507. حضرت لقیط بن صبرہ (رض) کی حدیث
حضرت لقیط بن صبرہ (رض) کی حدیث
حضرت لقیط بن صبرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اپنے ایک ساتھی کے ساتھ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی ﷺ نہ ملے، حضرت عائشہ (رض) نے ہمیں کھجوریں کھلائیں اور گھی آٹا ملا کر ہمارے لئے کھانا تیار کیا، اسی اثناء میں نبی ﷺ بھی جھک کر چلتے ہوئے تشریف لے آئے اور فرمایا تم نے کچھ کھایا بھی ہے ؟ ہم نے عرض کیا جی یا رسول اللہ ! ﷺ اسی دوران بکریوں کے باڑے میں سے ایک چرواہے نے نبی ﷺ کے سامنے بکری کا ایک بچہ پیش کیا، نبی ﷺ پوچھا کیا بکری نے بچہ دیا ہے ؟ اس نے کہا جی ہاں ! نبی ﷺ نے فرمایا پھر ایک بکری ذبح کرو اور ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا یہ نہ سمجھنا کہ ہم نے صرف تمہاری وجہ سے اسے ذبح کیا ہے، بلکہ بات یہ ہے کہ ہمارا بکریوں کا ریوڑ ہے، جب بکریوں کی تعداد سو تک پہنچ جاتی ہے تو ہم اس میں سے ایک ذبح کرلیتے ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ ان کی تعداد سو سے زیادہ ہو، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ مجھے وضو کے متعلق بتائیے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا جب وضو کیا کرو تو خوب اچھی طرح کیا کرو اور انگلیوں کا خلال بھی کیا کرو اور جب تم ناک میں پانی ڈالا کرو تو خوب مبالغہ کیا کرو، الاّ یہ کہ تم روزے سے ہو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میری بیوی بڑی زبان دراز اور بےہودہ گوہ ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اسے طلاق دے دو ، میں نے کہا یا رسول اللہ ! ﷺ وہ کافی عرصے میرے یہاں ہے اور اس سے میری اولاد بھی ہے، نبی ﷺ نے فرمایا پھر اسے اپنے پاس رکھ کر سمجھاتے رہو، اگر اس میں کوئی خیر ہوئی تو وہ تمہاری بات مان لے گی، لیکن اپنی بیوی کو اپنی باندی کی طرح نہ مارنا۔