523. حضرت عثمان بن ابی العاص (رض) کی حدیثیں

【1】

حضرت عثمان بن ابی العاص (رض) کی حدیثیں

حضرت عثمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم اپنی قوم کی امامت کرنا اور جب امامت کرنا تو نماز مختصر پڑھانا کیونکہ لوگوں میں بچے بوڑھے کمزور، بیمار اور ضرورت مند بھی ہوتے ہیں البتہ جو تنہا نماز پڑھیں تو جس طرح چاہیں پڑھیں۔

【2】

حضرت عثمان بن ابی العاص (رض) کی حدیثیں

ابو نضرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ جمعہ کے دن ہم لوگ حضرت عثمان بن ابی العاص (رض) کے پاس آئے تاکہ مصحف کا ان کے مصحف کے ساتھ تقابل کرسکیں ؟ جب جمعہ کا وقت قریب آیا تو انہوں نے ہمیں حکم دیا اور ہم نے غسل کیا، پھر ہمارے پاس خوشبو لائی گئی، جو ہم نے لگالی، پھر ہم مسجد میں آکر ایک آدمی کے پاس بیٹھ گئے، اس نے ہمیں دجال کے متعلق حدیث سنانا شروع کردیں، اسی اثناء میں حضرت عثمان بن ابی العاص (رض) بھی آگئے، ہم ان کے احترام میں کھڑے ہوگئے، انہوں نے ہمیں بیٹھنے کے لئے کہا اور فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسلمانوں کے تین شہر ہوں گے، ایک شہر دو سمندروں کے سنگم پر واقع ہوگا، ایک حیرہ میں اور ایک شام میں۔ لوگوں پر تین مرتبہ خوف وہراس کے واقعات پیش آئیں گے، پھر دجال کا خروج ہوجائے گا اور وہ اہل مشرق کو شکست دے دے گا، پھر سب سے پہلے وہ اس شہر پر حملہ کرے گا جو دو سمندروں کے سنگم پر واقع ہوگا، وہاں کے لوگ تین گروہوں میں تقسیم ہوجائیں گے، ایک فرقہ تو کھڑا ہوگا اور کہے گا کہ ہم اس کے پاس جا کر دیکھتے ہیں کہ وہ ہے کیا ؟ دوسرا گروہ دیہاتیوں میں جا ملے گا اور تیسرا گروہ قریب کے شہر میں منتقل ہوجائے گا، اس وقت دجال کی معیت میں ستر ہزار افراد ہوں گے جنہوں نے سبز چادریں اوڑھ رکھی ہوں گی اور اس کے اکثر پیروکار یہودی اور عورتیں ہوں گی۔ پھر وہ دوسرے شہر کا رخ کرے گا تو وہاں کے لوگ بھی اسی طرح تین گروہوں میں تقسیم ہوجائیں گے ( جیسا کہ ابھی گذرا) اس طرح مسلمان سمٹ کر افیق نامی گھاٹی میں جمع ہوجائیں گے، پھر وہ اپنا ایک دستہ مقابلہ کے لئے بھیجیں گے لیکن وہ سب شہید ہوجائیں گے، اس وقت مسلمان بڑی سختی کا شکار ہوں گے، انہیں شدید بھوک اور انتہائی پریشانی کا سامنا ہوگا حتی کہ ایک آدمی اپنی کمان کی تانت جلا کر اسے کھانے لگے گا۔ ابھی وہ انہی حالات میں ہوں گے کہ ایک دن صبح کے وقت ایک منادی آواز لگائے گا اے لوگو ! تمہارے پاس فریاد رس آپہنچا، لوگ آپس میں کہیں گے کہ یہ تو کسی پیٹ بھرے ہوئے آدمی کی آواز ہے، اسی وقت نماز فجر کے قریب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا نزول ہوگا، مسلمانوں کا امیر (امام مہدی (رض) ان سے درخواست کرے گا کہ اے روح اللہ ! آگے بڑھ کر نماز پڑھائیے، وہ فرمائیں گے کہ اس امت کے لوگ ہی ایک دوسرے پر امیر ہیں، لہذا ان کا امیر ہی آگے بڑھ کر نماز پڑھائے۔ جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نماز سے فارغ ہوں گے تو اپنا نیزہ لے کر دجال کی طرف روانہ ہوں گے، دجال جب انہیں دیکھے گا تو سیسے کی طرح پگھلنے لگے گا، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اپنا نیزہ اس کی چھاتیوں کے درمیان ماریں گے اور اسے قتل کر ڈالیں گے، اس کے پیروکار (شکست کھا جائیں گے اور اس دن کوئی چیز ایسی نہ ہوگی جو انہیں اپنے پیچھے چھپالے، حتی کہ درخت بھی کہے گا کہ اے مومن ! یہ کافر ہے اور پتھر بھی کہیں گے کہ اے مومن ! یہ کافر ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

【3】

حضرت عثمان بن ابی العاص (رض) کی حدیثیں

حضرت عثمان (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ روزہ اسی طرح کی ڈھال ہے جیسے میدان جنگ میں تم ڈھال استعمال کرتے ہو۔ اور میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بہترین روزہ ہر مہینے میں تین دن ہوتے ہیں۔

【4】

حضرت عثمان بن ابی العاص (رض) کی حدیثیں

حضرت عثمان غنی (رض) سے مروی ہے کہ فرمایا ہر رات ایک منادی اعلان کرتا ہے کہ میں اپنے بندوں کے متعلق کسی دوسرے سے نہیں پوچھوں گا، کون ہے جو مجھ سے دعاء کرے اور میں اس کی دعاء قبول کرلوں ؟ کون ہے جو مجھ سے سوال کرے اور میں اسے عطاء کروں ؟ یہ اعلان صبح صادق تک ہوتا رہتا ہے اور کون ہے جو مجھ سے معافی مانگے کہ میں اسے معاف کردوں ؟

【5】

حضرت عثمان بن ابی العاص (رض) کی حدیثیں

حضرت عثمان بن ابی العاص (رض) اور بنو قیس کی ایک خاتون سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اے اللہ ! میرے گناہوں، لغزشوں اور جان بوجھ کر کئے جانے والے گناہوں کو معاف فرما، اے اللہ ! میں تجھ سے اپنے معاملات میں رشد و ہدایت کا طلب گار ہوں اور اپنے نفس کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔

【6】

حضرت عثمان بن ابی العاص (رض) کی حدیثیں

احضرت عثمان (رض) سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ مجھے میری قوم کا امام مقرر کر دیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا تم اپنی قوم کے امام ہو، سب سے کمزور آدمی کا خیال رکھ کر نماز پڑھانا اور ایک مؤذن مقرر کرلو جو اپنی اذان پر کوئی تنخواہ نہ لے۔

【7】

حضرت عثمان بن ابی العاص (رض) کی حدیثیں

حضرت عثمان بن ابی العاص (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مجھے ایسی تکلیف ہوئی جس نے مجھے موت کے قریب پہنچا دیا، نبی ﷺ عیادت کے لئے تشریف لائے اور فرمایا اپنے دائیں ہاتھ کو تکلیف کی جگہ پر رکھ کر سات مرتبہ یوں کہو اعوذ بعزۃ اللہ وقدرتہ من شر ما اجد (میں نے ایسا ہی کیا اور اللہ نے میری تکلیف کو دور کردیا) ۔

【8】

حضرت عثمان بن ابی العاص (رض) کی حدیثیں

حسن (رح) وسلم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عثمان بن ابی العاص (رض) کو کسی بچے کے ختنہ کے موقع پر بلایا گیا، انہوں نے آنے سے انکار کردیا، کسی نے وجہ پوچھی تو فرمایا کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں ہم لوگ ایسے مواقع پر جاتے تھے اور نہ ہی کوئی ہمیں بلاتا تھا۔

【9】

حضرت عثمان بن ابی العاص (رض) کی حدیثیں

حضرت عثمان بن ابی العاص (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے روزہ اسی طرح کی ڈھال ہے جیسے میدان جنگ میں تم ڈھال استعمال کرتے ہو۔ بہترین روزہ ہر مہینے میں تین دن ہوتے ہیں۔ اور نبی ﷺ نے مجھے طائف بھیجتے وقت سب سے آخر میں جو وصیت کی تھی وہ یہ تھی کہ اے عثمان ! نماز مختصر پڑھانا کیونکہ لوگوں میں بوڑھے اور ضرورت مند بھی ہوتے ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【10】

حضرت عثمان بن ابی العاص (رض) کی حدیثیں

احسن (رح) کہتے ہیں کہ ابن عامر نے ایلہ پر کلاب بن امیہ کو عامل مقرر کردیا، اس وقت حضرت عثمان بن ابی العاص (رض) اپنی زمین میں تھے، وہ کلاب کے پاس پہنچے اور فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ رات کے وقت ایک گھڑی ایسی آتی ہے جس میں آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور ایک منادی یہ اعلان کرتا ہے کہ ہے کوئی مانگنے والا جسے میں عطاء کروں ؟ ہے کوئی دعاء کرنے والا کہ میں قبول کرلوں ؟ ہے کوئی اپنے گناہوں کی معافی مانگنے والا کہ میں اسے معاف کر دوں ؟ راوی مزید یہ بھی کہتے ہیں کہ داود ایک مرتبہ رات کے وقت نکلے اور کہنے لگے کہ جو شخص بھی اللہ سے کوئی سوال کرے گا، اللہ اسے وہ ضرور عطاء فرما دے گا الاّ یہ کہ وہ جادو گر ہو یا ٹیکس وصول کرنے والا ہو، یہ حدیث سن کر کلاب نے اپنی سواری منگوائی، اس پر سوار ہو کر ابن عامر کے پاس پہنچے اور اس سے کہا کہ اپنا عہدہ سنبھال لو، اس نے وجہ پوچھی تو کہنے لگے کہ ہمیں حضرت عثمان بن العاص (رض) نے ایسی حدیث سنائی ہے۔

【11】

حضرت عثمان بن ابی العاص (رض) کی حدیثیں

حضرت عثمان بن ابی العاص (رض) سے مروی ہے کہ بنو ثقیف کا ایک وفد نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، نبی ﷺ نے انہیں مسجد میں ٹھہرایا تاکہ ان کے دل نرم ہوجائیں، انہوں نے قبول اسلام کے لئے نبی ﷺ کے سامنے یہ شرائط رکھیں کہ وہ جہاد میں شرکت نہیں کریں گے، زکوٰۃ نہیں دیں گے، نماز نہیں پڑھیں گے اور باہر کے کسی آدمی کو ان کا امیر مقرر نہیں کیا جائے گا نبی ﷺ نے فرمایا تمہاری یہ شرط قبول ہے کہ تمہیں جہاد کے لئے نہیں بلایا جائے گا، تم سے (سال گذرنے سے پہلے یا صاحب نصاب نہ ہونے کی صورت میں) زکوٰۃ بھی وصول نہیں کی جائے گی اور باہر کے کسی آدمی کو تم پر امیر بھی مقرر نہیں کیا جائے گا۔ 18075 ۔ اور نبی ﷺ نے فرمایا اس دین میں کوئی خیر نہیں جس میں رکوع (نماز) نہ ہو۔ 18076 ۔ حضرت عثمان بن ابی العاص (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ مجھے قرآن سکھا دیجئے اور مجھے میری قوم کا امام مقرر کر دیجئے۔

【12】

حضرت عثمان بن ابی العاص (رض) کی حدیثیں

حضرت عثمان بن ابی العاص (رض) سے مروی ہے کہ آخری مرتبہ جب وہ نبی ﷺ سے رخصت ہوئے تو نبی ﷺ نے فرمایا جب تم لوگوں کو نماز پڑھاؤ تو ہلکی پڑاؤ، حتی کہ نبی ﷺ نے میرے لئے سورت اقرأ باسم ربک الذی خلق کی مقدار متعین فرما دی۔

【13】

حضرت عثمان بن ابی العاص (رض) کی حدیثیں

حضرت عثمان (رض) سے مروی ہے کہ فرمایا ہر رات ایک منادی اعلان کرتا ہے کہ کون ہے جو مجھ سے دعاء کرے اور میں اس کی دعاء قبول کرلوں ؟ کون ہے جو مجھ سے سوال کرے اور میں اسے عطاء کروں ؟ یہ اعلان صبح صادق تک ہوتا رہتا ہے اور کون ہے جو مجھ سے معافی مانگے کہ میں اسے معاف کر دوں ؟

【14】

حضرت عثمان بن ابی العاص (رض) کی حدیثیں

حضرت عثمان بن ابی العاص (رض) سے مروی ہے کہ آخری مرتبہ جب وہ نبی ﷺ سے رخصت ہوئے تو نبی ﷺ نے فرمایا جب تم لوگوں کو نماز پڑھاؤ تو ہلکی پڑھاؤ، حتی کہ نبی ﷺ نے میرے لئے سورت اقرأ باسم ربک الذی خلق کی مقدار متعین فرما دی۔

【15】

حضرت عثمان بن ابی العاص (رض) کی حدیثیں

حضرت عثمان بن ابی العاص (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے طائف پر مقرر فرما دیا تھا اور سب سے آخری وصیت یہ فرمائی تھی کہ جب تم لوگوں کو نماز پڑھاؤ تو ہلکی پڑھاؤ۔

【16】

حضرت عثمان بن ابی العاص (رض) کی حدیثیں

حضرت عثمان بن ابی العاص (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا، اچانک آپ ﷺ کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں اور آپ ﷺ اتنے نیچے ہوئے کہ زمین سے لگنے کے قریب ہوگئے، تھوڑی دیر بعد آپ ﷺ نے آنکھیں اوپر کیں اور فرمایا کہ ابھی ابھی میرے پاس حضرت جبرائیل (علیہ السلام) آئے تھے اور انہوں نے مجھ سے کہا کہ میں یہ آیت فلاں سورت کی فلاں جگہ پر رکھ لوں، ان اللہ یامر بالعدل والاحسان وایتاء ذی القربی۔۔۔۔۔۔۔