541. حضرت محمد بن مسلمہ الانصاری رضی اللہ عنہ
حضرت محمد بن مسلمہ الانصاری رضی اللہ عنہ
سہل بن ابی حثمہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت محمد بن مسلمہ (رض) کو دیکھا کہ وہ ایک عورت کو دیکھ رہے ہیں، میں نے ان سے کہا کہ آپ نبی ﷺ کے صحابی ہیں، پھر بھی ایک نامحرم کو دیکھتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر اللہ کسی شخص کے دل میں کسی عورت کے پاس پیغام نکاح بھیجنے کا خیال پیدا کریں تو اسے دیکھنے میں کوئی حرج نہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت محمد بن مسلمہ الانصاری رضی اللہ عنہ
قبیصہ بن ذؤیب (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر (رض) نے صحابہ کرام (رض) سے پوچھا کیا آپ میں سے کسی نے نبی ﷺ کو دادی کی وراثت کے متعلق کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے ؟ تو حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) کھڑے ہوئے اور کہنے لگے کہ میں اس فیصلے میں موجود تھا، جب نبی ﷺ نے اس کے لئے چھٹے حصے کا فیصلہ فرمایا تھا، حضرت صدیق اکبر (رض) نے پوچھا کیا آپ کے ساتھ کسی اور نے بھی یہ فیصلہ سنا تھا، اس پر حضرت محمد بن مسلمہ (رض) کھڑے ہوگئے اور انہوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) کی تائید و تصدیق کی، چناچہ حضرت صدیق اکبر (رض) نے دادی کو وراثت میں چھٹا حصہ دینے کا حکم جاری کردیا۔
حضرت محمد بن مسلمہ الانصاری رضی اللہ عنہ
حسن (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے حضرت محمد بن مسلمہ (رض) کو بلایا، جب وہ آئے تو حضرت علی (رض) نے ان سے پوچھا کہ تم امور سلطنت سے پیچھے کیوں ہٹ گئے ؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے تمہارے چچازاد بھائی یعنی نبی ﷺ نے ایک تلوار دی تھی اور فرمایا تھا کہ اس تلوار کے ساتھ دشمن سے قتال کرو، جب تم دیکھو کہ لوگ آپس میں ہی ایک دوسرے کو قتل کرنے لگے ہیں تو تم یہ تلوار لے جا کر ایک چٹان پردے مارنا اور اپنے گھر میں بیٹھ جانا یہاں تک کہ تمہیں موت آجائے جو فیصلہ کر دے یا کوئی گنہگار ہاتھ آجائے، حضرت علی (رض) نے یہ سن کر فرمایا انہیں چھوڑ دو ۔
حضرت محمد بن مسلمہ الانصاری رضی اللہ عنہ
قبیصہ بن ذؤیب (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر (رض) کے پاس ایک دادی آئی اور وراثت میں اپنے حصے کے متعلق سوال کیا، حضرت صدیق اکبر (رض) نے صحابہ کرام (رض) سے پوچھا کیا آپ میں سے کسی نے نبی ﷺ کو دادی کی وراثت کے متعلق کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے ؟ تو حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) کھڑے ہوئے اور کہنے لگے کہ میں اس فیصلے میں موجود تھا، جب نبی ﷺ نے اس کے لئے چھٹے حصے کا فیصلہ فرمایا تھا، حضرت صدیق اکبر (رض) نے پوچھا کیا آپ کے ساتھ کسی اور نے بھی یہ فیصلہ سنا تھا، اس پر حضرت محمد بن مسلمہ (رض) کھڑے ہوگئے اور انہوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) کی تائید و تصدیق کی، چناچہ حضرت صدیق اکبر (رض) نے دادی کو وراثت میں چھٹا حصہ دینے کا حکم جاری کردیا۔
حضرت محمد بن مسلمہ الانصاری رضی اللہ عنہ
حضرت محمد بن مسلمہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر اللہ کسی شخص کے دل میں کسی عورت کے پاس پیغام نکاح بھیجنے کا خیال پیدا کریں تو اسے دیکھنے میں کوئی حرج نہیں۔
حضرت محمد بن مسلمہ الانصاری رضی اللہ عنہ
ابو الاشعث صنعانی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہمیں یزید نے حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) کے پاس بھیجا، جب میں مدینہ منورہ پہنچا تو فلاں صاحب جن کا نام راوی بھول گئے کے یہاں بھی حاضر ہوا اور عرض کیا کہ آپ دیکھ ہی رہے ہیں کہ لوگ کیا کر رہے ہیں ؟ اس سلسلے میں آپ کی کیا رائے ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے میرے خلیل ابوالقاسم ﷺ نے وصیت کی تھی کہ اگر تم فتنوں کا زمانہ پاؤ تو احد پہاڑ پر جا کر اپنی تلوار کی دھار اس پردے مارو اور اپنے گھر میں بیٹھ جاؤ، پھر اگر کوئی آدمی تمہارے گھر میں گھس آئے تو تم کوٹھڑی میں چلے جاؤ، اگر وہ وہاں بھی آجائے تو اپنے گھٹنوں کے بل جھک کر کہہ دو کہ میرا اور اپنا دونوں کا گناہ لے کر لوٹ جا، تاکہ تو جہنمیوں میں سے ہوجائے اور وہی ظالموں کا بدلہ ہے، لہذا میں نے اپنی تلوار کی دھار توڑ دی ہے اور اپنے گھر میں بیٹھ گیا ہوں۔