591. حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان بن بشیر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا حلال بھی واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے ان دونوں کے درمیان جو کچھ ہے وہ متشابہات ہیں جو شخص ان متشابہات کو چھوڑ دے گا وہ حرام کو بآسانی چھوڑ سکے گا اور اللہ کے محرمات اس کی چراگاہیں ہیں اور جو شخص چراگاہ کے آس پاس اپنے جانوروں کو چراتا ہے اندیشہ ہوتا ہے کہ وہ چراگاہ میں گھس جائے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان بن بشیر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بہترین لوگ میرے زمانے کے ہیں پھر ان کے بعد والے پھر ان کے بعد والے پھر ان کے بعد والے اس کے بعد ایک ایسی قوم آئے گی جن کی قسم گواہی پر اور گواہی قسم پر سبقت لے جائے گی۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان بن بشیر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بہترین لوگ میرے زمانے کے ہیں پھر ان کے بعد والے پھر ان کے بعد والے پھر ان کے بعد والے اس کے بعد ایک ایسی قوم آئے گی جن کی قسم گواہی پر اور گواہی قسم پر سبقت لے جائے گی۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مرفوعاً مروی ہے کہ شراب کشمش کی بھی بنتی ہے کھجور کی بھی، گندم کی بھی، جو کی بھی اور شہد کی بھی ہوتی ہے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں ایک مرتبہ سورج گرہن ہوگیا نبی کریم ﷺ دو رکعت نماز پڑھتے اور لوگوں سے صورت حال دریافت کرتے، پھر دو رکعت پڑھتے اور صورت حال دریافت کرتے حتیٰ کہ سورج مکمل روشن ہوگیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا زمانہ جاہلیت میں لوگ کہتے ہیں کہ اگر چاند اور سورج میں سے کسی ایک کو گرہن لگ جائے تو وہ اہل زمین میں سے کسی بڑے آدمی کی موت کی وجہ سے ہوتا ہے حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں یہ دونوں تو اللہ کی مخلوق ہیں البتہ جب اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق پر اپنی تجلی ظاہر فرماتا ہے تو وہ اس کے سامنے جھک جاتی ہے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا دعاء ہی اصل عبادت ہے پھر نبی کریم ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی مجھ سے دعاء مانگو، میں تمہاری دعاء قبول کروں گا جو لوگ میری عبادت سے تکبر برتتے ہیں۔۔۔۔۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نماز عشاء کے بعد مسجد ہی میں تھے کہ نبی کریم ﷺ تشریف لے آئے نبی کریم ﷺ نے آسمان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا پھر نظریں جھکالیں، ہم سمجھے کہ شاید آسمان میں کوئی نیا واقعہ رونما ہوا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا یاد رکھو ! میرے بعد کچھ جھوٹے اور ظالم حکمران بھی آئیں گے جو شخص ان کے جھوٹ کو سچ اور ان کے ظلم پر تعاون کرے اس کا مجھ سے اور میرا اس سے کوئی تعلق نہیں اور جو ان کے جھوٹ کو سچ اور ظلم پر تعاون نہ کرے تو وہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں یاد رکھو ! مسلمان کا خون اس کا کفارہ ہے یاد رکھو ! سبحان اللہ، الحمدللہ، لا الہ الا اللہ اور اللہ اکبر ہی باقیات صالحات (باقی رہنے والی نیکیاں) ہیں۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ ان کے والد نے انہیں کوئی تحفہ دیا ان سے میری والدہ نے کہا کہ اس عطیے پر میرے بیٹے کے لئے کسی کو گواہ بنالو میرے والد نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اس معاملے کا ذکر کردیا نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا کیا تم نے اپنے سارے بیٹوں کو بھی اسی طرح دے دیا ہے جیسے اسے دیا ہے ؟ انہوں نے کہا نہیں تو نبی کریم ﷺ نے اس کا گواہ بننے کو اچھا نہیں سمجھا۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مؤمن کی مثال جسم کی سی ہے کہ اگر انسان کے سر کو تکلیف ہوتی ہے تو سارے جسم کو تکلیف کا احساس ہوتا ہے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
سماک بن حرب (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت نعمان بن بشیر (رض) کو کوفہ کے منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا اللہ کی قسم ! نبی کریم ﷺ نے تو ایک ایک مہینہ تک کبھی ردی کھجور سے اپنا پیٹ نہیں بھرا اور تم لوگ کھجور اور مکھن کے رنگوں پر ہی راضی ہو کر نہیں دیتے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
سماک بن حرب (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت نعمان بن بشیر (رض) کو کوفہ کے منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا اللہ کی قسم ! نبی کریم ﷺ نے تو ایک ایک مہینہ تک کبھی ردی کھجور سے اپنا پیٹ نہیں بھرا۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ ان کے والدنے انہیں کوئی تحفہ دیا ان سے میری والدہ نے کہا کہ اس عطیے پر میرے بیٹے کے لئے کسی کو گواہ بنالو میرے والد نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اس معاملے کا ذکر کردیا نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا کیا تم نے اپنے سارے بیٹوں کو بھی اسی طرح دے دیا ہے جیسے اسے دیا ہے ؟ انہوں نے کہا نہیں تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا واپس چلے جاؤ۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ ان کے والدنے انہیں کوئی تحفہ دیا اور اس پر گواہ بنانے کے لئے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اس معاملے کا ذکر کردیا نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا کیا اس کے علاوہ بھی تمہارے بچے ہیں ؟ انہوں نے کہا جی ہاں ! نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر سب کو برابر برابر دو ۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
سماک (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت نعمان (رض) کو چادر اوڑھے ہوئے خطاب کے دوران یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو خطبہ دیتے ہوئے سنا کہ آپ ﷺ فرما رہے تھے میں نے تمہیں جہنم سے ڈرا دیا ہے اگر کوئی شخص اتنی اتنی مسافت پر ہوتا تب بھی نبی کریم ﷺ کی آواز کو سن لیتا۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا حدود اللہ کو قائم کرنے والے اور اس میں مداہنت برتنے والوں کی مثال اس قوم کی سی ہے جو کسی سمندری سفر پر روانہ ہو کچھ لوگ نچلے حصے میں بیٹھ جائیں اور کچھ لوگ اوپر والے حصے میں بیٹھ جائیں نچلے حصے والے اوپر چڑھ کر جاتے ہوں، وہاں سے پانی لاتے ہوں جس میں سے تھوڑا بہت پانی اوپروالوں پر بھی گرجاتا ہو جیسے دیکھ کر اوپر والے کہیں کہ اب ہم تمہیں اوپر نہیں چڑھنے دیں گے تم ہمیں تکلیف دیتے ہو نیچے والے اس کا جواب دیں کہ ٹھیک ہے پھر ہم کشتی کے نیچے سوراخ کرکے وہاں سے پانی حاصل کرلیں گے اب اگر اوپر والے ان کا ہاتھ پکڑ لیں اور انہیں اس سے باز رکھیں تو سب ہی بچ جائیں گے ورنہ سب ہی غرق ہوجائیں گے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو لوگ اللہ کے جلال کی وجہ سے اس کی تسبیح وتحمید اور تکبیر و تہلیل کے ذریعے اس کا ذکر کرتے ہیں تو ان کے یہ کلمات تسبیح عرش کے گرد گھومتے رہتے ہیں اور مکھیوں جیسی بھنبھناہٹ ان سے نکلتی رہتی ہے اور وہ ذاکر کا ذکر کرتے رہتے ہیں کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ ایک چیز مسلسل اللہ کے یہاں اس کا ذکر کرتی رہے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میری والدہ نے میرے والد سے مجھے کوئی چیز ہبہ کرنے کے لئے کہا انہوں نے وہ چیز مجھے ہبہ کردی، وہ کہنے لگیں کہ میں اس وقت تک مطمئن نہیں ہوسکتی جب تک تم نبی کریم ﷺ کو اس پر گواہ نہیں بنالیتے میں اس وقت نوعمر تھا میرے والدنے میرا ہاتھ پکڑا اور نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! اس کی والدہ بنت رواحہ نے مجھ سے مطالبہ کیا کہ میں اس بچے کو کوئی چیز ہبہ کردوں سو میں نے کردی وہ چاہتی ہے کہ میں آپ کو اس پر گواہ بناؤں نبی کریم ﷺ نے فرمایا بشیر ! کیا اس کے علاوہ بھی تمہارا کوئی بیٹا ہے ؟ انہوں نے کہا جی ہاں ! نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا کیا تم نے اپنے سارے بیٹوں کو بھی اسی طرح دے دیا ہے جیسے اسے دیا ہے ؟ انہوں نے کہا نہیں تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے اس پر گواہ نہ بناؤ کیونکہ میں ظلم پر گواہ نہیں بن سکتا۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے صف اول میں شامل ہونے والوں پر صلوٰۃ پڑھتے ہیں (اللہ تعالیٰ دعاء قبول فرماتے ہیں اور فرشتے ان کے لئے رحمت کی دعاء کرتے ہیں )
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں ایک مرتبہ سورج گرہن ہوگیا نبی کریم ﷺ دو رکعت نماز پڑھتے اور لوگوں سے صورت حال دریافت کرتے، پھر دو رکعت پڑھتے اور صورت حال دریافت کرتے حتیٰ کہ سورج مکمل روشن ہوگیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا زمانہ جاہلیت میں لوگ کہتے ہیں کہ اگر چاند اور سورج میں سے کسی ایک کو گرہن لگ جائے تو وہ اہل زمین میں سے کسی بڑے آدمی کی موت کی وجہ سے ہوتا ہے حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں یہ دونوں تو اللہ کی مخلوق ہیں البتہ جب اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق پر اپنی تجلی ظاہر فرماتا ہے تو وہ اس کے سامنے جھک جاتی ہے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ میرے والد مجھے لے کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ اس بات پر گواہ بن جائیے کہ میں نے نعمان کو فلاں فلاں چیز بخش دی نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا کیا تم نے اپنے سارے بیٹوں کو بھی دے دیا ہے جسے اسے دیا ہے ؟ انہوں نے کہ نہیں تو نبی کریم ﷺ نے پھر کسی اور کو گواہ بنالو تھوڑی دیر بعد فرمایا کیا تمہیں یہ بات اچھی نہیں لگتی کہ حس سلوک میں یہ سب تمہارے ساتھ برابر ہوں ؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ اس طرح تو نہیں ہوگا۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں منبر نبوی ﷺ کی جانب بیٹھا ہوا تھا ایک صاحب کہنے لگے کہ اسلام لانے کے بعد مجھے کوئی پرواہ نہیں کہ میں کوئی عمل کروں الاّ یہ کہ حجاج کرام کو پانی پلاتا ہوں دوسرے نے کہا کہ میں مسجد حرام کو آباد کرتا ہوں لہٰذا اسلام لانے کے بعد مجھے کسی عمل کی کوئی پرواہ نہیں اور تیسرے نے کہا کہ تم نے جو باتیں بیان کی ہیں ان سب سے افضل جہاد ہے حضرت عمر (رض) نے انہیں ڈانٹتے ہوئے فرمایا کہ منبر نبوی کے نزدیک اپنی آوازیں بلند نہ کرو وہ جمعہ کا دن تھا نماز کے بعد میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوں گا اور اس مسئلے کے متعلق دریافت کروں گا جس میں تم اختلاف کر رہے ہو اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی کیا تم حاجیوں کو پانی پلانا اور مسجد حرام کو آباد و تعمیر کرنا اس شخص کے برابر قرار دیتے ہو جو اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان لاتا ہے۔ "
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان بن بشیر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا حلال بھی واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے ان دونوں کے درمیان جو کچھ ہے وہ متشابہات ہیں جو شخص ان متشابہات کو چھوڑ دے گا وہ حرام کو بآسانی چھوڑ سکے گا اور اللہ کے محرمات اس کی چراگاہیں ہیں اور جو شخص چراگاہ کے آس پاس اپنے جانوروں کو چراتا ہے اندیشہ ہوتا ہے کہ وہ چراگاہ میں گھس جائے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میری والدہ نے میرے والد سے مجھے کوئی چیز ہبہ کرنے کے لئے کہا انہوں نے وہ چیز مجھے ہبہ کردی، وہ کہنے لگیں کہ میں اس وقت تک مطمئن نہیں ہوسکتی جب تک تم نبی کریم ﷺ کو اس پر گواہ نہیں بنالیتے میں اس وقت نو عمر تھا میرے والدنے میرا ہاتھ پکڑا اور نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! اس کی والدہ بنت رواحہ نے مجھ سے مطالبہ کیا کہ میں اس بچے کو کوئی چیز ہبہ کردوں سو میں نے کردی وہ چاہتی ہے کہ میں آپ کو اس پر گواہ بناؤں نبی کریم ﷺ نے فرمایا بشیر ! کیا اس کے علاوہ بھی تمہارا کوئی بیٹا ہے ؟ انہوں نے کہا جی ہاں ! نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا کیا تم نے اپنے سارے بیٹوں کو بھی اسی طرح دے دیا ہے جیسے اسے دیا ہے ؟ انہوں نے کہا نہیں تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے اس پر گواہ نہ بناؤ کیونکہ میں ظلم پر گواہ نہیں بن سکتا۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کو اپنے ان کانوں سے فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حدود اللہ کو قائم کرنے والے اور اس میں مداہنت برتنے والوں کی مثال اس قوم کی سی ہے جو کسی سمندری سفر پر روانہ ہو کچھ لوگ نچلے حصے میں بیٹھ جائیں اور کچھ لوگ اوپر والے حصے میں بیٹھ جائیں نچلے حصے والے اوپر چڑھ کر جاتے ہوں، وہاں سے پانی لاتے ہوں جس میں سے تھوڑا بہت پانی اوپروالوں پر بھی گرجاتا ہو جیسے دیکھ کر اوپر والے کہیں کہ اب ہم تمہیں اوپر نہیں چڑھنے دیں گے تم ہمیں تکلیف دیتے ہو نیچے والے اس کا جواب دیں کہ ٹھیک ہے پھر ہم کشتی کے نیچے سوراخ کرکے وہاں سے پانی حاصل کرلیں گے اب اگر اوپر والے ان کا ہاتھ پکڑ لیں اور انہیں اس سے باز رکھیں تو سب ہی بچ جائیں گے ورنہ سب ہی غرق ہوجائیں گے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مؤمن کی مثال باہمی محبت، ہمدردی اور شفقت میں جسم کی سی ہے کہ اگر انسان کے ایک عضو کو تکلیف ہوتی ہے تو سارے جسم کو شب بیداری اور بخار کا احساس ہوتا ہے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان بن بشیر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا حلال بھی واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے ان دونوں کے درمیان جو کچھ ہے وہ متشابہات ہیں جو شخص ان متشابہات کو چھوڑ دے گا وہ حرام کو بآسانی چھوڑ سکے گا اور اللہ کے محرمات اس کی چراگاہیں ہیں اور جو شخص چراگاہ کے آس پاس اپنے جانوروں کو چراتا ہے اندیشہ ہوتا ہے کہ وہ چراگاہ میں گھس جائے، یاد رکھوانسان کے جسم میں گوشت کا ایک لوتھڑا ہے اگر وہ صحیح ہوجائے تو سارا جسم صحیح ہوجائے اور اگر وہ خراب ہوجائے تو ساراجسم خراب ہوجائے یاد رکھو ! وہ دل ہے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان بن بشیر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ صفوں کو اس طرح درست کرواتے تھے جیسے تیروں کو سیدھا کیا جاتا ہے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی نماز عشاء کا وقت میں تمام لوگوں سے زیادہ جانتا ہوں، نبی کریم ﷺ یہ نماز آغاز مہینہ کی تیسری رات میں سقوط قمر کے بعد پڑھا کرتے تھے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میری والدہ نے میرے والد سے مجھے کوئی چیز ہبہ کرنے کے لئے کہا انہوں نے وہ چیز مجھے ہبہ کردی، وہ کہنے لگیں کہ میں اس وقت تک مطمئن نہیں ہوسکتی جب تک تم نبی کریم ﷺ کو اس پر گواہ نہیں بنالیتے میں اس وقت نوعمر تھا میرے والد نے میرا ہاتھ پکڑا اور نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! اس کی والدہ بنت رواحہ نے مجھ سے مطالبہ کیا کہ میں اس بچے کو کوئی چیز ہبہ کردوں سو میں نے کردی وہ چاہتی ہے کہ میں آپ کو اس پر گواہ بناؤں نبی کریم ﷺ نے فرمایا بشیر ! کیا اس کے علاوہ بھی تمہارا کوئی بیٹا ہے ؟ انہوں نے کہا جی ہاں ! نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا کیا تم نے اپنے سارے بیٹوں کو بھی اسی طرح دے دیا ہے جیسے اسے دیا ہے ؟ انہوں نے کہا نہیں تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے اس پر گواہ نہ بناؤ کیونکہ میں ظلم پر گواہ نہیں بن سکتا۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا حدود اللہ کو قائم کرنے والے اور اس میں مداہنت برتنے والوں کی مثال اس قوم کی سی ہے جو کسی سمندری سفر پر روانہ ہو کچھ لوگ نچلے حصے میں بیٹھ جائیں اور کچھ لوگ اوپروالے حصے میں بیٹھ جائیں نچلے حصے والے اوپر چڑھ کر جاتے ہوں، وہاں سے پانی لاتے ہوں جس میں سے تھوڑا بہت پانی اوپر والوں پر بھی گرجاتا ہو جیسے دیکھ کر اوپر والے کہیں کہ اب ہم تمہیں اوپر نہیں چڑھنے دیں گے تم ہمیں تکلیف دیتے ہو نیچے والے اس کا جواب دیں کہ ٹھیک ہے پھر ہم کشتی کے نیچے سوراخ کرکے وہاں سے پانی حاصل کرلیں گے اب اگر اوپر والے ان کا ہاتھ پکڑ لیں اور انہیں اس سے باز رکھیں تو سب ہی بچ جائیں گے ورنہ سب ہی غرق ہوجائیں گے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مؤمن کی مثال باہمی محبت، ہمدردی اور شفقت میں جسم کی سی ہے کہ اگر انسان کے ایک عضو کو تکلیف ہوتی ہے تو سارے جسم کو شب بیداری اور بخار کا احساس ہوتا ہے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
ضحاک بن قیس (رح) کہتے ہیں کہ انہوں نے حضرت نعمان بن بشیر (رض) سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نماز جمعہ میں سورت جمعہ کے علاوہ اور کون سی سورت پڑھتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا سورت غاشیہ۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ ان کے والد انہیں کوئی تحفہ دیا پھر میرے والد نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہیں اس پر گواہ بننے کے لئے کہا نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا کیا تم نے اپنے سارے بیٹوں کو بھی دے دیا ہے، جیسے اسے دیا ہے ؟ انہوں نے کہا نہیں، تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے واپس لے لو۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے ہے کہ نبی کریم ﷺ عیدین میں سورت اعلیٰ اور سورت غاشیہ کی تلاوت فرماتے تھے اور اگر عید جمعہ کے دن جاتی تو دونوں نمازوں (عید اور جمعہ) میں یہی دونوں سورتیں پڑھتے تھے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان بن بشیر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے اپنے ان کانوں سے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حلال بھی واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے ان دونوں کے درمیان جو کچھ ہے وہ متشابہات ہیں جو شخص ان متشابہات کو چھوڑ دے گا وہ حرام کو بآسانی چھوڑ سکے گا اور اللہ کے محرمات اس کی چراگاہیں ہیں اور جو شخص چراگاہ کے آس پاس اپنے جانوروں کو چراتا ہے اندیشہ ہوتا ہے کہ وہ چراگاہ میں گھس جائے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان بن بشیر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ صفوں کو اس طرح درست کرواتے تھے جیسے تیروں کو سیدھا کیا جاتا ہے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا دعاء ہی اصل عبادت ہے پھر نبی کریم ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی مجھ سے دعاء مانگو، میں تمہاری دعاء قبول کروں گا جو لوگ میری عبادت سے تکبر برتتے ہیں۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے ہے کہ نبی کریم ﷺ عیدین میں سورت اعلیٰ اور سورت غاشیہ کی تلاوت فرماتے تھے اور اگر عیدجمعہ کے دن جاتی تو دونوں نمازوں (عید اور جمعہ) میں یہی دونوں سورتیں پڑھتے تھے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو لوگ اللہ کے جلال کی وجہ سے اس کی تسبیح وتحمید اور تکبیر و تہلیل کے ذریعے اس کا ذکر کرتے ہیں تو ان کے یہ کلمات تسبیح عرش کے گرد گھومتے رہتے ہیں اور مکھیوں جیسی بھنبھناہٹ ان سے نکلتی رہتی ہے اور وہ ذاکر کا ذکر کرتے رہتے ہیں کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ ایک چیز مسلسل اللہ کے یہاں اس کا ذکر کرتی رہے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان بن بشیر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اپنی صفوں کو درست (سیدھا) رکھا کرو ورنہ اللہ تمہارے درمیان اختلاف ڈال دے گا۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) نے ایک مرتبہ خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قیامت کے دن سب سے ہلکا عذاب اس شخص کو ہوگا جس کے پاؤں میں آگ کے جوتے پہنائے جائیں گے اور ان سے اس کا دماغ کھول رہا ہوگا۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا دعاء ہی اصل عبادت ہے پھر نبی کریم ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی " مجھ سے دعاء مانگو، میں تمہاری دعاء قبول کروں گا "
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے نبی کریم ﷺ سورج گرہن کے موقع پر اسی طرح نماز پڑھائی تھی جیسے تم عام طور پر پڑھتے ہو اور اسی طرح رکوع سجدہ کیا تھا۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مؤمن کی مثال جسم کی سی ہے کہ اگر انسان کے سر کو تکلیف ہوتی ہے تو سارے جسم کو تکلیف کا احساس ہوتا ہے اور اگر آنکھ میں تکلیف ہوتب بھی سارے جسم کو تکلیف ہوتی ہے،۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر (رض) نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اندر آنے کی اجازت طلب کرنے لگے اسی دوران حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی اونچی ہوتی ہوئی آواز ان کے کانوں میں پہنچی، اجازت ملنے پر جب وہ اندر داخل ہوئے تو حضرت عائشہ (رض) کو پکڑ لیا اور فرمایا اسے بنت رومان ! کیا تم نبی کریم ﷺ کے سامنے اپنی آواز بلند کرتی ہو ؟ نبی کریم ﷺ نے درمیان میں آکر حضرت عائشہ (رض) کو بچالیا۔ جب حضرت صدیق اکبر (رض) واپس چلے گئے تو نبی کریم ﷺ حضرت عائشہ (رض) کو چھیڑتے ہوئے فرمانے لگے دیکھا ! میں نے تمہیں اس شخص سے کس طرح بچایا ؟ تھوڑی دیر بعد حضرت صدیق اکبر (رض) دوبارہ آئے اور اجازت لے کر اندر داخل ہوئے تو دیکھا کہ نبی کریم ﷺ حضرت عائشہ (رض) کو ہنسا رہے ہیں حضرت صدیق اکبر (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! اپنی صلح میں مجھے بھی شامل کرلیجئے جیسے اپنی لڑائی میں شامل کیا تھا۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہر چیز کی ایک خطا ہوتی ہے سوائے تلوار کے اور ہر خطا کا تاوان ہوتا ہے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی نماز عشاء میں تمام لوگوں سے زیادہ جانتا ہوں، نبی کریم ﷺ یہ نماز آغاز مہینہ کی تیسری رات میں سقوط قمر کے بعد پڑھا کرتے تھے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حبیب بن سالم (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت نعمان (رض) کے پاس ایک آدمی کو لایا گیا جس کی بیوی نے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانا اپنے شوہر کے لئے حلال کردیا تھا، انہوں نے فرمایا کہ میں اس کے متعلق نبی کریم ﷺ والا فیصلہ ہی کروں گا، اگر اس کی بیوی نے اسے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی ہوگی تو میں اسے سو کوڑے لگاؤں گا اور اگر اجازت نہ دی ہو تو میں اسے رجم کردوں گا معلوم ہوا کہ اس کی بیوی نے اجازت دے رکھی تھی اس لئے انہوں نے اسے سو کوڑے لگائے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
سماک (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت نعمان (رض) کو چادر اوڑھے ہوئے خطاب کے دوران یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو خطبہ دیتے ہوئے سنا کہ آپ ﷺ فرما رہے تھے میں نے تمہیں جہنم سے ڈرا دیا ہے اگر کوئی شخص اتنی اتنی مسافت پر ہوتا تب بھی نبی کریم ﷺ کی آواز کو سن لیتا، حتیٰ کہ ان کے کندھے پر پڑی ہوئی چادرپاؤں پر آگری۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
سماک (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت نعمان (رض) کو چادراوڑھے ہوئے خطاب کے دوران یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو خطبہ دیتے ہوئے سنا کہ آپ ﷺ فرما رہے تھے میں نے تمہیں جہنم سے ڈرا دیا ہے اگر کوئی شخص اتنی اتنی مسافت پر ہوتا تب بھی نبی کریم ﷺ کی آواز کو سن لیتا۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ صفوں کو اس طرح درست کرواتے تھے جیسے ہماری صفوں سے تیروں کو سیدھا کر رہے ہوں ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے جب تکبیر کہنے کا ارادہ کیا تو دیکھا کہ ایک آدمی کا سینہ باہر نکلا ہوا تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنی صفوں کو درست (سیدھا) رکھا کرو ورنہ اللہ تمہارے درمیان اختلاف ڈال دے گا۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا راہ اللہ میں جہاد کرنے والے کی مثال " جب تک وہ واپس نہ آجائے خواہ جب بھی واپس آئے " اس شخص کی طرح ہے جو صائم النہار اور قائم اللیل ہو۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) ایک مرتبہ حمص کے منبر سے فرما رہے تھے کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ ماہ رمضان کی ٢٣ ویں شب کو رات کی پہلی تہائی تک قیام میں مصروف رہے پھر ٢٥ ویں شب کو نصف رات تک ہم نے قیام کیا پھر ٢٧ ویں شب کو نبی کریم ﷺ نے ہمیں اتناطویل قیام کرایا کہ ہمیں خطرہ ہو کیا کہ کہیں سحری کا وقت نہ نکل جائے اس لئے ہم تو کہتے تھے کہ عشرہ اخیرہ کی ساتویں رات ٢٧ ویں شب بنتی ہے اور تم لوگ کہتے ہو کہ ٢٣ ویں ساتویں رات بنتی ہے اب تم ہی بتاؤ کہ کون صحیح ہے، تم یا ہم ؟
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی کوئی ہدیہ مثلاً چاندی سونا دے یا کسی کو دودھ پلادے یا کسی کو مشکیزہ دے دے تو یہ ایسے ہے جیسے ایک غلام کو آزاد کرنا۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ ہم نے نبی کریم ﷺ کی ہم نشینی کا شرف حاصل کیا ہے اور نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے پہلے فتنے اس طرح رونماہوں گے جیسے تاریک رات کے حصے ہوتے ہیں اس زمانے میں ایک آدمی صبح کو مسلمان اور شام کو کافر ہوگا یا شام کو مسلمان اور صبح کو کافر ہوگا اور لوگ اپنے دین و اخلاق کو دنیا کے ذرا سے مال ومتاع کے عوض بیچ دیں گے۔ حسن کہتے ہیں کہ بخدا ! ہم ان لوگوں کو دیکھ رہے ہیں ان کی شکلیں تو ہیں لیکن عقل نام کو نہیں، جسم تو ہیں لیکن دانائی کا نام نہیں یہ آگ کے پروانے اور حرص وہوا کی مکھیاں ہیں جو صبح وشام دو دو درہم لے کر خوش ہوجاتے ہیں اور ایک بکری کی قیمت کے عوض اپنا دین فروخت کرنے کے لئے تیار ہوجاتے ہیں۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حبیب بن سالم (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت نعمان (رض) کے پاس ایک آدمی کو لایا گیا جس کی بیوی نے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانا اپنے شوہر کے لئے حلال کردیا تھا، انہوں نے فرمایا کہ میں اس کے متعلق نبی کریم ﷺ والا فیصلہ ہی کروں گا، اگر اس کی بیوی نے اسے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی ہوگی تو میں اسے سو کوڑے لگاؤں گا اور اگر اجازت نہ دی ہو تو میں اسے رجم کردوں گا (معلوم ہوا کہ اس کی بیوی نے اجازت دے رکھی تھی اس لئے انہوں نے اسے سو کوڑے لگائے ) ۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے بشیر اپنی احادیث روک رکھتے تھے ہماری مجلس میں ابوثعلبہ خشنی (رض) آئے اور کہنے لگے کہ اے بشیر سعد ! کیا امراء حوالے سے آپ کو نبی کریم ﷺ کی حدیث یاد ہے ؟ حضرت حذیفہ ! فرمانے لگے کہ مجھے نبی کریم ﷺ کا خطبہ یاد ہے حضرت ابوثعلبہ (رض) بیٹھ گئے اور حضرت حذیفہ (رض) کہنے لگے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تک اللہ تعالیٰ کو منظور ہوگا تمہارے درمیان نبوت موجود رہے گی پھر اللہ اسے اٹھانا چاہئے گا تو اٹھالے گا پھر طریقہ نبوت پر گامزن خلافت ہوگی اور وہ بھی اس وقت رہے گی جب تک اللہ تعالیٰ کو منظور ہوگا پھر اللہ اسے اٹھانا چاہئے گا تو اٹھالے گا پھر کاٹ کھانے والی حکومت ہوگی اور وہ بھی اس وقت رہے گی جب تک اللہ تعالیٰ کو منظور ہوگا پھر اللہ اسے اٹھانا چاہئے گا تو اٹھالے گا اس کے بعد ظلم کی حکومت ہوگی اور وہ بھی اس وقت رہے گی جب تک اللہ تعالیٰ کو منظور ہوگا پھر اللہ اسے اٹھانا چاہئے گا تو اٹھالے گا پھر طریقہ نبوت پر گامزن خلافت آجائے گی پھر نبی کریم ﷺ خاموش ہوگئے۔ راوی حدیث حبیب کہتے ہیں کہ جب عمربن عبدالعزیز خلفیہ مقرر ہوئے تو یزید بن نعمان (رض) ان کے مشیربنے میں نے یزید بن نعمان کو یاد دہانی کرانے کے لئے خط میں یہ حدیث لکھ کر بھیجی اور آخر میں لکھا کہ مجھے امید ہے کہ امیر المؤمنین کی حکومت کاٹ کھانے والی اور ظلم کی حکومت کے بعد آئی ہے یزید بن نعمان نے میرا یہ خط امیر المؤمنین کی خدمت میں پیش کیا جسے پڑھ کر وہ بہت مسرور اور خوش ہوئے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مرفوعاً مروی ہے کہ شراب کشمش کی بھی بنتی ہے کھجور کی بھی، گندم کی بھی، جو کی بھی اور شہد کی بھی ہوتی ہے اور ہر نشہ آور چیز سے منع کرتا ہوں۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے غالباً مرفوعاً مروی ہے کہ ایک آدمی کسی جنگل کے راستے سفر پر روانہ ہوا راستے میں وہ ایک درخت کے نیچے قیلولہ کرے اس کے ساتھ اس کی سواری بھی ہو جس پر کھانے پینے کا سامان رکھا ہوا ہو وہ آدمی جب سو کر اٹھے تو اسے اپنی سواری نظر نہ آئے وہ ایک بلند ٹیلے پر چڑھ کر دیکھے لیکن سواری نظر نہ آئے پھر دوسرے ٹیلے پر چڑھے لیکن سواری نظر نہ آئے پھر پیچھے مڑ کر دیکھے تو اچانک اسے اپنی سواری نظر آجائے جو اپنی لگام گھسیٹتی چلی جارہی ہو تو وہ کتنا خوش ہوگا لیکن اس کی یہ خوشی اللہ کی اس خوشی سے زیادہ نہیں ہوتی جب بندہ اللہ کے سامنے توبہ کرتا ہے اور اللہ خوش ہوتا ہے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے ہے کہ نبی کریم ﷺ عیدین میں سورت اعلیٰ اور سورت غاشیہ کی تلاوت فرماتے تھے اور اگر عیدجمعہ کے دن جاتی تو دونوں نمازوں (عید اور جمعہ) میں یہی دونوں سورتیں پڑھتے تھے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ ان کے والد نے انہیں کوئی تحفہ دیا پھر میرے والد نبی کریم ﷺ کی خدمت حاضر ہوئے اور انہیں اس پر گواہ بننے کے لئے کہا نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا کیا تم نے اپنے سارے بیٹوں کو بھی اسی طرح دے دیا ہے جیسے اسے دیا ہے ؟ انہوں نے کہا نہیں تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے اس پر گواہ نہ بناؤ کیونکہ میں ظلم پر گواہ نہیں بن سکتا۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ ان کے والد نے انہیں کوئی تحفہ دیا پھر میرے والد نبی کریم ﷺ کی خدمت حاضر ہوئے اور انہیں اس پر گواہ بننے کے لئے کہا نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا کیا تم نے اپنے سارے بیٹوں کو بھی اسی طرح دے دیا ہے جیسے اسے دیا ہے ؟ انہوں نے کہا نہیں تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے اس پر گواہ نہ بناؤ کیونکہ میں ظلم پر گواہ نہیں بن سکتا۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ انسان کے جسم میں گوشت کا ایک لوتھڑا ہے جو اگر تندرست اور صحیح ہو تو ساراجسم تندرست اور صحیح سالم رہتا ہے اور اگر وہ بیمار ہوجائے تو سارا جسم بیمار ہوجاتا ہے، یاد رکھو ! وہ دل ہے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) نے ایک مرتبہ خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قیامت کے دن سب سے ہلکا عذاب اس شخص کو ہوگا جس کے پاؤں میں آگ کے جوتے پہنائے جائیں گے اور ان سے اس کا دماغ کھول رہا ہوگا۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کی تخلیق سے دوہزار سال قبل کتاب لکھ دی تھی اور اس میں سے دو آیتیں نازل کرکے ان سے سورت بقرہ کا اختتام فرمادیا لہٰذا جس گھر میں تین راتوں تک سورت بقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھی جائیں گی شیطان اس گھر کے قریب نہیں آسکے گا۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی نماز عشاء کا وقت میں تمام لوگوں سے زیادہ جانتا ہوں، نبی کریم ﷺ یہ نماز آغاز مہینہ کی تہائی رات کے سقوط قمر کے بعد پڑھا کرتے تھے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مؤمن کی مثال جسم کی سی ہے کہ اگر انسان کے سر کو تکلیف ہوتی ہے تو سارے جسم کو تکلیف کا احساس ہوتا ہے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان بن بشیر (رض) سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا گزشتہ زمانہ میں تین آدمی جارہے تھے راستے میں بارش شروع ہوگئی یہ تینوں پہاڑ کے ایک غار میں پناہ گزین ہوئے اوپر سے ایک پتھر آکر دروازہ پر گرا اور غار کا دروازہ بند ہوگیا یہ لوگ آپس میں ایک دوسرے سے کہنے لگے اللہ کی قسم تمہاری یہاں سے رہائی بغیر سچائی کے اظہار کے نہیں ہوسکتی لہٰذا جس شخص نے اپنی دانست میں جو کوئی سچائی کا کام کیا ہو اس کو پیش کرکے خدا سے دعا کرے۔ مشورہ طے ہونے کے بعد ایک شخص بولا میں نے ایک مرتبہ ایک نیکی کی تھی میرے یہاں کچھ مزودر کام کررہے تھے، میں نے ان میں سے ہر ایک کو طے شدہ مزدوری پر رکھا ہوا تھا ایک دن ایک مزدور نصف النہار کے وقت میرے پاس آیا میں نے اسے اسی مزدوری پر رکھ لیا جس پر صبح سے کام کرنے والوں کو رکھا تھا چناچہ وہ دوسرے مزدوروں کی طرح باقی دن کام کرتا رہاجب مزدوری دینے کا وقت آیا تو ان میں سے ایک آدمی کہنے لگا کہ اس نے مزدوری تو نصف النہار سے کی ہے اور آپ اسے اجرت اتنی ہی دے رہے ہیں جتنی مجھے دی ہے ؟ میں نے اس سے کہا اللہ کے بندے ! میں نے تمہارے حق میں تو کوئی کمی نہیں کی آگے یہ میرا مال ہے میں جو چاہوں فیصلہ کروں اس پر وہ ناراض ہوگیا اور اپنی مزدوری بھی چھوڑ کر چلا گیا میں نے اس کا حق اٹھا کر گھرکے ایک کونے میں رکھ دیا کچھ عرصے بعد میرے پاس سے ایک گائے گذری میں نے ان پیسوں سے گائے کا بچہ خرید لیا جو بڑھتے بڑھتے پورا ریوڑ بن گیا کچھ عرصے بعد وہ انتہائی بوڑھا ہوگیا تو وہ شخص اپنی مزدوری مانگتا ہوا میرے پاس آیا میں نے کہا یہ گائے بیل لے جا وہ کہنے لگا میرے ساتھ مذاق نہ کر، میرا حق مجھے دے دے میں نے جواب دیا میں تمہارے ساتھ مذاق نہیں کر رہا، یہ تمہارا حق ہے یہ گائے بیل لے جا، الہٰی ! اگر تیری دانست میں میں نے یہ فعل صرف تیرے خوف سے کیا ہے تو ہم سے یہ مصیبت دور فرمادے چناچہ اس کی دعا کی برکت سے پتھر کسی قد رکھل گیا۔ دوسرا شخص بولا الہٰی ! تو واقف ہے کہ ایک عورت جو میری نظر میں سب سے زیادہ محبوب تھی میں نے بہلا کر اس سے کار برآری کرنا چاہی لیکن اس نے بغیر سو دینار لئے (وصل سے) انکار کردیا میں نے کوشش کرکے سو دینارحاصل کئے اور جب وہ میرے قبضہ میں آگئے تو میں نے لے جا کر اس کودے دیئے اس نے اپنے نفس کو میرے قبضہ میں دے دیا جب میں اس کی ٹانگوں کے درمیان بیٹھا تو وہ کہنے لگی اللہ کا خوف کر اور بغیرحق کے مہر نہ توڑ، میں تو فوراً اٹھ کھڑا ہو اور سو دینار بھی چھوڑ دئیے، الہٰی ! اگر میرا یہ فعل صرف تیرے خوف کی وجہ سے تھا تو یہ مصیبت ہم سے دور کردے چناچہ وہ پتھر مزید ہٹ گیا اور وہ باہر کی چیزیں دیکھنے لگے۔ تیسرا شخص کہنے لگا الہٰی ! تو واقف ہے کہ میرے والدین بہت بوڑھے تھے میں ان کو روزانہ شام کو اپنی بکریوں کا دودھ (دوہ کر) دیا کرتا تھا ایک روز مجھے (جنگل سے آنے میں) دیر ہوگئی جس وقت میں آیا تو وہ سوچکے تھے اور میری بیوی بچے بھوک کی وجہ سے چلا رہے تھے لیکن میرا قاعدہ تھا کہ جب تک میرے ماں باپ نہ پی لیتے تھے میں ان کو نہ پلاتا تھا (اس لئے بڑاحیران ہوا) نہ تو ان کو بیدار کرنا مناسب معلوم ہوا نہ یہ کچھ اچھا معلوم ہوا کہ ان کو ایسے ہی چھوڑ دوں کہ (نہ کھانے سے) ان کو کمزوری ہوجائے اور صبح تک میں ان کی (آنکھ کھلنے کے) انتظار میں (کھڑا) رہا الہٰی ! اگر تیری دانست میں میرا یہ فعل تیرے خوف کی وجہ سے تھا تو ہم سے اس مصیبت کو دور فرمادے فوراً پتھر کھل گیا اور آسمان ان کو نظر آنے لگا اور وہ باہر نکل آئے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان بن بشیر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا حلال بھی واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے ان دونوں کے درمیان جو کچھ ہے وہ متشابہات ہیں جو شخص ان متشابہات کو چھوڑ دے گا وہ حرام کو بآسانی چھوڑ سکے گا اور اللہ کے محرمات اس کی چراگاہیں ہیں اور جو شخص چراگاہ کے آس پاس اپنے جانوروں کو چراتا ہے اندیشہ ہوتا ہے کہ وہ چراگاہ میں گھس جائے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان بن بشیر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اپنے بچوں کے درمیان عدل کیا کرو۔ حضرت نعمان بن بشیر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اپنے بچوں کے درمیان عدل کیا کرو۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر (رض) نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اندر آنے کی اجازت طلب کرنے لگے اسی دوران حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی اونچی ہوتی ہوئی آوازان کے کانوں میں پہنچی، اجازت ملنے پر جب وہ اندر داخل ہوئے تو حضرت عائشہ (رض) کو پکڑ لیا اور فرمایا اسے بنت رومان ! کیا تم نبی کریم ﷺ کے سامنے اپنی آواز بلند کرتی ہو ؟ نبی کریم ﷺ نے درمیان میں آکر حضرت عائشہ (رض) کو بچالیا۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان بن بشیر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اپنے بچوں کے درمیان عدل کیا کرو۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے غالباً مرفوعاً مروی ہے کہ ایک آدمی کسی جنگل کے راستے سفر پر روانہ ہوا راستے میں وہ ایک درخت کے نیچے قیلولہ کرے اس کے ساتھ اس کی سواری بھی ہو جس پر کھانے پینے کا سامان رکھا ہوا ہو وہ آدمی جب سو کر اٹھے تو اسے اپنی سواری نظر نہ آئے وہ ایک بلند ٹیلے پر چڑھ کر دیکھے لیکن سواری نظر نہ آئے پھر دوسرے ٹیلے پر چڑھے لیکن سواری نظر نہ آئے پھر پیچھے مڑ کر دیکھے تو اچانک اسے اپنی سواری نظر آجائے جو اپنی لگام گھسیٹتی چلی جارہی ہو تو وہ کتنا خوش ہوگا لیکن اس کی یہ خوشی اللہ کی اس خوشی سے زیادہ نہیں ہوتی جب بندہ اللہ کے سامنے توبہ کرتا ہے اور اللہ خوش ہوتا ہے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہر چیز کی ایک خطا ہوتی ہے سوائے تلوار کے اور ہر خطا کا تاوان ہوتا ہے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حبیب بن سالم (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت نعمان (رض) کے پاس ایک آدمی کو لایا گیا جس کی بیوی نے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانا اپنے شوہر کے لئے حلال کردیا تھا، انہوں نے فرمایا کہ میں اس کے متعلق نبی کریم ﷺ والا فیصلہ ہی کروں گا، اگر اس کی بیوی نے اسے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی ہوگی تو میں اسے سو کوڑے لگاؤں گا اور اگر اجازت نہ دی ہو تو میں اسے رجم کردوں گا معلوم ہوا کہ اس کی بیوی نے اجازت دے رکھی تھی اس لئے انہوں نے اسے سو کوڑے لگائے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حبیب بن سالم (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت نعمان (رض) کے پاس ایک آدمی کو لایا گیا جس کی بیوی نے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانا اپنے شوہر کے لئے حلال کردیا تھا، انہوں نے فرمایا کہ میں اس کے متعلق نبی کریم ﷺ والا فیصلہ ہی کروں گا، اگر اس کی بیوی نے اسے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی ہوگی تو میں اسے سو کوڑے لگاؤں گا اور اگر اجازت نہ دی ہو تو میں اسے رجم کردوں گا معلوم ہوا کہ اس کی بیوی نے اجازت دے رکھی تھی اس لئے انہوں نے اسے سو کوڑے لگائے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ صفوں کو اس طرح درست کرواتے تھے جیسے ہماری صفوں سے تیروں کو سیدھا کررہے ہوں ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے جب تکبیر کہنے کا ارادہ کیا تو دیکھا کہ ایک آدمی کا سینہ باہر نکلا ہوا تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنی صفوں کو درست (سیدھا) رکھا کرو ورنہ اللہ تمہارے درمیان اختلاف ڈال دے گا۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان بن بشیر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بہترین لوگ میرے زمانے کے ہیں پھر ان کے بعد والے پھر ان کے بعد والے پھر ان کے بعد والے اس کے بعد ایک ایسی قوم آئے گی جن کی قسم گواہی پر اور گواہی قسم پر سبقت لے جائے گی۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ ان کے والدنے انہیں کوئی تحفہ دیا میرے والد نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا کیا تمہارے اور بیٹے بھی ہیں ؟ انہوں نے کہا جی ہاں ! نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم نے اپنے سارے بیٹوں کو بھی اسی طرح دے دیا ہے جیسے اسے دیا ہے ؟ انہوں نے کہا نہیں تو نبی کریم ﷺ نے اس کا گواہ بننے سے انکار کردیا۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے اپنارخ انور لوگوں کی طرف کرکے تین مرتبہ فرمایا صفیں درست کرلو بخدا ! یا تو تم صفیں سیدھی رکھا کرو ورنہ اللہ تمہارے دلوں میں اختلاف پیدا کردے گا حضرت نعمان (رض) کہتے ہیں کہ پھر میں دیکھتا تھا کہ ایک آدمی اپنے ٹخنے اپنے ساتھی کے ٹخنے سے اپنا گھٹنا اپنے ساتھی کے گھٹنے سے اور اپنا کندھا اس کے کندھے سے ملا کر کھڑا ہوتا تھا۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے ہے کہ نبی کریم ﷺ عیدین میں اور جمعہ میں سورت اعلیٰ اور سورت غاشیہ کی تلاوت فرماتے تھے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا دعاء ہی اصل عبادت ہے پھر نبی کریم ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی " مجھ سے دعاء مانگو، میں تمہاری دعاء قبول کروں گا "
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مؤمن کی مثال باہمی محبت، ہمدردی اور شفقت میں جسم کی سی ہے کہ اگر انسان کے ایک عضو کو تکلیف ہوتی ہے تو سارے جسم کو شب بیداری اور بخار کا احساس ہوتا ہے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مؤمن کی مثال جسم کی سی ہے کہ اگر انسان کے سر کو تکلیف ہوتی ہے تو سارے جسم کو تکلیف کا احساس ہوتا ہے اور اگر آنکھ میں تکلیف ہو تب بھی سارے جسم کو تکلیف ہوتی ہے،۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہمیں نماز پڑھانے کے لئے آئے تو ایک آدمی کو دیکھا کہ اس کا سینہ صف سے باہر نکلا ہوا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا برابر ہوجاؤ، آگے پیچھے مت ہوا کرو ورنہ تمہارے دلوں میں بھی اختلاف پیدا ہوجائے گا۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا دعاء ہی اصل عبادت ہے پھر نبی کریم ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی " مجھ سے دعاء مانگو، میں تمہاری دعاء قبول کروں گا " گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
ضحاک بن قیس (رح) کہتے ہیں کہ انہوں نے حضرت نعمان بن بشیر (رض) سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نماز جمعہ میں سورت جمعہ کے علاوہ اور کون سی سورت پڑھتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا سورت غاشیہ۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) نے قیس بن ہیثم کو خط میں لکھا کہ تم لوگ ہمارے بھائی ہو لیکن ہم ایسے مواقع پر موجود رہے ہیں جہاں تم نہیں رہے اور ہم نے وہ باتیں سنی ہیں جو تم نے نہیں سنیں نبی کریم ﷺ فرماتے تھے کہ قیامت سے پہلے فتنے اس طرح رونما ہوں گے جیسے تاریک رات کے حصے ہوتے ہیں اس زمانے میں ایک آدمی صبح کو مسلمان اور شام کو کافر ہوگا یا شام کو مسلمان اور صبح کو کافر ہوگا اور لوگ اپنے دین و اخلاق کو دنیا کے ذرا سے مال و متاع کے عوض بیچ دیں گے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان بن بشیر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اپنی صفوں کو درست (سیدھا) رکھا کرو ورنہ اللہ تمہارے درمیان اختلاف ڈال دے گا۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ صفوں کو اس طرح درست کرواتے تھے جیسے ہماری صفوں سے تیروں کو سیدھا کررہے ہوں ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے جب تکبیر کہنے کا ارادہ کیا تو دیکھا کہ ایک آدمی کا سینہ باہر نکلا ہوا تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنی صفوں کو درست (سیدھا) رکھا کرو ورنہ اللہ تمہارے درمیان اختلاف ڈال دے گا۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے ہے کہ نبی کریم ﷺ عیدین میں سورت اعلیٰ اور سورت غاشیہ کی تلاوت فرماتے تھے اور اگر عید جمعہ کے دن جاتی تو دونوں نمازوں (عید اور جمعہ) میں یہی دونوں سورتیں پڑھتے تھے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ سورج گرہن کے موقع پر اسی طرح نماز پڑھائی تھی جیسے تم عام طور پر پڑھتے ہو اور اسی طرح رکوع سجدہ کیا تھا۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ وہ آدمی جو اپنی بیوی کی باندی سے مباشرت کرے نبی کریم ﷺ نے اس کے متعلق فرمایا ہے کہ اگر اس کی بیوی نے اسے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی ہوگی تو میں اسے سو کوڑے لگاؤں گا اور اگر اجازت نہ دی تو میں اسے رجم کردوں گا۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حبیب بن سالم (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت نعمان (رض) کے پاس ایک آدمی کو لایا گیا جس کی بیوی نے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانا اپنے شوہر کے لئے حلال کردیا تھا، انہوں نے فرمایا کہ میں اس کے متعلق نبی کریم ﷺ والا فیصلہ ہی کروں گا، اگر اس کی بیوی نے اسے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی ہوگی تو میں اسے سو کوڑے لگاؤں گا اور اگر اجازت نہ دی ہو تو میں اسے رجم کر دوں گا معلوم ہوا کہ اس کی بیوی نے اجازت دے رکھی تھی اس لئے انہوں نے اسے سو کوڑے لگائے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حبیب بن سالم (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت نعمان (رض) کے پاس ایک آدمی کو لایا گیا جس کی بیوی نے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانا اپنے شوہر کے لئے حلال کردیا تھا، انہوں نے فرمایا کہ میں اس کے متعلق نبی کریم ﷺ والا فیصلہ ہی کروں گا، اگر اس کی بیوی نے اسے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی ہوگی تو میں اسے سو کوڑے لگاؤں گا اور اگر اجازت نہ دی ہو تو میں اسے رجم کردوں گا معلوم ہوا کہ اس کی بیوی نے اجازت دے رکھی تھی اس لئے انہوں نے اسے سو کوڑے لگائے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان بن بشیر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بہترین لوگ میرے زمانے کے ہیں پھر ان کے بعد والے پھر ان کے بعد والے پھر ان کے بعد والے اس کے بعد ایک ایسی قوم آئے گی جن کی قسم گواہی پر اور گواہی قسم پر سبقت لے جائے گی۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مؤمن کی مثال جسم کی سی ہے کہ اگر انسان کے سر کو تکلیف ہوتی ہے تو سارے جسم کو تکلیف کا احساس ہوتا ہے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان بن بشیر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ منبر پر فرمایا جو شخص تھوڑے پر شکر نہیں کرتا وہ زیادہ پر بھی شکر نہیں کرتا جو شخص لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا شکر بھی ادا نہیں کرتا اللہ کے انعامات و احسانات کو بیان کرنا شکر ہے چھوڑنا کفر ہے، اجتماعیت رحمت ہے اور افتراق عذاب ہے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان بن بشیر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ منبر پر فرمایا جو شخص تھوڑے پر شکر نہیں کرتا وہ زیادہ پر بھی شکر نہیں کرتا جو شخص لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا شکر بھی ادا نہیں کرتا اللہ کے انعامات و احسانات کو بیان کرنا شکر ہے چھوڑنا کفر ہے، اجتماعیت رحمت ہے اور افتراق عذاب ہے۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان بن بشیر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اپنے بچوں کے درمیان عدل کیا کرو۔
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات
حضرت نعمان بن بشیر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اپنے بچوں کے درمیان عدل کیا کرو۔