587. حضرت عماربن یاسر (رض) کی مرویات
حضرت عماربن یاسر (رض) کی مرویات
قیس بن عباد (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمار بن یاسر (رض) سے پوچھا اے ابوالیقظان ! یہ بتائیے کہ جس مسئلے میں آپ لوگ پڑچکے ہیں وہ آپ کی اپنی رائے ہے یا نبی کریم ﷺ کی کوئی خاص وصیت ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں خصوصیت کے ساتھ ایسی کوئی وصیت نہیں فرمائی جو عام لوگوں کو نہ فرمائی ہو۔
حضرت عماربن یاسر (رض) کی مرویات
حضرت عمار بن یاسر (رض) سے مروی ہے کہ جب مشرکین ہماری ہجو گوئی کرنے لگے تو ہم نے نبی کریم ﷺ سے اس کی شکایت کی نبی کریم ﷺ نے فرمایا جیسے وہ تمہاری ہجو بیان کرتے ہیں اسی طرح تم بھی ان ہجو بیان کرو چناچہ پھر ہم نے وہ وقت بھی دیکھا کہ ہم اہل مدینہ کی باندیوں کو وہ اشعار سکھایا کرتے تھے۔
حضرت عماربن یاسر (رض) کی مرویات
ناجیہ عنزی (رح) کہتے ہیں کہ جنبی کے تیمم کرنے کے مسئلہ میں حضرت عمار (رض) اور عبداللہ بن مسعود (رض) کے درمیان اختلاف رائے ہوگیا حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کا کہنا ہے کہ اگر جنابت کے بعد مجھے ایک مہینے تک پانی نہ ملے تب بھی میں غسل کئے بغیر نماز نہیں پڑھوں گا حضرت عمار (رض) کہنے لگے کیا آپ کو وہ واقعہ یاد نہیں ہے جب ایک مرتبہ میں اور آپ اونٹوں کے ایک باڑے میں تھے رات کو مجھ پر غسل واجب ہوگیا تو میں جانور کی طرح مٹی پر لوٹ پوٹ ہوگیا اور جب نبی کریم ﷺ کی خدمت میں واپسی ہوئی تو میں نے نبی کریم ﷺ سے اس کا ذکر کیا اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے لئے تو تیمم ہی کافی تھا۔
حضرت عماربن یاسر (رض) کی مرویات
مخارق (رح) کہتے ہیں کہ جنگ جمل کے دن حضرت عمار (رض) سے میری ملاقات ہوگئی وہ ایک سینگ میں پیشاب کر رہے تھے میں نے ان سے پوچھا کیا میں آپ کی معیت میں قتال کرسکتا ہوں کہ مجھے آپ کی معیت نصیب ہوجائے ؟ انہوں نے فرمایا اپنی قوم کے جھنڈے تلے قتال کرو کیونکہ نبی کریم ﷺ اسی بات کو پسند فرماتے تھے کہ انسان اپنی قوم کے جھنڈے تلے قتال کرے۔
حضرت عماربن یاسر (رض) کی مرویات
ابو وائل (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمار (رض) نے ہمیں انتہائی بلیغ اور مختصر خطبہ ارشاد فرمایا جب وہ منبر سے نیچے اترے تو ہم نے عرض کیا اے ابوالیقظان ! آپ نے نہایت بلیغ اور مختصر خطبہ دیا اگر آپ درمیان میں سانس لے لیتے ( اور طویل گفتگو فرماتے تو کیا خوب ہوتا) انہوں نے جواب دیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے انسان کا لمبی نماز اور چھوٹا خطبہ دینا اس کی سمجھ داری کی علامت ہے لہٰذا نماز کو لمبا کیا کرو اور خطبہ کو مختصر کیا کرو کیونکہ بعض بیان جادو کا سا اثر رکھتے ہیں۔
حضرت عماربن یاسر (رض) کی مرویات
حضرت عمار بن یاسر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جو نماز پڑھ رہے تھے میں نے نبی کریم ﷺ کو سلام کیا تو آپ ﷺ نے مجھے جواب مرحمت فرمایا۔
حضرت عماربن یاسر (رض) کی مرویات
حضرت عمار (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے تیمم کے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک ضرب دونوں ہاتھوں کے لئے اور ایک ضرب چہرے کے لئے لگائی جائے۔
حضرت عماربن یاسر (رض) کی مرویات
ثروان بن ملحان (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ حضرت عمار بن یاسر (رض) ہمارے پاس سے گذرے ہم نے ان سے درخواست کی کہ فتنوں کے حوالے سے آپ نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے میرے بعد ایک ایسی قوم آئے گی جو اقتدار حاصل کرنے کے لئے ایک دوسرے کو قتل کردے گی ہم نے ان سے کہا کہ اگر آپ کے علاوہ کوئی اور شخص ہم سے یہ حدیث بیان کرتا تو ہم کبھی اس کی تصدیق نہ کرتے انہوں نے فرمایا ایسا ہو کر رہے گا۔
حضرت عماربن یاسر (رض) کی مرویات
حضرت عمار بن یاسر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ غزوہ ذات العشیرہ میں میں اور حضرت علی (رض) رفیق سفر تھے، جب نبی کریم ﷺ نے ایک مقام پر پڑاؤ ڈالا اور وہاں قیام فرمایا تو ہم نے بنی مدلج کے کچھ لوگوں کو دیکھا جو اپنے باغات کے چشموں میں کام کر رہے تھے حضرت علی (رض) مجھ سے کہنے لگے اے ابوالیقظان ! آؤ، ان لوگوں کے پاس چل کر دیکھتے ہیں کہ یہ کس طرح کام کرتے ہیں ؟ چناچہ ہم ان کے قریب چلے گئے تھوڑی دیر تک ان کا کام دیکھا پھر ہمیں نیند کے جھونکے آنے لگے چناچہ ہم واپس آگئے اور ایک باغ میں مٹی کے اوپر ہی لیٹ گئے۔ ہم اس طرح بیخبر ہو کر سوئے کہ پھر نبی کریم ﷺ ہی نے آکر اٹھایا نبی کریم ﷺ ہمیں اپنے پاؤں سے ہلا رہے تھے اور ہم اس مٹی میں لت پت ہوچکے تھے اس دن نبی کریم ﷺ نے حضرت علی (رض) سے فرمایا ابوتراب ! کیونکہ ان پر تراب (مٹی) زیادہ تھی پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں تمام لوگوں میں سب سے زیادہ شقی دو آدمیوں کے متعلق نہ بتاؤں ؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ ﷺ ! نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک تو قوم ثمود کا وہ سرخ و سپید آدمی جس نے ناقتہ اللہ کی کونچیں کاٹی تھیں اور دوسرا وہ آدمی جو اے علی ! تمہارے سر پر وار کر کے تمہاری ڈاڑھی کو خون سے تر کردے گا۔
حضرت عماربن یاسر (رض) کی مرویات
حضرت عماربن یاسر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے کسی لشکر کے ساتھ رات کے آخری حصے میں ایک جگہ پڑاؤ کیا نبی کریم ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ (رض) بھی نبی کریم ﷺ کے ہمراہ تھیں اسی رات ان کا ہاتھی دانت کا ایک ہار ٹوٹ کر گرپڑا لوگ ان کا ہار تلاش کرنے کے لئے رک گئے یہ سلسلہ طلوع فجر تک چلتا رہا اور لوگوں کے پاس پانی بھی نہیں تھا (کہ نماز پڑھ سکیں) اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے وضو میں رخصت کا پہلو یعنی پاک مٹی کے ساتھ تیمم کرنے کا حکم نازل فرما دیا، چناچہ تمام مسلمان نبی کریم ﷺ کے ساتھ کھڑے ہوئے اور زمین پر ہاتھ مار کر اپنے ہاتھ اٹھائے لیکن مٹی نہیں اٹھائی اور اپنے چہروں اور کندھوں تک ہاتھوں پر انہیں پھیرلیا اسی طرح ہاتھوں کے باطنی حصے پر بغلوں تک اسے پھیرلیا لہٰذا لوگ اس میں شکوک کا شکار نہ ہوں اور ہمیں یہ بات بھی معلوم ہوئی ہے کہ حضرت صدیق اکبر (رض) نے اپنی صاحبزادی عائشہ صدیقہ (رض) سے فرمایا بخدا ! مجھے معلوم نہ تھا کہ تو اتنی مبارک ہے۔
حضرت عماربن یاسر (رض) کی مرویات
ابن ل اس خزاعی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمار (رض) مسجد میں داخل ہوئے اور دو ہلکی لیکن مکمل رکعتیں پڑھیں اس کے بعد بیٹھ گئے ہم بھی اٹھ کر ان کے پاس پہنچے اور بیٹھ گئے اور ان سے عرض کیا کہ ابوالیقظان ! آپ نے یہ دو رکعتیں تو بہت ہی ہلکی پڑھی ہیں انہوں نے فرمایا کہ میں نے ان میں شیطان پر سبقت حاصل کی ہے، کہ وہ میرے اندر داخل نہ ہونے پائے۔ پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی۔
حضرت عماربن یاسر (رض) کی مرویات
ابومجلز (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمار (رض) نے مختصر سی نماز پڑھی ان سے کسی نے اس کی وجہ پوچھی تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کی نماز سے سرمو بھی تفاوت نہیں کیا۔ ابومجلز (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمار (رض) نے ہمیں بہت مختصر نماز پڑھائی لوگوں کو اس پر تعجب ہوا تو انہوں نے فرمایا میں نے رکوع سجود مکمل نہیں کیا لوگوں نے کہا کیوں نہیں، انہوں نے فرمایا میں نے اس میں ایک دعا مانگی ہے جو نبی کریم ﷺ مانگتے تھے اور وہ یہ ہے اے اللہ اپنے علم غیب اور مخلوق پر قدرت کی وجہ سے مجھے اس وقت تک زندگی عطا فرما جب تک تیرے علم کے مطابق میں میرے لئے بہتری ہو اور جب میرے لئے موت بہتر ہو تو مجھے موت سے ہمکنار فرما، میں ظاہر باطن میں تیری خشیت کا سوال کرتا ہوں ناراضگی اور رضامندی میں کلمہ حق کہنے کی اور تنگدستی اور کشادہ دستی میں میانہ روی، آپ کے روئے انور کی زیارت اور آپ سے ملاقات کا شوق مانگتا ہوں اور نقصان دہ چیزوں سے اور گمراہ کن فتنوں سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں اے اللہ ہمیں ایمان کی زینت سے مزین فرما اور ہمیں ہدایت یافتہ اور ہدایت کنندہ بنا۔
حضرت عماربن یاسر (رض) کی مرویات
حضرت عمار بن یاسر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا مندرجہ ذیل چیزیں امور فطرت میں سے ہیں کلی کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، مونچھیں کترانا، مسواک کرنا، ناخن تراشنا، انگلیوں کے پورے دھونا، بغل کے بال نوچنا، زیر ناف بال صاف کرنا، ختنہ کرنا اور استنجاء کے بعد کپڑے پر پانی کے چھینٹے مارنا۔
حضرت عماربن یاسر (رض) کی مرویات
شقیق (رح) کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت ابوموسی اشعری (رض) اور حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا حضرت ابوموسی (رض) کہنے لگے اے ابوعبدالرحمن ! یہ بتائیے کہ اگر کوئی آدمی ناپاک ہوجائے اور اسے پانی نہ ملے تو کیا وہ ایک مہینے تک جنبی ہی رہے گا اسے تیمم کرنے کی اجازت نہ ہوگی ؟ انہوں نے فرمایا نہیں خواہ ایک مہینے تک پانی نہ ملے حضرت ابوموسیٰ (رض) نے فرمایا حضرت ابوموسیٰ (رض) نے فرمایا پھر سورت مائدہ کی اس آیت کا کیا کریں گے جس میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ " اگر تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تیمم کرلو " حضرت ابن مسعود (رض) نے جواب دیا کہ اگر لوگوں کو اس کی اجازت دے دی گئی تو وہ معمولی سردی میں بھی مٹی سے تیمم کرکے نماز پڑھنے لگیں گے حضرت ابوموسی (رض) نے پوچھا کیا آپ صرف اسی وجہ سے ہی اسے مکروہ سمجھتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں !
حضرت عماربن یاسر (رض) کی مرویات
حضرت ابوموسی (رض) نے فرمایا کیا آپ نے حضرت عمار (رض) کی یہ بات نہیں سنی کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مجھے کسی کام سے بھیجا مجھ پر دوران سفر غسل واجب ہوگیا مجھے پانی نہیں ملا تو میں اسی طرح مٹی میں لوٹ پوٹ ہوگیا جیسے چوپائے ہوتے ہیں پھر میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس واقعے کا بھی ذکر کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے لئے تو صرف یہی کافی تھا، یہ کہہ کر نبی کریم ﷺ نے زمین پر اپنا ہاتھ مارا پھر دونوں ہاتھوں کو ایک دوسرے پر ملا اور چہرے پر مسح کرلیا حضرت عبداللہ (رض) نے فرمایا کیا آپ کو معلوم نہیں کہ حضرت عمر (رض) نے حضرت عمار (رض) کی بات پر قناعت نہیں کی تھی ؟ شقیق (رح) کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت ابوموسی اشعری (رض) اور حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا حضرت ابوموسیٰ (رض) کہنے لگے اے ابوعبدالرحمن ! یہ بتائیے کہ اگر کوئی آدمی ناپاک ہوجائے اور اسے پانی نہ ملے تو کیا وہ ایک مہینے تک جنبی ہی رہے گا اسے تیمم کرنے کی اجازت نہ ہوگی ؟ انہوں نے فرمایا نہیں خواہ ایک مہینے تک پانی نہ ملے حضرت ابوموسی (رض) نے فرمایا حضرت ابوموسی (رض) نے فرمایا پھر سورت مائدہ کی اس آیت کا کیا کریں گے جس میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ " اگر تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تیمم کرلو " حضرت ابن مسعود (رض) نے جواب دیا کہ اگر لوگوں کو اس کی اجازت دے دی گئی تو وہ معمولی سردی میں بھی مٹی سے تیمم کرکے نماز پڑھنے لگیں گے حضرت ابوموسی (رض) نے پوچھا کیا آپ صرف اسی وجہ سے ہی اسے مکروہ سمجھتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں ! حضرت ابوموسی (رض) نے فرمایا کیا آپ نے حضرت عمار (رض) کی یہ بات نہیں سنی کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مجھے کسی کام سے بھیجا مجھ پر دوران سفر غسل واجب ہوگیا مجھے پانی نہیں ملا تو میں اسی طرح مٹی میں لوٹ پوٹ ہوگیا جیسے چوپائے ہوتے ہیں پھر میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس واقعے کا بھی ذکر کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے لئے تو صرف یہی کافی تھا، یہ کہہ کر نبی کریم ﷺ نے زمین پر اپنا ہاتھ مارا پھر دونوں ہاتھوں کو ایک دوسرے پر ملا اور چہرے پر مسح کرلیا حضرت عبداللہ (رض) نے فرمایا کیا آپ کو معلوم نہیں کہ حضرت عمر (رض) نے حضرت عمار (رض) کی بات پر قناعت نہیں کی تھی ؟
حضرت عماربن یاسر (رض) کی مرویات
ابو وائل (رح) کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت ابوموسی اشعری (رض) اور حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا حضرت ابوموسی (رض) کہنے لگے اے ابوعبدالرحمن ! یہ بتائیے کہ اگر کوئی آدمی ناپاک ہوجائے اور اسے پانی نہ ملے تو کیا وہ ایک مہینے تک جنبی ہی رہے گا اسے تیمم کرنے کی اجازت نہ ہوگی ؟ انہوں نے فرمایا نہیں خواہ ایک مہینے تک پانی نہ ملے حضرت ابوموسی (رض) نے فرمایا پھر سورت مائدہ کی اس آیت کا کیا کریں گے جس میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ " اگر تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تیمم کرلو " حضرت ابن مسعود (رض) نے جواب دیا کہ اگر لوگوں کو اس کی اجازت دے دی گئی تو وہ معمولی سردی میں بھی مٹی سے تیمم کرکے نماز پڑھنے لگیں گے حضرت ابوموسی (رض) نے پوچھا کہ حضرت عمار (رض) نے حضرت عمر (رض) سے جو بات فرمائی تھی وہ کہاں جائے گی ؟
حضرت عماربن یاسر (رض) کی مرویات
ابو وائل کہتے ہیں کہ جب حضرت علی (رض) نے حضرت عمار (رض) اور امام حسن (رض) کو کوفہ بھیجا تاکہ وہ انہیں کوچ کرنے پر آمادہ کرسکیں تو حضرت عمار (رض) نے وہاں تقریر کرتے ہوئے فرمایا میں جانتا ہوں کہ حضرت عائشہ (رض) دنیا و آخرت میں نبی کریم ﷺ کی زوجہ محترمہ ہیں لیکن اللہ تعالیٰ نے تمہیں اس آزمائش میں مبتلا کیا ہے کہ تم ان کی پیروی کرتے ہو یا حضرت عائشہ (رض) کی۔
حضرت عماربن یاسر (رض) کی مرویات
عبدالرحمن بن ابزی کہتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ مجھ پر غسل واجب ہوگیا ہے اور مجھے پانی نہیں مل رہا ؟ حضرت عمر (رض) نے فرمایا تم نماز مت پڑھو، حضرت عمار (رض) کہنے لگے کہ امیر المؤمنین ! کیا آپ کو یاد نہیں ہے کہ میں اور آپ ایک لشکر میں تھے ہم دونوں پر غسل واجب ہوگیا اور پانی نہیں ملا تو آپ نے تو نماز نہیں پڑھی جبکہ میں نے مٹی میں لوٹ پوٹ ہو کر نماز پڑھ لی پھر جب ہم نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو میں نے نبی کریم ﷺ سے اس واقعے کا ذکر کیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہارے لئے اتنا ہی کافی تھا یہ کہہ نبی کریم ﷺ نے زمین پر ہاتھ مارا پھر اس پر پھونک ماری اور اسے اپنے چہرے اور ہاتھوں پر پھیرلیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی آخر میں حضرت عمر (رض) کے اس جواب کے ساتھ منقول ہے کہ کیوں نہیں، ہم تمہیں اس چیز کے سپرد کرتے ہیں جو تم اختیار کرلو۔
حضرت عماربن یاسر (رض) کی مرویات
شقیق (رح) کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت ابوموسی اشعری (رض) اور حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا حضرت ابوموسی (رض) کہنے لگے اے ابوعبدالرحمن ! یہ بتائیے کہ اگر کوئی آدمی ناپاک ہوجائے اور اسے پانی نہ ملے تو کیا وہ نماز پڑھے گا انہوں نے فرمایا نہیں حضرت ابوموسی (رض) نے فرمایا کیا آپ نے حضرت عمار (رض) کی یہ بات نہیں سنی کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مجھے کسی کام سے بھیجا مجھ پر دوران سفر غسل واجب ہوگیا مجھے پانی نہیں ملا تو میں اسی طرح مٹی میں لوٹ پوٹ ہوگیا جیسے چوپائے ہوتے ہیں پھر میں نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس واقعے کا بھی ذکر کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے لئے تو صرف یہی کافی تھا یہ کہہ کر نبی کریم ﷺ نے زمین پر اپنا ہاتھ مارا پھر دونوں ہاتھوں کو ایک دوسرے پر ملا اور چہرے پر مسح کرلیا ؟ حضرت عبداللہ (رض) نے فرمایا کیا آپ کو معلوم نہیں کہ حضرت عمر (رض) نے حضرت عمار (رض) کی بات پر قناعت نہیں کی ؟ حضرت ابوموسیٰ (رض) نے فرمایا پھر آیت تیمم کا کیا کریں ؟ حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا اگر ہم لوگوں کو یہ رخصت دے دیں تو معمولی سردی میں بھی وہ تیمم کرنے لگیں گے۔