537. حضرت یعلی بن امیہ (رض) کی حدیثیں
حضرت یعلی بن امیہ (رض) کی حدیثیں
صفوان بن یعلی (رض) سے مروی ہے کہ حضرت یعلی (رض) عنہ، سیدنا فاروق اعظم (رض) سے کہا کرتے تھے کہ کاش ! میں نبی صلی اللہ علیہ کو نزول وحی کی کیفیت میں دیکھ پاتا، ایک مرتبہ وہ جعرانہ میں تھے، نبی ﷺ کے جسم اطہر پر ایک کپڑا تھا جس سے آپ ﷺ پر سایہ کیا گیا تھا اور آپ ﷺ کے ہمراہ کچھ صحابہ (رض) تھے جن میں حضرت عمر (رض) بھی شامل تھے۔ اسی دوران ایک آدمی آیا جس نے ایک جبہ پہن رکھا تھا اور وہ خوشبو سے مہک رہا تھا، اس نے آکر پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ اس شخص کے بارے آپ کی کیا رائے ہے جس نے اچھی طرح خوشبو لگانے کے بعد ایک جبہ میں عمرہ کا احرام باندھا ؟ نبی ﷺ نے ایک لمحے کے لئے سوچا پھر خاموش ہوگئے اور نبی ﷺ پر وحی نازل ہونے لگی، حضرت عمر (رض) نے حضرت یعلی (رض) کو اشارہ سے بلایا، وہ آئے اور اپنا سر خیمے میں داخل کردیا، دیکھا کہ نبی ﷺ کا روئے انور سرخ ہو رہا ہے، کچھ دیر تک اسی طرح سانس کی آواز آتی رہی، پھر وہ کیفیت ختم ہوگئی اور نبی ﷺ نے فرمایا وہ شخص کہاں گیا جس نے ابھی مجھ سے عمرہ کے متعلق پوچھا تھا ؟ اس آدمی کو تلاش کر کے لایا گیا اور نبی ﷺ نے فرمایا تم نے جو خوشبو لگا رکھی ہے، اسے تین مرتبہ دھو لو، جبہ اتار دو اور اپنے عمرے کے ارکان اسی طرح ادا کرو، جس طرح حج کے ارکان ادا کرتے ہو۔
حضرت یعلی بن امیہ (رض) کی حدیثیں
حضرت یعلی (رض) سے مروی ہے کہ میرے مزدور (کرایہ دار) کی ایک آدمی سے لڑائی ہوگئی، اس نے اس کا ہاتھ اپنے منہ میں لے کر کاٹ لیا، اس نے جو اپنے ہاتھ کو کھینچا تو اس کا دانت ٹوٹ کر گیا، وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، نبی ﷺ نے اس کا دعوی باطل قرار دیتے ہوئے فرمایا تو کیا وہ اپنے ہاتھ کو تمہارے منہ میں ہی رہنے دیتا تاکہ تم اسے سانڈ کی طرح چباتے رہتے۔
حضرت یعلی بن امیہ (رض) کی حدیثیں
حضرت یعلی (رض) سے مروی ہے نبی ﷺ نے ان سے فرمایا جب میرے قاصد تمہارے پاس آئیں تو تم انہیں تیس زرہیں اور تیس اونٹ دے دینا (یا اس سے کم تعداد فرمائی) انہوں نے پوچھا یاسول اللہ ! ﷺ کیا یہ عاریۃ ہیں جنہیں واپس لوٹا دیا جائے گا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں !۔
حضرت یعلی بن امیہ (رض) کی حدیثیں
حضرت یعلی (رض) سے مروی ہے کہ میں حضرت عمر (رض) کے ساتھ تھا، انہوں نے حجر اسود کا استلام کیا، میں بیت اللہ کے قریب تھا، جب میں حجر اسود کے ساتھ مغربی کونے پر پہنچا اور استلام کرنے کے لئے اپنے ہاتھ کو اٹھایا تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا کیا کر رہے ہو ؟ میں نے کہا کیا آپ ان دونوں کونوں کا استلام نہیں کرتے ؟ انہوں نے فرمایا کیا تم نے نبی ﷺ کے ساتھ طواف نہیں کیا ؟ میں نے کہا کیوں نہیں، انہوں نے فرمایا کیا آپ نے نبی ﷺ کو ان دونوں مغربی کونوں کا استلام کرتے ہوئے دیکھا ہے ؟ میں نے کہا نہیں، انہوں نے فرمایا تو کیا نبی ﷺ کے طریقے میں تمہارے لئے اسوہ حسنہ نہیں ہے ؟ میں نے کہا کیوں نہیں ؟ انہوں نے فرمایا تو پھر اسے ختم کرو۔
حضرت یعلی بن امیہ (رض) کی حدیثیں
حضرت یعلی (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو حضرت موت کی چادر سے اضطباع کرتے ہوئے (حالت احرام میں دائیں کندھے سے کپڑا ہٹائے ہوئے) دیکھا۔
حضرت یعلی بن امیہ (رض) کی حدیثیں
حضرت یعلی (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ غزوہ تبوک میں نبی ﷺ کے ساتھ روانہ ہوئے، راستے میں میرے مزدور (کرایہ دار) کی ایک آدمی سے لڑائی ہوگئی، اس نے اس کا ہاتھ اپنے منہ میں لے کر کاٹ لیا، اس نے جو اپنے ہاتھ کو کھینچا تو اس کا دانت ٹوٹ کر گرگیا ، وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، نبی ﷺ نے اس کا دعوی باطل قرار دیتے ہوئے فرمایا تو کیا وہ اپنے ہاتھ کو تمہارے منہ میں ہی رہنے دیتا تاکہ تم اسے سانڈ کی طرح چباتے رہتے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت یعلی بن امیہ (رض) کی حدیثیں
حضرت یعلی (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو نجران کی چادر سے صفا مروہ کے درمیان اضطباع کرتے ہوئے (حالت احرام میں دائیں کندھے سے کپڑا ہٹائے ہوئے) دیکھا۔
حضرت یعلی بن امیہ (رض) کی حدیثیں
حضرت یعلی (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو نجران کی چادر سے صفا مروہ کے درمیان اضطباع کرتے ہوئے (حالت احرام میں دائیں کندھے سے کپڑا ہٹائے ہوئے) دیکھا۔
حضرت یعلی بن امیہ (رض) کی حدیثیں
حضرت یعلی بن امیہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ مجھے سرایا میں بھیجتے رہتے تھے، ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھے ایک سریہ پر روانہ فرمایا : ایک شخص میری سواری پر سوار ہوتا تھا، میں نے اسے ساتھ چلنے کے لئے کہا، اس نے کہا کہ میں تمہارے ساتھ نہیں جاسکتا، میں نے پوچھا کیوں ؟ تو اس نے کہا کہ پہلے مجھے تین دینار دینے کا وعدہ کرو، میں نے کہا کہ اب تو میں نبی ﷺ سے رخصت ہو کر آگیا ہوں اس لئے اب ان کے پاس واپس نہیں جاسکتا، تم چلو، تمہیں تین دینار مل جائیں گے، جب میں جہاد سے واپس آیا تو نبی ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا، نبی ﷺ نے فرمایا اس کے اس غزوے اور دنیا و آخرت میں تین دیناروں کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
حضرت یعلی بن امیہ (رض) کی حدیثیں
حضرت یعلی (رض) سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن میں اور میرے والد نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میرے والد سے ہجرت پر بیعت لے لیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا میں ان سے جہاد پر بیعت لیتا ہوں، کیونکہ ہجرت کی فرضیت ختم ہوگئی۔
حضرت یعلی بن امیہ (رض) کی حدیثیں
حیی بن یعلی (رض) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت یعلی (رض) کو طلوع آفتاب سے قبل نفلی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، ایک آدمی نے یہ دیکھ کر کہا کہ آپ نبی ﷺ کے صحابی ہو کر طلوع آفتاب سے پہلے نماز پڑھتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے اس دوران اگر تم کسی عبادت میں مصروف ہو، یہ اس سے بہتر ہے کہ سورج طلوع ہو اور تم غافل ہو۔
حضرت یعلی بن امیہ (رض) کی حدیثیں
حضرت یعلی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سمندر جہنم ہے لوگوں نے حضرت یعلی (رض) سے اس کا مطلب پوچھا تو انہوں نے فرمایا کیا تم نے اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد نہیں پڑھا، نارا احاط بہم سرادقہا، پھر فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں یعلی کی جان ہے، میں اس میں اس وقت تک داخل نہیں ہوں گا، جب تک اللہ کے سامنے پیش نہ ہوجاؤ اور اس کا ایک قطرہ بھی مجھے نہیں چھو سکتا جب تک میں اللہ سے ملاقات نہ کرلوں۔
حضرت یعلی بن امیہ (رض) کی حدیثیں
حضرت یعلی (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو منبر پر یہ آیت تلاوت فرماتے ہوئے سنا، " وَنَادَوْا يَا مَالِكُ "۔
حضرت یعلی بن امیہ (رض) کی حدیثیں
حضرت یعلی (رض) سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن میں اور میرے والد نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میرے والد سے ہجرت پر بیعت لے لیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا میں ان سے جہاد پر بیعت لیتا ہوں، کیونکہ ہجرت کی فرضیت ختم ہوگئی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت یعلی بن امیہ (رض) کی حدیثیں
حضرت یعلی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی آدمی آیا جس نے ایک جبہ پہن رکھا تھا اور وہ خوشبو سے مہک رہا تھا، اس نے آکر پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ آپ دیکھ ہی رہے ہیں کہ میں نے کس طرح احرام باندھا ہوا ہے اور لوگ میرا مذاق اڑا رہے ہیں، اس شخص کے بارے آپ کی کیا رائے ہے جس نے اچھی طرح خوشبو لگانے کے بعد ایک جبہ میں عمرہ کا احرام باندھا ؟ نبی ﷺ نے ایک لمحے کے لئے سوچا پھر خاموش ہوگئے، تھوڑی دیر بعد نبی ﷺ نے فرمایا تم نے جو خوشبو لگا رکھی ہے، اسے تین مرتبہ دھو لو، جبہ اتار دو اور اپنے عمرے کے ارکان اسی طرح ادا کرو، جس طرح حج کے ارکان ادا کرتے ہو۔
حضرت یعلی بن امیہ (رض) کی حدیثیں
حضرت یعلی (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی آیا جس نے ایک جبہ پہن رکھا تھا اور وہ خوشبو سے مہک رہا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے جو خوشبو لگا رکھی ہے، اسے تین مرتبہ دھو لو، جبہ اتار دو اور اپنے عمرے کے ارکان اسی طرح ادا کرو، جس طرح حج کے ارکان ادا کرتے ہو۔
حضرت یعلی بن امیہ (رض) کی حدیثیں
حضرت یعلی (رض) سے مروی ہے کہ میں غزوہ تبوک میں نبی ﷺ کے ہمراہ شریک تھا، میرے نزدیک یہ انتہائی مضبوط عمل ہے، راستے میں میرے مزدور (کرایہ دار) کی ایک آدمی سے لڑائی ہوگئی، اس نے اس کا ہاتھ اپنے منہ میں لے کر کاٹ لیا، اس نے جو اپنے ہاتھ کو کھینچا تو اس کا دانت ٹوٹ کر گرگیا ، وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، نبی ﷺ نے اس کا دعوی باطل قرار دیتے ہوئے فرمایا تو کیا وہ اپنے ہاتھ کو تمہارے منہ میں ہی رہنے دیتا تاکہ تم اسے سانڈ کی طرح چباتے رہتے۔
حضرت یعلی بن امیہ (رض) کی حدیثیں
صفوان بن یعلی (رض) سے مروی ہے کہ حضرت یعلی (رض) عنہ، سیدنا فاروق اعظم (رض) سے کہا کرتے تھے کہ کاش ! میں نبی صلی اللہ علیہ کو نزول وحی کی کیفیت میں دیکھ پاتا، ایک مرتبہ وہ جعرانہ میں تھے، نبی ﷺ کے جسم اطہر پر ایک کپڑا تھا جس سے آپ ﷺ پر سایہ کیا گیا تھا اور آپ ﷺ کے ہمراہ کچھ صحابہ (رض) تھے جن میں حضرت عمر (رض) بھی شامل تھے۔ اسی دوران ایک آدمی آیا جس نے ایک جبہ پہن رکھا تا اور وہ خوشبو سے مہک رہا تھا، اس نے آکر پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ اس شخص کے بارے آپ کی کیا رائے ہے جس نے اچھی طرح خوشبو لگانے کے بعد ایک جبہ میں عمرہ کا احرام باندھا ؟ نبی ﷺ نے ایک لمحے کے لئے سوچا پھر خاموش ہوگئے اور نبی ﷺ پر وحی نازل ہونے لگی، حضرت عمر (رض) نے حضرت یعلی (رض) کو اشارہ سے بلایا، وہ آئے اور اپنا سر خیمے میں داخل کردیا، دیکھا کہ نبی ﷺ کا روئے انور سرخ ہو رہا ہے، کچھ دیر تک اسی طرح سانس کی آواز آتی رہی، پھر وہ کیفیت ختم ہوگئی اور نبی ﷺ نے فرمایا وہ شخص کہاں گیا جس نے ابھی مجھ سے عمرہ کے متعلق پوچھا تھا ؟ اس آدمی کو تلاش کر کے لایا گیا اور نبی ﷺ نے فرمایا تم نے جو خوشبو لگا رکھی ہے، اسے تین مرتبہ دھو لو، جبہ اتار دو اور اپنے عمرے کے ارکان اسی طرح ادا کرو، جس طرح حج کے ارکان ادا کرتے ہو۔
حضرت یعلی بن امیہ (رض) کی حدیثیں
حضرت یعلی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ حیاء اور پردہ پوشی کو پسند فرماتا ہے۔
حضرت یعلی بن امیہ (رض) کی حدیثیں
حضرت یعلی (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو حضرت موت کی چادر سے اضطباع کرتے ہوئے (حالت احرام میں دائیں کندھے سے کپڑا ہٹائے ہوئے) دیکھا۔
حضرت یعلی بن امیہ (رض) کی حدیثیں
حضرت یعلی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ بہت زیادہ حیاء اور پردہ پوشی والا ہے اس لئے جب تم میں سے کسی کا غسل کرنے کا ارادہ ہو تو اسے کسی چیز سے آڑ لینی چاہئے۔