597. حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو غزوہ حنین کے موقع پر یہ شعر پڑھتے ہوئے سنا کہ میں حقیقی نبی ہوں اس میں کوئی جھوٹ نہیں میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی نماز کی کیفیت اس طرح تھی کہ جب آپ ﷺ نماز پڑھتے رکوع کرتے رکوع سے سر اٹھاتے سجدہ کرتے سجدہ سے سر اٹھاتے اور دو سجدوں کے درمیان تمام مواقع پر برابر دورانیہ ہوتا تھا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نماز فجر اور نماز مغرب میں قنوت نازلہ پڑھتے تھے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی کریم ﷺ مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف روانہ ہوئے تو سراقہ بن مالک (جنہوں نے ابھی اسلام قبول نہیں کیا تھا) نبی کریم ﷺ کے پیچھے لگ گیا نبی کریم ﷺ نے اس کے لئے بدعاء فرمائی جس پر اس کا گھوڑا زمین دھنس گیا اس نے کہا کہ آپ اللہ سے میرے لئے دعاء کردیجئے میں آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچاؤں گا نبی کریم ﷺ نے اس کے لئے دعاء فرمادی۔ اس سفر میں ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کو پیاس محسوس ہوئی ایک چرواہے کے قریب سے گذر ہوا تو حضرت صدیق اکبر (رض) کہتے ہیں کہ میں نے ایک پیالہ لیا اور اس میں نبی کریم ﷺ کے لئے تھوڑا سا دودھ دوہا اور نبی کریم ﷺ کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا، نبی کریم ﷺ نے اسے نوش فرمالیا اور میں خوش ہوگیا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب سونے کا ارادہ فرماتے تو دائیں ہاتھ کا تکیہ بناتے اور یہ دعاء پڑھتے اے اللہ ! جس دن تو اپنے بندوں کو جمع فرمائے گا مجھے اپنے عذاب سے محفوظ رکھنا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے بال ہلکے گھنگھریالے قد درمیانہ دونوں کندھوں کے درمیان تھوڑا سا فاصلہ اور کانوں کی لوتک لمبے بال تھے ایک دن آپ ﷺ نے سرخ جوڑ ازیب تن فرما رکھا تھا میں نے ان سے زیادہ حسین کوئی نہیں دیکھا، ﷺ
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک شخص سورت کہف پڑھ رہا تھا گھر میں کوئی جانور (گھوڑا) بھی بندھا ہوا تھا اچانک وہ بدکنے لگا اس شخص نے دیکھا تو ایک بادل یا سائبان تھا جس نے اسے ڈھانپ رکھا تھا اس نے نبی کریم ﷺ سے اس چیز کا تذکرہ کیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے فلاں ! پڑھتے رہا کرو کہ یہ سکینہ تھا جو قرآن کریم کی تلاوت کے وقت اترتا ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) قبیلہ قیس کے ایک آدمی نے پوچھا کہ کیا آپ لوگ غزوہ حنین کے موقع پر نبی کریم ﷺ کو چھوڑ کر بھاگ اٹھتے تھے ؟ حضرت براء (رض) نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ تو نہیں بھاگے تھے دراصل بنو ہوازن کے لوگ بڑے ماہر تیر انداز تھے جب ہم ان پر غالب آگئے اور مال غنیمت جمع کرنے لگے تو اچانک انہوں نے ہم پر تیروں کی بوچھاڑ کردی میں نے اس وقت نبی کریم ﷺ کو ایک سفید خچر پر سوار دیکھا جس کی لگام حضرت ابوسفیان بن حارث (رض) نے تھام رکھی تھی اور نبی کریم ﷺ کہتے جارہے تھے کہ میں سچا نبی ہوں، اس میں کوئی جھوٹ نہیں میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب کبھی سفر سے واپس آتے تو یہ دعاء پڑھتے کہ ہم توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں اور ہم اپنے رب کے عبادت گذار اور اس کے ثناء خواں ہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
ابواسحاق (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت براء (رض) سے پوچھا کہ اگر کوئی آدمی مشرکین پر خود بڑھ کر حملہ کرتا ہے تو کیا یہی وہ شخص ہے جس کے بارے قرآن میں کہا گیا ہے کہ اس نے اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈال دیا ؟ انہوں نے فرمایا نہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو مبعوث فرمایا اور انہیں حکم دیا کہ راہ الٰہی میں جہاد کیجئے، آپ صرف اپنی ذات کے مکلف ہیں جبکہ اس آیت کا تعلق نفقہ کے ساتھ ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
ابواسحاق (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت براء (رض) سے کسی نے پوچھا کہ کیا نبی کریم ﷺ کا روئے انور تلوار کی طرح چمکدار تھا ؟ انہوں نے فرمایا نہیں بلکہ چاند کی طرح چمکدار تھا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ کسی سفر میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ تھے ہم نے " غدیرخم " کے مقام پر پڑاؤ ڈالا، کچھ دیر بعد " الصلوٰۃ جامعۃ " کی منادی کردی گئی دو درختوں کے نیچے نبی کریم ﷺ کے لئے جگہ تیار کردی گئی نبی کریم ﷺ نے نماز ظہر پڑھائی اور حضرت علی (رض) کا ہاتھ پکڑ کردو مرتبہ فرمایا کیا تم لوگ نہیں جانتے کہ مجھے مسلمانوں پر ان کی اپنی جانوں سے بھی زیادہ حق حاصل ہے ؟ صحابہ (رض) نے عرض کیا کیوں نہیں پھر نبی کریم ﷺ نے حضرت علی (رض) کا ہاتھ دبا کر فرمایا جس کا میں محبوب ہوں علی بھی اس کے محبوب ہونے چاہئیں اے اللہ، اے اللہ ! جو علی (رض) سے محبت کرتا ہے تو اس سے محبت فرما اور جو اس سے دشمنی کرتا ہے تو اس سے دشمنی فرما بعد میں حضرت عمر (رض) نے حضرت علی (رض) سے ملاقات کی اور فرمایا اے ابن ابی طالب ! تمہیں مبارک ہو کہ تم نے صبح اور شام اس حال میں کی کہ تم ہر مؤمن مرد و عورت کے محبوب قرار پائے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (بقرعید کے دن) نبی کریم ﷺ نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ آج کے دن کا آغاز ہم نماز پڑھ کر کریں گے پھر واپس گھر پہنچ کر قربانی کریں گے جو شخص اسی طرح کرے تو وہ ہمارے طریقے تک پہنچ گیا اور جو نماز عید سے پہلے قربانی کرے تو وہ محض گوشت ہے جو اس نے اپنے اہل خانہ کو پہلے دے دیا، اس کا قربانی سے کوئی تعلق نہیں میرے ماموں حضرت ابوبردہ بن نیار (رض) نے نماز عید سے پہلے ہی اپنا جانور ذبح کرلیا تھا وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! میں نے تو اپنا جانور پہلے ہی ذبح کرلیا البتہ اب میرے پاس چھ ماہ کا ایک بچہ ہے جو سال بھر کے جانور سے بھی بہتر ہے نبی کریم ﷺ نے اسی کو اس کی جگہ ذبح کرلو لیکن تمہارے علاوہ کسی کی طرف یہ کفایت نہیں کرے گا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قبر میں جب انسان سے سوال ہو اور وہ اپنے رب کو پہچان لے تو یہی مطلب ہے اس آیت کا کہ اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں اہل ایمان کو ثابت شدہ قول " پر ثابت قدم رکھتا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کچھ انصاری حضرات کے پاس سے گذرے اور فرمایا کہ اگر تمہارے راستے میں بیٹھے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے تو سلام پھیلایا کرو، مظلوم کی مدد کیا کرو اور راستہ بتایا کرو۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کچھ انصاری حضرات کے پاس سے گذرے اور فرمایا کہ اگر تمہارے راستے میں بیٹھے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے تو سلام پھیلایا کرو، مظلوم کی مدد کیا کرو اور راستہ بتایا کرو۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ابتداء قرآن کریم کی یہ آیت نازل ہوئی کہ " مسلمانوں میں سے جو لوگ جہاد کے انتظار میں بیٹھے ہیں وہ اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے بھی برابر نہیں ہوسکتے " نبی کریم ﷺ نے حضرت زید (رض) کو بلا کر حکم دیا وہ شانے کی ایک ہڈی لے آئے اور اس پر یہ آیت لکھ دی، اس پر حضرت ابن ام مکتوم (رض) نے اپنے نابینا ہونے کی شکایت کی تو اس آیت میں " غیر اولی الضرر " کا لفظ مزید نازل ہوا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے ایک آدمی نے یونہی مذاق میں کہا کہ آپ لوگ نبی کریم ﷺ کے صحابی (رض) ہونے کے باوجود انہیں چھوڑ کر بھاگ گئے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کے متعلق تو میں گواہی دیتا ہوں کہ انہوں نے راہ فرار اختیار نہیں کی اور میں نے نبی کریم ﷺ کو خندق کی کھدائی کے موقع پر دیکھا کہ آپ ﷺ لوگوں کے ساتھ مٹی اٹھاتے جارہے ہیں اور حضرت عبداللہ بن رواحہ (رض) کے یہ اشعار پڑھتے جارہے ہیں اے اللہ ! اگر تو نہ ہوتا تو ہم ہدایت پاسکتے صدقہ کرتے اور نہ ہی نماز پڑھ سکتے، لہٰذا تو ہم پر سکینہ نازل فرما اور دشمن آمنا سامنا ہونے پر ہمیں ثابت قدمی عطاء فرما ان لوگوں نے ہم پر سرکشی کی ہے اور وہ جب کسی فتنے کا ارادہ کرتے ہیں تو ہم انکار کردیتے ہیں، اس آخری جملے پر نبی کریم ﷺ اپنی آواز بلند فرمالیتے تھے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو افتتاح نماز کے موقع پر رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا مسلمانوں پر یہ حق ہے کہ ان میں سے ہر ایک جمعہ کے دن غسل کرے خوشبو لگائے بشرطیکہ موجود بھی ہو اگر خوشبو نہ ہو تو پانی ہی بہت پاک کرنے والا ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (بقرعید کے دن) نبی کریم ﷺ نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ آج کے دن کا آغاز ہم نماز پڑھ کر کریں گے پھر واپس گھر پہنچ کر قربانی کریں گے جو شخص اسی طرح کرے تو وہ ہمارے طریقے تک پہنچ گیا اور جو نماز عید سے پہلے قربانی کرے تو وہ محض گوشت ہے جو اس نے اپنے اہل خانہ کو پہلے دے دیا، اس کا قربانی سے کوئی تعلق نہیں میرے ماموں حضرت ابوبردہ بن نیار (رض) نے نماز عید سے پہلے ہی اپنا جانور ذبح کرلیا تھا وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! میں نے تو اپنا جانور پہلے ہی ذبح کرلیا البتہ اب میرے پاس چھ ماہ کا ایک بچہ ہے جو سال بھرکے جانور سے بھی بہتر ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسی کو اس کی جگہ ذبح کرلو لیکن تمہارے علاوہ کسی کو اس کی اجازت نہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی کہ عیدالاضحی کے موقع پر ہم لوگ عیدگاہ میں بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی کریم ﷺ تشریف لائے آپ ﷺ نے لوگوں کو سلام کیا اور فرمایا کہ آج کی سب سے پہلی عبادت نماز ہے پھر آپ ﷺ نے آگے بڑھ کردو رکعتیں پڑھادیں اور سلام پھیر کر اپنارخ انور لوگوں کی طرف کرلیا نبی کریم ﷺ کو ایک کمان یا لاٹھی پیش کی گئی جس سے آپ ﷺ نے ٹیک لگائی اللہ کی حمد وثناء بیان کی اور کچھ اوامرو نواہی بیان کئے اور فرمایا تم میں سے جس شخص نے نماز سے پہلے جانور ذبح کرلیا ہو تو وہ صرف ایک جانور ہے جو اس نے اپنے اہل خانہ کو کھلا دیا قربانی تو نماز کے بعد ہوتی ہے۔ یہ سن کر میرے ماموں حضرت ابوبردہ بن نیار (رض) کھڑے ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! میں نے اپنی بکری نماز سے پہلے ذبح کرلی تھی تاکہ جب ہم واپس جائیں تو کھانا تیار ہو اور ہم اکٹھے بیٹھ کر کھالیں البتہ میرے پاس بکری کا ایک چھ ماہ کا بچہ ہے جو اس بکری سے زیادہ صحت مند ہے جسے میں ذبح کرچکا ہوں کیا وہ میری طرف سے کافی ہوجائے گا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں ! لیکن تمہارے علاوہ کسی کی طرف سے کافی نہیں ہوگا پھر نبی کریم ﷺ نے حضرت بلال (رض) کو آواز دی اور وہ چل پڑے، نبی کریم ﷺ بھی ان کے پیچھے چل پڑے یہاں تک کہ عورتوں کے پاس پہنچ کر نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے گروہ نسواں ! صدقہ کیا کرو کہ تمہارے حق میں صدقہ کرنا ہی سب سے بہتر ہے حضرت براء (رض) کہتے ہیں کہ میں نے اس دن سے زیادہ پازیبیں، ہار اور بالیاں کبھی نہیں دیکھیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم سجدہ کیا کرو تو اپنی ہتھیلیوں کو زمین پر رکھ لیا کرو اور اپنے بازواوپر اٹھا کر رکھا کرو۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے غالباً مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر ایک آدمی کسی جنگل کے راستے سفر پر روانہ ہوا راستے میں وہ ایک درخت کے نیچے قیلولہ کرے اس کے ساتھ اس کی سواری بھی ہو جس پر کھانے پینے کا سامان رکھا ہوا ہو وہ آدمی جب سو کر اٹھے تو اسے اپنی سواری نظر نہ آئے وہ ایک بلند ٹیلے پر چڑھ کر دیکھے لیکن سواری نظر نہ آئے پھر دوسرے ٹیلے پر چڑھے لیکن سواری نظر نہ آئے پھر پیچھے مڑ کر دیکھے تو اچانک اسے اپنی سواری نظر آجائے جو اپنی لگام گھسیٹتی چلی جارہی ہو تو وہ کتنا خوش ہوگا لیکن اس کی یہ خوشی اللہ کی اس خوشی سے زیادہ نہیں ہوتی جب بندہ اللہ کے سامنے توبہ کرتا ہے اور اللہ خوش ہوتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) فرماتے ہیں کہ ساری حدیثیں ہم نے نبی کریم ﷺ ہی سے نہیں سنیں ہمارے ساتھی بھی ہم سے احادیث بیان کرتے تھے اونٹوں کو چرانے کی وجہ سے ہم نبی کریم ﷺ کی خدمت میں بہت زیادہ حاضر نہیں ہوپاتے تھے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قرآن کریم کو اپنی آواز سے مزین کیا کرو۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا مسلمانوں پر یہ حق ہے کہ ان میں سے ہر ایک جمعہ کے دن غسل کرے خوشبو لگائے بشرطیکہ موجود بھی ہو اگر خوشبو نہ ہو تو پانی ہی بہت پاک کرنے والا ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو سب سے پہلے اپنے ننہیال میں قیام فرمایا : آپ ﷺ نے سولہ (یاسترہ) مہینے بیت المقدس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی جبکہ آپ کی خواہش یہ تھی کہ قبلہ بیت اللہ کی جانب ہو اور آپ ﷺ نے بیت اللہ کی طرف رخ کرکے سب سے پہلی جو نماز پڑھی وہ نماز عصر تھی جس میں کچھ لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ شریک تھے ان ہی میں سے ایک آدمی باہر نکلا تو کسی مسجد کے قریب سے گذرا جہاں نمازی بیت المقدس کی طرف رخ کرکے رکوع کی حالت میں تھے اس نے کہا کہ میں اللہ کے نام پر گواہی دیتا ہوں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ بیت اللہ کی جانب رخ کرکے نماز پڑھی ہے چناچہ وہ لوگ اسی حال میں بیت اللہ کی جانب گھوم گئے الغرض ! نبی کریم ﷺ کی خواہش یہ تھی کہ آپ کا رخ بیت اللہ کی طرف دیا جائے کیونکہ جب نبی کریم ﷺ بیت المقدس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھتے تھے تو یہودی اور تمام اہل کتاب اس سے بہت خوش ہوتے تھے اور جب نبی کریم ﷺ نے بیت اللہ کی طرف اپنا رخ پھیرلیا تو وہ انہیں ناگوار گذرا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنے صاحبزادے حضرت ابراہیم (رض) کی نماز جنازہ پڑھائی جن کا انتقال صرف سولہ مہینے کی عمر میں ہوگیا تھا اور فرمایا جنت میں ان کے لئے دائی کا مقرر کی گئی ہے جوان کی مدت رضاعت کی تکمیل کرے گی اور وہ صدیق ہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) فرماتے ہیں کہ ساری حدیثیں ہم نے نبی کریم ﷺ ہی سے نہیں سنیں ہمارے ساتھی بھی ہم سے احادیث بیان کرتے تھے اونٹوں کو چرانے کی وجہ سے ہم نبی کریم ﷺ کی خدمت میں بہت زیادہ حاضر نہیں ہوپاتے تھے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک انصاری آدمی حضرت عباس (رض) کو (غزوہ بدر کے موقع پر ) قیدی بنا کر لایا حضرت عباس (رض) کہنے لگے یاسول اللہ ﷺ ! مجھے اس شخص نے قید نہیں کیا مجھے تو ایک دوسرے آدمی نے قید کیا ہے جس کی ہیئت میں سے فلاں فلاں چیزیاد ہے نبی کریم ﷺ نے اس شخص سے فرمایا اللہ نے ایک معزز فرشتے کے ذریعے تمہاری مدد فرمائی۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا انصار سے وہی محبت کرے گا جو مؤمن ہو اور ان سے وہی بغض رکھے گا جو منافق ہو جو ان سے محبت کرے اللہ اس سے محبت کرے اور جوان سے نفرت کرے اللہ اس سے نفرت کرے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ حضرت امام حسن (رض) کو اٹھا کر رکھا تھا اور فرما رہے تھے میں اس سے محبت کرتا ہوں تم بھی اس سے محبت کرو۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ابراہیم (رض) کے لئے جنت میں دودھ پلانے والی عورت کو انتظام کیا گیا ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ ایک سفر میں تھے آپ ﷺ نے نماز عشاء کی ایک رکعت میں سورت والتین کی تلاوت فرمائی
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں سات چیزوں کا حکم دیا ہے اور سات چیزوں سے منع کیا ہے پھر انہوں نے حکم والی چیزوں کا ذکر کرتے ہوئے مریض کی بیمار پرسی کا تذکرہ کیا نیز یہ کہ جنازے کے ساتھ جاناچھینکنے والے کو جواب دینا سلام کا جواب دینا قسم کھانے والے کو سچا کرنا، دعوت کو قبول کرنا مظلوم کی مدد کرنا اور نبی کریم ﷺ نے ہمیں چاندی کے برتن سونے کی انگوٹھی، استبرق، حریر، دیباج (تینوں ریشم کے نام ہیں) سرخ خوان پوش سے اور ریشمی کتان سے منع فرمایا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا صف اول کے لوگوں پر اللہ تعالیٰ نزول رحمت اور فرشتے دعاء رحمت کرتے رہتے ہیں اور مؤذن کی آواز جہاں تک جاتی ہے اور جو بھی خشک یا تر چیز اسے سنتی ہے تو اس کی تصدیق کرتی ہے اور اس کی برکت سے مؤذن کی مغفرت کردی جاتی ہے اور اسے ان لوگوں کا اجر بھی ملتا ہے جو اس کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ابتداء قرآن کریم کی یہ آیت نازل ہوئی کہ " مسلمانوں میں سے جو لوگ جہاد کے انتظار میں بیٹھے ہوئے ہیں وہ اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے بھی برابر نہیں ہوسکتے " نبی کریم ﷺ نے حضرت زید (رض) کو بلا کر حکم دیا وہ شانے کی ایک ہڈی لے آئے اور اس پر یہ آیت لکھ دی، اس پر حضرت ابن ام مکتوم (رض) نے اپنے نابینا ہونے کی شکایت کی تو اس آیت میں " غیراولیٰ الضرر " کا لفظ مزید نازل ہوا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک شخص سورت کہف پڑھ رہا تھا گھر میں کوئی جانور (گھوڑا) بھی بندھا ہوا تھا اچانک وہ بدکنے لگا اس شخص نے دیکھا تو ایک بادل یا سائبان تھا جس نے اسے ڈھانپ رکھا تھا اس نے نبی کریم ﷺ سے اس چیز کا تذکرہ کیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے فلاں ! پڑھتے رہا کرو کہ یہ سکینہ تھا جو قرآن کریم کی تلاوت کے وقت اترتا ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
عبید بن فیروز (رح) نے حضرت براء (رض) سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نے کس قسم کی جانور کی قربانی سے منع کیا ہے اور کسے مکروہ سمجھا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ جناب رسول ﷺ نے فرمایا چار جانور قربانی میں کافی نہیں ہوسکتے وہ کانا جانور جس کا کانا ہونا واضح ہو وہ بیمار جانور جس کی بیماری واضح ہو وہ لنگڑا جانور کی لنگراہٹ واضح ہو اور وہ جانور جس کی ہڈی ٹوٹ کر اس کا گودا نکل گیا ہو عبید نے کہا کہ میں اس جانور کو مکروہ سمجھتا ہوں جس کے سینگ کان یا دانت میں کوئی نقص ہو، انہوں نے فرمایا کہ تم جسے مکروہ سمجھتے ہو اسے چھوڑ دو لیکن کسی دوسرے پر اسے اسے حرام قرار نہ دو ۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب رکوع سے سر اٹھاتے تھے تو صحابہ کرام (رض) اس وقت تک کھڑے رہتے جب تک نبی کریم ﷺ سجدے میں نہ چلے جاتے اس کے بعد وہ سجدے میں جاتے تھے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے صحابہ کرام (رض) میں ہمارے یہاں سب سے پہلے مصعب بن عمیر (رض) اور ابن ام مکتوم (رض) آئے تھے وہ لوگوں کو قرآن کریم پڑھاتے تھے پھر حضرت عمار (رض) بلال (رض) اور سعد (رض) آئے پھر حضرت عمر فاروق (رض) بیس آدمیوں کے ساتھ آئے پھر نبی کریم ﷺ بھی تشریف لے آئے اس وقت اہل مدنیہ جتنے خوش تھے میں نے انہوں اس سے زیادہ خوش کبھی نہیں دیکھا حتیٰ کہ چھوٹے چھوٹے بچوں کو میں نے دیکھا وہ بھی خوشی سے کہہ رہے تھے کہ یہ نبی کریم ﷺ تشریف لے آئے ہیں نبی کریم ﷺ جب تشریف لائے تو میں سورت اعلیٰ وغیرہ مفصلات کی کچھ سورتیں پڑھ چکا تھا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو خندق کی کھدائی کے موقع پر دیکھا کہ آپ ﷺ لوگوں کے ساتھ مٹی اٹھاتے جارہے ہیں اور ( عبداللہ بن رواحہ (رض) کے) یہ اشعار پڑھتے جارہے ہیں اے اللہ اگر تو نہ ہوتا تو ہم ہدایت پاسکتے صدقہ کرتے اور نہ ہی نماز پڑھ سکتے لہٰذا تو ہم پر سکینہ نازل فرما اور دشمن سے آمنا سامنا ہونے پر ہمیں ثابت قدمی عطا فرما ان لوگوں نے ہم پر سرکشی کی ہے اور وہ جب کسی فتنے کا ارادہ کرتے ہیں تو ہم انکار کردیتے ہیں اس آخری جملے پر نبی کریم ﷺ اپنی آواز بلند فرمالیتے ہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی نماز کی کیفیت اس طرح تھی کہ جب آپ ﷺ نماز پڑھتے رکوع کرتے رکوع سے سر اٹھاتے سجدہ کرتے سجدے سے سر اٹھاتے اور دو سجدوں کے درمیان تمام مواقع پر برابر دورانیہ ہوتا تھا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک انصاری کو حکم دیا کہ جب وہ اپنے بستر پر آیا کرے تو یوں کہہ لیاکریں اے اللہ میں نے اپنے آپ کو تیرے حوالے کردیا اپنے چہرے کو تیری طرف متوجہ کرلیا اپنے معاملات کو تیرے سپرد کردیا اور اپنی پشت کا تجھ ہی کو سہارا بنا لیا تیری ہی رغبت ہے تجھ ہی سے ڈر ہے تیرے علاوہ کوئی ٹھکانہ اور پناہ گاہ نہیں میں تیری اس کتاب پر ایمان لے آیا جو تو نے نازل کی اور اس نبی پر جسے تو نے بھیج دیا اگر یہ کلمات کہنے والا اسی رات میں مرجائے تو وہ فطرت پر مرے گا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی کو کوئی ہدیہ مثلاً چاندی سونا دے یا کسی کو دودھ پلادے یا کسی کو مشکیزہ دے دے تو یہ ایسے ہے جیسے ایک غلام کو آزاد کرنا۔ اور جو شخص یہ کلمات کہہ لے لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھوعلی کل شیء قدیر۔ تو یہ ایک غلام آزاد کرنے کی طرح ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
اور نبی کریم ﷺ صف کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک نمازیوں کے سینے اور کندھے درست کرتے ہوئے آتے تھے اور فرماتے تھے کہ آگے پیچھے مت ہوا کرو ورنہ تمہارے دلوں میں اختلاف پیدا ہوجائے گا اور فرماتے تھے کہ پہلی صفوں والوں پر اللہ تعالیٰ نزول رحمت اور فرشتے دعاء رحمت کرتے رہتے ہیں۔ اور فرماتے تھے کہ قرآن کریم کو اپنی آواز سے مزین کیا کرو۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب رکوع سے سر اٹھاتے تھے تو صحابہ کرام (رض) اس وقت تک کھڑے رہتے جب تک نبی کریم ﷺ سجدے میں نہ چلے جاتے اس کے بعد وہ سجدے میں جاتے تھے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی کو کوئی ہدیہ مثلاً چاندی سونا دے یا کسی کو دودھ پلادے یا کسی کو مشکیزہ دے دے تو یہ ایسے ہے جیسے ایک غلام کو آزاد کرنا۔ اور جو شخص یہ کلمات کہہ لے لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھوعلی کل شیء قدیر۔ تو یہ ایک غلام آزاد کرنے کی طرح ہے
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
اور نبی کریم ﷺ صف کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک نمازیوں کے سینے اور کندھے درست کرتے ہوئے آتے تھے اور فرماتے تھے کہ آگے پیچھے مت ہوا کرو ورنہ تمہارے دلوں میں اختلاف پیدا ہوجائے گا اور فرماتے تھے کہ پہلی صفوں والوں پر اللہ تعالیٰ نزول رحمت اور فرشتے دعاء رحمت کرتے رہتے ہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص مدینہ کو یثرب کہہ کر پکارے اسے اللہ سے استغفار کرنا چاہے یہ تو طابہ ہے طابہ (پاکیزہ )
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نماز فجر اور نماز مغرب میں قنوت نازلہ پڑھتے تھے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حکم (رح) سے مروی ہے ابن اشعث کے ایام خروج میں مطربن ناجیہ نے ابوعبیدہ بن عبداللہ (رض) کو نماز کے لئے مقرر کردیا تھا وہ جب رکوع سے سر اٹھاتے تو اتنی دیر کھڑے رہتے جتنی دیر میں میں یہ کلمات کہہ سکتا ہوں (جن کا ترجمہ یہ ہے کہ اے اللہ اے ہمارے رب تمام تعریفیں تیرے ہی لئے ہیں آسمان جن سے بھرجائیں اور زمین جن سے بھرپور ہوجائے اور آپ چاہیں وہ بھی اس سے بھرجائے جسے آپ کچھ دے دیں اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جس سے آپ روک لیں اسے کوئی دے نہیں سکتا اور کسی منصب والے کا منصب آپ کے سامنے کچھ کام نہیں آسکتا۔ حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی نماز کی کیفیت اس طرح تھی کہ جب آپ ﷺ نماز پڑھتے رکوع کرتے رکوع سے سر اٹھاتے سجدہ کرتے سجدے سے سر اٹھاتے اور دو سجدوں کے درمیان تمام مواقع پر برابر دورانیہ ہوتا تھا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب رکوع سے سر اٹھاتے تھے تو صحابہ کرام (رض) اس وقت تک کھڑے رہتے جب تک نبی کریم ﷺ سجدے میں نہ چلے جاتے اس کے بعد وہ سجدے میں جاتے تھے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر نبی کریم ﷺ اپنے صحابہ (رض) کے ساتھ روانہ ہوئے ہم نے حج کا احرام باندھ لیاجب ہم مکہ مکرمہ پہنچے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنے حج کے اس احرام کو عمرے سے بدل لولوگ کہنے لگے یا رسول اللہ ! ہم نے تو حج کا احرام باندھ رکھا ہے ہم اسے عمرے میں کیسے تبدیل کرسکتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں تمہیں جو حکم دے رہا ہوں اس کے مطابق عمل کرو کچھ لوگوں نے پھر وہی بات دہرائی تو نبی کریم ﷺ غصے میں آکر وہاں سے چلے گئے اور حضرت عائشہ (رض) کے پاس اسی غصے کی کیفیت میں پہنچے انہوں نے نبی کریم ﷺ کے چہرے پر غصے کے آثار دیکھے تو کہنے لگیں کہ آپ کو کس نے غصہ دلایا ؟ اللہ اس پر اپنا غصہ اتارے نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں کیوں غصے میں نہ آؤں جبکہ میں ایک کام کا حکم دے رہا ہوں اور میری بات نہیں مانی جارہی۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی کریم ﷺ ہم سے پوچھنے لگے اسلام کی کون سے رسی سب سے زیادہ مضبوط ہے ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا نماز، نبی کریم ﷺ نے فرمایا بہت خوب اس کے بعد ؟ صحابہ (رض) نے عرض کیا زکوۃ، نبی کریم ﷺ نے فرمایا بہت خوب، اس کے بعد ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا ماہ رمضان کے روزے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا بہت خوب، اس کے بعد ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا حج بیت اللہ، نبی کریم ﷺ نے فرمایا بہت خوب، اس کے بعد ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا جہاد، نبی کریم ﷺ نے بہت خوب کہہ کر فرمایا ایمان کی سب سے مضبوط رسی یہ ہے کہ تم اللہ کی رضا کے لئے کسی سے محبت یا نفرت کرو۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے سامنے سے لوگ ایک یہودی کے لے گذرے جس کے چہرے پر سیاہی ملی ہوئی تھی اور اسے کوڑے مارے گئے تھے نبی کریم ﷺ نے ان کے ایک عالم (پادری) کو بلایا اور فرمایا میں تمہیں اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس نے موسیٰ پر تورات نازل فرمائی کیا تم اپنی کتاب میں زانی کی یہی سزا پاتے ہو ؟ اس نے قسم کھا کر کہا نہیں اگر آپ نے مجھے اتنی بڑی قسم نہ دی ہوتی تو میں کبھی آپ کو اس سے آگاہ نہ کرتا ہم اپنی کتاب میں زانی کی سزا رجم ہی پاتے ہیں لیکن ہمارے شرفاء میں زناء کی بڑی کثرت ہوگئی ہے اس لئے جب ہم کسی معزز آدمی کو پکڑتے تھے تو اسے چھوڑ دیتے اور کسی کمزور کو پکڑتے تو اس پر حد جاری کردیتے پھر ہم نے سوچا کہ ہم ایک سزا ایسی مقرر کرلیتے ہیں جو ہم معزز اور کمزور دونوں پر جاری کرسکیں، چناچہ ہم نے منہ کالا کرنے اور کوڑے مارنے پر اتفاق رائے کرلیا یہ سن کر نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے اللہ ! میں سب سے پہلا آدمی ہوں جو تیرے حکم کو زندہ کر رہا ہوں جبکہ انہوں نے اسے مردہ کردیا تھا پھر نبی کریم ﷺ کے حکم پر اسے رجم کردیا گیا۔ اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اے پیغمبر ! کفر کی طرف تیزی سے لپکنے والے آپ کو غمگین نہ کردیں جو کہتے ہیں کہ اگر تمہیں یہ ملے تولے لو یعنی تم محمد ﷺ کے پاس جاؤ اگر وہ تمہیں منہ کالا کرنے اور کوڑے مارنے کا فتویٰ دیں تو اسے قبول کرلو اور اگر رجم کا حکم دیں تو اسے چھوڑ دو پھر یہودیوں کے متعلق خاص طور پر فرمایا گیا کہ جو شخص اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہیں کرتا ایسے لوگ کافر ہیں پھر تمام کافروں کے متعلق فرمایا گیا کہ جو شخص اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہیں کرتا ایسے لوگ ظالم ہیں جو شخص اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہیں کرتا ایسے لوگ فاسق ہیں راوی کہتے ہیں کہ ان تینوں آیتوں کا تعلق کافروں سے ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت حسان بن ثابت (رض) سے فرمایا کہ مشرکین کی ہجو بیان کرو جبرائیل تمہارے ساتھ ہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کے پیچھے نماز عشاء پڑھی آپ ﷺ نے اس کی ایک رکعت میں سورت والتین کی تلاوت فرمائی۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کے پیچھے نماز عشاء پڑھی آپ ﷺ نے اس کی ایک رکعت میں سورت والتین کی تلاوت فرمائی۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ قرآن کریم کی یہ آیات کہ جو شخص اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہیں کرتا ایسے لوگ کافر ہیں پھر تمام کافروں کے متعلق فرمایا گیا کہ جو شخص اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہیں کرتا ایسے لوگ ظالم ہیں جو شخص اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہیں کرتا ایسے لوگ فاسق ہیں یہ تینوں آیات کفار کے بارے میں نازل ہوئی ہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا سلام کو عام کرو سلامتی میں رہوگے اور تکبر بدترین چیز ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص یہ کلمات کہہ لے لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھوعلی کل شیء قدیر۔ تو یہ ایک غلام آزاد کرنے کی طرح ہے، جو شخص کسی کو کوئی ہدیہ مثلاً چاندی سونا دے یا کسی کو دودھ پلادے یا کسی کو مشکیزہ دے دے تو یہ ایسے ہے جیسے ایک غلام کو آزاد کرنا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں سات چیزوں کا حکم دیا ہے اور سات چیزوں سے منع کیا ہے نبی کریم ﷺ نے ہمیں چاندی کے برتن سونے کی انگوٹھی، استبرق، حریر، دیباج (تینوں ریشم کے نام ہیں) سرخ خوان پوش سے اور ریشمی کتان سے منع فرمایا ہے۔ پھر انہوں نے حکم والی چیزوں کا ذکر کرتے ہوئے مریض کی بیمار پرسی کا تذکرہ کیا نیز یہ کہ جنازے کے ساتھ جانا چھینکنے والے کو جواب دینا سلام کا جواب دینا قسم کھانے والے کو سچا کرنا، دعوت کو قبول کرنا مظلوم کی مدد کرنا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (بقر عید کے دن) نبی کریم ﷺ نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ آج کے دن کا آغاز ہم نماز پڑھ کر کریں گے پھر واپس گھر پہنچ کر قربانی کریں گے جو شخص اسی طرح کرے تو وہ ہمارے طریقے تک پہنچ گیا اور جو نماز عید سے پہلے قربانی کرے تو وہ محض گوشت ہے جو اس نے اپنے اہل خانہ کو پہلے دے دیا، اس کا قربانی سے کوئی تعلق نہیں میرے ماموں حضرت ابوبردہ بن نیار (رض) نے نماز عید سے پہلے ہی اپنا جانور ذبح کرلیا تھا وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ! میں نے تو اپنا جانور پہلے ہی ذبح کرلیا البتہ اب میرے پاس چھ ماہ کا ایک بچہ ہے جو سال بھر کے جانور سے بھی بہتر ہے نبی کریم ﷺ نے اسی کو اس کی جگہ ذبح کرلو لیکن تمہارے علاوہ کسی کو اس کی اجازت نہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ انصاری کے جنازے میں نکلے ہم قبر کے قریب پہنچے تو ابھی لحد تیار نہیں ہوئی تھی اس لئے نبی کریم ﷺ بیٹھ گئے ہم بھی آپ ﷺ کے ارد گرد بیٹھ گئے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ ہمارے سروں پر پرندے بیٹھے ہوئے ہوں نبی کریم ﷺ کے دست مبارک میں ایک لکڑی تھی جس سے آپ ﷺ زمین کو کرید رہے تھے پھر سر اٹھا کر فرمایا اللہ سے عذاب قبر سے بچنے کے لئے پناہ مانگو، دو تین مرتبہ فرمایا۔ پھر فرمایا کہ بندہ مؤمن جب دنیا سے رخصتی اور سفر آخرت پر جانے کے قریب ہوتا ہے تو اس کے آس پاس سے روشن چہروں والے ہوتے ہیں آتے ہیں ان کے پاس جنت کا کفن اور جنت کی حنوط ہوتی ہے تاحد نگاہ وہ بیٹھ جاتے ہیں پھر ملک الموت آکر اس کے سرہانے بیٹھ جاتے ہیں اور کہتے ہیں اے نفس مطمئنہ ! اللہ کی مغفرت اور خوشنودی کی طرف نکل چل چناچہ اس کی روح اس بہہ کر نکل جاتی ہے جیسے مشکیزے کے منہ سے پانی کا قطرہ بہہ جاتا ہے ملک الموت اسے پکڑ لیتے ہیں اور دوسرے فرشتے پلک جھپکنے کی مقدار بھی اس کی روح کو ملک الموت کے ہاتھ میں نہیں رہنے دیتے بلکہ ان سے لے کر اسے اس کفن لپیٹ کر اس پر اپنی لائی ہوئی حنوط مل دیتے ہیں اور اس کے جسم سے ایسی خوشبو آتی ہے جیسے مشک کا ایک خوشگوار جھونکا جو زمین پر محسوس ہوسکے۔ پھر فرشتے اس روح کو لے کر اوپر چڑھ جاتے ہیں اور فرشتوں کے جس گروہ پر بھی ان کا گذر ہوتا ہے وہ گروہ پوچھتا ہے کہ یہ پاکیزہ روح کون ہے ؟ وہ جواب میں اس کا وہ بہترین نام بتاتے ہیں جس سے دنیا میں لوگ اسے پکارتے تھے حتی کہ وہ اسے لے کر آسمان دنیا تک پہنچ جاتے ہیں اور دروازے کھلواتے ہیں جب دروازہ کھلتا ہے تو ہر آسمان کے فرشتے اس کی مشایعت کرتے ہیں اگلے آسمان تک اسے چھوڑ کر آتے ہیں اور اس طرح وہ ساتویں آسمان تک پہنچ جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندے کا نامہ اعمال " علیین " میں لکھ دو اور اسے واپس زمین کی طرف لے جاؤ کیونکہ میں نے اپنے بندوں کو زمین کی مٹی ہی سے پیدا کیا ہے اسی میں لوٹاؤں گا اور اسی سے دوبارہ نکالوں گا۔ چناچہ اس کی روح جسم میں واپس لوٹادی جاتی ہے پھر اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں وہ اسے بٹھاکر پوچھتے ہیں کہ تیرا رب کون ہے ؟ وہ جواب دیتا ہے میرا رب اللہ ہے وہ اس سے پوچھتے ہیں کہ تیرادین کیا ہے ؟ وہ جواب دیتا ہے کہ میرادین اسلام ہے وہ پوچھتے ہیں کہ یہ کون شخص ہے جو تمہاری طرف بھیجا گیا تھا ؟ وہ جواب دیتا ہے کہ وہ اللہ کے پیغمبر ﷺ ہیں وہ اس سے پوچھتے ہیں کہ تیرا علم کیا ہے ؟ وہ جواب دیتا ہے کہ میں نے اللہ کی کتاب پڑھی اس پر ایمان لایا اور اس کی تصدیق کی، اس پر آسمان سے ایک منادی پکارتا ہے کہ میرے بندے نے سچ کہا اس کے لئے جنت کا بستر بچھادو اسے جنت کا لباس پہنادو اور اس کے لئے جنت کا ایک دروازہ کھول دو چناچہ اسے جنت کی ہوائیں اور خوشبوئیں آتی رہتیں ہیں اور تاحد نگاہ اس کی قبر وسیع کردی جاتی ہے اور اس کے پاس ایک خوبصورت لباس اور انتہائی عمدہ خوشبو والا ایک آدمی آتا ہے اور اس سے کہتا ہے کہ تمہیں خوشخبری مبارک ہو یہ وہی دن ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا وہ اس سے پوچھتاے کہ تم کون ہو ؟ کہ تمہارا چہرہ ہی خیر کا پتہ دیتا ہے وہ جواب دیتا ہے کہ میں تمہارا نیک عمل ہوں اس پر وہ کہتا ہے کہ پروردگار ! قیامت ابھی قائم کردے تاکہ میں اپنے اہل خانہ اور مال میں واپس لوٹ جاؤں۔ اور جب کوئی کافر شخص دنیا سے رخصتی اور سفر آخرت پر جانے کے قریب ہوتا ہے تو اس کے پاس آسمان سے سیاہ چہروں والے فرشتے اتر کر آتے ہیں جن کے پاس ٹاٹ ہوتے ہیں وہ تاحد نگاہ بیٹھ جاتے ہیں پھر ملک الموت آکر اس کے سرہانے بیٹھ جاتے ہیں اور اس سے کہتے ہیں کہ اے نفس خبیثہ ! اللہ کی ناراضگی اور غصے کی طرف چل یہ سن کر اس کی روح جسم میں دوڑنے لگتی ہے اور ملک الموت اسے جسم سے اس طرح کھینچتے ہیں جیسے گیلی اون سے سیخ کھینچی جاتی ہے اور اسے پکڑ لیتے ہیں فرشتے ایک پلک جھپکنے کی مقدار بھی اسے ان کے ہاتھ میں نہیں چھوڑتے اور اس ٹاٹ میں لپیٹ لیتے ہیں اور اس سے مردار کی بدبوجیسا ایک ناخوشگوار اور بدبودار جھونکا آتا ہے۔ پھر وہ اسے لے کر اوپر چڑھتے ہیں فرشتوں کے جس گروہ کے پاس سے ان کا گذر ہوتا ہے وہی گروہ کہتا ہے کہ یہ کیسی خبیث روح ہے ؟ وہ اس کا دنیا میں لیا جانے والا بدترین نام بتاتے ہیں یہاں تک کہ اسے لے کر آسمان دنیا میں پہنچ جاتے ہیں۔ در کھلواتے ہیں لیکن دروازہ نہیں کھولا جاتا پھر نبی کریم ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی " ان کے لئے آسمان کے دروازے کھولے جائیں گے اور نہ ہی وہ جنت میں داخل ہوں گے تاوقتیکہ اونٹ سوئی کے ناکے میں داخل ہوجائے " اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اس کا نامہ اعمال " سجین " میں سے نچلی زمین میں لکھ دو چناچہ اس کی روح کو پھینک دیا جاتا ہے پھر یہ آیت تلاوت فرمائی جو اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے وہ ایسے ہے جیسے آسمان سے گرپڑا پھر اسے پرندے اچک لیں یا ہوا اسے دور دراز کی جگہ میں لے جا ڈالے۔ " پھر اس کی روح جسم میں لوٹا دی جاتی ہے اور اس کے پاس دو فرشتے آکر اسے بٹھاتے ہیں اور اس سے پوچھتے ہیں کہ تیرا رب کون ہے ؟ وہ جواب دیتا ہے ہائے افسوس ! مجھے کچھ پتہ نہیں، وہ اس سے پوچھتے ہیں کہ تیرا دین کیا ہے ؟ وہ پھر وہی جواب دیتا ہے وہ پوچھتے ہیں کہ وہ کون شخص تھا جو تمہاری طرف بھیجا گیا تھا ؟ وہ پھر وہی جواب دیتا ہے اور آسمان سے ایک منادی پکارتا ہے کہ یہ جھوٹ بولتا ہے، اس کے لئے آگ کا بستر بچھادو اور جہنم کا ایک دروازہ اس کے لئے کھول دو چناچہ وہاں کی گرمی اور لو اسے پہنچنے لگتی ہے اور اس پر قبر تنگ ہوجاتی ہے حتیٰ کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں گھس جاتی ہیں پھر اس کے پاس ایک بدصورت آدمی گندے کپڑے پہن کر آتا ہے جس سے بدبو آرہی ہوتی ہے اور اس سے کہتا ہے کہ تجھے خوشخبری مبارک ہو یہ وہی دن ہے جس کا تجھ سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ پوچھتا ہے کہ تو کون ہے ؟ کہ تیرے چہرے ہی سے شر کی خبر معلوم ہوتی ہے وہ جواب دیتا ہے کہ میں تیرا گندہ عمل ہوں وہ کہتا ہے کہ اے میرے رب ! قیامت قائم نہ کرنا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
یزید بن براء (رض) جو کہ عمان کے گورنر اور بہترین گورنر تھے " سے مروی ہے کہ ایک دن میرے والد حضرت براء (رض) نے فرمایا کہ تم سب ایک جگہ جمع ہوجاؤ میں تمہیں دکھاتا ہوں کہ نبی کریم ﷺ کس طرح وضو فرماتے تھے اور کس طرح نماز پڑھتے تھے ؟ کیونکہ کچھ خبر نہیں کہ میں کب تک تم میں رہوں گا چناچہ انہوں نے اپنے بیٹوں اور اہل خانہ کو جمع کیا اور وضو کا پانی منگوایا کلی کی، ناک میں پانی ڈالا اور تین مرتبہ چہرہ دھویا، تین مرتبہ داہنا دھویا اور تین ہی مرتبہ بایاں ہاتھ دھویا پھر سر کا اور کانوں کا اندر باہر سے مسح کیا دائیں پاؤں کو تین مرتبہ دھویا اور پھر بائیں پاؤں کو تین مرتبہ دھویا اور فرمایا کہ میں نے کسی قسم کی کمی نہیں کی کہ تمہیں نبی کریم ﷺ کا طریقہ وضو دکھادوں۔ پھر وہ اپنے کمرے میں داخل ہوئے اور نماز پڑھی جس کی حقیقت ہمیں معلوم نہیں (کہ وہ فرض نماز تھی یا نفل) پھر باہر آئے نماز کا حکم دیا اقامت ہوئی اور انہوں نے ہمیں ظہر کی نماز پڑھائی میرا خیال ہے کہ میں نے ان سے سورت یٰسین کی کچھ آیات (اس نماز میں) سنی تھیں پھر عصر، مغرب اور عشاء کی نماز اپنے اپنے وقت پر پڑھائی اور فرمایا کہ میں نے کسی قسم کی کمی نہیں کی کہ تمہیں نبی کریم ﷺ کا طریقہ وضو و نماز دکھادوں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخض نے نبی کریم ﷺ سے اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کرنے کے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا وضو کرلیا کرو پھر اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کا سوال پوچھا گیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ان میں نماز نہ پڑھا کرو کیونکہ اونٹوں میں شیطان کا اثر ہوتا ہے پھر بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کا سوال پوچھا گیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ان میں نماز پڑھ لیا کرو کیونکہ بکریاں برکت کا ذریعہ ہوتی ہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ ﷺ کے ساتھ ہم نے سولہ (یا سترہ) مہینے بیت المقدس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی بعد میں ہمارا رخ خانہ کعبہ کی طرف کردیا گیا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے قبیلہ قیس کے ایک آدمی نے پوچھا کہ کیا آپ لوگ غزوہ حنین کے موقع پر نبی کریم ﷺ کو چھوڑ کر بھاگ اٹھے تھے ؟ حضرت براء (رض) نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ تو نہیں بھاگے تھے دراصل کچھ جلد باز لوگ بھاگ تو ان پر بنوہوازن کے لوگ سامنے سے تیروں کی بوچھاڑ کرنے لگے میں نے اس وقت نبی کریم ﷺ کو ایک سفید خچر پر سوار دیکھا جس کی لگام حضرت ابوسفیان بن حارث (رض) نے تھام رکھی تھی اور نبی کریم ﷺ کہتے جارہے تھے کہ میں سچا نبی ہوں، اس میں کوئی جھوٹ نہیں میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ارقم (رض) اور براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے چاندی کے بدلے سونے کی ادھار خریدو فروخت سے منع کیا ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
عبید بن فیروز (رح) نے حضرت براء (رض) سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نے کس قسم کی جانور کی قربانی سے منع کیا ہے اور کسے مکروہ سمجھا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ جناب رسول ﷺ نے فرمایا چار جانور قربانی میں کافی نہیں ہوسکتے وہ کانا جانور جس کا کانا ہونا واضح ہو وہ بیمار جانور جس کی بیماری واضح ہو وہ لنگڑا جانور کی لنگراہٹ واضح ہو اور وہ جانور جس کی ہڈی ٹوٹ کر اس کا گودا نکل گیا ہوعبید نے کہا کہ میں اس جانور کو مکروہ سمجھتا ہوں جس کے سینگ کان یا دانت میں کوئی نقص ہو، انہوں نے فرمایا کہ تم جسے مکروہ سمجھتے ہو اسے چھوڑ دو لیکن کسی دوسرے پر اسے اسے حرام قرار نہ دو ۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک ریشمی کپڑا پیش کیا گیا لوگ اس کی خوبصورتی اور نرمی پر تعجب کرنے لگے نبی کریم ﷺ نے فرمایا جنت میں سعد بن معاذ کے رومال اس سے افضل اور بہتر ہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اہل مکہ سے اس شرط پر صلح کی تھی کہ وہ مکہ مکرمہ میں صرف تین دن قیام کریں گے اور صرف جلبان سلاح " لے کر مکہ مکرمہ میں داخل ہوسکیں گے، راوی نے " جلبان السلاح " کا معنی پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ میان اور تلوار۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب کبھی سفر سے واپس آتے تو یہ دعا پڑھتے کہ ہم توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں اور ہم اپنے رب کے عبادت گذار اور اس کے ثناء خواں ہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب دو مسلمان آپس میں ملتے ہیں اور ایک دوسرے سے مصافحہ کرتے ہیں تو ان کے جدا ہونے سے پہلے ان کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
ابوداؤد (رح) کہتے ہیں کہ میری ملاقات حضرت براء بن عازب (رض) سے ہوئی انہوں نے مجھے سلام کیا اور میرا ہاتھ پکڑ کر میرے سامنے مسکرانے لگے پھر فرمایا تم جانتے ہو کہ میں نے تمہارے ساتھ اس طرح کیوں کیا ؟ میں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں البتہ آپ نے خیر کے ارادے سے ہی ایسا کیا ہوگا، انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ سے میری ملاقات ہوئی تو آپ ﷺ نے میرے ساتھ بھی اسی طرح کیا تھا اور مجھ سے بھی یہی سوال پوچھا تھا اور میں نے بھی تمہارے والا جواب دیا تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا کہ جب دو مسلمان آپس میں ملتے ہیں اور ان میں سے ایک دوسرے کو سلام کرتا ہے اور اس کا ہاتھ پکڑتا ہے جو صرف اللہ کی رضاء کے لئے ہو " تو جب وہ دونوں جدا ہوتے ہیں تو ان کے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم ﷺ نے ہم سے ارشاد فرمایا کہ کل تمہارا دشمن سے آمنا سامنا ہوگا اس وقت تمہارا شعار (شناختی علامت) " لاینصرون " کا لفظ ہوگی۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنے صاحبزادے حضرت ابراہیم (رض) کی نماز جنازہ پڑھائی جن کا انتقال صرف سولہ مہینے کی عمر میں ہوگیا تھا پھر انہیں جنت البقیع میں دفن کرنے کا حکم دیا اور فرمایا جنت میں ان کے لئے دائی کا مقرر کی گئی ہے جوان کی مدت رضاعت کی تکمیل کرے گی
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنے صاحبزادے حضرت ابراہیم (رض) کے متعلق فرمایا جنت میں ان کے لئے دائی کا مقرر کی گئی ہے جوان کی مدت رضاعت کی تکمیل کرے گی
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب سونے کا ارادہ فرماتے تو دائیں ہاتھ کا تکیہ بناتے اور یہ دعاء پڑھتے اے اللہ ! جس دن تو اپنے بندوں کو جمع فرمائے گا مجھے اپنے عذاب سے محفوظ رکھنا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ جب نبی کریم ﷺ کے پیچھے پڑھتے تو اس بات کو اچھا سمجھتے تھے کہ نبی کریم ﷺ کی دائیں جانب کھڑے ہوں اور میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پروردگار ! جس دن تو اپنے بندوں کو جمع فرمائے گا مجھے اپنے عذاب سے محفوظ رکھنا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) کہتے ہیں کہ ہم لوگ آپس میں یہ گفتگو کرتے تھے کہ غزوہ بدر کے موقع پر صحابہ کرام (رض) کی تعداد حضرت طالوت کے ساتھیوں کی تعداد کے برابر " جو جالوت سے جنگ کے موقع پر تھی " تین سو تیرہ تھی حضرت طالوت کے یہ وہی ساتھی تھے جنہوں نے ان کے ساتھ نہر کو عبور کیا تھا اور نہر وہی شخص عبور کرسکا تھا جو مؤمن تھا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ابتداء قرآن کریم کی یہ آیت ہوئی کہ " مسلمانوں میں سے جو لوگ جہاد کے انتظار میں بیٹھے ہیں وہ اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے بھی برابر نہیں ہوسکتے " نبی کریم ﷺ نے حضرت زید (رض) کو بلا کر حکم دیا " وہ شانے کی ایک ہڈی لے آئے اور اس پر یہ آیت لکھ دی، اس پر حضرت ابن ام مکتوم (رض) نے اپنے نابینا ہونے کی شکایت کی تو اس آیت میں " غیراولی الضرر " کا لفظ مزید نازل ہوا اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے پاس شانے کی ہڈی یا تختی اور دوات لے کر آؤ۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن اپنے ماموں سے میری ملاقات ہوئی ان کے پاس ایک جھنڈا تھا میں نے ان سے پوچھا کہاں کا ارادہ ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ مجھے نبی کریم ﷺ نے ایک آدمی کی طرف بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کے مرنے کے بعد اپنے باپ کی بیوی (سوتیلی ماں) سے شادی کرلی ہے اور مجھے حکم دیا ہے کہ اس کی گردن اڑادوں اور اس کا مال چھین لوں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے سرخ جوڑا زیب تن فرما رکھا تھا میں نے ان سے زیادہ حسین کوئی نہیں دیکھا ﷺ نبی کریم ﷺ کے بال ہلکے گھنگھریالے قد درمیانہ دونوں کندھوں کے درمیان تھوڑا سا فاصلہ اور کانوں کی لوتک لمبے بال تھے
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے پندرہ غزوات میں شرکت فرمائی ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
ہمارے نسخے میں یہاں صرف لفظ " حدثنا " لکھا ہوا ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک انصاری کو حکم دیا کہ جب وہ اپنے بستر پر آیا کرے تو یوں کہہ لیا کرے اے اللہ میں نے اپنے آپ کو تیرے حوالے کردیا اپنے چہرے کو تیری طرف متوجہ کرلیا اپنے معاملات کو تیرے سپرد کردیا اور اپنی پشت کا تجھ ہی کو سہارا بنا لیا تیری ہی رغبت ہے تجھ ہی سے ڈر ہے تیرے علاوہ کوئی ٹھکانہ اور پناہ گاہ نہیں میں تیری اس کتاب پر ایمان لے آیا جو تو نے نازل کی اور اس نبی پر جسے تو نے بھیج دیا اگر یہ کلمات کہنے والا اسی رات میں مرجائے تو وہ فطرت پر مرے گا۔ اگر صبح پالی تو خیر کثیر کے ساتھ صبح کروگے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے رجم کی سزاجاری فرمائی ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ حدیبیہ پہنچے جو ایک کنواں تھا اور اس کا پانی بہت کم ہوچکا تھا، ہم چودہ سو افراد تھے اس میں سے ایک ڈول نکالا گیا نبی کریم ﷺ نے اپنے دست مبارک سے پانی لے کر کلی کی اور کلی کا پانی کنوئیں میں ہی ڈال دیا اور دعاء فرمادی اور ہم اس پانی سے خوب سیراب ہوگئے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ حدیبیہ پہنچے جو ایک کنواں تھا اور اس کا پانی بہت کم ہوچکا تھا، ہم چودہ سو افراد تھے اس میں سے ایک ڈول نکالا گیا نبی کریم ﷺ نے اپنے دست مبارک سے پانی لے کر کلی کی اور کلی کا پانی کنوئیں میں ہی ڈال دیا اور دعاء فرمادی اور ہم اس پانی سے خوب سیراب ہوگئے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک انصاری آیا جو لوہے میں غرق تھا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! میں پہلے اسلام قبول کروں یا پہلے جہاد میں شریک ہوجاؤں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پہلے اسلام قبول کرلو پھر جہاد میں شریک ہوجاؤ چناچہ اس نے ایسا ہی کیا اور اس جہاد میں شہید ہوگیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس نے عمل تو تھوڑا کیا لیکن اجربہت لے گیا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو نماز عشاء کی ایک رکعت میں سورت والتین کی تلاوت فرماتے ہوئے سنا میں نے ان سے اچھی قرأت کسی کی نہیں سنی۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی کریم ﷺ نے اہل حدیبیہ سے صلح کرلی تو حضرت علی (رض) اس مضمون کی دستاویز لکھنے کے لئے بیٹھے انہوں نے اس میں " محمد رسول اللہ " ﷺ کا لفظ لکھا لیکن مشرکین کہنے لگے کہ آپ یہ لفظ مت لکھیں اس لئے کہ اگر آپ اللہ کے پیغمبر ہوتے تو ہم آپ سے کبھی جنگ نہ کرتے نبی کریم ﷺ نے حضرت علی (رض) سے فرمایا اس لفظ کو مٹادو حضرت علی (رض) کہنے لگے کہ میں تو اسے نہیں مٹاسکتا، چناچہ نبی کریم ﷺ نے خود اپنے دست مبارک سے اسے مٹادیا نبی کریم ﷺ نے ان سے اس شرط پر مصالحت کی تھی کہ وہ اور ان کے صحابہ (رض) صرف تین دن مکہ مکرمہ میں قیام کرسکیں گے اور اپنے ساتھ صرف " جلبان سلاح " لاسکیں گے راوی نے " جلبان سلاح " کا مطلب پوچھا تو فرمایا میان اور اس کی تلوار۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے صحابہ کرام (رض) میں ہمارے یہاں سب سے پہلے مصعب بن عمیر (رض) اور ابن ام مکتوم (رض) آئے تھے وہ لوگوں کو قرآن کریم پڑھاتے تھے پھر حضرت عمار (رض) بلال (رض) اور سعد (رض) آئے پھر حضرت عمر فاروق (رض) بیس آدمیوں کے ساتھ آئے پھر نبی کریم ﷺ بھی تشریف لے آئے اس وقت اہل مدینہ جتنے خوش تھے میں نے انہوں اس سے زیادہ خوش کبھی نہیں دیکھا حتیٰ کہ باندیاں بھی کہنے لگیں کہ یہ نبی کریم ﷺ تشریف لے آئے ہیں نبی کریم ﷺ جب تشریف لائے تو میں سورت اعلیٰ وغیرہ مفصلات کی کچھ سورتیں پڑھ چکا تھا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ لوگوں کے پاس سے گذرے اور فرمایا کہ اگر تمہارا راستے میں بیٹھے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے تو سلام پھیلایا کرو مظلوم کی مدد کیا کرو اور راستہ بتایا کرو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو خندق کی کھدائی کے موقع پر دیکھا کہ آپ ﷺ لوگوں کے ساتھ مٹی اٹھاتے جارہے ہیں اور ( عبداللہ بن رواحہ (رض) کے) یہ اشعار پڑھتے جارہے ہیں اے اللہ اگر تو نہ ہوتا تو ہم ہدایت پاسکتے صدقہ کرتے اور نہ ہی نماز پڑھ سکتے لہٰذا تو ہم پر سکینہ نازل فرما اور دشمن سے آمنا سامنا ہونے پر ہمیں ثابت قدمی عطا فرما ان لوگوں نے ہم پر سرکشی کی ہے اور وہ جب کسی فتنے کا ارادہ کرتے ہیں تو ہم انکار کردیتے ہیں اس آخری جملے پر نبی کریم ﷺ اپنی آواز بلند فرمالیتے ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خیبر کے موقع پر کچھ گدھے ہمارے ہاتھ لگے تو نبی کریم ﷺ کے منادی نے اعلان کردیا کہ ہانڈیاں الٹادو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے عذاب قبر کا تذکرہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا قبر میں جب انسان سے سوال ہو کہ تیرا رب کون ہے اور وہ جواب دے دے کہ میرا رب اللہ ہے اور میرے نبی محمد ﷺ ہیں تو یہی مطلب ہے اس آیت کا کہ اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں اہل ایمان کو ثابت شدہ قول " پر ثابت رکھتا ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا انصار سے وہی محبت کرے گا جو مؤمن ہو اور ان سے وہی بغض رکھے گا جو منافق ہو جو ان سے محبت کرے اللہ اس سے محبت کرے اور جوان سے نفرت کرے اللہ اس سے نفرت کرے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ حضرت امام حسن (رض) کو اپنے کندھے پر اٹھا رکھا تھا اور فرما رہے تھے اللہ میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت فرما۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن ہمارے پاس سے کچھ لوگ گذرے ہم نے ان سے پوچھا کہاں کا ارادہ ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ ہمیں نبی کریم ﷺ نے ایک آدمی کی طرف بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کے مرنے کے بعد اپنے باپ کی بیوی (سوتیلی ماں) سے شادی کرلی ہے اور ہمیں حکم دیا ہے کہ اسے قتل کردیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن اپنے چچاحارث بن عمرو سے میری ملاقات ہوئی ان کے پاس ایک جھنڈا تھا میں نے ان سے پوچھا کہاں کا ارادہ ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ ہمیں نبی کریم ﷺ نے ایک آدمی کی طرف بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کے مرنے کے بعد اپنے باپ کی بیوی (سوتیلی ماں) سے شادی کرلی ہے اور ہمیں حکم دیا ہے کہ اسے قتل کردیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اہل مکہ سے اس شرط پر صلح کی تھی کہ وہ مکہ مکرمہ میں صرف جلبان سلاح " لے کر مکہ مکرمہ میں داخل ہوسکیں گے، یعنی میان اور تلوار۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ جب نبی کریم ﷺ کے پیچھے نماز پڑھتے تھے تو ہم لوگ صفوں میں کھڑے رہتے تھے جب آپ ﷺ سجدے میں چلے جاتے تب ہم آپ کی پیروی کرتے تھے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو انصار سے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے بعد تم لوگ ترجیحات سے آمنا سامنا کرو گے، انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! پھر آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا صبر کرنا یہاں تک کہ حوض کوثر پر مجھ سے آملو۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے ہمراہ اٹھارہ سفر کیے ہیں میں نے آپ ﷺ کو کبھی بھی ظہر سے پہلے دو رکعتیں چھوڑتے ہوئے نہیں دیکھا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں تھے ہم ایک کنوئیں پر پہنچے جس میں تھوڑا سا پانی رہ گیا تھا چھ آدمی جن میں سے ایک میں بھی تھا اس میں اترے پھر ڈول لٹکائے گئے کنوئیں کی منڈیر پر نبی کریم ﷺ بھی موجود تھے ہم نے نصف یا دو تہائی کے قریب پانی ان میں ڈالا اور انہیں نبی کریم ﷺ کے سامنے پیش کیا کردیا گیا میں نے اپنے برتن کو اچھی طرح چیک کیا کہ اتنا پانی ہی مل جائے جسے میں اپنے حلق میں ڈال سکوں لیکن نہیں مل سکا پھر نبی کریم ﷺ نے اس ڈول میں ہاتھ ڈالا اور کچھ کلمات " جو اللہ کو منظور تھے " پڑھے اس کے بعد وہ ڈول ہمارے پاس واپس آگیا (جب وہ کنوئیں میں انڈیلا گیا تو ہم کنوئیں میں ہی تھے) میں نے اپنے آخری ساتھی کو دیکھا کہ اسے کپڑے سے پکڑ کر باہر نکالا گیا کہ کہیں وہ غرق ہی نہ ہوجائے اور پانی کی جل تھل ہوگئی . گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ ہم نے نبی کریم ﷺ کے ہمراہ پندرہ غزوات میں شرکت کی ہے اور میں اور عبداللہ بن عمر (رض) ہم عمر ہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تم اپنے بستر پر آیا کرو تو یوں کہہ لیا کرو اے اللہ میں نے اپنے آپ کو تیرے حوالے کردیا اپنے چہرے کو تیری طرف متوجہ کرلیا اپنے معاملات کو تیرے سپرد کردیا اور اپنی پشت کا تجھ ہی کو سہارا بنا لیا تیری ہی رغبت ہے تجھ ہی سے ڈر ہے تیرے علاوہ کوئی ٹھکانہ اور پناہ گاہ نہیں میں تیری اس کتاب پر ایمان لے آیا جو تو نے نازل کی اور اس نبی پر جسے تو نے بھیج دیا اگر یہ کلمات کہنے والا اسی رات میں مرگئے توفطرت پر مروگے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ البتہ اس کے آخر میں یہ بھی اضافہ ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نماز والا وضو کیا کرو اور ان کلمات کو سب سے آخر میں کہا کرو، میں نے نبی کریم کے سامنے ان کلمات کو دہرایا جب میں آمنت بکتابک الذی انزلت پر پہنچا تو میں نے وبرسولک کہہ دیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں وبنبیک کہو۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور " کلالہ " کے متعلق سوال پوچھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس سلسلے میں تمہارے لئے موسم گرما میں نازل ہونے والی آیت ہی کافی ہے (سورۃ النساء کی آخری آیت کی طرف اشارہ ہے)
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کچھ انصاری حضرات کے پاس سے گذرے اور فرمایا کہ اگر تمہارا راستے میں بیٹھے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے تو سلام پھیلایا کرو، مظلوم کی مدد کیا کرو اور راستہ بتایا کرو۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک شخص سورت کہف پڑھ رہا تھا گھر میں کوئی جانور (گھوڑا) بھی بندھا ہوا تھا اچانک وہ بدکنے لگا اس شخص نے دیکھا تو ایک بادل یا سائبان تھا جس نے اسے ڈھانپ رکھا تھا اس نے نبی کریم ﷺ سے اس چیز کا تذکرہ کیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے فلاں ! پڑھتے رہا کرو کہ یہ سکینہ تھا جو قرآن کریم کی تلاوت کے وقت اترتا ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک انصاری آیا جو لوہے میں غرق تھا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! میں پہلے اسلام قبول کروں یا پہلے جہاد میں شریک ہوجاؤں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پہلے اسلام قبول کرلو پھر جہاد میں شریک ہوجاؤ چناچہ اس نے ایسا ہی کیا اور اس جہاد میں شہید ہوگیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس نے عمل تو تھوڑا کیا لیکن اجربہت لے گیا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے موقع پر نبی کریم ﷺ نے پچاس تیر اندازوں پر حضرت عبداللہ بن جبیر (رض) کو مقرر کردیا تھا اور انہیں ایک جگہ پر متعین کرکے فرما دیا اگر تم ہمیں اس حال میں دیکھو کہ ہمیں پرندے اچک کرلے جارہے ہیں تب بھی تم اپنی جگہ سے اس وقت تک نہ ہلنا جب تک میں تمہارے پاس پیغام نہ بھیج دوں اور اگر تم ہمیں اس حال میں دیکھو کہ ہم دشمن پر غالب آگئے ہیں اور ہم نے انہیں روند دیا ہے تب بھی تم اپنی جگہ سے اس وقت تک نہ ہلنا جب تک میں تمہارے پاس پیغام نہ بھیج دوں۔ چناچہ جنگ میں مشرکین کو شکست ہوگئی بخدا ! میں نے عورتوں کو تیزی سے پہاڑوں پر چڑھتے ہوئے دیکھا ان کی پنڈلیاں اور پازیبیں نظر آرہی تھیں اور انہوں نے اپنے کپڑے اوپر کر رکھے تھے یہ دیکھ کر حضرت عبداللہ بن جبیر (رض) کے ساتھی کہنے لگے لوگو ! مال غنیمت تمہارے ساتھی غالب آگئے اب تم کس چیز کا انتظار کر رہے ہو ؟ حضرت عبداللہ بن جبیر (رض) نے فرمایا کیا تم وہ بات فراموش کررہے ہو جو نبی کریم ﷺ نے تم سے فرمائی تھی ؟ وہ کہنے لگے کہ ہم تو ان کے پاس ضرور جائیں گے تاکہ ہم بھی مال غنیمت اکٹھا کرسکیں۔ جب وہ ان کے پاس پہنچے تو ان پر پیچھے سے حملہ ہوگیا اور وہ شکست کھا کر بھاگ گئے یہ وہی وقت تھا جب نبی کریم ﷺ انہیں پیچھے سے آوازیں دیتے رہ گئے لیکن نبی کریم ﷺ کے ساتھ سوائے بارہ آدمیوں کے کوئی نہ بچا اور ہمارے ستر آدمی شہید ہوگئے غزوہ بدر کے موقع پر نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ (رض) نے مشرکین کے ایک سوچالیس آدمیوں کا نقصان کیا تھا جن میں سے ستر قتل ہوئے اور ستر قید ہوگئے تھے۔ اس وقت کے سالار مشرکین ابوسفیان نے فتح پانے کے بعد تین مرتبہ پوچھا کہ کیا لوگوں میں محمد ﷺ ہیں ؟ لیکن نبی کریم ﷺ نے صحابہ کرام (رض) کو جواب دینے سے منع کردیا پھر اس نے دو دو مرتبہ حضرت صدیق اکبر (رض) اور فاروق اعظم (رض) کا نام لے کر یہی سوال کیا پھر اپنے ساتھیوں کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگا کہ یہ سب تو مارے گئے ہیں اور اب ان سے تمہاری جان چھوٹ گئی ہے اس پر حضرت عمر (رض) اپنے اوپر قابو نہ رکھ سکے اور کہنے لگے بخدا ! اے دشمن خدا ! تو جھوٹ بولتا ہے تو نے جتنے نام گنوائے ہیں وہ سب کے سب زندہ ہیں اور اب تیرے لئے پریشان کن خبر رہ گئی ہے ابوسفیان کہنے لگا کہ یہ جنگ بدر کا بدلہ ہے اور جنگ تو ایک ڈول کی طرح ہے تم لوگ اپنی جماعت کے کچھ لوگوں کے اعضاء جسم کٹے ہوئے دیکھو گے میں نے اس کا حکم نہیں دیا تھا اور مجھے یہ بات بری بھی نہیں لگی پھر وہ " ہبل کی جے " کے نعرے لگانے لگا نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم لوگ اسے جواب کیوں نہیں دیتے ؟ صحابہ کرام (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! کیا جواب دیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یوں کہو کہ اللہ بلندو برتر اور بزرگ ہے پھر ابوسفیان نے کہا کہ ہمارے پاس عزیٰ ہے جبکہ تمہارا کوئی عزیٰ نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم لوگ اسے جواب کیوں نہیں دیتے ؟ صحابہ کرام (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! ہم کیا جواب دیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یوں کہو اللہ ہمارا مولیٰ ہے جبکہ تمہارا کوئی مولیٰ نہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب دو مسلمان آپس میں ملتے ہیں اور ایک دوسرے سے مصافحہ کرتے ہیں تو ان کے جدا ہونے سے پہلے ان کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک ریشمی کپڑا پیش کیا گیا لوگ اس کی خوبصورتی اور نرمی پر تعجب کرنے لگے نبی کریم ﷺ نے فرمایا جنت میں سعد بن معاذ کے رومال اس سے کہیں افضل اور بہتر ہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص جنازے کے ساتھ جائے اور نماز جنازہ میں شریک ہو اسے ایک قیراط ثواب ملے گا اور جو شخص دفن ہونے تک جنازے کے ساتھ رہے تو اسے دو قیراط ثواب ملے گا اور ہر قیراط احد پہاڑ کے برابر ہوگا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھنے کا شرف حاصل کیا ہے میں نے آپ ﷺ کا قیام، رکوع کے بعد اعتدال، سجدہ، دو سجدوں کے درمیان جلسہ، قعدہ اخیرہ اور سلام پھیرنے سے واپس جانے کا درمیانی وقفہ تقریباً برابر ہی پایا ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم سجدہ کیا کرو تو اپنی ہتھیلیوں کو زمین پر رکھ لیا کرو اور اپنے بازواوپر اٹھا کر رکھا کرو۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے موقع پر نبی کریم ﷺ نے پچاس تیر اندازوں پر حضرت عبداللہ بن جبیر (رض) کو مقرر کردیا تھا اور انہیں ایک جگہ پر متعین کرکے فرما دیا اگر تم ہمیں اس حال میں دیکھو کہ ہمیں پرندے اچک کرلے جارہے ہیں تب بھی تم اپنی جگہ سے اس وقت تک نہ ہلنا جب تک میں تمہارے پاس پیغام نہ بھیج دوں اور اگر تم ہمیں اس حال میں دیکھو کہ ہم دشمن پر غالب آگئے ہیں اور ہم نے انہیں روند دیا ہے تب بھی تم اپنی جگہ سے اس وقت تک نہ ہلناجب تک میں تمہارے پاس پیغام نہ بھیج دوں۔ لیکن جب انہوں نے مال غنیمت کو دیکھا تو کہنے لگے لوگو ! مال غنیمت، حضرت عبداللہ بن جبیر (رض) نے فرمایا کیا تم وہ بات فراموش کررہے ہو جو نبی کریم ﷺ نے تم سے فرمائی تھی ؟ انہوں نے ان کی بات نہیں مانی چناچہ یہ آیت نازل ہوئی تم نے جب اپنی پسندیدہ چیزیں دیکھیں تو نافرمانی کرنے لگے یعنی مال غنیمت اور دشمن کی شکست کو دیکھ کر تم نے پیغمبر ﷺ کا حکم نہ مانا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ جارہے تھے کہ آپ ﷺ کی نظر کچھ لوگوں پر پڑگئی نبی کریم ﷺ نے پوچھا کہ یہ لوگ کیسے جمع ہیں ؟ بتایا گیا کہ قبر کھود رہے ہیں نبی کریم ﷺ تیزی سے آگے بڑھے اور اپنے ساتھیوں سے آگے نکل گئے یہاں تک کہ قبر کے قریب پہنچ گئے اور اس پر جھک گئے میں بھی یہ دیکھنے کے لئے کہ نبی کریم ﷺ کیا کرتے ہیں، تیزی سے آگے نکل گیا وہاں نبی کریم ﷺ رو رہے تھے یہاں تک کہ آنسوؤں سے مٹی گیلی ہوگئی پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا بھائیو ! اس دن کے لئے تیاری کرو۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
محمد بن مالک (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت براء (رض) کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی لوگ ان سے کہہ رہے تھے کہ آپ نے سونے کی انگوٹھی کیوں پہن رکھی ہے جبکہ نبی کریم ﷺ نے اس کی ممانعت فرمائی ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس حاضر تھے آپ ﷺ کے سامنے مال غنیمت کا ڈھیر تھا جسے نبی کریم ﷺ تقسیم فرما رہے تھے ان میں قیدی بھی تھے اور معمولی چیزیں بھی، نبی کریم ﷺ نے وہ سب چیزیں تقسیم فرمادیں یہاں تک کہ یہ انگوٹھی رہ گئی نبی کریم ﷺ نے نظر اٹھا کر اپنے ساتھیوں کو دیکھا پھر نگاہیں جھکالیں تین مرتبہ ایساہی ہوا پھر نبی کریم ﷺ نے میرا نام لے کر پکارا میں آکر نبی کریم ﷺ کے سامنے بیٹھ گیا نبی کریم ﷺ نے وہ انگوٹھی پکڑی اور میری چھنگلیا کا گٹے کی طرف سے حصہ پکڑ کر فرمایا یہ لو اور پہن لو جو تمہیں اللہ اور رسول پہنادیں تو تم مجھے کس طرح اسے اتارنے کا کہہ رہے ہو جب کہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا تھا کہ اللہ اور اس کے رسول تمہیں جو پہنا رہے ہیں اسے پہن لو۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب بیدار ہوتے تو یوں کہتے " اس اللہ کا شکر جس نے ہمیں موت دینے کے بعد زندگی دی اور اسی کے پاس جمع ہونا ہے اور جب سوتے تو یوں کہتے اے اللہ ! میں تیرے ہی نام سے جیتا ہوں اور تیرے ہی نام پر مرتا ہوں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ ہتھیلی کے باطنی حصے کو زمین پر ٹیک کر سجدہ فرماتے تھے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے ہمراہ جہاد کے دس سے زیادہ سفر کئے ہیں میں نے آپ ﷺ کو کبھی بھی ظہر سے پہلے دو رکعتیں چھوڑتے ہوئے نہیں دیکھا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک اونٹنی بہت تنگ کرنے والی تھی ایک مرتبہ اس نے کسی باغ میں داخل ہو کر اس میں کچھ نقصان کردیا نبی کریم ﷺ نے اس کا فیصلہ یہ فرمایا کہ دن کے وقت باغ کی حفاظت مالک کے ذمے ہے اور جانوروں کی حفاظت رات کے وقت ان کے مالکوں کے ذمے ہے اور جو جانور رات کے وقت کوئی نقصان کردے اس کا تاوان جانور کے مالک پر ہوگا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور " کلالہ " کے متعلق سوال پوچھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس سلسلے میں تمہارے لئے موسم گرما میں نازل ہونے والی آیت ہی کافی ہے (سورۃ النساء کی آخری آیت کی طرف اشارہ ہے)
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں ایک مرتبہ میرا ایک اونٹ گم ہوگیا میں اس کی تلاش میں مختلف گھروں کے چکر لگارہا تھا اچانک مجھے کچھ شہسوار نظر آئے وہ آئے اور انہوں نے اس گھر کا محاصرہ کرلیا جس میں میں تھا اور اس میں سے ایک آدمی کو نکالا اس سے کچھ پوچھا اور نہ ہی کوئی بات کی بلکہ بغیر کسی تاخیر کے اس کی گردن اڑادی جب وہ چلے گئے تو میں نے اس کے متعلق پوچھا تو لوگوں نے بتایا کہ اس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کرلی تھی۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ کچھ شہسوار نظر آئے اور انہوں نے اس گھر کا محاصرہ کرلیا جس میں میں تھا اور اس میں سے ایک آدمی کو نکالا اور بغیر کسی تاخیر کے اس کی گردن اڑادی جب وہ چلے گئے تو میں نے اس کے متعلق پوچھا تو لوگوں نے بتایا کہ اس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کرلی تھی۔ ان لوگوں کو نبی کریم ﷺ نے بھیجا تھا کہ اسے قتل کردیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن اپنے ماموں سے میری ملاقات ہوئی ان کے پاس ایک جھنڈا تھا میں نے ان سے پوچھا کہاں کا ارادہ ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ مجھے نبی کریم ﷺ نے ایک آدمی کی طرف بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کے مرنے کے بعد اپنے باپ کی بیوی (سوتیلی ماں) سے شادی کرلی ہے اور مجھے حکم دیا ہے کہ اس کی گردن اڑادوں اور اس کا مال چھین لوں۔ چناچہ انہوں نے ایسا ہی کیا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ابتداء اسلام میں جو شخص روزہ رکھتا اور افطاری کے وقت روزہ کھولنے سے پہلے سوجاتا تو وہ اس رات اور اگلے دن شام تک کچھ نہیں کھاپی سکتا تھا ایک دن فلاں انصاری روزے سے تھا افطاری کے وقت وہ اپنی بیوی کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ کیا تمہارے پاس کھانے کے لئے کچھ ہے ؟ اس نے کہا نہیں لیکن میں جا کر کچھ تلاش کرتی ہوں اسی دوران اس کی آنکھ لگ گئی بیوی نے آ کر دیکھا تو کہنے لگی کہ تمہارا تو نقصان ہوگیا۔ اگلے دن جبکہ ابھی صرف آدھا دن ہی گذر تھا کہ وہ (بھوک پیاس کی تاب نہ لاکر) بیہوش ہوگیا نبی کریم ﷺ کے سامنے اس کا تذکرہ ہوا تو اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی تمہارے لئے روزے کی رات میں اپنی بیویوں سے بےتکلف ہوناحلال کیا جاتا ہے۔۔۔۔۔ " گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے سرخ جوڑا زیب تن فرما رکھا تھا میں نے ان سے زیادہ حسین کوئی نہیں دیکھا، ﷺ اور ان کے بال کندھوں تک آتے تھے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ انصاری کے جنازے میں نکلے ہم قبر کے قریب پہنچے تو ابھی لحد تیار نہیں ہوئی تھی اس لئے نبی کریم ﷺ بیٹھ گئے ہم بھی آپ ﷺ کے اردگرد بیٹھ گئے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ ہمارے سروں پر پرندے بیٹھے ہوئے ہوں نبی کریم ﷺ کے دست مبارک میں ایک لکڑی تھی جس سے آپ ﷺ زمین کو کرید رہے تھے پھر سر اٹھا کر فرمایا اللہ سے عذاب قبر سے بچنے کے لئے پناہ مانگو، دو تین مرتبہ فرمایا۔ پھر فرمایا کہ بندہ مؤمن جب دنیا سے رخصتی اور سفر آخرت پر جانے کے قریب ہوتا ہے تو اس کے آس پاس سے روشن چہروں والے ہوتے ہیں آتے ہیں ان کے پاس جنت کا کفن اور جنت کی حنوط ہوتی ہے تاحد نگاہ وہ بیٹھ جاتے ہیں پھر ملک الموت آکر اس کے سرہانے بیٹھ جاتے ہیں اور کہتے ہیں اے نفس مطمئنہ ! اللہ کی مغفرت اور خوشنودی کی طرف نکل چل چناچہ اس کی روح اس بہہ کر نکل جاتی ہے جیسے مشکیزے کے منہ سے پانی کا قطرہ بہہ جاتا ہے ملک الموت اسے پکڑ لیتے ہیں اور دوسرے فرشتے پلک جھپکنے کی مقدار بھی اس کی روح کو ملک الموت کے ہاتھ میں نہیں رہنے دیتے بلکہ ان سے لے کر اسے اس کفن لپیٹ کر اس پر اپنی لائی ہوئی حنوط مل دیتے ہیں اور اس کے جسم سے ایسی خوشبو آتی ہے جیسے مشک کا ایک خوشگوار جھونکا جو زمین پر محسوس ہوسکے۔ پھر فرشتے اس روح کو لے کر اوپر چڑھ جاتے ہیں اور فرشتوں کے جس گروہ پر بھی ان کا گذر ہوتا ہے وہ گروہ پوچھتا ہے کہ یہ پاکیزہ روح کون ہے ؟ وہ جواب میں اس کا وہ بہترین نام بتاتے ہیں جس سے دنیا میں لوگ اسے پکارتے تھے حتی کہ وہ اسے لے کر آسمان دنیا تک پہنچ جاتے ہیں اور دروازے کھلواتے ہیں جب دروازہ کھلتا ہے تو ہر آسمان کے فرشتے اس کی مشایعت کرتے ہیں اگلے آسمان تک اسے چھوڑ کر آتے ہیں اور اس طرح وہ ساتویں آسمان تک پہنچ جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندے کا نامہ اعمال " علیین " میں لکھ دو اور اسے واپس زمین کی طرف لے جاؤ کیونکہ میں نے اپنے بندوں کو زمین کی مٹی ہی سے پیدا کیا ہے اسی میں لوٹاؤں گا اور اسی سے دوبارہ نکالوں گا۔ چناچہ اس کی روح جسم میں واپس لوٹادی جاتی ہے پھر اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں وہ اسے بٹھاکر پوچھتے ہیں کہ تیرا رب کون ہے ؟ وہ جواب دیتا ہے میرا رب اللہ ہے وہ اس سے پوچھتے ہیں کہ تیرا دین کیا ہے ؟ وہ جواب دیتا ہے کہ میرا دین اسلام ہے وہ پوچھتے ہیں کہ یہ کون شخص ہے جو تمہاری طرف بھیجا گیا تھا ؟ وہ جواب دیتا ہے کہ وہ اللہ کے پیغمبر ﷺ ہیں وہ اس سے پوچھتے ہیں کہ تیرا علم کیا ہے ؟ وہ جواب دیتا ہے کہ میں نے اللہ کی کتاب پڑھی اس پر ایمان لایا اور اس کی تصدیق کی، اس پر آسمان سے ایک منادی پکارتا ہے کہ میرے بندے نے سچ کہا اس کے لئے جنت کا بستر بچھادو اسے جنت کا لباس پہنادو اور اس کے لئے جنت کا ایک دروازہ کھول دو چناچہ اسے جنت کی ہوائیں اور خوشبوئیں آتی رہتیں ہیں اور تاحدنگاہ اس کی قبر وسیع کردی جاتی ہے اور اس کے پاس ایک خوبصورت لباس اور انتہائی عمدہ خوشبو والا ایک آدمی آتا ہے اور اس سے کہتا ہے کہ تمہیں خوشخبری مبارک ہو یہ وہی دن ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا وہ اس سے پوچھتاے کہ تم کون ہو ؟ کہ تمہارا چہرہ ہی خیر کا پتہ دیتا ہے وہ جواب دیتا ہے کہ میں تمہارا نیک عمل ہوں اس پر وہ کہتا ہے کہ پروردگار ! قیامت ابھی قائم کردے تاکہ میں اپنے اہل خانہ اور مال میں واپس لوٹ جاؤں۔ اور جب کوئی کافر شخص دنیا سے رخصتی اور سفر آخرت پر جانے کے قریب ہوتا ہے تو اس کے پاس آسمان سے سیاہ چہروں والے فرشتے اتر کر آتے ہیں جن کے پاس ٹاٹ ہوتے ہیں وہ تاحد نگاہ بیٹھ جاتے ہیں پھر ملک الموت يآکر اس کے سرہانے بیٹھ جاتے ہیں اور اس سے کہتے ہیں کہ اے نفس خبیثہ ! اللہ کی ناراضگی اور غصے کی طرف چل یہ سن کر اس کی روح جسم میں دوڑنے لگتی ہے اور ملک الموت اسے جسم سے اس طرح کھینچتے ہیں جیسے گیلی اون سے سیخ کھینچی جاتی ہے اور اسے پکڑ لیتے ہیں فرشتے ایک پلک جھپکنے کی مقدار بھی اسے ان کے ہاتھ میں نہیں چھوڑتے اور اس ٹاٹ میں لپیٹ لیتے ہیں اور اس سے مردار کی بدبوجیسا ایک ناخوشگوار اور بدبودار جھونکا آتا ہے۔ پھر وہ اسے لے کر اوپر چڑھتے ہیں فرشتوں کے جس گروہ کے پاس سے ان کا گذر ہوتا ہے وہی گروہ کہتا ہے کہ یہ کیسی خبیث روح ہے ؟ وہ اس کا دنیا میں لیا جانے والا بدترین نام بتاتے ہیں یہاں تک کہ اسے لے کر آسمان دنیا میں پہنچ جاتے ہیں۔ در کھلواتے ہیں لیکن دروازہ نہیں کھولا جاتا پھر نبی کریم ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی " ان کے لئے آسمان کے دروازے کھولے جائیں گے اور نہ ہی وہ جنت میں داخل ہوں گے تاوقتیکہ اونٹ سوئی کے ناکے میں داخل ہوجائے " اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اس کا نامہ اعمال " سجین " میں سے نچلی زمین میں لکھ دو چناچہ اس کی روح کو پھینک دیا جاتا ہے پھر یہ آیت تلاوت فرمائی جو اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے وہ ایسے ہے جیسے آسمان سے گرپڑا پھر اسے پرندے اچک لیں یا ہوا اسے دوردراز کی جگہ میں لے جاڈالے۔ " پھر اس کی روح جسم میں لوٹادی جاتی ہے اور اس کے پاس دو فرشتے آکر اسے بٹھاتے ہیں اور اس سے پوچھتے ہیں کہ تیرا رب کون ہے ؟ وہ جواب دیتا ہے ہائے افسوس ! مجھے کچھ پتہ نہیں، وہ اس سے پوچھتے ہیں کہ تیرا دین کیا ہے ؟ وہ پھر وہی جواب دیتا ہے وہ پوچھتے ہیں کہ وہ کون شخص تھا جو تمہاری طرف بھیجا گیا تھا ؟ وہ پھر وہی جواب دیتا ہے اور آسمان سے ایک منادی پکارتا ہے کہ یہ جھوٹ بولتا ہے، اس کے لئے آگ کا بستر بچھادو اور جہنم کا ایک دروازہ اس کے لئے کھول دو چناچہ وہاں کی گرمی اور لو اسے پہنچنے لگتی ہے اور اس پر قبر تنگ ہوجاتی ہے حتیٰ کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں گھس جاتی ہیں پھر اس کے پاس ایک بدصورت آدمی گندے کپڑے پہن کر آتا ہے جس سے بدبو آرہی ہوتی ہے اور اس سے کہتا ہے کہ تجھے خوشخبری مبارک ہو یہ وہی دن ہے جس کا تجھ سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ پوچھتا ہے کہ تو کون ہے ؟ کہ تیرے چہرے ہی سے شر کی خبر معلوم ہوتی ہے وہ جواب دیتا ہے کہ میں تیراگندہ عمل ہوں تو اللہ کی اطاعت کے کاموں میں سست اور اس کی نافرمانی کے کاموں میں چست تھا لہٰذا اللہ نے تجھے برا بدلہ دیا ہے پھر اس پرا ایک ایسے فرشتے کو مسلط کردیا جاتا ہے جو اندھا، گونگا اور بہرا ہو اس کے ہاتھ میں اتنا بڑا گرز ہوتا ہے کہ اگر کسی پہاڑ پر مارا جائے تو وہ مٹی ہوجائے اور وہ اس گرز سے اسے ایک ضرب لگاتا ہے اور وہ ریزہ ریزہ جاتا ہے پھر اللہ اسے پہلے والی حالت پر لوٹا دیتا ہے پھر وہ اسے ایک اور ضرب لگاتا ہے جس سے وہ اتنی زور سے چیخ مارتا ہے کہ جن و انس کے علاوہ ساری مخلوق اسے سنتی ہے پھر اس کے لئے جہنم کا ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے اور آگ کا فرش بچھادیا جاتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پہلی صفوں والوں پر اللہ تعالیٰ نزول رحمت اور فرشتے دعاء رحمت کرتے رہتے ہیں۔ اور فرماتے تھے کہ قرآن کریم کو اپنے آواز سے مزین کیا کرو۔ اور جو شخص کسی کوئی ہدیہ مثلاً چاندی سونا دے یا کسی کو دودھ پلادے یا کسی کو مشکیزہ دے دے تو یہ ایسے ہے جیسے ایک غلام کو آزاد کرنا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے بستر پر آئے اور دائیں ہاتھ کا تکیہ بناکر یوں کہہ لیا کرے اے اللہ میں نے اپنے آپ کو تیرے حوالے کردیا اپنے چہرے کو تیری طرف متوجہ کرلیا اپنے معاملات کو تیرے سپرد کردیا اور اپنی پشت کا تجھ ہی کو سہارا بنا لیا تیری ہی رغبت ہے تجھ ہی سے ڈر ہے تیرے علاوہ کوئی ٹھکانہ اور پناہ گاہ نہیں میں تیری اس کتاب پر ایمان لے آیا جو تو نے نازل کی اور اس نبی پر جسے تو نے بھیج دیا اگر یہ کلمات کہنے والا اسی رات میں مرجائے تو اس کے لئے جنت میں ایک گھر بنادیا جائے گا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا صفیں سیدھی رکھا کرو اور صفوں کے درمیان " حذف " جیسے بچے نہ کھڑے ہوں کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! حذف جیسے بچوں سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا وہ کالے سیاہ بےریش جو سر زمین یمن میں ہوتے ہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص دیہات میں رہتا ہے وہ اپنے اوپر ظلم کرتا ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم ﷺ نے ایک آدمی کی طرف کچھ لوگوں کو بھیجا جس نے اپنے باپ کے مرنے کے بعد اپنے باپ کی بیوی (سوتیلی ماں) سے شادی کرلی کہ اس کی گردن اڑادو۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ صف کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک نمازیوں کے سینے اور کندھے درست کرتے ہوئے آتے تھے اور فرماتے تھے کہ آگے پیچھے مت ہوا کرو ورنہ تمہارے دلوں میں اختلاف پیدا ہوجائے گا اور فرماتے تھے کہ پہلی صفوں والوں پر اللہ تعالیٰ نزول رحمت اور فرشتے دعاء رحمت کرتے رہتے ہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں تھے ہم ایک کنوئیں پر پہنچے جس میں تھوڑا سا پانی رہ گیا تھا چھ آدمی جن میں سے ساتوں میں بھی تھا اس میں اترے پھر ڈول لٹکائے گئے کنوئیں کی منڈیر پر نبی کریم ﷺ بھی موجود تھے ہم نے نصف یا دو تہائی کے قریب پانی ان میں ڈالا اور انہیں نبی کریم ﷺ کے سامنے پیش کیا کردیا گیا میں نے اپنے برتن کو اچھی طرح چیک کیا کہ اتنا پانی ہی مل جائے جسے میں اپنے حلق میں ڈال سکوں لیکن نہیں مل سکا پھر نبی کریم ﷺ نے اس ڈول میں ہاتھ ڈالا اور کچھ کلمات " جو اللہ کو منظور تھے " پڑھے اس کے بعد وہ ڈول ہمارے پاس واپس آگیا (جب وہ کنوئیں میں انڈیلا گیا تو ہم کنوئیں میں ہی تھے) میں نے اپنے آخری ساتھی کو دیکھا کہ اسے کپڑے سے پکڑ کر باہر نکالا گیا کہ کہیں وہ غرق ہی نہ ہوجائے اور پانی کی جل تھل ہوگئی۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں غزوہ خیبر کے موقع پر پالتو گدھوں کے گوشت سے منع فرمادیا تھا خواہ وہ کچا ہو یا پکا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنے صاحبزادے حضرت ابراہیم (رض) کی نماز جنازہ پڑھائی جن کا انتقال صرف سولہ مہینے کی عمر میں ہوگیا تھا اور فرمایا جنت میں ان کے لئے دائی کا مقرر کی گئی ہے جوان کی مدت رضاعت کی تکمیل کرے گی۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ ایک جنازے میں نکلے ہم قبر کے قریب پہنچے تو ابھی لحد تیار نہیں ہوئی تھی اس لئے نبی کریم ﷺ بیٹھ گئے ہم بھی آپ ﷺ کے اردگرد بیٹھ گئے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن اپنے چچاحارث بن عمرو سے میری ملاقات ہوئی ان کے پاس ایک جھنڈا تھا میں نے ان سے پوچھا کہاں کا ارادہ ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ ہمیں نبی کریم ﷺ نے ایک آدمی کی طرف بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کے مرنے کے بعد اپنے باپ کی بیوی (سوتیلی ماں) سے شادی کرلی ہے اور مجھے حکم دیا ہے کہ اس کی گردن اڑا ادوں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
یونس بن عبید (رح) کہتے ہیں کہ مجھے (میرے آقا) محمد بن قاسم (رح) نے حضرت براء (رض) کے پاس یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ نبی کریم ﷺ کا جھنڈا کیسا تھا ؟ انہوں نے فرمایا سیاہ رنگ کا چوکور جھنڈا تھا جو چیتے کی کھال سے بنا ہوا تھا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ عیدالاضحی کے دن نبی کریم ﷺ نے نماز کے بعد ہم سے خطاب فرمایا تھا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حج سے پہلے عمرہ کیا تھا حضرت عائشہ (رض) کو یہ بات معلوم ہوئی تو انہوں نے فرمایا کہ براء جانتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے چار مرتبہ عمرہ فرمایا تھا جن میں حج والا عمرہ بھی شامل تھا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (بقر عید کے دن) نبی کریم ﷺ نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ آج کے دن کا آغاز ہم نماز پڑھ کر کریں گے پھر واپس گھر پہنچ کر قربانی کریں گے جو شخص اسی طرح کرے تو وہ ہمارے طریقے تک پہنچ گیا اور جو نماز عید سے پہلے قربانی کرے تو وہ محض گوشت ہے جو اس نے اپنے اہل خانہ کو پہلے دے دیا، اس کا قربانی سے کوئی تعلق نہیں میرے ماموں حضرت ابوبردہ بن نیار (رض) نے نماز عید سے پہلے ہی اپنا جانور ذبح کرلیا تھا وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ! میں نے تو اپنا جانور پہلے ہی ذبح کرلیا البتہ اب میرے پاس چھ ماہ کا ایک بچہ ہے جو سال بھر کے جانور سے بھی بہتر ہے نبی کریم ﷺ نے اسی کو اس کی جگہ ذبح کرلو لیکن تمہارے علاوہ کسی کو اس کی اجازت نہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب سونے کا ارادہ فرماتے تو دائیں ہاتھ کا تکیہ بناتے اور یہ دعاء پڑھتے اے اللہ ! جس دن تو اپنے بندوں کو جمع فرمائے گا مجھے اپنے عذاب سے محفوظ رکھنا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب کبھی سفر سے واپس آتے تو یہ دعاء پڑھتے کہ ہم توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں اور ہم اپنے رب کے عبادت گذار اور اس کے ثناء خواں ہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے غزوہ بدر کے موقع پر مجھے اور عبداللہ بن عمر (رض) کو بچہ قرار دیا تھا اس لئے ہمیں واپس بھیج دیا گیا تھا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی نماز کی کیفیت اس طرح تھی کہ جب آپ ﷺ نماز پڑھتے رکوع کرتے رکوع سے سر اٹھاتے سجدہ کرتے سجدہ سے سر اٹھاتے اور دو سجدوں کے درمیان تمام مواقع پر برابر دورانیہ ہوتا تھا، ہم نہیں جانتے کہ ان میں سے افضل کیا ہے ؟
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ذیقعدہ کے مہینے میں نبی کریم ﷺ عمرے کے لئے روانہ ہوئے تو اہل مکہ نے انہیں مکہ مکرمہ میں داخل ہونے سے روک دیا تاآنکہ نبی کریم ﷺ نے ان سے اس شرط پر مصالحت کرلی کہ وہ صرف تین دن مکہ مکرمہ میں قیام کریں گے جب لوگ اس مضمون کی دستاویز لکھنے کے لئے بیٹھے انہوں نے اس میں " محمد رسول اللہ " ﷺ کا لفظ لکھا لیکن مشرکین کہنے لگے کہ آپ یہ لفظ مت لکھیں اس لئے کہ اگر آپ اللہ کے پیغمبر ہوتے تو ہم آپ سے کبھی جنگ نہ کرتے نبی کریم ﷺ نے حضرت علی (رض) سے فرمایا اس لفظ کو مٹادو حضرت علی (رض) کہنے لگے کہ میں تو اسے نہیں مٹاسکتا، چناچہ نبی کریم ﷺ نے خود اپنے دست مبارک سے اسے مٹادیا حالانکہ نبی کریم ﷺ نے لکھنا پڑھنا نہ سیکھا تھا اور اس کی جگہ لکھ دیا کہ یہ فیصلہ ہے جو محمد بن عبداللہ نے اہل مکہ سے کیا ہے کہ وہ مکہ مکرمہ میں سوائے نیام میں پڑی ہوئی تلوار کے کوئی اسلحہ نہ لائیں گے مکہ مکرمہ سے کسی کو نکال کر نہیں لے جائیں گے الاّ یہ کہ کوئی خود ہی ان کے ساتھ جانا چاہے اور اپنے ساتھیوں میں سے کی کو مکہ مکرمہ میں قیام کرنے سے نہیں روکیں گے " چناچہ مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کے بعدجب تین دن گذرگئے تو مشرکین مکہ حضرت علی (رض) کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ اپنے ساتھی سے واپس روانگی کے لئے کہہ دو کیونکہ مدت پوری ہوچکی ہے چناچہ نبی کریم ﷺ نکل آئے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک شخص سورت کہف پڑھ رہا تھا گھر میں کوئی جانور (گھوڑا) بھی بندھا ہوا تھا اچانک وہ بدکنے لگا اس شخص نے دیکھا تو ایک بادل یا سائبان تھا جس نے اسے ڈھانپ رکھا تھا اس نے نبی کریم ﷺ سے اس چیز کا تذکرہ کیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے فلاں ! پڑھتے رہا کرو کہ یہ سکینہ تھا جو قرآن کریم کی تلاوت کے وقت اترتا ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ پر جو سورت سب سے آخر میں اور مکمل نازل ہوئی وہ سورت برأت تھی اور سب سے آخری آیت جو نازل ہوئی وہ سورت نساء کی آخری آیت ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو نماز عشاء کی ایک رکعت میں سورت والتین کی تلاوت فرماتے ہوئے سنا میں نے ان سے اچھی قرأت کسی کی نہیں سنی۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا صف اول کے لوگوں پر اللہ تعالیٰ نزول رحمت اور فرشتے دعاء رحمت کرتے رہتے ہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ماہ ذیقعدہ میں بھی عمرہ کیا ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت حسان بن ثابت (رض) سے فرمایا کہ مشرکین کی ہجو بیان کرو جبرائیل تمہارے ساتھ ہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا صف اول کے لوگوں پر اللہ تعالیٰ نزول رحمت اور فرشتے دعاء رحمت کرتے رہتے ہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں سات چیزوں کا حکم دیا ہے اور سات چیزوں سے منع کیا ہے پھر انہوں نے حکم والی چیزوں کا ذکر کرتے ہوئے مریض کی بیمار پرسی کا تذکرہ کیا نیز یہ کہ جنازے کے ساتھ جاناچھینکنے والے کو جواب دینا سلام کا جواب دینا قسم کھانے والے کو سچا کرنا، دعوت کو قبول کرنا مظلوم کی مدد کرنا اور نبی کریم ﷺ نے ہمیں چاندی کے برتن سونے کی انگوٹھی، استبرق، حریر، دیباج (تینوں ریشم کے نام ہیں) سرخ خوان پوش سے اور ریشمی کتان سے منع فرمایا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا صف اول کے لوگوں پر اللہ تعالیٰ نزول رحمت اور فرشتے دعاء رحمت کرتے رہتے ہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک دیہاتی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! مجھے کوئی ایسا عمل بتادیجئے جو مجھے جنت میں داخل کرادے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بات تو تم نے مختصر کہی ہے لیکن سوال بڑا لمبا چوڑا پوچھا ہے عتق نسمہ اور فک رقبہ کیا کرو اس نے کہا یا رسول اللہ ! کیا یہ دونوں چیزیں ایک ہی نہیں ہیں ؟ (کیونکہ دونوں کا معنی غلام آزاد کرنا ہے ) نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں عتق نسمہ سے مراد یہ ہے کہ تم اکیلے پورا غلام آزاد کردو اور فک رقبہ سے مراد یہ ہے کہ غلام کی آزادی میں تم اس کی مدد کرو اس طرح قریبی رشتہ دار پر جو ظالم ہو، احسان اور مہربانی کرو، اگر تم میں اس کی طاقت نہ ہو تو بھوکے کو کھانا کھلادو پیاسے کو پانی پلادو، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرو، اگر یہ بھی نہ کرسکو تو اپنی زبان کو خیر کے علاوہ بند کرکے رکھو۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ابتداء قرآن کریم کی یہ آیت ہوئی کہ " مسلمانوں میں سے جو لوگ جہاد کے انتظار میں بیٹھے ہیں وہ اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے بھی برابر نہیں ہوسکتے " نبی کریم ﷺ نے حضرت زید (رض) کو بلا کر حکم دیا " وہ شانے کی ایک ہڈی لے آئے اور اس پر یہ آیت لکھ دی، اس پر حضرت ابن ام مکتوم (رض) نے اپنے نابینا ہونے کی شکایت کی تو اس آیت میں " غیراولی الضرر " کا لفظ مزید نازل ہوا اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے پاس شانے کی ہڈی یا تختی اور دوات لے کر آؤ۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں سات چیزوں کا حکم دیا ہے اور سات چیزوں سے منع کیا ہے پھر انہوں نے حکم والی چیزوں کا ذکر کرتے ہوئے مریض کی بیمار پرسی کا تذکرہ کیا نیز یہ کہ جنازے کے ساتھ جانا چھینکنے والے کو جواب دینا سلام کا جواب دینا قسم کھانے والے کو سچا کرنا، دعوت کو قبول کرنا مظلوم کی مدد کرنا اور نبی کریم ﷺ نے ہمیں چاندی کے برتن سونے کی انگوٹھی، استبرق، حریر، دیباج (تینوں ریشم کے نام ہیں) سرخ خوان پوش سے اور ریشمی کتان سے منع فرمایا ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت حسان بن ثابت (رض) سے فرمایا کہ مشرکین کی ہجو بیان کرو جبرائیل تمہارے ساتھ ہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک انصاری کو حکم دیا کہ جب وہ اپنے بستر پر آیا کرے تو یوں کہہ لیا کرے اے اللہ میں نے اپنے آپ کو تیرے حوالے کردیا اپنے چہرے کو تیری طرف متوجہ کرلیا اپنے معاملات کو تیرے سپرد کردیا اور اپنی پشت کا تجھ ہی کو سہارا بنا لیا تیری ہی رغبت ہے تجھ ہی سے ڈر ہے تیرے علاوہ کوئی ٹھکانہ اور پناہ گاہ نہیں میں تیری اس کتاب پر ایمان لے آیا جو تو نے نازل کی اور اس نبی پر جسے تو نے بھیج دیا اگر یہ کلمات کہنے والا اسی رات میں مرجائے تو وہ فطرت پر مروگے۔ اگر صبح پالی تو خیر کثیر کے ساتھ صبح کروگے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نماز فجر اور نماز مغرب میں قنوت نازل پڑھتے تھے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ابتداء قرآن کریم کی یہ آیت ہوئی کہ " مسلمانوں میں سے جو لوگ جہاد کے انتظار میں بیٹھے ہیں وہ اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے بھی برابر نہیں ہوسکتے " نبی کریم ﷺ نے حضرت زید (رض) کو بلا کر حکم دیا " وہ شانے کی ایک ہڈی لے آئے اور اس پر یہ آیت لکھ دی، اس پر حضرت ابن ام مکتوم (رض) نے اپنے نابینا ہونے کی شکایت کی تو اس آیت میں " غیراولی الضرر " کا لفظ مزیدنازل ہوا
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک انصاری کو حکم دیا کہ جب وہ اپنے بستر پر آیا کرے تو یوں کہہ لیا کرے اے اللہ میں نے اپنے آپ کو تیرے حوالے کردیا اپنے چہرے کو تیری طرف متوجہ کرلیا اپنے معاملات کو تیرے سپرد کردیا اور اپنی پشت کا تجھ ہی کو سہارا بنا لیا تیری ہی رغبت ہے تجھ ہی سے ڈر ہے تیرے علاوہ کوئی ٹھکانہ اور پناہ گاہ نہیں میں تیری اس کتاب پر ایمان لے آیا جو تو نے نازل کی اور اس نبی پر جسے تو نے بھیج دیا اگر یہ کلمات کہنے والا اسی رات میں مرجائے تو وہ فطرت پر مرے گا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ جب نبی کریم ﷺ کے پیچھے نماز پڑھتے تھے تو ہم لوگ صفوں میں کھڑے رہتے تھے جب آپ ﷺ سجدے میں چلے جاتے تب ہم آپ کی پیروی کرتے تھے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب کبھی سفر سے واپس آتے تو یہ دعاء پڑھتے کہ ہم توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں اور ہم اپنے رب کے عبادت گذار اور اس کے ثناء خواں ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب سونے کا ارادہ فرماتے تو دائیں ہاتھ کا تکیہ بناتے اور یہ دعاء پڑھتے اے اللہ ! جس دن تو اپنے بندوں کو جمع فرمائے گا مجھے اپنے عذاب سے محفوظ رکھنا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نماز فجر اور نماز مغرب میں قنوت نازلہ پڑھتے تھے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو خندق کی کھدائی کے موقع پر دیکھا کہ آپ ﷺ کو خندق کی کھدائی کے موقع پر دیکھا کہ آپ ﷺ لوگوں کے ساتھ مٹی اٹھاتے جارہے ہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک یہودی کو رجم کیا اور فرمایا اے اللہ ! میں سب سے پہلا آدمی ہوں جو تیرے حکم کو زندہ کررہا ہوں جبکہ انہوں نے اسے مردہ کردیا تھا
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ابراہیم (رض) کے لئے جنت میں دودھ پلانے والی عورت کا انتظام کیا گیا ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی کوئی ہدیہ مثلاً چاندی سونا دے یا کسی کو دودھ پلادے یا کسی کو مشکیزہ دے دے تو یہ ایسے ہے جیسے ایک غلام کو آزاد کرنا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے سرخ جوڑا زیب تن فرما رکھا تھا میں نے اس جوڑے میں ساری مخلوق میں ان سے زیادہ حسین کوئی نہیں دیکھا، ﷺ اور ان کے بال کندھوں تک آتے تھے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
عبید بن فیروز (رح) نے حضرت براء (رض) سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نے کس قسم کے جانور کی قربانی سے منع کیا ہے اور کسے مکروہ سمجھا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ جناب رسول ﷺ نے فرمایا چار جانور قربانی میں کافی نہیں ہوسکتے وہ کانا جانور جس کا کانا ہونا واضح ہو وہ بیمار جانور جس کی بیماری واضح ہو وہ لنگڑا جانور جس کی لنگراہٹ واضح ہو اور وہ جانور جس کی ہڈی ٹوٹ کر اس کا گودا نکل گیا ہو عبید نے کہا کہ میں اس جانور کو مکروہ سمجھتا ہوں جس کے سینگ کان یا دانت میں کوئی نقص ہو، انہوں نے فرمایا کہ تم جسے مکروہ سمجھتے ہو اسے چھوڑ دو لیکن کسی دوسرے پر اسے حرام قرار نہ دو ۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک ریشمی کپڑا پیش کیا گیا لوگ اس کی خوبصورتی اور نرمی پر تعجب کرنے لگے نبی کریم ﷺ نے فرمایا جنت میں سعد بن معاذ کے رومال اس سے کہیں زیادہ نرم۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پندرہ غزوات میں شرکت فرمائی ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خیبر کے موقع پر نبی کریم ﷺ ہمارے پاس سے گذرے اس وقت ہم کھانا پکار ہے تھے نبی کریم ﷺ نے پوچھا ان ہانڈیوں میں کیا ہے ؟ ہم نے عرض کیا کہ گدھے ہیں جو ہمارے ہاتھ لگے تھے نبی کریم ﷺ نے پوچھا جنگلی یا پالتو ؟ ہم نے عرض کیا پالتو۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہانڈیاں الٹادو۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ حدیبیہ پہنچے جو ایک کنواں تھا اور اس کا پانی بہت کم ہوچکا تھا، ہم چودہ سو افراد تھے اس میں سے ایک ڈول نکالا گیا نبی کریم ﷺ نے اپنے دست مبارک سے پانی لے کر کلی کی اور کلی کا پانی کنوئیں میں ہی ڈال دیا اور دعاء فرمادی اور ہم اس پانی سے خوب سیراب ہوگئے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب سونے کا ارادہ فرماتے تو دائیں ہاتھ کا تکیہ بناتے اور یہ دعاء پڑھتے اے اللہ ! جس دن تو اپنے بندوں کو جمع فرمائے گا مجھے اپنے عذاب سے محفوظ رکھنا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ابتداء ًیہ آیت نازل ہوئی کہ " نمازوں کی پابندی کروخاص طور پر نماز عصر کی اور ہم اسے نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں اس وقت تک پڑھتے رہے جب تک اللہ کو منظور ہوا اور اللہ نے اسے منسوخ نہ کیا بعد میں نماز عصر کے بجائے " درمیانی نماز " کا لفظ نازل ہوگیا ایک آدمی نے حضرت براء (رض) سے پوچھا اس کا مطلب یہ ہے کہ درمیانی نماز سے مراد نماز عصر ہے ؟ انہوں نے فرمایا میں نے تمہیں بتادیا کہ وہ کس طرح نازل ہوئی اور کیسے منسوخ ہوئی اب اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو افتتاح نماز کے موقع پر رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے اس وقت نبی کریم ﷺ کے انگوٹھے کانوں کی لوتک برابر ہوتے تھے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ قربانی میں کس جانور سے بچاجائے ؟ میرا ہاتھ نبی کریم ﷺ کے ہاتھ سے چھوٹا ہے جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا چار جانور قربانی میں کافی نہیں ہوسکتے وہ کانا جانور جس کا کانا ہونا واضح ہو وہ بیمار جانور جس کی بیماری واضح ہو وہ لنگڑا جانور کی لنگراہٹ واضح ہو اور وہ جانور جس کی ہڈی ٹوٹ کر اس کا گودا نکل گیا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کچھ انصاری حضرات کے پاس سے گذرے اور فرمایا کہ اگر تمہارے راستے میں بیٹھے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے تو سلام پھیلایا کرو، مظلوم کی مدد کیا کرو اور راستہ بتایا کرو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور " کلالہ " کے متعلق سوال پوچھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس سلسلے میں تمہارے لئے موسم گرما میں نازل ہونے والی آیت ہی کافی ہے (سورۃ النساء کی آخری آیت کی طرف اشارہ ہے)
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت حسان بن ثابت (رض) سے فرمایا کہ مشرکین کی ہجو بیان کرو جبرائیل تمہارے ساتھ ہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ابتداء قرآن کریم کی یہ آیت ہوئی کہ " مسلمانوں میں سے جو لوگ جہاد کے انتظار میں بیٹھے ہیں وہ اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے بھی برابر نہیں ہوسکتے " نبی کریم ﷺ نے حضرت زید (رض) کو بلا کر حکم دیا " وہ شانے کی ایک ہڈی لے آئے اور اس پر یہ آیت لکھ دی، اس پر حضرت ابن ام مکتوم (رض) نے اپنے نابینا ہونے کی شکایت کی تو اس آیت میں " غیراولی الضرر " کا لفظ مزیدنازل ہوا
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک انصاری کو حکم دیا کہ جب وہ اپنے بستر پر آیا کرے تو یوں کہہ لیا کرے اے اللہ میں نے اپنے آپ کو تیرے حوالے کردیا اپنے چہرے کو تیری طرف متوجہ کرلیا اپنے معاملات کو تیرے سپرد کردیا اور اپنی پشت کا تجھ ہی کو سہارابنا لیا تیری ہی رغبت ہے تجھ ہی سے ڈر ہے تیرے علاوہ کوئی ٹھکانہ اور پناہ گاہ نہیں میں تیری اس کتاب پر ایمان لے آیا جو تو نے نازل کی اور اس نبی پر جسے تو نے بھیج دیا اگر یہ کلمات کہنے والا اسی رات میں مرجائے تو وہ فطرت پر مرے گا۔ اگر صبح پالی تو خیر کثیر کے ساتھ صبح کروگے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو نماز عشاء کی ایک رکعت میں سورت والتین کی تلاوت فرماتے ہوئے سنا میں نے ان سے اچھی قرأت کسی کی نہیں سنی۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو افتتاح نماز کے موقع پر رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے اس وقت نبی کریم ﷺ کے انگوٹھے کانوں کی لو کے برابر ہوتے تھے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ذیقعدہ کے مہینے میں نبی کریم ﷺ عمرے کے لئے روانہ ہوئے تو اہل مکہ نے انہیں مکہ مکرمہ میں داخل ہونے سے روک دیا تاآنکہ نبی کریم ﷺ نے ان سے اس شرط پر مصالحت کرلی کہ وہ آئندہ سال آکر صرف تین دن مکہ مکرمہ میں قیام کریں گے وہ مکہ مکرمہ میں سوائے نیام میں پڑی ہوئی تلوار کے کوئی اسلحہ نہ لائیں گے مکہ مکرمہ سے کسی کو نکال کر نہیں لے جائیں گے الاّ یہ کہ کوئی خود ہی ان کے ساتھ جانا چاہے اور اپنے ساتھیوں میں سے کسی کو مکہ مکرمہ میں قیام کرنے سے نہیں روکیں گے "
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو خندق کی کھدائی کے موقع پر دیکھا کہ آپ ﷺ لوگوں کے ساتھ مٹی اٹھاتے جارہے ہیں حتیٰ کہ مٹی نے پیٹ کی جلد کو چھپالیا اور ( عبداللہ بن رواحہ (رض) کے) یہ اشعار پڑھتے جارہے ہیں اے اللہ اگر تو نہ ہوتا تو ہم ہدایت پاسکتے صدقہ کرتے اور نہ ہی نماز پڑھ سکتے لہٰذا تو ہم پر سکینہ نازل فرما اور دشمن سے آمنا سامنا ہونے پر ہمیں ثابت قدمی عطا فرما ان لوگوں نے ہم پر سرکشی کی ہے اور وہ جب کسی فتنے کا ارادہ کرتے ہیں تو ہم انکار کردیتے ہیں اس آخری جملے پر نبی کریم ﷺ اپنی آوازبلند فرمالیتے ہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک ریشمی کپڑا پیش کیا گیا لوگ اس کی خوبصورتی اور نرمی پر تعجب کرنے لگے نبی کریم ﷺ نے فرمایا جنت میں سعد بن معاذ کے رومال اس سے کہیں زیادہ نرم بہتر ہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب بیدار ہوتے تو یوں کہتے " اس اللہ کا شکر جس نے ہمیں موت دینے کے بعد زندگی دی اور اسی کے پاس جمع ہونا ہے اور جب سوتے تو یوں کہتے اے اللہ ! میں تیرے ہی نام سے جیتا ہوں اور تیرے ہی نام پر مرتا ہوں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ابراہیم (رض) کے لئے جنت میں دودھ پلانے والی عورت کا انتظام کیا گیا ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ ایک سفر میں تھے آپ ﷺ نے نماز عشاء کی ایک رکعت میں سورت والتین کی تلاوت فرمائی۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت حسان بن ثابت (رض) سے فرمایا کہ مشرکین کی ہجو بیان کرو جبرائیل تمہارے ساتھ ہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت حسان بن ثابت (رض) سے فرمایا کہ مشرکین کی ہجو بیان کرو جبرائیل تمہارے ساتھ ہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت ابوبردہ بن نیار (رض) نے نماز عید سے پہلے ہی اپنا جانور ذبح کرلیا تھا وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ! میں نے تو اپنا جانور پہلے ہی ذبح کرلیا نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا کہ اس کے بدلے کوئی اور جانور قربان کرلو وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ! اب تو میرے پاس چھ ماہ کا ایک بچہ ہے جو سال بھر کے جانور سے بھی بہتر ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسی کو اس کی جگہ ذبح کرلو لیکن تمہارے علاوہ کسی کو اس کی اجازت نہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو افتتاح نماز کے موقع پر رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (بقرعید کے دن) نبی کریم ﷺ نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ آج کے دن کا آغاز ہم نماز پڑھ کر کریں گے پھر واپس گھر پہنچ کر قربانی کریں گے جو شخص اسی طرح کرے تو وہ ہمارے طریقے تک پہنچ گیا اور جو نماز عید سے پہلے قربانی کرے تو وہ محض گوشت ہے جو اس نے اپنے اہل خانہ کو پہلے دے دیا، اس کا قربانی سے کوئی تعلق نہیں میرے ماموں حضرت ابوبردہ بن نیار (رض) نے نماز عید سے پہلے ہی اپنا جانور ذبح کرلیا تھا وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ! میں نے تو اپنا جانور پہلے ہی ذبح کرلیا البتہ اب میرے پاس چھ ماہ کا ایک بچہ ہے جو سال بھرکے جانور سے بھی بہتر ہے نبی کریم ﷺ نے اسی کو اس کی جگہ ذبح کرلو لیکن تمہارے علاوہ کسی کو اس کی اجازت نہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ہمیں (غزوہ احزاب کے موقع پر) خندق کھودنے کا حکم دیاخندق کھودتے ہوئے ایک جگہ پہنچ کر ایک ایسی چٹان آگئی کہ جس پر کدال اثر ہی نہیں کرتی تھی صحابہ کرام (رض) نے نبی کریم ﷺ سے اس کی شکایت کی نبی کریم ﷺ خود تشریف لائے اور چٹان پر چڑھ کر کدال ہاتھ میں پکڑی اور بسم اللہ کہہ کر ایک ضرب لگائی جس سے اس کا ایک تہائی حصہ ٹوٹ گیا نبی کریم ﷺ نے اللہ اکبر کا نعرہ لگا کر فرمایا مجھے شام کی کنجیاں دے دی گئیں بخدا ! میں اپنی اس جگہ سے اس کے سرخ محلات دیکھ رہا ہوں پھر بسم اللہ کہہ کر ایک اور ضرب لگائی جس سے ایک تہائی حصہ مزید ٹوٹ گیا اور نبی کریم ﷺ نے اللہ اکبر کہہ کر فرمایا مجھے فارس کی کنجیاں دے دی گئیں بخدا ! میں شہر مدائن اور اس کے سفید محلات اپنی اس جگہ سے دیکھ رہاہوں پھر بسم اللہ کہہ کر ایک اور ضرب لگائی اور اس کا بقیہ حصہ بھی جھڑ گیا اور نبی کریم ﷺ نے اللہ اکبر کہہ کر فرمایا مجھے یمن کی کنجیاں دے دی گئیں بخدا ! میں صنعاء کے دروازے اپنی اس جگہ سے دیکھ رہاہوں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب سونے کا ارادہ فرماتے تو دائیں ہاتھ کا تکیہ بناتے اور یہ دعاء پڑھتے اے اللہ ! جس دن تو اپنے بندوں کو جمع فرمائے گا مجھے اپنے عذاب سے محفوظ رکھنا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت حسان بن ثابت (رض) سے فرمایا کہ مشرکین کی ہجو بیان کرو جبرائیل تمہارے ساتھ ہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ ایک سفر میں تھے آپ ﷺ نے نماز عشاء کی ایک رکعت میں سورت والتین کی تلاوت فرمائی۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب دو مسلمان آپس میں ملتے ہیں اور ایک دوسرے سے مصافحہ کرتے ہیں تو ان کے جدا ہونے سے پہلے ان کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے سرخ جوڑا زیب تن فرما رکھا تھا میں نے اس جوڑے میں ساری مخلوق میں ان سے زیادہ حسین کوئی نہیں دیکھا، ﷺ
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے سجدہ کرنے کا طریقہ سجدہ کر کے دکھایا انہوں نے اپنے ہاتھوں کو کشادہ رکھا اور اپنی سرین کو اونچا رکھا اور پیٹ کو زمین سے الگ رکھا پھر فرمایا کہ نبی کریم ﷺ بھی اسی طرح سجدہ کرتے تھے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو افتتاح نماز کے موقع پر رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے اس وقت نبی کریم ﷺ کے انگوٹھے کانوں کی لو تک برابر ہوتے تھے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی کریم ﷺ سے اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کرنے کے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا وضو کرلیا کرو پھر اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کا سوال پوچھا گیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ان میں نماز نہ پڑھا کرو پھر بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کا سوال پوچھا گیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ان میں نماز پڑھ لیا کرو پھر یہ سوال ہوا کہ بکری کا گوشت کھاکر ہم وضو کیا کریں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی کو کوئی ہدیہ مثلاً چاندی سونا دے یا کسی کو دودھ پلادے یا کسی کو مشکیزہ دے دے تو یہ ایسے ہے جیسے ایک غلام کو آزاد کرنا۔ اور جو شخص یہ کلمات کہہ لے لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شیء قدیر۔ تو یہ ایک غلام آزاد کرنے کی طرح ہے۔ اور نبی کریم ﷺ صف کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک نمازیوں کے سینے اور کندھے درست کرتے ہوئے آتے تھے اور فرماتے تھے کہ آگے پیچھے مت ہوا کرو ورنہ تمہارے دلوں میں اختلاف پیدا ہوجائے گا اور فرماتے تھے کہ پہلی صفوں والوں پر اللہ تعالیٰ نزول رحمت اور فرشتے دعاء رحمت کرتے رہتے ہیں۔ اور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ قرآن کریم کو اپنے آواز سے مزین کیا کرو۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنے صاحبزادے حضرت ابراہیم (رض) کی نماز جنازہ پڑھائی جن کا انتقال صرف سولہ مہینے کی عمر میں ہوگیا تھا اور فرمایا جنت میں ان کے لئے دائی مقرر کی گئی ہے جوان کی مدت رضاعت کی تکمیل کرے گی۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے قبیلہ قیس کے ایک آدمی نے پوچھا کہ کیا آپ لوگ غزوہ حنین کے موقع پر نبی کریم ﷺ کو چھوڑ کر بھاگ اٹھے تھے ؟ حضرت براء (رض) نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ تو نہیں بھاگے تھے دراصل بنو ہوازن کے لوگ بڑے ماہر تیر انداز تھے جب ہم ان پر غالب آگئے اور مال غنیمت جمع کرنے لگے تو اچانک انہوں نے ہم پر تیروں کی بوچھاڑ کردی میں نے اس وقت نبی کریم ﷺ کو ایک سفید خچر پر سوار دیکھا جس کی لگام حضرت ابوسفیان بن حارث (رض) نے تھام رکھی تھی اور نبی کریم ﷺ کہتے جارہے تھے کہ میں سچا نبی ہوں، اس میں کوئی جھوٹ نہیں میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے، آپ ﷺ نے سولہ (یاسترہ) مہینے بیت المقدس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی جبکہ آپ کی خواہش یہ تھی کہ قبلہ بیت اللہ کی جانب ہو چناچہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمادی ہم آپ کا آسمان کی طرف بار بار چہرہ کرنا دیکھ رہے ہیں ہم آپ کو اس قبلے کی جانب پھیر کر رہیں گے جو آپ کی خواہش ہے اب آپ اپنا رخ مسجد حرام کی طرف کرلیجئے اور آپ ﷺ نے بیت اللہ کی طرف رخ کرکے سب سے پہلی جو نماز پڑھی وہ نماز عصر تھی جس میں کچھ لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ شریک تھے ان ہی میں سے ایک آدمی باہر نکلا تو کسی مسجد کے قریب سے گذرا جہاں نمازی بیت المقدس کی طرف رخ کرکے رکوع کی حالت میں تھے اس نے کہا کہ میں اللہ کے نام پر گواہی دیتا ہوں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ بیت اللہ کی جانب رخ کرکے نماز پڑھی ہے چناچہ وہ لوگ اسی حال میں بیت اللہ کی جانب گھوم گئے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو نماز عشاء کی ایک رکعت میں سورت والتین کی تلاوت فرماتے ہوئے سنا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قرآن کریم کو اپنی آواز سے مزین کیا کرو۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب رکوع سے سر اٹھاتے تھے تو صحابہ کرام (رض) اس وقت تک کھڑے رہتے جب تک نبی کریم ﷺ سجدے میں نہ چلے جاتے اس کے بعد وہ سجدے میں جاتے تھے۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ جب نبی کریم ﷺ کے پیچھے نماز پڑھتے تو اس بات کو اچھا سمجھتے تھے کہ نبی کریم ﷺ کی دائیں جانب کھڑے ہوں اور میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پروردگار ! جس دن تو اپنے بندوں کو جمع فرمائے گا مجھے اپنے عذاب سے محفوظ رکھنا۔
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے کمان یا لاٹھی پر سہارا لے کر خطبہ دیا ہے۔