570. حضرت کعب بن عجرہ (رض) کی حدیثیں
حضرت کعب بن عجرہ (رض) کی حدیثیں
حضرت کعب بن عجرہ (رض) سے مروی ہے کہ ہم حالت احرام میں حدیبیہ میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ تھے مشرکین نے ہمیں گھیر رکھا تھا (حرم میں جانے کی اجازت نہیں دے رہے تھے) میرے سر کے بال بہت بڑے تھے اس دوران میرے سر سے جوئیں نکل نکل کر چہرے پر گرنے لگیں نبی کریم ﷺ میرے پاس سے گذرے تو فرمایا کیا تمہیں جوئیں تنگ کر رہی ہیں ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! نبی کریم ﷺ نے حکم دیا کہ سرمنڈ والو، اسی موقع پر یہ آیت نازل ہوئی کہ تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف دہ چیز ہو تو وہ روزے رکھ کر یا صدقہ دے کر یا قربانی دے کر اس کا فدیہ ادا کرے۔
حضرت کعب بن عجرہ (رض) کی حدیثیں
حضرت کعب بن عجرہ (رض) سے مروی ہے کہ میرے سر میں اتنی جوئیں ہوگئیں کہ میرا خیال تھا میرے سرکے ہر بال میں جڑ سے لے کر شاخوں تک جوئیں بھری پڑی ہیں نبی کریم ﷺ نے یہ کیفیت دیکھ کر مجھے حکم دیا کہ بال منڈوالو اور مذکورہ آیت نازل ہوئی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا چھ مسکینوں کو تین صاع کھجوریں کھلادو۔
حضرت کعب بن عجرہ (رض) کی حدیثیں
حضرت کعب بن عجرہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے، پھر نماز کے ارادے سے نکلے تو اس دوران اپنے ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرے میں داخل نہ کرے کیونکہ وہ نماز میں ہے۔
حضرت کعب بن عجرہ (رض) کی حدیثیں
حضرت کعب بن عجرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! ہمیں آپ کو سلام کرنے کا طریقہ تو معلوم ہوگیا ہے یہ بتائیے کہ آپ پر درود کیسے بھیجا کریں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یوں کہا کرو اللہم صل علی محمد وعلی آل محمد کما صلیت علی ابراہیم انک حمید مجید اللہم بارک علی محمد وعلی آل محمد کما بارکت علی ابراہیم انک حمید مجید۔
حضرت کعب بن عجرہ (رض) کی حدیثیں
حضرت کعب بن عجرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! ہمیں آپ کو سلام کرنے کا طریقہ تو معلوم ہوگیا ہے یہ بتائیے کہ آپ پر دورد کیسے بھیجاکریں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یوں کہا کرو اللہم صل علی محمد وعلی آل محمد کماصلیت علی ابراہیم انک حمید مجید اللہم بارک علی محمد وعلی آل محمد کمابارکت علی ابراہیم انک حمید مجید۔
حضرت کعب بن عجرہ (رض) کی حدیثیں
حضرت کعب (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی کریم ﷺ کے ہمراہ تھے انہیں ان کے سر کی جوؤں نے بہت تنگ کر رکھا تھا نبی کریم ﷺ نے انہیں سرمنڈانے کا حکم دے دیا اور فرمایا تین روزے رکھ لو یا چھ مسکینوں کو فی کس دو مد کے حساب سے کھانا کھلا دو یا ایک بکری کی قربانی دے دو جو بھی کرو گے تمہاری طرف سے کافی ہوجائے گا۔
حضرت کعب بن عجرہ (رض) کی حدیثیں
حضرت کعب (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو میں ہانڈی کے نیچے آگ جلا رہا تھا اور جوئیں میرے چہرے پر گر رہی تھیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تمہارے سر کے کیڑے (جوئیں) تمہیں تنگ کر رہے ہیں میں نے عرض کیا جی ہاں ! نبی کریم ﷺ نے انہیں سرمنڈانے کا حکم دے دیا اور فرمایا تین روزے رکھ لو یا چھ مسکینوں کو فی کس دو مد کے حساب سے کھانا کھلادو یا ایک بکری کی قربانی دے دو جو بھی کرو گے تمہاری طرف سے کافی ہوجائے گا۔
حضرت کعب بن عجرہ (رض) کی حدیثیں
عبداللہ بن معقل (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت کعب بن عجرہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا جو مسجد میں تھے اور ان سے اس آیت " فدیہ دے دے یعنی روزہ رکھ لے یا صدقہ دے دے یا قربانی کرلے " کے متعلق پوچھا انہوں نے فرمایا یہ آیت میرے متعلق ہی نازل ہوئی ہے میرے سر میں تکلیف تھی مجھے نبی کریم ﷺ کے سامنے بیش کیا گیا، اس وقت جوئیں میرے چہرے پر گر رہی تھیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نہیں سمجھتا تھا کہ تمہاری تکلیف اس حد تک پہنچ جائے گی کیا تمہیں بکری میسر ہے ؟ میں نے عرض کیا نہیں اسی موقع پر یہ آیت نازل ہوئی کہ " تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف دہ چیز ہو تو وہ روزے رکھ کر یا صدقہ دے کر یا قربانی دے کر اس کا فدیہ ادا کرے۔ یعنی تین روزے رکھ لے یافی کس نصف صاع گندم کے حساب سے چھ مسکینوں کو کھانا کھلادے یہ آیت میرے واقعے میں خاص تھی اور تمہارے لئے عام ہے۔
حضرت کعب بن عجرہ (رض) کی حدیثیں
حضرت کعب بن عجرہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے، پھر نماز کے ارادے سے نکلے تو وہ نماز سے فارغ ہونے تک نماز ہی میں شمار ہوتا ہے اس لئے اس دوران اپنے ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرے میں داخل نہ کرے۔
حضرت کعب بن عجرہ (رض) کی حدیثیں
حضرت کعب بن عجرہ (رض) سے مروی ہے کہ ہم حالت احرام میں حدیبیہ میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ تھے مشرکین نے ہمیں گھیر رکھا تھا (حرم میں جانے کی اجازت نہیں دے رہے تھے) میرے سر کے بال بہت بڑے تھے اس دوران میرے سر سے جوئیں نکل نکل کر چہرے پر گرنے لگیں نبی کریم ﷺ میرے پاس سے گذرے تو فرمایا کیا تمہیں جوئیں تنگ کر رہی ہیں ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! نبی کریم ﷺ نے حکم دیا کہ سرمنڈوالو، اسی موقع پر یہ آیت نازل ہوئی کہ تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف دہ چیز ہو تو وہ روزے رکھ کر یا صدقہ دے کر یا قربانی دے کر اس کا فدیہ ادا کرے۔
حضرت کعب بن عجرہ (رض) کی حدیثیں
حضرت کعب بن عجرہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے، پھر نماز کے ارادے سے نکلے تو اس دوران اپنے ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرے میں داخل نہ کرے کیونکہ وہ نماز میں ہے۔
حضرت کعب بن عجرہ (رض) کی حدیثیں
حضرت کعب بن عجرہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے، پھر نماز کے ارادے سے نکلے تو اس دوران اپنے ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرے میں داخل نہ کرے کیونکہ وہ نماز میں ہے۔
حضرت کعب بن عجرہ (رض) کی حدیثیں
حضرت کعب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے انہیں سرمنڈانے کا حکم دے دیا اور فرمایا تین روزے رکھ لو یا چھ مسکینوں کو فی کس دو مد کے حساب سے کھانا کھلادو یا ایک بکری کی قربانی دے دو .
حضرت کعب بن عجرہ (رض) کی حدیثیں
حضرت کعب (رض) سے مروی ہے حدیبیہ کے زمانے میں نبی کریم ﷺ میرے پاس آئے میرے بال بہت زیادہ تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا شاید تمہیں تمہارے سر کی جوؤں نے بہت تنگ کر رکھا ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! نبی کریم ﷺ نے انہیں سرمنڈانے کا حکم دے دیا اور فرمایا تین روزے رکھ لو یاچھ مسکینوں کو فی کس دو مد کے حساب سے کھانا کھلادو یا ایک بکری کی قربانی دے دو .
حضرت کعب بن عجرہ (رض) کی حدیثیں
حضرت کعب بن عجرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ فتنہ کا ذکر فرمایا اسی دوران وہاں سے ایک نقاب پوش آدمی گذرا نبی کریم ﷺ نے اسے دیکھ کر فرمایا کہ اس دن یہ اور اس کے ساتھی حق پر ہوں گے میں اس کے پیچھے چلا گیا اس کا مونڈھا پکڑا اور نبی کریم ﷺ کی طرف اس کا رخ کرکے پوچھا یہ آدمی ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں ! دیکھا تو وہ حضرت عثمان غنی (رض) تھے۔
حضرت کعب بن عجرہ (رض) کی حدیثیں
حضرت کعب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے انہیں سرمنڈانے کا حکم دے دیا اور فرمایا تین روزے رکھ لو یا چھ مسکینوں کو فی کس دو مد کے حساب سے کھانا کھلادو یا ایک بکری کی قربانی دے دو ۔
حضرت کعب بن عجرہ (رض) کی حدیثیں
عبداللہ بن معقل (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت کعب بن عجرہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا جو مسجد میں تھے اور ان سے اس آیت " فدیہ دے دے یعنی روزہ رکھ لے یا صدقہ دے دے یا قربانی کرلے " کے متعلق پوچھا انہوں نے فرمایا یہ آیت میرے متعلق ہی نازل ہوئی ہے میرے سر میں تکلیف تھی مجھے نبی کریم ﷺ کے سامنے پیش کیا گیا، اس وقت جوئیں میرے چہرے پر گر رہی تھیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نہیں سمجھتا تھا کہ تمہاری تکلیف اس حد تک پہنچ جائے گی کیا تمہیں بکری میسر ہے ؟ میں نے عرض کیا نہیں اسی موقع پر یہ آیت نازل ہوئی کہ " تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف دہ چیز ہو تو وہ روزے رکھ کر یا صدقہ دے کر یا قربانی دے کر اس کا فدیہ ادا کرے۔ یعنی تین روزے رکھ لے یا فی کس نصف صاع گندم کے حساب سے چھ مسکینوں کو کھانا کھلادے یہ آیت میرے واقعے میں خاص تھی اور تمہارے لئے عام ہے۔ حضرت کعب بن عجرہ (رض) سے مروی ہے کہ یہ آیت فدیہ میرے متعلق ہی نازل ہوئی تھی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت کعب بن عجرہ (رض) کی حدیثیں
حضرت کعب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے انہیں سرمنڈانے کا حکم دے دیا اور فرمایا تین روزے رکھ لو یا چھ مسکینوں کو فی کس دو مد کے حساب سے کھانا کھلادو یا ایک بکری کی قربانی دے دو ۔
حضرت کعب بن عجرہ (رض) کی حدیثیں
حضرت کعب (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے ہم نو آدمی تھے اور ہمارے درمیان چمڑے کا ایک تکیہ پڑا ہوا تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے بعد کچھ ایسے امراء بھی آئیں گے جو دروغ بیانی سے کام لیں گے اور ظلم کریں گے سو جو آدمی ان کے پاس جا کر ان کے جھوٹ کو سچ قرار دے گا اور ظلم پر ان کی مدد کرے گا اس کا مجھ سے اور میرا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ میرے پاس حوض کوثر پر بھی نہیں آسکے گا اور جو شخص ان کے جھوٹ کو سچ اور ظلم پر ان کی مدد کرے تو وہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں اور وہ میرے پاس حوض کوثر پر بھی آئے گا۔
حضرت کعب بن عجرہ (رض) کی حدیثیں
حضرت کعب بن عجرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! ہمیں آپ کو سلام کرنے کا طریقہ تو معلوم ہوگیا ہے یہ بتائیے کہ آپ پر دورد کیسے بھیجا کریں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یوں کہا کرو اللہم صل علی محمد وعلی آل محمد کماصلیت علی ابراہیم انک حمید مجید اللہم بارک علی محمد وعلی آل محمد کما بارکت علی ابراہیم انک حمید مجید۔
حضرت کعب بن عجرہ (رض) کی حدیثیں
حضرت کعب بن عجرہ (رض) سے مروی ہے کہ ہم حالت احرام میں حدیبیہ میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ تھے مشرکین نے ہمیں گھیر رکھا تھا (حرم میں جانے کی اجازت نہیں دے رہے تھے) میرے سر کے بال بہت بڑے تھے اس دوران میرے سر سے جوئیں نکل نکل کر چہرے پر گرنے لگیں نبی کریم ﷺ میرے پاس سے گذرے تو فرمایا کیا تمہیں جوئیں تنگ کر رہی ہیں ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! نبی کریم ﷺ نے حکم دیا کہ سرمنڈوالو، اسی موقع پر یہ آیت نازل ہوئی کہ تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف دہ چیز ہو تو وہ روزے رکھ کر یا صدقہ دے کر یا قربانی دے کر اس کا فدیہ ادا کرے، چناچہ نبی کریم ﷺ نے مجھے حکم دیا کہ تین روزے رکھ لو یا چھ مسکینوں کے درمیان ایک فرق کی مقدار صدقہ کردو یا قربانی کردو جو بھی آسان ہو۔
حضرت کعب بن عجرہ (رض) کی حدیثیں
حضرت کعب بن عجرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ فتنہ کا ذکر فرمایا اسی دوران وہاں سے ایک نقاب پوش آدمی گذرا نبی کریم ﷺ نے اسے دیکھ کر فرمایا کہ اس دن یہ اور اس کے ساتھی حق پر ہوں گے میں اس کے پیچھے چلا گیا اس کامونڈھا پکڑا اور نبی کریم ﷺ کی طرف اس کا رخ کرکے پوچھا یہ آدمی ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں ! دیکھا تو وہ حضرت عثمان غنی (رض) تھے۔
حضرت کعب بن عجرہ (رض) کی حدیثیں
حضرت کعب بن عجرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ مسجد میں میرے پاس تشریف لائے اس وقت میں اپنی انگلیاں ایک دوسرے میں داخل کر رہا تھا نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا کعب ! جب تم مسجد میں ہو تو اپنے ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرے میں داخل نہ کرو کیونکہ جب تک تم نماز کا انتظار کرتے رہو گے تم نماز میں شمار ہوگے۔
حضرت کعب بن عجرہ (رض) کی حدیثیں
حضرت کعب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے انہیں سرمنڈانے کا حکم دے دیا اور فرمایا تین روزے رکھ لو یا چھ مسکینوں کو فی کس دو مد کے حساب سے کھانا کھلادو یا ایک بکری کی قربانی دے دو ۔
حضرت کعب بن عجرہ (رض) کی حدیثیں
حضرت کعب (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں مسجد نبوی میں قبلہ کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھا ہوا تھا ہم کل سات آدمی تھے جن میں سے چار ہمارے آزاد کردہ غلام تھے اور تین اصل نسل عرب، اسی اثناء میں نبی کریم ﷺ نماز ظہر کے لئے تشریف لے آئے ہمارے پاس پہنچ کر نبی کریم ﷺ نے پوچھا کہ تم یہاں کیوں بیٹھے ہوئے ہو ؟ ہم نے جواب دیا یا رسول اللہ ! نماز کا انتظار کر رہے ہیں نبی کریم ﷺ تھوڑی دیر رکے پھر سر اٹھا کر فرمایا تم جانتے ہو کہ تمہارا رب کیا کہتا ہے ؟ ہم نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہارا رب کہتا ہے کہ جو شخص اپنے وقت پر نماز ادا کرتا ہے اس کی پابندی کرتا ہے اور اسے ہلکا سمجھ کر اس کا حق ضائع نہیں کرتا میرا اس سے وعدہ ہے کہ اسے جنت میں داخل کروں گا اور جو شخص بروقت نماز نہیں پڑھتا اس کی پابندی نہیں کرتا اور اسے ہلکا سمجھ کر اس کا حق ضائع کردیتا ہے تو اس سے میرا کوئی وعدہ نہیں چاہوں تو اسے عذاب دے دوں اور چاہوں تو معاف کردوں۔
حضرت کعب بن عجرہ (رض) کی حدیثیں
حضرت کعب بن عجرہ (رض) سے مروی ہے کہ جب آیت درود نازل ہوئی تو ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! یہ بتائیے کہ آپ پر درود کیسے بھیجا کریں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یوں کہا کرو اللہم صل علی محمد وعلی آل محمد کماصلیت علی ابراہیم وعلی آل ابراہیم انک حمید مجید اللہم بارک علی محمد وعلی آل محمد کما بارکت علی ابراہیم انک حمید مجید۔