595. حضرت جراح اور ابوسنان اشجعی (رض) کی حدیثیں

【1】

حضرت جراح اور ابوسنان اشجعی (رض) کی حدیثیں

عبداللہ بن عقبہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی خدمت میں ایک مسئلہ پیش کیا گیا کہ ایک آدمی نے ایک عورت سے شادی کی اس آدمی کا انتقال ہوگیا ابھی اس نے اپنی بیوی کا مہر بھی مقرر نہیں کیا تھا اور اس سے تخلیہ کی ملاقات بھی نہیں کی تھی، اس کا کیا حکم ہے ؟ یہ سوال ان سے ایک ماہ تک پوچھا جاتا رہا لیکن وہ اس کے بارے میں کوئی جواب نہ دیتے تھے بالآخر انہوں نے فرمایا کہ میں اس کا جواب اپنی رائے سے دیتا ہوں اگر وہ جواب غلط ہوا تو وہ میرے نفس کا تخیل اور شیطان کا وسوسہ ہوگا اور اگر وہ جواب صحیح ہوا تو اللہ کا فضل سے ہوگا، اس عورت (بیوہ) کو اس جیسی عورتوں کا جو مہر ہوسکتا ہے وہ دیا جائے گا اسے اپنے شوہر کی وراثت بھی ملے کی اور اس کے ذمے عدت بھی واجب ہوگی یہ فیصلہ سن کر قبیلہ اشجع کا ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے اس مسئلے کا وہی فیصلہ فرمایا ہے جو نبی کریم ﷺ نے بروع بنت واشق کے متعلق فرمایا تھا حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا گواہ پیش کرو تو قبیلہ اشجع کے دو آدمیوں حضرت جراح (رض) اور ابوسنان (رض) نے اس کی گواہی دی۔

【2】

حضرت جراح اور ابوسنان اشجعی (رض) کی حدیثیں

گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے البتہ اس میں بروع بنت واشق (رض) کے واقعے کی تفصیل بھی مذکور ہے کہ ہم میں سے ایک آدمی نے بنو رؤس اس کی ایک عورت بروع بنت واشق سے نکاح کیا اتفاقاً اسے کہیں جانا پڑگیا راستے میں وہ ایک کنوئیں میں اترا وہ اسی کنوئیں کی بدبو سے چکرا کر گر اور اسی میں مرگیا مہر بھی مقرر نہیں کیا تھا، وہ لوگ نبی کریم ﷺ کی پاس آئے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس عورت کو اس جیسی عورتوں کا جو مہر ہوسکتا ہے اس میں کوئی کمی بیشی نہ ہوگی اسے میراث بھی ملے گی اور اس ذمے عدت بھی واجب ہوگی،۔

【3】

حضرت جراح اور ابوسنان اشجعی (رض) کی حدیثیں

علقمہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی خدمت میں ایک مسئلہ پیش کیا گیا کہ ایک آدمی نے ایک عورت سے شادی کی اس آدمی کا انتقال ہوگیا ابھی اس نے اپنی بیوی کا مہر بھی مقرر نہیں کیا تھا اور اس سے تخلیہ کی ملاقات بھی نہیں کی تھی، اس کا کیا حکم ہے ؟ یہ سوال ان سے ایک ماہ تک پوچھا جاتا رہا لیکن وہ اس کے بارے میں کوئی جواب نہ دیتے تھے بالآخر انہوں نے فرمایا کہ میں اس کا جواب اپنی رائے سے دیتا ہوں اگر وہ جواب غلط ہوا تو وہ میرے نفس کا تخیل اور شیطان کا وسوسہ ہوگا اور اگر وہ جواب صحیح ہوا تو اللہ کا فضل سے ہوگا، اس عورت (بیوہ) کو اس جیسی عورتوں کا جو مہر ہوسکتا ہے وہ دیا جائے گا اسے اپنے شوہر کی وراثت بھی ملے کی اور اس کے ذمے عدت بھی واجب ہوگی یہ فیصلہ سن کر قبیلہ اشجع کا ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے اس مسئلے کا وہی فیصلہ فرمایا ہے جو نبی کریم ﷺ نے بروع بنت واشق کے متعلق فرمایا تھا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【4】

حضرت جراح اور ابوسنان اشجعی (رض) کی حدیثیں

مسروق (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی خدمت میں ایک مسئلہ پیش کیا گیا کہ ایک آدمی نے ایک عورت سے شادی کی اس آدمی کا انتقال ہوگیا ابھی اس نے اپنی بیوی کا مہر بھی مقرر نہیں کیا تھا اور اس سے تخلیہ کی ملاقات بھی نہیں کی تھی، اس کا کیا حکم ہے ؟ یہ سوال ان سے ایک ماہ تک پوچھا جاتا رہا لیکن وہ اس کے بارے میں کوئی جواب نہ دیتے تھے بالآخر انہوں نے فرمایا کہ میں اس کا جواب اپنی رائے سے دیتا ہوں اگر وہ جواب غلط ہوا تو وہ میرے نفس کا تخیل اور شیطان کا وسوسہ ہوگا اور اگر وہ جواب صحیح ہوا تو اللہ کا فضل سے ہوگا، اس عورت (بیوہ) کو اس جیسی عورتوں کا جو مہر ہوسکتا ہے وہ دیا جائے گا اسے اپنے شوہر کی وراثت بھی ملے کی اور اس کے ذمے عدت بھی واجب ہوگی یہ فیصلہ سن کر قبیلہ اشجع کا ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے اس مسئلے کا وہی فیصلہ فرمایا ہے جو نبی کریم ﷺ نے بروع بنت واشق کے متعلق فرمایا تھا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【5】

حضرت جراح اور ابوسنان اشجعی (رض) کی حدیثیں

مسروق (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی خدمت میں ایک مسئلہ پیش کیا گیا کہ ایک آدمی نے ایک عورت سے شادی کی اس آدمی کا انتقال ہوگیا ابھی اس نے اپنی بیوی کا مہر بھی مقرر نہیں کیا تھا اور اس سے تخلیہ کی ملاقات بھی نہیں کی تھی، اس کا کیا حکم ہے ؟ یہ سوال ان سے ایک ماہ تک پوچھا جاتا رہا لیکن وہ اس کے بارے میں کوئی جواب نہ دیتے تھے بالآخر انہوں نے فرمایا کہ میں اس کا جواب اپنی رائے سے دیتا ہوں اگر وہ جواب غلط ہوا تو وہ میرے نفس کا تخیل اور شیطان کا وسوسہ ہوگا اور اگر وہ جواب صحیح ہوا تو اللہ کے فضل سے ہوگا، اس عورت (بیوہ) کو اس جیسی عورتوں کا جو مہر ہوسکتا ہے وہ دیا جائے گا اسے اپنے شوہر کی وراثت بھی ملے کی اور اس کے ذمے عدت بھی واجب ہوگی یہ فیصلہ سن کر قبیلہ اشجع کا ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے اس مسئلے کا وہی فیصلہ فرمایا ہے جو نبی کریم ﷺ نے بروع بنت واشق کے متعلق فرمایا تھا۔