے۔

【393】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے کسی شخص نے وتر کے متعلق پوچھا کہ آیا یہ فرض ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ وتر فرض نماز کی طرح قرآن کریم سے حتمی ثبوت نہیں رکھتے لیکن ان کا وجوب نبی ﷺ اور ان کے صحابہ (رض) کی سنت سے ثابت ہے اور انہوں نے ہمیشہ اسے ادا کیا ہے۔

【394】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبد خیر کہتے ہیں کہ ایک دفعہ حضرت علی (رض) نے وضو کرنے کے لئے پانی منگوایا اور فرمایا کہاں ہیں وہ لوگ جو یہ سمجھتے ہیں کہ کسی صورت میں بھی کھڑے ہو کر پانی پینا جائز نہیں ہے ؟ پھر انہوں نے وہ برتن لے کر کھڑے کھڑے اس کا پانی پی لیا، پھر ہلکا سا وضو کیا، جوتوں پر مسح کیا اور فرمایا اس طاہر آدمی کا جو بےوضو نہ ہو، یہی وضو ہے جو نبی ﷺ اسی طرح کرتے تھے۔

【395】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے وضو کرتے ہوئے اعضاء وضو کو تین تین مرتبہ دھویا اور وضو سے بچا ہوا پانی پی لیا، پھر فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

【396】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کسی شخص کو چھینک آئے تو اسے چاہئے کہ الحمدللہ کہے، اس کے آس پاس جو لوگ ہوں وہ یرحمک اللہ کہیں اور چھینکنے والا انہیں یہ جواب دے یہدیکم اللہ ویصلح بالکم۔

【397】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کسی شخص کو چھینک آئے تو اسے چاہئے کہ الحمدللہ کہے، اس کے آس پاس جو لوگ ہوں وہ یرحمک اللہ کہیں اور چھینکنے والا انہیں یہ جواب دے یہدیکم اللہ ویصلح بالکم۔

【398】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبد خیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ حضرت علی (رض) تشریف لے آئے اور فرمایا کہ وتر کے متلعق سوال کرنے والا کہاں ہے ؟ ہم میں سے جس شخص نے ایک رکعت پڑھ لی تھی، اس نے جلدی سے دوسری رکعت ملائی اور ہم سب حضرت علی (رض) کے پاس اکٹھے ہوگئے، انہوں نے فرمایا نبی ﷺ ابتداء رات کے پہلے حصے میں وتر پڑھتے تھے، پھر درمیان والے حصے میں پڑھنے لگے، پھر اس وقت مستقل پڑھنے لگے، اس وقت طلوع فجر ہونے والی تھی۔

【399】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبداللہ بن نافع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابو موسیٰ (رض) حضرت امام حسن (رض) کی عیادت کے لئے آئے، حضرت علی (رض) نے ان سے فرمایا عیادت کی نیت سے آئے ہو یا ملاقات کے لئے آئے ہو ؟ انہوں نے کہا کہ امیرالمومنین ! میں تو عیادت کی نیت سے آیا ہوں، حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب کوئی شخص صبح کے وقت اپنے کسی مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے توستر ہزار فرشتے اس کی مشایعت کرتے ہیں اور ان میں سے ہر ایک کے لئے شام تک بخشش کی دعائیں کرتا ہے اور جنت میں اس کا ایک باغ مقرر ہوجاتا ہے اور اگر شام کو عیادت کرے تب بھی ستر ہزار فرشتے اس کی مشایعت کرتے ہیں اور ان میں سے ہر ایک اس کے لئے صبح تک بخشش کی دعائیں کرتا ہے اور جنت میں اس کا ایک باغ مقرر ہوجاتا ہے۔

【400】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبداللہ بن نافع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابو موسیٰ (رض) حضرت امام حسن (رض) کی عیادت کے لئے آئے، حضرت علی (رض) نے ان سے فرمایا عیادت کی نیت سے آئے ہو یا ملاقات کے لئے آئے ہو ؟ انہوں نے کہا کہ امیرالمومنین ! میں تو عیادت کی نیت سے آیا ہوں، حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب کوئی شخص صبح کے وقت اپنے کسی مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے توستر ہزار فرشتے اس کی مشایعت کرتے ہیں اور ان میں سے ہر ایک کے لئے شام تک بخشش کی دعائیں کرتا ہے اور جنت میں اس کا ایک باغ مقرر ہوجاتا ہے اور اگر شام کو عیادت کرتے تب بھی ستر ہزار فرشتے اس کی مشایعت کرتے ہیں اور ان میں سے ہر ایک اس کے لئے صبح تک بخشش کی دعائیں کرتا ہے اور جنت میں اس کا ایک باغ مقرر ہوجاتا ہے۔

【401】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے خروج مذی کثرت کے ساتھ ہونے کا مرض لاحق تھا، میں نے نبی ﷺ سے اس کا حکم پوچھا تو فرمایا منی میں تو غسل واجب ہے اور مذی میں صرف وضو واجب ہے۔

【402】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عامر کہتے ہیں کہ شراحہ نامی ایک عورت کا شوہر اس کے پاس موجود نہ تھا وہ شام گیا ہوا تھا، یہ عورت امید سے ہوگئی، اس کا آقا اسے حضرت علی (رض) کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اس عورت نے بدکاری کی ہے، اس عورت نے بھی اعتراف کرلیا، حضرت علی (رض) نے اسے پہلے پچاس کوڑے لگائے، پھر جمعہ کے دن اس پر حد رجم جاری فرمائی اور اس کے لئے ناف تک ایک گڑھا کھدوایا، میں بھی اس وقت موجود تھا۔ پھر حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ رجم نبی ﷺ کی سنت ہے، اگر اس کا یہ جرم کسی گواہ کی شہادت سے ثابت ہوتا تو اسے پتھر مارنے کا آغاز وہی کرتا کیونکہ گواہ پہلے گواہی دیتا ہے اور اس کے بعد پتھر مارتا ہے لیکن چونکہ اس کا یہ جرم اس کے اقرار سے ثابت ہوا ہے اس لئے اب میں اسے سب سے پہلے پتھر ماروں گا، چناچہ حضرت علی (رض) نے اس کا آغاز کیا، بعد میں لوگوں نے اسے پتھر مارنا شروع کئے، ان میں میں بھی شامل تھا اور بخدا ! اس عورت کو اللہ کے پاس بھیجنے والوں میں میں بھی تھا۔

【403】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ حضرت علی (رض) سے کسی نے پوچھا کہ کیا آدمی حج کے موقع پر قربانی کا جو جانور لے کر جارہا ہو جسے ہدی کہتے ہیں اس پر سوار ہوسکتا ہے ؟ فرمایا کوئی حرج نہٰیں، نبی ﷺ کا جب پیدل چلنے والوں کے پاس سے گذر ہوتا تو نبی ﷺ انہیں ہدی کے جانور پر سوار ہونے کا حکم دیتے اور تم اپنے نبی ﷺ کی سنت سے زیادہ افضل کسی چیز کی پیروی نہ کرسکو گے۔

【404】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سودخور، سود کھلانے والا، سودی معاملات لکھنے والا، سودی معاملات کے گواہ، حلالہ کرنے والا، حلالہ کروانے والا، زکوٰۃ روکنے والا، جسم گودنے والی اور جسم گدوانے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے اور نبی ﷺ نوحہ کرنے سے منع فرماتے تھے۔

【405】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ سرخ رنگ کے پھول دار کپڑوں، ریشمی کپڑوں اور سونے کی انگوٹھی سے منع کیا گیا ہے۔

【406】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) کے سامنے ایک مرتبہ خوارج کا ذکر ہوا تو فرمایا کہ ان میں ایک آدمی ناقص الخلقت بھی ہوگا، اگر تم حد سے آگے نہ بڑھ جاتے تو میں تم سے وہ وعدہ بیان کرتا جو اللہ نے نبی ﷺ کی زبانی ان کے قتل کرنے والوں سے فرما رکھا ہے، راوی کہتے ہیں کہ میں نے ان سے پوچھا کہ آپ نے واقعی نبی ﷺ سے اس سلسلے میں کوئی فرمان سنا ہے ؟ تو انہوں نے فرمایا ہاں رب کعبہ کی قسم۔

【407】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) نے جب اہل نہروان سے قتال کیا تو ایک مخصوص آدمی کے متعلق حکم دیا کہ اسے تلاش کرو، لوگوں کو وہ مقتولین میں ایک گڑھے میں مل گیا، انہوں نے اسے باہر نکالا تو حضرت علی (رض) نے اپنے ساتھیوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا اگر تم حد سے آگے نہ بڑھ جاتے تو میں تم سے وہ وعدہ بیان کرتا جو اللہ نے نبی ﷺ کی زبانی ان کے قتل کرنے والوں سے فرما رکھا ہے، راوی کہتے ہیں کہ میں نے ان سے پوچھا کہ آپ نے واقعی نبی ﷺ سے اس سلسلے میں کوئی فرمان سنا ہے ؟ تو انہوں نے فرمایا ہاں رب کعبہ کی قسم۔

【408】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے تم سے گھوڑے اور غلام کی زکوٰۃ چھوڑ دی ہے اس لئے چاندی کی زکوٰۃ بہرحال تمہیں ادا کرنا ہوگی، جس کا نصاب یہ ہے کہ ہر چالیس پر ایک درہم واجب ہوگا۔

【409】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب تمہارے سامنے نبی ﷺ کی کوئی حدیث بیان کی جائے تو اس کے بارے وہ گمان کرو جو راہ راست پر ہو، جو اس کے مناسب ہو اور جو تقوی پر مبنی ہو۔

【410】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب تمہارے سامنے نبی ﷺ کی کوئی حدیث بیان کی جائے تو اس کے بارے وہ گمان کرو جو راہ راست پر ہو، جو اس کے مناسب ہو اور جو تقوی پر مبنی ہو۔

【411】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب تمہارے سامنے نبی ﷺ کی کوئی حدیث بیان کی جائے تو اس کے بارے وہ گمان کرو جو راہ راست پر ہو، جو اس کے مناسب ہو اور جو تقوی پر مبنی ہو۔

【412】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) کے سامنے ایک مرتبہ خوارج کا ذکر ہوا تو فرمایا کہ ان میں ایک آدمی ناقص الخلقت بھی ہوگا، اگر تم حد سے آگے نہ بڑھ جاؤ تو میں تم سے وہ وعدہ بیان کرتا جو اللہ نے نبی ﷺ کی زبانی ان کے قتل کرنے والوں سے فرما رکھا ہے، راوی کہتے ہیں کہ میں نے ان سے پوچھا کہ آپ نے واقعی نبی ﷺ سے اس سلسلے میں کوئی فرمان سنا ہے ؟ تو انہوں نے فرمایا ہاں رب کعبہ کی قسم۔

【413】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبدخیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت علی (رض) کے پاس تھا، ان کی خدمت میں ایک کرسی اور ایک برتن پیش کیا گیا، انہوں نے اپنی ہتھیلیوں کو تین مرتبہ دھویا تین مرتبہ چہرہ دھویا، دونوں بازؤوں کو کہنیوں سمیت تین تین مرتبہ دھویا اور دونوں ہتھیلیوں سے سر کا ایک مرتبہ مسح کیا اور ٹخنوں سمیت دونوں پاؤں دھوئے، پھر فرمایا کہ جو شخص نبی ﷺ کا وضو دیکھنا چاہتا ہے تو یہ ہے نبی ﷺ کا وضو۔

【414】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نماز فجر کو صلاۃ وسطی سمجھتے تھے لیکن نبی ﷺ نے فرمایا کہ اس سے مراد نماز عصر ہے۔

【415】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ مسلمانوں کی جانیں آپس میں برابر ہیں، ان میں سے اگر کوئی ادنیٰ بھی کسی کو امان دے دے تو اس کی امان کا لحاظ کیا جائے اور مسلمان اپنے علاوہ لوگوں پر ید واحد کی طرح ہیں، خبردار کسی کافر کے بدلے میں کسی مسلمان کو قتل نہ کیا جائے اور نہ ہی کسی ذمی کو قتل کیا جائے جب تک کہ وہ معاہدے کی مدت میں ہو اور اس کی شرائط پر برقرار ہو۔

【416】

حضرت علی (رض) کی مرویات

یوسف بن مسعود کی دادی کہتی ہیں کہ ایک آدمی اپنے اونٹ پر ان کے پاس سے گذرا جو منیٰ کے میدان میں ایام تشریق میں اپنا اونٹ دوڑا رہا ہے اور کہتا جارہا ہے کہ یہ تو کھانے پینے اور ذکر کے دن ہیں، میں نے لوگوں سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ حضرت علی بن ابی طالب (رض) ہیں۔

【417】

حضرت علی (رض) کی مرویات

قیس بن عباد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور اشتر حضرت علی (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے پوچھا کیا کوئی ایسی چیز ہے جس کی رسول اللہ ﷺ نے آپ کو وصیت کی ہو اور عام لوگوں کو اس میں شامل نہ کیا ہو ؟ فرمایا نبی ﷺ نے لوگوں کو چھوڑ کر خصوصیت کے ساتھ مجھے کوئی وصیت نہیں فرمائی، البتہ میں نے نبی ﷺ سے جو کچھ سنا ہے وہ ایک صحیفہ میں لکھ کر اپنی تلوار کے درمیان رکھ لیا ہے۔ انہوں نے وہ نکالا تو اس میں لکھا تھا کہ مسلمانوں کی جانیں آپس میں برابر ہیں، ان میں سے اگر کوئی ادنیٰ بھی کسی کو امان دے دے تو اس کی امان کا لحاظ کیا جائے اور مسلمان اپنے علاوہ لوگوں پر ید واحد کی طرح ہیں، خبردار کسی کافر کے بدلے میں کسی مسلمان کو قتل نہ کیا جائے اور نہ ہی کسی ذمی کو قتل کیا جائے جب تک کہ وہ معاہدے کی مدت میں ہو اور اس کی شرائط پر برقرار ہو نیز یہ کہ جو شخص کوئی بدعت ایجاد کرے یا کسی بدعتی کو ٹھکانہ دے تو اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔

【418】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن نبی ﷺ نے فرمایا اللہ ان مشرکین کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھردے کہ انہوں نے ہمیں نماز عصر نہیں پڑھنے دی یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا۔

【419】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کسی شخص کو چھینک آئے تو اسے چاہئے کہ الحمدللہ کہے، اس کے آس پاس جو لوگ ہوں وہ یرحمک اللہ کہیں اور چھینکنے والا انہیں یہ جواب دے یہدیکم اللہ ویصلح بالکم۔

【420】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت فاطمہ (رض) نے مجھ سے شکایت کی کہ چکی چلا چلا کر ہاتھوں میں گٹے پڑگئے، چناچہ ہم نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! فاطمہ آپ کے پاس چکی چلانے کی وجہ سے ہاتھوں میں پڑجانے والے گٹوں کی شکایت لے کر آئی ہیں اور آپ سے ایک خادم کی درخواست کر رہی ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جو تم دونوں کے لئے خادم سے بہتر ہو ؟ پھر نبی ﷺ نے ہمیں سوتے وقت ٣٣ مرتبہ سبحان اللہ، ٣٣ مرتبہ الحمدللہ اور ٣٤ مرتبہ اللہ اکبر پڑھنے کا حکم دیا۔

【421】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ اس طرح رکوع فرماتے تھے کہ اگر پانی سے بھرا ہوا کوئی پیالہ بھی نبی ﷺ کی پشت پر رکھ دیا جاتا تو وہ نہ گرتا۔

【422】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبدخیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے وضو کیا تو اس میں ایک ہی کف سے تین مرتبہ کلی کی اور تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالا، تین مرتبہ چہرہ دھویا، پھر اس برتن میں ہاتھ ڈال کر سر کا مسح کیا اور پاؤں دھو لئے پھر فرمایا کہ تمہاے نبی صلی اللہ علیہ کا وضو یہی ہے۔

【423】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمار (رض) آکر اجازت طلب کرنے لگے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ یہ پاکیزہ ہے اور پاکیزگی کا حامل ہے۔

【424】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میری طرف جھوٹی بات کی نسبت نہ کرو، کیونکہ جو شخص میری طرف کسی بات کی جھوٹی نسبت کرے گا، وہ جہنم میں داخل ہوگا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【425】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے حکم دیا کہ قربانی کے موقع پر آپ کے ساتھ موجود رہوں اور یہ کہ ان اونٹوں کی کھالیں اور جھولیں بھی تقسیم کر دوں اور گوشت بھی تقسیم کردوں اور یہ بھی حکم دیا کہ قصاب کو ان میں سے کوئی چیز مزدوری کے طور پر نہ دوں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【426】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے رکوع کی حالت میں قرآن کریم کی تلاوت، سونے کی انگوٹھی، ریشی کپڑے اور عصفر سے رنگے ہوئے کپڑے پہننے سے منع فرمایا ہے۔

【427】

حضرت علی (رض) کی مرویات

نزال بن سبرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نماز ظہر کے بعد حضرت علی (رض) کے پاس ایک کوزے میں پانی لایا گیا وہ مسجد کے صحن میں تھے، انہوں نے کھڑے کھڑے وہ پانی پی لیا اور فرمایا کہ کچھ لوگ اسے ناپسند سمجھتے ہیں حالانکہ میں نے نبی ﷺ کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے جیسے تم نے مجھے کرتے ہوئے دیکھا ہے، پھر انہوں نے باقی پانی سے مسح کرلیا اور فرمایا جو آدمی بےوضو نہ ہو بلکہ پہلے سے اس کا وضو موجود ہو، یہ اس شخص کا وضو ہے۔

【428】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ نماز کی کنجی طہارت ہے، نماز میں حلال چیزوں کو حرام کرنے والی چیز تکبیر تحریمہ ہے اور انہیں حلال کرنے والی چیز سلام پھیرنا ہے۔

【429】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبدخیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے فرمایا کیا میں تمہیں نبی ﷺ کی طرح وضو کر کے نہ دکھاؤں ؟ پھر انہوں نے اپنے اعضاء وضو کو تین تین مرتبہ دھویا۔

【430】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابو عبدالملک کہتے ہیں کہ نماز فجر میں عبد خیر ہماری امامت کرتے تھے، ایک دن ہمیں نماز فجر حضرت علی (رض) کے پیچھے پڑھنے کا موقع ملا، سلام پھیر کر جب وہ کھڑے ہوئے تو ہم بھی کھڑے ہوگئے، یہاں تک کہ وہ چلتے ہوئے صحن مسجد میں آگئے اور بیٹھ کر دیوار سے ٹیک لگالی، پھر سر اٹھا کر اپنے غلام سے کہا قنبر ! ڈول اور طشت لاؤ، پھر فرمایا کہ پانی ڈالو، اس نے پانی ڈالنا شروع کیا، چناچہ پہلے انہوں نے اپنی ہتھیلی کو تین مرتبہ دھویا، پھر دایاں ہاتھ برتن میں ڈالا اور پانی نکال کر کلی کی اور تین ہی مرتبہ ناک میں پانی ڈالا، پھر دونوں ہاتھ ڈال کر پانی نکالا، تین مرتبہ چہرہ دھویا، پھر دایاں ہاتھ ڈال کر پانی نکالا اور تین مرتبہ دائیں ہاتھ کو دھویا پھر بائیں ہاتھ کو تین مرتبہ دھویا اور فرمایا کہ یہ ہے نبی ﷺ کا وضو۔

【431】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے بکثرت مذی آتی تھی، چونکہ نبی ﷺ کی صاحبزادی میرے نکاح میں تھیں اس لئے مجھے خود یہ مسئلہ پوچھتے ہوئے شرم آتی تھی، میں نے حضرت مقداد (رض) سے کہا کہ وہ نبی ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھیں، چناچہ انہوں نے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ ایسا شخص اپنی شرمگاہ کو دھو کر وضو کرلیا کرے۔

【432】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) نے حضرت مقداد (رض) سے کہا کہ وہ نبی ﷺ سے مذی کا حکم پوچھیں، تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ ایسا شخص وضو کرلیا کرے۔

【433】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ قضاء حاجت کے بعد وضو کئے بغیر باہر تشریف لا کر قرآن کریم کی تلاوت شروع کردیتے، آپ ﷺ ہمارے ساتھ گوشت بھی تناول فرما لیا کرتے تھے اور آپ کو جنابت کے علاوہ کوئی چیز قرآن سے نہیں روکتی تھی۔

【434】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فجر اور عصر کے علاوہ ہر فرض نماز کے بعد دو رکعت نماز پڑھتے تھے۔

【435】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میری رائے یہ تھی کہ مسح علی الخفین کے لئے موزوں کا وہ حصہ زیادہ موزوں ہے جو زمین کے ساتھ لگتا ہے بہ نسبت اس حصے کے جو پاؤں کے اوپر رہتا ہے، حتی کہ میں نے نبی ﷺ کو جب اوپر کے حصے پر مسح کرتے ہوئے دیکھ لیا تو میں نے اپنی رائے کو ترک کردیا۔

【436】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبد خیر کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت علی (رض) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، انہوں نے پاؤں کے اوپر والے حصے کو دھویا اور فرمایا اگر میں نے نبی ﷺ کو پاؤں کا اوپر والا حصہ دھوتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میری رائے یہ تھی کہ پاؤں کا نچلا حصہ دھوئے جانے کا زیادہ حق دار ہے (کیونکہ وہ زمین کے ساتھ زیادہ لگتا ہے) ۔

【437】

حضرت علی (رض) کی مرویات

گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے کہ جس میں ہے کہ میں نے حضرت علی (رض) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، انہوں نے پاؤں کے اوپر والے حصے پر مسح کیا۔

【438】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وضو کرتے ہوئے نبی ﷺ نے اپنے اعضاء کو تین تین مرتبہ دھویا۔

【439】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو کبھی کسی کے لئے سوائے حضرت سعد (رض) کے اپنے والدین کو جمع کرتے ہوئے نہیں سنا، غزوہ احد کے دن آپ حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے فرما رہے تھے کہ سعد تیر پھینکو، تم پر میرے ماں باپ قربان ہوں۔

【440】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک لشکر روانہ فرمایا اور ایک انصاری کو ان کا امیر مقرر کردیا اور لوگوں کو اس کی بات سننے اور اطاعت کرنے کا حکم دیا، جب وہ لوگ روانہ ہوئے تو راستے میں اس انصاری کو کسی بات پر غصہ آگیا اور اس نے ان سے کہا کہ لکڑیاں اکٹھی کرو، اس کے بعد اس نے آگ منگوا کر لکڑیوں میں آگ لگا دی اور کہا کیا نبی ﷺ نے میری بات سننے اور اطاعت کرنے کا حکم نہیں دیا تھا ؟ لوگوں نے کہا کیوں نہیں ؟ اس نے کہا پھر اس آگ میں داخل ہوجاؤ۔ لوگ ایک دوسرے کی طرف دیکھنے اور کہنے لگے کہ آگ ہی سے تو بھاگ کر ہم نبی ﷺ کے دامن سے وابستہ ہوئے ہیں، تھوڑی دیر بعد اس کا غصہ بھی ٹھنڈا ہوگیا اور آگ بجھ گئی، جب وہ لوگ واپس آئے تو نبی ﷺ کو سارا واقعہ بتایا، نبی ﷺ نے فرمایا کہ اگر تم اس میں ایک مرتبہ داخل ہوجاتے تو پھر کبھی اس میں سے نکل نہ سکتے، یاد رکھو ! اطاعت کا تعلق تو صرف نیکی کے کاموں سے ہے۔

【441】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے درمیانی یا شہادت والی انگلی میں انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا ہے۔

【442】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ سب سے پہلے تشریف لے گئے، دوسرے نمبر پر حضرت صدیق اکبر (رض) چلے گئے اور تیسرے نمبر پر حضرت عمر فاروق (رض) چلے گئے، اس کے بعد ہمیں امتحانات نے گھیر لیا، اللہ جسے چاہے گا اسے معاف فرما دے گا۔

【443】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ایک آدمی نے حضرت علی (رض) سے گائے کی قربانی کے حوالے سے سوال کیا، انہوں نے فرمایا کہ ایک گائے سات آدمیوں کی طرف سے کفایت کر جاتی ہے، اس نے پوچھا کہ اگر اس کا سینگ ٹوٹا ہوا ہو تو ؟ فرمایا کوئی حرج نہیں، اس نے کہا کہ اگر وہ لنگڑی ہو ؟ فرمایا اگر قربان گاہ تک خود چل کر جاسکے تو اسے ذبح کرلو، نبی ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ جانور کے آنکھ اور کان اچھی طرح دیکھ لیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【444】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ غزوہ بدر کے موقع پر حضرت مقداد (رض) کے علاوہ ہم میں گھڑ سوار کوئی نہ تھا اور ہمارے درمیان ہر شخص سو جاتا تھا، سوائے نبی ﷺ کے جو ایک درخت کے نیچے نماز پڑھتے جاتے تھے اور روتے جاتے تھے یہاں تک کہ صبح ہوگئی۔

【445】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جس شخص پر بھی میں نے کوئی شرعی سزا نافذ کی ہو، اس کے متعلق مجھے اپنے دل میں کوئی کھٹک محسوس نہیں ہوتی، سوائے شراب کے، کہ اگر اس کی سزا اسی کوڑے جاری کرنے کے بعد کوئی شخص مرجائے تو میں اس کی دیت ادا کرتا ہوں، کیونکہ نبی ﷺ نے اس کی کوئی حد مقرر نہیں فرمائی (کہ چالیس کوڑے مارے جائیں یا اسی)

【446】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ وضو کرتے ہوئے اعضاء وضو کو تین تین مرتبہ دھویا۔

【447】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے بکثرت مذی آتی تھی، چونکہ نبی ﷺ کی صاحبزادی میرے نکاح میں تھیں اس لئے مجھے خود یہ مسئلہ پوچھتے ہوئے شرم آتی تھی، میں نے حضرت مقداد (رض) سے کہا کہ وہ نبی ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھیں، چناچہ انہوں نے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ ایسا شخص اپنی شرمگاہ کو دھو کر وضو کرلیا کرے۔

【448】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبدخیر (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم فجر کی نماز پڑھ کر حضرت علی (رض) کے پاس جا کر بیٹھ گئے، انہوں نے وضو کا پانی منگوایا چناچہ ایک ڈول میں پانی اور ایک طشت لایا گیا، پھر انہوں نے دائیں ہاتھ پر ڈول سے پانی بہایا اور اپنی ہتھیلی کو تین مرتبہ دھویا، پھر دایاں ہاتھ برتن میں ڈالا اور پانی نکال کر کلی کی اور تین ہی مرتبہ ناک میں پانی ڈالا، پھر تین مرتبہ چہرہ دھویا، تین تین مرتبہ دونوں بازؤوں کو دھویا، پھر دایاں ہاتھ ڈال کر پانی نکالا اور دونوں ہتھیلیوں سے ایک ہی مرتبہ سر کا مسح کرلیا، پھر تین تین مرتبہ دونوں پاؤں دھوئے اور فرمایا کہ یہ ہے نبی ﷺ کا وضو، اسے خوب سمجھ لو۔

【449】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میرے جسم سے خروج مذی بکثرت ہوتا تھا، میں نے نبی ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو فرمایا جب مذی دیکھو تو اپنی شرمگاہ کو دھو لیا کرو اور نماز جیسا وضو کرلیا کرو اور اگر منی خارج ہو تو غسل کرلیا کرو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【450】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے فرمایا کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ اس امت میں نبی ﷺ کے بعد سب سے بہترین شخص کون ہے ؟ وہ حضرت صدیق اکبر (رض) ہیں اور حضرت صدیق اکبر (رض) کے بعد اس امت میں سب بہترین شخص حضرت عمر (رض) ہیں، اس کے بعد اللہ جہاں چاہتا ہے اپنی محبت پیدا فرما دیتا ہے۔

【451】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) جب اہل بصرہ سے فارغ ہوئے تو فرمایا اس امت میں نبی ﷺ کے بعد سب سے بہترین شخص حضرت صدیق اکبر (رض) تھے ان کے بعد حضرت عمر فاروق (رض) تھے، اس کے بعد ہم نے ایسی چیزیں ایجاد کرلی ہیں جن میں اللہ جو چاہے گا سو کرے گا۔

【452】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) نے فرمایا اس امت میں نبی ﷺ کے بعد سب سے بہترین شخص حضرت صدیق اکبر (رض) تھے ان کے بعد حضرت عمر فاروق (رض) تھے، اس کے بعد ہم نے ایسی چیزیں ایجاد کرلی ہیں جن میں اللہ جو چا ہے گا سو کرے گا۔

【453】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ (ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر تھا) اتنی دیر میں حضرت عمار (رض) آکر اجازت طلب کرنے لگے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ انہیں اجازت دے دو ، خوش آمدید اس شخص کو جو پاکیزہ ہے اور پاکیزگی کا حامل ہے۔

【454】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے جنگ کو " چال " قرار دیا ہے۔

【455】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت مقداد (رض) سے کہا کہ وہ نبی ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھیں، اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کے قریب جائے اور اس سے مذی خارج ہو تو کیا حکم ہے ؟ مجھے خود یہ مسئلہ پوچھتے ہوئے شرم آتی ہے، کیونکہ ان کی صاحبزادی میرے نکاح میں ہیں چناچہ انہوں نے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ ایسا شخص اپنی شرمگاہ کو دھو کر وضو کرلیا کرے۔

【456】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے مشرکین نے ہمیں نماز عصر پڑھنے کا موقع نہیں دیا حتی کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ یا اللہ ان مشرکین کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے کہ انہوں نے ہمیں نماز عصر نہیں پڑھنے دی یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا۔

【457】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ سیدنا علی (رض) نے ارشاد فرمایا ہمارے پاس کتاب اللہ اور اس صحیفے کے علاوہ کچھ نہیں ہے، اس صحیفے میں یہ بھی لکھا ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا عیر سے ثور تک مدینہ منورہ حرم ہے، جو شخص اس میں کوئی بدعت ایجاد کرے یا کسی بدعتی کو ٹھکانہ دے، اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، قیامت کے دن اللہ اس سے کوئی فرض یا نفلی عبادت قبول نہ کرے گا اور تمام مسلمانوں کی ذمہ داری ایک جیسی ہے، جو شخص کسی مسلمان کی پناہ کو توڑے اس پر اللہ کی فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے اور اس کا کوئی فرض یا نفل قبول نہیں ہوگا۔ اور غلام اپنے آقا کے علاوہ کسی اور کو اپنا آقا کہنا شروع کردے، اس پر بھی اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، قیامت کے دن اس کا بھی کوئی فرض یا نفل قبول نہیں کیا جائے گا۔

【458】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ ہمیں چھوڑ کر قریش کے دوسرے خاندانوں کو کیوں پسند کرتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے پاس بھی کچھ ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! حضرت حمزہ (رض) کی صاحبزادی ! فرمایا کہ وہ تو میری رضاعی بھتیجی ہے (دراصل نبی ﷺ اور حضرت امیر حمزہ (رض) آپس میں رضاعی بھائی بھی تھے اور چچا بھتیجے بھی)

【459】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب تمہارے سامنے نبی ﷺ کی کوئی حدیث بیان کی جائے تو اس کے بارے وہ گمان کرو جو راہ راست پر ہو، جو اس کے مناسب ہو اور جو تقوی پر مبنی ہو۔

【460】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے فرمایا کیا میں تمہیں نہ بتاؤں کہ اس امت میں نبی ﷺ کے بعد سب سے بہترین شخص کون ہے ؟ حضرت صدیق اکبر (رض) اور حضرت عمر فاروق (رض) عنہ۔

【461】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے قرآن کریم میں یہ جو فرمایا گیا ہے " کہ آپ تو صرف ڈرانے والے ہیں اور ہر قوم میں ایک ہادی آیا ہے " نبی ﷺ نے اس آیت کے متعلق فرمایا ڈرانے والا اور رہنمائی کرنے والا بنوہاشم کا ایک آدمی ہے۔

【462】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ غزوہ بدر کے دن جب جنگ شروع ہوئی تو ہم لوگ نبی ﷺ کی پناہ میں آجاتے تھے، نبی ﷺ ہماری نسبت دشمن سے زیادہ قریب تھے اور اس دن نبی ﷺ نے سب سے زیادہ سخت جنگ کی تھی۔

【463】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سونے کی انگوٹھی، ریشمی لباس یا عصفر سے رنگا ہوا کپڑا پننے اور رکوع کی حالت میں قرآن کریم کی تلاوت سے منع کیا ہے۔

【464】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے سونے کی انگوٹھی، ریشمی لباس یا عصفر سے رنگا ہوا کپڑا پننے اور رکوع کی حالت میں قرآن کریم کی تلاوت سے منع کیا ہے۔

【465】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ مجھے دو غلاموں کو بیچنے کا حکم دیا، وہ دونوں آپس میں بھائی تھے، میں نے ان دونوں کو دو الگ الگ آدمیوں کے ہاتھ فروخت کردیا اور آکر نبی ﷺ کو اس کی اطلاع دی، نبی ﷺ نے فرمایا واپس جا کر ان دونوں کو واپس لو اور اکٹھا ایک ہی آدمی کے ہاتھ ان دونوں کو فروخت کرو (تاکہ دونوں کو ایک دوسرے سے کچھ تو قرب اور انس رہے) ۔

【466】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابو حیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت علی (رض) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، پہلے انہوں نے اپنے دونوں ہاتھوں کو دھو کر صاف کیا، پھر تین مرتبہ کلی کی، تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالا، تین مرتبہ چہرہ دھویا، تین مرتبہ کہنیوں سمیت ہاتھ دھوئے، سر کا مسح کیا اور ٹخنوں سمیت دونوں پاؤں دھوئے اور وضو کا بچا ہوا پانی لے کر کھڑے کھڑے پی گئے اور فرمایا کہ میں تمہیں نبی ﷺ کا طریقہ وضو دکھانا چاہتا تھا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے البتہ اس کے آخر میں وضو کا پانی دونوں ہاتھوں سے لینے کا ذکر ہے۔

【467】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سینگ یا کان کٹے جانور کی قربانی سے منع فرمایا ہے۔

【468】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے سونے کی انگوٹھی، ریشمی لباس پہننے اور سرخ زین پوش سے منع فرمایا ہے۔

【469】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابو حیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت علی (رض) کو صحن میں پیشاب کرتے ہوئے دیکھا، پھر انہوں نے پانی منگوایا اور پہلے انہوں نے اپنے دونوں ہاتھوں کو دھو کر صاف کیا، پھر تین مرتبہ کلی کی، تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالا، تین مرتبہ چہرہ دھویا، تین مرتبہ کہنیوں سمیت دونوں ہاتھ دھوئے، سر کا مسح کیا اور ٹخنوں سمیت دونوں پاؤں دھوئے اور وضو کا بچا ہوا پانی لے کر کھڑے کھڑے پی گئے اور فرمایا کہ میں تمہیں نبی ﷺ کا طریقہ وضو دکھانا چاہتا تھا۔

【470】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) نے ایک دن بر سر منبر خطبہ دیتے ہوئے اللہ کی حمد وثناء بیان کی اور جو اللہ کو منظور ہوا وہ کہا پھر فرمایا کہ اس امت میں نبی ﷺ کے بعد سب سے بہترین شخص حضرت صدیق اکبر (رض) تھے ان کے بعد حضرت عمر فاروق (رض) تھے اس کے بعد ہم نے ایسی چیزیں ایجاد کرلی ہیں جن میں اللہ جو چاہے گا سو کرے گا۔

【471】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ اس امت میں نبی ﷺ کے بعد سب سے بہترین شخص حضرت صدیق اکبر (رض) تھے ان کے بعد حضرت عمر فاروق (رض) تھے۔

【472】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ بہت زیادہ لمبے تھے اور نہ بہت زیادہ چھوٹے، سر مبارک بڑا اور داڑھی گھنی تھی، ہتھیلیاں اور پاؤں بھرے ہوئے تھے، چہرہ مبارک میں سرخی کی آمیزش تھی، سینے سے لے کر ناف تک بالوں کی ایک لمبی دھاری تھی، ہڈیوں کے جوڑ بہت مضبوط تھے، چلتے وقت چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے تھے، ایسا محسوس ہوتا تھا گویا کہ کسی گھاٹی سے اتر رہے ہیں، میں نے ان سے پہلے یا ان کے بعد ان جیسا کوئی نہ دیکھا، ﷺ ۔

【473】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابو جحیفہ سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کے بعد حضرت علی (رض) کو تمام لوگوں میں سب سے افضل سمجھتا تھا، میں نے کہا نہیں واللہ اے امیرالمومنین ! میں نہیں سمجھتا کہ نبی ﷺ کے بعد مسلمانوں میں آپ سے افضل بھی کوئی ہوگا، انہوں نے فرمایا کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ اس امت میں نبی ﷺ کے بعدسب سے افضل شخص کون ہے ؟ میں نے کہا کیوں نہیں، انہوں نے فرمایا وہ حضرت صدیق اکبر (رض) ہیں اور میں تمہیں بتاؤں کہ حضرت صدیق اکبر (رض) کے بعد اس امت میں سب سے بہترین شخص کون ہے ؟ وہ حضرت عمر فاروق (رض) ہیں۔

【474】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ حضرت علی (رض) منبر پر کھڑے ہوئے، انہوں نے نبی ﷺ کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ نبی ﷺ کا انتقال ہوا تو حضرت صدیق اکبر (رض) کو خلیفہ مقرر کردیا گیا، وہ نبی ﷺ کے طریقے اور ان کی سیرت پر چلتے ہوئے کام کرتے رہے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں بھی اپنے پاس بلا لیا، پھر حضرت عمر فاروق (رض) خلیفہ مقرر ہوئے اور وہ ان دونوں حضرات کے طریقے اور سیرت پر چلتے ہوئے کام کرتے رہے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں بھی اپنے پاس بلا لیا۔

【475】

حضرت علی (رض) کی مرویات

علی بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت علی (رض) کا ردیف تھا، جب انہوں نے اپنا پاؤں رکاب میں رکھا تو بسم اللہ کہا، جب اس پر بیٹھ گئے تو یہ دعاء پڑھی کہ تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں، پاک ہے وہ ذات جس نے اس جانور کو ہمارا تابع فرمان بنادیا، ہم تو اسے اپنے تابع نہیں کرسکتے تھے اور بیشک ہم اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں، پھر تین مرتبہ الحمدللہ اور تین مرتبہ اللہ اکبر کہہ کر فرمایا اے اللہ ! آپ پاک ہیں، آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں میں نے اپنی جان پر ظلم کیا پس مجھے معاف فرما دیجئے، پھر مسکرا دئیے۔ میں نے پوچھا کہ امیرالمومنین ! اس موقع پر مسکرانے کی کیا وجہ ہے ؟ فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا تھا جیسے میں نے کیا اور نبی ﷺ بھی مسکرائے تھے اور میں نے بھی ان سے اس کی وجہ پوچھی تھی تو آپ ﷺ نے فرمایا تھا کہ جب بندہ یہ کہتا ہے کہ پروردگار ! مجھے معاف فرمادے تو پروردگار کو خوشی ہوتی ہے اور وہ کہتا ہے کہ میرا بندہ جانتا ہے کہ میرے علاوہ اس کے گناہ کوئی معاف نہیں کرسکتا۔

【476】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کا میرے پاس سے گزر ہوا، میں اس وقت بیمار تھا اور یہ دعاء کر رہا تھا کہ اے اللہ ! اگر میری موت کا وقت قریب آگیا ہے تو مجھے اس بیماری سے راحت عطاء فرما اور مجھے اپنے پاس بلا لے، اگر اس میں دیر ہو تو شفاء عطا فرمادے اور اگر یہ کوئی آزمائش ہو تو مجھے صبر عطاء فرما، نبی ﷺ نے فرمایا تم کیا کہہ رہے ہو ؟ میں نے اپنی بات دہرادی، نبی ﷺ نے مجھ پر ہاتھ پھیر کر دعا فرمائی اے اللہ ! اسے عافیت اور شفاء عطاء فرما، حضرت علی (رض) کہتے ہیں کہ اس کے بعد مجھے وہ تکلیف کبھی نہیں ہوئی۔

【477】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ رمضان کے آخری عشرے میں اپنے اہل خانہ کو بھی رات کو جاگنے کے لئے اٹھایا کرتے تھے۔

【478】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے نبی ﷺ کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ تمام انبیاء (علیہم السلام) میں سب سے زیادہ بہترین طریقے سے نبی ﷺ کا انتقال ہوا ہے، ان کے بعد حضرت صدیق اکبر (رض) کو خلیفہ مقرر کردیا گیا، وہ نبی ﷺ کے طریقے اور ان کی سیرت پر چلتے ہوئے کام کرتے رہے، پھر حضرت عمر فاروق (رض) خلیفہ مقرر ہوئے اور وہ ان دونوں حضرات کے طریقے اور سیرت پر چلتے ہوئے کام کرتے رہے۔

【479】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبدخیر کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت علی (رض) کو (دوران خطبہ یہ) کہتے ہوئے سنا کہ اس امت میں نبی ﷺ کے بعد سب سے بہترین شخص حضرت صدیق اکبر (رض) ہیں اور حضرت عمر فاروق (رض) ہیں اور اگر میں چاہوں تو تیسرے آدمی کا نام بھی بتاسکتا ہوں۔

【480】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ قربانی کے جانور کی آنکھ اور کان اچھی طرح دیکھ لیں اور ایسے جانور کی قربانی سے منع فرمایا ہے جس کا کان آگے یا پیچھے سے کٹا ہوا ہو یا اس میں سوراخ ہو یا وہ پھٹ گیا ہو یا جسم کے دیگر اعضاء کٹے ہوئے ہوں۔

【481】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے مجھ سے یہ بات ذکر فرمائی تھی کہ تم سے بغض کوئی منافق ہی کرسکتا ہے اور تم سے محبت کوئی مومن ہی کرسکتا ہے۔

【482】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حنش کنانی (رح) فرماتے ہیں کہ یمن میں ایک قوم نے شیر کو شکار کرنے کے لئے ایک گڑھا کھود کر اسے ڈھانپ رکھا تھا شیر اس میں گرپڑا اچانک ایک آدمی بھی اس گڑھے میں گرپڑا، اس کے پیچھے دوسرا، تیسرا حتی کہ چار آدمی گرپڑے (اس گڑھے میں موجود شیر نے ان سب کو زخمی کردیا، یہ دیکھ کر ایک آدمی نے جلدی سے نیزہ پکڑا اور شیر کو دے مارا، چناچہ شیر ہلاک ہوگیا اور وہ چاروں آدمی بھی اپنے اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دنیا سے چل بسے) ۔ مقتولین کے اولیاء اسلحہ نکال کر جنگ کے لئے ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے، اتنی دیر میں حضرت علی (رض) آپہنچے اور کہنے لگے کیا تم چار آدمیوں کے بدلے دو سو آدمیوں کو قتل کرنا چاہتے ہو ؟ میں تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہوں، اگر تم اس پر راضی ہوگئے تو سمجھو کہ فیصلہ ہوگیا، فیصلہ یہ ہے کہ جو شخص پہلے گر کر گڑھے میں شیر کے ہاتھوں زخمی ہوا، اس کے ورثاء کو چوتھائی دیت دے دو اور چوتھے کو مکمل دیت دے دو ، دوسرے کو تہائی اور تیسرے کو نصف دیت دے دو ، ان لوگوں نے یہ فیصلہ تسلیم کرنے سے انکار کردیا (کیونکہ ان کی سمجھ میں ہی نہیں آیا) چناچہ وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، نبی ﷺ نے فرمایا میں تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہوں، اتنی دیر میں ایک آدمی کہنے لگا یا رسول اللہ ! حضرت علی (رض) نے ہمارے درمیان یہ فیصلہ فرمایا تھا، نبی ﷺ نے اسی کو نافذ کردیا۔

【483】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) کے حوالے سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنے رفیق " ابو الھیاج " کو مخاطب کر کے فرمایا میں تمہیں اس کام کے لئے بھیج رہا ہوں، جس کام کے لئے نبی ﷺ نے مجھے بھیجا تھا، انہوں نے مجھے ہر قبر کو برابر کرنے اور ہر بت کو مٹا ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

【484】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ کی نافرمانی میں کسی انسان کی اطاعت جائز نہیں ہے۔

【485】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سینگ یا کان کٹے ہوئے جانور کی قربانی سے منع فرمایا ہے۔

【486】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن ہم لوگ کسی جنازے کے ساتھ بقیع میں تھے کہ نبی ﷺ تشریف لے آئے اور بیٹھ گئے، ہم بھی ان کے گرد بیٹھ گئے، آپ کے دست مبارک میں ایک لکڑی تھی جس سے آپ ﷺ زمین کو کرید رہے تھے، تھوڑی دیر بعد سر اٹھا کر فرمایا تم میں سے ہر شخص کا ٹھکانہ خواہ جنت ہو یا جہنم اللہ کے علم میں موجود اور متعین ہے اور یہ لکھا جا چکا ہے کہ وہ شقی ہے یا سعید ؟ صحابہ کرام (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! پھر ہم اپنی کتاب پر بھروسہ کر کے عمل کو چھوڑ نہ دیں ؟ کیونکہ جو اہل سعادت میں سے ہوگا وہ سعادت حاصل کرلے گا اور جو اہل شقاوت میں سے ہوگا وہ شقاوت پالے گا، نبی ﷺ نے فرمایا عمل کرتے رہو کیونکہ ہر ایک کے لئے وہی اعمال آسان کئے جائیں گے جن کے لئے اسے پیدا کیا گیا ہوگا، پھر آپ ﷺ نے قرآن کی یہ آیت تلاوت فرمائی کہ جس شخص نے دیا، تقویٰ اختیار کیا اور اچھی بات کی تصدیق کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ اسباب پیدا کردیں گے۔ گذشتہ حدیث ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【487】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ خود بھی یوم عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے اور دوسروں کو بھی اس کا ترغیبی حکم دیتے تھے۔

【488】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مرفوعاً مروی ہے کہ جو شخص جھوٹا خواب بیان کرتا ہے، اسے قیامت کے دن جو کے دانے میں گرہ لگانے کا مکلف بنایا جائے گا (حکم دیا جائے گا)

【489】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے بکثرت مذی آتی تھی، چونکہ نبی ﷺ کی صاحبزادی میرے نکاح میں تھیں اس لئے مجھے خود یہ مسئلہ پوچھتے ہوئے شرم آتی تھی، میں نے حضرت مقداد (رض) سے کہا کہ وہ نبی صلی اللہ سے یہ مسئلہ پوچھیں، چناچہ انہوں نے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ ایسا شخص وضو کرلیا کرے۔

【490】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ نماز کی کنجی طہارت ہے، نماز میں حلال چیزوں کو حرام کرنے والی چیز تکبیر تحریمہ ہے اور انہیں حلال کرنے والی چیز سلام پھیرنا ہے۔

【491】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عصر کی نماز کے بعد کوئی نماز نہ پڑھو، ہاں ! اگر سورج صاف ستھرا دکھائی دے رہا ہو تو جائز ہے۔

【492】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے جب خواجہ ابوطالب کی وفات ہوگئی تو میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ آپ کا بوڑھا چچا مرگیا ہے نبی ﷺ نے فرمایا جا کر انہیں کسی گڑھے میں چھپا دو اور میرے پاس آنے سے پہلے کوئی دوسرا کام نہ کرنا، چناچہ جب میں انہیں کسی گڑھے میں اتار کر نبی ﷺ کے پاس واپس آیا تو مجھ سے فرمایا کہ جا کر غسل کرو اور میرے پاس آنے سے پہلے کوئی دوسرا کام نہ کرنا، چناچہ میں غسل کر کے بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا تو نبی ﷺ نے مجھے اتنی دعائیں دیں کہ مجھے ان کے بدلے سرخ یا سیاہ اونٹ ملنے پر اتنی خوشی نہ ہوتی، راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد حضرت علی (رض) نے جب بھی کسی میت کو غسل دیا تو خود بھی غسل کرلیا۔

【493】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص جان بوجھ کر میری طرف کسی جھوٹی بات کی نسبت کرے، اسے جہنم میں اپنا ٹھکانہ تیار کرلینا چاہیے۔

【494】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عصر کی نماز کے بعد کوئی نماز نہ پڑھو، ہاں ! اگر سورج صاف ستھرا دکھائی دے رہا ہو تو جائز ہے۔

【495】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ دومۃ الجندل، جو شام اور مدینہ کے درمیان ایک علاقہ ہے کے بادشاہ " اکیدر " نے نبی ﷺ کی خدمت میں ایک ریشمی جوڑا بطور ہدیہ کے بھیجا، نبی ﷺ نے وہ مجھے عطاء کر کے فرمایا کہ اس کے دو بٹے بنا کر عورتوں میں تقسیم کردو۔

【496】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبداللہ بن سبیع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت علی (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ یہ داڑھی اس سر کے خون سے رنگین ہو کر رہے گی، وہ شقی جو مجھے قتل کرے گا نجانے کس چیز کا انتظار کر رہا ہے ؟ لوگوں نے کہا امیرالمومنین ! ہمیں اس کا نام پتہ بتائیے، ہم اس کی نسل تک مٹادیں گے، فرمایا واللہ اس طرح تو تم میرے قاتل کے علاوہ کسی اور کو قتل کر دوگے، لوگوں نے عرض کیا کہ پھر ہم پر اپنا نائب ہی مقرر کر دیجئے، فرمایا نہیں، میں تمہیں اسی کیفیت پر چھوڑ کر جاؤں گا جس پر نبی ﷺ نے چھوڑا تھا۔ لوگوں نے عرض کیا کہ پھر آپ جب اپنے رب سے ملیں گے تو اسے کیا جواب دیں گے (کہ آپ نے کسے خلیفہ مقرر کیا ؟ ) فرمایا میں عرض کروں گا کہ اے اللہ ! جب تک آپ کی مشیت ہوئی، آپ نے مجھے ان میں چھوڑے رکھا، پھر آپ نے مجھے اپنے پاس بلا لیا تب بھی آپ ان میں موجود تھے، اب اگر آپ چاہیں تو ان میں اصلاح رکھیں اور اگر آپ چاہیں تو ان میں پھوٹ ڈال دیں۔

【497】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر تھا، اتنی دیر میں حضرت عمار (رض) آکر اجازت طلب کرنے لگے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ انہیں اجازت دے دو ، خوش آمدید اس شخص کو جو پاکیزہ ہے اور پاکیزگی کا حامل ہے۔

【498】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب تمہارے سامنے نبی ﷺ کی کوئی حدیث بیان کی جائے تو اس کے بارے وہ گمان کرو جو راہ راست پر ہو، جو اس کے مناسب ہو اور جو تقوی پر مبنی ہو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【499】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب تمہارے سامنے نبی ﷺ کی کوئی حدیث بیان کی جائے تو اس کے بارے وہ گمان کرو جو راہ راست پر ہو، جو اس کے مناسب ہو اور جو تقوی پر مبنی ہو۔

【500】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت حاطب بن ابی بلتعہ (رض) کے خط سے متعلق یہ روایت مختلف رواۃ سے مروی ہے جو اس جگہ کا نام کبھی روضہ خاخ بتاتے ہیں، بعض صرف خاخ بتاتے ہیں اور بعض روضہ کذا و کذا کہتے ہیں۔

【501】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جس شخص پر بھی میں نے کوئی شرعی سزا نافذ کی ہو، اس کے متعلق مجھے اپنے دل میں کوئی کھٹک محسوس نہیں ہوتی، سوائے شرابی کے کہ اگر اس کی سزا اسی کوڑے جاری کرنے کے بعد کوئی شخص مرجائے تو میں اس کی دیت ادا کرتا ہوں، کیونکہ نبی ﷺ نے اس کی کوئی حد مقرر نہیں فرمائی (کہ چالیس کوڑے مارے جائیں یا اسی) ۔

【502】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ میں نے ایک آدمی کو اپنے مشرک والدین کے دعاء مغفرت کرتے ہوئے سنا تو میں نے کہا کہ کیا تم اپنے مشرک والدین کے لئے دعاء مغفرت کر رہے ہو ؟ اس نے کہا کہ کیا حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اپنے مشرک باپ کے لئے دعاء مغفرت نہیں کرتے تھے ؟ میں نے یہ بات نبی ﷺ سے ذکر کی تو اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ پیغمبر اور اہل ایمان کے لئے مناسب نہیں ہے کہ وہ مشرکین کے لئے دعاء مغفرت کریں۔

【503】

حضرت علی (رض) کی مرویات

سوید بن غفلہ کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے ایک مرتبہ فرمایا جب میں تم سے نبی ﷺ کے حوالے سے کوئی حدیث بیان کروں تو میرے نزدیک آسمان سے گرجانا ان کی طرف جھوٹی نسبت کرنے سے زیادہ پسندیدہ ہے اور جب کسی اور کے حوالے سے کوئی بات کروں تو میں جنگجو آدمی ہوں اور جنگ تو نام ہی تدابیر اور چال کا ہے۔ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے قریب ایسی اقوام نکلیں گی جن کی عمر تھوڑی ہوگی اور عقل کے اعتبار سے وہ بیوقوف ہوں گے، نبی ﷺ کی باتیں کریں گے، لیکن ایمان ان کے گلے سے آگے نہیں جائے گا، تم انہیں جہاں بھی پاؤ قتل کردو کیونکہ ان کا قتل کرنا قیامت کے دن باعث ثواب ہوگا۔

【504】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا قرآن کریم میں یہ جو فرمایا گیا ہے کہ تم نے اپنا حصہ یہ بنا رکھا ہے کہ تم تکذیب کرتے رہو، اس کا مطلب یہ ہے کہ تم یہ کہتے ہو فلاں فلاں ستارے کے طلوع و غروب سے بارش ہوئی ہے۔

【505】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مرفوعاً مروی ہے کہ جو شخص جھوٹا خواب بیان کرتا ہے، اسے قیامت کے دن جو کے دانے میں گرہ لگانے کا مکلف بنایا جائے گا (حکم دیا جائے گا)

【506】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مرفوعاً مروی ہے کہ جو شخص جھوٹا خواب بیان کرتا ہے اسے جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنا لینا چاہئے۔

【507】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت حاطب بن ابی بلتعہ (رض) کے خط والی روایت اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【508】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ میت کے قرض کی ادائیگی اجراء نفاذ وصیت سے پہلے ہوگی جبکہ قرآن میں وصیت کا ذکر قرض سے پہلے ہے اور یہ کہ اخیافی بھائی تو وارث ہوں گے لیکن علاتی بھائی وارث نہ ہوں گے۔ فائدہ : ماں شریک بھائی کو اخیافی اور باپ شریک بھائی کو علاتی کہتے ہیں۔

【509】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب تمہارے سامنے نبی ﷺ کی کوئی حدیث بیان کی جائے تو اس کے بارے وہ گمان کرو جو راہ راست پر ہو جو اس کے مناسب ہو اور جو تقوی پر مبنی ہو۔

【510】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب خواجہ ابو طالب کا انتقال ہوگیا تو میں نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ آپ کا بوڑھا اور گمراہ چچا مرگیا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا جا کر اسے کسی گڑھے میں چھپا دو اور میرے پاس آنے سے پہلے کسی سے کوئی بات نہ کرنا، چناچہ میں گیا اور اسے ایک گڑھے میں چھپا دیا، نبی صلی اللہ علیہ نے اس کے بعد مجھے غسل کرنے کا حکم دیا اور مجھے اتنی دعائیں دیں کہ ان کے مقابلے میں کسی وسیع و عریض چیز کی میری نگاہوں میں کوئی حیثیت نہیں۔

【511】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ پہلے جنازہ دیکھ کر کھڑے ہوجاتے تھے تو ہم بھی کھڑے ہوجاتے تھے پھر بعد میں آپ ﷺ بیٹھے رہنے لگے تو ہم بھی بیٹھنے لگے۔

【512】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ کی نافرمانی میں کسی انسان کی اطاعت جائز نہیں ہے۔

【513】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا آپ کو قریش کی ایک خوبصورت ترین دوشیزہ کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ نبی ﷺ نے پوچھا وہ کون ہے ؟ میں نے عرض کیا حضرت حمزہ (رض) کی صاحبزادی، فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں کہ وہ میری رضاعی بھتیجی ہے اور اللہ تعالیٰ نے رضاعت کی وجہ سے بھی وہ تمام رشتے حرام قرار دئیے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام قرار دیئے ہیں۔

【514】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے تم سے گھوڑے اور غلام کی زکوٰۃ چھوڑی دی ہے اس لئے چاندی کی زکوٰۃ بہرحال تمہیں ادا کرنا ہوگی، جس کا نصاب یہ ہے کہ ہر چالیس پر ایک درہم واجب ہوگا۔

【515】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے " میں یہ نہیں کہتا کہ تمہیں " سونے کی انگوٹھی اور عصفر سے رنگا ہوا کپڑا پہننے سے منع کیا ہے۔

【516】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ ہمیں چھوڑ کر قریش کے دوسرے خاندانوں کو کیوں پسند کرتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے پاس بھی کچھ ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! حضرت حمزہ (رض) کی صاحبزادی ! فرمایا کہ وہ تو میری رضاعی بھتیجی ہے) در اصل نبی ﷺ اور حضرت امیرحمزہ (رض) آپس میں رضاعی بھائی بھی تھے اور چچا بھتیجے بھی)

【517】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے جب اونٹ ذبح کئے تو مجھے حکم دیا کہ ان اونٹوں کی کھالیں اور جھولیں بھی تقسیم کردوں اور گوشت بھی تقسیم کردوں۔ حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے حکم دیا قصاب کو ان میں سے کوئی چیز مزدوری کے طور پر نہ دوں۔

【518】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سونے کی انگوٹھی، ریشم اور سرخ زین پوش اور جو کی نبیذ سے منع فرمایا ہے۔

【519】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب رمضان کا آخری عشرہ شروع ہوتا تو نبی ﷺ اپنے اہل خانہ کو بھی جگاتے اور تہہ بند کس لیتے، کسی نے راوی سے پوچھا کہ تہبند کس لینے سے کیا مراد ہے ؟ تو انہوں نے بتایا کہ ازواج مطہرات سے جدا رہتے۔

【520】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ رمضان کے آخری عشرے میں اپنے اہل خانہ کو بھی رات کو جاگنے کے لئے اٹھایا کرتے تھے۔

【521】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب رمضان کا آخری عشرہ شروع ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ اپنے اہل خانہ کو بھی جگاتے اور تہہ بند کس لیتے۔

【522】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ہمیں حکم فرمایا کہ قربانی کے جانوروں کی آنکھ اور کان اچھی طرح دیکھ لیں کہ کہیں ان میں کوئی عیب تو نہیں ہے۔

【523】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ سب سے پہلے تشریف لے گئے، دوسرے نمبر پر حضرت صدیق اکبر (رض) چلے گئے اور تیسرے نمبر پر حضرت عمر فاروق (رض) چلے گئے، اس کے بعد ہمیں امتحانات نے گھیر لیا، اب اللہ جو چاہے گا وہ ہوگا۔

【524】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں گھوڑوں پر گدھوں کو کدوانے سے (جفتی کروانے سے) منع فرمایا ہے۔

【525】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا بہترین عورت حضرت خدیجہ (رض) ہیں اور بہترین عورت حضرت مریم بنت عمران ہیں (رض) ہیں۔

【526】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن ہم لوگ کسی جنازے کے ساتھ بقیع میں تھے کہ نبی ﷺ تشریف لے آئے اور بیٹھ گئے، ہم بھی ان کے گرد بیٹھ گئے، آپ کے دست مبارک میں ایک لکڑی تھی جس سے آپ ﷺ زمین کو کرید رہے تھے، تھوڑی دیر بعد سر اٹھا کر فرمایا تم میں سے ہر شخص کا ٹھکانہ خواہ جنت ہو یا جہنم اللہ کے علم میں موجود اور متعین ہے اور یہ لکھا جا چکا ہے کہ وہ شقی ہے یا سعید ؟ صحابہ کرام (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! پھر ہم اپنی کتاب پر بھروسہ کر کے عمل کو چھوڑ نہ دیں ؟ کیونکہ جو اہل سعادت میں سے ہوگا وہ سعادت حاصل کرلے گا اور جو اہل شقاوت میں سے ہوگا وہ شقاوت پالے گا، نبی ﷺ نے فرمایا عمل کرتے رہو کیونکہ ہر ایک کے لئے وہی اعمال آسان کئے جائیں گے جن کے لئے اسے پیدا کیا گیا ہوگا، پھر آپ ﷺ نے قرآن کی یہ آیت تلاوت فرمائی کہ جس شخص نے دیا، تقویٰ اختیار کیا اور اچھی بات کی تصدیق کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ اسباب پیدا کردیں گے۔

【527】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا شب قدر کو رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کیا کرو، اگر پورے عشرے میں نہ کرسکو تو آخری سات راتوں میں اس کی تلاش سے مغلوب نہ ہوجانا (آخری سات راتوں میں اسے ضرور تلاش کرنا)

【528】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی شخص اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتا جب تک چار چیزوں پر ایمان نہ لے آئے، اللہ پر ایمان لے آئے اور یہ کہ اس نے مجھے برحق نبی بنا کر بھیجا ہے، مرنے کے بعد دوبارہ اٹھائے جانے پر ایمان لائے اور اچھی بری تقدیر پر ایمان رکھے۔

【529】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سونے کی انگوٹھی، ریشم اور سرخ زین پوش سے منع فرمایا ہے۔

【530】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب رمضان کا آخری عشرہ شروع ہوتا تو نبی ﷺ اپنے اہل خانہ کو بھی جگاتے اور تہہ بند کس لیتے تھے۔

【531】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ رمضان کے آخری عشرے میں اپنے اہل خانہ کو بھی رات جاگنے کے لئے اٹھایا کرتے تھے۔

【532】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ھبیرہ بن یریم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم حضرت علی (رض) کے ساتھ تھے، انہوں نے اپنے ایک بیٹے کو بلایا جس کا نام عثمان تھا اس کے بالوں کی مینڈھیاں بنی ہوئی تھیں۔

【533】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں کہ میرے والد صاحب حضرت علی (رض) کے ساتھ رات کے وقت مختلف امور پر بات چیت کیا کرتے تھے، حضرت علی (رض) کی عجیب عادت تھی کہ وہ سردی کے موسم میں گرمی کے کپڑے اور گرمی کے موسم میں سردی کے کپڑے پہن لیا کرتے تھے، کسی نے میرے والد صاحب سے کہا کہ اگر آپ اس چیز کے متعلق حضرت علی (رض) سے پوچھیں تو شاید وہ جواب دے دیں ؟ چناچہ والد صاحب کے سوال کرنے پر حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ ایک مرتبہ غزوہ خیبر کے دن نبی ﷺ نے میرے پاس ایک قاصد بھیجا، مجھے آشوب چشم کی بیماری لاحق تھی، اس لئے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے تو آشوب چشم ہوا ہے، نبی ﷺ نے یہ سن کر میری آنکھوں میں اپنا لعاب دہن ڈال دیا اور یہ دعاء کی کہ اے اللہ ! اس کی گرمی سردی دور فرما، اس دن سے آج تک مجھے کبھی گرمی اور سردی کا احساس ہی نہیں ہوا۔ اس موقع پر نبی ﷺ نے یہ بھی فرمایا تھا کہ میں یہ جھنڈا اس شخص کو دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوگا اور خود اللہ اور اس کے رسول کی نگاہوں میں محبوب ہوگا، وہ بھاگنے والا نہ ہوگا، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اس مقصد کے لئے اپنے آپ کو نمایاں کرنے لگے، لیکن نبی ﷺ نے وہ جھنڈا مجھے عنایت فرما دیا۔

【534】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے لوگوں سے مخاطب ہو کر فرمایا تمہیں شرم یا غیرت نہیں آتی کہ تمہاری عورتیں گھروں سے باہر نکلیں، مجھے پتہ چلا ہے کہ تمہاری عورتیں بازاروں میں نکل کر طاقتور لوگوں کے رش میں گھس جاتی ہیں (ان کا جسم مردوں سے ٹکراتا ہے اور انہیں کچھ خبر نہیں ہوتی کہ ان کے جسم کا کون ساحصہ مرد کے جسم کے کون سے حصے سے ٹکراتا ہے) ۔

【535】

حضرت علی (رض) کی مرویات

شریح بن ہانی کہتے ہیں کہ میں نے موزوں پر مسح کے حوالے سے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے ایک سوال پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ یہ سوال تم حضرت علی (رض) سے پوچھو انہیں اس مسئلے کا زیادہ علم ہوگا کیونکہ وہ نبی صلی اللہ علیہ کے ساتھ سفر میں بھی رہتے تھے، چناچہ میں نے حضرت علی (رض) سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا مسافر کے لئے تین دن اور تین رات موزوں پر مسح کرنے کی اجازت ہے اور مقیم کے لئے ایک دن اور ایک رات۔

【536】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دس قسم کے لوگوں پر لعنت فرمائی ہے سودخور، سود کھلانے والا، سودی معاملات لکھنے والا، سودی معاملات کے گواہ، حلالہ کرنے والا، حلالہ کروانے والا، زکوٰۃ روکنے والا، جسم گودنے والی اور جسم گدوانے والی اور نبی ﷺ نوحہ کرنے سے منع فرماتے تھے۔

【537】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص جنابت کی حالت میں غسل کرتے ہوئے ایک بال کے برابر بھی جگہ خالی چھوڑ دے جہاں پانی نہ پہنچا ہو، اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ جہنم میں ایسا ایسا معاملہ کریں گے، بس اسی وقت سے میں نے اپنے بالوں کے ساتھ دشمنی پال لی۔

【538】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا سر مبارک بڑا، رنگ سرخی مائل سفید اور داڑھی گھنی تھی، ہڈیوں کے جوڑ بہت مضبوط تھے، ہتھیلیاں اور پاؤں بھرے ہوئے تھے، سینے سے لے کرنا ف تک بالوں کی ایک لمبی سی دھاری تھی، سر کے بال گھنے اور ہلکے گھنگھریالے تھے، چلتے وقت چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے تھے، ایسا محسوس ہوتا تھا گویا کہ کسی گھاٹی سے اتر رہے ہیں، بہت زیادہ لمبے تھے اور نہ بہت زیادہ چھوٹے قد کے، میں نے ان سے پہلے یا ان کے بعد ان جیسا کوئی نہ دیکھا، ﷺ ۔

【539】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ہمیں مستقل قرآن پڑھاتے رہتے تھے الاّ یہ جنبی ہوجاتے۔

【540】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت ابو بردہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ حضرت علی (رض) تشریف لے آئے، انہوں نے آکر ہمیں سلام کیا اور میرے والد صاحب کو لوگوں کا کوئی معاملہ سپرد فرمایا اور فرمانے لگے کہ مجھ سے جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تھا اللہ سے ہدایت کی دعاء مانگا کرو اور ہدایت سے ہدایت الطریق مراد لے لیا کرو اور اللہ سے درستگی کی دعاء کیا کرو اور آپ اس سے تیر کی درستگی مراد لے لیا کرو۔ نیز نبی ﷺ نے مجھے شہادت یا درمیان والی انگلی میں انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا ہے، راوی کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کھڑے ہوئے تھے اس لئے انگلیوں کے اشارہ میں صحیح طور پر سمجھ نہ سکا، پھر انہوں نے فرمایا نبی ﷺ نے مجھے سرخ دھاری دار اور ریشمی کپڑوں سے منع فرمایا ہے، ہم نے پوچھا امیرالمومنین ! " میثرہ " (یہ لفظ حدیث میں استعمال ہوا ہے) سے کیا مراد ہے ؟ یہ کیا چیز ہوتی ہے ؟ فرمایا عورتیں اپنے شوہروں کی سواری کے کجاوے پر رکھنے کے لئے ایک چیز بناتی تھیں (جسے زین پوش کہا جاتا ہے) اس سے وہ مراد ہے، پھر ہم نے پوچھا کہ " قسیہ " سے کیا مراد ہے ؟ انہوں نے فرمایا شام کے وہ کپڑے جن میں " اترج " جیسے نقش و نگار بنے ہوتے تھے، ابو بردہ کہتے ہیں کہ جب میں نے کتان کے بنے ہوئے کپڑے دیکھے تو میں سمجھ گیا کہ یہ وہی ہیں۔

【541】

حضرت علی (رض) کی مرویات

میسرہ (رح) اور زاذان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے کھڑے ہو کر پانی پیا اور فرمایا اگر میں نے کھڑے ہو کر پانی پیا ہے تو نبی ﷺ کو دیکھ کر کیا ہے اور اگر بیٹھ کر پیا ہے تو انہیں اس طرح بھی کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

【542】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مسافر کے لئے تین دن اور تین رات اور مقیم کے لئے ایک دن اور ایک رات مسح کی اجازت دی ہے۔

【543】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابو جحیفہ کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے ایک مرتبہ فرمایا جب میں تم سے نبی ﷺ کے حوالے سے کوئی حدیث بیان کروں تو میرے نزدیک آسمان سے گر جانا ان کی طرف جھوٹی نسبت کرنے سے زیادہ پسندیدہ ہے اور جنگ تو نام ہی تدبیر اور چال کا ہے۔

【544】

حضرت علی (رض) کی مرویات

زاذان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے کھڑے ہو کر پانی پیا، لوگ ان کی طرف تعجب سے دیکھنے لگے، انہوں نے فرمایا مجھے کیوں گھور گھور کر دیکھ رہے ہو ؟ اگر میں نے کھڑے ہو کر پانی پیا ہے تو نبی ﷺ کو دیکھ کر کیا ہے اور اگر بیٹھ کر پیا ہے تو انہیں اس طرح بھی کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

【545】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اپنے جسم مبارک کی رگ سے زائد خون نکلوایا اور یہ کام کرنے والے کو " جسے حجام کہا جاتا تھا " اس کی مزدوری دے دی۔

【546】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اپنے جسم مبارک کی رگ سے زائد خون نکلوایا اور یہ کام کرنے والے کو " جسے حجام کہا جاتا تھا " اس کی مزدوری دے دی۔

【547】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضرت خدیجہ (رض) نے نبی ﷺ سے اپنے ان دو بچوں کے متعلق پوچھا جو زمانہ جاہلیت میں فوت ہوگئے تھے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ وہ دونوں جہنم میں ہیں، پھر جب نبی ﷺ نے حضرت خدیجہ (رض) سے چہرے پر اس کے نا خوشگوار اثرات دیکھے تو فرمایا کہ اگر تم ان دونوں کا ٹھکانہ دیکھ لیتیں تو تمہیں بھی ان سے نفرت ہوجاتی۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! پھر میرے ان بچوں کا کیا ہوگا جو آپ سے ہوئے ہیں ؟ فرمایا وہ جنت میں ہیں، پھر فرمایا کہ مومنین اور ان کی اولاد جنت میں ہوگی اور مشرکین اور ان کی اولاد جہنم میں ہوگی، اس کے بعد نبی ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ وہ لوگ جو ایمان لائے اور اس ایمان لانے میں ان کی اولاد نے بھی ان کی پیروی کی، ہم انہیں ان کی اولاد سے ملا دیں گے۔

【548】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن نبی ﷺ خندق کے کنارے پر بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے کہ انہوں نے ہمیں نماز عصر نہیں پڑھنے دی یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا۔

【549】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبد خیر (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) فجر کی نماز پڑھ کر " رحبہ " کے پاس بیٹھ گئے، پھر اپنے غلام سے وضو کا پانی لانے کے لئے فرمایا : وہ ایک برتن لایا جس میں پانی تھا اور ایک طشت، انہوں نے دائیں ہاتھ سے برتن پکڑا اور بائیں ہاتھ پر پانی انڈیلنے لگے، پھر دونوں ہتھیلیوں کو دھویا (پھر دائیں ہاتھ سے اسی طرح کیا) تین مرتبہ اس طرح کرنے کے بعد داہنا ہاتھ برتن میں داخل کر کے کلی کی، ناک میں پانی ڈالا اور بائیں ہاتھ سے ناک صاف کی، تین مرتبہ اس طرح کرنے کے بعد داہنا ہاتھ برتن میں داخل کر کے تین مرتبہ چہرہ دھویا، پھر تین مرتبہ داہنا ہاتھ کہنی سمیت دھویا، پھر بایاں ہاتھ تین مرتبہ کہنی سمیت دھویا، پھر داہنا ہاتھ برتن میں اچھی طرح ڈبو کر باہر نکالا اور اس پر جو پانی لگ گیا تھا بائیں ہاتھ پر مل کر دونوں ہاتھوں سے ایک مرتبہ سر کا مسح کیا، پھر دائیں ہاتھ سے دائیں پاؤں پر تین مرتبہ پانی بہایا اور بائیں ہاتھ سے اسے مل کر دھویا، پھر بائیں ہاتھ سے بائیں پاؤں پر تین مرتبہ پانی بہایا اور بائیں ہاتھ سے اسے مل کر دھویا تین مرتبہ اسی طرح کیا، پھر داہنا ہاتھ برتن میں ڈال کر چلو بھر پانی نکالا اور اسے پی کر فرمایا یہ ہے نبی ﷺ کا وضو، جو شخص نبی ﷺ کا طریقہ وضو دیکھنا چاہتا ہے تو وہ یہی ہے۔

【550】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن نبی ﷺ نے فرمایا اللہ ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے کہ انہوں نے ہمیں نماز عصر نہیں پڑھنے دی یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا۔

【551】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ بھوک کی شدت سے تنگ آکر میں اپنے گھر سے نکلا میں ایک عورت کے پاس سے گذرا، جس نے کچھ گارا اکٹھا کر رکھا تھا، میں سمجھ گیا کہ یہ اسے پانی سے تربتر کرنا چاہتی ہے، میں نے اس کے پاس آکر اس سے یہ معاہدہ کیا کہ ایک ڈول کھینچنے کے بدلے تم مجھے ایک کھجور دوگی، چناچہ میں نے سولہ ڈول کھینچے یہاں تک کہ میرے ہاتھ تھک گئے پھر میں نے پانی کے پاس آکر پانی پیا، اس کے بعد اس عورت کے پاس آکر اپنے دونوں ہاتھوں کو پھیلا دیا اور اس نے گن کر سولہ کھجوریں میرے ہاتھ پر رکھ دیں میں وہ کھجوریں لے کر نبی ﷺ کے پاس آیا اور انہیں یہ سارا واقعہ بتایا اور کچھ کھجوریں میں نے نبی ﷺ کو کھلادیں اور کچھ خود کھالیں۔

【552】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے پچھنے لگوائے، فراغت کے بعد پچھنے لگانے والے سے اس کی مزدوری پوچھی، اس نے دو صاع بتائے، نبی ﷺ نے اس سے ایک صاع کم کردیا اور مجھے ایک صاع اس کے حوالے کرنے کا حکم دیا۔

【553】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی ایک خادمہ سے بدکاری کا گناہ سرزد ہوگیا، نبی ﷺ نے اس پر حد جاری کرنے کا حکم دیا، میں نے دیکھا کہ اس کا تو خون ہی بند نہیں ہو رہا، میں نے آکر نبی ﷺ سے یہ بات ذکر کی، تو نبی ﷺ نے فرمایا جب اس کا خون بند ہوجائے تب اس پر حد جاری کردینا، یاد رکھو ! اپنے غلاموں اور باندیوں پر بھی حد جاری کیا کرو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【554】

حضرت علی (رض) کی مرویات

مروان بن حکم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں مکہ اور مدینہ کے درمیان حضرت عثمان غنی (رض) اور حضرت علی (رض) کے ساتھ موجود تھا، حضرت عثمان غنی (رض) حج تمتع یعنی حج اور عمرہ کو ایک ہی سفر میں جمع کرنے سے منع فرماتے تھے، یہ دیکھ کر حضرت علی (رض) نے دونوں کا احرام باندھ لیا، حضرت عثمان (رض) نے ان سے فرمایا کہ کیا آپ کے علم میں نہیں ہے کہ میں نے اس کی ممانعت کا حکم جاری کردیا ہے اور آپ پھر بھی اس طرح کر رہے ہیں ؟ فرمایا لیکن کسی کی بات کے آگے میں نبی ﷺ کی بات کو نہیں چھوڑ سکتا۔

【555】

حضرت علی (رض) کی مرویات

میسرہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے دیکھا کہ حضرت علی (رض) نے کھڑے ہو کر پانی پیا، میں نے ان سے کہا کہ آپ کھڑے ہو کر پانی پی رہے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا اگر میں نے کھڑے ہو کر پانی پیا ہے تو نبی ﷺ کو دیکھ کر کیا ہے اور اگر بیٹھ کر پیا ہے تو انہیں اس طرح بھی کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

【556】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت فاطمہ (رض) نے نبی ﷺ سے شکایت کی کہ آٹا پیس پیس کر ہاتھوں میں نشان پڑگئے ہیں، اس دوران نبی ﷺ کے پاس کہیں سے کچھ قیدی آئے، حضرت فاطمہ (رض) کو پتہ چلا تو وہ نبی ﷺ کی خدمت میں ایک خادم کی درخواست لے کر حاضر ہوئیں لیکن نبی صلی اللہ علیہ سلم نہ ملے، تو وہ حضرت عائشہ (رض) کو بتا کر واپس آگئیں۔ جب نبی ﷺ واپس آئے تو حضرت عائشہ (رض) نے انہیں حضرت فاطمہ (رض) کے آنے کی اطلاع دی، چناچہ رات کو جب ہم اپنے بستروں پر لیٹ چکے تھے تو نبی ﷺ تشریف لائے، ہم نے کھڑا ہونا چاہا لیکن آپ ﷺ نے فرمایا اپنی جگہ رہو، یہ کہہ کر نبی ﷺ ہمارے پاس بیٹھ گئے، حتی کہ میں نے آپ ﷺ کے قدموں کی ٹھنڈک محسوس کی اور فرمایا کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جو تمہارے لئے خادم سے بہتر ہو ؟ جب تم اپنے بستر پر لیٹا کرو تو ٣٣ مرتبہ سبحان اللہ، ٣٣ مرتبہ الحمدللہ اور ٣٤ مرتبہ اللہ اکبر کہہ لیا کرو۔

【557】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی ایک سیاہ فام خادمہ سے بدکاری کا گناہ سرزد ہوگیا، نبی ﷺ نے اس پر حد جاری کرنے کا حکم دیا، میں نے دیکھا کہ اس کا تو خون ہی بند نہیں ہو رہا، میں نے آکر نبی ﷺ سے یہ بات ذکر کی، تو نبی ﷺ نے فرمایا جب اس کا خون بند ہوجائے تب اس پر حد جاری کردینا، یاد رکھو ! اپنے غلاموں اور باندیوں پر بھی حد جاری کیا کرو۔

【558】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) (جب سفر پر روانہ ہوتے تو) چلتے رہتے تھے یہاں تک کہ جب سورج غروب ہوجاتا اور اندھیرا چھا جاتا تو وہ اتر کر مغرب کی نماز اس کے آخر وقت میں ادا کرتے اور اس کے فورا بعد ہی عشاء کی نماز اس کے اول وقت میں ادا کرلیتے اور فرماتے کہ میں نے نبی ﷺ کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ حدیث نمبر (١١٤١) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【559】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے جب مجھے یمن کی طرف بھیجا تو میں اس وقت نوخیز تھا، میں نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ میں نوعمر ہوں اور مجھے فیصلہ کرنے کا قطعا کوئی علم نہیں ہے ؟ نبی ﷺ نے میرے سینے پر اپنا ہاتھ مار کر فرمایا اللہ تمہاری زبان کو صحیح راستے پر چلائے گا اور تمہارے دل کو مضبوط رکھے گا، حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ اس کے بعد کبھی بھی دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ کرنے میں مجھے کوئی شک نہیں ہوا۔

【560】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت سعید بن مسیب (رح) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) اور حضرت عثمان غنی (رض) مقام عسفان میں اکٹھے ہوگئے، حضرت عثمان (رض) حج تمتع سے روکتے تھے، حضرت علی (رض) نے ان سے پوچھا کہ نبی ﷺ نے جس کام کو کیا ہو، اس سے روکنے میں آپ کا کیا مقصد ہے ؟ حضرت عثمان (رض) نے فرمایا یہ مسئلہ رہنے ہی دیجئے۔ (کیونکہ میں نے اس کا حکم نہیں دیا، صرف مشورہ کے طور پر یہ بات کہی ہے)

【561】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو کبھی کسی کے لئے سوائے حضرت سعد (رض) کے اپنے والدین کو جمع کرتے ہوئے نہیں سنا غزوہ احد کے دن آپ حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے فرما رہے تھے کہ سعد تیر پھینکو، تم پر میرے ماں باپ قربان ہوں۔

【562】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بچے کے پیشاب پر پانی کے چھینٹے مارنا بھی کافی ہے اور بچی کا پیشاب جس چیز پر لگ جائے اسے دھویا جائے گا، قتادہ (رض) کہتے ہیں کہ یہ حکم اس وقت تک ہے جب انہوں نے کھانا پینا شروع نہ کیا ہو اور جب وہ کھانا پینا شروع کردیں تو دونوں کا پیشاب جس چیز کو لگ جائے اسے دھونا ہی پڑے گا۔

【563】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے شیرخوار بچے کے متعلق ارشاد فرمایا بچے کے پیشاب پر پانی کے چھینٹے مارنا بھی کافی ہے اور بچی کا پیشاب جس چیز پر لگ جائے اسے دھویا جائے گا، قتادہ (رض) کہتے ہیں کہ یہ حکم اس وقت تک ہے جب انہوں نے کھانا پینا شروع نہ کیا ہو اور جب وہ کھانا پینا شروع کردیں تو دونوں کا پیشاب جس چیز کو لگ جائے اسے دھونا ہی پڑے گا۔

【564】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن نبی ﷺ نے فرمایا اللہ ان (مشرکین) کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے کہ انہوں نے ہمیں نماز عصر نہیں پڑھنے دی یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا۔

【565】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن نبی ﷺ نے فرمایا اللہ ان (مشرکین) کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے کہ انہوں نے ہمیں نماز عصر نہیں پڑھنے دی یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا۔

【566】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ رات کے ابتدائی، درمیانے اور آخری ہر حصے میں وتر پڑھایا کرتے تھے، تاہم آخر میں آپ ﷺ رات کے آخری حصے میں اس کی پابندی فرمانے لگے تھے۔

【567】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ رمضان کے آخری عشرے میں اپنے اہل خانہ کو بھی رات جاگنے کے لئے اٹھایا کرتے تھے۔

【568】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں کہیں سے ہدیہ کے طور پر ایک ریشمی جوڑا آیا، نبی ﷺ نے وہ میرے پاس بھیج دیا، میں اسے پہن کر باہر نکلا تو نبی ﷺ نے فرمایا جو چیز میں اپنے لئے ناپسند سمجھتا ہوں، تمہارے لئے بھی اسے پسند نہیں کرسکتا، چناچہ نبی ﷺ کے حکم پر میں نے اسے اپنی عورتوں یعنی فاطمہ (رض) اور اس کی پھوپھی میں تقسیم کردیا۔

【569】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ اہل صفہ میں سے ایک صاحب کا انتقال ہوگیا، کسی شخص نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! انہوں نے ترکہ میں ایک دینار اور ایک درہم چھوڑے، نبی ﷺ نے فرمایا یہ جہنم کے دو انگارے ہیں جن سے داغا جائے گا، تم اپنے ساتھی کی نماز جنازہ خود پڑھ لو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【570】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے نصف یا اس سے زیادہ سینگ یا کان کٹے ہوئے جانور کی قربانی سے منع فرمایا ہے۔

【571】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے نصف یا اس سے زیادہ سینگ یا کان کٹے ہوئے جانور کی قربانی سے منع فرمایا ہے۔

【572】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سونے کی انگوٹھی، ریشم اور سرخ زین پوش سے منع فرمایا ہے۔

【573】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر تھا، اتنی دیر میں حضرت عمار (رض) آکر اجازت طلب کرنے لگے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ انہیں اجازت دے دو ، خوش آمدید اس شخص کو جو پاکیزہ ہے اور پاکیزگی کا حامل ہے۔

【574】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ غزوہ بدر کے موقع پر ہم نے دیکھا ہے کہ ہمارے درمیان ہر شخص سو جاتا تھا، سوائے نبی ﷺ کے جو ایک درخت کے نیچے نماز پڑھتے جاتے تھے اور روتے جاتے تھے یہاں تک کہ صبح ہوگئی اور غزوہ بدر کے دن حضرت مقداد بن اسود (رض) کے علاوہ ہم میں کوئی گھڑ سوار نہ تھا۔

【575】

حضرت علی (رض) کی مرویات

مالک بن عمیر کہتے ہیں کہ ایک دن حضرت علی (رض) کی خدمت میں زید بن صوحان آگئے اور سلام کر کے کہنے لگے امیرالمومنین ! نبی ﷺ نے جن چیزوں سے آپ لوگوں کو روکا تھا ہمیں بھی ان سے روکیے، انہوں نے فرمایا نبی ﷺ نے ہمیں کدو کی تونبی، سبز مٹکے، لکڑی کے برتن، لکڑی کو کھود کر بنائے گئے برتن کو استعمال کرنے اور جو کی نبیذ سے منع فرمایا (کیونکہ ان میں شراب کشید کی جاتی تھی) نیز ریشم، سرخ زین پوش، خالص ریشم اور سونے کے حلقوں سے منع فرمایا۔ پھر فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھے ایک ریشمی جوڑا عنایت فرمایا : میں وہ پہن کر باہر نکلا، نبی ﷺ نے یہ دیکھ کر وہ حضرت فاطمہ (رض) یا ان کی پھوپھی کو بھجوا دیا۔ گذشتہ حدیث ایک اور سند سے بھی مروی ہے۔

【576】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے منبر پر لوگوں سے مخاطب ہو کر فرمایا لوگو ! میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ نماز " حدث " کے علاوہ کسی اور چیز سے نہیں ٹوٹتی اور میں تم سے اس چیز کو بیان کرنے میں شرم نہیں کروں گا جس سے نبی ﷺ نے شرم محسوس نہیں فرمائی، حدث کا مطلب یہ ہے کہ آدمی کی ہوا نکل جائے۔

【577】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ اہل صفہ میں سے ایک صاحب کا انتقال ہوگیا، کسی شخص نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! انہوں نے ترکہ میں ایک دینار اور ایک درہم چھوڑے، نبی ﷺ نے فرمایا یہ جہنم کے دو انگارے ہیں جن سے داغا جائے گا، تم اپنے ساتھی کی نماز جنازہ خود پڑھ لو۔

【578】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی مریض کی عیادت کے لئے جاتا ہے گویا وہ جنت کے باغات میں چلتا ہے، جب وہ بیمار کے پاس بیٹھتا ہے تو اللہ کی رحمت کے سمندر میں غوطے کھاتا ہے اور جب وہاں سے واپس روانہ ہوتا ہے تو اس کے لئے ستر ہزار فرشتے مقرر کردیئے جاتے ہیں جو اس دن اس کے لئے بخشش کی دعاء مانگتے رہتے ہیں۔

【579】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ پہلے جنازہ دیکھ کر کھڑے ہوجاتے تھے تو ہم بھی کھڑے ہوجاتے تھے پھر بعد میں آپ ﷺ خود بھی بیٹھے رہنے لگے تو ہم بھی بیٹھنے لگے۔

【580】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ دعاء پڑھا کرو اے اللہ میں تجھ سے ہدایت اور سداد کا سوال کرتا ہوں اور ہدایت کا لفظ بولتے وقت راستے کی رہنمائی کو ذہن میں رکھا کرو اور سداد کا لفظ بولتے وقت تیر کی درستگی کو ذہن میں رکھا کرو نیز حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ریشم، سرخ زین پوش اور سبابہ یا وسطی میں انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا ہے۔

【581】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کے سامنے حضرت حمزہ (رض) کی صاحبزادی کا تذکرہ کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا وہ میری رضاعی بھتیجی ہے۔

【582】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ہم لوگ ایک جنازے میں شریک تھے، اس موقع پر آپ ﷺ نے فرمایا تم میں سے کون شخص مدینہ منورہ جائے گا کہ وہاں جا کر کوئی بت ایسا نہ چھوڑے جسے اس نے توڑ نہ دیا ہو، کوئی قبر ایسی نہ چھوڑے جسے برابر نہ کردیا اور کوئی تصویر ایسی نہ دیکھے جس پر گارا اور کیچڑ نہ مل دے ؟ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں یہ کام کروں گا، چناچہ وہ آدمی روانہ ہوگیا، لیکن جب مدینہ منورہ پہنچا تو وہ اہل مدینہ سے مرعوب ہو کر واپس لوٹ آیا۔ یہ دیکھ کر حضرت علی (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں جاتا ہوں، نبی ﷺ نے انہیں اجازت دے دی، چناچہ جب وہ واپس آئے تو عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نے جہاں بھی کسی نوعیت کا بت پایا اسے توڑ دیا، جو قبر بھی نظر آئی اسے برابر کردیا اور جو تصویر بھی دکھائی دی اس پر کیچڑ ڈال دیا، اس کے بعد نبی ﷺ نے فرمایا اب جو شخص ان کاموں میں سے کوئی کام دوبارہ کرے گا گویا وہ محمد ﷺ پر نازل کردہ وحی کا انکار کرتا ہے، نیز یہ بھی فرمایا کہ اے علی ! تم لوگوں کو فتنہ میں ڈالنے والے یا شیخی خورے مت بننا، صرف خیر ہی کے تاجر بننا، کیونکہ یہ وہی لوگ ہیں جن پر صرف عمل کے ذریعے ہی سبقت لے جانا ممکن ہے۔

【583】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں کہیں سے ہدیہ کے طور پر ایک ریشمی جوڑا آیا، نبی ﷺ نے وہ میرے پاس بھیج دیا، میں اسے پہن کر باہر نکلا تو نبی ﷺ غصہ میں آگئے حتی کہ میں نے نبی ﷺ کے روئے انور پر ناراضگی کے اثرات دیکھے پھر نبی ﷺ نے فرمایا میں نے تمہیں یہ پہننے کے لئے نہیں دیا تھا، پھر مجھے حکم دیا تو میں نے اسے اپنی عورتوں میں تقسیم کردیا۔

【584】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اس گھر میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں کوئی جنبی ہو، یا تصویر یا کتا ہو۔

【585】

حضرت علی (رض) کی مرویات

نزال بن سبرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ان کے سامنے حضرت علی (رض) نے ظہر کی نماز پڑھی، پھر مسجد کے صحن میں بیٹھ گئے تاکہ لوگوں کے مسائل حل کریں، جب نماز عصر کا وقت آیا تو انہوں نے چلو بھر کر پانی لیا اور اپنے ہاتھوں، بازؤوں، چہرے، سر اور پاؤں پانی کا گیلا ہاتھ پھیرا، پھر کھڑے کھڑے وہ پانی پی لیا اور فرمایا کہ کچھ لوگ کھڑے ہو کر پانی پینے کو ناپسند سمجھتے ہیں حالانکہ نبی ﷺ نے بھی اسی طرح کیا ہے جیسے میں نے کیا ہے اور جو آدمی بےوضو نہ ہو بلکہ پہلے سے اس کا وضو موجود ہو، یہ اس شخص کا وضو ہے۔ گذشتہ حدیث ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【586】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ انہیں مدینہ منورہ بھیجا اور تمام قبریں برابر کرنے کا حکم دیا۔

【587】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ایک انصاری آدمی کو بھیجا اور اسے حکم دیا کہ ہر قبر برابر کردو اور ہر بت پر گارا مل دو ، اس نے کہا یا رسول اللہ ! میں اپنی قوم کے گھروں میں داخل نہیں ہونا چاہتا، پھر نبی ﷺ نے مجھے بھیجا، جب میں واپس آیا تو فرمایا کہ تم لوگوں کو فتنہ میں ڈالنے والے یا شیخی خورے مت بنا، صرف خیر ہی کے تاجر بننا، کیونکہ یہ وہی لوگ ہیں جن پر صرف عمل کے ذریعے ہی سبقت لے جانا ممکن ہے۔ گذشتہ حدیث ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【588】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبد خیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) کے پاس کرسی لائی گئی، میں نے انہیں اس پر بیٹھے ہوئے دیکھا، پھر ایک برتن لایا گیا، انہوں نے اپنے ہاتھوں کو تین مرتبہ دھویا، پھر ایک ہی پانی سے تین مرتبہ کلی کی، ناک میں پانی ڈالا، تین مرتبہ چہرہ دھویا، دونوں بازوؤں کو کہنیوں سمیت تین تین مرتبہ دھویا، پھر دوبارہ اپنے ہاتھوں کو برتن میں ڈالا اور دونوں ہتھیلیوں سے سر کا ایک مرتبہ آگے سے پیچھے کی طرف مسح کیا اور ٹخنوں سمیت دونوں پاؤں تین تین مرتبہ دھوئے پھر فرمایا کہ نبی ﷺ اسی طرح وضو کیا کرتے تھے، جو شخص نبی ﷺ کا طریقہ وضو دیکھنا چاہے تو وہ یہی ہے۔

【589】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابوا لوضی کہتے ہیں کہ جب حضرت علی (رض) اہل نہروان کے ساتھ جنگ میں مشغول تھے تو میں وہاں موجود تھا، حضرت علی (رض) نے فرمایا مقتولین میں ایک ایسا آدمی تلاش کرو جس کا ہاتھ ناقص اور نامکمل ہو، لوگوں نے اسے لاشوں میں تلاش کیا لیکن وہ نہیں ملا اور لوگ کہنے لگے کہ ہمیں نہیں مل رہا، حضرت علی (رض) نے فرمایا دوبارہ جا کر تلاش کرو، بخدا ! میں تم سے جھوٹ بول رہا ہوں اور نہ مجھ سے جھوٹ بولا گیا۔ کئی مرتبہ اسی طرح ہوا اور حضرت علی (رض) ہر مرتبہ لوگوں کو تلاش کرنے کے لئے دوبارہ بھیجتے رہے اور ہر مرتبہ قسم کھا کر یہ فرماتے رہے کہ نہ میں تم سے جھوٹ بول رہا ہوں اور نہ مجھ سے جھوٹ بولا گیا، آخری مرتبہ جب لوگوں نے اسے تلاش کیا تو وہ انہیں مقتولین کی لاشوں کے نیچے مٹی میں پڑا ہوا مل گیا، انہوں نے اسے نکالا اور لا کر حضرت علی (رض) کی خدمت میں پیش کردیا۔ ابو الوضی کہتے ہیں کہ مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ گویا میں اب بھی اسے اپنی نگاہوں کے سامنے دیکھ رہا ہوں وہ ایک حبشی تھا جس کے ہاتھ پر عورت کی چھاتی جیسا نشان بنا ہوا تھا اور اس چھاتی پر اسی طرح بال تھے جیسے کسی جنگلی چوہے کی دم پر ہوتے ہیں۔

【590】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کدو کی تو نبی اور لک سے بنے ہوئے برتن کو استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے۔

【591】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی ﷺ ایک جنازے کے انتظار میں بیٹھے تھے (آپ کے دست مبارک میں ایک لکڑی تھی) جس سے آپ ﷺ زمین کو کرید رہے تھے، تھوڑی دیر بعد سر اٹھا کر فرمایا تم میں سے ہر شخص کا ٹھکانہ خواہ جنت ہو یا جہنم اللہ کے علم میں موجود اور متعین ہے، صحابہ کرام (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! کیا ہم اسی پر بھروسہ نہ کرلیں ؟ فرمایا عمل کرتے رہو کیونکہ ہر ایک کے لئے وہی اعمال آسان کئے جائیں گے جن کے لئے اسے پیدا کیا گیا ہوگا، پھر آپ ﷺ نے قرآن کی یہ آیت تلاوت فرمائی کہ جس شخص نے دیا، تقویٰ اختیار کیا اور اچھی بات کی تصدیق کی تو۔۔۔۔۔۔۔۔

【592】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے بکثرت مذی آتی تھی، چونکہ نبی ﷺ کی صاحبزادی میرے نکاح میں تھیں اس لئے مجھے خود یہ مسئلہ پوچھتے ہوئے شرم آتی تھی، میں نے حضرت مقداد (رض) سے کہا کہ وہ نبی صلی اللہ سے یہ مسئلہ پوچھیں، چناچہ انہوں نے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ ایسا شخص وضو کرلیا کرے۔

【593】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حسن (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق (رض) نے ایک دیوانی عورت کو رجم کرنے کا ارادہ کیا تو حضرت علی (رض) نے ان سے فرمایا کہ میں جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تین طرح کے لوگ مرفوع القلم ہیں۔ (١) سویا ہوا شخص جب تک بیدار نہ ہوجائے۔ (٢) بچہ، جب تک بالغ نہ ہوجائے، چناچہ حضرت عمر (رض) نے اس کی سزامعطل کردی۔ (٣) مجنون، جب تک اس کی عقل لوٹ نہ آئے۔

【594】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضین کہتے ہیں کہ کوفہ سے کچھ لوگ حضرت عثمان غنی (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے حضرت عثمان (رض) کو ولید کی شراب نوشی کے حوالے سے کچھ خبریں بتائیں، حضرت علی (رض) نے بھی ان سے اس حوالے سے گفتگو کی تو حضرت عثمان (رض) نے ان سے فرمایا کہ آپ کا چچا زاد بھائی آپ کے حوالے ہے، آپ اس پر سزا جاری فرمائیے انہوں نے حضرت امام حسن (رض) سے فرمایا کہ حسن ! کھڑے ہو کر اسے کوڑے مارو، انہوں نے کہا کہ آپ یہ کام نہیں کرسکتے، کسی اور کو اس کا حکم دیجئے، فرمایا اصل میں تم کمزور اور عاجز ہوگئے ہو، اس لئے عبداللہ بن جعفر ! تم کھڑے ہو کر اس پر سزا جاری کرو، چناچہ حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) کوڑے مارتے جاتے تھے اور حضرت علی (رض) گنتے جاتے تھے، جب چالیس کوڑے ہوئے تو حضرت علی (رض) نے فرمایا بس کرو، نبی ﷺ نے شرابی کو چالیس کوڑے مارے تھے، حضرت صدیق اکبر (رض) نے بھی چالیس کوڑے مارے تھے، لیکن حضرت عمر (رض) نے اسی مارے تھے اور دونوں ہی سنت ہیں۔

【595】

حضرت علی (رض) کی مرویات

امام شعبی (رض) کہتے ہیں کہ شراحہ ہمدانیہ حضرت علی (رض) کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ مجھ سے بدکاری کا ارتکاب ہوگیا ہے اس لئے مجھے سزا دیجئے، حضرت علی (رض) نے فرمایا ہوسکتا ہے تو نے خواب میں اس طرح کرتے ہوئے دیکھا ہو، شاید تجھے زبردستی اس کام پر مجبور کیا گیا ہو ؟ لیکن وہ ہر بات کے جواب میں " نہیں " کہتی رہی، چناچہ حضرت علی (رض) نے جمعرات کے دن اسے کوڑے مارے اور جمعہ کے دن اس پر حد رجم فرمائی اور فرمایا کہ میں نے کتاب اللہ کی روشنی میں اسے کوڑے مارے ہیں اور سنت رسول اللہ ﷺ کی روشنی میں اسے رجم کیا ہے۔

【596】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت اپنے پاس رکھنے سے منع فرماتے ہوئے سنا ہے۔

【597】

حضرت علی (رض) کی مرویات

نعیم بن دجاجہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابو مسعود انصاری (رض) حضرت علی (رض) کے پاس آئے حضرت علی (رض) نے فرمایا کیا آپ ہی نے یہ بات فرمائی ہے کہ لوگوں پر سو سال نہیں گذریں گے کہ زمین پر کوئی آنکھ ایسی باقی نہ بچے گی جس کی پلکیں جھپکتی ہوں یعنی سب لوگ مرجائیں گے ؟ آپ سے اس میں خطا ہوئی، نبی ﷺ نے جو بات فرمائی تھی وہ یہ ہے کہ آج جو لوگ زندہ ہیں سو سال گذرنے پر ان میں سے کسی کی آنکھ ایسی نہ رہے گی کہ جس کی پلکیں جھپکتی ہوں، یعنی قیامت مراد نہیں ہے، بخدا ! اس امت کو سو سال کے بعد تو سہولیات ملیں گی۔

【598】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابو الوضی کہتے ہیں کہ جب حضرت علی (رض) اہل نہروان کے ساتھ جنگ میں مشغول تھے تو میں وہاں موجود تھا، حضرت علی (رض) نے فرمایا مقتولین میں ایک ایسا آدمی تلاش کرو جس کا ہاتھ ناقص اور نامکمل ہو، لوگوں نے اسے لاشوں میں تلاش کیا لیکن وہ نہیں ملا اور لوگ کہنے لگے کہ ہمیں نہیں مل رہا، حضرت علی (رض) نے فرمایا دوبارہ جا کر تلاش کرو، بخدا ! میں تم سے جھوٹ بول رہا ہوں اور نہ مجھ سے جھوٹ بولا گیا۔ آخری مرتبہ جب لوگوں نے اسے تلاش کیا تو وہ انہیں مقتولین کی لاشوں کے نیچے مٹی میں پڑا ہوا مل گیا، انہوں نے اسے نکالا اور لا کر حضرت علی (رض) کی خدمت میں پیش کردیا۔ ابو الوضی کہتے ہیں کہ مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے گویا میں اب بھی اسے اپنی نگاہوں کے سامنے دیکھ رہا ہوں، وہ ایک حبشی تھا جس کے ہاتھ پر عورت کی چھاتی جیسا نشان بنا ہوا تھا اور اس چھاتی پر اسی طرح کے بال تھے جیسے کسی جنگلی چوہے کی دم پر ہوتے ہیں۔

【599】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابو الوضی کہتے ہیں کہ ہم کوفہ کے ارادے سے حضرت علی (رض) کے ساتھ روانہ ہوئے، جب ہم " حروراء " نامی جگہ سے دو یا تین راتوں کے فاصلے کے برابر رہ گئے تو ہم سے بہت سارے لوگ جدا ہو کر چلے گئے، حضرت علی (رض) سے ہم نے اس کا تذکرہ کیا تو انہوں نے فرمایا کہ تم گھبراؤ مت، عنقریب یہ لوگ واپس لوٹ آئیں گے، اس کے بعد راوی نے مکمل حدیث ذکر کی اور آخر میں کہا کہ پھر حضرت علی (رض) نے اللہ کا شکر ادا کیا اور فرمایا کہ میرے خلیل ﷺ نے مجھے بتایا تھا کہ ان لوگوں کا قائد ایک ایسا آدمی ہوگا جس کا ہاتھ نامکمل ہوگا اور اس کے ہاتھ پر عورت کی چھاتی جیسی گھنڈی بھی ہوگی جس پر اس طرح کے بال ہوں گے جیسے جنگلی چوہے کی دم ہوتی ہے، تم مقتولین میں اس کی لاش تلاش کرو۔ لوگوں نے اس کی تلاش شروع کی لیکن نہ مل سکی، ہم نے آکر عرض کردیا کہ ہمیں تو اس کی لاش نہیں مل رہی، تین مرتبہ اسی طرح ہوا، پھر حضرت علی (رض) خود بنفس نفیس اسے تلاش کرنے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمانے لگے اس پلٹو، اسے پلٹو، اتنی دیر میں کوفہ کا ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ یہ رہا، حضرت علی (رض) نے اسے دیکھ کر اللہ اکبر کا نعرہ لگایا اور فرمایا تم میں سے کسی کو یہ معلوم نہیں ہے کہ اس کا باپ کون ہے ؟ لوگ کہنے لگے کہ اس کا نام مالک ہے، اس کا نام مالک ہے، حضرت علی (رض) نے پوچھا یہ کس کا بیٹا ہے ؟ (تو اس کا کوئی جواب نہ مل سکا)

【600】

حضرت علی (رض) کی مرویات

امام شعبی (رح) کہتے ہیں کہ (شراحہ ہمدانیہ حضرت علی (رض) کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ مجھ سے بدکاری کا ارتکاب ہوگیا ہے اس لئے سزا دیجئے) حضرت علی (رض) نے فرمایا ہوسکتا ہے تجھے زبردستی اس کام پر مجبور کیا گیا ہو ؟ شاید وہ تمہارا شوہر ہی ہو، لیکن وہ ہر بات کے جواب میں " نہیں " کہتی رہی، چناچہ وضع حمل کے بعد حضرت علی (رض) نے اسے کوڑے مارے اور اس پر حد رجم جاری فرمائی کسی شخص نے ان سے پوچھا کہ آپ نے اسے کوڑے بھی مارے اور رجم بھی کیا ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے کتاب اللہ کی روشنی میں اسے کوڑے مارے ہیں اور سنت رسول اللہ ﷺ کی روشنی میں اسے رجم کیا ہے۔

【601】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے ساتھ سب سے پہلا نماز پڑھنے والا آدمی میں ہی ہوں۔

【602】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابو عبید کہتے ہیں کہ عید الفطر اور عید الاضحی دونوں موقعوں پر مجھے حضرت علی (رض) کے ساتھ شریک ہونے کا موقع ملا ہے، انہوں نے خطبہ سے پہلے بغیر اذان اور اقامت کے نماز پڑھائی، پھر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا لوگو ! نبی ﷺ نے قربانی کا گوشت تین دن کے بعد کھانے سے منع فرمایا ہے لہذا تین دن کے بعد اسے مت کھایا کرو۔

【603】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عصر کی نماز کے بعد کوئی نماز نہ پڑھو ! ہاں ! اگر سورج صاف ستھرا دکھائی دے رہا ہو تو جائز ہے۔

【604】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ سحری سے سحری تک روزہ ملاتے تھے (غروب آفتاب کے وقت افطار نہ فرماتے تھے)

【605】

حضرت علی (رض) کی مرویات

محمد بن علی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کچھ لوگ حضرت علی (رض) کی خدمت میں حضرت عثمان (رض) کے مقرر کردہ کچھ گورنروں کی شکایت لے کر آئے، مجھ سے والد صاحب نے کہا کہ یہ خط حضرت عثمان (رض) کے پاس لے جاؤ اور ان سے کہو کہ لوگ آپ کے گورنروں کی شکایت لے کر آئے ہیں، زکوٰۃ کی وصولی میں نبی ﷺ کے احکام اس خط میں درج ہیں، آپ اپنے گورنروں کو حکم جاری کر دیجئے کہ لوگوں سے اسی کے مطابق زکوٰۃ وصول کریں، چناچہ میں حضرت عثمان (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان کے سامنے ساری بات دہرادی، راوی کہتے ہیں کہ اگر کوئی آدمی حضرت عثمان غنی (رض) کا غیر مناسب انداز میں تذکرہ کرنا چاہتا تو اس دن کے حوالے سے کرتا۔

【606】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابو الوضی کہتے ہیں کہ ہم کوفہ کے ارادے سے حضرت علی (رض) کے ساتھ روانہ ہوئے، پھر انہوں نے حدیث نمبر 1179 ذکر کی اور اس کے آخر میں یہ بھی کہا کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا یاد رکھو میرے خلیل ﷺ نے مجھے بتا رکھا ہے کہ جنات میں تین بھائی ہیں، یہ ان میں سب سے بڑا ہے، دوسرے کے پاس بھی جم غفیر ہے اور تیسرا کمزور ہے۔

【607】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبدخیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) کے ساتھ فجر کی نماز پڑھ کر ہم ان کے پاس ہی بیٹھ گئے انہوں نے وضو کا پانی منگوایا تین مرتبہ اپنے ہاتھوں کو دھویا، پھر ایک ہی کف سے دو مرتبہ کلی کی، تین مرتبہ چہرہ دھویا، دونوں بازؤوں کو کہنیوں سمیت تین تین مرتبہ دھویا اور ٹخنوں سمیت دونوں پاؤں تین تین مرتبہ دھوئے اور فرمایا کہ نبی ﷺ اسی طرح وضو کیا کرتے تھے، اسے خوب سمجھ لو۔

【608】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبدخیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم حضرت علی (رض) کے پاس آئے، وہ فجر کی نماز پڑھ چکے تھے، انہوں نے وضو کا پانی منگوایا تین مرتبہ اپنے ہاتھوں کو دھویا، پھر ایک ہی کف سے تین مرتبہ کلی کی، تین مرتبہ چہرہ دھویا، دونوں بازؤوں کو کہنیوں سمیت تین تین مرتبہ دھویا اور فرمایا کہ جو شخص نبی ﷺ کا طریقہ وضو معلوم کرنا چاہتا ہے تو وہ یہی ہے۔

【609】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابو معمر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم حضرت علی (رض) کے ساتھ موجود تھے وہاں سے ایک جنازہ گذرا، لوگ اسے دیکھ کر کھڑے ہوگئے، حضرت علی (رض) نے پوچھا کہ تمہیں یہ مسئلہ کس نے بتایا ہے ؟ لوگوں نے حضرت ابو موسیٰ اشعری (رض) کا نام لیا، حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے اس طرح صرف ایک مرتبہ کیا تھا اور وہ بھی اس لئے کہ نبی ﷺ اہل کتاب کی مشابہت اختیار فرمایا کرتے تھے، لیکن جب اس کی ممانعت کردی گئی تو آپ ﷺ رک گئے۔

【610】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ غزوہ بدر کے مال غنیمت سے مجھے ایک عمر رسیدہ اونٹنی حاصل ہوئی تھی اور ایک ایسی ہی اونٹنی مجھے نبی ﷺ نے دی تھی، ایک دن میں نے ان دونوں کو ایک انصاری کے گھر کے دروازے پر بٹھایا، میرا ارادہ تھا کہ ان پر اذخر نامی گھاس کو لاد کر بازار لے جاؤں گا اور اسے بیچ دوں گا، میرے ساتھ بنو قینقاع کا ایک سنار بھی تھا، جس سے میں حضرت فاطمہ (رض) کے ولیمے میں کام لینا چاہتا تھا۔ ادھر اس انصاری کے گھر میں حضرت حمزہ (رض) شراب پی رہے تھے (کیونکہ اس وقت تک شراب کی حرمرت کا حکم نازل نہیں ہوا تھا) اونٹنیوں کو دیکھ کر وہ اپنی تلوار لے کر ان پر پل پڑے، ان کے کوہان کاٹ ڈالے اور ان کی کوکھیں پھاڑ ڈالیں اور جگر نکال لئے اور انہیں اندر لے گئے، میں نے جب یہ منظر دیکھا تو میں بہت پریشان ہوا، میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت نبی ﷺ کے پاس حضرت زید بن حارثہ (رض) بھی موجود تھے، میں نے نبی ﷺ کو ساری بات بتائی، نبی ﷺ میرے ساتھ نکلے، حضرت زید بن حارثہ (رض) بھی ساتھ تھے، نبی ﷺ حضرت حمزہ (رض) کے پاس پہنچے اور ان سے خوب ناراضگی کا اظہار کیا، حضرت حمزہ (رض) نے آنکھیں اٹھا کر دیکھا اور فرمایا کہ تم سب میرے باپ کے غلام ہی تو ہو، یہ دیکھ کر نبی ﷺ الٹے پاؤں واپس چلے آئے اور یہ واقعہ حرمت شراب کا حکم نازل ہونے سے پہلے کا ہے۔

【611】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عاصم بن ضمرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی شخص نے حضرت علی (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ دن کے وقت کس طرح نوافل پڑھتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کل سولہ رکعتیں پڑھتے تھے، فجر کی نماز پڑھ کر تھوڑی دیر انتظار فرماتے، جب سورج مشرق سے اس مقدار میں نکل آتا جتنا عصر کی نماز کے بعد مغرب کی طرف ہوتا ہے، تو آپ ﷺ کھڑے ہو کردو رکعت نماز پڑھتے، پھر تھوڑی دیر انتظار فرماتے اور جب سورج مشرق سے اتنی مقدار میں نکل آتاجتنا ظہر کی نماز کے بعد مغرب کی طرف ہوتا ہے، تو آپ ﷺ کھڑے ہو کر چار رکعت نماز پڑھتے۔

【612】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) نے حضرت ابن عباس (رض) سے فرمایا کہ نبی ﷺ نے غزوہ خیبر کے زمانے میں ہی نکاح متعہ اور پالتو گدھوں کے گوشت کی ممانعت فرمادی تھی، حضرت علی (رض) کو پتہ چلا تھا کہ حضرت ابن عباس (رض) عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔

【613】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے وضو کرتے ہوئے اعضاء وضو کو تین تین مرتبہ دھویا اور وضو سے بچا ہوا پانی پی لیا، پھر فرمایا کہ جو شخص نبی ﷺ کا طریقہ وضو دیکھنا چا ہے وہ اسے دیکھ لے۔

【614】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبداللہ بن ملیل (رح) سے مروی ہے کہ میں نے حضرت علی (رض) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جتنے بھی انبیاء کرام (علیہم السلام) تشریف لائے ہیں، ان میں سے ہر ایک کو سات نقباء وزراء، نجبا دیئے گئے جب کہ نبی ﷺ کو خصوصیت کے ساتھ چودہ وزراء نقباء نجباء دیئے گئے جن میں حضرات شیخین بھی ہیں۔

【615】

حضرت علی (رض) کی مرویات

قیس بن عباد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم حضرت علی (رض) کے ساتھ تھے، وہ جب بھی لوگوں کے کسی مجمع کو دیکھتے، یا کسی ٹیلے پر چڑھتے یا کسی وادی میں اتر تے تو فرماتے سبحان اللہ، صدق اللہ و رسولہ، میں نے بنو یشکر کے ایک آدمی سے کہا کہ آؤ، ذرا امیرالمومنین ! ہم دیکھتے ہیں کہ جب آپ کسی مجمع کو دیکھیں، کسی وادی میں اتریں یا کسی ٹیلے پر چڑھیں تو آپ صدق اللہ و رسولہ کہتے ہیں، کیا نبی ﷺ نے اس حوالے سے آپ کو کچھ بتا رکھا ہے ؟ حضرت علی (رض) نے ہمارا سوال سن کر اعراض فرمایا : لیکن ہم نے بہت اصرار کیا جب انہوں نے ہمارا اصرار دیکھا تو فرمایا کہ اگر نبی ﷺ نے مجھے کوئی بات بتائی ہے تو وہ لوگوں کو بھی بتائی ہے، لیکن لوگ حضرت عثمان غنی (رض) کے پیچھے پڑگئے یہاں تک کہ انہیں شہید کر کے ہی دم لیا، اب میرے علاوہ دوسرے لوگوں کا حال بھی کچھ بہتر نہ تھا اور کام بھی، پھر میں نے یہ محسوس کیا کہ مجھے خلافت کا حق بھی پہنچتا ہے اس لئے میں اس سواری پر سوار ہوگیا، اب اللہ جانتا ہے کہ ہم نے صحیح کیا یا غلط ؟

【616】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عاصم بن ضمرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم نے حضرت علی (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ سے پوچھا کہ نبی ﷺ دن کے وقت کس طرح نوافل پڑھتے تھے ؟ فرمایا پورے دن میں نبی ﷺ کے نوافل کی سولہ رکعتیں ہوتی تھیں لیکن ان پر دوام کرنے والے بہت کم ہیں۔ حبیب بن ابی ثابت نے گذشتہ حدیث بیان کر کے فرمایا اے ابواسحاق ! مجھے یہ بات پسند نہیں ہے کہ آپ کی اس حدیث کے عوض مجھے یہ مسجد سونے سے بھر کر دے دی جائے۔

【617】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے حکم دیا کہ قربانی کے موقع پر آپ کے ساتھ موجود رہوں اور یہ کہ ان اونٹوں کی کھالیں اور جھولیں بھی تقسیم کردوں۔

【618】

حضرت علی (رض) کی مرویات

امام شعبی (رح) کہتے ہیں کہ شراحہ ہمدانیہ بچے کی امید سے ہوگئی حالانکہ اس کا شوہر موجود نہیں تھا، چناچہ اس کا آقا اسے حضرت علی (رض) کے پاس لے کر آیا، حضرت علی (رض) نے فرمایا ہوسکتا ہے وہ تمہارا شوہر ہی ہو، شاید تجھے زبردستی اس کام پر مجبور کیا گیا ہو ؟ لیکن وہ ہر بات کے جواب میں نہیں کہتی رہی، چناچہ حضرت علی (رض) نے جمعرات کے دن اسے کوڑے مارے اور جمعہ کے دن اس پر حد رجم جاری فرمائی اور میں دونوں موقعوں پر موجود تھا، حضرت علی (رض) نے ناف تک اس کے لئے گڑھا کھودنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ رجم سنت رسول اللہ ﷺ ہے اور آیت رجم کا نزول بھی ہوا تھا، بعد میں یمامہ کے وہ لوگ جو آیت رجم اور قرآن کی دیگر آیات پڑھتے تھے، وہ ہلاک ہوگئے۔

【619】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے مجھ سے ارشاد فرمایا جب تمہارے پاس دو فریق آئیں تو صرف کسی ایک کی بات سن کر فیصلہ نہ کرنا بلکہ دونوں کی بات سننا، تم دیکھو گے کہ تم کس طرح فیصلہ کرتے ہو، حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ اس کے بعد میں مسلسل عہدہ قضاء پر فائز رہا۔

【620】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے بہترین عورت حضرت مریم بنت عمران ہیں اور بہترین عورت حضرت خدیجہ (رض) ہیں۔

【621】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اس بات کو پسند کرتا ہو کہ اس کی عمر لمبی ہو، اس کے رزق میں کشادگی ہو اور اسے بری موت سے محفوظ رکھا جائے، اسے چاہئے کہ اللہ سے ڈرے اور صلہ رحمی کرے۔

【622】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے اہل قرآن وتر پڑھا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ طاق ہے اور طاق عدد کو پسند کرتا ہے۔

【623】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ رات کے ابتدائی، درمیانے اور آخری ہر حصے میں وتر پڑھایا کرتے تھے، تاہم آخر میں آپ ﷺ رات کے آخری حصے میں اس کی پابندی فرمانے لگے تھے۔

【624】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حنش کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سورج گرہن ہوا تو حضرت علی (رض) نماز کسوف پڑھانے کے لئے کھڑے ہوئے، انہوں نے سورت یس یا اس جیسی کوئی سورت تلاوت فرمائی، پھر سورت کے بقدر رکوع کیا، پھر سر اٹھا کر سمع اللہ لمن حمدہ کہا اور سورت کی تلاوت کے بقدر کھڑے رہے اور دعا کرتے رہے، پھر تکبیر کہہ کر دوبارہ اتنا ہی طویل رکوع کیا جو سورت کی تلاوت کے بقدر تھا پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہہ کر مزید اتنی ہی دیر کھڑے رہے، اس طرح انہوں نے چار رکوع کئے، پھر سجدہ کیا اور دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہوئے اور پہلی رکعت کی طرح یہ دوسری رکعت بھی پرھی، پھر بیٹھ کر دعا کرتے رہے یہاں تک کہ سورج گرہن ختم ہوگیا پھر فرمایا کہ نبی ﷺ نے بھی ایک مرتبہ اسی طرح کیا تھا۔

【625】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فجر اور عصر کے علاوہ ہر فرض نماز کے بعد دو رکعت نماز پڑھتے تھے۔

【626】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ رات کے ابتدائی، درمیانے اور آخری ہر حصے میں وتر پڑھ لیا کرتے تھے، تاہم آخر میں آپ ﷺ رات کے آخری حصے میں اس کی پابندی فرمانے لگے تھے۔

【627】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب کوئی شخص نماز کے بعد اپنی جائے نماز پر بیٹھا رہتا ہے تو فرشتے اس پر صلوۃ پڑھتے رہتے ہیں اور فرشتوں کی صلوۃ یہ دعاء ہے کہ اے اللہ ! اسے معاف فرمادے، اے اللہ ! اس پر رحم فرمادے، اسی طرح اگر وہ بیٹھ کر اگلی نماز کا انتظار کرتا رہے تو فرشتے اس پر بھی صلوۃ پڑھتے ہیں اور ان کی صلوۃ یہی دعاء ہے کہ اے اللہ ! اسے معاف فرمادے، اے اللہ، اس پر رحم فرما دے۔

【628】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ وتر فرض نماز کی طرح قرآن کریم سے حتمی ثبوت نہیں رکھتے لیکن ان کا وجوب نبی ﷺ کی سنت سے ثابت ہے۔

【629】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن نبی ﷺ نے فرمایا اللہ ان (مشرکین) کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھردے کہ انہوں نے ہمیں نماز عصر نہیں پڑھنے دی یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا۔

【630】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ میت کے قرض کی ادائیگی اجراء نفاذ وصیت سے پہلے ہوگی جبکہ قرآن میں وصیت کا ذکر قرض سے پہلے ہے اور یہ کہ اخیافی بھائی تو وارث ہوں گے لیکن علاتی بھائی وارث نہ ہوں گے۔ فائدہ : ماں شریک بھائی کو اخیافی اور باپ شریک بھائی کو علاتی کہتے ہیں۔

【631】

حضرت علی (رض) کی مرویات

نزال بن سبرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نماز ظہر کے بعد حضرت علی (رض) کے پاس ایک کوزے میں پانی لایا گیا، وہ مسجد کے صحن میں تھے، انہوں نے کھڑے کھڑے وہ پانی پی لیا اور فرمایا کہ کچھ لوگ اسے ناپسند سمجھتے ہیں حالانکہ میں نے نبی ﷺ کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے جیسے تم نے مجھے کرتے ہوئے دیکھا ہے، پھر انہوں نے باقی پانی سے مسح کرلیا اور فرمایا جو آدمی بےوضو نہ ہو بلکہ پہلے سے اس کا وضو موجود ہو، یہ اس شخص کا وضو ہے۔

【632】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) کے سامنے ایک مرتبہ خوارج کا ذکر ہوا تو فرمایا کہ ان میں ایک آدمی ناقص الخلقت بھی ہوگا، اگر تم حد سے آگے نہ بڑھ جاتے تو میں تم سے وہ وعدہ بیان کرتا جو اللہ نے نبی ﷺ کی زبانی ان کے قتل کرنے والوں سے فرما رکھا ہے، راوی کہتے ہیں کہ میں نے ان سے پوچھا کیا آپ نے واقعی نبی ﷺ سے اس سلسلے میں کوئی فرمان سنا ہے تو انہوں نے تین مرتبہ فرمایا ہاں ! رب کعبہ کی قسم۔

【633】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے اہل قرآن وتر پڑھا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ طاق ہے اور طاق عدد کو پسند کرتا ہے۔

【634】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فجر اور عصر کے علاوہ ہر فرض نماز کے بعد دو رکعت نماز پڑھتے تھے۔

【635】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ (فجر اور عصر کے علاوہ) ہر فرض نماز کے بعد دو رکعت نماز پڑھتے تھے۔

【636】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے اہل قرآن وتر پڑھا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ طاق ہے اور طاق عدد کو پسند کرتا ہے۔

【637】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کو جب ہم اپنے بستروں پر لیٹ چکے تھے تو نبی ﷺ تشریف لائے اور میرے اور فاطمہ کے درمیان قدم مبارک رکھ کر ہمیں بستر پر لیٹنے کے بعد یہ کلمات پڑھنے کے لئے سکھائے ٣٣ مرتبہ سبحان اللہ، ٣٣ مرتبہ الحمدللہ اور ٣٤ مرتبہ اللہ اکبر، حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ پھر میں نے ان کلمات کو کبھی ترک نہیں کیا، کسی نے پوچھا صفین کی رات میں بھی نہیں ؟ فرمایا ہاں !۔

【638】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضین (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ولید بن عقبہ نے لوگوں کو فجر کی نماز میں دو کی بجائے چار رکعتیں پڑھا دیں، پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر کہا کہ شاید میں نے نماز کی رکعتوں میں اضافہ کردیا ہے ؟ یہ معاملہ حضرت عثمان غنی (رض) کے سامنے پیش ہوا تو انہوں نے ولید پر شراب نوشی کی سزا جاری کرنے کا حکم دے دیا، حضرت علی (رض) نے حضرت امام حسن (رض) سے فرمایا کہ حسن ! کھڑے ہو کر اسے کوڑے مارو، انہوں نے کہا کہ آپ یہ کام نہیں کرسکتے، کسی اور کو اس کا حکم دیجئے، فرمایا اصل میں تم کمزور اور عاجز ہوگئے ہو، اس لئے عبداللہ بن جعفر ! تم کھڑے ہو کر اس پر سزا جاری کرو۔ چناچہ حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) کوڑے مارتے جاتے تھے اور حضرت علی (رض) گنتے جاتے تھے، جب چالیس کوڑے ہوئے تو حضرت علی (رض) نے فرمایا بس کرو، نبی ﷺ نے شرابی کو چالیس کوڑے مارے تھے، حضرت صدیق اکبر (رض) نے بھی چالیس کوڑے مارے تھے، لیکن حضرت عمر (رض) نے اسی مارے تھے اور دونوں ہی سنت پر ہیں۔

【639】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی ایک خادمہ سے بدکاری کا گناہ سرزد ہوگیا، نبی ﷺ نے مجھے اس پر حد جاری کرنے کا حکم دیا، میں نے دیکھا کہ اس کا تو خون ہی بند نہیں ہو رہا، میں نے آکر نبی ﷺ سے یہ بات ذکر کی، تو نبی ﷺ نے فرمایا جب اس کا خون بند ہوجائے تو اس پر حد جاری کردینا اور یاد رکھو ! اپنے غلاموں اور باندیوں پر بھی حد جاری کیا کرو۔

【640】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ وتر فرض نماز کی طرح قرآن کریم سے حتمی ثبوت نہیں رکھتے لیکن ان کا وجوب نبی ﷺ کی سنت سے ثابت ہے اس لئے اہل قرآن ! وتر پڑھا کرو۔

【641】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے تم سے گھوڑے اور غلام کی زکوٰۃ چھوڑ دی ہے اس لئے چاندی کی زکوٰۃ بہرحال تمہیں ادا کرنا ہوگی، جس کا نصاب یہ ہے کہ ہر چالیس پر ایک درہم واجب ہوگا، ایک سو نوے درہم تک کچھ واجب نہ ہوگا، لیکن جب ان کی تعداد دو سو تک پہنچ جائے تو اس پر پانچ درہم واجب ہوں گے۔

【642】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عاصم بن ضمرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی شخص نے حضرت علی (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ کس طرح نوافل پڑھتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ پوری رات میں نبی ﷺ کے نوافل کی سولہ رکعتیں ہوتی تھیں۔

【643】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسری نے نبی ﷺ کی خدمت میں ہدیہ بھیجا، آپ ﷺ نے قبول فرما لیا اسی طرح قیصر نے ہدیہ بھیجا تو وہ بھی قبول فرما لیا اور دیگر بادشاہوں نے بھییجا تو وہ بھی قبول فرما لیا۔

【644】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ابتداء قبرستان جانے سے، مخصوص برتنوں کے استعمال سے اور تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت اپنے پاس رکھنے سے منع فرما دیا تھا، اس کے بعد فرمایا کہ میں نے پہلے تمہیں قبرستان جانے سے روکا تھا، اب اجازت دیتا ہوں اس لئے قبرستان جایا کرو کیونکہ اس سے آخرت کی یاد آتی ہے، میں نے تمہیں مخصوص برتن استعمال کرنے سے بھی روکا تھا، اب انہیں پینے کے لئے استعمال کرلیا کرو لیکن نشہ آور چیزوں سے بچتے رہو اور میں نے تمہیں تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت رکھنے سے بھی منع کیا تھا اب تہیں اجازت ہے کہ جب تک چاہو رکھو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【645】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میرے جسم سے خروج مذی بکثرت ہوتا تھا، مجھے خود سے یہ مسئلہ نبی ﷺ سے پوچھتے ہوئے شرم آتی تھی کہ ان کی صاحبزادی میرے نکاح میں تھیں، چناچہ میں نے مقداد سے کہا، انہوں نے نبی ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ یہ تو مرد کا پانی ہے اور ہر طاقتور مرد کا پانی ہوتا ہے اس لئے جب مذی دیکھو تو اپنی شرمگاہ کو دھو لیا کرو اور نماز جیسا وضو کرلیا کرو۔

【646】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) کے حوالے سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنے رفیق حیان کو مخاطب کر کے فرمایا میں تمہیں اس کام لئے بھیج رہا ہوں، جس کام کے لئے نبی ﷺ نے مجھے بھیجا تھا، کوئی قبر برابر کئے بغیر نہ چھوڑنا اور کوئی تصویر مٹائے بغیر نہ چھوڑنا۔

【647】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو زمین بارش کے پانی سے سیراب ہوتی ہو اس میں عشر واجب ہے اور جو زمین ڈول یا رہٹ سے سیراب ہوتی ہو، اس میں نصف عشر واجب ہے۔

【648】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فرائض کے علاوہ رات کو سولہ رکعتیں پڑھتے تھے۔

【649】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عاصم بن ضمرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم نے حضرت علی (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ دن کے وقت کس طرح نوافل پڑھتے تھے ؟ فرمایا تم اس طرح پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتے، ہم نے عرض کیا آپ بتا دیجئے، ہم اپنی طاقت اور استطاعت کے بقدر اس پر عمل کرنے کی کوشش کریں گے، فرمایا کہ نبی ﷺ فرائض کے علاوہ دن کو سولہ رکعتیں پڑھتے تھے۔

【650】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے تم سے گھوڑے اور غلام کی زکوٰۃ چھوڑ دی ہے اس لئے چاندی کی زکوٰۃ بہرحال تمہیں ادا کرنا ہوگی، جس کا نصاب یہ ہے کہ ہر چالیس پر ایک درہم واجب ہوگا۔

【651】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھ سے ارشاد فرمایا علی ! میں تمہارے لئے وہی پسند کرتا ہوں جو اپنے لئے پسند کرتا ہوں اور تمہارے لئے وہی چیز ناپسند کرتا ہوں جو اپنے لئے ناپسند کرتا ہوں، رکوع یا سجدے کی حالت میں قرآن کریم کی تلاوت نہ کیا کرو، بالوں کی مینڈھیاں بنا کر نماز نہ پڑھو، کیونکہ یہ شیطان کا طریقہ ہے، دو سجدوں کے درمیان اپنی سرین پر مت بیٹھو، کنکریوں کے ساتھ دوران نماز مت کھیلو، سجدے میں اپنے بازو زمین پر مت بچھاؤ، امام کو لقمہ مت دو ، سونے کی انگوٹھی مت پہنو، ریشمی لباس مت پہنو اور سرخ زین پوش پر مت سوار ہوا کرو۔

【652】

حضرت علی (رض) کی مرویات

شریح بن ہانی کہتے ہیں کہ میں نے موزوں پر مسح کے حوالے سے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے ایک سوال پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ یہ سوال تم حضرت علی (رض) سے پوچھو انہیں اس مسئلے کا زیادہ علم ہوگا کیونکہ وہ نبی صلی اللہ علیہ کے ساتھ سفر میں بھی رہتے تھے، چناچہ میں نے حضرت علی (رض) سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا مسافر کے لئے تین دن اور تین رات موزوں پر مسح کرنے کی اجازت ہے اور مقیم کے لئے ایک دن اور ایک رات۔

【653】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن ہم نے عصر کی نماز مغرب اور عشاء کے درمیان پڑھی جس پر نبی ﷺ نے فرمایا اللہ ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے کہ انہوں نے ہمیں نماز عصر نہیں پڑھنے دی یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا۔

【654】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جبرئیل میرے پاس آئے لیکن گھر میں داخل نہیں ہوئے، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ اندر کیوں نہیں آئے ؟ انہوں نے عرض کیا کہ ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جہاں کوئی تصویر ہو یا پیشاب ہو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【655】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے ارشاد فرمایا علی ! اپنی ران کسی کے سامنے ظاہر نہ کرو اور کسی زندہ یا مردہ شخص کی ران پر نگاہ مت ڈالو۔

【656】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت فاطمہ (رض) سے کہا کہ آٹا پیس پیس کر تمہارے ہاتھوں میں نشان پڑگئے ہیں، اگر تم نبی ﷺ کے پاس جا کر ان سے ایک خادم کی درخواست کر تیں (تو شاید کچھ بہتر ہوجاتا) انہوں نے کہا کہ آپ بھی میرے ساتھ چلیں، چناچہ میں ان کے ساتھ چلا گیا اور ہم نے نبی ﷺ کے سامنے درخواست پیش کردی۔ تو حضور ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جو تمہارے لئے خادم سے بہتر ہو ؟ جب تم اپنے بستر پر لیٹا کرو تو ٣٣ مرتبہ سبحان اللہ ٣٣ مرتبہ الحمدللہ اور ٣٤ مرتبہ اللہ اکبر کہہ لیا کرو، کہنے کو تو یہ سو ہوں گے لیکن میزان عمل میں ایک ہزار کے برابر ہوں گے، چناچہ اس دن کے بعد سے میں نے انہیں کبھی ترک نہیں کیا، ایک سائل نے پوچھا کہ جنگ صفین کی رات بھی نہیں ؟ فرمایا ہاں ! جنگ صفین کی رات بھی نہیں۔

【657】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب کوئی شخص نماز کے بعد اپنی جائے نماز پر بیٹھارہتا ہے تو فرشتے اسپر صلوۃ پڑھتے رہتے ہیں اور فرشتوں کی صلوۃ یہ دعاء ہے کہ اے اللہ ! اسے معاف فرمادے، اے اللہ ! اس پر رحم فرمادے، اسی طرح اگر وہ بیٹھ کر اگلی نماز کا انتظار کرتا رہے تو فرشتے اس پر بھی صلوۃ پڑھتے ہیں اور ان کی صلوۃ یہی دعاء ہے کہ اے اللہ ! اسے معاف فرمادے، اے اللہ اس پر رحم فرمادے۔

【658】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ چاشت کی نماز اس وقت پڑھتے تھے جب سورج مشرق سے اتنا نکل آتا جتنا عصر کے وقت مغرب سے قریب ہوتا۔

【659】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص " ظہر غنی " کی موجودگی میں کسی سے سوال کرتا ہے تو وہ اپنے پیٹ میں جہنم کے انگاروں کی تعداد بڑھاتا ہے، لوگوں نے پوچھا کہ ظہر غنی سے کیا مراد ہے ؟ تو فرمایا رات کا کھانا۔

【660】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ہر اس درندے کو کھانے سے منع فرمایا ہے جو کچلی والے دانتوں سے شکار کرتا ہو اور ہر وہ پرندہ جو اپنے پنجوں سے شکار کرتا ہو، نیز مردار کی قیمت کھانے سے، پالتو گدھوں کے گوشت سے، فاحشہ عورت کی کمائی سے، سانڈ کو جفتی پردے کر اس سے حاصل ہونے والی کمائی سے اور سرخ زین پوشوں سے منع فرمایا ہے۔

【661】

حضرت علی (رض) کی مرویات

طارق بن زیاد کہتے ہیں کہ ہم حضرت علی (رض) کے ساتھ خوارج سے جنگ کے لئے نکلے، حضرت علی (رض) نے ان سے قتال کیا اور فرمایا دیکھو ! نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے عنقریب ایک ایسی قوم کا خروج ہوگا جو بات تو صحیح کرے گی لیکن وہ ان کے حلق سے آگے نہیں بڑھے گی، وہ لوگ حق سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے، ان کی علامت یہ ہوگی کہ ان میں ایک شخص کا ہاتھ ناتمام ہوگا، اس کے ہاتھ (ہتھیلی) میں کالے بال ہوں گے، اب اگر ایسا ہی ہے تو تم نے ایک بدترین آدمی کے وجود سے دنیا کو پاک کردیا اور اگر ایسا نہ ہوا تو تم نے ایک بہترین آدمی کو قتل کردیا، یہ سن کر ہم رونے لگے، حضرت علی (رض) نے فرمایا اسے تلاش کرو، چناچہ ہم نے اسے تلاش کیا تو ہمیں ناقص ہاتھ والا ایک آدمی مل گیا، جسے دیکھ کر ہم سجدے میں گرپڑے، حضرت علی (رض) بھی ہمارے ساتھ ہی سربسجود ہوگئے۔

【662】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ سب سے پہلے تشریف لے گئے، دوسرے نمبر پر حضرت صدیق اکبر (رض) چلے گئے اور تیسرے نمبر پر حضرت عمر فاروق (رض) چلے گئے، اس کے بعد ہمیں امتحانات نے گھیر لیا، اب اللہ جو چاہے گا سو کرے گا۔

【663】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ مجھے اور حضرت صدیق اکبر (رض) کو غزوہ بدر کے موقع پر بتایا گیا کہ آپ میں سے ایک کے ساتھ حضرت جبرئیل (علیہ السلام) اور دوسرے کے ساتھ میکائیل (علیہ السلام) ہیں اور اسرافیل (علیہ السلام) بھی جو ایک عظیم فرشتہ ہیں میدان کار زار میں موجود ہیں۔

【664】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ظہر سے پہلے چار رکعتیں پڑھی ہیں۔

【665】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ سب سے پہلے تشریف لے گئے، دوسرے نمبر پر حضرت صدیق اکبر (رض) چلے گئے اور تیسرے نمبر پر حضرت عمر فاروق (رض) چلے گئے، اس کے بعد ہمیں امتحانات نے گھیر لیا، اب اللہ جو چاہے گا سو کرے گا۔

【666】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ رات کے ابتدائی، درمیانے اور آخری ہر حصے میں وتر پڑھ لیا کرتے تھے، تاہم آخر میں آپ ﷺ رات کے آخری حصے میں اس کی پابندی فرمانے لگے تھے۔

【667】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ آٹھ رکعت نفل پڑھتے تھے اور دن میں بارہ رکعتیں پڑھتے تھے۔

【668】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ وتر فرض نماز کی طرح یقینی نہیں ہیں (قرآن سے اس کا ثبوت نہیں) البتہ نبی ﷺ نے چونکہ وتر پڑھے ہیں اس لئے اے اہل قرآن ! تم بھی وتر پڑھا کرو، کیونکہ اللہ بھی وتر ہے اور طاق عدد ہی کو پسند کرتا ہے۔

【669】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھ سے پہلے ہر نبی کو سات رفقاء، نجباء اور وزراء دیئے گئے ہیں جبکہ مجھے چودہ دیئے گئے ہیں۔ حضرت حمزہ، جعفر، علی، حسن، حسین، صدیق اکبر، عمر فاروق، مقداد، عبداللہ بن مسعود، ابوذر غفاری، حذیفہ، سلمان، عمار اور حضرت بلال (رض) اجمعین۔

【670】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبد خیر کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت علی (رض) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، انہوں نے نعلین پر مسح کیا اور فرمایا اگر میں نے نبی ﷺ کو پاؤں کا اوپر والا حصہ دھوتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میری رائے یہ تھی کہ پاؤں کا نچلا حصہ دھوئے جانے کا زیادہ حق دار ہے (کیونکہ وہ زمین کے ساتھ زیادہ لگتا ہے)

【671】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ انسان کے مال پر اس وقت تک زکوٰۃ واجب نہیں ہوتی جب تک اس پر پورا سال نہ گذر جائے۔

【672】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عاصم بن ضمرہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت امام حسن (رض) سے عرض کیا کہ شیعوں کا یہ خیال ہے کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ دوبارہ واپس آئیں گے ؟ فرمایا یہ کذاب لوگ جھوٹ بولتے ہیں، اگر ہمیں اس بات کا یقین ہوتا تو ان کی بیویاں دوسرے شوہروں سے نکاح نہ کرتیں اور ہم ان کی میراث تقسیم نہ کرتے۔

【673】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے تم سے گھوڑے اور غلام کی زکوٰۃ چھوڑ دی ہے اس لئے ان میں زکوٰۃ نہیں ہے۔

【674】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص نے قرآن پڑھا اور وہ اس پر غالب آگیا تو قیامت کے دن اس کے اہل خانہ میں سے دس ایسے افراد کے حق میں اس کی سفارش قبول کی جائے گی جن کے لئے جہنم واجب ہوچکی ہوگی۔

【675】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے تم سے گھوڑے اور غلام کی زکوٰۃ چھوڑ دی ہے۔

【676】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جہاں کوئی تصویر یا کتا ہو، اس وقت گھر میں حضرت حسن (رض) کا ایک چھوٹا سا کتا تھا۔

【677】

حضرت علی (رض) کی مرویات

قیس بن عبادہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی (رض) سے ایک سفر کے دوران پوچھا کہ یہ توبتایئے، کیا نبی ﷺ نے آپ کو اس سفر کی وصیت کی تھی یا یہ آپ کی رائے پر مبنی ہے ؟ حضرت علی (رض) نے پوچھا کہ اس سوال سے تمہارا کیا مقصد ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ صرف دین، فرمایا نبی ﷺ نے مجھے اس کی کوئی وصیت نہیں کی تھی، یہ تو ایک رائے ہے۔

【678】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) کے پاس ایک نیزہ تھا، ہم جب بھی نبی ﷺ کے ساتھ کسی غزوے کے لئے نکلتے تو وہ اس نیزے کو بھی اپنے ساتھ لے کر جاتے تھے، وہ اسے گاڑ دیتے، لوگ وہاں سے گذرتے تو انہیں اٹھا کر پکڑا دیتے، میں نے یہ دیکھ کر اپنے دل میں سوچا کہ نبی ﷺ کے پاس پہنچ کر آپ کو یہ ساری صورت حال ضرور بتاؤں گا (چنانچہ جب میں نے ذکر کیا تو) نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم ایسا کرنے لگے تو کوئی گمشدہ چیز اس کے مالک تک پہنچانے کے لئے نہیں اٹھائی جائے گی۔

【679】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے وضو کرتے ہوئے اعضاء وضو کو تین تین مرتبہ دھویا اور وضو سے بچا ہوا پانی پی لیا، پھر فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

【680】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے مجھ سے پہلے ہر نبی کو سات رفقاء، نجباء، وزراء دیئے گئے ہیں جبکہ مجھے چودہ دیئے گئے ہیں۔ جن میں صدیق اکبر (رض) ، عمر فاروق، عبداللہ بن مسعود اور عمار (رض) شامل ہیں۔

【681】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا تھا کہ قربانی کے جانور کے کان اور آنکھ اچھی طرح دیکھ لیں، کانے جانور کی قربانی نہ کریں، مقابلہ، مدابرہ، شرقاء یا خرقاء کی قربانی نہ کریں، راوی کہتے ہیں کہ میں نے ابو اسحاق سے پوچھا حضرت علی (رض) نے عضباء کا ذکر بھی کیا تھا یا نہیں ؟ انہوں نے کہا نہیں ! پھر میں نے پوچھا کہ مقابلہ سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا وہ جانور جس کے کان کا ایک کنارہ کٹا ہوا ہو، پھر میں نے پوچھا کہ مدابرہ سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا وہ جانور جس کا کان پیچھے سے کٹا ہوا ہو، میں نے شرقاء کا معنی پوچھا تو فرمایا جس کا کان چیرا ہوا ہو، میں نے خرقاء کا معنی پوچھا تو انہوں بتایا وہ جانور جس کا کان پھٹ گیا ہو۔

【682】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت اپنے پاس رکھنے سے منع فرمایا تھا۔

【683】

حضرت علی (رض) کی مرویات

شریح بن ہانی کہتے ہیں کہ میں نے موزوں پر مسح کے حوالے سے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے ایک سوال پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ یہ سوال تم حضرت علی (رض) سے پوچھو انہیں اس مسئلے کا زیادہ علم ہوگا کیونکہ وہ نبی صلی اللہ علیہ کے ساتھ سفر میں بھی رہتے تھے، چناچہ میں نے حضرت علی (رض) سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا مسافر کے لئے تین دن اور تین رات موزوں پر مسح کرنے کی اجازت ہے اور مقیم کے لئے ایک دن اور ایک رات۔

【684】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص نے قرآن پڑھا اور وہ اس پر غالب آگیا تو قیامت کے دن اس کے اہل خانہ میں سے دس ایسے افراد کے حق میں اس کی سفارش قبول کی جائے گی جن کے لئے جہنم واجب ہوچکی ہوگی۔

【685】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ مجھے اپنی طرف سے دو مینڈھوں کی قربانی کرنے کا حکم دیا، چناچہ میں آخر دم تک ان کی طرف سے قربانی کرتا رہوں گا۔

【686】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے مجھے قاضی بنا کر بھیجا اور ارشاد فرمایا جب تمہارے پاس دو فریق آئیں تو صرف کسی ایک کی بات سن کر فیصلہ نہ کرنا بلکہ دونوں کی بات سننا، تم دیکھو گے کہ تم کس طرح فیصلہ کرتے ہو۔

【687】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے جب مجھے یمن کی طرف بھیجا تو میں اس وقت نوخیز تھا، میں نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ میں نوعمر ہوں اور مجھے فیصلہ کرنے کا قطعا کوئی علم نہیں ہے ؟ نبی ﷺ نے میرے سینے پر اپنا ہاتھ مار کر فرمایا اللہ تمہاری زبان کو صحیح راستے پر چلائے گا اور تمہارے دل کو مضبوط رکھے گا، جب تمہارے پاس دو فریق آئیں تو دوسرے فریق کی بات سنے بغیر پہلے کے حق میں فیصلہ نہ کرنا، اس طرح تمہارے لئے فیصلہ کرنا آسان ہوجائے گا وہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد میں مسلسل قاضی بنتا رہا۔ گذشتہ حدیث ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【688】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) کے حوالے سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنے رفیق حیان کو مخاطب کر کے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ میں تمہیں اس کام کے لئے بھیج رہا ہوں، جس کام کے لئے نبی ﷺ نے مجھے بھیجا تھا، انہوں نے مجھے ہر قبر کو برابر کرنے اور ہر بت کو مٹا ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

【689】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے مجھ سے ارشاد فرمایا جب تمہارے پاس دو فریق آئیں تو صرف کسی ایک کی بات سن کر فیصلہ نہ کرنا بلکہ دونوں کی بات سننا، تم دیکھو گے کہ تم کس طرح فیصلہ کرتے ہو۔

【690】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حنش کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت علی (رض) کو دو مینڈھے ذبح کرتے ہوئے دیکھا، میں نے اس کی وجہ پوچھی تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ مجھے اپنی طرف سے قربانی کرنے کا حکم دیا، (چنانچہ میں آخر دم تک ان کی طرف سے قربانی کرتا رہوں گا)

【691】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب نبی ﷺ نے انہیں مشرکین سے اعلان برأت کے لئے حضرت صدیق اکبر (رض) کے پیچھے بھیجا تو انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں تو کوئی فصیح وبلیغ آدمی نہیں ہوں اور نہ ہی کوئی خطیب ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں ہے کہ یا تم چلے جاؤ یا میں چلاجاؤں، حضرت علی (رض) نے عرض کیا کہ اگر یہی ضروری ہے تو پھر میں ہی چلا جاتا ہوں، فرمایا تم جاؤ، اللہ تعالیٰ تمہاری زبان کو جمادے گا اور تمہارے دل کو صحیح راہ پر رکھے گا، پھر نبی ﷺ نے اپنا ہاتھ ان کے منہ پر رکھا۔

【692】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے دن نبی ﷺ نے فرمایا اللہ ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے کہ انہوں نے ہمیں نماز عصر نہیں پڑھنے دی یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا۔

【693】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دس قسم کے لوگوں پر لعنت فرمائی ہے سود خور، سود کھلانے والا، سودی معاملات لکھنے والا، سودی معاملات کے گواہ، حلالہ کرنے والا، حلالہ کروانے والا، زکوٰۃ روکنے والا، جسم گودنے والی اور جسم گدوانے والی پر لعنت فرمائی ہے اور نبی ﷺ نوحہ کرنے سے منع فرماتے تھے۔

【694】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میں رات کو ایک مخصوص وقت میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتا تھا، جس سے اللہ مجھے خوب فائدہ پہنچاتا تھا، ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے جہاں کوئی کتا، کوئی جنبی یا کوئی تصویر اور مورتی ہو، میں نے دیکھا تو چارپائی کے نیچے کتے کا ایک پلہ نطر آیا جو حسن کا تھا، میں نے اسے باہر نکال دیا۔

【695】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے درمیان والی انگلی میں انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا ہے۔

【696】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میری طرف جھوٹی بات کی نسبت نہ کرو، کیو کہ جو شخص میری طرف کسی بات کی جھوٹی نسبت کرے گا، وہ جہنم میں داخل ہوگا۔

【697】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سینگ یا کان کٹے ہوئے جانور کی قربانی سے منع فرمایا ہے۔

【698】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سینگ یا کان کٹے ہوئے جانور کی قربانی سے منع فرمایا ہے۔

【699】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول ﷺ وتر کے آخر میں یوں فرماتے تھے کہ اے اللہ ! میں تیری رضا کے ذریعے تیری ناراضگی سے پناہ مانگتاہوں، تیری درگذر کے ذریعے تیری سزا سے اور تیری ذات کے ذریعے تجھ سے پناہ مانگتا ہوں، میں تیری تعریف کا احاطہ نہیں کرسکتا، تو اسی طرح ہے جس طرح تو نے اپنی تعریف خود کی ہے۔

【700】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب کسی سفر پر روانہ ہونے کا ارادہ فرماتے تو یہ دعاء پڑھتے جس کا ترجمہ یہ ہے کہ اے اللہ ! میں آپ ہی کے نام کی برکت سے حملہ کرتا ہوں، آپ ہی کے نام کی برکت سے حرکت کرتا ہوں اور آپ ہی کے نام کی برکت سے چلتا ہوں۔

【701】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جب سورت براءۃ کی ابتدائی دس آیات نازل ہوئیں تو نبی ﷺ نے حضرت صدیق اکبر (رض) کو بلایا اور انہیں اہل مکہ کی طرف بھیجا تاکہ وہ انہیں یہ پڑھ کر سنا دیں، ان کے جانے کے بعد نبی ﷺ نے مجھے بلایا اور فرمایا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کے پیچھے جاؤ وہ تمہیں جہاں بھی ملیں، ان سے وہ خط لے کر تم اہل مکہ کے پاس جاؤ اور انہیں وہ خط پڑھ کر سناؤ، چناچہ میں نے مقام جحفہ میں انہیں جا لیا اور ان سے وہ خط وصول کرلیا۔ حضرت صدیق اکبر (رض) جب نبی ﷺ کے پاس واپس پہنچے تو عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا میرے بارے میں کوئی حکم نازل ہوا ہے۔ فرمایا نہیں اصل بات یہ ہے کہ میرے پاس جبرئیل آئے تھے اور انہوں نے یہ کہا تھا کہ یہ پیغام آپ خود پہنچائیں یا آپ کے خاندان کا کوئی فرد، (اس لئے مجبورا مجھے حضرت علی (رض) کو اس خدمت پر مامور کرنا پڑا)

【702】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حارث بن سوید (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی شخص نے حضرت علی (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ نے عام لوگوں کو چھوڑ کر خصوصیت کے ساتھ آپ سے کوئی بات بیان فرمائی ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے دوسرے لوگوں کو چھوڑ کر خصوصیت سے ہمیں کوئی بات نہیں بتائی، البتہ میری تلوار کے اس نیام میں جو کچھ ہے وہی ہے، پھر انہوں نے ایک صحیفہ نکالا جس میں اونٹوں کی عمریں درج تھیں اور لکھا تھا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا عیر سے ثور تک مدینہ منورہ حرم ہے، جو شخص اس میں کوئی بدعت ایجاد کرے یا کسی بدعتی کو ٹھکانہ دے، اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، قیامت کے دن اللہ اس سے کوئی فرض یا نفلی عبادت قبول نہ کرے گا اور جو غلام اپنے آقا کے علاوہ کسی اور کو اپنا آقا کہنا شروع کردے، اس پر بھی اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، قیامت کے دن اللہ اس کا بھی کوئی فرض یا نفل قبول نہیں کرے گا اور تمام مسلمانوں کی ذمہ داری ایک جیسی ہے، جو شخص کسی مسلمان کی ذمہ داری کو پامال کرتا ہے اس پر اللہ کی فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے اور قیامت کے دن اس کا کوئی فرض یا نفل قبول نہیں ہوگا۔

【703】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن نبی نے فرمایا اللہ ان کے گھروں اور قبروں کوا گ سے بھر دے گا کہ انہوں نے ہمیں نماز عصر نہیں پڑھنے دی یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا۔

【704】

حضرت علی (رض) کی مرویات

یوسف بن مازن کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت علی (رض) سے درخواست کی کہ امیرالمومنین ! ہمارے سامنے نبی ﷺ کا حلیہ مبارک بیان کیجئے، فرمایا نبی ﷺ بہت زیادہ لمبے قد کے نہ تھے، درمیانے قد سے تھوڑے اونچے تھے، لیکن جب لوگوں کے ساتھ آرہے ہوتے تو سب سے اونچے محسوس ہوتے، سفیدکھلتا ہوا رنگ تھا، سر مبارک بڑا تھا، روشن کشادہ پیشانی تھی، پلکوں کے بال لمبے تھے، ہتھیلیاں اور پاؤں مبارک بھرے ہوئے تھے، جب چلتے تو پاؤں اٹھا کر چلتے، ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے کسی گھاٹی میں اتر رہے ہوں، پسینہ کے قطرات روئے انور پر موتیوں کی مانند محسوس ہوتے تھے، میں نے ان جیسا نہ ان سے پہلے دیکھا اور نہ ان کے بعد، میرے ماں باپ ان پر قربان ہوں، ﷺ ۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【705】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ خانہ کعبہ پر بہت سے بت پڑے تھے، نبی ﷺ نے مجھ سے بیٹھنے کے لئے فرمایا اور خود میرے کندھوں پر چڑھ گئے، میں نے کھڑا ہونا چاہا لیکن نہ ہوسکا، نبی ﷺ مجھے لے کر کھڑے ہوگئے اور میں بتوں کو توڑنے لگا اس وقت مجھے ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ اگر میں چاہوں تو افق کو چھو لوں۔

【706】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک قوم ایسی آئے گی جو اسلام سے ایسے نکل جائے گی جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے، یہ لوگ قرآن تو پڑھتے ہوں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اتر سکے گا، اس شخص کے لئے خوشخبری ہے جو انہیں قتل کرے یا ان کے ہاتھوں جام شہادت نوش کرلے، ان کی علامت وہ آدمی ہے جس کا ہاتھ نامکمل ہوگا۔

【707】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ولید بن عقبہ کی بیوی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ولید مجھے مارتا ہے، نبی ﷺ نے اس سے فرمایا اس سے جا کر کہنا کہ نبی ﷺ نے مجھے پناہ دی ہے، کچھ ہی عرصے بعد وہ دوبارہ آگئی اور کہنے لگی کہ اب تو اس نے مجھے اور زیادہ مارنا پیٹنا شروع کردیا ہے، نبی ﷺ نے کپڑے کا ایک کونہ پکڑ کر اسے دیا اور فرمایا اسے جا کر کہنا کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے پناہ دی ہے لیکن تھوڑے ہی عرصے بعد وہ واپس آگئی اور کہنے لگی کہ یا رسول اللہ ! اس نے مجھے اور زیادہ مارنا شروع کردیا ہے، اس پر نبی ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور فرمایا الہی ! ولید سے سمجھ لے، اس نے دو مرتبہ میری نافرمانی کی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【708】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن نبی ﷺ خندق کے کسی کنارے پر بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے کہ انہوں نے ہمیں نماز عصر نہیں پڑھنے دی یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا۔

【709】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابوالطفیل کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت علی (رض) سے پوچھا کہ ہمیں کوئی ایسی بات بتایئے جو نبی ﷺ نے خصوصیت کے ساتھ آپ سے بیان کی ہو ؟ فرمایا نبی ﷺ نے مجھ سے ایسی کوئی خصوصی بات نہیں کی جو دوسرے لوگوں سے چھپائی ہو، البتہ میری تلوار کی نیام میں جو کچھ ہے وہ ہے کہ اس شخص پر اللہ کی لعنت ہو جو غیر اللہ کے نام پر کسی جانور کو ذبح کرے، اس شخص پر اللہ کی لعنت ہو جو کسی بدعتی کو ٹھکانہ دے، اس شخص پر اللہ کی لعنت ہو جو اپنے والدین پر لعنت کرے اور اس شخص پر اللہ کی لعنت ہو جو زمین کے بیج بدل دے۔

【710】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن نبی ﷺ نے فرمایا اللہ ان (مشرکین) کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے کہ انہوں نے ہمیں نماز عصر نہیں پڑھنے دی یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا۔

【711】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ایک آدمی نے حضرت علی (رض) سے گائے کی قربانی کے حوالے سے سوال کیا، انہوں نے فرمایا کہ ایک گائے سات آدمیوں کی طرف سے کفایت کر جاتی ہے، اس نے پوچھا کہ اگر اس کا سینگ ٹوٹا ہوا ہو تو ؟ فرمایا کوئی حرج نہیں، اس نے کہا کہ اگر وہ لنگڑی ہو ؟ فرمایا اگر قربان گاہ تک خود چل کر جاسکے تو اسے ذبح کرلو، نبی ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ جانور کے آنکھ اور کان اچھی طرح دیکھ لیں۔

【712】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حنش کنانی (رح) فرماتے ہیں کہ یمن میں ایک قوم نے شیر کو شکار کرنے کے لئے ایک گڑھا کھود کر اسے ڈھانپ رکھا تھا شیر اس میں گرپڑا اچانک ایک آدمی بھی اس گڑھے میں گرپڑا، اس کے پیچھے دوسرا، تیسرا حتی کہ چار آدمی گرپڑے (اس گڑھے میں موجود شیر نے ان سب کو زخمی کردیا، یہ دیکھ کر ایک آدمی نے جلدی سے نیزہ پکڑا اور شیر کو دے مارا، چناچہ شیر ہلاک ہوگیا اور وہ چاروں آدمی بھی اپنے اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دنیا سے چل بسے) ۔ مقتولین کے اولیاء اسلحہ نکال کر جنگ کے لئے ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے، اتنی دیر میں حضرت علی (رض) آپہنچے اور کہنے لگے کیا تم چار آدمیوں کے بدلے دو سو آدمیوں کو قتل کرنا چاہتے ہو ؟ میں تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہوں، اگر تم اس پر راضی ہوگئے تو سمجھو کہ فیصلہ ہوگیا، فیصلہ یہ ہے کہ جو شخص پہلے گر کر گڑھے میں شیر کے ہاتھوں زخمی ہوا، اس کے ورثاء کو چوتھائی دیت دے دو اور چوتھے کو مکمل دیت دے دو ، دوسرے کو تہائی اور تیسرے کو نصف دیت دے دو ، ان لوگوں نے یہ فیصلہ تسلیم کرنے سے انکار کردیا (کیونکہ ان کی سمجھ میں ہی نہیں آیا) چناچہ وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، نبی ﷺ نے فرمایا میں تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہوں، اتنی دیر میں ایک آدمی کہنے لگا، یا رسول اللہ ! حضرت علی (رض) نے ہمارے درمیان یہ فیصلہ فرمایا تھا، نبی ﷺ نے اسی کو نافذ کردیا۔

【713】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غدیر خم کے موقع پر یہ فرمایا تھا کہ جس کا میں مولیٰ ہوں، علی بھی اس کے مولیٰ ہیں، بعد میں لوگوں نے اس پر یہ اضافہ کرلیا کہ اے اللہ ! جس کا یہ دوست ہو تو اس کا دوست بن جا اور جس کا یہ دشمن ہو تو اس کا دشمن بن جا۔

【714】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ایک آدمی نے حضرت علی (رض) سے گائے کی قربانی کے حوالے سے سوال کیا، انہوں نے فرمایا کہ ایک گائے سات آدمیوں کی طرف سے کفایت کر جاتی ہے، اس نے پوچھا کہ اگر اس کا سینگ ٹوٹا ہوا ہو تو ؟ فرمایا کوئی حرج نہیں، اس نے کہا کہ اگر وہ لنگڑی ہو ؟ فرمایا اگر قربان گاہ تک خود چل کر جاسکے تو اسے ذبح کرلو، نبی ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ جانور کے آنکھ اور کان اچھی طرح دیکھ لیں۔

【715】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابن اعبد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے مجھ سے فرمایا ابن اعبد ! تمہیں معلوم ہے کہ کھانے کا کیا حق ہے ؟ میں نے عرض کیا آپ ہی بتائیے کہ اس کا حق کیا ہے ؟ فرمایا کھانے کا حق یہ ہے کہ اس کے آغاز میں یوں کہو بسم اللہ اللہم بارک لنا فیما رزقتنا، کہ اللہ کے نام سے شروع کر رہاہوں، اے اللہ ! تو نے ہمیں جو عطاء فرما رکھا ہے اس میں برکت پیدا فرما۔ پھر مجھ سے فرمایا کہ کھانے سے فراغت کے بعد اس کا شکر کیا ہے، تمہیں معلوم ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ آپ ہی بتایئے کہ اس کا شکر کیا ہے ؟ فرمایا تم یوں کہو الحمدللہ الذی اطعمنا وسقانا، اس اللہ کا شکر جس نے ہمیں کھلایا اور پلایا، پھر فرمایا کہ کیا میں تمہیں اپنی اور حضرت فاطمہ (رض) کی ایک بات نہ بتاؤں ؟ حضرت فاطمہ (رض) نبی ﷺ کی صاحبزادی بھی تھیں، نبی ﷺ کی نگاہوں میں تمام بچوں سے زیادہ قابل عزت بھی تھیں اور میری رفیقہ حیات بھی تھیں، انہوں نے اتنی چکی چلائی کہ ان کے ہاتھوں میں اس کے نشان پڑگئے اور اتنے مشکیزے ڈھوئے کہ ان کی گردن پر اس کے نشان پڑگئے گھر کو اتنا سنوارا کہ اپنے کپڑے غبار آلود ہوگئے، ہانڈی کے نیچے اتنی آگ جلائی کہ کپڑے بیکار ہوگئے جس سے انہیں جسمانی طور پر شدید اذیت ہوئی۔ اتفاقا انہی دنوں نبی ﷺ کے پاس کچھ قیدی یا خادم آئے ہوئے تھے، میں نے ان سے کہا کہ جا کر نبی ﷺ سے ایک خادم کی درخواست کرو تاکہ اس گرمی سے تو بچ جاؤ، چناچہ وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں، انہوں نے دیکھا کہ نبی صلی اللہ کے پاس ایک یا کئی خادم موجود ہیں، لیکن وہ اپنی درخواست پیش نہ کرسکیں اور واپس آگئیں۔ اس کے بعد راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور آخر میں نبی ﷺ کا یہ فرمان ذکر کیا کہ کیا میں تمہیں خادم سے بہتر چیز نہ بتاؤں ؟ جب تم اپنے بستر پر لیٹو تو ٣٣ مرتبہ سبحان اللہ، ٣٣ مرتبہ الحمدللہ اور ٣٤ مرتبہ اللہ اکبر پڑھ لیا کرو، اس پر انہوں نے چادر سے اپنا سر نکال کر کہا کہ میں اللہ اور اس کے رسول سے راضی ہوں، پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔

【716】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبیدہ (رح) کہتے ہیں کہ ہم صلوۃ وسطی فجر کی نماز کو سمجھتے تھے، پھر ایک حضرت علی (رض) نے یہ حدیث بیان کی کہ انہوں نے غزوہ احزاب کے موقع پر جنگ شروع کی تو مشرکین نے ہمیں نماز عصر پڑھنے سے روک دیا، اس موقع پر نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ ان کے پیٹوں اور قبروں کو آگ سے بھر دے کہ انہوں نے ہمیں نماز عصر نہیں پڑھنے دی یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا، اس دن ہمیں پتہ چلا کہ صلوۃ وسطی سے مراد نماز عصر ہے۔

【717】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک ریشمی جوڑا میرے پاس بھیج دیا، میں نے اسے زیب تن کرلیا، لیکن جب نبی ﷺ کے روئے انور پر ناراضگی کے اثرات دیکھے تو میں نے نبی ﷺ کے حکم پر اسے اپنی عورتوں میں تقسیم کردیا۔

【718】

حضرت علی (رض) کی مرویات

نزال بن سبرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ان کے سامنے حضرت علی (رض) نے ظہر کی نماز پڑھی، پھر مسجد کے صحن میں بیٹھ گئے تاکہ لوگوں کے مسائل حل کریں، جب نماز عصر کا وقت آیا تو ان کے پاس پانی کا ایک برتن لایا گیا، انہوں نے چلو بھر کر پانی لیا اور اپنے ہاتھوں، بازؤوں، چہرے، سر اور پاؤں پر پانی کا گیلا ہاتھ پھیرا، پھر کھڑے کھڑے وہ پانی پی لیا اور فرمایا کہ کچھ لوگ کھڑے ہو کر پانی پینے کو ناپسند سمجھتے ہیں حالانکہ نبی ﷺ نے بھی اسی طرح کیا ہے جیسے میں نے کیا ہے اور جو آدمی بےوضو نہ ہو بلکہ پہلے سے اس کا وضو موجود ہو، یہ اس شخص کا وضو ہے۔

【719】

حضرت علی (رض) کی مرویات

امام شعبی (رض) کہتے ہیں کہ شراحہ ہمدانیہ سے حضرت علی (رض) نے فرمایا ہوسکتا ہے تجھے زبردستی اس کام پر مجبور کیا گیا ہو ؟ شاید وہ تمہارا شوہر ہی ہو ؟ لیکن وہ ہر بات کے جواب میں " نہیں " کہتی رہی، چناچہ حضرت علی (رض) نے وضع حمل کے بعد اسے کوڑے مارے اور پھر اس پر حد رجم جاری فرمائی کسی نے پوچھا کہ آپ نے اسے دونوں سزائیں کیوں دیں ؟ تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے کتاب اللہ کی روشنی میں اسے کوڑے مارے ہیں اور سنت رسول اللہ ﷺ کی روشنی میں اسے رجم کیا ہے۔

【720】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے بہترین وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔

【721】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابو وائل کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک شخص حضرت علی (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ امیرالمومنین ! میں بدل کتابت ادا کرنے سے عاجز آگیا ہوں، آپ میری مدد فرمائیے، انہوں نے فرمایا کیا میں تمہیں وہ کلمات نہ سکھا دوں جو نبی ﷺ نے مجھے سکھائے تھے ؟ اگر تم پر جبل صیر کے برابر بھی دینار قرض ہوگا تو اللہ اسے ادا کروا دے گا، اس نے کہا کیوں نہیں، فرمایا یہ دعاء پڑھتے رہا کرو، اللہم اکفنی بحلالک عن حرامک واغننی بفضلک عمن سواک، اے اللہ آپ اپنے حلال کے ذریعے حرام سے میری کفایت فرمائیے اور اپنی مہربانی سے مجھے اپنے علاوہ ہر ایک سے بےنیاز فرما دیجئے۔

【722】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے دعاء کرتے ہوئے فرمایا اے اللہ ! میری امت کے صبح کے اوقات میں برکت عطاء فرما۔

【723】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت ابو بردہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ حضرت علی (رض) تشریف لے آئے، انہوں نے آکر ہمیں سلام کیا اور میرے والد صاحب کو لوگوں کا کوئی معاملہ سپرد فرمایا اور فرمانے لگے کہ مجھ سے جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تھا اللہ سے ہدایت کی دعاء مانگا کرو اور ہدایت سے ہدایت الطریق مراد لے لیا کرو اور اللہ سے درستگی اور سداد کی دعاء کیا کرو اور اس سے تیر کی درستگی مراد لیا کرو۔ نیز نبی ﷺ نے مجھے شہادت یا درمیان والی انگلی میں انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا ہے، راوی کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کھڑے ہوئے تھے اس لئے انگلیوں کا اشارہ میں صحیح طور پر سمجھ نہ سکا، پھر انہوں نے فرمایا نبی ﷺ نے مجھے سرخ دھاری دار اور ریشمی کپڑوں سے منع فرمایا ہے، ہم نے پوچھا امیرالمومنین ! " میثرہ " (یہ لفظ حدیث میں استعمال ہوا ہے) سے کیا مراد ہے ؟ یہ کیا چیز ہوتی ہے ؟ فرمایا عورتیں اپنے شوہروں کی سواری کے کجاوے پر رکھنے کے لئے ایک چیز بناتی تھیں (جسے زین پوش کہا جاتا ہے) اس سے وہ مراد ہے، پھر ہم نے پوچھا کہ " قسیہ " سے کیا مراد ہے ؟ انہوں نے فرمایا شام کے وہ کپڑے جن میں " اترج " جیسے نقش ونگار بنے ہوتے تھے، ابو بردہ کہتے ہیں کہ جب میں نے کتان کے بنے ہوئے کپڑے دیکھے تو میں سمجھ گیا کہ یہ وہی ہیں۔

【724】

حضرت علی (رض) کی مرویات

نعمان بن سعد کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت علی (رض) سے پوچھا امیرالمومنین ! رمضان کے بعد آپ مجھے کس مہینے کے روزے رکھنے کی تاکید کرتے ہیں ؟ فرمایا کہ میں نے صرف ایک آدمی کو نبی ﷺ سے ایسا سوال کرتے ہوئے سنا تھا، اس کے بعد یہ واحد آدمی ہے جس سے میں یہ سوال سن رہا ہوں، اس کے جواب میں نبی ﷺ نے فرمایا تھا کہ اگر تم رمضان کے بعد کسی مہینے کے روزے رکھنا چاہتے ہو تو ماہ محرم کے روزے رکھو، کیونکہ یہ اللہ کا مہینہ ہے، اس میں ایک دن ایسا ہے جس میں اللہ نے ایک قوم کی توبہ قبول کی تھی اور اللہ ایک قوم کی توبہ قبول کرے گا۔

【725】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے دعاء کرتے ہوئے فرمایا اے اللہ ! میری امت کے صبح کے اوقات میں برکت عطاء فرما۔

【726】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبد خیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت علی (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہ نماز پڑھ چکے تھے، انہوں نے پانی منگوایا، ہم سوچنے لگے کہ نماز پڑھنے کے بعد اب یہ پانی کا کیا کریں گے، ان کا مقصد صرف ہمیں تعلیم دینا تھا، چناچہ ان کے پاس ایک طشت اور برتن لایا گیا، انہوں نے وہ برتن اٹھایا اور اپنے ہاتھوں پر پانی ڈالا اور تین مرتبہ انہیں دھویا، پھر اسے برتن میں ڈالا، تین مرتبہ کلی کی، ناک میں پانی ڈالا، تین مرتبہ ناک صاف کی اور تین مرتبہ چہرہ دھویا، دونوں بازوؤں کو کہنیوں سمیت تین تین مرتبہ دھویا، پھر دوبارہ اپنے ہاتھوں کو برتن میں ڈالا اور دونوں ہتھیلیوں سے سر کا ایک مرتبہ مسح کیا اور ٹخنوں سمیت دونوں پاؤں تین تین مرتبہ دھوئے، پھر فرمایا کہ جو شخص نبی ﷺ کا طریقہ وضو معلوم کرنا چاہتا ہے تو نبی ﷺ اسی طرح وضو کیا کرتے تھے۔

【727】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے حکم دیا کہ قربانی کے موقع پر آپ کے ساتھ موجود رہوں اور یہ کہ ان اونٹوں کی کھالیں اور جھولیں بھی تقسیم کردوں اور گوشت بھی تقسیم کردوں اور یہ بھی حکم دیا کہ قصاب کو ان میں سے کوئی چیز مزدوری کے طور پر نہ دوں اور فرمایا کہ اسے ہم اپنے پاس سے مزدوری دیتے تھے۔ گذشتہ حدیث ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے لیکن اس کے آخر میں یہ نہیں ہے کہ اس کی مزدوری ہم اپنے پاس سے دیتے تھے۔

【728】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن نبی ﷺ نے فرمایا اللہ ان (مشرکین) کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے کہ انہوں نے ہمیں نماز عصر نہیں پڑھنے دی یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا۔

【729】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق (رض) کی خدمت میں ایک عورت لائی گئی جس نے بدکاری کی تھی، جرم ثابت ہوجانے پر حضرت عمر (رض) نے اسے رجم کرنے کا حکم دے دیا، لوگ اسے رجم کرنے کے لئے لے کر جا رہے تھے کہ راستے میں حضرت علی (رض) مل گئے، انہوں نے اس کے متعلق دریافت کیا تو لوگوں نے بتایا کہ اس نے بدکاری کی ہے اور حضرت عمر (رض) نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا ہے، حضرت علی (رض) نے اس عورت کو ان کے ہاتھوں سے چھڑا لیا اور ان لوگوں کو واپس بھیج دیا، وہ لوگ حضرت عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے، انہوں نے پوچھا کہ تم لوگ واپس کیوں آگئے ؟ انہوں نے کہا کہ ہمیں حضرت علی (رض) نے واپس بھیجا ہے، فرمایا علی (رض) نے یہ کام یوں ہی نہیں کیا ہوگا، انہیں ضرور اس کے متعلق کچھ علم ہوگا چناچہ انہوں نے حضرت علی (رض) کو بلا بھیجا۔ حضرت علی (رض) تشریف لائے تو کچھ ناراض سے محسوس ہو رہے تھے، حضرت عمر (رض) نے ان سے لوگوں کو واپس بھیجنے کی وجہ دریافت فرمائی تو انہوں نے کہا کہ کیا آپ نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ تین طرح کے لوگ مرفوع القلم ہوتے ہیں، سویا ہوا شخص جب تک بیدار نہ ہوجائے، بچہ جب تک بالغ نہ ہوجائے اور دیوانہ جب تک اس کی عقل واپس نہ آجائے ؟ فرمایا کیوں نہیں، حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ یہ عورت فلاں قبیلے کی دیوانی عورت ہے، ہوسکتا ہے کہ جس شخص نے اس سے بدکاری کی ہے، اس وقت یہ اپنے ہوش میں نہ ہو اور دیوانی ہو، حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ بھائی ! مجھے تو نہیں پتہ، انہوں نے کہا کہ پھر مجھے بھی نہیں پتہ، تاہم حضرت عمر (رض) نے پھر اس پر حد رجم جاری نہیں فرمائی۔

【730】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے دعاء کرتے ہوئے فرمایا اے اللہ ! میری امت کے صبح کے اوقات میں برکت عطاء فرما۔

【731】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مرفوعاً مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے رکوع کی حالت میں قرآن کریم کی تلاوت سے منع کیا ہے اور فرمایا ہے کہ جب تم رکوع میں جاؤ تو اللہ کی عظمت بیان کیا کرو اور جب سجدہ میں جاؤ تو اس سے دعاء کیا کرو، امید ہے کہ تمہاری دعا قبول ہوگی۔

【732】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے دعاء کرتے ہوئے فرمایا اے اللہ ! میری امت کے صبح کے اوقات میں برکت عطاء فرما۔

【733】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) کے سامنے ایک مرتبہ خوارج کا ذکر ہوا تو فرمایا کہ ان میں ایک آدمی ناقص الخلقت بھی ہوگا، اگر تم حد سے آگے نہ بڑھ جاتے تو میں تم سے وہ وعدہ بیان کرتا جو اللہ نے نبی ﷺ کی زبانی ان کے قتل کرنے والوں سے فرما رکھا ہے، راوی کہتے ہیں کہ میں نے ان سے پوچھا کہ آپ نے واقعی نبی ﷺ سے اس سلسلے میں کوئی فرمان سنا ہے ؟ تو انہوں نے تین مرتبہ فرمایا ہاں ! رب کعبہ کی قسم۔

【734】

حضرت علی (رض) کی مرویات

نعمان بن سعد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم حضرت علی (رض) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، انہوں نے اس آیت کی تلاوت کی کہ قیامت کا دن وہ ہوگا جس میں ہم متقیوں کو رحمن کی بارگاہ میں ایک وفد کی صورت میں جمع کریں گے اور فرمایا کہ بخدا ! انہیں پاؤں کے بل چلا کر جمع نہیں کیا جائے گا، بلکہ انہیں ایسی اونٹنیوں پر سوار کیا جائے گا جن کی مثل اس سے قبل مخلوق نے نہ دیکھی ہوگی، ان پر سونے کے کجاوے ہوں گے اور وہ اس پر سوار ہوں گے یہاں تک کہ جنت کے دروازے کھٹکھٹائیں گے۔

【735】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عکرمہ کہتے ہیں کہ میں حضرت امام حسین (رض) کے ساتھ مزدلفہ سے واپس ہوا تو میں نے انہیں مسلسل تلبیہ پڑھتے ہوئے سنا تاآنکہ انہوں نے جمرہ عقبہ کی رمی کرلی، میں نے ان سے اس حوالے سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ میں اپنے والد صاحب کے ساتھ مزدلفہ سے واپس ہوا تھا تو میں نے انہیں بھی جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ پڑھتے ہوئے سنا، میں نے ان سے اس حوالے پوچھا تو انہوں نے فرمایا میں نبی ﷺ کے ساتھ مزدلفہ سے واپس ہوا تو میں نے نبی ﷺ کو جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ پڑھتے ہوئے سنا۔

【736】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! رمضان کے علاوہ مجھے کوئی ایسا مہینہ بتائیے جس کے میں روزے رکھ سکوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اگر تم رمضان کے بعد کسی مہینے کے روزے رکھنا چاہتے ہو تو ماہ محرم کے روزے رکھو، کیونکہ یہ اللہ کا مہینہ ہے، اس میں ایک دن ایسا ہے جس میں اللہ نے ایک قوم کی توبہ قبول کی تھی اور اللہ ایک قوم کی توبہ قبول کرے گا۔

【737】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ قریش کے کچھ لوگ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ ہم آپ کے پڑوسی اور آپ کے حلیف ہیں، ہمارے کچھ غلام آپ کے پاس آگئے ہیں، انہیں دین سے رغبت ہے اور نہ ہی اس کی سمجھ بوجھ سے کوئی دلچسپی ہے، اصل میں وہ ہماری جائیداد اور مال و دولت اپنے قبضہ میں کر کے فرار ہوگئے ہیں، اس لئے آپ انہیں ہمارے حوالے کردیں، نبی ﷺ نے حضرت صدیق اکبر (رض) سے پوچھا کہ آپ کی کیا رائے ہے ؟ انہوں نے عرض کیا کہ ان کی یہ بات تو صحیح ہے کہ یہ آپ کے پڑوسی ہیں، اس پر نبی ﷺ کے رخ انور کا رنگ بدل گیا، پھر حضرت عمر (رض) سے ان کی رائے پوچھی تو انہوں نے بھی یہی کہا کہ یہ آپ کے پڑوسی اور حلیف تو واقعۃ ہیں، اس پر نبی ﷺ کے چہرے کا رنگ متغیر ہوگیا۔

【738】

حضرت علی (رض) کی مرویات

نعمان بن سعد کہتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت علی (رض) سے پوچھا کہ کیا میں رکوع اور سجدہ میں قرأت کرسکتا ہوں ؟ انہوں نے کہا جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے مجھے رکوع اور سجدے کی حالت میں تلاوت قرآن سے منع کیا گیا ہے، جب تم رکوع کرو تو اللہ کی عظمت بیان کیا کرو اور جب سجدہ کرو تو خوب توجہ سے دعاء مانگو، امید ہے کہ تمہاری دعا قبول ہوگی۔

【739】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جنت میں ایسے بالاخانے بھی ہیں جن کا اندرونی حصہ باہر سے ہی نظر آتا ہے اور بیرونی حصہ اندر سے نظر آتا ہے، ایک دیہاتی نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ کس کے لئے ہیں ؟ فرمایا اس شخص کے لئے جو اچھی بات کرے، ضرورت مندوں کو کھانا کھلائے اور جب لوگ رات کو سو رہے ہوں تو صرف رضاء الٰہی کے لئے نماز تہجد ادا کرے۔

【740】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے دعاء کرتے ہوئے فرمایا اے اللہ ! میری امت کے صبح کے اوقات میں برکت عطاء فرما۔

【741】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبداللہ بن سبع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ داڑھی اس سر کے خون سے رنگین ہو کر رہے گی، لوگوں نے کہا امیرالمومنین ! ہمیں اس کا نام پتہ بتائیے، ہم اس کی نسل تک مٹا دیں گے، فرمایا میں تمہیں اللہ کا واسطہ دیتا ہوں کہیں میرے قاتل کے علاوہ کسی اور کو قتل نہ کردینا، لوگوں نے عرض کیا کہ جب یہ بات آپ کو معلوم ہے تو پھر ہم پر اپنا نائب ہی مقرر کر دیجئے، فرمایا نہیں، میں تمہیں اسی کیفیت پر چھوڑ کر جاؤں گا جس پر نبی ﷺ نے چھوڑا تھا۔

【742】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابو عبدالرحمن سلمی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا لوگو ! اپنے غلاموں باندیوں پر بھی حدود جاری کیا کرو خواہ وہ شادی شدہ ہوں یا غیر شادی شدہ، کیونکہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی ایک باندی سے بدکاری کا ارتکاب ہوگیا تھا، نبی صلی اللہ نے مجھے اس پر سزا جاری کرنے کا حکم دیا، جب میں اس پر حد جاری کرنے لگا تو پتہ چلا کہ ابھی اس کے نفاس کا زمانہ تازہ ہے، مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں کوڑے لگنے سے یہ مر ہی نہ جائے، چناچہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا معاملہ ذکر کردیا، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے اچھا کیا۔

【743】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے جب مجھے یمن کی طرف بھیجا تو میں نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ آپ مجھے ایک ایسی قوم کی طرف فیصلہ کرنے کے لئے بھیج رہے ہیں جو مجھ سے بڑی عمر کے ہیں فرمایا اللہ تمہاری زبان کو صحیح راستے پر چلائے گا اور تمہارے دل کو مضبوط رکھے گا۔

【744】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا جنت میں ایک بازار ہوگا لیکن اس میں خریدو فروخت نہ ہوگی، اس میں صرف مردوں اور عورتوں کی صورتیں ہوں گی، جس آدمی کو جو صورت پسند ہوگی وہ اس میں داخل ہوجائے گا، نیز جنت میں حور عین کا ایک مجمع لگتا ہے جہاں وہ " کہ ان جیسا حسین خلائق عالم نے نہ دیکھا ہوگا " اپنی آوازیں بلند کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ہم ہمیشہ رہنے والی ہیں، ہم کبھی فناء نہ ہوں گی، ہم ہمیشہ راضی رہنے والی ہیں، ہم کبھی ناراض نہ ہوں گی، ہم نازونعم میں پلی ہوئی ہیں اس لئے ہم تنگی میں نہیں رہیں گی، اس شخص کے لئے خوشخبری ہے جو ہمارا ہے اور جس کے ہم ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【745】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے وضو کرتے ہوئے اعضاء وضو کو تین تین مرتبہ دھویا، سر کا مسح کیا اور وضو سے بچا ہوا پانی پی لیا، پھر فرمایا کہ جو شخص نبی ﷺ کا طریقہ وضو دیکھنا چاہتا ہے تو وہ یہ دیکھ لے۔

【746】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک قوم ایسی آئے گی جو اسلام سے ایسے نکل جائے گی جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے، یہ لوگ قرآن تو پڑھتے ہوں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اتر سکے گا، ان سے قتال کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔

【747】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ غزوہ بدر کے دن ہم لوگ نبی ﷺ کی پناہ میں آجاتے تھے، اس دن نبی ﷺ کے علاوہ ہم میں سے کوئی بھی دشمن کے اتنا قریب نہ تھا۔

【748】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر میدان عرفات میں وقوف کیا اور فرمایا کہ یہ وقوف کی جگہ ہے اور پورا عرفہ ہی وقوف کی جگہ ہے، پھر غروب شمس کے بعد آپ ﷺ روانہ ہوئے اپنے پیچھے حضرت اسامہ (رض) کو بٹھا لیا اور اپنی سواری کی رفتار تیز کردی، لوگ دائیں بائیں بھاگنے لگے، نبی ﷺ ان کی طرف متوجہ ہو کر فرمانے لگے لوگو ! سکون اور اطمینان اختیار کرو، پھر آپ مزدلفہ پہنچے تو مغرب اور عشاء کی نمازیں اکٹھی پڑھیں اور رات بھر وہیں رہے، صبح ہوئی تو آپ ﷺ جبل قزح پر تشریف لائے، وہاں وقوف کیا اور فرمایا کہ یہ وقوف کی جگہ ہے اور پورا مزدلفہ ہی وقوف کی جگہ ہے، پھر آپ ﷺ چلتے ہوئے وادی محسر پہنچے، وہاں ایک لمحے کے لئے رکے پھر اپنی اونٹنی کو سرپٹ دوڑا دیا تاآنکہ اس وادی سے نکل گئے (کیونکہ یہ عذاب کی جگہ تھی) ۔ پھر سواری روک کر اپنے پیچھے حضرت فضل (رض) کو بٹھا لیا اور چلتے چلتے منیٰ پہنچ کر جمرہ عقبہ آئے اور اسے کنکریاں ماریں پھر قربان گاہ تشریف لائے اور فرمایا کہ یہ قربان گاہ ہے اور منیٰ پورا ہی قربان گاہ ہے، اتنی دیر میں بنوخثعم کی ایک نوجوان عورت کوئی مسئلہ پوچھنے کے لئے نبی ﷺ کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میرے والد بہت بوڑھے ہیں وہ تقریبا ختم ہوچکے ہیں لیکن ان پر حج بھی فرض ہے، کیا میں ان کی طرف سے حج کرسکتی ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! تم اپنے والد کی طرف سے حج کرسکتی ہو، یہ کہتے ہوئے نبی ﷺ نے حضرت فضل (رض) کی گردن موڑ دی (کیونکہ وہ اس عورت کو دیکھنے لگے تھے) حضرت عباس (رض) نے یہ دیکھ کر پوچھا یا رسول اللہ ! آپ نے اس کی گردن کس حکمت کی بنا پر موڑی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں نے دیکھا کہ دونوں نوجوان ہیں، مجھے ان کے بارے شیطان سے امن نہ ہوا اس لئے دونوں کا رخ پھیر دیا، بہرحال تھوڑی دیر بعد ایک اور آدمی آیا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ ! میں نے قربانی کرنے سے پہلے بال کٹوا لئے اب کیا کروں ؟ فرمایا اب قربانی کرلو، کوئی حرج نہیں ایک اور شخص نے آکر عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نے حلق سے پہلے طواف زیارت کرلیا، فرمایا کوئی بات نہیں اب حلق یا قصر کرلو۔ اس کے بعد نبی ﷺ طواف زیارت کے لئے حرم شریف پہنچے، طواف کیا، زمزم پیا اور فرمایا بنو عبدالمطلب ! حاجیوں کو پانی پلانے کی ذمہ داری پوری کرتے رہو، اگر لوگ تم پر غالب نہ آجاتے تو میں بھی اس میں سے ڈول کھینچ کھینچ کر نکالتا۔

【749】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابوعبدالرحمن سلمی (رح) کہتے ہیں کہ ایک دن حضرت علی (رض) نے میرا ہاتھ پکڑا اور ہم چہل قدمی کرتے ہوئے چلتے رہے، حتی کہ فرات کے کنارے جا کر بیٹھ گئے، تو حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ ایک دن نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے ہر شخص کا شقی یا سعید ہونا اللہ کے علم میں موجود اور متعین ہے، صحابہ کرام (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! پھر ہم عمل کیوں کریں ؟ فرمایا عمل کرتے رہو کیونکہ ہر ایک کے لئے وہی اعمال آسان کئے جائیں گے جن کے لئے اسے پیدا کیا گیا ہوگا، پھر آپ ﷺ نے قرآن کی یہ آیت تلاوت فرمائی کہ جس شخص نے دیا، تقویٰ اختیار کیا اور اچھی بات کی تصدیق کی تو ہم اس کے لئے آسانی کے اسباب پیدا کردیں گے اور جو شخص بخل اختیار کرے اپنے آپ کو مستغنی ظاہر کرے اور اچھی بات کی تکذیب کرے تو ہم اس کے لئے تنگی کے اسباب پیدا کردیں گے۔

【750】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابوحیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت علی (رض) کو صحن میں پیشاب کرتے ہوئے دیکھا، پھر انہوں نے پانی منگوایا اور پہلے انہوں نے اپنے دونوں ہاتھوں کو دھو کر صاف کیا، پھر تین مرتبہ کلی کی، تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالا، تین مرتبہ چہرہ دھویا، تین مرتبہ کہنیوں سمیت دونوں ہاتھ دھوئے، سر کا مسح کیا اور ٹخنوں سمیت دونوں پاؤں دھوئے اور وضو کا بچا ہوا پانی لے کر کھڑے کھڑے پی گئے اور فرمایا کہ میں تمہیں نبی ﷺ کا طریقہ وضو دکھانا چاہتا تھا۔

【751】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ وضو کرتے ہوئے اعضاء وضو کو تین تین مرتبہ دھویا۔

【752】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابوحیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت علی (رض) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، انہوں نے پہلے اپنی دونوں ہتھیلیوں کو صاف کیا، پھر تین مرتبہ چہرہ اور دونوں بازو دھوئے، سر کا مسح کیا پھر ٹخنوں سمیت دونوں پاؤں دھوئے، پھر کھڑے ہو کر وضو سے بچا ہوا پانی پی لیا اور فرمایا میں تمہیں نبی ﷺ کا طریقہ وضو دکھانا چاہتا تھا۔

【753】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابو مطر بصری جنہوں نے حضرت علی (رض) کو پایا تھا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے تین درہم کا ایک کپڑا خریدا، جب اسے پہنا تو یہ دعاء پڑھی کہ اس اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے یہ لباس عطاء فرمایا جس سے میں لوگوں میں خوبصورت لگتا ہوں اور اپنا ستر چھپاتا ہوں پھر فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو بھی یہ دعاء پڑھتے ہوئے سنا ہے۔

【754】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ جو شخص نبی ﷺ کا وضو دیکھنا چاہتا ہے وہ میری طرف دیکھے، پھر انہوں نے وضو کرتے ہوئے اعضاء وضو کو تین تین مرتبہ دھویا، سر کا مسح کیا اور وضو سے بچا ہوا پانی پی لیا۔

【755】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابو مطر بصری جنہوں نے حضرت علی (رض) کو پایا تھا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے تین درہم کا ایک کپڑا خریدا، جب اسے پہنا تو یہ دعاء پڑھی کہ اس اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے یہ لباس عطاء فرمایا جس سے میں لوگوں میں خوبصورت لگتا ہوں اور اپنا ستر چھپاتا ہوں، پھر فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو بھی یہ دعاء پڑھتے ہوئے سنا ہے۔

【756】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابو مطر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم امیرالمومنین حضرت علی (رض) کے ساتھ زوال کے وقت مسجد میں باب الرحبیہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ مجھے نبی ﷺ جیسا وضو کر کے دکھائیے، حضرت علی (رض) نے اپنے غلام قنبر کو بلا کر فرمایا ایک کٹورے میں پانی لے کر آؤ، پھر انہوں نے اپنے ہاتھوں اور چہرے کو تین مرتبہ دھویا، ٣ مرتبہ کلی کی اور اپنی ایک انگلی منہ میں ڈالی، ناک میں تین مرتبہ پانی ڈالا، تین مرتبہ بازوؤں کو دھویا، ایک مرتبہ سر کا مسح کیا، چہرہ کی طرف سے اندر کے حصے کا اور سر کی طرف سے باہر کے حصے کا اور تین مرتبہ ٹخنوں سمیت پاؤں دھوئے، اس وقت ان کی داڑھی سینے پر لٹک رہی تھی، پھر انہوں نے وضو کے بعد ایک گھونٹ پانی پیا اور فرمایا کہ نبی ﷺ کے وضو کے متعلق سوال کرنے والا کہاں ہے ؟ نبی ﷺ اس طرح وضو فرماتے تھے۔

【757】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو کبھی کسی کے لئے سوائے حضرت سعد (رض) کے اپنے والدین کو جمع کرتے ہوئے نہیں سنا، غزوہ احد کے دن آپ حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے فرما رہے تھے کہ سعدتیر پھینکو، تم پر میرے ماں باپ قربان ہوں۔

【758】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ ہمیں چھوڑ کر قریش کے دوسرے خاندانوں کو کیوں پسند کرتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے پاس بھی کچھ ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! حضرت حمزہ (رض) کی صاحبزادی ! فرمایا کہ وہ تو میری رضاعی بھتیجی ہے (دراصل نبی ﷺ اور حضرت امیر حمزہ (رض) آپس میں رضاعی بھائی بھی تھے اور چچا بھتیجے بھی)

【759】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں بطور ہدیہ کے ایک خچر پیش کیا گیا، نبی ﷺ اس پر سوار ہوئے، کسی صحابی (رض) نے پوچھا اگر ہم بھی یہ جانور حاصل کرنا چاہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم گھوڑوں پر گدھوں کو کدوانا چاہتے ہو ؟ یہ وہ لوگ کرتے ہیں جو جاہل ہیں۔

【760】

حضرت علی (رض) کی مرویات

ابو حیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے فرمایا کیا میں تمہیں نبی ﷺ کی طرح وضو کر کے نہ دکھاؤں ؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں، انہوں نے فرمایا پھر میرے پاس ایک طشت اور پانی کا ایک برتن لے کر آؤ، چناچہ پہلے انہوں نے اپنے دونوں ہاتھوں کو دھویا، پھر تین مرتبہ کلی کی، تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالا، تین مرتبہ چہرہ دھویا، تین مرتبہ کہنیوں سمیت ہاتھ دھوئے، سر کا مسح کیا اور تین مرتبہ ٹخنوں سمیت دونوں پاؤں دھوئے۔

【761】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) نے ایک مرتبہ حضرت عمر (رض) سے عرض کیا اے امیرالمومنین ! کیا آپ نے نہیں سنا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تین طرح کے لوگ مرفوع القلم ہیں۔ (١) سویا ہوا شخص جب تک بیدار نہ ہوجائے (٢) بچہ جب تک بالغ نہ ہو جائے (٣) مجنون، جب تک اس کی عقل نہ لوٹ آئے

【762】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے چار چیزیں ایسی دی گئی ہیں، جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں، مجھے زمین کے خزانے دیئے گئے ہیں، میرا نام احمد رکھا گیا ہے، مٹی کو میرے لئے پانی کی طرح پاک کرنے والا قرار دیا گیا ہے اور میری امت کو بہترین امت کا خطاب دیا گیا ہے۔

【763】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) نے ایک مرتبہ حضرت عمر (رض) سے عرض کیا اے امیرالمومنین ! کیا آپ نے نہیں سنا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تین طرح کے لوگ مرفوع القلم ہیں۔ (١) سویا ہوا شخص جب تک بیدار نہ ہو جائے (٢) بچہ جب تک بالغ نہ ہو جائے (٣) مجنون، جب تک اس کی عقل نہ لوٹ آئے

【764】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ سکھا دوں کہ جب تم انہیں زبان سے ادا کرلو تو تمہارے گناہ معاف کردیئے جائیں حالانکہ تمہارے گناہ معاف ہوچکے، یہ کلمات کہہ لیا کرو جن کا ترجمہ یہ ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے وہ حلیم و کریم ہے، اللہ ہر عیب اور نقص سے پاک ہے، وہ عرش عظیم کا رب ہے، تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کو پالنے والا ہے۔

【765】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دس قسم کے لوگوں پر لعنت فرمائی ہے سود خور، سود کھلانے والا، سودی معاملات لکھنے والا، سودی معاملات کے گواہ، حلالہ کرنے والا، حلالہ کروانے والا، زکوٰۃ روکنے والا، جسم گودنے والی اور جسم گدوانے والی پر لعنت فرمائی ہے اور نبی ﷺ نوحہ کرنے سے منع فرماتے تھے۔

【766】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص دنیا میں کسی گناہ کا ارتکاب کر بیٹھے اور اسے اس کی سزا بھی مل جائے تو اللہ تعالیٰ اس سے بہت عادل ہے کہ اپنے بندے کو دوبارہ سزادے اور جو شخص دنیا میں کوئی گناہ کر بیٹھے اور اللہ اس کی پردہ پوشی کرتے ہوئے اسے معاف فرما دے تو اللہ تعالیٰ اس سے بہت کریم ہے کہ جس چیز کو وہ معاف کرچکا ہو اس کا معاملہ دوبارہ کھولے۔

【767】

حضرت علی (رض) کی مرویات

نزال بن سبرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم نے حضرت علی (رض) کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھی، پھر وہ اپنی نشست پر تشریف لے گئے جہاں وہ باب الرحبہ کے قریب بیٹھتے تھے، جب وہ بیٹھے تو ہم بھی ان کے گرد بیٹھ گئے، جب عصر کی نماز کا وقت آیا تو ان کے پاس ایک برتن لایا گیا، انہوں نے اس سے ایک چلو بھرا، کلی کی، ناک میں پانی ڈالا، چہرے اور ہاتھوں پر پھیرا، سر اور پاؤں پر پھیرا اور کھڑے ہو کر بچا ہوا پانی پی لیا اور فرمایا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ کچھ لوگ کھڑے ہو کر پانی پینے کو مکروہ سمجھتے ہیں، میں نے نبی ﷺ کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

【768】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ کے ساتھ مجھ پر ایسا وقت بھی گذرا ہے کہ بھوک کی شدت سے میں اپنے پیٹ پر پتھر باندھتا تھا اور آج میرے مال کی صرف زکوٰۃ چالیس ہزار دینار بنتی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【769】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا علی ! پہلی نظر کسی نامحرم پر پڑنے کے بعد اس پر دوسری نظر نہ ڈالنا کیونکہ پہلی نظر تو تمہیں معاف ہوگی، دوسری نہیں۔

【770】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب حسن کی پیدائش ہوئی تو ان کا نام حمزہ رکھا گیا اور جب حسین کی پیدائش ہوئی تو ان کا نام ان کے چچا کے نام پر جعفر رکھا گیا، بعد میں نبی ﷺ نے مجھے بلایا اور فرمایا کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ ان دونوں کے نام بدل دوں، میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں، چناچہ نبی ﷺ نے ان کا نام علی الترتیب حسن اور حسین رکھ دیا۔

【771】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے بنو عبدالمطلب کو دعوت پر جمع فرمایا : ان میں سے کچھ لوگ تو ایسے تھے کہ پورا پورا بکری کا بچہ کھاجاتے اور سولہ رطل کے برابر پانی پی جاتے، نبی ﷺ نے ان سب کی دعوت میں صرف ایک مد (آسانی کے لئے ایک کلو فرض کرلیں) کھانا تیار کروایا، ان لوگوں نے کھانا شروع کیا تو اتنے سے کھانے میں وہ سب لوگ سیر ہوگئے اور کھانا ویسے ہی بچا رہا، محسوس ہوتا تھا کہ اسے کسی نے چھوا تک نہیں ہے، پھر نبی ﷺ نے تھوڑا سا پانی منگوایا وہ ان سے نے سیراب ہو کر پیا لیکن پانی اسی طرح بچا رہا اور ایسا محسوس ہوتا تھا کہ اسے کسی نے ہاتھ تک نہیں لگایا۔ ان تمام مراحل سے فراغت پا کر نبی ﷺ نے ان سے مخاطب ہو کر فرمایا اے بنو عبد المطلب ! مجھے خصوصیت کے ساتھ تمہاری طرف اور عمومیت کے ساتھ پوری انسانیت کی طرف مبعوث کیا گیا ہے اور تم نے کھانے کا یہ معجزہ تو دیکھ ہی لیا ہے، اب تم میں سے کون مجھ سے اس بات پر بیعت کرتا ہے کہ وہ میرا بھائی اور میرا ساتھی بنے ؟ اس پر کوئی بھی کھڑا نہ ہوا، یہ دیکھ کر " کہ اگرچہ میں سب سے چھوٹا ہوں " میں کھڑا ہوگیا، نبی ﷺ نے مجھے بیٹھ جانے کا حکم دیا اور تین مرتبہ اپنی بات کو دہرایا اور تینوں مرتبہ اسی طرح ہوا کہ میں کھڑا ہوجاتا اور نبی ﷺ مجھے بیٹھنے کا حکم دے دیتے، یہاں تک کہ تیسری مرتبہ نبی ﷺ نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ پر مارا (بیعت فرما لیا)

【772】

حضرت علی (رض) کی مرویات

نزال بن سبرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے وضو کا بچا ہوا پانی کھڑے ہو کر پیا اور فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

【773】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ان سے فرمایا اے علی ! جنت میں تمہارے لئے ایک خزانہ رکھا گیا ہے اور تم اس کے دو سینگوں والے ہو (مکمل مالک ہو) اس لئے اگر کسی نامحرم پر نظر پڑجائے تو دوبارہ اس پر نظر مت ڈالو کیونکہ پہلی نظر تو تمہیں معاف ہوجائے گی لیکن دوسری معاف نہیں ہوگی۔

【774】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ نے قربانی شروع کی تو اپنے دست مبارک سے تیس اونٹ ذبح کئے اور مجھے حکم دیا تو باقی کے اونٹ میں نے ذبح کئے اور نبی ﷺ نے فرمایا ان اونٹوں کی کھالیں اور جھولیں بھی تقسیم کردیں اور گوشت بھی تقسیم کردوں اور یہ کہ قصاب کو ان میں سے کوئی چیز مزدوری کے طور پر نہ دوں۔

【775】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عاصم بن ضمرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم نے حضرت علی (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ دن کے وقت کس طرح نوافل پڑھتے تھے ؟ فرمایا تم اس طرح پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتے، ہم نے عرض کیا آپ بتا دیجئے، ہم اپنی طاقت اور استطاعت کے بقدر اس پر عمل کرنے کی کوشش کریں گے، فرمایا کہ نبی ﷺ فجر کی نماز پڑھ کر تھوڑی دیر انتظار فرماتے، جب سورج مشرق سے اس مقدار میں نکل آتا جتنا عصر کی نماز کے بعد مغرب کی طرف ہوتا ہے، تو آپ ﷺ کھڑے ہو کردو رکعت نماز پڑھتے، پھر تھوڑی دیر انتظار فرماتے اور جب سورج مشرق سے اتنی مقدار میں نکل آتاجتنا ظہر کی نماز کے بعد مغرب کی طرف ہوتا ہے تو آپ ﷺ کھڑے ہو کر چار رکعت نماز پڑھتے، پھر سورج ڈھلنے کے بعد چار رکعتیں ظہر سے پہلے، دو رکعتیں ظہر کے بعد اور چار رکعتیں عصر سے پہلے پڑھتے تھے اور ہر دو رکعتوں میں ملائکہ مقربین، انبیاء کرام (علیہم السلام) اور ان کی پیروی کرنے والے مسلمانوں اور مومنین کے لئے سلام کے کلمات کہتے (تشہد پڑھتے)

【776】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ تمہارے معاملہ میں وہی ہوگا جیسا حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ ہوا، یہودیوں نے ان سے بغض کیا یہاں تک کہ ان کی والدہ پر گناہ کا بہتان باندھا اور عیسائیوں نے ان سے اتنی محبت کی کہ انہیں اس مقام پر پہنچا دیا جوان کا مقام و مرتبہ نہ تھا۔ پھر حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ میرے متعلق دو قسم کے لوگ ہلاک ہوں گے، ایک وہ محبت میں حد سے آگے بڑھ جانے والے جو مجھے اس مقام پر فائز کردیں گے جو میرا مقام نہیں ہے اور دوسرے وہ بغض رکھنے والے جو میری عدات میں آکر مجھ پر ایسے بہتان باندھیں گے جن کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

【777】

حضرت علی (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھے بلا کر فرمایا کہ تمہارے معاملہ میں وہی ہوگا جیسا حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ ہوا، یہودیوں نے ان سے بغض کیا یہاں تک کہ ان کی والدہ پر گناہ کا بہتان باندھا اور عیسائیوں نے ان سے اتنی محبت کی کہ انہیں اس مقام پر پہنچا دیا جو ان کا مقام و مرتبہ نہ تھا۔ پھر حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ میرے متعلق دو قسم کے لوگ ہلاک ہوں گے، ایک وہ محبت میں حد سے آگے بڑھ جانے والے جو مجھے اس مقام پر فائز کردیں گے جو میرا مقام نہیں ہے اور دوسرے وہ بغض رکھنے والے جو میری عداوت میں آکر مجھ پر ایسے بہتان باندھیں جن کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ خبردار ! میں نبی نہیں ہوں اور نہ ہی مجھ پر وحی آتی ہے، میں تو حسب استطاعت صرف کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ﷺ پر عمل پیرا ہوں، اس لئے اللہ کی اطاعت کے حوالے سے میں تمہیں جو حکم دوں، خواہ وہ تمہیں اچھا لگے یا برا، اس میں تم پر میری اطاعت کرنا میرا حق بنتا ہے۔

【778】

حضرت علی (رض) کی مرویات

کلیب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت علی (رض) کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا تو انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت سوائے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کے نبی ﷺ کے پاس کوئی اور نہ تھا، نبی ﷺ نے مجھے دیکھ کر فرمایا اے ابن ابی طالب ! تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا جب ایسی ایسی قوم سے تمہارا پالا پڑے گا ؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں، فرمایا ایک قوم ہوگی جو مشرق سے نکلے گی، وہ لوگ قرآن تو پڑھتے ہوں گے لیکن وہ ان کے حلق سے آگے نہ جاسکے گا وہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے، ان میں ایک آدمی ایسا بھی ہوگا جس کا ہاتھ ناقص ہوگا اور اس کے ہاتھ ایک حبشی عورت کی چھاتی کی طرح محسوس ہوں گے۔ کلیب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت علی (رض) کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا ایک آدمی ان کے پاس آیا جس پر سفر کے کپڑے تھے، اس نے حضرت علی (رض) سے جو کہ لوگوں سے گفتگو فرما رہے تھے اندر آنے کی اجازت لی، حضرت علی (رض) نے اس سے منہ پھیرنے کے بعد فرمانے لگے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت سوائے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کے نبی ﷺ کے پاس کوئی اور نہ تھا، نبی ﷺ نے مجھے دیکھ کر فرمایا اے ابن ابی طالب ! تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا جب ایسی ایسی قوم سے تمہارا پالا پڑے گا ؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں، دو مرتبہ اسی طرح ہوا پھر فرمایا ایک قوم ہوگی جو مشرق سے نکلے گی، وہ لوگ قرآن تو پڑھتے ہوں گے لیکن وہ ان کے حلق سے آگے نہ جاسکے گا، وہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے، ان میں ایک آدمی ایسا بھی ہوگا جس کا ہاتھ ناقص ہوگا اور اس کے ہاتھ ایک حبشی عورت کی چھاتی کی طرح محسوس ہوں گے۔۔۔۔۔ اس کے بعد انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی۔

【779】

حضرت علی (رض) کی مرویات

عبد خیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے ہمیں نبی ﷺ کا طریقہ وضو سکھایا، چناچہ سب سے پہلے انہوں نے اپنے ہاتھوں کو دھویا، تین مرتبہ چہرہ دھویا، دونوں بازوؤں کو کہنیوں سمیت تین تین مرتبہ دھویا، پھر دوبارہ اپنے ہاتھوں کو برتن میں ڈالا اور اپنے ہاتھ کو اس کے نیچے ڈبو دیا، پھر اسے باہر نکال کر دوسرے ہاتھ پر مل لیا اور دونوں ہتھیلیوں سے سر کا ایک مرتبہ مسح کیا اور ٹخنوں سمیت دونوں پاؤں تین تین مرتبہ دھوئے، پھر ہتھیلی سے چلو بنا کر تھوڑا سا پانی لیا اور اسے پی گئے اور فرمایا کہ نبی ﷺ اسی طرح وضو کیا کرتے تھے۔