710. حضرت عدی بن حاتم (رض) کی بقیہ مرویات
حضرت عدی بن حاتم (رض) کی بقیہ مرویات
حضرت عدی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ سے عرض یا کہ ہمارا علاقہ شکاری علاقہ ہے ہم میں سے کوئی شخص شکار پر تیرپھینکتا ہے وہ شکار ایک دو دن تک اس سے غائب رہتا ہے پھر وہ اسے پالیتا ہے اور اس کے جسم میں اس کاتیرپیوست ہوتا ہے تو اس کا کیا حکم ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر تم اس میں اپناتیر دیکھ لو اور کسی دوسری چیز کا کوئی اثرنظر نہ آئے اور تمہیں یقین ہو کہ تمہارے ہی تیرنے اسے قتل کیا ہے تو تم اسے کھالو۔
حضرت عدی بن حاتم (رض) کی بقیہ مرویات
حضرت عدی (رض) سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی " رمضان کی رات میں تم اس وقت تک کھاتے پیتے رہو جب تک تمہارے سامنے سفید دھاگے کالے دھاگے سے واضح اور ممتاز نہ ہوجائے " تو میں نے دو دھاگے لئے ایک کالے رنگ کا اور ایک سفید رنگ کا اور انہیں ایک تکیے کے نیچے رکھ لیا میں انہیں دیکھتا رہا لیکن کالا دھاگہ سفید سے اور سفید دھاگہ کالے سے جدا نہ ہوا صبح ہوئی تو میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا واقعہ بتایا نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہارا تکیہ تو بڑا چوڑا ہے اس سے مراد دن کی روشنی اور رات کی تاریکی ہے۔
حضرت عدی بن حاتم (رض) کی بقیہ مرویات
حضرت عدی بن حاتم طائی (رض) سے مروی ہے میں نے نبی کریم ﷺ سے اس شکار کے متعلق پوچھا جو تیر کی چوڑائی سے مرجائے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس شکار کو تم نے تیر کی دھار سے ماراہو تو اسے کھاسکتے ہو لیکن جسے تیر کی چوڑائی سے ماراہو وہ موقوذہ (چوٹ سے مرنے والے جانور) کے حکم میں ہے اس لئے اسے مت کھاؤ۔
حضرت عدی بن حاتم (رض) کی بقیہ مرویات
حضرت عدی بن حاتم (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ ہم اپنے سدھائے ہوئے کتے شکار پر چھوڑتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے کھالیا کرو میں نے عرض کیا اگرچہ وہ اسے ماردے ؟ نبی کریم نے فرمایا ہاں ! بشرطیکہ دوسرے کتے اس کے ساتھ شریک نہ ہوئے ہوں میں نے اس شکار کے متعلق پوچھا جو تیر کی چوڑائی سے مرجائے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس شکار کو تم نے تیر کی دھار سے ماراہو تو اسے کھاسکتے ہو لیکن جسے تیر کی چوڑائی سے مارا ہو اسے مت کھاؤ۔
حضرت عدی بن حاتم (رض) کی بقیہ مرویات
حضرت عدی (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی آدمی بھی ایسا نہیں ہے جس سے اس کا پروردگار براہ راست بغیر کسی ترجمان کے گفتگونہ کرے وہ اپنی دائیں جانب دیکھے گا تو صرف وہی نظر آئے گا جو اس وقت خود آگے بھیجا ہوگا بائیں جانب دیکھے گا تو بھی وہی کچھ نظر آئے گا جو اس نے خود آگے بھیجا ہوگا اور سامنے دیکھے گا تو جہنم کی آگ اس کا استقبال کرے گی اس لئے تم میں سے جو شخص جہنم سے بچ سکتا ہو خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کے عوض تو وہ ایساہی کرے
حضرت عدی بن حاتم (رض) کی بقیہ مرویات
حضرت عدی سے مروی ہے کہ ایک میں نے بارگارہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے والد صاحب صلہ رحمی اور فلاں فلاں کام کرتے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے باپ کا ایک مقصد (شہرت ) تھا جو اس نے پالیا۔ حضرت عدی (رض) سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم جب شکار کرتے ہیں تو بعض اوقات چھری نہیں ملتی صرف نوکیلے پتھریالاٹھی کی تیزدھارہوتی ہے تو کیا کریں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ کا نام لے کر جس چیز سے بھی چاہوخون بہادو۔ میں نے عرض کیا کہ میں آپ سے اس کھانے کے متعلق پوچھتاہوں جو میں صرف مجبوری کے وقت چھوڑوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا کوئی ایسی چیز مت چھوڑو جس میں تم عیسائیت کے مشابہہ معلوم ہو۔
حضرت عدی بن حاتم (رض) کی بقیہ مرویات
حضرت عدی (رض) سے مروی ہے کہ مجھے نبی کریم ﷺ نے نماز روزے کی تعلیم دی اور فرمایا فلاں فلاں وقت نماز پڑھو، روزہ رکھوجب سورج غروب ہوجائے تو کھاؤ پیو جب تک تمہارے سامنے سفید دھاگے کالے دھاگے سے واضح اور ممتاز نہ ہوجائے " اور تیس روزے رکھو الا یہ کہ اس سے پہلے ہی چاند نظر آجائے تو میں نے دو دھاگے لئے ایک کالے رنگ کا اور ایک سفید رنگ کا اور انہیں ایک تکیے کے نیچے رکھ لیا میں انہیں دیکھتارہا لیکن کالا دھاگہ سفید سے اور سفید دھاگہ کالے سے جدا نہ ہوا صبح ہوئی تو میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا واقعہ بتایا نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہارا تکیہ تو بڑا چوڑا ہے اس سے مراد دن کی روشنی اور رات کی تاریکی ہے۔
حضرت عدی بن حاتم (رض) کی بقیہ مرویات
حضرت عدی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ سے عرض یا کہ ہمارا علاقہ شکاری علاقہ ہے ہم میں سے کوئی شخص شکار پر تیرپھینکتا ہے وہ شکار ایک دو دن تک اس سے غائب رہتا ہے پھر وہ اسے پالیتا ہے اور اس کے جسم میں اس کاتیرپیوست ہوتا ہے تو اس کا کیا حکم ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر تم اس میں اپناتیر دیکھ لو اور کسی درندے نے اسے کھایانہ ہو تو تم اسے کھالو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت عدی بن حاتم (رض) کی بقیہ مرویات
حضرت عدی (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے جو شخص جہنم سے بچ سکتا ہو خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کے عوض تو وہ ایساہی کرے۔
حضرت عدی بن حاتم (رض) کی بقیہ مرویات
ابن حذیفہ کہتے ہیں کہ مجھے حضرت عدی بن حاتم (رض) کے حوالے سے ایک حدیث معلوم ہوئی میں نے سوچا کہ وہ کوفہ میں آئے ہوئے ہیں میں ان کی خدمت میں حاضر ہو کر براہ راست ان سے اس کا سماع کرتا ہوں چناچہ میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے عرض کیا کہ مجھے آپ کے حوالے سے ایک حدیث معلوم ہوئی ہے لیکن میں اسے خود آپ سے سننا چاہتا ہوں انہوں نے فرمایا بہت اچھاجب مجھے نبی کریم ﷺ کے اعلان نبوت کی خبرملی تو مجھے اس پر بڑی ناگواری ہوئی میں اپنے علاقے سے نکل کر روم کے ایک کنارے پہنچا اور قیصر کے پاس چلا گیا لیکن وہاں پہنچ کر مجھے اس سے زیادہ شدیدناگواری ہوئی جو بعثت نبوت کی اطلاع ملنے پر ہوئی تھی، میں نے سوچا کہ میں اس شخص کے پاس جاکرتودیکھوں اگر وہ جھوتاہو تو مجھے کوئی نقصان نہیں پہنچاسکے گا اور اگر سچا ہوا تو مجھے معلوم ہوجائے گا۔ چناچہ میں واپس آکر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا وہاں پہنچا تو لوگوں نے " عدی بن حاتم، عدی بن حاتم " کہنا شروع کردیا میں نبی کریم ﷺ کے پاس پہنچا نبی کریم ﷺ (رح) نے مجھ سے فرمایا اے عدی ! اسلام قبول کرلو سلامتی پاجاؤگے تین مرتبہ یہ جملہ دہرایا میں نے عرض کیا کہ میں تو پہلے سے ایک دین پر قائم ہوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں تم سے زیادہ تمہارے دین کو جانتاہوں میں نے عرض کیا کہ آپ مجھ سے زیادہ میرے دین کو جانتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں ! کیا تم " رکوسیہ " میں سے نہیں ہو جو اپنی قوم کا چوتھائی مال غنیمت کھاجاتے ہیں ؟ میں نے کہا کیوں نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا حالانکہ یہ تمہارے دین میں حلال نہیں ہے نبی کریم ﷺ نے اس سے آگے جو بات فرمائی میں اس کے آگے جھک گیا۔ پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں جانتاہوں کہ تمہیں اسلام قبول کرنے میں کون سی چیز مانع لگ رہی ہے تم یہ سمجھتے ہو کہ اس دین کے پیروکار کمزور اور بےمایہ لوگ ہیں جنہیں عرب نے دھتکاردیا ہے یہ بتاؤ کہ تم شہرحیرہ کو جانتے ہو ؟ میں نے عرض کیا کہ دیکھاتو نہیں ہے البتہ سناضرور ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اللہ اس دین کو مکمل کرکے رہے گا یہاں تک کہ ایک عورت حیرہ سے نکلے گی اور کسی محافظ کے بغیربیت اللہ کا طواف کر آئے گی اور عنقریب کسریٰ بن ہرمز کے خزانے فتح ہوں گے میں نے تعجب سے پوچھا کسریٰ بن ہرمز کے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں ! کسریٰ بن ہرمز کے اور عنقریب اتنامال خرچ کیا جائے گا کہ اسے قبول کرنے والا کوئی نہیں رہے گا۔ حضرت عدی (رض) فرماتے ہیں کہ واقعی اب ایک عورت حیرہ سے نکلتی ہے اور کسی محافظ کے بغیربیت اللہ کا طواف کر جاتی ہے اور کسریٰ بن ہرمز کے خزانوں کو فتح کرنے والوں میں تو میں خود بھی شامل تھا اور اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے تیسری بات بھی وقوع پذیر ہو کررہے گی کیونکہ نبی کریم ﷺ نے اس کی پیشین گوئی فرمائی ہے۔
حضرت عدی بن حاتم (رض) کی بقیہ مرویات
حضرت عدی بن حاتم (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر تمہارا شکارپانی میں گر کر غرق ہوجائے تو اسے مت کھاؤ۔
حضرت عدی بن حاتم (رض) کی بقیہ مرویات
حضرت عدی بن حاتم (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی کے پاس آیا اور ان سے سو درہم مانگے انہوں نے فرمایا کہ تو مجھ سے صرف سو درہم مانگ رہا ہے جبکہ میں حاتم طائی کا بیٹاہوں، واللہ میں تجھے کچھ نہیں دوں گا پھر فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی بات پر قسم کھائے پھر کسی اور چیز میں بہتری محسوس کرے تو وہی کام کرے جس میں بہتری ہو ( اور قسم کا کفارہ دے دے)
حضرت عدی بن حاتم (رض) کی بقیہ مرویات
حضرت عدی (رض) سے مروی کہ میں " عقرب " نامی مقام پر تھا کہ نبی کریم ﷺ کے شہسوار ہم تک آپہنچے انہوں نے میری پھوپھی اور بہت سے لوگوں کو گرفتار کرلیا جب وہ لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس پہنچے تو انہیں ایک صف میں کھڑا کردیا گیا میری پھوپھی نے کہا یا رسول اللہ ! رونے والے دورچلے گئے اور بچے بچھڑگئے میں بہت بوڑھی ہوچکی ہوں کسی قسم کی خدمت بھی نہیں کرسکتی اس لئے مجھ پر مہربانی فرمائیے اللہ آپ پر مہربانی کرے گا نبی کریم ﷺ نے پوچھا تمہیں کون لایا ہے ؟ انہوں نے بتایاعدی بن حاتم، نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہی جو اللہ اور اس کے رسول سے بھاگا پھر رہا ہے اس نے کہ پھر بھی آپ مجھ پر مہربانی فرمائیے نبی کریم ﷺ واپس جانے لگے تو ان کے پہلو میں ایک آدمی تھا جو غالباً حضرت علی (رض) تھے نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ ان سے سواری کا جانورمانگ لو، میں نے ان سے درخو اس کی تو انہوں نے میرے لئے اس کا حکم دے دیا۔ تھوڑی دیربعدعدی ان کے پاس گئے تو وہ کہنے لگیں کہ تم نے ایساکام کیا جو تمہارے باپ نے نہیں کیا تم نبی کریم ﷺ کے پاس شوق سے جاؤیاخوف سے (لیکن جاؤضرور) کیونکہ فلاں آدمی ان کے پاس گیا تھا تو اسے بھی کچھ مل گیا اور فلاں آدمی بھی گیا تھا اور اسے بھی کچھ مل گیا چناچہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہاں ایک عورت اور کچھ بچے بیٹھے ہوئے تھے اور انہوں نے نبی کریم ﷺ سے ان کے قریب ہونے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں سمجھ گیا کہ یہ قیصروکسریٰ جیسے بادشاہ نہیں ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا اے عدی ! لا الہ الا اللہ کہنے سے تمہیں کون سی چیزراہ فرار پر مجبور کرتی ہے ؟ کیا اللہ کے علاوہ بھی کوئی معبود ہے ؟ تمہیں " اللہ اکبر " کہنے سے کون سی چیزراہ فرار پر مجبور کرتی ہے ؟ کیا اللہ سے بڑی بھی کوئی چیز ہے ؟ اس پر میں نے اسلام قبول کرلیا اور میں نے دیکھا کہ نبی کریم ﷺ کا چہرہ مبارک خوشی سے کھل اٹھا اور فرمایا جن پر اللہ کا غضب نازل ہوا وہ یہودی ہیں اور جو گمراہ ہوئے وہ عیسائی ہیں۔ پھر لوگوں نے نبی کریم ﷺ سے کچھ مانگا تو نبی کریم ﷺ نے اللہ کی حمدوثناء سے فارغ ہو کر " امابعد " کہہ کر فرمایا لوگو ! زائد چیزیں اکٹھی کرو چناچہ کسی نے ایک صاع کسی نے نصف صاع کسی نے ایک مٹھی اور کسی نے آدھی مٹھی دی، پھر فرمایا تم لوگ اللہ سے ملنے والے ہو، اس وقت ایک کہنے والا وہی کہے گا جو میں کہہ رہاہوں کہ کیا میں نے تمہیں سننے اور دیکھنے والا نہیں بنایا تھا ؟ کیا میں نے تمہیں مال اور اولاد سے نہیں نوازا تھا ؟ تم نے آگے کیا بھیجا ؟ وہ اپنے آگے پیچھے اور دائیں بائیں دیکھے گا لیکن کچھ نہیں ملے گا اور اپنی ذات کے علاوہ کسی چیز کے ذریعے آگ سے نہیں بچ سکے گا اس لئے تم جہنم کی آگ سے بچو خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کے ذریعے ہو اگر وہ بھی نہ ملے تو نرمی سے بات کرکے بچو مجھے تم پر فقروفاقہ کا اندیشہ نہیں ہے اللہ تمہاری مددضرور کرے گا اور تمہیں ضرورمال و دولت دے گا یا اتنی فتوحات ہوں گی کہ ایک عورت حیرہ اور مدینہ کے درمیان اکیلی سفر کرلیا کرے گی حالانکہ عورت کے پاس سے چوری ہونے کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔
حضرت عدی بن حاتم (رض) کی بقیہ مرویات
حضرت عدی (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ کی موجودگی میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتا ہے وہ کامیاب ہوجاتا ہے اور جو ان " دونوں " کی نافرمانی کرتا ہے وہ گمراہ ہوجاتا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم بہت برے خطیب ہو، یہاں سے آٹھ جاؤ۔
حضرت عدی بن حاتم (رض) کی بقیہ مرویات
حضرت عدی بن حاتم (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے کتے کے ذریعے شکار کے متعلق دریافت کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تم اپنے سدھائے ہوئے کتے کو شکار پر چھوڑو اور اللہ کا نام لے لو تو اس نے تمہارے لئے جو شکار پکڑا ہو اور خود نہ کھایا ہو تو اسے کھالو اور اگر تم نے شکارکوزندہ پایا تو اسے ذبح کرلو اور اگر کتے نے اس میں سے کچھ کھالیاہو تو تم اسے نہ کھاؤ۔
حضرت عدی بن حاتم (رض) کی بقیہ مرویات
ایک صاحب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عدی (رض) سے عرض کیا کہ مجھے آپ کے حوالے سے ایک حدیث معلوم ہوئی ہے لیکن میں اسے خود آپ سے سننا چاہتا ہوں انہوں نے فرمایا بہت اچھاجب مجھے نبی کریم ﷺ کے اعلان نبوت کی خبرملی تو مجھے اس پر بڑی ناگواری ہوئی۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت عدی بن حاتم (رض) کی بقیہ مرویات
حضرت عدی سے مروی ہے کہ ایک میں نے بارگارہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے والد صاحب صلہ رحمی اور فلاں فلاں کام کرتے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے باپ کا ایک مقصد (شہرت ) تھا جو اس نے پالیا
حضرت عدی بن حاتم (رض) کی بقیہ مرویات
حضرت عدی (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جہنم کی آگ سے بچو، پھر نبی کریم ﷺ نے نفرت سے اس طرح منہ پھیرلیاگویا جہنم کو دیکھ رہے ہوں، دو تین مرتبہ اسی طرح ہوا پھر فرمایا جہنم کی آگ سے بچو، اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے کے عوض ہی ہو اگر وہ بھی نہ مل سکے تو اچھی بات ہی کرلو۔
حضرت عدی بن حاتم (رض) کی بقیہ مرویات
حضرت عدی بن حاتم (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! ہم شکاری لوگ ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص شکار پر تیر چلائے تو اللہ کا نام لے لے، اگر اس تیر سے شکارمرجائے تو اسے کھالے اور پانی میں گر کر مرجائے تو نہ کھائے کیونکہ ہوسکتا ہے وہ پانی کی وجہ سے مراہو اور اگر ایک دو دن کے بعد کسی شکار میں اپنے تیرنظر آئے اور اس پر کسی دوسرے کے تیر کانشان نہ ہو سو اگر دل چاہے تو اسے کھالے اور اگر شکاری کتا چھوڑے تو اللہ کا نام لے لے پھر اگر وہ شکارمرا ہوا ملے تو اسے کھالے اور اگر کتے نے اس میں سے کچھ کھالیا ہو تو نہ کھائے کیونکہ اس نے اسے اپنے لئے شکار کیا ہے اپنے مالک کے لئے نہیں اور اگر اس نے اپنا کتا چھوڑا اور اس کے ساتھ دوسرے کتے ملے گئے جن پر اللہ کا نام نہیں لیا گیا تو اسے بھی نہ کھائے کیونکہ اسے معلوم نہیں ہے کہ ان میں سے کون سے کتے نے اسے قتل کیا ہے۔ ایک صاحب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عدی (رض) سے عرض کیا کہ مجھے آپ کے حوالے سے ایک حدیث معلوم ہوئی ہے لیکن میں اسے خود آپ سے سننا چاہتا ہوں انہوں نے فرمایا بہت اچھا۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا کیا تم " رکوسیہ " میں سے نہیں ہو جو اپنی قوم کا چوتھائی مال غنیمت کھاجاتے ہیں ؟ میں نے کہا کیوں نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا حالانکہ یہ تمہارے دین میں حلال نہیں ہے نبی کریم ﷺ نے اس سے آگے جو بات بھی فرمائی میں اس کے آگے جھک گیا۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
حضرت عدی بن حاتم (رض) کی بقیہ مرویات
حضرت عدی بن حاتم طائی (رض) سے مروی ہے میں نے نبی کریم ﷺ سے اس شکار کے متعلق پوچھا جو تیر کی چوڑائی سے مرجائے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس شکار کو تم نے تیر کی دھار سے ماراہو تو اسے کھاسکتے ہو لیکن جسے تیر کی چوڑائی سے ماراہو وہ موقوذہ (چوٹ سے مرنے والے جانور) کے حکم میں ہے پھر میں نے نبی کریم ﷺ سے کتے کے ذریعے شکار کے متعلق دریافت کیا (نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تم اپنے کتے کو شکار پر چھوڑو اور اللہ کا نام لے لو تو اسے کھاسکتے ہو) اس نے تمہارے لئے جو شکار پکڑا ہو اور خود نہ کھایا ہو تو اسے کھالو کیونکہ اس کا پکڑناہی اسے ذبح کرنا ہے اور اگر تم اپنے کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا بھی پاؤ اور تمہیں اندیشہ ہو کہ اس دوسرے کتے نے شکار کو پکڑا اور قتل کیا ہوگا تو تم اسے مت کھاؤ کیونکہ تم نے اپنے کتے کو چھوڑتے وقت اللہ کا نام لیا تھا دوسرے کے کتے پر نہیں لیا تھا۔
حضرت عدی بن حاتم (رض) کی بقیہ مرویات
حضرت عدی بن حاتم طائی (رض) سے مروی ہے میں نے نبی کریم ﷺ سے اس شکار کے متعلق پوچھا جو تیر کی چوڑائی سے مرجائے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس شکار کو تم نے تیر کی دھار سے ماراہو تو اسے کھاسکتے ہو لیکن جسے تیر کی چوڑائی سے ماراہو وہ موقوذہ (چوٹ سے مرنے والے جانور) کے حکم میں ہے پھر میں نے نبی کریم ﷺ سے کتے کے ذریعے شکار کے متعلق دریافت کیا (نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تم اپنے کتے کو شکار پر چھوڑو اور اللہ کا نام لے لو تو اسے کھاسکتے ہو) اس نے تمہارے لئے جو شکار پکڑا ہو اور خود نہ کھایا ہو تو اسے کھالو کیونکہ اس کا پکڑناہی اسے ذبح کرنا ہے اور اگر تم اپنے کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا بھی پاؤ اور تمہیں اندیشہ ہو کہ اس دوسرے کتے نے شکار کو پکڑا اور قتل کیا ہوگا تو تم اسے مت کھاؤ کیونکہ تم نے اپنے کتے کو چھوڑتے وقت اللہ کا نام لیا تھا دوسرے کے کتے پر نہیں لیا تھا۔
حضرت عدی بن حاتم (رض) کی بقیہ مرویات
حضرت عدی بن حاتم (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تم اپنے کتے کو شکار پر چھوڑو اور اللہ کا نام لے لو اپنے کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا بھی پاؤ کیونکہ تم نہیں جانتے کہ اس جانور کو کس کتے نے شکار کیا ہے اور جب تم کسی شکار پر تیر چلاؤ، جو آرپار گذر جائے تو اسے کھالو، ورنہ مت کھاؤ اور چوڑائی سے لگنے والے تیر کا شکار مت کھاؤ الاّ یہ کہ اسے ذبح کرلو اور بندوق کی گولی کا شکارمت کھاؤ الاّ یہ کہ اسے ذبح کرلو۔
حضرت عدی بن حاتم (رض) کی بقیہ مرویات
حضرت عدی بن حاتم (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ ہم اپنے سدھائے ہوئے کتے شکار پر چھوڑتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے کھالیا کرو میں نے عرض کیا اگرچہ وہ اسے ماردے ؟ نبی کریم نے فرمایا ہاں ! بشرطیکہ دوسرے کتے اس کے ساتھ شریک نہ ہوئے ہوں میں نے اس شکار کے متعلق پوچھا جو تیر کی چوڑائی سے مرجائے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس شکار کو تم نے تیر کی دھار سے ماراہو تو اسے کھاسکتے ہو لیکن جسے تیر کی چوڑائی سے مارا ہو اسے مت کھاؤ۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔