624. حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک ڈول پیش کیا گیا نبی کریم ﷺ نے اس میں سے کچھ پانی پیا اور ڈول میں کلی کردی، پھر اس ڈول کو کنوئیں میں الٹا دیا یا ڈول میں سے پانی پی کر کنوئیں میں کلی کردی جس سے وہ کنواں مشک کی طرح مہکنے لگا۔
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا ہے کہ جب وہ سجدہ کرتے تو اپنی ناک زمین پر رکھ دیتے تھے۔
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا ہے کہ جب وہ سجدہ کرتے تو اپنی ناک اور پیشانی پر سجدہ کرتے ،
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو آمین کہتے ہوئے سنا ہے۔
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو ولا الضالین " کہنے کے بعد بلند آواز سے آمین کہتے ہوئے سنا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے اور اس میں پست آواز کا ذکر ہے۔
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو دونوں ہاتھوں کے درمیان چہرہ رکھ کر سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم کو سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ہے کہ آپ ﷺ کے ہاتھ کانوں کے قریب تھے۔
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو نماز کے دوران اپنا دایاں ہاتھ بائیں پر رکھے ہوئے دیکھا۔
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ میں موسم سرما میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے صحابہ کرام (رض) کو دیکھا کہ وہ اپنے ہاتھوں کو اپنی چادروں کے اندر ہی سے اٹھا رہے تھے۔
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو تکبیر کے ساتھ ہی رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو تکبیر کے ساتھ ہی رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے، یہاں تک کہ انگوٹھے کانوں کی لو کے برابر ہوجاتے۔
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو سوچا کہ میں یہ ضرور دیکھوں گا کہ نبی کریم ﷺ کس طرح نماز پڑھتے ہیں چناچہ نبی کریم نے قبلہ کی طرف رخ کرکے تکبیر کہی اور دونوں ہاتھ کندھوں کے برابر بلند کئے پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ کو پکڑ لیا، جب رکوع کا ارادہ کیا تو پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا اور رکوع میں اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھ دیئے جب رکوع سے سر اٹھایا تو پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا اور جب سجدے میں گئے تو اپنے ہاتھوں کو چہرے کے قریب رکھ دیا اور جب بیٹھے توبائیں پاؤں کو بچھا کر دائیں پاؤں کو کھڑا کرلیا اور بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر رکھ لیا اور کہنی کی حد کو دائیں ران پر رکھ لیا اور تیس کے عدد کا دائرہ بنا کر حلقہ بنالیا اور شہادت کی انگلی سے اشارہ فرمایا۔
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک ڈول پیش کیا گیا نبی کریم ﷺ نے اس میں سے کچھ پانی پیا اور ڈول میں کلی کردی پھر اس ڈول کو کنوئیں میں الٹا دیا۔
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو تکبیر کے ساتھ ہی رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے اور نماز کے دوران اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھے ہوئے دیکھا۔
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی آپ ﷺ ہر مرتبہ جھکتے اور اٹھتے ہوئے تکبیر کہتے تھے اور تکبیر کہتے وقت رفع یدین کرتے تھے اور دائیں بائیں دونوں طرف سلام پھیرتے تھے۔
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی میں نے نبی کریم ﷺ کو ولا الضالین " کہنے کے بعد آہستہ آواز سے آمین کہتے ہوئے سنا اور نبی کریم ﷺ نے داہنا ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھا اور دائیں بائیں جانب سلام پھیرا۔
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی نبی کریم ﷺ نے قبلہ کی طرف رخ کرکے تکبیر کہی اور دونوں ہاتھ کندھوں کے برابر بلند کئے، جب رکوع کا ارادہ کیا تو پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا، جب رکوع سے سر اٹھایا تو پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا اور جب سجدے میں گئے تو اپنے ہاتھوں کو چہرے کے قریب رکھ دیا اور جب بیٹھے تو بائیں پاؤں کو بچھا کر دائیں پاؤں کو کھڑا کرلیا اور بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر رکھ لیا اور کہنی کی حد کو دائیں ران پر رکھ لیا اور تیس کے عدد کا دائرہ بنا کر حلقہ بنالیا اور شہادت کی انگلی سے اشارہ فرمایا۔
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا ہے کہ جب وہ سجدہ کرتے تو اپنی ناک اور پیشانی پر سجدہ کرتے تھے۔
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ آپ ﷺ دائیں بائیں دونوں طرف سلام پھیرتے تھے۔
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی نبی کریم ﷺ نے قبلہ کی طرف رخ کرکے تکبیر کہی اور دونوں ہاتھ کندھوں کے برابر بلند کئے، جب رکوع کا ارادہ کیا تو پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا، جب رکوع سے سر اٹھایا تو پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا اور جب سجدے میں گئے تو اپنے ہاتھوں کو چہرے کے قریب رکھ دیا اور جب بیٹھے توبائیں پاؤں کو بچھا کر دائیں پاؤں کو کھڑا کرلیا اور بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر رکھ لیا اور کہنی کی حد کو دائیں ران پر رکھ لیا اور تیس کے عدد کا دائرہ بنا کر حلقہ بنالیا اور شہادت کی انگلی سے اشارہ فرمایا : پھر دوسرا سجدہ کیا اور آپ ﷺ کے ہاتھ سجدے کی حالت میں کانوں کے برابر تھے۔
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت طارق بن سوید (رض) سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم لوگ انگوروں کے علاقے میں رہتے ہیں کیا ہم انہیں نچوڑ کر (ان کی شراب پی سکتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں میں نے اپنی بات کی تکرار کی، تو نبی کریم ﷺ نے پھر فرمایا نہیں، میں نے عرض کیا کہ ہم مریض کو علاج کے طور پر پلاسکتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس میں شفاء نہیں بلکہ یہ تو نری بیماری ہے۔
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی دوران نماز ایک آدمی کہنے لگا الحمدللہ کثیراً طیبا مبارکا فیہ " نماز سے فراغت کے بعد نبی کریم ﷺ نے پوچھا یہ کلمات کس نے کہے تھے ؟ اس آدمی نے کہا یا رسول اللہ ! میں نے کہے تھے اور صرف خیر ہی کے ارادے سے کہے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ان کلمات کے لئے آسمان کے دروازے کھل گئے اور عرش تک پہنچنے سے کوئی چیز انہیں روک نہ سکی۔
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا مجھے ان کے رخ انور کی زیارت کے بدلے میں کوئی چیز محبوب نہ تھی میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی آپ ﷺ ہر مرتبہ جھکتے اور اٹھتے ہوئے تکبیر کہتے تھے اور تکبیر کہتے وقت رفع یدین کرتے تھے اور دائیں بائیں دونوں طرف سلام پھیرتے تھے۔
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت طارق بن سوید (رض) سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم لوگ انگوروں کے علاقے میں رہتے ہیں کیا ہم انہیں نچوڑ کر (ان کی شراب) پی سکتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں میں نے اپنی بات کی تکرار کی، تو نبی کریم ﷺ نے پھر فرمایا نہیں، میں نے عرض کیا کہ ہم مریض کو علاج کے طور پر پلاسکتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس میں شفاء نہیں بلکہ یہ تو نری بیماری ہے۔
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر تھا کہ دو آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس ایک زمین کا جھگڑالے کر آئے ان میں سے ایک نے کہا یا رسول اللہ ! اس شخص نے زمانہ جاہلیت میں میری زمین پر قبضہ کرلیا تھا (یہ کہنے والا امرؤالقیس بن عابس کندی تھا اور اس کا مخالف ربیعہ بن عبدان تھا) نبی کریم ﷺ نے اس سے گواہوں کا مطالبہ کیا تو اس نے کہا کہ گواہ تو میرے پاس نہیں ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر یہ قسم کھائے گا اس نے کہا کہ اس طرح تو یہ میری زمین لے جائے گا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کے علاوہ کوئی اور حل نہیں ہے جب وہ دوسرا آدمی قسم کھانے لگا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص ظلماً کسی کی زمین ہتھیا لیتا ہے وہ قیامت کے دن اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اللہ اس سے ناراض ہوگا۔
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا ہے کہ جب وہ سجدہ کرتے تو اپنی ناک اور پیشانی پر سجدہ کرتے ،
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ نے رکوع میں اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھ دئیے۔
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی نبی کریم ﷺ نے قبلہ کی طرف رخ کرکے تکبیر کہی اور دونوں ہاتھ کندھوں کے برابر بلند کئے، پھر اپنے کپڑے میں لپیٹ کر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ کو پکڑ لیاجب رکوع کا ارادہ کیا تو اپنے ہاتھ باہر نکال کر پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا، جب رکوع سے سر اٹھایا اور سمع اللہ لمن حمدہ کہا تو پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا اور جب سجدے میں گئے تو اپنی ہتھیلیوں کے درمیان سجدہ کیا۔
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ہے کہ آپ ﷺ کے ہاتھ کانوں کے قریب تھے۔
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو آمین کہتے ہوئے سنا ہے۔
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو " ولا الضالین " کہنے کے بعد بلند آواز سے آمین کہتے ہوئے سنا ہے۔
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو سوچا کہ میں یہ ضرور دیکھوں گا کہ نبی کریم ﷺ کس طرح نماز پڑھتے ہیں چناچہ نبی کریم نے قبلہ کی طرف رخ کرکے تکبیر کہی اور دونوں ہاتھ کندھوں کے برابر بلند کئے پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ کو پکڑ لیا، جب رکوع کا ارادہ کیا تو پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا اور رکوع میں اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھ دیئے جب رکوع سے سر اٹھایا تو پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا اور جب سجدے میں گئے تو اپنے ہاتھوں کو چہرے کے قریب رکھ دیا اور جب بیٹھے توبائیں پاؤں کو بچھا کر دائیں پاؤں کو کھڑا کرلیا اور بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر رکھ لیا اور کہنی کی حد کو دائیں ران پر رکھ لیا اور تیس کے عدد کا دائرہ بنا کر حلقہ بنالیا اور شہادت کی انگلی سے اشارہ فرمایا : کچھ عرصے بعد میں دوبارہ آیا تو وہ سردی کا موسم تھا میں نے دیکھا کہ لوگوں نے چادریں اوڑھ رکھی ہیں اور سردی کی وجہ سے وہ اپنے ہاتھوں کو چادروں کے نیچے سے ہی حرکت دے رہے ہیں۔
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو سوچا کہ میں یہ ضرور دیکھوں گا کہ نبی کریم ﷺ کس طرح نماز پڑھتے ہیں چناچہ نبی کریم نے قبلہ کی طرف رخ کرکے تکبیر کہی اور دونوں ہاتھ کندھوں کے برابر بلند کئے پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ کو پکڑ لیا، جب رکوع کا ارادہ کیا تو پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا اور رکوع میں اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھ دیئے جب رکوع سے سر اٹھایا تو پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا اور جب سجدے میں گئے تو اپنے ہاتھوں کو چہرے کے قریب رکھ دیا اور جب بیٹھے تو بائیں پاؤں کو بچھا کر دائیں پاؤں کو کھڑا کرلیا اور بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر رکھ لیا اور کہنی کی حد کو دائیں ران پر رکھ لیا اور تیس کے عدد کا دائرہ بنا کر حلقہ بنالیا اور شہادت کی انگلی سے اشارہ فرمایا۔
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں ایک عورت کے ساتھ زنا بالجبر کا واقعہ پیش آیا نبی کریم ﷺ نے اس عورت سے سزا کو معاف کردیا اور مرد پر سزاجاری فرمائی راوی نے یہ ذکر نہیں کیا کہ نبی کریم ﷺ نے اس کے لئے مہر بھی مقرر کیا (یا نہیں ؟ )
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا کہ نماز میں وہ دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر گٹوں کے قریب رکھتے تھے اور نماز شروع کرتے وقت کانوں تک ہاتھ اٹھاتے تھے اور میں آپ ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی ہے آپ ﷺ نے ولا الضالین " کہہ کر بلند آواز سے آمین کہی۔
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک ڈول پیش کیا گیا نبی کریم ﷺ نے اس میں سے کچھ پانی پیا اور ڈول میں کلی کردی، پھر اس ڈول کو کنوئیں میں الٹا دیا یا ڈول میں سے پانی پی کر کنوئیں میں کلی کردی جس سے وہ کنواں مشک کی طرح مہکنے لگا اور ڈول سے ہٹا کر ناک صاف کی۔
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو سوچا کہ میں یہ ضرور دیکھوں گا کہ نبی کریم ﷺ کس طرح نماز پڑھتے ہیں چناچہ نبی کریم نے قبلہ کی طرف رخ کرکے تکبیر کہی اور دونوں ہاتھ کندھوں کے برابر بلند کئے پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ کو پکڑ لیا، جب رکوع کا ارادہ کیا تو پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا اور رکوع میں اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھ دیئے جب رکوع سے سر اٹھایا تو پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا اور جب سجدے میں گئے تو اپنے ہاتھوں کو چہرے کے قریب رکھ دیا اور جب بیٹھے تو بائیں پاؤں کو بچھا کر دائیں پاؤں کو کھڑا کرلیا اور بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر رکھ لیا اور کہنی کی حد کو دائیں ران پر رکھ لیا اور تیس کے عدد کا دائرہ بنا کر حلقہ بنالیا اور شہادت کی انگلی سے اشارہ فرمایا۔ حضرت وائل سے مروی ہے کہ میں ایک مرتبہ پھر موسم سرما میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے صحابہ کرام (رض) کو دیکھا کہ وہ اپنے ہاتھوں کو اپنی چادروں کے اندر ہی سے اٹھا رہے تھے۔
حضرت وائل بن حجر (رض) کی مرویات
حضرت وائل (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو سوچا کہ میں یہ ضرور دیکھوں گا کہ نبی کریم ﷺ کس طرح نماز پڑھتے ہیں چناچہ نبی کریم نے قبلہ کی طرف رخ کرکے تکبیر کہی اور دونوں ہاتھ کندھوں کے برابر بلند کئے پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ کو پکڑ لیا، جب رکوع کا ارادہ کیا تو پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا اور رکوع میں اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھ دیئے جب رکوع سے سر اٹھایا تو پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا اور جب سجدے میں گئے تو اپنے ہاتھوں کو چہرے کے قریب رکھ دیا اور جب بیٹھے تو بائیں پاؤں کو بچھا کر دائیں پاؤں کو کھڑا کرلیا اور بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر رکھ لیا اور کہنی کی حد کو دائیں ران پر رکھ لیا اور تیس کے عدد کا دائرہ بنا کر حلقہ بنالیا اور شہادت کی انگلی سے اشارہ فرمایا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔