560. حضرت کعب بن مرہ یا مرہ بن کعب (رض) کی حدیثیں
حضرت کعب بن مرہ یا مرہ بن کعب (رض) کی حدیثیں
حضرت کعب بن مرہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ رات کے کس حصے میں کی جانے والی دعاء زیادہ قبول ہوتی ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا رات کے آخری پہر میں۔ پھر فرمایا نماز قبول ہوتی رہتی ہے یہاں تک کہ تم فجر کی نماز پڑھ لو، پھر طلوع آفتاب تک کوئی نماز نہیں ہے یہاں تک کہ سورج ایک دو نیزے کے برابر آجائے، پھر نماز قبول ہوتی رہتی ہے یہاں تک کہ سورج کا سایہ ایک نیزے کے برابر ہوجائے، اس کے بعد زوال تک کوئی نماز نہیں ہے، پھر نماز قبول ہوتی رہتی ہے یہاں تک کہ تم عصر کی نماز پڑھ لو، پھر غروب آفتاب تک کوئی نماز نہیں ہے۔ اور جب کوئی شخص وضو کرتا ہے اور ہاتھ دھوتا ہے تو اس کے ہاتھوں کے گناہ جھڑ جاتے ہیں، جب چہرہ دھوتا ہے تو چہرے کے گناہ جھڑ جاتے ہیں، جب بازوؤں کو دھوتا ہے تو ان کے گناہ جھڑ جاتے ہیں اور جب پاؤں دھوتا ہے تو پاؤں کے گناہ جھڑ جاتے ہیں، شعبہ (رح) کہتے ہیں کہ راوی نے مسح سر کا ذکر نہیں کیا۔ جو شخص کسی مسلمان کو آزاد کرتا ہے وہ اس کے لئے جہنم سے رہائی کا ذریعہ بن جاتا ہے اور غلام کے ہر عضو کے بدلے میں آزاد کرنے والے کا ہر عضو آزاد کردیا جاتا ہے اور جو شخص دو مسلمان عورتوں کو آزاد کرتا ہے، وہ دونوں جہنم سے اس کی رہائی کا ذریعہ بن جاتی ہیں اور ان کے ہر عضو کے بدلے آزاد کرنے والے کا ہر عضو جہنم سے آزاد کردیا جاتا ہے اور جو عورت کسی مسلمان عورت کو آزاد کرے تو وہ اس کے لئے جہنم سے رہائی کا ذریعہ بن جاتی ہے اور باندی کے ہر عضو کے بدلے میں اس کا ہر عضو جہنم سے آزاد کردیا جاتا ہے۔
حضرت کعب بن مرہ یا مرہ بن کعب (رض) کی حدیثیں
ابو قلابہ (رح) کہتے ہیں کہ جب حضرت عثمان (رض) کو شہید کیا گیا تو ایلیاء میں کئی خطباء کھڑے ہوگئے، ان کے آخر میں مرہ بن کعب نامی ایک صحابی کھڑے ہوئے اور کہنے لگے کہ اگر میں نبی ﷺ سے یہ حدیث نہ سنی ہوتی تو کبھی کھڑا نہ ہوتا، نبی ﷺ نے ایک مرتبہ فتنہ کا ذکر فرمایا : اسی دوران وہاں سے ایک نقاب پوش آدمی گذرا، نبی ﷺ نے اسے دیکھ کر فرمایا کہ اس دن یہ اور اس کے ساتھی حق پر ہوں گے، میں اس کے پیچھے چلا گیا، اس کا مونڈھا پکڑا اور نبی ﷺ کی طرف اس کا رخ کر کے پوچھا یہ آدمی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! دیکھا تو وہ حضرت عثمان غنی (رض) تھے۔
حضرت کعب بن مرہ یا مرہ بن کعب (رض) کی حدیثیں
حضرت کعب بن مرہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی مسلمان کو آزاد کرتا ہے وہ اس کے لئے جہنم سے رہائی کا ذریعہ بن جاتا ہے اور غلام کے ہر عضو کے بدلے میں آزاد کرنے والے کا ہر عضو آزاد کردیا جاتا ہے اور جو شخص دو مسلمان عورتوں کو آزاد کرتا ہے، وہ دونوں جہنم سے اس کی رہائی کا ذریعہ بن جاتی ہیں اور ان کے ہر عضو کے بدلے آزاد کرنے والے کا ہر عضو جہنم سے آزاد کردیا جاتا ہے اور جو عورت کسی مسلمان عورت کو آزاد کرے تو وہ اس کے لئے جہنم سے رہائی کا ذریعہ بن جاتی ہے اور باندی کے ہر عضو کے بدلے میں اس کا ہر عضو جہنم سے آزاد کردیا جاتا ہے۔ اور نبی ﷺ نے قبیلہ مضر کے خلاف بددعا فرمائی، میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ اللہ تعالیٰ نے آپ کی مدد کی، آپ کو عطاء فرمایا : آپ کی دعاء قبول فرمائی، آپ کی قوم ہلاک ہو رہی ہے، ان کے حق میں اللہ سے دعاء کر دیجئے، نبی ﷺ نے منہ پھیرلیا، میں نے پھر اپنی بات دہرائی، تو نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ ! ہمیں خوب برسنے والی بارش سے سیراب فرمایا جو زمین کو پانی سے بھر دے، خوب برسنے والی ہو، دیر سے نہ برسے، نفع بخش ہو، زخمت نہ بنے، اس دعاء کے بعد نماز جمعہ نہیں ہونے پائی تھی کہ بارش شروع ہوگئی۔
حضرت کعب بن مرہ یا مرہ بن کعب (رض) کی حدیثیں
شرحبیل بن سمط (رح) سے مروی ہے کہ انہوں نے حضرت کعب بن مرہ (رض) سے عرض کیا کہ اے کعب بن مروہ ! ہمیں احتیاط سے نبی ﷺ کی کوئی حدیث سنائیے، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اے اہل صنع ! تیر اندازی کیا کرو، جس شخص کا تیر دشمن کو لگ جائے، اللہ اس کا ایک درجہ بلند فرما دیتا ہے، عبدالرحمن بن ابی النحام نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ درجہ سے کیا مراد ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تمہاری والدہ کے گھر کی چوکھٹ جتنا چھوٹا درجہ مراد نہیں ہے، جنت کے دو درجوں کے درمیان سو سال کا فاصلہ ہوگا۔
حضرت کعب بن مرہ یا مرہ بن کعب (رض) کی حدیثیں
انہوں نے پھر عرض کیا کہ اے کعب بن مرہ ! ہمیں احتیاط سے نبی ﷺ کی کوئی حدیث سنائیے، انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی مسلمان کو آزاد کرتا ہے وہ اس کے لئے جہنم سے رہائی کا ذریعہ بن جاتا ہے اور غلام کے ہر عضو کے بدلے میں آزاد کرنے والے کا ہر عضو آزاد کردیا جاتا ہے اور جو شخص دو مسلمان عورتوں کو آزاد کرتا ہے، وہ دونوں جہنم سے اس کی رہائی کا ذریعہ بن جاتی ہیں اور ان کے ہر عضو کے بدلے آزاد کرانے والے کا ہر عضو جہنم سے آزاد کردیا جاتا ہے۔ اور شخص اللہ کی راہ میں بوڑھا ہو، اس کے بالوں کی وہ سفیدی قیامت کے دن روشنی کا سبب ہوگی۔
حضرت کعب بن مرہ یا مرہ بن کعب (رض) کی حدیثیں
شرحبیل (رح) نے کہا اے کعب بن مر ! ہمیں احتیاط سے نبی ﷺ کی کوئی حدیث سنائیے، انہوں نے جواب دیا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اللہ کی راہ میں ایک تیر چلاتا ہے، تو یہ ایسے ہے جیسے اس نے ایک غلام کو آزاد کردیا۔
حضرت کعب بن مرہ یا مرہ بن کعب (رض) کی حدیثیں
اور ایک آدمی بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ قبیلہ مضر کے لئے اللہ سے بارش کی دعاء کر دیجئے نبی ﷺ نے فرمایا : تم بڑے جری ہو، کیا مضر والوں کے لئے دعا کروں ؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ اللہ تعالیٰ نے آپ کی مدد کی، آپ کو عطاء فرمایا : آپ کی دعاء قبول فرمائی، (آپ کی قوم ہلاک ہو رہی ہے، ان کے حق میں اللہ سے دعاء کر دیجئے) تو نبی ﷺ نے ہاتھ اٹھا کر فرمایا اے اللہ ! ہمیں خوب برسنے والی بارش سے سیراب فرما جو زمین کو پانی سے بھر دے، خوب برسنے والی ہو، دیر سے نہ برسے، نفع بخش ہو، زحمت نہ بنے، اس دعاء کے بعد نماز جمعہ نہیں ہونے پائی تھی، کہ بارش شروع ہوگئی، کچھ عرصے بعد وہ لوگ بارش کی کثرت کی شکایت لے کر نبی ﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ گھر منہدم ہوگئے، اس پر نبی ﷺ نے اپنے دست مبارک بلند کئے اور فرمایا اے اللہ ! ہمارے ارد گرد بارش برسا، ہمارے اوپر نہ برسا، چناچہ بادل دائیں بائیں بکھر گئے۔
حضرت کعب بن مرہ یا مرہ بن کعب (رض) کی حدیثیں
ابوقلابہ (رح) کہتے ہیں کہ جب حضرت عثمان (رض) کو شہید کیا گیا تو ایلیاء میں کئی خطباء کھڑے ہوگئے، ان کے آخر میں مرہ بن کعب نامی ایک صحابی کھڑے ہوئے اور کہنے لگے کہ اگر میں نبی ﷺ سے یہ حدیث نہ سنی ہوتی تو کبھی کھڑا نہ ہوتا، نبی ﷺ نے ایک مرتبہ فتنہ کا ذکر فرمایا : اسی دوران وہاں سے ایک نقاب پوش آدمی گذرا، نبی ﷺ نے اسے دیکھ کر فرمایا کہ اس دن یہ اور اس کے ساتھی حق پر ہوں گے، میں اس کے پیچھے چلا گیا، اس کا مونڈھا پکڑا اور نبی ﷺ کی طرف اس کا رخ کر کے پوچھا یہ آدمی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! دیکھا تو وہ حضرت عثمان غنی (رض) تھے۔
حضرت کعب بن مرہ یا مرہ بن کعب (رض) کی حدیثیں
ابوقلابہ (رح) کہتے ہیں کہ جب حضرت عثمان (رض) کو شہید کیا گیا تو ایلیاء میں کئی خطباء کھڑے ہوگئے، ان کے آخر میں مرہ بن کعب نامی ایک صحابی کھڑے ہوئے اور کہنے لگے کہ اگر میں نبی ﷺ سے یہ حدیث نہ سنی ہوتی تو کبھی کھڑا نہ ہوتا، نبی ﷺ نے ایک مرتبہ فتنہ کا ذکر فرمایا : اسی دوران وہاں سے ایک نقاب پوش آدمی گذرا، نبی ﷺ نے اسے دیکھ کر فرمایا کہ اس دن یہ اور اس کے ساتھی حق پر ہوں گے، میں اس کے پیچھے چلا گیا، اس کا مونڈھا پکڑا اور نبی ﷺ کی طرف اس کا رخ کر کے پوچھا یہ آدمی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! دیکھا تو وہ حضرت عثمان غنی (رض) تھے۔